International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, June 2, 2008

معاشی اور دہشت گردی کے مسائل کوسیاسی نہیں بنانا چاہیئے ۔ صدر پرویز مشرف



اسلام آباد ۔ صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی بنیادیں مضبوط تھیںا ورامید ہے کہ نئی حکومت موجود مسائل پر قابو پا لے گی ۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت اور دہشت گردی کے معاملات کو سیاسی نہیں بنانا چاہیئے کیونکہ یہ قومی مفادات کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کو روکنے کے لیے کاشتکاروں کو ان اجناس کی قیمتیں بین الاقوامی معیار کے مطابق دینی ہوں گی انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان غربت ‘ بے روزگاری اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے طویل المدتی حکمت عملی پر عمل کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تین رخ پر حکمت عملی اختیار کی گئی ہے جس میں سیاسی ‘ معاشی اور فوجی طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے ۔ اسی طریقے سے قبائلی علاقوں میں صورت حال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ جدت پسند عوام کی اکثریت دہشت گردی کے خلاف ہے اور موجودہ حکومت کے اختیار کیے گئے طریقہ کار سے ان علاقوں میں ترقی اور بہتری آئی ہے اس سے عوام معیار زندگی مزید بہتر ہوگی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے افغانستان میں امن قائم کرنا نہایت ضروری ہے قبل ازیں صدر پرویز مشرف کو فاٹا اور شمالی علاقہ جات اور سیکورٹی کے حوالے سے ایک بریفنگ دی گئی ۔ا س موقع پر گورنر سرحد اویس احمد غنی ‘ چیئرمین جوائنٹس چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید ‘ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ائیر چیف ‘ ائیر چیف مارشل تنویر محمد احمد بھی موجود تھے۔

دس جون تک ججوں کی بحالی کا امکان نہیں، اعتزاز



اسلام آباد۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ دس جون تک جج بحال ہونے کی توقع نہیں ہے وکلاء لانگ مارچ کے لئے تیارر ہیں۔ججوں کی بحالی کے طریقہ کار کے علاوہ ان کا پیپلز پارٹی کی قیادت سے کوئی اختلاف ہے اور نہ ہی نئی پارٹی بنانے جا رہا ہوں۔ لاہور روانگی کے موقع پر اسلام آباد ایئرپورٹ پرنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے طریقہ کار کے علاوہ ان کا پیپلز پارٹی کی قیادت سے کوئی اختلاف ہے اور نہ ہی وہ نئی پارٹی بنانے جا رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیویارک ٹائمز نے انٹرویو کو غلط طریقے سے شائع کیا ہے کہمجھ سے بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری پر لگائے گئے الزامات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ قتل اور اغواء کے مقدمات میں زرداری کے وکیل تھے اور ان مقدمات میں انہوں نے زرداری کو خود بری کروایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پر فیوڈل پارٹی ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں

قومی اسمبلی اجلاس۔ وقفہ سوالات کی مختصر تفصیل



اسلا م آباد۔ قومی اسمبلی کو پیر کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے آغاز میں حج پالیسی کا اعلان کردیا جائے گا۔ کسی ٹور آپریٹرز کو کوٹہ نہیں دیا جائے گا اس ضمن میں وزیراعظم کے احکاما ت جاری کردئیے ہیں ۔ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ منتخب چیئرمین ہیں اور وہ پی سی بی کے آئین کے مطابق اپنی مدت پوری کریں گے ۔ اسلام آباد پولیس کو بعض اپارٹمنٹس کے تحفظ کی ذمہ داری دی گئی تھی انہوں نے خود ہی ان پارٹمنٹس پر قبضہ کرلیا ہے سیاحت کے فروغ کے لیے امن وامان کا قیام ضروری ہے ۔بیگم یاسمین رحمان کے سوال کے جوا ب میں وفاقی وزیر کھیل نجم الدین خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ 20 ستمبر 2007 ء کو اعلان کردہ آئین کے تحت کام کررہا ہے بورڈ کے دستور کی دفعہ (17)8 کی رو سے پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے اراکین کی تعداد بشمول چیئرمین پندرہ ہے ۔ ضمنی سوال کے جواب میں وزیر کھیل نے کہا کہ موجودہ چیئرمین پی سی بی ڈاکٹر نسیم اشرف 2006 ء سے منتخب چیئرمین ہیں ۔ آئین کے مطابق منتخب چیئرمین اپنی مدت پوری کریں گے ۔ چیئرمین کو صدر مملکت نامزد کرتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ نے کہا کہ حج گروپ آرگنائزیشن کے حوالے سے کوئی مقرر نہیں کیا گیا کہ لائسنسسالانہ بنیاد پر یعنی حج سیزن کے لیے جاری کیے جاتے ہیں دسمبر 2007 ء میں حج گروپ آرگنائزر کی تعداد 594 تھی ۔ حج 2008 کے لیے لائسنسوں کے اجراء کے لیے درخواستیںطلب نہیں کی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ حج پالیسی 2008 ء کی تیاری پر پیش رفت ہو رہی ہے اس کو حتمی صورت دینے کے بعد جلد ہی منظوری کے لیے پیش کردیاجائے گا ۔ اس کا اعلان رواں ماہ کے آغاز میں متوقع ہے ۔ کسی بھی ٹور آپریٹرز کو کوٹہ نہیں دیں گے ۔ 17 سو کمپنیاں رجسٹرد ہیں ۔ کوئی دباؤ اور سفارش قبول نہیں کی جائے گی ۔ سعودی عرب نے پاکستان کے بارے میں دوسرے ممالک سے مختلف عمرہ پالیسی بنا رکھی ہے اس ضمن میں سعودی حکومت سے بات چیت ہو رہی ہے 56 ٹور کمپنیوں کے بارے میں شکایات ہیں ۔ آنسہ ماروی میمن کے سوال کے جواب میں وزیر ثقافت شیری رحمان نے کہا کہ بھاشا ڈیم کی جگہ سے بت یا پتھر کے مجسمے نہیں ملے ہیں درحقیقت صرف چٹانوں پر کنندہ کی ہوئی مختلف اشکال اور نقوش ملے ہیں ۔ شمالی علاقہ جات میں دریافت ہونے والے ان تاریخی نقوش کا ریکارڈ رکھنے اور ان کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔ شاہراہ قراقرم کے ساتھ ساتھ پچاس ہزارسرنگ تراشی کے نمونے اور 39 مختلف شکلوں اور زبانوں میں پچاس ہزار سے زائد نقوِ ش مل چکے ہیں ۔ شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزیر سیاحت راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے امن وامان ضروری ہے 9,8 سالوں میں امن وامان خراب رہا ہے وفاقی حکومت نے پشاور‘ کراچی ‘ کوئٹہ ‘ مظفر آباد میں ٹی ایف سی کی ترقی کے لیے پی ایس ڈی پی 2007-8 کے تحت 39 ملین روپے مختص کیے گئے تھے جس میں اپریل 2008 ء کے پہلے ہفتے میں 20 ملین روپے فراہم کردئیے گئے تیسری سہ ماہی میں جائزہ اجلاس میں 39 ملین میں سے 19 ملین منجمند کرنے کا فیصلہ کیا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ نے کہا کہ گزشتہ سال حج کے موقع پر بعض ٹورکمپنیوں نے بعض عازمین کو ٹکٹ جاری نہ کیے بعض کمپنیوںنے رہائش گاہیں حاصل نہیں کیں جبکہ بعض کمپنیوں کے اپنے کوٹے بیچ دئیے ۔ اس سال زیادہ سے زیادہ عازمین کو قرعہ اندازی کے ذریعے بھیجا جائے گا ٹور آپریٹرز کے رحم وکرم پر نہ چھوڑا جائے ۔ چوہدری برجیس طاہر کے سوال کے جواب مین وفاقی وزیر کھیل نجم الدین خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ پر وزارت کھیل کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ ہاکی ضرور ہمارے شیڈول میں ہے فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہاکی کا کھیل تنزلی کا شکار ہے جلد سپورٹس پالیسی کا اعلان ہو گاجس پر قومی اسمبلی میں بحث ہو گی عبدالقادر پیٹیل کے سوال کے جواب میں مشیر صنعت و پیدایوار منظور احمد وٹو نے کہا کہ ملک میں لوہے اور سٹیل کی مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کا کوئی فارمولا نہیں ہے ۔ قیمتوں کا تعین سٹیل کی مصنوعات کی عالمی قیمتوں کی روشنی میں مارکیٹ فورسز کرتی ہیں ایک سوال کے جواب میں وزیر ثقافت شیری رحمان نے کہا کہ 22 ملین روپے کی لاگت سے نیشنل فلم اکیڈمی قائم کی جائے گی ۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات رحمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ کراچی میں صنعتی پراپرٹی کے حوالے سے چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ الاٹمنٹ لیٹر جاری نہیں ہوئے تھے صرف سرٹیفکیٹ جاری ہوئے تھے تاہم حکومتی پراپرٹی کا کسی کو ملکیتی لیٹرز جاری نہیں کیے جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پریس ڈیپارٹمنٹ نے بعض اپارٹمنٹس پر قبضہ کر رکھاہے پولیس کو ٹاسک دیا گیا تھا وہ ان اپائمنٹس کو تحفظ میں ا نہوں نے خود ان پر قبضہ کرلیا ۔ نئی ہاؤسنگ سکیمیں قوانین کے مطابق ہوں گی زرعی اراضیات پر ہاؤسنگ سکیمیں بنانے کی اجازت نہیں دیں گے

کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز ملک کی تینوں اسٹاک مارکیٹوں میں انڈیکس مثبت رہے

کراچی+اسلام آباد+لاہور۔ کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز ملک کی تینوں اسٹاک مارکیٹوں میں انڈیکس مثبت رہے اور اسلام آباد میں ڈنمارک سفارت خانے کے باہر ہونیوالے بم دھماکے کے بھی کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری حجم کم رہا تاہم حصص کی قیمتیں جمعہ کے مقابلے میں زیادہ رہیں اور بعض موقع پرستوں کی جانب سے کم قیمت خریدے جانے والے حصص کی فروخت کی گئی۔اسلام اسٹاک ایکسچینج میں آئی ایس ای 10انڈیکس میں 56.89پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور انڈیکس 2850.78پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ لاہور اسٹاک ایکسچینج میں بھی ایل ایس ای 25انڈیکس میں 66.71پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور انڈیکس 3893.57پوائنٹس پر بند ہوا۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں بھی ملک کی دونوں اسٹاک مارکیٹ کی طرز پر کاروباری ہفتے کا آغاز مثبت ہوا اور انڈیکس میں ہفتوں سے جاری تنزلی میں بہتری ہوئی۔کے ایس ای 100انڈیکس150.69پوائنٹس کے اضافے سے 12281.20پوائنٹس پر بند ہوا۔کاروباری سرگرمیاں 332کمپنیوں تک محدود رہیں جن میں سے 217کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ اور 95کمپنیوںکے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 20کمپنیوں کے حصص مستحکم رہے۔اسلام آباد میں ڈنمارک کے سفارت خانے کے باہر ہونے والے بم حملے کا کراچی میں مارکیٹ سرگرمیوں پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوسکا حملے میں 8افراد جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوئے تھے۔ایم ڈی اسماعیل اقبال سیکیورٹیز اسد اقبال کے مطابق مارکیٹ میں انڈیکس میں اضافہ ہوا ہے تاہم کاروباری حجم کم رہنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہیں ہوا اور سرمایہ کاری سے گریز کیا جارہا ہے۔پیر کو کراچی اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری حجم 9کروڑ20لاکھ حصص رہا جو جمعہ کو 17کروڑ61لاکھ حصص سے زائد تھا دوسری جانب سے کراچی اسٹاک مارکیٹ میں کے ایس ای 30انڈیکس میں بھی 1.58فیصد ترقی ہوئی اور انڈیکس 14321.13پوائنٹس پر منتج ہوا۔ڈیلرز کے مطابق صدر پرویز مشرف اور اتحادی حکومت کے درمیان تناؤکی کیفیت سے اسٹاک مارکیٹوں پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے تاہم یہ سرمایہ کاروں کے لئے قیمتی موقع ہے کہ حصص کی گری ہوئی قیمتوں میں قلیل المدتی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھائیں۔پیر کو کراچی اسٹاک مارکیٹ میں فعال ترین کمپنیوں میں عارف حبیب سیکیورٹیز کے حصص5فیصد اضافے سے 160روپے75پیسے پر بند ہوئے دیگر نمایاں کمپنیوں میں این آئی بی بنک کے حصص 0.8فیصد اضافے سے 12روپے40پیسے جبکہ نیشنل بنک آف پاکستان کے حصص 5فیصد اضافے سے 165روپے79پیسے پر بند ہوئے۔

جون ٢٠٠٦ ء مئی ٢٠٠٨ ء کے دوران پوری دنیا میں ٢١٣ صحافی قتل ہوئے

اسلام آباد۔ پریس ایمبلم کمپین نے 2006 ء سے 2008 تک کے دورانیے پر مشتمل ایک تنظیم نے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس کونسل کے قیام کے بعد اب تک 213 صحافی قتل کیے گئے ہیں ۔ پریس ایبلم کمیپن نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جون 2006 ء سے 2008 ء تک 213 صحافی مختلف واقعات میں قتل ہو چکے ہیں یہ رپورٹ صحافیوں کے تحفظ کے بارے میں منعقدہ ایک تقریب میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اس سال کے آغاز میں 37 جبکہ صرف مئی کے مہینے میں 9 صحافی قتل ہوئے ہیں جن میں سے تین عراق ایک گوئٹے مالا ‘ ایک بھارت ‘ ایک برنڈی ‘ ایک پاکستان ‘ ایک سری لنکا اور ایک صحافی کولمبیا میں قتل ہوا ہے ۔ عراق میں زیادہ تر صحافی جنگی حالات میں اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے قتل ہوئے عراق ‘ صومالیہ ا ور سری لنکا میں بلا تخفیف صحافیوں پر حملے جاری ہیں ۔ پی ای سی نے صحافیوں پر اس طرح سے حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ صحافیوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنا چاہیئے تاکہ وہ اپنی پیشہ وارانہ خدمات انجام دے سکیں ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ انٹرنیشنل کنوینیٹ پروٹیکشن جرنلسٹس ( آئی سی پی جے ) صحافیوں کے تحفظ کے سلسلے میں بات مزید آگے بڑھائے گی ۔ اور اس پر پروگرامات کیے جائیں تاکہ صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور مستقبل میں ایسی ہلاکتوں کو روکا جا سکے اور انہیں اظہار رائے کی آزادی ہو ۔ صحافیوں کے تحفظ کی تنظیم پریس ایمبلم کمپین( پی ای سی ) نے انسانی حقو ق کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کر نے کے لیے خصوصی اقدامات کرے ۔

اسلام آباد ۔ڈنمارک سفارتخانے کے مرکزی دروازے کے قریب زور دار کار بم دھما کہ ٨ افراد ہلاک ٢٦ زخمی


اسلام آباد ۔ اسلام آباد کے انتہائی حساس علاقے میں ڈنمارک سفارتخانے کی کار پارکنگ میں ایک زور دار دھماکہ میں 8 افراد ہلاک جبکہ 26 زخمی ہو گئے ہلاک ہونے والوں میں ایک سیکیورٹی گارڈ اور دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ۔جبکہ زخمیوں میں چار خواتین بھی شامل ہیں ۔دھماکے سے شہر بھر کی عمارتیں لرز اٹھیں ۔ دو درجن سے زائد گاڑیاں تباہ ہو گئیں ۔ دھما کہ سے سفارتخانے کے قریب اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے ۔ جبکہ سفارتخانے کی بیرونی دیوار مکمل طور پر ملیا میٹ ہو گئی ۔ دھماکہ کی شدت سے سڑک پر 4 فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا ۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ سید کمال شاہ کے مطابق دھماکے کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قابل از وقت ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں آج پیر کی دو پہر ایف سکس ٹو کے انتہائی حساس علاقے میں ڈنمارک کے سفارتخانے کے مین گیٹ کے قریب کار پارکنگ میں زوردار دھماکہ ہوا۔ بم کار میں نصب کیاگیاتھا۔ جو کار پارک کے قریب سڑک پر ٹھہرائی گئی تھی ۔دھما کہ کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک 26 زخمی ہو گئے ۔ دھماکہ کے بعد انتہائی خوفناک مناظر تھے ۔دھوئیں کے بادل چھا گئے۔ جبکہ انسانی اعضاء دور دور تک بکھر گئے۔ دھماکہ سے سفارتخانے کی عمارت اور بیرونی کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ قریب ہی اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے کی عمارت کے کئی دفاتر بھی متاثر ہوئے ہیں۔ دھماکے اتنے شدید تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی ۔ کار پارکنگ دو درجن سے زائد گاڑیاں تباہ ہو گئیں ۔بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق 10 سے 15 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیاگیا ۔ دھماکہ میں ہلاک سیکیورٹی گارڈ خدا بخش دو دوسرے افراد عامر متین اور شاہد کی شناخت ہوئی ۔ جائے وقوعہ کے قریب ناروے کے سفارتخانے کی عمارت اور بھارتی ہائی کمیشن کے گیسٹ ہاؤس سمیت کئی اہم غیر ملکیوں کی رہائش گاہیں موجود ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں چار کی نعشیں پولی کلینک ، ایک کی نعش پمزلائی گئی جبکہ سترہ زخمیوں کو پولی کلینک جبکہ نو کو پمز لایا گیا ۔زخمیوں میں کئی ایک کی حالت تشویش ناک ہے دھما کے کے بعد ڈنمارک سفارتخانے کو خالی کرا لیا گیا اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیاگیا ہے ۔ دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیر لیا ۔ پولیس ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ سے دو مشکوک افراد کو گرفتار کر لیاگیا ہے ۔دھماکے کی نوعیت کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں۔ سیکرٹری داخلہ سید کمال شاہ کے مطابق کیونکہ دھما کہ سڑک کے وسط میں ہوا اسلیے امکان ہے کہ گاڑی کو اس وقت وہاں لایا گیا تھا ۔ زخمیوں میں عمر حسین ، زمان ، حنیف ، کانسٹیبل تنویر ، نذیر شاہد ، طاہر حسین ، نزید احمد ، میمونہ عباس ، فرزانہ شاہین ، اسحاق ، حیدر عباس ، صائمہ حسین ، شازیہ سلطان اور دیگر شامل ہیں ۔

میاں محمد شہباز شریف بھکر سے بلا مقابلہ منتخب ہو گئے


بھکر ۔ حلقہ پی پی 48 دریا خان بھکر ٢ کی خالی ہونے والی نشست پر میاں محمد شہباز شریف بلا مقابلہ منتخب ہو گئے ہیںتفصیلات کے مطابق حلقہ پی پی 48 پی پی 49 سے کامیابی کے بعد خالی ہوئی تھی جنرل الیکشن میں اس حلقہ سے سعید اکبر خان نوانی نے عوامی نوانی محاذ کے پلیٹ فارم سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑتے ہوئے ضلعی صدر پاکستان مسلم لیگ(ن) سابق ایم پی اے مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ ہولڈر نجیب اللہ خان نیازی کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی اور بھکر کی دو قومی اور تین صوبائی نشستوں پر آباد حیثیت سے عوامی نوانی محاذ کے امیدوار ہی کامیاب ہوئے تھے اور انہوں نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے امیدواروں کو شکست دی تھی لیکن بعد میں عوامی نوانی محاذ کا گروپ غیر مشروط طور پر پاکستان مسلم لیگ(ن) میں شامل ہو گئے تھے اور بعد مین سعید اکبر خان نوانی کی دعوت پر میاں محمد شہباز شریف نے اس حلقہ کے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا اور خود بھکر آکر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس حلقہ سے میاں شہباز شریف کے علاوہ راجہ اشفاق سرور ‘نجیب اللہ خان سمیت 15 مزید امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے تھے لیکن گیارہ امیدواروں نے پہلے میاں شہباز شریف کے حق میں اپنے کاغذات واپس لے لیے تھے اور آج راجہ اشفاق سرور ‘ نجیب اللہ خان نیازی ‘ مولانا حمید خالد اور ملک نذر عباس کہاوڑ نے بھی میاں شہباز شریف کے حق میں دستبردار ہوتے ہوئے ریٹرننگ آفیسر محمد یعقوب سے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے ہیں اور اس طرح حلقہ پی پی 48 دریا خان بھکر سیکنڈ کے ضمنی انتخاب میں میاں محمد شہباز شریف بلا مقابلہ منتخب ہو گئے ہیں ۔

صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کو نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی سے سبکدوش کرنے کا فیصلہ



اسلام آباد ۔ صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کو نئے آئینی پیکج کے تحت نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی سے سبکدوش کر دیا جائے گا ۔ جبکہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور کنٹرول کی ذمہ داری وزیر اعظم کے سپرد کر دی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق آئینی پیکج میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی کی تبدیلی بھی شامل ہے ۔ پاکستان کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی طرف سے تیار کردہ مجوزہ دستوری اصلاحات کے پیکج کے تحت وزیر اعظم کو نیو کلےئر ہتھیاروں کے استعمال یا جنگ کے اعلان کااختیار دینے کی تجویز شامل ہے ۔ بظاہر یہ پیکج 1999 ء کی کارگل جنگ جیسی صورتحال کو روکنے کی منصوبہ بندی بھی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے قائد آصف علی زرداری کی طرف سے اصلاحات کے اس پیکج میں بعض ترمیمات کو منظوری دی گئی ہے ۔پیکج کا مسودہ حکمران اتحاد میں شامل اتحادی جماعتو ںکو روانہ کیا گیا ہے تاکہ ان کی رائے معلوم کی جا سکے ۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے گزشتہ روز مسلم لیگ ( ن ) کے قائد نواز شریف سے لاہور میں ملاقات کی جس میں مجوزہ دستوری ترمیمات پر غور و خوض کیاگیا ۔ مسلم لیگ ( ن ) نے پیکج پر غور کے لئے الگ سے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا اجلاس (آج) منگل کے روز ہو گا ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ( ن ) نے نیشنل کمانڈر اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی کی تبدیلی کی حمایت کی ہے ۔ پیکج میں صراحت کردہ تبدیلیوں میں جنگ کا اعلان کرنے یا نیوکلےئر ہتھیاروں کے استعمال کا اختیار صرف وزیر اعظم کو حاصل رہے گا۔ ذرائع نے کہاکہ اعلان جنگ کا اختیار دینے کا مقصد پاکستانی مسلح افواج کو کارگل جیسے آپریشنز دہرانے سے باز رکھناہے۔یاد رہے 1999 ء کے اوائل میں کارگل لڑائی کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا تھاکہ فوج نے اس آپریشن کے بارے میں انہیں اعتماد میں نہیں لیا تھا۔ اس وقت پرویز مشرف فوج کے سربراہ تھے ۔ نواز شریف نے حال ہی میں کہا کہ پرویز مشرف پر کارگل آپریشن میں ان کے رول کے لیے عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے ۔ مجوزہ ترمیمات کے تحت نیوکلےئر ہتھیاروں کے استعمال کا اختیار صدر سے لے کر وزیر اعظم کے حوالے کرنے کا فیصلہ اہم ہے اس طرح کے اقدام سے صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کا فوج میں اثرو رسوخ اور کم ہو جائے گا یاد رہے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی عملاً فوج کا ادارہ ہے ۔ گزشتہ سال ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد پرویز مشرف نے ایک آرڈیننس کے ذریعے پاکستان کے نیو کلےئر ہتھیاروں پر اپنی گرفت سخت کر دی تھی ۔ اس آرڈیننس کے تحت پرویز مشرف کو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا سربراہ مقرر کیاگیا جبکہ کمانڈ اتھارٹی ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور اس کے کنٹرول کی ذمہ دار ہے۔ فروری 2000 ء میں جب نیشنل کمانڈ اتھارٹی قائم کی گئی تھی تب سربراہ حکومت یا وزیر اعظم ہی اس کے سربراہ بنائے گئے تھے

نیویارک ٹائمز میں آصف علی زرداری اور شہید بے نظیر بھٹو کی کرپشن کے بارے میں میرے حوالے سے کو رپورٹ شائع کی گئی ہے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ اعتزاز اح



لاہور ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ان کے حوالے سے نیو یارک ٹائمز کی جو رپورٹ قومی اخبارات میں شائع ہوئی ہے وہ مکمل طور پر حقائق سے ہٹ کر شائع کی گئی ہے ۔ میں نے کبھی بھی شہید چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کے بارے میں کی گئی کرپشن کو درست قرار نہیں دیا ۔حقیقتا نیو یارک ٹائمز کے نمائندے نے پاکستان میں اپنے سروے کے دوران مجھ سے صرف یہ پوچھا تھا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری پر کیا الزامات ہیں ۔ جو میں نے بتائے لیکن ان الزامات کو اس طرح شائع کیا گیا جیسے میں خود ان کی کرپشن کیلئے دلائل دے رہا ہوں ۔ میں نے تو خود منشیات کے کیس میں آصف علی زرداری کی پیروی کی اور وہ اس میں بری ہوئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میرے چوالے سے آصف علی زرداری اور محترمہ بے نظیر بھٹو پر جو الزامات لگائے گئے ہیں اس میں قومی اخبارات کا کوئی قصور نہیں ہے انہوں نے یہ الزامات نیویارک ٹائمز سے اٹھائے ہیں جس میں مجھ سے پوچھے گئے سوالات کو سیاق و سباق کے ساتھ نہیں لکھا گیا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ 10 جون سے قبل جج بحال ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے اس لئے ہم لانگ مارچ کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور انشاء اللہ تعالی 9 جون کو لانگ مارچ کیلئے قافلے کراچی سے روانہ ہوں گے ۔ جو ملتان اور لاہور سے ہوتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں گے اس دوران 11 جون کو لاہور ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا مشترکہ اجلاس ہو گا ۔جس سے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے وکلاء اور عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ایسی خشک خوراک لے کر آئیں جس کے خراب ہونے کا خدشہ نہ ہو ۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کئے جانے والے آئینی پیکج سے متعلق اعتزاز احسن نے کہا کہ ججوں کی بحالی کا اس پیکج سے کوئی تعلق نہیں ہے اس کے ذریعے صدر کے اختیارات کو کم کیا جا سکتا ہے اور 58 ٹو بی کے ذریعے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو اس وقت سینٹ میں حکومت کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر سمیت جن ججوں نے 3 نومبر 2007ء سے قبل پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھانہیں آئین کے آرٹیکل 209پر عملدرآمد کے بغیر فارغ نہیں کیا جا سکتا تاہم ہم نے نئے آنے والے ججوں کے بارے میں تجویز دی تھی کہ اگر انہیں فارغ نہیں کرنا ان ججوں کو ایڈہاک کے طور پر کام کرنے دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر کے بعد ماسوائے ان فیصلوں کے جن کا تعلق 3 نومبر کے بعد پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کی اپنی بقاء کیلئے ہوکو تحفظ نہیں دیا جا سکتا ۔ تاہم جو فیصلے عوامی مفاد عامہ کیلئے کئے گئے ہوں وہ برقرار رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے انہیں ابھی تک آئینی ترامیم پر مشتمل آئینی پیکج نہیں ملا اس لئے ان پر تبصرہ قبل از وقت ہو گا ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6 میں کسی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس حوالے سے اعانت کرنے والے پہلے سے ہی شریک مجرم ہیں ۔

پرویز مشرف کے مواخذہ پر قائم ہیں ۔ صدیق الفاروق



اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے واضح کیا ہے کہ کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جائے گا جس سے غیر جمہوری قوتوں کو فائدہ ملے پرویز مشرف کے مواخذہ پر قائم ہیں وزیراعظم حکمران اتحاد کے مشترکہ جمہوری ایجنڈے میں پیش رفت کو یقینی بنائیں آئینی پیکج کے بارے میں تحفظات کو دور کیا جا سکے ۔ غیر آئینی اقدامات کی کسی صور ت حمایت نہیں کی جائے گی ججز کی بحالی اعلان مری کے مطابق ہونی چاہیئے ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کے کئی گھنٹوں تک جاری اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ججز کی بحالی آئینی پیکج کے ذریعے نہیں بلکہ اعلان مری کے تحت ہونی چاہیئے ۔ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں پارٹی کے صدر میاں شہباز شریف ک صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں پارتی کی مرکزی قیادت کے علاوہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے ممبران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ کوئی بھی ایسا اقدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے غیر جمہور ی قوتوں کو فائدہ پہنچے اجلاس میں پارٹی کے مرکزی رہنما چوہدری نثار علی خان نے آئینی پیکج اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما چوہدری نثار علی خان نے آئینی پیکج اور پ اکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میاں شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) عدلیہ اور آئین کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی ۔ اور دس جون کو وکلاء تحریک کا ساتھ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غربت ‘ مہنگائی اور بے روزگاری کیخاتمے کے لیے آنے والے بجٹ مین ریلیف جائے گا اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے ترجمان صدیق الفاروق نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ مشورت کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ اور کوئی بھی قدم اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشورے سے کے بعد اٹھایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پارٹی کے صدر نے ائینی پیکج کے ذریعے ججز کی بحالی ‘ تین نومبر کے تمام اقدامات درست ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ چھ جون کو سینیٹر اسحاق ڈار مسلم لیگ(ن) کے ارکان کو بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دیںگے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) چہاتی ہے کہ ملک میں آئین کی بحالی اور جمہوری تسلسل قائم ہو

Giga Group launches Dh2b 'Smart City



DUBAI — Goldcrest Properties GIGA Group, yesterday announced the launch of the Dh2 billion 'Smart City.'
The project is spread across an built-up area of 4.2 million square feet along the Emirates Road and is being developed by Goldcrest properties. With the announcement, Smart City opened sales in their new Goldcrest office and Sales centre with prices starting from approximately Dh565/- per sq.ft.
Unveiling Smart City and commenting on the overwhelming investor response to the project, Amir Giga, Managing Director of Goldcrest Properties said, "the new residential development has been launched following the tremendous success of our signature developments in Jumeirah Lake Towers (Dubai) and Emirates City (Ajman) which were sold out in record time. Smart City will be a picture of inspiration, with environs which only enhance its value. We are confident that the quality of planning and attention to detail that we have employed in the execution of this project will be highly appreciated by the residents of this community, in terms of both, function and aesthetics."
Strategically located on the Emirates Road and within close proximity to Dubai International Airport, Smart City will offer over 3,500 luxury apartments comprising of studios, single-bedroom and double-bedroom units.
The Giga Group is offering tenants and investors in-house financing options on an interest free basis with flexible payment plans.
In addition, due to growing concerns with regards to Ajman's infrastructure and utilities, the Giga Group guarantees electricity to all home owners of Smart City in conjunction with the Master Developer, Bonyan Investment Group.
Giga Group introduces the concept of smart living with ultra modern home-automation facilities and appliances.
The towers within Smart City, boasts state-of-the-art infrastructure finished in a distinctive and professional-looking fusion of polished aluminium and ultra-smart executive gray glass.

Divorces inflict home front damage on US troops



David Smith (The Guardian)


In an army base in Baghdad, in functional wooden booths in a white-walled room, a row of young men in uniform stare at computer screens. Many are emailing, instant messaging or playing online card games with their wives and girlfriends seven or more time zones away.
There is a background hum from others talking on a bank of phones. One soldier can be heard protesting: 'You have no idea what I'm going through out here.'
With the Iraq war in its sixth year, some of these American soldiers are on their third or fourth combat tour - 15 months away from home with just 18 days' leave. The strain is showing on their relationships and many will return home, exhausted, to find a disenchanted wife has walked out. Divorce rates among the US military are soaring.
Corporal Leonard Allen, 33, is missing his son's first year of life. A member of the 2-4 Infantry 'Warrior' Battalion, 10th Mountain Division, Allen served a nine-month stint in Afghanistan in 2006. Normally he could then have expected at least a year at home. But eight months later he and his comrades were training in Kuwait, then deploying for a long tour in Baghdad.
'There were a lot of deployment babies after Afghanistan,' Allen joked. His son Colton is eight months old. 'I've seen two and a half months of his life. My wife Andrea gives me daily progress reports - he's learning to crawl - but it's a shame when a father has to miss being there. Six or nine months here wouldn't be so bad, but these 15- month tours are killing everybody.'
Allen, a former bill collector now regularly on patrol in the streets of Baghdad, married two years ago in Las Vegas. 'We knew there was a chance I'd be sent to Iraq. She was pretty down for a while, quite sad, and she worries about me here. She knows why I'm here and she's glad, but she wants me to come home.'
Andrea, 33, keeps in touch with her husband via the internet. In an email from their home at Fort Polk, Louisiana, she told this reporter: 'I miss him every minute of every day. It helps to think about that first hug I'll get when I see him next and all the things we'll do when he comes home.
'When he left for this deployment, Colton was only two and a half months old. It's so hard that my husband is missing most of our son's "firsts" and that Colton only gets to see his daddy on pictures or videos. I tell Leonard about everything and send him tons of pictures, but a picture can't capture everything, like Colton's funny sense of humour or how sweet it is to listen to him babbling in his crib when he's waking up in the morning. Fifteen months is just way too long.'
Iraq, which has seen husbands return home with mental scars or missing limbs, preys on her mind. 'I worry about him all the time; even if I'm not consciously thinking about it, the fear is always there. Any time someone rings the doorbell, my heart starts beating faster and I say a prayer that it's not someone coming to tell me something happened to him.'
The couple have rules for their long- distance marriage. 'It's impossible to explain how hard it is to be separated from your spouse for such a long time. You really need to have good communication and a strong commitment to make it work. We're really careful to never actually fight on the phone, but if we have any kind of disagreement we make sure it's resolved before we hang up, and always end our calls with an "I love you".'
The pressure of deployments in Afghanistan and Iraq have become too much for some. There were about 8,700 divorces involving American soldiers last year, compared to an estimated 5,500 in 2001. Research shows that career soldiers are much more likely to contemplate divorce than in the past.
The anguish is exemplified by John Callahan, 42, a corporal who was away from home for nearly two years. In November 2006, Callahan's machine-gun malfunctioned during a firefight, wounding him in the groin and leg. Recovering from an operation in hospital, he spoke to his wife by phone and could hear a male voice in the background. 'Haven't you told him it's over?', said his wife's boyfriend. 'That you aren't wearing his wedding ring anymore?'
Some couples face reunions in which the returning soldier has been disfigured, paralysed or lost one or more limbs or suffered a life-changing brain injury. US marine Ty Ziegel suffered horrific burns in a suicide bomb attack in Iraq but returned home and married his childhood sweetheart - only to separate just before their first wedding anniversary.
Last year suicides among military personnel reached their highest level since 1990 when 108 soldiers took their lives, compared with 102 in 2006 and 85 in 2005. Combat stress is growing, with one study finding that one in five personnel returns from Iraq and Afghanistan with symptoms of post-traumatic stress disorder or major depression.
Unlike during the Second World War and the Vietnam War, when many more people were directly touched by the conflict, today's military families can feel isolated from the rest of society. Separation can be particularly difficult for young couples with little worldly experience. Specialist Chris Haun, 21, from Louisville, Kentucky, married his girlfriend, Jess, just before he was deployed to Baghdad, but said they have already hit problems. 'We've had many nights when we wanted to separate,' he said. 'We've had downs as well as ups and we've talked about divorce.'
He continued: 'She was a very dependent woman and now she's becoming more independent. She is 20 and in college and getting ready to hit that age with new freedoms, new friends and alcohol. It's a time of life when things change. It's a day-to-day game. You always have the question in your head, "What's going on?", but that's where the trust comes in.'
The US army has sought to address the issue with counselling and chaplain-led programmes such as Strong Bonds, which includes weekend retreats for couples. At military bases there are television slots and leaflets offering advice on 'How to keep a marriage strong during a deployment', with tips including 'Read a relationship book together', 'Communicate', 'Pray for each other' and 'Avoid arguments'.
James Pritchard, a chaplain at Loyalty base in east Baghdad, said that 38 soldiers had come to him to discuss marital problems since the start of the year. 'Probably 10 of them had found out or got evidence that their wife was leaving them or seeing somebody else,' he said.
'It's a big issue, especially with younger soldiers who've married somebody they haven't known very long. They suddenly have extra money coming in and the lifestyle of the spouse at home lends itself to extra-marital affairs. We've had soldiers go home and find the house empty, the wife and kids gone.'
He added: 'I tell soldiers that, if she was a topless dancer before you met her, when you come home don't be surprised if she's no longer your wife.'
Sergeant Larry Driscoll, 42, who has been married twice, said: 'One deployment has a profound effect on a marriage. If the marriage is on shaky ground, you think distance will make it better, but it exacerbates the problems three times over. To get through a second or third deployment, that's a miracle.'

Six of a family found slain in Lahore

LAHORE — A woman, her mother and four children have been found slain at their house in the Shalimar area here.
Sajid, a Punjab Agriculture Department employee, who was living in the house of his wife in Muhammad Din Colony, told police he returned home from his office situated on Davis Road on Saturday afternoon to find his wife Uzma (36) and children Jawad, Kashif, Fahad and Basma (all aged between five and 10) slain at the ground flour.
He said later he found his mother-in-law Sarwar Khanum (65) slain in the upper portion of the house.
Senior Superintendent Police (Operations) Chaudhry Shafiq Ahmed said the killer(s) slit the throats of all the victims with sharp-edged weapon(s) and fled without taking away anything from the house.
All the doors and windows of the house were intact and there were no signs of forced entry, he said.
According to circumstantial evidence, the killers just slaughtered the victims and went away, he added. “It is yet to be ascertained whether the gruesome murders are a result of some old enmity or any other factor was involved,” he said.

Sharifs allowed to contest polls

LAHORE — The Election Commission yesterday allowed former prime minister Nawaz Sharif and his brother Shahbaz Sharif to contest the by-election to be held on June 26, rejecting appeals against their candidature.
PML-N Information Secretary Ahsan Iqbal told reporters at the Raiwind residence of the Sharifs that the Election Commission had communicated its decision to the PML-N leadership.
A two-judge election tribunal of the Lahore High Court had given a split mandate on the issue on Saturday and had referred the matter to the Chief Election Commissioner, the only relevant authority on the subject. Under the law, in case a tribunal gives a split judgment, the returning officer's decision prevails.
The PML-N has welcomed the Election Commission’s decision. However, now, the Sharifs think that somebody could file a writ petition before the Lahore High Court to get both the PML-N leaders out of the race. The Sharifs have discussed the matter with their legal aides and finalised their strategy.
NNI adds: Sharif had earlier refused to fight the case in the court as he did not want to appear before judges who had taken oath under the PCO issued by President Musharraf when he proclaimed emergency in November last year.
Both Sharif and his brother, Shahbaz, had filed nomination papers to run in the by election. Sharif's PML-N secured the second most number of votes in the February 18 parliamentary elections and has also formed government in Punjab.
PML-N ministers quit the federal cabinet after the ruling coalition failed to meet its deadline for the restoration of judges sacked by President Musharraf in September last year.

Reservations voiced over constitutional package

LAHORE — The Pakistan Muslim League-N has expressed its reservations over some points of the proposed 18th constitution amendment draft which was presented by Law Minister Farooq Naek to former prime minister Nawaz Sharif at the latter’s Raiwind residence yesterday.
The reservations were expressed about the provisions concerning the reinstatement of the deposed judges. Naek flew into the city to meet the PML-N leader and hand him a copy of the 62-point package which, if passed, would drastically change the constitution.
A number of PML-N leaders, including Shahbaz Sharif, MNA Khwaja Asif and Punjab Advocate-General-designate Khwaja Haris, were present when the law minister submitted a copy of the package.
A number of articles concerning the powers of the president are proposed to be amended and the authority taken away from the president will be given to the prime minister, who will also be made the country’s chief executive. The PML-N supports all amendments which will cut the president to size.
Naek told reporters that the copy of the package had also been sent to coalition partners Maulana Fazlur Rahman, Altaf Hussain and Asfandyar Wali. He said the package was just a set of proposals which would be modified in the light of suggestions given by various parties.
Our Islamabad correspondent adds: The Pakistan People's Party (PPP) has delivered copies of the constitutional package to its three coalition partners which would be given a final shape and introduced in parliament after receiving their comments.
Law Minister Farooq Naek who handed over the copy to PML-N leader Nawaz Sharif in Lahore yesterday had earlier delivered it to top leaders of Awami National Party (ANP) and Jamiat Ulema-e-Islam. PPP Co-chairman Asif Ali Zardari approved the draft on Saturday.
The package, which will be introduced in parliament as the 18th Amendment Bill, clips powers of the president and subject the exercise of these to the advice of the prime minister.
It also attempts to block military takeover and collaboration by the judiciary. Radical changes in the procedure for appointment and removal of judges, election commission and other some other institutions have been proposed. The controversial clause to restrict the tenure of the chief justice has been left open to suggestion by the coalition partners.
The bill is likely to be tabled in the National Assembly after the approval of the budget. Its adoption in the assembly is certain because of the two-thirds majority enjoyed by the coalition.
But the coalition needs cooperation of the PML-Q in the Senate where it does not have even a simple majority. This ground reality has rendered the move of proposing the package as dubious and an attempt to divert attention from the lawyers’ movement for restoration of deposed judges.
Earlier, presiding over a meeting of the National Reconstruction Bureau (NRB), the law minister said the government has decided to scrap the local government system, introduced in 2001, as all provinces had expressed reservations over the arrangement.
The constitution needs to be amended for the purpose. Farooq Naek said there was a proposal to revive the previous local bodies system and the proposed constitutional package also contained some clauses in it.
The proposed bill also envisages abolition of the concurrent list to grant more autonomy to the provinces.

Militant leader shot dead

PESHAWAR — Haji Hannan, a leading militant commander, was shot dead along with his aide by unidentified gunmen near Dera Ismail Khan yesterday. One person sustained injuries in the incident.
Haji Hannan, who was leading a traditional tribal lashkar in the Shakai area of Wana, South Waziristan, was coming to D.I. Khan when his vehicle was ambushed by armed and masked men in Darazanda, a semi-tribal Frontier Region associated with D. I. Khan.
Both Haji Hannan and his aide lost their lives on the spot whereas another person sustained injuries. It could not be ascertained whether the injured person was travelling with Haji Hannan or was one of the attackers.

MQM, ANP to work for peace in Karachi

KARACHI — Awami National Party (ANP) chief Asfandyar Wali and Muttahida Qaumi Movement (MQM) Deputy Convener Dr Farooq Sattar said on Saturday they were committed to the process of peace and reconciliation despite some differences.
Both leaders also reached an understanding over bringing back peace in Karachi and conducting an independent inquiry into the May 12 incident.
Addressing a joint Press conference after a meeting that lasted about an hour, Asfandyar Wali Khan and Farooq Sattar vowed to bridge differences between both parties.
ANP leaders Zahid Khan, Shahi Syed and Amin Khattak attended the meeting from the ANP side, while Waseem Aftab, Babar Ghauri and Shoaib Bukhari represented the MQM.
The leaders discussed various issues regarding country’s political situation and cooperation between the two parties.
“Both parties have agreed to form a joint committee that would look into the May 12 killings that caused loss of lives of several innocent people including workers of both parties,” Zahid Khan said.
“It is the responsibility of the parties to uncover those involved in the incident,” he added.
However, Zahid ruled out that both parties had forgiven or forgotten each other in just one meeting.

NA budget session begins today

ISLAMABAD — The National Assembly begins its budget session today while President Pervez Musharraf has convened the upper house, the Senate on June 4.
Budget will be presented on June 7. The government has, however, not announced the business schedule for both houses before that. The Senate can debate the budget and make proposals but only the assembly has the authority to vote on it.

Over 5 million SIM cards are blocked

ISLAMABAD — Cellular companies have blocked 5.06 million unregistered SIM cards, a sub-committee of the Senate Standing Committee on Interior has been informed.
The committee had asked the companies to produce a record of all blocked SIM cards within 15 days, and has extended the May 22 deadline for blocking of all unregistered connections to June 30. The step was taken to restrict the use of mobile telephones for dubious and criminal or terrorist activities.
Talking to reporters after the meeting, committee chairman Talha Mehmood said that the cell phone companies had so far blocked 5.06 million unregistered connections, with Ufone had blocked the majority of unauthorised SIM cards, numbering 2.389 million. Mobilink has blocked 1.86 million, Warid 0.5 million, Telenor 0.110 million and Zong 0.195 million unregistered SIM cards. Mehmood said that the May 22 deadline given to cell phone companies to block all unregistered SIM cards had now been extended to June 30 keeping in view the cellular companies' good response.
The sub-committee had directed the cellular companies to block over 7.45 million unregistered SIM cards by May 22. It had also warned of a fine of Rs350 million to each company in case of failure to meet the deadline.
He said there were a total of 1,317 cellular franchises across the country out of which 30 had been shut down for issuing SIM cards without any registration.
“The committee has directed the cellular companies through Pakistan Telecommunication Authority (PTA) to re-open these franchises and re-validate their licences because there's already unemployment in our country,” he said.

Pakistani anti-Musharraf lawyers


Pakistani anti-Musharraf lawyers escort deposed Supreme Court Chief Justice Iftikhar Muhammad Chaudhry (C) as he leaves his residence in Islamabad on May 31, to address a lawyer's convention in Peshawar. President Pervez Musharraf sacked dozens of judges, including Chaudhry, in November 2007 in a bid to thwart legal challenges to his controversial re-election, sparking a nationwide protest by lawyers who demand their unconditional restoration.

Iran warns IAEA on nuclear cooperation



TEHERAN - Iran said on Sunday it might have to limit its cooperation with the UN nuclear watchdog, criticising the agency's report which said Teheran's alleged research into nuclear warheads was a matter of serious concern.
The International Atomic Energy Agency (IAEA), in a May 26 report, also said Teheran should provide more information on its missile-related work.
Iran's Foreign Ministry spokesman said Teheran believed the UN agency could have submitted a better report had it not been for the ‘continuing pressures of one or two known countries,’ in a clear reference to Teheran's Western foes.
The United States accuses the Islamic Republic of seeking to develop nuclear arms. Iran denies the charge but its refusal to suspend sensitive nuclear work has prompted three rounds of UN sanctions since 2006.
‘In regard to this report, we of course had more expectations from the agency,’ spokesman Mohammad Ali Hosseini told a news conference, a day before the IAEA's board of governors begin a June 2-6 meeting in Vienna.
He added: ‘The trend of cooperation ... should continue in a way that, as Dr Larijani pointed out, the parliament and the Islamic Republic of Iran would not be compelled to review the going trend of the cooperation and adopt new limitations.’
He was referring to Iran's new parliament speaker Ali Larijani, who on Wednesday said the current levels of cooperation with the IAEA were in jeopardy if major powers continued to ‘kick around’ Iran's disputed nuclear case.
Hosseini did not elaborate under what circumstances and in what way Iran might limit cooperation with the IAEA.
Iran in 2006 ended voluntary implementation of the Additional Protocol to the Non-proliferation Treaty that allowed for short notice IAEA inspections of its nuclear sites, after being referred to the UN Security Council.
US Secretary of State Condoleezza Rice said on Wednesday Iran had much to explain about the latest IAEA report.
But Larijani, in comments after he was elected speaker of parliament on Sunday, accused US and Israeli intelligence services of misleading the IAEA and said this could force Iran to ‘choose a different path’, state television reported.
Earlier on Sunday in Singapore, French Defence Minister Herve Morin said Iran should open its nuclear installations to international scrutiny to clear suspicions about its ambitions.
The IAEA has been pressing Teheran to provide answers to Western intelligence accusations that it covertly studied how to design atomic bombs. Iran has rejected the intelligence as baseless, forged or irrelevant.
World powers have prepared an enhanced package of economic and other incentives for Iran if it suspends its most sensitive nuclear work, something Teheran has consistently refused to do.

پر ویز مشرف کے پائوں سے زمین نکل چکی ہے ۔تحریر : اے پی ایس ، اسلام آباد

عوامی تجزیہ نگا روں کا دعوی ہے کہ بلال بیٹے نے ا پنے پپا مشرف کو فون کیا ہے کہ پا پا فوری طور پر ملک چھوڑ دیں آپ کی جان کو خطرہ ہے اس ضمن میں مشرف نے اپنے دوستوں سے غور و فکر کیا طے یہ ہوا کہ آپ کو تحفظ فراہم کیا جا ئے گا۔ جبکہ تجزیہ نگا روں نے یہ بھی رائے دی ہے کہ مشرف واحد حکمران ہوگا جس کا انجام سب کے لئے مقام عبرت ہوگا۔ تجزیہ نگا روں نے یہ بھی کہا ہے کہ فرعون بھی موت کے آخری وقت بھی اپنے آپ کو بہت مظبوط سمجھتا تھا لیکن جب خدا تعالی کا حکم ہوا تو اس کا دبد بہ خاک میں مل گیا ۔ تجز یہ نگا روں نے یہ بھی کہا ہے کہ مشرف بذ ریعہ ہوائی جہاز نہیں بھا گیں گے البتہ رات کی تا ریکی میں امریکن کے اشا روں پر جلال آباد کی طرف امریکن ایئر بیس کی طرف پیش قد می کریں گے اور اس دوران امریکن طالبا ن کو مخبری کر دیں گے جس کے نتیجے میں طالبان مشرف کو پکڑ لیں گے اور مشرف کو ایسا عبرت کا نشان بنا یا جا ئے گا کہ دنیا بھر کے آنے والے آمر سو بار سوچیں گے ۔ تجزیہ نگا روں نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ مشرف کے مقام عبرت کا خا کہ بھی مشرف کے دوست امریکہ نے ہی بنایا ہوا ہے۔ ملک میں جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا معیشت مضبوط نہیں ہوگی۔ پرویز مشرف قومی مجرم ہیں ۔ آرٹیکل 6کے تحت ان کے خلاف مقدمہ چلنا چاہئے حکمران اتحاد کی جانب سے جو آئینی پیکج لایا جارہا ہے اس میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کو بھی بحال رکھنا شامل ہے یہ وکلاءکی آزاد عدلیہ کی تحریک کی نفی ہے اسے نہ اے پی ڈی ایم اور نہ ہی وکلاء قبول کریں گے۔عوام کا موقف ہے کہ 2نومبر کی پوزیشن پر ججو ںکی بحالی کے بغیر یہ بحران ختم نہیں ہوسکتا۔ دونوں ایوانوں میں حکمران اتحاد کے پاس مطلوبہ تعداد موجود ہے اسے سنجیدگی کے ساتھ قومی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے قدم بڑھانے ہوں گے۔ پرویز مشرف کے مواخذے ، ججز کی بحالی کو آئینی پیکج اور بیرونی دباو¿ کے تحت التواء کا شکار کیا جارہا ہے۔ ا بجٹ کا مرحلہ آرہا ہے۔ قومی اسمبلی وسینٹ کا اجلاس شروع ہوگیا ہے ملک معاشی بحران سے دوچار ہے۔ صنعت وزراعت تباہ حال ہے کوئی مکمل وزیر خزانہ نہیں ہے۔ بجٹ کی تیاری کے مراحل کو ضائع کردیا گیا ہے۔ اس لئے کوئی بڑی توقع نہیں کہ عوام کو اس بجٹ سے ریلیف ملے گا۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے منصوبے کو قومی اقتصادی کونسل، عوام کو مطمئن کئے بغیر ختم کردینا ثابت کرتا ہے کہ جمہوریت، پارلیمنٹ اورعوام کی بات کرنے والے اس میدان میں مخلص نہیں ہیں۔ سٹیٹ بینک، عالمی مالیاتی اداروں کی رپورٹ نے ہماری معیشت کیلئے خطرات کی گھنٹیاں بجادی ہیں۔ ہماری معیشت پہلے سے زیادہ قرضوں میں دب گئی ہے۔ فنانشل مس مینجمنٹ پہلے سے زیادہ بدتر شکل اختیار کرچکی ہے۔ آٹھ سالوں میں گڈ گورننس دینے کی بجائے مراعات یافتہ کو نوازا گیا۔احسن اقبال نے کہا ہے کہ پارٹی کے قائد محمد نواز شریف اور صدر محمد شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی کی منظوری نے عام انتخابات میں جنرل مشرف کے دھاندلی کے ایک اور منصوبے کا پول کھول دیا ہے۔ ان رہنماو¿ں کے کاغذات نامزدگی کی منظوری نے جنرل پرویز مشرف ، پرویز الہی اور پی سی او ججوں کی اس سازش کو ناکام کردیا جس کے تحت وہ نواز شریف کو قومی اسمبلی اور شہباز شریف کو صوبائی اسمبلی میںپہنچنے سے روکنا چہاتے تھے نواز شریف اور شہباز شریف کی کامیابی جمہوریت کے لیے بہت بڑا تحفہ ہو گی اور ملک میں جمہوری قوتوں کی طاقت میں بے اپناہ اضافہ ہو گا ۔ جنرل مشرف نے گزشتہ آٹھ سالوں میںپاکستان کو تباہ وبرباد کردیا ہے اور اب وہ چاہتے ہیں کہ انہیں تمغہ دے کر رخصت کیا جائے پاکستان کے سولہ کروڑ عوام ملک کے مستقبل کو داو¿ پر لگانیوالے مجرم کا احتساب چاہتے ہیں ۔12 اکتوبر 99 ء کو جب جنرل مشرف نے مسلم لیگ(ن) کی حکومت سے ملک چھینا تھا توپاکستان میں بجلی ، آٹا ، گیس اور عدلیہ نام کے کسی بحران کا وجود نہیں تھا لیکن آٹھ سالوں میں انہوں نے ہنستے بستے ملک کو لوڈ شیڈنگ سے اندھیر نگری بنا کر اور آٹا و گندم ،بحران سے فاقہ زدہ بنا کر جمہوری قیادت کے حوالے کردیا ہے ۔ جنرل مشرف کے جرائم میں قدر گھناو¿نے ہیں کہ جو بھی انہیں معافی دے گا وہ بھی ان کے جرائم میں برابرکا حصہ دار کہلائے گا۔پاکستانی عوام کی اکثریت نے صدر پرویز مشرف کو آئین پاکستان کی خلاف ورزی پر سزا دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ گیلپ پاکستان کی تازہ سروے رپورٹ کے مطابق 61فیصد عوام صدر پرویز مشرف کو آئین کی پامالی پر سزا دینے کے حق میں ہیں21فیصد ان کو معاف کرنے جبکہ 18فیصد نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔ 64فیصد عوام نے ایمرجنسی کے نفاذ پر مواخذے اور انہیں ہٹانے کے حق میں رائے دی 11فیصد اس کو غلطی نہیں سمجھے۔ 23فیصد نے درمیانی رائے جبکہ 2فیصد نے کوئی رائے نہیں دی۔ یہ سروے 15مئی کے بعد کیا گیا جس میں پاکستان کے مختلف شہروںاور دیہاتوں سے مختلف آمدنی والے اور معاشرے کے مختلف طبقات کے لوگوں سے رائے لی گئی یہ سروے چاروں صوبوں کے عوام سے کیا گیا ہے 8سال قبل جب صدر پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تو 70فیصد عوام نے ان کی حمایت کی تھی جو گیلپ کے اس وقت کے سروے سے ثابت ہوتا ہے 2007ءکے شروع میں 60فیصد عوام انکے مخالف تھے حالیہ سروے میں نواز شریف ملک کے مقبول ترین رہنما اور صدرپرویز مشرف سب سے غیر مقبول شخصیت بن چکے ہیں سروے رپورٹ کے مطابق صدر پرویز مشرف 59فیصد عوام کی ناپسندیدہ شخصیت ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن اور الطاف حسین 53فیصد کی ، آصف علی زرداری 26فیصد کی ، وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی 17فیصد اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما میاں نواز شریف 13 فیصد عوام کی ناپسندیدہ شخصیت ہیں ‘ 47 فیصد عوام کا یہ خیال ہے کہ صدر پرویز مشرف کے اقتدار میں رہنے کی وجہ صرف امریکی حمایت اورپشت پناہی ہے ۔ 26 فیصد انکے اقتدار میں رہنے کی وجہ فوج کو 8فیصد پاکستانی عوام کو سمجھتے ہیں جبکہ 14فیصد انکے اقتدار میں رہنے کے حق میں اور 5فیصد نے کوئی رائے نہیں دی ۔ اگر مستقبل میں صدر پاکستان اٹھاون ٹو بی کے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے اسمبلیوں کو تحلیل کرتے ہیں تو جب وہ اپنے اس اِقدام کو چودہ روز کے اندر ریفرنس کی صورت میں عدالت بھیجتے ہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے ایک آزاد عدلیہ کی عدم موجودگی میں اس ریفرنس پر کس قسم کا فیصلہ سامنے آئے گا اگر یہ ریفرنس معزول ججوں پر مشتمل’آزاد عدلیہ کے پاس بھیجی جائے گی تو اس کافیصلہ میرٹ کی بنیاد پر ہوگا کیونکہ معزول ججز نے ماوراء آئین اِقدام کی مخالفت کرتے ہوئے حلف لینے سے انکار کیا تھا اور اگر عدلیہ آزاد نہیں ہوگی تو آپ صدارتی ریفرنسوں پر مثبت فیصلوں کی توقع نہ رکھیں۔ اگر عدلیہ آزاد نہیں ہوگی تو جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی بصورت دیگر’اب پچھتائے کیا جب چڑیا چک گئی کھیت آزاد عدلیہ کی غیر موجودگی میں دہشت گردی، لوٹ مار اور تخریب کاری میں اضافہ ہوگا ۔ان کے مطابق کراچی میں ڈاکو¿وں کی زندہ جلانے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں نے اداروں پر اعتماد کرنا چھوڑ دیا ہے اوروہ اب اپنے فیصلے خود کرنا چاہتے ہیں۔ تحریک کا مقصد صرف عدلیہ کی نہیں بلکہ سماجی اور معاشی آزادی ہے تاکہ ملک کو قومی سلامتی کی ریاست سے فلاحی ریاست میں تبدیل کیا جائے جس میں ہر شہری کو انکی دہلیز پر انصاف مل سکے۔1958ء میں ایوب خان نے مارشل لاء لگا کر قائداعظم کے فلاحی ریاست کے تصور کو غیر محسوس طریقے سے قومی سلامتی ریاست میں تبدیل کردیا۔ان کے مطابق سوویت یونین کے پاس چالیس ہزار ایٹم بم ، جدید میزائل سسٹم اور ٹینک تھے مگر قومی سلامتی کی ریاست ہونے کی وجہ سے آج صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہے ۔

امریکی انتظامیہ کی جانب سے صدر پرویز مشرف کی حمایت جاری رکھنے کے اشاروں کے بعد پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے صدر مشرف کو عوام کے دباو¿ کے نتیجے میں صدارت سے ہٹانے پر اتفاق کرلیا ہے اور اس سلسلے میں نواز شریف نے آصف علی زرداری سے یقین دہانی حاصل کر لی ہے کہ مرکزی حکومت دس جون سے وکلاء کے ہونے والے لانگ مارچ کو فری ہینڈ دے گا جس کا رخ حکومت کی بجائے صدر مشرف کی جانب موڑا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد کے قائدین نے اس فیصلے پر بھی اتفاق کرلیا ہے کہ وکلاء کے لانگ مارچ کی مسلم لیگ(ن) کھل کر جبکہ پیپلزپارٹی پس پردہ حمایت کرے گی جس کا مقصد صدر پرویز مشرف کی پشت پر کھڑے امریکہ کو باور کرانا ہو گا کہ صدر پرویز مشرف کے ہٹانے کے لیے حکمران اتحاد سخت عوامی دباو¿ کا شکار ہے ۔اور ان کو ہٹانا ناگزیر ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق 28 مئی کو یوم تکبیر کے موقع پر لاہور میں مسلم لیگ کے قائد نواز شریف نے ایک تقریب میں جذباتی تقریر کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا صدر مشرف کے مواخذے کے لیے ان کے اور آصف علی زرداری کے درمیان اتفاق ہو چکا ہے ۔ جس کا مقصد ایوان صدر کی توجہ دو سری طرف رکھنا تھا اگرچہ بعض اطلاعات کے مطابق آصف علی زرداری ایوان صدر کو یقین دہانی کرا چکے ہیں کہ صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک فوری طورپر نہیں لائی جائے گی ۔ آصف علی زرداری پر امریکہ سمیت ان بین الاقوامی حلقوں کا دباو¿ ہے کہ وہ صدر پرویز مشرف کے ساتھ مل کرکام کریں جبکہ دوسری طرف زرداری شدت سے محسوس بھی کررہے ہیںکہ صدر مشرف کو برقرار رکھنے پر ان کی عوامی مقبولیت کا گراف تیزی سے گر رہا ہے اور پارٹی کو بھی نقصان ہو رہا ہے ۔ ان حقائق کے تناظر میں آصف علی زرداری نے اپنے بڑی اتحاد نواز شریف کو اپنی مجبوریوں سے آگاہ کردیا ہے تاہم انہوں نے ساتھ ہی یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ حکومت وکلاء کے لانگ مارچ کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی ۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان جو طویل عرصے سے اپنے گھر پر نظر بند ہیں اور ان کی میڈیا تک رسائی بھی نہیں تھی کو ایک پالیسی کے تحت آزادانہ انٹرویوز دینے کی اجازت دی گئی ہے جو ہر انٹرویو میں صدر مشرف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ماضی میں کی گئی غلطیوں کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کے انٹرویوز صدر مشرف پر عہدہ صدارت چھوڑنے کے لیے دباو¿ کا حصہ ہیں ۔ حالانکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کے معاملات کو سٹریٹجک پلاننگ ڈویڑن ڈیل کررہا ہے جو فوج کے ماتحت ادارہ ہے ۔ ذرائع کے مطابق فوج جس نے سیاسی معاملات سے خود کو الگ رکھا ہوا ہے نے صدر پرویز مشرف پر واضح کیا ہے کہ وہ آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دے گی اور صدر اور حکومت کے درمیان ہونے والے کسی بھی امکانی تصادم میںفریق نہیں بنے گی۔ ذرائع کے مطابق فوج نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ لانگ مارچ کا رخ اگر آرمی ہاو¿س کی جانب کیا گیا تو یہ فوج کے لیے باعث شرمندگی ہو گا لہذا ایسی صور تحال سے گریز کیا جائے جس سے فوج کے امیج کو نقصان پہنچے جو عوام میں بتدریج اب بہتر ہو رہا ہے ۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لانگ مارچ جو دراصل معزول ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے کیا جا رہا ہے ۔ کو صدر مشرف کوہٹانے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا اور آصف علی زرداری صدر کو ہٹا کر باسانی اعلی عدلیہ کو اپنی شرائط پر بحال کرنے کے لیے نواز شریف کو رضا مند کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ وکلاء اور پاکستان مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کی جانب سے میاں نواز شریف کو پیش کئے گئے مجوزہ آئینی پیکیج کے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔آئینی پیکج میں ججز کی برطرفی کا اختیار سپریم جوڈیشنل کمیشن کو دینے کی تجویز دی گئی ہے ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان آئینی پیکیج کے مسودے کے بیشتر نکات پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم کچھ نکات پر مسلم لیگ ن اور وکلاء اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ وکلاء نے کہا ہے کہ یہ آئینی پیکج صرف دو افراد کے لیے بنایا گیا ہے اس میں معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی مدت ملازمت کم اور عبدالحمید ڈوگرکی مدت ملازمت میں اضافہ کیا گیا ہے ۔وکلاء نے کہا ہے کہ ایسے کسی آئینی پیکج کو قبول نہیں کیا جائے گا جس میں عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری پر آنچ آئے ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی طرف سے آئینی پیکیج کو حتمی شکل دینے کے بعد مسودے کو اتحادیوں تک پہنچانے کا کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ ابھی اس پر مشاورت جاری ہے جس کے بعداس آئینی پیکج میں تبدیلیاں بھی کی جا سکتی ہیں آئینی پیکیج میں ججوں کی برطرفی کا اختیار سپریم جوڈیشنل کونسل کے بجائے جوڈیشنل کمیشن کو دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ صدر کو اختیار ات کے استعمال کیلئے وزیر اعظم کے مشورے کا پابند بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ آئینی پیکیج کو پارلیمنٹ میں بحث کیلئے اتحادیوں کی مشاورت کے بعد پیش کیا جائے گا جبکہ میاں نواز شریف نے وزیر قانون سے ملاقات میں کہا ہے کہ مل کر چلیں گے تو بچیں گے۔پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے مجوزہ آئینی پیکج میں آئین توڑنے اور انہیں تحفظ دینے والوں پر غداری کے مقدمات چلانے ، ایک بار پھر چیف جسٹس کا عہدہ حاصل کرنے والا دوبارہ اس عہدے پر فائز نہ ہونے ، اہم تقرریوں کے اختیارات وزیراعظم تفویض کرنے ، صوبہ سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے ، صدر کو وزیراعظم سے مشاورت کا پابند بنانے اور ججز کی بحالی کا طریقہ کار اتحادی جماعتوں سے طے کرنے58-2-B کے خاتمے ، سپریم کورٹ میں چاروں صوبوں کو مساوی نمائندگی دینے ،وزیر اعظم موجود نہ ہونے پر کابینہ کے سینئر ترین وزیر کو یہ اختیارات دینے سمیت اہم نکات کو شامل کیا گیا مسودہ 80نکات پر مشتمل ہے ججز کی مدت ملازمت کے فیصلے کو مشاورت سے طے کرنا بھی آئینی پیکج کے نکات میں شامل ہے۔ مجوزہ آئینی پیکج حکمران جماعت میں شامل تمام جماعتوں کے سپرد کردیا گیا ہے آئینی پیکج پر غور کیلئے پاکستان مسلم لیگ (ن) جمعیت علماء اسلام (ف) اور دیگر حکومتی جماعتوں نے خصوصی کمیٹیاں قائم کر دیں ہیں ججز کی بحالی کا طریقہ کار آئینی پیکج کا حصہ نہیں ہے اسی طرح ججز کی مدت ملازمت کا فیصلہ بھی حکمران اتحاد مشاورت سے کرے گا مجوزہ آئینی پیکج کے تحت ایک بار چیف جسٹس کا عہدہ حاصل کرنے والے دوبارہ اس عہدے پر فائز نہیں ہو سکے گا آئینی پیکج کے حوالے سے حکومتی اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس کا اجلاس بھی آئندہ چند دنوں میں متوقع ہے جس میں پی ڈی اے کے قائدین سمیت وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی شرکت کریں گے۔اتحادی جماعتوں نے تجویز دی ہے کہ اتحادیوںکا اجلاس وزیراعظم کی صدارت میں ہونا چاہیے ۔ مجوزہ آئینی پیکج میں بیشتر نکات پارلیمنٹ کی بالادستی اور اداروںکے استحکام سے متعلق ہیں۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ آئینی پیکج میں سپریم کورٹ میں چاروں صوبوں کو مساوی نمائندگی ، قدرتی وسائل کی پچاس فیصد آمدنی صوبوں کو دینے ، بلوچستان میں لیویز کی بحالی مقامی حکومتوں سے انتظامیہ کے اختیارات واپس لے کر صوبائی حکومتوں کو دینے کی تجاویز بھی شامل ہیں ۔آئینی پیکج میں کہا کہ ججز کی مدت ملازمت آرٹیکل 179اور 195کے بارے میں اتحادیوں کے صلاح مشورے سے طے کی جائے گی ۔ آرٹیکل 243اے ججز کی بحالی کا معاملہ 270سی سی کے حوالے سے فیصلہ آئینی پیکج میں خالی چھوڑ ا گیا ہے ۔ آرٹیکل پیکج کے مطابق 270ٹرپل اے ججز کی بحالی کے طریقہ کار اور 3نومبر کے اقدامات سے متعلق ہے اس بارے میں بھی اتحادیوں کے ساتھ صلاح مشورے سے کیا جائے گا ۔آرٹیکل 1دن میں صوبہ سرحد کا نام پختون خواہ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آرٹیکل 6آئین توڑنے والوں سے متعلق ہے اس میں اب آئین توڑنے والوں اور ان کو تحفظ دینے والوں پر غداری کی سزا تجویز کی گئی ہے اور ان پر غداری کا مقدمہ درج کرایا جائے گا جبکہ آئینی پیکج میں جو اعلیٰ عدلیہ کے ججوں سے متعلق ہے اس میں چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس آف ہائی کورٹس کے عہدے کی معیاد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔سپریم کورٹ کے ججوں کی عمر 65سال سے 68سال اور ہائی کورٹ کے ججز کی عمر 62سے 65سال کرنے کی تجویز ہے ۔دوسری بار چیف جسٹس نہ بننے کے حوالے سے تجویز میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کے لئے یہ آپشن رکھا جائے گا کہ یا تو وہ ریٹائرڈ ہو جائیں ۔ اس پر انہیں تنخواہ اور مراعات ملی گئیں اور اگر وہ اپنی مدت ملازمت کو جاری رکھنا چاہتے ہیں تو اس میں انہیں چیف جسٹس کی مراعات اور پیکج ملے گا اور وہ اپنی سروس کو 68اور 65سال تک جاری رکھ سکیں گے ۔ اس تجویز میں چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیار ات میں بینجوں کو تشکیل دینے کے معاملے میں بھی قداغن لگائی گئی ہے ۔آئین کے آرٹیکل 1843میں عوامی اہمیت کا شامل کیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جب کوئی مفاد عامہ کا مسئلہ آئے گا اس میں کم از کم پانچ ججز پر مشتمل بینج سماعت کرے گا اور بینج کی تشکیل چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز کریں گے ۔ آرٹیکل 209جو ججز کے احتساب سے متعلق ہے ۔ اس میں 209-Aجس میں ایک فیڈرل جودیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا ،کی تجویز دی گئی ہے ۔ جس میں ریٹائرڈ ججز کو شامل کرنے کی تجویز شامل ہے ۔کمیشن آکثریت کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا پہلے صرف سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کا ریفرنس بھیجا جا سکتا تھا لیکن اب اس ترمیم میں عدالت عظمی اور عدالت عالیہ دونوں کے چیف جسٹس صاحبان کے ریفرنس بھیجنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ آئینی پیکج میں 58ٹو بی کے خاتمے کی تجویز بھی شامل ہے اسی طرح چیف الیکشن کمشنر سروس چیفس اور آرمی چیف کی تقرری کے تمام اختیارات صدر سے وزیر اعظم کو منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ اس حوالے سے نئے آرٹیکل کا اضافہ نکات میں شامل ہے ۔ آئینی پیکج میں شامل ہے کہ وزیر اعظم کسی بھی وجہ سے موجود نہ ہوں یہ نہ اہل ہو جائیں تو ایسی صورت میں وفاقی کابینہ کا سینئر ترین وزیر بطور وزیر اعظم کا چارج سنبھال لے گا اور اپنے فرائض ادا کرے گا ۔ جبکہ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ آئینی پیکج کا مسودہ حتمی نہیں اس میں تبدیلی کی جا سکتی ہے آئینی پیکج میں آرٹیکل 6 کو بدلا گیا ہے جو جج پی سی او کے تحت حلف اٹھائے گا وہ جج نہیں رہے گا ۔آئینی مسودے میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے یہ حتمی نہیں ہے ۔ اس بارے میں اتحادی جماعتوں سے تجاویز لی جائیں گی ۔ صدر اور وزیر اعظم کے اختیارات میں توازن پیدا کیا جائے گا اور ایسی شقیں ختم کر دی جائیں گی جو 1973 ء کے آئین میں بعد میں شامل کی گئی ہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کو مستحکم دیکھنا چاہتی ہے ۔ آئینی مسودہ ایک سوچ کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا یہ ایک مثبت مسودہ ہو گا ۔ جس میں تمام طبقات کی رائے شامل کی جائے گی ۔ آئینی پیکج کے مسودے کی کاپیاں اتحادی جماعتوں کو فراہم کرنا شروع کر دی گئی ہیں ۔ اے این پی کے سربراہ اسفندر یار ولی کی ہدایت پر پارٹی کی نائب صدر بشریٰ گوہر کو مسودے کی کاپی فراہم کر دی گئی ہے ۔ مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر مسودے کی کاپی جے یو آئی کے راہنما مفتی ابرار کو دے دی گئی ہے ۔ ایم کیو ایم کے ایک نمائندے کو بھی آئینی پیکج کا مسودہ فراہم کر دیا گیا ہے جو لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو بھیجا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلم لیگ ( ن ) کے قائد میاں نواز شریف کو آئینی پیکج کا مسودہ دینے کے لئے خود لاہور آئے ہیں ۔سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اعجاز الحق نے لال مسجد آپریشن کو قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرستان طرز پر اس آپریشن کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی تھی اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئیں انہوں نے ججز کی بحالی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں دعوت دی گئی تو وہ اس میں شامل ہوں گے ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ 28 فروری کے انتخابات میں ہارنے والے امیدواروں کی نسبت انہیں زیادہ ووٹ ملے ہیں انہوں نے کہا ایسا لگتا ہے کہ ٹارگٹ دھاندلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے ایک پروگرام بنا تھا جس کا این آر او ایک حصہ تھا اور اس کے مطابق پیپلزپارٹی اور اعتدال پسندوں کو لے کر آنا ہی ہے ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ ق لیگ کے چند راہنماو¿ں نے این آر او کی مخالفت کی تھی اور اسی لئے این آر او کی مخالفت کے بعد انہیں میٹنگ میں نہیں بلایا گیا ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ بے نظیر بھٹو امریکہ کے کہنے پر معاہدے کے تحت پاکستان آئیں تو سعودی عرب والوں نے نوٹس لیا ۔ صدر جنرل پرویز مشرف کو سعودی عرب کا دورہ کرنا پڑا ۔ طے پایا کہ نواز شریف بھی واپس آئیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ الیکشن سے ایک سال پہلے فیصلہ ہو گیا تھا کہ ایم ایم اے کو ختم کر دیا جائے گا ۔ لال مسجد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش تھی کہ معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرایا جائے ۔ اسی لئے کابینہ میں ان پر تنقید کی جاتی تھی اور صدر پرویز مشرف نے ذاتی طور پر بھی گلہ کیا کہ میرے کہنے پر انہوں نے مولانا عبدالرشید کو چھوڑا تھا ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ انہیں آخری دن معلوم نہیں تھا کہ آپریشن ہونا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لال مسجد آپریشن میں فائرنگ صبح 4 بجے شروع ہوئی تھی پہلے 19 اپریل کو آپریشن ہونا تھا جسے چوہدری شجاعت حسین کے کہنے پر ملتوی کیا گیا تھا اور متعدد اجلاسوں میں انہوں نے کہا کہ غیر متعلقہ افراد کے لال مسجد میں جانے کو روکا جائے اور مسجد کی مکمل نگرانی کی جائے تاکہ کوئی بھی اندر اور باہر نہ جا سکے ۔ اس طرح مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سے پہلے رات پونے چار بجے ہمیں لال مسجد سے چلے جانے کو کہا گیا تھا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ تھا ۔ اور اسے قتل عام بھی کہا جا سکتا ہے ۔ فریقین کی طرف سے ضد کی وجہ سے ہوا اور جس دن ایک کرنل شہید ہوئے اس دن کے بعد معاملات بگڑتے ہی چلے گئے کیونکہ کرنل کو گولی اندر سے ماری گئی تھی ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ ان کے خیال میں کابینہ سے اس آپریشن کی منظوری نہیں لی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس طرح کا آپریشن تھا جیسا وزیرستان میں ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ حقیقت تک پہنچا جا سکے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے تازہ بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اندرونی کہانی انہیں معلوم نہیں تاہم شنید ہے کہ خارجی دباو¿ کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے صدر سے ملاقات میں اعتراف کر ایا تھا ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ جو بھی ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان ان کے ہیرو ہیں اور ان سے زبردستی قوم کے سامنے اعتراف نہیں کر اا جانا چاہئے تھا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے ابھی کسی دوسری سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا ۔ 3 نومبر کو جو فیصلے کئے گئے تھے وہ مارشل ایڈمنسٹریٹر کے فیصلے تھے اور 12 اکتوبر کو بھی مارشل لاء لگا تھا اور آئین سے ماورا اقدامات کئے گئے تھے 9 مارچ کو وزیر اعظم کے ساتھ ازبکستان جا رہے تھے ۔ لیکن بعد میں ملتوی ہوا اور پھر چلے گئے اور جہاز میں انہوں نے وزیر اعظم شوکت عزیز سے کہا تھا کہ یہ بہت بڑی غلطی ہوئی ہے ۔ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حوالے سے اعجاز الحق نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری کو چیف جسٹس بحال ہونا چاہئے اور اگر دعوت دی گئی تو تحریک میں شامل ہوں گے اور ق لیگ کی اکثریت اس حق میں تھی کہ ان کی حکومت خو د ہی چیف جسٹس کو بحال کر دے اور چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ مل کر انہوں نے کوشش بھی کی لیکن صدر اور وزیر اعظم نہ مانے ۔ سابق وزیر اعجاز الحق نے کہا کہ صدر پرویز مشرف اپنی مرضی سے کرسی صدارت پر براجمان نہیں ہیں ۔ پس منظر میں کچھ ان کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے اور پیپلزپارٹی کی مرضی بھی اس میں شامل ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2002 ء کے انتخابات میں ان کے حلقے میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز کو باہر سے لا کر وزیر اعظم بنانے والوں نے غلطی کی تھی اور اگر شوکت عزیز کے خلاف کوئی شواہد ہیں تو انہیں واپس بلانا چاہئے اور وہ خود بھی آ سکتے ہیں ۔امریکہ کے صدارتی انتخابات میں چاہے جو بھی پارٹی جیتے لیکن امریکہ ایشیاء کے لئے اپنا تعاون جاری رکھے گا ۔ یہ بات امریکہ کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہی ہے ۔ یہ پیغام انہوں نے ایشیائی سیکیورٹی اور دفاع سے متعلق ایک کانفنرس میں افسروں کو دیا ہے ۔ اس پیغام کاایک مقصد اپنے اتحادیوں کو یقین دلانا اور چین کو وارننگ دینا ہے جو حالیہ برسوں کے دوران ایک بڑی اقتصادی اور فوجی طاقت بن کر ابھرا ہے ۔ رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے 7 صدور کی خدمت کر چکے ہیں اس لئے میں اعتماد کے ساتھ یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ امریکی انتظامیہ کی ایشیائی سلامتی کی پالیسی ہمیشہ برقرار رہے گی کیونکہ اس کے تمام مفادات اس علاقے سے وابستہ ہیں انہوں نے کہا کہ آئندہ برسوں میں امریکہ کی ایشیائ کے ساتھ وابستگیاں اور قریبی و مستحکم ہوں گی ۔ سنگاپور میں گیٹس نے چین پر تبصروں کو متوازن کرنے کی کوشش کی ۔ امریکی عہدیداروں نے کہا کہ وہ واشنگٹن کا نظریہ واضح کرنا چاہتے ہیں لیکن بیجنگ کے ساتھ کوئی کھلی دشمنی مول لینا نہیں چاہتے ۔ گیٹس نے بیجنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے شمالی کوریا کی نیوکلیئر بات چیت میں زبردست تعاون کیا ہے انہوں نے چینی فوجی بجٹ مین شفافیت برتنے امریکہ کی اپیل کا اعادہ کیا ۔ جاپان کے وزیر دفاع شکیئر وا اشیبا نے بھی مفادات کے بارے میں وضاحت کرے لیکن چین کے لیفٹیننٹ جنرل مازیاو¿ نیان نے کہا کہ ان کے ملک کے دفاعی اخراجات دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین کے دفاع بجٹ کا دوتہائی حصہ دیکھ بھال اور تربیت پر خرچ ہوتا ہے انہوں نے امریکی میزائل دفاعی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام حقیقتا صرف دفاع کے لئے نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین ایک امن پسند ملک ہے اور اس کے عوام بھی امن پسندہیں ہماری فوج دوسرے ملک کے لئے خطرہ نہیں ہے ۔ رابرٹ گیٹس نے کہا کہ میانمر میں سمندری طوفان سے متاثرہ ہزاروں لوگ اس وجہ سے مر گئے کیونکہ وہاں کی حکومت نے ان کے لئے غیر ملکی امداد ٹھکرا دی ۔ پینٹگان کے سربراہ نے میانمر کے فوجی حکمرانوں پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے غیر ملکی امداد بھیجنے کی اجازت دینے کی درخواست پر گونگے بہرے ہونے کارویہ اختیار کیا ۔ میانمر نے چار ہفتہ قبل طوفان نرگس کے آنے کے بعد امریکی فوج سے امداد قبول کرنے میں ہچکچاہٹ دکھائی جبکہ انڈونیشیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک حالیہ برسوں میں قدرتی آفات کے وقت اسے قبول کرتے رہے ۔ اخبارات کی عالمی تنظیم ( ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوز پیپرز) نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر صحافتی آزادیاں بری طرح پامال کی جا رہی ہیں جس میں آمر حکومتوں ‘ بدعنوان حکام اور منظم گروہوں کا ہاتھ ہے ۔ ڈبلیو اے این نے چھ ماہ کی رپورٹ جاری کی ہے یہ رپورٹ تنظیم نے ورلڈ نیوز پیپرز کانگرس اور ورلڈ ایڈیٹر فورم کے سالانہ اجلاس کے موقع پر سویڈن کے شہر گوئی برگ سے شائع کی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کے اندر صحافتی آزادیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں لاطینی امریکہ میں مختلف گروہ گینگرز اور بدعنوان حکام سے انہیں خطرہ ہے جبکہ مشرق وسطی میں آمر ‘ افریقہ میں جنگ و جدل ‘ ایشیا میں حکومتیںا ور سنٹرل ایشیا اور یورپ موت اور عدالتی کارروائیاں صحافتی آزادیوں کو پامال کررہی ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اورافغانستان میں صحافی آزادی اظہار رائے کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ لاطینی امریکہ میں صحافیوں پر حملے معمول بن چکے ہیں جہان مختلف گینگز اور حکام اپنے آپ پر ہونے والی تنقید کو روکنے کے لیے صحافیوں پر قاتلانہ حملے کرتے ہیں جن میںگزشتہ چھ ماہ کے دوران چار صحافی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ لاتعداد صحافیوں پر حملہ اور انہیں ہراساں کیا گیا ہے ۔ یہ خطہ صحافیوں سے بدسلوکی کرنے میں سب سے آگے ہے ۔ مشرق وسطی اور جنوبی افریقہ مین گزشتہ چھ ماہ کے دوران آمر حکومتوں نے صحافیوں کو خاموش کرنے اور ان کی آزادی کو دبانے کے لیے کئی غیر قانونی اقدامات کیے ہیں پورے خطے میں حکومتی کنٹرول میں میڈیا کو رکھنے کی کوششیں جاری ہیں افریقہ میں بغاوت والے علاقوں میں صحافیوں مین حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت ‘ صدر اور فوج پر تنقید کرنے کے جرم میں کئی صحافیوں کو جیلوں میں قید کر دیا گیا ہے ۔ یورپ کے کئی ممالک میں پریس کی آزادی کو بری طرح سے پامال کیا جا رہا ہے جبکہ ایشیائی ممالک میں صحافتی آزادیوں کو خطرات لاحق ہیں ۔ مختلف مقامات پر بات کرنے والے صحافیوں کو قتل کرنا اور انہیں عدالتوں میں گھیسٹنا معمول بن گیا ہے ۔ ایشیا میں صحافت کوکئی رکاوٹوں کا سامنا ہے ۔ اورخصوصا یہ رکاوٹیں حکومت کی طرف سے کھڑی کی جا رہی ہیں پاکستان اورافغانستان میں صحافی اپنے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں ۔ برما‘ جنوبی کوریا اور لاو¿س میں آمریت صحافیوں کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت نہیںد ے رہی ۔ نومبر 2007 ء سے 29 صحافی قتل ہو چکے ہیں عراق صحافیوں کے لیے سب سے خونی ملک رہا ہے جہاں 9 صحافی قتل ہوئے ہیں۔ جبکہ سابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے مسلم لیگ (ق) سے مستعفی ہوتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے نام سے اپنی نئی جماعت کا اعلان کر دیا ہے ۔ انہوں نے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ان کی جانب سے این اے 55کے ضمنی الیکشن کیلئے بیگم نسیم نامی خاتون امیدوار کو نامزد کیا گیا ہے اس امر کا اظہار انہوں نے لال حویلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شیخ رشید احمد نے کہاکہ یلو کارڈ دکھایا جاچکا ہے آصف علی زرداری اس کا اشارہ دے چکے ہیں انہوں نے کہاکہ وہ طویل انگز نہیں دیکھ رہے ہیں مختصر کھیل دیکھ رہے ہیں ضمنی انتخابات بھی زیادہ مدت کیلئے نہیں دیکھ رہا ہوں انہو ںنے کہاکہ حالات تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں لوگ حوصلے سے کام لیں ملک میں خود کشی کا رحجان تشویش ناک ہے لوگ حوصلے نہ ہاریں انہوں نے کہاکہ سیاسی صنعتکاروں اور جاگیر داروں کو دو دو تین تین بار وقت دیا گیا لوگوں کے اعتماد پر پورا نہیں اترے بد اعتمادی کی فضا ہے حالات انہائی سنگین ہی ں۔ تاہم حکمران اتحاد کیلئے دعا گو ہوں انہوں نے کہاکہ انتخابات بنیادیں ہلا دیتے ہیں عوام انتخابات میں درست فیصلے کرتے ہیں مگر ملک کی بدقسمتی ہے انہوں نے کہاکہ دو تین ماہ میں ایک بڑا سیاسی گروپ ان کی جماعت میں شامل ہو جائے گا ورکروں اور محروم پسماندہ طبقات کی حمایت ہو گی ۔ ییلو کارڈ دکھا دیا گیا ان سے حکومت نہیں چل رہی جبکہ ملک کی تاریخ کی پہلی حکومت ہے جسے پارلیمنٹ میں کسی اپوزیشن اور چیلنج کا سامنا نہیں ہے بھاری کم مینڈیٹ کو زیادہ وقت نہیں دیکھ رہا ہوں صدر مملکت حکومت کے کسی فیصلے میں رکاوٹ نہیں ہیں سارے معاملات طے ہیں یہ عوام کی توجہ دوسری طرف سے ہٹا رہے ہیں انہو ںنے کہاکہ ابھی سابقہ سٹوریاں اور کلپ دکھا رہا ہوں ٹاپ ٹو باٹم سب اس میں شامل ہیں عوامی مسلم لیگ عوام کے گرد گھومے گی خواص کی جماعت نہ ہو گی عوام سیاستدانوں سے زیادہ سمجھدار ہیں انہوں نے کہاکہ اقتدار کی اپنی اور اپوزیشن کی اپنی باتیں ہوتی ہیں جس طرح یہ ہمیں لیتے ہیں تھے ہم بھی ان کو اس طرح لیں گے ہم نے پانچ سال تک اقتدار کے مزے لوٹے ہیں اپنی ذمہ داری کو قبول کرنا چاہیے صدر کی حمایت کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہاکہ میں نے انہیں ووٹ دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جو لوگ پانچ سال تک اقتدار کے مزے لوٹتے رہے اب اس میں کیڑے کیوں نکال رہے ہیں میں نے مسلم لیگ (ق) کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیا ہے پنڈی میں جینا مرنا ہے موجودہ حکومت کی مدت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انگز کو جلد سمیٹا جائے گا شاید کچھ اور منظر ہو انہو ںنے کہاکہ موجودہ حکمران اتحاد کے پاس ججز کی بحالی کیلئے مطلوبہ ارکان کی تعداد موجود ہے شروع دن سے مائنس ون کا فارمولا چل رہا ہے۔ جبکہ عوامی حلقوں نے اس کے رد عمل میں کہا ہے کہ یہ جماعت ملک بھر کے عوام میں مقبول ہوسکتی ہے بشرطیکہ شیخ رشید کو ملک بھر کے چور ،ڈاکو ، بد معاش جاگیر داروں اور قرضہ چور سیاستدانوں کے خلاف سرعام عوام دشمن سوچ کے خلاف اعلان جنگ کرنا ہوگا۔
اے پی ایس اسلام آباد