راولپنڈی۔ امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کی ذمہ دار بیورو کریسی اور ملٹری و سول اسٹیبلیشمنٹ ہے جو گزشتہ 60 سال سے پاکستانی قوم کو دھوکہ دے رہی ہے جب تک دہشت گردی کے خلاف جنگ سے الگ نہیں ہوا جاتا ہم آزاد قوم کہلوانے کے حقدار نہیں ہم اتنے بے توفیق ہو گئے ہیں کہ دشمن کو دشمن بھی نہیں کہہ سکتے پیپلز پارٹی کے آئینی پیکج کو مسترد کر تے ہیں امریکہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے جو مسلمانوں کا استحصال کر رہا ہے عبدالحمید ڈوگر کے ساتھ مل کر ججوں کو بحال کر نے کی سازش کے ذریعے ججوں کی توہین کر نے کی کوشش کی گئی ہے پارلیمنٹ کو نذر انداز کیا جا رہا ہے آصف زر داری کی طرف سے جو حکم ملتا ہے رحمن ملک اس کو فوراً نافذ کر دیتا ہے حکومت کے اتحادی فوری طور پر صدر پرویز مشرف کا مواخذہ کریں لاپتہ افراد کو بازیاب کر وانا موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے امریکی دباؤ پر ڈاکٹر عبدالقدیر کی نظر بندی قابل شرم ہے پولیو ایک مصیبت ہے اس کے خاتمے کے لئے حکومت کا ساتھ دیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے قرطبہ سٹی میں لاہور ڈویژن کے ذمہ داران کی تربیت گاہ کے اختتامی سیشن سے خطاب کر تے ہوئے کہی اس موقع پر لیاقت بلوچ ، سینیٹر پروفیسر ابراہیم ، امیر العظیم اور حافظ سلمان بٹ بھی موجود تھے قاضی حسین احمد نے کہا کہ صوبہ سرحد ،بلوچستان اور پنجاب کے تمام ڈویژن کے ذمہ داران کا مشاورتی اور تربیتی پروگرام اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے اس کے بعد سندھ کے ذمہ داران کا اجلاس ہو گا انہوں نے کہا کہ پوری جماعت اسلامی مقامی و ضلعی سطح پر مکمل طور پر یکسوع ہے انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے آٹھ سالہ دور کی بد عنوانیوں کی وجہ سے ملکی معیشت تباہ ہو گئی ہے امن و امان کی صورتحال اور ملک کی خود مختاری داؤ پر لگی ہے اس صورتحال میں جماعت اسلامی ملک کے خلاف سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات کی ذمہ دار بیورو کریسی اور ملٹری و سول اسٹیبلیشمنٹ ہے جس میں گزشتہ ساٹھ سالوں کے دوران قوم کو دھوکہ دیا ہے قاضی حسین احمد نے کہا کہ ہماری قومی آزادی کو بیچ دیا گیا ہے ہم اپنے فیصلے کر نے اور پالیسی سازی کا اختیار نہیں رکھتے حتیٰ کہ تعلیمی پالیسی بنانے کا اختیار بھی مغربی ایجنٹوں کے ہاتھ میں ہے ہماری معاشی پالیسی پر اغیار کا کنٹرول ہے ہم اتنے بے توفیق ہو گئے ہیں کہ دشمن کو دشمن نہیں کہتے وزیر اعظم نے خود کہا ہے کہ نیٹو افواج ایسے ہی منہ اٹھا کر ہمارے ملک میں نہیں گھس آتی بلکہ ہماری اجازت پر آتی ہے انہوں نے کہا کہ جب تک ہم امریکہ کے حلیف رہیں گے ہمیں آزاد قوم کہلوانے کا حق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کے دوران پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکی فوج نے حملہ کیا ہے وزیر اعظم کو چاہیے تھا کہ وہ احتجاجاً اپنا دورہ ختم کر کے وطن واپس آ جاتے قاضی حسین احمد نے کہا کہ لال مسجد کے بچیوں کا قتل اور فوجی آپریشن اسلام مسلمانوں اور ہماری قوم کے خلاف کھلی دہشت گردی ہے قوم کے جذبات اس کے خلاف ہیں ہم پاکستان کی حفاظت مساجد و مدارس کے طلبہ کے دفاع کا حق رکھتے ہیں اور ہم ہر سطح پر اس کے خلاف مزاحمت کریں گے انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے جو مسلمانوں کا استحصال کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ اے پی ڈی ایم کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک کو علاقائی ،نسلی اور فرقہ وارانہ سطح پر تقسیم کر نے کی جو سازش کی گئی ہے اس کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائے گا آئینی پیکج کو مسترد کر تے ہیں اور مطالبہ کر تے ہیں کہ 12 اکتوبر 1999ء کا آئین بحال کیا جائے آئینی پیکج در اصل پیپلز پارٹی کی طرف سے اپنی کرپشن اور این آر او کو تحفظ دینے کا پیکج ہے انہوں نے کہا کہ 3نومبر کے اقدامات کو غیر آئینی سمجھتے ہیں اور 2 نومبر 2007 کی پوزیشن پر ججوں کی بحالی کا مطالبہ کر تے ہیں انہوںنے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ جن ججوں نے قوم کو آزادی کا راستہ دکھایا ہے وہ سر بلند ہو کر واپس آئیں گے سر نگوں ہو کر نہیں آئیں گے عبدالحمید ڈوگر کے ساتھ مل کر ججوں کی بحالی کی جو سازش اختیار کی گئی وہ در اصل ججوں کی توہین کر نے کی سازش تھی حکومت نے 100 دنوں کے اندر کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دیا جو فیصلہ آصف زر داری کی طرف سے آتا ہے رحمن ملک اس کو نافذ کر تا ہے پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا جارہا ہے اڈھاک طریقے سے ملک نہیں چلایا جا سکتا قاضی حسین احمد نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں امریکی مداخلت کا پارلیمنٹ میں جائزہ لیا جائے جبکہ موجودہ حکومت اپنے لوگوں کو اعتماد میں لینے کے لئے تیار نہیں ہے انہوںنے کہا کہ صدر کے مواخذے کی مطلوبہ تعداد ہو نے کے باوجود مواخذہ نہیں کیا جا رہا حالانکہ صدر کے خلاف 3 نومبر کے اقدام پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی صدر کا مواخذہ اس لئے نہیں کر رہی کیونکہ وہ ایک ڈیل کے تحت آئے ہیں اور امریکہ سے وعدہ کر کے آئے ہیں کہ مشرف اور دہشت گرد گروہ ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلیں گے اور اگر ملک پر کوئی حملہ ہوا تو اس پر کوئی احتجاج نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں ہو نے والے جماعت اسلامی کے کل پاکستانی اجتماع کے حوالے سے ہم نے اپنے تمام ضلعی ذمہ داران کے الگ الگ اجتماعات منعقد کر کے ان سے مشاورت مکمل کر لی ہے انہو ںنے کہا کہ صدر مشرف نے اپنے دور کے اندر پاکستان سے محب وطن افراد کو اغواء کر یے امریکہ کے ہاتھوں ڈالروں کے عوض بیچا ہے موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاپتہ افراد کو بازیاب کروائے اور ان کے لواحقین کو ان کے ملوائے انہوںنے کہا کہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی امریکی دباؤ پر نظر بندی قابل شرم ہے ان کو عزت و احترام دینا ہمارا قومی فریضہ ہے قاضی حسین احمد نے کہا کہ ملک میں آئین کی حکمرانی قانون کی بالادستی کے لئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی اس ملک کو خالص فلاحی ریاست بنانے کے لئے نظام میں بنیادی سطح پر تبدیلیوں کی ضرورت ہے قاضی حسین احمد نے کہا کہ عوام کو حکومت پر اعتماد نہیں ہے یہ اگر اچھا کام بھی کریں گے تو لوگ اس کو غلط سمجھیں گے انہوں نے کہا کہ پولیو ایک مصیبت ہے اس کو ختم کر نا ایک کاز ہے ہم اس کاز میں حکومت کے ساتھ ہیں لیکن حکومت پہلے اپنا اعتماد بحال کرے
APS ASSOCIATED PRESS SERVICE ایسوسی ایٹڈ پریس سروس،بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Tuesday, July 29, 2008
پاک بھارت کے اعلیٰ فوجی حکام کی لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی پر فلیگ میٹنگ
راولپنڈی ۔ پاک فوج نے بھارتی فوج کی طرف سے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات پر بھارتی حکام سے شدید احتجاج کر تے ہوئے خلاف ورزی کے تمام شواہد پیش کر دئیے ہیں اس سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے اعلی فوجی حکام نے لائن آف کنٹرول پر فلیگ میٹنگ کی ہے اس میٹنگ میں پاکستانی حکام نے بھارت کی طرف سے لائن آ ف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ پر شدید احتجاج و مذمت کی ہے اور حکام کو بھارتی فوج کی طرف سے فائرنگ کے واقعے اور چوکی کے قیام کی کوششوں سے متعلق شواہد پیش کئے ہیں جبکہ بھارت نے پاکستان کی افواج پر لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کے 15سپاہیوں نے بھارت کے نو گام سیکٹر میں لائن آف کنٹرول عبور کر نے کی کوشش کی ہے جس کے نتیجے میں بھارتی سپاہیوں نے جواباً فائرنگ کی جو کہ مسلسل ایک رات تک جاری رہنے کے بعد صبح کے وقت بند ہو گئی یہ فلیگ میٹنگ شمالی کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر تنگدھار کے سیکٹر میں ٹھٹھوال کے مقام پر ہوئی جو ایک گھنٹہ جاری رہنے کے بعد ختم ہو گئی تاہم پاکستانی اعلی فوجی حکام نے بھارت کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے اور واقعہ کی صحیح رپورٹ اس میٹنگ میں پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی بھارتی افواج نے چوکی کے قیام کی غرض سے کی ہے جس کے نتیجے میں فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا ہے تاہم پاکستانی افواج نے کوئی خلاف ورزی نہیں کی
ایل پی جی کی قیمت میں ٥ روپے فی کلو اضافہ کر دیا گیا
کراچی ۔ مائع پیٹرولیم گیس کی پیداوار میں مسلسل کمی کے بعد طلب اور رسد میں توازن بگڑ گیا ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں پانچ روپے اضافہ کر دیا گیا۔ ملک میں ایل پی جی کے تمام پروڈیوسرز کی جانب سے مائع گیس کی پیداوار میں 25 فیصد تک کمی کے بعد ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیز نے گیارہ اعشاریہ آٹھ کلو گرام سلنڈر کی قیمت پچاس روپے بڑھا کر سات سو پچاس روپے کر دی ہے۔ جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں پانچ روپے اضافہ سے تہتر روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالہادی خان کا کہنا ہے کہ طلب اور رسد میں توازن بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔ اور بلیک مارکیٹنگ کا خدشہ ہے جس سے بچنے کے لئے فوری طور پر ایل پی جی درآمد کی جائے بصورت دیگر ایل پی جی کی فی کلو قیمت اسی روپے سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔
مک گیا تیرا شو مشرف ، گو مشرف گو مشرف ، استقبالی جلوس کی معروف تھاپ
کراچی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی کراچی آمد سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور وکلاء صدر پرویز مشرف اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔اس موقع پر ’’نامنظور نامنظور پی سی او ججز نامنظور‘‘ ، ’’ڈمی عدالتیں نامنظور‘‘ ، ’’مک گیا تیرا شو مشرف گو مشرف گو مشرف‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔اس موقع پر درجنوں افراد نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے گو مشرف گو مشرف کے نعرے لگاکر ایک سماں باندھ دیا۔مزید براں ’’گو زرداری گو‘‘ کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف کے نعرے بھی لگائے جاتے رہے جبکہ سنی تحریک کے کارکنان متحدہ قومی موومنٹ اور اسکے قائد کے ساتھ ساتھ صدر مشرف پر شدید الفاظ میں نعرے بازی کرتے رہے۔
وکلاء کی تحریک کامیابی کے دہانے پر کھڑی ہے اور اگلہ مرحلہ فیصلہ کن ہوگا۔اعتزاز احسن
کراچی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلاء کی تحریک کامیابی کے دہانے پر کھڑی ہے اور اگلہ مرحلہ فیصلہ کن ہوگا۔ساکنان کراچی نے چیف جسٹس آف پاکستان کا والہانہ اور تاریخی استقبال کیا ہے جس پر ساکنان کراچی کے شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک پرامن ہے اور ہم اپنے اہداف کے حصول تک پرامن رہیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو چیف جسٹس افتخار چوہدری کے قافلے کے پرل کانٹی نینٹل ہوٹل میں پہنچنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کیا۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جہاں ہمیں کراچی میں 15 ماہ بعد چیف جسٹس افتخار چوہدری کے تاریخی استقبال کی خوشی ہے وہیں اپنے ساتھی امداد علی اعوان کی وفات نے ہمیں رنجیدہ کردیا ہے۔چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ امداد اعوان نہ صرف وکلاء تحریک کے سرگرم رکن تھے بلکہ سکھر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر تھے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے کراچی میں چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد کے سلسلے میں نہ توو کوئی اشتہاری مہم چلائی تھی اور نہ ہی کوئی استقبالیہ مہم تاہم اسکے باوجود ساکنان کراچی اور سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے بڑی تعداد میں جمع ہوکر چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کا استقبال کیا۔بیرسٹر اعتزاز نے کہا کہ وکلاء تحریک کامیابی کے دہانے پر کھڑی ہے اور اگلہ مرحلہ فیصلہ کن ہوگا جس کیلئے وکلاء نے 14 اگست تک کی ڈیڈ لائن دی ہوئی ہے۔
پاکستان انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی پرعمل پیرا ہے ۔ سید یوسف رضا گیلانی
واشنگٹن ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی پرعمل پیرا ہے اور یہ حکمت عملی سیاسی مذاکرات اقتصادی ترقی انتظامی اصلاحات اور فوج کے استعمال پر مبنی ہیں۔ وہ واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر کی طرف سے اپنے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کررہے تھے ۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ ہم دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی اپنے علاقے کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے دیں گے۔ تاکہ وہ ہمارے پڑوسیوں پر حملے نہ کر سکیں جہاں تک فوجی طاقت کے استعمال کا تعلق ہے اسے آخری چارہ کار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو شاندار عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں نہ صرف جمہوریت بلکہ سیاسی مفاہمت کی علامت کے طورپر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ عشائیے میں امریکی انتظامیہ کے عہدے داروں اور واشنگٹن میں موجود سفارت کاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی
سٹاک ایکسچینج میں منگل کے روز مندی کا رحجان رہا
اسلام آباد۔ اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج میں منگل کے روز مندی رہی مجموعی طور پر 112کمپنیوں کا کاروبار ہوا 31کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ اور 81کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 0کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا اور آی ایس ای ٹین انڈکس میں 13.90پوائنٹس کی کمی ہوئی جو مارکیٹ کے اختتام پر 2404.73 رہا گزشتہ روز ہارف حبیب سیکورٹیز 207,400حصص کے ساتھ ،بوسیکور پاکستان 126,000 حصص کے ساتھ ،مسلم کمرشل بینک 100,614حصص کے ساتھ سرفہرست رہیں منگل کے روز مارکیٹ میں کل 1,378,014حصص کا کاروبار ہوا جو کہ گزشتہ روز کے 779,380حصص کے مقابلے میں 598,634حصص زیادہ رہا گزشتہ روز مارکیٹ میں سب سے زیادہ اضافہ انڈس موٹرز کے حصص میں ہوا جس کی قیمت 7.00پیسے/روپے بڑھ گئی جبکہ سب سے زیادہ کمی جے ایس گلوبل کارپوریشن لمیٹڈ کے حصص میں ہوئی جس کی قیمت 12.14 روپے /پیسے کم ہو گئی۔
امریکہ یکطرفہ کارروائی نہ کرے ۔ اپنی حدود میں عسکریت پسندوں سے نمٹنا پاکستان کی ذمہ داری ہے ، سید یوسف رضا گیلانی
واشنگٹن ۔ وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے اندر یکطرفہ کارروائی نہ کرے ، اپنی حدود میں عسکریت پسندوں سے نمٹنا پاکستان کی ذمہ داری ہے اگر گزشتہ روز ہونیوالے حملے میں امریکہ کا ہاتھ ہے تو یہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے ۔اسامہ بن لادن کی گرفتاری کیلئے پوری کرششیں کررہے ہیں ۔ عسکریت پسندوں کے خلاف ازخود کارروائی کے لئے امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس کے شعبے میں تعاون چاہتے ۔ امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ امریکہ یکطرفہ حملے نہیں کرے اور اگر یہ ثابت ہوتا ہے کہ پیر کو ہونے والے حملے میں امریکہ کا ہاتھ ہے تو یہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔وزیراعظم یوسف گیلانی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف ہر ممکن کارروائی کر رہا ہے اور پیر کو پاکستانی سرزمین پر امریکی حملہ واضح طور پر اس کی خودمختاری کے خلاف ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام اور قبائلی علاقوں کے لوگ امن پسند ہیں ۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئے لیکن یک طرفہ امریکی کارروائیاں قابل قبول نہیں۔ قبائلی علاقے میں حالیہ امریکی حملے کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اپنی حدود میں عسکریت پسندوں سے نمٹنا پاکستان کی ذمہ داری ہے۔وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ امریکی تھوڑے سے بے صبرے ہیں۔پاکستان عسکریت پسندوں کے خلاف ازخود کارروائی کے لئے امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس کے شعبے میں تعاون چاہتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لئے پوری کوشش کررہی ہے۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے وزیر اعظم سے ملاقات کی۔ جس میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں ، دوطرفہ تعلقات سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس موقع پر امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی ، پاکستانی وزراء شاہ محمود قریشی ، حنا ربانی کھر ،نیگرو پونٹے و دیگر دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔ ملاقات کے دور ان وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان مستحکم اور پرامن افغانستان کی حمایت کررہا ہے۔ دریں اثناء وزیر اعظم پاکستان سیدیوسف رضا گیلانی کی امریکی ریپبلکن صدارتی امیداور جان میکین سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ٹیلی فونک بات چیت میں ری پبلکن صدارتی امیداور جان میکین کا کہناتھا کہ وہ پاکستان کے حالات سے بخوبی واقف ہیں۔انہوں نے کہاکہ مستقبل میں امریکاکا صدر منتخب ہواتو پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کروں گا۔دوسری جانب امریکی وزیر دفاع مائیکل شرٹوف نے وزیر اعظم گیلانی سے ملاقات کی اس دوران پی آئی اے کی نان اسٹاپ پروازوں کے علاوہ امریکی ہوائی اڈوں سے گرفتار پاکستانیوں تک سفارت خانے کی رسائی کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔
پاک فوج نے٢٠٠ میٹر کنٹرول لائن کے اندر گھس جانے کے بھارتی دعوے کو مسترد کر دیا
راولپنڈی۔ پاک فوج نے بھارتی فوج کے اس دعویٰ کو مسترد کر دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں فائرنگ کے تبادلہ کے بعد پاک فوج کپواڑہ سیکٹر میں 200میٹرکنٹرول لائن کے اندر چلی گئی تھی۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ کسی بھی پاکستانی سپاہی نے لائن آف کنٹرول کو عبور نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سپاہی پاکستان کی سرزمین میں چوکی قائم کر نا چاہتے تھے جسے پاکستانی افواج نے روک دیا۔ پاک فوج کے اعتراض کرنے پر بھارتی فوج نے بلااشتعال فائرنگ شروع کر دی جس کا فوری طور پر جواب دیا گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی طرف سے وقفے وقفے سے ساری رات فائرنگ جا ری رہی اور پریس ریلیز جاری ہو نے تک فائرنگ جا ری تھی ترجمان نے بھارتی فوج کی طرف سے اس بلا اشتعال فائرنگ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کسی بھی پاکستانی فوجی کے شہید ہونے کے بھارتی فوج کے دعوے کو مسترد کر دیا ۔ ترجمان نے کہاکہ ہمارے پاس بھارتی فوج کے لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں پاکستان کی طرف سے عام شواہد بھارتی افواج کے ساتھ فلیگ میٹنگ میں پیش کر دئیے جائیں گے ۔
اے پی ڈی ایم نے صدر پرویز مشرف سے استعفے کا مطالبہ اور حکومت کو ٣١ اگست تک عدلیہ کو بحال کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی
اسلام آباد ۔ آل پارٹیز ڈیمو کریٹک موومنٹ (اے پی ڈی ایم ) نے مطالبہ کیاہے کہ جنرل پرویز مشرف فوری طور پر استعفیٰ دیں اور حکومت اکتیس اگست تک عدلیہ کو دو نومبر 2007ء کی پوزیشن پربحال کرے اور اگر ایسا نہ کیاگیا تو پھر اے پی ڈی ایم مطلبات تسلیم کرانے کیلئے پورے ملک میں سیاسی تحریک منظم کرے گی اور یکم ستمبر 2008ء کو احتجاجاً ملک گیر ہڑتال کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار اے پی ڈی ایم کے مرکزی رہنماوں محمود خان اچکزئی، عمران خان، لیاقت بلوچ، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ، رضا محمد رضا ، عبدالرحیم مندوخیل و دیگرنے منگل کو یہاں الفلاح حال میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اے پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے کہاکہ اے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے فوراً بعد اٹھائیس جولائی 2008ء کو سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا کمیٹی اجلاس کی صدارت لیاقت بلوچ نے کی۔ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ، سید منظور گیلانی ، اختر حسین ، انجنیئر سلیم اللہ خان ، سینیٹر رضا محمد رصا ، سردار اظہار طارق ، نثار شاہ ، ڈاکٹر عبدالحمید میمن، عبدالقادر رانٹو ، حمید الدین المشرقی ، عبدالحمید کانجو اور میاں محمد اسلم نے شرکت کی ۔ اجلاس میں درج ذیل فیصلے کئے گئے ۔ فیصلوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے رہنماؤں نے کہاکہ اے پی ڈی ایم کی تنظیم سازی کیلئے دستوری ضابطہ اخلاق تشکیل دیا جائے جس میں اغراض و مقاصد ، تنظیمی ڈھانچہ ، تنظیم کے انتخاب اور نئی جماعتوں کی اے پی ڈی ایم میں شمولیت کے طریقہ کار کی وضاحت ہو گی اے پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں بلکہ صرف اور صرف اپنے چارٹر کے مطابق آئین اور قانون کی حکمرانی ، عدلیہ کی آزادی اور ملک کو ہر طرح کی اندرونی اور بیرونی مداخلت سے نجات کیلئے پر امن آئینی اور سیاسی جدوجہد کیلئے اتحاد ہو گا ۔ سید منظور گیلانی صاحب مسودہ تیار کر کے ممبران کمیٹی کو بھجوائیں گے ۔ سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس دوبارہ تیرہ اگست 2008ء کو لاہور میں ہو گا کمیٹی نے طے کیاہے کہ اے پی ڈی ایم کا مالیاتی نظام قائم کیا جائے گا اے پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے کہ جنرل پرویز مشرف فوری طور پر استعفیٰ دیں او رحکومت اکتیس اگست 2008ء تک عدلیہ کو دونومبر 2007ء کی پوزیشن پر بحال کرے وگرنہ اے پی ڈی ایم مطالبات تسلیم کرانے کیلئے پورے ملک میں سیاسی تحریک منظم کرے گی اور یکم ستمبر 2008ء کو احتجاجاً ملک گیر ہڑتال کی جائیگا۔ اے پی ڈی ایم کی جانب سے ہونے والے مطالبات کے بارے میں کہا کہ حکومتی آئینی پیکج مسترد کرتے ہیں 1973ء کا دستور 12اکتوبر 1999ء کی پوزیشن پر بحال کیاجائے۔ 2نومبر 2007ء کی پوزیشن پر عدلیہ بحال کی جائے ۔ جنرل پرویز مشرف استعفیٰ دیں یا حکومت غیر آئینی صدارت کاخاتمہ کرے بلوچستان اور قبائلی علاقہ جات میں فوجی آپریشن ختم کیا جائے بجلی کا بحران ختم کیا جائے حکومت مہنگائی ختم کرے۔ آٹا ، تیل ، بجلی ، کھاد ، گیس کی قیمتوں او رریلوے کرایوں میں اضافہ واپس لیا جائے ۔بدامنی اور لاقانونیت ختم کی جائے اور عوام کے جان ومال کی حفاظت کی جائے۔ بلوچستان اور ملک بھر سے لا پتہ افراد کو بازیاب کیاجائے پارلیمنٹ با اختیار ہو ، امریکی اور ہر نوعیت کی بیرونی مداخلت ختم کی جائے نیز بیرونی عناصر کو پاکستان کی سرزمین سے نکالا جائے ۔ فوج اور خفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت بند کی جائے صوبائی خود مختاری اور صوبوں کے وسائل پر صوبوں کا حق ملکیت تسلیم کیاجائے ۔ کراچی میں فاشٹ تنظیم ایم کیو ایم کی سرپرستی ختم کی جائے اور بارہ مئی 2007ء کے المناک واقعہ کی تحقیقات کی جائیں۔ ملک میں انفرادی ، گروہی ، جماعتی اور ریاستی دہشت گردی ، انتہا پسندی اور فرقہ واریت ختم کی جائے اے پی ڈی ایم کے رہنماؤںنے کہاکہ اکتیس اگست 2008ء مطالبات کو تسلیم کئے جانے کی ڈیڈ لائن دی گئی اور یکم ستمبر 2008ء کی ملک گیر ہڑتال کیلئے اے پی ڈی ایم عوام سے رابطہ کیلئے درج ذیل شیڈول کے مطابق سیاسی تحریک منظم کرے گی عوام کو آگاہی اور سیاسی کارکنان کو آئین اور قانون کی حکمرانی کیلئے متحرک کرنا ہدف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اے پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں ، وکلاء ، دانشوروں ، طلبہ ، نوجوانوں ، مزدوروں ، کسانوں ، خواتین اور سول سوسائٹی کی طرف سے بھرپور عوامی سیمینارز منعقد کئے جائیں گے اے پی ڈی ایم کے مطالبات کا موثر ابلاغ کیا جائے گا صوبائی تنظیمیں ان سیمینارز کا اہتمام کریں گی۔5اگست کو لاہو ر،کراچی ، پشاور ، کوئٹہ،6اگست کو فیصل آباد،لاڑکانہ ، صوابی ، لورالائی ، 13اگت کو ملتان ، نواب شاہ ، نوشہرہ ، قلات ،16اگست کو راولپنڈی ، سکھر ، مردان ، نوشکئی میں سیمینار کا اہتمام کیاجائے گا ۔ اے پی ڈی ایم اضلاع کی تنظیموں کے ذریعے چودہ اگست کو پاکستان کی آزادی اور خود مختاری کی حفاظت اور عوام کی حقیقی جمہوری آزادی اور معاشی انصاف کیلئے اسلام آباد ، کراچی ، لاہور، پشاور ، کوئٹہ میں جلسہ عام منعقد کئے جائیں گے صوبائی تنظیمیں نگرانی کریں گی رابطہ عوام مہم کے ذریعے سیاسی تحریک کو منظم کرنے کیلئے عوامی جلسہ ہائے عام ان تمام تاریخوں میں منعقد کئے جائیں گے ۔ مرکزی قائدین ان جلسوںمیں شرکت کریں گے ۔17اگست کو ملتان میں ،18اگست کو گوجرانوالہ ،19اگست کو مردان ، 20اگست کو ایبٹ آباد ، 22اگست کو کراچی، 24اگست کو حیدر آباد ، 25اگست کو کوئٹہ اور26اگست خضدارمیں منعقد کئے جائیں گے۔ تمام عوامی پروگراموں اور اے پی ڈی ایم کے مطالبات کی اخباری اشتہارات اور مقامی سطح پر پوسٹرز ،بینرز ، ہینڈ بلز کے ذریعے تشہیر کی جائے گی انہوں نے کہاکہ اکتیس اگست 2008ء تک اے پی ڈی ایم کے مطالبات تسلیم کرانے کیلئے ملک گیر ہڑتال کی کامیابی کیلئے تمام ضلعی مقامات پر وفود تاجروں ، ٹرانسپورٹرز ، ریڑھی بانوں ، مزدوروں اور طلبہ سے ملاقاتیں کریں گے اور اکتیس اگست 2008ء بروز اتوار تمام ضلعی و تحصیلی ہیڈ کوارٹرز پر ریلیاں نکالی جائیں گی ضلعی تنظیمیں اس کا اہتمام کریں گی انہوں نے کہاکہ اکتیس اگست کو ہی تمام مرکزی قائدین اسلام آباد میں عوامی سیمینار سے خطاب کریں گے اور قومی و بین الاقوامی پریس کے ذریعے یکم ستمبر 2008ء کی ملک گیر ہڑتال کو کامیاب کرانے کیلئے عوام سے اپیل کی جائے گی
اسٹیٹ بینک نے مالی سال ٢٠٠٨-٠٩ کی پہلی ششماہی کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا
کراچی ۔ اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2008-09 کی پہلی ششماہی کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔ یہ اعلان کراچی میں اسٹیٹ بینک کی گورنر شمشاد اخترنے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود ایک فیصد بڑھا کر 13فیصد کردی،فارن انفلوز میں استحکام کیلئے پہلے شرح سود میں اضافہ کیا گیا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں خام تیل اور غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ، اضافہ پالیسی میکرز کیلئے بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمت بڑھنے سے عالمی معیشیت پر منفی اثرات مرتب ہوئے،گذشتہ مالی سال دس اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کی تیل درآمد کیا گیا۔شمشاد اختر نے کہا کہ ریزرو بینک نے تیسری بار مانیٹری پالیسی میں تبدیلی کی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کی وجہ سے سبسڈی میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ مئی2008 ء میں مرکزی بینک نے معاشی استحکام کیلئے متعدد اقدامات کئے۔ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے اختتام پر مالیاتی خساری جی ڈی پی کا آٹھ اعشاریہ تین فیصد رہے گا،رواں مالی سال مالیاتی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا سات فیصد لگایا گیا ہے۔شمشاد اختر نے کہا کہ تیل کا درآمدی بل تینتالیس فیصد بڑھ گیا،ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گیارہ اعشاریہ پانچ فیصد کمی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا آٹھ اعشاریہ چار فیصدر ہے گا،زرمبادلہ کے ذخائر کی مالیت میں چھ اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کمی ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں غیر معمولی مانیٹری پالیسی ہے،سال نو معاشی استحکام کا سال ہے،پالیسی تشکیل کیلئے حکومت اور اسٹاک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی،مانیٹری پالیسی کی تشکیل میں اسٹاک مارکیٹس اور ایف پی سی سی آئی سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔
جس معاشرے میں عدل و انصاف کا بول بالا نہ ہو تو قومیں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں ۔ شہباز شریف
سیالکوٹ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاںمحمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جس معاشرے میں عدل وانصاف کا بول بالا نہ ہووہ معاشرے اور قومیں تباہ وبرباد ہوجاتی ہیں اور تاریخ میں اپنا مقام کھوبیٹھتی ہیں ۔وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ معاشرے میں احساس محرومی کے خاتمہ کیلئے نچلی سطح پر انصاف کی فراہمی وقت کی ضرورت ہے اور ہم سب کو متحدہ ہوکر اس کیلئے کام کرنا ہو گا ۔میاں محمد شہباز شریف نے خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے خلاف مقدمہ میں قاضی کے خلیفہ وقت کی عدالت آمد پر کھڑے ہونے پر لرزش کی لیکن آج وقت کے حکام کے قاضی انصاف فراہم کرنے کی بجائے حاکم کے حکم کی پیروی کرنے میں مصروف ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع سیالکوٹ میں تحصیل ڈسکہ کے دیہات آلو مہار میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی سید مرتضیٰ امین کی رہائشگاہ میں معززین علاقہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مسلم لیگ (ن) کے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں ،ناظمین ، نائب ناظمین ، شہریوں کی کثیرتعدا دبھی اس موقعہ پر موجو دتھی ۔ وزیرا علی نے کہا کہ پاکستان کومسائل ومشکلات کی دلدل سے باہر نکالنے کیلئے پوری قوم کو متحد ہوکرجدوجہد کرنا چاہیے وگرنہ قائد اعظم محمد علی جناح کا پاکستان ٹوٹ جائے گا اور اس کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوگی حالانکہ ملک کو تباہی کے دھانے پر پہنچانے کے ذمہ دار پرویز مشرف اور سابق حکمران ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ وہ پنجاب کے تمام سرکاری اداروں سے کرپشن اور غفلت کا خاتمہ کریں گے اورعوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کئے جائیںگے ۔انہوں نے آمر پرویز مشرف کے ظالم وجبر کے آٹھ سالہ دور میںپارٹی عہدیداروں اور کارکنوں نے ڈٹ کر جواں مردی کا مظاہرہ کیا اور کسی کی کوئی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ بھی نواز شریف کے کارکن ہیں اور عوام کے خادم ہیں اور عوام کی خدمت جاری رکھیں گے اور ملک وقوم اور عدلیہ کی بحالی کیلئے انہیں اقتدار چھوڑنا بھی پڑا تو فیصلہ کرنے میں ایک لمحہ کی تاخیر بھی نہیںکریں گے اور ہزار بار بھی اقتدار چھوڑدیں گے ۔ انہوں نے اعلان کیاکہ مسلم لیگ (ن) میںلوٹوں کیلئے کوئی جگہ نہ ہے ۔وزیرا علی پنجاب نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے آٹھ سالوں میں پاکستان کوتباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا گیا ہے اور خدا کی قسم آج پاکستان کا ہرشعبہ مفلوج ہوچکا ہے لیکن وہ کرپشن اور غفلت ہرگز برداشت نہیںکریںگے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران عوام کے مسائل نیک نیتی سے حل کریں تاہم اب آئندہ اگر عوام شکایات لے کر ان کے پاس لاہور آئے تو متعلقہ ضلع کے ڈی پی او اور ڈی سی او سے باز پرس ہوگی ۔ وزیر اعلی پنجاب نے مزید کہا کہ قائد کے پاکستان کو دوبارہ ترقی وخوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کرکے قائد کے خواب کو پورا کرنے کیلئے ملک میں عدلیہ کی آزادی اور معزول ججوں کی بحالی پہلا راستہ ہے کیونکہ جب تک فوری اور آزاد انصاف کی فراہمی شروع نہیں ہوگی اس وقت تک ملک کو مسائل ومشکلات کی موجودہ دلدل سے باہر نہیں نکالا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر ظلم وجبر کے خاتمہ کاواحد حل عدلیہ اور معزول ججوں کی بحالی ہے اور ججوں کی بحالی کیلئے پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کو جدوجہد کرنا ہوگی ۔وزیر اعلی پنجاب نے مزید کہا کہ تھانوں اورکچہریوں میں ظلم ہوتا ہے اور اس ظلم کے خاتمہ کیلئے عدلیہ بحال کروانا ہوگی ۔۔ اس سے قبل اس موقعہ پر مسلم لیگ (ق) کے تحصیل ناظم ڈسکہ حاجی ناصر محمود چیمہ متعدد ناظمین و نائب ناظمین سمیت مسلم لیگ (ن ) میں شامل ہوگئے ۔ انہوں نے آلو مہار شریف میں سابق ایم این اے سید افتخار الحسن المعروف ظاہرے شاہ کی رہائشگاہ پر ایک بڑی تقریب جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف مہماں خصوصی تھے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم قبل ازیں بھی مسلم لیگی ہیں اور انشا ء اللہ مسلم لیگ کیلئے اپنا تن من اور دھن قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر دلعزیز وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے نقش قدم پر چل کر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے اور اپنی تمام تر توانائیاں عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سید افتخار الحسن ظاہرے شاہ کے خاندان کی مسلم لیگ کیلئے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ اور نواز شریف ہی ہمارا اوڑھنا ور بچھو نا ہے اور انشا ء اللہ نواز شریف کی قیادت میں ملک و قوم کی ترقی کیلئے کندھے سے کندھا ملا کر کام کریں گے ۔ وزیر اعلی پنجاب نے بعدازاں تحصیل ڈسکہ کے تھانہ ستراہ کے موضع کوٹلی کورلاں کا اچانک دورہ کیااور یہاں بغیر چھتوں والی خستہ حالت عمارتوں میں کام کرنے والے بوائز اور گرلز پرائمری سکولوں کا معائنہ کیااور محکمہ تعلیم کے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پڑھا لکھا پنجاب کہاں ہے اور اس پروگرام کے فنڈز کہاں خرچ کئے گئے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے کوٹلی کورلاں گرلز مکتب سکول کو پرائمری اور بوائز پرائمری سکول کو مڈل کا درجہ دینے ، دونوں سکولوں کی عمارتیں از سر نو تعمیر کرنے اور دوسرے دیہاتوں کی طالبات کو سکول سے گھر اور گھر سے سکول تک مفت بس سروس فراہم کرنے کا اعلان کیا ۔
حکومت ناکام ہو چکی ، آصف علی زرداری سیاست کی اے بی سی نہیں جانتے ، یوسف رضا گیلانی سٹینو گرافر بننے کے بھی اہل نہیں ہیں ۔ملک غلام مصطفےٰ کھر
لاہور ۔ سابق گورنر پنجاب و پیپلز پارٹی کے رہنما ملک غلام مصطفےٰ کھر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہو چکی ہے ۔ قومی اسمبلی کو توڑ کر نئے انتخابات کروائے جائیں ۔ آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی میں حکومت چلانے اور ملکی مسائل حل کرنے کی اہلیت نہیں ہے ۔ اس وقت بھی حکومت مشرف چلا رہے ہیں اور انہی کی پالیسیوں پر عملدرآمد ہو رہا ہے ۔ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں اتحادی ہونے کے باعث کمزور ہورہی ہیں ۔ ضمنی الیکشن کے التواء اور آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے تابع کرنے کے فیصلے واپس لینا تھوک کر چاٹنے کے مترادف ہے ۔ اس وقت پاکستان محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہے ۔ زرداری مرشف کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ۔ جبکہ یوسف رضا گیلانی سٹینو بننے کے اہل بھی نہیں ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ملک غلام مصطفےٰ کر نے کہا کہ موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ملکی مسائل کو حل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا جبکہ ملک کو مشکل ترین حالات میں چھوڑ کر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم ملک سے باہر چلے گئے ہیں وہ بتائیں ملک کو کس کے سپرد کر کے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف یوسف رضا گیلانی امریکی صدر سے ہاتھ ملا رہے تھے تو دوسری طرف پاکستان کی سرزمین پر میزائل داغے جارہے تھے ۔ موجودہ حکمرانوں نے ایسی ناقابل معافی اور ناقابل تلافی غلطیاں کی ہیں جنہیں معاف نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ لندن اور مری ڈیکلریشن سے عوام میں امید کی لہر دوڑ گئی تھی لیکن ان معاہدہ پر عملدرآمدنہیں ہونے دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ روٹی کپڑا اور مکان کے نعرہ پر ووٹ لینے کا دعویٰ کرنے والے دوبارہ الیکشن میں اس نعرہ کے ساتھ جائیں انہیں معلوم ہو جائے گا کہ عوام نے کن ایشوز پر انہیں ووٹ دیئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے دو بڑی جماعتوں کو صرف انٹی مشرف، ججز کی بحالی اور جمہوریت کیلئے ووٹ دیئے ۔ اگر عوام مشرف کی پالیسیوں پر ہی عملدرآمد چاہتے تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو نہیں بلکہ چوہدریوںکو ہی ووٹ دیتے جو مشرف کے زیادہ قریب ہیں ۔ ضمنی الیکشن کے التواء پر ذمہ دار شخص کے خلاف کسی نے کارروائی نہیں کی ۔ حقیقت میں یہ فیصلے آصف علی زرداری کے تھے جو سیاست کی اے بی سی بھی نہیں جانتے ۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی جھوٹی وصیت ان کی شہادت کے بعد لندن میں تیار کی گئی جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ محترمہ کی شہادت کے بعد آصف علی زرداری نے امین فہیم کو وزیر اعظم بنانے کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مخدوم امین فہیم کی وفاداری کا صلہ انہیں سائیڈ لائن کر کے دیا گیا جبکہ یوسف رضا گیلانی کی پیپلز پارٹی اور ملک کیلئے کوئی خدمات نہیں ہیں وہ جنرل ضیاء کی کابینہ میں بھی شامل رہے ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ راجہ پرویز اشرف نے کس کے ایماء پر کالا باغ ڈیم ختم کرنے کا اعلان کیا جس سے خیبر سے کراچی تک اس کے حق اور مخالف میں بحث شروع ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ 58 ٹو بی کا استعمال اب کسی زمرے میں نہیں آتا ۔ فوج اس مسئلہ پر مشرف کا ساتھ نہیں دے گی اگر اس نے ایسا کیا تو خود فوج کو بہت نقصان پہنچے گا ۔ حکمران اتحاد چاہتا تو مشرف کو حکومت لینے کے بعد تین روز کے اندر فارغ کیا جا سکتا تھا ۔ مشرف نے پاکستان کو عالمی سطح پر ذلیل اور رسوا کیا ہے اب وہ قصہ پارینہ بن چکے ہیں ۔ ا نہوں نے کہا کہ میں نے غلام مصطفےٰ جتوئی ممتاز بھٹو، عبدالحفیظ پیرزادہ، مخدوم امین فہیم اور دیگر سے ملاقاتیں کی ہیں سب کے خیالات میں یکسانیت موجود ہے میں ان رہنماؤں سمیت ڈاکٹر مبشر حسن ، الطاف گوہر، صاحبزادہ فاروق اور خلیل الزمان کو دعوت دیتا ہوں ۔کہ ایک جگہ اکٹھے ہوں اور ملک کو بچانے کیلئے لائحہ عمل تیار کریں ۔ جس کی میزبانی میں خود کرنے کوبھی تیار ہوں ۔ انہوں نے حکمران اتحاد سے بھی کہا کہ وہ مذاکرات کا فائنل راؤنڈ کریں اور اگر ملکی مسائل حل نہیں کر سکتے تو حکومت سے الگ ہو جائیں ۔ وزیر اعظم اسمبلیاں توڑیں اور نئے انتخابات کروائے جائیں ۔ کیونکہ ملک میں انارکی کا آغاز ہو چکا ہے ۔ مسائل پر کان نہ دھرے گئے تو پھر کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ح کومت مجھ سے مشاورت کرے تو ملک کی کشتی کو جلد کنارے پر لگایا جا سکتا ہے ۔
معزول چیف جسٹس آف پاکستان کی کراچی آمد کے موقع پر استقبالیہ جلوس میں ٢ وکلاء کو دل کا دورہ
کراچی۔ معزول چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر استقبالیہ جلوس میں 2 وکلاء کو دل کا دورہ پڑا جبکہ ایک خاتون وکیل سمیت دو وکلاء بے ہوش ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کے استقبالیہ جلوس میں شامل ان کے ڈرائیور سکھر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امداد علی اعوان کو دل کو دورہ پڑا جنہیں فوری طور پر آغا خان اسپتال منتقل کیاگیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جاملے۔ان کی وفات کے کچھ ہی دیر بعد سینئیر وکیل اویس جعفر کو دل کا دورہ پڑا جنہیں قریبی نجی اسپتال منتقل کردیا گیا۔کراچی میں گرمی اور حبس کے باعث استقبالی جلوس میں ایک خاتون وکیل اور ظہور الحسن ایڈوکیٹ بے ہوش ہوگئے جنہیں ابتدائی طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال لایا گیا
معزول چیف جسٹس کی آمد کے موقع پر اے ایس ایف کے٦٥٠ اور رینجرز کے١٠٠٠ نوجوان کی تعیناتی
کراچی۔ معزول چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی آمدکے موقع پر سیکیورٹی کے پیش نظر شاہراہ فیصل کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا اور اطراف کی دکانوں کو بھی بند کرادیا گیا ہے۔معزول چیف جسٹس کی آمد کے موقع پر ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس کے650 اور رینجرز کے1000 نوجوان کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری ارد گرد کی اونچی عمارتوں پر تعینات کی گئی تھی جبکہ استقبالیوں کے ساتھ بھی پولیس کی نفری موجود ہے تاہم چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو وکلاء کی جانب سے درخواست کے باوجود حکومت نے بلٹ پروف گاڑی فراہم نہیں کی۔اس حوالے سے بیرسٹر اعتزاز احسن نے کراچی ائیرپورٹ آمد پر میڈیا سے بات چیت میں کہاکہ حکومت سندھ نے تعاون کی مکمل یقین دہانی کرائی تھی لیکن اب نہ تو حکومت سندھ کی جانب سے بلٹ پروف گاڑی کی فراہمی ہوئی جبکہ سیکیورٹی کے انتظامات بھی تسلی بخش نہیں بہرحال کراچی پاکستان کا ہی شہر ہے اور فرد واحد کیلئے پورے شہر کو بند کرنا درست نہیں ہے۔
معزول چیف جسٹس کی کراچی آمد اور کارکنان کا شاہراہ فیصل پر رقص
کراچی۔ معزل چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور وکلاء تنظیموں کی جانب سے شاہراہ فیصل اور ائیر پورٹ کے اطراف میں استقبالی کیمپ لگائے گئے ہیں اور پورے راستے میں سیاسی کارکنان ڈھول کی تھاپ پر رقص کرہیں ہیں
٩ سیاسی جماعتوں و طلبہ تنظیموں نے معزول چیف جسٹس کا استقبال کیا
کراچی۔ معزول چیف جسٹس آف پاکستان کی کراچی آمد پرمختلف سیاسی جماعتوں نے انکا استقبال کیا تاہم 12مئی کو آنے والی دو بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان استقبالیوں میں شامل نہیں تھے۔منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان (معزول) افتخار محمد چوہدری کے استقبال میں جماعت اسلامی، مسلم لیگ(ن)، تحریک انصاف، پختونخواہ ، سنی تحریک، شباب ملی، پاسبان، پنجابی اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن، اسلامی جمعیت طلبہ و دیگر جماعتوں نے کیا
معزول چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کو کراچی آمد پر سرکاری پروٹوکول فراہم نہیں کیا گیا
کراچی۔ معزول چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کو کراچی آمد پر سرکاری پروٹوکول فراہم نہیں کیا گیا۔انہوں نے اسلام آباد سے کراچی آمد پر سکھر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر امداد علی اعوان ایڈووکیٹ کی گاڑی میں سفر کیا جبکہ قافلے میں موجود ایک گاڑی میں جیمرز بھی نصب کئے گئے تھے تاکہ امپرووآئیزڈ ایکسپلوزیو ڈیوائس (آئی ای ڈیز) کے امکان کو زائل کیا جاسکے۔
افتخار محمد چوہدری اسلام آباد سے پی آئی اے کی پرواز پی کے ۔٣٠١ سے کراچی پہنچے
کراچی۔ معزول چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اسلام آباد سے پی آئی اے کی پرواز
PK-301 سے کراچی پہنچے۔ان کے ہمراہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن بھی موجود تھے۔پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے سینئیر ججز جسٹس صبیح الدین احمد خان، جسٹس سرمد جلالی، جسٹس گلزار اور جسٹس مقبول سمیت سیاسی جماعتوں، وکلاء اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے انکا استقبال کیا۔
PK-301 سے کراچی پہنچے۔ان کے ہمراہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن بھی موجود تھے۔پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے سینئیر ججز جسٹس صبیح الدین احمد خان، جسٹس سرمد جلالی، جسٹس گلزار اور جسٹس مقبول سمیت سیاسی جماعتوں، وکلاء اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے انکا استقبال کیا۔
جنوبی وزیرستان میزائل حملے میں ایمن الظہواہری کو نشانہ بنایا گیا
اسلام آباد ۔ جنوبی وزیرستان میں پیر کو کیے گئے میزائل حملے میں القاعدہ کے راہنما ایمن الظہواہری کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایک پاکستان سیکورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ میزائل حملے میں القاعدہ کے اہم راہنما ایمن الظواہری بھی حملے کا ہدف تھے لیکن ابھی تصدیق ہونا باقی ہے ۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ حملے کی ابتدائی رپورٹ ابھی نہیں آئی اور ایمن الظہواہری کو نشانہ بنانے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا
کابل بم دھماکے میں پاکستان کے ملوث ہونے سے متعلق افغان صدر کا بیان درست ‘ سفیر اقوام متحدہ
کابل ۔ افغانستان میں تعینات اقوام متحدہ کے سفیر شنیزو چیرس الیگنڈر نے کینیڈا سے تعلق رکھنے والے سینئر اہلکار نے افغان صدر حامد کرزئی کے اس الزام کی حمایت کی ہے جس میں انہوں نے کابل میں ہونے والے بم دھماکوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر ہو گیا تھا ۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے شنیزو چیرس الیگنڈر نے کہا ہے کہ حامد کرزئی اور ان اعلیٰ افغان حکام کے بیان سے متفق ہیں جنہوں نے کابل میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے ہونے والے دھماکے میں پاکستان پر ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حامد کرزئی صحیح کہہ رہے ہیں اس حملے کے پیچھے یقیناً پاکستان کے خفیہ ادارے سرگرم عمل ہو سکتے ہیں دریں اثناء کینیڈا کے وزیر خارجہ نے اپنے افغانستان کے دورے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات پر کینیڈا کو کوئی سروکار نہیں ہے ۔ تاہم وہ سمجھتے ہیں ۔ پاک ‘ افغان سرحد کے قریب سے ایسے حملوں کی تیاری ہوتی ہے واضح رہے کہ شنیزو چیرس الیگنڈر پہلے مغربی مبصر ہیں جنہوں نے حامد کرزئی کے الزام کی حمایت کی ہے ۔
احمد آباد میں بم دھماکوں کا مقصد مسلم ہندو فسادات کو ہوا دینا ہے ‘ من موہن سنگھ
نئی دہلی ۔ بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ بھارتی شہر احمد آباد اور گجرات میں مسلسل بم دھماکوں کا مقصد مسلم ہندو فسادات کو ہوا دینا ہے ۔ وزیر اعظم من موہن سنگھ نے احمد آباد میں بم دھماکوں میں ملوث افراد کو شکست دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان ملک دشمن عناصر کا مقصد ملک میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان فسادات برپا کرنا ہے ۔ انہوں نے بم دھماکوں میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 49 تھی ۔
سوات ، دیو لئی میں طالبان نے پولیس چوکی پر دھاوا بول دیا ، ٣٠ اہلکار اغواء
سوات ۔ سوات کے علاقے دیولئی میں طالبان نے پولیس چوکی پر دھاوا بول کر 30 سیکیورٹی اہلکاروں کو اغوا کر لیا ۔ تحصیل کبل میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیاگیا ۔ تفصیلات کے مطابق طالبان نے دیولئی پولیس چوکی پر دھاوا بول کر وہاں موجود 30 سے زائد اہلکاروں کو اغواء کر لیا ۔ اس کارروائی میں طالبان ترجمان مسلم خان شوریٰ کے رکن محمود خان اور صوبائی حکومت کے ساتھ مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ علی بخت نے بھی اس کارروائی میں حصہ لیا ۔ مبینہ طور پر 100 سے زائد مسلح طالبان نے جو راکٹ لانچروں اور دیگر ہتھیاروں سے لیس تھے دیولئی چوکی کا محاصرہ کر کے وہاں تمام اہلکاروں کو ہتھیار ڈالنے اور خود کو طالبان کے حوالے کرنے کو کہا ۔ جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے ہتھیار پھین کر خود کو طالبان کے حوالے کر دیا ۔ طالبان شوریٰ کے رکن محمود خان نے تصدیق کی کہ انہوں نے 30 اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
صدر منتخب ہوا تو پاکستان سے خوشگوار تعلقات قائم کریں گے ‘ اوبامہ
واشنگٹن ۔ امریکی وزیر خارجہ کونڈا لیزا رائس نے واشنگٹن میں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان خاص طور پر سیکیورٹی کے معاملات میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ اپنے ملک کے طویل المیعاد وسیع اور پائدار تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا ۔ امریکہ کی داخلی سلامتی کے وزیر مائیکل سیٹروف نے بھی وزیر اعظم سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان دہشت گردی کے خلاف تعاون پر تبادلہ خیال کیا ۔ امریکی وزیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا ادھر آئندہ امریکی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار سینیٹر جان میکن نے وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھیں گے ۔ وزیر اعظم نے انہیں اپنی حکومت کی پالیسیوں اور دونوں ملکوں کے تعلقات کے بارے میں آگاہ کیا ۔
آ مرانہ پا لیسیوں پر شہباز شریف کا رد عمل تحریر : اے پی ایس
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ قیادت کے غلط فیصلوں سے پیپلز پارٹی کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے آئی ایس آئی اور آئی بی کو وزارت داخلہ کے تحت کئے جانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بغیر مشاورت اور غیر سنجیدہ فیصلوں کے کنفیوڑن پیدا ہو ا ہے لہذا حکومت کو سوچ سمجھ اور جلد بازی کے بغیر فیصلے کر نے چاہیں تا کہ بعد میں ان کی سبکت نہ ہو کیونکہ اس وقت جو کچھ ہوا ہے موجودہ حکومت کی بدنامی ہوئی ہے جو ہر لحاظ سے نقصان دہ ہے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ باتیں کر تے ہوئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کو متحد اور ایک ہی دیکھنا چاہتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ یہ کبھی تقسیم نہ ہو پیپلز پارٹی ذوالفقار اور بے نظیر بھٹو کی پارٹی ہے اور پاکستان کے غریب عوام کی جماعت ہے اسے ہم ٹوٹنے نہیں دیں گے اسے ایک ہی رکھیں گے مگر حکومت جو جلد بازیاں کر رہی ہے اس سے پیپلز پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے پیپلز پارٹی کا یہ موقف تھا کہ ایجنسیوں کو سیاست میں نہیں آنا چاہیے مگر اس طرح کے فیصلوں سے حکومت کی ساکھ تیزی سے گر رہی ہے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے حوالے سے برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ نے پیش رفت کی ہے ہم تحریک کے موقف پر قائم ہیں پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے حکومتی اتحاد سے الگ ہو جائے 14اگست کو اسلام آباد میں بڑی سیاسی سرگرمی منعقد کی جائے گی اے پی ڈی ایم کے سر براہی اجلاس کے بعد عمران خان نے کہا کہ تحریک کے حوالے سے ان کی جماعت اپنے موقف پر قائم ہے 14اگست کو نہ صرف حقیقی آزادی کے یوم کے حوالے سے منایا جائے گا بلکہ اس روز اسلام آباد میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا جائے گا پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے اسلام آابد میں اس بڑی سیاسی سرگرمی کے پاکستان تحریک انصاف کے سر براہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن پے در پے غلطیاں کر رہی ہے اسے مزید کوئی غلطی نہیں کر نی چاہیے اور حکومت سے علیحدگی اختیار کر نی چاہیے انہوں نے کہا کہ ویسے اس حکمران اتحاد میں کوئی مشترکات نہیں ہیں آصف علی زر داری این آر او کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں جبکہ ججز کی بحالی کے حوالے سے مسلم لیگ ن اپنی اتحادی جماعتوں کو آج تک آمادہ نہیں کر سکی ہے عمران خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ میں اس معاملے کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے تفصیلات سے آگاہ کر نا ابھی قبل از وقت ہو گا اس سے گواہان کو پریشانی ہو سکتی ہے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت پاکستان نے ایم کیو ایم کے خلاف اس ایشو کے حوالے سے سکاٹ لینڈ کی پولیس کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی ہے ۔ جبکہ پاکستان مسلم لیگ( ن )کے سربراہ نواز شریف نے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ امریکہ کے بارے میں کہا ہے کہ پاکستان میں چاہے جو بھی جمہوری حکومت ہو، اس کا نصب العین یہی ہونا چاہیئے کہ امریکہ سمیت تمام ملکوں کے ساتھ باہمی احترام کا رشتہ برقرار رہے۔ قبائلی علاقوں میں پاکستان کی طرف سے فوجی کارروائیوں میں شدت لانے کے بارے میں انھوں نے کہا کہ پچھلے آٹھ برسوں میں پرویز مشرف کی حکومت نے جو کیا ہے، اس کی ماضی میں مثال ملنا مشکل ہے۔ انھوں نے نہ تو کبھی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا نہ کسی اور سے اس سلسلے میں مشورہ کیا۔ لیکن اگر اس کے باوجود امریکہ کو یہ شکایت ہے کہ کافی کچھ نہیں کیا تو پھر اس کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔انھوں نے کہا کہ ان فیصلوں کا پاکستان کے مستقبل سے گہرا تعلق ہے، اس لیے اس مسئلے کو محدود پیمانے پر حل کرنے کی بجائے پارلیمنٹ سے حل کرایا جائے۔ صدر پرویز مشرف 8 اگست سے چین کے سر کاری دورے پر بیجنگ جائیں گے جہاں وہ بیجنگ اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کر یں گے پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں ڈاکٹر عبدالقدیر ریٹائرڈ ہو چکے ہیں وزیر اعظم دو سے تین اگت کو کولمبو میں سارک کانفرنس میں شرکت کریں گے امریکی ایئر بیس پر کوئی پاکستانی خاتون قید نہیں ہے یہ بات ترجمان دفتر خارجہ محمد صادق نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے کہی انہوں نے کہا صدر پرویز مشرف 8 اگست کو چین کے دورے پر بیجنگ جائیں گے اور بیجنگ اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے انہوں نے بتایا کہ صدر پرویز مشرف کو چین کے صدر نے دورے کی دعوت دی ہے اپنے دورے کے دوران صدر پرویز مشرف چین کے صدر ہو جنتاو¿ سے بھی ملاقات کریں گے اس دوران بیجنگ اولمپکس میں کئی دوسرے عالمی رہنما بھی شرکت کریں گے اس موقع پر صدر پرویز مشرف اور دوسرے عالمی رہنماو¿ں کے درمیان اہم معاملات پر بات چیت متوقع ہے انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور عالمی معیار کے مطابق ان کی حفاظت کی جا رہی ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کافی عرصے سے ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور ان کا پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی2سے 3اگست تک پاکستانی وفد کے ہمراہ سری لنکا میں ہو نے والی سارک کانفرنس میں شرکت کریں گے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ سے سارک کانفرنس کے دوران ملاقات کے دوران وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی ملاقات کا وقت بھی طے نہیں ہوا ہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی سارک کے وزراء سطح کے 30ویں سیشن میں اگلی جمعرات کے روز شرکت کریں گے انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اس دوران اپنے بھارتی ہم منصب سے بھی ملاقات کریں گے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے محنت و افرادی قوت سید خورشید احمد شاہ نیم کے پندرہویں اجلاس میں پاکستانی وفد کے ہمراہ شرکت کریں گے اس اجلاس میں پاکستان سے متعلقہ کئی امور پر بات چیت کی جائے گی انہوں نے کہا کہ توقع ہے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے دورہ امریکہ سے دو طرفہ معاشی سیکورٹی اور سٹریٹیجک کے شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط ہوں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان توانائی کے شعیب میں تعاون کا خواہاں ہے اور اس بات چیت میں سر مایہ کاری ایجنڈے کا اہم حصہ ہو گی امریکہ بھارت نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے اس کے قومی مفادات اہم ہیں اور ان کا ہر سطح پر تحفظ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے کئی واقعات ہوئے ہیں اور اس حوالے سے دونوں ممالک کی فلیگ میٹنگ ہو گی جس میں ان واقعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بگرام ایئر بیس پر کوئی پاکستانی خاتون قید نہیں ہے اس حوالے سے افغان حکومت اور امریکی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ میں پاکستانی صحافی نیئر زیدی کی گرفتاری کے حوالے سے جائزہ لے رہے ہیں اور اس حوالے سے ان کے خاندان کی ہر طرح کی مدد کی جائے گی بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کر وانے کے حوالے سے تر جمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے تحقیقات کر انے کے لئے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر قواعد و ضوابط طے کر رہے ہیں ۔ جبکہ وزیر اعلی پنجاب میاں محمدشہبا زشریف نے کہا ہے کہ سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ہم کشکول اٹھانے پر مجبور ہیں۔ ملک کو بچانے کیلئے ہمیں دن رات محنت کرنا ہوگی اور سول سوسائٹی کو بھی اس سلسلہ میں حکومت کے ساتھ جدوجہد کرنا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ عوام کی اکثریت بنیادی سہولیات سے محروم ہے ،لوگ گندگی ملا پانی پینے پر مجبور ہیں ۔ ہم عوا م سے کئے گئے تمام وعدے پورے کریں گے اور ملک میں صنعتوں کا جال بچھالوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے شیخ محمد شفیع آڈیٹوریم میں صنعتکاروں اور برآمدکندگان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعلی نے کہا کہ گذشتہ آٹھ سالوں کے دوران جن پالیسیوں پرعمل کیا گیا اس کی وجہ سے ہی ملک میں مہنگائی اور مسائل ہیں اور آج کروڑوں عوام ایک وقت کے آٹے کیلئے ترستے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ خود کو وزیر اعلی نہیں بلکہ عوام کاخادم اعلی سمجھتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے دن رات نیک نیتی سے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے چیف منسٹر ہاو¿س میں ایک خصوصی سیل بنادیا گیا ہے جوان کے مسائل اور مشکلات کے فوری حل کیلئے اقدامات کرے گا ۔وزیر اعلی نے کہا کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی نے پاکستان کی ترقی کیلئے جو کردار ادا کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے اور اس پر بزنس کمیونٹی کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمسایہ ممالک کی انڈسٹری ہم سے آگے نکل گئی ہے جوکہ بدقسمتی ہے اور یہی حال پاکستانی روپے کا ہے جو1990میں بھارت روپے کے مقابلے میں مضبو ط تھا لیکن آج بھارتی روپیہ پاکستانی روپے کے مقابلہ میں بہتر پوزیشن میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایگروانڈسٹری کو فروغ دینا ضروری ہے زراعت کے شعبہ میں ہم ڈیری فارم اور ملک پلانٹ لگاکر ملک میں زراعت کو ترقی دے سکتے ہیں اور اس منافع بخش کام سے ملک کی معیشت مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع مل سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے پالیسی بنائے گی اور ان سے مل کر ملک کی تعمیر وترقی جاری رہے گی ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ جب تک ملک میںا نصاف نہیں ہوگا کوئی شعبہ ترقی نہیں کرسکتا اور نہ ہی معاشرے میں سکون ہوسکتا ہے اور اسی وجہ سے آزا دعدلیہ کا قیام ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جرائم کے خاتمہ کیلئے مجرموں سے مقابلوں میں شہید ہونے والے پولیس ملازمین کیلئے انعامی رقم بڑھا کر 20لاکھ روپے کردی گئی ہے تاکہ پولیس کے جوان زیادہ جواں مردی کے ساتھ مجرموں کی سرکوبی کی جنگ لڑ سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں کو ائیر کنڈیشنڈ کرنے کیلئے اڑھائی ارب روپے خرچ کئے جائیں گے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کریں گے ۔ انہو ں نے کہا کہ یورپ میں پاکستانی ڈاکٹروں کا طوطی بولتا ہے لیکن یہاں لوگوں کو علاج کیلئے ڈاکٹرنہیں ملتے اورا س کی وجہ سہولیات کی عدم دستیابی ہے ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ سابق حکومت نے ٹیوٹا جیسے اہم ادارہ کی طرف کوئی توجہ نہ دہی حالانکہ اس ادارے کے قیام کا مقصد صنعت کو تربیت یافتہ ہنر مندفراہم کرنا تھا ۔قبل ازیں وزیراعلی نے ضلع کچہری میں ڈی سی اوآفس میں منعقدہ ایک اعلی سطحی اجلاس میں شرکت کی جس میں ڈسٹرکٹ کوآرڈنیشن آفیسر سیالکوٹ کیپٹن (ر) عطائ محمد خان نے وزیرا علی پنجاب کو ضلع سیالکوٹ میں مکمل ہونے والے اور زیرتعمیر منصوبوں کے بارے بریفنگ دی۔آل پارٹیز ڈیمو کریٹک موومنٹ نے ججز کی بحالی کے حوالے سے چودہ اگست کی ڈیڈ لائن ، سول نا فرمانی کی تحریک ،دھرنے اور دیگر احتجاجی پروگرامات کے بارے میں وکلاء تحریک کے اعلانات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہوئے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے موومنٹ کی سنٹرل سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت صدر پرویز مشرف کے پارلیمنٹ سے ممکنہ خطاب پر پارلیمنٹ ہاو¿س کا گھیراو¿ کیا جائے گا ججز کی بحالی کیلئے پہیہ جام ہڑتال اور ملک گیر مظاہروں کی کال دی جائے گی ۔اے پی ڈی ایم کا سربراہ اجلاس پیر کو اسلام آباد میں اتحاد کے کنونیئر محمود خان اچکزئی کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر عبدالحیی بلوچ سمیت اکیس جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی اجلاس جو کہ سابقہ ایم این اے میاں محمد اسلم کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا کئی گھنٹوں تک جاری رہا اجلاس میں سیاسی صورتحال ، ججز کی بحالی ، فاٹا اور پاک افغان سرحد پر بگڑتی ہوئی صورتحال ، قبائلی علاقوں ، اتحادی افواج کی فائرنگ اور میزائل حملوں کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال پر غور کیا گیا ذرائع کے مطابق اے پی ڈی ایم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعاون کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکی عزائم کی تکمیل کیلئے لڑی جانے والی یہ جنگ کسی صورت ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے اے پی ڈی ایم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعاون کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عزائم کی تکمیل کیلئے لڑی جانے والی یہ جنگ کسی صورت ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے اے پی ڈی ایم نے افغان صدر کے دھمکی آمیز بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیاکہ فاٹا میں کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کیاجائے گا اے پی ڈی ایم نے 19جولائی کو وکلاءکے ملک گیر کنونشن میں ہونے والے اعلانات کی غیر مشروط حمایت کی ہے جبکہ ججز کی بحالی کے حوالے سے بھی اے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے استفسار پر امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہاکہ اے پی ڈی ایم کی سنٹرل سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی گئی ہے۔گزشتہ روز اے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد مرکزی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے سربراہ لیاقت بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں احتجاجی پروگرام اور رابطہ عوام مہم کے حوالے سے مظاہروں ، جلسے جلوسوں کے شیڈول کا جائزہ لیا گیا۔ سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ سفارشات کی روشنی میں منگل کو (آج) اے پی ڈی ایم کے قائدین فیصلوں کا اعلان کریں گے انہوں نے کہاکہ ہم نے سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے جو قائدین کو بھیج دی گئیں ہیں ۔ جبکہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار بارک اوبامہ نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ امریکا کے موقع پر ایک بار پھر الزام لگایاہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے محفوظ پناہ گاہیں امریکی فوج کے لیے بہت بڑے مسائل پیدا کر رہی ہیں ۔ شکاگو میں اقلیتی صحافیوں کے یونٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر اوبامہ نے سینئر فوجی حکام سمیت بش انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے اس موقف کو دہرایا کہ قبائلی علاقوںمیں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے مزید موثر تعاون کی ضرورت ہے اوبامہ نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ اور طالبان کے محفوظ ٹھکانے ہیں جس کا امریکی فوج تعاقب نہیں کر سکتی اور یہ محفوظ ٹھکانے امریکی فوج کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ اوبامہ نے کہاکہ ہم افغانستان میں ضرورت کے پیش نظر مزید فوج بھیج رہے ہیں لیکن ہمیں ان محفوظ ٹھکانوں کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پاکستانی حکومت کی جانب سے مزید موثر تعاون کی ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے افغانستان میں استحکام لانا ہے تو پھر یہ افغانستان سے چند میلوں کے فاصلے پر پاکستان کی سرحدی علاقوں میں القاعدہ اور طالبان کے قائم تربیتی کیمپوں اور محفوظ پناہ گاہوں پر قابو پانے میں ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو فرقہ امریکیوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے ہمیں ان سے نمٹنے کے لیے پاکستانی حکومت کو ساتھ شامل کرناچاہیے ۔ اسی صورت میں مطلوبہ مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدارتی امیدوار نے گزشتہ اگست کے بعدکئی مواقع پر سخت لہجے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر واشنگٹن کو ٹھوس اینٹلی جنس شواہد ملے تو القاعدہ اور طالبان سے نمٹنے کے لیے یکطرفہ طور پر پاکستان میں کارروائی کی جائے گی۔اے پی ایس
ججز کی بحالی یا تنہاحکومت ، پی پی کو جلد فیصلہ کرنا ہو گا۔ ۔ ۔ احسن اقبال
اسلا م آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حسن اقبال نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو ججز کی بحالی یا تنہا حکومت چلانے سے متعلق جلد فیصلہ کرنا ہو گا۔ احسن اقبال نے اسلام آباد میں نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کی وطن واپسی پر آصف علی زرداری سے ملاقات ہو گی۔ جس میں ججز کی بحالی پر دو ٹوک بات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جج بحال کر دیتی ہے تو ملک اور حکومت کو بڑے بحران سے نکالا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب اتحاد کی کامیابی یا ناکامی کا سارا دارومدار پیپلز پارٹی پر ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ججز بحال نہ ہونے پر مسلم لیگ کے وزراء حکومت سے الگ ہوئے جس سے حکومت کی سو روزہ کارکردگی بھی متاثر ہوئی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے آدھی کابینہ کے ساتھ سو روزہ پروگرام پر عملدرآمد مشکل تھا۔
امن معاہدوں کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی ۔سرحد حکومت کا اعلان
پشاور ۔ سرحد حکومت نے اعلان کیا ہے کہ امن معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ سرحد کے وزیر اطلاعات میاں افتخار نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دی جس میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر مشکلات کے باوجود سوات معاہدے پر قائم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ میاں افتخار نے کہا کہ فرد واحد کی خواہش پر پالیسی نہیں بدلی جائے گی۔ صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ معاہدہ کے مطابق امن کے بعد فوج بتدریج بیرکوں میں چلی جائے گی۔ کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مقامی حکومت کے نظام میں اصلاحات کے لئے کابینہ نے سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔ میاں افتخار کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پبلک سروس کمیشن آرڈیننس میں ترمین کے کنٹریکٹ ملازمین کی مدت ملازمت چھ ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافے اور ٹرانسپورٹروں کے مسائل حل کرنے کے لئے آر سی اوز کے تحت چار روز میں اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آئین کی بالادستی کیلئے وکلاء کی جدوجہد حتمی مراحل میں ہے جو جلد ہی کامیابی سے ہمکنار ہوگی ۔کراچی بار ایسوسی ایشن
کراچی ۔ معزو ل چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کا کل کراچی پہنچنے پر شایان شان استقبال کیا جائیگا۔اسلام آبادسے پی آئی اے کی پرواز PK-301 صبح11 بجے کراچی ائیر پورٹ پہنچے گی جہاں سے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو جلوس کی شکل میں لے جایا جائیگا۔معزول چیف جسٹس کا استقبال 12مئی کے داغ دھونے کی ایک کامیاب کوشش ہوگی جس سے یہ بات ثابت ہوجائیگی کہ سندھ کی عوام بھی آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار کراچی میں معزول چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے سلسلے میں پیر کو ہونیوالی 3 پریس کانفرنسوں میں کیا گیا۔کراچی پریس کلب میں ہونیوالی پریس کانفرنس سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں ، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور مزدور تنظیموں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ آزاد عدلیہ اور آئین کی بالادستی کیلئے وکلاء تحریک میں صحافی برادری نے بھی مساوی کردار ادا کیا۔کراچی کے شہریوں نے 9 مارچ2007ء سے آج تک یہ ثابت کردیا ہے کہ کراچی کسی ایک جماعت کا شہر نہیں ہے اور معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا استقبال یہ ثابت کریگا کہ کراچی دہشت گردوں کا شہر نہیں ہے۔روٹی ، کپڑا اور مکان کے ساتھ ججز کی بحالی بھی ہمارا مقصد ہے۔مسلم لیگ(ن) سندھ کے صدر سلیم ضیاء ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلاء کی تحریک میںعوام بھی شریک ہیں۔وکلاء تحریک کا مقصد فوجی آمر کی بار بار مداخلت کو روکنا اور جمہوریت کو استحکام دینا ہے۔چیف جسٹس کا کردار قابل تحسین ہے اور وکلا ، سیاسی جماعتوں اور میڈیا کا کردار یادگار ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی کامیابی عدلیہ کی آزادی سے مشروط ہے۔سلیم ضیاء نے کہا کہ ملک بھر میں ہر مقام پر چیف جسٹس کا استقبال یہ ظاہر کریگا کہ عوام عدل و انصاف کی متمنی ہیں۔جماعت اسلامی سندھ کے امیر اور اے پی ڈی ایم سندھ کے رہنما مولانا اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ آئین کی بالادستی کیلئے وکلاء کی جدوجہد حتمی مراحل میں ہے جو جلد ہی کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔کراچی پہنچنے پر معزول چیف جسٹس آف پاکستان کا تاریخی استقبال کیا جائیگا۔12مئی اور9اپریل کے سانحات میں ملوث افراد کی گرفتاری حکومت کی ذمہ داری ہے۔استقبال جلوس میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی جائے کیونکہ افتخار محمد چوہدری کا استقبال کرنا ہمارا جمہوری حق ہے۔اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ وکلاء تحریک کو کمزور نہیںکیا جاسکتا ہے۔سابق اٹارنی جنرل اور سابق وفاقی وزیر قانون اقبال حیدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے قیام کے بغیر پاکستان میں جمہوری عمل کا تحفظ ممکن نہیں اور نہ ہی آئین کی بالادستی کے بغیر بنیادی حقوق کی فراہمی ممکن ہے۔اقبال حیدر نے کہا کہ آزاد عدلیہ کا قیام آزاد ججز کی موجودگی میں ہی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ 12مئی کو چیف جسٹس تمام رکاوٹوںکے باوجود کراچی پہنچے تھے اور اب وفاقی وزراء اور پاکستان پیپلز پارٹی کارکنان پر لازم ہے کہ وہ افتخار محمد چوہدری کا استقبال کریں۔کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر محمود الحسن نے کہا کہ معزول چیف جسٹس کا والہانہ استقبال کیا جائے تاکہ پورے ملک میں یہ تاثر قائم ہوجائے کہ سندھ کی عوام بھی دیگر صوبوں کی طرح آئین اور قانون کی بالادستی چاہتی ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے تحت ہونیوالی پریس کانفرنس میں بار کے اعزازی سیکریٹری منیر الرحمان، پاکستان بار کونسل کے رکن یاسین آزاد ایڈووکیٹ، سندھ بار کے مصطفیٰ لاکھانی اور سندھ بار کونسل کے صلاح الدین گنڈا پور نے کہا کہ معزول چیف جسٹس آف پاکستان کے استقبال کیلئے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور ان کے استقبال کیلئے پورے کراچی سے مختلف جلوس کراچی ائیر پورٹ پہنچیں گے جبکہ استقبالی جلوس کو پرامن بنایا جائیگا۔کراچی بار ایسوسی ایشن کے تحت ہونے والی پریس کانفرنس میں بار کے صدر محمود الحسن اور سیکریٹری نعیم قریشی نے کہا کہ ہائی کورٹ بار، کراچی بار اور ملیر بار کی جانب سے چیف جسٹس کے استقبال کو شایان شان بنایا جائیگا اسکے علاوہ اندرون سندھ سے ضلعی بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور ارکان جلوس کی شکل میں کراچی ائیر پورٹ آئیں گے۔
پاکستان کے ٣٠ سابق سفیروں نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے اپنے دورے کے دوران پاک امریکہ ایٹمی معاہدے کیلئے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا
اسلام آباد ۔ پاکستان کے سابق 30سفیروں نے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے دورہ امریکہ کے دوران بش انتظامیہ سے پاک امریکہ ایٹمی معاہدے کے لئے دباؤ ڈالیں ۔ ان سابق سفیروں میں عبد الستار ، اکرم زکی ، شمشاد احمد خان ، ریاض کھوکھر ، ریاض محمد خان ، جاوید حسین ، سید عظمت حسین ،جے کے غوری ، کرم الہٰی ، افضل اکبر خان ، قاضی ہمایوں آصف ، طارق فاطمی ، شفقت کاکا خیل ، مظہر قیوم ، سلطان حیات خان ،سلیم نواز خان گنڈا پور، شیر افگن خان ، اسلم رضوی ، کامران نیاز ، جاوید حفیظ راشد سلیم خان ، نذر عباس ، ایاز بشیر اور دیگر سفیروں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جب صدر بش اور دیگر امریکی اعلیٰ عہدے داروں سے ملیں تو ان پر دباؤ ڈالیں کہ جس طرح امریکہ نے بھارت کے ساتھ پر امن جوہری توانائی کا معاہدہ کیا ہے اس طرح کا معاہدہ پاکستان کے ساتھ بھی کیا جائے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان سفیروں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان امریکہ کے ساتھ ایجنڈ ے کو اولین ترجیح دیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت پاکستان انہیں پرنسپل پوزیشن کو بھی سامنے رکھے ۔ ان سفیروں نے حکومت پاکستان کی طرف سے بھارت اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر اعتراضات ختم کرنے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے
افغانستان ، ناٹو افواج کی فائرنگ دو افغان بچے جاں بحق
کابل ۔ ناٹو افواج نے جنوبی افغانستان میں ایک کار پر حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں دو بچوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے پیر کو ناٹو افواج کی طرف سے جاری ایک بیان میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ جنوبی صوبے قندھار میں امریکی فوجی دستے نے کار پر اس وقت فائرنگ کی جب اس کے ڈرائیور فاصلہ رکھنے دو مرتبہ کے لئے کیا گیا تاہم اس نے حکم کی خلاف ورزی کی واضح رہے کہ افغان حکام اور اقوام متحدہ نے ناٹو افواج پر زور دیا تھا کہ وہ افغانستان میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے اجتناب برتیں کیونکہ اس سے افغانستان کے اندر حامد کرزئی حکومت اور ناٹو فوجی دستوں کے خلاف عوامی رد عمل سامنے آ سکتا ہے
صوبہ سرحد ، صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی نظام کے خاتمے کا اعلان، ناظمین کا اجلاس طلب
پشاور۔صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی نظام کو ختم کرنے اور اصلاحات کرنے کے اعلان کے بعد ناظمین نے مشترکہ طور پر سپریم کورٹ میں رٹ دائر کرنے اور صدر مملکت پرویز مشرف سے ملاقات سمیت اہم امور کے حوالے سے صوبے بھر کے ضلعی ناظمین کا اہم اجلاس طلب کرلیا ہے ۔اجلاس جمعرات کے روز کنڈ ریسٹ ہاؤس نوشہرہ میں ہو گا ۔تفصیلات کے مطابق سرحد حکومت کی جانب سے بلدیاتی نظام کو ختم کرنے اور سابقہ مجسٹریٹ نظام کی بحالی کے لئے اصلاحات وفاقی حکومت کو ارسال کر چکی ہے اور توقع ہے کہ ستمبر تک صوبے میں بلدیاتی نظام کا خاتمہ متوقع ہے ۔صوبے میں بلدیاتی نظام کے خاتمے اور ضلعی نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ضلعی ناظمین،تحصیل و ٹاؤن ناظمین ،یونین کونسل ناظمین میں تشویش کی لہر دوڑی ہے اور مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے ڈسٹرکٹ ناظمین کا اجلاس طلب کرلیاگیا ہے ڈسٹرکٹ ناظم نوشہرہ داؤد خٹک نے اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ناظمین کا اہم اجلاس اکتیس جولائی کو کنڈ ریسٹ ہاؤس نوشہرہ میں طلب کر لیا ہے اجلاس میں صوبائی حکومت کی جانب سے اصلاحات کے بارے میں آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا ناظمین کی جانب سے صدر مملکت پرویز مشرف ،پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کے لئے لائحہ عمل طے کریں گے اجلاس کے لئے صوبے کے تمام ضلعی ناظمین کو دعوت نامے ارسال کر دیئے گئے ہیں او ر اے این پی کے حمایت یافتہ ضلعی ناظمین کو بھی دعوت نامے بھیجے گئے ہیں ۔
وزیر اعظم کا نتیجہ خیز دورہ امریکہ
موجودہ حکومت نے قرضوں میں شوکت عزیز اور نگراں حکومت کا ریکارڈ توڑ دیا تحریر : اے پی ایس
موجودہ حکومت نے اپنے دعووں کے برعکس صرف تیرہ ہفتوں میں اسٹیٹ بینک سے دو سو چالیس ارب روپے کے قرضے لے کر شوکت عزیز اور نگراں حکومت کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ایک نجی ٹی وی نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں سے لئے جانے والے قرضوں کے ہفتہ وار جائزے کے مطابق وزیراعظم شوکت عزیز کی حکومت نے یکم جولائی سے پندرہ نومبر2007 ئکے دوران بیس ہفتوں میں بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے مجموعی طور پر ایک سو سینتیس ارب روپے کے قرضے لئے جن میں سے پچہتر ارب روپے اسٹیٹ بینک سے اور باسٹھ ارب روپے کمرشل بینکوں سے قرض لئے گئے۔ 15 نومبر 2007 ء سے 25 مارچ 2008 ء تک سترہ ہفتوں کے دوران محمد میاں سومرو کی نگراں حکومت نے مرکزی بینک سے دو سو نواسی ارب روپے کے قرضے لئے تاہم اس مدت کے دوران ایک سو گیارہ ارب روپے کے ٹریڑری بلز کی ادائیگی بھی کی گئی۔ اس طرح مجموعی طور پر ایک سو اٹھہتر ارب ڈالر قرضہ حاصل کیا گیا۔ تاہم اتحادی حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب اسٹیٹ بینک سے قرضے لینے کی پالیسی ختم کر دی جائے گی۔ لیکن 25 مارچ سے 30 جون 2008 ء تک صرف تیرہ ہفتوں میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت نے اسٹیٹ بینک سے تین سو پچیس ارب روپے کے قرضے اٹھا کر ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ تاہم اس دوران کمرشل بینکوں کے پچیاسی ارب روپے کے قرضے ادا بھی کئے گئے۔ دیکھنا یہ ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک حکومت اسٹیٹ بینک کے قرضوں پر کتنا انحصار کرتی ہے اور نوٹ چھاپ کر مہنگائی میں مزید کتنا اضافہ کرتی ہے۔ جبکہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پر عزم ، سید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مو¿قف کو سراہتے ہیں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی پر امن محب وطن پاکستانی ہیں تاہم چند شر پسند ان کو انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے لیے ا±کسا رہے ہیں ۔دونوں رہنماو¿ں نے ان خیالات کا اظہار اوول ہاو¿س میں 50 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ پریس کانفرنس سے پہلے صدر جارج ڈبلیو بش نے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے درمیان ملاقات انتہائی سود مند رہی جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی نئی حکومت کا عزم اور مو¿قف معلوم ہوا پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پر عزم ، سید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے اس لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مو¿قف کو سراہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا اقتصادی تعاون جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کا مضبوط اتحادی ہے ۔اس موقع پر وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشت گرد تھوڑی تعداد میں ہیں جو دنیا کا امن تباہ کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں دہشتگردی کے خاتمے کا عزم کررکھاہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ی کیخلاف جنگ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔پاکستان کے قبائلی انتہائی محب وطن شہری ہیں تاہم بعض شر پسند عناصر انھیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے بھڑکا رہے ہیں جن کے خاتمے کے لیے حکومتِ پاکستان مختلف پہلوو¿ں پر کام کر رہا ہے اس میں قبائلی عمائدین کے ساتھ مذاکرات بھی شامل ہیں جبکہ جہاں ضروری سمجھا جا رہا ہے وہاں فوجی آپریشن بھی کیا جا رہا ہے انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلاحی اسلامی ریاست ہے جو اپنی سرزمین کو کسی بھی طرح کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لئے امریکا کی حمایت کے شکر گزار ہیں۔ موجودہ حکومت اپنی قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کے مشن کو آگے لے کر بڑھ رہی ہے اور ان کا مشن تھا پاکستان میں غربت بے روزگاری اور انتہا پسندی کا خاتمہ ۔اس سے پہلے ملاقات میں دونوں رہنماو¿ں نے پاک امریکہ تعلقات اور افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی ہے ۔صدر بش وزیراعظم گیلانی کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی جو امریکی صدر بش کی دعوت پر امریکا کا دورہ کر رہے ہیں، امریکی نائب صدر ڈک چینی اور وزیرخارجہ کنڈولیزارائس سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ جبکہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پر عزم ، سید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مو¿قف کو سراہتے ہیں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی پر امن محب وطن پاکستانی ہیں تاہم چند شر پسند ان کو انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے لیے ا±کسا رہے ہیں ۔دونوں رہنماو¿ں نے ان خیالات کا اظہار اوول ہاو¿س میں 50 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ پریس کانفرنس سے پہلے صدر جارج ڈبلیو بش نے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے درمیان ملاقات انتہائی سود مند رہی جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی نئی حکومت کا عزم اور مو¿قف معلوم ہوا پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پر عزم ، سید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے اس لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مو¿قف کو سراہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا اقتصادی تعاون جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کا مضبوط اتحادی ہے۔صدر بش نے کہا کہ ہم نے اوول آفس میں انتہائی اہم اور خوشگوار ملاقات کی ہے اور اس کے بعد ہم ظہرانے کے لئے وائٹ ہاو¿س جائیں گے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انتہائی اہم اتحادی ہیں ۔ پاکستان عالمی برادری میں انتہائی متحرک جمہوری ملک ہے ۔ امریکہ پاکستان میں جمہوریت اور اس کی سالمیت کی زبردست حمایت کرتا ہے ۔ ہم نے ملاقات میں بعض اہم امور پر بات چیت کی ہے اس میں زیادہ تر گفتگو معاشی و اقتصادی بہتر ی کے لئے کی کہ آیا دونوں ممالک اپنے عوام کی اقتصادی و معاشی بہتری کے لئے ایک دوسرے سے کیسے تعاون جاری رکھ سکتے ہیں۔یقینا ہم نے دونوں ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجز پر بھی گفتگو کی ہم نے انتہا پسندی اور انتہا پسندوں جو کہ انتہائی خطرناک لوگ ہیں سے متعلق بھی گفتگو کی کہ انتہا پسندی سے کیسے نمٹا جائے ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے گفتگو کی کہ افغان سرحد کو جس حد تک ممکن ہو سکے محفوظ بنایا جائے اور اس کے لئے پاکستان نے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے ۔ پاکستان ہمارا مضبوط اتحاد ی ہے اور جمہوریت کا حامی ہے اور جمہوریت کو فروغ دے رہا ہے امریکہ جمہوریت کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان کی خود مختاری کا حامی ہے ۔ دونوں ممالک اقتصادی فوائد کے لئے ایک دوسرے کی مدد جاری رکھیں گے اور اس سلسلے میں باہمی تعاون کو فروغ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسند اور دہشت گرد بہت خطرناک لوگ ہیں جو پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں اس کے مکمل خاتمے پر بات ہوئی ہے ۔صدر بش نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ افغانستان میں جمہوریت کے فروغ کے لئے تعاون کریں گے ۔ ملاقات میں اہم عالمی امور افغانستان کی صورت حال دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ کوششیں اقتصادی تعاون پاکستان سے امریکہ کے لئے براہ راست پروا زیں اور دوسرے امور پر بھی بات چیت ہوئی ۔ پاکستان قبائلی علاقوں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کا عزم کیے ہوئے ہے ۔اس موقع پر وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشت گرد تھوڑی تعداد میں ہیں جو دنیا کا امن تباہ کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں دہشتگردی کے خاتمے کا عزم کررکھاہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ی کیخلاف جنگ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔پاکستان کے قبائلی انتہائی محب وطن شہری ہیں تاہم بعض شر پسند عناصر انھیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے بھڑکا رہے ہیں جن کے خاتمے کے لیے حکومتِ پاکستان مختلف پہلوو¿ں پر کام کر رہا ہے اس میں قبائلی عمائدین کے ساتھ مذاکرات بھی شامل ہیں جبکہ جہاں ضروری سمجھا جا رہا ہے وہاں فوجی آپریشن بھی کیا جا رہا ہے انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلاحی اسلامی ریاست ہے جو اپنی سرزمین کو کسی بھی طرح کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لئے امریکا کی حمایت کے شکر گزار ہیں۔ موجودہ حکومت اپنی قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کے مشن کو آگے لے کر بڑھ رہی ہے اور ان کا مشن تھا پاکستان میں غربت بے روزگاری اور انتہا پسندی کا خاتمہ ۔اس سے پہلے ملاقات میں دونوں رہنماو¿ں نے پاک امریکہ تعلقات اور افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی ہے ۔نہوں نے کہاکہ میں صدر بش کی طرف سے جمہوریت ، خود مختاری ، متعدد شعبوں میں باہمی دلچسپی کے امور پر تعاون پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ مضبوط تعلقات کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ مضبوط تعلقات ہیں جو آج سے نہیں بلکہ پاکستان کے بننے کے بعد سے ہی ساٹھ سالوں سے چل رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم آزادی اور خود مختاری کے نظریے کو اچھا سمجھتے ہیں او رہم امریکہ سے تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم ان دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف لڑنے کیلئے پر عزم ہیں جو دنیا کا امن تباہ کر رہے ہیں اور دنیا کو غیر محفوظ بنا رہے ہیں وزیراعظم نے کہاکہ یہ ہماری اپنی جنگ ہے یہ وہ جنگ ہے جو پاکستان کے خلاف ہے اور ہم اسے اپنے ذاتی مقصد کیلئے لڑیں گے انہوں نے کہاکہ ہم یہ جنگ اس لئے بھی لڑیں گے کیونکہ میری قائد بے نظیر بھٹو عسکریت پسندی کا ہی نشانہ بنی ہیں اس لئے میں امریکہ اور امریکی عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستانی قبائلی علاقوں اور صوبہ سرحد کی عوام محب وطن ہیں وہ دنیا میں امن وامان چاہتے ہیں اور اس کیلئے تعاون کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ان علاقوں میں چند عسکریت پسند ہیں جو انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں جو امن کو تباہ کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ میں صدر بش کو یقین دہانی کرواتا ہوں ہم دنیا میں جمہوریت ، استحکام اور امن وامان قائم کرنے کیلئے اکٹھے مل کر کام کریں گیدر بش وزیراعظم گیلانی کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی جو امریکی صدر بش کی دعوت پر امریکا کا دورہ کر رہے ہیں، امریکی نائب صدر ڈک چینی اور وزیرخارجہ کنڈولیزارائس سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ اے پی ایس
پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پرعزم ۔ ۔ ۔ صدر بش
سید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہےدہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کو سراہتے ہیںپاکستان کے قبائلی پر امن محب وطن پاکستانی ہیں تاہم چند شر پسند ان کو انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے لیے اُکسا رہے ہیں۔ ۔ ۔ سید یوسف رضا گیلانیپاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلاحی اسلامی ریاست ہے جو اپنی سرزمین کو کسی بھی طرح کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گاپاکستان نے افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہا ہےپاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لئے امریکا کی حمایت کے شکر گزار ہیںامریکی صدر و پاکستانی وزیر اعظم کا اوول ہاؤس میں 50 منٹ تک ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب
واشنگٹن ۔ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پر عزم ، سید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کو سراہتے ہیں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی پر امن محب وطن پاکستانی ہیں تاہم چند شر پسند ان کو انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے لیے اُکسا رہے ہیں ۔دونوں رہنماؤں نے ان خیالات کا اظہار اوول ہاؤس میں 50 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ پریس کانفرنس سے پہلے صدر جارج ڈبلیو بش نے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے درمیان ملاقات انتہائی سود مند رہی جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی نئی حکومت کا عزم اور مؤقف معلوم ہوا پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پر عزم ، سید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے اس لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کو سراہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا اقتصادی تعاون جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کا مضبوط اتحادی ہے ۔اس موقع پر وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشت گرد تھوڑی تعداد میں ہیں جو دنیا کا امن تباہ کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں دہشتگردی کے خاتمے کا عزم کررکھاہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ی کیخلاف جنگ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔پاکستان کے قبائلی انتہائی محب وطن شہری ہیں تاہم بعض شر پسند عناصر انھیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے بھڑکا رہے ہیں جن کے خاتمے کے لیے حکومتِ پاکستان مختلف پہلوؤں پر کام کر رہا ہے اس میں قبائلی عمائدین کے ساتھ مذاکرات بھی شامل ہیں جبکہ جہاں ضروری سمجھا جا رہا ہے وہاں فوجی آپریشن بھی کیا جا رہا ہے انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلاحی اسلامی ریاست ہے جو اپنی سرزمین کو کسی بھی طرح کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لئے امریکا کی حمایت کے شکر گزار ہیں۔ موجودہ حکومت اپنی قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کے مشن کو آگے لے کر بڑھ رہی ہے اور ان کا مشن تھا پاکستان میں غربت بے روزگاری اور انتہا پسندی کا خاتمہ ۔اس سے پہلے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاک امریکہ تعلقات اور افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی ہے ۔صدر بش وزیراعظم گیلانی کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی جو امریکی صدر بش کی دعوت پر امریکا کا دورہ کر رہے ہیں، امریکی نائب صدر ڈک چینی اور وزیرخارجہ کنڈولیزارائس سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
۔۔۔۔ تفصیلی خبر ۔۔۔۔۔پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پر عزم ۔ ۔ ۔ صدر بشسید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہےدہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کو سراہتے ہیںپاکستان کے قبائلی پر امن محب وطن پاکستانی ہیں تاہم چند شر پسند ان کو انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے لیے اُکسا رہے ہیں۔ ۔ ۔ سید یوسف رضا گیلانیپاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلاحی اسلامی ریاست ہے جو اپنی سرزمین کو کسی بھی طرح کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گاپاکستان نے افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہا ہےپاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لئے امریکا کی حمایت کے شکر گزار ہیںامریکی صدر و پاکستانی وزیر اعظم کا اوول ہاؤس میں 50 منٹ تک ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب
واشنگٹن ۔ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پر عزم ، سید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کو سراہتے ہیں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی پر امن محب وطن پاکستانی ہیں تاہم چند شر پسند ان کو انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے لیے اُکسا رہے ہیں ۔دونوں رہنماؤں نے ان خیالات کا اظہار اوول ہاؤس میں 50 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ پریس کانفرنس سے پہلے صدر جارج ڈبلیو بش نے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے درمیان ملاقات انتہائی سود مند رہی جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی نئی حکومت کا عزم اور مؤقف معلوم ہوا پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا انتہائی مضبوط اتحادی ہے اور افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی پر عزم ، سید یوسف رضا گیلانی نے میرے ساتھ ملاقات میں پر خطر افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے اس لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کو سراہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا اقتصادی تعاون جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کا مضبوط اتحادی ہے۔صدر بش نے کہا کہ ہم نے اوول آفس میں انتہائی اہم اور خوشگوار ملاقات کی ہے اور اس کے بعد ہم ظہرانے کے لئے وائٹ ہاؤس جائیں گے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انتہائی اہم اتحادی ہیں ۔ پاکستان عالمی برادری میں انتہائی متحرک جمہوری ملک ہے ۔ امریکہ پاکستان میں جمہوریت اور اس کی سالمیت کی زبردست حمایت کرتا ہے ۔ ہم نے ملاقات میں بعض اہم امور پر بات چیت کی ہے اس میں زیادہ تر گفتگو معاشی و اقتصادی بہتر ی کے لئے کی کہ آیا دونوں ممالک اپنے عوام کی اقتصادی و معاشی بہتری کے لئے ایک دوسرے سے کیسے تعاون جاری رکھ سکتے ہیں۔یقینا ہم نے دونوں ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجز پر بھی گفتگو کی ہم نے انتہا پسندی اور انتہا پسندوں جو کہ انتہائی خطرناک لوگ ہیں سے متعلق بھی گفتگو کی کہ انتہا پسندی سے کیسے نمٹا جائے ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے گفتگو کی کہ افغان سرحد کو جس حد تک ممکن ہو سکے محفوظ بنایا جائے اور اس کے لئے پاکستان نے انتہائی مضبوط عزم کا اظہار کیا ہے ۔ پاکستان ہمارا مضبوط اتحاد ی ہے اور جمہوریت کا حامی ہے اور جمہوریت کو فروغ دے رہا ہے امریکہ جمہوریت کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان کی خود مختاری کا حامی ہے ۔ دونوں ممالک اقتصادی فوائد کے لئے ایک دوسرے کی مدد جاری رکھیں گے اور اس سلسلے میں باہمی تعاون کو فروغ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسند اور دہشت گرد بہت خطرناک لوگ ہیں جو پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں اس کے مکمل خاتمے پر بات ہوئی ہے ۔صدر بش نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ افغانستان میں جمہوریت کے فروغ کے لئے تعاون کریں گے ۔ ملاقات میں اہم عالمی امور افغانستان کی صورت حال دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ کوششیں اقتصادی تعاون پاکستان سے امریکہ کے لئے براہ راست پروا زیں اور دوسرے امور پر بھی بات چیت ہوئی ۔ پاکستان قبائلی علاقوں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کا عزم کیے ہوئے ہے ۔اس موقع پر وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشت گرد تھوڑی تعداد میں ہیں جو دنیا کا امن تباہ کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں دہشتگردی کے خاتمے کا عزم کررکھاہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ی کیخلاف جنگ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔پاکستان کے قبائلی انتہائی محب وطن شہری ہیں تاہم بعض شر پسند عناصر انھیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے بھڑکا رہے ہیں جن کے خاتمے کے لیے حکومتِ پاکستان مختلف پہلوؤں پر کام کر رہا ہے اس میں قبائلی عمائدین کے ساتھ مذاکرات بھی شامل ہیں جبکہ جہاں ضروری سمجھا جا رہا ہے وہاں فوجی آپریشن بھی کیا جا رہا ہے انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلاحی اسلامی ریاست ہے جو اپنی سرزمین کو کسی بھی طرح کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لئے امریکا کی حمایت کے شکر گزار ہیں۔ موجودہ حکومت اپنی قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کے مشن کو آگے لے کر بڑھ رہی ہے اور ان کا مشن تھا پاکستان میں غربت بے روزگاری اور انتہا پسندی کا خاتمہ ۔اس سے پہلے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاک امریکہ تعلقات اور افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی ہے ۔نہوں نے کہاکہ میں صدر بش کی طرف سے جمہوریت ، خود مختاری ، متعدد شعبوں میں باہمی دلچسپی کے امور پر تعاون پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ مضبوط تعلقات کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ مضبوط تعلقات ہیں جو آج سے نہیں بلکہ پاکستان کے بننے کے بعد سے ہی ساٹھ سالوں سے چل رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم آزادی اور خود مختاری کے نظریے کو اچھا سمجھتے ہیں او رہم امریکہ سے تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم ان دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف لڑنے کیلئے پر عزم ہیں جو دنیا کا امن تباہ کر رہے ہیں اور دنیا کو غیر محفوظ بنا رہے ہیں وزیراعظم نے کہاکہ یہ ہماری اپنی جنگ ہے یہ وہ جنگ ہے جو پاکستان کے خلاف ہے اور ہم اسے اپنے ذاتی مقصد کیلئے لڑیں گے انہوں نے کہاکہ ہم یہ جنگ اس لئے بھی لڑیں گے کیونکہ میری قائد بے نظیر بھٹو عسکریت پسندی کا ہی نشانہ بنی ہیں اس لئے میں امریکہ اور امریکی عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستانی قبائلی علاقوں اور صوبہ سرحد کی عوام محب وطن ہیں وہ دنیا میں امن وامان چاہتے ہیں اور اس کیلئے تعاون کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ان علاقوں میں چند عسکریت پسند ہیں جو انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں جو امن کو تباہ کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ میں صدر بش کو یقین دہانی کرواتا ہوں ہم دنیا میں جمہوریت ، استحکام اور امن وامان قائم کرنے کیلئے اکٹھے مل کر کام کریں گیدر بش وزیراعظم گیلانی کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی جو امریکی صدر بش کی دعوت پر امریکا کا دورہ کر رہے ہیں، امریکی نائب صدر ڈک چینی اور وزیرخارجہ کنڈولیزارائس سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
Bush supports democracy in Pakistan after meeting Gilani
WASHINGTON: Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani and President George Bush on Monday discussed enhancing cooperation in economic and security fields with the U.S. leader declaring Washington’s strong support for democracy in Pakistan and cooperative efforts in the fight against terrorism along Afghan border. “Pakistan is a strong ally and a vibrant democracy. The United States supports the democracy and supports the sovereignty of Pakistan,” Bush stated in his post-meeting remarks as both leaders reaffirmed their common commitment to fight against terrorism.
Appearing alongwith Prime Minister Syed Yousuf, President Bush hailed Pakistan as a strong ally and described the meeting as “good and constructive.” Washington, he emphasized, respects “sovereignty of this (Pakistani) democracy” and acknowledged the Pakistani leadership’s strong commitment to fight against terror.
Prime Minister Gilani renewed Islamabad’s commitment to curb extremism and emphasized that an overwhelming majority of Pakistanis across the country including the tribal areas want to live in peace. He said it is only a handful of people who stir up trouble.
“I appreciate what he (Bush) has said about supporting democracy, supporting sovereignty, looking after the interests, and on a lot of other areas we are with—there is a cooperation between us,” Gilani said in the White House lawn.
In the regional perspective, the two leaders discussed ensuring security on Afghan border and observed that Prime Minister Gilani wants “a peaceful country on its (Pakistan’s) border.
“We talked about the common threat we face, extremists who are very dangerous people. We talked about the need for us to make sure that you know, Afghan border is secure as best as possible. Pakistan’s made a very strong commitment to that.
“I told the prime minister that the United States is committed to helping the Afghan democracy succeed, which is in Pakistan ‘s interest. He—after all, the prime minister wants there to be a peaceful country on his border.
“The U.S., I repeat, respects the sovereignty of this democracy. And— and we also appreciate the prime minister’s strong words against the extremists and terrorists who not only would do us harm but have harmed people inside Pakistan,” Bush added.
Prime Minister Gilani said the violent extremists killed Pakistan’s popular leader and former prime minister Benazir Bhutto.
“We are working for prosperity and peace of the world,” Gilani added. After making press remarks the two leaders went to luncheon hosted in honour of the Pakistani leader. “We’re going to spend a lot of time on the economy, about how the United States and Pakistan can continue to cooperate to—for economic benefits for all the people of Pakistan, and for our own country, for that matter,” Bush said.
Assisting the Prime Minister at the Oval Office meeting were Foreign Minister Shah Mahmood Qureshi, Information Minister Sherry Rehman, Defense Minister Ahmed Mukhtar, Advisor to the Prime Minister Rehman Malik, National Security Advisor Mahmud Ali Durrani and Pakistan’s ambassador to the United States Husain Haqqani. The US side included Vice President Dick Cheney, Secretary of State Condoleezza Rice, National Security Advisor Stephen Hadley and White House Chief of the Staff Joshua Bolton.
PM Gilani to discuss wide-ranging ties with President Bush today
WASHINGTON: Prime Minister Yousaf Raza Gilani and President George Bush will discuss bilateral cooperation in a host of areas including economic and security assistance, support for democracy and the fight against terrorism. The White House meeting will be the second between the two leaders as they met in Egypt earlier this year on the sidelines of a multilateral conference.
On his first visit to the United States, the prime minister is expected to emphasize the importance of broad-based and sustained relationship between the two nations.
He will strongly defend Islamabad’s commitment to fight extremism through a multi-pronged approach including political, economic and security measures. Vice President Dick Cheney will also attend the meeting.
Besides, Secretary of State Condoleezza Rice and Secretary of Homeland Security Michael Chertoff will also call on the Pakistani leader on Monday.
Pakistan’s ambassador to the United States says the prime minister’s meeting will signal the start of a new dimension in relationship between the world’s most significant emerging Muslim democracy and the world’s most influential democratic nation.
U.S. Assistant Secretary of State for South Asian Affairs Richard Boucher, Pakistan’s ambassador to the United States Husain Haqqani and senior American protocol officials received the prime minister when he arrived here Sunday afternoon.
The prime minister’s delegation includes Foreign Minister Shah Mahmood Qureshi, Information Minister Sherry Rehman, Defence minister Ahmad Mukhtar and Minister for Water and Power Raja Pervaiz Ashraf, advisor to prime minister on Interior Rehman Malik, National Security Adviser Mahmud Ali Durrani and Advisor on Economic Affairs Hina Rabbani Khar.
The prime minister is also expected to have interaction with Senator John McCain and Senator Barack Obama, the presidential nominees of the Republican and Democratic parties respectively.
The Prime Minister is also scheduled to have interaction with the U.S. print and electronic media. Secretaries of Defense and Treasury will call on the prime minister on Tuesday.
On July 29, the Prime Minister will address investors round table on Pakistan’s power sector being organized with the World Bank and International Finance Corporation.
کیخلاف شب خون مسلح افواج کو کمزور کرنے کے ایجنڈا کا حصہ تھا: پرویزالٰہی ISI
لاہور ( قیصر عباس) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری پرویزالٰہی نے
با وقار اور موثر قومی دفاعی ادارے کو وزارت داخلہ کے ما تحت کرنے کی سازش ناکام بنانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اس ایجنڈے کا حصہ تھا جس کا مقصد دفاعی بجٹ و فوج کی تعداد میں کمی اور دفاعی اداروں کے کردار کو محدود کر کے پاکستان کی قابل فخر مسلح افواج کو کمزور کرنا ہے۔ اتحادی حکمرانوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد اس مذموم نوٹیفکیشن کے اجراءسے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ انہیں پاکستان کی سالمیت‘ دفاع اور استحکام سے کتنی دلچسپی ہے اور اہم قومی امور کے بارے میں ان کی اہلیت اور سوچ کا معیار کیا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار یہاں اپنی رہائش گاہ پر مسلم لیگی رہنمائوں کے غیر رسمی اجلاس میں کیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ سازشوں سے برسر اقتدار Èنے والے عاقبت نا اندیش سیاستدانوں نے اس اہم ادارے کو خود ہی سیاسی طور پر استعمال کیا اور پھر خود ہی اس مختصر رول کی بناءپر اس کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ کر کے اسے بدنام کرتے رہے حالانکہ ملکی قومی سلامتی اور ملکی دفاع کیلئے خارجی اور داخلی سطح پر انٹیلی جنس کے حوالے سے اس ادارہ کی خدمات قابل فخر ہیں۔ مفاد پرست عناصر نے ہمیشہ اس کے محدود سیاسی کردار کی Èڑ میں اس پر انگلی اٹھائی اور ہمیشہ اس کی ان بنیادی خدمات کو فراموش کیا جن میں بیرونی اور اندرونی خطرات کے حوالے سے مسلح افواج سمیت ملکی سلامتی کے اداروں کو سٹریٹجک باالخصوص ایکسٹرنل انٹیلی جنس فراہم کرنا اور دشمن کے مذموم منصوبوں کو ناکام بنانا شامل ہے۔ اس ادارے کے خلاف اقدام سے ملک کے دشمن ہی خوش ہو سکتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے صدر نے کہا کہ ہم تو پہلے دن سے ہی کہہ رہے ہیں کہ غیر ملکی بیساکھیوں کے سہارے اور اپنے وعدوں سے انحراف کرنے والوں کو پاکستان سے زیادہ اپنے ذاتی مفادات عزیز ہیں۔ اقتدار کی کرسی کیلئے یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ انتخابات میں پرُ فریب اور جھوٹے نعروں سے عوام کو دھوکہ دے کر ووٹ حاصل کرنے والوں کے اصل چہرے اب عوام کے سامنے È رہے ہیں کہ انہیں عوام کے مسائل حل کرنے کے علاوہ قومی امور سے بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی ان میں اتنی قابلیت ہے کہ وہ ملکی اور قومی مفادات کا تحفظ کر سکیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اہم قومی فیصلوں میں ہمیشہ اپوزیشن کو بھی شریک کیا جا تا ہے لیکن ان کی Èمرانہ ذہنیت کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ اتنے اہم ادارے کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت صدر مملکت‘ مسلح افواج کے سربراہوں حتیٰ کہ اس ادارے کے سربراہ سے بھی مشاورت نہیں کی گئی اور اپنے مخصوص مفادات کیلئے شب خون مارا گیا لیکن قومی و ملکی مفادات کی محافظ مقتدر قوتوں نے اس حملہ کو ناکام بنا دیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہم بحیثیت اپوزیشن بھی ملک و قوم اور عوام کے مفادات کا تحفظ کریں گے اور دفاعی اداروں کو کمزور بنانے کی کسی بھی سازش کو ناکام بنانے والی قوتوں کا بھرپور ساتھ دیں گے
Monday, July 28, 2008
قیادت کے غلط فیصلوں سے پیپلز پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔مخدوم امین فہیم
اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ قیادت کے غلط فیصلوں سے پیپلز پارٹی کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے آئی ایس آئی اور آئی بی کو وزارت داخلہ کے تحت کئے جانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بغیر مشاورت اور غیر سنجیدہ فیصلوں کے کنفیوژن پیدا ہو ا ہے لہذا حکومت کو سوچ سمجھ اور جلد بازی کے بغیر فیصلے کر نے چاہیں تا کہ بعد میں ان کی سبکت نہ ہو کیونکہ اس وقت جو کچھ ہوا ہے موجودہ حکومت کی بدنامی ہوئی ہے جو ہر لحاظ سے نقصان دہ ہے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ باتیں کر تے ہوئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کو متحد اور ایک ہی دیکھنا چاہتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ یہ کبھی تقسیم نہ ہو پیپلز پارٹی ذوالفقار اور بے نظیر بھٹو کی پارٹی ہے اور پاکستان کے غریب عوام کی جماعت ہے اسے ہم ٹوٹنے نہیں دیں گے اسے ایک ہی رکھیں گے مگر حکومت جو جلد بازیاں کر رہی ہے اس سے پیپلز پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے پیپلز پارٹی کا یہ موقف تھا کہ ایجنسیوں کو سیاست میں نہیں آنا چاہیے مگر اس طرح کے فیصلوں سے حکومت کی ساکھ تیزی سے گر رہی ہے
صوبہ سندھ میں جسٹس افتخا ر کو چیف جسٹس کا پر وٹو کو ل دیا جائے ، وکلا
کراچی ۔ کراچی کے وکلاء نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو پنجاب اور سرحد کی طرح چیف جسٹس کا پروٹوکول فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ وکلاء رہنماؤں نے سندھ ہائی کورٹ، کراچی اور ملیر بارز میں نیوز کانفرنسز کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کراچی میں ان کے شایان شان استقبال کیا جائے گا۔ سندھ ہائی کورٹ بار کے سیکریٹری منیر الرحمان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی سیکورٹی کیلئے حکومت سندھ اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ارسال کئے گئے خطوط کے جواب موصول نہیں ہوئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت پنجاب اور سرحد کی طرح چیف جسٹس کو سیکورٹی اور پروٹوکول فراہم کرے۔ کراچی بار کے صدر محمود الحسن اور ملیر بار کے صدر امان اللہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری سیکورٹی معاملات کی وجہ سے کراچی اور ملیر بار کا دورہ نہیں کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) اپنی سیاسی ساکھ بچانے کیلئے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو جائے ۔ عمران خان
اسلام آباد ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے حوالے سے برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ نے پیش رفت کی ہے ہم تحریک کے موقف پر قائم ہیں پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے حکومتی اتحاد سے الگ ہو جائے 14اگست کو اسلام آباد میں بڑی سیاسی سرگرمی منعقد کی جائے گی اے پی ڈی ایم کے سر براہی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحریک کے حوالے سے ان کی جماعت اپنے موقف پر قائم ہے 14اگست کو نہ صرف حقیقی آزادی کے یوم کے حوالے سے منایا جائے گا بلکہ اس روز اسلام آباد میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا جائے گا پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے اسلام آابد میں اس بڑی سیاسی سرگرمی کے پاکستان تحریک انصاف کے سر براہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن پے در پے غلطیاں کر رہی ہے اسے مزید کوئی غلطی نہیں کر نی چاہیے اور حکومت سے علیحدگی اختیار کر نی چاہیے انہوں نے کہا کہ ویسے اس حکمران اتحاد میں کوئی مشترکات نہیں ہیں آصف علی زر داری این آر او کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں جبکہ ججز کی بحالی کے حوالے سے مسلم لیگ ن اپنی اتحادی جماعتوں کو آج تک آمادہ نہیں کر سکی ہے عمران خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ میں اس معاملے کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے تفصیلات سے آگاہ کر نا ابھی قبل از وقت ہو گا اس سے گواہان کو پریشانی ہو سکتی ہے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت پاکستان نے ایم کیو ایم کے خلاف اس ایشو کے حوالے سے سکاٹ لینڈ کی پولیس کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی ہے ۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز شدید مندی
کے ایس ای 100 انڈیکس حصص کی قیمتوں میں 4 فیصد کمی سے گزشتہ ایک ہفتے کی کم ترین سطح پر ریکارڈآج متوقع زری پالیسی میں شرح سود میں ممکنہ اضافہ سرمایہ کاروں میں باعث تشویش ہے، ساجد بھانجیکے ایس ای 100 انڈیکس رواں سال کے آغاز سے 24.9 فیصد اور 21 اپریل کی بلند ترین سطح سے 32.8 فیصد مندی کا شکار
کراچی۔ کراچی اسٹاک ایکس چینج کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز پیر کو حصص کی قیمتوں میں 4 فیصد کمی سے گزشتہ ایک ہفتے کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔ماہرین کے مطابق کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز ہی انڈیکس میں مندی اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی آج(منگل)کو اعلان کی جانے والی متوقع زری پالیسی ہے جس میں شرح سود میں اعشاریہ 5 فیصد سے 1.5فیصد اضافے کا امکان ہے۔پیر کو کے ایس ای 100 انڈیکس 4.11 فیصد یا 453.68 پوائنٹس کی مندی سے 10578.49 پوائنٹس ریکارڈ ہوا اور یوں 11 ہزار پوائنٹس کی حاصل ہونیوالی سطح ایک بار پھر گرگئی۔واضح رہے کہ کے ایس ای 100 انڈیکس میں رواں سال کے آغاز سے 24.9 فیصد اور 21 اپریل کی بلند ترین سطح سے 32.8 فیصد مندی کا شکار ہوچکا ہے۔عارف حبیب لمیٹڈ میں بروکریج لیڈر ساجد بھانجی کے مطابق سرمایہ کار توقع کررہے ہیں کہ زری پالیسی میںشرح سود میں1.5 فیصد کا اضافہ ہوجائیگا جس سے ان میں کئی خدشات پائے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افراط زر کی گزشتہ 3دہائیوں کی بلند ترین سطح پر قابوپانے کیلئے قرین قیاس ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان سخت مانیٹری پالیسی کا اعلان کریگا۔دوسری جانب سے آئی ایم ایف کی جانب سے بھی پاکستان کی انتظامیہ کو افراط زر کی شرح اور تجارتی و مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی ہدایات کی گئی تھیں۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں پیر کو مجموعی طور پر 8کروڑ30لاکھ حصص سے زائد کا کاروبار ہوا جبکہ 270سرگرم حصص میں سے 36کی قیمتوں میں اضافہ اور 229کی قیمتیں تنزلی کا شکار ہوئیں تاہم 5 کمپنیوں کے حصص بغیر کسی تبدیلی کے ریکارڈ ہوئے۔مارکیٹ میں نمایاں کمپنیوں میں بی او پنجاب 1کروڑ27لاکھ1ہزار حصص کے کاروبار کے ساتھ سرفہرست رہا جس کے حصص 1.30روپے اضافے سے 27.34روپے رہے دیگر نمایاں کمپنیوں میں عارف حبیب سیکیورٹیز کے حصص 6.87روپے کی کمی سے 130روپے78پیسے، او جی ڈی سی ایل کے حصص 5.78روپے کی کمی سے 109.97روپے، این آئی بی بنک کے حصص 1روپے کی کمی سے 10روپے، ایم سی بی بنک کے حصص 6.13روپے کی کمی سے 263روپے، زیل پاک کے حصص 32پیسے کی کمی سے 2روپے3پیسے اور مائی بنک کے حصص 40پیسے کی کمی سے 15روپے70پیسے ریکارڈ ہوئے۔
کراچی۔ کراچی اسٹاک ایکس چینج کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز پیر کو حصص کی قیمتوں میں 4 فیصد کمی سے گزشتہ ایک ہفتے کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔ماہرین کے مطابق کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز ہی انڈیکس میں مندی اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی آج(منگل)کو اعلان کی جانے والی متوقع زری پالیسی ہے جس میں شرح سود میں اعشاریہ 5 فیصد سے 1.5فیصد اضافے کا امکان ہے۔پیر کو کے ایس ای 100 انڈیکس 4.11 فیصد یا 453.68 پوائنٹس کی مندی سے 10578.49 پوائنٹس ریکارڈ ہوا اور یوں 11 ہزار پوائنٹس کی حاصل ہونیوالی سطح ایک بار پھر گرگئی۔واضح رہے کہ کے ایس ای 100 انڈیکس میں رواں سال کے آغاز سے 24.9 فیصد اور 21 اپریل کی بلند ترین سطح سے 32.8 فیصد مندی کا شکار ہوچکا ہے۔عارف حبیب لمیٹڈ میں بروکریج لیڈر ساجد بھانجی کے مطابق سرمایہ کار توقع کررہے ہیں کہ زری پالیسی میںشرح سود میں1.5 فیصد کا اضافہ ہوجائیگا جس سے ان میں کئی خدشات پائے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افراط زر کی گزشتہ 3دہائیوں کی بلند ترین سطح پر قابوپانے کیلئے قرین قیاس ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان سخت مانیٹری پالیسی کا اعلان کریگا۔دوسری جانب سے آئی ایم ایف کی جانب سے بھی پاکستان کی انتظامیہ کو افراط زر کی شرح اور تجارتی و مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی ہدایات کی گئی تھیں۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں پیر کو مجموعی طور پر 8کروڑ30لاکھ حصص سے زائد کا کاروبار ہوا جبکہ 270سرگرم حصص میں سے 36کی قیمتوں میں اضافہ اور 229کی قیمتیں تنزلی کا شکار ہوئیں تاہم 5 کمپنیوں کے حصص بغیر کسی تبدیلی کے ریکارڈ ہوئے۔مارکیٹ میں نمایاں کمپنیوں میں بی او پنجاب 1کروڑ27لاکھ1ہزار حصص کے کاروبار کے ساتھ سرفہرست رہا جس کے حصص 1.30روپے اضافے سے 27.34روپے رہے دیگر نمایاں کمپنیوں میں عارف حبیب سیکیورٹیز کے حصص 6.87روپے کی کمی سے 130روپے78پیسے، او جی ڈی سی ایل کے حصص 5.78روپے کی کمی سے 109.97روپے، این آئی بی بنک کے حصص 1روپے کی کمی سے 10روپے، ایم سی بی بنک کے حصص 6.13روپے کی کمی سے 263روپے، زیل پاک کے حصص 32پیسے کی کمی سے 2روپے3پیسے اور مائی بنک کے حصص 40پیسے کی کمی سے 15روپے70پیسے ریکارڈ ہوئے۔
سرحد کے آٹھ اضلاع ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر ہائی سکیورٹی زون میں شامل
سوات میں تحریک طالبان کی جانب سے امن معاہدہ معطل کرنے کے بعد سیکورٹی حالات بہتر بنانے کی ہدایتپشاور ۔ سوات میں تحریک طالبان کی جانب سے امن معاہدہ معطل کرنے کے بعد سرحد کے آٹھ اضلاع کو ممکنہ تخریب کاری اور دہشت گردی کے پیش نظر ہائی سکیورٹی زون میں شامل کر دیا گیا ہے جبکہ باقی اضلاع میں سیکورٹی کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ۔ سوات میں مقامی طالبان کی جانب سے امن معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کے بعد اور ممکنہ آپریشن کے پیش نظر خودکش حملوں اور امن وامان کی صورتحال کے لئے سرحد کے آٹھ اضلاع کو نئے سیکورٹی پلان کے تحت ہائی سکیورٹی زون میں شامل کر دیاگیا ہے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے صوبائی اور وفاقی حکومت کو ارسال کردہ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ممکنہ تخریب کاری اور دہشت گردی صوبے کے ان آٹھ اضلاع میں کی جا سکتی ہے جہاں پر تخریب کار اور دہشت گرد سیکورٹی فورسز کے مقامات کے باہر کاروائی کر سکتے ہیں ۔ صوبائی حکومت کی جانب سے صوبے کے آٹھ اضلاع کو ہائی سیکورٹی زون میں شامل کر دیا ہے ۔ ان اضلاع میں پشاور ، مردان ، کوہاٹ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان ، نوشہرہ ، ابیٹ آباد اور ٹانک کا شامل ہیں جبکہ باقی اضلاع میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ سیکورٹی کے حالات کے پیش نظر چوکس رہیں ۔ تمام سرکاری وغیر سرکاری اہم مقامات پر سیکورٹی کے دستوں میں اضافہ کیا جائے ۔ مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھی جائے ۔ بین الاضلاعی کے مسافرجو کہ سراؤں ، ہو ٹلوں ، گیسٹ ہاوسز میں رہائش پذیر ہیں کی نگرانی کی جائے ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)