International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, June 28, 2008

قبائلی علاقوں میں ہر قیمت پر حکومت کی رٹ بحال کی جائے گی ۔ سید یوسف رضا گیلانی



پشاور۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے قبائلی علاقوں میں ہر قیمت پر امن و امان قائم کرنے اور حکومت کی رٹ برقرا ررکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں غیر ملکیوں کو بدامنی پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ امن خراب کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے ۔ طاقت کا استعمال نہیں چاہتے ۔ صوبائی حکومت قیام امن کے حوالے سے اپنے صوبے میں جو بھی اقدام اٹھائے گی وفاق حمایت کرے گا ۔ صدر مواخذہ پارلیمنٹ کا کام ہے ۔ اقتدار خیرات میں نہیں ملا ۔ طویل جدوجہد کے نتیجے میں یہ مقام حاصل ہوا ہے ہفتہ کے روز یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ فاٹا کے لوگ پرامن اور محب وطن ہیں ۔ قبائلی ارکان پارلیمنٹ اور عوام ہمارے ساتھ ہیں وہ اپنے علاقوں میں امن سے رہنا چاہتے ہیں ۔ روزگار ‘ ترقی چاہتے ہیں ۔ فاٹا میں صنعتی زونز کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اتحادی حکومت کی حکمت عملی یہی ہے کہ مذاکرات کیے جائیں اور ترقیاتی کاموں پر زور دیا جائے لیکن جو لوگ امن خراب کررہے ہیں ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اور حکومت کی رٹ قائم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کسی کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت بااختیار ہے اور حکومت کو بے اختیار کہنے والے افراد کا خیال قابل افسوس ہے ۔ ہم امن چاہتے ہیں اور صوبہ سرحد کی جانب سے جو امن معاہدے کیے گئے ان کو سپورٹ کرتے ہیں ۔ لیکن ان معاہدوں کی پاسداری بھی ہونی چاہیئے ۔ فریقین کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاہدوں کو نبھائیں اور مسلمانوں کا یی شیوا ہے کہ وہ معاہدوں کو پورا کرتے ہیں ۔ اسلام ظلم نہیں امن کا پیغام دیتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی اولین کوشش ہے کہ قبائلی علاقوں کی معاشی صورت حال کو بہتر بنایا جائے اور دفاعی اخراجات میں کمی کرکے ترقیاتی کام کیے جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ مہمند ایجنسی میں امریکی حملے کی شدید مذمت کی تھی اور پاکستانی علاقے میں کسی کو بھی کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں غیر ملکیوں کو امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔وزیراعظم نے کہا کہ امن وامان کی بحالی اور غیر قانونی اقدامات روکنے کے لیے صوبائی حکومت مکمل طور پر بااختیار ہے اور مرکزی حکومت اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی مدد کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ قیام امن کے حوالے سے فورس کا استعمال سرحد حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے ۔ صوبہ سرحد میں حکومتی رٹ کے قیام کے حوالے سے صوبائی حکومت جو اقدام کرے گی اس کی حمایت کریں گے ۔ فاٹا پالیسی کے بارے میں انہوں نے کہاکہ فاٹا میں ہر صورت میں امن قائم کیا جائے گا۔ اور اس حوالے سے تمام متعلقہ افراد سے بات چیت کی جا رہی ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امن پر یقین رکھنے والوں سے مذکرات کیے جائیں گے اور جو لوگ پرامن نہیں ان کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوامی حقوق کے تحفظ کے لئے بے نظیر بھٹو نے اپنی جان کی قربانی دی ۔ آئین ‘ اداروں کو بحال کرنا چاہتے ہیں ۔ عدلیہ اور پریس کی آزادی چاہتے ہیں ۔ آئین کے خلاف کوئی کام نہیں کریںگے ۔ پارلیمنٹ نے ہر معاملے کا فیصلہ کرنا ہے ۔ پارلیمنٹ جو فیصلہ کرے گی سب کو اس کو قبول کرنا چاہئے ۔ صدر نے بھی یہی کہا ہے کہ پارلیمنٹ جو فیلہ کرے گی اسے قبول کیا جائے گا ۔ بعدازاں وزیراعظم اسفند یار ولی خان سے ولی باغ چارسدہ جا کر ان کے بھائی سنگین ولی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ۔ مشیر داخلہ رحمان ملک بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے ۔ قبل ازیں وزیر اعظم پشاور پہنچے تو گورنر سرحد اویس احمد غنی اور وزیر اعلیٰ امیر حیدر ہوتی نے وزیر اعظم کا استقبال کیا ۔

No comments: