International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, July 11, 2008

امریکی افواج پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ٢٠ جولائی سے پہلے سرجیکل سٹرائیک کر سکتی ہے ۔ جنرل(ر) حمید گل



اسلام آباد ۔ معروف عسکری دانشور اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمید گل نے اپنے ایک بیان میں خبردار کیاہے کہ انہیں ایسی اطلاعات اور قرائن و شواہد مل رہے ہیں کہ امریکی افواج 20 جولائی سے پہلے اور اس کے قریب پاکستان کے قبائلی علاقوں پر سرجیکل اسٹرائیک( اچانک حملہ ) کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکی افواج پاکستانی علاقوں پر اب تک 46 حملے کرچکے ہیں لیکن اس حملے کی نوعیت ان تمام حملوں کے مقابلے میں کہیں زیادہہوگی ۔ اور اس بات کا بھی امکان ہے امریکی پاکستان کے کسی قبائلی علاقے پر قبضہ کر لیں گے۔ جمعہ کو میڈیا کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے جنرل(ر) حمید گل نے کہا کہ اس وقت قبائلی علاقوں میں جوصورت حال ہے وہ افغانستان جا کر امریکی قبضے کی بنا پر ہے اور امریکی مداخلت اب اپنی انتہا کو پہنچ رہی ہے ۔ اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ جارح عالمی قوتوں کے ساتھ ہیں یا اپنی آزادی کاتحفظ کرنے والی قوتوں کے ساتھ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے اٹھارہ فروری کو جو فیصلہ دیا تھا حکومت نے اس عوامی مینڈیٹ کو برقرار رکھا۔ جنرل(ر) حمید گل نے کہاکہ پاکستان اسوقت حالت جنگ میں ہے ۔ اسوقت حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ قبائلی علاقوں کا تحفظ کرے لیکن وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے بجائے ان علاقوں پر فوج کشی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی نہ صرف ایٹمی صلاحیت ختم کرنا چاہتا ہے بلکہ ہماری اقدارکو بھی جو اس کے لیے ایٹمی طاقت سے بھی زیادہ خطرناک ہے ختم کردینا چاہتا ہے جنرل حمید گل نے کہا کہ امریکی جیٹ طیارے اس حملے کی تیاریوں کے لیے معلومات جمع کررہے ہیںاگر اس وقت ملک کی سیاسی قیادت نے اس حملے کو نہیں روکا اور اس کے خلاف آواز بلند نہیںکی تو خدانخواستہ مستقبل میں پاکستان خانہ جنگی کا شکار ہو گا ہی لیکن سیاسی جماعتوں کو اپنا وجود برقرار رکھنا بھی مشکل ہو جائے گا جنرل (ر)حمید گل نے کہا کہ سیاسی قیادت کو امریکی مداخلت پر امریکہ کو خبردار کردیناچاہیے کہ وہ اپنی جنگ کو محدود کرے اور پاکستان تک نہ پھیلائے کیونکہ اس وقت فیصلہ کن طاقت پاکستان کی سیاسی قیادت کے ہاتھ میں ہے ۔ اور سیاسی قیادتوں کو اپنی وابستگیوں کا معیار اب امریکی مداخلت کی حمایت اور مخالفت کی بنیاد پر بنانا ہو گا ۔ اور اس حوالے سے اپنی پالیسی کا واضح اعلان کرنا ہو گا اوراس عہد اور اعلان کے بار بار تکرار کرنا ہوگی ۔ جنرل(ر) حمید گل نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں فوجی آمریت کی وجہ سے سیاسی ادارے اور سیاسی جماعتیں اس قدر مستحکم نہیں ہوئے جس قدردوسرے جمہوری ممالک میں ہیں لیکن یہ وقت سیاسی جماعتوں کے استحکام اور عدم استحکام کا نہیں ملک کی بقا کا ہے جس کے بارے میں انہیں اب واضح طور پر فیصلہ کرنا ہو گا۔ ورنہ امریکہ ہمارے یہاں بھی جبرا اس جمہوریت کو نافذ کرے گا جیسی افغانستان میں ہے اور سیاسی جماعتیں عملا اپنا وجود کھو بیٹھیں گی اور عوامی مزاحمت کے سامنے ٹھہر نہین سکیں گی ۔ جنرل(ر) حمید گل نے کہا کہ اب سیاسی قیادت کے ہاتھ میں یہ فیصلہ ہے کہ وہ ملک کی افواج کو امریکی حملوں کے خلاف مزاحمت کا حکم دیں اور پاکستان کے اقتدار کو اعلی اور خود مختاری کا تحفظ ان کا فرض ہے اس فیصلے میں ذرا بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے یہ ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہے ۔

لال مسجد میں نمازجمعہ کے اجتماع میں میلوڈی سے آبپارہ تک شاہراہ کو ’’شہدا‘‘ ء روڈ رکھنے کی قرار داد منظور


اسلام آباد ۔ مرکزی لال مسجد کے نماز جمعہ کے اجتماع میں میلوڈی چوک سے آبپارہ چوک تک میونسپل روڈ کو ’’شہدا‘‘ روڈ کی قرار داد منظوری کر لی گئی جبکہ نائب خطیب لال مسجد مولانا عامر صدیق نے کہا ہے کہ لال مسجد آپریشن کے لیے تحقیقاتی کمیشن اور جامعہ حفصہ کی تعمیر میں امریکی دباؤ رکاوٹ ہے آج لال مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عامر صدیق نے کیا کہ امریکی دباؤ پر لال مسجد آپریشن کیا گیا سانحے کو ایک برس مکمل ہو گیا ہے آج بھی جامعہ حفصہ کے ملبے میں معصوم طالبات اور دیگر ’’شہدا‘‘ کی نعشوں کے ٹکڑے دبے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ آپریشن کے حوالے سے حکمران غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ مولانا عبدالعزیز کی 85سالہ بوڑھی والدہ کو بھی معاف نہیں کیا گیا۔ امریکہ کے کہنے پر آپریشن ہوا اسی لیے تحقیقاتی کمیشن قائم نہیں کیا جا رہا ہے حکمران کو خدشہ ہے کہ مولانا عبدالعزیز کو رہا اور جامعہ حفصہ کو تعمیر کیاگیا تو امریکہ کا ناراض ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ ملک میں نفاذ شریعت کے لیے قربانیاں دینا ہو ںگی۔ سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود جامعہ حفصہ کو تعمیر نہیں کیا گیا نہ جامعہ فریدیہ میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہو سکا ہے انہوں نے کہا کہ سانحہ میلوڈی کی وجہ سے ہم نے جامعہ حفصہ کے مقام پر خیموں میں کلاسز شروع کرنے کے اعلان میںلچک کا مظاہرہ کیا اورعلامتی طور پر ایک گھنٹہ کی کلاسز شروع کی گئیں ہیں۔ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے میلوڈی چوک کا نام ’’شہدا‘‘ چوک رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ لال مسجد آبپارہ روڈ میلوڈی چوک کے سانحات کی یاد میں میلوڈی سے آبپارہ تک میونسپل روڈ کا نام ’’شہدا‘‘ روڈ رکھا جائے ہزاروںنمازیوں نے ان کے اس مطالبے کی تائید کی

اسرائیلی فوج نے الخلیل کی سخت ناکہ بندی کردی



الخلیل ۔ اسرائیلی قابض فوجی دستوں نے الخلیل میں پابندیوں میں مزید اضافہ کردیا۔مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق شہر میں داخل ہونے والے راستوں پر چیکنگ سخت کردی اور شہر میں داخل ہونے والے تمام افراد کے شناختی کارڈ چیک کرنا شروع کردیے جس سے طویل قطاریں لگ گئیں۔ عورتیں اور بچے بھی شدید گرمی میں طویل قطاریں بنانے پر مجبور ہوگئے۔ اسرائیلی فوجیوں نے دو جولائی سے یہ سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ خاص طور پر شہر سے جانے والے شہریوں کو بھی چیک کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی قابض فوجیوں نے سلفیت کے کفل حارشا گاؤں میں کرفیو نافذ کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جس راستے سے اسرائیلی آباد کار گزرتے ہیں اس پر پٹرول بم پھینکا گیا ہے۔ فوجیوں نے گاؤں کا محاصرہ کرلیا۔ نیز اس گاؤں اور ملحقہ دو دیہاتوں پر آواز بم پھینکے جن سے دیہاتیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔فلسطینی اتھارٹی کے وزیر جیل خانہ جات ڈاکٹر احمد سویدہ نے نفحا سنٹر برائے اسیران و انسانی حقوق پر پابندی کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارت نے اس پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے دو ماہ قبل جن چار بھائیوں کو اغواء کرلیا گیا تھا ان کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔ اسرائیلی فوجیوں نے اعلان کیا ہے کہ حماس کے چار کارکنان جن کو خودکش حملوں کی منصوبہ بندی کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا وہ نابلس جیل میں ہیں۔

امریکی اتحادی طیاروں کی انگوراڈہ میں چیک پوسٹ پر بمباری ،٩ فوجیوں سمیت ١١ افراد زخمی




وانا ۔ افغان سرحد کے قریب جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈہ میں امریکہ اور ’اتحادیوں‘ کی گولہ باری اور طیاروںکی بمباری سے ایک پاکستانی چیک پوسٹ پرمامور 9فوجیوں سمیت 11افراد زخمی ہوگئے ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق اس کے علاوہ مارٹر کے مزید دس گولے پاکستان کی سرحدی حدود میں گرے ہیں جس میں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ رات کو دو بجے وانا سے پچیس کلومیٹر دور مغرب کی جانب افغان سرحد کے قریب انگوراڈہ کے علاقے زیڑہ لیٹہ میں واقع ایک پاکستانی چیک پوسٹ پر امریکہ اور اس کے ’اتحادیوں‘ نے گولہ باری کے علاوہ طیاروں سے بمباری بھی کی جس کے نتیجہ میں پنجاب رجمنٹ کے 9فوجی اہلکار اور دو شہری زخمی ہو گئے ہیں اس کے علاوہ چار گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق پاکستان کی حدود میں پہاڑی سلسلوں میں دس اور گولے بھی گرے ہیں لیکن اس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔البتہ گولہ باری سے قیمتی پہاڑی درختوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگوں نے اس علاقے سے نقل مکانی شروع کر دی ہے مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہزخمی اہلکاروں کو ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعہ بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔جبکہ شہری وانا ہسپتال پہنچا دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ گولہ باری میں چیک پوسٹ مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ افغانستان کے علاقے برمل سے مزید دس سے زائد مارٹر کے گولے پاکستان کے تین مختلف علاقے انگوراڈہ، باغڑ اور موسی نیکہ میں گرے ہیں جو زوردار دھماکوں کے ساتھ پھٹے جس سے پورے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس پہلے گیارہ جون کوامریکی طیاروں نے پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں بھی پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ایک ٹھکانے پربمباری کی تھی جس کے نتیجہ میں گیارہ اہلکاروں سمیت 19افراد شہید ہوگئے تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گولہ باری کے بعد امریکی جاسوس طیاروں نے جنوبی شمالی وزیرستان میں نچلی پروازیں شروع کی ہے

سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے من موہن نے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کرد ئیے



نئی دہلی ۔حکمران اتحاد کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کر دئیے ہیں ۔ صدر پرتھیبا پاٹیل سے ملاقات میں انہوں نے کہاکہ وہ اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے تیار ہیں ۔ کانگریس پارٹی کے راہنماوں نے حکمران اتحاد کی حکومت گرنے سے بچانے کے یے ملک کی چھوٹی پارٹیوں اور آزاد ارکان سے رابطے تیز کر دئیے ہیں تاکہ پارلیمنٹ میں مطلوبہ تعداد پوری کی جا سکے۔ کانگریس پارٹی کے ترجمان کے مطابق وزیر اعظم اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے پارلیمنٹ کا سامنا کرنے کو تیار ہیں اس حوالے سے پارلیمنٹ کا اہم اجلاس 21 یا 22 جولائی کو طلب کئے جانے کا امکان ہے۔

مقبوضہ کشمیر گورنر راج ، گورنر این این ووہرا نے مقبوضہ کشمیر کے انتظامی و آئینی اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے



سری نگر ۔ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کردیا گیا ہے اور اسمبلی کو تحلیل کرنے کا حکم بھی صادر کردیا گیا ہے۔ 7جولائی کو وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد کی طرف سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے قبل ہی مستعفی ہونے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں گورنر نے ابھی تک انتظامی معاملات کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا تھا کیونکہ گورنر راج نافذ کرنے سے متعلق پہلے بھارتی کابینہ کی سفارشات کا عمل دخل ہوتا ہے جس کے بعد ان سفارشات کی بنیاد پر بھارتی صدر ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے گورنر راج نافذ کرنے کے احکامات صادر کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی غیر ملکی دورے سے واپسی کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مخلوط حکومت کے گر جانے کے بعد گورنر راج نافذ کرنے کی سفارشات صدر جمہوریہ کو بھیج دیں جس کے بعد بھارتی صدر نے مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کرنے کی منظور دے دی۔ گورنر ہاؤس کے مطابق ریاستی آئین کی دفعہ سیکشن92 کا استعمال کرکے ریاست کے گورنر این این ووہرا نے ریاست میں گورنر راج نافذ کرکے عدلیہ کے بغیر تمام انتظامی اور آئینی اختیارات کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ اس کے علاوہ گورنر نے ریاستی آئین کی شق Bسب سیکشن 2آف سکشن 53کے تحت اسمبلی کو بھی تحلیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ گورنر ہاؤس ترجمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے مستعفی اور کسی بھی سیاسی پارٹی کی طرف سے حکومت بنانے سے معذوری کے بعد یہ ضروری بن گیا تھاکہ ریاست میں انتظامی مشنری کو چلانے کیلئے گورنر راج نافذ کیا جائے
۔۔۔۔ تفصیلی خبر ۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر اسمبلی تحلیل کر دی گئی، گورنر راج نافذ کر دیا گیا
مقبوضہ کشمیر کے گورنراین این ووہرا نے تمام اختیارات سنبھال لیے

مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کر کے اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہے ۔ گزشتہ 60برسوں کے دوران یہ چوتھا موقع ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کیا گیا ہے ۔ امرناتھ شرائن بورڈ کو 99ایکڑ زمیں دیئے جانے کاحکومتی فیصلہ واپس لینے کے بعد ہندوؤں نے مقبوضہ کشمیر میں احتجاج شروع کر دیا تھا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلی غلام نبی آزاد ن اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی پہلے ہی حکومت بنانے سے انکار کر چکی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے گورنر ایل این ووہرا نے اسمبلیاں تحلیل کر دی ہیں اور موجودہ صورتحال کی نئی دہلی کو رپورٹ بھجوا دی ہے۔جولائی کو وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد کی طرف سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے قبل ہی مستعفی ہونے کے بعد ریاست میں گورنر نے ابھی تک انتظامی معاملات کو اپنے ہاتھ میںنہیں لیا تھا کیونکہ گورنر راج نافذ کرنے سے متعلق پہلے بھارتی کابینہ کی سفارشات کا عمل دخل ہوتا ہے جس کے بعد ان سفارشات کی بنیاد پر صدر جمہوریہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے گورنر راج نافذ کرنے کے احکامات صادر کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بدھ کو وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی غیر ملکی دورے سے واپسی کے بعد مرکز نے ریاست میں مخلوط سرکار کے گر جانے کے بعد گورنر راج نافذ کرنے کی سفارشات صدر جمہوریہ کو بھیج دیںجس کے بعد صدر جمہوریہ نے ریاست میں گورنر راج نافذ کرنے کی منظور دے دی۔ ریاستی آئین کی دفعہ سیکشن92 کا استعمال کرکے ریاست کے گورنر این این ووہرا نے ریاست میں گورنر راج نافذ کرکے عدلیہ کے بغیر تمام انتظامی اور آئینی اختیارات کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ اس کے علاوہ گورنر نے ریاستی آئین کی شق Bسب سیکشن 2آف سکشن 53کے تحت اسمبلی کو بھی تحلیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ راج بھون ترجمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے مستعفی اور کسی بھی سیاسی پارٹی کی طرف سے حکومت بنانے سے معذوری کے بعد یہ ضروری بن گیا تھاکہ ریاست میں انتظامی مشنری کو چلانے کیلئے گورنر راج نافذ کیا جائے

چاند میں پانی کی موجودگی کا ثبوت مل گیا ، مکمل خشک ہونے کا قدیم مفروضہ غلط تھا


واشنگٹن ۔ اب سائنس کی ترقی نے چاند کے تعلق سے حقائق کا پتہ چلا لیا ہے اس طرح چاند کے متعلق کہانیاں رومانوی اور شب خوابی کی داستانیں نہیں رہی ہیں۔ سائنسدانوں نے اب زمین کی اطراف گردش کرنے والے سٹلائیٹ چاند پر پانی کی موجودگی کا ثبوت حاصل کر لیا ہے۔ 1970ء میں چاند سے حاصل کیے گئے آتش فشانی شیشہ کے چٹان کے نمونے کے تجزیہ سے پانی کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔ اس طرح اس مفروضہ کو خاتمہ ہو گیا کہ چاند مکمل طور پر خشک ہے۔ سائنسدانوں کی دریافت سے پتہ چلتا ہے کہ چاند کی گہرائی میں پانی موجود تھا چنانچہ3.3تا3.6بلین سال قبل جب چاند کے آتش فشان پھٹ پڑے تو ان سے کنکریاں وجود میں آئیں۔ البرٹوسال نے جزیزہ روہڈے میں قائم براؤن یونیورسٹی میں کہا کہ زیادہ تر لوگوں کا ماننا ہے کہ چاند مکمل طورپر خشک تھا۔ البرٹو سال تحقیقاتی ٹیم کے ایک رکن تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ چالیس سالوں تک تجربات کرتے رہے لیکن چاند پر پانی کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔وہ اس بات پر بھی مطمئن نہیں تھے کہ ہم کوئی قابل قدر کام انجام دے رہے ہیں۔ چاند کے تعلق سے کی گئی اس تحقیق کی اشاعت آج جریدہ ’نیچر‘ میں عمل میں آئی ہے۔ اس جدید تحقیق نے ان سائنسدانوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا ہے جن کا یہ ایقان تھا کہ چاند اس وقت وجود میں آیا تھا جب مریخ کی جسامت والا ایک سیارہ نومولود زمین سے ٹکرا یا تھا سال اور ان کے ساتھیوں نے 1971ء میں اپولو15مشن اور 1972ء میں اپولو 17کے دوران چاند سے اکٹھا کیئے گئے چٹانی نمونوں کی جانچ اور تجزیہ کے لیے انتہائی حساس ٹکنیک کا استعمال کیا۔ ان لوگوں نے کنکریوں کی اوپری آلودہ سطح کی جانچ کے بجائے کنکریوں کی اندرونی ساخت کا تجزیہ کیا۔ جس نے انہیں پانی کی موجودگی کے ساتھ کلورین اور فلورین کی موجودگی کا بھی پتہ چلا۔ جو کاربن اور سلفر جیسے ہیں جس سے چاند میں واقع آتش فشاں سے لاوا پھٹ پڑنے کا یقین ہوتا ہے۔

حکومتی کا رکردگی: ایک ماہ میں غریب عوام کی معاشی بدحالی سے 753خود کشیاں ۔۔۔ تحریر: اے پی ایس۔ اسلام آباد

ملکی حالات بہتر ہونے کی بجائے پہلے سے زیادہ بگھڑے ہیں ۔ غریب آدمی بھوک سے تڑپ رہا ہے کھانے کو کھانا نہیں پینے کو صاف پانی نہیں بجلی کا بحران بد ستور جاری ہے ۔ مہنگائی پہلے کی نسبت زیادہ بڑھی ہے اگر موجودہ حکومت نے ان مسائل پر قابو نہ پایا ہوش کے ناخن نہ لیے اور پالیسیوں میں بہتری پیدا نہ کی تو اس کا مستقبل (ق) لیگ سے کم عبرت ناک نہیں ہو گا ۔ پاکستان کی بھلائی اور عوام کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے سب کو مل کرکوششیں کرنا ہوں گی۔ پاکستان کی پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے اور قومی فیصلے پارلیمنٹ میں کرنے کی بجائے آج بھی مشرف دور حکومت کی طرح غیر منتخب شخصیات بیرون ملک بیٹھ کررہی ہیں۔18فروری کے بعد عوام کو دن بدن مہنگائی کی دلدل میں پھنساکر عوام کے پیسوں سے بیرون ممالک کے دورے کئے جارہے ہیں اور پاکستانی قوم کی قسمت کے فیصلے وہاں ہو رہے ہیں عوام کی منتخب پارلیمنٹ کو مضبوط کیوں نہیں کیا جا رہا ۔سابقہ دورحکومت کی طرح اب بھی قومی نوعیت کے فیصلے غیرمنتخب لوگ کررہے ہیں۔جب بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف پر ملک میں آنے پر پابندیاں تھیں تب تو بیرون ممالک مشاورت کی کوئی وجہ بنتی تھی مگر اب ایسی کوئی رکاوٹ نہیں ہے کہ مخلوط قیادت ملک میں فیصلے نہ کرسکے۔حکومت کی ان پالیسیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ مشرف کی پالیسیاں جاری ہیں سخت مہنگائی کی وجہ سے عوام کا جینا محال کردیا گیا ہے۔25 مئی سے 25جون کے دوران ملک بھر میں357 افراد نے خود کشی کی خود کشی کر نے والوں میں 127 خواتین شامل ہیں اسی عرصہ کے دوران 150 افراد نے خود کشی کر نے کی کوشش کی جنہیں بروقت طبی امداد دے کر بچالیا گیا اقدام خود کشی کر نے والوں میں 60 خواتین بھی شامل ہیں لوڈ شیڈنگ اور بجلی ،گیس ، آٹا اور دیگر اشیاء صرف کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے عوام پریشان ہیں اور حکمران عوام کے پیسے پر عیاشیاں کررہے ہیں۔ آئینی پیکج میں اسٹیبلشمنٹ کو مزید اختیارات دینے کے علاوہ تین نومبر کے اقدامات کو درست اور پی سی او ججوں کو تحفظ دیا گیاہے ۔ معزول عدلیہ بآسانی ایگزیکٹو آرڈر سے بحال کی جا سکتی ہے ۔ پاکستان کے معرض وجود میں آتے ہی انگریز نے اسٹیبلشمنٹ کی بنیاد رکھ دی تھی تاکہ وہ اپنے مفادات حاصل کرتا رہے ۔ قائد اعظم محمد علی جناح اور شہید ملت نواب لیاقت علی خاں بھی با اختیار نہیں تھے ۔ موجودہ دور میں ہم انگریز کی غلامی سے نکل کر براہ راستہ امریکہ کی غلامی میں چلے گئے ہیں ۔ما ضی میں صرف وزیر خزانہ اور وزیر خارجہ امریکہ کی مرضی سے بنائے جاتے تھے مگر اب اس کا عمل دخل بڑھ گیا ہے۔ پاکستان دشمن طاقتیں وطن عزیز کو نقصان پیچانے کیلئے طرح طرح کے ناپاک عزائم و منصوبہ بندی کر رہے ہیں اس حوالے سے امریکی خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی جنگجوو¿ں کی بڑی تعداد القاعدہ میں منظم ہونے کے لیے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جمع ہو رہی ہے۔ امریکی اخبار”نیو یارک ٹائمز“ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ان غیر ملکی جنگجوو¿ں میں ازبک شمالی افریقہ اور عرب ممالک کے باشندے شامل ہیں۔ بغداد سے امریکی فوجی ترجمان نے اخبار کو بتایا کہ یہ جنگجو القاعدہ کے جنگجوو¿ں کا ساتھ دینے کے لیے کچھ عرصہ پہلے ہی پاکستان منتقل ہوئے ہیں جہاں پر وہ ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان مزاحمت کا ساتھ دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ غیر ملکی جنگجوو¿ں کی عراق میں اوسطاً تعداد ماہانہ کم ہو کر 40 ہو گئی ہے جو ایک سال قبل ماہانہ 110 تھی انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ غیر ملکی جنگجوو¿ں نے اپنی پالیسی تبدیل کر کے اب پاکستان پر مرکوز کی ہوئی ہے نیو یارک ٹائمز نے امریکی خفیہ اداروں کے حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستان میں داخل ہونے والے غیر ملکی جنگجوو¿ں میں مشرق و سطیٰ بعض سنی عسکریت پسند شامل ہیں اس کے علاوہ شمالی افریقہ اور وسطیٰ ایشیا سے بھی عسکریت پسند پاکستان میں داخل ہو کر القاعدہ کے ساتھ شامل ہو گئے دوسری جانب افغانستان میں نیویارک کے کمانڈر ڈیوڈ میک نے نیو یارک ٹائمز کو بتایاہے کہ پاکستان کے شمال مغربی علاقے کے حالات انتہائی خراب ہیں اور عسکریت گروپ آسانی کے ساتھ سرحد عبور کر کے اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں۔ جبکہ افغانستان میں اتحادی فوج کی کمک کے لئے امریکی طیارہ بردار بحری بیڑا بحیرہ عرب میں بھیج دیا گیا۔ امریکی فوجی حکام نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ افغانستان میں اتحادی فوج کو کمک پہنچانے کے لئے بحری بیڑا ابراہام لنکن خلیج سے بحیرہ عرب بھیج دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے امریکا نے ایران پر دباو¿ بڑھانے کے لئے ابراہم لنکن کو خلیج میں تعینات رکھا تھا۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق طیارہ بردار بحری بیڑے کی بحیرہ عرب آمد سے افغانستان میں امریکی فوج کی فضائی قوت میں اضافہ ہو جائے گا۔ یہ بحری بیڑا فاٹا میں امریکی کمانڈوز کی کارروائیوں کے لئے تیار رہنے کی اطلاعات کے بعد خلیج سے روانہ کیا گیا ۔ جبکہ وکلاءتحریک نے پارلیمنٹ کو یہ واضح کیا ہے کہ وہ پرویز مشرف کی بی ٹیم نہ بنے اور اعلان مری کے مطابق ججز کو بحال کیا جائے وکلاء روز روز شاہراہ دستور سے واپس نہیں جائیں گے مقاصد کے حصول تک دھرنا دیا جائے گا حکمرانوں کو سڑکوں پر گھسیٹیں گے ڈوگرہ راج تسلیم نہیں کر تے جلد حقیقی منصف عدالتوں میں آئیں گے ان خیالات کا اظہاروکلاءتحریک کے ممتاز رہنما حامد خان اسلام آباد بارایسوسی ایشن کے صدر ہارون رشید راولپنڈی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سردار عصمت اللہ اور ملتان ،سیالکوٹ،گجرات،چکوال،کبیر والا،پنڈی گھیب،تلہ گنگ،اٹک،قصور اور پنجاب کے دیگر شہروں کی بار ایسوسی ایشنز کے صدور جنرل سیکرٹریز اور نمائندوں نے ججز کی بحالی کے لئے شاہراہ دستور پر سپریم کورٹ کے سامنے وکلاءکی احتجاجی ریلی سے خطاب کر تے ہوئے کیا وکلاءکی احتجاجی ریلی اور پولیس کے درمیان تصادم ہو تے ہوتے رہ گیا راولپنڈی ضلعی کچہری سے وکلاء نے شاہراہ دستور پر سپریم کورٹ تک احتجاجی ریلی نکالی اسلام آباد میں جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان بھی ریلی میں شامل ہو گئے جماعت اسلامی کے کارکنوں نے جماعت کے نائب امیر لیاقت بلوچ اور میاں محمد اسلم کی قیادت میں اسلام آباد بار کی ریلی میں شرکت کی پارلیمنٹ لاجز کے سامنے پولیس کی بھاری نفری نے خاردار تاریں اور سیمنٹ کے بلاک کھڑے کر کے شاہراہ دستور کو جانے والے راستے بند کر دئیے وکلاء کی احتجاجی ریلی گولی لاٹھی کی سر کار نہیں چلے گی نہیں چلے گی گر تی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا دوکے نعرے لگاتے ہوئے رکاوٹیں عبور کر دیںوکلاء ریلی ایوان صدر ، پارلمینٹ ہاو¿س سے ہوتی ہوئی سپریم کوٹ کے سامنے پہنچی، سپریم کورٹ کے اطراف سے بھی نوجوان وکلاء خار دار تاریں ایک طرف پھینکتے ہوئے سپریم کورٹ کی دیوار پر چڑھ گئے اور نعرے لگائے احتجاجی ریلی میں شہید لال مسجد بھی زبر دست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا وکلاء ریلی نے صدر پرویز مشرف پی سی او ججز کے ساتھ ساتھ آصف علی زر داری کے خلاف بھی نعرے لگائے احتجاجی ریلی کے دوران سپریم کورٹ میں ججز محصور ہو کر رہ گئے پونے بارا بجے تک سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی ریلی جاری رہی ریلی سے خطاب کر تے ہوئے حامد خان نے کہا کہ ریلی کے ذریعے حکومت کو پیغام ہے کہ وہ 9 مارچ کے اعلان مری کے مطابق ججز کو بحال کر دے قوم اور وکلاءکے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے مزید امتحان نہ لیا جائے پارلیمنٹ کے لئے یہی پیغام ہے جلد از جلد قرار داد منظور کی جائے اور ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ججز کو بحال کیا جائے ورنا پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے جمع ہو نے کے بعد واپس نہیں جائیں گے آئندہ لاکھوں لوگوں کو لے کر آئیں گے مقاصد کے حصول تک سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دیں گے حامد خان نے اعلان کیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری 26 جولائی کو بہاولپور بار سے خطاب کریں گے اس مقصد کے لئے 25 جولائی کو وکلاء ملتان میں جمع ہو کر چیف جسٹس کے ہمراہ بہاولپور جائیں گے احتجاجی ریلی کے اختتام پر شہدا لال مسجد کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی گئی سیالکوٹ بار کے صدر ارشد بھگو نے دعا کرائی۔پاکستان میں وجود میں آنے والی نئی جمہوری حکومت کو اپنے عوام کے جذبات کا احساس ہونا چاہیے ہے اور وہ ایسا کوئی بھی قدم نہ اٹھائے جس سے عوام میں اشتعال پھیلے۔ اے پی ایس۔