٭۔ ۔ ۔ اسلامی ممالک کے وسائل حکمرانوں کی غلطیوں کی وجہ سے مغرب کے قبضے میں آچکے ہیں آج افغانستان اور عراق پر امریکہ اور اتحادی افواج نے قبضہ کیا ہوا ہے٭۔ ۔ ۔ فلسطین اور کشمیر میں بھی مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور ان کی شخصی آزادیوںکو سلب کرلیا گیا ہے۔ ایرانی دارالحکومت تحران میں سہ روزہ بین الاقوامی ’’ وحدت اسلامی کانفرنس ‘‘ کے افتتاحی سیشن سے خطاب
لاہور ۔ امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے اتحاد امت کو وقت کی بڑی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے مقابلے میں پوری امت کو متحد ہونا چاہیے اور اپنے اتحاد سے اعلان کرنا چاہیے کہ دہشت گردی کے نام پر لڑی جانے والی جنگ سراسر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے ۔ یہ جنگ مسلمانوں کیلئے مزید قابل قبول نہیں ہے اور اسے بند نہ کیا گیا تو پوری دنیا کے مسلمان مل کر اس کیخلاف مزاحمت کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایرانی دارالحکومت تحران میں سہ روزہ بین الاقوامی ’’ وحدت اسلامی کانفرنس ‘‘ کے افتتاحی سیشن سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس سیشن کی صدارت ایران کے سابق صدر آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے کی ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ پاکستان اور ایران کو دی جانے والی امریکی دھمکیاں قابل مذمت ہیں ۔ ایرانی قوم کا اتحاد اور استعماری قوتوں کے مقابلے میں لڑ مرنے کا جذبہ ایران کی سلامتی خود مختاری اور آزادی کی علامت بن گیا ہے اور یہ تمام اسلامی ممالک کیلئے مشعل راہ ہے ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ اسلامی ممالک کے وسائل حکمرانوں کی غلطیوں کی وجہ سے مغرب کے قبضے میں آچکے ہیں ۔ آج افغانستان اور عراق پر امریکہ اور اتحادی افواج نے قبضہ کیا ہوا ہے ۔ یہ افواج امن کے نام پر آئی تھیں لیکن اب تک لاکھوں لوگوں کو تہ تیغ کر کے اسے دہشت گردی اور بد امنی کے تاریک دور میں بد لدیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر میں بھی مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور ان کی شخصی آزادیوںکو سلب کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ کی صورتحال خاصی خطرناک اور مسلمانوں کی توجہ کی طالب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اہل غزہ کو شعب ابی طالب کی صورتحال کا سامنا ہے اور اسرائیل نے فلسطینیوں کے نسلی صفایا کا منصوبہ بنا یا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام چیلنجز کا مقابلہ مسلمانوں کے عملی اتحاد سے ہی ممکن ہے ۔ قاضی حسین احمد نے بین الاقوامی ’’ وحدت اسلامی کانفرنس ‘‘ کو صحیح سمت میں اہم پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ کانفرنس میں تیار کی جانے والی ’’ میثاق وحدت ‘‘ کی دستاویز عالمی سطح پر امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے عملی قدم ثابت ہو گی ۔ سابق ایرانی صدر آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے نے اپنے صدارتی خطبے میں اتحاد امت کی اہمیت و ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ مسلم ممالک کے نوجوانوں کو تعلیم و تحقیق کے میدانوں میں آگے آنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ للچائی ہوئی نظروں سے امت مسلمہ کے وسائل پر نظریں گاڑے ہوئے ہے ۔ پوری دنیا کے مسلمان مل کر اس کے خلاف مزاحمت کو تیز کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ کو شدید تجارتی خسارے توانائی کے بحران اور اخلاقی فساد و دیوالیہ پن کا سامنا ہے ۔ اگر مسلمان اپنی کمزوریوں پر قابو پالیں تو امریکہ ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔