عوام بنیادی ضرورتوں سے محروم اور فاقوں پر مجبور ہیں
تحریر: اے پی ایس،اسلام آباد
حکمران اتحاد میں دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے قومی پالیسی مرتب کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے جسے جلد ہی منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کی جانے کی توقع ہے حکومت کو بندوق کی نوک پر معاملات حل کرنے کی بجائے قبائلی عمائدین سے امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے مذاکرات کو ترجیح دینا ہو گی۔ غربت کے خاتمے اور امن وامان کیلئے حکمران اتحاد کو مل کر پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی۔ جبکہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ن لیگ اپنے اصولی موقف پر قائم ہے اور معزول ججز کی بحالی تک ان کی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی حکومت قومی دولت لوٹنے والوں کا کڑا احتساب کرے گی۔ جبکہ قا ضی حسین احمد نے کہا ہے کہ امریکہ نے پاکستان پر حملے کی حماقت کی تو ہر پتھر اور شجر کے پیچھے سے ایک مجاہد نکلے گا اور پوری پاکستانی قوم ڈٹ کر اس کا مقابلہ کرے گی۔ عوام سے ووٹ لینے والے خطرات کا مقابلہ کرنے اور عوام کے دکھ درد میں شریک ہونے کے بجائے بیرون ملک رہنے میں خیریت سمجھتے ہیں ملکی سلامتی کو سنگین خطرہ ہے اور سازشی قوتیں حکومت کو آلہ کار بنا رہی ہیں اور ملک میں مایوسی پھیلائی جا رہی ہے۔ امن و امان کی صورتحال ابتر ہے، علیحدگی پسند قوتیںامریکی و بھارتی پشت پناہی میں زور پکڑ رہی ہیں، قبائلی علاقوں اور سرحد میں منظم سازش کے تحت فساد کو ہوا دی جارہی ہے۔ مہنگائی کو مصنوعی طور پر بڑھایا جا رہاہے۔پٹرول،ڈیزل،بجلی، گیس، آٹے اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کیا جا رہاہے جس کی وجہ سے لوگ بنیادی ضروریات سے محروم ہو گئے ہیں اور فاقوں پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف نیٹواورامریکی افواج افغان سرحد پر جمع ہورہی ہیں اور وہاں زمین دوزبنکر اور مورچے بنائے جارہے ہیں،دوسری طرف بھارت کشمیر بالخصوص وادی نیلم میں چھیڑچھاڑ کررہاہے۔ یہ صورتحال امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کرنے کے دعویداروں اور جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کرکشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکی جنگ کے لیے پاکستان کو استعمال کیا جا رہاہے اور یہ و اضح ہوگیا ہے کہ حکمران قوم کے بجائے امریکی صف میں کھڑے ہیں۔اس خطرناک صورتحال میں ملک میں کوئی ایسی قیادت نہیں جو امید کا پیغام دے۔ 18فروری کو عوام سے ووٹ لینے والوں نے لندن اور دبئی کو اپنا مسکن بنا لیا ہے، اور خطرات کا مقابلہ کرنے اور عوام کے دکھ درد میں شریک ہونے کے بجائے بیرون ملک رہنے میں خیریت سمجھتے ہیںقوم کو امید کا پیغام دینا ہوگااور اندرون وبیرون ملک و قوم کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمت عملی بنا کر اس پر عمل کرنا ہوگاجبکہ قا ضی حسین احمد نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے قوم کو منظم کریں گے اور ساتھ دینے والی ہر قوت کا خیر مقدم کریں گے۔ اس کے لیے ایرانی اور چینی قیادت سے بھی رابطہ کیا جائے گا اس وقت ملک کو ایک امین اور بیدار قیادت کی ضرورت ہے پرویز مشرف سے نجات، ججوں کی بحالی،ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائی،مہنگائی و بے روزگاری کے خلاف جدوجہد،امریکی جارحیت اور علیحدگی پسندوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے عوامی بیداری ضروری ہے۔ جبکہ امریکی صدر بش کے قریبی معاون نے کہا ہے کہ پا کستانی حکومت کی طرف سے امن معاہدے کر نے اور عسکر یت پسندوں کو ٹھکا نے دینے کی پیشکش سے انتہا ئی خو فنا ک منظر نا مہ بن رہا ہے ۔ دو ہزار چھ کے بعد پا کستان میں عسکر یت پسندی میں تین گنا اضافہ ہو اہے مگر حکومت اس کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ عسکر یت پسند ملک کو غیر مستحکم کر نا چاہتے ہیں ۔امریکی صدر کے معاون کا کہنا تھا کہ پا کستانی حکومت کی طرف سے عسکر یت پسندوں سے معاہدے کرنے اور انہیں محفوظ ٹھکا نے دینے کے جنو ن سے قبائلی علا قوں میں انتہا ئی خو فنا ک منظر نا مہ بن رہا ہے ۔ امریکی صدر بش کے معاون کا کہنا تھا کہ انہوں نے اوول آفس میں بہت قریب سے دیکھا ہے کہ امریکی پا لیسیا ں دس منٹ میں تبدیل ہو جا تی ہیں تاہم انہوں نے اس بارے میں کو ئی مثال پیش نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ پا کستانی حکومت جا رحا نہ انداز میں عسکر یت پسندوں کا پیچھا نہیں کر رہی جس کی وجہ سے وہ اپنے اہداف کے حصول کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ، ان کے منصوبے میں امر یکا میں نائن الیون سے زیادہ افراد کی ہلا کت شامل ہے ۔ امریکی انتظامیہ کی فہر ست میں القاعدہ ، فاٹا، ایٹمی ہتھیا روں کا پھیلا و¿ ، ایر ان کا جو ہر ی پر وگرام ، شما لی کو ریا کا نیوکلیئر ایشو اور اسرائیل فلسطین امن معاہدہ شامل ہے ۔ جبکہ مشیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیوں پر عسکریت پسندوں کی مدد کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے جس کے ثبوت جلد پیش کریں گے۔ فاٹا کی پالیسی میں صدر کا گورنر کے ذریعے عمل دخل ہے ۔باڑہ آپریشن اے این پی کی قیادت کی درخواست اور شکایات پر کیا گیا ۔بلوچستان میں حالات کی بہتری کے لئے حکومت کے عبدالحئی بلوچ اور اختر مینگل سمیت تمام بلوچ رہنماو¿ں سے رابطے ہیں فاٹا کی پالیسی میں صدر کا گورنر کے ذریعے عمل دخل ہے سیکورٹی ایجنسیوں پر عسکریت پسندوں کی مدد کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ باڑہ آپریشن اے این پی کی قیادت کی درخواست اور شکایات پر کیا گیا۔ منگل باغ، نامدار اور محبوب الحق نے باڑہ کے حالات خراب کئے فاٹا میں اب حکومت کا مکمل کنٹرول ہے اور اگست کے شروع میں جنوبی وزیرستان امن معاہدے پر دستخط کئے جائیں گے۔مشیر داخلہ نے مزیدکہا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں حالات پر سکون ہیں اور فاٹا کے مسائل جلد حل کر لیں گے۔ بلوچستان میں حالات کی بہتری کے لئے حکومت کے عبدالحئی بلوچ اور اختر مینگل سمیت تمام بلوچ رہنماو¿ن سے رابطے ہیں ان کا کہنا تھا کہ براہمداغ بگٹی کو بھارت کی حمایت حاصل ہے جس کے ثبوت جلد پیش کریں گے۔ افغانستان نے بھارتی ہائی کمیشن پر حملے کی تحقیقات کے بارے میں پاکستان کی پیشکش کا جواب نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بینک چینل ڈپلومیسی ہو رہی ہے اور بہت جلد اچھی خبر ملے گی۔ جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ فاٹا کے حوالے سے حکومت کو اتحادی جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے ان علاقوں میں قیام امن کے لئے مذاکراتی عمل کو مستحکم کیا جائے گا ملک کی داخلی صورتحال کے بارے حکمران اتحاد کے غیر معمولی مشاورتی اجلاس فاٹا میں قیام امن کے لئے ممدو معاون ثابت ہو گا اور کئی معاملات میں پیش رفت ہو گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ جمعرات کو قبائلی سینٹروں سے ملاقات میں کیا ملاقات میں وزیر اعظم نے قبائلی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کے لئے فاٹا کے شہروں کے لئے ایک ایک کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ کا اعلان بھی کیا ملاقات میں فاٹا میں قیام امن تعمیر و ترقی اور وسائل کی فراہمی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے فاٹا کی صورتحال کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے اس ضمن میں اتحادی جماعتوں کے رہنماوں نے حکومت کو مفید تجاویز سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہو نے والے اس مشاورتی اجلاس کے فاٹا کی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے قبائلی شہروں نے حکمران اتحاد کے اس اہم اجلاس میں ہو نے والے فیصلوں کا خیر مقدم کیا ہے ۔ایسوسی ایٹد پریس سروس،اسلام آباد(اے پی ایس)
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, July 24, 2008
امریکی کمپنی کے زیر انتظام بابل میں صدام حسین کے صدارتی محل میں جوا خانہ بنانے کی تجویز
بغداد ۔ عراق کی موجودہ حکومت سابق عراقی صدر صدام حسین کے بابل میں موجود “قصر صدارت” کو جوا خانے میں تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ العربیہ ٹی وی کے مطابق عراقی پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق مجوزہ جوا خانہ امریکہ کمپنی چلائے گی۔ عراقی حکومت کے ترجمان روزنامے “الصباح” کے مطابق صوبے میں سرمایہ کاری کی کمیٹی نے علاقے میں سرمایہ کاری کے متعدد منصوبوں کا جائزہ لیا۔ مقامی حکومت کو یہ منصوبے دو امریکی اور روسی کمپنیوں کی طرف سے پیش کئے گئے تھے۔روزنامے میں صوبہ بابل کے گورنر سالم المسلماوی کی عرب اور دیگر غیر ملکی کمپنیوں کو صدارتی محل میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی پیشکش شائع ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ سابق عراقی صدر صدام حسین اپنے دور حکومت میں یہاں قیام کیا کرتے تھے۔ پیشکش میں کہا گیا ہے کہ دلچسپی رکھنے والی کمپنیاں اسے میوزیم، ہیلتھ کلب یا جوا خانہ بنا کرسرمایہ کاری کر سکتی ہیں۔العربیہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بابل کے گورنر نے عراقی میڈیا رپورٹس کو بے بیناد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں قصر صدارت کو اتحادی افواج استعمال کر رہی ہیں، لہذا اسے کسی دوسرے مصرف میں لانے سے متعلق گفتگو خارج از امکان ہے۔العبیدی کا کہنا تھا کہ قصر صدارت کو ایک قومی میوزیم بنایا جا سکتا ہے، اور یہاں پر کانفرنس وغیرہ منعقد کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ امریکی فوج کے حملے کے بعد یہاں کافی لوٹ مار ہوئی اور محل کی عمارت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
پی سی او ججز اپنے خلاف نعرے سن لیں تو شائد خود ہی کام چھوڑ دیں، میرے سمیت کوئی جج نیا حلف نہیں لے گا۔ جسٹس خواجہ محمد شریف
لاہور ۔ لاہور ہائی کورٹ کے معزول جسٹس خواجہ محمد شریف نے کہا ہے کہ معزول جج وکلاء کی کمر میں چھرا نہیں گھونپیں گے۔ کوئی جج نئی اپوائنٹمنٹ یا حلف نہیں لے رہا۔ انہوں نے کہا کہ 14اگست کو پاکستان آزاد ہوا اور اب وکلاء استحکام پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر انور کمال نے کی۔ جسٹس خواجہ محمد شریف نے کہا کہ جج یا چیف جسٹس وہ ہوتا ہے جسے عوام تسلیم کریں۔ پی سی او ججز اگر اپنے خلاف لگنے والے نعرے سنیں تو شائد خود ہی گھر چلے جائیں۔ اگر کسی عہدہ میں عزت نہ ہو تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس افتخار محمد چودھری نے جب استعفیٰ دینے سے انکار کیا انہیں نہیں معلوم تھا کہ عوام ان کو اتنی عزت دیں گے۔ کونسا لیڈر ایسا ہے جو 26گھنٹوں میں اسلام آباد سے لاہور پہنچا ہو۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس افتخار محمد چودھری نے 9مارچ 2007ء کو عدلیہ کی آزادی کی بنیاد رکھی۔ 14اگست کو پاکستان آزاد ہوا اور اب وکلاء استحکام پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں معزول ججوں کی بحالی سے کیا غریب عوام کو روٹی مل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت ان لوگوں میں عوام کے مسائل حل کرنے کی اہلیت ہی نہیں ہے نہ ہی یہ مہنگائی اور امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جج بحال ہوئے تو یہ مسائل بھی حل ہوجائیں گے اور معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ افواہیں معزول ججوں نے نیا حلف اٹھالیا ہے سب بکوا س ہے۔ ہم لوہے کی چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔ میڈیا کو کوئی چیز بھی شائع یا نشر کرنے سے پہلے متعلقہ لوگوں سے رائے ضرور لے لینی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ میری اپنے ساتھی ججوں کے ساتھ بات ہوئی ہے ہم سب متحد ہیں اور کوئی بھی نئی اپوائنٹمنٹ یا حلف نہیں لے گا۔ ججوں سے زیادہ قربانیاں وکلاء نے دی ہیں۔ ہم اتنے بے غیرت نہیں کہ ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھ سے ابھی تک کسی نے رابطہ نہیں کیا جن لوگوں سے رابطہ کیا بھی گیا انہوں نے صاف انکار کردیا ہے۔ معزول جج وکلاء اور عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے
ملک بھر میں ٣٠٠ اعلیٰ شخصیات عسکریت پسند وں کی ہٹ لسٹ پر ، پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور اے این پی کی قیادت شامل
ان شخصیات میں پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور اے این پی کی قیادت سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات شامل ہیں
اسلام آباد ۔ ملک بھر میں 300اعلیٰ شخصیات عسکریت پسندوں کی ہٹ لسٹ پر آ گئی ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں اورقانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان شخصیات کو خبر دار کر دیا ہے جو عسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل ہیںایک انگریزی اخبار کے مطابق سی آئی ڈی کے چیف ڈی آئی جی سعود مرزا نے بتایا ہے کہ اس طرح کی خبریں درست ہیں اور مسلسل آ رہی ہیں جن کے مطابق ملک اعلیٰ شخصیات کی جان کو خطرہ ہے انہوں نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے تمام خفیہ ادارے ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں تاکہ کسی بھی ناگہانی واقع کو روکا جا سکا ۔ جبکہ خفیہ اداروں کے انتہائی قریبی ذرائع نے اخبار کو بتایا ہے کہ عسکریت پسندوں کی ہٹ لسٹ میں شامل 300افراد میں پاکستان پیپلز پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ اور اے این پی کی قیادت بھی شامل ہے جبکہ اس کے علاوہ طالبان مخالف مذہبی رہنما خفیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آفیسران ، وزارت داخلہ کے حکام اور بعض صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ شخصیات کے خاندان کے افراد بھی نشانہ بن سکتے ہیں اس سے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیو ایم کی قیادت کو پہلے بھی اس حوالے سے آگاہ کیا تھا جب کورکمانڈر کراچی لیفٹینٹ جنرل احسن حیات پر حملے کے الزام میں جنداللہ کے اراکین کو گرفتار کیا گیا تھا جنہوں نے تفیتش کے دوران اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ ایم کیو ایم کی قیادت بھی ان کی ہٹ لسٹ میں شامل ہے کیونکہ یہ امریکہ کے ایجنٹس ہیں۔
اسلام آباد ۔ ملک بھر میں 300اعلیٰ شخصیات عسکریت پسندوں کی ہٹ لسٹ پر آ گئی ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں اورقانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان شخصیات کو خبر دار کر دیا ہے جو عسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل ہیںایک انگریزی اخبار کے مطابق سی آئی ڈی کے چیف ڈی آئی جی سعود مرزا نے بتایا ہے کہ اس طرح کی خبریں درست ہیں اور مسلسل آ رہی ہیں جن کے مطابق ملک اعلیٰ شخصیات کی جان کو خطرہ ہے انہوں نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے تمام خفیہ ادارے ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں تاکہ کسی بھی ناگہانی واقع کو روکا جا سکا ۔ جبکہ خفیہ اداروں کے انتہائی قریبی ذرائع نے اخبار کو بتایا ہے کہ عسکریت پسندوں کی ہٹ لسٹ میں شامل 300افراد میں پاکستان پیپلز پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ اور اے این پی کی قیادت بھی شامل ہے جبکہ اس کے علاوہ طالبان مخالف مذہبی رہنما خفیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آفیسران ، وزارت داخلہ کے حکام اور بعض صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ شخصیات کے خاندان کے افراد بھی نشانہ بن سکتے ہیں اس سے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیو ایم کی قیادت کو پہلے بھی اس حوالے سے آگاہ کیا تھا جب کورکمانڈر کراچی لیفٹینٹ جنرل احسن حیات پر حملے کے الزام میں جنداللہ کے اراکین کو گرفتار کیا گیا تھا جنہوں نے تفیتش کے دوران اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ ایم کیو ایم کی قیادت بھی ان کی ہٹ لسٹ میں شامل ہے کیونکہ یہ امریکہ کے ایجنٹس ہیں۔
آپ جاننے کے حق دار ہیں” نیویارک میں ستمبر میں اسلام کے فروغ کی مہم چلائی جائے گی
نائن الیون کے موقع پراسلام کی تشہیری مہم پرانتہا پسند امریکیوں کے اعتراضات
نیویارک ۔ امریکا میں قائم ایک مسلم گروپ نے ستمبر میں نیویارک شہر کے سب وے پراسلام کی اشاعت کے لئے مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے. مہم مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان المبارک اورنائن الیون حملوں کی ساتویں برسی کے موقع پر چلائی جائے گی. ”آپ جاننے کے حق دار ہیں” کے عنوان سے اشتہارات سب وے پر لگائے جائیں گے اور اسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کسی بھی سوال کے جواب کے لئے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا کے رابطہ نمبر دئیے جائیں گے.گروپ میٹروپولیٹن ٹرانزٹ اتھارٹی ایم ٹی اے کو اشتہارات کی تشہیر کے لئے 48 ہزار ڈالرز ادا کر رہا ہے.اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا کی ویب سائٹ کے مطابق حلقہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کی درست فہیم کو دوسروں تک احسن انداز میں پہنچانے اور اسلام کے بارے میں پھیلائے گئے بہت سے غلط تصورات کی وضاحت کے لئے کام کر رہا ہے.حلقے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اسلام کی تشہیر کے اس منصوبے کے لئے متعدد بڑی اسلامی جماعتوں اور کمیونیٹز نے تعاون کیا ہے”. ری پبلکن پارٹی کے رکن کانگریس پیٹر کنگ نے ایم ٹی اے پر زور دیا ہے کہ وہ اس مہم کو منسوخ کر دے.ان کا موقف تھا کہ ”یہ اشتہارات خاص طور پراس لحاظ سے قابل اعتراض ہیں کہ انہیں گیارہ ستمبر کے حملوں کی ساتویں برسی کے موقع پرسب ویز پرچلایا جائے گا حالانکہ سب ویزدہشت گردوں کا بنیادی ہدف تھے”.
نیویارک ۔ امریکا میں قائم ایک مسلم گروپ نے ستمبر میں نیویارک شہر کے سب وے پراسلام کی اشاعت کے لئے مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے. مہم مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان المبارک اورنائن الیون حملوں کی ساتویں برسی کے موقع پر چلائی جائے گی. ”آپ جاننے کے حق دار ہیں” کے عنوان سے اشتہارات سب وے پر لگائے جائیں گے اور اسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کسی بھی سوال کے جواب کے لئے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا کے رابطہ نمبر دئیے جائیں گے.گروپ میٹروپولیٹن ٹرانزٹ اتھارٹی ایم ٹی اے کو اشتہارات کی تشہیر کے لئے 48 ہزار ڈالرز ادا کر رہا ہے.اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا کی ویب سائٹ کے مطابق حلقہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کی درست فہیم کو دوسروں تک احسن انداز میں پہنچانے اور اسلام کے بارے میں پھیلائے گئے بہت سے غلط تصورات کی وضاحت کے لئے کام کر رہا ہے.حلقے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اسلام کی تشہیر کے اس منصوبے کے لئے متعدد بڑی اسلامی جماعتوں اور کمیونیٹز نے تعاون کیا ہے”. ری پبلکن پارٹی کے رکن کانگریس پیٹر کنگ نے ایم ٹی اے پر زور دیا ہے کہ وہ اس مہم کو منسوخ کر دے.ان کا موقف تھا کہ ”یہ اشتہارات خاص طور پراس لحاظ سے قابل اعتراض ہیں کہ انہیں گیارہ ستمبر کے حملوں کی ساتویں برسی کے موقع پرسب ویز پرچلایا جائے گا حالانکہ سب ویزدہشت گردوں کا بنیادی ہدف تھے”.
نیب مستقل ادارہ ہے جیسے کوئی حکومت یا فرد ختم نہیں کر سکتا ، ایڈمرل ذکاء اللہ خان
راولپنڈی ۔ ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو راولپنڈی ریئر ایڈمرل محمد ذکاء اللہ خان نے واضح کیا ہے کہ نیب میں ایک مستقل ادارہ ہے جسے کوئی حکومت یافرد ختم نہیں کر سکتا نہ ہی کوئی اس کے اختیار ات سلب کر سکتا ہے یہ مکمل اختیارات اور پوری طاقت کے ساتھ کرپشن کے خلاف برسرپیکار ہے جس کا اصل ہدف سرکاری اداروں میں کرپشن ، اختیارات کے ناجائز استعمال اور دھوکہ دہی کے کلچر کو جڑ سے اکھاڑنا ہے نیب سے بعض افراد کی ان کے محکموں کو واپسی بجٹ مسائل کی بنا پر کی گئی ہے ۔ عوام اور میڈیا حکومتی و سرکاری اداروں اور سول افراد کی میگا کرپشن کی نشاندہی کریں نیب مکمل تحفظ اور راز داری کے ساتھ فوری اور موثرکارروائی کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز احتساب بیورو راولپنڈی میں میگا سکیورٹیز اور نظامی ٹاؤن کے مجموعی طور پر 461 متاثرین کی رقوم واپسی کے لیے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آپریشن نیب ہیڈ کوارٹر کرنل شہزاد انور بھٹی ڈائریکٹر انوسٹی گیشن ونگ راولپنڈی کرنل نعیم اللہ ایڈیشنل ڈائریکٹر انوسٹی گیشن میجر (ر) برہان اور ڈپٹی پر اسیکوٹر جنرل نیب ذوالفقار بھٹہ سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔میگا سیکیورٹی کمپنی سکینڈل کے حوالے سے ڈی جی نیب نے کہا کہ نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر اختر علی کی قیادت میں شبانہ روز محنت کر کے اس کیس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ کمپنی کے ڈائریکٹرز نے ذاتی مفاد کے لئے لوگوں کے شیئرز اور رقوم کو غیر قانونی طور پر نہ صرف کراچی اور لاہور کی سٹاک ایکسچینز میں لگایا بلکہ کھاتہ داروں کے علم میں لائے بغیر کمپنی کا نقصان پورا کرنے کے لئے ان کے شیئرز بیچ دیئے ۔ تحقیقات کے دوران کمپنی کے ڈائریکٹر ز کو گرفتار کر کے ان کی جائیداد کو منجمد کروایا تاکہ لوٹی ہوئی رقم کی واپسی کا بندوبست کیا جا سکے ۔ اس دوران ایک ڈائریکٹر نے اپنے حصے کے دو کروڑ روپے سے زائد واپس کرنے کا عندیہ دیا اور 70 لاکھ کی پہلی قسط جمع کروانے پر جیل سے رہائی پائی ۔ جس کے بعد اس نے باقی ماندہ دو اقساط وقت پر جمع نہ کرائیں ۔ جس پر قانون کارروائی کر کے اس کی اور اس کے خاندان کی جائیداد نیلام کی جا رہی ہے ۔ کمپنی کے دو ملازمین سے بھی 572000 روپے وصول کئے گئے ۔ باقی تین ڈائریکٹروں کے خلاف کیس احتساب عدالت میں تیزی سے زیر سماعت ہے اور انشاء اللہ عدالت کے فیصلے کے نتیجے میں باقی ماندہ رقم بھی حاصل کر لی جائے گی ۔ اب تک تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ روپے متاثرین میں تقسیم کئے جا چکے ہیں اور آج تقریباً 77 لاکھ روپے 461 متاثرین میں تقسیم کئے جا رہے ہیں جن میں سے 44 متاثرین کو ان کی لوٹی گئی رقم ادا کی جائے گی اور باقی ماندہ 337 متاثرین کو 12 فیصد کے حساب سے جزوی ادائیگی کی جا رہی ہے اس کے بعد میگا سیکیورٹیز کی اسلام آباد سٹاک ایکسچینج میں سیٹ اور اس کے بچے کچے اثاثے بیچ کر اور ایک ڈائریکٹر جو کہ ڈیفالٹر ہے اس کے جائیداد کو نیلام عام کرنے کے بعد جو رقم حاصل ہو گی وہ تمام متاثرین کو ادا کر دی جائے گی ۔ کیس کی سماعت بھی تیزی سے جاری ہے اور کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈائریکٹرز سے باقی ماندہ رقم بھی وصول کر کے متاثرین میں تقسیم کر دی جائے گی ۔ نظامی ٹاؤن سکینڈل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نظامی ٹاؤن راولپنڈی کے متاثرین کی رقم ان کو لوٹا رہے ہیں اس ٹاؤن کا منصوبہ اخبار فروش ویلفیئر ٹرسٹ راولپنڈی کی انتظامیہ نے بنایا اور سال 1993 اور اس کے بعد غریب اخبار فروشوں اور عام لوگوں سے پیسے بٹورے متاثرین سال ہا سال کی ٹھوکریں کھانے کے باوجود داد رسی حاصل نہ کر سکے ۔ سال 2007 میں نیب راولپنڈی کی مداخلت اور سرتوڑ کوششوں سے سوسائٹی کا سابقہ سیکرٹری آفتاب احمد عباسی متاثرین کی لوٹی ہوئی رقم واپس کرنے پر آمادہ ہوا اس کے نتیجے میں متاثرین کی تمام رقم ماہ ستمبر 2008ء تک تین اقساط میں وصول ہو جائے گی۔ پہلی قسط آج 13متاثرین میں تقسیم کی جا رہی ہے،بقایا تمام رقم انشااللہ ستمبر 2008ء تک تقسیم کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقریب اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ہم بحیثیت ایک دور اندیش قوم اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور اپنا سرمایہ لگاتے وقت خوب چھان پھٹک کریں اور لالچ میں آ کر اپنا پیسہ خود اپنے ہاتھوں ضائع نہ کریں میں متعلقہ اداروں سے بھی امید کرتا ہوں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں بطریقہ احسن نبھائیں گے اور لیٹروں پر نظر رکھیں گے تاکہ غریب عوام کا پیسہ لوٹا نہ جا سکے۔ بعد ازاں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمد زکاء اللہ خان نے کہا کہ نیب کے ملک بھر کے دفاتر میں نظام وضع کیا گیا ہے کہ عوام کی طرف سے چھوٹی ترین آپشن بارے موصول ہونے والی شکایات پر ہفتہ وار اجلاسوں میں کارروائی کوحتمی شکل دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف نیب تنہا سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پبلک سروس ، نجی شعبہ ، سول سوسائٹی اور عوامی نمائندے مل کر کرپشن کے خلاف جہاد میں آگے نکلیں جبکہ اس حوالے سے میڈیا کے کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتاہے۔ ہمارا مقصد پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنا ہے تا کہ نئی نسل کو بہتر پاکستان دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دیانتداری کا راستہ ہیروشن صبح کی دلیل ہے جبکہ دنیا کا ہر وزیر بھی دیانتداری کا ہی درس دیتا ہے لہذا ضروری ہے کہ قوم کاہرفرد ہمیشہ زرق حلال کمانے کھانے اور اپنے اہل خانہ کو دینے پر توجہ صرف کرے
امریکی جزیر ہ گوانگ میں فضائیہ کا ایک اور طیارہ گر کر تباہ ، تمام اہلکار ہلاک
واشنگٹن ۔ جزیرہ گوانگ کے قریب امریکی فضائیہ کا ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا جس سے عملے کے تمام اہلکار ہلاک ہو گئے حکام نے طیارے میں سوار امریکیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ دو لاشیوں کی شناخت کر لی کی گئی ہے جبکہ باقی لاشوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے تباہ ہونے والا طیارہ تربیتی پروازپر تھا۔ چندروز پہلے بھی گورنگ کے قریب امریکی بمبار طیارہ بی52. گر کر تباہ ہو گیا تھا
مقبوضہ کشمیر کے علاقہ بٹہ مالو میں بم دھماکہ ، ایک خاتون سمیت ٥ افراد ہلاک، ١٨ زخمی
سری نگر۔ ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے بٹہ مالو علاقے میں ایک دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلا ک اور 18 افراد زخمی ہوئے ہیں۔یہ دھماکہ ایک بس اسٹینڈ کے قریب ہوا ہے جس میں تین لوگوں کی جائے وقوعہ پر ہی موت ہوئی گئی جبکہ دو لوگوں نے ہسپتال میں دم توڑ دیا۔ مرنے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ پولیس ترجمان ڈی ایس پی شیخ فیصل نے بتایا کہ جمعرات کو دوپہربارہ بجکر پندرہ منٹ پر مصروف تجارتی علاقہ بٹہ مالو میں واقع سی آر پی ایف کی ایک چوکی پر گرینیڈ داغا جو نشانہ چوک کر سڑک پر پھٹ گیا۔فیصل کے مطابق دھماکہ کی زد میں چار غیر کشمیری پھیری والے اور ایک مقامی شہری غلام قادر ہلاک ہوگئے جبکہ کسی بھی فورسز اہلکار کو کوئی چوٹ نہیں آئی۔ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو علاج معالجہ کے لئے سرینگر کے مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال میں داخل کردیا گیا ہے۔اس ہفتے میں یہ دوسرا بم دھماکہ ہے جس میں عام راہگیر زد میں آکر ہلاک ہوگئے۔ اس سے قبل بیس جولائی کو شمالی کشمیر کے سیاحتی مقام گلمرگ میں ایک بم دھماکہ ہوا جس میں ایک مقامی گھوڑا بان اور ایک غیر کشمیری سیاح ہلاک ہوگئے۔ پچھلے کئی ہفتوں سے وادی کے مختلف علاقوں میں بم دھماکوں اور تصادم آرائی کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ مقای حکام کا کہنا ہے کہ زیرزمینعسکریت پسندوں نے الیکشن سے قبل تشدد میں اضافہ کرنے کے لئے اس طرح کی کاروائیوں کا منصوبہ بنایا ہے۔ واضح رہے جموں کشمیر میں حالیہ دنوں مخلوط حکومت گر جانے کے بعد فی الوقت گورنر راج نافذ ہے اور اسمبلی انتخابات نومبر میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں نیچے آنا شروع
گزشتہ بارہ روز میں تیل کی قیمت میں فی بیرل 30 ڈالر کمی ہوئی
نیویارک ۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت ایک سو سینتالیس ڈالر فی بیرل کی ریکارڈ بلندی کے بعد نیچے آنا شروع ہوگئی ہے اور گزشتہ بارہ روز میں تیل کی قیمت میں فی بیرل تیئس ڈالر کمی ہوئی ہے۔تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد امریکی معیشت میں سستی آنے کی وجہ سے تیل کی ڈیمانڈ میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ گیارہ جولائی 2008 کو ایک بیرل تیل کی قیمت ایک سو سینتالیس ڈالر تھی جو عالمی منڈی میں تیل کی سب سے زیادہ قیمت تھی۔ گیارہ جولائی کے بعد تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور بارہ روز میں تیئس ڈالر فی بیرل کمی واقع ہو چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق تیئس ڈالر فی بیرل کی کمی بھی ایک ریکارڈ ہے اور اس سے پہلے تیل کی قیمت کبھی اتنی کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ماہرین کا خیال ہے کہ تیل کی قیمت میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے اور رواں ہفتے تیل کی قیمت 117 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔2003 ء کے بعد تیل کی قیمت میں چھ گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ 2003 ء میں عراق پر امریکی حملے کے وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمت تیس ڈالر فی بیرل تھی۔ مئی 2007 ء میں ایک بیرل تیل کی قیمت پینسٹھ ڈالر تھی جو جولائی دو ہزار آٹھ میں بڑھ کر ایک سو سینتالیس ڈالر ہو گئی تھی۔تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا موقف ہے کہ سٹے بازوں اور کمزورامریکی ڈالر کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ البتہ عالمی ادارے ادارے گولڈمین سیکسس کی ایک رپورٹ کے مطابق تیل کی مانگ میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے اگلے دو سال کے اندر تیل کی قیمت دو سو ڈالر ہو سکتی ہے۔ گولڈمین سیکسس تین سال قبل جب تیل کی قیمت پچپن ڈالر تھی پیشنگوئی کی تھی کہ یہ بڑھ کر ایک سو ڈالر سے زیادہ ہو جائے گی اور اس سال جنوری میں ان کی بات درست ثابت ہوئی۔
نیویارک ۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت ایک سو سینتالیس ڈالر فی بیرل کی ریکارڈ بلندی کے بعد نیچے آنا شروع ہوگئی ہے اور گزشتہ بارہ روز میں تیل کی قیمت میں فی بیرل تیئس ڈالر کمی ہوئی ہے۔تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد امریکی معیشت میں سستی آنے کی وجہ سے تیل کی ڈیمانڈ میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ گیارہ جولائی 2008 کو ایک بیرل تیل کی قیمت ایک سو سینتالیس ڈالر تھی جو عالمی منڈی میں تیل کی سب سے زیادہ قیمت تھی۔ گیارہ جولائی کے بعد تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور بارہ روز میں تیئس ڈالر فی بیرل کمی واقع ہو چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق تیئس ڈالر فی بیرل کی کمی بھی ایک ریکارڈ ہے اور اس سے پہلے تیل کی قیمت کبھی اتنی کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ماہرین کا خیال ہے کہ تیل کی قیمت میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے اور رواں ہفتے تیل کی قیمت 117 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔2003 ء کے بعد تیل کی قیمت میں چھ گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ 2003 ء میں عراق پر امریکی حملے کے وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمت تیس ڈالر فی بیرل تھی۔ مئی 2007 ء میں ایک بیرل تیل کی قیمت پینسٹھ ڈالر تھی جو جولائی دو ہزار آٹھ میں بڑھ کر ایک سو سینتالیس ڈالر ہو گئی تھی۔تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا موقف ہے کہ سٹے بازوں اور کمزورامریکی ڈالر کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ البتہ عالمی ادارے ادارے گولڈمین سیکسس کی ایک رپورٹ کے مطابق تیل کی مانگ میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے اگلے دو سال کے اندر تیل کی قیمت دو سو ڈالر ہو سکتی ہے۔ گولڈمین سیکسس تین سال قبل جب تیل کی قیمت پچپن ڈالر تھی پیشنگوئی کی تھی کہ یہ بڑھ کر ایک سو ڈالر سے زیادہ ہو جائے گی اور اس سال جنوری میں ان کی بات درست ثابت ہوئی۔
شمالی جاپان میں شدید زلزلہ ، ١١٠ سے زائد افراد زخمی
لینڈ سلائیڈ نگ کے باعث ٣ کاریں مٹی تلے دب گئیں
ٹوکیو ۔ جاپان کے شمالی علاقے میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جس کے باعث کم از کم ١١٠ افراد زخمی ہو گئے۔ جبکہ لینڈ سلائیڈ نگ کے باعث تین کاریں مٹی تلے دب گئیں۔ جاپان کے محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.8 ریکارڈ کی گئی حکام کے مطابق شمالی جزیرے ہائشو میں ١١٠ سے زائد افراد زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دوسری جانب شدید زلزلے سے لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں تین کاریں مٹی تلے دب گئیں۔ زلزلے کے بعد وزیر اعظم کے گھر کے باہر سپیشل ٹاسک فورس تعینات کر دی گئی ہے۔
ٹوکیو ۔ جاپان کے شمالی علاقے میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جس کے باعث کم از کم ١١٠ افراد زخمی ہو گئے۔ جبکہ لینڈ سلائیڈ نگ کے باعث تین کاریں مٹی تلے دب گئیں۔ جاپان کے محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.8 ریکارڈ کی گئی حکام کے مطابق شمالی جزیرے ہائشو میں ١١٠ سے زائد افراد زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دوسری جانب شدید زلزلے سے لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں تین کاریں مٹی تلے دب گئیں۔ زلزلے کے بعد وزیر اعظم کے گھر کے باہر سپیشل ٹاسک فورس تعینات کر دی گئی ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا دارالحکومت ہو گا، اوباما کی ہرزہ سرائی
حتمی فیصلہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو کرنا ہو گا یہ امریکہ کا منصب نہیں کہ وہ اصرار کرے ، صحافیوں سے گفتگو
صدروت۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدارتی امیدوار براک اوباما نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت ہو گا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ اس بات کا حتمی فیصلہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو کرناہو گا اور یہ امریکہ کا منصب نہیں ہے کہ وہ یہ بات منوانے کے لیے اصرار کرے۔ اوباما نے یہ بات اسرائیل کے قصبے صدروت میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔ یہ قصبہ غزا کے فلسطینی عسکریت پسندوں کے راکٹ حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔اس سے قبل اوباما نے مغربی کنارے کے شہر رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔ انھوں نے یروشلم میں اسرائیلی صدر ایہود اولمرت، صدر شمعون پیریز اوراسرائیلی حزبِ اختلاف کے رہنما بنجمن نیتن یاہو سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی۔مغربی کنارے کے شہر رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ سینیٹر براک اوباما کی ایک گھنٹے کی ملاقات کے دوران سینکڑوں فلسطینی سیکیورٹی عہدے دار سڑکوں پر موجود رہے۔صدر عباس کے ایک مشیر صائب ارکات نے صحافیوںکو بتایا کہ سینیٹر اوباما نے کہا ہے کہ وہ امن معاہدے کو آگے بڑھانے میں ایک منٹ بھی ضائع نہیں کریں گے کیونکہ یہ امریکہ کے انتہائی مفاد میں ہے۔ امریکی ری پبلیکن پارٹی کی طرف سے سینیٹر اوباما کے صدارتی حریف سینیٹر جان میک کین نے مارچ میں اسرائیل کے دورے کے دوران فلسطینی راہنماؤں کے ساتھ ملاقات نہیں کی تھی۔
صدروت۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدارتی امیدوار براک اوباما نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت ہو گا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ اس بات کا حتمی فیصلہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو کرناہو گا اور یہ امریکہ کا منصب نہیں ہے کہ وہ یہ بات منوانے کے لیے اصرار کرے۔ اوباما نے یہ بات اسرائیل کے قصبے صدروت میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔ یہ قصبہ غزا کے فلسطینی عسکریت پسندوں کے راکٹ حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔اس سے قبل اوباما نے مغربی کنارے کے شہر رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔ انھوں نے یروشلم میں اسرائیلی صدر ایہود اولمرت، صدر شمعون پیریز اوراسرائیلی حزبِ اختلاف کے رہنما بنجمن نیتن یاہو سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی۔مغربی کنارے کے شہر رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ سینیٹر براک اوباما کی ایک گھنٹے کی ملاقات کے دوران سینکڑوں فلسطینی سیکیورٹی عہدے دار سڑکوں پر موجود رہے۔صدر عباس کے ایک مشیر صائب ارکات نے صحافیوںکو بتایا کہ سینیٹر اوباما نے کہا ہے کہ وہ امن معاہدے کو آگے بڑھانے میں ایک منٹ بھی ضائع نہیں کریں گے کیونکہ یہ امریکہ کے انتہائی مفاد میں ہے۔ امریکی ری پبلیکن پارٹی کی طرف سے سینیٹر اوباما کے صدارتی حریف سینیٹر جان میک کین نے مارچ میں اسرائیل کے دورے کے دوران فلسطینی راہنماؤں کے ساتھ ملاقات نہیں کی تھی۔
جی الیون ٹو کے گیسٹ ہا ئوس میں کو ئی غیر اخلاقی حرکت نہیں ہو تی، اہلیان جی الیون ٹو
اسلام آباد ( اے پی ایس)۔۔۔ جی الیون ٹو کے رہا ئیشوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جی الیون ٹو کے گیسٹ ہا ئوس میں کو ئی غیر اخلاقی حرکت نہیں ہوئی یہ بات انہوں نے گز شتہ روز مقامی دو اخبارات میں شائع ہونے والی خبر کے رد عمل میں کہی۔ خبر میں مذ کورہ گیسٹ ہائو س خان ہائوس کا ذ کر کیا گیا تھا اہلیان جی الیون ٹو نے کہا ہے کہ ان خبروں میں کو ئی صداقت نہیں حقائق کو توڑ موڑ کر شائع کیا گیا ہے اور پیشہ وارانہ فرائض کو سامنے نہ ر کھتے ہوئے مذ کورہ گیسٹ ہائوس اور اس کے مالک مثل خان کی شہرت خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جبکہ گیسٹ ہائوس کے مالک مثل خان نے بھی کہا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے الزام بالکل بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔
Coalition partners meeting reviews security in tribal areas, Swat, NWFP
ISLAMABAD:A meeting of the government’s coalition partners agreed on Wednesday that parliament will discuss the formation of a national policy to mobilize public support for a greater national consensus on Pakistan’s battle against extremism and militancy. The meeting chaired by Prime Minister Yousuf Raza Gilani was held to review in detail the security situation in the tribal areas, Swat and NWFP.
The meeting was attended by the coalition partners Senator Asif Ali Zardari Co-Chairman PPP, Mian Muhammad Shahbaz Sharif Chief Minister Punjab, Maulana Fazal-ur-Rehman, JUI Chief, Asfandyar Wali President ANP, Owais Ahmed Ghani Governor NWFP, Amir Haider Khan Hoti Chief Minister NWFP, Sherry Rehman Minister for Information and Broadcasting, Najimuddin Khan Minister for SAFRON, Rehman A. Malik Adviser to the Prime Minister on Interior, Gen. Ashfaq Parvez Kiyani Chief of the Army Staff, Lt. Gen. Nadeem Taj Director General ISI and Shoaib Suddal, Director General Intelligence Bureau.
There was a clear consensus that the situation warrants the evolution of long-term policies across-the-board with the support of all political partners, said a statement issued after the meeting.
The meeting noted that Pakistan’s national security and internal stability is paramount and that no one will be allowed to challenge the writ of the state.
“It was also agreed in principle that in order to mobilize public support for a greater national consensus on Pakistan’s battle against extremism and militancy, parliament will discuss the formation of a national policy to address this issue,” the statement said.
Greater cooperation between federal and provincial governments was also stressed, while the strengthening of civilian law enforcing agencies was emphasized.
To pursue the objective of making the inhabitants of the affected areas into stakeholders for a durable peace, the committee decided to increase investments in education, employment, development and infrastructure.
The main thrust of the coalition partners’ multi-pronged strategy to counter the challenge of extremism will be political engagement of the people.
The coalition partners also reiterated that Pakistan’s territory will not be used for terrorist attacks, nor will attacks from external forces on Pakistan’s sovereign soil be tolerated.
PM, Zardari meet economic team to discuss curbing inflation
ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani and the Co-Chairman PPP, Asif Ali Zardari, had a meeting with the economic team on Wednesday to discuss the current economic scenario prevailing in the country. The team included Finance Minister, Syed Naveed Qamar, Special Assistant to the Prime Minister on Finance, Ms. Hina Rabbani Khar, Governor State Bank Ms. Shamshad Akhtar and, Convener Economic Advisory Council, Shaukat Tareen.
The meeting discussed in detail the effects of the recent price hike and starting of various programmes to protect the poor from the inflationary effects of the fuel and gas prices increase.
The Prime Minister advised the economic team to follow policies that discouraged imports of luxury items and simultaneously plan pro-poor measures for any further prices increase in future.
The Prime Minister also advised the economic team to look into curbing inflation at all costs.
During the meeting it was also discussed as how the present government was forced to take very difficult decisions of passing petroleum prices increase to the people due to the previous government’s lack of action.
Musharraf, Gen Tariq Majeed discuss national security
ISLAMABAD: Chairman Joint Chiefs of Staff Committee General Tariq Majeed Wednesday called on President Pervez Musharraf and discussed with him security situation in the country. General Majeed briefed the President about important regional developments that have impact on national security.
President Musharraf said efforts were being made for ensuring the country’s armed forces be adequately equipped with resources to face the challenges.
Subscribe to:
Posts (Atom)