International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, July 19, 2008

صدر پرویز مشرف کو قومی سلامتی سے متعلق اعلیٰ عہدیداروں کے حکام کی پاک افغان سرحد کی صورتحال اور قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن کے بارے میں بریفنگ

مری ۔ قومی سلامتی سے متعلق اعلیٰ اداروں کے حکام نے مری میں صدر پرویز مشرف کو پاک افغان سرحدی صورتحال اور قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن کے بارے میں بریفنگ دی ہے ۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق صدر پرویز مشرف ایک ورکنگ ٹور کے سلسلے میں تین روزہ دورے پر مری میں ہیں ان کے ہمراہ گورنر پنجاب سلیمان تاثیر ہیں اور گورنر پنجاب نے صدر سے ملاقات کے دوران ملک کی موجودہ صورتحال امن وامان مہنگائی اور صوبہ پنجاب کے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیا پاک افغان سرحدی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی ذرائع کے مطابق صدرمشرف کو مری میں اعلیٰ عہدیداروں کے حکام نے تفصیلی بریفنگ دی بریفنگ میں پاک افغان سرحدی صورتحال فاٹا میں جاری آپریشن بارے صدر کو مکمل طورپر بریف کیا گیا ہے صد رمشرف کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر کڑی نگرانی کی جارہی ہے او رپاکستان اپنے دفاعی اور قومی سلامتی کے حوالے سے کسی طور پر غافل نہیں ہے او رنہ ہی اس پر کوئی آنچ آنے دی جائے گی صدر مشرف کو وفاقی سیکرٹری شاہد رفیع کی جانب سے مری میں عشایہ دیا گیا جبکہ آج اتوار کو آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ہمراہ صدر پولو کھیلیں گے اور دونوں رہنماؤں کے درمیان اہم غیر رسمی ملاقات بھی ہو گی جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ،فاٹا میں جاری آپریشن اور ملک کی مجموعی صورتحال کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیاجائے گا۔

جاپان نے افغانستان کے لئے مزید فوج روانہ کرنے سے انکار کر دیا

ٹوکیو ۔ جاپان نے افغانستان کے لئے زمینی افواج روانہ کرنے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے ۔ کیونکہ حکمران اتحاد اس ملک میں مسلسل تشدد کے اندیشوں کی وجہ سے اتفاق رائے پر پہنچنے میںناکام ہو گیا ہے ۔ جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ اور نیٹو نے جاپان سے پرزور مطالبہ کیا تھا کہ وہ افغانستان میں فوجی سرگرمیوں کے لئے اپنی امداد کے دائرہ میں توسیع کرے جبکہ اس ملک میں جاپان کا موجودہ مشن بحر ہند میں بحریہ کے جہازوں میں ایندھن بھرنے کے مشن پر مشتمل ہے ۔ جاپانی اخبار اساہی نے یہ اطلاع دی ۔ وزیر اعظم یاسو فوکوڈا نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ جاپان زمینی افواج روانہ کر سکتا ہے لیکن دریافت حقائق کے جو مشنس افغانستان کو روانہ کئے گئے تھے انہوں نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ تشدد کی سطح پر جاپان کے لئے فوجیوں یا طیارے جیسے آلات روانہ کرنا مشکل بنا دے گی ۔ بدھسٹ تنظیم نیو کومیٹو نے جو حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی جونیررفیق ہے مجوزہ مشن کے بارے میں اپنے گہرے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے اسی ہفتہ پاکستانی سرحد کے قریب ضلع وانت میں طالبان کے حملے میں 9 امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جس کے ساتھ ہی 2001 ء میں طالبان حکومت کے زوال کے بعد سے افغانستان میں ہلاک ہونے والے بیرونی فوجی سپاہیوں کی تعداد 892 ہو گئی ہے ۔ جاپان نے جہاں مزید فوجی مدد فراہم کرنے کا منصوبہ ترک کردیا ہے وہیں حکومت رفیولنگ مشن جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے

امریکہ اور عراق نے فوجی انحلا کا طریقہ کار طے کرنے پر اتفاق کر لیا

واشنگٹن ۔ امریکہ اور عراق نے امریکی فوجوں کے انخلاء کا طریقہ کار طے کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان دینا پرینو نے کہا ہے کہ امریکی صدر بش اور عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے ۔ جس میں فوجی انخلاء کا طریقہ کار اور وقت کا تعین کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ عراق میں فوجوں کی تعداد صورتحال میں بہتری کی بنیاد پر کم کی جائے گی اور کسی ٹائم ٹیبل کی وجہ سے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں راہنما طویل المدت سیکورٹی معاہدے اور امریکی فوجوں کی موجودگی پر بات چیت کے لیے متفقہ لائحہ عمل طے کرنے پر بھی متفق ہو گئے ہیں

عرب لڑکوں کے لئے دلہن کی تلاش اور مشکل ہو گئی ہے

عربی لڑکیاں جہیز میں لاکھوں سعودی ریال ‘ کار مع ڈرائیور اور اپنے نام پر مکانات کا مطالبہ کر رہی ہیں
دوبئی ۔ سعودی لڑکوں کے لئے اپنی پسند کی دلہن کی تلاش اب مزید مشکل ہو گئی ہے ۔ کیونکہ لڑکیوں نے اپنے مطالبات اتنے سخت کر دیئے ہیں کہ بعض اوقات وہ غیر حقیقت پسندانہ نظر آنے لگتے ہیں ۔ دبئی کے اخبار کی رپورٹ کے مطابق لڑکیاں شادی کے لئے جہیزی مطالبات میں اب ایک لاکھ سعودی ریال ‘ کار وہ بھی ڈرائیور کے ساتھ یا پھر اپنے نام سے ایک مکان کا مطالبہ کرنے لگی ہیں لڑکیوں نے یہ قدم اس لئے اٹھایا ہے تاکہ طلاق کے بڑھتے ہوئے رحجان کے نتیجے میں انہیں مستقبل میں مالی دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ سعودی لڑکیاں نکاح میں ناقابل عمل شرطیں بھی لگانے لگی ہیں تاکہ مردوں کو طلاق دینے میں سخت دشواری پیش آئے ۔ یہ اطلاع سعودی روزنامہ الوطن نے دی ہے شادیاں کرانے والے سرکاری افسر احمد العمری نے جو امام اور خطیب بھی ہیں اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سچ تو یہ ہے کہ غیر حقیقت پسندانہ شرطیں بھی میاں بیوی کے درمیان مسائل کھڑے کر سکتی ہیں اور نوبت طلاق تک پہنچ سکتی ہے انہوں نے بتایا کہ بعض لڑکیاں یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ ان کے نام سے ایک مکان خریدا جائے ان کے بنک کھاتے میں ایک مخصوص رقم جمع کرائی جائے ۔ ڈرائیور کے ساتھ ایک کار فراہم کی جائے اس طرح صرف مالدار لڑکے ہی شادی کر سکتے ہیں العمری نے مزید بتایا کہ بعض عورتیں تویہ شرط بھی لگانے لگی ہیں کہ ان کا شوہر کسی دوسری عورت سے شادی نہ کرے جبکہ اللہ نے مرد کو ایک سے زیادہ شادی کرنے کی اجازت دے رکھی ہے انہوں نے کہا کہ جہیز کی انتہا کے طور پر جہاں انہوں نے ایک لاکھ سعودی ریال کا مطالبہ درج کیا ہے وہیں محض ایک قرآنی نسخے پر بھی جہیز کا مطالبہ پورا ہوتے دیکھا ہے ۔ العمری نے کہا کہ بہرحال بعض لڑکیاں معمولی شرطوں پر صرف اچھی شادی شدہ زندگی کو بھی ترجیح دیتی ہیں ۔

صدر سوڈان کی گرفتاری کا مطالبہ ترک کرنے سے پراسیکیوٹر کا انکار ، بین الاقوامی فوجداری عدالت کی کارروائی ‘ تباہی کو دعوت دے گی ‘ سفیر سوڈان کا بیان

اقوام متحدہ ۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر لوئی مورینو اور کیمپو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی عدالت دار فور علاقہ میں امن فوج کے سپاہیوں پر حملوں کی تحقیقات کرے گی ۔ ساتھ ہی انہوں نے سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر کو جنگی جرائم کے الزامات کی بنیاد پر گرفتار کرنے کے اپنے مطالبہ کو ترک کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ حالانکہ اقوام متحدہ کے چند رکن ملکوں نے اس مطالبہ پریہ کہتے ہوئے اعتراضات کئے تھے کہ اس سے امن مساعی میں رکاوٹ پیدا ہو گی ۔ عدالت کے پراسیکیوٹر نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ جب ان سے دریافت کیا گیا کہ آیا صدر سوڈان کی گرفتاری امن کوششوں میں رکاوٹ تو نہیں بنے گی تو اوکیمپو نے کہا ’’ میں پراسیکیوٹر ہوں اور مجھے عدالت کے لئے اپنی عدالتی کارکردگی نبھانی پڑے گی ۔ میں اپنی آزادی برقرار رکھوں گا اور میں سیاسی عنصر نہیں بن سکتا ۔ اوکیمپو نے 14 جولائی کو بشیر کے خلاف گرفتاری کے وارنٹس جاری کرنے کی مانگ کی تھی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ امن فوج پر حملے کرنے والے باغیوں کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں پراسیکیوٹر اوکیمپو نے جو دنیا کی پہلی آزادانہ اور مستقل فوجداری عدالت کی تخلیق کرنے والی روم اسٹیٹیوٹ کی 10 ویں سالگرہ کے موقع پر یہاں آئے ہوئے ہیں کہا کہ امن فوج پر کوئی بھی حملہ میرے دائرہ اختیار کے تحت ایک جرم ہے ۔ اس موقع پراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے صدر سوڈان کے مسئلہ پر چین اور جنوبی افریقہ اور دیگر ممالک کی مخالفت سے آگہی کے ساتھ کسی حد تک ملا جلا پیام روانہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف کے فرض اور قیام امن کے مابین درست توازن پیدا کرنے کی کوشش کرنی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ جرائم سے صرف نظر کو کبھی بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔ بین الاقوامی جرائم کے لئے معافی ناقابل قبول ہے ۔ ان واہوں کا سامنا کرتے وقت ہمیں انصاف اور امن کے مابین توازن کی تلاش انصاف سے بچنے کی کوشش کرنے والوں کی دھمکیوں اور ان کے طرز عمل سے ہر متاثر نہیں ہونی چاہئے ۔ اسی دوران سوڈان کے سفیر برائے اقوام متحدہ عبدالمحمود عبدالحلیم نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کیمپبو کی کارروائی کو تباہ کاری کے لئے دعوت سے تعبیر کیا لیکن یہ نہیں کہا کہ اگر فی الواقعی صدر کی گرفتاری کا وارنٹ جاری ہو جائے تب ان کا ملک کس طرح کا ردعمل ظاہر کرے گا ۔ انہوںنے کہا کہ اس وارنٹ کو روکنے کے آگے بڑھنا سیکیورٹی کونسل کی اجتماعی ذمہ داری ہے عبدالحلیم نے کہا کہ اوکیمپو دراصل آگ سے کھیل رہے ہیں سفیر موصوف نے کہا کہ فرد جرم کو منجمد کرنے کے لئے کونسل کے ارکان چین ‘ روس اور دوسرے افریقی ارکان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ ان ملکوں کے سفارت کار بین الاقوامی فوجداری عدالت کی اس کارروائی کو رکوانے کے لئے کوئی قدم اٹھائیں ۔

پالیسی تبدیل نہیں ہوئی صدر مشرف اور حکومتی عہدیداروں سے رابطے ہیں، امریکہ

واشنگٹن ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان شین میکورمک نے کہا ہے کہ پاکستان کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی اور صدر پرویز مشرف کے علاوہ حکومتی عہدیداروں سے بھی رابطے ہیں۔ یہاں پریس بریفنگ میں شین میکورمک نے کہا کہ امریکہ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ حکومت میں کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں ہر حکومت سے رابطے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر پرویز مشرف سے ویسے ہی رابطے ہیں جیسے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سمیت دوسرے حکومتی عہدیداروں سے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی دس دن بعد امریکی دورے پر آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور سیکورٹی کے حوالے سے موجودہ حکومت کے ساتھ سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں اور ایڈمرل مولن نے اپنے دورہ پاکستان میں حکمرانوں کے علاوہ سول اور ملٹری لیڈر شپ سے بھی ملاقاتیں کیں۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں مذاکرات جاری رہیں گے اور دونوں ممالک مل کر سرحدوں کی حفاظت کے لیے کام کریں گے۔

شہباز شریف نے بے نظیر کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی کارکنوں پر درج مقدمات ختم کرنے کا حکم دے دیا

رحیم ریار خان ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے 27 دسمبر کو محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی کے کارکنوں پر قائم کئے جانے والے تمام مقدمات کو فوری طور پرختم کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔ ہفتہ کی صبح یہاں پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جاوید اکبر ڈھلول کی جانب سے دیئے گئے استقبالئے سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی تاریخ آمریت کے خلاف جدوجہد کوڑوں اور جیلوں سے بھری پڑی ہے جس کو آخری بار محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی شہادت سے رقم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ معاشی اور سماجی انصاف کے لئے جنگ لڑ رہے ہیں اور اپنے خون کاآخری قطرہ عوام کی خوشحالی کے لئے نچھاور کریں گے ۔ انصاف اب وہ کرے گا جو آئین اور قانون کے تابع ہو گا ۔ جو خود کسی کا گروی ہو وہ انصاف کیا کرے گا ۔

توانا پاکستان پروگرام بے ضابطگیاں ، شوکت عزیز اوران کی ٹیم کی طلبی



اسلام آباد ۔ سینٹ کی ذیلی قائمہ کمیٹی برائے سماجی بہبود نے توانا پاکستان پروگرام میں مالی باضابطگیوں کانوٹس لیتے ہوئے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ،ڈپٹی چےئرمین پلاننگ کمیشن اکرم شیخ اور سابق وفاقی وزراء اور وزارت کے سینئر افسران کو 23 اگست کو طلب کر لیاہے ۔جبکہ بے ضابطگیوں کے مبینہ اہم کردار عرفان اللہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا ہے۔ ہفتہ کے روز کمیٹی کا اجلاس سینیٹر انور بیگ کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں سماجی بہبود اور خصوصی تعلیم کی وزارت کے سابق اور حاضر سروس افسران شامل ہوئے جن میں سیکرٹریز بھی شامل تھے ۔ ان افسران نے کمیٹی کو پروگرام کی تمام تفاصیل سے آگاہ کیا اوربتایا گیا کہ یہ منصوبہ 36 سو ملین روپے کاتھا جو 2003 ء کو شروع ہوا اور مجموعی طور پر 1247 ملین روپے جاری کئے گئے اس دوران جون 2005 ء میں یہ منصوبہ بعض بے ضابطگیوں کے باعث معطل کر دیاگیا تاہم مارچ 2007 ء کو ایک بار پھر غیر قانونی طور پر اس وقت کی وزیر بہبود آبادی اور سماجی ترقی زبیدہ جلال نے منصوبے کے پروجیکٹ منیجر عرفان اللہ کے ساتھ مل کر دوبارہ شروع کیا جس کا کوئی پی سی ون منظور نہیں ہوا تھا ۔ اس منصوبے کو قانونی شکل دینے کے لیے صدر مملکت پرویز مشرف اور اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز کے دورہ گوادر کے موقع پر منصوبے کا دوبارہ افتتاح کروایاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت اس منصوبے کے تمام اکاؤنٹس منجمد ہیں اور نومبر 2007 ء کو یہ منصوبہ ایک بار پھر معطل کر دیاگیا ۔ اس دوران مختلف آڈٹ کرائے گئے جس میں موبائل فون کے استعمال میں 94 ہزار روپے سے زآئد مالیت کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ۔ 2004-5 میں 22 لاکھ 59 ہزار روپے کی ایسی ادائیگیاں ہوئیں جو غیر منصفانہ تھیں ۔182 ملین روپے کے دودھ اور بسکٹ بچوں میں تقسیم کئے گئے جس کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا ۔اس کے علاوہ 75 لاکھ روپے کے مختلف بیس لائن سروے اور مانیٹرنگ کی مالی بے صابطگیاں ہوئیں ۔ انہوں نے بتایا 37.144 ملین روپے کی فرنیچر اوردیگر آلات کی خریداری میں مالی بے ضابطگیاں ہوئیں ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 20 ملین روپے کی ادویات آغا فاؤنڈیشن نے پاک پتن کی بچیوں کو فراہم کیں جس کے استعمال سے وہ بچیاں موقع پر بے ہوش ہو گئیں بعد میں تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ ادویات بچیوں کے استعمال کے لیے نہیں تھیں بلکہ حاملہ خواتین کے استعمال کے لیے تھیں ۔ اے ڈی بی کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر علیم نے بتایا کہ یہ منصوبہ غیر قانونی طور پر چلایا گیا جس میں بے شمار مالی بے ضابطگیوں کا مظاہرہ کیاگیا اور پی سی ون کی منظوری کے بغیر ہی اس منصوبے کو چلایا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ سینیٹر کلثوم کی بیٹی کو اس منصوبے سے 73 لاکھ روپے ادا کئے گئے جس کا کوئی جواز پیش نہیں کیاگیا ۔ اس کے علاوہ اس وقت کی وفاقی وزیر کے گھر سینکڑوں لیٹر منرل واٹر بھیجا جاتا رہا۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے میں غیر ضروری بھرتیاں کی گئیں اور لوگوں میں روپے تقسیم کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ تین بین الاقوامی کمپنیوں ، ای ایم ایس ، ویٹا ، اور مازا کو سادے کاغذ پر معاہدے کئے گئے تاہم ویٹا کے ساتھ معاہدے پر اس وقت کے سیکرٹری وزارت بہبود آبادی نعیم خان نے دستخط کئے تھے جبکہ مازا کمپنی کے ساتھ پروجیکٹ منیجر عرفان اللہ نے دبئی میں جا کر خود ہی معاہدے پر دستخط کئے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس سارے معاملے کو دیکھنے کے لیے جب انکوائری ٹیم تشکیل دی گئی تو وزارت پرنسپل اکاؤنٹس آفیسر اور انکوائری ٹیم کے ارکان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جو توانا پاکستان پی سی ون منظور کیا گیا وہ درست نہیں تھا اور عملے کو دی جانے والی تنخواہیں اور مراعات اس پی سی ون میں شامل نہیں تھیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس پروجیکٹ کے تحت جو ٹھیکے مختلف اداروں کو دئیے گئے تھے اس میں بھی قوانین و ضوابط کی بے قاعدگیاں کی گئیں ۔ ایم ڈی بیت المال زمرد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ پروگرام پر 60 کروڑ روپے خرچ ہوئے لیکن ان میں سے 18 کروڑ صرف بچوں اور بچیوں کو کھانا فراہم کرنے کے لیے خرچ کئے گئے جبکہ 42 کروڑ روپے کی رقم خردبرد ہوئی ہے۔انہوں نے بتایاکہ اداکار فردس جمال نے اس پروگرام سے اڑھائی کروڑ روپے وصول کئے ہیں جبکہ 20 کروڑ روپے ای ایم ایس ،ویٹا اور مازا کے پاس زائد پڑے ہوئے ہیں ان تمام معاملات کا نوٹس لیتے ہوئے چےئرمین کمیٹی انور بیگ نے حکم دیا ہے کہ 23 اگست کو سابق وزیر اعظم شوکت عزیز سابق ڈپٹی چےئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر اکرم شیخ ، سابق وفاقی وزیر بہبود آبادی زبیدہ جلال ، آغا فاونڈیشن کے جنرل منیجر قاسم طارق تینوں کمپنیوں کے منیجر ڈائریکٹرز ، سابق رکن اسمبلی عطیہ عنایت اللہ اس وقت کے سیکرٹری وزارت بہبود آبادی نعیم خان ، پروجیکٹ منیجر عرفان اللہ ، ناصر جمیل ، اداکار فردوس جمال 23 اگست کو حاضر ہو کر وضاحت کریں۔دریں اثناء اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر انور بیگ نے کہا کہ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ توانا پاکستان پروگرام کے تحت سابقہ حکومت کے دور میں سکولوں کے بچوں اور بچیوں کو جو خوراک فراہم کی جاتی رہی وہ انسانی صحت کے لیے مفید نہیں تھی ۔ انہوں نے بتایاکہ اس پروگرام کے تحت فراہم کی جانے والی اشیاء مضر صحت تھیں اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی لیبارٹری میں ٹیسٹ کے بعد اس بات کی تصدیق کی گئی ہے ۔ سینیٹر انور بیگ نے کہاکہ یہ قوم کے بچوں پر بہت بڑا ظلم تھا اور اس پروگرام کے نام پر لوگوں نے اربوں روپے غبن کئے اور ایسے لوگوں کو سرعام لٹکا دیا جانا چاہیے ۔انہوں نے بتایا کہ یہ ابھی تحقیقات کی ابتداء ہے اس کی مکمل تحقیقات ہوگی اور اس میں ملوث تمام افراد کو وضاحت کے لیے طلب کرلیا ہے ۔اور اس میں ملوث پائے جانے والے افراد کے لیے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کی فراہم کی جانے والی معلومات کے مطابق تین سے چار سو ملین روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہواہے ۔ تحقیقات کے مکمل ہونے کے بعد ایسے افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے گی۔ کیونکہ ان لوگوں نے نہ صرف غریب لوگوں کی رقوم کو لوٹا ہے بلکہ قوم کے بچوں کو مضر صحت ادویات پلائیں ہیں ۔جن سے ان کی صحت اچھی ہونے کی بجائے بگڑ گئی ۔

ہنگو میں چوتھے روز بھی آپریشن جاری ، دوبارہ کرفیو نافذ

ہنگو ۔ ہنگو میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے چوتھے روز بھی جاری رہی۔ ہنگو بازار سے ہفتہ کے روز صبح اٹھایا گیا کرفیو چند گھنٹوں کے بعد دوبارہ نافذ کردیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق ہنگو بازار میں کشیدگی میں کمی کے باعث کرفیو اٹھایا گیا تھا لیکن حالات خراب ہونے پر دوبارہ نافذ کردیا گیا اور دو آبہ میں بھی بدستور کرفیو نافذ رہا ۔ زرگڑی شناوری شمس الدین بانڈی اور ملحقہ علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری رہی ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل اطہر عباس نے بتایا کہ اب تک کی کارروائیوں میں 10 شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ کاروائی میں سیکورٹی فورسز کے زمینی دستوں کے علاوہ گن شپ ہیلی کاپٹر وں نے بھی حصہ لیا ۔

Growing Consensus for Kashmiri self-determination in India and Pakistan: Dr. Fai

Washington, D.C.(Associated Press Service)Dr. Ghulam Nabi Fai, Executive Director, Kashmiri American Council/Kashmir Center said that the reputable World Public Opinion organization released a magnificent poll that unequivocally stated the majority of Indians and Pakistanis welcome Kashmiri self-determination. The poll revealed that a significant majority of the Indian and Pakistani publics are open to a range of possible outcomes for Kashmir other than it being part of their respective countries. Moreover, on neither side is there strong majority opposition to Kashmir becoming an independent country or dividing Kashmir between Pakistan and India. The Kashmiri American Council/Kashmir Center welcomes this poll and sincerely thanks the efforts of the Team C - Voters who conducted the survey and polling in India and AC Nielson who conducted the same in Pakistan.More importantly, Indians and Pakistanis show a readiness to have the Kashmiri people decide their fate. Dr. Fai stated that ‘the significance of this poll is in its clear divergence from both India and Pakistan’s official government stance.’ In other words, the peoples of Pakistan and India are more open to Kashmiri self-determination than each respective nation’s government. Adding to that, Dr. Fai reiterated that the Hindustan Times published the findings of its own survey in August 2007 that stated 87% of Kashmiri people want freedom from Indian occupation.Furthermore, Dr. Fai stated that both India and Pakistan have been in a state of tension over Kashmir ever since the late 1940s when the British were compelled to relinquish their ‘raj.’ He reiterated ‘both India and Pakistan have fought three wars with the most recent war in 1999 raising the specter of nuclear war. Humanity cannot afford to ignore the Kashmir tragedy.’ In addition, Dr. Fai recalled the 4600 unidentified bodies recently unearthed in mass graves to which the European Parliament passed a unanimous resolution condemning the alleged atrocities.
Lastly, the Kashmiri American Council/Kashmir Center commends the continuance of the India-Pakistan peace process, though insists that both countries recognize and include the legitimate representatives of the Kashmiri people in their deliberations. To that, Dr. Fai emphasized, ‘there can be no solution to the Kashmir crisis without the inclusion of the legitimate voices of the Kashmiri people.’ The Kashmiri American Council/Kashmir Center is committed to finding a just and lasting peace to the disputed territory of Kashmir through a peaceful tripartite negotiations and calls for the beginning of a peace process between the three stake-holders.