International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, May 26, 2008

Nawaz announces to contest bye-poll from NA-123







LAHORE : PML-N Chief Mian Muhammad Nawaz Sharif on Monday announced that he will contest bye-election from NA-123 and withdraw his nomination papers from NA-52. “Returning Officer has accepted my nomination papers from NA-123 while the rival candidate has withdrawn his nomination papers so I will contest the election from this constituency”, he said while addressing a press conference at Model Town here.
President PML-N Mian Muhammad Shahbaz Sharif, former Finance Minister Ishaq Dar, PML-leader Ahsan Iqbal and other office bearers were also present on the occasion.
He said he will withdraw his nomination papers from NA-52 tomorrow (Tuesday) and contest the election only on one seat from Lahore.
He said that an audio tape of telephonic conversation of former Punjab Chief Minister Pervaiz Elahi with someone for rejection of the nomination papers of the PML-N leadership was an ample proof of the conspiracy being created by anti-democratic forces.
He said that restoration of deposed judges was a top priority of the PML-N and they (the judges) should be restored according to the Murree Declaration.
He said N-League will comment on the PPP’s proposed constitutional package after examining it as the party has not received the package.
“We are fighting for the next generation,” he said and asked the nation to stand against un-democratic forces.
Earlier, a meeting called by PML-N discussed matters pertaining to rejection of nomination papers of Sharif brothers, reinstatement of judges and national package.
Mian Muhammad Nawaz Sharif presided over the meeting participated by the lawyers, members of civil society and journalists.

میاں محمد نواز شریف نے حلقہ این اے ١٢٣ سے الیکشن لڑنے اور حلقہ این اے ٥٢ سے کاغذات واپس لینے کا اعلان کردیا


پرویز الٰہی کی ویڈیو ٹیپ ’’بلی تھیلے سے باہر آگئی ‘‘ہے جمہوریت کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں
جمہوریت کے دشمن سرگرم ہیں ‘ قوم کو ہمارا اور حق کا ساتھ دینا ہو گا۔ جمہوریت کے دشمنوں کو شکست دینا ہو گی
پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والوں کو دل مانتا ہے نا ضمیر تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی قوم اور وکلاء مانتے ہیں
اس وقت ہمیں چیف جسٹس ‘ جسٹس افتخار محمد چوہدری ہی چاہیئے جن کی بحالی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی
آصف علی زرداری کو کہا تھا وقت ہمارے ہاتھ سے نکلتا ہے جا رہا ہے
مسلم لیگ لیگ(ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کا میاں شہباز شریف اور اسحاق ڈار کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

لاہور۔ مسلم لیگ(ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے حلقہ این اے 123 لاہور سے الیکشن لڑنے اور حلقہ این اے 52 راولپنڈی سے کاغذات واپس لینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ پرویز الٰہی کی ویڈیو ٹیپ بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے جمہوریت کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں جمہوریت کے دشمن سرگرم ہیں ‘ قوم کو ہمارا اور حق کا ساتھ دینا ہو گا۔ جمہوریت کے دشمنوں کو شکست دینا ہو گی ۔ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والوں کو دل مانتا ہے نا ضمیر تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی قوم و وکلاء مانتے ہیں ۔ اس وقت ہمیں چیف جسٹس ‘ جسٹس افتخار محمد چوہدری ہی چاہیئے جن کی بحالی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ آصف علی زرداری کو کہا تھا وقت ہمارے ہاتھ سے نکلتا ہے جا رہا ہے ۔ان خیالات کا اظہا رانہوں نے پیر کو لاہور میں میاں شہباز شریف اور اسحاق ڈار کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ آج وہ سازش سب پر آشکار ہو گئی ہے جس کا تانا بانا کافی عرصے سے ہمارے خلاف بُنا جا رہا تھا چوہدری پرویز الٰہی نے خود اپنے منہ سے اس سازش کو بے نقاب کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے کاغذات نامزدگی مستر د کرنے کے لیے باقاعدہ ایک سازس کی گئی ہے اس سازش میں پرویز مشرف بنفس نفیس شامل ہیں سپریم کورٹ کے عبدالحمید ڈوگر بھی شامل ہیں نواز شریف نے کہا کہ کون سا قانون ا ور کہاں کا قانون ہے جس کی بات کی جائے ۔ نواز شریف نے کہا کہ یہ سازشیں ہیں جن کا ہم مقابلہ کررہے ہیں ۔ میں سمجھتا تھا کہ انتخابات کے بعد ا ن سازشوں کا خاتمہ کردیا جائے گا ایک نیا جمہوری دور شروع ہو گا ملک میں اصلاحات ہوں گی عدلیہ بحال ہو گی ۔ الیکشن کمیشن آزاد خود مختار ہو گا میاں نواز شریف نے کہا کہ آج یہ بات بھی ثابت ہوگی کہ 18 فروری کے انتخابات سے پہلے میرے اور میاں شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے وہ بھی ایک سازش کا حصہ تھا اس میں پرویز الٰہی اور پرویز مشرف باقاعدہ ملوث تھے۔ چوہدری پرویز الٰہی کی ویڈیو ٹیپ منظر عام پر آنے کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اٹھارہ فروری کو ہمارے کاغذات مسترد کرنے میں حکومت ملوث تھی ۔ یہ جمہوریت کے خلاف سازش ہے ۔ہم پاکستان کے عوام کے لیے پاکستان کی سالمیت اور آنے والی نسلوں کے لیے کردار ادا کررہے ہیں ۔ لاہور حلقہ این اے 123 سے میرے کاغذات منظور ہو چکے ہیں اس کے بعد ان کے خلاف میرے مخالف امیدوار اخلاق احمد گڈو نے اپیل جمع کرائی تھی جو اس نے واپس لے لی ہے ۔ اب میرے خلاف کوئی اپیل نہیں ہے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ اب میں حلقہ این اے 123 سے الیکشن لڑوں گا جبکہ حلقہ این اے 52 راولپنڈی سے آج (منگل ) اپنے کاغذات واپس لے رہا ہوں ۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف کوئی کیس نہیں ۔ مشرف پاکستان کے ان ججوں کو سازش کے لیے استعمال کررہے ہیں جنہیں ہم تسلیم نہیں کرتے ۔ این اے 123 سے انتخابات لڑوں گا۔ یہاں سے منتخب ہوکر قومی اسمبلی جاؤں گا اور پورے پاکستان کی نمائندگی کروں گا میں قوم کا خادم بن کر کام کروں گا۔ آصف علی زرداری سے بارہا کہ کہ ہمارے ہاتھ سے وقت نکلتا جا رہا ہے عوام نے ہمیں 18 فروری کو بھاری مینڈیٹ دیا جسے ہمیں استعمال کرنا چاہیے کوئی لیت و لعل سے کام نہیں لینا چاہیے۔ میں آج بھی اپنے موقف پر قائم ہوں اور بہت جلد آصف علی زرداری سے ملاقات کروں گا آج ہمارے خلاف ہونے والی سازشیں پوری قوم نے سنیں پرویز مشرف نے خود عبدالحمید ڈوگر کو فون کیا ہے اس موقع پر شہباز شریف نے واضح کیا کہ اس وقت حلقہ این 123 سے نواز شریف کے خلاف کوئی اعتراض نہیں ہے پی سی او کے تحت ججز کے بارے سوال پر میاں نواز شریف نے کہا کہ ان ججز کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے انہیں نہ ہمارا دل تسلیم کرتا ہے نہ ہمارا ضمیر تسلیم کرتا ہے نا قوم اور وکلاء تسلیم کرتے ہیں ۔ پرویز مشرف اور دو چار اور لوگ انہیں تسلیم کرتے ہیں بادل نخواستہ ہم نے یہ کہا تھا کہ ہم پی سی او کے ججز کو قبول کرنے کا کڑوا گھونٹ پی رہے ہیں لیکن محض چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کرانے کے لیے یہ کڑوا گھونٹ پیا تھا ۔ نواز شریف نے کہا کہ آج بھی ہماری نظر میں ججز کو مری اعلامیہ کے مطابق ہی بحال ہونا چاہیے ۔ زہر کا تریاق زہر سے ہی ہونا چاہیئے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قوم مجھے پارلیمنٹ میں دیکھنا چاہتی ہے اور پرویز مشرف مجھے پارلیمنٹ میں جانے سے روکنا چاہتے ہیں پرویز مشرف کے چند دن رہ گئے ہیں اور اس کے لیے تھوڑا سا انتظار ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں میاں نواز شریف نے کہا کہ کابینہ میں واپسی کا وقت گزر گیا ہے ۔ ہم نے کابینہ کو ایک اصولی فیصلے کے تحت چھوڑا تھا ہم ججز کی باعزت بحالی چاہتے ہیں ۔ اخلاق احمد گڈو کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ان سے ملاقات ہوئی تھی لیکن غیر مشروط بات ہوئی ہے ۔ انہوں نے مسلم لیگ(ن) میں شمولیت اختیار کرنے کی بات نہیں کی ایک اور سوال کے جواب میں شہباز شریف نے دوٹوک الفاط میں کہا کہ وہ موجود پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججز کو نہیں مانتے ۔ ایک چھڑی کے اشار ے پر کالے کو سیاہ اور سیاہ کو سفید کرنے والے اور ظالم کو مظلوم کرنے والوں کو کبھی جج تسلیم نہیں کریں گے۔ اسحاق ڈار سے زرداری کی ملاقات کے بارے سوال پر نواز شریف نے کہا کہ وہ تصدیق کرتے ہیں کہ وہ آصف علی زراری سے ملے ہیں ۔لیکن آئینی پیکج کیا تیار کیا گیا ہے اس بارے ابھی معلوم نہیں ۔ سیاست ہمیشہ اصولوں ل پر ہوتی ہے اب باطل کی سیاست کو ختم کرنے کا وقت آیا ہے ۔ یہ ایک جنگ ہے ۔ یہ جنگ نواز شریف یا شہباز شریف کی نہیں ہے بلکہ پوری قوم کو جمہوری پٹڑی پر ڈالنے کی جنگ اور انصاف کی جنگ ہے ۔ اس جنگ میں قوم کو ہمارا ساتھ دینا ہو گا۔ ایک غیر ملکی صحافی کے سوال پر نواز شریف نے کہا کہ مری بھوربن اعلامیے پر دستخط موجود ہیں اور ہم تمام ججز کی بحالی اسی معاہدے کے تحت چاہتے ہیں ۔ بجٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں یہاں موجود ا سحاق ڈار نے کہا کہ ہمارا تمام تر موقف ججز کی بحالی ہے اور اس وقت ہم کابینہ میں نہیں ہیں ۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کی ناکامی سے کشمیرمیں ٩٠ء کی دہائی سے بھی بدتر حالات ہوجائیں گے ۔یاسین ملک



کراچی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کی ناکامی سے کشمیرمیں 90ء کی دہائی سے بھی بدتر حالات ہوجائیں گے۔کشمیریوں میں مایوسی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے اور اگر ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو وہ دوبارہ ہتھیار اٹھاسکتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لئے ڈائیلاگ کا عمل آخری امید ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والی تصویری نمائش میں حکومتی نمائندوں سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی شرکت کی دعوت دوں گا اور اس موقع پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف سے بھی آگاہ کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کوبذریعہ پی آئی اے کی پروازPK-273نئی دہلی سے کراچی ایئر پورٹ پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سال سے مذاکرات ہو رہے ہیں جس کی ہم نے بھی حمایت کی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والے ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ناکامی کی وجہ سے کشمیریوں میں بھی مایوسی پائی جاتی ہے اور لوگوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں تمام قوموں کے مسائل کے حل کے لئے آخری امید مذاکرات کا عمل ہے اگر یہ ناکام ہو جاتا ہے تو اس کے بعد مایوسی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر میں بھی یہ مایوسی کا عمل پیدا ہوا تو کشمیر 90ء کی دہائی میں چلا جائے گا اور لوگ بندوق اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل پر بہت سی امیدیں وابستہ ہیں جس کی ہم نے بھی حمایت کی ہے۔ یاسین ملک نے مزید کہا کہ میں نے کشمیر کا 116 دنوں کا طویل اور مسلسل سفر کیا ہے جس میں کشمیر کے ساڑھے آٹھ ہزار دیہات کا دورہ کیا اور 540اجتماعات سے خطاب کیا۔اپنے دوروں کے دوران میں نے لوگوں کے احساسات اور جذبات جاننے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سفر کی تصویری نمائش اسلام آباد میں منعقد کی جا رہی ہے جبکہ اس کے انعقا دکی کراچی اور لاہور میں بھی کوشش کی جائیگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سرحدی تنازعہ یا دو ملکوں کے درمیان سرحدی دیوار کا نہیں بلکہ کشمیری قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حل میں جو بھی مذاکرات ہو رہے ہیں اس میں کشمیری عوام کو بھی شامل کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں یاسین ملک نے کہا کہ پاک ۔ بھارت جاری چار سال سے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے کشمیری عوام سخت مایوس ہیں۔ اگر پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں تو اس کی رفتار بھی بڑھانا ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرینگر بس سروس نے امن عمل میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ ایک اچھی پیشرفت تھی۔انہوں نے کہا کہ اس سروس کے آغاز سے برلن دیوار میں سوراخ ہوگیا ہے اور جلد ہی دیوار منہدم ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے تصویری نمائش منعقد کرنے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ پاکستانی حکومت اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ تصویری نمائش میں پاکستانی حکومت سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی دعوت دیں گے اور اس موقع پر وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف سے بھی آگاہ کریں گے۔اس موقع پر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی بعدازاں یاسین ملک کراچی مختصر قیام کے بعد اسلام آباد روانہ ہوگئے۔

ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر میں پیر کو معمولی کمی

سال رواں کے آغاز سے روپے کی قدر میں 10فیصد کمی ہوچکی ہے
کراچی۔ ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر میںپیر کو معمولی کمی ہوئی جبکہ ڈیلرز کے مطابق مارکیٹ میں روپیہ کی قدر میں ڈسکاؤنٹ ریٹ میں اضافے کے بعد استحکام کی امید تھی۔مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت خرید 67.90روپے اور قیمت فروخت68.20روپے رہی۔سال رواں کے آغاز سے روپے کی قدر میں 10فیصد کمی ہوچکی ہے تاہم گزشتہ جمعرات کو روپیہ اپنی تاریخ کی کم ترین سطح سے 2.4فیصد ترقی کرچکا ہے۔ڈیلرز کے مطابق پیر کو کاروبار پھیکا رہا تاہم روپے کی قدر مستحکم رہی۔ڈیلرز کے مطابق بنکوں کے لئے سیالیات اور محفوظ زر کی شرح میں اضافے سے مارکیٹ میں سیالیات کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا موقف ہے کہ ان اقدامات کا مقصد عرصے سے تنزلی کا شکار روپے کی قدر کو استحکام فراہم کرنا ہے۔ڈیلرز کے مطابق تمام سرمایہ کاروں کی نظریں حکومت کی جانب سے اگلے اعلان کئے جانے والے بجٹ پر مرکوز ہیں جو تجارتی خسارے میں کمی لاسکے جبکہ بجٹ تیاریاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے استعفیٰ کے بعد جمود کا شکار ہیں۔

کراچی اسٹاک ایکسچینج میں پیر کو حصص کی قیمتوں میں ٣ فیصد کمی ،٢٤٧ کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں گرگئیں

کے ایس ای 100 انڈیکس سال رواں کے آغاز سے 10.6فیصد جبکہ 21اپریل کی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح سے20فیصد کم
ٹریڈنگ کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس میں 426.96پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 12584.78پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا
ماہرین صدر مملکت اور شریک چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان حالیہ تناؤ کی کیفیت سے بھی پریشان ہیں

کراچی۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں پیر کو حصص کی قیمتوں میں 3فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے ڈسکاؤنٹ ریٹ میں اضافے کے بعد ملکی سیاسی صورتحال سے صورتحال مزید خراب ہوگئی اور 100انڈیکس میں 400سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی۔پیر کو مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز شدید دباؤ میں ہوا اور انٹر ڈے ٹریڈنگ میں انڈیکس میں 500پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ ٹریڈنگ کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس میں 426.96پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 12584.78پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جو 11ستمبر 2007ء کے بعد انڈیکس کی کم ترین سطح ہے۔مارکیٹ میں کاروباری حجم 9کروڑ96لاکھ حصص رہا جبکہ 247کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی اور77کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں سال رواں کے آغاز سے 10.6فیصد جبکہ 21اپریل کی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح سے20فیصد کم ہوچکا ہے۔ڈیلرز کے مطابق اسٹیٹ بنک کی جانب سے گزشتہ ہفتے سخت مانیٹری پالیسی کے اعلان سے مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے لئے کوئی کشش نہیں رہی ہے جبکہ گزشتہ ہفتے ڈسکاؤنٹ ریٹ میں ڈیڑھ فیصد اضافے کے بعد سے ہی مارکیٹ میں فروخت کا شدید دباؤ ہے اور سرمایہ کاروں کی جانب سے مارکیٹ سے سرمائے کے انخلاء کا رجحان پایا جارہا ہے دوسری جانب اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں اضافے کا فیصلہ افراط زر اور تجارتی خسارے میں کمی کے لئے کیا گیا ہے۔پی ایل ایس کھاتیداروں کو کھاتوں پر 5فیصد منافع دینے کے اعلان سے مارکیٹ میں بنکنگ سیکٹر میں شدید دباؤ دیکھا گیا واضح رہے کہ اس سے قبل بنکوں کی جانب سے پی ایل ایس کھاتوں پر اوسطاً2 سے ڈھائی فیصد شرح منافع دیا جاتا تھا۔ڈیلرز کے مطابق ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال کے باعث سرمایہ کار شدید ہچکچاہٹ کا شکار ہیں اور نئے بجٹ اعلان سے قبل کسی بڑی سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں۔ماہرین صدر مملکت اور شریک چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان حالیہ تناؤ کی کیفیت سے بھی پریشان ہیں۔پیر کو مارکیٹ میں فعال ترین کمپنیوں میں آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ لمیٹڈ(او جی ڈی سی) کے حصص 6فیصد کمی سے 125روپے61پیسے، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ1.6فیصد کمی سے 249روپے50پیسے اورپاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ( پی ٹی سی ایل)کے حصص5فیصد کمی سے 39روپے21پیسے رہے

آئینی پیکج ۔ نواز شریف نے وکلاء ، سابق ججز کا اجلاس بلا لیا

لاہور ۔ آئینی پیکج پر مشاورت کیلئے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے سینئر وکلاء اور سابق ججز کا اجلاس کل شام بلا لیا ہے۔اجلاس شام چھ بجے ماڈل ٹاؤن میں نواز شریف کی رہائش گاہ پر ہوگا۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ججز کا مسئلہ دس جون سے پہلے حل کر لیا گیا تو مسلم لیگ ن کے مستعفی وزراء وفاقی کابینہ میں دوبارہ شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سینیٹر اسحاق ڈار کی آصف زرداری سے ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔ ملاقات میں لیگی رہنماء نے اس موقف کا اعادہ کیا کہ مسلم لیگ چیف جسٹس سمیت معزول ججز کی بحالی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

اسامہ بن لادن کے ٹو کے پہاڑوں میں چھپے ہوئے ہیں ، امریکی خفیہ ادارے ان کی تلاش کیلئے بڑے فوجی آپریشن کی تیاریاں کر چکے ہیں ۔ عرب ٹی وی کا دعویٰ



دوبئی ۔ ایک عرب ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ کے رہنما اور امریکہ کو مطلوب اسامہ بن لادن کے ٹو کے پہاڑوں میں چھپے ہوئے ہیں عرب ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے ایک بڑے فوجی آپریشن کے ذریعے انہیں تلاش کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں ٹی وی کے مطابق چند روز قبل اس حوالے سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی اعلی دفاعی اور فوجی حکام کا اجلاس ہوا جس میں اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔ ٹی وی کے مطابق عراق میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹرس اور پاکستان میں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے بھی ااس اجلاس میں شرکت کی جبکہ گزشتہ ہفتے جنرل ڈیوڈ پیٹرس نے امریکی کانگریس کی سیکورتی کے حوالے سے کمیٹی کے سامنے عراق میں امن وامان کی صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ القاعدہ کے ارکان امریکہ پر نئے حملے کی تیاریاں کررہے ہیں ۔ انہوں نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا ہے کہ اسامہ بن لادن چین کے ساتھ پہاری سلسلے میں چھپے ہوئے ہیں اور مغرب پر ایک نئے حملے کی تیاریاں کررہے ہیں تاہم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اسامہ بن لادن پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہیں ۔

مسلم لیگ (ن) کی طرف سے سنائی گئی آڈیو ٹیپ بالکل درست ہے، اعتزاز احسن


اس ٹیپ کی روشنی میں صدر پرویزمشرف اور چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو مستعفی ہو جانا چاہیے
سپریم کورٹ بار کے صدر احسن اقبال کی پریس کانفرنس پر سنائی گئی ، آڈیو ٹیپ پر رد عمل

اسلام آباد ۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہاہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے اپنی پریس کانفرنس میں جو ٹیپ ریکارڈسنائی تھی اُنہیں پورا یقین ہے کہ یہ درست ہے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس ٹیپ کی روشنی میں چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور صدر پرویز مشرف کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میاں محمد نواز شریف کو اپنے کاغذات نامزدگی کے مسترد ہونے کے خلاف عدالت میں جائیں یا نہ جائیں لیکن اُن کے وکیلوں کو ان کے کیس کی پیروی کرنی چاہیے اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کیلئے آئینی پیکج کی ضرورت نہیں ہے لیکن صدر پرویزمشرف کے اختیارات کم یا ختم کرنے کیلئے آئینی پیکج کا وہ خیر مقدم کریں گے چوہدری اعتزاز احسن نے بتایا کہ وکلاء کا اگلا کنونشن 31 مئی کو پشاور میں ہو گا اور براستہ موٹر وے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پشاور پہنچیںگے

قادیانیت انگریز کا خود کاشت پودا ہے جس کا مقصد اہل ایمان کے درمیان تفرقہ پیدا کر کے انہیں قرآن و سنت سے دور کیا جائے اور جہاد کے جذبے کو سلب کیا جائے



٭۔ ۔ ۔ یہود و نصاری1973 و کے آئین کو ختم کروانے کی سازشیں کر رہی ہیں تا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے اور دیگر اسلامی شقوں کو حذف کیا جا سکے
٭۔ ۔ ۔ موجودہ نازک دور میں اگر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے متحد ہو کر آئین کو تحفظ فراہم نہ کیا تو پھر ہماری حالت کتوں سے بھی بد تر ہو جائے گا۔ ختم نبوت کانفرنس میں مقررین کا خطاب

لاہور۔ قادیانیت انگریز کا خود کاشت پودا ہے جس کا مقصد اہل ایمان کے درمیان تفرقہ پیدا کر کے انہیں قرآن و سنت سے دور کیا جائے اور جہاد کے جذبے کو سلب کیا جائے ۔ یہود و نصاری1973 و کے آئین کو ختم کروانے کی سازشیں کر رہی ہیں تا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے اور دیگر اسلامی شقوں کو حذف کیا جا سکے ۔ موجودہ نازک دور میں اگر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے متحد ہو کر آئین کو تحفظ فراہم نہ کیا تو پھر ہماری حالت کتوں سے بھی بد تر ہو جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار صدسالہ انٹر نیشنل ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر پاکستان محمد رفیق تارڑ، حافظ حسین احمد، مولانا سمیع الحق، لیاقت بلوچ، حمید الدین المشرقی ، مولانا الیاس چنیوٹی، عالم طارق، عبدالمالک، احتسام الہی ظہیر، سینیٹر عبدالخالق، سید عدنان کاکا خیل، ڈاکٹر مولانا انور علی (جنرل سیکرٹری ختم نبوت) قاری طیب، شیخ عنایت اللہ نے کیا۔ اس موقع پر ساؤتھ افریقہ سے عبدالحفیظ مکی اور مکہ مکرمہ سے مکعی حجازی نے ٹیلی فونک خطاب بھی کیا ۔ مختلف قرار دادیں بھی پیش کی گئیں ۔سکول سے یونیورسٹی کی سطح تک عقیدہ ختم نبوت کو سلیبس میں شامل کیا جائے ۔ مرتد کی سزا پر اسلامی طریقوں سے عمل درآمد، انجمن احمدیہ پر پابندی، چناب نگر میں زمینوں کے مالکان کو ان کے ناموں پر انتقال، ججز کو فوری بحال، ڈاکٹر قدیم خاں کو رہا، اسلام آباد میں شہید کی جانیو الی مساجد کی دوبارہ تعمیر۔رفیق تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرزا غلام احمد نے خود تسلیم کیا تھا کہ وہ انگریز کا خود کاشت پورا ہے اس نے ملکہ برطانیہ کو اپنی حفاظت کیلئے خط لکھا تھا ۔ 1857 ء کی جنگ آزادی کے بعد انگریزوں نے دیگر مذاہب کو اپنے زیر تسلط کر لیا تھا مگر مسلمان اس کے لئے مسلسل مشکلات پیدا کر رہے تھے لہذا انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں میں سے اپنے مفادات پورے کرنے کے لئے مرزا غلام محمد مرزئی کو خریدا تا کہ مسلمانوں کے دلوں سے نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ختم کی جا سکے ۔ قادیانیوں سے پریشان ہونے کی بجائے ان سے ڈا ئیلاگ کرنے چاہیے خاص طور پر قادیانیوں کے گھر میں پیدا ہونے والے افراد کو قطعی طور پر سمجھ نہیں کہ وہ اسلام سے کتنی واضح دوری پر ہیں ۔ان کے اباؤاجداد کو ورغلا کر قادیانی بنایا گیا تھا ۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ موجودہ دور میں قادیانیت عروج پر تھی جس کی بھاگ دوڑ کفار کے ہاتھوں ہے پہلے یہ پس پردہ رہ کر تمام کرتے تھے مگر اب کھل کر سامنے آچکے ہیں ۔بش قادیانی ہو چکا ہے غیر مسلم طاقتیں اکٹھی ہو کر جہاد کو ختم کرنے ے پے درپے ہیں ۔ نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کو بدنا (نعوذ بااللہ) کرنے کی ناپاک سازشوں میں مصروف ہیں ۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ اگر افواج پاکستان کا دعوی ہے کہ آئندہ کبھی سیاست میں حصہ نہیں لیں گے تو پھر انہیں قادیانیوں کی پشت پناہی کرنے والے جنرل (ر) پرویز مشرف کو فوری طور پر آرمی ہاؤس سے نکال دینا چاہیے ۔ نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے صدارتی امدوار اپنے منشور میں خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کا عندیہ دے کر ثابت کر چکے ہیں کہ سب سے بڑا دہشت گرد امریکہ ہے ۔ ہر دور میں سفید چمڑی والوں نے جہاد کے خلاف سازشیں کیں میں موجودہ دور میں جنرل (ر) مشرف ان کا انتہائی قابل اعتماد ایجنٹ ہے وہ اس کے ذریعے73 ء کے آئین کو ختم کروانا چاہتے ہیں تا کہ قادیانیوں اور دیگر اسلامی شقوں سے نجات حاصل کر سکیں ۔ مولانا محمد الیاس چنیوٹی نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پشین گوئی فرمائی تھی کہ ان کی امت میں تیس بڑے دجال اور کذاب پیدا ہونگے ان میں جھوٹی نبوت کے دعوے دار بھی ہونگے ۔ مرزا غلام احمد بھی انہیں میں سے ہے وہ اعتراف کرتا ہے کہ اس کا خاندان ملکہ برطانیہ اور برطانوی حکومت کا سچا خیر خواہ ہے ۔ قادیانیوں نے سوسال کاوشیں کر کے دیکھ لیا ہے کہ وہ مسلمانوں کا حصہ نہیں بن سکتے انہیں چاہیے کہ وہ اللہ تعالی سے معافی مانگ کر کلمہ طیبہ پڑیں اور دائرہ اسلام میں شامل ہو جائیں اسی میں ان کی بقاء ہے ۔ جنرل (ر) مشرف کی پشت پناہی سے یہ مضبوط ہو چکے ہیں ۔ ووٹرز لسٹ میں ان کا نام مسلمانوں کی لسٹ میں شامل کروایا گیا تھا ۔ قادیانی آج بھی چناب نگر کو ربوہ لکھتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے ۔ پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ سر ظفر اللہ جو قادیانی تھا جس نے مقبوصہ کشمیر کو دانستہ غلط پالیسی بنائی تھی جس کا تنازعہ تا حال حل نہیں ہو سکتا اس نے دانستہ قائد اعظم محمد علی جناح کا جنازہ نہ پڑھ کر مسلمان دشمنی کا ثبوت دیا تھا ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اگر ہم نے 73 ء کے آئین کی حفاظت نہ کی تو ہمارا حال گلیوں میں پھرنے والے آوارہ کتوں سے بھی بد تر ہو جائے گا ۔ غیر مسلم قوتوں کی خواہش ہے کہ پاکستان میں اسلامی اقدار کو ختم کر کے مغربی تعلیم دی جائے ۔ لال مسجد جیسا حشر دیگر مدارس کا بھی کر دیا جائے اور نبی پاک کی محبت دلوں سے ختم کر دی جائے ۔ان کا مکروہ خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا جب تک ہم زندہ ہیں قادیانی گرپوں کو ہر محاذ پر شکست فاش دیں گے ۔ غیر مسلم قوتیں کبھی اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب نہیں ہو سکتیں پاکستان ایک دن قرآن و سنت کا مرکز بنے گا ۔حمید الدین المشرقی ، قاری طیب، مولانا انور علی ، احتسام الہی ظہیر، سید عدنان کاکاخیل اور دیگر عالم دین نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا ورنہ عاشق رسول ان کا بھی سدباب کریں گے ۔ ہر عال دین اپنی زندگی کا مشن بنائے کہ اسے کم از کم ایک قادیانی کو مسلمان کرنا چاہیے ۔ مرزئیوںکی نبوت بھی جھوٹی اور خلافت بھی جھوٹی ہے ۔ خلافت ہمیشہ سچے نبیوں کا شیوہ ہوتی ہے

Pakistan security ‘in order' for Asia Cup

KARACHI - The Asian Cricket Council has declared adequate security arrangements are in place in Pakistan for next month's Asia Cup cricket tournament, an official said Monday.
The ninth edition of the Asia Cup will be held in Pakistan from June 24 to July 6, for which security arrangements were discussed at an ACC meeting held in Colombo, Sri Lanka on Sunday.
‘Everything is in order and we are satisfied with the security arrangements made by Pakistan. We hope that the event will be held in a befitting manner,’ ACC chief executive Ashraful Huq told AFP.
Pakistan Cricket Board (PCB) officials made a presentation on the tournament, which will feature India, Sri Lanka, Pakistan, Bangladesh, Hong Kong and the United Arab Emirates.
Security has been top of the agenda for international teams touring Pakistan in recent years.
Australia put off their March-April 2008 tour to the country over security fears amid a series of suicide bombings.
However security has improved since national elections held on February 18, prompting Australia to reschedule their tour in two phases. They will tour Pakistan for a one-day series in 2009 and then for Tests the following year.
Huq announced that an awards ceremony will also be held during the Asia Cup to commemorate the 25th anniversary of the ACC's formation.
‘Awards will be given to top Asian cricketers and administrators of the past and present to mark the occasion and for this a four-member committee has also been formed,’ said Huq.

Pakistan food price inflation to hit record high

KARACHI - Pakistan's food price inflation is set to register another record high by the end of this month, the head of the central bank said Monday.
"Food inflation will touch 26 per cent and maybe more in the upcoming days," State Bank of Pakistan Governor Shamshad Akhtar said. The bank is also fighting a tough battle to stem overall inflation due to soaring international oil prices amid domestic and worldwide food shortages.
Pakistan's annual inflation has already doubled from 12.5 per cent to 25.5 per cent while the overall core inflation is also touching double digits.
"I think our core inflation is going to be a record high of around 10 to 11 per cent, I think 11 per cent," Akhtar said in an interview with CNBC television.
The central bank on Thursday took drastic measures to rein in government borrowing and tried to put brakes on inflation by raising benchmark interest rates by 150 basis points to 12 per cent.
The huge hike in interest rates shook the stock and financial markets as the main Karachi Stock Exchange fell by 4.5 per cent on both Friday and Monday.
Akhtar defended the measures, saying government borrowing and inflation had reached a point where a rate increase was inevitable.
"If we wouldn't have done so (raising the rates on Thursday) we might have been raising the interest by 300 per cent in future," Akhtar said.
Despite the stock market's woes, the central bank measures eased pressures on the Pakistan rupee and allowed it to gain about 3 per cent against the US dollar since Friday.
The rupee on Monday was trading at 67.60-68.05 (buying-selling) against the dollar in the inter-bank market after hitting as low as 70.00 at one point of time last Thursday.
The rupee had lost about 14 per cent against the US dollar during the last 10 months.
Akhtar appealed to the government again Monday to stop borrowing from the central bank.

Pakistani stocks closes at record year low

KARACHI - Pakistan stocks on Monday closed at a record low after plunging by 427 points or 3.27 per cent on rising political uncertainties and gloomy economic picture, analysts said.
The benchmark KSE-100 Index closed at 12,584.78 points against Friday's close at 13,011 points.
Earlier during the mid-day trading the market shed 4.5 per cent, but recovered in the afternoon mainly due to investors' interest in oil and energy sector.
"The market recovered due to renewed buying in the oil sector after the news that international oil prices again reached 135 dollars a barrel," said dealer Ateeq Amed at Capital One Equities.
But Ahmed said the overall outlook is still bearish due to a weak economy and political uncertainties.
Pakistan's political tensions are mounting between the country's embattled President Pervez Musharraf and widower of slain former prime minister Benazir Bhutto, Asif Ali Zardari, who now leads her ruling Pakistan Peoples Party (PPP).
Some media reports suggested that PPP, with the assistance of its major coalition partner, the Pakistan Muslim League led by former premier Nawaz Sharif, is considering impeachment of Musharraf for violating constitution.
The largest English-language daily The News said Monday that Zardari might seek Musharraf's resignation in a meeting to be held soon between the two.

Pakistan rupee gains 15-day high against US dollar



KARACHI - The Pakistan rupee recovered by 3 per cent to a 15-day high against the US dollar following last week's central bank's monetary tightening measures, dealers said on Monday.
The rupee on Monday was trading at 67.60-68.05 (buying-selling) against the dollar in the inter-bank market after hitting a low of 70.00 at one point last Thursday.
The central State Bank of Pakistan (SBP) late Thursday slapped various monetary tightening steps to stem rising inflation.
The measures included hiking up benchmark interest rates, popularly known as three-day repo, by 150 basis points to 12 per cent from the previous 10.5 per cent.
Since then, according to dealers, the rupee is gaining strength. On Friday, the rupee recovered to 68.50 and 68.60. On Saturday, it further gained against the dollar to 67.90 and 68.00.
"The central bank measures are showing results in strengthening the rupee," forex dealer Ikhlaq Haider said.
The overall rising inflation, which at 11 per cent is already at a 30-year high, and rising import costs, due to soaring oil prices, are major factors behind the immense pressure on the SBP's fragile hard currency reserves.
According to Friday's SBP weekly report, the country's foreign exchange reserves fell further by 322 million dollars to 11.885 billion dollars.
The foreign exchange reserves had hit an all-time high of 16.486 billion dollars on October 31, but have been falling since due to import pressures and outflows by foreign investors from the stock market over political uncertainty after embattled President Pervez Musharraf imposed emergency rule on November 3.
But the situation was expected to improve a bit as Pakistan expected to receive 3 billion dollars by fiscal year end on June 30, said Finance Minister Naveed Qamar on Monday, adding that the inflow would help easing pressure on the rupee.
He did not give a break up but according to market sources around 1 billion is expected from the World Bank and Asian Development Bank and the rest from International Monetary Fund, Saudi Arabia and China.
Meanwhile, the rupee continued to show a steady to weak trend on the unofficial open market where it was trading 68.70/69.20 against the dollar.

Remote-controlled planes to explore hurricanes

MIAMI - U.S. researchers are ramping up their use of unmanned, remote-controlled airplanes this year to penetrate the heart of Atlantic hurricanes in the hope of learning more about what makes the giant storms tick.
But they will be flying the rugged drones from the eastern Caribbean island of Barbados because American aviation authorities won't let them launch the tiny aircraft from U.S. soil out of concern they could endanger other planes.
Nonetheless, storm researchers are confident their drones, which resemble hobbyists' model airplanes but can be controlled by satellites, will give them a more complete picture of the core of cyclones than they've ever had before.
The drones can fly into the eye of a storm just 300 feet (91 metres) above the sea surface and send back a constant stream of temperature, pressure, wind and humidity readings.
"It can get measurements we couldn't get otherwise," said Joe Cione, a research meteorologist with the U.S. National Oceanic and Atmospheric Administration.
"That area of the storm is critical because that's where the maximum winds are. It will give us a better understanding of where the energy is extracted out of the sea."
Made by Australia's Aerosonde Pty Ltd. and worth between $50,000 and $80,000, the unmanned aircraft measure just 7-feet (2.1 metres) long, have a 9-foot (2.7-metre) wingspan, and weigh only 28 pounds (12.7 kg).
They are much smaller and less sophisticated than those used by the U.S. military in war zones. Powered by a tiny 24 cc motor and a single propeller, they can fly at about 70 mph (113 kph) and cover an astonishing 2,000 miles (3,220 km) on a single 0.66 U.S. gallon (2.5-litre) tankful of fuel, Cione said.
They are catapulted into flight or launched from a moving vehicle, and are initially flown using a joystick before control is transferred to a laptop and then to satellite.
Unlike the manned hurricane hunter aircraft used for years to penetrate cyclones at around 10,000 feet (3,048 metres), the Aerosondes will fly a few hundred feet above the ocean, where the critical energy transfer from sea surface to storm occurs.
Huge improvement
A continuous data stream promises a huge improvement over the sporadic measurements scientists have taken for years using "dropsondes," packages of instruments flung from a plane which take "snapshots" as they fall through the storm.
"It's the difference between taking a photograph and taking a movie," Cione said. "You're not going to miss anything."
The researchers have dabbled with drones before, starting with Tropical Storm Ophelia in 2005. An unmanned aircraft spent 17.5 hours aloft in a flight into Hurricane Noel last year.
This year they are hoping for two to five flights.
But for at least this hurricane season -- which starts Saturday and runs for six months -- the drones will explore far from U.S. shores. The Federal Aviation Administration has not given NOAA approval to fly them from U.S. territory.
The agency has issued more than 100 approvals for unmanned aircraft on projects ranging from searches for illegal aliens along the U.S. border to wildfire surveillance.
But the FAA said it must be sure the drones could be flown safely from a U.S. base into an approaching hurricane, a time when many pilots are moving small planes out of harm's way.
"You have a situation where you have a small aircraft that has no real ability to see and avoid other aircraft, transiting an area that might have civilian aircraft in it," FAA spokesman Les Dorr said.
Hurricane researchers look forward to the eventual approval of U.S. flights to give them a chance to study hurricanes nearing the coast for signs of the explosive intensity surges scientists find most worrisome.
"Once that option's available to us, we'll be all over it," Cione said. "That's in the FAA's camp."
Forecasters frankly admit that predicting sudden, rapid intensification is one of their weaknesses. A relatively mild hurricane approaching a crowded shore can become a destructive cyclone with winds over 130 mph (210 kph) after residents have gone to bed, leaving little time to evacuate once they awaken.
A better picture of the inner core, the eye wall and especially the energy exchange at the sea surface that fuels hurricanes offers a chance to improve intensity forecasting.
"Personally, my feeling is that we can make leaps and bounds -- big, pioneering changes in our understanding of intensity," Cione said.

NASA probe sends pictures from Martian arctic




WASHINGTON - A NASA probe sent back never-seen pictures of Mars' north pole Monday after a near perfect landing in the most ambitious mission to date to find life-sustaining minerals on the Red Planet.
The first pictures from the Phoenix probe provided the first glimpse of the planet's Arctic plains -- a desolate landscape of stony, frozen ground.
The images also confirmed that the solar arrays needed for the mission's energy supply had unfolded properly, and masts for the stereo camera and weather station had swung into vertical position.
A flat Martian valley floor shown on the pictures is expected to have water-rich permafrost within reach of the lander's robotic arm.
'Seeing these images after a successful landing reaffirmed the thorough work over the past five years by a great team,' Goldstein told reporters.
After a nine-month journey from Earth, the Phoenix probe touched down in a relatively flat target area, according to Barry Goldstein, Phoenix project manager at the mission's control center at the Jet Propulsion Laboratory (JPL) in Pasadena, California.
Radio signals received at 7:53 pm Eastern Time (2353 GMT) Sunday confirmed the Phoenix Mars Lander had survived its difficult final descent and touchdown, officials said.
'For the first time in 32 years, and only the third time in history, a JPL team has carried out a soft landing on Mars,' National Aeronautics and Space Administration head Michael Griffin said in a statement. 'I couldn't be happier to be here to witness this incredible achievement.'
As planned, Phoenix stopped transmitting signals one minute after landing and focused its limited battery power on opening its solar arrays, and other critical activities.
But a key task still ahead was the first use of the lander's robotic arm, which was planned for Tuesday.
The backhoe-like arm, 2.35 meters (7.7 feet) long, is designed to dig trenches up to one meter (three feet) deep for samples of soil and water ice.
The arm will deliver the samples to instruments aboard the lander for detailed chemical and geological analysis.
The robotic arm also carries a box-shaped camera with a double Gauss lens system like that in 35mm cameras, and two lighting assemblies.
This will take images of the surrounding area and of samples the arm picks up.
Another camera device is the surface stereo imager, what NASA calls Phoenix's 'eyes.' Sitting two meters (6.6 feet) above the ground, the SSI will produce high-definition and panoramic images of the surrounding landscape.
Its stereo capability will help give scientists on Earth three-dimensional views of the work the robotic arm does. It can also be turned vertically to take images that will provide information on atmospheric particles.
'Only five of our planet's 11 previous attempts to land on the Red Planet have succeeded,' said Ed Weiler, NASA associate administrator. 'In exploring the universe, we accept some risk in exchange for the potential of great scientific rewards.'
Working in the flat circumpolar region known as Vastitas Borealis -- akin to northern Canada in Earth's latitude -- Phoenix, with a panoply of high-tech equipment, will over three months dig below the surface to probe the icy ground for signs of liquid water and organic, life-supporting minerals.
Given that Mars' polar region is subject to Earth-like seasonal changes, the scientists think that, like on Earth, the Martian arctic might have a geological record of a warmer, habitable climate.
'Our whole mission is about digging,' said Peter Smith, Phoenix principal investigator at the University of Arizona, before the landing. 'We find that the arctic region is really sensitive to climate change on a planet ... it also preserves the history of life.
'We think that organics must have existed at least at one time' from meteorite and other impacts, he continued.
The presence of liquid water and organics would signify a 'habitable zone,' Smith said.
The team had been worried about the high risk of the project, with a roughly 50 percent failure rate on all Mars missions since the Soviet Union launched the first one in 1960.
Phoenix will not be alone. Two other NASA robots named Spirit and Opportunity have roamed the Martian surface's equator for three years.

Italy plans to cut troops in Afghanistan

BRUSSELS - Italy plans to cut up to 300 troops from its 2,400-strong contingent in Afghanistan later this year, Italian Defence Minister Ignazio La Russa said on Monday.
"Our intention is to make a decrease in September of between 250 and 300," La Russa told reporters at an EU meeting.
La Russa also said Italy planned to make its contingent better able to react quickly to requests from NATO to operate outside its main base in west Afghanistan, but stressed Rome did not plan to move its troops anywhere else permanently.
"We want to deploy in a few hours -- six hours -- our troops in zones where it is useful for logistical or military reasons," he said, adding that current procedures meant it took 76 hours for Italy to launch a deployment.
"We intend to modify this hurdle without modifying our zone of deployment," he said.
Italian officials have in recent days said Rome wanted to make its deployment in Afghanistan more flexible, prompting speculation it would be ready to help bear the brunt of fighting against Taliban insurgents in the south.

Depressed heart patients at risk for stroke

NEW YORK - Depression increases the risk of stroke in people with heart disease, results of a Dutch study indicate.
In a study lasting 9 years, the presence of depressive symptoms was associated with a greater than twofold higher incidence of stroke in elderly patients with heart disease, but such symptoms were not significantly associated with stroke in elderly patients without heart disease.
Similarly, the severity and chronic nature of depressive symptoms were significantly associated with the development of stroke among patients with heart disease, but not among patients without heart disease.
Heart disease at the start of the study, older age, poorer performance on a standard mental exam, greater functional limitation, diabetes, and high blood pressure were also associated with a higher incidence of stroke.
In comments to Reuters Health, study investigator Dr. Lonneke Wouts from Radboud University Nijmegen Medical Center said: "The evidence is emerging that depression and depressive symptoms in those with cardiac disease predict a worse cardiovascular prognosis, but thus far evidence does not support that current depression treatments lead to a better cardiovascular prognosis in this group."
"Nevertheless, antidepressants do have an effect on the depressive symptoms in this population in most studies," Wouts concluded. "Therefore -- from a mental health perspective -- I would recommend treatment of depressive symptoms if indicated."

Forum to support young businesswomen in UAE



DUBAI - The Dubai Women’s Association will launch the first forum for supporting small business projects for girls under the patronage of Shaikha Hind bint Maktoum bin Juma Al Maktoum, the wife of His Highness Shaikh Mohammed bin Rashid Al Maktoum, Vice-President and Prime Minister of the UAE and Ruler of Dubai.
During the two-day conference to be held on June 1 and 2, six papers will be presented on issues pertaining to national identity, Khalifa Fund for supporting young women's business projects as well as other topics that encourage girls to establish small business projects to contribute to country's development.
Addressing a Press conference yesterday, Dr Shaikha Afra bint Hasher Al Maktoum, of DWA, said that the conference aims at encouraging young women to establish their own small business projects to help engage their spare time in useful things that will benefit them and their families.
The encouragement also will enhance their creative skills and ability for perfect planning as well to prepare them face the difficulties and challenges of life.
Umm Rashid, Member of Board council of DWA and head of Hour centre of DWA, said that the centre made great efforts to attract young national women and improve their skills to become leaders and owners of businesses in the future.We believe that an Emirati girl has a strong will power and great interest in contributing to the country's development.

Drive to build school for special need students



ABU DHABI - The Special Care Centre in Abu Dhabi is launching a fund collection campaign for the construction of a state-of-the-art school that would accommodate over 300 students with special needs.
The 'Donate a Brick' campaign will be officially launched on May 28 at the Emirates Palace.
The SCC on Saturday hosted its annual function 'Rhythms 2008' at the Abu Dhabi Cultural Foundation here.
A large number of nationals and expatriates attended the event in which special need students staged a variety of song-and-dance performances.
Jeremy Parrish, chief executive of Standard Chartered Bank, who was the guest of honour and sponsored the event, expressed his delight over contributing for a good cause and the upbringing of the special needs children.
According to SCC Board Member Isabelle Le Bon, 'Donate a Brick' campaign is aimed at raising Dh25 million by December 3, 2008, which is World Disability Day.
'We are blessed to have the support of Shaikh Mohammed bin Zayed Al Nahyan, Crown Prince of Abu Dhabi and Deputy Supreme Commander of the UAE Armed Forces, who will match the total amount collected by the centre,' Bon stated.

‘Aziz was afraid he could be tried in Steel Mills case’



ISLAMABAD — Former Steel Mills chief Lt-Gen (retd) Abdul Qayyum has said that former premier Shaukat Aziz was afraid he would be tried on criminal charges after Supreme Court annulled the privatisation of the Steel Mills citing gross irregularities.
He said that differences between Gen. Pervez Musharraf and deposed chief justice Iftikhar Chaudhry cropped up over the privatisation of the Steel Mills. Shaukat Aziz was particularly perturbed and provoked Musharraf to sack Iftikhar, he said.
In an interview with a private TV channel, Qayyum said he had opposed the privatisation and written a letter to President Musharraf that the sale deed was dubious and the price settled in the contract was far below the net value.
He said when the case was being heard, President Musharraf called him (Justice Iftikhar) and asked the case should be decided in a manner that it does not cause any harm to the investment process from abroad.
To this, Justice Iftikhar said: “You shouldn’t worry. I will decide the case in the best interest of the country.” The next day when the judgment in the case came, it was totally against the expectations of the president. It was then that a row between the president and the then chief justice ensued.

Govt evolves three pronged strategy to combat terrorism: PM







ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousaf Raza Gilani on Monday said the government has evolved a comprehensive three-pronged strategy to combat terrorism designed to respond to country’s peculiar environment. Speaking at a reception for Islamabad-based diplomats here, he said the strategy combines political, socio-economic and security tracks.
Explaining the strategy, PM Gilani said it involves ensuring development, employment, education and health facilities.
He stressed the need to remove the root causes in order to overcome the problem of terrorism and said Pakistan condemns it in all its forms and manifestations.
Pakistan, he added, retains the option of use of force where necessary.
“Terrorism is a threat that confronts the international community. No country in the world is immune from this menace. Pakistan has lost its greatest leader Mohtarma Benazir as a result of terrorism,” PM Gilani said.
He made it clear that there will be no negotiations or compromise with terrorists.
“Pakistan security forces will remain deployed to meet any threat posed by terrorists,” he added.
He said an effective mechanism will ensure implementation of the agreements reached with local tribes.
The Prime Minister said Pakistan’s territory will not be allowed to be used against anyone, adding that all counter terrorism measures within Pakistan will be taken by Pakistani security forces.

NATO commander says Pakistan sovereign, hopes for agreement enforcement




NEW YORK: Acknowledging Pakistan’s sovereignty over its areas, a senior NATO commander in Afghanistan has expressed the hope for enforcement of any peace agreements in the country’s areas along restive Afghan-Pakistani border.
“Pakistan is a sovereign country. Our interest from NATO’s perspective is that whatever agreements are made will hopefully be enforceable,” U.S. Army Maj. Gen. Jeffrey J.
Schloesser told Newsweek. At the same time, the new NATO commander favored talks with legitimate tribal leaders in Afghanistan.
“We concentrate on working with tribal leaders who are legitimate in the eyes of the people and those [leaders] who have been appointed by the government at the district and provincial level. We believe that’s culturally accurate, because the tribal leaders and the mullahs have positions of authority that go back hundreds of years.
“We have an elected government at the highest level and an appointed government in the provinces, and we believe that’s a good mix. Those are the Afghans we are concentrating on,” he said. Schoesser, who recently took over the alliance’s command in insurgency-hit country, said increase in insurgent activity on the border is a matter of concern.
He did not reply to a question if there is any official prohibition to prevent talking to Taliban militants, saying “that’s not in my realm to answer.”
“The Afghan government has a peace and reconciliation program. But we do make recommendations [to the government] about people we believe are ready to do that [lay down their arms and join the government’s side] if we do run into them one way or the other.”
Asked if he believed “as many people do, that Osama bin Laden is hiding somewhere in your area of operations, perhaps in Kunar province,” the NATO commander replied:
“That’s a superhard question to answer. As you know, each and every day we are doing everything we can to not only help the Afghan people but also to look for the enemies of the Afghan people, and of the rest of the world. Osama bin Laden is one of them. I guarantee you if he is in our area we are going to continue each and every day to try to find him.

Musharraf for comprehensive strategy to fight terrorism







RAWALPINDI : President Pervez Musharraf reiterating Pakistan’s firm resolve to fight terrorism Monday stressed the importance of a comprehensive strategy based on security, political and socio-economic development to counter the threat. Talking to US Senator Russ Feingold here at President’s Camp Office, he called for broadening and deeping of bilateral cooperation in all fields of mutual interest.
The President underscored the importance of vibrant relations between Pakistan and the United States of America, particularly with regard to the commonality of views between the two, on broad range of issues.
Senator Russ Feingold, a Democrat from Wisconsin, serves on the US Senate Foreign Relations Committee and the Senate Select Committee on Intelligence, appreciated Pakistan’s pivotal role in fighting terrorism and promotion of regional stability.
He termed Pakistan-US relations extremely important and noted the importance of a mult-pronged approach to deal with the threat.
He discussed with the President bilateral relations, recent political developments and counter terrorism related issues.
The Senator also emphasised the significance of strengthened security along the Pakistan-Afghanistan border.

Govt decides to budget deficit below 6.5 % : Naveed Qamar







KARACHI: The Government has decided to bring the budget deficit below 6.5 percent during fiscal year 2008-09, against the existing 29 percent. In the year 2009-2010, the deficit will be cut down further.
“ We will not allow the deficit to rise above 6.5% this year. In next fiscal year, it will brought further down ,” says Federal Finance Minister, Syed Naveed Qamar here in media briefing after a meeting with members of Overseas Investors Chamber of Commerce and Industry (OICCI) and Chief Executives of multinationals during his first visit to OICCI on Monday.
The Minister said that as immediate measure to check the budget deficit of 29 %, the Government would drastically cut non-development expenditure excluding salaries of government employees and rationalize the development expenditure.
For this purpose, he said, the Government would initiate more saving schemes with high profit margin, and in the next phase new bonds would floated in the market.
The tax base would also be broadened, along with rationalization of the taxes/ duties.
He said the budget, which is scheduled to be announced on June 7, would bring maximum relief to the poor.
“ We will give direct relief in cash or kind to those living below the poverty line . The rich people will have to share some burden in the shape of taxes etc.”, he said.
The Minister said the National Finance Award would be announced in the budget. Then, the provinces would be requested to nominate their members for the proposed committee which would streamline the things further and finalize this document.
When his attention was drawn to the depression in Stock Exchanges, he said the market liquidity would be strictly checked through some corrective measures from the Ministry of Finance and State Bank of Pakistan.
About the Government borrowings from SBP, he said the Government would stop it forthwith and has other options on its card to have sufficient funds with it.
He expressed satisfaction that during next month around 300 million dollars as remittances from Overseas Pakistanis are expected to come in.
Syed Naveed Qamar said that the Government has planned various measures to control inflation which is caused by domestic and outside factors.
“ We are committed to bring economic stability at the earliest,” he said.
PPPP-led Government would take all the major political parties/groups on board in the formation of the budget so that it is owned by all and could prove more result-oriented, he said.
The Federal Minister for Finance, Revenue and Economic Affairs informed the media that he had detailed discussion with President OICCI, Waqar A. Malik, members of managing committee of the Chamber and Chief Executives of some multinationals on wide range of issues relating to investment and trade. Intellectual Property Rights issue came up as one of the main item.
“ I have very good input from OICCI team,” he acknowledged.
He said more interaction would be kept with OICCI so that the objectives of the Government and the Chamber could be achieved.
President OICCI, Waqar A. Malik, on this occasion, told media that OICCI, which is a premier body for foreign investment in Pakistan, suggested the Minister the key areas where the Government could work to address the trend of declining foreign direct investment (FDI)
The policy directions suggested for the forthcoming national budget and related measures included : enforcing fiscal responsibility laws—aggressively cutting non-development expenditure—widening the tax base to include untaxed and under-taxed sectors—reducing excessive taxation and cutting tariffs on items not manufactured locally—curbing smuggling and under invoicing so as to protect items that are produced locally and/ or imported through legal channels. This will also increase government revenue—allowing market prices but at the same time introducing some incentives for the poorest sections of the society—fast track privatisation to ensure that public sector enterprises are sold in a transparent and efficient manner. At the same time ensure that the proceeds of the sales are used strictly for debt retirement and for poverty reduction—increasing expenditure on health and education with special emphasis on vocational training for skill development— boosting the agriculture and manufacturing sectors—aggressively targeting foreign direct investment.
Mr Malik said FDI is needed to fuel economic growth, to create employment opportunities and most importantly to maintain currency stability and help manage trade and current account deficits.
He said Pakistan has long term growth drivers such as favourable demographics with 54 percent of the population below 19 years of age.

Pakistan to emerge stronger with resolution of legal issues: Zardari







ISLAMABAD : PPP Co- Chairman Senator Asif Ali Zardari has said that Pakistan will be a stronger and more stable democracy when the present government is able to resolve all constitutional and legal issues through democratic consensus.
According to a press release, he was talking to two separate congressional delegations that called on him here Monday. The two sides discussed important issues in bilateral relations.
Senator Asif Ali Zardari briefed the visiting US Congressmen and Senators on various steps that PPP has taken so far to strengthen the process of national reconciliation.
He said that Pakistan peoples Party gave importance to Pakistan -US relations and wanted to improve it further for the benefit of the people of Pakistan.
The first congressional delegation was led by Rep Adam Schiff member of House Permanent Committee on Intelligence, Judiciary committee and Democracy Assistance and included Rep Allyson Schwartz, who is member of Democracy Assistance Committee of the US Congress. The second delegation was led by Senator Russ Fiengold of Foreign Relation Committee and Special Committee on Intelligence and was accompanied by the US Ambassador to Pakistan Anne W. Patterson.
The visiting delegations expressed their optimism that under a democratic government in Pakistan the US Pakistan relations will strengthen further. They appreciated PPP’s strong stance and position on global terrorism.

The visitors also offered condolences on Mohtrama Shaheed Benazir Bhutto’s assassination and recognized her efforts for the restoration of democracy in Pakistan.
Senator Asif Ali Zardari was assisted in the talks by Foreign Minister Shah Mehmood Qureshi, Ahmad Mukhtar Federal Defence Minister, Husain Haqqani, Ambassador designate to US and Lt. General Mehmood Ali Durrani , National Security Advisor.

Chairman Pakistan Steel calls on PM




ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani has directed the newly appointed Chairman Pakistan Steel, Moeen Aftab Shaikh to run the organisation on professional lines with a view to eventually making it profitable.
The Prime Minister was talking to him here at the PM House this evening.
The Prime Minister expressed the confidence that the new administration would take measures for achieving optimum level of production and making Pakistan Steel cost effective.
Moeen Aftab thanked the Prime Minister for reposing confidence in him and said that he would do his utmost to come up to expectations of the government.

PM orders Rs 1 mln for murdered journalist’s family




ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani Monday ordered grant of one million rupees for the family of late Muhammad Ibrahim Khan, the journalist who was recently killed in Bajaur. The Prime Minister directed his Advisor on Interior Rehman Malik to ensure that family of Muhammad Ibrahim Khan receives the grant immediately.

مسلم لیگ (ن) نے شریف برادران کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے متعلق منصوبے سے متعلق ایک نامعلوم شخصیت اور چوہدری پرویز الہی کی ٹیلی فون گفتگو پر مشتمل


٭۔ ۔ ۔ ٹیپ میں اس شخصیت نے چوہدری پرویز الہی کو یقین دلایا کہ ان کا کام ہو گیا ہے اور چیف صاحب نے لاہور کے چیف کودونوں بھائیوں کے کاغذات مسترد کرنے کی ہدایت کردی ہے
٭۔ ۔ ۔ پرویز الہی 2 اشخاص کو عدالت بھیجیں زاہد حسین شاہ صاحب خاص ججوں پر مشتمل الیکشن ٹربیونل بنا کر کاغذات مسترد کروادیں گے ۔ ۔ ۔ شخصیت کی یقین دہانی
٭۔ ۔ ۔ جنرل مشرف آج بھی ١٨ فروری کے عوامی مینڈیٹ کے خلاف ایوان صدر میں بیٹھ کر سازشوں میں مصروف ہیں، ایوان صدر اور آرمی ہاؤس کا تقدس پامال کیا جارہا ہے ۔ احسن اقبال کی پریس کانفرنس

لاہور ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے منصوبے سے متعلق ایک نا معلوم شخصیت اور پاکستان مسلم لیگ (ق) پنجاب کے صدر و سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کی گفتگو پر مشتمل آڈیو ٹیپ جاری کردی ہے ۔ ٹیلی فون گفتگو میں چیف جسٹس کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے جائیں گے جس کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس زاہد حسین خاص ٹربیونل تشکیل دیں گے ۔ یہ آڈیو ٹیپ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صحافیوں کو سنائی ۔ اس موقع پر مسلم لیگ کے میڈیا ایڈوائزر پرویز رشیدبھی موجود تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ آڈیو ٹیپ میں سابق وزیر اعلی پنجاب و مسلم لیگ (ق) پنجاب کے صدر چوہدری پرویز الہی کی شخصیت سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے جس میں چوہدری پرویز الہی نے مذکورہ شخصیت سے میاں برادران کے ضمنی انتخابات میں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے متعلق دیئے گئے ٹاسک پر پیشرفت کا پوچھا ۔ اس شخصیت نے چوہدری پرویز الہی کو یقین دہانی کروائی کہ ان کا کام ہو گیا ہے ۔ چیف صاحب نے لاہور والے چیف کو بلا کر ہدایت کردی ہے یہ کام گذشتہ رات کو فائنل ہو گیا تھا ۔ مذکورہ شخصیت نے چوہدری پرویز الہی سے ملنے کیلئے وقت بھی مانگا اور کہا کہ وہ اس موقع پر ڈوگر صاحب سے ان کی ٹیلی فون پر بات بھی کروادیں گے جبکہ ڈوگر صاحب کو زاہد حسین شاہ صاحب نے کہا ہے کہ وہ ایسا ٹربیونل بنائیں گے جو دونوں کے کاغذات مسترد کردے گا بس چوہدری پرویز الہی دو افراد کو عدالت بھیج دیں جس پر چوہدری پرویز الہی نے اس شخصیت کو بلایا کہ وہ دو افراد کو عدالت بھیج رہے ہیں جن میں ایک اخلاق گڈو ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ صدر جنرل پرویز مشرف اور ان کے ساتھی آج بھی جمہوریت اور 18 فروری کو دیئے گئے عوامی مینڈیٹ کے خلاف سازشیں کرنے میں مصروف ہیں اور اس مقصد کیلئے آرمی ہاؤس و ایوان صدر کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اصل جڑ مشرف ہیں جب تک وہ موجود رہیں گے جمہوریت کے خلاف سازشیں ہوتی رہیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی صدر کا مواخذہ کرنے کیلئے پرعزم ہے ۔ اب پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی یہ بات کرنے لگے ہیں اگر ایسی کوئی تحریک پارلیمنٹ میں لائی گئی تو مسلم لیگ (ن) اس کی غیر مشروط حمایت کرے گی ۔ اس سوال پر کہ کیا اس ٹیپ کے ذریعے عوام کو بیوقوف بنانا مقصود ہے انہوں نے کہا کہ بیوقوف تو آٹھ سال سے پرویز مشرف بنا رہے ہیں ۔ جنہوں نے سات نکالی ایجنڈا دیاتھا کہ ملک کو جنت بنادیں گے ۔ حقیقت یہ ہے کہ آج کسی کو آٹا میسر ہے نہ بجلی مسلم لیگ (ن) نے تو ملک میں انصاف، قانون اور آئین کی بالادستی کیلئے 15 وزارتیں بھی چھوڑدیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ججوں کو بحال کردیا جاتا ہے تو مسلم لیگ (ن) وزارتوں میں واپس آسکتی ہے ۔ چیف جسٹس کی معیاد 5 سال مقرر کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج کا ججوں کی بحالی سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا حق ہے جو کسی وقت بھی کی جا سکتی ہے ۔ گورنر پنجاب کو تسلیم نہ کرنے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کے صوبائی وزراء کی گورنر ہاؤس میں عشائیہ میں شرکت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء نے وزیر اعظم کے عشائیہ میں شرکت کی تھی کیونکہ ہم پیپلز پارٹی کے اتحادی ہیں۔

این اے ١٢٣ سے ق لیگ کے امیدوار اخلاق احمد گڈو نے نواز شریف کے مقابلے میں پارٹی ٹکٹ واپس کر دیا، مسلم لیگ ( ن ) میں شمولیت کا اعلان



الیکشن کمیشن ٹریبونل میں نواز شریف کے خلاف دائر اعتراضات بھی واپس لے لئے ‘
پی پی ۔ 10 راولپنڈی میں چوہدری محبوب الہیٰ نے شہباز شریف کے خلاف اعتراضات اور کاغذات واپس لے لئے
لاہور ۔ میاں نواز شریف کے مقابلے میں این اے 123 لاہور سے مسلم لیگ ( ق ) کے امیدوار اخلاق احمد گڈو نے پارٹی ٹکٹ واپس کرتے ہوئے مسلم لیگ ( ن ) میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے میاں نواز شریف کے خلاف الیکشن ٹریبونل میں دائر اعتراضات بھی واپس لے لئے ہیں ۔ پی پی 10 راولپنڈی میں شہباز شریف کے کاغذات پر اعتراض کرنے والے چوہدری محبوب الہیٰ نے بھی اپنے کاغذات واپس لے لئے ہیں جس پر میاں شہباز شریف کے کاغذات منظور کر لئے گئے ۔

صدر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ٢ جون کو طلب کرلیا


ایوان کے آغاز میں آئینی پیکج متوقع ہے ۔ سات جون کو بجٹ پیش ہوگا
اسلام آباد۔ صدر پرویز مشرف نے قومی اسمبلی کا اجلا س 2 جون کو طلب کر لیا ہے ۔ ایوان میں سات جون کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش ہو گا۔ اجلاس شام پانچ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی صدارت میں ہو گا۔اجلاس کے آغاز میں آئینی پیکج متوقع ہے جبکہ سات جون کو بجٹ پیش ہو گا۔

صدر پرویز مشرف کا مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ، آئینی پیکج پر بحث کی ضرورت ہے اس میں کتنا وقت لگے کچھ معلوم نہیں ۔صدارتی ترجمان میجر جنرل(ر) راشد ق


اسلام آباد ۔ صدارتی ترجمان میجر جنرل (ر) راشد قریشی نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف کا مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیںاور وہ مجوزہ آئینی پیکج کے بارے میں میڈیا کی رپورٹس پر ردعمل کا اظہار نہیں کریں گے ۔ گزشتہ روز ایک معروف غیر ملکی روزنامے سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل(ر) راشد قریشی نے کہا کہ آئینی پیکج ایک ایسی چیز ہے جس پر بحث کی ضرورت ہے ۔ اس پر سیاسی جماعتیں بحث کریں گی پھر پارلیمنٹ میں بحث ہو گی اور اس پر کتنا وقت لگے گا یہ کسی کو معلوم نہیں اور پارلیمنٹ کے بحث کے بعد ہی آئینی پیکج صدر کے پاس آئے گا لہذا جب تک ہم آئینی پیکج دیکھ نہیں لیتے اس وقت تک اس پر کوئی تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں ‘ آصف علی زرداری کی جانب سے صدر پرویز کے بارے میں جانے ورنہ مواخذے کے بیان پر راشد قریشی کا کہنا تھا کہ صدر مشرف کا عہدہ صدارت سے الگ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صدر مشرف سمجھتے ہیں کہ ان حالات میں کہ کچھ کہنے سے پہلے بہتر یہی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو حکومت سازی کا عمل مکمل کرنے دیا جائے ۔ غیر ملکی روزنامے کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ صدر مشرف اپنی صدارت بچانے کے لیے کوئی پیشگی اقدام نہیں کریں گے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کا مستعفی ہونے کا بھی کوئی ارادہ نہیں۔ ذرائع نے کہا ہے کہ صدر مشرف چاہتے ہیں کہ جمہوریت کے بہترین مفاد میں پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے اور وہ نئی حکومت کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ چاہتے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) پر امریکہ کا کوئی دباؤ نہیں ‘ بش انتظامیہ پرویز مشرف کی حمایت ترک کردے ۔ چوہدری نثار علی


ججز کی 2 نومبر والی پوزیشن پربحالی تک وفاقی کابینہ میں واپس نہیں جائیں گے
امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو

اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے بش انتظامیہ سے پرویز مشرف کی حمایت ترک کرنے کا مطالبہ کردیا ۔ مسلم لیگ(ن) نے واضح کیا ہے کہ اس پر پرویز مشرف کی حمایت کے لیے کوئی امریکی دباؤ نہیں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما چوہدری نثار علی خان نے آج پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہم نے امریکی وفد پر واضح کیا ہے کہ بش انتظامیہ کی جانب سے پرویز مشرف کی حمایت کی وجہ سے پاکستان کے عوام میں امریکہ کے خلاف ردعمل پایا جاتا ہے امریکہ کو اس قسم کی پالیسی کو ترک کرنا چاہیے انہوںنے کہا کہ ہم پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات کے لیے مل کر کام کرنے کے حامی ہیں تاہم یکطرفہ مفادات کی حمایت نہیں کر سکتے امریکی وفد پر یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان پر یہ تاثر عام ہے کہ امریکہ ججز کی بحالی نہیں چاہتا امریکہ کو اس تاثر کو دور کرنا چاہیے ۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ امریکی وفد نے اعتراف کیا کہ امریکی انتظامیہ کو بھی پاکستان کے عوام کے تاثر کے بارے میں بتایا گیا انہوں نے کہا کہ وفد نے یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکہ پاکستان میں نہ صرف جمہوریت کا استحکام چاہتا ہے بلکہ وہ جمہوری قوتوں کو ترجیح دے گا ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جب تک دو نومبر کی پوزیشن پر ججز بحال نہیں ہوتے وہ وفاقی کابینہ میں واپس نہیں جائیں گے

کیا پاکستان کے حکمران امریکہ کے زرخرید غلام ہیں ؟ ۔۔۔۔۔ تحریر اے پی ایس

،اسلام آباد امریکی حکام یہ بات یاد رکھیں کہ سابقہ ادوار سے لیکر آج تک ہمارے حکمرانوں نے پاکستان کے عوام کے تحفظات اور خدشات کے بارے میں امریکہ کو آگا ہ نہیں کیا۔ جس کی وجہ ان حکمرانوں کے ما لی مفادات رہے ہیں جس کی وجہ سے امریکی کا نگرس ہو یا کوئی اور امریکی حکمران پاکستان کے عوام کے تحفظات و خدشات ان تک نہیں پہنچ سکے۔ پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کی اکثریت ان پڑھ ، بے روز گا ر ہے پاکستان کا یک عام آدمی بھی یہ چاہتا ہے کہ اسے حصول روز گا ر کا تک رسائی حاصل ہو اس کے بچے تعلیم حاصل کریں لیکن ایسا نہیں ہورہا کیو نکہ مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ ایک عام آدمی زندہ رہنے کی جنگ لڑرہا ہے اور عوام میں یہ تاثر دیا جا تا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کے پس پردہ امریکی پالیسوں کا ہاتھ ہے جس کی وجہ سے آج عوام کا یہ حال ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ بد عنوان حکمرانوں کے ہر دور میں اس رویے کی وجہ سے عوام باشعور ہوچکے ہیں اور وہ اب جان چکے ہیں کہ وطن عزیز میں انسانی ترقی کیلئے اربوں ڈالرز بیرونی امداد ہر دور میںحکمرانوں کی جیب میں چلی جاتی رہی ہے اور وطن عزیز اور اس کے عوام کی حالت زار جوں کی توں ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ یہ کرپت عناصر قانون کی حکمرانی سے خوف زدہ ہیں۔ اگرچہ کئی دنوں سے مشرف کی بجائے تما م تر موجودہ بحران خاص کر ججز کے حوالے سے عوام میں یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ آصف زرداری مشرف ایک ہیں لیکن گز شتہ دنوں آصف زرداری کے ایک انٹر و یو کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ آصف زرداری بھی وہی چاہتے ہیں جو عوام چاہتے ہیں آصف زرداری کے اس بیان کے بعد ملک بھر کے عوام میں ان کو بہت زیادہ پزیرائی ملی اور عوام کا آصف زرداری کے بارے میں یہی رد عمل تھا کہ آصف زرداری بھی جمہوری استحکام کے حوالے سے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید جتنا ہی پر عزم ہیں لیکن اچا نک آئینی پیکج کے ردعمل آنے کے بعد عوام کو یہ معلوم ہوا کہ آصف زرداری ایک وقت میں مشرف سمیت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے بھی چھٹکارہ چاہتے ہیں۔ کیونکہ جناب چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اس عزم کا اعادہ کیا ہوا ہے کہ بحال ہو کر بھی وہ قانون کی بالا دستی کو قائم رکھیں گے اور یہی وجہ ہے کہ سابقہ اور موجودہ وہ تما م قو می مجرم پریشان ہیں جنہوں نے قومی خزانے کو بے دردی سے لو ٹا ہوا ہے۔ ا خباری خبروں کے مطابق امریکی سینیٹروں نے صدر پرویز مشرف، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ، بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی ، پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماچوہدری نثار سے ملاقاتیں کی ہیں اور ان سے دوطرفہ اور باہمی تعلقات پرتبادلہ خیال بھی کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر کارل لیون اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن سینیٹر کیسی سے بات کرتے ہوئے صدرپرویز مشرف نے پاکستان اور امریکاکے درمیان وسیع البنیاد اورطویل المدتی تعلقات کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے امریکا میں پاکستانی مصنوعات کیلئے منڈی تک زیادہ رسائی کی اہمیت پر زور دیا ہے تاکہ ٹھوس اقتصادی بنیادوں پر تعلقات استوار کرنے میں مدد مل سکے۔ صدرنے تعمیر نو مواقع زونز، فرنٹیئر کور اور فاٹا کے ترقیاتی منصوبے جیسے اقدامات پر پیش رفت تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ امریکی سینیٹرز نے پاکستان اور امریکا کے درمیان تعاون قریبی تعلقات کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور طویل المدتی تعلقات قائم کرنے پر تبادلہ خیال بھی کیا ہے۔ امریکی سینیٹرز نے انسداد دہشت گردی کے معاملات پر بھی بات چیت کی ہے۔امریکی سینیٹرز کی وزیر اعظم سے ملاقات میں یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ پاکستان امریکا کے ساتھ قریبی اور اسٹریٹجک تعلقات جن میں سفارتی، سیاسی، معاشی ، دفاعی ، سماجی اور سیکورٹی تعلقات شامل ہیں کے عزم کااظہار کرتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی نئی جمہوری حکومت کے قیام کے بعد امریکا سے اس کے تعلقات میں مزید استحکام آئے گا۔وزیر اعظم نے امریکی سینیٹروں کی جانب سے ملک میں جمہوریت کی بحالی پر انکی حمایت پر شکریہ ادا کیا ہے۔دریں اثنا امریکی سینیٹ کے وفد نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین کارل لیون اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن سینیٹر رابرٹ کیسی نے کہا کہ امریکا پاکستان کی منتخب جمہوری قیادت کے ساتھ اپنے روابط کو مزید بہتر بنانا چاہتا ہے۔ امریکی سینیٹرز نے کہا کہ پاکستانی عوام کے جذبات سے آگاہی کیلئے جمہوری قیادت سے ملاقاتیں بڑی سودمند ہیں۔ اس موقع پر آصف علی زرداری نے کہا کہ ایک جمہوری پاکستان ہی خطے میں امن اور خوشحالی کے حصول میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔امریکی وفد کی آرمی چیف سے ملاقات میں پاکستان میں امریکی سفیر بھی موجود تھیں علاوہ ازیں امریکی سینیٹرز نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی۔ امریکی سینیٹ کی آزمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین کارل لیون اور رابرٹ کیسی نے چوہدری نثار علی خان کو بتایا کہ امریکا پاکستان میں جمہوریت کا استحکام چاہتا ہے اور نئی جمہوری حکومت کیساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) امریکا سے بہتر تعلقات کی حامی ہے تاہم امریکا کو بھی اپنی پالیسیاں بناتے وقت پاکستانی عوام کے جذبات اور احساسات کا خیال رکھنا چاہئے۔ پاکستان کے دورے پر آئے امریکی سینیٹرز اور حکام سیاسی رہنماو¿ں سے بڑے نپے تلے انداز میں 60 لاکھ ڈالر کا یہ سوال پوچھ رہے ہیں ”اگر مشرف استعفیٰ دیتے ہیں یا ان کا مواخذہ ہوتاہے تو اگلا صدر کون ہو سکتا ہے؟“ وہ سنجیدگی کے ساتھ ”مائینس 2“ فارمولے کے متعلق بھی استفسار کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ مشرف اورمعزول چیف جسٹس افتخار چوہدری دونوں سے چھٹکارا۔ نئے صدر کے نام پر متفق ہونے سے قبل امریکی آخری کوشش کے طور پر سیاسی قوتوں کو قائل کر رہے تھے کہ جارج بش کے پرانے دوست کو ایوان صدر میں رہنے دیا جائے چاہے ان سے اختیارات لے لئے جائیں حالیہ دنوں میں تھنک ٹینکس کے ارکان سمیت بعض امریکی حکام نے پاکستان کی سیاسی قوتوں سے ملاقاتیں کی ہیں تاکہ ان سے کہا جائے کہ مشرف کو ایوان صدر میں اپنی ”دوستی“ کی علامت کے طور پر رکھنا چاہتا ہے۔ امریکی دو سخت حریفوں مشرف اور نواز شریف میں نئی ڈیل کیلئے مذاکرات کر رہے تھے۔نواز شریف کو یقین دلایا جا رہا تھا کہ نئے انتخابات ہونے کی صورت میں وزارت عظمیٰ کی طرف بڑھنے میں ان کی مکمل حمایت کی جائے گی۔ نواز شریف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ موجودہ ضمنی انتخابات میں ان کے کاغذات مسترد نہیں کئے جائیں گے اس کے بدلے انہیں مشرف کو ایوان صدر میں رہنے دینا ہو گا۔ لگتا ہے مشرف کو بچانے میں ناکامی کے بعد امریکی اب سنجیدگی کے ساتھ اس جانب توجہ دے رہے ہیں کہ صدر پاکستان کے منصب کے لئے کون بہتر انتخاب ہو سکتا ہے۔ صدارتی اختیارات میں کمی کے بعد چیئرمین سینٹ محمد میاں سومرو بھی ایک آپشن ہیں۔ماضی میں امریکی سومرو کی اعلیٰ عہدوں کیلئے حمایت کرتے رہے ہیں حتیٰ کہ جب ظفراللہ جمالی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹایا جا رہا تھا تونئے وزیراعظم کے طور پرسومرو مشرف اور مغربی طاقتوں کیلئے پہلا انتخاب تھے مگر آخری لمحے تیز طرار شوکت عزیز نے کسی طرح پانسہ اپنے حق میں پلٹ دیا تاہم نگران وزیراعظم مقرر کرنے کا وقت آیا تو ایک بار پھرسومرو کو ترجیح دی گئی۔ سومرو کے پانچ سال کے غیر جانبدارانہ کردار کو دیکھتے ہوئے بے نظیر بھٹو بھی سومرو کو نگران وزیراعظم بنانے کے حق میں تھیں نواز شریف کیلئے سومرو کو نئے صدر کے طور پر قبول کرنا مشکل ہو گا۔کیونکہ وہ یہ نہیں چاہیں گے کہ پرویز مشرف کاکوئی قریبی فرد ایوان صدر میں بیٹھا ہو۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ آئینی پیکج حتمی نہیں اس میں تبدیلیاں ممکن ہیں، صدر کے مواخذے کیلئے مطلوبہ تعداد پوری ہو سکتی ہے، عوام چاہیں تو صدر سے ملاقات کر سکتا ہوں، جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تمام جج بحال ہونگے، مسلم لیگ (ن) کے وزراء بہت جلد وزارتوں میں آ جائیں گے، بجٹ میں عوام کو ریلیف دینا مشکل ہے نا ممکن نہیں، ایک انٹرویو میں آصف زرداری نے کہا ہے کہ آئینی پیکج حتمی نہیں ہے اور اس میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ آئینی پیکیج بجٹ سے پہلے آسکتا ہے لیکن ممکن ہے کہ اس پر بحث بجٹ کے بعد ہو، تاہم آئینی پیکیج کو جولائی میں منظور ہو جانا چاہئے۔ آئینی پیکیج مشکل نہیں ہے، اس حوالے سے صدر پرویز اور نواز شریف سمیت تمام سیاسی رہنماو¿ں سے بات چیت کی جائے گی، جسے آئینی پیکیج کے حوالے سے تحفظات ہیں وہ آکر پیش کرے۔ پیپلز پارٹی ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی چاہتی ہے۔ صدر پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کے تعلقات کے حوالے سے آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ صدر پرویز اور پارٹی کے درمیان بات چیت تھی تاہم ابھی تک صدر مشرف سے ملاقات نہیں ہوئی، عوام چاہیں تو ملاقات کرسکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے اختیارات وزیراعظم کو واپس دلانا چاہتے ہیں، ناممکن کو ممکن بنانا سیاستداتوں کا کام ہے، (ن) لیگ، اے این پی اور ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا تاہم اب ان کے ساتھ اتحاد ہے خطے میں مسائل کے بیرونی دنیا پر اثرات ہوسکتے ہیں، اصل مسئلہ معاشی اور سیاسی استحکام ہے۔ گزشتہ حکومت نے گندم کے بحران کو نہیں سمجھا اور وہ ہی اس کی ذمہ دار ہے تاہم پیپلز پارٹی اس بحران کو حل کرنے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے۔ بحران کے خاتمے کیلئے منصوبے بنائے گئے ہیں لیکن منصوبوں کا نتیجہ آنے میں وقت لگتا ہے اگر کوئی پریشر گروپ سرگرم ہوا تو ان سے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے گا؛ سڑکوں پر محاذ آرائی نہیں کرینگے بلکہ ہر کسی سے مذاکرات کرینگے۔ اعلان مری موجود ہے اور ججوں کی بحالی کے حوالے سے کوئی شبہات نہیں ہونا چاہئے۔ نواز لیگ اور پیپلز پارٹی حکومتی اتحادی ہیں اور بہت جلد نواز لیگ وزارتوں میں واپس آجائیگی اور افتخار چوہدری سمیت تمام ججز بحال ہونگے اور ہم بھی ابھی تک پنجاب میں حکومت کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی مہربانی سے رحمت شاہ آفریدی کو رہا کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے مواخذے کیلئے ممبران کی تعداد مکمل ہوسکتی ہے اور صدر کا 58 ٹو بی کا اختیار استعمال کرنا اب ممکن نہیں ہے، اس کیلئے کوئی جواز نہیں۔ نواز لیگ کے بغیر پنجاب میں اور ایم کیو ایم کے بغیر سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت بناسکتی ہے۔ ق لیگ کے ساتھ اتحاد بنانا مشکل ہے کیونکہ اس پر عوام کو تحفظات ہیں۔ ق لیگ اور پی پی کے درمیان نورا کشتی کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں کے متعلق انہوں نے کہا کہ پی پی نے نہ پہلے کبھی نورا کشتی کی اور نہ اب کرے گی۔ انہوں نے بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معاشی بنیادوں پر تعلقات مستحکم ہونے چاہئیں اور بھارت کے ساتھ کمرشل زون بنانا چاہئے اور اس طرح کے مزید اقدامات کرنا چاہئیں تاکہ تعلقات مضبوط ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عوام کو ریلیف دینا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، مہنگائی اور آٹے بجلی کے بحران کو ختم کرنا ہرگز ناممکن نہیں ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات شیری رحمن نے کہاہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کیجانب سے پیش کردہ آئینی پیکیج پر تمام فریقین کواعتماد اور وکلا کی جانب سے تحفظات کا جائزہ لیاجائیگاجبکہ پیکیج کو مسترد کرنایااس پر اعتراضات کرنا ان کاجمہوری حق ہے۔یہ پیکیج حتمی نہیں تاہم تمام اتحادیوں سے مذاکرات اور انہیں اعتماد میں لینے کے بعد ہی اسے حتمی شکل دی جائیگی۔ مجوزہ آئینی پیکیج جسے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے پریس کانفرنس میں پیش کیاتمام اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائیگا۔ آئینی پیکیج پر وکلا کیجانب سے تحفظات کا بھی جائزہ لیاجائیگا اور پیکیج کو مسترد کرنا یا اس پر اعتراضات کرنا ان کا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام مسائل کو احسن طریقے سے حل کرلیاجائیگا تاہم یہ پیکیج حتمی نہیں تاہم تمام اتحادیوں سے مذاکرات اور انہیں اعتماد میں لینے کے بعد ہی اسے آخری شکل دی جائیگی۔ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور وکلا سے بھی بات چیت ہوگی اور معاشرے کے ان طبقات کا ڈائیلاگ میں شامل ہونا ضروری ہے جمہوری ممالک میں حکومتیں عوام کو اعتماد میں لے کر اقدامات کیا کرتی ہیں اور ہماری حکومت بھی تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلے گی۔ چیف جسٹس کی تین سال مدت ملازمت اور مائنس ون فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے عوام نے کہا ہے کہ جس آئینی پیکیج کو پارلیمنٹ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس کا مقصد عدلیہ کے وقار میں اضافہ نہیں بلکہ ان ججوں کو سزا دینا ہے جنہوں نے عدلیہ کے وقار کو بلند کیا۔ انہیں خدشہ ہے کہ جج دس جون تک بحال نہیں ہوں گے اور وکلا کو لانگ مارچ کی تیاری کرنی چاہیے۔ جبکہ اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اگر چیف جسٹس کے عہدے کی میعاد مقرر کی گئی تو وکلا اسے ’مائنس ون فارمولہ‘ سمجھیں گے جسے وہ پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔ مجوزہ آئینی پیکیج سے عدلیہ کے وقار کو بڑھایا نہیں جا رہا بلکہ عدلیہ کے وقار کو بڑھانے والوں کو سزا دی جا رہی ہے۔ وکلا پارلیمنٹ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں لیکن پارلیمنٹ کو بھی اپنے آپ کو مضبوط کرنا پڑے گا اور پارلیمنٹ عدلیہ کے ملبے پر قائم نہیں رہ سکتی۔ دس جون کو لانگ مارچ ضرور ہوگا جس میں آزاد کشمیر سمیت ملک بھر سے وکلا شریک ہوں گے۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کی جدوجہد منزل کے قریب پہنچ چکی ہے اور جلد جج صاحبان بحال ہوں گے۔ چیف جسٹس کے وکیل حامد خان نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کو تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور انہیں 1996 میں عدلیہ سے لڑائی کو یاد کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہو گئی تھی۔ پاکستان کے غریب اور کسانوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے پاکستان کی زراعت پر گہرے پنجے گاڑ لیے ہیں،یہ کمپنیاں ملک کو دست نگر اور پاکستانی عوام کو غلام بنانے کیلئے متحرک ہیں جبکہ کسانوں کو بھی ان کمپنیوں سے نجات دلائی جائے، یہ کسانوں کیلئے زہر قاتل ثابت ہورہی ہیں جو کسانوں سے دودھ سستا خریدتی ہیں اور اپنا پانی مہنگا فروخت کرتی ہیں۔ گزشتہ سال گندم کا مصنوعی بحران پیدا کرنیوالے چہروں کو بے نقاب کیا جائے کسانوں سے زبردستی 625روپے فی من گندم خرید ی جارہی ہے جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت 1200روپے سے 1500روپے ہے۔ اس طرح حکومت نے اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے 16ارب روپے کی گندم درآمد کی جو غیر ملکی کسانوں کی مدد اور اپنے کسانوں سے زیادتی ہے شوگرمل مالکان نے گنے کے کاشتکاروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور12ارب روپے کسانوں کے دبا لیے ہیں جبکہ ٹریکٹر کمپنیاں کسانوں سے لاکھوں روپے ایڈوانس لے لیتی ہیں تاہم انہیں ٹریکٹربلیک میں فروخت کرتی ہیں اس کا فوری سد باب کیا جائے قرارداد میں مزید کہاکہ ڈی اے پی کھاد کی بوریوں پر قیمت اور ملک میں آمد کی تاریخ درج کی جائے جبکہ چولستان کے صحراو¿ں کو مناسب منصوبہ بندی سے آباد کیا جائے تاکہ زراعت میں یک دم اضافہ ہوسکے ایف ایف سی کراچی کے پلانٹ کو مرمت کرکے فوری طور پر چلایا جائے اور بااثر افراد کے 53ارب کے معاف کیے گئے قرضے واپس لیکر کسانوں کے 2لاکھ روپے تک کے قرضے معاف کیے جائیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو صدر پرویز مشرف پسند کرتے ہیں اور نہ ہی آصف زرداری۔ اسلام آباد کے طاقتور مراکز پر قابض دونوں شخصیات سختی سے ان کی بحالی کی مخالف ہیں کیونکہ دونوں کو یہ معلوم ہے کہ بے خوف اور آزاد عدلیہ انکے پس پردہ معاملات میں جھانکنے میں شرم محسوس نہیں کرے گی۔ ایک وقت میں پرویز مشرف کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے پاکستان اسٹیل مل کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) قیوم نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات سے پردہ اٹھایا ہے کہ جب قومی خزانے کے نام نہاد نگہبانوں نے انتہائی اہم قومی اثاثے کو کوڑیوں کے مول بیچ دیا تھا تو ایک آمر نے کس طرح چشم پوشی کی تھی۔ جنرل قیوم نے انکشاف کیا کہ جنرل پرویز مشرف سپریم کورٹ سے من پسند فیصلہ چاہتے تھے اور اس پر وہ جسٹس افتخار محمد چوہدری سے بات بھی کرچکے تھے۔ تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے جو فیصلہ انہیں تھمایا گیا وہ ایوانِ صدر اور وزیراعظم کیلئے دھچکا تھا۔ ملک کی تاریخ کے اس سیاہ سودے پر سخت فیصلہ دینے پر پرویز مشرف نے جسٹس افتخار کیخلاف ذاتی اختلافات پیدا کرلیئے۔ گزشتہ 8 سال کے دوران کئے گئے جرائم کی فہرست بہت بڑی ہے۔ لاپتہ افراد کی کہانیاں، لال مسجد کا قتل عام، 2005ء میں اسٹاک ایکسچینج کا کریش ہونا، اسٹیل مل کی نجکاری کا اسکینڈل، 12 مئی کی خونریزی اور 3 نومبر کے غیر آئینی اقدامات تو صرف چند ایسے واقعات ہیں جو مستقبل میں نیب کے حکام مشرف اور ان کے ساتھیوں کیخلاف اٹھا سکتے ہیںطاقتور لوگوں کے سامنے نہ جھکنے اور جوابی لڑائی لڑنے والے جسٹس افتخار اپنی بحالی سے منسلک شرائط قبول کرنے کو تیار نہیں۔ چاہے وہ زرداری کے این آر او کے خوف سے متعلق ہوں یا مشرف کے خطرات میں گھرے ایوانِ صدر سے متعلق۔ جسٹس افتخار اور دیگر معزول ججوں نے وقت کا امتحان پاس کرلیا ہے۔ جسٹس افتخار کی 9 مارچ 2007ء کی ”نہ“ ملک میں عدلیہ کی آزادی کی تحریک کی تمہید بن چکی ہے۔ مشرف کی جانب سے 3 نومبر کے مارشل لاء کا مقصد 60 ججوں کو بندوق کی نوک پر گھر بھیج کر آزاد عدلیہ کو تاریخی سبق سکھانا تھا۔ لیکن اس کے نتیجے میں عدلیہ کے ملبے سے مزید 40 افتخار چوہدری پیدا ہوگئے۔ سول سوسائٹی اور وکلاء برادری نے بہادری کا مظاہرہ کیا اور اب وہ ملک میں آزاد عدلیہ حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو بھی ججوں کی بحالی کے ایشو پر نہ ڈگمگانے کی وجہ سے پورے نمبر ملے ہیں جبکہ اے پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں پہلے ہی اس مقصد کی حامی ہیں۔ اگر عدلیہ کو آزاد کرانے کے موجودہ موقع کو ضایع کردیا گیا تو ہمارا مستقبل تاریک ہوجائیگا۔ آٹے اور بجلی جیسے مصنوعی بحرانوں کو ججوں کی بحالی کے ساتھ جاری رکھ کر لوگوں کو الجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کا انصاف اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں۔ یہ ملکی تاریخ کے فیصلہ کن لمحے ہیں۔ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں؛ ایک ایسا نظام جس میں کسی کا اقتدار جاری رکھنے کیلئے معصوم لوگوں کو قتل نہ کیا جائے، جہاں عوامی خزانے کے لٹیروں اور چوروں کو احتساب سے بے خوف بھاگ نہ سکیں۔ پاکستان میں کھیل کے اصول تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ سابق کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل (ر) جمشید گلزار کیانی نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں صدر مشرف 58-2B استعمال کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہے، انہیں فوج سمیت کسی دوسرے ادارے کی حمایت حاصل ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ سابق فوجی افسران کی تنظیم پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی پرویز مشرف کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے متحرک ہوچکی ہے اور اس حوالے سے تنظیم نے اپنا لائحہ عمل بھی بنا لیا ہے، ملک بھر میں موجود 25 لاکھ سابق فوجی ملک اور قوم کو پرویز مشرف سے نجات دلانے کیلئے کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”فرد واحد“ کے غلط اور غیرآئینی فیصلوں اور اقدامات سے ملک معاشی اقتصادی تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کردیا گیا ہے، ملک اور قوم کی بہتری اسی میں ہے کہ پرویز مشرف کو اقتدار سے باہر کیا جائے، آرمی ہاو¿س آرمی چیف کے سپرد کیا جائے، مشرف اور اس کی ٹیم کا محاسبہ کیا جائے اور آئین توڑنے اور ملکی مفادات کے منافی فیصلے اوراقدامات کرنے والے پرویز مشرف کا بھی ٹرائل ہونا چاہئے جس نے فوج کو بھی اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے استعمال کیا۔ جنرل جمشید کیانی نے کہا کہ وکلاء کی جانب سے 12 جون کے لانگ مارچ میں ایکس سروس مین سوسائٹی بھرپور طریقے سے اپنی الگ شناخت کے ساتھ شرکت کرے گی اور اب مشرف کو اقتدار چھوڑنا ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں سابق کورکمانڈر راولپنڈی نے کہا کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جگہ کسی اور جنرل کو نیا آرمی چیف لگانا مشرف کی غلط فہمی ہے اور اس حوالے سے میڈیا میں ایک دفاعی تجزیہ نگار نے جو بات کی ہے وہ حقائق کے برعکس ہے کیونکہ مشرف 58-2B سمیت سروسز چیفس کی تقرری اور تبدیلی کے فیصلے کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہے ہیں اور نہ ہی ان کے ایسے کسی فیصلے کو قوم تسلیم کرے گی۔ انہوں نے مجوزہ آئینی پیکج کے بعض حصوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ 58-2B کا خاتمہ ہونا چاہئے اور سروسز چیفس کی تقرری کا اختیار بھی صدر کی بجائے وزیراعظم کو ہونا چاہئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی آج بھی مری معاہدے کی پابند ہے ،انھیں ججز کو بحال کروانا ہوگا لیکن آئینی و قانونی اور باعزت طریقے سے خودداری کے راستے پر چلتے ہوئے،پیپلز پارٹی کی حکومت نے میثاق جمہوریت کی روح کو سامنے رکھتے ہوئے آئین میں 62ترامیم کا مسودہ تیار کیا ہے جو قوم کے سامنے رکھ دیا ہے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنا ہوگا۔ صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی کے بعد انھیں فاٹا میں ایف سی آر کے قوانین میں ترامیم بھی کرنا ہوگی عدلیہ آزاد نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں بار بار فوجی مداخلت ہوتی رہی اور آئین کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا گیا اور اس وقت موجودہ آئین آدھا تیتر اور آدھا بٹیر بن چکا ہے اس لئے اس میں اصلاحات از حد ضروری ہیں۔ امریکہ کی طرف سے عوامی حلقوں میں پائے جانے والے خدشات اور عوامی تحفظات کو بھی قو می اخبارات ا پنے اداریوں میں بھی زور دے کر یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکی نائب وزیر خارجہ نیگروپونٹے نے امریکی کانگریس پینل میں جمع کرائے گئے تحریری بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں سے معاہدہ کرتے وقت نہ امریکہ سے مشورہ کیا ہے اور نہ ہی اسے اعتماد میں لیا گیا امریکہ کو ان معاہدوں کا عمل میڈیا کے ذریعے ہوا جس پر امریکہ نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اعتراضات پہنچا دیئے ہیں قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں سے معاہدے کے حوالے سے کسی بھی سینئر امریکی عہدیدار کا یہ پہلا بیان تھا انہوں نے کہا امریکہ پاکستان کی جمہوری حکومت اور اے این پی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کی معتدل قوتوں کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ کے قیام کیلئے مدد کررہا ہے پاکستان سے تعلقات امریکی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہیں اورنئی جمہوری حکومت سے تعاون جاری رہے گا۔ قبائلی علاقوں میں امن کے قیام کیلئے گفت وشنید اور معاہدوں کا راستہ اختیار کرنے پر امریکہ شروع ہی سے معترض رہا ہے تاہم اس ضمن میں معاہدوں کی مخالفت براہ راست کرنے کے بجائے یا میڈیاغیر اہم امریکی شخصیات کا سہارا لیا جاتا رہا مگر اب اس نے کھل کر اعلیٰ سطحی طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ قبائلی علاقوں میں امن کا قیام اس کا مقصد نہیں ماضی میں اگرچہ صدر مشرف اور ان کی حکومت امریکہ کے ہر احکام پر آنکھیں بند کرکے عمل کرتی رہی اور امریکہ کو یہ کھلی چھوٹ دی گئی کہ وہ پاکستانی سرحدوں کی پامالی کے ساتھ ساتھ بے گناہوں پر بمباری کرکے ان کے قتل واستہلاک میں مصروف رہے تاہم اگر کبھی متحارب گروپوں سے معاہدوں کی کوئی سبیل پیدا ہوئی تو امریکہ نے اسے سبوتاڑ کرنے میں لمحہ بھر کی تاخیر نہ کی اور بغیر پائلٹ کے طیاروں کے ذریعے بمباری کرکے معاملات کو حل ہونے سے روکتا رہا۔ موجودہ حکومت ابتداء ہی سے اس امر کا اظہار کرتی چلی آرہی ہے کہ وہ پہاڑوں میں بیٹھے ہوئے افراد سے بھی مذاکرات کو ممکن بناکر ان کے تحفظات دور کرتے ہوئے امن کے قیام کی راہ ہموار کرے گی کیونکہ درپیش صورتحال کا اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔ مذاکرات کے ذریعے معاملات طے نہ کرنے کا نتیجہ گزشتہ ادوار میں انتہائی سنگین برآمد ہوتارہا ہے پورا ملک دہشتگردی کے نرغے میں رہااہم شخصیات سیکیورٹی فورسزپولیس تنصیبات اور سیاسی اجتماعات کو خود کش حملوں کا نشانہ بنایا جارہا تھا جس میں ہزاروں افراد شہید وزخمی ہوئے اور خوف وہراس کا ایک ایسا ماحول پیدا ہواکہ کوئی بھی شخص خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا تھا جب امن کا قیام ہی بنیادی مقصد ہے تو اس کیلئے کوئی بھی راستہ اختیار کیا جاسکتا ہے طاقت کے بہیمانہ استعمال سے امریکہ نہ عراق میں اپنے مقاصد حاصل کرسکا ہے اور نہ اسے افغانستان میں امن کے قیام کو یقینی بنانے میں کامیابی ہوئی ہے متحارب فریق بھی محاذ آرائی نہیں چاہتے البتہ آپریشن کے ردعمل میں وہ اپنی کارروائیوں میں تیزی لاکر دہشتگردی کا بازار گرم کردیتے ہیں مردان چھاو¿نی میں جو خود کش دھماکہ ہوا وہ ڈمہ ڈولا میں بغیر پائلٹ کے ذریعے 14 خواتین وبچوں کی ہلاکت کاردعمل تھا کیونکہ مقامی طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ نے یہ جارحیت حکومت کی اجازت سے کی ہے سوال یہ ہے کہ امریکہ آخر قتل وغارت گری کا سلسلہ ہی کیوں جاری رکھنا چاہتا ہے وہ حالات کے سدھار کیلئے پاکستانی اقدامات کی حمایت کرنے کے بجائے ان پر اعتراضات پہ کیوں کمر باندھے ہوئے ہے۔جس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے اسے آتش وآہن کی بارش سے کیوں حل کرنا چاہتا ہے ان سوالات کے جواب حاصل کرنے کیلئے کسی تگ ودو کی ضرورت نہیں اوران کے جواب اسکے عزائم کو بھی آشکار کرتے ہیں وہ اب بھی یہی سمجھتا ہے کہ پاکستان کے حکمران اس کے زرخرید غلام ہیں اور انہیں اس کے ہر حکم پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا چاہئے حالانکہ اسے یہ فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ اب پرانا دور نہیں سابقہ حاکموں کے خلاف عوام اپنا دوٹوک فیصلہ سنا چکے ہیں ان کی پالیسیوں پرعدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں اور امریکی حکمرانوں سے ان کی نفرت بھی اسی لیے ہے کہ انہوں نے دنیا کو جہنم زار میں بدل کررکھ دیا ہے سرحدی علاقوں پر اس کے حملوں میں بے گناہ افراد کی ایک بڑی تعداد ماری جاچکی ہے اسے یہ حقیقت بھی یاد رکھنی چاہئے کہ پاکستان یہ بہتر طور پر جانتا ہے کہ کونسا قدم اس کیلئے مفید ہے وہ بہتری کیلئے کوئی بھی آپشن استعمال کرنے کا حق بھی رکھتا ہے وہ امریکہ کی نوآبادی نہیں کہ اپنی اندرونی پالیسیاں امریکہ سے مشورہ کرکے تشکیل دے یا پھر اسے ہر معاملے میں اعتماد میں لے امریکہ کو ڈمہ ڈولا میں بے گناہوں کی ہلاکت پر پاکستان کے اعتراض پہ بھی تکلیف ہوئی ہے کیونکہ سابقہ حکمران تو احتجاج نام کے لفظ سے بھی آشنا نہ تھے اور انہوں نے اپنے اقتدار کی طوالت کیلئے امریکہ کا ہر حکم ماننا اپنا فرض سمجھ لیا تھا شاید امریکہ اب بھی یہی سمجھتا ہے کہ نئی حکومت بھی عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہوئے امریکی ونیٹو فورسز کو اپنے شہریوں کے قتل سے نہیں روکے گی امریکہ کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ بے گناہوں کی ہلاکتوں کے ذریعے اشتعال انگیزی پھیلاتا رہے تاکہ ردعمل میں دہشتگردی کا سلسلہ جاری رہے امریکہ نے15مئی کو باجوڑ ایجنسی کے مقام ڈمہ ڈولا میں دوسری مرتبہ حملہ کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والوں میں غیر ملکی اور القاعدہ کا ایک اہم رہنما بھی شامل ہے جبکہ مقامی افراد اس کی مکمل تردید کرتے ہیں کیونکہ مرنے والے ان کے عزیز تھے اور انہوں نے انہیں اپنے ہاتھوں نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا 13جنوری2006ء کو بھی اسی علاقے میں بغیر پائلٹ طیارکے ذریعے داغے جانے والے میزائل سے 20 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔30اکتوبر 2006ء کو باجوڑ کے ایک گاو¿ں چنیہ کے ایک دینی مدرسے پر بھی حملہ کیا گیا جس میں80افراد جاں بحق ہوئے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اتنے زیادہ انتہاپسند افراد ایک جگہ اکٹھے ہو کر کوئی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہوں یہ سب معصوم اور بے گناہ طالبعلم اور استاد تھے ان حملوں ہی کے نتیجے میں ملک کے طول وعرض میں دہشتگردی کا سلسلہ دراز ہوا حالات وواقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اپنی آزادی وخود مختاری کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں اور قوم یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ اگر ہم اپنے شہریوں کا دفاع نہیں کرسکتے تو ناقابل تسخیر دفاع کی باتیں کیا معنی رکھتی ہیں یہ آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں کہ پاکستانی حدود کے اندر کارروائیاں سابقہ حکومت سے ایک معاہدے کا نتیجہ ہیں حیرت اس بات پہ ہے کہ سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے ملک وقوم کو انتہائی نازک موڑ پر لاکھڑا کیا ہے مگر اس کے باوجود بھی وہ خود کو ناگزیر گردانتے ہوئے اقتدار سے چمٹے رہنا ضروری سمجھتے ہیں کیونکہ اس حوالے سے انہیں اپنے آقاو¿ں کی بھرپور آشیرباد حاصل ہے جو موجودہ حکومت اورعوام کو یہ باور کراتے ہیں کہ مشرف ہی صدر رہیںگے حالانکہ یہ عوام کا استحقاق ہے کہ وہ جسے چاہیں صدارت اور وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز کردیں یہ بات تو طے ہے کہ امریکہ کے اس خطے میں مفادات ہیں لیکن اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے ان سے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ قطعی قابل قبول نہیں ہوسکتا اسے اپنے مفادات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ان کے تحفظ کیلئے حکومت سے رابطہ کرنا چاہئے نہ کہ دہشتگردانہ حملوں کے ذریعے حکومت کی مشکلات میں اضافہ اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ مغربی ممالک اور میڈیا میں پاکستان کے خلاف جو بھی پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے اسے امریکی حمایت حاصل ہوتی ہے آسٹریلوی اخبار نے حال ہی میں اس زہرآلود پروپیگنڈے کا آغاز کیا ہے کہ طالبان دور کے سابق افغان وزیر دفاع عبیداللہ کو پاکستانی سفیر طارق عزیزالدین کے بدلے میں رہا کیا گیا ہے جبکہ افغان وزیر دفاع رنگین دادفرنسپاتا نے بھی یہ الزام لگایا ہے کہ طالبان کے ساتھ نرمی کی پاکستانی پالیسی خطرناک ہے مذاکرات سے حملوں میںاضافے کا اندیشہ ہے اس منظر نامے میں ضروری ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت امریکی عزائم کا گہرائی سے جائزہ لیکر ان کے توڑ کو ممکن بنائے اور کسی قیمت پر بھی پاکستان کے مفادات کو متاثر نہ ہونے دے اگر سرحدی علاقوں میں امریکی پالیسیوں کو جاری رکھا گیا تویہاں امن کے قیام کا خواب کبھی پورا نہیں ہوسکتا۔ گز شتہ دنوں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے کا لم نگاروں اور ایڈیٹرز سے ملاقات کی تھی اس موقع پر راقم الحروف کو بھی کالمسٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کی طرف سے ایسوسی ایشن کے صدر ممتاز بھٹی اور آصف قریشی کے تین رکنی وفد کے ہمراہ ملاقات کا شرف حاصل ہوا تھا اس موقع پر سید یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم آف پاکستان جو کہ خود ایک صحافت کے طالب علم رہ چکے ہیں اور قو می اور بین الا قوامی حا لات حاضرہ پر عقابی نگا ہ رکھتے ہیں انھوں نے ہمیں اپنے دورہ مصر شرم الشیخ میں امریکی صدر جارج ڈبلیو بش سے ملاقات کی تفصیل سے آگا ہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش سے ملاقات میں مختلف شعبوں میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا صدر بش نے مجھے پاکستان کے غذائی بحران میں مدد دینے کی پیشکش کی اور کہا کہ امریکی حکومت سٹرٹیجک سطح پر پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کی خواہش مند ہے وزیراعظم گیلانی نے صدر بش سے باجوڑ حملے پر بھی بات کی اور کہا ہماری حکومت نے دہشت گردی ختم کرنے کا عزم کر رکھا ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم دنیا کے ساتھ ہیں انہوں نے انتہا پسندی کے سدباب کے لئے قبائلی علاقوں میں اختیار کی گئی سہہ جہتی حکمت عملی کا بھی حوالہ دیا جبکہ وزیراعظم گیلانی نے عالمی اقتصادی فورم میں بھی زور دیا تھا کہ دہشت گردی وانتہا پسندی پر قابو پانے کے لئے ہمسایہ ممالک سے تعاون بڑھایا جائیگا دہشت گردی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا معاشی پالیسیاں بہتر بنائیں گے اور بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر امن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔نائن الیون کے بعد ہر معاملے میں امریکہ کو مداخلت کرنے کی اجازت کے نتیجے میں آج پاکستان جن حالات سے دوچار ہے وہ آنے والے وقتوں میں مزید سنگین ہوتے چلے جائیں گے کیونکہ نئی حکومت کی تشکیل کے باوجود صدر مشرف ہنوز ایوان صدر میں براجمان ہیں اور نئی حکومت بھی اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے میں آزاد نہیں بلکہ حکومت کے بعض زعما عوام کو یہ باور کرارہے ہیں کہ امریکہ کی مدد واعانت کے بغیر ملک کو نہیں چلایا جاسکتا حالانکہ وہ یہ مدد ہماری آزادی، خود مختاری اور سالمیت کی قیمت پر کررہا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ پاکستان کو ایٹمی صلاحیت سے محروم کر دیا جائے حالانکہ اس نے کبھی بھی بھارت اور اسرائیل جیسے انتہا پسند اور جارحانہ مزاج رکھنے والے ممالک کی ایٹمی صلاحیت کے بارے میں تشویش کا اظہار نہیں کیا امریکہ جان بوجھ کر ایسے حالات پیدا کر رہا ہے کہ پاکستان عدم استحکام سے دوچار ہو اور اسے یہ ثابت کرنے کا موقع ملے کہ اس غیر ذمہ دار ریاست کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی نہایت خطرناک ہے نامعلوم مصلحتوں کی بنا پر افسوسناک بات یہ ہے کہ ہم اس کے عزائم کو سمجھے بغیر اسی عطار کے لونڈے سے دوالیتے ہیں مملکت خداداد پاکستان پر اب تک حکمرانی کرنے والوں نے محض اپنے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا اور آنے والے حالات کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک عزیز کو معاشی، سماجی سیاسی دفاعی اور دیگر حوالوں سے مضبوط بنانے کی کوئی سعی نہ کی امریکی احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے یہ خیال رکھنا بھی گوارانہ کیاگیا کہ اس سے ملک وقوم کتنے سنگین نقصانات سے دوچار ہو سکتی ہے یہ درست ہے کہ امریکہ ہمیں امداد دیتا ہے اور امداد کو اپنے مقاصد کے لئے صرف کرنے والوں کا یہ جواز بھی درست ہو سکتا ہے کہ امریکہ سے تعلقات نہیں بگاڑے جاسکتے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے 60سال کے عرصے میں اپنے پاو¿ں پر کھڑا ہونے کی کوشش کیوں نہیں کی مستقبل کی ضرورتوں سے کیوں صرف نظر کیا جاتا رہا اور اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کے باوجود ان کے محاسبے کا اہتمام کیوں نہ کیاگیا کسی جماعت یا ادارے کو خواہ وہ عوام کی نمائندہ جماعت ہی کیوں نہ ہو یہ حق نہیں دیا جاسکتا کہ اسکی پالیسیاں ملک وقوم کے مفادات کے منافی ہوں اور وہ کچھ بھی کرنے میں آزاد ہو اگر ان ناقص پالیسیوں پر محاسبے کا ایک موثر نظام موجود ہوتا تو آج پاکستان بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوتا ہمارے حکمرانوں نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ بلند کرنے کے باوجود اپنا اقتدار بچانے کے لئے امریکیوں کو اس سرزمین پر آنے کا موقع فراہم کیا اور وہ اب اپنے پنجے اس علاقے میں مضبوطی سے گاڑنے کی حکمت عملی ترتیب دینے میں مصروف ہیں ہو سکتا ہے کہ وہ عراق سے نکل جائیں لیکن آئندہ کے لئے انہوں نے اس خطے کو اپنا ہدف بنا رکھا ہے تاکہ وہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے وسائل کے علاوہ پاکستان اور ایران کو یہاں بیٹھ کر کنٹرول کرسکیں اب تو یہ آوازیں بھی سنائی دینے لگی ہیں کہ انہیں عراق سے بھی پہلے اس خطے میں آجانا چاہیے تھا ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے حالات سے آگاہی کے باوجود شتر مرغ کی طرح ریت میں سردبانے والے حکمرانوں کو امریکی عزائم کا ادراک ہی نہ ہو سکا اقتدار کی مجبوریوں نے انہیں پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کی جرات بھی نہ دی اب بھی اگرچہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے صدر بش سے باجوڑ حملے پر بات کی ہے اور انہوں نے محض سرہلانے پر اکتفا کر کے یا اپنی ناراضگی کا اظہار کیا یا پھر اس معاملے کو کوئی اہمیت ہی نہیں دی تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ ماضی میں تو اس پر بات کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی تھی عوام کی نمائندہ حکومت کے سربراہ نے سابقہ حکمرانوں کے آقاو¿ں پر اپنی تشویش کا اظہار تو کیا امریکہ پاکستان کے مسائل حل کرنے میں مدد دینے کا وعدہ کرتا ہے لیکن درحقیقت وہ ہمارے مسائل میں اضافے کے لئے کوشاں ہے کیونکہ اگر وہ خلوص، نیک نیتی اور سنجیدگی سے ہماری مدد کرنے کا خواہاں ہوتا تو پاکستان آج بحرانوں کے نرغے میں نہ ہوتا غذائی بحران کو بھی تقریباً چھ سات ماہ ہو چکے ہیں توانائی کا مسئلہ بھی شدت اختیار کر رہا ہے لیکن امریکہ نے مطالبے کے بغیر بھارت کے ساتھ تو سول نیو کلےئر توانائی کی فراہمی کا معاہدہ کیا لیکن ہمیں اس ضمن میں ٹکا سکا جواب دے دیاگیا پھر بھی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارا دوست ہے امداد اور تعاون کے ساتھ ساتھ سب سے اہم بات علاقائی خود مختاری کا تحفظ ہے جس پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہماری سرحدیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں امریکی حملوں کا سلسلہ جاری ہے بے گناہ افراد سرحد پار حملوں میں مارے جاتے ہیں اور فوج کے ترجمان ان حملوں کی تصدیق و تردید بھی نہیں کر سکتے امریکی تعاون کے صلے میں پاکستان ایک طویل عرصہ سے بدترین دہشت گردی کی آماجگاہ بنارہا کوئی جگہ بھی دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ نہیں تھی یہ سب امریکی حمایت کے باعث پاکستان کو برداشت کرنا پڑا گزشتہ روز مردان چھاو¿نی میں ہونے والا خود کش دھماکہ جس میں سیکیورٹی فورسز کے 4اہلکاروں سمیت13افراد جاں بحق ہوئے بھی باجوڑ پر امریکی حملے کا ردعمل بتایا جاتا ہے اور تحریک طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے نہایت افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ کیا امریکی حملوں کا بدلہ اپنے ہی عوام سے لیا جائیگا یہ جواز کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا امریکی حکام تک اپنی بات پہنچانے کے بعد تو یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ مذکورہ حملہ حکومت کی اجازت سے نہیں کیاگیا نہ جانے متحارب گروہ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ امریکی حملے میں بھی پاکستانی ہی مارے گئے اور ردعمل کے نتیجے میں بھی پاکستانیوں ہی کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت کو دباو¿ کا شکار کر نے کیلئے اسکا گھیرا تنگ کیا جارہا ہے تاکہ ماضی کی طرح وہ بھی ہرجائز وناجائز حکم پر آنکھیں بند کر کے عملدرآمد پر مجبور ہو جائے ایک طرف امریکہ مقامی طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں کو سبوتاڑ کررہا ہے اور دوسری طرف اس نے بھارت کو یہ شہ دی ہے کہ وہ پاکستانی سرحدوں پراپنے طیارے پہنچا دے یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کے ایف سولہ اور جے ایف تھنڈر17 کے بے بنیاد خطرے کی آڑ میں سرحدوں پر اپنے جدید سخوئی 30ایم کے آئی لڑاکا طیارے رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اگر ہم ہر شعبہ کو منصوبہ بندی کے تحت آگے لے جانے کی کوشش کرتے تو کوئی وجہ نہ تھی ہمیں معاشی حوالے سے کسی کا محتاج نہ ہونا پڑتا بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ قدرتی وسائل کی دولت سے درست طور پر استفادہ کرنے کی سعی بھی نہیں کی زرخیز زمینوں کی موجودگی میں ہم غذائی بحران سے دوچار ہیں بنیادی ضروریات کے استعمال کی اشیاءکے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں اور گرانی کی لہر نے عوام کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اس پر طرح یہ کہ سیاسی جماعتیں اب بھی حالات کا ادراک کرنے سے قاصر ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ وہ جماعتی وذاتی مفادات کے حصول کا سلسلہ ماضی کی طرح جاری رکھیں اسے ایک المیہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ سیاستدان ہر عسکری قیادت کو یہ الزام تو دیتے ہیں کہ پاکستان کو جتنے نقصانات اٹھانا پڑے ہیں ان کے ذمہ دار فوجی ادوار ہیں لیکن جب بھی سیاستدانوں کو اقتدار میں آنے کا موقع ملا وہ آپس کے جھگڑوں میں ہی الجھے رہے صدر مشرف نے بھی یہ کہا ہے کہ ملک محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا جمہوری قوتوں کو متحد ہو کر کام کرنا چاہیے جبکہ سیاسی قوتیں یہ الزام لگا رہی ہیں کہ سازشوں کا گڑھ ایوان صدر ہے واقعتاً ملک نہ محاذ آرائی کا متحمل ہو سکتا ہے اور نہ ہم مزید نقصان برداشت کر سکتے ہیں ایسے میں یہ سوچنے کی ضرورت کیوں محسوس نہیں کی جارہی کہ عوام ان پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں اور انہیں درپیش مشکلات کا ذمہ دار سمجھتے ہیں سیاسی جماعتیں بھی بہت سے معاملات میں خوف کا شکار ہیں58 ٹوبی کا خطرہ بھی ان کے سروں پر لٹک رہا ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کو آزادانہ طور پر کام چلانے کے لئے اسے اپنی مرضی کے صدر کے انتخاب کی اجازت دی جائے ملک کے وسیع تر مفاد میں اقتدار سے علیحدہ ہو کر درپیش خطرات کاخاتمہ کیا جائے جہاں تک صدارتی ترجمان کے اس بیان کا تعلق ہے کہ استحکام آنے پر ہی صدر مشرف خدا حافظ کہیں گے یہ استحکام ان کی موجودگی میں آٹھ سال تک نہ آسکا اور اب بھی یہ طے ہے کہ وہ اگر موجود رہے تو استحکام اک خواب ہی رہے گا۔ اے پی ایس