International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 1, 2008

APS ASSOCIATED PRESS SERVICE





Yash Chopra, Shah Rukh, Kareena win top 'Apsara' trophies




Mumbai:Film and Television Producers' Guild of India (FTPGI) honoured veteran Bollywood filmmaker Yash Chopra with its top award for "outstanding contribution to Indian Cinema".
Bollywood superstar Shah Rukh Khan received the best actor award for his performance in the Yash Raj Films' super hit film "Chak De! India". Kareena Kapoor walked away with the best actress trophy for her comic portrayal of a young Sikh girl in "Jab We Met" at a glittering presentation ceremony at the MMRDA Ground in the Bandra-Kurla Complex in northwest Mumbai Sunday.FTPGI hosts its own award ceremony to honour Indian artistes as well as creative and technical personalities from the film industry every year. The trophies are known as "Apsara" awards. While "Chak De! India" was chosen the best movie of 2007, its director Shimit Amin bagged the trophy for the best director. A Pakistani television channel, ARY Gold, also honoured actor Hrithik Roshan as the Best Male Style Icon of the year at the ceremony.The star, however, could not make it to the ceremony. His father, filmmaker Rakesh Roshan, received the trophy on his behalf. Katrina Kaif bagged the Best Female Style Icon ARY Gold trophy. Akshay Kumar, who churned out the maximum number of hits last year, was adjudged the "Entertainer of the Year" by the FTPGI jury. NDTV Imagine honoured Deepika Pudokone and Ranbir Kapoor as the year's best new faces, respectively.Salman Khan and Govinda received the hit pair NDTV Imagine trophy for their breezy performances in producer Sohail Khan's hit movie last year, "Partner".Salman Khan, Bipasha Basu, Kareena and Riteish Deshmukh performed on the stage and livened up the well-attended awards presentation ceremony put together by Wizcraft.

پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے تمام شعبوں میں کام کریں گے ، کونڈو لیزا رائس



واشنگٹن ۔امریکا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے تمام شعبوں میں کام کرے گا۔ یہ بات امریکی وزیر خارجہ کونڈو لیزا رائس نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہاکہ امریکا پاکستان میں منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کی حمایت کرتا ہے اور اس بات پر خوش ہے کہ پاکستان میں سول حکمرانی بحال ہو گئی ہے

بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، یورپی یونین حمایت ترک کردے،حقوق انسانی تنظیم



مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کشمیریوں کی مدد کرے کیونکہ یہ مسئلہ یورپی یونین کے علاوہ بین الاقوامی ذمہ داری ہے
برسلز ۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن ساؤتھ ایشیا نے مقبوضہ کشمیر میں انسا نی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشوویش کا ا ظہار کرتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کی حمایت ترک کر دے کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر کے جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن ساؤتھ ایشیا نے مطالبہ کیا کہ یورپی یونین مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کشمیریوں کی مدد کرے کیونکہ یہ مسئلہ یورپی یونین کے علاوہ بین الاقوامی ذمہ داری ہے اور کشمیریوں کو اس لئے دبایا جا رہا ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے حق خودارادی مانگ رہے ہیں تاکہ ان کی عزت اور وقار بحال ہو سکیں۔ یورپی یونین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھارت پر مختلف ذرائع سے دباؤ ڈالیں کہ وہ اس تنازع کو حل کرے کیونکہ حل کے بغیر جنوبی ایشیا کے لئے سنگین مضمرات ہو سکتے ہیں۔ یورپی یونین مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو وہاں جانے کی اجازت دلوائی جائے۔ یادداشت میں مسئلہ کشمیر کا پس منظر دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل نے ساٹھ برس قبل جو قراردادیں پاس کیں ان پر عمل نہیں ہوا۔ بے گناہ کشمیریوں کا تسلسل سے قتل ہو رہا ہے اور وہ جیلوں میں ماورائے عدالت قید کاٹ رہے ہیں۔ گزشتہ چار سال میں چار ہزار سے زیادہ افراد قتل کئے گئے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن مذاکرات سے کشمیریوں کو کوئی ریلیف نہیں ملا اور نہ کشمیریوں کو جو اصل فریق ہیں مذاکرات کا حصہ بنایا گیا ہے۔ عالمی خاموشی سے بھارت کو ریاست میں تباہی کا لائسنس مل گیا ہے جو ختم کرایا جائے۔

مسلح افواج کو ملکی دفاع ناقابل تسخیر بنانے کے لیے ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں گی ، وزیر دفاع چوہدری احمد مختار کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب



اسلام آباد ۔ وزیر دفاع چوہدری احمد مختار نے کہاہے کہ مسلح افواج کو ہرطریقے سے مضبوط بنانے کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ تاکہ ملکی دفاع کو نا قابل تسخیر بنایا جا سکے ۔وزارت دفاع میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی دفاع کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ بنایا جائے گا۔ قبل ازیں وزیر دفاع نے وزارت دفاع میں اپنے تعارفی اجلاس کی صدارت کی ۔ سیکرٹری دفاع کامران رسول نے ان سے حکام کا تعارف کروایا اور انہیں وزارت اور اس کے ذیلی اداروں کے بارے میں بریفنگ دی ۔ بریفنگ میں ایڈیشنل سیکرٹری ( I ) میجر جنرل میر حیدر علی خان ، ایڈیشنل سیکرٹری( III ) رےئر ایڈمرل تنویر فیاض اور وزارت کے جوائنٹ اورڈپٹی سیکرٹریوں نے شرکت کی ۔ وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے بھی وزارت دفاع کا دورہ کیا اور اپنی وزارت کا قلم دان سنبھالا ۔

وفاقی کابینہ نے ذمہ داریاں سنبھال لیں ، وزارتوں کے اصل حقائق کے بارے رپورٹس کی تیاری شروع

اسلام آباد ۔ نو منتخب وفاقی کابینہ کے تمام اراکین نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں ۔ وفاقی سیکرٹریز کی جانب سے انہیں بریفنگ دی گئیں جبکہ وفاقی وزراء نے ایک ہفتہ میں اپنی اپنی وزارت کے اصل حقائق کی تفصیلی رپورٹ کو تیاری کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ میں شامل تمام 24 وفاقی وزراء کی جانب سے اپنے عہدوں کا چارج سنبھال کر کام شروع کر دیاگیا ہے ۔ جبکہ وزیر اعظم نے پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے دو وزراء کے قلمدانوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے انہیں تبدیل کر دیاہے ۔ اس بارے میں کابینہ ڈویژن نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیاگیا ہے جس کے مطابق تہمینہ دولتانہ وزیر ثقافت کے بجائے وفاقی سائنس و ٹیکنالوجی اور خواجہ سعد رفیق وزیر ثقافت ہو گئے ان کے پاس امور نوجوانان کا اضافی چارج بھی ہو گا۔ وزارتوں کی اصل صورتحال کے بارے میں رپورٹس کی تیاری شروع ہو گئی ہے۔ بالخصوص وزیر خزانہ ،اقتصادی امور ڈویژن اور وزارت تجارت میں ملک کی معاشی اقتصادی صورتحال اور مالیاتی پوزیشن کے حوالے سے تفصیلی رپورٹس تیار کی جا رہی ہے ۔ کابینہ کے آئندہ اجلاس سے قبل ملکی حالات کے بارے میں قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔

مشرف غیر آئینی صدر ہیں اس لیے وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہوا ، جاوید ہاشمی



ہماری جماعت کے دیگر ارکان عدلیہ کی آزادی اور ججز کی بحالی کے لیے کابینہ میں شامل ہو ئے ،12 اکتوبر 1999 لال مسجد اور ججوں کی نظر بندی جیسے واقعات نہیں بھول سکتا
لندن ۔ مسلم لیگ ( ن ) کے سینئر وائس چےئرمین مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ صدر مشرف غیر آئینی صدر ہیں ان سے حلف نہیں لینا چاہتا تھا اس لیے وفاقی کابینہ میں بھی کوئی عہدہ قبول نہیں کیا ۔ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاکہ انہوں نے وفاقی کابینہ میں کسی بھی عہدے کو قبول کرنے سے انکار اس لیے کیا کیونکہ وہ صدر مشرف کی موجودگی میں حلف نہیں لینا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے حلف لینے کا فیصلہ بخوشی نہیں کیا اور نواز شریف نے آصف علی زرداری سے اتوار کی ملاقات کے بعد فیصلہ کیا کہ ہماری جماعت کے ارکان حلف لیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میری پارٹی نے مجھے وفاقی کابینہ میں وزارت قبول کرنے کے لیے پیش کش کی اور اصرار کیا لیکن میں نے کہا کہ صدر مشرف غیر آئینی صدر ہیں اور وہ غیر آئینی طور پر صدارت کے عہدے پر فائز ہیں ۔جب تک مشرف صدر رہے گا تو میں کوئی بھی عہدہ قبول کرنے سے قاصر رہوں گا اور یہ میرا اپنا فیصلہ ہے۔ ایک سوال پر کہ آپ کی پارٹی کے دیگر افراد نے حلف لے لیا ؟ کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ ججز کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے ان کی مجبوری تھی میں اپنی پارٹی کے عہدیداروں کو مبارکباد دیناچاہتا ہوں اور میں اپنے ذہن سے ماضی کے مختلف واقعات یعنی لال مسجد ، 12 اکتوبر 1999 اور ججز کی نظر بندیاں نہیں نکال سکتا ۔ ایک اور سوال پر کہ کیا نئے وزراء وزیر اعظم کی ہدایات پر عمل کریں گے یا ا پنی جماعتوں کے سربراہان کی ہدایت پر ؟ کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ عمل پوری دنیا میں جاری ہے اور ایک مثبت اشارہ ہے کہ وزراء کو دونوں فورمز کے سامنے جواب دہ ہونا ہے۔ وزیر اعظم اور اتحادی پارٹیوں کے سربراہان اور اس سے بڑھ کر پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ ہونا ہو گا۔

اقتدار تحفہ میں نہیں ملا کارکنوں کی قربانیوں کے نتجے میں عوامی راج آیا ہے ، یوسف رضا گیلانی



اسلام آباد ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اقتدار تحفہ میں نہیں ملا کارکنوں کی قربانیوں کے نتجے میں عوامی راج آیا ہے ۔آسائشوں ، مراعات اور مفادات کے لیے برسراقتدار نہیں آئے۔ اقتدار سے چمٹے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں اگر عوام کی خدمت نہ کر سکے ۔آئین اور پیپلز پارٹی نے ملک کو یکجا رکھا ہواہے ۔ ملکی ترقی اور استحکام کے لیے سب کو آئین پر عمل کرنا ہو گا ۔نظام سے مطمئن نہیں ہیں ۔ اصل حقائق سے جلد عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ وفاقی وزراء سے ایک ہفتہ میں وزارتوں کے اصل حالات کی تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں ۔پارٹی میں جمہوریت ہے ۔ایسا نہ ہوتا تو میں وزیر اعظم نہ بنتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج منگل کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے حالات زندگی کے بارے میں دستاویزی فلم کے اجراء کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف ، سابق وزیر دفاع آفتاب شعبان میرانی ، خاتون ایم این اے ڈاکٹر عذرا پیچو نے بھی خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس قسم کی دستاویزی فلم سے نئی نسل کو اپنے رہنماؤں کے حالات زندگی سے آگاہی حاصل ہوتی ہے کیونکہ ہماری آنے والی نسل نے اس ملک کی قیادت سنبھالنی ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو اعلیٰ بصیرت رکھنی والی قد آور شخصیت تھے ۔ بھٹو کا سب سے بڑا کارنامہ نظام کی تبدیلی اور اس سے بغاوت تھی ۔ انہوں نے فرسودہ نظام سے عوام کو نجات دلا کر عوامی راج کو قائم کیا ۔ ہم نے بھی نظام کو تبدیل کرنا ہے ۔ملک میں اتحاد کی حکومت قائم ہے ۔ذرالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے منشور اور بصیرت ، نظریات کو آگے لے کر چل رہے ہیں ۔ اسی کے ذریعے ہم نے عوام کو طاقت ور کرنا ہے ۔ عوامی راج پر فخر ہے نظام سے بغاوت کرتے ہیں ۔ ملک کی خدمت کے لئے بر سر اقتدار آئیں ہیں ۔ مخدوم نہیں خادم ہیں ۔ مستقبل میں سید یوسف رضا گیلانی لکھا جائے ۔ مخدوم نہ لکھا جائے ۔ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو وفاق کی اعلامت تھیں ۔ دو چیزوں پیپلز پارٹی اور آئین نے اس ملک نے یکجا رکھا ہوا ہے ۔ دونوں چیزیں لازم و ملزوم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور پیپلز پارٹی کی وجہ سے ملک قائم ہے ۔جب ہم نظام اداروں ، آئین کی بات کرتے ہیں تو ہم وفاق کی بات کرتے ہیں ۔ ملک کو مضبوط کرنا ،آگے بڑھانا اور ترقی کے راستے پر گامزن کرنا ہے تو سب کو آئین پر عمل کرنا ہو گا ۔پیپلز پارٹی پر یہ الزامات عائد ہوتے تھے کہ پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے ۔ پارٹی میں انتخابات نہیں کرائے جاتے ۔ ان لوگوں سے میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ اکثریت ملنے کے باوجود بھٹو خاندان نے مجھے وزیر اعظم بنا کر ثابت کردیا کہ پارٹی میں جمہوریت ہے ۔ سندھ سے بھی وزیر اعظم ہوسکتا تھا ۔وفاق کی بنیاد پر پنجاب سے وزیر اعظم آیاہے۔ پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے بھٹو کی وجہ سے وفاق قائم ہے ۔ اقتدار تحفہ میں نہیں ملا ۔ کارکنوں نے بے پناہ قربانیاں دیں ، کارکنوں نے کوڑے کھائے ، صعوبتیں برداشت کیں ، شاہی قلعہ میں رکھا گیا ، جیلیں کاٹیں ہر قسم کی معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔پھر عوامی راج آیا ہے کارکن کسی موقع پر نہ جھکے نہ بکے ۔ ایسی سیاسی جماعت کی دنیا میں بہت کم مثال ملتی ہے اتنی قربانیاں کسی دوسری جگہ نہیں ملتی تاریخ ان قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکے گی۔ شہداء کے خون کی وجہ سے اس مقام پر پہنچے ہیں ۔ قوم اور پارٹی کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ آسائشوں ، مفادات اور مراعات کے لیے اقتدار میں نہیں آئے بلکہ عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں ۔ خون رائیگاں نہیں جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اور کابینہ عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ اقتدار پر چمٹے رہنے کی ضرورت نہیں اگر عوام کی خدمت نہیں کر سکے ۔ پاکستان کی خدمت کے لیے آئے ہیں عوام کے مسائل حل کریں گے ۔ اگر ایسا نہ کر سکے تو ان عہدوں پر بیٹھے رہنے کا کیا جواز ہو گا پارٹی کی قائد شہید بے نظیر بھٹو نے بھی اپنی شہادت سے چوبیس گھنٹے قبل مجھے یہی پیغام دیا نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں موجودہ نظام سے مطمئن نہیں ہیں ۔ آئین ، قانون کی حکمرانی اور عوام کے منتخب نمائندوں کے عزت و احترام کو یقینی بنانا ہے ۔ سولہ کروڑ عوام کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ۔عوامی راج کے لیے مینڈیٹ ملا ہے ۔ حکومت کے سو دن کا پروگرام دے دیا ہے کابینہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایک ہفتہ میں اپنی وزارتوں کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں ۔ اصل حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔ عوام اور دنیا کی رہنمائی چاہیے مسائل گھمبیر ہیں منقسم مینڈیٹ ملا ہے ۔ مخلوط حکومت قائم ہوئی ہے تمام فورسز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز مجھے کسی نے ایوان صدر میں کہا کہ قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کوئی اپوزیشن نہیں ہو گی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میڈیا ہماری اپوزیشن ہے وہ اصلاح کرے غلطیوں کی اصلاح کرے مثبت تنقید کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔غلطیوں سے سیکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ بے نظیر بھٹو کی حکومت جب برطرف ہوئی تو میں نے صدارتی اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا کہ یہ اقدام بد نیتی پر مبنی ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ میڈیا ہماری غلطیوں سے آگاہ کرے۔ میں خود بھی صحافت سے وابستہ ہوں کیونکہ میں نے صحافت میں ماسٹر کیاہواہے ۔وزیر اعظم نے اپنی تقریب کا اختتام اس شعر پر کیا۔ ’’ کچھ اپنوں کچھ غیروں نے سہارا دیا ۔۔۔لغزش کی ضرورت تھی سنبھلنے کے لیے ‘‘

نوازشریف کا سرحد کابینہ میں شمولیت سے انکارکے فیصلے پر اطمینان کا اظہار





پشاور....مسلم لیگ نون کے رہنما نواز شریف نے سرحد میں پارٹی قیادت کی جانب سے صوبائی کابینہ میں شمولیت سے انکارکے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔مسلم لیگ کے رہنما نواز شریف اور مسلم لیگ نون سرحد کے صدرپیر صابر شاہ کے درمیان ٹیلے فون پر رابطہ ہوا۔ جس میں نواز شریف نے پیر صابر شاہ کی جانب سے سرحد کابینہ میں شریک نہ ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام فیصلے ملک اور صوبے کے مفاد میں کیے جائیں۔مسلم لیگ نون سرحد کے صدر اور پارلیمانی لیڈر پیر صابر شاہ نے گذشتہ روز سرحد کابینہ میں شمولیت سے انکار کیا کردیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ انہیں سرحد حکومت میں دیے جانے والے محکموں پر تحفظات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح وفاق میں تینوں جماعتوں کی مشاورت سے کابینہ تشکیل دی گئی ہے اسی طرح سرحد میں بھی کابینہ کی تشکیل کے لیے مشاورت کی جانی چاہیے ۔تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔پیر صابر شاہ نے بتایا کہ وہ سرحد حکومت کی حمایت کریں گے تاہم حکومت میں شامل نہیں ہوں گے۔

ملک کی ترقی کیلئے آئین کی پاسداری کرنا ہوگی،وزیراعظم گیلانی




اسلام آباد... وزیراعظم مخدوم سید یوسف رضاگیلانی نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی کیلئے آئین کی پاسداری کرنا ہوگی۔وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اسلام آباد کی نیشنل لائبریری میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی زندگی پر مبنی دستاویزی فلم کے باضابطہ افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم جب آئین ،نظام اور قانون کی بات کرتے ہیں تو وہ وفاق کی بات ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ شہید ذوالفقار بھٹو نے عوام کا راج ملک میں قائم کیا اور ہم ان کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کریں گے تو اقتدار میں رہیں گے ورنہ اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ میڈیا ہماری اپوزیشن ہونی چاہئے،میڈیا ہماری غلطیوں کی نشان دہی کرے اور ہم میڈیا کی آزادی پر بھرپور یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہامیں اور میری کابینہ بلاول بھٹو زرداری کی توقعات پر پورااترنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ میں عوام می خدمت کرنے کیلئے آیا ہوں مجھے مخدوم کی بجائے یوسف رضاگیلانی کہا جائے۔انہوں نے کہا کہذوالفقار علی بھٹو کی زندگی پر مبنی دستاویزی فلم کے افتتاح کی تقریب میں شرکت کرنا میرے لئے باعث اعزازہے اور یہ فلم شہید بے نظیر بھٹوکی ہدایت پر بنائی گئی تھی۔

وزیر اعظم نے منہدم جامعہ حفصہ کے طالبات کے احتجاج کا نوٹس لے لیا

اسلام آباد... وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے منہدم جامعہ حفصہ کے طالبات کے احتجاج کا نوٹس لے لیا ہے اور، متاثرین لال مسجد آپریشن کیلئے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کی خاطر وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کردی ہیں ۔جبکہ وزارت داخلہ کا اجلاس کل بروزبدھ طلب کرلیا گیا ہے۔

ججز کی بحالی کے مسئلے پر عدلیہ کا بحران پیدا نہیں ہو گا،اعتزاز احسن




کوئٹہ…........سپریم کورٹ بار ایسوی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ججز کی بحالی کے مسئلے پر عدلیہ کا کوئی بحران پیدا نہیں ہو گا۔ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ ایسا مسئلہ نہیں جس پر اختلاف ہو۔ انہوں نے کہا کہ معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری کا کوئٹہ میں والہانہ استقبال کیا گیا جس پر وکلا برادری کوئٹہ کے عوام کی شکر گذار ہے، کوئٹہ کے تاجروں،سول سوسائٹی،اور میڈیا نے جس طرح معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری کا استقبال کیا ہم اس پر انتہائی مشکور ہیں۔ اس موقع پر وکلا رہنما علی احمد کرد اور دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم دو نومبر والی عدلیہ کی بحالی چاہتے ہیں اور اس صورتحال میں سپریم کورٹ کے موجودہ ججز کے لئے بھی رستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ایوان صدر میں عدلیہ کے بحالی کیخلاف سازشیں ہو رہی ہیں،اور اگر ایسا ہوا تو پھر عوام اور وکلا کے تیور بدل جائیں گے،تاہم ہمارے خیال میں ایسا نہیں ہوگا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اعلان مری کے مطابق تیس دنوں کے اندر معزول چیف جسٹس سمیت دیگر برطرف ججز نے اپنے دفاتر جانا ہے،اس اعلان پر نواز شریف اور آصف زرداری کے دستخط ہیں اور ہمیں اس پر کوئی شک نہیں ہے۔

امن کیلئے معاشی محرومیاں ختم کرناہوں گی،صدرمشرف




اسلام آبادصدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ شدت پسندی اور محرومی ختم کرنے کے لئے عالمی سطح پر معاشی وسائل کی تفریق کا مسئلہ حل کرنا ہوگا ، جبکہ ، مسلم ممالک کو غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے مغربی ممالک کے ساتھ مکالمہ شروع کرنا چاہیے۔اسلام آباد میں کام سیٹک کی تیرہویں جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پرویز مشرف نے کہا مسلم ممالک آج کی دنیا میں محرومی کی حالت میں ہیں اور غیر مسلم ممالک کا دنیا پر غلبہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب اور عقائد کا احترام کیا جانا چاہیئے جبکہ مسلم ممالک کو اپنے وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کیلئے اجتماعی کوششوں کو تقویت دینا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کے پاس دنیا کے ستر فیصد توانائی کے وسائل اور چالیس فیصد قدرتی وسائل ہیں لیکن عالمی جی ڈی پی میں مسلم ممالک کا حصہ ایک اعشاریہ سات ٹریلین ڈالر ہے جو صرف آٹھ فیصد بنتا ہے ۔صدر نے او آئی سی کو نیا منشور منظور کرنے پر مبارک باد بھی دی

کابینہ کے مجرم یا مجرموں کی کابینہ صفدر ھمٰدانی۔۔ لندن










نوید ہو کہ پاکستان کی نئی حکومت کا قیام اب عمل میں آ گیا ہے اور اسکے ساتھ ہی یقین کر لیں کہ ‘‘سرکار والا تبار‘‘ کے کوچ کا نقارہ بھی بج چکا ہے۔ اب سال مہینوں میں اور مہینے دنوں میں اور دن لمحوں میں بدلنے والے ہیں اور یہ کوئی میری اور مجھ جیسوں کی خوش فہمی نہیں بلکہ معروضی حالات کا تجزیہ ہے جس کی صداقت میں کچھ دیر تو شاید لگ سکے لیکن اس سے مفر ممکن نہیں۔آنکھوں نے عجب منظر دیکھا ہے۔ ایوان صدر میں اکثریتی مجرموں کی ایک کابینہ حلف لے رہی تھی ایک ایسے ‘‘مجرم ‘‘سے جس نے پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کی،آئین کو اپنی مرضی کے مطابق نام نہاد شریف،شریف الدین پیر زادہ کے مشوروں سے مسخ کیا،عدلیہ پر شبخون مارا،ججوں کو بے عزت کیا،عوام کے ساتھ مذاق کیا۔
اور حلف لینے والوں میں اکثریت بھی مجرموں کی ہے۔مگر یہ مجرم ذرا‘‘وکھری ٹائپ‘‘ کے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مجرم ایسے ہیں جنہوں نے آئین توڑنے والے بڑے مجرم کو چیلنج کیا، عدلیہ کی تضحیک کرنے والے کی تضحیک کی پاداش میں جیل کاٹی جرمانے دیئے۔بڑے مجرم نے ججوں کو نکال باہر کیا اور ان ججوں کی واپسی کا جرم کر رہے ہیں۔جنرل ریٹائرڈ مشرف جب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ سے حلف لے رہے تھے تو ایک بہت بڑی واضع بے بسی اور چہرے پر شدید تناؤ واضع تھا۔ اور میں نیدرلینڈ کے شہر‘‘دی ہیگ‘‘ میں بیٹھا یہ منظر دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ خالقِ عدل نے اسی کو تو مکافات عمل کہا ہے۔ اس کابینہ میں جنرل ریٹائرڈ مشرف کے سب سے زیادہ مارے اور ستائے ہوئے تو خود قومی اسمبلی کے متفقہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی ہیں جنہیں پانچ برس تک جیل میں رکھا اور پھر آخر کار جیل سے رہا کرنا پڑا۔پہلے مرحلے میں بننے والی یہ کابینہ چوبیس رکنی ہے اور دور دور کی کوڑیاں لانے والے بھی کیسے کیسے نکتے نکالتے ہیں ۔ جیسے یہ کہ ان وزرا کی ایک بڑی تعداد سیدوں اور کشمیریوں کی ہے۔اور اسی طرح یہ دور کی کوڑی کہ اب تک بننے والی اس کابینہ میں کوئی شائد ہی کوئی ایسا خوش قسمت وزیر ہو جسے مجرم بنانے میں جنرل ریٹائرڈ مشرف ناکام رہے ہوں۔کیسا کیسا نام ہے جس نے جنرل ریٹائرڈ مشرف کے لگ بھگ نو سال کے دور میں مقدمات ، جرمانوں، قید اور تشدد کے ستارہ امتیاز اور ہلال جرآت حاصل نہیں کیئے ہوںپہلے نمبر تو خود سید بادشاہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی ہیں جو 1993 سے1996 کے دوران میں قومی اسمبلی کے سپیکر تھے اور پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔یوسف رضا گیلانی کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں تین سو ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کے الزام میں راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے ستمبر 2004میں دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی تھی ی تاہم 2006میں یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم پر رہائی مل گئی .
اسی طرح نئی وفاقی کابینہ وزیرِ نجکاری و سرمایہ کاری اور جہاز رانی سید نوید قمر نے مشرف دور میں ایک برس سے زائد قید کاٹی ہے۔ ان پر نجکاری کے عمل میں بے قاعدگی کاالزام تھا ۔ محنت و افرادی قوت کے وزیر خورشید شاہ کے خلاف نیب میں کئی کیس دائر کئےگئے لیکن کوئی مقدمہ ثابت نہ ہوسکا۔ وزیرِ دفاع چودھری احمد مختار کو نیب نے چاول کی فروخت کے ایک مقدمے میں سترہ ماہ قید رکھا لیکن مقدمہ ثابت نہ ہوسکا۔وزیر برائے مواصلات و خوراک و زراعت چوہدری نثار علی خان کو مشرف حکومت نے بلا کسی فردِ جرم کے ڈیڑھ برس تک قید میں رکھا اور اسی طرح وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو مشرف حکومت نےسترہ ماہ تک اٹک کے قلعے اور پھر گھر پر نظربند رکھا ۔ وزیرِ تعلیم احسن اقبال اور وزیر برائے امورِ خواتین تہمینہ دولتانہ کو مشرف مخالف مظاہروں کے دوران کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ خواجہ محمد آصف کو نیب نے ایک مقدمے میں ایک برس سے زائد عرصے تک لاہور اور اٹک میں قید رکھا اور مقدمہ ثابت نہ ہونے پر رہا کرنا پڑا۔ وزیرِ ریلوے سردار مہتاب عباسی کو گندم کی غیر قانونی نقل وحمل کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا لیکن وہ بری ہوگئے۔ وزیرِ پٹرولیم و قدرتی وسائل خواجہ محمد آصف کو نیب کے طفیل نے ایک مقدمے میں ایک برس سے زائد عرصے تک لاہور اور اٹک جیل میں قید رہنا پڑا۔دفاعی پیداوار کے وزیر رانا تنویر حسین آٹھ ماہ تک جیل میں رہے اور اسی طرح وزیرِ تجارت شاھد خاقان عباسی کو 17ماہ کی قید مشرف طیارہ ہائی جیکنگ کیس کاٹنی پڑی۔نوجوانوں کے امور کے وزیر اور صدر مشرف کی کھل کر مخالفت کرنے والے خواجہ سعد رفیق صدر مشرف کے ہاتھوں متعدد مرتبہ جیل گئے اور انکی سڑکوں پر خوب پٹائی کی گئی۔ چودہ فروری 2006کو خواجہ سعد رفیق کو متنازعہ کارٹونوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج کے دروان میں توڑ پھوڑ اور آگ لگانے کے تین واقعات میں ملوث ہونے کےالزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیے گئے تھے۔
دیکھا آپ نے کہ آسمان نے کیسا رنگ بدلا ہے کہ ایک طرح کے مجرم نے دوسری طرح کے مجرموں سے حلف لیا ہے کہ وہ پاکستان کے آئین کے نگہبان ہوں گے اور اسکے مطابق عمل کریں گے۔ اب جو اس آئین کے مطابق عمل کرنا ہے تو یہ فیصلہ بھی کرنا پڑے گا کہ پاکستان کے آئین میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والے اور آئین کو توڑنے والے کی کیا سزا ہے؟۔

Officers of FC, Rangers authorized to check smuggling


ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD : The Federal Board of Revenue (FBR) has entrusted the officers of Frontier Crops (NWFP, Balochistan), and Pakistan Rangers (the Punjab and Sindh) to check smuggling of rice, pulses of all sorts, wheat and wheat products into Afghanistan.
According to a notification issued by the FBR, smuggling of rice, however shall only be checked on any route other than a route declared under section 9 and 10 of the said act.
This notification shall remain in force till May 15, 2008 and thereafter shall automatically stand rescinded, the FBR added.


PROFILE OF SHERRY REHMAN FEDERAL MINISTER FOR INFORMATION AND BROADCASTING SHERRY REHMAN




ASSOCIATED PRESS SERVICE
Sherry Rehman is a senior Pakistani politician, journalist, parliamentarian and the member of the Pakistan Peoples Party. She has studied art history and politics at Smith College, USA, and the University of Sussex, UK.

Profile as Journalist/ Activist
Sherry Rehman has been a senior journalist for twenty years. She served as the Editor of Pakistan’s prestigious newsmagazine, Herald, for ten years. She has wide experience in both print and broadcast media. Rehman was the first Pakistani to be recognized with an award for independent journalism by the UK House of Lords in its Muslim World Awards Ceremony in the year 2002.
Rehman’s bold and creative journalistic style earned her the reputation of the top journalist of the country. She was hounded by the Jam Sadiq Sindh government for publishing a cover story on the plunder of his Home Minister. She also anchored a television show on current affairs in 1999. Rehman regularly writes for national and international newspapers and newsmagazines.
Profile as Legislator
Sherry Rehman has been a Member of Parliament in the National Assembly of Pakistan (2002-2007) and Central Information Secretary as well as President of Policy Planning for the Pakistan Peoples Party. Her interests in the National Assembly include foreign and security policy, women’s status and rights legislation, and media policies. In the National Assembly, Rehman has served as Convener of the Parliamentary Sub-Committee on Media and Public Diplomacy for Kashmir and member of the Special Parliamentary Committee on Kashmir, and Foreign Relations Committee in the PPP. She was leader of the Pakistan delegation at the Asian Parliamentarians Conference in December 2004 for the Islamabad Declaration Committee.


During her five years in the parliament, Sherry Rehman moved a number of bills related to media freedom, women’s empowerment and human rights. She is the architect of all five of the PPP bills tabled in the National Assembly, related to women’s empowerment and human rights. These include The Women Empowerment Bill, The Anti-Honor Killings Bill, The Domestic Violence Prevention Bill, The Affirmative Action Bill and The Hudood Repeal Bill. She moved two Bills for the Media: one, the Freedom of Information Bill and the other, the Press Act, which prevents working journalists from being arrested under the 1999 Press Ordinance. She also vigorously opposed the Defamation Bill of the Musharraf-PML-Q regime as well as the Black PEMRA laws that have largely been described as the regime’s blatant attempt to muzzle the electronic media. Rehman has always been at the forefront of campaigns for better wages for journalists. She served as a member of the CPNE [Council of Pakistan Newspaper Editors] from 1988-1998.
Profile as Politician
Sherry Rehman is considered to be a leading woman politician in Pakistan. Member of the Pakistan Peoples Party, she holds the coveted post of the Central Information Secretary of the Party. She is also the President of Policy Planning for the Party, apart from being a member of the Central Executive Committee of the PPP.
As President of Policy Planning for the PPP, Rehman has been responsible for co-coordinating and drafting talking points for the party, for formulating formal party strategy papers on diverse subjects and for shorter current position papers for the leadership. She also headed the team that prepared the PPP Manifesto for the 2008 elections.


During her over half-a-decade association with the Pakistan Peoples Party, Rehman has braved arrests as well as illegal confinement by security agencies on several occasions. She faced arrest on April 16, 2005 when the party was under fire in Lahore as it was preparing for the arrival of Senator Asif Zardari. She was also kept under illegal confinement, along with Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto, in Lahore at the residence of Senator Latif Khosa, in November 2007. The house arrest came after the PPP launched countrywide protests against the imposition of November 3 Martial Law by the then General Musharraf.
Rehman has had the privilege and distinction of representing Pakistan at the UN General Assembly session in 1994. She has also lectured at the School of Advanced International Studies at the John Hopkins University, USA in November 2004 where she authored a chapter on ‘Pakistan’s Encounter with the US, Islamism and the Bomb’ for a Pakistan Conference and book of the same title. In 2003, she lectured on ‘Rights and Religion’ at a South Asia seminar at the Harvard University, USA. In December 2004, she chaired a session for the World Bank’s Gender Assessment Strategy as well as the Media and Women Seminar at the SDPI. Rehman was also invited by the prestigious Carnegie Institute for International Peace in Washington to speak on ‘Pakistan Today: Policy Challenges and U.S. Engagement’, in April 2007.
Rehman represented the PPP in the first parliamentary delegation to India in 2003. She addressed members of the Indian Lok Sabha earlier in 2004 for the South Asian Parliamentary Forum. Before that, she had represented her party at the parliamentary delegation to London organized by the UK and Commonwealth FO.

She led the PPP delegation to the SAFMA Parliamentary Forum held in Simla, India, in June 2007. Most recently, Rehman led the party’s delegation to Washington to call for a UN investigation into the assassination of the PPP Chairperson Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto.
In the Supreme Court of Pakistan, Rehman moved the first public interest litigation on behalf of the citizens of Karachi against the Karachi Port Trust and Federal Environment Agency after the oil-spill from the tanker Tasman Spirit in 2003. In December 2004, she also moved the Supreme Court of Pakistan for directing government to reserve 10% job quota for women in the public sector.
Sherry Rehman and the Civil Society:
In civil society, Sherry Rehman has been an active proponent for the provision of better access to health and educational resources, particularly for women and children from the lower-income sections of Pakistani society. In this respect, Rehman is the Chairman of the Lady Dufferin Foundation Trust, the largest non-profit provider of women and children’s subsidized health-care in the province of Sindh. In her seven-year term as Chair, Rehman assisted in the construction of a state-of the art seven-story hospital building at the 100-year old Dufferin Hospital. She has also served on the board of several educational institutions, namely the Sindh University and the International School in Karachi as well as the Mohatta Palace Gallery Trust. Rehman is also one of the founding members of the Human Rights Commission of Pakistan.


Currently, Rehman lives between Islamabad, where apart from fulfilling her parliamentary and Party obligations, she heads the Jinnah Institute, and Karachi, where she is the director of a multi-media design firm and founder of a heritage trust, the Indus Foundation. The Jinnah Institute is a registered non-profit organization that seeks to strengthen democratic and secular values in the Pakistani community both at home and in the UK through the creation of public space for its objectives. As its Founding Chair, Sherry Rehman has held two-week-long parliamentary orientation workshops in Pakistan for women legislators in 2003, supported by the Westminster Foundation for Democracy, UK.
Rehman’s latest book on 500 years of the Kashmiri Shawl, “The Kashmiri Shawl: From Jamawar to Paisley”, that she co-authored with Ms Naheed Jafri, was published in 2006. The book was published by Mapin Publishing India and Antique Collectors Club UK. ‘The Kashmiri Shawl…’ has been selected for The R.L Shep Ethnic Textiles Book Award for 2006, in the US. Rehman will receive her award at the 11th Biennial Symposium of the Textile Society of America, in Hawai, in September 2008.

ATC issues non-bailable warrants of Baitullah Mahsood, adjourns BB case hearing till April 21


ASSOCIATED PRESS SERVICE

RAWALPINDI : The Anti Terrorism Court (ATC) No.1 here Tuesday issued non-bailable arrest warrants of local Taliban leader Baitullah Mahsood with the direction to produce the accused in R A Bazar suicide attack before the court on April 21.
The court observed that if in case the accused were not arrested and produced before the court, he (the accused Baitullah Mahsood) will be declared as proclaimed offender.
The judge of the court Ch. Habibur Rehman also extended judicial remand of two accused including Rafaqat and Hasnain Gull in R A Bazar and Civil Lines suicide attacks till April 21.
Both the accused Rafaqat and Hasnain Gull during investigations in Mohterma Benazir Bhutto murder case had also confessed their involvement in R A Bazar and Civil Lines suicide attacks.
Former Premier and PPP Chairperson Mohterma Benazir Bhutto was martyred in a suicide attack soon after addressing a public rally in connection with the elections campaign at Liaquat Bagh in Rawalpindi on December 27, 2007.
It is mentioned here that the learned court had already directed the authorities concerned to make arrangements for the publication of advertisement in the print and electronic media for the arrest of Baitullah Mahsood and other accused with the directions to display theses advertisements at all the police stations and other important public places for their identity in the general public.

FATA legislators for amendments in FCR, oppose abolition


ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD : The legislators from FATA are not in support of complete abolition of Frontier Crimes Regulation (FCR) but instead demand amendments and removal of draconian articles for the welfare of tribals. Member National Assembly from Bajaur Agency (NA-47), Shaukat Ullah talking to APP said he would suggest amendments in the FCR as it is a good law and has its merits.
He said that those clauses which are creating hardships for tribesmen should be removed instead of replacing FCR with any other system.
He, however, favoured introducing a functioning judicial system after removing objectionable laws from the FCR.
“We want implementation of Shariah and if the Government has decided to replace FCR as any other system will not be acceptable to the people of FATA,” he said.
Parliamentarian Jawad Hussain from Orakzai Agency (NA-39) expressing his views said that it will be better to remove those sections of FCR which are not acceptable to the tribesmen.
He said that courts and police system is not workable and cannot run successfully in providing justice to people in FATA.
Jawad Hussain said that FATA MNAs have already expressed their reservations and put forward suggestions at a meeting constituted by the Prime Minster Yousuf Raza Gilani.The committee comprises of Federal Ministers Naveed Qamar, Rehman Mailk and Shah Mehmood Qureshi.
He said that consultation process is in progress and final decision will be taken after accommodating their suggestions.
Malik Bilal Rehman, MNA from Muhmmand Agency (NA-36) said that people of the area only want replacement of FCR with Shariah. “Jirga system provides cheap and speedy justice to people as compared to courts system,” he said.
He said there should be amendments in FCR instead of complete abolition as this will lead to another crisis in FATA.

Senate body on Human Rights for no haste to abolish FCR


ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD : The decision of the new Cabinet to do away with Frontier Crime Regulation (FCR) though welcomed is yet ahead of time and history of FATA which would require to be more developed and organized before FCR can be abolished, said Chairman Senate Functional committee on human rights S. M. Zafar.
However, Human Rights Committee of Senate had taken up the issue of FCR and sent its recommendations to the Central Government and the Committee, headed by Justice ® Muhammad Ajmal, S. M Zafar said in press statement issued here Tuesday.
As a first insolvent the suggestions and Committee should be implemented as it removes all draconian and anti human right provisions and yet allows the improved system to operate till the area (FATA) can be assimilated fully into province, he added.

Gilani’s name sans ‘Makhdoom’





ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani Tuesday announced to minus ‘Makhdoom’ from his name, saying its literal meaning was ‘the served one’, however he believed in serving the people.
“We are not Makhdooms (served), but the Khadims (servants) of the people,” the Prime Minister said at the launch of documentary film on Zulfikar Ali Bhutto here.
Gilani said in earlier times, spiritual personalities were regarded as Makhdooms for their service for the religion.
“But now, there is no room for any Makhdoom, so I make it obsolete from my nomenclature and would like to call myself as Syed Yousuf Raza Gilani,” he added.

Haider Hoti elected unopposed CM NWFP








PESHAWAR : The NWFP Assembly here Tuesday unanimously elected ANP and PPP’s joint candidate, Amir Haider Khan Hoti as Chief Minister of North West Frontier Province.
The session of NWFP Assembly started on Tuesday morning with Speaker Karamatullah Chagharmati in chair. Speaker, Karamatullah Khan asked the members of the Assembly to express their vote of confidence for the Chief Minister. The members by standing at their seats expressed confidence in the Chief Minister by saying (Yes).
As many as 113 members reposed their confidence in Chief Minister Ameer Haider Khan Hoti with no vote against.
Later, the newly elected Chief Minister thanked the lawmakers. All the parliamentary leaders of political parities in the House congratulated the chief minister and assured him full cooperation.
The 37-year-old Haider Hoti was elected as NWFP Chief Minister unopposed on Monday, as no one had filed nomination papers for the top slot against him. Earlier, the nomination papers of Hoti were proposed and seconded by the legislators from almost all the parliamentary parties on Monday.
Hoti would take oath as Chief Minister at the Governor House at 4pm on Monday. NWFP Governor Awais Ahmed Ghani would administer the oath to him.



PESHAWAR, April 1 (APP): The NWFP Assembly here Tuesday unanimously elected ANP and PPP’s joint candidate, Amir Haider Khan Hoti as Chief Minister of North West Frontier Province.
The session of NWFP Assembly started on Tuesday morning with Speaker Karamatullah Chagharmati in chair. Speaker, Karamatullah Khan asked the members of the Assembly to express their vote of confidence for the Chief Minister. The members by standing at their seats expressed confidence in the Chief Minister by saying (Yes).
As many as 113 members reposed their confidence in Chief Minister Ameer Haider Khan Hoti with no vote against.
Later, the newly elected Chief Minister thanked the lawmakers. All the parliamentary leaders of political parities in the House congratulated the chief minister and assured him full cooperation.
The 37-year-old Haider Hoti was elected as NWFP Chief Minister unopposed on Monday, as no one had filed nomination papers for the top slot against him. Earlier, the nomination papers of Hoti were proposed and seconded by the legislators from almost all the parliamentary parties on Monday.
Hoti would take oath as Chief Minister at the Governor House at 4pm on Monday. NWFP Governor Awais Ahmed Ghani would administer the oath to him.

Govt’s motto to serve people, not to enjoy power perks: Gilani





ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani on Tuesday said his government’s motto was to serve the people rather than enjoying perks and privileges of power. “We assure that we are here to deliver and serve the people... and if we don’t, then there is no question of being in power,” the Prime Minister said in his first public appearance at the launching of documentary film on Pakistan Peoples Party’s leader Zulfikar Ali Bhutto at National Library.
The Prime Minister said his government would follow the principles of PPP that focussed on the rule of people.
“We are taking forward the vision of our leaders Zulfikar Ali Bhutto and Benazir Bhutto who worked for providing strength to the common man,” he said.
Gilani said PPP believed in strengthening of federation and supremacy of 1973 Constitution.
“The two things that kept the country united after Dhaka Fall was PPP and the 1973 Constitution.”
He said his nomination and election as prime minister from Punjab was another example of PPP’s strong belief in making the federation strong by keeping all provinces at par.
Gilani recalled Benazir Bhutto’s last conversation with him few hours prior to her death who urged the need for bringing change in the system and making the Constitution as supreme law.
Prime Minister Gilani said his government was the result of people’s confidence reposed in it, adding that public mandate should be respected.
As protest against disregarding the people’s mandate, he referred to the petition filed in court by Moulvi Tameezudin against the dissolution of National Assembly and another petition by himself when the goverment of Benazir Bhutto was dissolved.
Gilani mentioned his government’s already announced 100-day plan and said the cabinet would review the situation of relevant departments and present report before the nation in a week.
He sought the support of people, all political parties and the world to help them resolve state issues.
“We will have to take evryone along to achieve the targets,” the Prime Minister said.
He also mentioned the sacrifices of PPP workers who suffered a great deal in social and economic terms, but never compromised on principles.
Gilani said media should play the role of “opposition” by pointing out government’s shortcomings through positive criticism.
About the launching of film on Bhutto, the Prime Minister termed the moment a historic event which would be kept as a record of history for the future generations.
Federal Minister for Water and Power Raja Pervaiz Ashraf said Zulfikar Ali Bhutto was a great leader who acquainted Pakistani nation with democracy.
He said Bhutto rejected the politics of feudalism and brought it to the doorsteps of common man.
Former minister Aftab Shaban Mirani said Bhutto emerged a leader of masses and changed the landscape of politics in Pakistan.
Javed Malik, maker of the documentary and renowned mediaperson said two years back, Benazir Bhutto asked him to make the film as it was the wish of her late brothers.
He said the film was completed in Benazir’s life, who had watched and appreciated the documentary, but postponed its launching till Bhutto’s death anniversary on April 4.

Muslim world needs to confront energy, food, water crises; Musharraf





ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD : President Pervez Musharraf Tuesday urged the Muslim world to optimise its potential and to collectively focus energies to avert the looming crises in energy, water and food sectors.Inaugurating the 13th General Assembly meeting of OIC Standing Committee on Scientific and Technological Cooperation (COMSTECH) President Musharraf said the Muslim world faces the threat of being marginalised.
He said only through collective efforts the Ummah can confront the formidable challenges facing it.
“We have to show collective resolve to take the Muslim Ummah forward and realise the true potential of the collective powers of Ummah by sharing and cooperating with each other,” President Musharraf told delegates from the 57-member Organisation of Islamic Conference.
The President asked the delegates to study all possible means of strengthening cooperation among Members States and to draw up programs and submit proposals designed to increase the capability of the Muslim countries in the fields of science and technology.
“Comstech must specially focus on appropriate technologies to ensure energy, water and food security,” the President said.
The President urged the member states to be wary of the threat of being marginalised and pointed that despite being rich in natural resources and raw materials, the Muslim countries were still unable to fully exploit these.
He also urged initiation of a dialogue with the United Nations and other forums to address the existing gap while also removing the misperceptions in the West about the Muslim world.
President Musharraf also welcomed the decision by the OIC summit at Dakar to restrict membership of the organisation to only those countries with a Muslim majority.
Otherwise, he warned, these countries faced the risk of being marginalised and dominated by world actors.
He said Pakistan was proud to have played its role as it believed in the betterment and development of the Muslim world.
“We believe that the new relationship between the Muslim world and the West has to be built on a dialogue and understanding which could effectively deal with the threat to world peace,” he said.
“However we have to impress upon the West that extremism cannot be eliminated when economic inequalities continue to threaten national regional and global peace.”
The President said the best way to counter extremism was to “reduce socio-economic disparities around the world.”
President Musharraf said the Muslim world, despite being a pioneer in different sciences and innovation was lagging far behind and has slid down considerably in the graph as compared to the West.
The President said Pakistan was today the largest single contributor and has so far provided US one million dollars to Comstech, collected another US five million dollars from member states besides spending US 8 million dollars for Comstech.
He again urged the Muslim world for contributions to strengthen in areas of science and technology.
He said still 39 per cent of population lived below the poverty level, and despite being 19 per cent of the world population its contribution towards world income was only 8 per cent. He said of the 50 least developed countries 22 belonged to the Muslim world.
The Muslim countries had 70 per cent of energy resources, and 40 per cent natural resources yet its trade share was only 7-8 per cent globally. Even the trade within the Muslim world was less than 13 per cent.
The President also conferred the Comstech’s award to Professor Ibrahim al Tayyab of Sudan in Mathematics and Professor Mohammad Mehdi Sheikh Jabari of Iran in Physics.

پا کستا ن کے آئین کا دفاع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر چودھری احسن پریمی






چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پیر کو ایک سال سے زائد عرصہ کے بعد اپنے دیگر ساتھی وکلاء بیرسٹر اعتزاز احسن ، بیرسٹر منیر اے ملک حامد خان ایڈووکیٹ کے ہمراہ اسلام آباد سے اپنے آبائی شہر کوئٹہ پہنچے تو ایئر پورٹ سے ہائی کورٹ بار تک شہریوں،سیاسی کارکنوں اور وکلاءکی بڑی تعداد نے ان کا تاریخی استقبال کیا،چیف جسٹس جلسہ گاہ تک 10گھنٹے میں پہنچے۔کوئٹہ میں وکلاءکنونشن سے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ 18 فروری 2008 ء کے عام انتخابات میں عوام نے آئین کی عمل داری کے حق میں ووٹ دے دیا ہے ۔ ملک میں کسی آمر یا آئین توڑنے والے شخص کے لیے کوئی جگہ نہیں۔کوئی فرد واحد آئین میں دخل اندازی یا تحریف نہیں کر سکتا ،آئین میں ترمیم کا حق صرف پارلیمنٹ کو حاصل ہے۔ ملک و قوم کی بقاءآئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں پوشیدہ ہے، ججوں نے اس مقصد کیلئے کیریئر کی قربانی دی، اب وہ دن دور نہیں جب آزاد اور غیر جانبدار عدلیہ کا قیام عمل میں آئے گا۔ کا بینہ کے حلف اٹھا نے کے بعدسے الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے، عدلیہ کی آزادی پر تحریک ختم ہو جا ئے گی تمام لاپتہ افراد کو بھی بازیاب کرا یا جا ئے گا۔ چیف جسٹس کی بحالی میں چند دن باقی رہ گئے ہیں۔کوئٹہ ایئر پورٹ سے لیکر ہائی کورٹ بار تک فضا چیف جسٹس زندہ باد چیف تیرے جانثار بے شمار بے شمار کے نعروں سے گونج اٹھی وکلاء کے 12 رکنی جانثار ونگ کے دستے نے افتخار چوہدری کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔ ایئر پورٹ کے وی آئی پی لانج میں وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل علی احمد کرد، بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ہادی شکیل ایڈووکیٹ اور مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر اور سابق وفاقی وزیر بر ائے ریلویز سردار یعقوب ناصر، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان کاکڑ ، وکلاء اور سیاسی رہنماو¿ں نے ان کا استقبال کیا۔کوئٹہ ائیرپورٹ پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے اور پولیس سمیت اے ٹی ایف کے کمانڈوز کو خصوصی طور پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور ان کے ساتھیوں کوائیرپورٹ سے شہر لانے کے لئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی ایک بلٹ پروف سیاہ رنگ کی جیپ پہلے سے ائیرپورٹ پر موجود تھی جس کے بعد ازاں خراب ہوجانے کے بعد دو گاڑیوں نے کھینچ کر ہائی کورٹ تک کا فیصلہ طے کیا۔ 18 فروری 2008 ء کے عام انتخابات میں عوام نے آئین کی عمل داری کے حق میں ووٹ دے دیا ہے ۔ ملک میں کسی آمر یا آئین توڑنے والے شخص کے لیے کوئی جگہ نہیں۔کوئی فرد واحد آئین میں دخل اندازی یا تحریف نہیں کر سکتا ۔ آئین کو توڑنا یا تہہ وبالا کرنا ایک جرم بلکہ سنگین جرم ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے جن جراتمند اور باضمیر جج صاحبان نے پی ۔ سی ۔ او کے تحت حلف نہ لے کر جو اسٹینڈ لیا ہے ، ان کا یہ کارنامہ قابل ستائش ہے وکلاء کی جدوجہد اب کسی خاص طبقے یا علاقے تک محدود نہیں رہی ہے بلکہ اس جدوجہد نے اب ملکی سرحدوں کو عبور کرکے بین الاقوامی حیثیت اختیار کرلی ہے ۔یہ وہی مقصد ہے جو چیف جسٹس کے مقا لے کا عنوان تھا یعنی ( پاکستان کے آئین کا دفاع اور اس کا تحفظ ) یہ مقصد ہے آئین کے نفاذ ، ایک آزاد عدلیہ کے قیام اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کا ۔ چیف جسٹس نے کافی سار ے سوموٹو ایکشن لیے اور انسانی حقوق سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ میں قائم انسانی حقوق کے سیل نے پورے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں د رخواستیں وصول کیں ۔ یہ درخواستیں زیادہ تر غریب اور کمزور طبقے کے لوگوں کی طرف سے موصول ہوئیں ۔سپریم کورٹ میں سٹیل ملز ،اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا اتار چڑھاو¿، فارم ہاو¿سز کی الاٹمنٹ ، سیکرٹریوں کو پلاٹس کی الاٹمنٹ ا ور لاپتہ افراد اور دیگر بے شمار اہم معاملات اس لیے اٹھائے گئے تاکہ قومی خزانے کی لوٹ مار روکی جائے ، بنیادی حقوق نافذ کیے جائیں ، ضرورت مند کو انصاف ملے اور ملک کو آئین وقانون کے مطابق چلایا جائے ۔ یہ وہ اقدامات تھے جوجمہوریت کے قیام اور ملک و قوم کی بہتری کے لیے ضروری تھے۔ آئین وقانون کا مقصد شہریوں کا مفاد ہوتا ہے ۔ قانون صرف مراعات یافتہ طبقے کے لوگوں کے مفاد کے لیے نہیں ہوتا بلکہ یہ معاشرے کے نچلے اورمتوسط طبقے کے لوگوں کی حفاظت کے لیے بھی ہوتا ہے ۔ چاہتی ہے‘ تاہم ایوان صدر میں اب بھی ججز کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں‘ اگر نئی حکومت 30 روز کے اندر ججز بحال کرتی ہے تو وکلائ برادری اپنی تحریک ختم کر دے گی تمام بار ایسوسی ایشنز خاموش ہو جائیں گی تاہم ملک بھر میں ججز کی بحالی پر خوشیوں کا جشن منایا جائے وکلاءکو اعلان مری پر کوئی تحفظات نہیں مگر موجودہ حکومت ججوں کی بحالی کا وعدہ پورا کرے اور یگر سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے وکلاءتحریک نے ثابت کردیا کہ اب کوئی مائی کا لال آئین کو روند نہیں سکتا اب تمام لاپتہ افراد کو بھی بازیاب کرا یا جا ئے۔ چیف جسٹس کی بلو چستان آمد اور بلوچستان کے عوام کے والہانہ استقبال نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ انہیں اب ایک دن بھی صدر پرویز مشرف برداشت نہیں۔ بلوچستان کے عوام نے جس طرح چیف جسٹس کا استقبال کیا ہے اس سے یہ بات صاف واضح ہوگئی ہے کہ عدلیہ کی آزادی میں اور چیف جسٹس کی بحالی میں چند دن باقی رہ گئے ہیں اور اگر کسی آمر نے اس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو ملک کے عوام اور وکلاء برداشت نہیں کریں گے۔ کیو نکہ عوام کے اس تاریخی استقبال سے یہ بات اب بالکل واضح ہوگئی ہے کہ غیر آئینی اور فوجی آمروں کے دن گنے جاچکے ہیں اور ان کو چاہئے کہ وہ مستعفی ہوجائیں ورنہ ان کو عوام کی طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا شاید وہ یہ برداشت نہ کرسکیں ۔ جبکہ موجودہ حکومت مہنگائی پر قابوپانے ‘صنعت ‘زراعت اور دیہی علاقوں کو ترقی دینے، غریب اور متوسط عوام کو خوشحالی سے ہمکنار کرنے کیلئے ایک جامع پروگرام پر بھی عمل کرے تاکہ محنت کشوں کیخلاف استحصالی رویہ ختم کیا جاسکے وفاقی کابینہ نے عدلیہ اور ججوں کی بحالی اور ایف سی آر کے خاتمے کے امورپر کمیٹیاں تشکیل دیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ ہر دو ہفتے بعد بدھ کے روز کابینہ کا اجلاس ہوگا جس میں مختلف شعبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ کابینہ نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائے گا بجلی کا مسئلہ جنگی بنیادوں پر حل کرنے اور توانائی کی بچت مہم چلانے کا فیصلہ ناگزیر ہے 100 روزہ طے شدہ پروگرام اور اہداف کی تکمیل کیلئے وزراء کو 10 روز میں منصوبہ بندی کرنے کا حکم دیا گیاہے اور آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ تمام وفاقی وزراء100 دن کے پروگرام پر عملدرآمد کیلئے اپنی توانائیاں وقف کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ حکومت عوام کی خدمت کیلئے پرعزم ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ حکومت کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا اور وسائل محدود ہیں، قوم کیلئے نئی حکومت کے عزم میں کوئی کمی نہیں لائی جاسکتی، یوسف رضا گیلانی کا عزم چیلنجز سے زیادہ پختہ ہے حکومت کو پاکستانی عوام کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ سے صرفِ نظر نہیں کرنا چاہیے، عوام کی امنگوں اور خواہشات کا احترام کیا جائے اور عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے تمام کوششیں کی جائیں وزارت خزانہ بھی عوام کو ریلیف دینے اور ان کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات عملی طور پر کر ے بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور آٹے کے بحران پر بھی با توں کی حد سے آ گے نکلنا ہو گا۔نیزیوٹیلٹی اسٹورز وا لوں کا د ماغ بھی درست کر نا ہو گا تا کہ عوام کو آٹے کی فراہمی یقینی ہو سکے۔ اگرچہ گندم کی امدادی قیمت بڑھانے اور کم سے کم اجرت 6 ہزار کرنے کے وزیراعظم کے اعلانات کو سراہا گیا ہے اور کم سے کم اجرت 6 ہزار کرنے کیلئے لیبر قوانین میں ترمیم کی جائے گی۔ عوامی حلقوں نے وزیر اعظم سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ سا بقہ دور میں آ ٹے کا بحران کے ذمہ دا روں کو بھی منظر عام پر لا یا جا ئے تا کہ عوام بھی ان سماج دشمن عناصر کے چہروں سے واقف ہو سکیں جبکہ حکومت نے ججوں کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے وفاقی وزیر قانون کی سربراہی میں دو کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جمہوری حکومت سے عوام کی بڑی توقعات وابستہ ہیں، اس منزل تک پہنچنے کیلئے پی پی نے خون کا دریا عبور کیا اور محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، وزارت اطلاعات و نشریات میڈیا کو دبانے کیلئے نہیں بلکہ میڈیا کو ترقی دینے اور سہولتیں فراہم کرنے کیلئے بنایا گیا ہے نئی حکومت نے میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے والے امتیازی قوانین ختم کرنے کا اعلان کیا ہے نئی حکومت کے اس علان کو سراہا گیا ہے پیمرا امتیازی کردار ادا کر رہا ہے اس لئے اسے ختم کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے، وزارت اطلاعات و نشریات میڈیا کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کرے گی اور میڈیا کی ترقی اور اس سے وابستہ افراد کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، صحافیوں کے تحفظ کیلئے کمیٹی بنائی جائے گی جمہوری حکومت سے عوام کی بہت توقعات وابستہ ہیں،



ایک دیس کی خاطر،عوام کی صورت،چیف کے ساتھی زندہ ہیں۔۔تحریر چودھری احسن پریمی





انسانی حقوق فطری طور پر سیاسی ہوتے ہیں اور انہیں نافذ کرنے کے لئے سیاسی عزم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ انہیں قائم رکھنے کیلئے عوامی نگرانی درکار ہوتی ہے۔ریاست کا فرض ہے کہ قانون کے مطابق حکومت کریں اور ہر شہری کے حقوق اور آزادیوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھیں۔شہریوں کو بھی با خبر رہنا چاہیے اور صاف و شفاف اور جوابدہ حکومت کیلئے زور دیتے رہنا چاہیے۔جمہوریت کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اقتدار کی تقسیم ہونی چاہیے یہ ریاست کے کسی ایک ادارے میں مجتمع نہیں ہونا چاہیے۔وہ عدالتیں مقننہ سے علیحدہ اور آزاد ہونی چاہیے اور وہ مقننہ سے علیحدہ اور آزاد ہونی چاہیے اور وہ حکومت کے غہر قا نونی حکام کے خلاف فیصلہ دینے کی مجاز ہوں وہ اس بات کی اہل ہوں کہ حکومت(انتظامیہ) کے خلاف فیصلہ دے سکیں۔ جہاں تک عدلیہ کی آزادی کی بات ہے عدلیہ کی آزادی کی ضمانت ریاست کو دینی چاہیے اور اسے آہین کا حصہ بنا نا چاہیے۔ایک ریاست عدالت کی کاروائی میں مداخلت کرنے کے قابل نہیں ہوگی اور عدالت کسی شہری کے خلاف انتظامیہ کے گماشتہ کے طور پر کام نہیں کرے گی۔(مسودہ اعلامیہ برائے منصفانہ ، عدالتی کارو ائی و دادرسی)عدلیہ اس وقت تک آزاد نہیں ہو گی جب تک جج آزاد منش نہیں ہونگے۔ عدلیہ کا بحران اتنا زیادہ بڑا نہیں ہے جتنا اسے ظاہر کیا جارہا ہے، تصادم پارلیمنٹ کی جانب سے نہیں بلکہ ان کی طرف سے ہورہا ہے جو ملک کے آئینی اداروں کو تسلیم نہیں کرتے۔ قوم کو بتایا جا ئے کہ ملک کے خزانے میں کیا ہے اور ہمیں کیا معاشی چیلنجز درپیش ہیں۔ عوام کے مینڈیٹ کو بھی تسلیم کرنے میں ابھی تک حیل وحجت سے کام لیا جا ریا ہے۔ پنجاب کے سب سے بڑے صوبہ کی اسمبلی کا اجلاس پونے دو ماہ بعد 9اپریل کو طلب کیا گیاہے۔حکومت ، پارلیمنٹ ، ایوان صدر اور سینٹ کو یہ معاملات حل کرنے ہیں اور ان کے تعلقات کا انحصار ان کے اپنے رویوں پر ہے۔ 12مئی 2007ء کو کراچی میں 48ہلاکتوں کے حوالے سے جب عدلیہ آزاد ہوگی تو یہ معاملہ بھی وہی دیکھے گی۔ خارجہ پالیسی اور گمشدہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے آصف علی زرداری بلوچستان پر پہلے ہی معافی مانگ چکے ہیں۔ اب کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے تو اس کے بعد اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر پالیسیاں بنائیں ا وروہی پالیسی اختیار کی جائے جو ملک وقوم کے بہتر مفاد میں ہو۔ ملک میں امن وامان قائم کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے سب سے زیادہ خمیازہ پی پی نے بھگتا ہے۔ پی پی کی لیڈر شہید ہوئیں۔ بھائی اور بچے مارے گئے اس کے علاوہ آ صف زرداری کو سب سے زیادہ یہ تجربہ رہا ہے کہ تھانوں اور عدالتوں میں عوام پر کیا بیتتی ہے اس کا حل عدالتی اور پولیس ریفارمز میں ہے۔ جب تک پولیس کو اس حد تک سہولتیں نہیں دی جاتیں کہ وہ رزلٹ دے سکیں اور عدلیہ کو بھی خودمختار اور آزاد نہیں کیا جاتا اس وقت تک عام آدمی کو ریلیف انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ہے۔ اگر چہ آصف زرداری نے کہا ہے کہ تیس دن کے اندر ایسے نظام کیلئے خدوخال واضح کردیں گے ایم کیو ایم کی وفاقی کابینہ میں شمولیت سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے تحفظات موجود ہیں اور اس وقت تک موجود رہیں گے جب ان کے سوالات کے جوابات نہیں آجاتے۔ پارلیمنٹ نے کبھی بھی کسی سے محاذ آرائی نہیں کی بلکہ محاذ آرائی انہوں نے کی جنہوں نے پارلیمنٹ کو کچلا اور آئین توڑا اور اب بھی وہ ٹکراو¿ کی باتیں کرتے ہیں اور ابھی تک پارلیمنٹ اور عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ پنجاب جو ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کی بجائے اس کی اسمبلی کا اجلاس پونے دو ماہ بعد 9اپریل کو طلب کیا جارہا ہے۔ ایک بیلنس شیٹ جاری کی جائے جس کے ذریعے قوم کو بتایا جائے کہ جانے والوں نے خزانہ میں کیا چھوڑا ہے۔ ادارے کس طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور نئی حکومت ان کی کس طرح تشکیل نو کرتی ہے۔ نئی حکومت کو مشترکہ جمہوری ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیںرکھنی ہو گی۔ عوامی مسائل اور مشکلات کے حل کے لئے حکومتی ترجیحات سنگ میل تب ہی ثابت ہوں گی جب وفاقی کابینہ سو روزہ پلان آف ایکشن کی مکمل نگرانی کرے گی تاکہ عوام کو ریلیف کی فراہمی کو جلد ممکن بنایا جا سکے ۔ وفاقی کابینہ کے ہر رکن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سو روزہ پروگرام پر عمل درآمد کے حوالے سے اس کی نگرانی کرے گاتاکہ عام آدمی کو فوراً ریلیف فراہم کیاجاسکے پوری قوم کابینہ کی پالیسی کی طرف دیکھ رہی ہے جن کا مقصد عوام کا معیار زندگی بہتر بنانا ہے ۔ قوم اپنی زندگیوں میں بہتری چاہتی ہے حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں عوام کا معیار زندگی بلند کیا جا نا نا گزیر ہے۔ عوام نے انتخابات حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کو بے مثال مینڈیٹ دے کر ان کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد کی ہے عوام کی معاشی ، اقتصادی اور مسائل کے حل اور ان کے سماجی حالات میں تبدیلی کیلئے نئی حکومت سے بہت زیادہ عوامی توقعات وابستہ ہیں وہ اپنے حالات زندگی میں تبدیلی چاہتے ہیں اس حوالے سے نئی حکومت کو اپنی ذمہ داریاں ادا کر نا ہو نگی۔ توانائی کے شعبے، گندم کی فراہمی و دستیابی اور بیروزگاری کی صورتحال کو بہتر بنانے کو اگرچہ حکومت نے اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ لوگ نظام حکومت میں تبدیلی چاہتے ہیں لوڈ شیڈنگ سے نہ صرف عوام بلکہ صنعتیں بھی متاثر ہو رہی ہیں ۔ ہر وزارت کی صورتحال کے بارے میںعوام کو ایمانداری سے آگاہ کیا جا نا بہت ضروری ہے ۔ امن وامان کو بہتر بنانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں حکومت امن وامان کی فوری بحالی کیلئے کوشاں ہو اور جس کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں حکومت کو۔ مسلسل کام کرنا ہے پوری قوم ترقی اور خوشحالی چاہتی ہے پالیسیوں کو عوام کی امنگوں اور احساسات کے مطابق وضع کیا جائے ۔ اگرچہ وزیر اعظم کی ان کی گزشتہ روز کی قومی اسمبلی میں تقریر کو زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے سراہا ہے نئی حکومت کی پہلی ترجیح -2B 58 کا خاتمہ اور ججز کی بحالی ہونا چاہیے۔ ۔ صدر کے پاس اب دو تہائی اکثریت نہیں رہی ۔ ا احتساب اداروں کے خاتمے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی بھی شخص کا اب احتساب نہیں ہوگابلکہ موجودہ عدالتوں میں احتساب کے مقدمات جاری ر ہنے چاہیے اگرچہ نیب کے قیام کی بنیادسیا سی انتقام اور بلیک میلنگ پر رکھی گئی تھی لیکن افسوس کے سا تھ کہنا پڑتا ہے کہ جن لو گوں کیلئے نیب معرض وجود میں آیا نیب نے ان کے خلاف ایک بھی مکمل کا روائی نہ کی اور اس ضمن میں نیب انتظامیہ کا بھی کوئی قصور نہیں کیو نکہ جس ملک کا وزیر اعظم ہی چور ، ڈاکو وزیروں کی سرپرستی کر تا ریا شوکت عزیز کی مثال سب کے سا منے ہے چینی چور اور قرضہ چور وزیروں کی تحیقات ان چوروں کے وزیر اعظم شوکت عزیز نے رکوادی تھیں یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ مو جودہ حکومت نے ایف اائی اے کی تنظیم نو کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور اس ضمن میں ایف آ ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے ان تما م افسران و اہلکاروں کی فہرستیں تیار کرانا شروع کردیں ہیں جن کی خد مات نیب کے سپرد کر دی گئی تھیں۔بات شروع ہوئی تھی آئین کی حکمرانی کی تو اس ضمن میں جتنی جلدی ہو سکے نئی حکومت کو ججز کی بحالی کو اپنی اولین تر جیحات میں شامل کر کے ان کو فی الفور بحال کر نا ہو گا۔ اس وقت ملک میں جو جنگل کا قا نون بنا ہوا ہے اس کو لگام دینے کیلئے چیف جسٹس ا فتخار محمد چودھری کا اپنی کرسی پر آ نا بہت ضروری ہے۔ یہ کوئی افتخار محمد چودھری کی ذاتی ضد نہیں بلکہ اس وقت اس ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہے۔سولہ کروڑ عوام کی سلامتی ، تحفظ اور انصاف کے ساتھ ساتھ ان ملک دشمن طاقتوں کا منہ بھی توڑ نا ہے۔ جنھوں نے اس پاک دھرتی کو 2015ء تک دنیا کے نقشے سے مٹانے کا عزم کر رکھا ہے اور یہ ساری جنگ عوام نے لڑنی ہے اور عوام عملی طور پر تب ہی یہ سب کچھ کر سکتی ہے۔ جب انھیں اپنے وطن کے اندر مو جود بیرونی طا قتوں کے آلہ کار اور ایجنٹوں سے تحفظ حا صل ہو گا۔ جب کسی پا کستانی کو لا پتہ افراد میں شامل نہیں کیا جا ئے گا۔اور جب ہر پا کستانی اپنے وطن کے اندر اپنے آپ کو محفوظ سمجھے گا اور یہ وقت کب آئے گا جب اس ملک میں قا نون کی حکمرانی ہو گی۔ اور قا نون کی حکمرانی کب ہو گی جب افتخار محمد چودھری جیسے آزاد منش جج ہوں گے۔ اس وقت قا نون کی حکمرانی نہ ہو نے کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان کو عقوبت خانہ بنا رکھاہے ۔ بش انتظامیہ ججوں کی بحالی رکوانے کے لیے سرگرم ہے ۔اسے خطرہ ہے کہ جج بحال ہو کر لاپتہ افراد کے بارے میں پوچھیں گے ۔ پاکستان میں امریکیوں کو من مانی کی اجازت نہیں ملے گی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ خطرے میں پڑ جائے گی ۔ بنیادی حقوق اور جمہوری آزادیوں کی پامالی اب بند ہونی چاہیے ۔ وزیراعظم اور نئی حکومت کا امتحان ہے کہ منہ زور ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو کیسے لگا م د ینی ہے ۔ پرویز مشرف کو ایوان صدر میں دیکھنے اور ججوں کی بحالی رکوانے کی خواہش مند قوتوں نے ہتھیار نہیں ڈالے ۔ گزشتہ دنوں راقم الحروف کو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے ان کی رہا شگاہ پر ملا قات کا شرف حاصل ہوا۔ میرے ساتھ کا لمسٹ ایسوسی ایشن کے صدر ممتاز بھٹی، جناب تزئین اختر، چودھری شاہد نوازو دیگر ساتھی بھی تھے ہمیں افتخار محمد چودھری کی رہا ئشگا ہ کے ڈرائنگ روم میں بٹھا یا گیا اور کہا گیا کہ چیف صا حب نماز پڑھ رہے ہیں اس کے بعد وہ آپ کے پاس اا جا تے ہیں۔ چند لمحوں بعد افتخار محمد چودھری آ گئے اور راقم الحروف کے ساتھ دائیں طرف کی کرسی پر بیٹھ گئے اس وقت چودھری افتخار محمد چودھری کے لبوں پر خدا کے حضور ایک دعا نکل رہی تھی کہ ©" میرا ملک بچا لے اے مو لا "



APS ASSOCIATED PRESS SERVICE