International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, July 16, 2008

نورستان ‘ عسکریت پسندوں کے حملے میں ٩ ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد امریکی فوج علاقہ چھوڑ گئی

کابل ۔ افغان پولیس حکام نے کہا ہے کہ افغانستان کے صوبہ نورستان میں فوجی اڈے پر تعینات امریکی فوج علاقہ چھوڑ کر نکل گئے ہیں ۔ جہاں رواں ہفتہ کے دوران عسکریت پسندوں کے حملہ میں 9 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے ۔ صوبہ نورستان کے پولیس افسر غلام فاروق کا کہنا ہے کہ امریکی اور افغانی فوجی وانات گاؤں کے قریب نیا تعمیر شدہ فوجی اڈہ منگل کی رات چھوڑ کر چلے گئے ہیں ۔ انہوں نے بدھ کے روز کہا کہ اب کچھ پولیس فورس رہ گئی ہے جبکہ 50 پولیس آفیسر علاقے میں تعیناتی کے لئے بھیج دیئے گئے ہیں فوری طور پر امریکی زیر قیادت اتحادی فوج یا نیٹو فورسز نے علاقے سے امریکی فوجیوں کے نکل جانے کی تصدیق نہیں کی ۔ واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو مسلح عسکریت پسندوں کے ایک بڑے گروپ نے نئے تعمیر شدہ فوجی اڈہ پر حملہ کر کے 9 امریکی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا جو افغانستان میں گزشتہ تین سالوں کے دوران امریکی فوج کا سب سے بڑا جانی نقصان ہے ۔

امریکی معیشت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ‘ وفاقی رزرو کے سربراہ کا اعتراف

واشنگٹن ۔ امریکی وفاقی رزرو کے سربراہ بان بینکی نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی معیشت کو کئی مشکلات درپیش ہے ۔ امریکی سینٹ کے روبرو بان بینکی نے امریکی معیشت کو درپیش کئی مشکلات و مسائل کے بارے میں کہا ہے کہ مالیاتی مارکیٹس اور ادارے شدید دباؤ کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ توانائی اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث افراط زر میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی معیشت کو کئی مشکلات جس کے باعث مالیاتی مارکیٹس اور ادارے متاثر ہو رہے ہیں ۔

قومی اسمبلی ، ١٥ بلز زیر التواء صرف ایک بل منظور ہو سکا ، پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ

اسلام آباد ۔ قومی اسمبلی میں قانون سازی کے حوالے سے 15بلز زیر التواء ہیں۔ 5سیشن منعقد ہو چکے ہیں اب تک ہدف ایک بل منظور ہو سکا لیڈرات نے 13ویں قومی اسمبلی کے پہلے بجٹ سیشن کی جائزہ رپورٹ جاری کر دی۔13ویں قومی اسمبلی کے پہلے بجٹ سیشن کی مجموعی طور پر روزانہ تین سے پانچ گھنٹوں تک کارروائی ہوئی۔68فیصد اراکین نے بجٹ بحث میںحصہ لیا جبکہ 2007ء میں سابقہ حکومت کے آخری بجٹ سیشن میں 55فیصد اراکین نے بجٹ بحث میں حصہ لیا تھا۔ نئے بجٹ کی بحث میں ایوان کی 76 خواتین اراکین میں سے 64اراکین نے حصہ لیا جو کہ 84فیصد ہے ایوان میں اپوزیشن کے 34فیصد اراکین نے بجٹ بحث میںحصہ لیا ۔ بجٹ کے حوالے سے قومی اسمبلی کے حالیہ سیشن 19دن کام ہوا جبکہ مجموعی طور پر بجٹ سیشن 23دنوں تک منعقد ہوا جبکہ 2007ء کے بجٹ سیشن میں 11 وارننگ ڈے تھے۔ یہ سیشن مجموعی طور پر 19دنوں تک ہفتہ ہوا تھا۔ حالیہ بجٹ سیشن میں صرف ایک دن اجلاس بروقت شروع ہوا جبکہ مجموعی طور پر اجلاس آدھے گھنٹے کی تائید سے شروع ہوا حالیہ سیشن میں حکومت نے 8بلز متعارف کرائے صرف ایک فنانس بل منظور ہو سکا ۔ اس طرح مجموعی طور پر 15بلززیر التواء ہیں اس سیشن میں 1448ء سولات میں 254 کے جوابات دیئے جا سکے جس کی شرح 18فیصد بنتی ہے نئی حکومت کے پہلے بجٹ پر قومی اسمبل میں مجموعی طور پر 41گھنٹے 46 منٹ تک ہوئی۔ لیڈرات، وزیر خزانہ کے اس اعلان جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سال مارچ میں بجٹ کے حوالے سے حکومتی اخراجات کے بارے میں امور کو قائم کمیٹیوں میں بحث کے لیے پیش کر دیا جائے گا، کا بھی خیر مقدم کیا ہے

چوہدری پرویز الہی کے وارنٹ گرفتاری جاری

چوہدری پرویز الہی ، مولانا فضل الرحمن ، صبا صادق ، ڈاکٹر فرزانہ نذیر اور سابق چیف سکرٹری سلمان صدیق سمیت ١١ افراد کے وارنٹ گرفتاری جاریلاہور ۔ پٹشنر سیشن جج لاہور محمد بخش مسعود ہاشمی نے سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی ، سابق قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن سمیت ١١ افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں ٢٥ جولائی کو عدالت میں طلب کرلیا ہے ۔زرائع کے مطابق چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے سے ایک دن پیشتر ہی دوبئی روانہ ہوچکے ہیں۔ استغاثہ کے مطابق میو ہسپتال کے ڈاکٹر مقصود حسین نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ زلزلہ سے متاثرہ ایک کشمیری لڑکی عجیبہ جبین علاج کیلئے میو ہسپتال میں داخل ہوئی ۔ مدعیٰ اہلیان نے اس لڑکی کے ساتھ ناجائز تعلقات ظاہر کر کے میرے خلاف مقدمہ درج کروادیا اور مجھے جیل بھجوادیا تاہم عدالت نے مجھے باعزت طور پر بری کردیا ۔ ڈاکٹر مقصود حسین کی درخواست پر سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی ، مولانا فضل الرحمن ، سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر طاہر علی جاوید سابق صوبائی وزیر صبا صادق ، پارلیمنٹ سیکرٹری ڈاکٹر فرزانہ نذیر ، سابق چیف سیکرٹری پنجاب سلمان صدیق ، سابق ایس ایس پی لاہور عامر ذوالفقار سمیت ١١ افراد کو طلب کرنے کے باوجود وہ عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ٢٥ جولائی کو عدالت میں طلب کرلیا ہے ۔ کیس کی سماعت کے موقع پر سابق ایم ایس میو ہسپتال ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا ، پروفیسر محمد حسین ، روبینہ سلہری اور مولانا محمد اکرم عدالت میں موجود تھے ۔

افغان صدر کے پاکستان کے خلاف بیانات سے خطے میں ترقی کا عملل متاثر ہو سکتاہے ، وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی

لاہور ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے افغان صدر کے پاکستان پر عائد کئے گئے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انکے بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ وزیراعظم نے پاکستان کے خلاف افغان صدر کے ان بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ وزیر اعظم نے یہ بیان آج بدھ کو وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہونے سے قبل جاری کیاہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے مفاد میں ہے ۔ افغانستان میں حکومت کے استحکام کے لیے پاکستان اپنی ہر طرح کی حمایت اور تعاون جاری رکھے گا۔ وزیر اعظم نے واضح کیا ہے کہ افغان لیڈروں کو اس قسم کے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس قسم کے بیان سے خطے میں ترقی کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ ، ڈاکٹر قدیر کیس کی سماعت مکمل ، فیصلہ ٢١ جولائی تک محفوظ


اسلام آباد ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر قدیر کے وکیل ایڈووکیٹ اقبال جعفری نے ڈاکٹر عبد القدیر کا تفصیلی خط چیف جسٹس کے حوالے کردیا ہے ادھر ڈاکٹر قدیر کیس کی سماعت مکمل ہو گئی ہے اور فیصلہ 21 جولائی تک محفوظ کر لیا گیا ہے۔ مقدمے کی سماعت سے پہلے ایڈووکیٹ اقبال جعفری اور سرکاری وکیل کے درمیان بات چیت ہوئی جس میں دونوں نے ڈاکٹر قدیر کو آئندہ دی جانے والی سہولیات کی ایک فہرست تیار کی ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرکاری وکیل احمربلال صوفی نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر قومی ہیرو ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقدمے کا فیصلہ مدعی کی توقع کے مطابق آئے گا ادھر ڈاکٹر قدیر کے وکیل اقبال جعفری نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ انہوںنے ڈاکٹر قدیر کا ایک خط چیف جسٹس کو دیا جس میں ڈاکٹر قدیر نے لکھا ہے کہ انہوں نے قومی مفادات کے خلاف کوئی بات نہیں کی اور غلط بیان شائع ہونے پر اس کی تردید بھی کی ہے۔

صدر بش کی آٹھ سالہ خارجہ پالیسی ، ناقدین نے امریکا کے لیے تباہ کن قرار دیا



واشنگٹن ۔ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کا آٹھ سالہ دور اقتدار رواں سال نومبرمیں اختتام پذیر ہونے والاہے ۔ان کی پالیسیوں کو حامیوں نے ملک کے لیے سود مند جبکہ ناقدین نے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور عراق پر جارحیت سے دنیا بھر میں امریکہ کی مقبولیت میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور دفاعی اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جوکہ پیسہ کا ضیاع ہے’’ وائس آف امریکا ‘‘ کے مطابق ہر لیڈر جسے اپنے ملک کی قیادت کا اعزاز حاصل ہو اسکی یہ خواہش ہوتی ہے کہ تاریخ میں اسے سنہرے حروف میں یاد رکھا جائے۔ امریکی صدر جارج بش کا دورِ صدارت اختتام کے قریب ہے۔وائس آف امریکا نے وائٹ ہاوس میں صدر بش آٹھ سال میں اہم ترین شعبوں میں ان کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹس کی ایک سیریز تیار کی ہے۔ اس سیریز کی پہلی رپورٹ گذشتہ آٹھ برسوں کے دوران امریکہ کی خارجہ پالیسی سے متعلق ہے جس میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ اپنے دورِ صدارت میں اس شعبے میں صدر بش کی کارکردگی کو کیسے یاد رکھا جائے گا۔ صدر بش کی خارجہ پالیسی کا ذکر آتے ہی سب سے پہلے ذہن میں عراق آتا ہے کیونکہ عراق کی جنگ کے باعث دنیا میں یہ تاثر عام ہوا کہ صدر بش خارجہ پالیسی کے اہم ترین جزو یعنی سفارتکاری اور مزاکرات کے بجائے طاقت کے استعمال پر زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ جبکہ صدر بش کی خارجہ پالیسی کا دفاع کرنے والے یہ دلیل دیتے ہیں کہ انھوں نے عراق کی جنگ سے پہلے سفارتکاری کو موقع دیا اور نہ صرف اقوامِ متحدہ سے قرارداد یں منظور ہونے کا انتظار کیا بلکہ برطانیہ، آسٹریلیا، اٹلی اور اسپین جیسے ممالک پر مشتمل عالمی اتحاد بھی تشکیل دیا۔ لیکن صدر بش کے ناقدین خارجہ پالیسی کے میدان میں ان کی کارکردگی کو ایک سے دس کے اسکیل پر صفر سے بھی نیچے گردان رہے ہیں۔ جیسے کہ واشنگٹن کے کیٹو انسٹی ٹیوٹ کے بینجمن فریڈمین۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ صدر بش کی خارجہ پالیسی تباہ کن ثابت ہوئی ہے۔ اس دور میں صرف اچھی بات یہ ہوئی کہ مزید ممالک پر بمباری نہیں کی گئی جیسے کہ ایران اور مجھے امید ہے کہ ایران کے خلاف جارحیت نہیں کی جائے گی۔ لیکن صدر بش کی عراق پالیسی سمیت دیگر اقدامات میں طاقت کے استعمال کا عنصر بہت نمایاں رہا ہے۔ صدر بش کی خارجہ پالیسی کی بدولت دنیا بھر میں امریکہ کی مقبولیت میں زبردست کمی آئی ہے۔ اور امریکہ کے دفاعی اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ جو کہ پیسے کا ضیاع ہے اور دیگر ممالک کے لیے خوف کا باعث۔ اگرچہ صدر بش کے بارے میں اس قسم کی رائے بہت سے حلقوں میں پائی جاتی ہے لیکن کچھ حلقوں میں بش انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کے لیے حمائت بھی موجود ہے۔ برائن ڈارلنگ کا تعلق ہیرٹیج فاونڈیشن نامی ایک تھنک ٹینک سے ہے۔ انھوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ صدر بش کے دور کی خارجہ پالیسی میں سفارتکاری کو نہیں بلکہ طاقت کے استعمال کو بنیادی اہمیت حاصل رہی۔ برائن کہتے ہیں کہ اگر آپ صدر بش کے آٹھ سالوں پر نظر ڈالیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سفارتکاری کے ذریعے بہت سے معاملات حل کرنے کی کوشش کی گئی۔ شمالی کوریا کی مثال سامنے ہے۔ 6 پارٹی مزاکرات سفارتکاری ہی ہے۔ جہاں تک طاقت کے استعمال کا تعلق ہے تو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ پوری دنیا میں طاقت کے استعمال کا امکان سفارتکاری کے ایک جزو کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اگر امریکہ نے حالیہ برسوں میں اپنی فوجی طاقت کے استعمال کے مظاہرے نہیں کیے ہوتے تو شمالی کوریا مذاکرات کی میز پر نہیں آتا۔ صدر بش کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے امریکہ یورپ تعلقات بھی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ صد ر بش کے دورِ صدارت میں ہی امریکہ کے قریب ترین حلیف یعنی یورپ کے ساتھ اس کے تعلقات میں کچھ سرد مہری دیکھنے میں آئی۔ بینجمین فریڈمین کے مطابق اسکی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔ فریڈ مین کا کہنا ہے کہ ہم نے یورپ کے ساتھ اس طرح کا رویہ رکھا تھا جیسے کہ وہ ہمارے ملازم ہوں۔ یورپ کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت اس لیے بھی کافی مختلف ہے کیونکہ ہمارا اور یورپ کا اتحاد سرد جنگ کے زمانے کی سوچ پر بنا تھا۔ لیکن اب امریکہ اور یورپ کے تعلقات تجارت اور ثقافت کی بنیاد پر ہونے چاہیں نہ کہ سیکورٹی کی بنیاد پر۔ ہمیں یورپ سے دوستی ضرور رکھنی چاہیے لیکن ان کی حفاظت کا ذمہ اب ہمارا نہیں ہے

ملائشیا کے اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم بدعنوانی اور نوجوان سے زیادتی کے الزام میں گرفتار

کوالالمپور۔ ملائیشیا کے اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم کو بد عنوانی اور نوجوان کے ساتھ زیادتی کے الزام میں کوالالمپور کی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے ۔ انور ابراہیم کے وکیل سنکارا نیر نے صحافیوں کو بتایاکہ پولیس نے انور ابراہیم کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنی رہائش گاہ کی طرف جا رہے تھے اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم کی پارٹی کے ترجمان جینائی لیم نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کوالالمپور پولیس نے انور ابراہیم کو ان کی رہائش گاہ کے باہر سے حراست میں لیا ۔اس دوران پولیس اہلکاروں نے دھکے دیتے ہوئے انہیں پولیس گاڑی میں بٹھایا۔ انور ابراہیم کے حامیوں نے ان کی گرفتاری پر حکومت کے خلاف بھرپور مظاہرہ کرنے کا اعلان کیاہے ۔

Priyanka meets up with modelling friends for 'Fashion'




Mumbai:Working in Madhur Bhandarkar's forthcoming film "Fashion" was a walk down memory lane for Bollywood star Priyanka Chopra.
"If you remember, I started my professional life as a model. And now while doing 'Fashion', I met up with my friends from my modelling days... Noyonika Chatterjee, Jesse Randhawa, Aanchal Kumar... That was the best part of doing 'Fashion'," Priyanka told IANS."When I was modelling I was 17. So it's like a whole era has passed between then and now," said the actor, who was seen in a 'futuristic' look in her latest release "Love Story 2050".But she adds that she isn't that experienced as a model."I modelled for only three months ... between the Miss India and Miss World pageants. But yeah it was fun. I was a wide-eyed excited child then. Yes, I'm using my experiences as a model to play my character in 'Fashion'," said the former Miss World.Priyanka's character in the film undergoes a tremendous metamorphosis."And I've gone through that metamorphosis myself. Like my character, I was a small-town girl finding my way through the modelling world when I came to Mumbai. A lot of it is derived from my own experiences."The actress says shooting for films and modelling are completely different."My modelling friends complain about how patient they need to be between shots, whereas during modelling all you had to do was just go for it (the ramp)."Priyanka is happy with her role and even happier working with Bhandarkar."I do have lots of trust in him. We've wanted to work with each other for a long time. I'm glad 'Fashion' happened. I've an author-backed role."The movie has been shot almost entirely in Mumbai. "And that's a change for me because a lot of my films are shot outside the city. When you're on an outdoor (shoot), you disconnect almost completely from the rest of the world. I like travelling. I'm inherently a nomad."

پاکستان کے قبائلی علاقوں سے امریکہ کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ باراک اُباما



واشنگٹن ۔ امریکی صدارتی امیدوار بارک اوباما نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے امریکہ کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ کے خلاف کارروائی میری ترجیح ہو گی۔ القاعدہ کو پاکستان میں بھی نشانہ بنا سکتے ہیں ۔پاکستان سے دہشت گرد تربیت حاصل کرکے افغانستان میں داخل ہو تے ہیں۔بش انتظامیہ نے صدر پرویز مشرف کو بلینک چیک دیا میں پاکستان کی غیر فوجی امداد میں تین گنا اضافہ کروںگا۔ ا لقاعدہ اور دہشت گردی کے خاتمیکیلئے بش انتظامیہ کی حکمت عملی ڈانواں ڈول ہے نئے اقدامات کرنے ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو واشنگٹن میں اپنی خارجہ پالیسی بیان کرتے کیا ۔ بارک اوباما جو اس وقت امریکہ کے مضبوط صدراتی امیدوار ہیں نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بش انتظامیہ کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایااور کہا کہ بش اورمیک کین امریکی فوج کو عراق میں رکھنا چاہتے ہیں لیکن عراق کی حکومت اسی وقت مضبوط ہو سکتی ہے جب عراق جنگ کا خاتمہ ہو گا امریکی فوج پر سے بوجھ کم ہونا چاہیے میں 16 ماہ کے اندر اندر عراق سے فوج واپس بلا کر اپنی تمام تر توجہ افغانستان میں القاعدہ اور طالبان پر دوں گا ۔بارک اوباما نے کہا کہ خطرات عراق میں نہیں بلکہ افغانستان پاکستان میں موجود ہیں امریکہ کی سلامتی کو پاکستان کے قبائلی علاقوں سے خطرات لاحق ہیں اس لئے افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے خلاف کاروائی ان کی اولین ترجیح ہے اس کیلئے القاعدہ کو پاکستان میں بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ بارک اوباما کاکہنا تھا کہ افغانستان سے آج بھی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن او راس کے نائب ایمن الظواہری کے پیغامات آرہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ القاعدہ کسی بھی وقت پھر سے منظم ہو سکتی ہے انہوں نے الزام لگایا کہ دہشت گرد پاکستان سے تربیت حاصل کر کے افغانستان میں داخل ہورہے ہیں یہ نا قابل برداشت بات ہے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے انہو ںنے کہاکہ اس سے پہلے میں ایک پر خطر زبردست اور اصولی قومی دفاعی حکمت عملی اپناؤں گا ۔ جس میں نا صرف بغداد کیلئے بلکہ کابل، اسلام آباد ،ٹوکیو ، لندن ، بیجنگ اوربرلن بھی شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں بش انتظامیہ نے صدر پرویز مشرف کو بلینک چیک دیا لیکن میں پاکستان کی غیر فوجی امداد میں تین گناہ اضافہ کرو ں گا اپنی خارجہ پالیسی بیان کرتے ہوئے امریکی صدارتی امیدوار نے مزید کہاکہ وہ دہشت گردوں اور ناکام ریاستوں جس میں انہوں نے ایران اور شمالی کوریاکا نام لیا کے ہاتھوں سے نیو کلیئر اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کروں گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ امریکی افواج سے اضافی بوجھ اتارا جائے بارک اوباما کا کہنا تھا کہ وہ بین الاقوامی تعلقات کے خواہاں ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت دنیا میں قوموں کے درمیان تعلقات کا نیادور شروع ہونا چاہیے ایران سے اپنیتعلقات کے بارے میں بارک اوباما نے کہاکہ وہ کسی ملک کو ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دی جائے گی ایرانی قیادت کو امریکی مفادات کی طرف پیش قدمی کیلئے تیار ہونا چاہیے ملکی مفاد میں ہوا تو وہ ایرانی رہنماؤں سے ملاقات بھی کریں گے خارجہ پالیسی بیان کرتے ہوئے اوباما کے حریف صدارتی امیدوار میک کین نے کہاکہ وہ اقتدار میں آ کر اسامہ بن لادن کو انصاف کے کہٹرے میں لائیں گے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنا نیا کر دار ادا کریں گے۔

افغانستان کے صوبہ کنڑ میں اتحادی طیاروں کی بمباری خواتین بچوں سمیت ٤٠ افراد جاں بحق

کابل ۔ افغانستان کے صوبے کنڑ میں اتحادی افواج کے طیاروں کی بمباری سے 40 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ اتحادی فوج نے نورستان کے علاقے دانت میں مقامی لوگوں کو علاقہ سے اپنے گھر چھوڑ کر چلے جانے کا حکم دیا تھا علاقے کے لوگ نقل مکانی کر کے کنڑ صوبے کی طرف جا رہے تھے کہ کنڑ کے علاقے ایک درہ میں امریکی طیاروں نے ان پرحملہ کر دیا جس سے کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں اور چالیس افراد جاں بحق ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے ۔شیریں رحمن




۔لاہور۔ وفاقی وزیر اطلاعات شیر رحمن نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں اپریشن نہیں بلکہ ایکشن ہے ۔ دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے ۔شہریوں کو تحفظ دینا ہماری اولین ترجیح ہے ۔ شہداء ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی پالیسیوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے لاہور میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہو رہا ہے تا کہ صوبوں کو با اختیار بنایا جا سکے ۔ وہ گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔ اس موقع ہر کثیر تعداد میں صحافیوں کے علاوہ پیپلز پارٹی کے رہنما عزیز الرحمن چن اور الطاف قریشی بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ بڑے مینڈیٹ کے بعد بر سرار اقتدار آئی ہے ۔ محترمہ بے نظیر شہید نے تمام عمر اصولوں کی بناد پر مفاہمت کی سیاست کی تھی اور بارہا برملہ کہا تھا کہ مذہب میں انتہا پسندی کی قطعا کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ دہشت گردوں سے کسی قسم کے مذاکرات کرنے کی بجائے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ دیںگے جوکوئی پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کرے گا اسے کسی قیمت برداشت نہیں کیا جائے گا تا ہم جو دہشت گرد ہتھیار پھینک دے گا اس سے مذاکرات ضرور کئے جائیںگے ۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی پسماندہ علاقوں ترقی کے خواہش مند ہیں تا کہ وہ احساس محرومی کو ختم کیا جا سکے ۔ صحافیوں کے متعلق بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے تین نومبر کے کالے قوانین اس لئے ختم کئے گئے ہیں کہ آئندہ برس پرنٹ اینڈ پبلیکیشن آرڈیننس بھی ختم کر دیا جائے گا ۔ صحافت جتنی آزاد ہو گی جمہوریت اتنی ہی مضبوط ہو گی ۔ پیشہ وارانہ صحافیوں کو نوکریوں اور جان کا تحفظ ملنا چاہیے ۔ ماضی کے مقابلہ موجودہ دور میں صحافت میں جان جانے کا خطرہ بڑھ چکا ہے جبکہ تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ صحافیوں کی مشکلات کم کی جائیں گی ماضی کی بندشیں اور کالے قوانین کے برخلاف صحافیوں کو ہر ممکن تحفظ اور آزادی دی جائے گی تا کہ وہ اپنے پیشہ وارانہ فرائض عمدگی سے سرانجام دے سکیں

APS Reader Service..An Interview with French Ambassdor by Bilal Dar