صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ مزاحمت نہیں مفاہمت کا وقت ہے ایوان صدر میں کوئی سازشیں نہیں ہو رہی ہیں استعفیٰ نہیں دوں گا ۔آئین میں مواخذے کا طریقہ کار موجود ہے ۔آئین میں ترامیم کے ذریعے میرے اختیارات میں کمی کی گئی تو بیکار نہیں بیٹھوں گا ۔ جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں ۔معاشی بحران اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر رہا ہوں ۔ پارلیمنٹ آزاد و خود مختار ہے ۔ججز کے بارے میں پارلیمنٹ جو فیصلہ کرے مجھے اور میری قوم کو قبول ہو گا ۔ وزیر اعظم کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں ۔ سیاستدانوں سے میری ملاقاتوں کو سازش کیوں قرار دیا جاتا ہے ۔ میرے بارے میں پھیلائی جانے والی باتیں غلط اور افواہ ہیں جن سے عوام پریشان ہیں ۔ایوان صدر کسی سے تصادم نہیں چاہتا ۔ مرنا جینا ملک میں ہے یہیں رہوں گا ۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے بیان کے حوالے سے کوئی دباو¿ نہیں تھا۔ ریاست کے اندر راز پر کھلے عام بات نہیں ہونی چاہیے ۔ ججوں نے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا تھا۔ ججوں کو برطرف نہیں کیا گیا ۔ان خیالات کا اظہار گز شتہ روز نجی چینلز کے سٹو ڈ یو پر فا ر مرز بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت نے قومی ایشوز سیاسی صورتحال اور ملک و قوم کو درپیش مختلف بحرانوں کے حوالے سے کھل کر اظہار خیال کیا اور اپنا موقف بیان کیا ۔صدر نے کہا کہ ملک کے لیے سب کو سوچنا چاہیے ۔ میری نظر میں بحرانوں کو موثر حکمت عملی کے تحت حل کیا جا سکتا ہے۔ تصادم نہیں مفاہمت کی ضرورت ہے۔ تصادم سے ملک کو نقصان ہو گا۔ معیشت مزید متاثر ہو گی ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پالیسیوں پر عملدرآمد کو حکومت یقینی بنائے ۔ دنیا میں خوراک اور معاشی بحران کی وجہ سے یقیناً ہماری معیشت دباو¿ میں ہے تاہم ہماری معیشت میںاتنی طاقت ہے کہ وہ اس بحران کو سہہ سکے ۔ جائزہ اس بات کالینا ہو گا کہ معاشی اور اقتصادی بحران کب پیدا ہوا ۔ میرے خیال میں آخری 70 دنوں میں معاشی مسائل پیدا ہوئے ۔ہم نیچے جا رہے ہیں اس ملک کو بچائیں عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں دنیا میں گندم چاول سمیت خوراک کے بحران کے بھی یقیناً ہماری معیشت پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں عالمی واقعات اور خطے کی صورتحال کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے شارٹ ، مڈٹرم اور لانگ ٹرم پالیسیاں بنانی ہوں گی ۔ مستقبل میں پانی کا بحران بھی ہو سکتاہے۔ قبل از وقت منصوبہ بندی کرنا ہو گی ۔ اس کا حل ہمارے ہاتھوںمیں ہے۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ وافر مقدار میں ہائیڈرل بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ ڈیم اور نہریں بنانا ہوں گی قوم کو بیدار کرنا چاہتا ہوں ۔ ایشوز کوایمرجنسی بنیادوں پر حل نہ کیاگیا تو ملک کا مستقبل انتہائی خطرناک ہو گا۔ معیشت تباہ ہو گی ۔غریب پس جائے گا غریب بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو گا۔ بحرانوں کے حل موجود ہیں یقیناً وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں ہمیں شک نہیں ہے ۔وزیر اعظم کو میری حمایت حاصل رہے گی ۔سیاسی بحران کو حل ہونا چاہیے ۔آئین کے مطابق کام کر رہا ہوں میری طرف سے حکومت میں مداخلت ہو گی نہ ایسا ہو گا اور مداخلت کر بھی کیسے سکتا کابینہ میرے ماتحت تو نہیں ہے ۔ایوان صدر میں سازشیں نہیں بلکہ مجموعی طور پر مفاہمت کا مرکز ہے۔ معمول کے مطابق زندگی گزار رہا ہوں ٹینس کھیلتا ہوں ، تیراکی کے لیے جاتاہوں ، سماجی زندگی معمول کے مطابق ہے کوئی سیاستدان ملنے آ جائے تو یہ کون سی سازش ہے ۔ لگتا ہے کہ انہیں سازش فوبیا ہو گیا ہے پارلیمنٹ آزاد و خود مختار ہے جو بحث ہو رہی ہے اس سے بخوبی اس کا اندازہ لگایا جا سکتاہے۔ یہ ججز کے معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جاناچاہتے ہیں۔ آئینی پیکج بنایا گیا ہے پارلیمنٹ جوبھی حتمی فیصلہ کرے گی مجھے اور قوم کو قبول ہو گا ۔جمہوریت کا سخت حامی ہوں میں غیر متوازن نہیں کہ اٹھاون ٹو بی استعمال کروں ۔ مقامی حکومتوں کا نظام دیا ۔ پالیسی میں جو خلاء تھا اس کی وجہ سے نچلی سطح پر اختیارات کے نظام نے اسے پر کیا ۔انہوں نے واضح کیا کہ بیرون ملک ان کا کوئی گھر ہے نہ جانے کا ارادہ ہے ۔صورتحال انتہائی نازک ہے سیاسی جماعتوں کو چاہیے وہ ذمہ داری کا ثبوت دے صدر پاکستان کے خلاف افواہیں پھیلانے والے درحقیقت پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہیں ۔پارلیمنٹ سے خطاب کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ اگر گارنٹی ملے تو وہ ضرور پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے۔ نواز شریف سے بات چیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب دیتے ہوئے صدر نے کہاکہ وہ نواز شریف سے بات کرنے کو تیار ہیں ۔صدر نے واضح کیا صدارت کا عہدہ ایسا نہیں ہے جسے بے وقعت کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جسٹس افتخار محمد چوہری سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ وکلاء کے لانگ مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ نے ایوان صدر کا رخ کیا تو اس وقت دیکھا جا ئے گا۔ انہوں نے کہاکہ انہوںنے تو صرف چیف جسٹس کو برطرف کیاتھا جبکہ بقایا ججوں نے اپنی مرضی سے پی سی او کے تحت حلف نہیں لیا تھا۔ بلوچستان کے حالات کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے صدر نے کہاکہ ظاہر ہے اقدامات بھی غیر معمولی ہی ہوتے ہیں ۔ محاذ آرائی سے گریز کرنا ہو گا۔ سابقہ فوجیوں کی تنظیم کے حوالے سے صدر نے کہاکہ یہ لوگ جس ادارے میں زندگیاں گزار کر گئے ہیں آج اس کے خلاف باتیں کر رہے ہیں ۔حالانکہ ان کے موقف میں کوئی وزن نہیں ہے ۔میڈیا کی آزادی کے لیے ہمیشہ کردار ادا کیا ہے۔ 90 فیصد اپوزیشن میرے ساتھ ہے ۔ فوج میں 35 سال تک فیلڈ کمانڈر رہا ہوں بیک فٹ پر یقین نہیں رکھتا ۔ میری فورس میرے خلاف کارروائی نہیں کرے گی ۔لیفٹیننٹ جنرل (ر ) جمشید گلزار کیانی کے انٹرویو کے حوالے سے کہا کہ فوج میں تمام معاملات مشاورت سے طے کئے جاتے ہیں ۔ جو کام بھی ہوتا ہے مشاورت کے ذریعے ہوتا ہے ۔ میرے خیال میں سابق کور کمانڈر راولپنڈی کا بیان سیکرٹ ایکٹ کے زمرے میں آتاہے فوج کو اس کا جائزہ لینا چاہیے ۔امریکا کے نئے صدر سے پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے صدر پرویز مشرف نے کہاکہ بیانات کی اپنی بات ہوتی ہے مگر جب امریکا کے نئے صدر افغانستان ، پاکستان ، فاٹا ، کی تفصیلات اور صورتحال سے آگاہ ہوں گے تو یقیناً ان کا تصور تبدیل ہو جائے گا۔لال مسجد آپریشن کے حوالے سے صدر نے کہا کوئی کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں ہوئے ایسا ہوتا تو پورا آبپارہ تباہ ہو جاتا اور لوگ مارے جاتے جنرل کیانی فوج میں رہنے کے باوجود اس طرح کا غلط بیان کیوں دے رہے ہیں ۔ آپریشن درست تھا ۔ دنیا میں بدنامی ہو رہی تھی آپریشن کرنے والوں کو سلوٹ کرتا ہوں یہ تھی صدر پر ویز مشرف کی گفتگو جس کا مطالعہ کر نے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ آٹھ سا لہ دور میں صدر پر ویز مشرف کو اپنے کسی کر توت پر شر مند گی یا ندا مت نہیں بلکہ انھیں اپنے ہر اس فعل پر فخر ہے جسے عوام میں نفرت کی علا مت سمجھا جا تا ہے بہر حال مشرف با لکل مطمئن ہیں ۔ مشرف کے استعفی کی جہاں تک بات ہے ۔ اس حوالے سے بھی انہوں نے سب پر وا ضح کر دیا ہے کہ استعفی نہیں دوں گا ۔ یعنی پنجا بی کا ایک محا ورہ ہے کہ " پٹ لو جو میرا پٹنا اے " عوامی اور فٹ پا تھی تجز یہ نگا روں کا کہنا ہے کہ مشرف نے اس وقت استعفی نہ د ینے کی بات کی ہے جس کے ایک روز قبل شہباز شریف نے ایک بیان دیا تھا جس میں کہا کیا گیا تھا کہ صدر سے آئینی و قا نو نی تعلقات رہیں گے ۔ مبصرین کہنا ہے کہ مشرف نے یہ جو جرات کی ہے کہ ا ستعفی نہیں دو ں گا ۔ اس کے پس پر دہ حکمران سیا سی جما عتوں کی انھیں آ شیر آ باد حا صل ہے اور عوام کو صرف بے و قو ف بنا یا جا ر ہا ہے ۔ صدر پرویز مشرف کا استعفیٰ سے انکار پر اب ان کا مواخذہ لازمی ٹھہر گیا ہے پارلیمان کی تمام پارٹیوں کو اب اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے ججوں سے پی سی او کے تحت حلف لینا صدر مشرف کو کوئی حق نہیں ہے کسی حاکم کو یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ ججوں کو ایسا حلف اٹھانے پرمجبور کرے جو آئین سے متصادم ہو اور پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے پر ججوں کو برطرف نہیں کیا جا سکتا آئینی پیکج پر بحث کے لئے مہینوں در کار ہوں گے اور اگر یہ پیکج اسمبلی میں بحث کے لئے پیش کر دیا گیا تو ججوں کی بحالی کا معاملہ موخر ہو جائے گا یہ جماعت یہ تسلیم کر تی ہے کہ تین نومبر کے اقدامات غیر آئینی تھے اور صدر مشرف بھی اس بات کو کئی بار تسلیم کر چکے ہیں اور ایوان صدر میں نجی ا لیکٹرا نک میڈیا کے سٹو ڈیو پر فا رمرز سے بات چیت کر تے ہوئے بھی انہو ںنے کہا کہ میں نے ججوں کو برطرف نہیں کیا اس کا مطلب ہے کہ تمام اقدامات غیر آئینی ہیں ان اقدامات کو کسی آئین کے ذریعے ختم کر نے کی ضرورت نہیں ہے ان کا قانون کی نظر میں وجود ہی نہیں ہے اس کا سبب یہ ہے کہ تمام جج آئین کی روح سے اپنی جگہ موجود ہیں ان کو کام کر نے کا اجازت نامہ چاہیے اور حکومت کا فرض ہے کہ ان کو تحفظ فراہم کرے جہاں تک دس جون کو وکلاء تحریک کا تعلق ہے تو ان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ صدر کے اس غیر آئینی اقدام کے خلاف تحریک چلائیں تاہم اس کے اچھے اثرات مرتب نہیں ہوں گے کیونکہ اس ملک میں پہلے ہی امن و امان کی صورتحال خراب ہے تا ہم بہتر یہی ہے کہ دس جون سے پہلے پہلے ججوں کی بحالی کا معاملہ حل ہو جانا چاہیے تمام قانونی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ صدر کا تین نومبر کا اقدام بالکل غیر آئینی ہے۔ جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے انہوں نے پارلیمان کی توہین کی ہے ۔ صدر ” نوشتہ دیوار پڑھ لیں“ عوام نے 18 فروری کو ان کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے ۔ تمام ریاستی اداروں میں توازن ضروری ہے ۔ آئینی پیکج کے ذریعے پارلیمنٹ خود مختار ہو گی اس پیکج میں پارلیمان کو بالادست ادارہ بنانے کی بات شامل ہے صدر کا گفتگو میں یہ کہنا کہ وہ اگر پارلیمنٹ نے ان کے اختیارات کم کیے تو وہ مناسب ردعمل ظاہر کریں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صدر نے ایسا کہہ کر پارلیمنٹ اور آئین کی توہین کی ہے ہم صدر پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ آئینی پیکج کے ذریعے پارلیمنٹ اور صدر کے درمیان اختیارات کا جو عدم توازن ہے اس کو درست کریں گے اور پارلیمان کے اختیار ات کو بحال کریں گے۔ جس طرح صحیح جمہوریت میں ہوتا ہے پیپلزپارٹی کو آئین میں ترمیم کرنے کیلئے اکثریت حاصل ہے اس آئینی پیکج میں یہ بات شامل ہے کہ پارلیمان کو صدر کے مقابلے میں بالادست بنایا جائے جو صدر نے پارلیمان کے اختیار چھین کر ایوان صدر میں منتقل کیے ہیں ۔ وہ ان سے ضرور واپس لیے جائیں گے اس بات پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہے اس لیے یہ آئینی پیکج پارلیمان میں جائے گا تو آئینی پیکج کے اس پہلو پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آئے گا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان اس بات کا ارادہ کیے ہوئے ہے کہ تمام اختیارات پارلیمنٹ کو دوبارہ مل جائیں انہوں نے کہا کہ صدر مشرف کو بہت پہلے چلا جانا چاہیے تھا اٹھارہ فروری کے انتخابات میں صدر مشرف کے خلاف واضح پیغام ہے کہ عوام انہیں قبول نہیں کررہے ۔ صدر کی موجودگی سے ملک میں سیاسی اور معاشی عد م استحکام بڑھتا جا رہا ہے ان کا یہ کہنا کہ استعفیٰ نہیں دوں گا مناسب نہیں ہے ان کو جلد از جلد استعفیٰ دے دینا چاہیے بجائے اس کے کہ پارلیمان ان کا مواخذہ کرے انہیں خود ہی چلے جانا چاہیے انہیں خود نوشتہ دیوار پڑھ کر ایک طرف ہو جانا چاہیئے تاکہ اس ملک کے جو سیاسی عدم استحکام اور سیای تقسیم ہے اس کا ازالہ ہو سکے ۔ حکومت کے پاس دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت موجود ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ مواخذے کی نوبت آنے سے پہلے صدر خود استعفی دے کر چلے جائیں یہ ان کے لیے زیادہ بہتر ہے اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو پھر مواخذے کی نوبت ضرور آئے گی ایک نہ ایک دن تمام ججوں کو بحال ہونا ہی ہے ۔ اور ججوں کی بحالی کے بارے میں جو انہوں نے گفتگو کی ہے وہ بڑی مضحکہ خیز تھی انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے 60 ججوں کو نہیں نکالا بلکہ انہوں نے پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا کر خود اپنے آپ کو الگ کرلیا ہے ۔ جبکہ مسلم لیگ(ن) کے ترجمان صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ صدرپرویز مشرف استعفیٰ نہیں دیں گے ان سے استعفیٰ لیا جائے گا بالکل اسی طرح جس طرح ان سے وردی اتروائی گئی پرویز مشرف خود تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ غیر آئینی ہیں پرویز مشرف نے جتنے بھی اقدامات کیے ہیں وہ غیر آئینی ہے اگر پرویز مشرف غیر آئینی اقدامات اور پولیس کی طاقت کے ذریعے ججز کو معزول کر سکتے ہیں اور پوری قوم کو مسائل میں دھکیل سکتے ہیں تو ہمیں بھی یہ حق حاصل ہے کہ ہم اپنے آئینی اقدامات کے ذریعے ججوں کو بحال کر سکتے ہیں پرویز مشرف کا یہ کہنا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے نئی بات نہیں وہ استعفیٰ نہیں دیں گے بلکہ ان سے استعفیٰ اس طرح لیا جائے گا جس طرح ان سے وردی اتروائی گئی تھی مسلم لیگ بھی مفاہمت چاہتی ہے لیکن ان اقدامات پر کوئی مفاہمت نہیں ہو سکتی جو پرویز مشرف کی طرف سے غیر آئینی طور پر اٹھائے گئے ہیں ریاست کی ناکامی کی اصل وجہ خود پرویز مشرف ہوں گے۔ اگر وہ عہدہ چھوڑ دیں تو ملکی امور اور تمام نظم و نسق احسن طریقے سے چلنا شروع ہو جائے گا۔پرویز مشرف کے پاس 58ٹو بی کا اختیار نہیں ہے۔لہذٰا اس کے استعمال کا کیا جواز بنتا ہے صدر مشرف کی مثال ایسی ہے کہ انگوروں تک پہنچا نہ جائے اور یہ کہہ کر دل کو تسلی دے لی جائے کہ انگور کھٹے ہیں پرویز مشرف اٹھاون ٹو بی کا استعمال کر کے کیا امریکہ کو دعوت دیں گے امریکہ تو پہلے ہی پاکستان کو ناکام ریاست بنانا چاہتا ہے کیا پرویز مشرف ایساکر کے امریکہ کو دعوت دیں گے کہ وہ آ کرپاکستان پر قبضہ کرلے ۔ اب نہ امریکہ اور نہ مشرف کی چلے گی۔ جبکہ حمید گل نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور یہ ملک جذبے سے بھرپور 16کروڑ عوام کا ہے جو ملک کو بچانے کیلئے ہم جانیں قربان کرنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں اور ہم اس عمر میں بھی کھڑے ہو کر مقابلہ کریں گے کوئی ہمارے اس عزم کو متزلزل نہیں کر سکتا۔ مشرف کے مز کو رہ با لا بیان کے رد عمل میں مدینہ منورہ سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زر دار ی نے کہا ہے کہ منتخب پارلیمنٹ اختیار رکھتی ہے ،صدر یا وزیر اعظم کو کسی بھی وقت گھر بھیج سکتی ہے پارلیمنٹ آئینی اقدامات کے لئے سب سے با اختیار ادارہ ہوتا ہے میاں محمد نواز شریف ہمارے ساتھ ہیں پیپلز پارٹی کے وزراء پنجاب حکومت میں شامل ہیں سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستانی سیاست میں آمریت نے جمہوری تسلسل کو متاثر کیا پیپلز پارٹی کی حکومت مسائل پر قابو پائے گی اور عدلیہ مسئلہ بھی حل کر لیا جائے گا پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زر داری نے کہا کہ پاکستان اس وقت بے شمار مسائل اور مشکل دور سے گزر رہا ہے تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت ان مسائل کے حل کے لئے تمام تر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ مسائل پر جلد از جلد قابو پایا جا سکے تمام مسائل کے حل کے لئے اتحادی جماعتیں متحد ہیں میاں نواز شریف ہمارے ساتھ ہیں اور ہمارے وزراء پنجاب حکومت میں ان کے ساتھ ہیں صدر پرویز مشرف اور سٹو ڈیو پر فا ر مرزکے درمیان ملاقات کے سوال پر آصف علی زر داری نے کہا کہ پارلیمنٹ با اختیار ہو تا ہے کوئی بھی منتخب پارلیمنٹ آئینی طریقے سے صدر یا وزیر اعظم کو گھر بھیج سکتی ہے ہم تمام مسائل پر مفاہمت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں اس مو قع پر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں امن وامان کا قیام اقتصادی ترقی اور استحکام ہے۔ پاکستانی سیاست میں آمریت نے جمہوری تسلسل کو متاثر کیا انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت تمام مسائل پر قابو پا لے گی اور عدلیہ کا مسئلہ بھی حل کر لیا جائے گا آئینی اداروں میں توازن قائم کریں گے او رملک میں جلد سیاسی استحکام آئے گا پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت عدلیہ کے مسئلے کو حل کرنے کے علاوہ پارلیمنٹ اور صدر کے درمیان اختیارات کا توازن قائم کرنے کیلئے آئینی پیکج لائے گی وزیراعظم نے کہاکہ ہماری پارٹی کی قیادت اور ہم نے جیلوں کی صعوبتیں برداشت کیں دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے اور بے نظیر بھٹو دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوئیں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہمارا اتحاد قائم و دائم ہے جبکہ بعض مبصرین کا خیا ل ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کے درمیان مفاہمت ہو چکی ہے۔آصف علی زرداری نے انہیں یقین دلادیا ہے کہ ان کا مواخذہ نہیں ہو گا اس لئے پرویز مشرف کو یہ کہنے کی ہمت ہوئی ہے کہ آئین کے تحت اگر مواخذہ ہو سکتا ہے تو ضرورکریں اور پرویز مشرف کا یہ کہنا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے ظاہر ہے کہ این آر او کے ذریعے پرویز مشرف نے آصف علی زرداری پر اتنے احسانات کئے ہیں اوران کی پوری سیاست کارخ ہی بدل دیاہے تو اس کے بدلے میں آصف علی زرداری کو پرویز مشرف پر یہ بھی احسان کرنا چاہیے کہ جو انہوں نے کر دیاہے صدر کی سے بات چیت پر اپنے رد عمل میں عوام کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کے احسانات کی وجہ سے پرویز مشرف کو استعفیٰ نہ دینے کی ہمت ہوئی ہے عوام کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف خود نہیں بول رہے ان کے پیچھے آصف علی زرداری بول رہے ہیں ورنہ ساڑھے تین ماہ میں پرویز مشرف روپوش ہوگئے تھے زیر زمین چلے گئے تھے آصف علی زرداری کی یقین دہانی پر انہوں نے استعفیٰ نہ دینے کی بات کی ہے ۔ آصف علی زرداری نے ان کو کمک اور قوت فراہم کی ہے پی پی پی اور صدر مشرف ایک ہو گئے ہیں اس لئے ا±ن کے خلاف مواخذہ نہ کرنے کی بات ہو رہی ہے پرویز مشرف کے ساٹھ ججوں کو برطرف نہ کرنے کے سوال پر عوام کا کہنا ہے کہ صدر مشرف نے ججوں کو قید کر رکھا تھا اسی لئے وزیراعظم نے ان کی رہائی کا اعلان کیا تھا انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ صدر مشرف جھوٹ کا پلندہ ہیں اس سے پہلے بھی انہوںنے وردی اتارنے جیسے قوم سے بہت وعدے کئے تھے مگر وہ پورے نہ کئے۔صدرمشرف کی کسی بات پر اعتبار نہیں ہے وہ بش اور آصف زرداری کے کہنے پر بڑے سے بڑا سفید جھوٹ بول سکتے ہیں پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا کر ججوں نے ایمانداری کا ثبوت دیا تھا اس لئے مشرف کے الزام کو بالکل مسترد کردینا چاہے اور ایک قانونی آرڈر کے ذریعے تمام ججوں کو بحال کرنا چاہیے اب پیپلز پارٹی لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اس کا مقصد یہی ہے کہ پرویز مشرف کا موقف مضبوط ہو سکے گا ۔ جبکہ یکس سروس مین سوسائٹی نے وکلاء تحریک کا ساتھ دینے اور لانگ مارچ میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہفتہ کو یہاں ایکس سر وس مین سوسائٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بریگیڈیئر(ر) محمود نے کہا کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے سامنے اس وقت دو بڑے مقاصد ہیں ۔ پہلا عدلیہ کی مکمل بحالی دو نومبر کی پوزیشن پر واپسی اور دوسرا ملک میںآمریت کا خاتمہ اور پرویز مشرف کا احتساب ۔ ا ن مقاصد کے حصول کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وکلاء کی تحریک کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا ۔ لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کی جائے گی اور لانگ مارچ کے لیے انتظامات کو مربوط کرنے کے لیے کیے گئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ لیاقت باغ میں ایک استقبالیہ سنٹر قائم کیا جائے گا ۔ جہاں پنجاب سرحد اور آزادکشمیر سے آنے والے ایکس سروس مین جمع ہوں گے اور یہیں سے لانگ مارچ میں شریک ہوں گے۔ ایکس سروس مین کے لیے قیام کھانے اور نماز وغیرہ کا انتظام کیا جائے گا اور اس اجتماع میں شرکت کے لیے تمام ایکس سروس مین کے رشتہ داروں اورلواحقین کو شرکت کی دعوت عام ہے 13 جون بروز جمعہ کو لانگ مارچ مکمل طورپر پرامن ہو گا ۔ آج ہر طرف سے ریٹائرڈ جرنیلوں پر تنقید کی جا رہی ہے لیکن واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے ممبران سب برابر ہیں اور ان میں جرنیل یا سپاہی کی کوئی تحقصیص نہیں ہے ۔ ہم سب کا درجہ ایک ہے ۔پرویز مشرف کے تین ترجمانوں کی جانب سے بازاری زبان استعمال کی جا رہی ہے لیکن اگر یہ ترجمان اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں تو ان پر اصل صور تحال و اضح ہوجائے گی مارشل لاء لگانے والے صرف چند جرنیل ہوتے ہیں جبکہ باقی فوج کو اس کا کوئی علم نہیں ہوتا ۔ اور جب مارشل لاء لگ جاتا ہے توسپریم کورٹ اسے لیگل کور دے دیتی ہے ۔ا س میں سابق فوجی کیا کر سکتے ہیں سلمان تاثیر ( گورنر پنجاب) پہلے سوئے رہے اور گورنر بننے کے بعد انہیں باتیں کرنا آگئیں۔ وہ پیپلزپارٹی کے جیالے ہونے کے دعویدار ہیں لیکن بے نظیر بھٹو کے قتل کے چھ ماہ گزر گئے اور وہ گورنر بننے کے بعد بے نظیر کی قبر پر مگر مچھ کے آنسو بہانے کے لیے گئے ۔ا س سے قبل نہ تو انہوں نے بے نظیر کے جنازے میں شرکت کی اور نہ ہی فاتحہ خوانی کے لیے گئے ۔ ایکس سروس مین اور سوسائٹی کے ممبران نے کہا کہ سابق فوجیوں میں کئی ایسے افراد ہیں کہ جنہوں نے پرویز مشرف سے ہاتھ ملانے سے بھی انکار کردیا شیخ رشید کے ایک بیان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے اور ہم سابق فوجی پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر پاکستان کوآئندہ نسلوں کے لیے مضبوط و مستحکم بنائیں گے۔سوسائٹی کے ممبران نے کہا کہ جنرل جمشید کیانی نے کارگل جنگ کے حوالے سے جو انکشافات کیے ہیں وہ چشم کشا ہیں اور اگر بھارت کارگل کے معاملے کی تحقیقات کرا سکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیںکر سکتا ۔ بے نظیر دور میں کارگل آپریشن پیش کیا گیا ۔ تو جنرل بابر نے کہا کہ یہ آپریشن قطعی طورپر ناقابل عمل ہے ۔ اس کے باوجود پرویز مشرف نے غیر ذمہ داری کا ثبو ت دیتے ہوئے کارگل آپریشن شروع کیا ۔ اور قوم کو مایوس کیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کارگل آپریشن کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ۔ اس آپریشن سے پہلے نہ تو پاک فضائیہ کے سربراہ کو بتایا گیا اور نہ ہی پاک بحریہ کے چیف سے مشورہ کیا گیا ۔ یہ قوم وملک کے ساتھ دشمنی اور غداری نہیں تو اور کیا ہے ۔ جبکہ شہباز شریف نے کہاہے کہ ججوں کی بحالی کے لیے کوششیں کرنا اورایسی کوششوں کی مکمل معاونت پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے سے قبضہ مافیا کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا آٹھ سالہ جلاوطنی کے بعد وطن پہنچنے پر جو ان کے احساسات تھے، ایسے ہی کچھ احساسات تقریبا دس سال کے بعد ایوان میں داخل ہوتے وقت بھی تھے پاکستان مسلم لیگ (ن) ججوں کی بحالی کواپنا فرض سمجھتی ہے اور اس سلسلے میں ہر ممکن کوشش کی جائے گی پنجاب حکومت وکلاء کے دس جون کے لانگ مارچ کی حمایت کرتی ہے اور امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے جائیں گے میاں نواز شریف اور وہ خود ذاتی طور پر اس لانگ مارچ میں شریک نہیں ہوپائیں گے تاہم پارٹی کے نمائندے اور کارکن اس پرامن تحریک میں بھرپور شرکت کریں گے۔میاں شہباز شریف نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کا قیام، غریب طبقے پر سے بوجھ کم کرنا اور قبضہ مافیا کا صفایا ان کی انتظامی ترجیحات ہوں گی۔مسلم لیگ ( ن ) کے صدر نے دوست محمد کھوسہ کی مختصر مدت کے لیے بطور وزیراعلی پنجاب خدمات کی تعریف کی اور کہا کہ وہ ایک نوجوان مگر منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اور ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ مبصرین میاں شہباز شریف کو ایک اچھا منتظم قرار دیتے ہیں تاہم اس دفعہ جب وہ وزارت اعلی سنبھال رہے ہیں پنجاب کے گورنر ایک ایسی شخصیت ہیں جنہیں صدر مشرف کے قریبی ساتھیوں اور شریف خاندان کے سیاسی حریفوں میں سے خیال کیا جاتا ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, June 7, 2008
پرویز مشرف کے استعفے سے انکار کے بعد ان کا مواخذہ ضروری ہے ، سعید الزمان صدیقی
اسلام آباد ۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان سعید الزمان صدیقی نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف کا استعفیٰ سے انکار پر اب ان کا مواخذہ لازمی ٹھہر گیا ہے پارلیمان کی تمام پارٹیوں کو اب اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کر تے ہوئے انہو ںنے کہا کہ ججوں سے پی سی او کے تحت حلف لینا صدر مشرف کو کوئی حق نہیں ہے سعید الزمان صدیقی نے کہا کہ کسی حاکم کو یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ ججوں کو ایسا حلف اٹھانے پرمجبور کرے جو آئین سے متصادم ہو اور پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے پر ججوں کو برطرف نہیں کیا جا سکتا ایک سوال پر انہو ںنے کہا کہ آئینی پیکج پر بحث کے لئے مہینوں در کار ہوں گے اور اگر یہ پیکج اسمبلی میں بحث کے لئے پیش کر دیا گیا تو ججوں کی بحالی کا معاملہ موخر ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ یہ جماعت یہ تسلیم کر تی ہے کہ تین نومبر کے اقدامات غیر آئینی تھے اور صدر مشرف بھی اس بات کو کئی بار تسلیم کر چکے ہیں اور ایوان صدر میں صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے بھی انہو ںنے کہا کہ میں نے ججوں کو برطرف نہیں کیا اس کا مطلب ہے کہ تمام اقدامات غیر آئینی ہیں ان اقدامات کو کسی آئین کے ذریعے ختم کر نے کی ضرورت نہیں ہے ان کا قانون کی نظر میں وجود ہی نہیں ہے اس کا سبب یہ ہے کہ تمام جج آئین کی روح سے اپنی جگہ موجود ہیں ان کو کام کر نے کا اجازت نامہ چاہیے اور حکومت کا فرض ہے کہ ان کو تحفظ فراہم کرے جہاں تک دس جون کو وکلاء تحریک کا تعلق ہے تو ان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ صدر کے اس غیر آئینی اقدام کے خلاف تحریک چلائیں تاہم اس کے اچھے اثرات مرتب نہیں ہوں گے کیونکہ اس ملک میں پہلے ہی امن و امان کی صورتحال خراب ہے تا ہم بہتر یہی ہے کہ دس جون سے پہلے پہلے ججوں کی بحالی کا معاملہ حل ہو جانا چاہیے تمام قانونی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ صدر کا تین نومبر کا اقدام بالکل غیر آئینی ہے۔
٩ سے ١٣ جون تک ملک بھر کی عدالتوں میں مکمل ہڑتال ہو گی
راولپنڈی ۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے وکلاء ‘ سابق سفیروں ‘ سابق فوجیوں ‘ سیاستدانوں ‘ تاجروں ‘ طلباء اور مزدوروں سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے لانگ مارچ کی بھرپور حمایت اور اس میں عملی شرکت کا اعلان کردیا ہے ۔ تمام طبقات نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وکلاء کا لانگ مارچ ‘ اور دھرنا ججوں کی مکمل بحالی تک جاری رہے گا۔ پرویز مشرف کی رخصتی کا فیصلہ اور وقت کا تعین اب عوام کریں گے۔ جرنیلوں سے دفاعی بجٹ ‘ زلزلہ زدگان کے لیے 60 ارب کی امداد ‘ کارگل ‘ لال مسجد اور قبائلی علاقوں کے شہداء کے خون کا حساب لیا جائے گا۔ 9 جون سے 13 جون تک ملک بھر میں عدالتوں میں مکمل ہڑتال ہو گی ۔عدلیہ کی آزادی کے آخری اور فیصلہ کن معرکے میں راولپنڈی شہر ایک بیس کیمپ کا کردار ادا کرے گا جس میں شرکاء کو رہائش ‘ کھانا علاج تک کی سہولیات دی جائیں گی ان خیالات کا اظہار مقررین نے ہائی کورٹ بار میں منعقدہ اجلاس میں کیا ۔ ہائی کورٹ بار کے صدر سردار عصمت اللہ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں 30 سابق سفیروں کی نمائندگی سابق سیکرٹری خارجہ و سینیٹر منیر اکرم ذکی ‘سلیم نواز ‘ ایاز نے کی جبکہ اس موقع پر ایکس سروس مین سوسائٹی کی طرف سے بریگیڈیئر خادم حسین‘ بریگیڈیئر اسلام اختر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی محمد حنیف عباسی ‘ چوہدری سرفراز افضل ‘ جماعت اسلامی کے سابق رکن قومی اسمبلی میاں محمد اسلم‘ نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر) صفدر ‘ مسلم لیگ پنجاب کے نائب صدر چوہدری تنویر ‘ آئی ایس آئی کے سابق سربرا ہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) حمید گل کی صاحبزادی عظمی گل ‘ سپریم کورٹ بار کے سابق نائب صدر اکرام چوہدری ‘ ڈاکٹر کمال ‘ شمس الرحمن سواتی ‘ صدیق اعوان ‘ تاجر نمائندوں ‘ مقامی ناظمین و نائب ناظمین ‘ طلباء و مزدور تنظیموں کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد کے علاوہ وکلاء نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ پاکستان کے سابق سفیر وسابق سیکرٹری سینیٹر اکرم ذکی نے کہا کہ ماضی میں بیرون ملک پاکستان کی نمائندگی کرنے والے سابق سفراء یہ سمجھتے ہیں کہ آئین کی پامالی سے پاکستان کی پوری دنیا میں بدنامی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اہم مناصب سے سبکدوش ہونے کے بعد اب سول سوسائٹی کے رکن کی حیثیت سے ہم وکلاء تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیںا ور تیس سابق سفرا اپنا الگ احتجاجی فلود لے کر لانگ مارچ میں شامل ہوں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمیدگل کی صاحبزادی عظمی گل نے کہا کہ آج عدلیہ کی آزاد وکلاء کا ایشو نہیں رہا بلکہ پوری قوم کے دل کی آواز ہے ۔ یہ آخری معرکہ ہے ۔ جس میں ابھی یا کبھی نہیں والی پوزیشن ہے ۔ عوام جان لیں کہ ایسے مواقع بار بار نہیں ملتے ۔ ایکس سروس مین سوسائٹی کے نمائندے بریگیڈیئر (ر) خادم حسین نے کہا کہ ہماری سوسائٹی تیرہ جون کو لیاقت باغ گراؤنڈ کے ساتھ پورے مری روڈ کو بھر دیں گے عملی طورپر لانگ مارچ میں شامل ہیں ۔ مزدور راہنما اشتیاق احمد آسی نے کہا کہ نہ صرف راولپنڈی بلکہ ملک بھر کی مزدور برادری وکلاء کے لانگ مارچ کی حمایت کرتی ہے اور ہر طرح کے حالات میں منطقی انجام تک وکلاء اور عوام کا ساتھ دیں وکلاء قیادت پارلیمنٹ پہنچنے کا وعدہ پورا کرے ۔این اے 52 سے(ن) لیگ کے نامزد امیدوار کیپٹن(ر) صفدر نے کہا کہ مسلم لیگی قائد نواز شریف نے 12 اکتوبر 1999 ء کے بعد سے ہی آمریت کے خلاف اعلان جہاد کیا تھا۔ جرنیلوں نے پہلے بھی پاکستان کو دولخت کیا آج پھر ایک جرنیل وانا وزیرستان ‘ بلوچستان اور لال مسجد میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے ۔ ریٹائرڈ جنرل ہونے کے باوجود پرویز مشرف نے رفیق تارڑ اور نواز شریف کو گھر بھیجا جس کے بعد اب چیف جسٹس سمیت 62 ججوں کو معزول کیا ہم آئین کے بقا اور پاکستان کے استحکام کی جنگ لڑرہے ہیں انہوں نے اپیل کی کہ پاکستان کا ہر مرد خواتین بچہ بوڑھا خواہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتاہے۔ پرویز مشرف کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھیں اب فوج سے دفاعی بجٹ کا بھی حساب لینے کی ضرورت ہے ۔ زلزلہ زدگان کے لیے ساٹھ ارب کی امداد بھی جرنیلوں نے ہڑپ کرلی ۔ متحدہ مجلس عمل کے سابق رکن قومی اسمبلی و جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں محمد اسلم نے کہا کہ آج پوری قوم پرویز مشرف سے نفرت کا اظہار اور اسے مسترد کرتی ہے ۔ تمام معزول جج آج بھی آئینی جج ہیں نہ تو عبدالحمید ڈوگر چیف جسٹس ہیں اورنہ پرویز مشرف ملک کے صدر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور اے پی ڈی ایم کی پوری قیادت لانگ مارچ کے ساتھ ہے ۔ جماعت اسلامی پورے پنجاب میں لانگ مارچ کے شرکاء کا والہانہ استقبال کرے گی ۔ اور کارکنان سینکڑوں کی تعداد میں اس مارچ میں شریک ہوں گے۔ جماعت اسلامی کی الخدمت فاؤنڈیشن لانگ مارچ کے شرکاء کو ایمبولینس اور موبائل ڈسپنسری کی سہولت بھی فراہم کرے گی ۔ مسلم لیگی رہنما چوہدری تنویراحمد خان نے کہاکہ ہمیشہ مصلحتوں اور نظریہ ضرورت کے تحت عدالتوں سے فیصلے آتے رہے ۔ لیکن تاریخ میں پہلی مرتبہ وکلاء اور عدلیہ نے آمریت کے خلاف آواز بلند کی جس میں سول سوسائٹی بھی شامل ہوئی ۔ نواز شریف کی ہدایات کے تحت مسلم لیگ راولپنڈی سمیت پورے پنجاب میں چیف جسٹس کا والہانہ استقبال کرے گی ۔ دوسرے شہروں سے آنے والے وکلاء اور عوام کو کھانا اور سہولیات فراہم کی جائیں گی راولپنڈی ڈویژن میں لانگ مارچ کے راستوں پر سبیلیںلگائی جائیں استقبالیہ کیمپ لگائے جائیں گے۔ اور شرکاء کو ایمبولینس سروس فراہم کی جائے گی ۔ تیرہ جون کو راولپنڈی پہنچنے پر سواں پل پر چیف جسٹس کا والہانہ ا ستقبال کیا جائے گا۔ رکن قومی اسمبلی محمد حنیف عباسی نے کہاکہ(ن) لیگ نے شہر کی سطح پر تاجروں اور یونین کونسلوں کی سطح پر عوا سے رابطہ مکمل کرلیے ہیں ۔ تاجر وں اور یونین کو نسلوں کی سطح پر عوام سے رابطے مکمل کر لیے ہیں تاجربرادری پورے مری روڈ پر بینرز سبیلیں اور استقبالی کیمپ لگائے گی ۔ راولپنڈی شہر سے دو ہزار گاڑیوں کا جلوس لانگ مارچ میں شامل ہو گا۔ مریڑ چوک سے فیض آباد تک تمام امور راولپنڈی انجمن تاجران نمٹائے گی ۔ مسلم لیگ(ن) نے چھ ہزار استقبالیہ بینتر بنوائے ہیں ۔ جو لاہور سے پنڈی تک لگایا جائے گا۔ جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی کے امیر ڈاکٹر محمد کمال نے کہا کہ آج وکلاء تحریک کو سبوتاژ کرنے کے لیے مشرف کی سربراہی میں سازشیں ہو رہی ہے ہمیں ان سازشوں کا تدارک بھی کرنا ہو گا۔ کنواں صاف کرنے کے لیے ہمیں کتے کو باہر نکالنا ہو گا۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر محمد اکرام چوہدری نے کہا کہ وکلاء کا لانگ مارچ اب عدلیہ کی آزادی اور وکلاء کی بحالی پر ہی انجام کو پہنچے گا۔ اب پرویز مشرف کی جگہ وکلاء اور عوام یہ طے کریں گے پرویز مشرف کو کب اور کیسے جانا ہے اب پرویز مشرف کو انصاف کے کٹہرے میں لائے بغیر کہیں بھاگنے نہیں دیں گے۔ 9 جون سے 13 جون تک پوری قوم شہریوں کی مشترکہ تحریک ہے ۔ پیپلزپارٹی راولپنڈی سٹی کے صدر و سابق رکن قومی اسمبلی زمرد خان نے کہا کہ وکلاء کے لانگ مارچ کے استقبال کے لیے پیپلزپارٹی ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی اور پیپلزپارٹی کے تمام وکلاء لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کریں گے۔
صدر پرویز مشرف کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے انہوں نے پا رلیمان کی توہین کی ہے ۔فرحت اللہ بابر
اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے انہوں نے پارلیمان کی توہین کی ہے ۔ صدر ’’ نوشتہ دیوار پڑھ لیں‘‘ عوام نے 18 فروری کو ان کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے ۔ تمام ریاستی اداروں میں توازن ضروری ہے ۔ آئینی پیکج کے ذریعے پارلیمنٹ خود مختار ہو گی اس پیکج میں پارلیمان کو بالادست ادارہ بنانے کی بات شامل ہے ۔ گزشتہ روز ایوان صدر میں صدر مشرف کی صحافیوں سے بات چیت پر اپنے رد عمل میں فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدر کا صحافیوں سے گفتگو میں یہ کہنا کہ وہ اگر پارلیمنٹ نے ان کے اختیارات کم کیے تو وہ مناسب ردعمل ظاہر کریں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صدر نے ایسا کہہ کر پارلیمنٹ اور آئین کی توہین کی ہے ہم صدر پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ آئینی پیکج کے ذریعے پارلیمنٹ اور صدر کے درمیان اختیارات کا جو عدم توازن ہے اس کو درست کریں گے اور پارلیمان کے اختیار ات کو بحال کریں گے۔ جس طرح صحیح جمہوریت میں ہوتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کو آئین میں ترمیم کرنے کیلئے اکثریت حاصل ہے اس آئینی پیکج میں یہ بات شامل ہے کہ پارلیمان کو صدر کے مقابلے میں بالادست بنایا جائے جو صدر نے پارلیمان کے اختیار چھین کر ایوان صدر میں منتقل کیے ہیں ۔ وہ ان سے ضرور واپس لیے جائیں گے اس بات پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہے اس لیے یہ آئینی پیکج پارلیمان میں جائے گا تو آئینی پیکج کے اس پہلو پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آئے گا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان اس بات کا ارادہ کیے ہوئے ہے کہ تمام اختیارات پارلیمنٹ کو دوبارہ مل جائیں انہوں نے کہا کہ صدر مشرف کو بہت پہلے چلا جانا چاہیے تھا اٹھارہ فروری کے انتخابات میں صدر مشرف کے خلاف واضح پیغام ہے کہ عوام انہیں قبول نہیں کررہے ۔ صدر کی موجودگی سے ملک میں سیاسی اور معاشی عد م استحکام بڑھتا جا رہا ہے ان کا یہ کہنا کہ استعفیٰ نہیں دوں گا مناسب نہیں ہے ان کو جلد از جلد استعفیٰ دے دینا چاہیے بجائے اس کے کہ پارلیمان ان کا مواخذہ کرے انہیں خود ہی چلے جانا چاہیے انہیں خود نوشتہ دیوار پڑھ کر ایک طرف ہو جانا چاہیئے تاکہ اس ملک کے جو سیاسی عدم استحکام اور سیای تقسیم ہے اس کا ازالہ ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت موجود ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ مواخذے کی نوبت آنے سے پہلے صدر خود استعفی دے کر چلے جائیں یہ ان کے لیے زیادہ بہتر ہے اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو پھر مواخذے کی نوبت ضرور آئے گی ۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایک نہ ایک دن تمام ججوں کو بحال ہونا ہی ہے ۔ اور ججوں کی بحالی کے بارے میں جو انہوں نے گفتگو کی ہے وہ بڑی مضحکہ خیز تھی انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے 60 ججوں کو نہیں نکالا بلکہ انہوں نے پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا کر خود اپنے آپ کو الگ کرلیا ہے ۔
مسلم لیگ (ن) وکلاء کے لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کرے گی، ملتان سے ذوالفقار کھوسہ اور لاہور سے راجہ اشفاق سرور شامل ہوں گے، ہر قصبہ میں لانگ مارچ کا بھر
لاہور۔ مسلم لیگ (ن) 10جون سے ملتان سے شروع ہونے والی وکلاء کی لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کرے گی۔ ملتان میں لانگ مارچ میں مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ اور لاہور سے پارٹی کے صوبائی سیکرٹری جنرل راجہ اشفاق سرور شامل ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) اتحاد سے الگ ہوگئی تو فائدہ فرد واحد کو پہنچے گا اس لئے حکومتی اتحاد میں رہتے ہوئے معزول ججوں کی بحالی کی تحریک چلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے ضلعی صدور وسیکرٹری صاحبان کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہبازشریف نے کی۔ راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) وکلاء کے لانگ مارچ میں ملتان سے اسلام آباد تک بھرپور شرکت کرے گی۔ ہر قصبہ میں لانگ مارچ کا بھرپور استقبال کیا جائے گا جبکہ میاں شہبازشریف نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گراس روٹس تک لانگ مارچ میں شرکت کریں۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر لانگ مارچ میں ملتان سے شامل ہوں گے جہاں چیف جسٹس وکلاء سے خطاب بھی کریں گے جبکہ وہ خود لاہور سے لانگ مارچ کا حصہ بنیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) آج بھی قومی اسمبلی میں قرارداد اور انتظامی حکم کے ذریعے ججوں کی بحالی کے موقف پر قائم ہے جو آئینی پیکج پیپلز پارٹی نے ہمیں دیا ہے اس کے بعض نقاط پر ہمیں اعتراض ہے جس پر گفت وشنید جاری ہے۔ اس سوال پر کہ مسلم لیگ (ن) ججوں کی بحالی کیلئے تحریک کس کے خلاف چلا رہی ہے کیونکہ وہ تو خود حکومت کا حصہ ہے۔ راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ ہم یہ تحریک ڈکٹیٹر کے خلاف چلا رہے ہیں۔ اگر ہم اتحاد سے باہر آتے ہیں تو اس کا فائدہ صرف اور صرف فرد واحد جنرل (ر) پرویز مشرف کو پہنچے گا۔ اس سوال پر کہ مسلم لیگ (ن) پارٹی کی پرائیویٹ میٹنگ ایوان وزیراعلی میں کرواکر اس کا غلط استعمال کررہی ہے۔ راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ یہاں سابق دور حکومت میں بھی ایسے اجلاس ہوتے رہے ہیں آج کا اجلاس یہاں صرف اس لئے کیا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے باعث مسلم لیگ (ن) کے تمام ارکان اسمبلی اس کے بالکل قریب موجود تھے۔ اس سوال پر کہ عوام کو مہنگائی کا جن کھا رہا ہے نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ لوگ بچے برائے فروخت کے پوسٹروں کے ساتھ پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے پر مجبور ہیں لیکن حکومت انہیں صرف ججوں کی بحالی کے ایشو پر لگا کر تمام مسائل سے نگاہیں چرا رہی ہے۔ راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ ہم پاکستان بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں جو دیگر تمام مسائل سے زیادہ ضروری ہے کیونکہ اگر عدلیہ بحال نہ ہوئی تو پاکستان کی بقاء خطرے میں پڑ جائے گی۔ اس سوال پر کہ کیا میاں برادران کے خلاف امیدواروں کو کسی الہ دین کے چراغ کے ذریعے بٹھایا گیا ہے انہوں نے کہا ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ شریف برادران کو ابھی تک اپنی اہلیت کے خلاف رٹ پٹیشنز کا سامنا ہے جن کی سماعت پیر کو ہونا ہے۔
پرویز مشرف استعفیٰ نہیں دیں گے ان سے استعفیٰ لیا جائے گا جس طرح ان سے وردی اتروائی گئی ۔ ترجمان مسلم لیگ (ن)صدیق الفاروق
اسلام آباد ۔ مسلم لیگ(ن) کے ترجمان صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ صدرپرویز مشرف استعفیٰ نہیں دیں گے ان سے استعفیٰ لیا جائے گا بالکل اسی طرح جس طرح ان سے وردی اتروائی گئی صدر کے استعفیٰ نہ دینے کے بیان پر اپنے رد عمل میں صدیق الفاروق نے کہا کہ پرویز مشرف خود تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ غیر آئینی ہیں پرویز مشرف نے جتنے بھی اقدامات کیے ہیں وہ غیر آئینی ہے اگر پرویز مشرف غیر آئینی اقدامات اور پولیس کی طاقت کے ذریعے ججز کو معزول کر سکتے ہیں اور پوری قوم کو مسائل میں دھکیل سکتے ہیں تو ہمیں بھی یہ حق حاصل ہے کہ ہم اپنے آئینی اقدامات کے ذریعے ججوں کو بحال کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا یہ کہنا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے نئی بات نہیں وہ استعفیٰ نہیں دیں گے بلکہ ان سے استعفیٰ اس طرح لیا جائے گا جس طرح ان سے وردی اتروائی گئی تھی انہو ںنے کہا کہ مسلم لیگ بھی مفاہمت چاہتی ہے لیکن ان اقدامات پر کوئی مفاہمت نہیں ہو سکتی جو پرویز مشرف کی طرف سے غیر آئینی طور پر اٹھائے گئے ہیں آصف علی زر داری کے بارے سوال پر صدیق الفاروق نے کہا کہ ان کی جماعت جمہوریت کے لئے موجودہ اتحاد کو بر قرار رکھنا چاہتی ہے ہمارا موقف یہی ہے کہ تمام معزول ججز بھوربن کے معاہدے کے تحت بحال ہوں صدیق الفاروق نے کہا کہ مسلم لیگ ن وکلاء کے 10جون کے لانگ مارچ کی بھرپور حمایت کرے گی۔
ریاست کی ناکامی کی وجہ مشرف ہیں ‘ ملک کیلئے جانیں بھی قربان کردیں گے۔ جنرل(ر) حمید گل
اسلام آباد ۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمید گل نے کہا ہے کہ ریاست کی ناکامی کی اصل وجہ خود پرویز مشرف ہوں گے۔ اگر وہ عہدہ چھوڑ دیں تو ملکی امور اور تمام نظم و نسق احسن طریقے سے چلنا شروع ہو جائے گا۔وہ صدر پرویز مشرف کے ایوان صدر میں سنیئر صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں ان کی اس بات پر رد عمل ظاہر کر رہے تھے جس میں صدرمشرف نے کہاکہ اگر ریاست ناکام ہو گی تو وہ خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھیں گے۔ حمید گل نے کہاکہ پرویز مشرف کے پاس 58ٹو بی کا اختیار نہیں ہے۔لہذٰا اس کے استعمال کا کیا جواز بنتا ہے انہوں نے کہاکہ صدر مشرف کی مثال ایسی ہے کہ انگوروں تک پہنچا نہ جائے اور یہ کہہ کر دل کو تسلی دے لی جائے کہ انگور کھٹے ہیں ۔ ایک سوال پر حمید گل نے کہاکہ پرویز مشرف اٹھاون ٹو بی کا استعمال کر کے کیا امریکہ کو دعوت دیں گے امریکہ تو پہلے ہی پاکستان کو ناکام ریاست بنانا چاہتا ہے کیا پرویز مشرف ایساکر کے امریکہ کو دعوت دیں گے کہ وہ آ کرپاکستان پر قبضہ کرلے ۔ انہوں نے کہاکہ اب نہ امریکہ اور نہ مشرف کی چلے گی۔ حمید گل نے کہاکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور یہ ملک جذبے سے بھرپور 16کروڑ عوام کا ہے جو ملک کو بچانے کیلئے ہم جانیں قربان کرنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں اور ہم اس عمر میں بھی کھڑے ہو کر مقابلہ کریں گے کوئی ہمارے اس عزم کو متزلزل نہیں کر سکتا۔
پارلیمنٹ اختیار رکھتی ہے، صدر یا وزیر اعظم کو کسی بھی وقت گھر بھیج سکتی ہے۔آصف علی زر داری
مدینہ منورہ ۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زر دار ی نے کہا ہے کہ منتخب پارلیمنٹ اختیار رکھتی ہے ،صدر یا وزیر اعظم کو کسی بھی وقت گھر بھیج سکتی ہے پارلیمنٹ آئینی اقدامات کے لئے سب سے با اختیار ادارہ ہوتا ہے میاں محمد نواز شریف ہمارے ساتھ ہیں پیپلز پارٹی کے وزراء پنجاب حکومت میں شامل ہیں سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستانی سیاست میں آمریت نے جمہوری تسلسل کو متاثر کیا پیپلز پارٹی کی حکومت مسائل پر قابو پائے گی اور عدلیہ مسئلہ بھی حل کر لیا جائے گا ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور وزیر اعظم نے ہفتہ کو مدینہ منورہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زر داری نے کہا کہ پاکستان اس وقت بے شمار مسائل اور مشکل دور سے گزر رہا ہے تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت ان مسائل کے حل کے لئے تمام تر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ مسائل پر جلد از جلد قابو پایا جا سکے انہو ںنے کہا کہ تمام مسائل کے حل کے لئے اتحادی جماعتیں متحد ہیں میاں نواز شریف ہمارے ساتھ ہیں اور ہمارے وزراء پنجاب حکومت میں ان کے ساتھ ہیں صدر پرویز مشرف اور سینئر صحافیوں کے درمیان ملاقات کے سوال پر آصف علی زر داری نے کہا کہ پارلیمنٹ با اختیار ہو تا ہے کوئی بھی منتخب پارلیمنٹ آئینی طریقے سے صدر یا وزیر اعظم کو گھر بھیج سکتی ہے ہم تمام مسائل پر مفاہمت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں امن وامان کا قیام اقتصادی ترقی اور استحکام ہے۔ پاکستانی سیاست میں آمریت نے جمہوری تسلسل کو متاثر کیا انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت تمام مسائل پر قابو پا لے گی اور عدلیہ کا مسئلہ بھی حل کر لیا جائے گا ایک سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ ہم آئینی اداروں میں توازن قائم کریں گے او رملک میں جلد سیاسی استحکام آئے گا انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت عدلیہ کے مسئلے کو حل کرنے کے علاوہ پارلیمنٹ اور صدر کے درمیان اختیارات کا توازن قائم کرنے کیلئے آئینی پیکج لائے گی وزیراعظم نے کہاکہ ہماری پارٹی کی قیادت اور ہم نے جیلوں کی صعوبتیں برداشت کیں انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے اور بے نظیر بھٹو دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوئیں انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہمارا اتحاد قائم و دائم ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ شاہ عبداللہ سے ملاقات میں اہم علاقائی اور بین الاقوامی موضوعات پر بات ہو گی وزیراعظم نے کہاکہ تیل کے بحران سے پاکستان سمیت پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے سعودی عرب کے ساتھ تیل ، زراعت اور تجارت میں تعاون کے فروغ پر بات چیت ہو گی وزیراعظم اور آصف علی زرداری نے وفد کے ارکان کے ساتھ مسجدنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری دی اور نوافل ادا کئے۔
پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف میں مفاہمت ہو چکی ہے۔سید منور حسن
این آر او کے ذریعے مشرف نے آصف زر داری پر احسانات کئے ہیں جن کا وہ بدلہ چکا رہے ہیں
مشرف ناقابل اعتبار شخص ہیں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل کا صدر کی صحافیوں سے گفتگو پررد عمل
اسلام آباد۔ جماعت اسلامی کے رہنما سید منور حسن نے کہاہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کے درمیان مفاہمت ہو چکی ہے۔آصف علی زرداری نے انہیں یقین دلادیا ہے کہ ان کا مواخذہ نہیں ہو گا اس لئے پرویز مشرف کو یہ کہنے کی ہمت ہوئی ہے کہ آئین کے تحت اگر مواخذہ ہو سکتا ہے تو ضرورکریں اور پرویز مشرف کا یہ کہنا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے ظاہر ہے کہ این آر او کے ذریعے پرویز مشرف نے آصف علی زرداری پر اتنے احسانات کئے ہیں اوران کی پوری سیاست کارخ ہی بدل دیاہے تو اس کے بدلے میں آصف علی زرداری کو پرویز مشرف پر یہ بھی احسان کرنا چاہیے کہ جو انہوں نے کر دیاہے صدر کی صحافیوں سے بات چیت پر اپنے رد عمل میں سید منورحسن نے کہاکہ آصف علی زرداری کے احسانات کی وجہ سے پرویز مشرف کو استعفیٰ نہ دینے کی ہمت ہوئی ہے سید منور حسن نے کہاکہ پرویز مشرف خود نہیں بول رہے ان کے پیچھے آصف علی زرداری بول رہے ہیں ورنہ ساڑھے تین ماہ میں پرویز مشرف روپوش ہوگئے تھے زیر زمین چلے گئے تھے آصف علی زرداری کی یقین دہانی پر انہوں نے استعفیٰ نہ دینے کی بات کی ہے ۔ آصف علی زرداری نے ان کو کمک اور قوت فراہم کی ہے پی پی پی اور صدر مشرف ایک ہو گئے ہیں اس لئے اُن کے خلاف مواخذہ نہ کرنے کی بات ہو رہی ہے پرویز مشرف کے ساٹھ ججوں کو برطرف نہ کرنے کے سوال پر سید منور حسن نے کہاکہ صدر مشرف نے ججوں کو قید کر رکھا تھا اسی لئے وزیراعظم نے ان کی رہائی کا اعلان کیا تھا انہوں نے کہاکہ صدر مشرف جھوٹ کا پلندہ ہیں اس سے پہلے بھی انہوںنے وردی اتارنے جیسے قوم سے بہت وعدے کئے تھے مگر وہ پورے نہ کئے۔صدرمشرف کی کسی بات پر اعتبار نہیں ہے وہ بش اور آصف زرداری کے کہنے پر بڑے سے بڑا سفید جھوٹ بول سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا کر ججوں نے ایمانداری کا ثبوت دیا تھا اس لئے مشرف کے الزام کو بالکل مسترد کردینا چاہے اور ایک قانونی آرڈر کے ذریعے تمام ججوں کو بحال کرنا چاہیے انہوں نے کہاکہ اب پیپلز پارٹی لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اس کا مقصد یہی ہے کہ پرویز مشرف کا موقف مضبوط ہو سکے گا
مشرف ناقابل اعتبار شخص ہیں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل کا صدر کی صحافیوں سے گفتگو پررد عمل
اسلام آباد۔ جماعت اسلامی کے رہنما سید منور حسن نے کہاہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کے درمیان مفاہمت ہو چکی ہے۔آصف علی زرداری نے انہیں یقین دلادیا ہے کہ ان کا مواخذہ نہیں ہو گا اس لئے پرویز مشرف کو یہ کہنے کی ہمت ہوئی ہے کہ آئین کے تحت اگر مواخذہ ہو سکتا ہے تو ضرورکریں اور پرویز مشرف کا یہ کہنا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے ظاہر ہے کہ این آر او کے ذریعے پرویز مشرف نے آصف علی زرداری پر اتنے احسانات کئے ہیں اوران کی پوری سیاست کارخ ہی بدل دیاہے تو اس کے بدلے میں آصف علی زرداری کو پرویز مشرف پر یہ بھی احسان کرنا چاہیے کہ جو انہوں نے کر دیاہے صدر کی صحافیوں سے بات چیت پر اپنے رد عمل میں سید منورحسن نے کہاکہ آصف علی زرداری کے احسانات کی وجہ سے پرویز مشرف کو استعفیٰ نہ دینے کی ہمت ہوئی ہے سید منور حسن نے کہاکہ پرویز مشرف خود نہیں بول رہے ان کے پیچھے آصف علی زرداری بول رہے ہیں ورنہ ساڑھے تین ماہ میں پرویز مشرف روپوش ہوگئے تھے زیر زمین چلے گئے تھے آصف علی زرداری کی یقین دہانی پر انہوں نے استعفیٰ نہ دینے کی بات کی ہے ۔ آصف علی زرداری نے ان کو کمک اور قوت فراہم کی ہے پی پی پی اور صدر مشرف ایک ہو گئے ہیں اس لئے اُن کے خلاف مواخذہ نہ کرنے کی بات ہو رہی ہے پرویز مشرف کے ساٹھ ججوں کو برطرف نہ کرنے کے سوال پر سید منور حسن نے کہاکہ صدر مشرف نے ججوں کو قید کر رکھا تھا اسی لئے وزیراعظم نے ان کی رہائی کا اعلان کیا تھا انہوں نے کہاکہ صدر مشرف جھوٹ کا پلندہ ہیں اس سے پہلے بھی انہوںنے وردی اتارنے جیسے قوم سے بہت وعدے کئے تھے مگر وہ پورے نہ کئے۔صدرمشرف کی کسی بات پر اعتبار نہیں ہے وہ بش اور آصف زرداری کے کہنے پر بڑے سے بڑا سفید جھوٹ بول سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا کر ججوں نے ایمانداری کا ثبوت دیا تھا اس لئے مشرف کے الزام کو بالکل مسترد کردینا چاہے اور ایک قانونی آرڈر کے ذریعے تمام ججوں کو بحال کرنا چاہیے انہوں نے کہاکہ اب پیپلز پارٹی لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اس کا مقصد یہی ہے کہ پرویز مشرف کا موقف مضبوط ہو سکے گا
غذائی بحران کے باعث دنیا بھر میں فسادات کا خطرہ ہے ۔ اقوام متحدہ
نیویارک ۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خوراک کے عالمی بحران نے پوری دنیا میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی معاملات کے سربراہ جان ہومز کا اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ خوراک کے عالمی بحران نے دنیا بھر میں انسانی بحران کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ جس کے خلاف جنگ وقت کی اہم ترین ضروری ہے۔ غذائی بحران کے باعث دنیا بھر میں فسادات کا خطرہ ہے۔ 2030 ء تک خوراک کی پیداوار میں پچاس فیصد اضافہ ناگزیر ہو گا۔اس سے قبل روم میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے کہا تھا کہ بائیو فیول کی مارکیٹ بحران کی اصل ذمہ دار ہے۔ اس وقت دنیا میں اسی کروڑ باسٹھ لاکھ انسان بھوک اور فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ دنیا بھر میں خوراک کے معاملات برطانوی ونڈسر ہاؤس کے تحت صرف بارہ کمپنیاں کنٹرول کرتی ہیں جو خوراک کی عالمی تقسیم میں شدید ناانصافی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔
ڈٹ کر کھاؤ اور صحیح فیصلہ کرو
لندن ۔ کوئی خاص فیصلہ کرنا ہے اور اہم ترین فیصلہ پر پہنچنا ہے تو پہلے ڈٹ کر کھائیے اور اس کے بعد کیا کرنا ہے غور کیجیئے ۔ ماہرین کے تجزیہ کے مطابق ایک جائزہ سے پتہ چلا کہ اچھے فیصلے صرف اسی وقت ہوئے جبکہ پیٹ بھرا ہو ۔ اگر پیٹ کا ایک کونہ خالی ہو اور ہلکی ہلکی بھوک بھی محسوس ہو رہی ہو تو ایسے میں انسان کوئی اچھا اور بہتر فیصلہ نہیں کر سکتا ۔ خالی پیٹ کوئی صحیح فیصلہ نہیں ہو سکتا ۔ کیمرج یونیورسٹی کے ماہرین نے بتایا کہ پیٹ میں جب غذا اچھی مقدار میں ہو تو دماغ کو یکسوئی حاصل ہوتی ہے ۔ یہ اس لئے ہوتا ہے کہ بھرے ہوئے پیٹ میں موجود غذا سے دماغ کو متحرک کرنے والے ہارمون پیدا ہوتے ہیں اور دماغ کو کامیاب اور صحیح فیصلہ کرنے کی تحریک ملتی ہے ۔ غذا لینا اگر ترک کیا جائے تو ذہن کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے ۔ ذہن جب بے عملی کے مرحلے میں آ جاتا ہے تو ایسے میں دل کا غلبہ شروع ہو جاتا ہے تو اس وقت عقل و ہوش کے بجائے جوش کے زیر اثر فیصلے عمل میں آتے ہیں ۔ عقل خاموش اور دل میدان کار زار میں اترتا ہے کہ بڑے خراب فیصلے انسان کر بیٹھتا ہے صحیح فیصلہ کرنے کے لئے عقل کا غلبہ ضروری ہے ۔
امریکی معیشت میں ابتری ، بے روزگاری کی شرح ٥.٥ ہوگئی
واشنگٹن ۔ امریکی معیشت میں ابتری کے باعث بے روزگاری کی شرح 5.5 ہو گئی اور گزشتہ ماہ ایک ماہ کے دوران 49ہزار افراد کو ملازمتوں سے فارغ کیا گیا۔ صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لیے عنقریب نئے اقدامات کیے جائیں گے امریکہ کے لبرڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق مئی کے مہینے میں بیروزگاری کی شرح 5.5ہو گئی جو 1986ء کے بعد ریکارڈ اضافہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بے روزگاری کی بڑی وجہ ہاؤسنگ کریڈٹ اور فنانشل سیکٹر کی زبوں حالی ہے۔ جمعہ کے روز خام تیل کی قیمت میں 11ڈالر فی بیرل اضافے سے امریکی سٹاک مارکیٹ بھی متاثر ہوئی اور ڈاؤ جونز انڈیکس میں 400پوائنٹس کی کمی آئی ہے ۔ ماہرین کے مطابق امریکی سرمایہ کاروں کے ذہنوں میں اقتصادی صورت حال میں بہتر کی امید تقریباً دم توڑ چکی ہے وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق صدر جارج ڈبلیو بش کو امریکی معیشت کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش ہے اور اس کی بہتری کے لیے جلد اہم اقدامات کئے جائیں گے
ججوں کی بحالی کے لیے کوششیں پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہو گی؛ شہباز شریف
واشنگٹن ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدرمیاں شہباز شریف نے کہاہے کہ ججوں کی بحالی کے لیے کوششیں کرنا اورایسی کوششوں کی مکمل معاونت پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے سے قبضہ مافیا کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔وائس آف امریکہ کے پروگرام ’’ آج شام ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آٹھ سالہ جلاوطنی کے بعد وطن پہنچنے پر جو ان کے احساسات تھے، ایسے ہی کچھ احساسات تقریبا دس سال کے بعد ایوان میں داخل ہوتے وقت بھی تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ججوں کی بحالی کواپنا فرض سمجھتی ہے اور اس سلسلے میں ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا پنجاب حکومت وکلاء کے دس جون کے لانگ مارچ کی حمایت کرتی ہے اور امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میاں نواز شریف اور وہ خود ذاتی طور پر اس لانگ مارچ میں شریک نہیں ہوپائیں گے تاہم پارٹی کے نمائندے اور کارکن اس پرامن تحریک میں بھرپور شرکت کریں گے۔میاں شہباز شریف نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کا قیام، غریب طبقے پر سے بوجھ کم کرنا اور قبضہ مافیا کا صفایا ان کی انتظامی ترجیحات ہوں گی۔مسلم لیگ ( ن ) کے صدر نے دوست محمد کھوسہ کی مختصر مدت کے لیے بطور وزیراعلی پنجاب خدمات کی تعریف کی اور کہا کہ وہ ایک نوجوان مگر منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اور ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ مبصرین میاں شہباز شریف کو ایک اچھا منتظم قرار دیتے ہیں تاہم اس دفعہ جب وہ وزارت اعلی سنبھال رہے ہیں پنجاب کے گورنر ایک ایسی شخصیت ہیں جنہیں صدر مشرف کے قریبی ساتھیوں اور شریف خاندان کے سیاسی حریفوں میں سے خیال کیا جاتا ہے۔
صدر مشرف کا کورٹ مارشل کیا جائے ۔ایکس سر وس مین
سابق فوجیوں نے وکلاء تحریک کا ساتھ دینے ، لانگ مارچ میں شرکت کا اعلان کردیا
کارگل آپریشن کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں
جنرل(ر) جمشید گلزار کیانی ،اسددرانی ، صلاح الدین ترمذی ،سلیم حیدر کے ہمراہ بریگیڈیئر (ر) محمود کی پریس کانفرنس
راولپنڈی ۔ ایکس سروس مین سوسائٹی نے وکلاء تحریک کا ساتھ دینے اور لانگ مارچ میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہفتہ کو یہاں ایکس سر وس مین سوسائٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بریگیڈیئر(ر) محمود نے کہا کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے سامنے اس وقت دو بڑے مقاصد ہیں ۔ پہلا عدلیہ کی مکمل بحالی دو نومبر کی پوزیشن پر واپسی اور دوسرا ملک میںآمریت کا خاتمہ اور پرویز مشرف کا احتساب ۔ ا ن مقاصد کے حصول کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وکلاء کی تحریک کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا ۔ لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کی جائے گی اور لانگ مارچ کے لیے انتظامات کو مربوط کرنے کے لیے کیے گئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ لیاقت باغ میں ایک استقبالیہ سنٹر قائم کیا جائے گا ۔ جہاں پنجاب سرحد اور آزادکشمیر سے آنے والے ایکس سروس مین جمع ہوں گے اور یہیں سے لانگ مارچ میں شریک ہوں گے۔ ایک سروس مین کے لیے قیام کھانے اور نماز وغیرہ کا انتظام کیا جائے گا اور اس اجتماع میں شرکت کے لیے تمام ایکس سروس مین کے رشتہ داروں اورلواحقین کو شرکت کی دعوت عام ہے ۔پریس کانفرنس سے لیفٹیننٹ جنرل(ر) جمشید گلزار کیانی ، لیفٹیننٹ جنرل(ر) اسد درانی ، لیفٹیننٹ جنرل(ر) صلاح الدین ترمذی ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) سلیم حیدر ، بریگیڈیئر (ر) عبدالسلام اور خادم حسین بھی موجود تھے۔ بریگیڈیئر(ر) محمود نے کہا کہ 13 جون بروز جمعہ کو لانگ مارچ مکمل طورپر پرامن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر طرف سے ریٹائرڈ جرنیلوں پر تنقید کی جا رہی ہے لیکن واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے ممبران سب برابر ہیں اور ان میں جرنیل یا سپاہی کی کوئی تحقصیص نہیں ہے ۔ ہم سب کا درجہ ایک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کے تین ترجمانوں کی جانب سے بازاری زبان استعمال کی جا رہی ہے لیکن اگر یہ ترجمان اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں تو ان پر اصل صور تحال و اضح ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ مارشل لاء لگانے والے صرف چند جرنیل ہوتے ہیں جبکہ باقی فوج کو اس کا کوئی علم نہیں ہوتا ۔ اور جب مارشل لاء لگ جاتا ہے توسپریم کورٹ اسے لیگل کور دے دیتی ہے ۔ا س میں سابق فوجی کیا کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر ( گورنر پنجاب) پہلے سوئے رہے اور گورنر بننے کے بعد انہیں باتیں کرنا آگئیں۔ وہ پیپلزپارٹی کے جیالے ہونے کے دعویدار ہیں لیکن بے نظیر بھٹو کے قتل کے چھ ماہ گزر گئے اور وہ گورنر بننے کے بعد بے نظیر کی قبر پر مگر مچھ کے آنسو بہانے کے لیے گئے ۔ا س سے قبل نہ تو انہوں نے بے نظیر کے جنازے میں شرکت کی اور نہ ہی فاتحہ خوانی کے لیے گئے ۔ ایکس سروس مین اور سوسائٹی کے ممبران نے کہا کہ سابق فوجیوں میں کئی ایسے افراد ہیں کہ جنہوں نے پرویز مشرف سے ہاتھ ملانے سے بھی انکار کردیا لیکن دوسری طرف چوہدری احمد مختار نے اپنے بھائی احمد سعید کو پی آئی اے کا چیئرمین بنوایا اور اسی وجہ سے آج احمد مختار پرویز مشرف کے قصیدے پڑھ رہے ہیں ۔ اور الزام سابق فوجیوں کو دے رہے ہیں ۔ شیخ رشید کے ایک بیان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے اور ہم سابق فوجی پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر پاکستان کوآئندہ نسلوں کے لیے مضبوط و مستحکم بنائیں گے۔سوسائٹی کے ممبران نے کہا کہ جنرل جمشید کیانی نے کارگل جنگ کے حوالے سے جو انکشافات کیے ہیں وہ چشم کشا ہیں اور اگر بھارت کارگل کے معاملے کی تحقیقات کرا سکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیںکر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر دور میں کارگل آپریشن پیش کیا گیا ۔ تو جنرل بابر نے کہا کہ یہ آپریشن قطعی طورپر ناقابل عمل ہے ۔ اس کے باوجود پرویز مشرف نے غیر ذمہ داری کا ثبو ت دیتے ہوئے کارگل آپریشن شروع کیا ۔ اور قوم کو مایوس کیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کارگل آپریشن کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن سے پہلے نہ تو پاک فضائیہ کے سربراہ کو بتایا گیا اور نہ ہی پاک بحریہ کے چیف سے مشورہ کیا گیا ۔ یہ قوم وملک کے ساتھ دشمنی اور غداری نہیں تو اور کیا ہے ۔
کارگل آپریشن کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں
جنرل(ر) جمشید گلزار کیانی ،اسددرانی ، صلاح الدین ترمذی ،سلیم حیدر کے ہمراہ بریگیڈیئر (ر) محمود کی پریس کانفرنس
راولپنڈی ۔ ایکس سروس مین سوسائٹی نے وکلاء تحریک کا ساتھ دینے اور لانگ مارچ میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہفتہ کو یہاں ایکس سر وس مین سوسائٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بریگیڈیئر(ر) محمود نے کہا کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے سامنے اس وقت دو بڑے مقاصد ہیں ۔ پہلا عدلیہ کی مکمل بحالی دو نومبر کی پوزیشن پر واپسی اور دوسرا ملک میںآمریت کا خاتمہ اور پرویز مشرف کا احتساب ۔ ا ن مقاصد کے حصول کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وکلاء کی تحریک کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا ۔ لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کی جائے گی اور لانگ مارچ کے لیے انتظامات کو مربوط کرنے کے لیے کیے گئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ لیاقت باغ میں ایک استقبالیہ سنٹر قائم کیا جائے گا ۔ جہاں پنجاب سرحد اور آزادکشمیر سے آنے والے ایکس سروس مین جمع ہوں گے اور یہیں سے لانگ مارچ میں شریک ہوں گے۔ ایک سروس مین کے لیے قیام کھانے اور نماز وغیرہ کا انتظام کیا جائے گا اور اس اجتماع میں شرکت کے لیے تمام ایکس سروس مین کے رشتہ داروں اورلواحقین کو شرکت کی دعوت عام ہے ۔پریس کانفرنس سے لیفٹیننٹ جنرل(ر) جمشید گلزار کیانی ، لیفٹیننٹ جنرل(ر) اسد درانی ، لیفٹیننٹ جنرل(ر) صلاح الدین ترمذی ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) سلیم حیدر ، بریگیڈیئر (ر) عبدالسلام اور خادم حسین بھی موجود تھے۔ بریگیڈیئر(ر) محمود نے کہا کہ 13 جون بروز جمعہ کو لانگ مارچ مکمل طورپر پرامن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر طرف سے ریٹائرڈ جرنیلوں پر تنقید کی جا رہی ہے لیکن واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے ممبران سب برابر ہیں اور ان میں جرنیل یا سپاہی کی کوئی تحقصیص نہیں ہے ۔ ہم سب کا درجہ ایک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کے تین ترجمانوں کی جانب سے بازاری زبان استعمال کی جا رہی ہے لیکن اگر یہ ترجمان اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں تو ان پر اصل صور تحال و اضح ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ مارشل لاء لگانے والے صرف چند جرنیل ہوتے ہیں جبکہ باقی فوج کو اس کا کوئی علم نہیں ہوتا ۔ اور جب مارشل لاء لگ جاتا ہے توسپریم کورٹ اسے لیگل کور دے دیتی ہے ۔ا س میں سابق فوجی کیا کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر ( گورنر پنجاب) پہلے سوئے رہے اور گورنر بننے کے بعد انہیں باتیں کرنا آگئیں۔ وہ پیپلزپارٹی کے جیالے ہونے کے دعویدار ہیں لیکن بے نظیر بھٹو کے قتل کے چھ ماہ گزر گئے اور وہ گورنر بننے کے بعد بے نظیر کی قبر پر مگر مچھ کے آنسو بہانے کے لیے گئے ۔ا س سے قبل نہ تو انہوں نے بے نظیر کے جنازے میں شرکت کی اور نہ ہی فاتحہ خوانی کے لیے گئے ۔ ایکس سروس مین اور سوسائٹی کے ممبران نے کہا کہ سابق فوجیوں میں کئی ایسے افراد ہیں کہ جنہوں نے پرویز مشرف سے ہاتھ ملانے سے بھی انکار کردیا لیکن دوسری طرف چوہدری احمد مختار نے اپنے بھائی احمد سعید کو پی آئی اے کا چیئرمین بنوایا اور اسی وجہ سے آج احمد مختار پرویز مشرف کے قصیدے پڑھ رہے ہیں ۔ اور الزام سابق فوجیوں کو دے رہے ہیں ۔ شیخ رشید کے ایک بیان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے اور ہم سابق فوجی پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر پاکستان کوآئندہ نسلوں کے لیے مضبوط و مستحکم بنائیں گے۔سوسائٹی کے ممبران نے کہا کہ جنرل جمشید کیانی نے کارگل جنگ کے حوالے سے جو انکشافات کیے ہیں وہ چشم کشا ہیں اور اگر بھارت کارگل کے معاملے کی تحقیقات کرا سکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیںکر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر دور میں کارگل آپریشن پیش کیا گیا ۔ تو جنرل بابر نے کہا کہ یہ آپریشن قطعی طورپر ناقابل عمل ہے ۔ اس کے باوجود پرویز مشرف نے غیر ذمہ داری کا ثبو ت دیتے ہوئے کارگل آپریشن شروع کیا ۔ اور قوم کو مایوس کیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کارگل آپریشن کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن سے پہلے نہ تو پاک فضائیہ کے سربراہ کو بتایا گیا اور نہ ہی پاک بحریہ کے چیف سے مشورہ کیا گیا ۔ یہ قوم وملک کے ساتھ دشمنی اور غداری نہیں تو اور کیا ہے ۔
ایوان صدر میں کوئی سازشیں نہیں ہو رہی ہیں استعفیٰ نہیں دوں گا۔پرویز مشرف
مزاحمت نہیں مفاہمت کا وقت ہے
آئین میں مواخذے کا طریقہ کار موجود ہے ۔پارلیمنٹ جو فیصلہ کرے گی قبول ہو گا
آئین میں ترامیم کے ذریعے میرے اختیارات میں کمی کی گئی تو بیکار نہیں بیٹھوں گا
موجودہ حکومت کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر رہا ہوں ۔ پارلیمنٹ آزاد و خود مختار ہے
ججز کے بارے میں پارلیمنٹ جو فیصلہ کرے مجھے اور میری قوم کو قبول ہو گا
میرے بارے میں پھیلائی جانے والی باتیں غلط اور افواہ ہیں جن سے عوام پریشان ہیں
ڈاکٹر قدیر کے بیان کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں تھا غلط بیانی سے کام لیا جا رہاہے
لال مسجد آپریشن میں حصہ لینے والوں کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں
صدر مملکت کی سینئر صحافیوں سے بات چیت
اسلام آباد ۔ صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ مزاحمت نہیں مفاہمت کا وقت ہے ایوان صدر میں کوئی سازشیں نہیں ہو رہی ہیں استعفیٰ نہیں دوں گا ۔آئین میں مواخذے کا طریقہ کار موجود ہے ۔آئین میں ترامیم کے ذریعے میرے اختیارات میں کمی کی گئی تو بیکار نہیں بیٹھوں گا ۔ جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں ۔معاشی بحران اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر رہا ہوں ۔ پارلیمنٹ آزاد و خود مختار ہے ۔ججز کے بارے میں پارلیمنٹ جو فیصلہ کرے مجھے اور میری قوم کو قبول ہو گا ۔ وزیر اعظم کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں ۔ سیاستدانوں سے میری ملاقاتوں کو سازش کیوں قرار دیا جاتا ہے ۔ میرے بارے میں پھیلائی جانے والی باتیں غلط اور افواہ ہیں جن سے عوام پریشان ہیں ۔ایوان صدر کسی سے تصادم نہیں چاہتا ۔ مرنا جینا ملک میں ہے یہیں رہوں گا ۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے بیان کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں تھا۔ ریاست کے اندر راز پر کھلے عام بات نہیں ہونی چاہیے ۔ ججوں نے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا تھا۔ ججوں کو برطرف نہیں کیا گیا ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت نے قومی ایشوز سیاسی صورتحال اور ملک و قوم کو درپیش مختلف بحرانوں کے حوالے سے کھل کر اظہار خیال کیا اور اپنا موقف بیان کیا ۔صدر نے کہا کہ ملک کے لیے سب کو سوچنا چاہیے ۔ میری نظر میں بحرانوں کو موثر حکمت عملی کے تحت حل کیا جا سکتا ہے۔ تصادم نہیں مفاہمت کی ضرورت ہے۔ تصادم سے ملک کو نقصان ہو گا۔ معیشت مزید متاثر ہو گی ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پالیسیوں پر عملدرآمد کو حکومت یقینی بنائے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں خوراک اور معاشی بحران کی وجہ سے یقیناً ہماری معیشت دباؤ میں ہے تاہم ہماری معیشت میںاتنی طاقت ہے کہ وہ اس بحران کو سہہ سکے ۔ انہوں نے کہاکہ جائزہ اس بات کالینا ہو گا کہ معاشی اور اقتصادی بحران کب پیدا ہوا ۔ میرے خیال میں آخری 70 دنوں میں معاشی مسائل پیدا ہوئے ۔ہم نیچے جا رہے ہیں اس ملک کو بچائیں ۔ انہوں نے کہاکہ عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں دنیا میں گندم چاول سمیت خوراک کے بحران کے بھی یقیناً ہماری معیشت پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں عالمی واقعات اور خطے کی صورتحال کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے شارٹ ، مڈٹرم اور لانگ ٹرم پالیسیاں بنانی ہوں گی ۔ مستقبل میں پانی کا بحران بھی ہو سکتاہے۔ قبل از وقت منصوبہ بندی کرنا ہو گی ۔ اس کا حل ہمارے ہاتھوںمیں ہے۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ وافر مقدار میں ہائیڈرل بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ ڈیم اور نہریں بنانا ہوں گی قوم کو بیدار کرنا چاہتا ہوں ۔ ایشوز کوایمرجنسی بنیادوں پر حل نہ کیاگیا تو ملک کا مستقبل انتہائی خطرناک ہو گا۔ معیشت تباہ ہو گی ۔غریب پس جائے گا غریب بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو گا۔ بحرانوں کے حل موجود ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یقیناً وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں ہمیں شک نہیں ہے ۔وزیر اعظم کو میری حمایت حاصل رہے گی ۔سیاسی بحران کو حل ہونا چاہیے ۔آئین کے مطابق کام کر رہا ہوں میری طرف سے حکومت میں مداخلت ہو گی نہ ایسا ہو گا اور مداخلت کر بھی کیسے سکتا کابینہ میرے ماتحت تو نہیں ہے ۔ایوان صدر میں سازشیں نہیں بلکہ مجموعی طور پر مفاہمت کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہاکہ معمول کے مطابق زندگی گزار رہا ہوں ٹینس کھیلتا ہوں ، تیراکی کے لیے جاتاہوں ، سماجی زندگی معمول کے مطابق ہے کوئی سیاستدان ملنے آ جائے تو یہ کون سی سازش ہے ۔ لگتا ہے کہ انہیں سازش فوبیا ہو گیا ہے پارلیمنٹ آزاد و خود مختار ہے جو بحث ہو رہی ہے اس سے بخوبی اس کا اندازہ لگایا جا سکتاہے۔ یہ ججز کے معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جاناچاہتے ہیں۔ آئینی پیکج بنایا گیا ہے پارلیمنٹ جوبھی حتمی فیصلہ کرے گی مجھے اور قوم کو قبول ہو گا ۔جمہوریت کا سخت حامی ہوں میں غیر متوازن نہیں کہ اٹھاون ٹو بی استعمال کروں ۔ مقامی حکومتوں کا نظام دیا ۔ پالیسی میں جو خلاء تھا اس کی وجہ سے نچلی سطح پر اختیارات کے نظام نے اسے پر کیا ۔انہوں نے واضح کیا کہ بیرون ملک ان کا کوئی گھر ہے نہ جانے کا ارادہ ہے ۔صورتحال انتہائی نازک ہے سیاسی جماعتوں کو چاہیے وہ ذمہ داری کا ثبوت دے صدر پاکستان کے خلاف افواہیں پھیلانے والے درحقیقت پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہیں ۔پارلیمنٹ سے خطاب کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ اگر گارنٹی ملے تو وہ ضرور پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے۔ نواز شریف سے بات چیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب دیتے ہوئے صدر نے کہاکہ وہ نواز شریف سے بات کرنے کو تیار ہیں ۔صدر نے واضح کیا صدارت کا عہدہ ایسا نہیں ہے جسے بے وقعت کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جسٹس افتخار محمد چوہری سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ وکلاء کے لانگ مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ نے ایوان صدر کا رخ کیا تو اس وقت دیکھا جا ئے گا۔ انہوں نے کہاکہ انہوںنے تو صرف چیف جسٹس کو برطرف کیاتھا جبکہ بقایا ججوں نے اپنی مرضی سے پی سی او کے تحت حلف نہیں لیا تھا۔ بلوچستان کے حالات کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے صدر نے کہاکہ ظاہر ہے اقدامات بھی غیر معمولی ہی ہوتے ہیں ۔ محاذ آرائی سے گریز کرنا ہو گا۔ سابقہ فوجیوں کی تنظیم کے حوالے سے صدر نے کہاکہ یہ لوگ جس ادارے میں زندگیاں گزار کر گئے ہیں آج اس کے خلاف باتیں کر رہے ہیں ۔حالانکہ ان کے موقف میں کوئی وزن نہیں ہے ۔میڈیا کی آزادی کے لیے ہمیشہ کردار ادا کیا ہے۔ 90 فیصد اپوزیشن میرے ساتھ ہے ۔ فوج میں 35 سال تک فیلڈ کمانڈر رہا ہوں بیک فٹ پر یقین نہیں رکھتا ۔ میری فورس میرے خلاف کارروائی نہیں کرے گی ۔لیفٹیننٹ جنرل (ر ) جمشید گلزار کیانی کے انٹرویو کے حوالے سے کہا کہ فوج میں تمام معاملات مشاورت سے طے کئے جاتے ہیں ۔ جو کام بھی ہوتا ہے مشاورت کے ذریعے ہوتا ہے ۔ میرے خیال میں سابق کور کمانڈر راولپنڈی کا بیان سیکرٹ ایکٹ کے زمرے میں آتاہے فوج کو اس کا جائزہ لینا چاہیے ۔امریکا کے نئے صدر سے پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے صدر پرویز مشرف نے کہاکہ بیانات کی اپنی بات ہوتی ہے مگر جب امریکا کے نئے صدر افغانستان ، پاکستان ، فاٹا ، کی تفصیلات اور صورتحال سے آگاہ ہوں گے تو یقیناً ان کا تصور تبدیل ہو جائے گا۔لال مسجد آپریشن کے حوالے سے صدر نے کہا کوئی کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں ہوئے ایسا ہوتا تو پورا آبپارہ تباہ ہو جاتا اور لوگ مارے جاتے جنرل کیانی فوج میں رہنے کے باوجود اس طرح کا غلط بیان کیوں دے رہے ہیں ۔ آپریشن درست تھا ۔ دنیا میں بدنامی ہو رہی تھی آپریشن کرنے والوں کو سلوٹ کرتا ہوں
Amrita Rao’s secret fetish revealed
AMRITA RAO’S been shooting round the clock these days. So, one would expect the pretty actress to simply chill when not facing the arc-lights. However, the sexy gal’s idea of chilling is not exactly what one would expect.
A self-confessed cleanliness-freak, Amrita admits to cleaning up her room and cupboards and arranging her wardrobe in neat piles to keep her busy during her breaks from the hectic shoot schedules.
Says Amrita, “Yes, it’s true. I am quite a cleanliness freak. In fact, you’d never see me sitting idle at home. I’d always be arranging my room. I like everything to be neat and tidy. I can spend hours and hours cleaning up the mess. And although I do have people doing it for me all the time, I prefer to do up my room all by myself.” Amrita — who’s new hot-and-sexy look in Anil Kapoor’s Shortkut is earning her compliments by the dozens — also reveals that she doesn’t find the cleaning bit tiring at all. “On the contrary, I think it’s a great way to relax. There’s always so much to do. And it’s not only my room, but the entire house that comes under my scanner, when I’m home,” she adds.
Well, wonder if the ‘squeaky-clean image’ that the actress’s maintained in this glitzbiz comes from this fetish.
A self-confessed cleanliness-freak, Amrita admits to cleaning up her room and cupboards and arranging her wardrobe in neat piles to keep her busy during her breaks from the hectic shoot schedules.
Says Amrita, “Yes, it’s true. I am quite a cleanliness freak. In fact, you’d never see me sitting idle at home. I’d always be arranging my room. I like everything to be neat and tidy. I can spend hours and hours cleaning up the mess. And although I do have people doing it for me all the time, I prefer to do up my room all by myself.” Amrita — who’s new hot-and-sexy look in Anil Kapoor’s Shortkut is earning her compliments by the dozens — also reveals that she doesn’t find the cleaning bit tiring at all. “On the contrary, I think it’s a great way to relax. There’s always so much to do. And it’s not only my room, but the entire house that comes under my scanner, when I’m home,” she adds.
Well, wonder if the ‘squeaky-clean image’ that the actress’s maintained in this glitzbiz comes from this fetish.
Gilani in KSA, Zardari to join in talks
MADINA MUNAWARA: Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani will hold wide ranging talks with the custodian of two holy mosques King Abdullah bin Abdul Aziz and Crown Prince Sultan bin Abdul Aziz today (Saturday).
MADINA MUNAWARA: Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani will hold wide ranging talks with the custodian of two holy mosques King Abdullah bin Abdul Aziz and Crown Prince Sultan bin Abdul Aziz today (Saturday). Pakistan People’s Party (PPP) Co-chairman Asif Ali Zardari will join him in talks.
Earlier on Friday, he arrived here on a three-day official visit to Saudi Arabia to discuss with its leaders close economic cooperation and further strengthening of their bilateral ties.
He was received at the airport by Deputy Governor Madina, Prince Abdullah Al Faiz, senior Saudi officials and Pakistan’s ambassador to the Kingdom.
“Both the countries enjoy special relations rooted in common faith, mutual trust, common understanding and an abiding interest in each other’s security, stability and wellbeing of the people,” Foreign Office Spokesman Muhammad Sadiq told reporters at the weekly briefing.
The talks would focus on further strengthening the comprehensive cooperation between the two countries.
After arriving here, Gilani paid his respects at the Roza-e-Rasool (PBUH) in Madina, offered nawafil there and prayed for the betterment of the country.
Gilani who is on his first official visit to any country after assuming his office, will address the Pakistani community in Jeddah besides performing Umrah. On this occasion, he was accompanied with PPP co-chairman Asif Ali Zardari and federal ministers of foreign affairs, defence, commerce, petroleum, food and agriculture and water and power and housing.
The informed sources said the Saudi package being looked for includes free oil and lavish provision of wheat supplies by Saudi Arabia, now said to have abundant food supplies.
In return, the sources said, the prime minister, who would be joined by PPP Co-chairman Asif Ali Zardari in talks, would offer the Saudis hundreds of thousands of acres of agricultural land, which could be tilled by the Saudis and the product could be taken away for consumption in the Kingdom.
UN gets Pakistan letter requesting probe into Benazir’s murder: Spokesperson
UNITED NATIONS : The United Nations said Friday it had received a formal letter from Pakistan requesting a U.N. probe into the assassination of PPP leader Benazir Bhutto.
Pakistan’s U.N. Ambassador Munir Akram delivered the letter from Foreign Minister Shah Mahmood Qureshi when he called on Secretary-General Ban Ki-moon on Friday. The U.N. chief returned to New York on Thursday from Rome where he attended the food summit.
“Yes, the secretary-general has received that letter ... and he is studying it,” Ban’s spokesperson Michele Montas told the regular noon briefing.
Details of the letter which Ambassador Akram brought with him from Islamabad were not disclosed. Last week, he was in Pakistan where he had consultations with the country’s top leadership.
According to well-informed sources, Qureshi, in his letter, recalled the events in Pakistan which led to Ms. Bhutto’s assassination and subsequent resolutions adopted by the country’s national and provincial assemblies demanding a U.N. investigation.
After the meeting with the secretary-general, Ambassador Akram said that the UN chief has promised to respond to the request as soon as possible but gave no time-frame.
Modalities over constitutional package to be resolved: Gilani
ON BOARD PM’S AIRCRAFT : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani Friday said certain vested interest were trying to create differences between the coalition partners, however said these would fail as modalities over the constitutional package with PML-N will soon be resolved and Nawaz Sharif will remain a strong ally. Talking to reporters accompanying him to Saudi Arabia on his first official visit, the Prime Minister said “several things are moving simultaneously” and hoped things will be better soon.
Gilani, however did not give any timeframe, and said consensus will be developed as both the major coalition partners have a similar objective. He was also optimist that the PML-N ministers will be back into the fold of cabinet soon.
He pointed that some vested interests were trying to create differences, but said the government had deep roots in the people and any such attempts will fail to materialise.
The Prime Minister said he believed in taking all stakeholders along and it was this spirit that representatives of all political parties in the parliament were accompanying him to the holy lands.
About the call given for the lawyers long march, the Prime Minister said Pakistan People’s Party had always supported their cause and recalled the stance by late Benazir Bhutto who had expressed her solidarity with their cause.
He said that the government has no objection to any peaceful rallies and will welcome the participants, however said he will advise the government of Punjab to ensure that there was no law and order situation.
About relations between the office of the Prime Minister and the President, Gilani said he believed in moving according to the constitution and said there was a need of having a balance of power between the institutions.
“We desire that the 1973 Constituion is restored in its original form
and spirit and there is balance between different state institutions. Individuals
do not matter as we have to work for the country,” he added.
Prime Minister said he was aware of the problems facing the masses particularly regarding the food inflation and said the food committees have been tasked to meet regularly and monitor the prices. He said strict action will be taken if they fail in their task.
He said the government was trying its best to provide relief for the poorest of the poor and said high food prices, unemployment, poverty and lack of justice were the most serious issues confronting the country.
He said these areas were a priority with the government and every effort would be made to resolve them.
He said it was with this view that he had ordered regularisation of contract employees as they were living with “the fear of unknown” and now over 200,000 families can heave a sigh of relief. Gilani said the matter of regularisation of contractual employees of corporations was being looked into by the cabinet committee.
He said he had even invited the Superintendent of Adiala jail along with him, where he had spent five long years behind bars. Gilani said he was well aware of the conditions in which the prisoners had to spend a long time and was making efforts to improve the situation. He said thousands of prisoners were now back with their families after the government paid off the paltry fine, and was the main hinderance in their release.
Gilani said Pakistan has deep historic ties with Saudi Arabia and he will hold wide ranging talks with Saudi leaders on Saturday. He said the visit was on the invitation of King Abdullah bin Abdul Aziz where he will discuss possibility of cooperation in several areas; including trade, defence, agro products, energy and petroleum sectors.
Gilani in Saudi Arabia to discuss bilateral ties
MADINA MUNAWARA: Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani arrived here Friday on a three-day official visit to Saudi Arabia to discuss with its leaders close economic cooperation and further strengthening of their bilateral ties. He was received at the airport by Deputy Governor Madina, ;Prince Abdullah Al Faiz, senior Saudi officials and Pakistan’s ambassador to the Kingdom.
“Both the countries enjoy special relations rooted in common faith, mutual trust, common understanding and an abiding interest in each other’s security, stability and wellbeing of the people,” Foreign Office Spokesman Muhammad Sadiq told reporters at the weekly briefing.
The Prime Minister will hold wide ranging talks with the custodian of two holy mosques King Abdullah bin Abdul Aziz and Crown Prince Sultan bin Abdul Aziz.
The talks would focus on further strengthening the comprehensive cooperation between the two countries.
Gilani who is on his first official visit to any country after assuming his office, will address the Pakistani community in Jeddah besides performing Umrah and paying his respects at the Roza-e-Rasool (PBUH) in Madina.
Ambassador Haqqani presents credentials to President Bush
WASHINGTON: Pakistan’s new ambassador to the United States Husain Haqqani on Friday presented his diplomatic credentials to President George W Bush at the White House, where the envoy and his family were warmly received.
Welcoming the envoy, the U.S. leader said the administration looks forward to working with him in further developing close ties between the two nations.
President (Bush) said you have a huge responsibility and that we will make this work, our relationship is very crucial, Pakistan is an important friend and we are partners, Ambassador Haqqani later said.
The Pakistani envoy said his country looks forward to continued partnership with the U.S. and that we are appreciative of all the support that he has given to Pakistan and look forward to further support.
President Bush’s meeting with the family of the new Pakistani took place in a very friendly and warm environment as the U.S. leader also spoke to his wife, MNA Farahnaz Isphahani about the fact that her grandfather was Pakistan’s first ambassador to the United States. Bush also spoke to Haqqani’s children and told his son that cricket was far more difficult than baseball. The US President had played cricket with school team of Haqqani’s son during his visit to Islamabad in March 2006.
President Bush expressed his warmth towards the Pakistani nation and said the two nations will jointly overcome challenges of extremism. Ambassador Haqqani had also met President Bush in his Oval office last year.
پرویز مشرف کے لئے محفوظ پناہ گاہ صرف اڈیالہ جیل ہی ہے ۔ فرید پراچہ
لاہور ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل فرید احمد پراچہ نے کہا ہے کہ اب جبکہ خود امریکہ اور ترکی سمیت کوئی ملک بھی جنرل پرویز شرف کو پناہ دینے پر تیار نہیں اس صورت میں ان کے لئے محفوظ راستہ اڈیالہ جیل ہی ہے کیونکہ قانون اور انصاف کا سامنا ہی ہمیشہ محفوظ راستہ ہوتا ہے ۔ وہ جامع مسجد علماء اکیڈمی میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف قومی مجرم ہیں اور اس پر آئین پاکستان کے کم از کم 12 آرٹیکلز ، تعزیرات پاکستان کی 18 دفعات اور آرمی ایکٹ کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ چلانا ناگزیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی طرف سے واضح مینڈیٹ ملنے کے بعد اب چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت ججوں کو بحال کرنے اور پرویز مشرف کے محاسبہ کرنے میں جو سیاسی قوتیں عملا رکاوٹ بنی ہوئی ہیں وہ بھی قومی مجرم ہیں اور قوم کی نظر میں مشرف اور اس کی بیساکھیاں یکساں ہیں ۔
امریکہ لاہور میں ویزا قونصلیٹ کھولنے کیلئے تجاویز پر غور کر رہا ہے جیسے ہی منظوری ہو گئی ویزا قونصلیٹ کھول دیا جائے گا ۔ مائیکل چانگ
لاہور۔ امریکی قونصل جنرل مائیکل چانگ نے کہا ہے کہ امریکہ لاہور میں اپنا ویزا قونصلیٹ کھولنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے اور اس سلسلے میں تجاویز واشنگٹن میں متعلقہ حکام کو ارسال کی جاچکی ہیں۔ جونہی جواب ملا اس پر کام شروع کردیا جائے گا۔ وہ گذشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر محمد علی میاں سے ایک ملاقات کے دوران خطاب کررہے تھے۔ لاہور چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر میاں مظفر علی، نائب صدر شفقت سعید پراچہ اور یوایس ویزا آفیسر انٹونی گروبل نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ امریکی قونصل جنرل نے کہا کہ لاہور میں ویزا قونصلیٹ کھنے سے لاہور کے تاجروں کا قیمتی وقت بچے گا ۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کی تجویز پر انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ ایک کنٹیکٹ پرسن کی تقرری کریں گے تاکہ سفارتخانے اور لاہور چیمبر کے درمیان روابط کو فروغ دیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی نے دنیا کو گلوبل ویلیج میں تبدیل کردیا ہے جس کو مدّ نظر رکھتے ہوئے مختلف خطوں کے کاروباری افراد کے درمیان موثر روابط ہونے چاہیئیں۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ پلان کے نفاذ کے بعد لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبران کم از کم وقت میں آسانی کے ساتھ امریکی ویزا حاصل کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہترین تجارتی تعلقات ہیں لیکن تجارت ابھی مطلوبہ سطح پر نہیں ہے جس کے لیے مزید اقدامات اٹھانا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت کے فروغ کی بہت گنجائش موجود ہے لیکن پاکستانی تاجروں کی امریکی منڈیوں تک خاطر خواہ رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوپایا۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد علی میاں نے اپنے خطاب میں کہا کہ جاگر پاکستانی تاجروں کو امریکی منڈیوں تک خاطر خواہ رسائی حاصل ہوجائے تو پاکستان کو کسی امداد کی ضرورت نہیں رہے گی کیونکہ تجارت بذات خود ایک بہت بڑی مدد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کو دنیا بھر میں بہترین تصور کیا جاتا ہے لیکن بہت سی وجوہات کی بنا پر یہ امریکی منڈی میں اپنی خاطر خواہ جگہ حاصل نہیں کرپائیں لہذا اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ تجارتی وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارت کے فروغ کا یہ بہترین طریقہ ہے۔ محمد علی میاں نے کہا کہ امریکہ پاکستانی مصنوعات کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ 2007ء میں پاکستان کی امریکہ کو برآمدات کا حجم 3.9ارب ڈالر تھا جو 2006ء کی نسبت پانچ فیصد زائد ہے۔ ان برآمدات کا 90%حصّہ ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہے جبکہ اس عرصہ کے دوران پاکستان کی امریکہ سے درآمدات کا حجم دو ارب ڈالر رہا۔ انہوں نے کہا کہ 2007ء سے قبل پاکستان ایشیاء کی تیزی سے ترقی کرنے والی معاشیات کی صف میں شامل تھا اور گذشتہ چند سالوں میں اس نے سال 2001ء کے بعد اپنائی گئی پالیسیوں کی وجہ سے بہت ترقی کی۔ اس عرصہ کے دوران فی کس آمدن میں اضافہ اور غربت میں کمی ہوئی جبکہ ٹیکس کا نظام بھی بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جون 2007ء کے اختتام تک پاکستان میں براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم آٹھ ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر میاں مظفر علی اور نائب صدر شفقت سعید پراچہ نے کہا کہ دونوں ممالک کی تاجر برادری کو باہمی دلچسپی کے شعبوں کی تلاش جاری رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیکٹرز کی مطابقت سے وفود کا باقاعدگی سے تبادلہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے ڈپلومیٹک مشنز بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کی گشتی پارٹی پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ ، ٤ پولیس اہلکاروں سمیت ٥ افراد جاں بحق ،١٣ زخمی
ڈیرہ اسماعیل خان ۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں یونیورسٹی روڈ پر وینسم کالج کے قریب پولیس وین پر ریموٹ کنٹرول بم حملے کے نتیجے میں 4پولیس اہلکاروں سمیت 5جاں بحق اور 13زخمی ہو گئے ۔ زخمیوں میں بھی 6پولیس اہلکار شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کی شب ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقہ وانڈہ موچیاں والا میں نا معلوم مقام پر دھماکے کی چیکنگ کیلئے پولیس وین جارہی تھی کہ وینسم کالج کے قریب ایک سائیکل پر بندھے ہوئے دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے 4پولیس اہلکاروں سمیت 5افراد جاں بحق ہو گئے ۔ جن میں اے ایس آئی خادم حسین ، کانسٹیبل فتح خان ، اکرم اللہ ، وحید اللہ اور فضل نامی ایک شہری شامل ہیں ۔ دھماکے کے نتیجے میں ہیڈکانسٹیبل سعداللہ ،کانسٹیبل ممتاز ، کانسٹیبل وحید ، کانسٹیبل سرور سمیت 13افراد زخمی ہو گئے۔ جبکہ سلیمان خان ، اشرف خان اور دیگر شہری بھی شامل ہیں ۔لاشوں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کر دیاگیاہے جہاں بجلی کی عدم فراہمی کے باعث زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ۔زخمیوں میں بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے
بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات کیلئے درخواست باضابطہ طورپر اقوام متحدہ کے حوالے کر دی
نیو یارک ۔ بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات کیلئے درخواست باضابطہ طورپر اقوام متحدہ کے حوالے کر دی گئی ہے یہ درخواست اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق ساڑھے دس بجے کے قریب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کے حوالے کی ہے یہ دراصل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ایک خط ہے جو پاکستانی سفیر منیر اکرم گزشتہ روز لے کر نیو یارک پہنچے تھے اور جمعہ کی صبح مقامی وقت کے مطابق ساڑھے دس بجے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کر کے انہیں پہنچایا ۔ اس خط میں مطالبہ کیاگیا ہے کہ اقوام متحدہ ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کرے جو بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرے اور اس واقعہ میں ملوث ذمہ داران کو منظر عام پر لائے ایک نجی ٹی وی کے مطابق اس خط کی تصدیق پاکستانی سفیر منیر اکرم اور سیکرٹری جنرل بانکی مون کی خاتون ترجمان نے بھی کر دی ہے اور ترجمان نے کہاہے کہ سیکرٹری جنرل اس خط کے مندرجات کا جائزہ لے رہے ہیں اور مناسب وقت پر اس خط کے بارے میں سیکرٹری جنرل کے موقف کا اظہار کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ اس خط کے مندرجات پر اقدامات کرنے کیلئے کسی وقت کی کوئی قید نہیں ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان کے اس مطالبے پر ابھی تک کوئی فی الفور کمیشن قائم کرنے کے آثار نظر نہیں آرہے کیونکہ بہت سے پیچیدہ معاملات ہیں جو ابھی واضح ہونا باقی ہیں کیونکہ اقوام متحدہ کے بہت سے لوگ بے نظیر بھٹو کے قتل کو رفیق الحریری کے قتل سے مختلف سمجھ رہے ہیں اور بعض حلقے ایسے بھی ہیں جو اس کو پاکستان کا داخلی معاملہ قرار دے رہے ہیں اس لئے اقوام متحدہ کے لوگوں میں اس بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں ۔ بہر حال اقوام متحدہ کی ترجمان نے اس بارے میں مزید تفصیلات بتانے اور سیکرٹری جنرل کے موقف کو بیان کرنے سے انکار کیاہے
نیوکلیئر بلیک مارکٹنگ میں شرکت کی ، بے نظیر بھٹو کے حوالے سے بھارتی صحافی شیام بھاٹیا کی کتاب میں دعویٰ ، دعویٰ بے بنیاد ہے، فرحت اللہ بابر
اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان سابق سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے لندن میں مقیم بھارتی صحافی شیام بھاٹیا کی کتاب “گڈبائی شہزادی” میں کئے گئے اس دعوے کی بھرپور مذمت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے شیام بھاٹیا کو یہ بتایا تھا کہ نیوکلیئر بلیک مارکٹنگ میں انہوں نے بھی شرکت کی۔ ترجمان نے کہا کہ یہ اپنی کتاب فروخت کرنے کی ایک شرمناک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک گمنام صحافی کی جانب سے یہ دعویٰ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کو سستی شہرت کے لئے استعمال کرنے کی مذموم حرکت ہے۔ شہید وزیراعظم “بینظیر نیوکلیئر ڈاکٹرائن” کی خالق تھیں۔ جس میں ایٹمی ٹیکنالوجی کسی بھی ملک کو دینے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ ان پر نیوکلیئر بلیک مارکیٹنگ میں ملوث ہونے کا الزام یا تو بیمار ذہن اور بیمار روح لگا سکتی ہے یا ایک شخص جو توجہ کا طلبگار ہو اور اس کوشش میں مذموم اور قبیح حرکت کرتا ہے۔ شیام بھاٹیا نے اپنے دعوٰی کو معتبر بنانے کے لئے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ وہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے مسلسل رابطے میں تھا اور یہ دعوٰی بھی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے کے لئے کیا ہے۔ فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ اکتوبر میں محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت سے قبل شیام بھاٹیا محترمہ بینظیر بھٹو سے دس منٹ روبرو انٹریو کا خواہاں تھا۔ اس نے ٧ اکتوبر ٢٠٠٧ء کو ایک ای میل کیا اور اس میں کہا کہ اگر وہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے بات نہیں کر سکتا تو کیا وہ ان کی ایک تصویر کھینچ سکتا ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹونے روبرو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا ور تصویر کھچوانے سے بھی انکار کر دیا بلکہ یہ بھی کہا کہ شیام بھاٹیا کو ٹیلیفون پر بھی انٹرویو کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ شیام بھاٹیا کو کہا گیا کہ وہ اپنے سوالات میڈیا آفس بھیج دے جس پر اس نے سوالات بھیجے، جن کے جوابات میڈیا آفس سے بھیجے گئے نہ کہ براہِ راست محترمہ بینظیر بھٹو نے بھیجے۔ ان سوالات میں نیوکلیئر ایشو سے متعلق ایک سوال بھی نہیں تھا۔ اس قسم کا الزام لگانا اور وہ بھی ایک بین الاقوامی شخصیت پر نہایت شرمناک ہے۔
دورہ سعودی عرب سے پاک سعودی طویل او ر دیرینہ تعلقات کو مزید استحکام حاصل ہو گا ، وزیراعظم سعودی عرب روانہ
اسلام آباد ۔ وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی جمعہ کی شام سعودی عرب کے تین روزہ دورے کیلئے جدہ روانہ ہو گئے ۔ وزیراعظم سعودی عرب میں قیام کے دوران عمرہ بھی ادا کریں گے ۔ ان کی سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات میں دو طرفہ تجارت ، پاکستان میں خوراک وتوانائی کے بحران ، پٹرولیم مصنوعات کی ضروریات علاقائی و عالمی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات چیت ہو گی۔ وزیراعظم سعودی عرب کیلئے روانہ ہوئے تو چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید کیانی ، فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل تنویر محمود اور مشیر داخلہ رحمن ملک نے ہوائی اڈے پر انہیں رخصت کیا۔ سعودی عرب روانگی سے قبل ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے طویل برادرانہ تعلقات ہیں ان کے دورے سے تعلقات میں مزید استحکام آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ سعودی قیادت کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ تجارت ، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور اس کے عوام کو برادر اسلامی ملک کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات میں انتہائی گرمجوشی پائی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کا ہمیں کئی شعبوں میں تعاون حاصل ہے تعاون کو مزیدفروغ اور وسعت دینے کے امکانات کا جائزہ لیاجائے گا۔ دورہ سعودی عرب کے حوالے سے وزیراعظم کے وفد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وفاقی وزیر قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک ، وفاقی وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات رحمت اللہ کاکڑ ، وزیر دفاع چوہدری احمد مختار ، وزیر پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف ، وزیر انسداد منشیات نذر محمد گوندل ، پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر شامل ہیں۔معاشی اقتصادی و سیاسی سفارتی تجزیہ نگاروں کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کا سعودی عرب کے دورہ کا بنیادی مقصد ملک کو درپیش اقتصادی مشکلات میں مالی معاونت حاصل کرنا ہے۔ وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد سید یوسف رضا گیلانی کا سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ ہے جوکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ سے چند روز پہلے کیا جا رہا ہے۔ اس دورے کی ہی وجہ سے بجٹ کے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے میں تین روز کی تاخیر کر دی گئی تھی۔ پہلے یہ بجٹ سات کی بجائے دس جون کو پیش ہونا تھا لیکن اب اطلاعات ہیں کہ یہ گیارہ جون کو سامنے آئے گا۔ وزیراعظم اپنے دورہ کے دوران شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اور ولی عہد سلطان بن عبدالعزیز کے ساتھ ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے تمام معاملات خاص طور پر جامع تعاون بڑھانے کے امور پر بات چیت کریں گے۔ سعودی عرب کی قیادت کے ساتھ ملاقات میں پیپلز پارٹی کے شریک چیرپرسن آصف علی زرداری بھی شامل ہوں گے۔وزیراعظم دورہ کے دوران جدہ میں پاکستانی برادری سے بھی خطاب کریں گے۔ وزیر اعظم اپنی اقتصادی ٹیم بھی ساتھ لے کر جا رہے ہیں جس کا اطلاعات کے مطابق مقصد سعودی عرب سے خریدے جانے والے تیل کی قیمت کی ادائیگی میں تین برس کی تاخیر حاصل کرنا ہے۔ سعودی حکمرانوں نے اسی قسم کی سہولت پاکستان کو انیس سو اٹھانوے میں جوہری دھماکوں کے بعد بھی عالمی اقتصادی پابندیوں سے نمٹنے کے لیے دی تھی۔
رواں مالی سال اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ، دو وقت کی روٹی بھی عوام کی دسترس سے دور ہوگئی
رواں مالی سال مہنگائی کا سال ثابت ہوا ہے، پورے سال اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کا ریکارڈ ٹوٹ گیا اور دو وقت کی روٹی بھی عوام کی دسترس سے دور ہوگئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں افراط زر کی شرح کا تخمینہ 6.5 فیصد لگایا گیا تھا لیکن ملک بھر میں ذخیرہ اندوزوں کی ملی بھگت اور اشیاء ضرویہ کی مصنوعی قلت کے باعث اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی بھی مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام رہیں اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 10ماہ کے دوران افراط زر کی شرح17.2 فیصدتک بڑھ گئی جو گزشتہ30 سالوں میں ایک ریکارڈ ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ مہنگائی ہے۔ یکم جولائی 2007 کو ملک بھر میں آٹا 15 سے 18 روپے فی کلو گرام فروخت کیا جارہا تھا جو آج30 روپے میں بھی بمشکل دستیاب ہے۔ گھی، تیل، چینی، دودھ اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی ایک سال کے دوران کئی گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ مہنگائی کو صرف اقتصادی حکمت عملی میں اصلاحات اور قوانین کے سختی کے ساتھ نفاذ کے ذریعے ہی درست کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں افراط زر بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بعض صنعتکاروں نے بینکوں سے برآمدی قرضے گندم کی ذخیرہ اندوزی، منافع خوری اور اسمگلنگ کے لئے استعمال کئے اور نتیجتاً آٹا عوام کی پہنچ سے دورہوگیا۔ کچھ ماہرین افراط زر کی شرح میں اضافے کا سبب عالمی منڈی میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور خوراک کا بحران بھی قرار دے رہے ہیں کیونکہ پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے ہرچیز کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ حکومت افراط زر کی شرح میں اضافے کے لئے کتنی ہی وضاحتیں کیوں نہ پیش کرے لیکن ایسی ترقی عوام کے لئے بیکار ہے جہاں موبائل کال اور ایس ایم ایس ایک روپے کی ۔ لیکن روٹی پانچ روپے کی ہو۔
Subscribe to:
Posts (Atom)