International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, July 12, 2008

دہشت گردوں سے خو ف زدہ نہیں ہیں۔ شیر ی رحمن



کسی کو قائداعظم ،ذولفقار علی بھٹو کے نظریات ہائی جیک نہیں کرنے دیں گےدوبئی میں ملک کی مجموعی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیاوفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا تقریب سے خطاب و صحافیوں سے بات چیت

کراچی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمن نے کہا ہے کہ انتہا پسندوں اور دہشت گردوں سے ڈریں گے نہ کسی کو قائد اعظم اور ذوالفقار علی بھٹو کے نظریات ہائی جیک کرنے دیں گے۔ کراچی میں قائداعظم ہاؤس میوزیم کی تزئین و آرائش کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیری رحمن نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے سیاسی اور آئینی جدوجہد سے پاکستان حاصل کیا۔ قائداعظم میوزیم نئی نسل اور تاریخ کے طالبعلموں کے لئے انتہائی مفید ہے ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں موجودہ قائداعظم ہاؤس میوزیم کی عمارت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے محترمہ فاطمہ جناح نے سولہ سال اپوزیشن کی سیاست کی۔ان کا کہنا تھا کہ اس شہر کی رونقیں بحال کریں گے۔ اس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شیری رحمن نے بے نظیر بھٹو قتل کیس پر تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کی رضامندی موجودہ حکومت کی کامیابی قرار دیا۔ ایک سوال پر شیری رحمن کا کہنا تھا کہ دبئی میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بات کی گئی اور وفاقی کابینہ میں توسیع کا معاملہ زیر غور آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں دو مرحلے میں توسیع ہو گی اور پہلے مرحلے میں پارلیمانی سیکریٹری اور وزراء شامل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی شمولیت ابھی یقینی نہیں ہے لیکن کسی کے شامل ہونے پر کوئی پابندی بھی نہیں ہے۔ شیری رحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ابتدائی سو روز میں جو کام کئے ان کی ماضی میں مثال نہیں ملتی

ہنگو ، عسکریت پسندوں کے حملے میں ١٦ سیکورٹی اہلکار ٢ شہری جاں بحق

سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی 6 جنگجو ہلاکجنگجوؤں کے ٹھکانوں کو گن شپ ہیلی کاپٹروں سے نشانہ بنایا گیادوآبہ میں دوبارہ کرفیو لگا دیا گیاہنگو۔ ہنگو میں مقامی جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کر گئی ہیں ۔ زرگڑی کے مقام پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 16 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 2شہری جاں بحق ہو گئے ہیں22 اہلکار زخمی بھی ہو گئے ہیں۔سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 6 عسکریت پسند بھی مارے گئے ہیں ۔اطلاعات اور بعض نجی ٹی وی چینلز کے مطابق یہ واقعہ آج ہفتہ کی شام اس وقت پیش آیا جب عسکریت پسندوں نے ایف سی کے قافلے پر بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے اچانک شدید فائرنگ کر دی فائرنگ میں سیکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اس واقعے میں متعدد اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ سیکورٹی فورسز نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے 6 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر لیا اور گن شپ ہیلی کاپٹربھی طلب کر لیے جن سے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔اطلاعات کے مطابق اس واقعے کے بعد علاقے میں شدید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے اور متاثرہ علاقوں سے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے ۔ادھر رکن قومی اسمبلی پیر حیدر علی شاہ کی قیادت میں جرگے کا ایک وفد ہنگو پہنچ گیا ہے جس نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے ادھر لشکرالسلام کے سربراہ منگل باغ نے کہا ہے کہ امن معاہدہ ہمارے اور حکومت کے نہیں جرگے اور حکومت کے درمیان ہوا تھا ۔اطلاعات میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایف سی کا ایک قافلہ شنارڑی قلعہ کی طرف جارہاتھا کہ زرگرری کے مقام پر اس پر عسکریت پسندوں نے شدید فائرنگ شروع کر دی جس سے سیکیورٹی فورسز کو شدید نقصان پہنچا ہے تاہم انتظامیہ نیجانی نقصان اورزخمیوں کی تاحال تصدیق نہیں کی ہے تاہم طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس جھڑپ میں انکا ایک ساتھی مارا گیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے تمام اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی تین گاڑیاں اور اسلحہ بھی طالبان کے قبضے میں ہے بتایا جاتا ہے کہ یہ مقام ہنگو شہر سے تقریباً 35کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور پہاڑوں پر طالبان کے مورچہ زن ہونے کی وجہ سے سرکاری طور پرجاں بحق یا زخمی ہونے والوں کی تصدیق کرنا بہت مشکل ہے ہنگو ہسپتال میں ایمر جنسی نافذکردی گئی ہے ۔جاں بحقیا زخمی ہونے والوں کو تاحال ہسپتال نہیں پہنچایا جا سکا اس واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے پہاڑو ںپر مورچہ زن طالبان پر گولہ باری شروع کر دی ہے جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹر طلب کرنے کی بھی اطلاع ہے تاکہ ان کی آڑ میں مرنے والوں اور زخمیوں کو وہاں سے نکالا جا سکے ۔ادھر ہنگو کے علاقے دوآبہ کے بازار میں فائرنگ کے بعد وقفہ ختم ہونے سے پہلے کرفیو دوبارہ نافذ کر کے چار افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ ہنگو کے علاقے دوآبہ میںہفتہ کی دوپہر بارہ سے چار بجے تک کرفیو میں نرمی کی گئی تھی۔ اس دوران نامعلوم افراد نے دوآبہ بازار میں فائرنگ کر دی جس کے باعث بھگدڑ مچ گئی اور بازار بند کر دیئے گئے۔ جبکہ فوری طور پر کرفیو دوبارہ نافذ کر دیا گیا۔ حکام نے فائرنگ کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کر کے ایک گاڑی قبضے میں لے لی ہے۔اس سے پہلے قبائلی عمائدین کے 40 رکنی وفد نے امن و امان کی صورتحال پر ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کی تھی۔ جس میں قبائلی عمائدین نے دوآبہ سے کرفیو کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب زرگری میں ایف سی کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی جس کی زد میں آ کر دو بچیاں زخمی ہو گئیں۔ جبکہ ملزمان فرار ہو گئے۔ اطلاعات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہنگو میں لشکر السلام کے سربراہ منگل باغ نے کہا ہے کہ انھوں نے ذاتی طور پر حکومت سے کوئی معاہدہ نہیں کیا بلکہ یہ معاہدے جرگے اور حکومت کے درمیان ہوا ہے اس لیے وہ اس معاہدے کے پاپند نہیں ہیں تاہم منگل باغ کے اس تازہ بیان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی

امریکی چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی مائیکل مولن خفیہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

امریکی سفارت خانے نے تصدیق کردیپاکستان کی اعلیٰ قیادت سے قبائلی علاقوں کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گےاسلام آباد ۔ امریکی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مائیکل مولن پاکستان کے خفیہ دورہ اسلام آباد پہنچ گئے ہیں ۔ اس بات کی تصدیق پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے کردی ہے ۔ واضح رہے کہ امریکی چیئر مین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چیئر مین مائیکل مولن نے ایک انٹرویو میں تشویش کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں غیر ملکی جنگجوؤں پہلے سے زیادہ منظم ہو گئے ہیں اور اس کے لئے پاکستان کے موثر کارروائی کرنا ہو گی ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ مائیکل مولن پاکستان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کریں گے اور قبائلی علاقوں کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے ۔ ان کا دورہ پاکستان ایسے وقت ہو رہا ہے جب امریکہ کی طرف سے قبائلی علاقوں کی صورت حال پر مسلسل الزامات لگائے جارہے ہیں اور امریکی طیارے مسلسل پاکستان کے قبائلی علاقوں پر پروازیں کررہے ہیں ۔

امریکا سے سرحد پار سے حملے پر شدید احتجاج کیا ہے ، پاکستان

اسلام آباد ۔ پاک فوج کے ترجمان نے ہفتہ کو کہا ہے کہ پاکستان نے امریکا سے انگور اڈہ پر قائم پاکستانی چیک پوسٹ پر سرحد پار سے مارٹر حملوں پر شدید احتجاج کیاہے ہفتہ کو پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈہ میںپاک افغان سرحد کے قریب قائم پاکستانی چیک پوسٹ پر سرحد پار سے چھ شیل فائر کئے گئے جس کے جواب میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے چھ جوان زخمی ہوئے ۔ ترجمان نے بتایا کہ ہماری افواج نے اس پر فوری جوابی کارروائی کی اور افغانستان میں بھی متعدد جانی نقصانی کی اطلاع ملی ہے تاہم ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ سرحد پار سے مارٹر گولے اتحادی افواج نے فائر کئے یا افغان فوج نے ۔ تاہم ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے اس حملے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان سے حملے اور افغان حکمرانوں کے پاکستان پر الزام تراشیوں کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تناؤ اور کشیدگی پیدا ہو رہی ہے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی امریکی افواج نے سرحد پار سے ایک چوکی پر فضائی حملے کئے تھے جس کے نتیجے میں فوج کے گیارہ سپاہی شہید ہو گئے تھے ۔

لا پتہ افراد کی فوری بازیابی یقینی بنائی جائے ، غیرت مند قوم کی حیثیت سے امریکی ڈالروں کی بھیک مسترد کر دیں ۔آمنہ مسعود جنجوعہ

اسلام آباد ۔ پاکستان کے سینکڑوں لا پتہ افراد کے مظلوم لواحقین نے وزیر اعظم ، آرمی چیف ، وزارت داخلہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ لا پتہ افراد کی فوری بازیابی کو یقینی بنائیںاب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے ۔ ہفتہ کو آبپارہ چوک اسلام آباد میں لگائے گئے احتجاجی کیمپ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چےئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہاہے کہ 3 نومبر 2007 ء کی ایمرجنسی کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ملک میں مظلوموں اور بے سہارا افراد کی داد رسی کے تمام دروازے بند کئے جا چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا حکام کی یہ قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ان افراد کی فوری بازیابی کو یقینی بنائیں کیونکہ اس امر کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ یہ لا پتہ افراد آئی ایس آئی ، ایم آئی ، اور ایس آئی بی کے زیر زمین خفیہ عقوبت خانوں میں قید ہیں جبکہ ان افراد کو دیکھنے والے سابق قیدیوں کی جانب سے جملہ بیان حلقی متعلقہ حکام کے روبرو پیش کئے جاچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ مسلمان دنیا کے ہزاروں بے گناہ مظلوم افراد جن کو ان کی حکومتوں نے امریکا کو فروخت کیاہے جو اب گوانتا نامو بے ، بگرام ائر بیس ، ابو غریب اور افریقہ یورپ اور دنیا کے کئی علاقوں میں قائم عقوبت خانوں میں جبر و تشدد کا نشانہ بنائے جا رہے ہیں اور سب سے تکلیف دہ امریہ ہے کہ ایک پاکستانی خاتون جن کو صرف قیدی نمبر 650 یا گرے لیڈی کے نام سے جانا جاتا ہے چار سال سے افغانستان کے بد نام زمانہ امریکی قید خانے بگرام میں قید ہے جہاں اس کے ساتھ بد ترین ظلم کا ارتکاب کیا جارہاہے ۔ جبکہ اسی قید سے رہائی پانے والے بعض امریکی اور یورپی باشندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اکثر اس خاتون کی دل دوز چیخیں سنی ہیں اور اب یقین کیا جا چکا ہے کہ اس خاتون کی دماغی صحت بھی تباہ ہو چکی ہے ۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان خود ایک پریس کانفرنس میں یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ مذکورہ خاتون بمعہ تین بچوں کے اغواء کی جانے والی ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ہماری ملی غیرت کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے کہ ایک طرف ہم امریکا کے لیے مسلسل اپنے عوام کو مروا رہے ہیں اور دوسری طرف امریکی ہماری عزتوں سے کھیل رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہماری ملی غیرت کا تقاضا ہے کہ ہم بطور ایک غیرت مند قوم امریکا کی ڈالروں کی بھیک کو مسترد کر دیں ۔ بھوک اور افلاس برداشت کر کے ملی غیرت کو بحال کریں تاکہ آئندہ نسل ہم لوگوں پر افسوس کرنے کے بجائے اقوام عالم کے درمیان سر اٹھا کر زندگی گزار سکیں ۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا مسئلہ ملک کے اندر ہی حل ہو جائے ہمیں عالمی عدالت اور دیگر اداروں سے رجوع نہ کرنا پڑے کیونکہ اس سے ملک کی بدنامی ہو گی۔ انہوں نے کہاہک موجودہ حکومت سے کہا ہے کہ وہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے وعدے پورے کرے اور اولین ترجیح ہیں ہمارے پیاروںکو واپس لایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی پامالیوں میں ٹونی بلےئر بش اور مشرف ملوث ہیں انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کی جانب سے بنائی گئی اس سلسلے میں کمیٹی سے مطمئن نہیں ہیں کیونکہ ابھی تک اس کاکوئی کام سامنے نہیں آیا

سعودی عرب تیل کی قیمت کے ٥.٩ ارب ڈالر موخر کرنے پر آمادہ ہو گیا

ریاض ۔سعودی عرب پاکستان کو 5.9ارب ڈالر کے خام تیل کی قیمت کی ادائیگی موخر کرنے پر رضا مند ہو گیا۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو تیل کی آمد کی مد میں سعودی عرب کو یہ ادائیگیاں رواں مالی سال جون جولائی میں ادا کرنا تھیں لیکن سعودی عرب انہیں موخر کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔وزیر خزانہ سید نوید قمر نے تیل کی ادائیگی موخرہونے کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان معاہدے پر اصولی اتفاق ہو گیا ہے تاہم اس معاہدے کی تفصیلات بعد میں طے کی جائیں گی انہوں نے کہاکہ خام تیل کی 5.9 ارب ڈالر کی ادائیگیاں ملتوی ہونے سے ملک معاشی صورت حال بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی زراعت اور دیگر شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتا ہے سید نوید قمر نے نہیں بتایا کہ یہ ادائیگیاں کتنے عرصے کے لیے ملتوی ہوئی ہیں ۔ رپورٹ میں وزارت پٹرولیم کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ ادائیگیاں جون 2009ء تک موخر کی گئی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے خام تیل کی ادائیگیاں ایک سال تک موخر کرنے سے پاکستانی معیشت کو سہارا ملے گا۔ سعودی عرب پاکستان کو سالانہ 40ملین ڈالر کا خام تیل فراہم کرتا ہے۔ حکام کے مطابق سعودی عرب پاکستان ک و 40 ملین بیرل تیل سالانہ فروخت کرتا ہے جس کی فی بیرل قیمت 147 ڈالر کے حساب سے 5.9 ارب ڈالر لاگت بنتی ہے ۔ مجموعی طورپر پاکستان 73.7 ملین بیرل سالانہ تیل درآمد کرتا ہے جبکہ پاکستان میں تیل کی سالانہ کھپت 135 ملین بیرل ہے۔

پنجگور سے خضدار جانے والی کوچ ٢٢ مسافروں سمیت اغواء کر لی گئی

پنجگور ۔ پنجگور سے خضدار جانے والی کوچ 22 مسافروں سمیت اغواء کر لی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ مسافر بس رات کو پنجگور سے روانہ ہوئی تھی اور اسے ہفتہ کی صبح دس بجے خضدار پہنچنا تھا لیکن مقررہ وقت پر نہ پہنچ سکی ۔ اغوا کاروں کے چنگل سے فرار ہو کر کوچ کے ڈرائیور اور کلینر خضدار پہنچ گئے اور انہوں نے بتایا ہے کہ خضدار سے ساٹھ کلو میٹر دور پہاڑی سلسلے میں آٹھ مسلح افراد نے کوچ کو روکا اور مسافروں پر تشدد کرنے کے بعد کوچ کو مسافروں سمیت پہاڑی سلسلے میں لے گئے ۔ جہاں سے ڈرائیور اور کلینر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے کوچ کے مالکان کاکہنا ہے کہ خضدار پولیس کو اس واقعہ سے آگاہ کر دیاگیا ہے۔ فوری طور پر غواء کاروں کی جانب سے کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا

توسیع اور ردو بدل کے نتیجہ میں وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد ٣٠ ہو جائے گا، اتحادیوں کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا گیا

اسلام آباد ۔وفاقی کابینہ میں توسیع اور ردوبدل کے نتیجہ میں کابینہ کے ارکان کی تعداد 30ہو جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ میں توسیع کے حوالے سے حکومت دور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے اتحادی جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے توسیع اور ردوبدل کے نتیجہ میں30رکنی کابینہ تشکیل دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق عوامی نشینل پارٹی سے دو وزراء مملکتجبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف)سے ایک وفاقی وزیر اور ایک وزیر مملکت لیا جا رہا ہے۔ اس طرح کابینہ میں مزید نئے چہرے پاکستان پیپلز پارٹی سے ہوں گے۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ میں شامل ہونے نہ ہونے کے بارے میں پی پی پی پی کے چیئرمین آصف علی زرداری کے پاکستان مسلم لیگ (ن )سے بھی حتمی جواب مانگ لیا

Kashmiris Worldwide Endorse Peaceful Protest on July 13: Dr. Fai

Washington, D.C.- July 12, 2008: In glorious recognition of all those who have laid down their lives so that Kashmiri’s may live with their heads held high, Dr. Ghulam Nabi Fai, Executive Director, Kashmiri American Council/Kashmir Center joins the worldwide Kashmiri community in solemn recognition of July 13th - ‘Martyrs Day’. This somber day commemorates the ultimate sacrifice made by 22 unarmed Kashmiris who were ruthlessly slaughtered by the illegitimate Dogra regime on July 13, 1931. Now, ‘Martyrs Day’ memorializes all those innocent victims, nearly 100,000, who have been forcibly silenced by the Indian atrocities that erupted two decades ago. Dr. Fai believes, quoting Abraham Lincoln, that those who deny freedom to others deserve it not for themselves. The Kashmiri American Council/Kashmir Center is committed to finding a just and lasting peace to the disputed territory of Kashmir through a tripartite negotiations between Governments of India & Pakistan and the accreditedleadership of the State of Jammu and Kashmir. It fully endorses the call given by Syed Ali Geelani and Mirwaiz Umar Farooq for a peaceful protest towards the Martyrs Graveyard on Sunday, July 13th, 2008 that will include Kashmiri men, women and children of all racial, cultural and religious persuasions.Dr. Fai said that the monumental peaceful protests throughout Kashmir, bringing together hundreds of thousands of people from all religious, racial and cultural backgrounds, was in response to the Indian Government’s attempt at confiscating 100 acres of Kashmiri territory and was overwhelmingly successful. The resounding victory, ‘is a magnificent symbol of Kashmiri commitment to their cause of self-determination by peaceful protests, in the face of brutal oppression, and the ever-increasing unity of the Kashmiri leadership.” Moreover, Dr. Fai reiterated that ‘these protests are the largest demonstrations in recent years.’ The Kashmiri American Council/Kashmir Center strongly condemns the unforgiving and brutal repression of the Kashmiri people and expresses its deepest condolences to the hundreds injured, tortured and killed.Furthermore, Dr. Fai emphasized that the Kashmiri people’s resolve and continued commitment to peaceful protest is principled on the ongoing massive violations of their human rights, the recent gruesome discovery of over 1,000 unidentified graves and the Indian Government’s atrocious dismissal of their aspirations for self-determination. In that regard, the unanimous resolution passed by the European Parliament requesting India to allow international impartial observers to investigate the continuous unearthing of unidentified graves, is congratulatory. The Kashmiri American Council/Kashmir Center welcomes this European Parliament resolution.Dr. Fai clearly and unequivocally calls for all Kashmiris to continue to increase their solidarity at this critical juncture. He urged the Indian government to recognize that any peace initiatives without the inclusion of the legitimate representatives of the Kashmiri people, including Syed Ali Shah Geelani, Mirwaiz Umar Farooq, Mohammad Yasin Malik and Shabbir Shah would not produce any results. Moreover, he emphasized, ‘India trembles at any attempt to resolve the Kashmir crisis, frightened by its outcome, and prudence dictates the international community recognize this and apply diplomatic persuasion to initiate a peace process, with the Kashmiri leadership.’ Also, Dr. Fai stated that Indian impotence, willful ignorance and desperation to avoid a meaningful peace process and initiate wimpy attempts to pacify Kashmiri passion will fail miserably.

پاکستان پر امریکی حملہ اور قو می مجرموں کا آ خری موج میلہ ۔۔۔ تحریر :اے پی ایس


پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہاہے مغربی میڈیا کے ذریعے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ اور غیر ملکی جنگجووں کی جھوٹی خبریں پھیلا کر پاکستان پر حملے کی راہ ہموار کی جارہی ہے ۔ امریکی یلغار میں دن بدن اضافہ ہورہاہے ۔ ادھر ہمارے مشرقی بارڈر پر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے چھیڑ چھاڑ شروع کر دی ہے ۔ بھارتی فوج کی طرف سے بلااشتعال ہماری چوکیوں پر فائرنگ کے واقعات ہور ہے ہیں ۔پاکستانی عوام اصل دشمن پہچانیں باوچر کی آمد کے موقع پر پشاور پر طالبان کے قبضے کی بے بنیاد افواہیں پھیلا کر خطرناک کھیل کھیلا گیا ۔ جب بھی کوئی امریکی عہدے دار پاکستان آنے والا ہوتاہے تو اسے کسی نہ کسی فوجی آپریشن یا نام نہاد طالبان و القاعدہ کی گرفتاری کی سلامی پیش کی جاتی ہے ۔ ہمارے حکمران خود ہی اپنے عوام کے خلاف ” سلطانی گواہ “ بننے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ روز بروز پاکستان پر حاوی ہو رہاہے اور ہم سے نت نئے مطالبات کیے جاتے ہیں عوام پر روزانہ ٹیکسوں کی بھر مار ہے جس سے ملک میں مہنگائی کا سیلاب آ گیاہے اور غریب لوگوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے ۔ بینکوں سے رقوم حاصل کر کے خوراک کا سامان سٹا ک کر لیا جاتاہے ۔ اس طرح مصنوعی قلت پیدا کر کے اشیا ئے صرف کی قیمتیں بڑھا کر عوام کو لوٹ لیا جاتاہے ۔ شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ حکمران موج میلہ کررہے ہیں ۔ تاجر قیمتیں بڑھانے میں آزادہیں ۔ اخبارات میں روزانہ آٹے ، گھی ، چینی اور سیمنٹ کے نرخ بڑھنے کی خبریں چھپ رہی ہیں لیکن کوئی نوٹس لینے والا نہیں ہے ۔ سرمایہ دار طبقے کی حکومت ہے ۔چوروں اور ڈاکوو¿ں کی تمام لوٹ مار این آر او کے ذریعے معاف کر دی گئی ہے ۔ پوری قوم افتخار محمد چوہدری اور ججوں کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن حکمران خوفزدہ ہیں کہ انہیں بحال کر دیا گیا تو ان کی لوٹ مار اور کرپشن کے کیس دوبارہ زندہ ہو جائیں گے ۔عدلیہ کی آزادی کے بغیر معاشرے میں سیاسی و معاشی استحکام ممکن نہیں ہے ۔ سابق و مو جودہ حکمرانوں نے ساڑھے ساڑ ھے نو سالوں میں پاکستانی قوم کو اندھیروںمیں دھکیل دیا ہے ۔اگر یہ بھاشا ڈیم تعمیر کر لیتے تو آج نہ لوڈشیڈنگ ہوتی اور نہ معاشی عدم استحکام۔ مہنگائی کا طوفان ، بے روزگاری اور بجلی کا بحران پچھلے ساڑھے آٹھ سال کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔ ان ساڑھے آٹھ سال میں بجلی کا ایک میگا وارڈ تک نہیں بنا آج پاکستان کو صرف گھریلو استعمال کے لئے پانچ ہزار میگا وارڈ بجلی کی کمی کا سامنا ہے ۔اگر اس میں صنعتی ضروریات بھی شامل کر لی جائیں تو یہ شارٹیج بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی افواج 20 جولائی سے پہلے اور اس کے قریب پاکستان کے قبائلی علاقوں پر سرجیکل اسٹرائیک( اچانک حملہ ) کرسکتی ہیں۔ اگرچہ امریکی افواج پاکستانی علاقوں پر اب تک 46 حملے کرچکے ہیں لیکن اس حملے کی نوعیت ان تمام حملوں کے مقابلے میں کہیں زیادہہوگی ۔ اور اس بات کا بھی امکان ہے امریکی پاکستان کے کسی قبائلی علاقے پر قبضہ کر لیں گے اس وقت قبائلی علاقوں میں جوصورت حال ہے وہ افغانستان جا کر امریکی قبضے کی بنا پر ہے اور امریکی مداخلت اب اپنی انتہا کو پہنچ رہی ہے ۔ اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ جارح عالمی قوتوں کے ساتھ ہیں یا اپنی آزادی کاتحفظ کرنے والی قوتوں کے ساتھ۔ پاکستان کے عوام نے اٹھارہ فروری کو جو فیصلہ دیا تھا حکومت نے اس عوامی مینڈیٹ کو برقرار رکھا پاکستان اسوقت حالت جنگ میں ہے ۔ اسوقت حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ قبائلی علاقوں کا تحفظ کرے لیکن وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے بجائے ان علاقوں پر فوج کشی کررہی ہے۔ امریکہ پاکستان کی نہ صرف ایٹمی صلاحیت ختم کرنا چاہتا ہے بلکہ ہماری اقدارکو بھی جو اس کے لیے ایٹمی طاقت سے بھی زیادہ خطرناک ہے ختم کردینا چاہتا ہے امریکی جیٹ طیارے اس حملے کی تیاریوں کے لیے معلومات جمع کررہے ہیںاگر اس وقت ملک کی سیاسی قیادت نے اس حملے کو نہیں روکا اور اس کے خلاف آواز بلند نہیںکی تو خدانخواستہ مستقبل میں پاکستان خانہ جنگی کا شکار ہو گا ہی لیکن سیاسی جماعتوں کو اپنا وجود برقرار رکھنا بھی مشکل ہو جائے گا سیاسی قیادت کو امریکی مداخلت پر امریکہ کو خبردار کردیناچاہیے کہ وہ اپنی جنگ کو محدود کرے اور پاکستان تک نہ پھیلائے کیونکہ اس وقت فیصلہ کن طاقت پاکستان کی سیاسی قیادت کے ہاتھ میں ہے ۔ اور سیاسی قیادتوں کو اپنی وابستگیوں کا معیار اب امریکی مداخلت کی حمایت اور مخالفت کی بنیاد پر بنانا ہو گا ۔ اور اس حوالے سے اپنی پالیسی کا واضح اعلان کرنا ہو گا اوراس عہد اور اعلان کے بار بار تکرار کرنا ہوگی اگرچہ پاکستان میں فوجی آمریت کی وجہ سے سیاسی ادارے اور سیاسی جماعتیں اس قدر مستحکم نہیں ہوئے جس قدردوسرے جمہوری ممالک میں ہیں لیکن یہ وقت سیاسی جماعتوں کے استحکام اور عدم استحکام کا نہیں ملک کی بقا کا ہے جس کے بارے میں انہیں اب واضح طور پر فیصلہ کرنا ہو گا۔ ورنہ امریکہ ہمارے یہاں بھی جبرا اس جمہوریت کو نافذ کرے گا جیسی افغانستان میں ہے اور سیاسی جماعتیں عملا اپنا وجود کھو بیٹھیں گی اور عوامی مزاحمت کے سامنے ٹھہر نہین سکیں گی ۔ اب سیاسی قیادت کے ہاتھ میں یہ فیصلہ ہے کہ وہ ملک کی افواج کو امریکی حملوں کے خلاف مزاحمت کا حکم دیں اور پاکستان کے اقتدار کو اعلی اور خود مختاری کا تحفظ ان کا فرض ہے اس فیصلے میں ذرا بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے یہ ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہے
۔اے پی ایس