International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, April 12, 2008

دوست محمد کھوسہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھالیا





لاہور...گورنر ہاؤس پنجاب میں دوست محمد کھوسہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے حلف اٹھالیا ہے،گورنر پنجاب ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل خالد مقبول نے ان سے حلف لیا ۔حلف برداری کی اس تقریب میں مسلم لیگ(ن) سے تعلق رکھنے والے ارکان نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کے ساتھ ہی پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر راجہ ریاض احمد نے بھی سینئر وزیرکی حیثیت سے حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب کے بعد ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل خالد مقبول نے وزیر اعلیٰ دوست محمد کھوسہ اور راجہ ریاض احمد کو مبارک باد پیش کی ۔

وفاقی وزیر تعلیم اور ڈی جی ایجوکیشن ایف جی جونیئر سکول جی الیون ون کی سرکش پرنسپل،وائس پرنسپل اور ٹیچر مسز عاصمہ پروین کے دھونس آمیز رویے کا نوٹس لیں۔






ایسوسی ایٹڈ پریس سروس اسلام آباد


.۔وفاقی وزیر تعلیم پروفیسر چودھری احسن اقبال اور ڈائریکٹر جنرل ،وفاقی نظامت تعلیمات ایف جی جونئیرماڈل سکول جی الیون ون کی سرکش پرنسپل مسرت صادق،،وائس پر نسپل مسز عارفہ اور ٹیچر عاصمہ پروین کے دھونس آمیز رویے کا نوٹس لیں۔ مذکورہ سکول کی ایک متاثرہ ٹیچرکے خاوند نے وفاقی وزیر تعلیم اور ڈی جی ایجوکیشن برگیڈیر جاوید اقبال احمدسے استدعا کی ہے۔کہ راقم ا لحروف کی بیوی بی پی ایس 14 فکس پے پر مذکورہ بالاسکول میں فرائض انجام دے رہی ہے۔ مذکورہ با لا سٹاف ایک عرصہ دراز سے ملی بھگت اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر کے میری بیوی کو تنگ کر رہا ہے۔ اور مذکورہ سٹاف ایک سازش کے تحت آئے روز مختلف والدین کی طرف سے شکا یات بھی لکھوا کر ڈائریکٹوریٹ۔ بھیجتا رہتا ہے۔ مذکورہ با لا سٹاف میں ایک ٹیچر مسز عاصمہ جو کہ میری بیوی کو دھمکیاں دیتے وقت کہتی ہے کہ میرا خاوند ڈی جی کا ڈرائیور ہے۔ اور میں تبادلہ تو دور کی بات ملازمت سے بھی فارغ کرواسکتی ہوں۔اسی طرح سکول کی پر نسپل اور وائس پرنسل نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر کے میری بیوی کا ہائرنگ کنٹریکٹ درخواست کو فارورڈ کرنے میں ایک سال لگا دیا۔ جس کا ہمیں مالک مکان کے سا منے بہت دقت کا سا منا کر نا پڑا۔ مذکورہ سٹاف آئے روز من گھڑت شکایت بنا کر ڈائریکٹوریٹ بھیجتا ریتا ہے اور اس ضمن میں میری بیوی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آف سکولز آصف کے آفس میں انکوائری بھگت چکی ہے۔ جبکہ چند روز پہلے مذکورہ سٹاف نے ایک بار پھر ایک سازش کے تحت ایک اور شکایت بنا کر ارسال کی ہے اور ڈی جی کے حکم پر ایک بار پھر انکوائری ہوری ہے۔متاثرہ ٹیچر کے خاوند نے ڈی جی ایجوکیشن اور وفاقی وزیر تعلیم چودھری احسن اقبال سے مزید استدعا کی ہے۔کہ مذکورہ با لا سرکش سٹاف کے خلاف اختیارات و فرائض کا غلط استعمال کرنے پر کاروائی کریں تاکہ اس دھونس آمیز رویے کا سدباب ہوسکے۔



امریکہ پرگیارہ ستمبر جیسا پھر حملہ ہوا تو اس کا ممکنہ منصوبہ پاکستان میں ہو گا۔ صدر بش



ایران پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں ‘ جوہری طاقت بننے سے روکنے کے لئے تمام آپشنز موجود ہیں ‘ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے لئے کوشاں اور عراقی مزاحمت کاروں کو مالی تعاون فراہم کر رہا ہے ‘ امریکی صدر کا ’’ اے بی سی نیوز ‘‘چینل کو انٹرویوواشنگٹن ۔ امریکہ کے صدرجارج ڈبلیو بش نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ پر گیارہ ستمبر جیسے حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور اگر پھر اس قسم کا کوئی حملہ ہوا تو اس کی ممکنہ منصوبہ بندی پاکستان کے علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی جانب سے کی جائے گی۔ امریکہ کے ’’ اے بی سی نیوز‘‘ ٹی وی چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی صدر بش نے کہا کہ اگر امریکہ پر حملہ کا منصوبہ افغانستان میں کیا جا رہا ہوتا تو اس کا قلع قمع کردیا جاتا امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ اگر امریکہ پر گیارہ ستمبر جیسا پھر حملہ ہوا تو اس کی ممکنہ منصوبہ بندی پاکستانی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی جانب سے کی جائیگی ۔ ایک سوال کے جواب بش نے کہا ہے کہ امریکہ کا ایران پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں ہے مسئلے کا سفارتی حل ان کی پہلی ترجیح ہے ۔ تاہم اسے جوہری طاقت بننے سے روکنے کے لئے تمام آپشنز موجود ہیں ۔ امریکہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں مزید معلومات حاصل کررہاہے ۔ انہوں نے ایران پر جوہری ہتھیاروں کے حصول عراق میں مزاحمت کاروں کو مالی تعاون اور مسلح کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے عراق میں دخل اندازی کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ۔انہوں نے صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ڈیموکریٹ امیدوار بارک اوباما کو ایران سے مذاکرات شروع کرنے کے بیان پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ایسے کوئی بھی مذاکرات کثیر الجہتی فورم پر ہونے چاہئیں ورنہ ایران کو غلط پیغام ملے گا ۔

ججوں کی بحالی کے مسئلے پر کوئی عذر قبول ہے نہ ہی بحالی کیلئے کسی پارلیمانی کمیٹی کی ضرورت ہے ۔ قاضی حسین احمد




ایم کیو ایم ایک فاشسٹ جماعت ہے جن کی مجرمانہ سرگرمیوں کو کسی طور نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ۔
ملاقات کے بعد امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد کی میڈیا سے بات چیت
رائے ونڈ ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ججوں کی بحالی کے مسئلے پر کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گااور نہ ہی ان کی بحالی کے لیے کوئی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے ۔ اس امر کا اظہار ہفتہ کے روز جاتی امراء رائے ونڈ میں میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد قاضی حسین احمد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ملاقات تقریبا ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی ۔ ملاقات میں قاضی حسین احمد کی معاونت سے لیاقت بلوچ ‘ امیر العظیم ‘ حافظ ادریس ‘ میاں مقصود احمد ‘ فرید احمد پراچہ ‘ عبدالغفار وغیرہ نے کی جبکہ میاں نواز شریف کی معاونت راجہ ظفر الحق ‘ سرانجام خان ‘ ذوالفقارعلی خان کھوسہ نے کی ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ کچھ روز قبل میاں نواز شریف نے ا پنے بھر پور وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی تھی ۔ جس کے جواب میں آج وہ ان کی رہائش گاہ پر آئے ہیں ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ اس وقت ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ججوں کی بحالی ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی نے قوم سے وعدہ کیا جس کے لیے باقاعدہ معاہدہ بھی کیا گیا کہ جس دن وفاقی حکومت وجود میں آئے گی ا س کے ا یک ماہ کے اندر ججوں کو بحال کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور میں دونوں اس مسئلے پر سنجیدہ ہیں۔ اور ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ اس معاہدہ کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے لیے کسی پارلیمانی کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے ۔ بلکہ انہیں صرف ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کیا جاسکتا ہے ۔ ایم کیو ایم کے متعلق ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بارہ مئی اور 9 اپریل کو کراچی میں قتل عام کیا گیا اسے کسی صورت نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک فاشسٹ جماعت ہے جن کی مجرمانہ سرگرمیوں کو کسی طور نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ۔ اگر بارہ مئی کے واقعات کی تحقیقات کروالی جاتی تو شاید 9 اپریل کا سانحہ رونما نہ ہوتا ۔
۔۔۔۔تفصیلی خبر ۔۔۔
٭۔ ۔ ۔ مسلم لیگ (ن) جماعت اسلامی کے درمیان محلاتی سازشوں کے خاتمے اور جمہوریت کی روانی کیلئے 30 دن کیلئے عدلیہ کی بحالی پر اتفاق
٭۔ ۔ ۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) فرد واحد کے غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کی تلافی کرے تو پارلیمنٹ کے باہر اپوزیشن بھی ان کی حمایت کرے گی ۔ قاضی حسین احمد
٭۔ ۔ ۔ عدلیہ کی بحالی کے اپنے موقف پر ہر حال میں قائم ہیں آصف زرداری سے ملاقات میں اپنے ایجنڈے و حکمت عملی کو مزید واضح کریں گے ۔ میاں نواز شریف
لاہور ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ججوں کی بحالی کے مسئلے پر کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گااور نہ ہی ان کی بحالی کے لیے کوئی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے ۔ اس امر کا اظہار ہفتہ کے روز جاتی امراء رائے ونڈ میں میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد قاضی حسین احمد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ملاقات تقریبا ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی ۔ ملاقات میں قاضی حسین احمد کی معاونت سے لیاقت بلوچ ‘ امیر العظیم ‘ حافظ ادریس ‘ میاں مقصود احمد ‘ فرید احمد پراچہ ‘ عبدالغفار وغیرہ نے کی جبکہ میاں نواز شریف کی معاونت راجہ ظفر الحق ‘ سرانجام خان ‘ ذوالفقارعلی خان کھوسہ نے کی ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ کچھ روز قبل میاں نواز شریف نے ا پنے بھر پور وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی تھی ۔ جس کے جواب میں آج وہ ان کی رہائش گاہ پر آئے ہیں ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ اس وقت ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ججوں کی بحالی ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی نے قوم سے وعدہ کیا جس کے لیے باقاعدہ معاہدہ بھی کیا گیا کہ جس دن وفاقی حکومت وجود میں آئے گی ا س کے ا یک ماہ کے اندر ججوں کو بحال کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور میں دونوں اس مسئلے پر سنجیدہ ہیں۔ اور ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ اس معاہدہ کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے لیے کسی پارلیمانی کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے ۔ بلکہ انہیں صرف ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کیا جاسکتا ہے ۔ ایم کیو ایم کے متعلق ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بارہ مئی اور 9 اپریل کو کراچی میں قتل عام کیا گیا اسے کسی صورت نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک فاشسٹ جماعت ہے جن کی مجرمانہ سرگرمیوں کو کسی طور نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ۔ اگر بارہ مئی کے واقعات کی تحقیقات کروالی جاتی تو شاید 9 اپریل کا سانحہ رونما نہ ہوتا ۔ قبل ازیں دونوں رہنماؤں کے درمیان تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں ملک کی داخلی صورتحال نئی بننے والی حکومتوں اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالہ سے تفصیلی تبادلہ خیال اور اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ وفاقی کابینہ کی تشکیل کے 30 دنوں کے اندر عدلیہ کی بحالی قومی ضرورت ہے جس سے محلاتی تازشوں کا خاتمہ ہو گا اور ملک جمہوریت کی پٹری پر رواں دواں ہو گا ۔ ملاقات میں قاضی حسین احمد نے واضح کیا کہ ہم نے عدلیہ کی بحالی اور ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے تحت انتخابات میں نہیں لیا تھا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ آئین کے تحت کام کرتی رہے اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپنے اعلان شدہ موقف کے مطابق فرد واحد کے نافذ کردہ غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کی تلافی کرے ۔ قاضی حسین احمد نے یقین دلایا کہ اس صورت میں حکومت کو پارلیمنٹ سے باہر موجود اپوزیشن کی تائید بھی حاصل رہے گی ۔ قاضی حسین احمدنے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بعض مقامات پر سامراجی طاقتیں فرقہ وارانہ فسادات برپا کر رہی ہیں بالخصوص پاراچنار اور گرد و نواح میں خانہ جنگی کی آگ بھڑ کائی جارہی ہے اور یہاں موجود فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ یہی ادارے سوات اور دیگر علاقوں میں امریکہ کے اشاروں پر عوام کے ساتھ جنگ کیلئے سارے وسائل مختص کئے ہوئے ہیں ۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ وہ ہر حال میں اپنے موقف پر قائم رہیں گے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد میں آصف علی زرداری کے ساتھ دو تین روز میں اہم ملاقات ہو گی جس میں ہم اپنے ایجنڈے اور حکمت عملی کو مزید واضح کریں گے ۔

بحالی کے بعد استعفی نہیں دوں گا۔ ۔ ۔ افتخار چوہدری


نو مارچ کو بھی عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی کیلئے اسٹینڈ لیا تھا، اب بھی جدوجہد آئین کی بالادستی کیلئے ہے
اسلام آباد ۔ معزول جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ وہ کسی صورت بھی مستعفی نہیں ہوں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صدر ہائی کورٹ بار سردار عصمت اللہ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنھوں نے ہفتہ کو ان سے ملاقات کی ۔ جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ انہوں نے نو مارچ کو بھی عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی کیلئے اسٹینڈ لیا تھا اور اب بھی ان کی جدوجہد آئین کی بالادستی کیلئے ہے ۔معزول جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ وہ بحال ہونے کے بعد کسی صورت استعفی نہیں دیں گے ۔واضح رہے کہ گذشتہ چند دنوں سے ذرائع ابلاغ میں یہ افواہیں گردش کررہی ہیں کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری بحالی کے بعد استعفی دے دیں گے ۔جس کے بعد معزول جسٹس افتخار محمد چوہدری نے صدر ہائی کورٹ بار سردار عصمت اللہ سے ملاقات میں یہ تردید کی ہے کہ وہ مستعفی ہوجائیں گے

سردار دوست محمد کھوسہ ٢٦٣ ووٹ لے کر وزیراعلی پنجاب منتخب



لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سردار دوست محمد کھوسہ دو تہائی اکثریت سے پنجاب اسمبلی میں 263ووٹ لے کرقائد ایوان منتخب ہوگئے۔ انہیں حکومتی اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام (ف) اور مسلم لیگ (فنکشنل)کی حمایت حاصل تھی۔ وہ پنجاب اسمبلی کے 18ویں قائد ایوان ہوں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے بعد وزیراعلی کے انتخاب کا بھی بائیکاٹ کیا تھا اور سردار دوست محمد کھوسہ کے مقابلہ میں کسی دوسرے امیدوار نے وزیراعلی کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے تھے۔
٭۔ ۔ ۔ سردار دوست محمد کھوسہ پنجاب کے 21 ویں وزیر اعلیٰ منتخب

لاہور ۔ پنجاب اسمبلی نے ہفتہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن)، پی پی پی، مسلم لیگ فنکشنل اور حکومتی اتحاد پر مشتمل گروپ کے امیدوار سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کے صاحبزادے سردار دوست محمد خان کھوسہ کوعبوری مدت کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب کر لیا گیا ہے‘ ان کا انتخاب بلامقابلہ عمل میں آیا ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ نے مذکورہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا‘ اس طرح حکومتی اتحاد کے امیدوار سردار دوست محمد کھوسہ کو بلامقابلہ کامیابی کا اعزاز حاصل ہوا‘سردار دوست محمد کھوسہ پنجاب کے 21 ویں وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیں‘ قبل ازیں نواب افتخار حسین خان ممدوٹ 15 ستمبر 1947ء سے 25 جنوری 1949ء تک، میاں ممتاز محمد خان دولتانہ 5 اپریل 1951ء سے 3 اپریل 1953ء تک، ملک فیروز خان نون 3 اپریل 1953ء سے 21 مئی 1955ء تک، سردار عبدالحمید خان دستی 21 مئی 1955ء سے 14 اکتوبر 1955ء تک، ڈاکٹر خان صاحب 14 اکتوبر 1955ء سے 16 جولائی 1957ء تک، سردار عبدالرشید خان 16 جولائی 1957ء سے 18 مارچ 1958ء تک، نواب مظفر علی خان قزلباش 18 مارچ 1958ء سے 7 اکتوبر 1958ء تک، شیخ مسعود صادق 6 دسمبر 1962ء سے 8 جون 1965ء تک، خان حبیب اللہ خان 9 جون 1965ء سے 26 ستمبر 1966ء تک، ملک خدا بخش بچہ 25 ستمبر 1966ء سے 25 مارچ 1969ء تک، ملک معراج خالد 2 مئی 1972ء سے 12 نومبر 1973ء تک، ملک غلام مصطفی کھر 12 نومبر 1973ء سے 15 مارچ 1974ء، محمد حنیف رامے 15 مارچ 1974ء سے 15 جولائی 1975ء تک، نواب صادق حسین قریشی 15 جولائی 1975ء سے 11 اپریل 1977ء تک اور پھر 11 اپریل 1977ء سے 5 جولائی 1977ء تک، میاں محمد نواز شریف 9 اپریل 1985ء سے 30 مئی 1988ء تک اور پھر 2 دسمبر 1988ء سے 6 اگست 1990ء تک، غلام حیدر وائیں 8 نومبر 1990ء سے 25 اپریل 1993ء تک، میاں منظور احمد وٹو 25 اپریل 1993ء سے 28جون 1993ء تک، پھر 20 اکتوبر سے 1993ء سے 12 ستمبر 1995ء تک اور پھر 3 نومبر 1996ء سے 17 نومبر 1996ء تک، سردار محمد عارف نکئی 13 ستمبر 1995ء سے 3 نومبر 1996ء تک، میاں محمد شہباز شریف 20 فروری 1997ء سے 12 اکتوبر 1999ء تک اور چودھری پرویز الٰہی 29 نومبر 2002ء سے 18 نومبر 2007ء تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدہ پر فائز رہے‘ اس طرح چودھری پرویز الٰہی کو سب سے زیادہ عرصہ تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہنے کا اعزاز حاصل رہا۔

Qazi calls on Nawaz Sharif




LAHORE : A high profile delegation of Jamat-e-Islami Pakistan (JI) headed by its Ameer Qazi Hussain Ahmad called upon PML-N Chief Mian Muhammad Nawaz Sharif and PML-N President Mian Shahbaz Sharif here at their residence in Raiwind on Saturday. Newly elected Chief Minister Punjab Sardar Dost Muhammad Khosa his father PML-N leader Sardar Zulfiqar Ahmad Khosa,Raja Zafarul Haq and Sir Anjam Khan while JI leaders Chaudhary Rehmat Elahi,Chaudhary Aslam Saleemi,Hafiz Idrees,Asadullah Bhutto,Liaqat Baloch,Fared Paracha,Mian Maqsood and Hafiz Salman Butt were also present during the meeting.
The leaders of both the parties during three hours long meeting agreed to resolve several current issues including judiciary through parliament.
They also discussed the current political situation of the country after the formation of governments in centre as well as provinces.
According to a statement issued by JI Headquarters Saturday, Qazi Hussain Ahmad said that JI had boycotted the elections to express solidarity with judiciary and to protest the dismissal of judges adding that his party now wanted the new parliament working in accordance with the constitution.
JI Ameer urged PML-N and PPPP to move forward for the sake of democracy as well as to get rid from the dictatorship and assured that they will support government in this regard.
Qazi said that the law and order situation in tribal areas needed more attention from the all democratic parties as some forces were making conspiracies to increase the sectarian clashes in Parachinar area.
Mian Nawaz Sharif and Qazi Hussain agreed to restore the deposed judges within 30 days of formation of Federal Cabinet adding that to counter the alleged conspiracies against democracy and judiciary.
PML-N Chief said that his party will stand firm on his stance for democracy and judiciary. He hoped that after the meeting between him and Asif Ali Zardari to be held within two or three days, their next strategy would be more clear .

Dar says he had useful meetings with senior US officials




WASHINGTON : Finance Minister Ishaq Dar has described his meetings with senior US officials at which they discussed economic relations between the two countries as useful and productive.
“We discussed how the new government views the economic situation in Pakistan and the future roadmap to correct macro-economic balances” the meeting was very useful and friendly and in the broader sense we discussed bilateral issues mainly linked with the economic side,” he said Friday evening after meeting with Under Secretary of State Reuben Jaffery.
Dar, who is leading a team of the country’s top economic managers to the annual World Bank-IMF spring gatherings, earlier had meetings with Deputy Secretary Treasury Robert Kimmit and Assistant Secretary of State Daniel Sullivan.
“These are routine meetings, since we are in the town, obviously when you meet, you discuss economic ties,” Dar added.
Jaffery, who is Under Secretary of Economic, Energy and Agriculture Affairs Jaffery echoed Dar’s views, calling their discussion as very constructive.
“We had a very constructive meeting, we discussed a broad array of
financial and market issues and the challenges the Minister and his countrymen
face and the US support for the government in helping to address those challenges
in the months to come,” the senior US official said.
Meanwhile, responding to questions from the media representatives at the
end of his hectic schedule of engagements on Friday, Dar said the new government
has already started making efforts to damage control the economic situation with
reference to inflation it has inherited. He was confident of achieving
improvement in the current fiscal year as the numbers have been shared with the media and the public.
“If we do not take the corrective actions, it would be unbearable, the fiscal deficit of 9 and 9.5 per cent roughly, so we will have to bring it down to below 7 per cent.”
In answer to another question the finance minister said the new
government has shared with the public the situation of the economy it has
inherited. “There is no blame game, I gave numbers of what I have inherited on
the budget overrun, they are substantiated—in fact, we are going to just place
it in both the Houses of the Parliament - they will be referred to the Finance Committees, which will provide an equal opportunity to the previous regime team to come and defend.”
He said the previous government “should have allowed to make necessary fiscal and monetary adjustments where those were necessary” in the light of circumstances prevailing both domestically and globally. “But due to political expediency in the election year, they did not do it.”

‘Govt top priority to overcome price hike, lawlessness’: Khosa




LAHORE : The top priority of the coalition government of Pakistan Muslim League (N) and Peoples Party Pakistan (PPP) is to overcome price hike and lawlessness in the province. Newly elected Punjab Chief Minister Dost Muhammad Khosa and PPP parliamentary leader in PA Raja Riaz Ahmad said while addressing a joint press conference after the oath taking ceremony of the chief minister at Governor’s House here on Saturday.
“The government is committed to provide relief and maintain peaceful atmosphere in the province,” they stressed.
They said that the country is facing many challenges for the last eight years like spiralling inflation, terrorism,unemployment, poverty and lawlessness.
Dost Muhammad Khosa said that the government would provide modern health and education facilities to the people.
To a question about the reinstatement of deposed judges,Khosa said the federal government would resolve the issue.
Raja Riaz paying rich tribute to Mohtarma Benazir Bhutto said that she sacrificed her life for the promotion of democracy in the country.
He said PPP will continue the mission of Mohtarama Benazir Bhutto.
Both the leaders also pledged to continue their struggle against dictatorship, promotion of democracy and provision of relief to common people.

Information Minister visits JPMC, underlines govt commitment to improving health infrastructure




KARACHI : The PPP government has always paid utmost attention to the social sector, health and education, Federal Minister for Information and Broadcasting Ms. Sherry Rehman said Saturday. She was talking to reporters during a visit to the Jinnah Post Graduate Medical Centre (JPMC) here.
The Minister, who is also holding the additional portfolio of Health, said that Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto personally paid attention towards the social sector.
She assured that the government would do whatever possible for the health sector in the country as well as for the JPMC, which she said was the JPMC was the biggest federal hospital in the country providing public service.
The Minister said she had come to JMPC, the nerve centre of public health services in the provincial metropolis, to examine the hospital’s problems and issues.
She said that the public health service would be improved and facilities at the JPMC would also be augmented.
Ms. Sherry Rehman pointed out that the public health sector had remained neglected and the present government would help improve the health infrastructure and services.
She said that the basic health care is a national fundamental right and that “we firmly believe in it.”
The Minister praised the administration and the staff of the JPMC for the services they were providing to the public.
The Executive Director of JPMC, Prof. Rashid Jooma, briefed the Minister. The Deputy Executive Director of JPMC, Dr. Seemie Jamali, was also present on the occasion.

Dost Muhammad Khosa takes oath as Punjab Chief Minister




LAHORE : Sardar Dost Muhammad Khosa took oath as Punjab Chief Minister here Saturday. Governor Punjab Lt Gen ® Khalid Maqbool administered the oath to the Chief Minister at Governor’s House.
Later, Governor Punjab also administered the oath to Raja Raja Riaz Ahmed, Pakistan Peoples Party parliamentary leader in the Punjab Assembly as provincial minister.
President Punjab PML-N Sardar Zulfiqar Khan Khosa, leaders of PML-N and PPP, judges of the Lahore High Court and high ranking civil and military officials attended the ceremony.

President Musharraf for international, regional cooperation to protect environment




BOAO (China) : President Pervez Musharraf called on Saturday for strengthening concerted international and regional cooperation, protect the environment, strive for conservation and improvement of energy efficiency and free transfer of technology to cut environmental hazards. In a keynote address here at the Boao Forum for Asia on “Green Asia: Moving towards win-win through changes”the President said “the challenge of sustaining economic development and ensuringenvironmental protection is overwhelming and beyond the capacity of most individual countries in Asia.”
The President said environmental issues will assume increasing gravity for the world and especially for Asia as it advances in economic and technology.
“This poses inescapable challenge for the present and the future of our continent demanding responses at individual and collective levels,” the President said.
More than 1,700 influential politicians, business leaders, intellectuals and journalists from all over the world are presently in China’s southern Hainan Province to attend the annual Boao Forum.
He proposed that the Boao forum institute set up a permanent chapter on environment and development to monitor problems and recommend and review the strategy.
He stressed the need for sharing expertise and experiences, removing barriers for investments, involve both public and private sectors in the change and set up regional cooperation networks to raise environmental and energy efficiency.
The President said demand for water, energy and raw materials had grown in the world.
“Collectively, we face and enormous challenge to ensure food security, energy security, prudent water management and environmental protection.” he added.
The President pointed that the phenomenal growth in Asia has led to an rise in global demand for energy and added that 70 percent of the new demand will come from developing countries specially those in in Asia.
The President said “we will have to rely on both traditional and non-traditional sources of energy to sustain our growth. We simply cannot depend on fossil fuels to be the mainstay of global economy” .
The President, however, pointed that despite success, large proportion of Asian population of around two billion still lives on less than US two dollar a day.
He said rural poverty and rapid industrialization have led to rural migration creating mega urban sprawls and placing great pressure on land resources.
He said this combination of high population density and growth, large scale urbanization and poverty has accelerated environmental degradation with significant increase in air and water pollution and occurrence of natural disasters.
He said Pakistan was dedicated to promoting cooperation for Green Asia, both in the region and within the SAARC framework.”There is a great stake for most SAARC countries in preventing the melting of the Karakoram and Himalayan glaciers and preserving the unique but fragile environment of the adjoining regions.”
President Musharraf said Pakistan was deeply committed to helping the global efforts to mitigate climate change and it has taken several steps such as establishing a policy and review forum on climate change, launching of a mega forestry project, mountain areas conservancy programme and Pakistan Wetlands Programme.
“We need to provide gas and electricity especially to our mountain areas to prevent deforestation in addition to promoting an effective afforestation programme.”
Terming the need for ensuring water security a challenge, he said there was a dire need for ensuring provision of clean drinking water, scientific management of irrigation and availability of water for afforestation.
He said Pakistan at the same time was determined to maintain and accelerate the growth of its economy, that has been expanding at an average of seven percent in the past five years. This, he added, continues to remain the top priority of the new government.
The President said the objective of Green Asia can
be achieved only by introducing policy concepts and
systematic changes to improve the ecological
efficiency of current economic growth and by
maintaining environmental sustainability for future generations, as envisaged in the Millennium Development Goals.
President Musharraf specially thanked the Chinese companies that were working for Pakistan’s economic development through their investment and business. “I assure them that Pakistan will continue to be a land of promise,” he added.
The President also greeted the people of China and its leadership for hosting the Olympics and said it will undoubtedly be an event of great celebration and significance.
The President termed the forum an important platform for economic dialogue for Asia in the world and complimented the organizers for selecting a theme that would lead to a holistic approach towards development of the region.
He said the great transformation of Asia led by the spectacular economic progress in China and other Asian economies augurs well for the world.
President Musharraf is accompanied by Ministers for Defence Ch Ahmed Mukhtar and Foreign Affairs Shah Mahmood Qureshi, Chairman Higher Education Commission Dr Atta ur Rehman, Deputy Chairman Planning Commission Dr Muhammad Akram Sheikh and Chairman Trade Development Authority.
Boao Forum For Asia (BFA) is the most prestigious forum for leaders in government, business and academia in Asia and other continents to share visions on the most pressing issues in this region and the world at large.
The President of China HU Jintao, Prime Minister of Australia Kevin Michael RUDD, President of Chile Michelle Jeria BACHELET, Prime Minister of Kazakhstan Karim K.
MASSIMOV, President of Mongolia Nambar ENKHBAYAR,Prime Minister of Qatar Hamad Bin Jassim Bin JaborAL-THANI, President of Sri Lanka Mahinda RAIAPAKSA, Prime Minister of Sweden Fredrik REINFELDT, Presidentof Tanzania Jakaya Mrisho KIKWETE, King of TongaSiaosiTUPOU V besides Former President of thePhilippines Fidel V. RAMOS,
Former Prime Minister of Australia Bob HAWKE,Former Vice-Chairman, China People’s Political Consultative Conference CHEN Jinhua, Former US Secretary of State General Colin L. POWELL and Former Prime Minister, Kazakhstan Sergey TERECHSHENKO are attending the event.
About 250 government officials, 750 entrepreneurs, 680 journalists and 50 experts and scholars are also participating in event.
The Forum strives to regional economic integration and bring Asian countries closer to their development goals.
Initiated in 1998 by Fidel V. Ramos, former President of the Philippines, Bob Hawke, former Prime Minister of Australia, and Morihiro Hosokawa, former Prime Minister of Japan, Boao Forum for Asia was formally inaugurated in February 2001.

وفاقی وزیر تعلیم اور ڈی جی ایجوکیشن ایف جی جونیئر سکول جی الیون ون کی سرکش پرنسپل،وائس پرنسپل اور ٹیچر مسز عاصمہ پروین کے دھونس آمیز رویے کا نوٹس






ایسوسی ایٹڈ پریس سروس


اسلام آباد ۔وفاقی وزیر تعلیم پروفیسر چودھری احسن اقبال اور ڈائریکٹر جنرل ،وفاقی نظامت تعلیمات ایف جی جونئیرماڈل سکول جی الیون ون کی سرکش پرنسپل مسرت صادق،،وائس پر نسپل مسز عارفہ اور ٹیچر عاصمہ پروین کے دھونس آمیز رویے کا نوٹس لیں۔ مذکورہ سکول کی ایک متاثرہ ٹیچرکے خاوند نے وفاقی وزیر تعلیم اور ڈی جی ایجوکیشن برگیڈیر جاوید اقبال احمدسے استدعا کی ہے۔کہ راقم ا لحروف کی بیوی بی پی ایس 14 فکس پے پر مذکورہ بالاسکول میں فرائض انجام دے رہی ہے۔ مذکورہ با لا سٹاف ایک عرصہ دراز سے ملی بھگت اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر کے میری بیوی کو تنگ کر رہا ہے۔ اور مذکورہ سٹاف ایک سازش کے تحت آئے روز مختلف والدین کی طرف سے شکا یات بھی لکھوا کر ڈائریکٹوریٹ۔ بھیجتا رہتا ہے۔ مذکورہ با لا سٹاف میں ایک ٹیچر مسز عاصمہ جو کہ میری بیوی کو دھمکیاں دیتے وقت کہتی ہے کہ میرا خاوند ڈی جی کا ڈرائیور ہے۔ اور میں تبادلہ تو دور کی بات ملازمت سے بھی فارغ کرواسکتی ہوں۔اسی طرح سکول کی پر نسپل اور وائس پرنسل نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر کے میری بیوی کا ہائرنگ کنٹریکٹ درخواست کو فارورڈ کرنے میں ایک سال لگا دیا۔ جس کا ہمیں مالک مکان کے سا منے بہت دقت کا سا منا کر نا پڑا۔ مذکورہ سٹاف آئے روز من گھڑت شکایت بنا کر ڈائریکٹوریٹ بھیجتا ریتا ہے اور اس ضمن میں میری بیوی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آف سکولز آصف کے آفس میں انکوائری بھگت چکی ہے۔ جبکہ چند روز پہلے مذکورہ سٹاف نے ایک بار پھر ایک سازش کے تحت ایک اور شکایت بنا کر ارسال کی ہے اور ڈی جی کے حکم پر ایک بار پھر انکوائری ہوری ہے۔متاثرہ ٹیچر کے خاوند نے ڈی جی ایجوکیشن اور وفاقی وزیر تعلیم چودھری احسن اقبال سے مزید استدعا کی ہے۔کہ مذکورہ با لا سرکش سٹاف کے خلاف اختیارات و فرائض کا غلط استعمال کرنے پر کاروائی کریں تاکہ اس دھونس آمیز رویے کا سدباب ہوسکے۔

Militants hiding in Pakistan might plan attack on US: Bush





WASHINGTON: US President George W. Bush has said that it seems that if United Sates of America is attacked once again like 9/11, it would be the work of militants hiding inside Pakistan.He stated this in an interview to a US TV channel. Bush said he has no intention of attacking Iran, in an interview in which he also gave some advice to his successor on how to deal with the Islamic Republic.When asked whether his intention was to not attack Iran, Bush replied: "Exactly" -- although he refused to rule out the use of force altogether."I have always said all options need to be on the table, but my first effort is to solve this issue diplomatically," he said from his Texas ranch.Bush said he was not planning an attack, adding: "I'm chuckling, because, you know, from my perch, my perspective, these rumors happen all the time ... I wouldn't say they're amusing. It's part of the job, I guess."The president accuses Iran of seeking nuclear weapons and arming and funding groups fighting US forces in Iraq.And he made clear in the interview that he would act to protect Americans or Iraqis from Iranian actions in neighboring Iraq."The message to the Iranians is: we will bring you to justice if you continue to try to infiltrate, send your agents or send surrogates to bring harm to our troops and/or the Iraqi citizens," he said.Asked to elaborate on this "justice," Bush replied: "It means capture or kill, is what that means."With less than ten months until he leaves office, the president also offered some advice to his successor in the White House, including thinly veiled criticism of Democratic presidential hopeful Barack Obama.The Illinois senator has said he would open a dialogue with Iran if elected president, while Bush has said any talks must take place in a multilateral forum and on condition that Tehran suspend its sensitive nuclear activities."If you send the wrong signals as the president to the Iranians, they may pocket that signal, become even more difficult to deal with," Bush said.

آرمی چیف کی صدارت میں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ، سیکورٹی کی صورت حال اور پیشہ وارانہ امور کا جائزہ



راولپنڈی۔ جنرل ہیڈ کوارٹرز میں جمعہ کو 108 ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اجلاس کی صدارت کی کانفرنس کے شرکاء کو موجودہ سیکورٹی کے حالات کے بارے میں مفصل بریفنگ دی گئی کانفرنس کے شرکاء نے آرمی کی آپریشنل تیاری اور جاری تربیتی سرگرمیوں کا مفصل جائزہ لیا چیف آف آرمی سٹاف نے تمام ملٹری کمانڈرز کو آپریشنل اور تربیتی امور پر بھرپور توجہ دینے پر سراہا اور اعلیٰ سطحی آپریشنل فعالیت اور معیار کو بہتر بنانے پر زور دیا

قومی اسمبلی میں مالی سال ٢٠٠٥-٠٦ کی پیش کردہ آڈٹ رپورٹس ، رپورٹس میں وزارت دفاع ، خارجہ اور ایرا میں اربوں روپے کی مالی بے قاعدگیوں و بے ضابطگیوں کی ن

وزارت دفاع میں 25ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگی کی نشاندہی
ایرا نے ساڑھے 9کروڑ روپے غیر مستحقین کو تقسیم کر دئیے
غیر قانونی طور پر گاڑیوں کی خریداری پر سوا 3کروڑ روپے جبکہ موبائل فو ن کی مد میں 3گنا سے زائد اخراجات
اسلام آباد ۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جمعہ کو قومی اسمبلی میں مالی سال 2005-06کی پیش کردہ آڈٹ رپورٹس میں وزارت دفاع ، خارجہ اور ایرا میں اربوں روپے کی مالی بے قاعدگیوں و بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2005-06کیلئے مختص وفاقی بجٹ میں اربوں روپے کی مالیاتی بے ضابطگیوں اور رقم کے غلط استعمال کی نشاندہی کی ہے جس میں 25ارب روپے سے زیادہ مالی بے قاعدگیاں وزارت دفاع میں کی گئیں ۔ رپورٹ کے حوالے سے متعلقہ اداروں اور حکام سے پوچھ گچھ کیلئے اسے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوایا جائے گا قومی اسمبلی میں پیش کردہ رپورٹس میں زلزلہ سے بحالی و تعمیر نو کے بارے میں ادارہ ’’ ایرا‘‘ کے فنڈز کی آڈٹ رپورٹ بھی شامل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 1255 غیر مجاز اشخاص کو ہاؤسنگ کیش گرانٹ سکیم سے ساڑھے 9کروڑ روپے ادا کئے گئے۔41کروڑ روپے کی جانچ پڑتال ابھی باقی ہے ۔ آڈٹ کے مطابق ایک ہی شناختی کارڈ پر متعدد افراد کو دوبارہ رقم جاری کی گئی اور آرمی انجنیئرنگ کو5کروڑ روپے زلزلہ زدہ علاقے میں تربیت اور ورکشاپس منعقد کرنے کیلئے دئیے گئے جس میں سے پونے 4کروڑ روپے کا کوئی حساب کتاب فراہم نہیں کیاگیا رپورٹ کے مطابق زلزلہ بحالی کے ادارے نے غیر قانونی طور پر گاڑیوں کی خریداری پر سوا3کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات کئے جبکہ اس ادارے کے چیئرمین اور دیگر افسران کے موبائل فون کی مد میں مقررہ حد سے 3 گنا زائد رقم خرچ کی گئی نجکاری کے بارے میں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کو ساڑھے 15ارب روپے میں نجی شعبے کے حوالے کیاگیا لیکن اس سے کہیں زائد رقم حکومت نے اس ادارے کے خریداروں کو 108ارب روپے معاف کرنے کی صورت میں دی وزارت خارجہ کے بارے میں آڈٹ رپورٹ میں بھی کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں صدر اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں غیر ملکی دوروں پر اٹھنے والے بعض اخراجات کو قواعد کے برعکس قرار دیاگیا ہے ۔ وزارت دفاع کے بارے میں پیش کردہ آڈٹ رپورٹ میں ساڑھے 25 ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں ، غیر قانونی ادائیگیوں ، وصول کردہ رقم سرکاری خزانے میں جمع نہ کرانے ، ٹیکس اور دیگر سرکاری رقوم وصول نہ کرنے کی صورت میں دو نوٹ کی گئیں ہیں رسالپور میں سوئی گیس کے بلز کی ادائیگیوں میں مقررہ حد سے 93 لاکھ روپے اضافی خرچ کرنے منگلا میں ڈیفالٹ کرنے والے ٹھیکیداروں سے ساڑھے 24 لاکھ روپے کی عدم وصولی ، ایئر فورس کے کراچی کورنگی بیس میں ساڑھے 28 لاکھ روپے غیر قانونی فرنیچر کی خریداری سمیت مختلف ٹھیکوں میں کام مکمل ہونے سے پہلے رقم کی ادائیگی سمیت متعدد بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے وزارت دفاع کے بجٹ کے بارے میں آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ راولپنڈی ملٹری ہسپتال کیلئے بغیر ٹینڈر کے ادویات خریدی گئیں اور سپلائر کو پونے 2 کروڑ روپے کا فائدہ پہنچایا گیا۔فوجی افسران کی نجی تنظیموں میں تعیناتی پر 20لاکھ روپے کے اخراجات کو بھی آڈیٹر جنرل نے خلاف ضابطہ قرار دیا ہے

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا ایک گھنٹے میں اپنا فیصلہ واپس

الطاف حسین دو بار اس سے قبل بھی اسی طرح دستبرداری کا اعلان کر کے اپنا فیصلہ واپس لے چکے ہیں اور تیسری بار ہی ایسا ہوا ہے
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے تنظیم کی قیادت سے دستبردار ہونے کا فیصلہ صرف ایک ہی گھنٹے میں واپس لے کر القمر آن لائن کی پیشگوئی کو سچ ثابت کر دیا ہے۔اس سے قبل ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین نے پارٹی قیادت سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا۔ جنرل ورکرز اجلاس کے دوران رابطہ کمیٹی کے نام فاروق ستار کی جانب سے پڑھے گئے خط میں متحدہ کے بانی نے کہا کہ 9اپریل کو پارٹی قیادت شہر میں امن قائم کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام امور رابطہ کمیٹی چلائے۔لندن سے براہ راست کراچی میں اپنی تنظیم کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھاکہ میں نو اپریل کے سانحے پر پارٹی کارکنوں سے ناراض ہوں کہ انہوں نے آگے بڑھ کر شہر میں ہونے والی بدامنی اور ہلاکتوں کو نہیں روکا۔ اس لیئے وہ خود کو ایسی پارٹی کی قیادت سے اب معذور سمجھتے ہیں۔اور القمر آن لائن نے سب سے پہلے یہ اطلاع دی تھی کہ الطاف حسین یہ فیصلہ واپس لے لیں گے اور اعلان کے ایک ہی گھنٹے بعد الطاف حسین نے اپنا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کر دیاسیاسی مبصرین اور متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مبینہ طور پر اس کو سیاسی شعبدہ بازی قرار دیا ہے اور مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ الطاف حسین نے بقول انکے یہ سارا ڈرامہ میڈیا میں موجود رہنے کے لیئے کیا ہے۔اپنی تقریر میں ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین نے نہایت ڈرامائی اور رقت آمیز انداز میں کہا کہ بارہ مئی کے سانحے کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروائی جائے اور کھلی عدالت مینار پاکستان کے نیچھے لگائی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے ایم کیو ایم کے کارکن یا ان کے ہمدرد تھے۔الطاف حسین کی تقریر کے دوران کارکن نعرے لگا کر مطالبہ کرتے رہے کہ الطاف حسین اپنا فیصلہ واپس لیں۔اس سے قبل القمر آن لائن کے ذرائع نے لندن میں ایم کیو ایم کے صدر دفتر سے رابطہ کر کے الطاف حسین کے قیادت سے دستبردار ہونے کے اعلان کی صداقت چاہی تو ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے شرط پر بتایا کہ قائد الطاف حسین کا استعفیٰ خود بخود نافذ العمل نہیں ہو سکتا اور اس کا فیصلہ مرکزی کمیٹی کو کرنا ہو گا اور اسکے ساتھ ساتھ کارکنوں کے جذبات کو بھی مد نظر رکھنا ہو گا۔ لندن میں مرکزی دفتر کے متعدد رہنماؤں نے توقع کے مطابق فوری طور پر الطاف حسین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں ورنہ تمام رابطہ کمیٹی بھی مستعفی ہو جائے گی اور لندن کے عہدیدار بھی استعفیٰ دے دیں گے۔کراچی میں جماعت کے کارکنوں فاروق ستار،بابر غوری اور دیگر نے کہا ہے کہ اگر الطاف حسین نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو وہ پارلیمان سے مستفی ہو جائیں گے۔الطاف حسین نے نہایت ڈرامائی اور رقت آمیز انداز میں کہا کہ بارہ مئی کے سانحے کی تحقیقات اقواقم متھدہ سے کروائی جائے اور کھلی عدالت مینار پاکستان کے نیچھے لگائی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے ایم کیو ایم کے کارکن یا ان کے ہمدرد تھے۔الطاف حسین نے زارو قطار روتے ہوئے ہلاک شدگان کے ورثا سے تعزیت کا اظہار کیا اور وکلا پر الزام لگایا کہ کراچی میں کشت و خون کی صورت حال انہوں نے پیدا کی ہےانہون نے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی وہ ہلاک شدگان کے ورثا کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر کراچی کو بچانا ہے۔الطاف حسین نے لندن کے مرکزی دفتر سے براہ راست ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ملک اور اسکی سلامتی کے نام پر حکومت سے اور نواز شریف سےدوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جھوٹی نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہیں اور اسکا عذاب سارے ملک پر آئے گا۔الطاف حسین کی تقریر اور پارٹی کی قیادت سے معذوری کے اعلان پر سیاسی مبصرین نے اپنے فوری تبصرے میں کہا تھا کہ یہ اقدام ایک سیاسی فیصلہ ہے لیکن اس پر عمل در آمد ہونا خارج از امکان نظر آتا ہے کیونکہ خود الطاف حسین پارٹی قیادت چھوڑنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔