International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, July 28, 2008

قیادت کے غلط فیصلوں سے پیپلز پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔مخدوم امین فہیم



اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ قیادت کے غلط فیصلوں سے پیپلز پارٹی کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے آئی ایس آئی اور آئی بی کو وزارت داخلہ کے تحت کئے جانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بغیر مشاورت اور غیر سنجیدہ فیصلوں کے کنفیوژن پیدا ہو ا ہے لہذا حکومت کو سوچ سمجھ اور جلد بازی کے بغیر فیصلے کر نے چاہیں تا کہ بعد میں ان کی سبکت نہ ہو کیونکہ اس وقت جو کچھ ہوا ہے موجودہ حکومت کی بدنامی ہوئی ہے جو ہر لحاظ سے نقصان دہ ہے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ باتیں کر تے ہوئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کو متحد اور ایک ہی دیکھنا چاہتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ یہ کبھی تقسیم نہ ہو پیپلز پارٹی ذوالفقار اور بے نظیر بھٹو کی پارٹی ہے اور پاکستان کے غریب عوام کی جماعت ہے اسے ہم ٹوٹنے نہیں دیں گے اسے ایک ہی رکھیں گے مگر حکومت جو جلد بازیاں کر رہی ہے اس سے پیپلز پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے پیپلز پارٹی کا یہ موقف تھا کہ ایجنسیوں کو سیاست میں نہیں آنا چاہیے مگر اس طرح کے فیصلوں سے حکومت کی ساکھ تیزی سے گر رہی ہے

صوبہ سندھ میں جسٹس افتخا ر کو چیف جسٹس کا پر وٹو کو ل دیا جائے ، وکلا


کراچی ۔ کراچی کے وکلاء نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو پنجاب اور سرحد کی طرح چیف جسٹس کا پروٹوکول فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ وکلاء رہنماؤں نے سندھ ہائی کورٹ، کراچی اور ملیر بارز میں نیوز کانفرنسز کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کراچی میں ان کے شایان شان استقبال کیا جائے گا۔ سندھ ہائی کورٹ بار کے سیکریٹری منیر الرحمان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی سیکورٹی کیلئے حکومت سندھ اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ارسال کئے گئے خطوط کے جواب موصول نہیں ہوئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت پنجاب اور سرحد کی طرح چیف جسٹس کو سیکورٹی اور پروٹوکول فراہم کرے۔ کراچی بار کے صدر محمود الحسن اور ملیر بار کے صدر امان اللہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری سیکورٹی معاملات کی وجہ سے کراچی اور ملیر بار کا دورہ نہیں کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) اپنی سیاسی ساکھ بچانے کیلئے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو جائے ۔ عمران خان




اسلام آباد ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے حوالے سے برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ نے پیش رفت کی ہے ہم تحریک کے موقف پر قائم ہیں پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے حکومتی اتحاد سے الگ ہو جائے 14اگست کو اسلام آباد میں بڑی سیاسی سرگرمی منعقد کی جائے گی اے پی ڈی ایم کے سر براہی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحریک کے حوالے سے ان کی جماعت اپنے موقف پر قائم ہے 14اگست کو نہ صرف حقیقی آزادی کے یوم کے حوالے سے منایا جائے گا بلکہ اس روز اسلام آباد میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا جائے گا پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے اسلام آابد میں اس بڑی سیاسی سرگرمی کے پاکستان تحریک انصاف کے سر براہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن پے در پے غلطیاں کر رہی ہے اسے مزید کوئی غلطی نہیں کر نی چاہیے اور حکومت سے علیحدگی اختیار کر نی چاہیے انہوں نے کہا کہ ویسے اس حکمران اتحاد میں کوئی مشترکات نہیں ہیں آصف علی زر داری این آر او کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں جبکہ ججز کی بحالی کے حوالے سے مسلم لیگ ن اپنی اتحادی جماعتوں کو آج تک آمادہ نہیں کر سکی ہے عمران خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ میں اس معاملے کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے تفصیلات سے آگاہ کر نا ابھی قبل از وقت ہو گا اس سے گواہان کو پریشانی ہو سکتی ہے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت پاکستان نے ایم کیو ایم کے خلاف اس ایشو کے حوالے سے سکاٹ لینڈ کی پولیس کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی ہے ۔

کراچی اسٹاک ایکس چینج کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز شدید مندی

کے ایس ای 100 انڈیکس حصص کی قیمتوں میں 4 فیصد کمی سے گزشتہ ایک ہفتے کی کم ترین سطح پر ریکارڈآج متوقع زری پالیسی میں شرح سود میں ممکنہ اضافہ سرمایہ کاروں میں باعث تشویش ہے، ساجد بھانجیکے ایس ای 100 انڈیکس رواں سال کے آغاز سے 24.9 فیصد اور 21 اپریل کی بلند ترین سطح سے 32.8 فیصد مندی کا شکار
کراچی۔ کراچی اسٹاک ایکس چینج کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز پیر کو حصص کی قیمتوں میں 4 فیصد کمی سے گزشتہ ایک ہفتے کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔ماہرین کے مطابق کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز ہی انڈیکس میں مندی اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی آج(منگل)کو اعلان کی جانے والی متوقع زری پالیسی ہے جس میں شرح سود میں اعشاریہ 5 فیصد سے 1.5فیصد اضافے کا امکان ہے۔پیر کو کے ایس ای 100 انڈیکس 4.11 فیصد یا 453.68 پوائنٹس کی مندی سے 10578.49 پوائنٹس ریکارڈ ہوا اور یوں 11 ہزار پوائنٹس کی حاصل ہونیوالی سطح ایک بار پھر گرگئی۔واضح رہے کہ کے ایس ای 100 انڈیکس میں رواں سال کے آغاز سے 24.9 فیصد اور 21 اپریل کی بلند ترین سطح سے 32.8 فیصد مندی کا شکار ہوچکا ہے۔عارف حبیب لمیٹڈ میں بروکریج لیڈر ساجد بھانجی کے مطابق سرمایہ کار توقع کررہے ہیں کہ زری پالیسی میںشرح سود میں1.5 فیصد کا اضافہ ہوجائیگا جس سے ان میں کئی خدشات پائے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افراط زر کی گزشتہ 3دہائیوں کی بلند ترین سطح پر قابوپانے کیلئے قرین قیاس ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان سخت مانیٹری پالیسی کا اعلان کریگا۔دوسری جانب سے آئی ایم ایف کی جانب سے بھی پاکستان کی انتظامیہ کو افراط زر کی شرح اور تجارتی و مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی ہدایات کی گئی تھیں۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں پیر کو مجموعی طور پر 8کروڑ30لاکھ حصص سے زائد کا کاروبار ہوا جبکہ 270سرگرم حصص میں سے 36کی قیمتوں میں اضافہ اور 229کی قیمتیں تنزلی کا شکار ہوئیں تاہم 5 کمپنیوں کے حصص بغیر کسی تبدیلی کے ریکارڈ ہوئے۔مارکیٹ میں نمایاں کمپنیوں میں بی او پنجاب 1کروڑ27لاکھ1ہزار حصص کے کاروبار کے ساتھ سرفہرست رہا جس کے حصص 1.30روپے اضافے سے 27.34روپے رہے دیگر نمایاں کمپنیوں میں عارف حبیب سیکیورٹیز کے حصص 6.87روپے کی کمی سے 130روپے78پیسے، او جی ڈی سی ایل کے حصص 5.78روپے کی کمی سے 109.97روپے، این آئی بی بنک کے حصص 1روپے کی کمی سے 10روپے، ایم سی بی بنک کے حصص 6.13روپے کی کمی سے 263روپے، زیل پاک کے حصص 32پیسے کی کمی سے 2روپے3پیسے اور مائی بنک کے حصص 40پیسے کی کمی سے 15روپے70پیسے ریکارڈ ہوئے۔

سرحد کے آٹھ اضلاع ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر ہائی سکیورٹی زون میں شامل

سوات میں تحریک طالبان کی جانب سے امن معاہدہ معطل کرنے کے بعد سیکورٹی حالات بہتر بنانے کی ہدایتپشاور ۔ سوات میں تحریک طالبان کی جانب سے امن معاہدہ معطل کرنے کے بعد سرحد کے آٹھ اضلاع کو ممکنہ تخریب کاری اور دہشت گردی کے پیش نظر ہائی سکیورٹی زون میں شامل کر دیا گیا ہے جبکہ باقی اضلاع میں سیکورٹی کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ۔ سوات میں مقامی طالبان کی جانب سے امن معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کے بعد اور ممکنہ آپریشن کے پیش نظر خودکش حملوں اور امن وامان کی صورتحال کے لئے سرحد کے آٹھ اضلاع کو نئے سیکورٹی پلان کے تحت ہائی سکیورٹی زون میں شامل کر دیاگیا ہے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے صوبائی اور وفاقی حکومت کو ارسال کردہ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ممکنہ تخریب کاری اور دہشت گردی صوبے کے ان آٹھ اضلاع میں کی جا سکتی ہے جہاں پر تخریب کار اور دہشت گرد سیکورٹی فورسز کے مقامات کے باہر کاروائی کر سکتے ہیں ۔ صوبائی حکومت کی جانب سے صوبے کے آٹھ اضلاع کو ہائی سیکورٹی زون میں شامل کر دیا ہے ۔ ان اضلاع میں پشاور ، مردان ، کوہاٹ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان ، نوشہرہ ، ابیٹ آباد اور ٹانک کا شامل ہیں جبکہ باقی اضلاع میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ سیکورٹی کے حالات کے پیش نظر چوکس رہیں ۔ تمام سرکاری وغیر سرکاری اہم مقامات پر سیکورٹی کے دستوں میں اضافہ کیا جائے ۔ مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھی جائے ۔ بین الاضلاعی کے مسافرجو کہ سراؤں ، ہو ٹلوں ، گیسٹ ہاوسز میں رہائش پذیر ہیں کی نگرانی کی جائے ۔

حریت کانفرنس کے دونوں دھڑے سید علی گیلانی کی قیادت میں متحد ہو جائیں ۔، آسیہ اندرابی

اسلام آباد ۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑے ایک ہوکر سید علی گیلانی اس کی نمائندگی کرے۔ اسلام آباد کے ٹاؤن ہال میں آج ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آسیہ اندرابی نے کہا’’میں اس بات میں یقین رکھتی ہوں کہ حریت نواز جماعتوں میں اتفاق ہو اوروہ متحد ہوکر آزادی کی جدوجہد کو منطقی انجام تک لے جائیںتاہم اتحاد کے قیام میں اصولوں کو قربان نہیں کیا جانا چاہئے‘‘۔ آسیہ اندرابی نے کہا کہ اس ضمن میں انہوںنے سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ کئی نشستیں کیں تاکہ ’’بھارت کے قبضے سے ریاست کو آزادی مل سکے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’میں نے میرواعظ عمر کو اس بات کی وضاحت کی کہ کشمیریوںکو ایک مضبوط نمائندے کی ضرورت ہے اور بزرگ حریت پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی اس کے لئے موزوں انتخاب ہیں اور میرواعظ نے میری تجویز سے اتفاق کیا‘‘۔ انتخابی بائیکاٹ کی اپیل کا اعادہ کرتے ہوئے آسیہ اندرابی نے کہا کہ یہ انتخابی عمل بے سود ہے اور حق خودارادیت کے سوا کشمیریوں کو اور کوئی حل قابل قبول نہیں ہے۔ انہوںنے کشمیری خواتین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن شناختی کارڈ بنوانے کے لئے اپنے فوٹو نہ دیں۔ آسیہ اندرابی نے کہا کہ ’’ہمارے لئے بھارت کے قبضہ اور ووٹر شناختی کارڈ کے اجراء کرنا بے معنی ہے اور ہمیں اپنے فوٹو اْن کے سپرد نہیں کرنے چاہئے جنہوںنے ہماری پاکیزگی کو سبوتاژ کیا ہے‘‘۔انہوںنے ان خدشات کااظہار کیا ہے کہ فوٹو گرافوں کے ذریعہ خواتین کا استحصال کیاجاسکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ’’بلیک میلنگ کرنے کے قوی امکان ہے لہذا حکومت کو ووٹر شناختی کارڈوں کے بجائے کریڈ ٹ کارڈ بنانے چاہئے‘‘۔آسیہ اندرابی نے مزید کہا کہ ان کے علاقہ میں ایسے غیر اثرورسوخ رکھنے والے والے ایک غیر ریاستی ملہوترا کنبے سے تعلق رکھنے والے 15افراد کو ووٹر شناختی کارڈ اجراء کئے گئے ہیں۔بھارت نواز سیاستدانوں پر الزام لگاتے ہوئے آسیہ اندرابی نے کہاکہ خواہ ان کا تعلق این سی یا پی ڈی پی سے ہو، یہ بھارت کے ایجنڈے کو آگے لے جارہے ہیں اور یہ لوگ کشمیریوں کے دشمن ہیں، لہذا ان عناصر کا سماجی بائیکاٹ کرنا چاہئے۔ سماج میں بڑھ رہی بے راہ روی پر تشویش کا اظہار کرتے دختران ملت سربراہ نے اس کی ذمہ داری بھارتی حکومت اور بھارت نواز سیاسی جماعتوں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعتیں غیر اخلاقی سرگرمیوں کی سرپرستی کرتی ہے۔آسیہ نے کہا کہ ’’میں مسلم بھائیوں کو نصیحت کرتی ہوں کہ وہ اسلام مخالف عناصر کا ساتھ نہ دیں اور قرآن و سنت کا پابند بنیں‘‘۔انہوںنے لڑکی کے والدین پر زور دیا کہ وہ اسکول، کالج اور 15اگست کی ثقافتی سرگرمیوںمیں اپنے بچوں کو شریک ہونے سے روک دیں

انتہا پسند ہندو تنظیموں نے مسلمانوں کے خلاف مہم شروع کر دی

احمدآباد ۔ بھارتی ریاست گجرات میں بم دھماکو ں کے بعد انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد نے مسلمانوں کے خلاف مہم شروع کر دی ہے اور بھارت میں تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ وشوا ہندو پریشد اپنی اس تحریک کے دوران ملک بھر میں جلسے جلوس اور مظاہرے کر ے گی۔ بنگلور اور احمد آباد میں ہونے والے بم دھماکوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وشوا ہندو پریشد کے جنرل سیکرٹری پراوین تو گاڈیا نے بھارتی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس سے جہادی دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پراوین تو گاڈیا نے مسلمانوں کو بھارتی فوج اور محکموں میں کوٹہ دینے کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ طرزعمل بھارت کو تباہ کر دے گا۔ انتہا پسند ہندو راہنما نے مطالبہ کیا کہ بھارت میں تمام مدارس کو بند اور جہادی دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک پاکستان اوربنگلہ دیش سے تجارتی اور سیاسی رابطے ختم کر دیئے جائیں ۔ بھارتی مسلم راہنماؤں نے وشوا پر یشد کے اس اعلان کو مسلم کش فسادات کرانے کی سازش قرار دیا ہے

وانا میں قبائلی سردار کے گھر پر میزائل حملہ ‘ ٦ افراد ہلاک

وانا ۔ جنوبی وزیر ستان کے مرکز وانا میں ایک قبائلی سردار کے گھر پر میزائل حملے میں ٦ افراد ہلاک ہو گئے ۔ تفصیلات کے مطابق اعظم ورسک میں ڈیرہ خیل وزیر کے مقام پر نامعلوم سمت سے آنے والے میزائل غلام خیل وزیر کے گھر پر گرے جس کے نتیجے میں ان کا گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور 6 افراد ہلاک ہو گئے اور 3 افراد زخمی بھی ہوئے ۔ ہلاک ہونے والوں میں 3 بچے اور 3 مشتبہ افراد ہیں ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے 3 غیر ملکی مشتبہ افراد گھر میں پناہ لئے ہوئے تھے تاہم اس حوالے سے فوری طور پر سرکاری موقف سامنے نہیں آیا ۔ مقامی افراد نے الزام لگایا ہے کہ یہ حملہ نیٹو فورسز نے کہا ہے اس حمیل کے فوراً بعد علاقے میں نیٹو فورسز کے طیارے بھی دیکھے گئے۔

خارجہ پالیسی پارلیمنٹ میں بننی چاہیئے، نواز شریف



واشنگٹن ۔ پاکستان مسلم لیگ( ن )کے سربراہ نواز شریف نے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ امریکہ کے بارے میں وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں چاہے جو بھی جمہوری حکومت ہو، اس کا نصب العین یہی ہونا چاہیئے کہ امریکہ سمیت تمام ملکوں کے ساتھ باہمی احترام کا رشتہ برقرار رہے۔لندن سے فون پر بات کرتے ہوئے قبائلی علاقوں میں پاکستان کی طرف سے فوجی کارروائیوں میں شدت لانے کے بارے میں انھوں نے کہا کہ پچھلے آٹھ برسوں میں پرویز مشرف کی حکومت نے جو کیا ہے، اس کی ماضی میں مثال ملنا مشکل ہے۔ انھوں نے نہ تو کبھی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا نہ کسی اور سے اس سلسلے میں مشورہ کیا۔ لیکن اگر اس کے باوجود امریکہ کو یہ شکایت ہے کہ کافی کچھ نہیں کیا تو پھر اس کے بارے میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔انھوں نے کہا کہ ان فیصلوں کا پاکستان کے مستقبل سے گہرا تعلق ہے، اس لیے اس مسئلے کو محدود پیمانے پر حل کرنے کی بجائے پارلیمنٹ سے حل کرایا جائے۔

ڈاکٹر قدیر کی نظر بندی جاری رہنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں صدر ، وزیر اطلاعات سمیت ١١ افراد کے خلا ف توہین عدالت کی د رخواست دائر

اسلام آباد ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کے وکیل بیرسٹراقبال جعفری نے ڈاکٹر قدیر کی نظر بندی جاری رہنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں 11 شخصیات کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے ۔ پیر کے روز دائر کی جانے والی درخواست میں صدر پرویز مشرف ،وفاقی وزیر اطلاعات شیری رحمان ، اٹارنی جنرل ملک قیوم ، سیکرٹری داخلہ سید کمال شاہ سمیت گیارہ افراد کو فریق بتایا گیاہے اور استدعا کی گئی ہے کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ کیونکہ ان افراد نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے اس فیصلے میں ڈاکٹر قدیر کو اپنے اعزو اقارب اور رفقاء سے ملنے کی اجازت دی تھی لیکن ان گیارہ افراد نے اس حکم پرعملدرآمد کی راہ میں روڑے اٹکانے اور ڈاکٹر قدیر پر پابندیاں مزید سخت کردی گئیں ۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کئی سالوں سے ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اب ان کا پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ۔ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد۔ صدر پرویز مشرف 8 اگست سے چین کے سر کاری دورے پر بیجنگ جائیں گے جہاں وہ بیجنگ اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کر یں گے پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں ڈاکٹر عبدالقدیر ریٹائرڈ ہو چکے ہیں وزیر اعظم دو سے تین اگت کو کولمبو میں سارک کانفرنس میں شرکت کریں گے امریکی ایئر بیس پر کوئی پاکستانی خاتون قید نہیں ہے یہ بات ترجمان دفتر خارجہ محمد صادق نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے کہی انہوں نے کہا صدر پرویز مشرف 8 اگست کو چین کے دورے پر بیجنگ جائیں گے اور بیجنگ اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے انہوں نے بتایا کہ صدر پرویز مشرف کو چین کے صدر نے دورے کی دعوت دی ہے اپنے دورے کے دوران صدر پرویز مشرف چین کے صدر ہو جنتاؤ سے بھی ملاقات کریں گے اس دوران بیجنگ اولمپکس میں کئی دوسرے عالمی رہنما بھی شرکت کریں گے اس موقع پر صدر پرویز مشرف اور دوسرے عالمی رہنماؤں کے درمیان اہم معاملات پر بات چیت متوقع ہے انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور عالمی معیار کے مطابق ان کی حفاظت کی جا رہی ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کافی عرصے سے ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور ان کا پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی2سے 3اگست تک پاکستانی وفد کے ہمراہ سری لنکا میں ہو نے والی سارک کانفرنس میں شرکت کریں گے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ سے سارک کانفرنس کے دوران ملاقات کے دوران وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی ملاقات کا وقت بھی طے نہیں ہوا ہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی سارک کے وزراء سطح کے 30ویں سیشن میں اگلی جمعرات کے روز شرکت کریں گے انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اس دوران اپنے بھارتی ہم منصب سے بھی ملاقات کریں گے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے محنت و افرادی قوت سید خورشید احمد شاہ نیم کے پندرہویں اجلاس میں پاکستانی وفد کے ہمراہ شرکت کریں گے اس اجلاس میں پاکستان سے متعلقہ کئی امور پر بات چیت کی جائے گی انہوں نے کہا کہ توقع ہے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے دورہ امریکہ سے دو طرفہ معاشی سیکورٹی اور سٹریٹیجک کے شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط ہوں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان توانائی کے شعیب میں تعاون کا خواہاں ہے اور اس بات چیت میں سر مایہ کاری ایجنڈے کا اہم حصہ ہو گی امریکہ بھارت نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے اس کے قومی مفادات اہم ہیں اور ان کا ہر سطح پر تحفظ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے کئی واقعات ہوئے ہیں اور اس حوالے سے دونوں ممالک کی فلیگ میٹنگ ہو گی جس میں ان واقعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بگرام ایئر بیس پر کوئی پاکستانی خاتون قید نہیں ہے اس حوالے سے افغان حکومت اور امریکی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ میں پاکستانی صحافی نیئر زیدی کی گرفتاری کے حوالے سے جائزہ لے رہے ہیں اور اس حوالے سے ان کے خاندان کی ہر طرح کی مدد کی جائے گی بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کر وانے کے حوالے سے تر جمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے تحقیقات کر انے کے لئے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر قواعد و ضوابط طے کر رہے ہیں

آمر کی پالیسیوں نے ایٹمی قوت پاکستان کو کشکول اٹھانے پر مجبور کردیا ہے۔ میاں شہبازشریف


سیالکوٹ ۔ وزیر اعلی پنجاب میاں محمدشہبا زشریف نے کہا ہے کہ سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ہم کشکول اٹھانے پر مجبور ہیں۔ ملک کو بچانے کیلئے ہمیں دن رات محنت کرنا ہوگی اور سول سوسائٹی کو بھی اس سلسلہ میں حکومت کے ساتھ جدوجہد کرنا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ عوام کی اکثریت بنیادی سہولیات سے محروم ہے ،لوگ گندگی ملا پانی پینے پر مجبور ہیں ۔ ہم عوا م سے کئے گئے تمام وعدے پورے کریں گے اور ملک میں صنعتوں کا جال بچھالوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے شیخ محمد شفیع آڈیٹوریم میں صنعتکاروں اور برآمدکندگان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعلی نے کہا کہ گذشتہ آٹھ سالوں کے دوران جن پالیسیوں پرعمل کیا گیا اس کی وجہ سے ہی ملک میں مہنگائی اور مسائل ہیں اور آج کروڑوں عوام ایک وقت کے آٹے کیلئے ترستے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ خود کو وزیر اعلی نہیں بلکہ عوام کاخادم اعلی سمجھتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے دن رات نیک نیتی سے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے چیف منسٹر ہاؤس میں ایک خصوصی سیل بنادیا گیا ہے جوان کے مسائل اور مشکلات کے فوری حل کیلئے اقدامات کرے گا ۔وزیر اعلی نے کہا کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی نے پاکستان کی ترقی کیلئے جو کردار ادا کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے اور اس پر بزنس کمیونٹی کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمسایہ ممالک کی انڈسٹری ہم سے آگے نکل گئی ہے جوکہ بدقسمتی ہے اور یہی حال پاکستانی روپے کا ہے جو1990میں بھارت روپے کے مقابلے میں مضبو ط تھا لیکن آج بھارتی روپیہ پاکستانی روپے کے مقابلہ میں بہتر پوزیشن میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایگروانڈسٹری کو فروغ دینا ضروری ہے زراعت کے شعبہ میں ہم ڈیری فارم اور ملک پلانٹ لگاکر ملک میں زراعت کو ترقی دے سکتے ہیں اور اس منافع بخش کام سے ملک کی معیشت مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع مل سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے پالیسی بنائے گی اور ان سے مل کر ملک کی تعمیر وترقی جاری رہے گی ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ جب تک ملک میںا نصاف نہیں ہوگا کوئی شعبہ ترقی نہیں کرسکتا اور نہ ہی معاشرے میں سکون ہوسکتا ہے اور اسی وجہ سے آزا دعدلیہ کا قیام ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جرائم کے خاتمہ کیلئے مجرموں سے مقابلوں میں شہید ہونے والے پولیس ملازمین کیلئے انعامی رقم بڑھا کر 20لاکھ روپے کردی گئی ہے تاکہ پولیس کے جوان زیادہ جواں مردی کے ساتھ مجرموں کی سرکوبی کی جنگ لڑ سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں کو ائیر کنڈیشنڈ کرنے کیلئے اڑھائی ارب روپے خرچ کئے جائیں گے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کریں گے ۔ انہو ں نے کہا کہ یورپ میں پاکستانی ڈاکٹروں کا طوطی بولتا ہے لیکن یہاں لوگوں کو علاج کیلئے ڈاکٹرنہیں ملتے اورا س کی وجہ سہولیات کی عدم دستیابی ہے ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ سابق حکومت نے ٹیوٹا جیسے اہم ادارہ کی طرف کوئی توجہ نہ دہی حالانکہ اس ادارے کے قیام کا مقصد صنعت کو تربیت یافتہ ہنر مندفراہم کرنا تھا ۔قبل ازیں وزیراعلی نے ضلع کچہری میں ڈی سی اوآفس میں منعقدہ ایک اعلی سطحی اجلاس میں شرکت کی جس میں ڈسٹرکٹ کوآرڈنیشن آفیسر سیالکوٹ کیپٹن (ر) عطاء محمد خان نے وزیرا علی پنجاب کو ضلع سیالکوٹ میں مکمل ہونے والے اور زیرتعمیر منصوبوں کے بارے بریفنگ دی

آل پارٹیز ڈیمو کریٹک موومنٹ کی جانب سے ١٤ اگست کی ڈیڈ لائن

اسلام آباد ۔ آل پارٹیز ڈیمو کریٹک موومنٹ نے ججز کی بحالی کے حوالے سے چودہ اگست کی ڈیڈ لائن ، سول نا فرمانی کی تحریک ،دھرنے اور دیگر احتجاجی پروگرامات کے بارے میں وکلاء تحریک کے اعلانات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہوئے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے موومنٹ کی سنٹرل سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت صدر پرویز مشرف کے پارلیمنٹ سے ممکنہ خطاب پر پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا ججز کی بحالی کیلئے پہیہ جام ہڑتال اور ملک گیر مظاہروں کی کال دی جائے گی ۔اے پی ڈی ایم کا سربراہ اجلاس پیر کو اسلام آباد میں اتحاد کے کنونیئر محمود خان اچکزئی کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر عبدالحیی بلوچ سمیت اکیس جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی اجلاس جو کہ سابقہ ایم این اے میاں محمد اسلم کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا کئی گھنٹوں تک جاری رہا اجلاس میں سیاسی صورتحال ، ججز کی بحالی ، فاٹا اور پاک افغان سرحد پر بگڑتی ہوئی صورتحال ، قبائلی علاقوں ، اتحادی افواج کی فائرنگ اور میزائل حملوں کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال پر غور کیا گیا ذرائع کے مطابق اے پی ڈی ایم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعاون کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکی عزائم کی تکمیل کیلئے لڑی جانے والی یہ جنگ کسی صورت ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے اے پی ڈی ایم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعاون کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عزائم کی تکمیل کیلئے لڑی جانے والی یہ جنگ کسی صورت ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے اے پی ڈی ایم نے افغان صدر کے دھمکی آمیز بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیاکہ فاٹا میں کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کیاجائے گا اے پی ڈی ایم نے 19جولائی کو وکلاء کے ملک گیر کنونشن میں ہونے والے اعلانات کی غیر مشروط حمایت کی ہے جبکہ ججز کی بحالی کے حوالے سے بھی اے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے استفسار پر امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہاکہ اے پی ڈی ایم کی سنٹرل سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی گئی ہے۔گزشتہ روز اے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد مرکزی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے سربراہ لیاقت بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں احتجاجی پروگرام اور رابطہ عوام مہم کے حوالے سے مظاہروں ، جلسے جلوسوں کے شیڈول کا جائزہ لیا گیا۔ سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ سفارشات کی روشنی میں منگل کو (آج) اے پی ڈی ایم کے قائدین فیصلوں کا اعلان کریں گے انہوں نے کہاکہ ہم نے سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے جو قائدین کو بھیج دی گئیں ہیں

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانے امریکی فوج کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے ، بارک اوبامہ



شکاگو ۔ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار بارک اوبامہ نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ امریکا کے موقع پر ایک بار پھر الزام لگایاہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے محفوظ پناہ گاہیں امریکی فوج کے لیے بہت بڑے مسائل پیدا کر رہی ہیں ۔ شکاگو میں اقلیتی صحافیوں کے یونٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر اوبامہ نے سینئر فوجی حکام سمیت بش انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے اس موقف کو دہرایا کہ قبائلی علاقوںمیں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان سے مزید موثر تعاون کی ضرورت ہے اوبامہ نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ اور طالبان کے محفوظ ٹھکانے ہیں جس کا امریکی فوج تعاقب نہیں کر سکتی اور یہ محفوظ ٹھکانے امریکی فوج کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ اوبامہ نے کہاکہ ہم افغانستان میں ضرورت کے پیش نظر مزید فوج بھیج رہے ہیں لیکن ہمیں ان محفوظ ٹھکانوں کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پاکستانی حکومت کی جانب سے مزید موثر تعاون کی ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے افغانستان میں استحکام لانا ہے تو پھر یہ افغانستان سے چند میلوں کے فاصلے پر پاکستان کی سرحدی علاقوں میں القاعدہ اور طالبان کے قائم تربیتی کیمپوں اور محفوظ پناہ گاہوں پر قابو پانے میں ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو فرقہ امریکیوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے ہمیں ان سے نمٹنے کے لیے پاکستانی حکومت کو ساتھ شامل کرناچاہیے ۔ اسی صورت میں مطلوبہ مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدارتی امیدوار نے گزشتہ اگست کے بعدکئی مواقع پر سخت لہجے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر واشنگٹن کو ٹھوس اینٹلی جنس شواہد ملے تو القاعدہ اور طالبان سے نمٹنے کے لیے یکطرفہ طور پر پاکستان میں کارروائی کی جائے گی

مقبوضہ کشمیر ‘ امرناتھ شرائن بورڈ کے تنازعہ پر تازہ پرتشدد واقعات ، ٢١ پولیس اہلکاروں سمیت ٥٠ سے زائد افراد زخمی ہو گئے ‘ جموں میں کرفیو نافذ

سرینگر ۔ مقبوضہ کشمیر میں امرناتھ شرائن بورڈ کے تنازعہ پر تازہ تشدد واقعات میں 21 پولیس اہلکاروں سمیت 50 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ۔ جبکہ جموں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق امرناتھ شرائن بورڈ کے تنازعے پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تازہ جھڑپیں جموں کے علاقوں دمانہ مٹھی پرانی منڈی پریٹ قندیار ٹگیانہ اور وجے پور می ہوئیں ۔ تشدد کی تازہ کارروائیوں میں پولیس پر پٹرول بموں سے حملے کئے گئے جبکہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کی اور آنسو گیس پھینکی ۔ مظاہرین نے ایک پولیس وین سمیت کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ۔ ان جھڑپوں میں 21 پولیس اہلکاروں سمیت 50 افراد زخمی ہو گئے ۔ امرناتھ یاترا کی تقریبات دو روز کے لئے بند کر کے جموں میں غیر معینہ مدت کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ۔

Fancy dress competition by Soya Supreme


مہنگائی میں اضافے، لاقانونیت سے اکتائے اور حکمرانوں سے مایوس لوگ

عوام میں خود کشی کے رحجان میں مزید اضافہ۔۔۔تحریر اے پی ایس

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ، بدامنی ، ناانصافیاں ، مظالم ، سماجی و معاشی ناہمواریاں ودیگر مسائل نے خودکشی کے رجحان میں اضافہ کردیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے سال 2008ءکے شروعاتی 5 ماہ کے دوران کیئے گئے سروے کے بعد ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی۔ اس ضمن میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2008ء کے شروعاتی 5 ماہ میں جنوری تا مئی کے سروے کے مطابق 1ہزار1سو75 افراد نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا جن میں 7سو 41مرد جبکہ 2سو33 خواتین اور 55 بچے شامل ہیں۔ پولیس نے خودکشی کے 82 اور اقدام خود کشی کے 1سو5کیس درج کیئے۔ سروے کے مطابق خودکشیوں کی وجوہات غربت ، بے روزگاری ، مہنگائی ، بدامنی ، ناانصافیاں ، بڑھتے ہوئے مظالم ، سماجی و معاشرتی ناہمواریاں اور نفسیاتی مسائل ہیں۔ سروے کے مطابق ملک بھر میں کاروکاری اورغیرت کے نام پر 1سو17قتل کیئے گئے جن میں اکثریت عورتوں کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 13عورتوں کو تیزاب پھینک کر قتل کیا گیا جبکہ ان واقعات کی رپورٹس درج ہونے کے باوجود ان تمام کیسز اور اس سے پہلے درج ہونے والے کیسز میں سے کسی کا بھی فیصلہ نہیں ہوسکا۔حکمران طبقے اور سول سوسائٹی کے باشعور افراد کو عمومی معاشرتی رویوں میں بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جبکہ حکومت کو خصوصی طور پر معاشرتی بگاڑ پیداکرنے والی برائیوں جیسے کہ ناانصافی کا جڑ سے خاتمہ کرنے کیلئے موثر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے۔ جبکہ قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کوامریکہ کی طفیلی ریاست نہیں بننے دیں گے۔ ہر چوک اور چوراہے پر پاکستان کے تحفظ کی جنگ لڑیںگے۔کراچی کے بعد اب صوبہ سرحد کے لیے قبضہ گروپ تیار کیے جارہے ہیں۔ ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ،اور رائے عامہ کی بیداری اور عوام کو منظم کرنے کے لیے دن رات ایک کردیں گے۔مہنگائی میں اضافے، لاقانونیت سے اکتائے اور حکمرانوں اورسیاستدانو ں کی کارکردگی سے مایوس لوگ گھروں میں بیٹھنے کے بجائے روشن مستقبل کی آبیاری کے لیے ہما را ساتھ دیں۔جنوبی پنجاب میں چیف جسٹس کے شاندار استقبال نے ثابت کردیا ہے کہ کسان اور مزدور سمیت ہرطبقہ عدلیہ کی آزادی چاہتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی ججوں کی بحالی میں سنجیدہ نہیں ہے، اور معزول ججوں میں پھوٹ ڈالنے کی سازش کررہی ہے اس لیے مسلم لیگ ن کو مستقبل کے حوالے سے فوری فیصلہ کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ معزول جج صاحبان اپنے اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھیں اور حکومتی جھانسے اور دھوکے میں نہ آئیں۔ پوری قوم ان کی پشت پر کھڑی ہے،اورباوقار طریقے سے ان کی 2نومبر کی پوزیشن پر بحالی تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔ ملک میں اس وقت کوئی نظام اور حکومت نہیں ہے۔ انتخابی وعدے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں بے یقینی اور بے چینی کی صورتحا ل ہے ،اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن چارماہ گزرنے کے بعد بھی کوئی واضح لائحہ عمل اور پالیسی اختیار نہیں جا سکی ہے۔ افراتفری اوربدامنی چاروں طرف پھیل گئی ہے ۔مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کا جینا محال ہو گیا ہے جبکہ حکومت پٹرولیم مصنوعات، بجلی،گیس اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوںمیں اضافے کے سوا کوئی کام نہیں کرسکی ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے لیکن حکمران اس کی قیمت میں مزید اضافے کی نوید سنا رہے ہیں۔ حکمران پارٹی نے عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے حل نہ کیا تو اس کے اقتدار کے دن جلد ہی پورے ہو جائیںگے امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں پاکستان توڑنے کی پالیسی پر گامزن ہے، پرویز مشرف کے بعد موجودہ حکومت بھی اس کے آلہ کار کا کردار ادا کررہی ہے۔ ایک طرف امریکہ اور نیٹو نے افغان سرحد پراپنی فوجیں تعینات کر دی ہیں اور پاکستان پر حملے کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور دوسری طرف قبائلیوں کواشتعال دلاکر فوج کے ساتھ لڑایا جا رہاہے تاکہ برے وقت میں فوج اپنے بازوئے شمشیر زن سے محروم ہو جائے۔ اس طرف سے قبائلی اس کے خلاف برسرپیکار ہوں اور دوسری طرف نیٹو افواج اس پر چڑھ دوڑیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ دشمن کا کھیل ہے جس میں پرویز مشرف اور موجودہ حکومت کو مہرے کے طورپر استعمال کیا جارہاہے۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ ملکی سلامتی اورقبائلی علاقوں میں امن و امان کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان امریکہ کی جنگ سے علیحدہ ہو جائے اور فاٹا سے فوج کو واپس بلا کر قبائلی عمائدین اور سیاسی جماعتوں کے مشورے سے معاملات کو حل کیا جائے۔ جبکہ ترجمان افواج پاکستان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی اور دیگر قومی سلامتی کے اداروں کو وزارت داخلہ کے ماتحت کیے جانے کا نوٹیفکیشن غلط تشریح کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے ۔ کیونکہ آئی ایس آئی اور وزارت داخلہ کی ذمہ داریاں اور کام کی نوعیت مختلف ہے آئی ایس آئی کا مینڈیٹ بیرونی خطرات سے متعلق سلامتی کے لیے اسٹریٹیجک انٹیلی جنس مہیا کرنا اور اپنے دفاعی اداروں کو باخبر رکھنا ہے جبکہ وزارت داخلہ ملک کے داخلی امور نمٹائی ہے اس لیے آئی ایس ائی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کی بات کرنا بڑی عجیب ہے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فوجی ترجمان نے کہا کہ آئی ایس آئی، آئی بی اور مختلف داخلی سلامتی کے اداروں اور وزارت داخلہ کے درمیان روابط کو مزید بہتر اور موثر بنانا بنیادی مقصد ہے خاص طورپر د ہشت گرد ی کے خلاف جنگ اور داخلی سلامتی کے حوالے سے ان کے درمیان روابط کو مزید موثر بنانا ہے کچھ غلط فہمی اور غلط تشریح کی وجہ سے اس نوٹیفکیشن کی صحیح ترجمانی نہیں ہو سکی جس سے یہ غلط تاثر سامنے آیا ہے کہ آئی بی اور آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کیا جا رہا ہے اب اس غلط تاثر کو دور کردیا گیا ہے وزیراعظم سیکرٹریٹ کی جانب سے پریس ریلیز بھی جاری کردی گئی ہے کہ آئی ایس آئی بدستور وزیراعظم کے ماتحت کام کرے گی اور نوٹیفکیشن کا مقصد وزارت داخلہ اور آئی ایس آئی کے درمیان روابط کو بہتر بنانا تھا انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایس آئی اور آئی بی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کی وزیراعظم ، صدر اور آرمی چیف کے درمیان بات چیت نہیں ہوئی اور نہ ہی ایسی کسی بات کا مجھے علم ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی وزیراعظم سے حالیہ ملاقاتیں سیکورٹی کے حوالے سے تھیں انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کا مینڈیٹ بیرونی خطرات سے متعلق سلامتی کے لیے اسٹریٹیجک انٹیلی جنس مہیا کرتا ہے اور اپنے دفاعی اداروں کو باخبر رکھنا ہے اور یہ اسٹریٹیجک انٹیلی جنس قومی سلامتی کے تمام اداروں کے ہوتی ہے جن میں افواج پاکستان اور اس سے منسلک دیگر ادارے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک میں خارجہ اور داخلی سیکورٹی کے الگ الگ ادارے ہوتے ہیں اور ہر قسم کے ماڈل ادارے ا س میں موجود ہوتے ہیں ہمارے ملک میں ایکسٹرنل انٹیلی جنس کی ذمہ داری آئی ایس آئی کو آئی ہے آئی ایس آئی کا کام80 سے 90 فیصد بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس مہیا کرنا ہے بیرونی خطرات سے نمٹنے والا یہ ہراول دستہ ہوتاہے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ ا ور آئی ایس آئی کی ذمہ داریاں مختلف ہیں اس لیے اسے کسی وجہ سے وزارت داخلہ کے ماتحت کرنا عجیب لگتا ہے انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی وزیراعظم کے ماتحت ہی کام کرتی ہے آئی ایس آئی چیف ایگزیکٹو کو جوابدہ ہوتی ہے۔ حکومتِ پاکستان کے مطابق آئی ایس آئی کو وزارتِ داخلہ کے کنٹرول میں دیے جانے کا اعلان غلط فہمی کا نتیجہ تھا اور وہ بدستور وزیراعظم کو ہی جوابدہ ہے۔ وفاقی حکومت نے انٹیلی جنس بیورو(آئی بی ) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو وزارت داخلہ کے ما تحت کر دیا تھا۔ اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ مذکورہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ کیبنٹ ڈویڑن سے جاری ہو نے والے نوٹیفکیشن کے مطابق انٹیلی جنس بیورو (آئی بی ) اور آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان دونوں سیکورٹی اداروں کے انتظامی ،مالی اور آپریشنل امور کو وزارت داخلہ کے ما تحت کر دیا ہے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ یہ دونوں ادارے 1973کے آئین کے مطابق پہلے وزیر اعظم کو اپنی رپورٹ پیش کر تے تھے تاہم اب یہ دونوں ادارے مکمل طور پر وزارت داخلہ کے ما تحت کام کریں گے اور وزار ت داخلہ کو ہی رپورٹ کر یں گے ۔ جبکہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل نے آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بش کے لئے ایک بہت بڑا تحفہ لے کر جارہے ہیں آئی ایس آئی پہلے ہی پاکستان کے بیرونی دشمنوں کی نظر میں کھٹکتی تھی اس فیصلے سے تو بھارت میں دشمنوں کے دلوں میں لڈو پھوٹ رہے ہوں گے انہوں نے کہاکہ آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ ختم کرنے کے بجائے اسے وزارت داخلہ کے ماتحت کر کے اسے مکمل طور پر سیاسی کر دیا گیاہے اس طریقے سے آئی ایس آئی کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ تو مٹی کا مادھو بنی بیٹھی ہے اور اس سے بالاتر تمام فیصلے ہو رہے ہیں اصل فیصلے جو کرنے کے ہیں ان سے گریز کیا جارہاہے انہوں نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی کی تذلیل بھی امریکہ کے ساتھ ڈیل کاحصہ ہے امریکہ نے بہت زبردست چال چلی ہے اور پاکستان کو گونگا بہرہ بنانے کی کوشش کی ہے کیونکہ آئی ایس آئی کا کردار غیر ملکی عناصر پر نظر رکھنا ہے جنرل حمید گل نے کہاکہ حکومت کو یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لینا چاہیے اور آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے ختم کرنے کا اعلان کرنا چاہیے اس معاملے میں آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کو بھی مداخلت کرنا چاہیے کیونکہ یہ غیر ضروری طور پر فوج کے ادارے میں مداخلت ہے اگرچہ آئی ایس آئی وزیراعظم کے ماتحت ہوتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا جائے اور اپنے لوگوں کی جاسوسی کیلئے اسے استعمال کیاجائے یہ فیصلہ پاکستان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ جبکہ لندن سے مشیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ انہیں آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے سے متعلق کسی فیصلے کا علم نہیں اور ایسا کوئی نوٹیفکیشن میری اجازت کے بغیر جاری نہیں ہو سکتا یہ بات انہوں نے لندن میں ایک نجی تی وی سے گفتگو کرتے ہوءکہی ۔ اس سے پہلے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے وضاحت کی تھی کہ آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن کے غلط معنی لیے گئے تھے اور آئی ایس آئی بدستور وزیراعظم کے ماتحت ہی کام کرتی رہے گی ۔ اس سے پہلے کیبنٹ ڈویڑن کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیاتھا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی انٹرسروسز انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کو انتظامی ، مالی اور آپریشنل طورپر وفاقی وزارت داخلہ کے کنٹرول میں دیدیا ہے۔ حکومت کے فیصلہ واپس لینے کے رد عمل پر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کر کے امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے حکومت خارجی دباو¿ کے زیر اثر بھی اور وہ پاکستان کے دشمنوں کو خوش کرنا چاہتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی نے وہ کام کیا جو ندیا میں کوئی بڑی سے بڑی فوج بھی نہیں کر سکی مختلف ٹیلیویڑن چینلوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ہم آئی ایس آئی کو تباہ کر کے دم لیں گے اور یوں لگتا ہے کہ حکومت پاکستان نے خارجی دباو¿ کے باعث آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی تو ہمیشہ ہی بیرونی دباو¿ کا نشانہ رہی ہے اوریہ کہ جب وہ خود آئی ایس آئی کے سربراہ تھے تو جارج بش سنیئر نے کہا تھا کہ اب آئی ایس آئی کے باندھ دینے کا وقت آ گیا ہے اور اسی پروگرام کے تحت انہیں آئی ایس آئی سے الگ کیا گیا۔ پھر 1993 میں پیپلز پارٹی کے دور میں نیوز ویک میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں جنرل جاوید اشرف قاضی کے حوالے سے کیا گیا تھا کہ انہوں نے 130افسر آئی ایس آئی سے نکال دیئے ہیں جو نظریاتی قسم کے تھے اور اب امریکہ ہم سے بہت خوش ہے ۔ جنرل حمید گل نے کہا کہ آئی ایس آئی چیف ایگریکٹو کو جواب دہ ہے اور اس کا شمار دنیا کی اعلی ترین انٹیلی جنس ایجنسیوں میں ہوتا ہے اور جو کام آئی ایس آئی نے کہا وہ کسی دوسری ایجنسی نے نہیں کیا اور اس نے ایک پرپاور کو توڑنے میں اہم کردار ادا کیا اور امریکہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ آئی ایس آئی پاکستان میں اہم کردار کی حامل ہے۔ حمید گل نے کہا کہ آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کروا کر ایک کچا وزیر اع۔ظم اپنی نوکری پکی کرانے کے لیے ایک تحفہ لے کر جارج بش کے پاس جا رہا تھا جو کہ غلط تھا۔ اچھا ہوا کہ یہ فیصلہ واپس ہو گیا اور آئندہ ایسا سوچنا بھی نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت اپنے عزائم میں کامیاب ہو جاتی ہے یہ پاکستانی کے دفاع پر ایک کاری ضرب ہوتی اور ہمارے دشمن اس جنگ میں مصروف رہتی ہے انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے 61 سالوں میں صرف 36دن جنگ کی ہے جبکہ باقی وقت آئی ایس آئی ہی دشمنوں سے برسرپیکار رہی ہے۔ جنرل حمید گل نے کہا کہ آئی ایس آئی فوج نظام کی آنکھوں اور کانوں کا کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو اچھا ہو گیا تو حکومت نے نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن حکومت نے بامر مجبوری واپس لیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ اے پی ایس

بیجنگ اولمپک گیمز کی تیاریاں ، اولمپک ویلج کا افتتاح کر دیا گیا

بیجنگ ۔بیجنگ میں بارہ دن بعد شروع ہونے والے ا ولمپک کھیلوں کے لیے بنائے گئے خصوصی رہائشی علاقے یعنی اولمپک ویلج کوایتھلیٹس کے لیے کھول دیا گیا ہے۔چین کے باسکٹ بال کے نامور کھلاڑی یومنگ اور یو یانگ سخت حفاظتی انتظامات میں پر چم کشائی کے موقع پر موجود تھے۔نامہ نگاروں کے مطابق اس موقع پر پرتعیش اولمپکس ویلج کے اوپر فضائی آلودگی کے گہرے بادل چھائے ہوئے تھے۔لگ بھگ سولہ ہزار کھلاڑی اس خصوصی رہائشی کملپکس میں قیام کریں گے۔جس کے کچھ حصوں کے لیے بجلی شمسی توانائی کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔ اور کھلاڑیوں کو نلکوں میں پینے کا صاف پانی مل سکے گا۔ لمبے کھلاڑیوں کے لیے بڑے بستروں کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ کھلاڑیوں کو فراہم کیا جانے والا کھانا خصوصی موبائل لیبارٹریوں کے ذریعے چیک کیا جائے گا۔اس کمپلیکس کا افتتاح بیجنگ آرگنائزنگ کمیٹی کے نائب صدر چن زلی نے کیا۔ اولمپک کھیلوں کے بعد یہ رہایشی فلیٹس انتہائی مہنگے داموں فروخت کردیے جائیں گے اور چینی شہریوں کے لیے ایک اپارٹمنٹ کی قیمت تقریبا ایک ملین ڈالر تک ہوگی

سوات: مولانا فضل اللہ نے خود کش حملوں کی دھمکی دے دی

سوات ۔ تحریک طالبان سوات کے امیر مولانا فضل اللہ نے کہا ہے کہ دوبارہ فوجی آپریشن کیا گیا تو خود کش حملے کریں گے۔تحریک طالبان کے امیر مولانا فضل اللہ نے تحصیل کبل اور مٹہ کے درمیان واقع پہاڑی علاقے تاران میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سرحد حکومت چند ڈالروں کے عوض واشنگٹن کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔دوبارہ فوجی آپریشن کیا گیا تو اس کا مقابلہ کرنے کی بھرپور تیاری کر لی گئی ہ اورایسی صورت حال میں خود کش حملے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گرلز اسکولوں کو اس لئے نذر آتش کیا جا رہا ہے ہ وہ سرکاری املاک ہیں اگر حکومت طالبان کے گھروں کو تباہ کرے گی تو سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے طالبان اکھٹے ہو چکے ہیں اور طاقت کے استعمال سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔مولانا فضل اللہ نے کہا کہ قوم کی اصلاح کرنا جرم ہے تو وہ یہ جرم کرتے رہیں گے۔دوسری جانب تحریک طالبان سوات کے ترجمان مسلم خان نے آج نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سوات سے فوج اور ایف سی واپس چلی جائے اور شریعت نافذ کر دی جائے تو وہ امن و امان کی ضمانت دینے کیلئے تیار ہیں۔

لاہور:دو اسٹیج اداکاراؤں سمیت ٣ افراد زندہ جل کر جاں بحق

لاہور ۔۔ لاہور میں دوا سٹیج اداکاراؤں سمیت تین افراد گھر میں پراسرار طور پر آگ لگنے سے جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کے مطابق یوسف پارک کا رہائشی ناصر اپنی بیوی ثناء اور بہن صائمہ کے ہمراہ گھر میں جمعے کی رات گھر میں سو رہے تھے کہ اچانک گھر میں پراسرار طور پر آگ لگنے سے تینوں بری طرح جھلس گئے۔ انھیں طبی امداد کے لیے جناح ہسپتال پہنچایا گیا جہاں تینوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں یہ معلوم ہوا ہے کہ رات کے وقت دوران پنکھا چولہے پر گرنے سے شارٹ سرکٹ کے باعث گھر میں آگ لگ گئی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے تینوں کی موت حادثاتی نہیں ہے اور اس کے محرکات کچھ اور ہیں۔