International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 8, 2008

Fehmida hopes new Govt to address masses problems







ISLAMABAD: Speaker National Assembly Dr. Fehmida Mirza Tuesday said, the country was confronting problems like poverty, unemployment, law and order, inflation, injustice, low growth and investment and terrorism and extremism that needed immediate attention and redressal. She was talking to six-member French Media Delegation headed by Oliver O’ Mahony that called on her in the Parliament House.
The Speaker said with the election of new Parliament, Pakistan has witnessed a tremendous change and unlike the past it is having a Parliament responsible to the people.
“The present Parliament is fully charged with the resolve to solve the problems of poverty and backwardness and ensure equitable provision of facilities to people,” she said.
She said the past dictatorial system was responsible for the social and economic evils confronting the country and now it was imperative for the political forces to get united to resolve these issues.
Underlining the need for strengthening institutions in the country, the Speaker said, only strong democratic institutions and strong Parliament were the appropriate fora to redress the long standing problems of the people.
She said each institution has a role and therefore should be allowed to perform in its sphere prescribed in Constitution.
The Speaker said she wanted the Parliament to be completed by appointing the Leader of Opposition as soon as possible.
She said, unlike the past, she will work to make the Parliament move vibrant by allowing equal opportunity to all members from parties and facilitating maximum legislation for the welfare of the people.
Dr Fehmida said, empowerment of women was one of the priority of the Government; and the Parliament will ensure that real empowerment of women and gender equality in the country do take place.
She said the politicians and Parliamentarians of today are more committed and want to achieve the targets set by the Prime Minister of Pakistan.

President, PM, leaders condemn manhandling of Sher Afgan

LAHORE: President, prime minister and various political and religious leaders have strongly condemned the deplorable incident of physical torture of Dr. Sher Afgan in Lahore on Tuesday.Muttahidda Qaumi Movement’s quaid Altaf Hussain termed the violence against former federal minister Dr. Sher Afgan Niazi a open terror and declared it a black chapter of the political history of Pakistan.Pakistan Muslim League (N) chief Chaudhry Shujaat Hussain and former chief minister Punjab Chaudhry Pervez Elahi strongly condemned the manhandling of Dr. Sher Afgan.Among other leaders, who condemned the deplorable incident, were Maulana Fazlur Rehman, Babr Ghauri, Aitezaz Ahsan, Imran Khan, Shaikh Rasheed Ahmed, Akram Khan Durrani and Munir A. Malik.

Dr. Afgan manhandled, rescued by Aitezaz





LAHROE: Former federal minister, Dr. Sher Afgan Niazi has been rescued safely by President Supreme Court Bar Association (SCBA) Aitezaz Ahsan.Enraged lawyers tore up Dr. Afgan’s clothes and attacked him by throwing stones and shoes. They also shaterred the windows of the ambulance in which Dr. Afgan was being taken away from the site of the incident.Earleri, a large number of lawyers laid a siege around the office of Dr. Afgan’s lawyer when he came to visit him.The police present at the scene failed to create a safe passage for Dr. Afgan and he remained confined in the office for about three hours.Later, President SCBA Aitezaz Ahsan arrived here to control the situation and disperse the lawyers. Although he asked the enraged lawyers and others to leave the place, they continued to wait for Dr. Afgan to come out.Later, Dr. Afgan came out of the building and escorted by Aitezaz Ahsan. Struggling through the crowd they made their way to an Edhi ambulance with the help of police.As soon as Dr. Afgan got inside the ambulance, Aitezaz Ahsan mounted the rooftop of the vehicle which was then driven slowly away from the crowd. Later, Aitezaz Ahsan resigned from the post of SCBA President.

آصف زرداری کا وکلاء کو انتباہ








صدر مشرف کے مستقبل کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی اور صدر پرویز مشرف کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ پارلیمان کرے گی۔
آصف علی زرداری جو ان دنوں دبئی میں ہیںانہوں نے کہا کہ رواں ہفتے کے آخر میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ججوں کی بحالی کے لیے بحث شروع ہوگی اور کمیٹی بنا دی جائےگی جو اس بارے میں فیصلہ کرے گی۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ آپ نےحکومت سازی کے تیس روز کے اندر ججوں کی بحالی کا وعدہ کیا تھا اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے پچیس مارچ کو حلف اٹھانے کے بعد سے وکلاء برادری نے الٹی گنتی بھی شروع کر دی ہے تو آصف علی زرداری نے کہا کہ ’حکومت سازی محض وزیراعظم کا حلف نہیں بلکہ کابینہ کی تکمیل سے ہوتی ہے۔‘
’دھمکانے کی کوشش نہ کریں‘
’جو قوتیں پارلیمان سے باہر ہیں اور پارلیمان میں جانے سے انکار کیا انہیں میں نہیں سمجھتا کہ حق حاصل ہے کہ وہ الٹی یا سیدھی گنتی کر کے پارلیمان کو دھمکانے کی کوشش کریں۔‘

آصف زداری
انہوں نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق دس اپریل کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں ججوں کی بحالی کے لیے بحث شروع ہوگی اور کمیٹی بھی بنے گی اور انشاء اللہ انہیں امید ہے کہ تقریباً تیس دن میں ججوں کی بحالی کا فیصلہ آ جانا چاہیے۔
وکلاء برداری کی جانب سے پچیس مارچ کو وزیراعظم کے حلف کے بعد سے تیس روز کے بارے میں گنتی شروع ہونے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ’گنتی یا کاؤنٹ ڈؤن‘ کی بات کرنے والوں کو میں منفی قوتیں کہوں گا جو کام وہ ایک سال میں خود نہیں کرسکے وہ حکومت نے کر دیا اور چیف جسٹس سمیت ججوں کو رہائی ملی۔‘
’جو قوتیں پارلیمان سے باہر ہیں اور پارلیمان میں جانے سے انکار کیا انہیں میں نہیں سمجھتا کہ حق حاصل ہے کہ وہ الٹی یا سیدھی گنتی کر کے پارلیمان کو دھمکانے کی کوشش کریں۔‘
آصف زرداری نے کہا کہ وہ جس شخص کو دھمکاتے تھے یا جس ادارے کو دھمکاتے تھے وہ غیر جمہوری تھا اور ان کا رد عمل بھی غیر جمہوری تھا۔’میں انہیں متنبہ کرتا ہوں کہ وہ صبر کریں اور جو کام وہ نہیں کر پائے وہ پارلیمان کرے گی لیکن اپنے وقت پر، ملک کی بہتری کے لیے اور نظام بدلنے کے لیے۔‘
صدر پرویز مشرف کے سیاسی مستقبل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فیصلہ بھی پارلیمان کرے گا۔’یہ باتیں سب پارلیمان میں طے ہونی ہیں اور وقت سے پہلے یہ بات نہیں کرنا چاہوں گا اور میرا خیال ہے کہ ماضی اور حال کی قوتوں کے درمیان بات کرنے کی گنجائش موجود ہے اور اتفاق رائے سے ہی جمہوریت آگے چلے گی۔‘
اس پر جب ان سے پوچھا کہ کیا آپ کی بات کا مطلب یہ سمجھا جائے کہ صدر پرویز مشرف کی سیاسی زندگی کا سفر ابھی باقی ہے تو آصف علی زرداری نے کہا کہ ’نہیں یہ تو آپ کی تشریح ہے میں تو یہی کہوں گا کہ اس بارے میں پارلیمان ہی فیصلہ کرے گی۔‘
ڈاکٹر قدیر: فیصلہ سکیورٹی فورسز کا ہے
ڈاکٹر قدیر خان کو نہ ہم نےگرفتار کیا ہے اور نہ انہیں ہم کوئی ریلیف دینے کی پوزیشن میں ہیں۔ اس کا فیصلہ سکیورٹی فورسز کو کرنا ہے جو صدر کے ماتحت ہیں اور ان ہی کو فیصلہ کرنا ہے۔‘

ڈاکٹر قدیر خان کو ریلیف دینے کے بارے میں سوال پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ یہ ہماری حکومت کا بنایا ہوا کوئی معاملہ ہے، نہ ان کو ہم نےگرفتار کیا اور نہ انہیں ہم کوئی ریلیف دینے کی پوزیشن میں ہیں، یہ سوال پچھلی حکومت کا ہے اور پچھلی حکومت کے صدر صاحب موجود ہیں اور یہ سوال ان سے پوچھا جائے، اس بارے میں فیصلہ سکیورٹی فورسز نے کرنا ہے جو صدر کے ماتحت ہیں اور ان ہی کو فیصلہ کرنا ہے۔‘
سندھ میں وزیراعلیٰ کے طور پر سید قائم علی شاہ کی جانب سے حلف اٹھانے اور کابینہ کی حلف برداری تاحال نہ ہونے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ کی تشکیل کے بارے میں متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ ان کی جماعت کی بات چیت جاری ہے۔
’میری پارٹی کی خواہش ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے وزراء مل کر حلف اٹھائیں۔ظاہر ہے کہ دونوں جماعتوں میں اختلافات کی ایک طویل تاریخ ہے، قریب آنے میں وقت لگے گا، کسی چیز کو بنانے میں وقت لگتا ہے بگاڑنے میں کو دیر نہیں لگتی اس لیے وقت تو لگےگا۔

قبائلی علاقوں میں ایف سی آر کے اچانک خاتمہ سے قبائلی عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے، حکومت ان کی تشویش کو فوری دور کرے۔قاضی حسین احمد



تھانہ کلچر کے نظام سے مزید افراتفری ہو گی ہم قبائلی ایجنسیوں کی سطح پر منتخب جرگوں کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں
قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ملنے کی خواہش ہے ان سے رابطہ کر نے کے بعد ملاقات کے لئے جاؤں گا۔
ججوں کی بحالی کے سوا کوئی بھی شخص کوئی نیا پیکج قبول نہیں کرے گا ۔
سندھ اسمبلی میں ارباب غلام رحیم کے ساتھ رونما ہو نے والے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں
امریکی اثرات کو رخصت کر نے کے لئے عوام کے پاس جائیں گے، آئندہ انتخابات میں پوری قوت کے ساتھ حصہ لیں گے
سینٹ میں اپوزیشن میں بیٹھیں گے لیکن مسلم لیگ (ق) کا ساتھ نہیں دیں گے
امیر جماعت اسلامی کا پریس کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں ایف سی آر کے اچانک خاتمہ سے قبائلی عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے اور حکومت ان کی تشویش کو فوری دور کرے، تھانہ کلچر کے نظام سے مزید افراتفری ہو گی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قبائل ایجنسیوں کی سطح پر منتخب جرگوں کے قیام کے لئے انتخابات کیے جائیں قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ملنے کی خواہش ہے ۔ان سے رابطہ کر نے کے بعد ملاقات کے لئے جاؤں گا۔ ججوں کی بحالی کے سوا کوئی بھی شخص کوئی نیا پیکج قبول نہیں کرے گا ۔ سندھ اسمبلی میں ارباب غلام رحیم کے ساتھ رونما ہو نے والے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں آئندہ انتخابات میں پوری قوت کے ساتھ حصہ لیں گے ۔ امریکی اثرات کو رخصت کر نے کے لئے عوام کے پاس جائیں گے سینٹ میں اپوزیشن میں بیٹھیں گے لیکن مسلم لیگ (ق) کا ساتھ نہیں دیں گے۔ ملک میں کون کیا کر رہا ہے کون کس کے ساتھ ہے، صورت حال جلد عوام کے سامنے آ جائے گی۔ وہ منگل کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ان کے ہمراہ سرحد اور قبائلی علاقوں کے امیر جماعت اسلامی عبدالرؤف شنواری اور نائب امیر ہارون الرشید بھی موجود تھے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے قبائلی علاقوں سے متعلق تمام ذمہ داران کو بلایا تھا اور اس میں ایف سی آر کے خاتمہ اور اس کی جگہ نئے نظام سمیت ہو نا چاہیے تمام امور کا جائزہ لیا گیا انہو ںنے کہا کہ قبائلی علاقوں سے اچانک ایف سی آر کے خاتمے کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تو نہیں اس بارے قبائلی عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ قبائلی عوام کی تشویش کو فوری دور کرے۔ انہو ںنے کہا کہ قبائلی عوام نے تھانہ کلچر کے نظام کو بھی مسترد کر دیا ہے کیونکہ یہ نظام پورے ملک میں خرابی ہے ۔ قبائلی علاقوں میں تھانہ کلچر کے نظام سے مزید افراتفری پیدا ہو گی اگر چہ ایف سی آر ظالمانہ قانون ہے جہاں ایک فرد کے جرم کی سزا پورے قبیلے کو دی جاتی ہے اس میں اپیل کر نے کا بھی اختیار نہیں ہے پولیٹیکل ایجنٹ کو لا محدود اختیارات حاصل ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں قبائلی رہنماؤں پر مشتمل نامزد جرگوں کی بجائے منتخب جرگوں کا قیام عمل میں لایا جائے اور اس مقصد کے لئے انتخابات کر ائے جائیں یہاں قبائلی عوام ووٹ ڈالیں گے اور منتخب جرگے اسلامی نظام اور شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے انہو ںنے کہا کہ حکومت کی طرف سے منتخب جرگوں کے قیام کے لئے انتخابات میں قبائلی علاقوں سے منتخب سینیٹرز اور ارکان اسمبلی کو بھی مشاورت میں شامل کریں انہوں نے کہا کہ اپنے مطالبات کو تفصیلی شکل دینے کے بعد اسلام آباد میں بڑے جرگے منعقد کرائیں گے جس کے ذریعے قبائلی عوام کو اعتماد میں لیا جائے گا انہو ںنے کہا کہ اپنے مطالبات کے حوالے سے قانونی مسودہ رہنماؤں کے مشاورت سے بنا کر پیش کریں گے۔ مسودہ پیش کر نے سے پہلے قبائلی عوام سے منظوری لی جائے گی انہو ںنے کہا کہ حکومت منتخب جرگوں کا انتخاب کرائے گی اور عوام ووٹ دے گی قبائلی علاقوں خصوصاً کرم ایجنسی کے حالات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہو ںنے کہا کہ قبائل کو آپس میں لڑانے کی بین الاقوامی سازشیں ہو رہی ہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر سے ملاقات کے لئے پہلے میں نے رابطہ کیا تھا اور ان کے مطابق انہو ںنے حکومت سے کہا کہ قاضی حسین احمد کو میری عیادت کر نے کی اجازت دی جائے مگر مجھے اجازت نہ دی گئی تھی اور اب دوبارہ ان سے ملنے کی خواہش ہے اور ان سے رابطہ کر کے ملاقات کے لئے جاؤں گا ۔انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی صرف اسی صورت قابل قبول ہو گی کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سیت دیگر 63 ججز کی بحالی ‘ ان کو تمام مراعات واپس ملنی چاہئیں اور ججوں کی بحالی کے حوالے سے کوئی بھی نیا پیکج قبول نہیں کریں گے۔ میاں نواز شریف نے اس مسئلے پر اپنے لوگوں سے حلف لیا ہے میاں نواز شریف سے بات کریں گے اگروہ نہیں کریں گے تو پھر اسمبلیوں سے مستعفی ہو کر ہمارے ساتھ تحریک میں شامل ہو جائیں ۔ انہوںنے سندھ اسمبلی میں ارباب غلام رحیم کے ساتھ رونما ہونے والے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ اگرچہ ان کا رویہ اپنے دور حکومت میں قابل تحسین نہیں تھا پھر بھی ان کے ساتھ جو ہوا وہ جمہروی روایات کے خلاف ہے انہو ںنے کہا کہ اس وقت پی پی پی پر یہ بڑی ذمہ داری ہے وہ اپنی ذمہ داریوں کو سنبھالنے کے لیے اپنے ورکروں کو کنٹرول کریں۔ ورنہ مزید قیاس اور انتشار پھیلے گا ۔ انہوں نے کہاکہ صدر پرویز مشرف کو جائز صدر نہیں سمجھتے وہ قانونی اور آئینی طورپر اس کے حق دار نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ میں جماعت اسلامی اپوزیشن میں بیٹھے گی لیکن مسلم لیگ(ق) کا ساتھ نہیں دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت ملک میں کون کیا کر رہا ہے کون کس کے ساتھ ہے صورت حال جلد عوام کے سامنے ہو گی ۔

قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کوطلب کر لیا گیا

اسلام آباد۔ قو می اسمبلی کااجلاس جمعرات صبح دس بجے طلب کرلیاگیا ۔ صدر پر ویز مشرف نے سمر ی پر دستخط کر دیئے۔صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل چو ن شق ایک کے تحت قو می اسمبلی کااجلاس طلب کیا ہے۔ اجلاس جمعرات دس اپر یل کی صبح دس بجے پا رلیمنٹ ہا ؤس میں ہو گا ۔نو منتخب قومی اسمبلی کا یہ پا نچواں اجلاس ہے۔ اس سے پہلے ہونے والے چا راجلا سو ں میں اسپیکر ،ڈپٹی اسپیکر ،قا ئد ایو ان کا انتخا ب کیا گیا تھا اور وزیر اعظم سید یو سف رضا گیلا نی نے اعتما د کا ووٹ حا صل کیا تھا

سرحد کابینہ نے مالاکنڈ ڈویژن میں قیام امن کے لئے خصوصی جرگہ تشکیل دینے کی منظوری دیدی

صوبے میں آٹے کے بحران پر قابو پانے اور پنجاب سے آٹے کی سپلائی پر عائد پابند ی ہٹانے کے لئے مذاکرات کرنے کا فیصلہ
اٹھارہ فروری کے انتخابات کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے کئے گئے تبادلوں اور تقرریوں کو دس دن کے اندر منسوخ کرنے کی منظوری
وزیراعظم کی آمد کے موقع پر ان سے خصوصی پیکج لینے کا فیصلہ ،پشاور کی پسماندگی دور کرنے اور اسے ترقی دینے کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی گئی

پشاور ۔ سرحد کابینہ نے مالاکنڈ ڈویژن میں امن و امان قائم کرنے اور عسکریت پسندوں سے مذاکرات کرنے کے لئے خصوصی کمیٹی اور جرگہ تشکیل دینے کی منظوری دیدی ۔جرگے میں دوصوبائی سینئر وزراء رحیم داد خان ،بشیر احمد بلور ،مالاکنڈ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے وزراء واجد علی خان ،ایوب اشاڑی اور محمود زیب سمیت دیگر کو شامل کرلیاگیا ۔وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کے زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں پشاور کی محرومیاں دور کرنے کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی جس میں سینئر وزیر بشیر احمد بلور اور وزیرصحت ظاہر علی شاہ سمیت دیگر شامل ہونگے ۔کابینہ کے فیصلوں کی بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سردار حسین بابک نے صحافیوں کو بتایا کہ مالاکنڈ ڈویژن خصوصاً سوات میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے اور عسکریت پسندوں کو ہتھیار پھینکنے کے لئے خصوصی جرگہ اور کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔جرگے کو تمام فریقین سے مذاکرات کرنے اور ان سے فیصلہ کن جرگہ دینے کا اختیار دیدیا جرگے میں مالاکنڈ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے تمام وزراء کو شامل کرلیاگیا ۔کابینہ کے اجلاس میں پشاور کی پسماندگی اور شہریوں کی محرومیوں کا سخت نوٹس لیاگیا اور فیصلہ کیاگیا کہ خصوصی کمیٹی ہو گی جس میں پشاور سے تعلق رکھنے والے وزراء شامل ہونگے ۔کمیٹی کو ترقیاتی سکیموں کی نشاندہی کرنے اور پشاور کی محرومی دور کرنے کا ٹاسک سونپ دیاگیا ۔صوبائی کابینہ نے صوبے میں آٹے کے بحران کا سخت نوٹس لیا اور پنجاب حکومت سے مذاکرات کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا ۔کابینہ کے اجلاس میں پنجاب سے آٹے کی ترسیل پر پابندی کو اٹھانے اور صوبہ سرحد کو بغیر کسی رکاوٹ کے آٹے کی فراہمی کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دیدی ۔یہ کمیٹی پنجاب میں صوبائی حکومت سے مذاکرات کرے گی تاکہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی کو اٹھایا جا سکے اجلاس میں آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور پنجاب سے آٹے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے کمیٹی کو خصوصی ٹاسک سونپ دیاگیا ۔کابینہ کے اجلاس میں محکمہ تعلیم میں بھرتی پالیسی میں ترمیم کی منظوری دیدی گئی ۔چالیس فیصد ضلعے اور ساٹھ فیصد یونین کونسل کی سطح پر بھرتیوں کا فیصلہ کیاگیا ۔ماضی میں 75 فیصد یونین کونسل اور پچیس فیصد ضلعے کی سطح پر بھرتیوں کا فیصلہ کیاگیا تھا ۔صوبائی کابینہ نے اٹھارہ فروری کے عام انتخابات کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے کئے گئے تبادلوں اور تقرریوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا اور دس دن کے اندر نگراں حکومت میں کئے گئے تبادلوں اور تقرریوں کو منسوخ کرنے کے لئے متعلقہ وزراء کو اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئیں ۔اجلاس میں ہنگو اور دیگر اضلاع میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعدد تجاویز کی منظوری دی گئی ۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ سابقہ حکومت کی اچھی اصلاحات اور اچھے کاموں کو جاری رکھا جائے گا ۔اجلاس میں وزیراعظم کی آج پشاور آمد کے موقع پر ان کے سامنے خصوصی پیکج پیش کرنے کی منظوری دی گئی اور وزیراعظم سے پیکج کی منظوری لینے کا فیصلہ کرلیاگیا ۔

پیپلزپارٹی کے کارکن آغا جاوید پٹھان نے ارباب غلام ر حیم کو جوتے مارنے کا اعتراف کرلیا

سابق وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے دور اقتدار میں بے نظیر بھٹو کے خلاف غلیظ الفاظ استعمال کیے تھے
پیپلزپارٹی کے کارکن کی نجی ٹی وی سے گفتگو

اسلام آباد ۔ سندھ اسمبلی کے باہر گزشتہ روز سابق وزیراعلی سندھ ارباب غلام رحیم کو جوتے مارنے والے پیپلزپارٹی کے کارکن آغا جاوید پٹھان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے ہی ارباب غلام رحیم کو جوتے مارے ہیں کیونکہ ارباب غلام رحیم نے اپنے دور اقتدار مین بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے خلاف بڑی غلیظ زبان استعمال کرتے رہے ہیں اور ایک سال پہلے ارباب غلام رحیم نے خود ایک صحافی کو تھپڑ مار کر اس کی ابتداء کی تھی اور ہماری قائد بے نظیر بھٹو کے لیے کہاتھا کہ عورت کی حکمرانی نحوست ہے اور بے نظیر بھٹو کی شہادت میں آصف علی زرداری ملوچ ہے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے آغا جاوید پٹھان نے کہا کہ مجھے ایسا کرنے کے لیے ہرگز کسی نے نہیں کہا میں نے جذبات میں آکر جوتے مارے ہیں کیونکہ ارباب غلام رحیم نے اپنے دور اقتدار میں پیپلزپارٹی کی مخالفت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ارباب غلام رحیم سندھ کا غدار اور نافرمان بیٹا ہے ۔ جوتوں کی شروعات اس نے خود کی تھی ۔ آغاجاوید پٹھان نے اس بات کی تردید کی کہ اس کا تعلق غنویٰ بھٹو کی پارٹی سے ہے یا وہ ارباب غلام رحیم کے ساتھ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان پیپلزپارٹی کا سینئر ترین کارکن ہوں اس نے کہا کہ میری اس حرکت سے پیپلزپارٹی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ایسا ایک نہ ایک دن ہونا تھا کیونکہ ارباب غلام رحیم نے پیپلزپارٹی کی مخالفت میںکوئی کسر نہ چھوڑی آغا جاوید پٹھان نے کہا کہ (ق) لیگ چوروں کا ٹولہ تھا اور ہم ایسے موقع کی تلاش میں تھے۔

عوام کی از خود احتسابی کارروائی سے سابقہ حکمراں جماعتوں کے رہنماؤں میں خوف وہراس پھیل گیا

ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اور شیر افگن نیازی کے ساتھ پیش آنے والے واقعات اسی عوامی احتساب کا حصہ ہیں
صحافتی تنظیموں کے درمیان کراچی سے تعلق رکھنے والی سابقہ حکمران اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے خلاف بھرپور احتجاج کیلئے مشاورت

ٹی وی پروگرامات میں ایم کیو ایم کے خلاف تنقید کی جاتی ہے تو کراچی اور حیدرآباد میں چینلز بند کردئے جاتے ہیں
اسلام آباد/کراچی ۔ عوام کی جانب سے سابقہ حکومت کے اتحادیوں کے خلاف از خود کارروائی کرنے کے رجحان سے مسلم لیگ(ق) سمیت دیگر سابقہ حکمراں جماعتوں کے رہنماؤں میں خوف وہراس پھیل گیا ہے اور انہوں نے اپنی سرگرمیاں محدود کردی ہیں۔سندھ اسمبلی میں ارباب رحیم کی جوتوں سے پٹائی کے بعد لاہور میں سابق وفاقی وزیر شیر افگن نیازی کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ سابق حکمران جماعت کے رہنماؤں کیلئے سخت پریشانی کا باعث ہے۔اسلام آباد میں مختلف صحافتی تنظیموں کے درمیان کراچی سے تعلق رکھنے والی سابقہ حکمران اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے خلاف بھرپور احتجاج کیلئے مشاورت ہورہی ہے۔سینئیر صحافیوں کا کہنا ہے کہ جب بھی ٹی وی پروگرامات میں ایم کیو ایم کے خلاف تنقید کی جاتی ہے تو کراچی اور حیدرآباد میں چینلز بند کردئے جاتے ہیں۔پیر کو بھی نجی ٹی وی کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں صرف کراچی میں کیبل ٹی وی نشریات بند کرادی گئیں جبکہ بعدازاں انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر پروگرام ایڈٹ بھی کرادیا گیا۔اس صورتحال پر صحافیوں نے سخت احتجاج کیا ہے اور اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ اسلام آباد آنے والے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کا نہ صرف مستقل بائیکاٹ کیا جائے بلکہ ان کے خلاف مظاہرے بھی کئے جائیں گے۔ایک سیاسی تجزیہ نگار نے ’’ثناء نیوز‘‘ کو بتایا کہ سابقہ حکومت سے تنگ عوام کا پیمانہ اب لبریز ہوگیا ہے اسلئے انہوں نے خود احتساب کرنا شروع کردیا ہے۔ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اور شیر افگن نیازی کے ساتھ پیش آنے والے واقعات اسی عوامی احتساب کا حصہ ہیں اور ق لیگ اور اسکے اتحادیوں کو بھی آئندہ چند روز میں اس طرح کی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ عوامی احتساب کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اب تک سابقہ حکمرانوں کے احتساب کا عندیہ نہیں دیا گیا ہے جس سے عوام میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں خصوصاً اٹارنی جنرل ملک قیوم کا نام لیا جو اب بھی اپنے عہدے پر برقرار ہیں حالانکہ عدالتی بحران کے حوالے سے وہ عوام میں ناپسندیدہ سمجھے جاتے ہیں۔

شیر افگن کو چار گھنٹے تک اپنے وکیل کے چیمبر میں محصور رہنے کے بعد ایدھی کی ایمبولینس میں ڈال کر وکلاء و سول سوسائٹی کے نرغے سے نکال لیا گیا



٭۔ ۔ ۔ چیمبر سے نکالے جانے کے دوران شیر افگن پر انڈے پھینکے گئے اور گھونسے بھی برسائے گئے ، ابتداء سادہ کپڑوں میں ملبوس شخص نے کی
٭۔ ۔ ۔ شیر افگن اپنے مخالف کے خلاف پٹیشن کی تیاری کے لئے آئے تھے کہ وکیلوں نے انہیں گھیر لیا ، پولیس کی انتہائی ناقص کارکردگی و حکمت عملی کے باعث بدترین واقعہ رونما ہوا
٭۔ ۔ ۔ واقعہ کے فورا بعد اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدارت سے استعفے کا اعلان کر دیا

لاہور۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن سابق وفاقی وزیر شیر افگن کو وکلاء و سوک سوسائٹی کے چنگل سے بحفاظت نکالنے میں ناکامی پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدارت سے مستعفی ہو گئے اور شیر افگن کو وکلاء کے گھیرے سے نکالنے کے دوران زخمی بھی ہو گئے جیسے ہی شیر افگن چیمبر سے باہر آئے تو لوگوں نے ان پر انڈوں کی بارش کر دی اور تشدد بھی کیا گیا ۔ وہاں پر موجود وکلاء و دیگر لوگوں نے جس ایدھی ایمبولینس میں ڈالا گیا اس کے شیشے توڑ دیئے اور ٹائروں سے ہوا بھی نکال دی ۔ وکلاء کے گھیرے سے نکالنے کے بعد شیر افگن کو ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں منتقل کر دیا گیا جس کے فورا بعد اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ۔شیر افگن کے بلڈنگ میں محصور و باہر نکالے جانے کے دوران پولیس کی حکمت عملی بھی انتہائی ناقص رہی وہ شیر افگن کا تحفظ کرنے میں مکمل طور ناکام رہی ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر شیر افگن منگل کی شام پانچ بجے کے قریب مزنگ روڈ پر واقع ایک کمپوزنگ سنٹر میں اپنے مخالف امیدوار کے خلاف رٹ پٹیشن کی تیاری کروا رہے تھے کہ وکلاء کو ان کی آمد کی اطلاع مل گئی ۔ کچھ ہی دیر بعد وکلاء کمپوزنگ سنٹر کے باہر جمع شروع ہو گئے ۔خطرے کو بھانپ کر شیر افگن فورا کمپوزنگ سنٹر سے نکلے اور کمپوزنگ سنٹر کے بالمقابل واقع اپنے وکیل ملک نور محمد اعوان کے چیمبر میں چلے گئے جو بیسمنٹ میں واقع تھا ۔ اسی دوران ہزاروں وکلاء چیمبر کے باہر جمع ہو گئے ۔ واقعہ کی میڈیا پر براہ راست کوریج کے باعث ارد گرد کی آبادی سے بھی لوگ بڑی تعداد میں مزنگ روڈ پر جمع ہونا شروع ہو گئے ۔ وکلاء و دیگر لوگوں نے ہاتھوں میں انڈے ، ٹماٹر اور سیاہ رنگ کے سپرے پکڑے ہوئے تھے اور مسلسل نعرے بازی کر رہے تھے ۔ اس دوران لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر منظور قادر اور سیکرٹری جنرل لطیف سرا نے وکلاء کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کی اور ان سے کہا کہ اس واقعہ سے ان کی کاز کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے اس لئے وہ اپنے مقدس کاز کو نقصان نہ پہنچائیں اور یہاں سے ہٹ جائیں تا کہ شیر افگن کو بحفاظت یہاں سے نکالا جاسکے۔ لیکن وہاں موجود لوگوں نے الٹا ان کے خلاف بھی نعرہ بازی شروع کر دی ۔ پولیس کے تین ایس پی اور دیگر افسران موقع پر موجود تھے لیکن انہوں نے شیر افگن کو بخفاظت باہر نکالنے کے لئے دانش مندی کا مظاہرہ نہیں کیا جس سے حالات خراب سے خراب تر ہوتے گئے اسی دوران لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر انور کمال اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن بھی موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے وکلاء سے کہا کہ الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اعلان مری کر کے واضح طور پر ججوں کی بحالی کا معاہدہ کیا ہوا ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں اس وقت ہم آٹھ گولوں سے آگے ہیں وکلاء اس مقدس کاز کو نقصان نہ پہنچائیں اگر وہ انہیں اپنا لیڈر مانتے ہیں تو یہاں سے چلے جائیں اور وہ دیگر وکلاء رہنماؤں کے ساتھ جا کر شیر افگن کو باہر لائیں گے اور کوئی بھی شخص ان کی طرف ہاتھ نہ بڑھائے اور نہ ہی ان پر کوئی انڈا یا ٹماٹر پھینکا جائے ۔ انہوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے کیمرے بند کر دیں اور انہیں پولیس حکام سے مل کر شیر افگن کو باہر نکالنے کی حکمت عملی اختیار کرنے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور ان کے بیوی بچے پانچ ماہ تک نظر بند رہے ہیں شیر افگن تو صرف چار گھنٹے ہی نظر بند رہے ہیں ۔ جس پر وکلاء نے کہا کہ وہ انہیں مزید دس دن نظر بند رکھیں گے ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم ایسا نہیں کریں گے ۔ وکلاء کو جگہ چھوڑنے کی درخواست کر کے وہ پولیس حکام کے پاس گئے اور ان سے مذاکرات کے بعد و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ تہہ خانہ میں جا کر شیر افگن کو اپنے حصار میں باہر لائے لیکن جونہی شیر افگن باہر آئے ایک سادہ لباس میں ملبوس شخص نے انہیں گھونسا مارا جس کے بعد چاروں طرف سے لوگ ان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرنے لگے اور ان پر گندھے انڈے برسانے شروع کر دیئے ۔ ایدھی کی جو ایمبولینس انہیں لیجانے کے لئے لائی گئی تھی اس کے شیشے توڑ دیئے گئے اور ٹائروں سے ہوا بھی نکال دی گئی ۔ جب شیر افگن کو ایمبولینس میں ڈالنے کی کوشش کی گئی تو کچھ سادہ کپڑوں میں ملبوس لوگو ں نے کھڑکیوں سے ہاتھ ڈال کر انہیں کالر سے پکڑ کر کھینچنے کی کوشش کی تا ہم پولیس نے انہیں ایمبولینس میں ڈالر دروازہ بند کر دیا جبکہ اعتزاز احسن ایمبولینس کی چھت پر کھڑے ہو گئے اور ایمبولینس کو وکلاء و وہاں موجود لوگوں کے گھیرے سے باہر نکالا ۔ کچھ دور جانے کے بعد شیر افگن کو ایدھی کی ایمبولینس سے ریسکیو1122 کی ایمبولینس میں ڈال کر روانہ کر دیا گیا ۔جس کے فورا بعد اعتزاز احسن واپس آکر وکلاء و سوک سوسائٹی کے رویے پر احتجاجا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدارت سے استعفے دے دیا ۔ شیر افگن کو تشدد سے بچانے کے دوران خود اعتزاز احسن بھی زخمی ہو گئے ۔
۔۔۔۔ مزید تفصیل ۔۔۔۔۔
سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی مشتعل وکلاء کے نرغے میں پھنس گئے
وکلاء نے شیر افگن نیازی پر جوتوں اور تھپڑوں کی بارش کر دی ۔ گاڑی کے شیشے توڑ کران کا گریبان پھاڑ دیا ایمبولینس کے ننگے فرش پر لٹایا گیا وکلاء نے ان کے کپڑے پھاڑ دئیے ان کی قیمض کے بٹن ٹوٹ گئے
ایمبولینس کے ٹائر پنکچر کر دئیے گئے ۔سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن کوششوں کے باوجود مشتعل وکلاء سے انہیں نہیں بچا سکے

وکلاء کی طرف سے بات نہ ماننے پر چوہدری اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
میانوالی میں شیر افگن نیازی کے حمایتی کارکن اس بدسلوکی پر سڑکوں پر نکل آئے گاڑیوں پر پتھراؤ اور ٹائر جلائے
شیر افگن کے ساتھ بدسلوکی کے اس واقعے کی پورے ملک کی سیاسی ، سماجی و وکلاء قیادت کی طرف سے شدید مذمت
شیرافگن نیازی نے صدر اور وزریر اعظم سے رہائی کے لیے اپیل کی
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے اپیل کرتا ہوں کہ حالات پر قابو پائیں ورنہ صورت حال کے سنگین نتائج نکلیں گے
4 گھنٹے سے محبوس ہوں حالت خراب ہو رہی ہے،،وکلاء مارنا چاہتے ہیں زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے،دُعا کرتا ہوں معاملہ پرسکون انداز سے حل ہو جائے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ شیر افگن نیازی کی ٹی وی چینلز سے گفتگو
لاہور ۔سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی مشتعل وکلاء کے نرغے میں پھنس گئے ۔ وکلاء نے شیر افگن نیازی پر جوتوں اور تھپڑوں کی بارش کر دی ۔ گاڑی کے شیشے توڑ کران کا گریبان پھاڑ دیا انہیں ایمبولینس کے ننگے فرش پر لٹایا گیا وکلاء نے ان کے کپڑے پھاڑ دئیے ان کی قیمض کے بٹن ٹوٹ گئے ۔ ایمبولینس کے ٹائر پنکچر کر دئیے گئے ۔سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن کوششوں کے باوجود مشتعل وکلاء سے انہیں نہیں بچا سکے ۔ وکلاء کی طرف سے بات نہ ماننے پر چوہدری اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔ ادھر میانوالی میں شیر افگن نیازی کے حمایتی کارکن اس بدسلوکی پر سڑکوں پر نکل آئے گاڑیوں پر پتھراؤ اور ٹائر جلائے ۔ شیر افگن کے ساتھ بدسلوکی کے اس واقعے کی پورے ملک کی سیاسی ، سماجی و وکلاء قیادت نے شدید مذمت کی ہے۔تفصیلات کے مطابق منگل کی شام لاہور ہائیکورٹ کے قریب وکلاء نے سابق وفاقی وزیرڈاکٹرشیرافگن نیازی کوگھیرے میں لے لیا۔ ۔شیرافگن نیازی نے صدر اور وزریر اعظم سے رہائی کے لیے اپیل کی ۔شیر افگن نیازی نے کہا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے اپیل کرتا ہوں کہ حالات پر قابو پائیں ورنہ صورت حال کے سنگین نتائج نکلیں گے۔4 گھنٹے سے محبوس ہوں حالت خراب ہو رہی ہے،،وکلاء مارنا چاہتے ہیں زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے،دُعا کرتا ہوں معاملہ پرسکون انداز سے حل ہو جائے ۔ سابق وفاقی وزیربرائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن نیازی منگل کی شام لاہور ہائی کورٹ میں اپنے ایک رشتہ دار وکیل کے چیمبرمیں گئے جہاں اچانک وکلاء سینکڑوں کی تعداد میں چیمبر کے باہرجمع ہو گئے اور انھیں چیمبر کے اندر محصورکر دیا اور باہر سے تالے لگا دئیے گئے ۔ ڈاکٹرشیرافگن نیازی اپنے وکیل کے پاس بعض معاملات نمٹانے آئے تھے کہ لاہورہائیکورٹ بارکے قریب وکلاء کی پہنچ میں آگئے جس کے بعد وکلاء نے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی کوگھیرے میں لے لیا ۔ ا سیکڑوں کی تعداد میں وکلاء ہاتھوں میں ڈنڈے پکڑے ہوئے چاروں طرف پھیل گئے۔ادھر ایک نجی ٹی وی سے موبائل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے صدر اور وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لیں ورنہ صورت حال کے سنگین نتائج نکلیں گے انہوں نے کہا کہ میں یہاں اپنے رشتہ دار وکیل کے چیمبر میں ضروری کام کے سلسلے میں آیا تھاکہ باہر سے وکلاء نے گھیرے میں لے لیا ۔چیمبر کی بجلی کاٹ دی گئی ہے اور میں اور دیگر 10 افراد 4 گھنٹے سے چیمبر کے تہہ خانے میں محبوس ہو کر رہ گئے ہیں۔میری طبعیت خراب ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں کے باہر کیا ہو رہا ہے صرف اتنا معلوم ہے کہ باہر سیکڑوں کی تعدادمیں وکلاء ہاتھوں میں ڈنڈے لیے پہنچے ہوئے ہیں۔زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں لیکن وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی حالات پر غور کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت آ رہی ہے ملک میں ۔خدا جانتا ہے کہ باہر پولیس کیا کر رہی ہے ۔میں نے اسلام آباد میں صدر پرویز مشرف سے رابطہ کیا ہے اور انھیں صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حالات پر قابو نہ پایا گیا توملک کو نقصان پہنچے گا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میری طبعیت خراب ہو رہی ہے لیکن ابھی تک برداشت کر رہا ہوں۔دعا کرتا ہوں یہ معاملہ پرسکون انداز سے حل ہو جائے۔اطلاع کے مطابق ریسکیو 1122 کو اطلاع دی گئی تھی کہ ڈاکٹر شیر افگن نیازی کی طبعیت خراب ہو رہی ہے اور انھیں دل کا دورہ بھی پڑھ سکتا ہے لیکن جب ریسکیو1122 کی گاڑی وہاں پہنچی تو وکلاء نے اسے واپس کر دیا ۔شیر افگن نیازی نے الزام لگایا کہ وکلاء مجھے مارنا چاہتے ہیںیہ لوگ باہر سے دروازہ اور تالے توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن موقع پر پہنچے جہاں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ اپنے اپنے کیمرے ہٹالیں کیونکہ کیمروں کی وجہ سے وکلاء منتشر نہیں ہو رہے اس کے بعد انہوں نے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ان کی تحریک میں ایک نئی جان آئی ہے اور اب یہ تحریک اپنے اختتام پر ہے ایسے میں اس تحریک کو ناکام بنانے کی کوشش نہ کی جائے شیر افگن نیازی کو پر امن طور پر چیمبر سے اپنے گھر تک جانے دیا جائے لیکن اس کے باوجود وکلاء مشتعل رہے جب اعتزاز احسن شیر افگن نیازی کو چیمبر سے نکال کر ایمبولینس تک لے جانے لگے تو مشتعل وکلاء نے شیر افگن نیازی پر مکوں اور جوتوں کی بارش کر دی ۔ اعتزاز احسن پولیس کی مدد سے انہیں بمشکل ایمبولینس میں ڈالنے میں کامیاب ہوئے تاہم مشعل وکلاء نے ایمبولینس کے شیشے توڑ کر شیر افگن نیازی کا گریبان کھینچ لیا جس سے ان کی قمیض کا گریبان پھٹ گیا اور بٹن ٹوٹ گئے ۔اعتزاز احسن کی طرف سے بارہا منع کرنے پر وکلاء منتشر نہ ہوئے جس پر اعتزاز احسن ایمبولینس کی چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ ان کی بات نہیں مانی گئی لہذٰا وہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہیں ۔ وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے شیر افگن نیازی کو لے جانے والی ایمبولینس کے ٹائر پنکچر کر دئیے ۔اس پر وکلاء نے پھر احتجاج کیا کہ وہ سپریم کورٹ بار کے صدر کے عہدے سے مستعفی نہ ہوں ۔ادھر میانوالی میں شیر افگن نیازی کے حامی کارکن سڑکوں پر نکل آئے ٹریفک کو بلاک کر کے پتھراؤ اور کیا اور سڑکوں پر ٹائرجلائے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔ملک بھر کی سیاسی سماجی اور وکلاء قیادت نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس واقعے سے وکلاء تحریک کو شدید نقصان پہنچے گا۔جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ ،جسٹس (ر)طارق محمود ، حامدخان ایڈووکیٹ ،علی احمد کرد ، منیر اے ملک ، سنیئر وکیل منیر اے ملک ،شیخ رشید ، فاروق ستار ، بابر غوری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعے سے جمہوریت کے فروغ کو نا قابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

قران اور رنگ ۔ انٹرویو ۔ فرح دیبا



آرٹسٹ ۔۔۔ عامر رضاانٹرویو۔۔۔ فرح دیبا رنگو ں کی اہمیت سے کو ئی ذی شعور انکار نہیں کر سکتا ۔تصور رنگ نہ ہو تے تو دنیا کیسی ہو تی یہ سو چ دل و دما غ قبو ل ہی نہیں کر تا ۔اللہ تعالی نے انسا نی فطرت کی تسکین کے لیے کروڑوںنظارے تخلیق کئے ہیں ۔ہر نظارے میں الگ رنگ ہے ، رنگو ں کی اتنی ساری افادیت کے بعد یہ محسو س ہو تا ہے کہ یہ انسانی فطرت کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں۔انہی رنگوں کو جب ہم لفظو ں میں سجا دیتے ہیں تو الفاظ اور رنگ مل کر ایک ایسا مفہوم پیش کر تے ہیں جس کا ایک خا ص مقصد ہو تا ہے ۔
انہی رنگو ں کی مدد سے ایک خو بصورت اور منفرد آرٹ ورک قران پا ک پر کیا گیا ،جو کہ اپنی مثا ل آپ ہے ۔یہ کام ایک ایسے با صلا حیت نو جوان کاہے جو پیشے کے اعتبا ر سے پا کستا نی فو ج میں فرائض سر انجا م دے رہے ہیں گن شپ ہیلی کا پٹر کے پا ئلٹ ہیں مگر انہوں نے اس آرٹ کو اپنی زندگی کا حصہ بنا یا ہوا ہے یہ کام ان کے تکنیکی اور سائنسی شعبے سے قطی مختلف ہیں۔مگرکرنل عامر رضا کا کہنا ہے کہ مجھے دونوں شعبے ایک جیسے لگتے ہیں ہے۔
آپ نے قرانی آیات کو رنگوں کی مدد سے اس طریقے سے سجایا ہے کہ اسکا معانی اورمفہوم با لکل واضح ہو جا تے ہیں۔ ہر آیت اپنا مطلب پڑھنے والے پر خود ہی واضح کر دیتی ہے ۔عامر رضا نے اپنے اس آرٹ کے ذریعے قران پاک کے مطالب اور احکامات کو اجا گر کیا ہے۔آپ نے سترہ سال کی طویل محنت کے بعد قران پاک کی ایک سو چودہ سورتوں پر کام مکمل کیا۔رمضا ن 2006میں ان کے کام پر مشتمل قران پا ک مسجد نبوی کی لائیبریری کے نادر نسخوں میں شامل کیا گیا ۔
عامر رضا نے اس عظیم کتاب کو وہ مقام دیاہے ۔کہ جس پر دنیا بھر کے مسلمان فخر کر سکتے ہیں۔آپ نے رنگوں کی مدد سے قران فہمی کا شعور اجاگر کیا اور اس آرٹ سے ایک ایسے فلسفے کو اجاگرکیا ہے۔جو صرف اللہ کی عظمت کے متعلق سوچنا اور محسوس کرنا سکھا تا ہے ۔اپنے فن کی اساس کے تحت انہوں نے دنیا بھر میں پا کستان کا نام روشن کیا اور اپنے اس فن کوبنی نوع انسان کی خدمت کے لیے وقف کر دیا ہے2006میںمنسٹری آف کلچر کی مدد سے اسلا م آبا د میں با قاعدہ” قران اینڈ آرٹ ریسرچ سنٹر ” کا آغاز کیا گیا۔جسکو ملکی اور غیر ملکی سطح بے حد پزیرائی ملی یہ سنٹر خا ص تو جہ کا مر کز بنا۔
قران اینڈ آرٹ ریسرچ سنٹر پا کستان کا واحد ادارہ ہے ۔کہ جس نے رنگوں کے ذریعے قران پاک کو پڑھنے اور سمجھنے کا تصور پیش کیا ہے۔ اس دلچسپ آرٹ پر ہونے والی گفتگو قارئین کے لیے شائع کی جا رہی ہے۔
سوال :اس آرٹ کو اپنا نے کی کیا وجہ ہے جبکہ آپکا تعلق تو فو ج کے شعبے سے ہے ؟عامر رضا : مجھے یہ دونوں شعبے ایک جیسے لگتے ہیںاور کوئی دقت پیش نہیں آتی کیو نکہ میں نے فرائض کی ادا ئیگی کو کبھی اپنے شوق کی مصروفیات سے متاثر نہیں ہونے دیا۔ہیلی کاپٹر اڑانا اور قران پاک کی خطاطی دونوں یکسوئی مانگتے ہیں۔بلکہ اسی فیلڈ میں رہتے ہوئے میں نے پو رے قران پاک کا رنگوں میں ترجمہ کیا ۔جس کا مقصد قران کے مطالب اور احکامات تک رسائی رنگوں اور الفاظ کے ذریعے ا جا گر ہوتا کہ قران کا پیغام دنیا کے کونے کونے تک پہنچ جا ئے کیو نکہ قر ان مجید ہی تمام علو م اور انسا نی مسا ئل کے حل کی مکمل راہنمائی کر سکتاہے یہ مقدس کتا ب علم و حکمت کا وہ خزانہ ہے جس میںغور و تدبر کر نے والے کو ہر وہ چیز میسر آتی ہے جس کا وہ متلا شی ہو تاہے۔ ایک مسلمان کی زندگی محض قر ان سے وابستہ ہے اس کے بغیر کو ئی زندگی نہیں۔اگر اسے کا میا بی کی ضرو رت ہے تو اس کو قر ان کی طرف رجو ع کر نا ہوگا ورنہ راہ ہدایت کی اسا س وبنیا دسے بہرہ ورنہیں ہو سکے گا۔سوال : قرن فہمی بذریعہ رنگ کا مقصد کیا ہے ؟عامر رضا:قران فہمی بذریعہ آرٹ کے پیچھے ایک سو چ ،ایک جذبہ ،اور ایک رو ح کار فر ما ہے کہ قر انی آیا ت کو رنگو ں کے ذریعے اس طر ح پیش کیا جا ئے کہ ہماری زندگیوں میں قرانی تعلیما ت کو سمجھ کر عمل کر نے کی سوچ پیدا ہواس کا مقصدبہت واضح اور شفا ف ہے کہ رنگوں کی زبان اور الفاظ کی بناوٹ سے قران کا تر جمہ واضح کیا جائے تاکہ دیکھنے اور پڑھنے والے کی تخیلاتی سو چ بیدار ہو۔اس آرٹ کی مدد سے غیر عر بی زبان کے لو گو ں کو قر ان پا ک سمجھنے میں آسا نی ہو تی ہے اور اگر ہم بچو ں کو رنگو ں کی زبا ن اور اظہار سے قر ان کی طرف مائل کر یں گے تو اس سے نہ صرف انکی سو جھ بو جھ میں اضا فہ ہو گا ۔بلکہ انکی قر ان سے اپنائیت اور انس بھی بڑھے گی ۔کیو نکہ جب تک لو گوں کو قران سے متعلق آگا ہی نہیں ہو گی ۔اس وقت تک اسلام کی ترویج نہیں ہو سکتی۔سوال : اس آرٹ کو آپ نے کہا ں کہا ں متعارف کر وایا ہے ؟عا مر رضا : قران اینڈ آرٹ ریسرچ سنٹر دنیا بھر میں30 سے زائدورکشا پ اور نمائشیں کر وا چکا ہے جس کا مقصد یورپی ممالک میں پاکستان کے اسلامی تشخص کو اجاگر کرنا ہے قران اینڈ آرٹ کی سب سے زیادہ “ ایگزیبیشن “ یورپ میں ہو ئیں ۔1998میں مانچسٹر آرٹ گیلری،مانچسٹر کمیو نٹی سنٹر ،2001 میں اولڈ ہیم کو ئین الزبتھ ہال اور اسی سالگلاسکو گیلری کنگزسٹریٹ میں نمائش ہو ئی ۔2006میں ہم نے برطا نیہ کے قومی دن پر 200سے زائد بچو ں کے سا تھ ڈائیورسٹی کے موضوع پر ورکشا پ کر وائی ۔جسے بر طا نیہ میں ہاؤس آف کا منز میں ڈسپلے کیا گیا اس ورکشا پ میں بچوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور کافی اچھا رزلٹ آیا ۔اس کے علا وہ سعودی عرب ،امریکہ ،کینیڈامیں کا فی “ ایگزیبیشن “ ہوئیں۔ کینٹ یونیورسٹی امریکہ میںمنعقد ہونے والی نمائش میں ایک سکالر نے عامر رضا کے بارے میں کہا کہ ،
۔”عامر کا کام رنگوں اور مفہوم کا حسین امتزاج ہے۔ وہ جیومیٹری کی لائنوں کی قید سے آزاد ہو کر رنگوں کے خوبصورت امتزاج سے قرآن کی مخصوص آیات کی بجائے مکمل سورۃ کو کینوس پر اتارتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے کام میں حقیقت کا رنگ جھلکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹ بھی ایک طرح کی سائنس ہے کہ جب رنگوں اور لفظوں کا ملاپ ہوتا ہے تو اس کا مفہوم بہت جلدی دیکھنے والے کی سمجھ میں آجاتا ہے۔ ان کا کام اور مہارت قابل تعریف ہے ۔”۔
اپریل 2007دبئی میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں منعقد ہو ئی ،جس کا رسپا نس قابل دید تھا۔یہ پا کستا ن کی نمائندگی کر نے والا واحد ادارہ تھا جس کی نمائش وہاں پرہوئی۔جو لا ئی2007 قران اینڈ آرٹ کی نمائش آرٹ کو نسل کراچی میں منعقد ہو ئی جو کہ تین روز تک جاری رہی۔ اس کو سکولوں اور کا لجوں کے طلباء کے علا وہ مفکرین اور داعین اسلا م کی طرف سے بے پناہ پزیرائی حاصل ہو ئی ۔ان نما ئیشوں کا مقصد معاشر ے میں بھائی چا رے ،محبت ،اور اخو ت کا پیغام پھیلا نا ہے تا کہ آئندہ آنے والی نسلو ں کے لیے قران اینڈآرٹ ایسے بہت سے پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے جس کا مقصدہے کہ قر ان کا پیغام دنیا کے کونے کو نے تک پہنچانا اور بین الاقوامی مذہبی ہم آہنگی کا فروغ ہے۔ تا کہ ہمارے معا شر ے سے تمام برائیاں ختم ہوجائیں۔ اس ریسر چ کو مزید بہتر بنانے کے لیے ان شا للہ ہم جلد ہی سٹو ڈنٹس کے لیے ایک ریسر چ پرو گر ام متعارف کر وارہے ہیں جو کہ “ ایم فل “ کے سٹو ڈنٹس کے لیے ہو گا ۔تاکہ یہ لوگ قر ان پا ک پر مزید ریسر چ کریں اور اس کام کو آگے لے کر چلیں ۔جس کو مد نظر رکھتے ہو ئے ہم ان کے لیے انعام مختص کر یں گے اس کے علا وہ ہمارا ریسر چ سنٹر ان افرادکے لیے “ پروجیکٹ “ بنا نے میں مصرو ف اور قا بل عمل ہے جو ہمارے معاشرے کا مفلو ج حصہ سمجھے جا تے ہیں ۔سوال: اسلا م کے پھیلا ؤ کے حصو ل میں ’ قران فہمی بذریعہ آرٹ ‘کس حد تک سو د مند ثا بت ہو سکتی ہے ؟عامر رضا : جب تک لو گو ں کو قر ان سے متعلق آگا ہی نہیں ہو گی ،اس وقت تک اسلا م کی تر ویج نہیں ہو سکتی ۔رنگو ں کے زریعے قر ان فہمی کے آرٹ کو فہم و تدبر کے سا تھ پو ری دنیا میں پھیلا یا جا سکتا ہے ۔قر ان اینڈآرٹ اسی مقصد کے حصو ل کے لیے سرگر دا ں ہے کہ قر ان کے پیغام کو دنیا کے کو نے کو نے تک پہنچا یا جا ئے ۔ میں اس حو الے سے یہ کہنا پسند کرو نگاکہ ملک کے اندر ایک ایسا “ سنٹر آف ایکسیلینس “ قائم کیا جا ئے کہ جس پر علماء اور مفکرین بیٹھ کر مختلف زاویے سے کام کر سکیں۔اور اپنا تعلیمی نظا م اس طر ح تر تیب دیں کہ ہماری آنے والی نسلیں اللہ کے کلام سے مستفید ہو ں ۔نہ صر ف حکومت بلکہ عام لو گ بھی ایسی سر گر میو ں کی سر پر ستی کر یں ۔اس مقصد کو پا یہ تکمیل تک پہنچا نے کے لیے اسلا مک فیسٹیو ل ہو نے چا ہئیںکہ جس سے ایک ایسا پلیٹ فارم وجو د میں آئے کہ جہاں جا معہ ،تبلیغی جماعتیں،سکو ل اور یو نیورسٹیاں اور سب لوگ اپنا کام لا ئیں۔پروگریسوسو چ بڑھا نے اورجدت لا نے سے ڈویلپمنٹ ہو گی۔بحیثیت مسلمان ہم دین کے لیے انفرادی کام تو کر تے ہیں مگر مجموعی معاملا ت میں اپنی سوچوںکے تحت تفر قہ ڈال دیتے ہیں ۔جسکی وجہ سے جو کچھ ہو رہا ہے اس کے منفی اثر ات ہمارے معاشر ے میںفتنہ وفسا د پھیلا رہے ہیں۔س:کیا یہ آرٹ بچو ں کے لیے دلچسپ کن ثا بت ہو تا ہے ؟عامر رضا : ہم نے جتنی بھی ورکشا پس کر وائی ہیںان میں بچو ں کی دلچسپی قا بل تعریف حد تک ہے ۔ اس آرٹ کے ذریعے ان کو پوری سورہ سمجھ آنے کے سا تھ سا تھ مکمل طور پر یا د بھی ہو جا تی ہے ۔سوال : کیا “ آئی ٹی سپورٹ پروگرام “ کے ذریعے سٹوڈنٹس کے لیے قران کو سمجھنا آسا ن ہو جا ئے گا ؟اور اس پرو گرام کو آپ کب شرو ع کر رہے ہیں؟عامر رضا: قرا ن اینڈ آرٹ کا جدید طریقہ تدریس “ اسلامی آئی ٹی سپورٹ پروگرام “ کے نام سے جلد ہی متعارف کروایا جا ئیگا۔جس میں بچوں کواس آرٹ کے زریعے قرانی آیات کا معنی اور مفہوم واضح ہو نگے۔یہ سلیبس “ سی ڈیز “ اور “ بک لیٹس “ میں ہو گا۔جس سے سٹوڈنٹس کوراہنمائی حا صل ہوگی اسکی مدد سے قرانی آیا ت کو پڑھنا اور سمجھنا نہایت ہی آسان ہو جا ئے گا اور سکولوں اور کالجوں میں اسلامی آرٹ کے فروغ کی تکمیل بھی ہوگی جس کا واحد مقصد یہ ہے کہ ہماری نو جوان نسل قرانی تعلیمات کو سمجھے اور اس سے مستفید ہو کیونکہ ہمیں معاشرتی اقدار کے فقدان کو مختلف تر غیبات سے قران کی روشنی میں باور کر وانے کی کوشش کرنا ہے۔ہمیں ١٥ سال آگے کی ایجادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے قران فہمی کے اندازوں کو اپنانا ہوگا تاکہ آیندہ آنے والی نسلوں تک قرانی تعلیمات کو عام کر نے کے لیے ہمیں وہ مشکلات پیش نہ آ ئیںجو آ ج کے دور میں ہم محسوس کر رہے ہیں۔سوال : کیا یہ آرٹ سماجی مقا صد کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے ؟ عامر رضا: ہمارا یہ ریسر چ ور ک سما ج کے تما م عنا صر کے لیے یکسا ں مفید ہے چا ہے وہ سکول کالج کے سٹو ڈنٹس ہو ں یا نشے کے عا دی افر ا د ۔ حا ل ہی ٢٠٠٧میں ہم نے نشہ آور مریضوں کی بحالی کے ایک مرکز میں “ سپیچیل تھراپی “ ورکشاپ کروائی۔جس کا مقصد یہ تھا کہ جو لوگ نشے کی لت میں پڑ کر اپنی زندگیوں کا اصل مقصدکھو چکے ہیں۔وہ دو بارہ اپنی زندگیوں کی طرف لو ٹیں،اللہ کے پیغام اور اس کے دئیے ہوئے احکام کی پیروی کریں تا کہ انکی زندگی بھی کسی خاص مقصد کے تحت بسر ہو۔ایسے مریضوں کی بہتری کے لیے ہمیں سوچنا اور کام کرنا ہوگاتا کہ ہم انکو معاشرے میں مثبت کر دار ادا کرنے کا موقع دیں۔ تا کہ یہ لوگ بھی با عزت شہری بن کر اپنی زندگی گزاریں۔اس ورکشا پ کا رسپانس بہت اچھا رہا وہاں کے زیر علاج لوگوں نے ا س کا اثر قبول کیا۔انہوں نے اس ورکشاپ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس کام کو بہت دلچسپی سے کیااور انہوں نے اس بات کا وعدہ کیا کہ جب وہ صحت یاب ہو جائینگے تو وہ قران اینڈ آرٹ سنٹر میں ضرور داخلہ لیں گے۔انکا کہنا تھا کہ یہ ورکشاپ ہر ہفتے منعقد ہونی چائیے۔“ ڈیپریشن “ کے مر یضوں کے لی بھی ہمارا ریسر چ سنٹر“ پروجیکٹ “ بنا نے میں مصرو ف اور قا بل عمل ہے ۔س: آپ نے اس مہنگے ترین کام کو کیسے فروغ دیاذاتی طور پر اس کو کر نے کا تجربہ کیسا رہا ؟عا مر رضا: میرے اس شوق میں جہاں میری ذاتی لگن اور جذبہ اور عقیدت نما یا ں تھی وہا ں پر تمام انسا نیت کے لیے بھی خدمت کا جذبہ بھی مو جو د ہے ۔اور جب جذبے صا دق ہو ں تو غیبی مدد ہو تی ہے وسیلے بنتے ہیں اور لو گ تعا ون کر تے ہیں۔جس نے میرا کام دیکھا اپنی حیثیت سے بڑھ کر میری حو صلہ افزائی کی۔حتی کہ گیلری کے کر ا یہ میں ما لک نے کمی کی کچھ لو گ اعزازی طور پر میر ے کام میں شا مل ہو گئے ۔میڈیا نے میر ے کام کو بہت سراہا۔ٹی وی اور اخبارات نے میر ے کام کو کوریج دی ۔میں خدا کا شکر گزار ہوں جس نے تمام اافراداور اداروں کے دلوں میں قرآن آرٹ کے تعاون کا جذبہ بیدار کیا

ساٹھ ججوں کو معزول کرکے گرفتار کرنا آئینی کے ساتھ ساتھ فوجداری جرم بھی ہے ۔ اعتزاز احسن



٭۔ ۔ ۔ تمام معزول جج سابقہ حیثیتوں میں بحال نہ ہوئے تو ملتان سے صدارتی کیمپ آفس راولپنڈی کی طرف لانگ مارچ ہوگا
ساہیوال۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ساٹھ ججوں کو معزول کرکے گرفتار کرنا آئینی وقانونی ہی نہیں تعزیرات پاکستان کے تحت فوجداری جرم ہے جس میں پرویز مشرف کو ہتھکڑی لگنی چاہئے۔ اعلان مری کے بعد ہمیں یقین ہے کہ تمام معزول ججوں کو بحال کرکے کام کرنے دیا جائے گا جس کے بعد پرویز مشرف کی آمریت کی سرپرستی کرنے والے ممالک کو علم ہوجائے گا کہ پاکستان میں اب عوام کی حکومت ہے نہ کہ فرد واحد کی شخصی حکومت۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ساہیوال سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ محلہ کا غنڈہ پاکستان کا غنڈہ بن گیا ہے جس نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے معزول ججوں کے ساتھ ان کے بیوی بچوں کو بھی قید کئے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر معزول ججوں بشمول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو 3نومبر سے قبل کی حیثیت میں بحال نہ کیا گیا تو وکلاء پر لانگ مارچ لازم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس لانگ مارچ کی ابتداء نومنتخب وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے شہر ملتان سے ہوگی۔ بلوچستان اور سندھ کے معزول جج صاحبان ملتان پہنچیں گے جہاں پر ملک بھر کے وکلاء ان کا استقبال کریں گے۔ جس کے بعد لانگ مارچ کے شرکاء ساہیوال اور اوکاڑہ سے ہوتے ہوئے لاہور پہنچیں گے جہاں سے ہم صدارتی کیمپ آفس راولپنڈی کی طرف مارچ کریں گے۔ صوبہ سرحد، آزاد کشمیر کے وکلاء لانگ مارچ کے سلسلہ میں اسلام آباد پہنچیں گے جہاں سے راولپنڈی صدارتی کیمپ آفس کی طرف مارچ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر کی تاجر تنظیموں نے وکلاء سے یکجہتی اور ججز کی بحالی کی کال پر احتجاجا مکمل شٹر ڈاؤن کی پیشکش کی ہے۔

افراط زر اور ضروری اشیاء کی قیمتوں پر موثر کنٹرول اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے ، سید یوسف رضا گیلانی

بنکاری کے شعبے کو کم آمدنی والے لوگوں چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں خود روزگار پیدا کرنے والے افراد نوجوانوں اور کسانوں کی ضروریات پوری کرنی چاہئیں
وزیر اعظم کی گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر سے ملاقات میں گفتگو

اسلام آباد ۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے افراط زر اور ضروری اشیاء کی قیمتوں پر موثر کنٹرول اور پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔انہوں نے یہ بات سٹیٹ بینک کی گورنر شمشاد اختر سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوںنے منگل کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ افراط زر اور قیمتوں میں اضافے کو روکنا ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ اقتصادی ترقی کے فوائد عام آدمی تک پہنچ سکیں ۔ انہوں نے ملک کے معاشی استحکام کے لیے مالی شعبے کی بہتر کارکردگی کی اہمیت پر زور دیا اور کہاکہ خوشحال معیشت کے لیے بنکاری کاایک مضبوط نظام ضروری ہے تاہم انہوںنے افراط زر کا دباو کم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر قرضے لینے کا رجحان کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بنکاری کے شعبے کو کم آمدنی والے لوگوں چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں خود روزگار پیدا کرنے والے افراد نوجوانوں اور کسانوں کی ضروریات پوری کرنی چاہئیں ۔ چھوٹے قرضوں کی سہولت اقتصادی سرگرمیوں غربت کے خاتمے اور معیار زندگی بہتر بنانے کے سلسلے میں ایک موثر ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ بنکاری کے شعبے کو کسانوں کے لیے زرعی قرضوں کے حجم میں اضافے کی بھی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے زرعی پیداوار اور کاشتکاروں کی آمدنی میں اصافہ ہو گا ۔سٹیٹ بینک کی گورنر شمشاد اختر نے وزیر اعظم کو افراط زر پر قابو پانے کے سلسلے میں مختلف مالیاتی پالیسیوں اور اقدامات کے بارے میںبتایا۔ انہوں نے وزیر اعظم کو بنکاری کے نظام میں تبدیلیوں زر مبادلہ کے موجودہ ذخائر اور شرح تبادلہ کی صورتحال کے بارے میں بتایا ۔

نو منتخب وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے حلف اٹھالیا

سندھ کے نو منتخب وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے۔ گورنر ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب میں غیر ملکی سفارتکار ،، پیپلز پارٹی کے رہنما، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کے علاوہ اعلی فوجی اور سول حکام شریک ہوئے ۔اس موقع پر گورنر ہاؤس کے باہر اور اندر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ حلف برداری کی تقریب سوا گھنٹے تاخیر سے دوپہر سوا بارہ بجے تلاوت قرآن پاک سے شروع ہو ئی۔ وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کی عدم موجودگی میں ایک سو ساٹھ رکنی ایوان میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کے نوے اراکین کی حمایت سے بلامقابلہ وزیر اعلی منتخب ہو گئے تھے۔
۔۔۔۔۔تفصیلی خبر ۔۔۔۔۔
سندھ کے نومنتخب وزیرِاعلٰی سید قائم علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مفاہمتی مذاکرات میں تعطل ختم نہیں ہو سکا
حلف برادری کی تقریب میں ایم کیو ایم کا کوئی رکن اسمبلی یا عہدیدار شریک نہ ہوا

کراچی ۔ سندھ کے نومنتخب وزیرِاعلٰی سید قائم علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ جبکہ سندھ میں حکومت سازی کے سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مفاہمتی مذاکرات میں تعطل ختم نہیں ہو سکا ہے۔ وزیراعلٰی کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی جہاں گورنر ڈاکٹر عشرت العباد نے سید قائم علی شاہ سے حلف لیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس تقریب میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والا کوئی رکن اسمبلی یا عہدیدار شریک نہیں ہوا۔ تقریب میں سندھ اسمبلی کے نومنتخب سپیکر نثار کھوڑو، ڈپٹی سپیکر شہلا رضا اور سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر پیر مظہر الحق سمیت صوبائی اسمبلی کے اراکین اور اعلٰی افسران نے شرکت کی۔ قائم علی شاہ کی حلف برداری کے بعد موقع پر موجود پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے جیئے بھٹو اور جیئے بینظیر کے نعرے بلند کیے تاہم نو منتخب وزیراعلٰی نے کارکنوں کو نعرے بازی سے منع کیا۔ کراچی پولیس کی جانب سے حلف برداری اور اسمبلی کے اجلاس کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اورگورنر ہاؤس اور اسمبلی کے اردگرد بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔ پیر کو سندھ اسمبلی نے پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار سید قائم علی شاہ کو بلامقابلہ وزیرِ اعلٰی منتخب کیا تھا اور ایوان میں موجود نوے اراکین نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ قائم علی شاہ اس سے پہلے بھی پیپلز پارٹی کے دورِ اقتدار میں سندھ کے وزیرِاعلٰی رہ چکے ہیں۔ ادھر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ارباب غلام رحیم سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے جاری کردہ بیان کے مطابق الطاف حسین نے ارباب غلام رحیم کو بتایا کہ انہوں نے خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کا شاندار استقبال کیا تھا لیکن ایم کیو ایم کی خواتین ارکان کے ساتھ اسمبلی پہنچنے پر بدتمیزی کی گئی جس سے لگتا ہے کہ قومی مفاہمت کے نعرے جھوٹے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ میں مفاہمت کے لیے جاری مذاکرات میں پیدا ہونے والا ڈیڈ لاک ختم نہیں ہو سکا ہے۔ پیپلز پارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بنائی گئی مذاکراتی ٹیم کے رکن بابر غوری سے رابطہ کیا مگر انہوں نے اس معاملے پر بات کرنے سے معذرت کی جبکہ نومنتخب سپیکر نثار کھوڑو نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے رابطہ کر کے ان سے مداخلت کی اپیل کی مگر تعطل ختم کرانے کی یہ کوشش کارگر ثابت نہیں ہوئی۔۔۔۔
حلف برداری کے بعد مزار قائد پر حاضری دی
سندھ کے نومنتخب وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے منگل کو گورنر ہاؤس سندھ میں 23ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبا خان نے ان سے حلف لیا۔اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان نے نعرے بازی کی کوشش جسے سید قائم علی شاہ نے سختی سے منع کیا۔سید قائم علی شاہ نے جوں ہی حلف اٹھایا کارکنان نے نعرے بازی کی کوشش کی جس پر انہوں نے اپنی نشست سے کھڑے ہوکر سختی سے کارکنان کو ایسا کرنے سے منع کیا۔دریں اثناء سید قائم علی شاہ اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو اور دیگر حکومتی عہدیداران کے ہمراہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر گئے اور حاضری دی۔انہوں نے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی جبکہ بعدازاں انہوں نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر پابندیاں مزید سخت کردی گئیں ، میڈیا سے بات چیت پر بھی پابندی

پابندیاں نرم کرنے کا حکومتی دعویٰ غلط ہے ‘ احباب سے ملاقات 9 ماہ سے جاری ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ‘ قریبی ذرائع
اسلام آباد۔ ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی میڈیا سے بات چیت کے بعد ان پر پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں۔ ایک نجی ٹیلی ویژن نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ڈاکٹر قدیر کے غیر ملکی خبررساں ایجنسی سے انٹرویو پر متعلقہ اداروں نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور ڈاکٹر قدیر کی فون پر بات چیت پر پابندیاں مزید سخت کردی ہیں۔ ذرائع نے پابندیاں نرم کرنے کا حکومتی دعویٰ غلط قرار دیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر قدیر سے احباب کی ملاقاتوں کا سلسلہ نو ماہ سے جاری ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔ ڈاکٹر قدیر کے اہل خانہ نے فیصلہ کیا کہ ممتاز ایٹمی سائنس دان اپنی صحت کے پیش نظر میڈیا سے بات چیت نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ پیر کو ایک غیر ملکی خبررساں ادارے سے انٹرویو میں ڈاکٹر قدیر نے کہا تھا کہ چار سال پہلے انہوں نے ملک بچانے کے لیے الزامات اپنے سر لیے تھے۔

I don't want to be called hot: Katrina Kaif




Mumbai: Katrina Kaif's sizzling number "Sexy lady" in "Race" and now an impending item song in the sporty film "Blue" have given her a sensuous image, but she's surprisingly uncomfortable with it.
"I want to retain the image of the girl next door. I don't want the hot image. Even in 'Sexy lady' I'm fully clothed. I'm still the girl next door. It's not the conventionally sexy kind of song," Katrina told IANS."Race", where she's pitched for the sensuous sweepstakes against Bipasha Basu and Sameera Reddy, has Katrina pulling out all the stops to erase the homely image.But she says: "I don't think so. Everything in 'Race' looks larger-than-life, very fulsome, urgent and exaggerated. The actors are styled accordingly. I haven't done anything like it. Everyone's talking about it. I guess that's a good sign."Katrina is equally reluctant to accept she's doing the most expensive item song ever in "Blue"."I wouldn't know about how expensive it is, but I'm doing a special appearance in 'Blue' and the song-dance is part of it. Yeah, I'm part of the film in a unique way. Akshay Kumar got me into it."As for the expenses, nowadays so many numbers are thrown into the public's face. I don't think it's right for actors to talk about the financial side of a film," said the actress who gave hits like "Namastey London" and "Welcome" last year.Next, ask her about the status of her relationship with Salman Khan and she clams up. "I'd like to keep that personal."Is it right to presume she's still with Salman?"You can presume whatever you like. You can presume I'm an alien from outer space, if you like. Right now I'm in a very happy place."Even rumours of us actresses fighting for space in 'Race' is way off the mark. I've my own place in 'Race'. My confidence-level has grown in recent times and, yes, it's partly because of the hits that I've had."After a number of films where her voice was dubbed Katrina finally used her own voice in "Namastey London". And now she says she has dubbed for "Race"."I've been working very hard on my diction. I try to speak in Hindi in my daily dealings."After being with Salman, who patented the name Prem in a series of films, Katrina seems stuck with another Prem, Ranbir Kapoor, who's her co-star in Rajkumar Santoshi's "Ajab Prem Ki Ghazab Kahani"."I guess they're worth being stuck with," she replied tongue-in-cheek. "I just love the script, my character and Ranbir's role. He's so much into his work. I'm also getting there. For me acting is no longer a hobby."

Diana conspiracy possible despite verdict: Fayed





LONDON - Harrods store owner Mohamed Al Fayed still thinks British security services could have been involved in the deaths of his son Dodi and Princess Diana in a Paris car crash despite the verdict of an inquest jury.
But former bodyguard Trevor Rees, sole survivor of the 1997 crash, said he agrees with the verdict that they were unlawfully killed by the grossly negligent driving of their chauffeur and paparazzi photographers pursuing them.
“It is possible that MI6 (Britain’s overseas Secret Intelligence Service) were involved,” al-Fayed’s spokeswoman Katharine Witty told the BBC on Tuesday, a day after the inquest verdict was announced.
“We are still saying that it’s possible but whether ... we can do anything about that remains to be seen,” she said. “He is just going to reflect on the full ramifications of the verdict.”
Lord Justice Scott Baker said there was “not a shred of evidence” to support al-Fayed’s allegation that Queen Elizabeth’s husband Prince Philip, Diana’s former father-in-law, had ordered British security services to kill her and stop her marrying a Muslim and having his baby.
PRINCES ACCEPT VERDICT
After the verdicts on Monday, the Egyptian-born owner of the luxury Harrods store said in a statement: “I’m not the only person who said they were murdered. Diana predicted that she would be murdered and how it would happen. So I am disappointed.”
He insisted that the queen and her husband should have been called as witnesses. “No one should be above the law.”
“I have always believed that Prince Philip and the queen hold valuable evidence that only they know,” he said.
In stark contrast, Trevor Rees echoed Diana’s sons Princes William and Harry in accepting the jury’s ruling and trying finally to put the tragedy behind them.
Rees, who suffered horrific facial injuries in the crash in a Paris road tunnel but survived because he was wearing a seat belt, said: “I hope that this now represents a point from which everyone involved can move on.”
In their statement welcoming the verdict, William and Harry said: “We are particularly grateful to Trevor Rees and to others who came forward to give evidence—in many cases reawakening their painful and personal memories.”

Chinese waiter gets death for arson that killed 11

BEIJING - A Chinese court sentenced a man to death on Tuesday for setting fire to the karaoke bar he worked for which killed 11 people, the official Xinhua news agency said.
The Intermediate People’s Court in Chengde in the northern province of Hebei convicted Jiang Dayong of arson and gave him the death penalty for the November 2007 blaze, Xinhua said.
Jiang meant to damage a computer after being scolded by the karaoke bar’s manager, but 11 colleagues sleeping in the bar suffocated after the blaze went out of control, the court heard, according to Xinhua.
Jiang could still appeal the sentence.

Olympic torch arrives in US: media

SAN FRANCISCO - The Olympic torch arrived here on Tuesday for its only US stop amid a series of protests and calls for a boycott of the Beijing games over China’s human rights record, US media said.
Television networks showed the torch arriving around 4:00 am (1100 GMT), amid intense security one day after the torch was snuffed out in Paris to protect it against demonstrators protesting China’s crackdown in Tibet.

China rejects responsibility for threats against foreign media

BEIJING - China said on Tuesday it is not responsible for threats by people aimed at foreign media.
Spokeswoman for the Chinese Foreign Ministry, Jiang Yu, said these were “spontaneous acts” which weren’t provoked by the Chinese government.
Foreign correspondents in China have reported being on the receiving end of hostility and threats. China’s state media and many Chinese have accused the foreign media of biased reporting about the recent protests in Tibet against Chinese rule there.
The foreign ministry spokeswoman promised that the privacy of foreign correspondents would be respected and their contact details would not be divulged.
The foreign correspondents’ club in China has advised its members to consider taking special safety precautions.

Nepal hit by pre-election bombings

KATHMANDU - Nepal was rocked by two bombings Monday, the latest violence to hit campaigning for this week’s vote on the country’s political future following a peace deal with Maoist rebels.
In the ethnically-tense south, at least 11 people were wounded when attackers threw a bomb at a rally by the Nepali Congress, one of several parties who have vowed to oust unpopular King Gyanendra after Thursday’s vote.
Another person was hurt in Kathmandu in a blast close to a building of the United Nations -- which is monitoring the Himalayan nation’s peace process.
The head of the UN peace mission to Nepal appealed for an end to the pre-poll attacks.
“There has been too much violence and there should be no more violence in this campaign or on polling day,” said Ian Martin at a press conference in Pokhara, a town 140 kilometres (87 miles) west of Kathmandu.
Despite the continued attacks, Martin was optimistic that polls would go ahead as planned on Thursday.
“I do not believe that any last minute efforts that disrupt this poll will be successful,” the senior UN official said, adding an appeal to armed groups to stop their violence.
Police said the bombing in the south near the border with India, an area seen as more supportive of the Hindu monarch, was carried out by “people trying to prevent the elections” from taking place.
A senior local official told AFP that one of around a dozen armed groups in the southern lowlands -- who say they are discriminated against by highlanders and have been demanding federal powers -- claimed responsibility.
Thursday’s polls are for an assembly that will rewrite the constitution, and the main parties and the Maoists have agreed in advance it will also put an end to 240-year-old monarchy.
But the Maoists, who in 2006 ended their decade-long insurgency and vowed to renounce violence, have also been accused of attacks and intimidation.
A UN report said the Maoists, who are taking part in elections for the first time, were the worst perpetrators of pre-poll bullying.
Local journalists say this includes threatening voters by saying their votes are not secret, and vowing to punish those who cast ballots against them.
“Voters must have confidence in the secrecy of the ballot so that they can vote according to their conscience,” UN spokesman Kieran Dwyer told AFP.
Since the Maoists and the country’s mainstream parties signed the peace deal, the former rebels and their youth wing, known as the Young Communist League, have been blamed for continued kidnappings, beatings and extortion.
But Maoist leader Prachanda accused the UN mission in Nepal of being prejudiced towards the ultra-leftists.
The UN reports “are always one-sided... just making the Maoists look bad,” said Prachanda, whose nom de guerre means the “fierce one”.
“Why isn’t it a big deal when Maoists get attacked?” he asked. The UN “needs to make their reports more realistic and rounded.”
The Maoists have said they will respect the election results but warn they will launch major protests if they feel the polls have been rigged against them.
“If Maoists were defeated through riggings, the people will seize power within 10 minutes, not 10 days,” the English-language daily Kathmandu Post quoted Maoist number-two Baburam Bhattarai as saying.
About 1,000 international observers will be in Nepal by Thursday, making this election the most closely-watched in the nation’s history.
In an effort to ensure the polls are peaceful, the government has mobilised tens of thousands of extra police nationwide and banned the sale of alcohol for a week.
The elections will be a key test of the resilience of the peace process, which ended a civil war that claimed at least 13,000 lives.
The peace deal came after Gyanendra was forced to end a period of direct rule in the face of mass protests by the Maoists and the other parties.
The polls have already been postponed twice, partly due to an ethnic uprising in the south.

Musharraf believes his stay is in national interest: report

LAHOREPresident Pervez Musharraf thinks that if he steps down as head of state the United States will go for direct military attacks on tribal areas and will also take away Dr A. Q. Khan for interrogation.
Dawn reported yesterday quoting official sources that the president was also of the view that Gwadar port project would be adversely affected if he left the scene and consequently the country’s time-tested relations with China could suffer a setback.
Similarly, the president believes that in his absence no leader or party will be able to maintain cordial relations with the Muttahida Qaumi Movement. In view of the likely negative fallout, the sources said, the president had no intention to quit the post to which he had been elected for five years.
Moreover, they claimed the president’s decision to stay in office was more in the ‘national interests’ than in his own. The sources said it was President Musharraf who was keeping the United States away from Dr Khan. They said the US had been seeking access to the nuclear scientist for interrogation but it was the president who resisted all pressures and kept Dr Khan in a safe custody at home.
It was also because of President Musharraf’s strong personal links with US President George Bush, the sources claimed, that the US was not attacking tribal areas. However, they said, the situation would change if the president resigned.
The sources said the US and many other countries were opposed to the deep-sea Gwadar port project and they did not like to see it functional mainly because of China’s role in the project.
President Musharraf, the sources claimed, was determined to get the project completed without any foreign interference. In case Pakistan gave in to foreign pressures, its relations with China would be adversely affected.
The sources said the MQM had brought about a positive change in its outlook and role in national issues because of the behind-the-scenes role played by President Musharraf.
It was because of the president’s influence that the MQM was supporting the PPP in Sindh, they said, adding that no party or leader would have such relations with the MQM as the president.
The sources also said the president had been keeping a low profile for a few weeks as per advice from his friends in the establishment. They claimed that political developments were taking place in accordance with the president’s calculations and nothing ‘unexpected’ had happened so far.
According to sources the ‘worst’ was over and the situation will soon take a favourable turn for the president. “Thus, there is no possibility of the president stepping down the demands or the wishes of his adversaries notwithstanding.”

Opposition boycotts Sindh PA after ugly incidentsBy Rehan Siddiqui

KARACHINisar Ahmed Khuhru and Shehla Raza took the oath of office of Speaker and Deputy Speaker of Sindh Assembly yesterday under charged atmosphere and boycott by Muttahida Qaumi Movement (MQM), PML-F and NPP members to protest against the manhandling of former chief minister Dr Ghulam Arbab Rahim and MQM’s women members by Pakistan People’s Party supporters.
Outgoing Speaker Syed Muzzaffar Hussain Shah administered the oath to Nisar Khuhro, who later administered the oath to Deputy Speaker Shehla Raza, after the session was suspended by almost half an hour and resumed without the presence of opposition members.
PPP leaders tried to persuade the MQM and other opposition party members to return to the house but their efforts could not bear fruit.
The election of the chief minister was scheduled to be held in afternoon but with opposition parties specially the MQM boycotting the session it was expected to be delayed while hectic efforts were being made by the top leadership of the two parties to resolve the issue.
Earlier, Dr Rahim took the oath amid taunts and abuses hurled by the PPP members and supporters. The session itself started three hours late due to the absence of MQM members.
When Dr Rahim was leaving the house he was pushed and was even slapped with a shoe by PPP supporters who managed to enter into the assembly building despite presence of law enforcement personnel.
However, Dr Rahim, with the help of police and his personal bodyguards managed to get into his car. He later told newsmen that the shameful actions against him were planned by the PPP.
“It was a pre-planned drama. I was personally abused and even shoes were thrown at me. Such incidents in the past led to imposition of martial laws,” he said.
“Under the present hostile atmosphere it is going to be difficult for me to attend the assembly,” he said.
The treatment meted out to Dr Rahim was widely condemned and PPP leaders laid the blame on the local administration for the ugly scenes in the assembly, claiming it was their duty to ensure sanctity of the House.
MQM members later rushed to the party's headquarters Nine-Zero to decide the future line of action in view of the unpleasant incidents inside and outside the assembly building.
Meanwhile, Sindh Governor Dr Ishratul Ibad Khan has ordered an enquiry into the Sindh Assembly incidents involving manhandling of the former provincial chief minister.

62 MPAs take oath in Balochistan

QUETTA The newly-elected members of the Balochistan Assembly took the oath yesterday at the inaugural session of the provincial assembly, and later adopted a resolution demanding an end to the ongoing military operation in the province.
Outgoing speaker Jamal Shah Kakar administered the oath to 62 out of 65 members. MPAs belonging to Muttahida Majlis-e-Amal walked out of the house in protest against the multi-lingual oath taking ceremony and said members of the House should have been administered oath in Urdu only.
In its maiden session, the House offered Fateha for the departed souls of Benazir Bhutto, Nawab Akbar Bugti, Balach Marri and Principal Residential College Loralai Professor Mohammad Ali Kakar. The session was then adjourned and will resume today.
Nawab Aslam Raisani of the Pakistan People’s Party (PPP) has appeared as the sole candidate for the office of chief minister having been assured the support of independent candidates, MMA, BNP-A, PML-Q (Ham Khiyal Group) and ANP members for power-sharing and forming a coalition government in the province.
If elected, Raisani will be the third PPP chief minister in the province out of total 13. Former federal minister for frontier regions Sardar Yar Muhammad Rind of the PML-Q is all set to be the only opposition member in the House, a repeat of 1977 when Dr Mir Haji Tareen was the only legislator to sit on opposition benches.

No objection to Benazir case probe by UN: Shujaat

LAHOREPakistan Muslim League-Q President Chaudhry Shujaat Hussain has said that his party has no objection to the PPP-led coalition’s move to get Benazir Bhutto’s assassination investigated by the United Nations.
“If they don’t trust their own investigation agencies when they are in power, we’ll not oppose their plan to involve the UN,” he said while answering a question at the Muslim League House here yesterday.
Opposition leader Chaudhry Pervaiz Elahi and former Kashmir Committee Chairman Hamid Nasir Chattha, who is now a member of the Punjab Assembly, were also present.
The PPP-led coalition plans to send a formal request to the world body to have the December 27 tragedy investigated.
Scotland Yard has already looked into the matter, but it did not fix responsibility as the matter was beyond its terms of reference.
The PPP had sent a request to the United Nations even before the elections.
However, the world body had told them that it could not undertake the responsibility unless the request had come from the government.
Chaudhry Shujaat criticised the ministry of defence for issuing a statement that Defence Minister Chaudhry Ahmed Mukhtar had never said that President Pervez Musharraf was a national asset.
The defence ministry was not supposed to make comments on the political statements of the minister, said Shujaat, who remained prime minister for two months before being replaced by Shaukat Aziz in 2004.
Chaudhry Pervaiz Elahi, opposition leader in the National Assembly, condemned in strongest terms mistreatment meted out to former Sindh chief minister Dr Ghulam Arbab Rahim in the Sindh Assembly. “We condemn the incident in strongest terms. The culprits should be brought to justice.”
He said it was a conspiracy against the democratic system. Pervaiz Elahi, who is also provincial president of the PML-Q, said President Musharraf had been elected for five years and he would complete his term. He rejected reports that the president would step down under pressure from the ruling coalition.
He asked the dissident members of his party to return to the party fold. “They want to come back, but are afraid of the media,” he said of over two dozen MPAs who have formed a forward bloc and are supporting the PML-N. Pervaiz Elahi said that there was no possibility of the deposed judges being restored.
He told a questioner that the Muslim League House belonged to his party and any attempt by the PML-N to take it over would be resisted.He said that Mohsin Leghari would be the PML-Q candidate for the post of Punjab Assembly speaker against PML-N’s Rana Iqbal Khan.

Kashmir separatist groups call for probe into graves

SRINAGARAn alliance of Kashmiri separatist groups said yesterday it would move the International Court of Justice at The Hague to seek probe into the presence of hundreds of unmarked and mass graves claimed to have been discovered in the state recently.
"Kashmir Centres at Washington, Brussels and London have been asked to act. I think our representatives in Brussels will go to The Hague in a week's time to meet the officials of the International Court of Justice to request them take up the case," said chief Muslim cleric of Jammu & Kashmir Mirwaiz Umar Farooq, who heads a faction of Hurriyat (freedom) Conference alliance.
Earlier yesterday, senior activists of the amalgam along with about 200 people staged a protest sit-in here. During the protest, the speakers urged the United Nations and various International human rights organisations to look into what they alleged is widespread violation of human rights in Jammu & Kashmir. "Indian troops are engaged in genocide of Kashmiris and in order to cover up their war crimes they fling the bodies of thousands of victims into such graves," alleged Syed Shabir Ahmed Shah.
Meanwhile, Amnesty International yesterday urged India to launch urgent investigations into the unmarked graves. “The grave sites are believed to contain the remains of victims of unlawful killings, enforced disappearances, torture and other abuses which occurred in the context of armed conflict persisting in the state since 1989," it said in a statement.
Last week, the Association of Parents of Disappeared People, or APDP, said it had discovered close to 1,000 'nameless' graves in 18 villages falling in Uri area close to the Line of Control.
The APDP claims that around 8,000 people have fallen victim to involuntary disappearances in the nearly two-decade-old insurgency and that some of them might be lying in these 'unmarked' graves.
However, army officials in Srinagar maintain that these are of "foreign militants" killed in clashes with Indian troops during or immediately after sneaking into their area from Pakistan over the years. They also allege that rebels have kidnapped and murdered people.

Iran to install 6,000 nuclear centrifuges

TEHERAN - Iran has started to install 6,000 centrifuges at the Natanz nuclear plant in the centre of the country, official news agency IRNA quoted President Mahmoud Ahmadinejad as saying on Tuesday.
“Last year tests were made on 3,000 centrifuges and we entered the phase of (uranium enrichment at) industrial level and today the phase of installation of 6,000 new centrifuges has started,” IRNA quoted the president as saying.
There was confusion within the Iranian state media on Tuesday over the number of new nuclear centrifuges to be installed.
The first reports quoted Ahmadinejad as saying that 6,000 new centrifuges would be installed in Natanz, but later the website of state television network IRIB corrected the number of the new centrifuges to 3,000.
But in the meantime all state media reported about installation of 6,000 new centrifuges.
It is still unclear whether Ahmadinejad referred to 6,000 as the number of new centrifuges to be installed or as the total number of centrifuges besides the 3,000 previously installed and operating.
It is also unclear whether the new centrifuges are the slower P1 or the faster P2 centrifuges which make the uranium enrichment process at least twice as fast.
Another option could be replacement of the previous 3,000 P1 with 6,000 P2 centrifuges.
On the occasion of the so-called “National Day of Nuclear Achievement,” Ahmadinejad visited the Natanz site earlier Tuesday.
Iran will also hold a special ceremony on Tuesday evening in Tehran to commemorate the occasion and disclose further details on new nuclear achievements.
In Vienna, the International Atomic Energy Agency (IAEA) declined to comment on Tehran’s announcement.
Diplomats in Vienna played down the significance of the announcement, and said that Iran had already in the past announced their intention of install up to as many as 54,000 centrifuges for enrichment.
US Ambassador to the IAEA Gregory Schulte said Tuesday’s announcement reflected the “Iranian leadership’s continuing violation of international obligation and refusal to address international concerns.”
Schulte added that if Iran wanted to achieve its right to civilian nuclear power, it should comply with international obligations and accept the June 2006 offer by Europe, Russia, China and the United States.
“Today’s announcement shows clear intent to even further violate Security Council requirements. Negotiation, not escalation, provides the best path to international respect and regional security,” he said.

Summery prepared to repeal media gagging laws: Sherry




ASSOCIATED PRESS SERVICE


ISLAMABAD : The government believes in the freedom of expression and liberty of media in the country and we have prepared summary for repealing all media gagging laws. This was stated by Minster for Information and Broadcasting, Ms. Sherry Rehman, here Tuesday during a meeting with a six-member media delegation of France which called on her here.
The Minister briefed the delegation about the 100 days plan of the government. She said that the coalition government hopes to turn around the economic future of the country and develop Pakistan into a stable, progressive and dynamic country. “We are planning to bring the tribal areas into mainstream by abrogating the colonial Frontier Crimes Regulations (FCR) laws and by extending Political Parties Act to these areas”, the minister added.
While replying to a question, the minister said that Islam is a religion of peace and it does not allow killing innocent people in the name of religion. “Majority of the Madrassahs are greatly serving the masses, particularly the poor ones, by providing free boarding, lodging and education.
We are establishing Madrassah Regulatory Authority in order to streamline their affairs”, the minister added.
Responding to another question the minister said that the empowerment of women has always been the prime objective of the political struggle of Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto and her party. “We have elected Dr. Fahmida Mirza, as Speaker for National Assembly, who is the first woman to hold this office in the history of the country and women are also holding other key positions in the present government”, she stated. “Our government would introduce policies to empower women and encourage their participation in the every walk of life”, the minister further added.
The members of the delegation appreciated the vision of newly established democratic government and hoped that bilateral relations between Pakistan and France would be further strengthened in future.

ECC approves GMP of wheat at Rs 625 per 40 kg





ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD : The Economic Coordination Committee of the Cabinet (ECC) on Tuesday gave formal approval of the Guaranteed Minimum Price (GMP) of wheat from Rs. 510 to Rs. 625 per 40 kg as announced by the Prime Minister on March 29, 2008 on the floor of the National Assembly. The first ECC meeting of the democratic government was held here at the PM Secretariat with Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani in chair.
It was also decided that the provinces should re-adjust with immediate effect the release price of wheat in accordance with the recently announced GMP.
The Prime Minister directed that all-out efforts should be made by the Provincial Governments/PASSCO to ensure maximum procurement of wheat at the announced GMP.
Decision regarding import of wheat will be made in the light of post harvest estimates.
The ECC decided that programmes would be formulated to provide relief to the poor and vulnerable groups of society. The proposals in this regard would be presented to the Cabinet for decision.
Anti-smuggling measures will be beefed up on both the western and the eastern borders.
The ECC further decided that 100% grinding of the wheat released to the flour mills by the Provincial Governments should also be ensured. Ban on export of wheat/wheat products will remain in force.
Registration of all wheat stockists in the private sector and complete monitoring of wheat movement out of provinces will also be undertaken to ensure availability of wheat in different regions of the country.
In view of the prevailing power deficit and need for immediate power generation capacity, the ECC decided that all Independent Power Producers (IPPs) nearing financial close by 30th April 2008 be allowed to import Cooling Towers, Heat Recovery Steam Generators and Feed Water Pumps after paying 5% customs duty as a one time relaxation.
In this regard, the ECC also approved amendment in the Income Tax Ordinance 2001 which read as follow:
“Provided further that exemption under this clause shall also be available to the expansion projects of existing Independent Power Projects already in operation.”
It may be mentioned that private power projects under the 1994 Power Policy and the 2002 Power Policy are exempted from income tax subject to fulfilment of certain conditions.
KAPCO’s existing power generation facility, being a privatized unit of public sector was allowed income tax exemption only up to 28th June 2006.
However expansion of KAPCO power plant has been approved by PPIB Board under the 2002 Power Policy which allows income tax exemption for the term of the project.
Therefore, in order to provide income tax exemption to the KAPCO expansion project in line with the 2002 Power Policy, an amendment is required in clause-132 of part-I of Second Schedule to the Income Tax Ordinance 2001.
Further expansion of few other existing IPPs has been approved by the Board of PPIB, including Hub Power, Japan Power, Kohineer Energy and Tapal Energy. These expansions are again being implemented under the 2002 Power Policy, hence the aforementioned amendment in the income tax ordinance 2001 is also needed for these expansion projects.
It is important to highlight that no new exemption is being recommended. KAPCO’s existing plant/facility shall remain taxable under the income tax ordinance 2001 while income tax exemption is already available to IPPs under 2002 Power Policy.
ECC also accorded approval for issuing of GoP guarantee for Rs. 1 billion for short-term borrowing by PIAC to meet its immediate cash shortfall.
The terms and conditions for the loans will be negotiated by PIAC with the lending banks and the same has to be approved by Ministry of Finance.
It was also decided that PIA will come back to ECC with restructured operational and financial plan to overcome its financial difficulties.
While reviewing the prices of essential commodities including the food products, the ECC expressed concern over the rising trends in the prices of essential food items and directed the ministries concerned to come up with concrete proposals to curtail the rising trend in prices so as to provide relief to the people.
Governor State Bank of Pakistan Dr. Shamshad Akhtar briefed the ECC on the current fiscal and monitory situation of the country and apprised of the possible economic repercussions during the current financial year.
She also proposed a number of economic measures to stabilize the economy. She stressed upon the need of reducing government borrowing as well as curtailing subsidies on various products to check the fiscal deficit.
Earlier, the ECC commenced its proceedings with recitation from the Holy Quran by Senior Minister, Ch. Nisar Ali Khan.

CJCSC calls on Musharraf




ISLAMABAD : Chairman Joint Chiefs of Staff Committee General Tariq Majeed on Tuesday called on President Pervez Musharraf. During the course of meeting, the President said that all efforts are being taken by the government for ensuring that all professional requirements of Pakistan Armed Forces are taken care of so that they are adequately equipped to face challenges.
General Tariq Majeed briefed the President about his recently concluded official visit to Jordan and interaction with civil and military leadership there.
The aim of the visit was to further enhance defence cooperation between the two countries.

CJCSC calls on Musharraf




ISLAMABAD : Chairman Joint Chiefs of Staff Committee General Tariq Majeed on Tuesday called on President Pervez Musharraf. During the course of meeting, the President said that all efforts are being taken by the government for ensuring that all professional requirements of Pakistan Armed Forces are taken care of so that they are adequately equipped to face challenges.
General Tariq Majeed briefed the President about his recently concluded official visit to Jordan and interaction with civil and military leadership there.
The aim of the visit was to further enhance defence cooperation between the two countries.

President confers Hilal-e-Imtiaz on 34 military officials




ISLAMABAD : President Pervez Musharraf on Tuesday conferred Hilal-e-Imtiaz (military) awards on 34 officers of armed forces in recognition of their meritorious services and exemplary professionalism.
The investiture ceremony held at Aiwan-e-Sadr was attended by Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani, Chairman Senate Mohammedmian Soomro, Chairman Joint Chiefs of Staff Committee General Tariq Majid, Chief of the Army Staff General Ashfaq Pervaiz Kayani, Chief of the Air Staff, Acting Chief of Naval Staff, federal ministers and senior civil and military officials.
The recipients of the award include Vice Admiral Nayyer Iqbal, Vice Admiral Saleem Ahmad Meenai, Air Marshal Rao Qamar Suleman, Rear Admiral Naveed Ahmed, Rear Admiral Pervaiz Asghar, Maj Gen Jamshed Riaz, Maj Gen Najeeb Tariq, Maj Gen Waqar Ahmad Kingravi, Maj Gen Syed Taqi Naseer Rizvi, Maj Gen Mian Nadeem Ijaz Ahmad, Maj Gen Zawar Hussain Shah, Maj Gen Iftikhar Ahmad Choudhry, Maj Gen Syed Muhammad Owais, Maj Gen Mukhtar Ahmed, Maj Gen Muhammad Ali Khan, Maj Gen Zahid Pervez, Air Vice Marshal Khalid Masud Rajput, Maj Gen Khalid Nawaz Khan, Maj Gen Sardar Mehmood Ali Khan, Maj Gen Muhammad Farooq, Maj Gen Muhammad Alam Khattak, Maj Gen Ahmad Bilai, Maj Gen Niaz Muhammad Khan Khattak, Maj Gen Javed Iqbal, Air Vice Marshal Muhammad Yousaf, Maj Gen Taufiq Rafiq, Maj Gen Shafqaat Ahmad, Maj Gen Tahir Ali, Maj Gen Anwar Saeed Khan, Air Vice Marshal Inamullah Khan, Maj Gen Muhammad Naeem Khan, Maj Gen Shahida Badshah, Maj Gen Azhar Rashid and Maj Gen Khushnood Javaid Awan.

PM reallocates portfolios of two ministers




ISLAMABAD: Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani on Tuesday reallocated the portfolios of two federal ministers including Ch. Nisar Ali Khan and Farooq H. Naik.
“In terms of rule 3(4) of the Rules of Business, 1973, the Prime Minister has been pleased to allocate/reallocate the portfolios to the Federal Ministers, as mentioned against their names”, says a notification issued by the Cabinet Division here on Tuesday:-
i) Chaudhry Nisar Ali Khan, Senior Minister for Communications and Inter-Provincial Coordination. Addl. Charge: Food Agriculture and Live Stock.
ii) Farooq H. Naik, Minister for Law and Justice. Addl. Charge: Parliamentary Affairs and Human Rights.