International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, March 26, 2008

’تمام فیصلے اب پارلیمنٹ میں‘



وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے جان نیگروپونٹے اور رچرڈ باؤچر کی مالاقات
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دہشتگردی کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو ایک اجتماعی حکمت عملی وضع کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے بدھ کی شام امریکی نائب وزیرخارجہ جان نیگرو پونٹے اور معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیا رچرڈ باؤچر سے وزیراعظم ہاؤس میں ایک ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ تمام اہم پالیسی معاملات اور قومی امور پر تمام فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انتہا پسندی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں لوگوں کو معاشی طور پر بااختیار بنانا بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ تعمیر کے ذریعے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگےاور علاقے میں اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے میں مدد ملے گی جس سے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو گا۔
دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تسلسل کے ساتھ اس مسئلے سے نمٹ رہا ہے اور اس نے اپنی رہنما محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل سمیت بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ’جمہوری ، معاشی اور سٹریٹیجک اعتبار سے ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ یہ ہمارے لیے تشویش کا معاملہ ہے اور ہم اس سے پختہ عزم کے ساتھ نمٹیں گے۔‘
حالیہ انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی عوام نے ملک میں اعتدال پسند اور جمہوری قوتوں کے حق میں ایک واضح مینڈیٹ دیا ہے۔ انہوں نے عوام کو درپیش مسائل حل کرنے اور ان کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کے لیے حکومتی عزم کا بھی اعادہ کیا۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک خودمختار ادارہ ہے اور اس کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے ہر کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جلد ہی اپنے سو روزہ پروگرام کا اعلان کرے گی جس میں عوام کو درپیش چیلنجوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو درپیش ترجیحی ایجنڈے میں آزاد اور فعال میڈیا کے فروغ اور خودمختار الیکشن کمیشن سمیت تمام اداروں کو مضبوط بنانا ہے۔
جان نیگروپونٹے نے وزیراعظم کو مبارکباد دی اور نئی حکومت کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت کا عادہ کیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہوگی جس سے ملک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔

افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی ترقی اور خوشحالی چاہتا ہے کیونکہ ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان پاکستان اور خطے کے بہترین مفاد میں ہے۔
انہوں نے افغان صدر اور بھارتی وزیراعظم کے ساتھ اپنی ٹیلی فون پر گفتگو کا بھی حوالہ دیا جن کے دوران انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کے مفاد میں بہتر تعلقات قائم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے گزشتہ روز انہیں ٹیلی فون کیا اور امریکہ کی جانب سے پاکستان کے لیے زندگی کے تمام شعبوں میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
جان نیگروپونٹے نے وزیراعظم کو مبارکباد دی اور نئی حکومت کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہوگی جس سے ملک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔
انتہا پسندی اور دہشتگردی کے سدباب کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ امریکی تعلقات انتہائی اہم ہیں اور پاکستان کے ساتھ مستحکم اور کثیر الجہتی تعلقات کے جو صرف دہشتگردی کے خلاف جنگ تک محدود نہیں، قیام کے لیے امریکی خواہش کا اظہار کیا۔
ملاقات کے دوران سیکرٹری خارجہ اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

طاقتور پارلیمنٹ ملک وقوم کو لگے زخموں کاموثر علاج ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی



ملتان ۔ وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ طاقتور پارلیمنٹ ملک وقوم کو لگے زخموں کاموثر علاج ہے۔ پیپلز پارٹی کی اساس میں بھٹو خاندان اورغریب عوام کی قربانیاں ہیں ۔ ملک میں جمہوریت لانے اور مساوی معاشی نظام لانے کے لئے پیپلز پارٹی نے چالیس سال قبل جو سفر شوع کیا تھا وہ اپنی منزل کی جانب گامزن ہے ۔ وہ ملتان سے تعلق رکھنے والے پارٹی عہدیداورں اور نو منتخب ممبر ان پنجاب اسمبلی پر مشتمل وفد ، پیپلز پارٹی کے رہنما خالد جاوید وڑائچ اورملک جمشید وقاص ارائیں سے ٹیلی فون پر بات چیت کررہے تھے۔ پیپلز پارٹی کے وفد نے ڈویژنل صدر ملک احمد حسین ڈیہڑ ، پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری تعلقات عامہ خواجہ رضوان عالم ، ایم پی اے عامر ڈوگر ، سابق ایم پی اے ڈاکٹر جاوید صدیقی ، ایم پی اے رانا بابر حسین ، نشاط خان ڈاہا ،پیر جمیل شاہ اورکرنل نوید اسلم شامل تھے ۔ وزیر اعظم پاکستا ن نے کہاکہ ان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے چند بڑے میک اپ زدہ شر بیرونی دنیا کو دکھانے کی بجائے عالمی اداروں کو پاکستان کے پسماندہ حصوں کی اصل تصویر دکھائی جائے گی تاکہ پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ شہروں کے برابر لا یا جاسکے اور پاکستان کے شہریوں کو صاف پانی ، علاج معالجے اور تعلیم کی بہرت سہولتیں میسر آسکیں ۔ انہوںنے کہاکہ ان کی حکومت غریب عوام کی فلاح وبہبود کو اپنی بنیادی ترجیح سمجھتے گی او پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد آئندہ سودنوں کے لئے جس منصوبے کا اعلان وہ پارلیمنٹ میں کریں گے اس میں غریب عوام کی بھلائی ، بیروزگاری میں کمی اور مہنگائی کی شدت کو کم کرنا بھی شامل ہوگا۔وزیر اعظم پاکستان نے کہاکہ آج وہ جس مقام پر پہنچے ہیحڈ اس میں ان کے حلقہ انتخاب اور ملتان کے شہریوں کابنیادی کردار ہے وہ بہت جلد ملتان آئیں گے۔ اور ملتان واپس آکجر ان کاشکریہ ادا کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور پیپلز پارٹی کے بانی چےئرمین شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے کی روشنی میں پاکستان کے تمام علاقوں خصوصاً پسماندہ علاقوں کی ترقی کو پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کی اس حکومت میں ترجیح دی جائے گی۔

Clash of institutions are not in favour people ;says Elahi

ASSOCIATED PRESS SERVICE
LAHORE : Central Parliamentary leader of Pakistan Muslim League Ch Pervaiz Elahi has said that clash of institutions are not in favour of the people but if any person wanted to stick to his hard stance, the system might face an irreparable loss.

He was talking to PML delegations from different districts here Wednesday at his residence. He said the PML run the government for five-years successfully adding that it was need of the hour that all the political forces should unite to eliminate social evils like unemployment, inflation and others. But if confrontation continues the problems of the people would not be resolved instead they would further enhanced.

He said the PML government put every effort to resolve the problems of the masses without any discrimination and tried to control the inflation besides taking measures to check unemployment. Ch Pervaiz said the way the PML run the government in last five-years it would play an effective and responsible role while sitting on the opposition benches. He said the PML would not let the government to make any policy against the internal and external affairs of the country but all steps aimed at ameliorating the poor would be fully supported. He said now they were waiting that the new government could fulfill its promises of lowering down the prices of petroleum products besides items of daily use.

Future calling for Priyanka









The sexy Priyanka Chopra is all set to travel to the future in Love Story 2050. It will be a dream project for her as she will be seen opposite her real life boyfriend Hrman Baweja. Here is what the glamorous girl had to say about the film, Harman and more.

What was the experience of living life in the year 2050?
It was great. Even the thought of living in 2050 is very exciting and makes your imagination go wild. We have been working on the film since the past two years. The film is very special. A lot of hard work has gone in making the film. It feels good to know that people have liked the promos of the film. This is just the beginning. A lot more can be expected.

You are working with Harman Baweja, who is maing his debut in the film. Did you have any apprehension about it?
Not really. I am hoping that people like watching Harman and me together. He is very good, considering this is his first film. He is very confident about his first film. He is a fantastic actor and a dancer. He can also do action scenes pretty well as well. It is my fifth year in the industry. I hope that I have been a helpful co-star. My co-stars were very helpful when I started my career. I hope I did the same.

There is a robot in the film as well. Do you fall in love with him in the film?
Love Story 2050 is a love story. The characters played by me and Harman fall in love. Yes, there is a robot in the film. But I do not fall in love with him.

Will your real life relationship with Harman Baweja add to the U. S. P. of the film?
I think it is important to be friendly with your co-stars. When two good friends work together, the chemistry between them is much better.

Is Love Story 2050 similar to Krrish?
Not at all. Krrish was a story of a superhero which was in the present. Love Story is India’s first sci-fi film. I am really excited that I was part of India’s first superhero film and also will be part of India’s first sci-fi film.

Tell us something about your role in Love Story 2050
One of my characters is in the present and the other is in the future. The hair colour of my second character is red. I had to stay at home for two months because of my red hair at that time. It was very exciting and at the same time difficult playing two different characters. But I hope people will like my two characters.

You are seen doing a lot of dare devil action scenes in your movies. Do you think people in India are ready for women centric action films?
I am not doing a women centric action film yet. But if I ever do it, I am sure that the audiences would like to see it. The audiences are willing to accept different kinds of films. There is a market of all kinds of cinema now and people are willing to experiment with different kinds of films.

What are your future projects?
Well, Apart from Love Story 2050, I am doing Dostana for which I will soon be flying to Miami for two months.

We will be eagerly waiting to see Priyanka playing a double role for the first time in Love Story 2050. The film is set for a August 15th release.

“I keep my fingers crossed” - Maduri Dixit







What is you favourite track from the film?
It’s hard to say because all the songs have their own charm whether it’s the song in New York or it’s the song where I am performing on stage after I come first time to India. Bulbul I think is very peppy and Indian but there is so many layers to that song because the whole story is told in that song. There is “Oh Re Piya” which is a very slow number.

What was the experience like working with Salim Suleman?
I think Salim Suleman they both are a very talented because this story needed them to have a range of different kind of music because it starts in New York it comes to India. Then there is a very rustic kind of a number which is Bulbul and there is also a slow song in the movie which is very melodious there is a western number and so they had to be very flexible and they had to have that kind of range and they do. They have done justice to every song.

Can you tell us something about the character you play in this film.
The character I play is Diya who is extremely strong she is very independent and she has to leave her village, she actually elopes with someone she falls in love with and she try’s to make a life for herself in New York where she realizes that the person she ran away with is not the same, somewhere she realizes that this not what she had come for, she has a child. She is a choreographer who makes a life for herself out there she works like exactly what her guru was to her and she is to the others and then when she has to come back her whole journey when she comes back to her town where people don’t like her anymore and how she tries to save something that is very close to her heart, something that she believes in and how she stands by it and how she see’s the whole mission thru is what the movie is about. So I see her as a very intelligent and a very strong person who doesn’t sit and cry about her problems but instead takes everything bang on and says lets go ahead from here. She is a very positive person who always looks forward to life and she believes in the spirit of people, she believes that goodness exist and everybody has a good side and something good comes out of it.



What was it about the script that made you decide on doing this film?

First of all I think it’s a story of believing in something and standing by it and Its a very feel good kind of a movie, it’s a very positive movie and also that its very relevant in today’s times where you see western culture taking over everywhere else and our own roots are kind of fading away like theater especially is kind of a dying art today and something needs to be done to revive it. So I think it’s like basically going back to your values, your roots and back to your culture and I think that’s very relevant today.



Can you tell something about how this offer came to you and what made you decide to do this film.
It all started with my performance at Filmfare and that’s where Yashji saw me and said that would you be interested in working again. It was just a conversation like that I never thought about it seriously and then I happened to meet Aditya Chopra when I had come to see the studios and we just got talking and I think that’s when something clicked in Adi’s head and he had some subject with him for a long time that’s what I came to know later because they didn’t tell me anything then. After which I left for Denver then my secretary Rikkuji got in touch with me saying they have a subject for me and then I just kind of had an idea of it and I quite liked the gist of what he had given and then told me that he would send me he script then Adi came over to Denver just to tell me what he had in mind and I thought it to be a very good subject, its also very relevant to where I am right now and also I have worked with Yashji before in “Dil to Pagal Hai” and I knew they are extremely professional and when say they will be complete a film in four months they will do and also I have very high regards for Yashji and I know that whatever product they make they make sure they do a good job of it so I had that confidence in them as a filmmaker also and as people, They have also worked with married artist so there was a kind of a comfort for me to work with them so there were many such factors that went into deciding for me to love to do this film.

How different is it working with YRF after 10yeras now?
Yash Raj Films has always been very organized even 10 years back but now I would say they are super organized, they are like 10 steps ahead of what they were and it’s always a delight to work with them again. Its funny I always wanted to work with Anil Mehta before but in a different capacity, I wanted him as a cameraman for one of my projects and it didn’t happen at that time so I think god had different plans then in his mind. It’s been a wonderful experience. When I did Dil To Pagal Hai I had a lovely time working with them and even today Yashji has kept his standards and also built this beautiful studio. It’s been a beautiful experience working with them

Was making a comeback a difficult decision.
Well yes one is scared when you making a comeback because everything you do, you want it to be the best, because there is a lot of speculation on what subject should be, what kind of role Madhuri should do and you there is a lot of expectation also there is a lot of genuine happiness from different people I have met and that they are genuinely happy to see me do a movie after a long time so there is a lot of expectation that rest on the shoulders and that kind of can weigh you down sometimes, whether this will be a right kind of a move and Whether people will like me in this kind of a role and stuff like that but when we were working it was such a beautiful experience through out that I had to keep my fingers crossed that people like the movie. Yes it’s always a difficult decision to work again after a long time also because I have two kids now its not just my responsibility towards my film its also the babies now. There was always an apprehension about how they will adjust to Bombay because they have never lived here for along stretch of time so in that sense it was a little scary to come here and shoot and hope they enjoy but they really had fun. My older son has started speaking in Hindi, singing Hindi songs. Out there we are not in touch with Hindi films but here they watched a few movies and they are getting use to the filmy clout.



What was it like working with Anil Mehta?
It’s been wonderful, I used to always think I am the only patient person in the world and that I am very mellow but When I worked with Anil Mehta I realized there is another person who is much more patient than I am much calmer then I am and that has helped me a lot because he’s always been very patient even if we are shooing in the sun or the worst weather in whatever situation we are he has always been calm he has been a pillar to all actors and since I wanted to do a film with him before It was wonderful to work with him finally and I am glad that I worked with him in this capacity as a director because he understands performances and he is also a big help when you perform, he knows exactly what he wants, what the shot is going to be and he never hesitated to tell me that lets take it a little higher or lower also he is very flexible that if I wanted to do something he would let me go ahead and do it, He has not been rigid that he wants it only in a particular way but he understands performance and that’s been the biggest help in this film.

What was the experience like working with Vaibhavi Merchant?
I think with Vaibhavi its been a challenge for her as well because I have worked with different choreographers like Saroj Khan,Chinni Prakash,Prabhudeva and so many other people and they have always been like Madhuri Dixit dances and she has to compete with all the background that I have had and yet make it look little different that its her style, it’s a different choreographer who is giving me the dance steps and also she had a wide range in this movie from Western dancing to Indian to Rustic. I must say that she has come off with flying colours and has done a very good job in all the songs and I enjoyed working with her. She is very bright and quick.



Can you tell us a little about your look in the film.
The look is different because I am playing the woman who has spent like a good 10 years abroad and she has made a place for herself there, she is a choreographer and her whole attitude is that it is a man’s world kind of a thing. She’s not very feminine or delicate so she has to look her part through out the movie where as when she is dancing or when she is doing nothing she fits into a different role all together so I think that was the biggest challenge for Manish for it to look constantly like that she’s not a frail or a delicate women and that she’s out there, tough and to give that look without being over the top and keeping a balance so its like a mixture of everything and that had to be brought across throughout the movie and we have successfully managed to do that.

Can you tell us about the sets that was created for this film.
It was small town created called Shamali right there in film city and at the end of Shamli was the theater Ajanta,which is the pillar of the story everything revolves around it and they have done it so beautifully it was very refreshing to go there and see one storey houses like you have in small towns which was very pleasantly made, the little gallis that you miss out on these days, little shops lining the gallis and the changes that happen once I leave Shamli and come back after 10 years, all the changes that have happen in 10 years suddenly the little town looks very different because it’s got these jazzy looking things happening there like new mobile shops etc,I think they did a brilliant job with that we were so comfortable in that village that it became a part of our life’s in those 4 months and everybody kind of got attached to it.

How do you prioritize your personal and professional life?
I have my priorities right my kids are my first concern even when I was working I made sure they were comfortable so I don’t have to worry about anything once I go on the sets.Yashji was very sweet he made a play area incase they incase they come on sets they can go and play while I am shooting their grandparents are here my mother in-law came in and supported for sometime she came and stayed here with them so that they are kind of well settled so everybody has been so supportive my husband came twice to be with the kids for a good 10-15 days because I had all this support around me it became possible for me to shoot without any tension on my head and I think my kids enjoyed themselves getting pampered meeting my cousins who have kids their age, they are socializing watching movies and having fun. Its been great for them as well they have opened up, broadened their horizons and learnt different languages

اب ٹوٹ جائیں گی زنجیریں اب ایوانوں کی خیر نہیں!









وزیر اعظم کے اعلان کے چند ہی منٹوں بعد ہوا کا رُخ ایسی تیزی سے بدلا کہ ججز کالونی کے باہر پتھروں کی بھاری رکاوٹیں اور خار دار تاریں جسے چشم زدن میں ہوا کی طرح اُڑ گئیں



پاکستان کی تاریخ میں مارچ کے مہینے کو ابھی تک صرف تئیس مارچ کے حوالے ہی اہمیت حاصل تھی کہ اس روز لاہور کے منٹو پارک جسے اب اقبال پارک کہا جاتا ہے وہاں قرارداد پاکستان منظور کی گئی تھی۔

اب تقویم ماہ وسال نے ایک مرتبہ پھر آغاز بہار کے اس مہینے کی چوبیس تاریخ کو اس مملکت خدادداد پاکستان میں ایک نئی بہار کی آمد دیکھی ہے کہ یوں لگتا ہے کہ شاید اب بُرے دن گزر ہی جائیں اور اس ملک کے ساٹھ سال سے غربت اور بیروزگاری کی چکی میں پستے عوام کی آواز سنی جا سکے۔

اس ملک عزیز میں آئین و قانون کی بالا دستی ہو،عدلیہ اور جج آزاد ہوں،پارلیمان اپنے فیصلے خود کرے، ادارے مضبوط ہوں، عوام کی حکمرانی ہو،ملک سے آمریت ہمیشہ کے لیئے رخصت ہو جائے،فوج سرحدوں کی حفاظت پر مامور رہے،سیاست میں فریب اور دھوکہ بازی اور ضمیر فروشی ختم ہو اور خلق خدا راج کر پائے۔

کہنے کو تو یہ ساری باتیں ایک خواب سا لگتی ہیں لیکن اگر ملک کے باضمیر عوام اور سیاستدان ایک مرتبہ صدق دل سے یہ سب کچھ کرنے کا مصمم ارادہ کر لیں تو سفر طویل ضرور ہو سکتا ہے اور کچھ مشکلات بھی درپیش ہو سکتی ہیں لیکن یہ سب کچھ ناممکن نہیں ہے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی میں شاید پہلی مرتبہ متعدد سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے ذاتی مفادات کو کسی حد تک بالائے طاق رکھ کر ایک دوسرے سے تعاون کرنے کا عہد کیا ہے اور سرحد کی عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم سمیت جمیعت العلمائے اسلام اور مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے ساتھ دست تعاون دراز کیا ہے۔ اگر اس تعاون کا مقصد پاکستان کی ناگفتہ صورت حال کو بہتر بنانا اور اس ملک کے مظلوم عوام کے مصائب میں کمی کرنا ہے تو اس کی کامیابی کی دعا کرنا ہم سب کا فرض ہے لیکن اگر خدا نخواستہ اس کا مقصد ایک بار پھر عوام کو بے وقوف بنانا اور طالع آزماؤں کے مقاصد کو پورا کرنے میں معاون بننا ہے تو یہ لمحہ فکریہ ہوگا اور عوام کو جو اب خاصے با شعور ہو چکے ہیں ابھی سے ان اقدامات پر نظر رکھنا ہو گی۔

نئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور انکی کابینہ کے ساتھ ساتھ مخلوط حکومت میں سیاسی جماعتوں کے لیئے یہ نہایت صبر آزما اور حکمت عملی سے بھرپور سفر ہو گا اور ایک ایک قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہو گا اور اس ملک میں ساٹھ سال سے عوامی خواہشات پر حکمرانی کرنے والی بیوروکریسی کے کارندوں پر نگاہ رکھنی ہو گی جو اس اتحاد میں دراڑیں ڈالنے کی کوششیش کریں گے۔

جس بھاری اکثریت سے یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں اسی قدر بھاری ذمیداری اب ان پر اور انکے رفقا پر عائد ہوگی۔ قومی اسمبلی میں قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد انہوں نے گرفتار شدہ ججوں کی رہائی کے حوالے سے پہلا اعلان کر کے ہی اپنی ترجیحات اور سمت کا تعین خاصی حد تک کر دیا ہے۔ ان کی سیاسی فہم و فراثت اور حکمت عملی کے بارے میں کسی اور وقت بات کریں گے۔

اسوقت تو مجھ جیسے سخت دل آدمی کی آنکھوں میں بھی ٹی وی پر وہ مناظر دیکھ کر آنسو آ گئے ہیں جن میں پانچ ماہ سے زائد عرصے کے بعد کسی قانون اور حکم کے بغیر گرفتار شدہ جج اپنے ہی ملک میں آزاد ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں نئے وزیر اعظم کے اعلان کے چند ہی منٹوں بعد ہوا کا رُخ ایسی تیزی سے بدلا کہ ججز کالونی کے باہر پتھروں کی بھاری رکاوٹیں اور خار دار تاریں جسے چشم زدن میں ہوا کی طرح اُڑ گئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ راستے جو عوام کے لیئے مسدود ہو چکے تھے اور جن پر گرفتار ججوں کے اہل خانہ بھی نہیں نکل سکتے تھے ‘‘شاہراہ آزادی‘‘ کی طرح کھل گئے اور پولیس کے ساتھ خفیہ ایجنسیوں کے جو لاتعداد ارکان رات دن یہاں موجود ہوتے تھے چند ہی لمحوں میں ایسے غائب ہو گئے جیسے انہیں آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی۔

عوام اور وکلا چیف جسٹس افتخار چوہدری کے گھر میں پہنچ گئے اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد دنیا بھر میں کتنے ہی لوگوں نے یہ مناظر دیکھے کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا پانچ ماہ سے قید چیف جسٹس اپنے بچوں اور اہلیہ کے ساتھ گھر کی بالکونی پر آیا۔ ان میں انکا وہ معصوم بیٹا بالاج بھی تھا جو‘‘سپیشل چائلڈ‘‘ ہے اور جسے دنیا بھر میں سب سے کم عمر سیاسی قیدی قرار دیا گیا تھا۔وہ بیٹیاں بھی موجود تھیں جنہیں اپنی تعلیم جاری رکھنے سے منع کر دیا گیا تھا۔

یہ سب ایک ایسے سفر کا آغاز ہے جس کے لیئے ہم جیسے کتنے ہی لکھنے والوں کے قلم الفاظ کے بعد اب لہو اگلنے لگے تھے۔ آنکھیں جسیے پتھرا سی گئی تھیں اور سانسوں کی رفتار دھیمی پڑتی نظر محسوس ہوتی لیکن ان چند لمحات نے ہی جیسے ایک نئی قوت دے دی ہے اور مجھے اپنا وہ فلسفہ صادق نظر آتا ہے کہ جسے میں برابر کئی سال سے لکھتا چلا آ رہا ہوں کہ ہمارے عوام کو کسی نے بھی ‘‘عوامی طاقت‘‘ کا شعور ہی نہیں دیا اور اب جب یہ شعور آ گیا ہے تو اب عوام دشمن اور آمر صفت طاقتوں کو یہ فیصلہ بھی خود ہی کرنا ہے کہ کیا وہ اٹھارہ فروری کے انتخابات کے نتائج کی روشنی میں ملنے والی عوامی منڈیٹ کا احترام کرنے کو تیار ہیں یا پھر اپنی ناعاقبت اندیشی ،انا پرستی اور ہٹ دھرمی سے اس ملک کو خدا نخواستہ ،خاکم بدہن پھر ایک بار کسی ناگفتہ صورت حال میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔

ایوان صدر کسی کی ذاتی ملکیت نہیں اور نہ ہی یہ عہدہ کسی کو خاندانی وراثت ملا ہے اور نہ ہی اسکا تحفظ امریکہ سمیت کوئی بڑی طاقت کر پائے گی۔ سب سے بڑی طاقت اس قادر مطلق کی جو تمام طاقتوں کو پیدا کرنے والا ہے اور پھر اسکے بعد سب سے بڑی طاقت عوام کی کہ جنکے سامنے دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ بڑے سے بڑا آمر اور بڑے سے بڑا طالع آزما بھی نہیں ٹھہر پایا۔

صدر مشرف کو اب نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیئے اور آٹھ سال تک بلا شرکت غیرے کُلی اقتدار کا مزا لوٹنے والے فوجی جرنیل کو شاید ایوان صدر کے فصیل نما دیواروں سے باہر بدلتے ہوئے موسم کا ادراک نہیں ہو رہا اور پاؤں ننگے بھاگتے اور قصر صدارت کی جانب بڑھتے عوام کا شور سنائی نہیں دے رہا۔ اس سے قبل کہ وقت بالکل نہ رہے اور عوام ایسے فیصلے کو اپنے ہاتھ میں لے لیں دانش مندی کا تقاضہ ہے کہ ‘‘محفوظ راستے‘‘ سے نکل جایا جائے اور ایسے مصلحت پسند مشیروں کی رائے سے اجتناب کیا جائے جو سب اچھا ہے کی نوید سناتے رہتے ہیں۔

پاکستان کی پارلیمان اب بالا دست ہو گی یہ طے ہو چکا ہے اور ملک کے وزیر اعظم اور حکومت کو اقتدار کی بجائے اختیارات لینے ہوں گے جو اسوقت غاصبانہ طور پر ایک فرد واحد یعنی صدر کی ذات میں منتقل ہو چکے ہیں۔ اس پارلیمان نے سپیکر کے انتخاب سے وزیرا عظم کے انتخاب تک اپنی قوت کا وہ مظاہرہ دکھا دیا ہے جو کسی بھی سوئے ہوئے کو جگانے کے لیئے کافی ہے۔ یہ سوچنا ہو گا کہ اتنی بڑی طاقت کے ساتھ مواخزے کا دروازہ ہر وقت کھلا ہوا ہے۔

بہتر یہی ہے کہ اب انا کا مسلہ نہ بنایا جائے،ہٹ دھرمی اور ٹکراؤ کی پالیسی سے اجتناب کیا جائے،امریکہ بہادر پر ضرورت سے زیادہ انحصار نہ کیا جائے،عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے، عوامی فیصلوں کی آواز سنی جائے، خلق خدا کے موڈ کو محسوس کیا جائے، ہوا کے رخ کا ادراک کیا جائے اور اس قوم پر رحم کیا جائے کہ یہ اب مزید مصائب برداشت نہیں کر سکتی۔

اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور پھر کف افسوس ملنے کے سوا کچھ نہ بچے ان نعروں کو پڑھ لیجئے صدر مشرف۔یہ خلق خدا کی آواز ہے اور خلق خدا کے خوابوں کی تعبیر سچ ہونے میں تاخیر تو ہو سکتی ہے لیکن اسے مشعیت خالق رد نہیں کرسکتی۔

نیگروپونٹے اور رچرڈ باؤچرکی لنڈی کوتل میں قبائلی جرگے سے ملاقات


پاکستان میں اٹھارہ فروری کے انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانے والی نئی حکومت ابھی انتقال اقتدار کے مراحل میں ہے اور ادھر دو اعلیٰ امریکی عہدیدار پاکستان کے غیر اعلانیہ دورے پر ہیں جہاں انہوں نے صدر پاکاستن کے علاوہ مسلم لیگ ن کے سربراہ اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سے بھی ملاقات کی ہے

آج بدھ کے روز امریکی وزرائے خارجہ نیگروپونٹے اور رچرڈ باؤچر نے خیبرایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل میں قبائلی جرگے سے ملاقات کی، جس میں امن وامان کی بحالی اور علاقے کی ترقی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق امریکہ کے اعلیٰ حکام اور قبائلی جرگے کے درمیان ملاقات خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل کی آرمی چھاؤنی میں ہوئی۔ قبائلی جرگے کی قیادت قبائلی سردار ملک دریا خان نے کی۔ ملاقات میں امن وامان کی بحالی، علاقے کی پسماندگی کے خاتمے اور دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ ذ

رائع کے مطابق قبائلی عمائدین نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا کہ قبائلی علاقے کے مسائل کے حل کے لئے جرگہ سسٹم کو بحال اور منظم کیا جائے۔ قبائلی عمائدین نے امریکی حکام پر واضح کیا کہ قبائلی دہشت گرد نہیں ہیں اور امن پسند لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کو تعلیم، روزگار اور ترقی کی ضرورت ہے۔ نیگرو پونٹے اور رچرڈ باؤچر نے قبائیلی جرگے ک یقین دہانی کرائی کہ قبائلی علاقوں میں تمام ضروریات زندگی کی فراہمی کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں گے۔

اسی دوران خیبر ایجنسی میں اغواکاروں سے پولیٹیکل انتظامیہ نے کامیاب مذاکرات کے بعدپاک افغان دوستی بس کو چھڑوالیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پشاور سے افغانستان کے شہر جلا ل آباد جانے والی بس کو خیبر ایجنسی کے علاقے لنڈی کوتل میں اغوا کر لیاگیا تھا جس پر پولیٹیکل انتظامیہ نے اغواکاروں سے کامیاب مذاکرات کئے جس کے بعد پاک افغان دوستی بس تمام مسافروں سمیت دوبارہ جلال آباد روانہ ہوگئی

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیٹیکل انتظامیہ نے اغواکاروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے افغانستان میں قید تین ساتھیوں کی رہائی کے لئے سفارتی سطح پر بات چیت کی جائیگی۔

٢ اپریل تک پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب نہ کرنے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کا گورنر ہاؤس اور پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہروں کا

لاہور۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2اپریل تک طلب نہ کیا گیا تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی گورنر ہاؤس اور پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرے کریں گے جو اجلاس بلائے جانے تک جاریر ہیں گے۔ اس امر کا اعلان انہوں نے پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے کطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے صوبائی سیکرٹری جنرل راجہ اشفاق سرور اور دیگر عہدیداران کے علاوہ بڑی تعداد میں ارکان پنچاب اسمبلی بھی موجود تھے۔ سردار ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے مگر ایوان صدر اس کے ساتھ سوتیلے پن کا مظاہرہ کررہا ہے اور حیلوں بہانوں سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے میںتاخیر کی جارہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عبوری وزیراعلی کے نام کا فیصلہ کرلیا گیا ہے تاہم اس کا اعلان وقت آنے پر کیا جائے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کا بیٹا وزیراعلی کا امیدوار نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے پارٹی سے ایسی کسی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ مسلم لیگ (ق) میں بننے والے فارورڈ بلاک سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری ایسی کوئی خواہش نہیں اور نہ ہی کسی ’’لوٹے‘‘ کو پارٹی میں قبول کیا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) اور (ق) کے اتحاد سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگرچہ سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا لیکن چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الہی جیسے سازشی عناصر کو کسی صورت پارٹی میں واپس نہیں لیا جائے گا ۔ جو ارکان فارورڈ بلاک میں شامل ہورہے ہیں وہ چودھریوں کے ستائے ہوئے لوگ ہیں اور یہ ق لیگ کا اندرونی معاملہ ہے۔ شیخوپورہ میں ضلع ناظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ مقامی مسلم لیگیوں نے خود پیش کی ہے جو ضلع ناظم کے مظالم سے تنگ آئے ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے شیخوپورہ کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کی ضلعی ناظم کی حمایت میں پریس کانفرنس کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا اندرونی معاملہ ہے جس پر ہم کارروائی کریں گے۔

امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی غلط بیانی ، صدارتی امیدوار کی دوڑ سے باہر ہونے کا خطرہ



واشنگٹن ۔ ڈیموکریٹ پارٹی کی ممکنہ صدرارتی امیدوار ہیلری کلنٹن غلط بیانی کے باعث ایک ایسی دلدل میں پھنس گئی ہیں جو ان کو صدارتی امیدوار کی دوڑ سے باہر کر سکتی ہے۔امریکی ذرائع ابلاغ نے ایک ہفتہ قبل ہیلری کلنٹن کے ا س بیان کو غلط ثابت کر دیا ہے جس میں ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ انہوں نے 1990 میں انہوں نے انتہائی خطرناک حالات میں بوسنیا کا دورہ کیا تھا۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ جب وہ اپنی بیٹی چیلسی کے ہمراہ بوسنیا کے ہوائی اڈے پر پہنچیں تو فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ان کی آمد پر ائیر پورٹ پر ایک تقریب کا بھی انعقاد ہونا تھا لیکن جب وہ وہاں پہنچیں تو وہاں فائرنگ شروع ہوگئی اوروہ سر نیچا کر کے بھاگ کر ایک گاڑی میں سوار ہوئیں جو انہیں ائر پورٹ کی بلڈنگ کے اندر لے گئی۔ امریکی ٹیلی ویڑن نیٹ ورک سی بی ایس نے ہیلری کلنٹن کے دورہ بوسنیا کے بارے میں ایک فوٹیج نشر کی ہے جس میں دیکھا گیا ہے کہ امریکی خاتون اول اور ان کی صاحبزادی چیلسی جہاز سے اتر کر آرام سے رن وے پر چلتی ہوئی نظر آتی ہیں اور استقبال کرنے والوں کا ہاتھ ہلا کر جواب دے رہی ہیں۔ اسی دوران انہوں نے کچھ فوجیوں سے ہاتھ بھی ملایا اور ایک آٹھ سالہ بچی سے بھی ملاقات کی۔ سابق خاتون اول ہیلری کلنٹن ووٹروں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کہ وہ خارجی امور کو نمٹانے کا وسیع تجربہ رکھتی ہیں جبکہ ان کے حریف باراک حسین اوبامہ ایک ناآزمودہ کار سیاستدان ہے۔ اس سے پہلے بھی ہیلری کلنٹن نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے آئرلینڈ میں ہونے والے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا۔آئر لینڈ کے مذاکرات میں شامل کچھ اشخاص نے کہا ہے کہ جب آئرلینڈ میں معاہدے پر دستخط ہو رہے تھے ہیلری کلنٹن وہاں سے کوسوں میل دور قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو رہی تھیں۔ باراک اوبامہ کی انتخابی مہم نے ہیلری کلنٹن کی غلط بیانی پر کہا کہ وہ اپنے آپکو کو خارجہ پالیسی کی ماہر ثابت کرنے کے لیے مبالغہ آرائی سے کام لیتی ہیں۔ ہیلری کلنٹن کے ایک مشیر نے کہا کہ ہیلری کلنٹن سے نادانستہ غلطی ہوئی ہے۔مبصرین کاخیال ہے کہ ہیلری کلنٹن کی غلط بیانی اسے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں باراک اوبامہ سے مات دلا سکتی ہے

بھارتی سپریم کورٹ نے اسلام میں دو مسلمان بہنوں کے ساتھ بیک وقت شادی جائز قرار دے دی

نئی دہلی ۔ بھارتی سپریم کورٹ نے دو مسلمانوں بہنوں سے ایک شخص کی بیک وقت شادی کو جائز قرار دے دیا ہے ۔ بھارتی سپریم کورٹ کے اسلام مخالف فیصلے سے بھارت بھر کے مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے دو فاضل جج صاحبان جسٹس التمش کبیر اور جسٹس جے ایم پنچال نے 15 مارچ 2008 ء کو قرآنی آیات کے خلاف ایک فیصلہ صادر کیا ہے جسٹس کبیر نے ایک مسلمان شخص کی دو بہنوں سے بیک وقت آدی کو جائز قرار دیا ہے سپریم کورٹ کے مسلم عقیدے کے اعتبار سے بیوی کے ہوتے بیوی کی بہن سے شادی کرنا قانوناً درست ہے بھارت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا احمد علی قاسمی نے کہا ہیکہ یہ فیصلہ قرآنی آیات کی صریح خلاف ورزی ہے اور مسلم عقیدے کی غلط ترجمانی ہے جس کی اجازت سپریم کورٹ کے جج صاحبان کو نہیں دی جا سکتی ۔ سپریم کورٹ ‘ تمام ہائی کورٹس اور تمام ذیلی عدالتوں کو دستور ہند اور قانون کے دائرے میں رہ کر تشریح اور فیصلہ کا حق ہے خاص طور پر تمام مذاہب تہذیب و کلچر کو دستور میں جو تحفظ فراہم کیا گیا ہے کوئی عدالت اس کی خلاف ورزی نہیں کر سکتی ۔ عدالتوں کا کام ‘ دستور اور قانون کے دائرے میں رہ کر فیصلہ کرنا ہے قانون سازی کا اختیار عدالتوں کو ہر گز نہیں ہے قانون ساز ادارے بھی دستوری و بنیادی حقوق کے دائرے کے اندر ہی قانون سازی کر سکتے ہیں قرآن کے حکم کی صریح خلاف ورزی کا حق نہ تو عدالت کو ہے اور نہ ہی قانون ساز اداروں کو اور نہ انتظامیہ کو ۔ آزادی ہند کے 60 سال گزر گئے اور آج بھی ہر سطح پر قانون شریعت اسلامی کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اسی لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ان دستوری و بنیادی دفعات کی روشنی میں پارلیمنٹ کے ذریعے واضح اور جامع قانون سازی کی جدوجہد کرے گی ۔ حال ہی میں مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں میں نکاح کے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے کوئی بھی مسلمان قرآنی آیات کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ فیصلہ کو کسی بھی مرحلہ میں قبول نہیں کر سکتا ۔ مولانا نے کہا کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ قرآن کے سورہ نساء کی آیت نمبر 23 کی ہدایت کہ ’’ دو بہنوں سے ایک ساتھ نکاح کی اجازت نہیں ‘‘ ۔ اس سلسلہ ملت کے کسی بھی مکتب فکر اور مسلک کے اندر کوئی اختلاف نہیں ۔ علماء اور دانشوروں اور صحافت سے ہم درخواست کرتے ہیں اس سلسلہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ اور حکومت کو متوجہ کیا جائے ۔

شاہ عبداللہ کی طرف سے بین المذاہب مذاکرات کا مطالبہ

ریاض ۔ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبد اللہ نے مسلمانوں ، عیسائیوں اور یہودیوں کے درمیان بین المذاہب مذاکرات پر زور دیا ہے جس کاعالمی برادری نے خیر مقدم کیا ہے ۔ سعودی عرب کے شاہ عبد اللہ کی جانب سے اس قسم کی یہ پہلی تجویز ہے جس کا اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور سعودی عرب میں غیر مسلموں کی مذہبی عبادات پر پابندی ہے۔ شاہ عبد اللہ نے مسلمانوں ، عیسائیوں اور یہودیوں پر زور دیا کہ وہ مل بیٹھ کر باہمی اختلافات کو دور کریں تاکہ مذاہب کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کیاجا سکے ۔ شاہ عبد اللہ نے ثقافت اور مذاہب کے احترام کے موضوع پر سیمینار کے موقع پر وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں مذاہب خدا پر یقین رکھتے ہیں انہیں مخلصانہ طور پر مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے ۔سعودی بادشاہ عبد اللہ کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کا مقصد مسلمانوں ، عیسائیوں اور یہودیوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے اور بھائی چارہ کو فروغ دینا ہے تاکہ آئندہ مذہب کی آزادی پر یقین رکھتے ہوئے کسی مذہب کو نشانہ بنا کر جذباتوں کو مجروح نہ کیا جاسکے۔ وائٹ ہاؤس نے شاہ عبد اللہ کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہناہے کہ ہم مذہبی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور تمام مذاہب کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ واضح رہے کہ یورپی اخبارات کی طرف سے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت پر مسلمان حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کے رد عمل کے طور پر ایک مسلمان صحافی نے عیسائیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر پرنکتہ چینی کی ہے ۔

موجودہ جوڈیشری اور اس کے فیصلوں کی آئینی حیثیت نہیں ، اعتزاز احسن



اسلام آباد ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ موجودہ جوڈیشری اور اس کے فیصلوں کی آئینی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہاکہ 3 نومبر کو 7 جج صاحبان کے حکم امتناعی کے فیصلے سے جو بھی فیصلہ متصادم ہے وہ ڈی فیکٹو سے پروٹیکٹ نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ 3 نومبر کا فیصلہ چیف جسٹس سمیت 7 ججوں نے ان کی درخواست پر دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ تاہم اگر کوئی پھانسی سے بری ہو گیا یا دیگر پرائیویٹ کیسوں کے فیصلوں پر ڈی فیکٹو ڈاکٹرین لگے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وکلاء کی تحریک پارلیمان کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے اور اگر پارلیمان 30دن کے اندر عدلیہ کی بحالی کرتی ہے تو وکلاء تحریک اس پر راضی ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ تحریک حالیہ جوڈیشری کی آئینی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتی ۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ اگر ایوان صدر سے سازشیں جاری رہیں تو پھر لانگ مارچ کی آپشن موجود ہے ۔

Pregnant women urged to avoid alcohol

LONDON - Women should drink no alcohol during the first three months of pregnancy, despite uncertainty over whether the odd drink could harm their baby, a government watchdog said on Wednesday.


The National Institute for Health and Clinical Excellence (NICE) said there was limited evidence that drinking in the early stages of pregnancy may be linked to a higher risk of miscarriage.

Its new guidance says that pregnant women who choose to drink should limit their intake to one or two units, once or twice a week.

One unit equals half a pint of beer or a single shot of spirits, while a small glass (125 ml) of wine has 1.5 units.

While it is generally agreed that pregnant women should not drink to excess, studies have failed to find the exact level at which moderate alcohol consumption harms the foetus, the watchdog said.

“Doctors and midwives should advise women to avoid drinking alcohol when trying to get pregnant and during the first three months of pregnancy because there may be an increased risk of miscarriage,” said NICE Deputy Chief Executive Dr Gillian Leng.

“If they do choose to drink alcohol while pregnant, women should also be advised to drink no more than one to two UK units once or twice a week.”

In a statement, NICE said: “There is uncertainty about how much alcohol is safe to drink in pregnancy, but at this low level there is no evidence of any harm to their unborn baby.”

The watchdog found “limited, poor-quality” evidence that alcohol may be linked to a higher miscarriage rate. A similar standard of evidence linked binge drinking with possible brain development problems.

The watchdog said it was hard to measure the effects of alcohol. Factors such as smoking and socio-economic status can confuse results. It is also difficult to measure accurately how much women drink.

Between a quarter and half of European women continue to drink during their pregnancy, it added.

The Department of Health and the Royal College of Obstetricians and Gynaecologists (RCOG) say the safest option is to avoid alcohol altogether.

“Women should also avoid getting drunk and binge drinking at any stage of their pregnancy,” the RCOG said in a statement.

Pak PM seeks political solution to terror fight




ASSOCIATED PRESS SERVICE



ISLAMABAD - Pakistan’s new premier told US President George W. Bush that a broader approach to the “war on terror” is necessary, including political solutions and development programmes, a statement said.


Prime Minister Yousuf Raza Gilani, a senior official from the party of slain opposition leader Benazir Bhutto, made the call for a rethink in policy when Bush telephoned him on Tuesday to congratulate him on taking office.

His comments came after former premier Nawaz Sharif told two US envoys on Tuesday that the new government would review President Pervez Musharraf’s “one-man” anti-terror strategy and focus on Pakistan’s needs.

Gilani told Bush “that Pakistan would continue to fight terrorism in all its forms and manifestations since it is in Pakistan’s own national interest,” said a statement issued late Tuesday by his office.

“However, he said that a comprehensive approach is required in this regard, specially combining a political approach with development programmes,” it added.

Gilani said that Pakistan was “committed to maintaining long-term close ties with the USA.”

The White House said earlier that Bush told Gilani he was ready to work with him and that they both stressed the need to fight Islamist extremism.

Gilani was due to meet visiting Deputy US Secretary of State John Negroponte and Assistant Secretary of State Richard Boucher later Wednesday, a day after they met Musharraf and Sharif, his office said.

The two diplomats visited Pakistan’s Khyber tribal region Wednesday amid tight security, local officials said.

They met local tribal elders in Landikotal, the main town of the troubled Khyber district, where Taliban and Al-Qaeda-linked insurgents have carried out a series of attacks.

Up to 100 people were injured in Landikotal Sunday when Islamic militants blew up 36 tankers supplying fuel for US and NATO troops in neighbouring Afghanistan.

Analysts said the US visit was designed to woo the new government and smooth relations between it and Musharraf, amid fears that instability in the nuclear-armed nation will hurt efforts to tackle Islamic militancy.

Bhutto’s Pakistan People’s Party and Sharif’s grouping trounced Musharraf’s allies in elections in February, a seismic shift in the country’s politics nearly nine years after Musharraf seized power in a coup.

Pakistan has been a bulwark in the US-led fight against Al-Qaeda and Taliban militants since the September 11, 2001 attacks on the United States. More than 600 people have died in militant-related violence this year in Pakistan.

Previous attempts at peace deals with militants in the tribal belt bordering Afghanistan, which the US says is a safe haven for Al-Qaeda, have collapsed with further bloodshed and caused alarm in Washington.

The US has pledged 750 million dollars over the next five years for development in the lawless and impoverished tribal regions.

Sharif said he told Negroponte that a parliamentary committee would look at Musharraf’s anti-terror policies, adding that the new government wanted to tackle extremism but did not want the country to become a “murder-house.”

Separately, Britain’s Daily Telegraph newspaper quoted a senior former ally of Musharraf as saying that the US and British “failure” in Afghanistan had sparked the recent wave of violence in Pakistan.

“The West has failed in Afghanistan and so has shifted the blame to Pakistan,” it quoted Lieutenant General Ali Muhammad Jan Aurakzai as saying. Aurakzai resigned in January as governor of restive North West Frontier Province.

Meanwhile, Bush used his authority to exempt Pakistan from a law that restricts funding countries where the legitimate head of state was deposed by a military coup, as in Pakistan, the White House said Tuesday.

کراچی میں 40 فیصد سے زائد پانی استعمال سے پہلے ہی ضائع






کراچی واٹر پارٹنرشپ کے محتاط اندازے کے مطابق شہر کا تقریباً 40 فیصد سے زائد پانی استعمال سے پہلے ہی ضائع ہوجاتاہے۔ با الفاظ دیگر شہر کو روزانہ ملنے والے 65کروڑ گیلن پانی میں سے 30 کروڑگیلن کے قریب پانی لیکج کے باعث تقسیم کے عمل میں ضائع ہو جاتا ہے۔ کراچی واٹر پارٹنرشپ کا کہنا ہے کہ پانی کے ضیاع کی بنیادی وجہ ناقص اور کمزور آبی نظام ہے کیوں کہ آب رسانی کیلئے استعمال کی جانے والی شہر کی بیشتر پائپ لائنیں مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہیں اور ان میں شگاف پڑچکے ہیں اور یہ صورتحال پانی کے ضیاع کا باعث بن رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس سلسلے میں ایک اور اہم وجہ غیر قانونی کنکشن کے ذریعے پانی کی چوری بھی ہے۔شہریوں کا واجبات کی ادائیگی سے بچنے کیلئے گھروں اور صنعتوں کیلئے غیر قانونی کنکشن اور غیر قانونی ہائڈرینٹ (hydrant) کا قیام ایک معمول بن گیا ہے جس نے صورتحال کو مزید سنگین کر دیا ہے۔ آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (KWSB) کو پہلے ہی بجٹ کے خسارے کا سامنا ہے اور عوام بھی وقت پر اپنے واجبات ادا نہیں کرتے۔ایسی صورتحال میں پانی کی پائپ لائنوں کی دیکھ بھال ممکن نہیں ہو پاتی۔نتیجتاً لوگوں کو پانی نہیں ملتا۔

واضح رہے کہ کراچی کی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے اور آنے والے وقتوں میں اس تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔اس لئے مستقبل میں شہریوں کو روزمرہ ضروریات کیلئے مناسب مقدار میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے مزید آبی وسائل کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں ماہرین کہتے ہیں کہ ملک بھر میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے جہاں بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر فوری ضرورت ہے وہاں پانی کے ضیاع کو روکنے کیلئے شہر میں کنکریٹ اور metal پائپ لائنوں کے بجائے دیرپا اور اچھے معیار کی پلاسٹک کی پائپ لائنوں کے استعمال کو فروغ دیا جانا چاہئے ۔

واضح رہے کہ مختلف آبی ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ جس طرح دنیا کے دیگر ممالک میں کئے دہائیوں سے استعمال شدہ پانی کو موثر اور محفوظ طریقوں سے دوبارہ قابل استعمال بنایا جاتا رہا ہے پاکستان میں بھی اس کی اشد ضرورت ہے۔ تاہم کراچی میں اتنے بڑے پیمانے پر پانی کے ضیاع کو روکنے کیلئے ماہرین کہنا ہے کہ شہریوں کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے پانی کی چوری سے اجتناب اور واجبات کی بر وقت ادائیگی کے ساتھ ساتھ احتیاط سے پانی استعمال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مل کر اس بحران پر قابو پایا جاسکے۔

خارجہ پالیسی میں کوئی بھی تبدیلی حکومت اور پارلیمنٹ کا استحقاق ہے، پاک۔ امریکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کا تیسرا دور واشنگٹن



خارجہ پالیسی میں کوئی بھی تبدیلی حکومت اور پارلیمنٹ کا استحقاق ہے، پاک۔ امریکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کا تیسرا دور واشنگٹن میں اس سال جون میں متوقع ہے، امریکی عہدےداروں کا دورہ پاکستان پہلے سے طے تھا، تعمیر نو مواقع زون اورفاٹا میں امریکی فوجیوں کی نقل وحمل سے متعلق مبینہ تجویز کے درمیان کوئی تعلق نہیں. دفتر خارجہ کے ترجمان محمد صادق کی ہفتہ وار پریس بریفنگ
اسلام آباد ۔ 26 مارچ - دفتر خارجہ کے ترجمان محمد صادق نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی میں کوئی بھی تبدیلی حکومت اور پارلیمنٹ کا استحقاق ہے، وزارت خارجہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، پاک۔ امریکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کا تیسرا دور واشنگٹن میں اس سال جون میں متوقع ہے، امریکی عہدےداروں کا دورہ پاکستان پہلے سے طے تھا، تعمیر نو مواقع زون اورفاٹا میں امریکی فوجیوں کی نقل وحمل سے متعلق مبینہ تجویز کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔



نئی جمہوری حکومت کے قیام کے ساتھ ہی امریکی صدر نے پاکستان کو امداد کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا
واشنگٹن ۔ 26 مارچ - پاکستان میں نئی جمہوری حکومت کے قیام کے ساتھ ہی امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے امریکی قانون کے تحت پاکستان کو امداد کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر نے وزیر خارجہ کنڈو لیزا رائس کے نام ایک میمورنڈم میں انہیں ہدایت کی ہے کہ امریکی کانگریس کو اس امر سے آگاہ کر دیا جائے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جمہوریت سے مشروط پاکستان کو غیر ملکی امداد کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔
پاک افغان دوستی بس اغواءکے دوگھنٹے بعد چھوڑ دی گئی، یرغ


پاک افغان دوستی بس اغواءکے دوگھنٹے بعد چھوڑ دی گئی، یرغمال مسافر رہا، اغواءکاروں نے افغانستان میں گرفتار قبائلیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا
خیبر ایجنسی ۔ 26 مارچ -خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل کے ذخہ خیل قبائل نے افغانستان میں اپنے گرفتار افراد کی رہائی کےلئے پشاور سے افغانستان جانے والی پاک افغان دوستی بس اور اس کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔ دوگھنٹے کے مذاکرات کے بعد بس اور اس میں سوار مسافروں کو رہا کر دیا گیا۔



وفاقی کابینہ میں اتحادی جماعتوں کے وزراءکی تعداد، پارلیمانی سیکرٹریوں اور قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے معاملے پر اتفاق ہو چکا ہے، وزراءکے محکموں کا حتمی اعلان 29 مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل کیا جائے گاآئندہ حکومت سازی اور پاور شیئرنگ فارمولے کو حتمی شکل دینے والی مشاورتی کمیٹی کے سینئر رہنماﺅں چوہدری نثار علی خان اور سید خورشید شاہ کی صحافیوں سے بات چیت
اسلام آباد ۔ 26 مارچ- پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے آئندہ حکومت سازی اور پاور شیئرنگ فارمولے کو حتمی شکل دینے والی مشاورتی کمیٹی کے سینئر رہنماﺅں چوہدری نثار علی خان اور سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آئندہ وفاقی کابینہ میں شامل اتحادی جماعتوں کے وزراءکی تعداد، پارلیمانی سیکرٹریوں اور قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے معاملے پر اتفاق ہو چکا ہے تاہم وزارتوں کے محکموں کا حتمی اعلان 29 مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل کر دیا جائے گا۔



پاکستان کی نئی حکومت امن کوششیں وہیں سے شروع کرے جہاں صدر مشرف نے انہیں پہنچایادورہ پاکستان کا منتظر ہوں۔ پرناب مکھرجی
واشنگٹن ۔ 26 مارچ - بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھرجی نے کہا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت کو بھارت کے ساتھ امن کوششیں وہیں سے شروع کرنی چاہئیں جہاں صدر پرویز مشرف کی حکومت نے ان کوششوں کو پہنچایا ہے۔


Pakistan has not received any request for new US defence representatives


ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD, Mar 26 : Pakistan on Wednesday said it has not yet received any request or communication from America to appoint new defence representative here.
Foreign Office Spokesman Muhammad Sadiq while commenting on the news reports about posting of Maj. Gen. Jay W. Hood as the Chief Office of the Defence Representative at the US embassy in Islamabad, said that Pakistan has not received any request or communication in this regard.
He said the Foreign Office is however looking into the matter.

Visit of American diplomats was on cards for sometime: FO



ASSOCIATED PRESS SERVICE


ISLAMABAD, Mar 26 : The viAlign Centersit of two high profile US diplomats to Pakistan at this important time was already scheduled and the meetings and programmes were already fixed, said the Foreign Office on Wednesday. Spokesman for Foreign Office Muhammad Sadiq in his weekly briefing said, “The visit in March of these envoys was on the cards for sometime.”
He said suggestions were made about timing of the visit because of the political transition in the country. However, the US Deputy Secretary of State undertook the visit because his meetings and programmes were already fixed.
The spokesman said Deputy Secretary of State John Negroponte and Assistant Secretary of State Richard Boucher held meetings with President Pervez Musharraf, Speaker National Assembly Dr. Fehmida Mirza, Chief of Army, Foreign Secretary and were scheduled to meet with Prime Minister Syed Yousaf Raza Gilani and a number of politicians.
He said bilateral relations, Pakistan’s role in the war against terrorism and cooperation between the two countries in different fields were discussed during the meetings.
The spokesman said in the meeting with the Foreign Secretary, views were exchanged about Pakistan-US Strategic Dialogue.
He said two rounds of the strategic dialogue had taken place since 2006 and the next round of talks will be held in June this year in Washington as the US side was interested in early holding of the third round.
Giving further details of the meeting with Foreign Secretary, the spokesman said the two sides also discussed regional issues, including status of composite dialogue and peace process with India and Pakistan’s relations with Afghanistan.
Various aspects of bilateral relations especially Reconstruction Opportunity Zones (ROZs) and economic and defence cooperation were also discussed, he added.
Replying to a question, the spokesman said there is no link between ROZs and giving free movement to American forces in FATA.
The spokesman said Pakistan has a clear policy that all military actions on Pakistan’s territory will be taken by its armed forces while the military actions on the Afghan side of the border are the responsibility of ISAF, NATO and Afghan forces.
He said the main aim of the ROZs was alleviation of poverty through economic activities in the FATA and other economically deprived areas of NWFP and Baluchistan.
The products from ROZs will have tariff free access to the US market and the legislation for this purposes is being worked out, he added.
He said the US has committed $750 million for the development of FATA over next five years.
Replying to a question about any change in the foreign policy of the government, the spokesman said, “It is the prerogative of the government and the parliament to reframe the foreign policy.”
Replying to a question about Indian Prime Minister’s message to new Prime Minister of Pakistan Syed Yousaf Raza Gilani and willingness to continue the peace process, the spokesman said Pakistan has already noted the message and working on it.
He said dates for next round of talks between Pakistan and India are being finalised.
Answering a question about increase in the number of asylum seekers from Pakistan in the world, the spokesman said they are economic migrants..

وفاقی کابینہ کے معاملے پر اتفاق ہو چکا،سید خورشید شاہ

اسلام آباد- پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے آئندہ حکومت سازی اور پاور شیئرنگ فارمولے کو حتمی شکل دینے والی مشاورتی کمیٹی کے سینئر رہنماؤں چوہدری نثار علی خان اور سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آئندہ وفاقی کابینہ میں شامل اتحادی جماعتوں کے وزراء کی تعداد، پارلیمانی سیکرٹریوں اور قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے معاملے پر اتفاق ہو چکا ہے تاہم وزارتوں کے محکموں کا حتمی اعلان 29 مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل کر دیا جائے گا۔ وہ پارلیمنٹ ہاؤس میں مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور اے این پی کے سینئر رہنماؤں پر مشتمل پاور شیئرنگ مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے سید خورشید شاہ، سید نوید قمر، مسلم لیگ (ن) کی طرف سے چوہدری نثار علی خان، خواجہ محمد آصف، سینیٹر اسحاق ڈار اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد خان نے شرکت کی۔

سراج شمس الدین کو وزیر اعظم کاپرنسپل سیکریٹری مقرر

اسلام آباد…سراج شمس الدین کو وزیر اعظم کاپرنسپل سیکریٹری بنادیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل سراج شمس الدین اسٹیبلشمنٹ میں او ایس ڈی تھے ۔

پاکستان کو دہشتگردی کیخلاف مزید 300 ملین امریکی امداد دینے کی منظوری

واشنگٹن ... امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کو 300 ملین ڈالر تک امداد فراہم کرے گا۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان گورڈن جان ڈرو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدر بش نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں اپنی کارروائیاں وسیع کرنے کے لیے 300 ملین ڈالر تک امداد فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا اہم اتحادی ہے اورامریکا خطے میں اس کے کردار کو سراہتا ہے لیکن پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پرامریکا کو تاحال خدشات ہیں۔

خارجہ پالیسی پر نظر ثانی پارلیمان کا استحقاق ہے،تر جمان دفتر خارجہ





اسلام آباد…ترجمان دفتر خارجہ ایم صادق نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت خارجہ پالیسی کا ازسر نو تعین کرنا یا نظر ثانی کرنا پارلیمان کا استحقاق ہے۔اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان درفتر خارجہ نے کہا کہ امریکاکے نائب وزیر خارجہ جان نیگروپونٹے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے آج ملاقات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کو اقتدار منتقل ہونے کا مرحلہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان نے امریکا کو نائب وزیر خارجہ نیگروپونٹے کے دورہ میں تاخیر کی تجویز کی تھی تاہم یہ دورہ مارچ میں ہونا تھا اس لیے نائب وزیر خارجہ نیگروپونٹے نے مارچ ہی میں دورہ کرنے کو ترجیح دی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ امریکی نائب وزیر خاجہ نے سیکرٹری خارجہ ریاض محمد سے ملاقات میں پاک امریکہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کا تیسرا راؤنڈ جلد کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔اس پر پاکستان نے اس سال کے وسط میں واشنگٹن میں پاک امریکا اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کا تیسرا راؤنڈ کرنے کی تجویز کی ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستانی حدود میں صرف پاکستانی افواج ہی کارروائی کر سکتی ہیں اور Reconstruction Opportunity zone کا فاٹا میں امریکی فوجیوں کی نقل و حرکت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ امریکا نے فاٹا کے لیے علیحدہ سے اگلے پانچ سالوں کے دوران750ملین ڈالر کی امداد بھی دے گا۔

Shilpa to file defamation suit?





Shilpa Shetty is shocked to hear that she is married.
A report on a popular news and entertainment site has published a picture of Shilpa's visit to Shirdi Sai Baba Temple this week along with her family and boyfriend Raj Kundra, and speculated the actress has secretly married him.
"Shilpa is flabbergasted with such irresponsible journalism," said her publicist Dale Bhagwagar. Apart from misreporting, the piece is accompanied by dirty and derogatory comments by various surfers on a discussion board below the write-up, adding insult to injury for Shilpa.
"Many of these comments are lewd and bring shame to our culture. It is surprising how a respectable website has allowed such vulgar comments to be put up without scrutinizing them," stated Bhagwagar.
Seeking an apology from the website, the publicist has already intimated the Cyber Crime Investigation Cell and added that Shilpa may file for defamation if prompt action is not taken by the website.
"In the name of journalism, citizen journalism, discussion boards on the internet and Freedom of the Press, today's media coolly misuses these liberties to encroach upon and attack the personal lives of film stars. Most of them are paying the price for being celebrities," he added.

Deepika Padukone teams up with Rishi Kapoor




Mumbai:It may take yesteryear lover boy Rishi Kapoor and his son Ranbir some time to showcase their talent together. But the young actor's girlfriend Deepika Padukone already has that privilege.
She will be sharing screen space with Rishi in Saif Ali Khan's first production to be directed by Imtiaz Ali of "Jab We Met" fame."I did a reading with Rishi uncle for the film, and I was simply stunned. He's that good. Imtiaz's film will be a departure for me," Deepika told IANS."I'm lucky enough to work with both Ranbir and Rishi uncle. Now all I need is a film with Neetu aunty to complete the picture," she added.The actress, who debuted with Bollywood superstar Shah Rukh Khan in "Om Shanti Om", will play Saif's leading lady in the yet untitled film."I'm definitely looking forward to working with Saif. He's one of
the best actors we've ever had," she said.But before that Deepika is currently shooting for Nikhil Advani's action flick "Chandni Chowk To China" with Akshay Kumar. "I've trained in martial arts for the film and I enjoyed myself thoroughly because I'm athletic. People see me as very ladylike and proper. But there's another, very tomboyish side of me that you'll see in 'Chandni Chowk To China'."However, her first post "Om Shanti Om" release would be Yash Raj Films' "Bachna Ae Haseenon". In the film, Deepika has to share her boyfriend Ranbir with two other leading ladies."Yes, but that's only for the screen no?" she quipped. "It is Ranbir's film all the way. In my very first narration I was sure I wanted to do it."Siddharth Anand suggested I take some time to decide, but I liked his honesty and I loved my bit in the script. Siddharth was honest enough to tell me there were three other girls with Ranbir in the film - now, of course, there're only two other girls. As an actor it's important for me to be part of projects I believe in even if my role is comparatively small."

Not yet time to get married, says Sushmita



New Delhi: Bollywood actress Sushmita Sen, who has many a time made headlines for her relationships, says the time is not yet right to tie the knot.
"I have been planning to get married for seven years now. Plans do not work but the right man does. I think it's not time for me to get married yet," Sushmita told IANS Tuesday."Moreover, I am already experiencing and enjoying the better half of marriage - I am a mother!" she quipped.The actress, who is the brand ambassador of Pantene shampoo, was in the capital to promote the product. She was dressed in a white empire line gown with dirty pink ethnic motifs.Asked how she liked to wear her hair, she said: "I like natural hair because I am comfortable wearing it any time. The last time I remember I did my hair was during the Miss Universe pageant.The former beauty queen added: "Hair is an extension of one's being and you don't need to follow the trends blindly. You have to live with your natural hair like your skin. In fact, I love grey hair but my profession doesn't allow me to show them off."Sushmita, who's making her directorial debut with "Jhansi Ki Rani", said destiny made her a filmmaker.The film, produced by her company Tantra, will portray the life of Rani Laxmi Bai, the queen of Jhansi who fought against British rule during the 1857 war of independence. "Throughout my life I have fought with myself (to believe) that whatever happened with me was what I chose for myself. But now that I am directing this film I think destiny decides it all."I was never meant to direct the film but the film chose me. And believe me, it took me tremendous amount of courage to do that. Now I have crossed my fingers and hope everything goes fine."She added: "So far life has been good. There have been ups and downs. But I think lately I saw more lows than highs. I hope better things happen in future.""Jhansi Ki Rani" is slated to release in November 2009.

A journey without maps

OPINION


BY LAWRENCE DOWNES (Issues)
26 March 2008
HOW much more can the United States keep demanding of Justin Bunce, Daniel Verbeke and Michael McMichael?
The men went to Iraq to fight as ordered, served honourably and suffered grave injuries. When they came home another struggle began, to find the care to make them whole again.
At a recent hearing in Washington before the Senate Veterans Affairs Committee, the men's families told anguished tales of trips through bureaucratic hell in the transition between the Department of Defense and Veterans Administration.
Bunce lost an eye in a roadside bomb blast that also thrust shrapnel into his frontal lobe. His father, Peter, said his care was so "stovepiped," with nobody knowing what anyone else was doing, that doctors working on his head ignored his broken leg. Technicians nearly did an MRI on his brain, not realising the danger from the metal in his skull. The Veterans Administration relied on the brain-damaged young corporal to evaluate his own mental state, and once sent him a letter threatening to cut off benefits because he could not manage his affairs.
Verbeke's injuries, in a shipboard accident, were catastrophic. He cannot speak or control his limbs, though he can laugh and smile. His father, Robert, told of years of battling with the VA over treatment. "The only logical conclusion is that they just don't care," he said.
The bomb blasts that crushed McMichael's vertebrae and damaged his brain did not take his life. But it soon became clear that his psyche was in shreds. His behaviour put him in danger of losing his independence, his home, his family. His wife, Jackie, has refused to let that happen. It took her a year and a half, on her own, to assemble a support network for her husband.
That forced self-reliance is the most difficult and baffling part of these veterans' struggles. Had they lost arms or legs, the process would have been much easier. But the quest for care for psychic injuries takes place on a landscape without maps. At the hearing, representatives of the Pentagon and VA played to type, laying down a bewildering fog of acronyms and promises. Their central point was that things were moving now, that the two departments were "in the process of implementing more than 400 recommendations of five major studies."
One involved hiring eight "recovery coordinators" to oversee care for 46 people. That's a droplet of care in an ocean of need: about 3,000 veterans have sustained traumatic injuries, by some rough estimates, and untold thousands of others are afflicted by post-traumatic stress disorder.
The US Naval Institute reported last month on the staggering immensity of paperwork that veterans confront. Defense Department records are on paper and often incomplete; the VA's are electronic.
The three families in this article were unusually well equipped to overcome those hurdles. Robert Verbeke is a corporate executive, as is Peter Bunce, who worked at the Pentagon as the air force's liaison to the House of Representatives. His wife, Patty, is an occupational therapist. Jackie McMichael has a master's degree in counseling, and practically grew up at the VA hospital in Durham, North Carolina, where her mother worked.
As Jackie McMichael testified, Michael sat behind her, his back straight, hands gripping a cane and shaking so hard they looked as if they were plugged into something. Peace has not arrived for him, and may not come anytime soon. He is lucky in many ways: He has two young children and a wife who loves him and has sacrificed so much to travel the bureaucratic labyrinth for him. It is more than anyone could ask, but far less than any wounded soldier deserves.
"I am educated, tenacious and resourceful," Jackie McMichael said of her work as a self-taught case manager. "And I was completely lost."
© International Herald Tribune

Taiwan’s DPP chairman quits after defeat

WORLD NEWS
ASSOCIATED PRESS SERVICE


TAIPEI- Taiwan’s losing presidential candidate Frank Hsieh quite as chairman of the ruling Democratic Progressive Party on Wednesday, saying the party needed to reform to attract younger voters.
Hsieh won just over 40 percent of the presidential vote on Saturday, far behind Ma Ying-jeou of the main opposition Nationalist Party, or Kuomintang, which once ruled all of China.
“I’ve said that this was not a defeat for democracy, but a personal setback. I am willing to accept that responsibility,” Hsieh told a meeting of senior party officials.
The former human rights lawyer said that the party, founded when Taiwan was still under martial law in 1986, had to attract more young people.
The party favours formal independence for Taiwan, which China has claimed as its own since defeated Nationalist forces fled there at the end of a civil war in 1949.
Under President Chen Shui-bian, the DPP has pushed the island’s separate identity from China, for example by promoting Taiwan’s once marginalised non-Mandarin dialects and languages, such as Taiwanese, Hakka and aboriginal tongues.
“The DPP has for so many years promoted native consciousness, which has already won consensus in society. In the future the party will no longer monopolise Taiwan,” Hsieh said, of a policy that has infuriated China.
The DPP should hold an extraordinary meeting to discuss its future, he added. “We must let the sound of reform ring out,” Hsieh said.
The party did not immediately announce a successor, although many people have pointed to Hsieh’s running mate, Su Tseng-chang.

Cabinet announcement on Friday: Chaudhry Nisar

ASSOCIATED PRESS SERVICE


ISLAMABAD, Mar 26 : A joint committee of Pakistan People’s Party (PPP), Pakistan Muslim League- Nawaz (PML-N), Awami National Party (ANP) and Jamiat Ulema Islam (JUI-F) held deliberations at the Parliament House here on Wednesday on distribution of cabinet slots.
The meeting was attended from the PPP by Senator Mian Raza Rabbani, Khurshid Shah, Sherry Rehman and Syed Naveed Qamar. PML-N side included Senator Mohammad Ishaq Dar and MNAs Chaudhry Nisar Ali Khan and Khwaja Muhammad Asif.
Talking to the media, Chaudhry Nisar said that the meeting was a part of homework for power-sharing in the Federal Cabinet among the coalition partners.
The PML-N leader said that more talks would be held to finalize matters by Friday when a cabinet would be announced.
Chaudhry Nisar said the meeting also discussed matters relating to Standing Committees and it was decided that opposition lawmakers should also be given responsibility of chairing some of these panels.
He said it would be first time in the parliamentary history of the country that opposition members would head Standing Committees.
Prime Minister Yousaf Raza Gilani was sworn into office on Tuesday and is expected to secure a vote of confidence from the National Assembly on Saturday to fulfill a constitutional requirement. The cabinet is also likely to be sworn in the same day.

PPP to ensure good governance, equitable justice: Farzana


ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD, Mar 26 : Pakistan People’s Party, Information Secretary Punjab, MNA, Farzana Raja here Wednesday said that PPP supported all pro-democratic forces to develop national consensus on all matters of national importance. “All important issues of national importance would be brought into the parliament while the matter of restoring judges and freedom of press would be given due respect,” she said while talking to APP.
She said that Prime Minister Syed Yousaf Raza Gilani after taking vote of confidence from the National Assembly would announce first 100-day plan aiming at providing relief to the people specially the common man.
Farzana Raja said that the new set-up has to face challenges like terrorism and PPP would take along all political parties to combat the scourge of terrorism for peace in the country.
She said PPP is a symbol of federation, having representation in all provinces and has roots in the masses, and would play its role for progress and development of the country.
Farzana Raja criticized the past seven years policies of the PML-Q government, which created a lot of problems for the people of the country.
She said that PPP is the party of the masses and it would work for the welfare of the people and bring changes in the system to achieve this objective.
Commenting on the women issues, she said their representation would be enhanced in diverse fields to empower them in accordance with PPP’s manifesto.
However, proper legislation would be initiated to resolve women related issues and discriminatory laws in this regard would be brought to an end.
Highlighting the salient features of party’s manifesto, she said the PPP lays its main focus on 5E’s formula including Energy, Employment, Education, Environment and Empowerment to change destiny of the nation.
PPP would support ANP, JUI and PML (N) as coalition partners for improving law and order situation in the country.

NWFP cabinet almost finalised: Khatak

ASSOCIATED PRESS SERVICE



ISLAMABAD, Mar 26 : The cabinet of NWFP has almost been finalised in consultation with coalition partners the Pakistan People’s Party (PPP), Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N) and others, Awami National Party (ANP) leader Afrasiab Khatak said Wednesday.
Talking to private TV channel ‘Dawn News’ he said Bashir Ahmed Bilour will take the charge of senior minister for local government, Arbab Ayub Jan will look after agriculture ministry, Mian Iftikhar Hussain is tipped as education minister, while Wajid Ali Khan will be made minister for environment, and provincial minister for prisons will be Mian Nisar Gul.
He said provincial assembly session has been called on Friday. Cabinet would be announced soon after the election of speaker, deputy speaker and after the ascertainment of leader of the house.

NWFP Assembly session on March 28

ASSOCIATED PRESS SERVICE


ISLAMABAD, Mar 26 : Governor of NWFP, Awais Ahmed Ghani has summoned the provincial assembly session on March 28.
The governor has signed a summary sent to him for calling the NWFP Assembly session and the law department has issued notification to convene the session on March 28, provincial secretary of law Shahid Naseem told Geo News.
The elected members would take oath in the first session of the new assembly. Arbab Ayub Jan, a new-elect member, would administer the oath to fellow members, the law secretary added.

Syed Afzal Haider takes oath as judge of Federal Shariat Court

ASSOCIATED PRESS SERVICE



ISLAMABAD, Mar 26 : Syed Afzal Haider, former law minister in the caretaker cabinet took oath as judge of the Federal Shariat Court (FSC) here on Wednesday at FSC building.
FSC Chief Justice Haziq-ul-Khairi has administered the oath, private TV channel reported.
The President has appointed Syed Afzal Haider as FSC judge for a period of three years from the date he is inducted.

Kashmiri leaders welcome new Pakistan Prime Minister


ASSOCIATED PRESS SERVICE

NEW DELHI, March 26 : Kashmiri leaders while welcoming the swearing in of Syed Yousaf Raza Gilani as Prime Minister of Pakistan hoped the restoration of democracy in Pakistan would usher in an era of peace in the region and it could also guarantee a peaceful settlement of the Kashmir issue.
Mirwaiz Umar Farooq, Chairman of All Parties Hurriyat Conference said that well-being of people of the region depends on stability in Pakistan. The settlement of Kashmir issue according to wishes of Kashmiris would give guarantee of peace in the region.
Ghulam Nabi Azad, Chief Minister of occupied Kashmir said it was a positive development for the growth of democracy in Pakistan. “This would also end the uncertainty prevailing in Pakistan for the last one year, which had also slowed down the dialogue process with India,” he observed. “With an elected government in place in Pakistan, I’m hopeful that it will work towards consolidation of the peace process initiated by the two countries four years ago,” he said
The UPA government headed by Dr. Manmohan Singh, he said was committed to promoting warm and cordial relations with Pakistan and its initiatives taken during the past four years had facilitated closer people-to-people ties and improvement in bilateral relations.
Mufti Muhammad Sayeed, patron of People’s Democratic Party said the stabilisation of the democratic and political institutions in Pakistan has rejuvenated the hope for a peaceful settlement of the Kashmir issue. “With the political situation evolving positively in Pakistan, I see hope in the air and promise in the environment for the people of Jammu and Kashmir,” he said.
Mufti said the peace process has provided a sound foundation of mutual trust and confidence between both the countries. The emerging situation is ripe for taking major initiatives for the peaceful and ultimate settlement of the issue, media reports quoting him said.

15-member Rangers team leaves for India

ASSOCIATED PRESS SERVICE


LAHORE, March 26 : A 15-member delegation of Pakistan Rangers left for India by the Wagah border Wedneday morning, for the bi-annual meeting with Border Security Force (BSF) at Chandigarh, India. Rangers (Punjab) Director General Maj Gen Muhammad Haroon Aslam and Rangers (Sindh) DG Maj Gen Liaquat Ali headed the delegation comprising commandants, staff officers and representatives from Anti-Narcotics Force (ANF) and Survey of Pakistan.
BSF Additional Director General Sh G S Gill will lead the India delegation comprising inspectors general, staff officers, members of Survey of India and Narcotics Control Board India.
The meeting, scheduled to be held at Chandigarh from March 26 to 29, is part of the peace process parleys between Pakistan and India and is scheduled after every six months as per agreed programme aimed at coordinating measures being taken by the two border security forces.
Talking to journalists at Wagah border, Maj Gen Haroon Aslam said that they will discuss with the BSF all matters pertaining to effective border management duties, incidents concerning unprovoked firing by BSF troops, trans-border smuggling and illegal border crossing from India to Pakistan.
Matters regarding simultaneous coordinated patrolling, drug trafficking, repatriation of inadvertent crossers as well as Pakistani prisoners detained in Indian jails, will also be discussed.
He said that they will also raise the issue of Pakistan national Khalid Mahmood who had gone to India to watch a cricket match, and whose body was sent by India a month ago.
Speaking on the occasion, BSF DIG Aqeel Muhammad said that India is taking measures to curb tans-border smuggling, besides sending back inadvertent crossers from Pakistan within 24 hours, as was agreed in the previous Rangers-BSF bi-annual meeting.
To a question, he observed that spying is an old practice, and that it is best that we do not discuss this issue.