آئینی ترمیم کی باتوں سے لگتا ہے پارلیمنٹ ججوں کو تحفظ دینے کو تیار نہیں
جج بحال نہ ہوئے تو جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی ہو جائیں گی
قومی اسمبلی فردِ واحد کے غیر آئینی حکم کو مسترد کیوں نہیں کر سکتی
سابق جسٹس کا کوئٹہ میں وکلاء سے خطاب
کوئٹہ ۔ سا بق جسٹس ر انا بھگوان داس نے کہا ہے کہ جسٹس افتخا ر چو ہدری کے بغیر دیگر ججو ں کی بحالی ملک اور آئین کی بد قسمتی ہو گی ۔آئینی ترمیم کی باتوں سے لگتا ہے پارلیمنٹ ججوں کو تحفظ دینے کو تیار نہیںجج بحال نہ ہوئے تو جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی ہو جائیں گی۔ کو ئٹہ میں وکلا ء سے خطا ب کر تے ہو ئے انہو ں نے کہا کہ غیر آئینی اقدا ما ت ختم کر نے کے لئے آئینی تر میم کی با تو ں سے لگتا ہے کہ پا رلیمنٹ ججو ں کو تحفظ دینے کے لئے تیا ر نہیں ہے۔جسٹس بھگوان داس نے سوال کیا کہ قومی اسمبلی فر د واحد کا غیر آئینی حکم کیو ں مستر د نہیں کر سکتی ۔انہوں نے کہا کہ جسٹس افتخا ر چو ہد ری کے بغیر دیگر ججو ں کی بحالی ملک اور آئین کی بد قسمتی ہو گی جس سے جمہو ریت کی جڑ یں کھو کھلی ہو جا ئیں گی،ملک میں جمہوریت کے فروغ اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے معزول ججوں کی بحالی ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری قوم معزول ججوں کے ساتھ ہے پاکستانی عوام کا مطالبہ بھی یہی ہے کہ انھیں اس ملک میں انصاف چاہیے اور یہ انصاف انھیں وہی عدلیہ دے سکتی ہے جس نے تمام فیصلے انصاف پر کیے۔انہوں نے کہا کہ ججوں کو معزول کر کے ملک کو بحران سے دوچار کیا گیا،اب مزید بحران سے بچنے کے لیے ججوں کا بحال ہونا ضروری ہو گیا ہے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Tuesday, April 22, 2008
عالمی برادری کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کی تعریف متعین کرنی چاہیے اور اس میں ریاستی دہشت گردی کو بھی شامل کیا جانا چاہیے ۔قاضی حسین احمد
لاہور۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد سے منگل کے روز برطانوی ہائی کمشنر رابرٹ برنکلے اور برطانوی وزارت خارجہ کے ساؤتھ ایشیا اور افغانستان ڈیسک کے انچارج ایڈم تھامسن نے اسلام آباد میںان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔ برطانوی ہائی کمشنر اور وزارت خارجہ کے اہلکار نے قاضی حسین احمد سے پاک افغان تعلقات ، قبائلی علاقہ جات کی صورتحال، سرحد حکومت کی مذاکرات پالیسی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ قاضی حسین احمد نے برطانوی وفد کو بتایا کہ مذاکرات ہی تمام مسائل کے حل کا راستہ ہیں اور مستقبل میں اس کے اچھے اثرات سامنے آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کی تعریف متعین کرنی چاہیے اور اس میں ریاستی دہشت گردی کو بھی شامل کیا جانا چاہیے جو فلسطین اور کشمیر میں نئے المیوں کو جنم دے رہی ہے ۔ افغانستان اور عراق کا ذکر کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے کہا کہ بیرونی جاحیت کا مقابلہ کرنے والے لوگوں کو کس طرح انتہا پسند قرار دیا جا سکتا ہے ؟ جبکہ اقوام متحدہ نے بھی اپنی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے کے حق کو تسلیم کیا ہے ۔ نئی حکومت اور ججوں کی بحالی سے متعلق استفسار کے جواب میں قاضی حسین احمد نے کہا کہ نئی حکومت کو بیک وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے ۔ ہم جلد ی میں اس کے بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کریں گے اور نہ فی الحال ایجی ٹیشن کا ارادہ ہے ۔ ہم نئی حکومت کو کارکردگی دکھانے کا موقع دینا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی طے شدہ مسئلہ ہے ۔ حکمران اتحاد نے 30 دن میں قوم سے ججوں کی بحالی کا وعدہ کیا ہے ۔ اس میں بدگمانی کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دس دن باقی رہ گئے ہیں یہ بھی گزر جائیں گے اور ہمیں امید ہے کہ چیف جسٹس سمیت تمام جج اسی مدت میں بحال ہو جائیں گے ۔
عوامی مینڈیٹ کو کسی صورت نقصان نہیں پہنچنے دیں گے ۔ نواز شریف
ججز بحال ہوں گے ‘9 اپریل کے المناک واقعات کی ٹھوس بنیادوں پر تحقیقات ناگزیر ہیں ‘
سابق وزیراعظم وکی کلاء کے وفد سے گفتگو
اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ انتخابات میں جمہوری قوتوں کو واضح مینڈیٹ ملا ہے ۔ کسی صورت عوامی مینڈیٹ کو نقصان نہیں پہنچنے دیں گے ۔ قومی کی خواہشات کے مطابق ججز بحال ہوں گے کراچی میں 9 اپریل کے المناک واقعات کی ٹھوس بنیادوں پر تحقیقات ناگزیر ہیں ۔ سیاسی وجمہوری قوتوں اور وکلاء برادری میں قومی ایشوز کے حوالے سے ہم آہنگی پائی جاتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج منگل کوپنجاب ہاؤس اسلام آباد میںکراچی بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نعیم قریشی کی قیادت میں وکلاء کے وفد سے ملاقات میں کیا ۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ 12 مئی کو کراچی میں رونما ہونے والے سانحے کے حوالے سے ان کی جماعت کا واضح اور اصولی موقف ہے ۔ سانحے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے ۔ 9 اپریل کے المناک واقعات کی تحقیقات بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے ان واقعات کی وجہ سے ہم نے ایم کیو ایم کے حوالے سے حکومت سازی سمیت مختلف مواقع پر تحفظات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہاکہ انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے لیے آئین اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے ۔ آئین اور قانون سے کوئی مبرا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے لیے ضروری ہے کہ جو بھی قانون شکنی میں ملوث ہو اس پر گرفت کی جائے انہوں نے ملک میں آئین کی بالادستی ‘ جمہوریت اور ججز کی بحالی کے حوالے سے وکلاء برادری کی جدوجہد کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور جمہوری قوتوں کی جانب سے وکلاء کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
قومی اسمبلی میں ججز کی بحالی کی قرار دادمنظور ہوتے ہی ایگزیکٹوآرڈر جاری کریں گے۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی
اسلام آباد۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ قومی اسمبلی میں ججز کی بحالی کی قرار داد منظور ہوتے ہی وہ بحالی کے بارے میں ایگزیکٹو آڈر جاری کر دیں گے۔ قومی اسمبلی میں قرار داد ( جمعرات ) کوپیش کئے جانے کا امکان ہے ۔ آئندہ ماہ سے ارکان کو ترقیاتی فنڈز کا اجراء شروع ہو جائے گا ۔ ارکان قومی اسمبلی میں کورم کا مسئلہ پیدا نہ ہونے دیں او رایوان میں اپنی بھرپور حاضری کو یقینی بنائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں حکمران اتحاد کی پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پی پی پی پی ، مسلم لیگ(ن) ، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے ارکان نے شرکت کی ۔ اجلاس میں قومی اسمبلی کے ایجنڈے اور ججز کی بحالی کی قرار داد سے متعلق امو رپر مشاورت کی گئی وزیراعظم نے کہاکہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کے درمیان ججز کی بحالی کے حوالے سے معاملات طے ہو رہے ہیں ایگزیکٹو آرڈر اس وقت جاری کیاجائے گا جب دونوں جماعتوں کے قائدین اس معاملے پر متفق ہو جائیں گے تیس مئی سے قبل ارکان قومی اسمبلی سے دس لاکھ روپے مالیت کی ترقیاتی سکیموں کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں پارلیمانی پارٹی کو بتایا گیا کہ آئندہ 9دنوں میں ججز کی بحالی کے بارے قرار داد قومی اسمبلی میں پیش ہو جائے گی وزیراعظم نے کہاکہ جمہوریت کے استحکام کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ ارکان ایوان میں اپنی بھرپور حاضری کو یقینی بنائیں اعلیٰ بیورو کریٹ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے معاملے کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ یہ معاملہ حکمران اتحاد کی کمیٹی طے کرے گی۔ حکمران اتحاد کی جانب سے طے شدہ تمام امور پر من و عن عملدرآمد ہو گا اجلاس کے بعد پی پی پی پی کے پارلیمانی سیکرٹری اظہار امروہی نے صحافیوں کو بتایاکہ وزیراعظم نے اعلان مری کے مطابق ججز کی بحالی کی یقین دہانی کرائی ہے ارکان سے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لی گئیں ہیں انہوں نے بتایا کہ بعض اعلیٰ سرکاری حکام کی مدت ملازمت میں توسیع پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔انہوں نے بتایاکہ قومی اسمبلی میں ججز کی قرارداد چوبیس اپریل کو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
پنجاب کی ١٤ رکنی صوبائی کابینہ نے حلف اٹھالیا، حلف برداری کے بعد کارکنوں کے گو مشرف گو کے نعرے
٭۔ ۔ ۔ حلف اٹھانے والوں میں مسلم لیگ (ن) کے 8اور پیپلز پارٹی کے 6وزراء شامل ہیں، ایک اقلیتی رکن بھی شامل
٭۔ ۔ ۔ پیپلز پارٹی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر راجہ ریاض پہلے ہی سینئر صوبائی وزیر کے طور پر حلف اٹھا چکے ہیں، صوبائی کابینہ کی تعداد 15ہوگئی
لاہور۔ پنجاب کی 14 رکنی صوبائی کابینہ نے آج حلف اٹھا لیا ۔ گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول نے ان سے حلف لیا ۔حلف اٹھانے کے بعد پنجاب کی کابینہ کے ارکان کی تعداد 15ہوگئی۔ حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعلی پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ اور سینئر صوبائی وزیر راجہ ریاض بھی موجود تھے ۔ صوبائی کابینہ میں مسلم لیگ (ن) کے 8 اور پیپلز پارٹی کے 6 وزراء شامل ہیں ۔صوبائی وزراء میں مسلم لیگ (ن) کے فیصل آباد سے رانا ثناء اللہ ، لیہ سے ملک احمد علی اولکھ، ساہیوال سے ندیم کامران ، لاہور سے چوہدری عبدالغفور ، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن ، ملتان سے احسان الدین قریشی ، بہاولپور سے اقبال چنڑ اور اقلیتی رکن کامران مائیکل شامل ہیں ۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے صوبائی کابینہ میں شامل ہونے والے وزراء میں ٹوبہ ٹیک سنگھ سے حاجی محمد اسحاق ، نیلم جبار ، اوکاڑہ سے محمد اشرف خاں سوہنا ، سیالکوٹ سے ڈاکٹر تنویر اسلام ، لاہور سے فاروق گھرکی اور گجرات سے تنویر اشرف کائیرا شامل ہیں ۔ کابینہ میں شامل ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے دو وزراء رانا ثناء اللہ اور مجتبیٰ شجاع الرحمن صوبائی اسمبلی کے رکن نہیں ہیں ۔ حلف اٹھانے کے بعد انہیں چھ ماہ کے اندر پنجاب اسمبلی کا رکن منتخب ہونا ہو گا ۔ حلف مکمل ہوتے ہی تقریب میں موجود پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے سیاسی کارکنوں جنہوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں بنادھ رکھی تھیں نے زبردست نعرہ بازی شروع کردی اور گو مشرف گو ،میاں نوازشریف زندہ باد اور جئے بے نظیر کے نعرے لگائے۔
اعلان بھوربن کے مطابق ٣٠ دنوں میں قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے پابند ہیں ۔ مشترکہ پریس کانفرنس
حکمران اتحاد نے اعلان بھوربن کے مطابق ججز کی بحالی سے متعلق وسیع البنیاد کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیاججز کی بحالی ک معاملے پر کوئی تعطل پیدا نہیں ہوا ۔ معمولی اختلاف رائے کو دور کرلیا گیا ہےحکمران اتحاد ٹوٹنے کی خواہش پوری نہیں ہو گی ۔ سیاسی و جمہوری قوتوں میں مکمل ہم آہنگی ہے ۔اعلان بھوربن کے مطابق 30 دنوں میں قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے پابند ہیںجلد ہی ججز کی بحالی سے متعلق قرا رداد ایوان میں پیش کردی جائے گی ۔ آئینی پیکج بعد کی بات ہے ۔میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری دو روزہ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب اسلام آباد ۔ حکمران اتحاد نے اعلان بھوربن کے مطابق ججز کی بحالی کااعلان کرتے ہوئے اس ضمن میں وسیع البنیاد کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکمران اتحاد نے واضح کیا ہے کہ ججز کی بحالی ک معاملے پر کوئی تعطل پیدا نہیں ہوا ۔ معمولی اختلاف رائے کو دور کرلیا گیا ہے ۔ حکمران اتحاد ٹوٹنے کی خواہش پوری نہیں ہو گی ۔ سیاسی و جمہوری قوتوں میں مکمل ہم آہنگی ہے ۔ اعلان بھوربن کے مطابق 30 دنوں میں قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے پابند ہیں ۔جلد ہی ججز کی بحالی سے متعلق قرا رداد ایوان میں پیش کردی جائے گی ۔ آئینی پیکج بعد کی بات ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دونوں جماعتوں کے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ججز کی بحالی کے حوالے سے معاملہ طے کرنے کے لیے حکمران اتحاد کی دونوں بڑی جماعتوں کے مذاکرات 2 روز تک پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوئے ۔ گزشتہ روز مذاکراتی دور کے بعد دونوں جماعتوں کے قائدین کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ہوئی ۔ مذاکرات میں میاں محمد نواز شریف کی معاونت میاں شہباز شریف ‘ مخدوم جاوید ہاشمی ‘ راجہ ظفر الحق ‘ چوہدری نثار علی خان ‘ خواجہ محمد آصف ‘ احسن اقبال جبکہ آصف علی زرداری کی معاونت فاروق ایچ نائیک ‘ شیری رحمان ‘ سید خورشید شاہ اور رحمان ملک نے کی ۔ دونوں جماعتوں کے درمیان ججز کی بحالی کے معاملے پر ا ختلافات دور ہو گئے ہیں۔ جس کے مطابق ججز کے حوالے سے آئینی پیکج ‘ معزول ججوں کی بحالی سے متعلق قرار داد سے منسلک نہیں ہو گا۔ مذاکراتی عمل مکمل ہونے کے بعد وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے مشترکہ اعلامیے کا اعلان کیا اور کہا کہ اعلامیہ بھوربن کے مطابق ججز بحال ہوں گے۔ قرار داد کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے وسیع البنیاد کمیٹی کے قیام کا فیصلہ ہوا ہے ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے معاملے پر دونوں جماعتوںکے درمیان اتفاق ہے ۔ اور یہ معاملہ بھوربن کے مطابق حل کیا جائے گا اس بارے میں مکمل اتفاق رائے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں نے ان افواہوں اور بے بنیاد اطلاعات کا سختی سے نوٹس لیا ہے جو مخصوص مقاصد کے لیے پھیلائی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں فیصلہ کیا گیاہے کہ اتحادی جماعتوں کی ایک کمیٹی قانون دانوں سے صلاح و مشورے کے بعد اس حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی طورپر بعض معاملات پر موقف جدا ہو سکتا ہے لیکن اجتماعی طور پر مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے ۔ سیاسی اور جمہوری قوتوں میں ہم آہنگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قوتوں سے عوام میں جوتوقعاتوابستہ کی ہیں عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ اعلان بھوربن کے مطابق ججز کی بحالی کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا ہے ججز کو اعلان بھوربن کی روح کے مطابق بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ڈیڈ لاک پیدا نہیں ہوا تھا۔ اعلان بھوربن پر عملدرآمد کریںگے۔ فاروق نائیک نے مشترکہ اعلامیہ کا اعلان کردیا ہے ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ وسیع البنیاد کمیٹی قائم ہو گی ۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ تیس دنوں مین ججوں کی بحالی کے پابند ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ججز کے حوالے سے آئینی پیکج آئے گا ملک ‘ پارلیمنٹ کے لیے ایسا ضروری ہے ‘ انصاف قائم ہو گا۔ ججز آکر آٹے کی قیمت کم نہیں کردیںگے انصاف کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے آئینی پیکج ضروری ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ مجھے نواز شریف نے نہیں بلکہ لغاری نے گرفتار کروایا تھا اور فوج نے مجھے گورنر ہاؤس سے گرفتار کیاتھا۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے خون کا بدلہ نظام تبدیل کرکے لیںگے میں کسی سے اس خون کا بدلہ نہیں مانگ رہا ہے میں اپنے غم کی بجائے قوم کے غم دور کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کسی ججز نے آمر کو موقع دیا تو اس جج کو ٹانگ دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ وعدے کے مطابق ججز کی بحالی کے حوالے سے قرار داد پارلیمنٹ میں آئے گی آئینی پیکج بعد کی بات ہے ۔ عوام نے پرویز مشرف کے خلاف ووٹ دئیے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ الٹی گنتی کے خلاف ہوں سہالہ ریسٹ ہاؤس میں بھی گنتی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ جب میں نے اس گنتی کو تسلیم نہیں کیا تو دوسروں کی گنتی کیسے مان سکتا ہوں ۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ حکمران اتحاد ٹوٹنے کی خواہش رکھنے والوں کی یہ خواہشات ادھوری رہ جائیں گی۔ نواز شریف نے کہا کہ منتخب جماعتیں بات کررہی ہیں۔ آمریت سے بات نہیں ہو رہی ہے ۔ دونوں جماعتوں کی بات چیت ہی جمہوریت کی خوبصورتی ہے ۔ معاملات میں جو معمولی سی رکاوٹیں رہ گئی تھیں انہیں دور کرلیا گیا ہے ۔ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں نوازشریف نے تو مجھے پنڈی والی بھی سیٹ دیدی ہے ۔ میاں نواز شریف نے واضح کیا کہ ملک عوامی ‘ جمہوری نمائندوںکے ہاتھوں میں ہوتا تو ملک ٹوٹتا ‘ بنگلہ دیش بنتا نہ عدالتیں ‘ آئین اورپارلیمنٹ ٹوٹتا
افغانستان:گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرانے سے برطانوی فوجی ہلاک
لندن. . افغانستان میں بارودی سرنگ سے گاڑی ٹکرانے سے ایک برطانوی فوجی ہلاک ہوگیا۔برطانوی وزارت دفاع کے مطابق کوین رائل لانسر رجمنٹ کا ایک فوجی افغانستا ن میں اپنی بیس کیمپ پر واپس آرہا تھا کہ اس کی گاڑی ایک بارودی سرنگ سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگیا ۔افغانستان میں متعدد برطانوی فوجی ان بارود ی سرنگوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
بان کی مون کا لبنان میں صدراتی انتخاب اور حزب اللہ کو غیرمسلح کرنے کا مطالبہ
نیویارک , . . .. . . .اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے لبنان میں بیرونی مداخلت سے پاک صدارتی انتخاب کرانے اور حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھیجی جانے والی رپورٹ میں سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مطالبہ کیا ہے کہ لبنان میں فوری طور پر صدارتی انتخاب کرانے کی ضرورت ہے۔ ایران اور شام سے کہا گیاہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی حمایت کریں ۔ بان کی مون کاکہنا تھاکہ جمہوری اور مکمل خود مختار لبنان کے قیام کے لیے حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جانا ضروری ہے ۔
Rational end urged for Iraq war
WASHINGTON: Defense Secretary Robert Gates said he believes Iran is ``hell-bent'' on acquiring nuclear weapons, but he warned in strong terms of the consequences of going to war over that. ``Another war in the Middle East is the last thing we need and, in fact, I believe it would be disastrous on a number of levels,'' he said in a speech he was delivering Monday evening at the U.S. Military Academy at West Point, New York. A copy of his prepared remarks was provided in advance by the Pentagon. He said he favors keeping the military option against Iran on the table, ``given the destabilizing policies of the regime and the risks inherent in a future Iranian nuclear threat, either directly or through proliferation.'' Gates also said that if the war in Iraq is not finished on favorable terms, the consequences could be dire. ``It is a hard sell to say we must sustain the fight in Iraq right now, and continue to absorb the high financial and human costs of this struggle, in order to avoid an even uglier fight or even greater danger to our country in the future,'' he said. He added, however, that the U.S. experience with Afghanistan, helping the Afghans oust Russian invaders in the 1980s only to abandon the country and see it become a haven for Osama bin Laden's terrorist network, makes it clear to him that a similar approach in Iraq would have similar results. Gates said the U.S. military was not organized or equipped for the kind of wars it finds itself in today. ``The current campaign has gone on longer, and has been more difficult, than anyone expected or prepared for at the start,'' he said. ``And so we've had to scramble to position ourselves for success over the long haul, which I believe we are doing.'' He called a drawdown of U.S. forces in Iraq ``inevitable,'' with the debate mainly over timing. ``But the kind of enemy we face today, violent jihadist networks, will not allow us to remain at peace,'' he said. ``What has been called the `long war' is likely to be many years of persistent, engaged combat all around the world in differing degrees of size and intensity. This generational challenge cannot be wished away or put on a timetable. There are no exit strategies.''
Nawaz-Zardari meeting today again
LAHORE: Pakistan Muslim League (PML-N) spokesman Siddique Al Farooq said that the previous negotiations between PML-N leader Nawaz Sharif and Pakistan People’s Party (PPP) Co-chairman Asif Ali Zardari have failed to achieve results.Talking to media outside Punjab House here, he said that no party could withstand the failure in the negotiations over the restoration of judges.Responding a question regarding the judges restoration, Siddique Al Farooq said that there is consensus and constructive approach present between PPP and PML-N.He said the negotiations process will continue even today.
’جج بحال نہ ہوئے تو کابینہ سے باہر‘ نون لیگ
’مائنس ون‘ فارمولے کو ماننے کے لیے تیار نہیں:مسلم لیگ نون
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون ججوں کی بحالی کے حوالے سے اختلافات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات کا دوسرا دور کر رہے ہیں۔
پیر کے روز پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان ججوں کی بحالی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے اور ساڑھے تین گھنٹوں کے مذاکرات کے بعد اعلان کیا گیا تھا کہ دونوں جماعتوں کے رہنما منگل کے روز ایک بار پھر ملاقات کریں گے جس میں ججوں کو بحال کرنے سے متعلق قرار داد کو حتمی شکل دینے پر بات چیت کی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی ایک ایسے فارمولے پر مسلم لیگ نون کی حمایت کی خواہاں ہے جس کے تحت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے علاوہ تمام ججوں کو بحال کر دیا جائے۔
اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی چیف جسٹس کے عہدے کی معیاد تین سال مقرر کرنا چاہتی ہے جسے اگر منظور کر لیا گیا تو جسٹس افتخار محمد چودھری بحالی کے ایک ماہ بعد ریٹائر ہو جائیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے انفارمیشن سیکرٹری اور وفاقی وزیر تعلیم احسن اقبال نےبات کرتے ہوئے کہا کہ ’مائنس ون‘ یعنی ایک کے علاوہ کا فارمولہ ماننے کا مطلب یہ ہو گا کہ نو مارچ 2007 کو جنرل پرویز مشرف نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے چھٹکارا حاصل کرنے کی جو کوشش کی تھی اس کو مان لیا گیا۔
مائنس ون کامطلب
’مائنس ون‘ یعنی ایک کے علاوہ کا فارمولہ ماننے کا مطلب یہ ہوگا کہ نو مارچ 2007 کو جنرل پرویز مشرف نے جو چاہا وہ ایک سال کی قربانیوں کے باوجود ہو گیا۔
احسن اقبالانہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہی کرنا تھا تو پچھلے ایک سال میں درجنوں جانوں کی قربانی، ہزاروں لوگوں کی جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے، ملک کا آئین معطل کروانے اور ملک میں ایمرجسنی نافذ کراوانے کی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے صدر مشرف نے چیف جسٹس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ملک میں ایمرجسنی لگائی اور مسلم لیگ ان سب قربانیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔
احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کا ججوں کی بحالی کے حوالے سے موقف انتہائی واضح ہے اور وہ کسی مائنس ون فارمولے کو نہیں مانتی۔’عدلیہ کی بحالی مسلم لیگ نون کے لیے انتہائی اہم ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو مسلم لیگ کے لیے کابینہ میں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں ہوگا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون اس مسئلے کا کوئی حل نکال لیں گے۔ججز کالونی کے قرب میں واقع پنجاب ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان پیر کو مذاکرات ہوئے اور آج بھی مذاکرات پنجاب ہاؤس میں ہی ہوں گے۔
پیر کو مذاکرات کے بعد پاکستان مسلم لیگ نون کے ترجمان صدیق الفاروق کا کہنا تھا کہ کوئی جماعت ناکامی کی متحمل نہیں ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مری معاہدے پر دستخط کرنے والوں اور حکمراں اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کے اس سے پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ممتاز ماہر قانون فخر الدین جی ابراہیم نے ، جس سے ججوں کی بحالی کے حوالے حکمران اتحاد نے مشورہ کیاتھا، بات کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کی بحالی کےلیے پارلیمانی قرار داد کی بھی ضرورت نہیں۔
فخر الدین جی ابراہیم کا موقف تھا کہ قانونی ججوں کو کام کرنے سے زبردستی روکا گیا لہذا بحالی کے لیے کسی قرار داد کی ضرورت نہیں۔
قرارداد کا انگریزی زبان میں مسودہ بعض صحافیوں کو دیا گیا جس کے مطابق وفاقی حکومت سے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل ایک سو نوے کو استعمال میں لاتے ہوئے ججوں کو دو نومبر والی صورتحال میں بحال کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی سفارش کی گئی ہے۔
قرار داد میں عدلیہ کی بحالی کے لیے شہریوں، وکلاء، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کی جانب سے جدوجہد کا اعتراف کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ قرار داد میں عدلیہ کی آذادی اور قانون کی بالادستی کو اہم قرار دیا گیا ہے۔
توقع ہے کہ اس قرار داد کے ذریعے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھائی جائے گی تاکہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کو عدالت میں برقرار رکھا جا سکے۔
Cell phones with voice change facility flood market
LAHORE - The local market is flooded with two new models of Chinese-made mobile sets equipped with the facility of voice changers, which have security implications.
These mobile phone sets are among the banned products but its illegal business is increasing day by day. A user can change his voice from man to a woman, young to old to kid if he/she wants so while using this technology provided in the mobile sets.
This facility was earlier available in hand-free mobile sets and now a big stock of two sets of China companies is available in the market. These two mobile phones can be purchased in models C2000 and V18, at quite affordable prices Rs4,000 and Rs4,500 respectively while hand-free is available at Rs250 only. These mobile handsets with facility of voice changers could be used for causing mischief or criminal purposes.
“It is very easy to convince a customer when I told him that you can make a call without being recognised using a cell phone voice changer technology,” said a shopkeeper on the Hall Road.
Declining to be named, he said he was selling 700 to 1,200 such sets every day. It is said that users are deceiving a woman by changing their voice into a female voice, offering them handsome jobs and admissions in government colleges.
A Mozang resident and school teacher by profession, Abdul Razzaq said that there is a serious need to hold negotiations with the main and big dealers running business of these mobile sets in Pakistan.
The handsets of China companies equipped with voice changer devices should be immediately removed from the market otherwise the situation will go out of police’s reach, he suggested.
These mobile phone sets are among the banned products but its illegal business is increasing day by day. A user can change his voice from man to a woman, young to old to kid if he/she wants so while using this technology provided in the mobile sets.
This facility was earlier available in hand-free mobile sets and now a big stock of two sets of China companies is available in the market. These two mobile phones can be purchased in models C2000 and V18, at quite affordable prices Rs4,000 and Rs4,500 respectively while hand-free is available at Rs250 only. These mobile handsets with facility of voice changers could be used for causing mischief or criminal purposes.
“It is very easy to convince a customer when I told him that you can make a call without being recognised using a cell phone voice changer technology,” said a shopkeeper on the Hall Road.
Declining to be named, he said he was selling 700 to 1,200 such sets every day. It is said that users are deceiving a woman by changing their voice into a female voice, offering them handsome jobs and admissions in government colleges.
A Mozang resident and school teacher by profession, Abdul Razzaq said that there is a serious need to hold negotiations with the main and big dealers running business of these mobile sets in Pakistan.
The handsets of China companies equipped with voice changer devices should be immediately removed from the market otherwise the situation will go out of police’s reach, he suggested.
India ready to free 150 Pak prisoners
LAHORE - Former federal minister for human rights Ansar Burney has said the Indian government will release over 150 Pakistani prisoners lodged in various jails of India.
Burney, who returned to Pakistan after a two-week visit to India, told reporters that he brought with him pictures of Pakistani prisoners in Indian prisons.
Some of them have already served out their sentences over a decade ago. Over two dozen, including women, have become mentally disabled. At least three prisoners are deaf and dumb.
Burney, who returned to Pakistan after a two-week visit to India, told reporters that he brought with him pictures of Pakistani prisoners in Indian prisons.
Some of them have already served out their sentences over a decade ago. Over two dozen, including women, have become mentally disabled. At least three prisoners are deaf and dumb.
Zardari convenes APC on Balochistan
ISLAMABAD - PPP Co-chairman Asif Ali Zardari has proposed an All-Party Conference (APC) on Balochistan to redress grievance of the people of the province and set up a panel to help organise it.
In a statement here, Zardari said the APC would help build national consensus on addressing the problems of country’s biggest but poorest province despite having vast rich nature natural resources.
Provincial autonomy, mysterious kidnappings of political activists, detention of political workers, grinding poverty, increasing militarisation of the province and mega projects have been listed as top agenda items for the conference.
Zardari’s initiative comes amid reports that the army, in particular intelligence agencies, are blocking attempts at reconciliation in the province involving an end to military operation and opening up dialogue with insurgent youth.Zardari himself will head the panel that includes senior PPP leaders including President of the Balochistan chapter of the PPP Lashkari Raisani.
In a statement here, Zardari said the APC would help build national consensus on addressing the problems of country’s biggest but poorest province despite having vast rich nature natural resources.
Provincial autonomy, mysterious kidnappings of political activists, detention of political workers, grinding poverty, increasing militarisation of the province and mega projects have been listed as top agenda items for the conference.
Zardari’s initiative comes amid reports that the army, in particular intelligence agencies, are blocking attempts at reconciliation in the province involving an end to military operation and opening up dialogue with insurgent youth.Zardari himself will head the panel that includes senior PPP leaders including President of the Balochistan chapter of the PPP Lashkari Raisani.
Cases against Akhtar Mengal withdrawn
ISLAMABAD - The Balochistan government yesterday decided to withdraw all cases against Baloch nationalist leader and former chief minister Akhtar Mengal.
The Balochistan chief minister took the decision at a high level meeting in Quetta and decided to withdraw cases against Mengal and his other nationalist colleagues. The cases include committing sedition, fomenting violence and attempting to undermine the unity of the federation.
Mengal who is currently in a Karachi jail facing trial at an anti-terrorist court may not be released immediately. The Karachi case was filed by a security agency accusing Mengal of putting under illegal detention intelligence agents who were deputed to spy on Mengal’s activities.
The Baloch leader was arrested two years ago on the orders of the then Director-General Military Intelligence Maj-Gen. Nadeem Ijaz. He was produced before an anti-terrorist court in an iron cage. It was alleged that his guards detained some intelligence officials who were trying to shadow and harass him and his children. On April 5, 2006, while Mengal was taking his son to a school in Karachi, two motorcyclists followed his car. On his way back, still being followed, Akhtar stopped his car and asked them as to who they were and why he was being followed, and what they wanted of him. They failed to give any satisfactory answer.
The Balochistan chief minister took the decision at a high level meeting in Quetta and decided to withdraw cases against Mengal and his other nationalist colleagues. The cases include committing sedition, fomenting violence and attempting to undermine the unity of the federation.
Mengal who is currently in a Karachi jail facing trial at an anti-terrorist court may not be released immediately. The Karachi case was filed by a security agency accusing Mengal of putting under illegal detention intelligence agents who were deputed to spy on Mengal’s activities.
The Baloch leader was arrested two years ago on the orders of the then Director-General Military Intelligence Maj-Gen. Nadeem Ijaz. He was produced before an anti-terrorist court in an iron cage. It was alleged that his guards detained some intelligence officials who were trying to shadow and harass him and his children. On April 5, 2006, while Mengal was taking his son to a school in Karachi, two motorcyclists followed his car. On his way back, still being followed, Akhtar stopped his car and asked them as to who they were and why he was being followed, and what they wanted of him. They failed to give any satisfactory answer.
Graduation condition for contesting polls abolished
ISLAMABAD - A seven-judge bench of the Supreme Court yesterday unanimously struck down the law providing graduation condition for contesting assembly election.
The court presided over by Chief Justice Abdul Hameed Dogar declared the law as discriminatory and in violation of the articles 17 and 25 of the constitutions which guarantees fundamental rights to all citizens and prohibits any discrimination.
The bench issued a short order while detailed judgment would be announced later.
The immediate beneficiary of the verdict would be PPP Co-chairman Asif Zardari who is believed to be a non-graduate.
Zardari is set to contest by-elections to the National Assembly on a seat where polls were deferred due to the assassination of former prime minister Benazir Bhutto.
The court order said it would not be applicable to elections held in 2002 and 2008 but the upcoming by-elections due on June 16 would be exempt.
The Election Commission had rescheduled the by-elections on 38 National and provincial assemblies seats, apparently in anticipation of the court verdict.
The judgment by-passed the protection given to the law by making it part of the Sixth Schedule of the Constitution added under 17th Amendment, listing a host of laws enacted by President Pervez Musharraf as military head of the government before elections.
The schedule provided that any change in any law enlisted in the schedule could not be made without prior approval of the president.
Talking to reporters Attorney-General Qayyum Malik said the judgment would have far reaching implications as it opens up the prospect of challenge to the laws listed in the Sixth Schedule. These include a ban on two-time prime ministers to contest for a third term, the local government law and police law.
Earlier, Malik arguing the case said the law was enacted by one man and was highly discriminatory. Kamran Murtaza, counsel for the petitioner, said a military dictator had imposed an illegal condition to keep certain politicians out of parliament.
The court presided over by Chief Justice Abdul Hameed Dogar declared the law as discriminatory and in violation of the articles 17 and 25 of the constitutions which guarantees fundamental rights to all citizens and prohibits any discrimination.
The bench issued a short order while detailed judgment would be announced later.
The immediate beneficiary of the verdict would be PPP Co-chairman Asif Zardari who is believed to be a non-graduate.
Zardari is set to contest by-elections to the National Assembly on a seat where polls were deferred due to the assassination of former prime minister Benazir Bhutto.
The court order said it would not be applicable to elections held in 2002 and 2008 but the upcoming by-elections due on June 16 would be exempt.
The Election Commission had rescheduled the by-elections on 38 National and provincial assemblies seats, apparently in anticipation of the court verdict.
The judgment by-passed the protection given to the law by making it part of the Sixth Schedule of the Constitution added under 17th Amendment, listing a host of laws enacted by President Pervez Musharraf as military head of the government before elections.
The schedule provided that any change in any law enlisted in the schedule could not be made without prior approval of the president.
Talking to reporters Attorney-General Qayyum Malik said the judgment would have far reaching implications as it opens up the prospect of challenge to the laws listed in the Sixth Schedule. These include a ban on two-time prime ministers to contest for a third term, the local government law and police law.
Earlier, Malik arguing the case said the law was enacted by one man and was highly discriminatory. Kamran Murtaza, counsel for the petitioner, said a military dictator had imposed an illegal condition to keep certain politicians out of parliament.
لال مسجد آپریشن پر صدر مشرف کو پھانسی دی جانی چاہیئے ۔ عمران خان
اسلام آباد ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ غرباء کی خودکشیاں گزشتہ 3 سال میں 55 ارب کا قرضہ معاف کروانے والے امراء اور حکمرانوں کے سر ہیں ۔ جس معاشرہ میں انسانیت اور معاشی ‘عدالتی انصاف نہ ہو وہ اسلامی معاشرہ نہیں ہوسکتا۔ معاشی وعدالتی انصاف کی فراہمی تحریک انصاف کے قیام کی وجہ بنی ۔ ہم سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں۔ آج تحریک انصاف اسلام آباد کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی اسلام اور الطاف حسین کی مہاجروں کے حقوق کی جنگ ایک ہی طرز سیاست ہے ۔ جو سٹیٹس کو برقرار دیکھناچاہتے ہیں ۔ عوام نے ووٹ مشرف کے خلاف اور نظام کی تبدیلی کے لیے دیا ہے ۔عدلیہ کی بحالی کے بعد تحریک انصاف نظام کی تبدیلی کے لیے ایک جامع پروگرام کا اعلان کرے گی۔ عمران خان نے صدر مشرف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لال مسجد کے ایشو پر صدر مشرف کو پھانسی دی جانی چاہیئے جس نے امریکہ کی خوشنودی کے لیے معصوم بچیوں اور بچوں پر ظلم کی انتہا کی اور 90 ہزار پاکستانی فوج کو 70 ملین ڈالر پر کرائے کی فوج میں بدل ڈالا ۔ جو قبائل علاقوں میں نہتے شہریوں کی ماورائے قانون ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے پاک فوج کا اپنا نقصان بھی کہیں زیادہ ہے جسے ظاہر نہیں کیا جا رہا ۔ عمران خان نے کہا کہ بیشتر جنرل پراپرٹی ڈیلر بن چکے ہیں جبکہ عوام پر 90 فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکسز لگاکر امیروں کو سبسڈائز کیا گیا ہے ۔ موجودہ نظام تعلیم مغربی غلام پیدا کررہا ہے اور عوام میں احساس کمتری پیدا کرنے میں مشرف کا براہ راست ہاتھ ہے ۔ جس نے نام نہاد روشن خیالی کا تصور دیا ۔ قبل ازیں مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہونے والی اس تقریب سے ضلع اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ممبران نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی ۔ جبکہ ضلع صدر سردار اظہر طارق سیکرٹری جنرل اویس خالد ‘ نائب صدور رضا ملک ‘ علی اعوان ‘ جائنٹ سیکرٹری احسن منصور ‘ سیکرٹری اطلاعات علی ذوالفقار ‘ سیکرٹری پبلسٹی اشتیاق ربانی اور تمام سیکٹرز کے آرگنائز اور طلباء وکلاء اور تاجر ونگز کے صدراور جنرل سیکرتریز نے بھی شرکت کی
ججوں کی بحالی کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہو نے والے مذاکرات تحفظات کا شکار ہو گئے ۔ذرائع
مذاکرات آج دوبارہ شروع ہوں گے، کوئی جماعت اعلان مری اور مذاکرات کی ناکامی کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔صدیق الفاروقججوں کو2 نومبر2007ء کی پوزیشن پر بحال کیا جائے گا ،بحالی کے وعدے سے پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیںمسلم لیگ (ن) کے رہنما کی مذاکرات کے بعد صحافیوں سے گفتگو
اسلام آباد ۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ججوں کی بحالی کے حوالے سے ہو نے والے مذاکرات کل (منگل کو) 12بجے دوبارہ شروع ہو ں گے گزشتہ روز مذاکرات پنجاب ہاؤس میں ہوئے پیپلز پارٹی کی طرف سے وفد کی قیادت آصف علی زر داری نے کی وفد نے وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک ، سید خورشید شاہ ، شیری رحمان و دیگر شامل تھے جبکہ مسلم لیگ ن کی طرف سے وفد کی قیادت مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کی وفد کے مزید ارکان نے راجہ ظفر الحق ، میاں شہباز شریف،اقبال ظفر جھگڑا، چوہدری نثار علی، احسن اقبال، خواجہ آصف و دیگر شامل تھے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما صدیق الفاروق نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زر داری کے درمیان فاروق نائیک اور خواجہ آصف کی موجودگی میں ملاقات ہوئی انہوںنے بتایا کہ ان مذاکرات کا مقصد ججوں کی بحالی کے لئے قرار داد کو حتمی شکل دینا اور ایگزیکٹو آرڈر کے حوالے سے ضروری مشاورت بھی کرنا تھی تا کہ اعلان مری کو عملی جامہ پہنایا جا سکے انہو ںنے کہا کہ یہ مذاکرات ابھی نامکمل ہیں جو منگل کو بارہ بجے دوبارہ شروع ہو ں گے ایک سوال کے جواب میںانہو ںنے کہا کہ کوئی بھی جماعت مذاکرات کی ناکامی کی متحمل نہیں ہو سکتی کیونکہ مری ڈکلیریشن کے مطابق ججوں کی بحالی ضرور ہو گی کوئی بھی اتحادی جماعت اس وعدے سے نہیں پھر سکتی انہو ںنے کہا کہ جج 2 نومبر 2007ء کی پوزیشن پر بحال ہوں گے اس سے پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران دونوں جماعتوں میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے مسلم لیگ ن کو ججوں کی بحالی کے بعد ان کے حوالے سے طے کیے جانے والے معاملات پر شدید تحفظات ہیں جس کی وجہ سے مذاکرات کسی سمت آگے بڑھتے نظر نہیں آتے تاہم آج دوبارہ دونوں جماعتوں کے وفود مذاکرات شروع کریں گے اور ججوں کی بحالی کے حوالے سے قرار داد اور بحالی کے بعد معاملات طے کریں گے ۔
وزیر اعظم آئندہ دو تین روز میں قومی اسمبلی سے قرار داد کی منظوری کے بعد ججز کی بحالی کا انتظامی حکم جاری کریں گے ‘ ترجمان مسلم لیگ (ن) صدیق الفاروق
اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ معزول ججز کی بحالی چند دنوں کی بات ہے ۔ قوم سے کئے گئے عہد کے مطابق اس معاملے میں سرخرو ہو گے ۔ عدلیہ کی بحالی کے بغیر جمہوریت مضبوط نہیں ہو سکتی ۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان پاکستان مسلم لیگ ( ن ) صدیق الفاروق نے پیر کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ حکمران اتحاد میں معزول ججز کی بحالی کے معاملے پر کوئی اختلافات نہیں ہیں بحالی کے حوالے سے قوم سے کئے گئے وعدہ کو پورا کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت دیگر ججز کو غیر آئینی طریقے سے معزول کیا گیا ۔ حکمران اتحاد ججز کی بحالی کے لئے اقدامات کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 3 ‘ 4 روز میں قومی اسمبلی سے قرار داد کی منظوری کے بعد وزیر اعظم ججز کی بحالی کا ایگزیکٹو جاری کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اتحاد میں اہم قومی ایشوز پر یکسوئی پائی جاتی ہے ۔ قوم کی توقعات کے مطابق آگے بڑھیں گے
بلوچستان کی اہم سیاسی جماعتوں نے پی پی پی کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس کے انعقاد کے اعلان کومسترد کر دیا
کانفرنس کے انعقاد سے پہلے بلوچستان میں جاری آپریشن کو فی الفور بند کرنا ہو گاسیاسی کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک فوجی آپریشن جاری اور چھاؤنیوں کے قیام کے منصوبوں پر عمل ہو رہا ہےوسیم سجاد کمیٹی کی رپورٹ ایوان صدر،وزیر اعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ میں موجود ہے دوسری کمیٹیاں بنانا وقت کا ضیاع ہو گاسردار عطاء اللہ مینگل ،جمیل اکبر بگٹی،میر حاصل خان بزنجو کی عالمی نشریاتی ادارے سے بات چیت
کوئٹہ بلوچستان کی اہم سیاسی جماعتوں نے صوبے کے مسائل کے حل کے لئے پیپلز پارٹی کی طرف سے کل جماعتی کانفرنس بلانے اور کمیٹی کے قیام کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سب سے پہلے بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن کو فی الفور بند کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے اتوار کو بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا تھا اور ا س مقصد کے لئے اپنی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی تاہم صوبے کے اہم سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی سیاسی کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک ان کے بقول فوجی آپریشن جاری ہے اور چھاؤنیوں کے قیام کے منصوبوں پر عمل ہو رہا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار عطاء اللہ خان مینگل نے امریکی نشریاتی ادارے دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے مسائل کے حل کے لئے کسی کل جماعتی کانفرنس کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے ان کے بقول مسئلہ بڑا سادہ ہے کہ سب سے پہلے فوجی آپریشن کو بند کر کے سیکورٹی فورسز کو متاثرہ علاقوں سے نکالا جائے ۔تمام گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے ۔لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے اور آپریشن سے متاثر ہونے والے افراد کو معاوضہ دیا جائے ۔ اعتدال پسند قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر حاصل خان بزنجو نے آصف علی زرداری کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن بند کرانے کے لئے اصل فریق یعنی فوج کی آمادگی بہت ضروری ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف فوجی آپریشن بند کرانے کی طاقت رکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ وسیم سجاد کمیٹی کی رپورٹ ایوان صدر،وزیر اعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ میں موجود ہے لہذا دوسری کمیٹیاں بنانا دراصل وقت کا ضیاع ہو گا ۔ یاد رہے کہ صوبے میں فوجی آپریشن کے دوران اگست2006 ء میں ایک بزرگ سیاستدان نواب اکبر خان بگٹی کو بھی ان کے ساتھیوں کے ہمراہ قتل کیا گیا جن کے بیٹے اور جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء جمیل اکبر بگٹی کے بقول ایک غیر آئینی اور غیر جمہوری صدر کی موجودگی میں موجودہ حکومت سے خیر کی کوئی توقع نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وہ کسی بھی ایسی کانفرنس میں شرکت کے لئے بالکل بھی تیار نہیں جس میں ان کے والد کے قاتل موجود ہوں ۔بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ ریپبلکن آرمی نامی کالعدم عسکری تنظیموں نے پہلے ہی حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مسلح کاروائیاں جا ری رہیں گی۔
کوئٹہ بلوچستان کی اہم سیاسی جماعتوں نے صوبے کے مسائل کے حل کے لئے پیپلز پارٹی کی طرف سے کل جماعتی کانفرنس بلانے اور کمیٹی کے قیام کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سب سے پہلے بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن کو فی الفور بند کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے اتوار کو بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا تھا اور ا س مقصد کے لئے اپنی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی تاہم صوبے کے اہم سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی سیاسی کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک ان کے بقول فوجی آپریشن جاری ہے اور چھاؤنیوں کے قیام کے منصوبوں پر عمل ہو رہا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار عطاء اللہ خان مینگل نے امریکی نشریاتی ادارے دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے مسائل کے حل کے لئے کسی کل جماعتی کانفرنس کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے ان کے بقول مسئلہ بڑا سادہ ہے کہ سب سے پہلے فوجی آپریشن کو بند کر کے سیکورٹی فورسز کو متاثرہ علاقوں سے نکالا جائے ۔تمام گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے ۔لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے اور آپریشن سے متاثر ہونے والے افراد کو معاوضہ دیا جائے ۔ اعتدال پسند قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر حاصل خان بزنجو نے آصف علی زرداری کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن بند کرانے کے لئے اصل فریق یعنی فوج کی آمادگی بہت ضروری ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف فوجی آپریشن بند کرانے کی طاقت رکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ وسیم سجاد کمیٹی کی رپورٹ ایوان صدر،وزیر اعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ میں موجود ہے لہذا دوسری کمیٹیاں بنانا دراصل وقت کا ضیاع ہو گا ۔ یاد رہے کہ صوبے میں فوجی آپریشن کے دوران اگست2006 ء میں ایک بزرگ سیاستدان نواب اکبر خان بگٹی کو بھی ان کے ساتھیوں کے ہمراہ قتل کیا گیا جن کے بیٹے اور جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء جمیل اکبر بگٹی کے بقول ایک غیر آئینی اور غیر جمہوری صدر کی موجودگی میں موجودہ حکومت سے خیر کی کوئی توقع نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وہ کسی بھی ایسی کانفرنس میں شرکت کے لئے بالکل بھی تیار نہیں جس میں ان کے والد کے قاتل موجود ہوں ۔بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ ریپبلکن آرمی نامی کالعدم عسکری تنظیموں نے پہلے ہی حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مسلح کاروائیاں جا ری رہیں گی۔
ججوں کی بحالی کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیڈ لاک کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں ۔فرحت اللہ بابر
اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے ججوں کی بحالی کے بارے میں (ن) لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف او رپی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زر داری کے درمیان پیر کو ہونے والی ملاقات میں کسی قسم کے تعطل ( ڈیڈ لاک ) کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ڈیڈ لاک کی خبریں بالکل بے بنیاد اور جھوٹی ہیں ملاقاتوں میں اعلان مری پر اب تک ہونے والی پیش رفت اور ججوں کی بحالی کیلئے آئندہ اسمبلی میں پیش کی جانے والی مجوزہ قرار داد کے مضمرات پر غور کیاجارہا ہے اور آج منگل کو بھی ہونے والی ملاقات میں قرار داد سے متصل تمام مضمرات کا جائزہ لیا جائے گا اور تمام جج قرار داد کے ذریعے ضرور بحال ہوں گے اس سلسلے میں دونوں جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ ججوں کی بحالی کے بارے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان پیر کی ہونے والے مذاکرات میں تعطل (ڈیڈ لاک ) کے تاثر کی میں واضح الفاظ میں نفی کرتا ہوں دونوں جماعتوں کے درمیان ججوں کی بحالی پر کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے فرحت اللہ بابر نے کہاکہ پیر کو (ن) لیگ کے سربراہ میاںنواز شریف نے پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو لنچ پر بلایاتھا اس ملاقات کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ بھوربن میں ہونے والے اعلان مری جس میں کہا گیا کہ ججوں کی بحالی پارلیمان کے ذریعے کرایا جائے گی اب تک اس میں کیا پیشرفت ہوئی اس پیش رفت کا اس ملاقات میں جائزہ لیا گیا اور یہ طے پایا گیا کہ منگل کو دوبارہ ملاقات ہو گی اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہے تعطل کی خبریں بالکل غلط ہیں اگر ڈیڈ لاک ہوتا تو آج منگل کو دوسری ملاقات کیلئے وقت او رجگہ کا تعین نہ ہوتا فرحت اللہ بابر نے کہاکہ ججوں کی بحالی کیلئے پیش رفت ہو رہی ہے اور انشاء اللہ اعلان مری کے مطابق ججوں کی ضرور بحالی ہو گی ججوں کی بحالی کے بارے میں قرار دا دکے ابھی تک پارلیمنٹ میں پیش رفت نہ کئے جانے کے سوال پر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اس کی تاخیرکی وجہ یہ ہے کہ قرار داد کے متن پر یہ تمام ماہرین غور کر رہے ہیں اور اس معاملے پر کافی پیش رفت ہو گی اور پھر متن پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہونا بھی ضروری ہے اس بات کا بھی فیصلہ کرنا ہو گا کہ جب قرار داد پاس ہو جائے تو اس کے بعد اسے عملی جامعہ پہنانے کیلئے کسی قسم کا حکومتی آرڈر ہو اور حکومتی آرڈر کے مضمرات کیا ہوں گے ان مضمرات سے کیسے نمٹا جائے پہلا مرحلہ کیا ہو دوسرا کیا ہو ان تمام ایشوز کی نشاندہی کر دی گئی ہے اس پر بات چیت ہو رہی ہے اور کوئی وجہ ایسی نظر نہیں آتی کہ پیپلز پارٹی یا دوسری کوئی پارٹی اعلان مری سے پیچھے ہٹے فرحت اللہ بابر نے بھی اس بات کی تردید کی ہے کہ ججوں کی مدت اور ریٹائر منٹ کی عمر کے مسئلے پر کوئی اختلافات ہیں انہوں نے کہاکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے یہ ایک علیحدہ ایشو ہے پہلا ایشو ججوں کی بحالی کا ہے جہاں تک ججوں کی بحالی کا تعلق ہے تو دونوں پارٹیوں کے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ ان کو ہر صورت بحال کیاجائے گا ترجمان پیپلز پارٹی نے کہاکہ یہ ایک ایسا ایشو تھا کہ اس پر وقت لگنا تھا کیونکہ قرار داد کے متن کی نوک پلک سنوارنا سب کی رائے لینا اتفاق رائے کے ساتھ اس کو حتمی شکل دینا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ جب قرار داد پاس ہو جائے گی تو اس کے فوراً بعد کیا کیا اقدامات کئے جائیں تاکہ اس قرار داد کو عملی جامعہ پہنایا جائے یہی وجہ ہے کہ اج منگل کو دوبارہ بات چیت کا اہتمام کیاگیا ہے تاکہ باقی مضمرات کا جائزہ لیا جائے اور یہ بات مزید آگے بڑھے گی ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ حکومت اٹارنی جنرل کی تبدیلی پر بھی سنجیدگی سے غورکرے گی فرحت اللہ بابر نے کہاکہ قرار داد کے ذریعے اور پارلیمان کے ذریعے ججوں کی بحالی ہو سکتی ہے کیونکہ تین نومبر کا اقدام غیر آئینی تھا اس اقدام کو اگر آئینی اور قانونی تحفظ دینا ہو تو وہ جنہوں نے یہ اقدام کیاتھا وہ پارلیمنٹ میں اپنے اقدام کو تحفظ دلوائے جس طرح آٹھویں ترمیم کے ذریعے جنرل (ر) ضیاء الحق کے اقدامات کو تحفظ دیا گیا تھا اور سترہویں ترمیم کے ذریعے جنرل مشرف کے ایل ایف او کے اقدامات کو تحفظ دیا گیا تھا اس لئے تین نومبر کے اقدامات کو تحفظ دینے کیلئے ان قوتوں کو دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہو گی جنہوں نے وہ قدم اٹھا تھا انہوں نے کہاکہ موجودہ پارلیمان کو دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہے ۔
پاک فوج اندرونی وبیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے قوم کی حمایت سے پوری طرح تیار ہے ۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی
اسلام آباد۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ پاک فوج حالیہ اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے قوم کی حمایت سے پوری طرح تیار ہے ۔ ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے کمانڈر کانفرنس کے افتتاحی خطاب میںک یا ۔ 61 وین فارمیشن کمانڈرز کانفرنس گزشتہ روز جنرل ہیڈ کوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی زیر صدارت شروع ہوئی ۔ کانفرنس میںکور کمانڈر ز پرنسپل سٹاف آفسرز اور فارمیشن کمانڈرز شرکت کررہے ہیں ۔ تلاوت کلام پاک کے بعد چیف آف آرمی سٹاف نے پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور اور تربیتی امور پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاک فوج حالیہ اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے قوم کی حمایت سے پوری طرح تیار ہے اور رہے گی۔ اس کے بعد کانفرنس شرکاء کو سلامتی کی صورت حال ‘ تربیت اور انتظامی امورپر جامع بریفنگ دی گئی ۔ بعدازاں ایک بامقصد غیر رسمی بحث و مباحثہ بھی ہوا ۔اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف نے کراچی کو آرمی سپورٹس ٹرافی دی ۔ کانفرنس کے دوسرے روز پیشہ وارانہ اہمیت کے دوسرے معاملات کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ ا گلے تین روز 23 اپریل سے 25 اپریل کے دوران سلیکشن بورڈ لیفٹیننٹ کرنل سے کرنل و بریگیڈیئر کے عہدوں پر ترقیوں کو حتمی شکل دے گا
ججوں کی بحالی کے لئے الٹی گنتی ابھی شروع نہیں ہوئی، اعتزاز حسن کو ابھی ٹکٹ دینے کا فیصلہ نہیں کیا۔ آصف علی زرداری
راولپنڈی سے ضمنی انتخابات میں حصہ لے سکتا ہوں، پارٹی نے اعتزاز حسن کو ابھی ٹکٹ دینے کا فیصلہ نہیں کیا۔ ۔ ۔ آصف علی زرداریججوں کی بحالی کے لئے الٹی گنتی ابھی شروع نہیں ہوئی یہ گنتی فیڈریشن مکمل ہونے کے بعد شروع ہو گیاعلان مری کے تحت ہی ججوں کی بحالی کی قرارداد لائیں گےایسی عدلیہ نہیں چاہتے جو حکومت کے دباؤ میں آ جائےقومی مفاہمت کے تحت ایم کیو ایم اور بلوچ رہنماؤں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیںاسلام آباد۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے ر اولپنڈی سے ضمنی انتخابات میں حصہ لے سکتا ہوں، پارٹی نے اعتزاز حسن کو ابھی ٹکٹ دینے کا فیصلہ نہیں کیا۔ کہ ججوں کی بحالی کے لئے الٹی گنتی ابھی شروع نہیں ہوئی یہ گنتی فیڈریشن مکمل ہونے کے بعد شروع ہو گی، اعلان مری کے تحت ہی ججوں کی بحالی کی قرارداد لائیں گے ایسی عدلیہ نہیں چاہتے جو حکومت کے دباؤ میں آ جائے۔ایک نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے حوالے سے الٹی گنتی فیڈریشن مکمل ہونے کے بعد شروع ہوگی،آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اعلان بھوربن کے تحت ججوں کی بحالی کے لئے قرارداد لانے کا عزم کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی سے متعلق قرارداد کے معاملے پر ہم آہنگی پیدا کررہے ہیں امید ہے اس حوالے سے مماملات طے کر لیے جائیں گے۔زرادری نے کہا کہ ایسی عدلیہ نہیں چاہتے جو حکومت کے دباؤمیں آجائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں مفاہمت چاہتی ہے ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور اسی قومی مفاہمت کے تحت ایم کیو ایم اور بلوچ رہنماؤں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ایم کیو ایم کے سربراہ سے ملاقات کے لیے بہت جلد لندن جاؤں گا۔وہاں بیگم کلثوم نواز کی عیادت بھی کروں گا۔ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ رالپنڈی سے اعتراز حسن کو ضمنی انتخابات کے لیے ابھی ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہو سکتا ہے کہ یہاں سے میں خود انتخابات میں حصہ لو ں
چیف جسٹس افتحار محمد چوہدری سمیت تمام ججوں کو جلد بحال کیا جائے اور پرویز مشرف کے مواخذے میں تاخیر نہ کی جائے۔قاضی حسین احمد
لاہور۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ فرد واحد کی بنائی ہوئی سپریم کورٹ اور اس کے فیصلوں کو قوم قبول نہیں کرتی ۔ حکمران اتحاد نام نہاد سپریم کورٹ کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی بجائے آئین کو اصل شکل میں لانے اور فردواحد کی ترامیم ختم کرنے کے لئے آئین میں ترمیم کرے ۔ چیف جسٹس افتحار محمد چوہدری سمیت تمام ججوں کو جلد بحال کیا جائے اور پرویز مشرف کے مواخذے میں تاخیر نہ کی جائے۔ پریم کورٹ کی طرف سے گریجوایشن کی شرط ختم کرنے پر اپنے ردعمل میں قاضی حسین احمد نے کہا کہ حکمران اتحاد نے قوم سے 2 نومبر کے غیر آئینی اقدام کو تسلیم نہ کرنے اور ججوں کو بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتحار محمد چوہدری اور دوسرے ججوں کی بحالی کی صورت میں موجودہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی حیثیت متنازعہ ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ شرط ختم کرنے کی بہت پہلے اپیل کی تھی لیکن جس وقت اس کی ضرورت تھی ،اس وقت اسے ختم نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت اسے ختم کیا جاتا تو اس سے سپریم کورٹ کے وقار میں اضافہ ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ 2 نومبر کے غیر آئینی اقدام کے ذریعے بننے والی موجودہ سپریم کورٹ پر لوگوں کو اعتبار نہیں ہے اور وکلا، سول سوسائٹی اور جمہوری جماعتوں نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہفرد واحد کی ضرورت کے مطابق فیصلے سے اس کی مزید سبکی ہو گی ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ حکمران اتحاد نے جو تبدیلیاں لانی ہیں اس کے لئے متنازعہ سپریم کورٹ کا سہارا لینے کی بجائے آئینی ترمیم کا راستہ اختیار کیا جائے جیسا کہ لندن اے پی سی میں تمام جماعتوں نے طے کیا تھا کہ سترھویں ترمیم اور ایل ایف او کو ختم کیا جائے گا اور آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا جائے گا ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ پرویز مشرف نے دینی جماعتوں کا راستہ روکنے کے لئے بے اے کی شرط کو ایل ایف او کا حصہ بنایا تھا اور بعد میں دینی جماعتوں کو دباؤ میں لانے کے لئے اس کو ایک حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2002 سے قبل اس طرح کی کوئی شرط نہیں تھی لیکن سابقہ اسمبلیاں گریجوایٹ اسبلی سے بہتر طور پر کام کرتی رہی ہیں اور پاکستان کا آئین بنانے والی اسمبلی بھی گریجو ایٹ نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ گریجوایشن کی شرط سے قومی اسمبلی کے معیار اور کارکردگی میں کوئی فرق نہیں پڑا ۔ گریجو ایٹ اسمبلی کا کردار ربڑ سٹمپ سے زیادہ نہیں تھا ۔ فیصلوں اور پالیسی سازی میں اس کا کوئی عمل دخل نہیں تھا اور فرد واحد اسے اپنے فیصلوں کی توثیق کے لئے استعمال کرتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اختیار حلقے کے عوام کے پاس ہونا چاہیے کہوہ اپنی نمائندگی کے لئے کس کا انتخاب کرتے ہیں ۔
فیصلہ کر چکے ہیں ہم وطنوں پر گولیاں اور بم نہیں برسیں گے بے شک حکومت ختم ہو جائے ۔اقبال ڈے کے موقع پر مقررین کا خطاب
لاہور۔ قوم کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنا چاہیے ، فیصلہ کر چکے ہیں اب اپنے ہم وطنوں پر گولیاں اور بم نہیں برسیں گے ۔بے شک ہماری حکومت ختم ہو جائے عوام سے وعدہ تھا کہ برسراقتدار آکر نہ صرف عدلیہ کو بحال کریں گے بلکہ آزاد بھی کریں گے ۔ امریکہ کی ڈکٹیشن والے اقتدار پر تھوکتے ہیں ۔ بد ترین آمریت سے ہمیں دبایا گیا تھا تا ہم اقبال کے نظریات و افکار ہمارے لئے مشعل راہ تھے ابھی حقیقی جمہوریت سے دورہیں ۔ان خیالات کا اظہار شاعر مشرق علامہ اقبال کی 70 ویں برسی کے موقع پر مقررین نے کیا ۔الحمرا ہال میں ہونے والی تقریب کی صدارت جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال نے کی جبکہ دیگر مقررین میں وفاقی وزیر ثقافت و امور نوجواناں خواجہ سعد رفیق ، سینیٹر بابر اعوان، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سرجیت سنگھ لامبہ، منیب اقبال ، ڈاکٹر اسرار احمد، پروفیسر فتح محمد نے بھی خطاب کیا ۔ سٹیج پر روز نامہ نوائے وقت مجید نظامی اور مدیر روز نامہ دی نیشن عارف نظامی بھی موجود تھے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ علامہ اقبال کی فکری بلندی کے باعث آج ہم آزاد ہیں بد قسمتی سے آمریت نے ہمیں پھلنے پھولنے کا موقع نہیں دیا تا ہم پاکستانی قوم کی اجتماعی دانش نے کبھی غلطی نہیں کی ۔ قوم نے اٹھارہ فروری کو خاموش انقلاب کی بنیاد رکھی ۔ اقبال کے دور نظریات اجتہاد، روحانی جمہوریت کا تصور کا جب تک ملک میں عملی طور پر نفاذ نہیں کیا جاتا ترقی کے سفر پر رواں دواں نہیں ہو سکتے ۔ مسلم لیگ ن کو نیو کلیئر پاور اور شریعت بل کی سزا ملی تھی محض جاگیرداری اور سرمایہ داری کے خاتمے سے سب کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔ ملک میں اس وقت حقیقی جمہوریت آئے گی جب عام آدمی جمہوریت میں براہ راست شریک ہو جائے گا ۔ ابھی وطن عزیز میں جمہوریت نہیں آئی تا ہم جمہوریت جیسی بھی ہو آمریت سے بہتر ہوتی ہے ۔ وہ وقت دور نہیں جب جمہوریت شخصیات کی بجائے نظریات کے گرد گھومے گی ۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے نظریات الگ ہیں الگ رہیں گے مگر امن و انصاف کا بول بالا کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیکں جب تک اقتدار میں رہے عزت سے رہیں گے ۔ امریکہ کی ڈکٹیشن والے اقتدار پر تھوکتے ہیں آئندہ ایوان اقبال میں رقص و سرور کی محفلیں نہیں سجیں گی ۔ اقبال پر فلم اور ٹھیلی تھیٹر ڈرامے بنائے جائیں گے ۔سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ عوام کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنا چاہیے ۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب ہمارے ہم وطنوں پر گولیاں اور بم نہیں برسیں گے بے شک ہماری حکومت چلی جائے عوام سے وعدہ کیا تھا صرف جج ہی بحال نہیں ہونگے بلکہ عدلیہ بھی آزاد ہو گی ۔ قوم کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ۔ افتخار محمد چوہدری سمیت تمام ججز کو بحال کیا جائے گا ۔پارلیمنٹ اپنی طاقت کا استعمال کر کے قرار داد کے ذریعے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بھی رہاکرے گی ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کے لئے قرار داد جلد اسمبلی میں لائی جا رہی ہے تا ہم ایک ہاتھ سے علدیہ کی بحالی اور دوسرے ہاتھ سے مصلحتا توڑ مروڑ کر بحال ہونے والی عدلیہ کو عوام قبول نہیں کریں گے ۔ عدلیہ دو نومبر والی شکل میں بحال ہونی چاہیے ۔ اگر ڈنڈی ماری گئی تو عوام عدلیہ کی بحالی کی جاری تحریک کے مقابلے میں زیادہ شدید ردعمل کا مظاہرہ کرے گی ۔عوام مہنگائی اور دیگر بحرانوں سے عاجزآچکے ہیں ۔ وزیر اعظم کے حلقہ ملتان سے بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج بغاوت کی نشاندہی ہے ۔ڈاکٹر جاوید اقبال نے اس موقع پر پانچ نکاتی فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب تک صدر مشرف کا مواخذہ نہیں ہو گا سازشیں ہوتی رہیں گی اور اقبال کے نظریات کو حقیقت کے روپ میں نہیں دیکھا جا سکے گا ۔ دونوں بڑی جماعتوں کو مینڈیٹ عدلیہ کے ایشو پر ملا ہے ۔ عدلیہ کی آزادی کے بغیر اقبال کا مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ۔ آئین میں کی گئی ترامیم 58 ٹو بی اور نیشنل سیکورٹی کونسل کو فورا ختم کر دینا چاہیے ۔ ہم نے امریکہ کی جنگ نہیں لڑنی بلکہ تمام معاملات افہام وتفہیم سے حل کرنے ہیں ۔ آٹا ، بجلی اور پانی کا بحران فورا حل ہونا چاہیے ۔ڈاکٹر اسرار احمد نے کہا کہ ملک بدترین دور سے گزرچکا ہے اب اجالے کی کرن نظر آرہی ہے ۔ نیٹو اور بھارتی افواج پاکستان میں امن کے بہانے داخل ہونے کیلئے تیار تھیں ۔پاکستان کی ماں جمہوریت اور باپ اسلام ہے یہ بنا بھی اسلام پر اور قائم بھی اسی پر رہے گا۔ منیب اقبال کے مطابق کافی برسوں بعد آزاد فضا میں اقبال ڈے منایا جا رہا ہے ۔ پچھلے برس تو انتظامیہ نے جگہ فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا تا ہم اب ڈر نہیں کہ ڈاکٹر قدیر خان کی طرح نظر بند کیا جائے گا یا گمشدہ افراد کی لسٹ میں نام درج ہو جائے گا ۔
مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے احتجاج پر مخدوم سید احمد محمود کابینہ سے فارغ
فیروزہ ۔مسلم لیگ ن کے شدید احتجاج پر مسلم لیگ فنکشنل کے ایم پی اے مخدوم سید احمد محمود کا نام پنجاب کابینہ سے نکال دیا گیا ہے ۔ صادق آباد سے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے چوہدری محمد شفیق اور پنجاب مسلم لیگ ن شعبہ خواتین کی نائب صدر اور مخصوص نشست پر ایم پی اے محترمہ زیب جعفر کو پنجاب کابینہ میں شامل کر لیا گیا ہے اس امر کا فیصلہ مسلم لیگ ن کے اجلاس میں کیا گیا ۔ مخدوم احمد محمود کے خلاف رحیم یار خاں ضلع میں مسلم لیگ ن نے دو ہفتوں سے احتجاج اور ریلوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ کے عہدیداران نے مسلم لیگ ن کے قائدین میاں محمد نواز شریف ، میاں شہباز شریف ، سردار ذوالفقار علی کھوسہ ، راجہ محمد اشفاق سرور، خواجہ سعد رفیق ، سردار دوست محمد کھوسہ کو ٹھوس دستاویزی ثبوت فراہم کئے تھے اور انہیں بتایا تھا کہ دور نظامت میں مخدوم احمد محمود نے ناصر ف ن لیگ کے کارکنان و عہدیداران کے خلاف انتقامی کارروائیں کیں بلکہ ان کے خلاف مقدمات درج کروائے تھے
چوہدری پرویزالٰہی سے کوئی اختلاف نہیں ہم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ چھوٹے صوبوں کی بات بھی سنی جائے ان کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے: ریاض فتیانہ شریف برادر
سے باہر رہ کر بھی شریف برادران نے کچھ نہیں سیکھا اور واپس È کر پھر چھانگا مانگا کا بازار سیاست سجا لیا ہے فارورڈ بلاک کے شہباز شریف کیساتھ ملنے سے اپوزیشن کمزور نہیں ہو گیO پارٹی معاملات پر Èئندہ بات صرف پارٹی کے اندر ہوگی کوئی رکن میڈیا پر بات نہیں کریگا ججوں کی بحالی کے معاملے پر کمیٹی صورتحال پر غور کریگیO سپریم کورٹ کے فیصلے کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے اور تجربہ کار پارلیمنٹرین کو ضمنی انتخابات کے ذریعے پارلیمنٹ میں پہنچنے کا موقع ملے گا اور پارلیمنٹ ان کے تجربے سے استفادہ کر سکے گی: پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب اور بی اے کی شرط کے خاتمے کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو
اسلام Èباد (چودھری احسن پر یمی،ایسوسی ایٹڈ پریس سروس) قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے پنجاب حکومت کی طرف سے ہارس ٹریڈنگ کی شدید مذمت کی ہے۔ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پیر کو قائد حزب اختلاف چوہدری پرویزالٰہی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ججوں کی بحالی کے معاملے پر سینیٹر ایس ایم ظفر‘ سینیٹر وسیم سجاد‘ سینیٹر انور بھنڈر اور سینیٹر خالد رانجھا پر مشتمل کمیٹی Èج اسلام Èباد میں صورتحال پر غور کرے گی۔ اجلاس کے بعد اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ شریف برادران جمہوریت پر رحم کریں اور ہارس ٹریڈنگ کی سیاست بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے 8 سال ملک سے باہر رہ کر کچھ نہیں سیکھا اور واپس È کر انہوں نے پھر چھانگا مانگا کا بازار سیاست سجا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے نام نہاد فارورڈ بلاک کے 17 اراکین سے میاں شہباز شریف کی ملاقات کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے اپوزیشن کمزور نہیں ہو گی۔ انہوں نے ضمنی انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد پنجاب میں تبادلوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ یہ سراسر Èئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ پارٹی نے چھوٹے صوبوں کی شکایات کے ازالے کیلئے طے کیا ہے کہ ہر صوبے کے اراکین کے ساتھ پارٹی میٹنگز منعقد کی جائیں گی۔ چوہدری پرویزالٰہی نے پارلیمانی پارٹی کے ہم خیال گروپ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس معاملے پر بھی پارلیمانی پارٹی نے تفصیل سے بات کی ہے۔ پارٹی معاملات پر Èئندہ بات صرف پارٹی کے اندر ہو گی اور کوئی رکن میڈیا پر بات نہیں کرے گا۔ اس موقع پر ریاض فتیانہ نے سوالوں کے جواب میں کہا کہ ہمیں چوہدری پرویزالٰہی سے کوئی اختلاف نہیں ان کی قیادت پر اعتماد ہے۔ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ چھوٹے صوبوں کی بات سنی جائے اور فیصلہ سازی میں انہیں شامل کیا جائے۔ پارلیمانی پارٹی میں ہماری بات غور سے سنی گئی ہے۔ چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہم خیال گروپ کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ہر نشست پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔ پارلیمنٹ ہائوس میں اخبار نویسوں سے بات چیت کے دوران بی اے کی شرط کے خاتمے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور تجربہ کار پارلیمنٹرینز کو ضمنی انتخابات کے ذریعے پارلیمنٹ میں پہنچنے کا موقع ملے گا اور پارلیمنٹ ان کے تجربے سے استفادہ کر سکے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ججوں کی بحالی کے معاملے پر پارٹی میں مشاورت جاری ہے ابھی پارٹی نے کوئی مو¿قف نہیں اپنایا۔ منگل کو ہماری قانونی ٹیم اس معاملے پر پارلیمانی پارٹی کو بریف کرے گی۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایک قرارداد سے ججز بحال ہو جائیں گے تو انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام قانونی پہلوئوں کو سامنے رکھنا ہو گا کیونکہ موجودہ سپریم کورٹ نے صدر کے تین نومبر کے اقدامات کی توثیق کی ہے اور انہی اقدامات کے تحت الیکشن ہوئے اور موجودہ سارا پارلیمانی ڈھانچہ انہی اقدامات کی بنیاد پر قائم ہوا تھا۔ ہمیں تمام پہلوئوں کو پیش نظر رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی مفاہمت کی Èرڈیننس بھی اسی نظام کا حصہ ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے وزراءصدر کے ساتھ دوروں پر جا رہے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے تعلقات صدر کے ساتھ اچھے ہی ہیں۔
Mallika Sherawat , the belly dancer
The sex siren of Bollywood, Mallika Sherawat has always managed to keep herself in the limelight. Mallika was in the news for her raunchy jig that she performed at a 5 star hotel two years ago on New Year’s Eve. A shake here and a shake there for just 30 to 45 minutes, and the Murder actress walked away with a king’s booty. Dressed in revealing clothes for a song in Himesh Reshammiya’s debut film as Aap Ka Suroor, she became the most expensive item girl, as she charged Rs. 1.5 crore for her item number in the movie. Aap Ka Suroor did well at the box office. She was also seen belly dancing in Guru . Strangely but truly, the actress has managed this dance form which was special to yesteryear Dancing Queen Helen. The main attraction of the movie Aap Ka Suroor was the cult song 'Mehbooba Mehbooba' that had Mallika doing a cabaret act like Helen in Ramesh Sippy's movie Sholay . A lot of efforts had gone in creating the costumes to make Mallika and the song look glamorous and attractive. For Guru, Mallika Sherawat shot the item number in Turkey with Abhishek Bachchan. She was seen gyrating sensuously to the composition of A.R. Rahman, titled Mayya Mayya. And Mallika’s moves were devoured by one and all. The actress had practiced hard for these steps and the hard work paid. With no movie in sight, this was one way Mallika remained in sight for her fans. In the new ad, Mallika will be tempting consumers to go fida over the beverage. But since it is an alcohol brand, it is being advertised as music cassettes and cd’s. The ad is picturised on a song where Mallika will be seen sensuously inviting all to be intoxicated with her, with the music and her dances. So is Mallika the queen of belly dancing.. lets leave it to her audience .. but for now, certainly film makers and advertisers believe so..
Marriage a unique and beautiful experience: Aishwarya
Mumbai: Bollywood glamour queen Aishwarya Rai - celebrating her first wedding anniversary with hubby Abhishek Bachchan in Miami Sunday - describes her marriage as a "unique and beautiful experience".
"When I went back on the sets after marriage, there was no change at all. There has been a normal flow before and after marriage. Everyone wants to know how marriage has changed my life. Nothing has changed at all. Life has been one smooth flow," Aishwarya told IANS in a telephone interview from Miami. "And though I didn't plan such a marriage, I wouldn't want it any other way. It has been wonderful on both the personal and professional fronts," she added.The actress, who starred in epic romance "Jodhaa Akbar" and completed Hollywood film "Pink Panther" in the past year, says she did not become choosy after marriage. "I've been working selectively since 'Devdas'. I'm glad I've been choosing discreetly according to how much time I've on hand. That doesn't change now. "I've committed myself to a couple of films now. I really don't know if I'm going to get more selective, because I never do more than three films a year. Let's see what the future holds. So many films I've let go because of the time factor," she said.Excerpts from the interview:Q: Tell me, how has marriage changed you?A: Marriage is such a unique and beautiful experience in my life. I've found a wonderful new family. My maiden family and this family together provide me with more than enough happiness and security. What more could I ask for? When I went back on the sets after marriage, there was no change at all. There has been a normal flow before and after marriage. Everyone wants to know how marriage has changed my life. Nothing has changed at all. Life has been one smooth flow. And though I didn't plan such a marriage, I wouldn't want it any other way. It has been wonderful on both the personal and professional front. I remember when I got engaged and went back on the sets of "Jodhaa Akbar" in Karjat nobody paid any attention. They thought it was just another rumour. When I look back on the hours put in for "Jodhaa Akbar", I feel it was all worth it. Q: Your other costume drama "Umrao Jaan" was where love happened between you and Abhishek.A: (Laughs) Now that you remind me of it, of course. And if you add "Guru" to it, Abhishek and I came together through these.Q: Where do you go now? Will you be working selectively?A: When have I not been working selectively? I've been working selectively since "Devdas". I'm glad I've been choosing discreetly according to how much time I've on hand. That doesn't change now. I've committed myself to a couple of films now. I really don't know if I'm going to get more selective, because I never do more than three films a year. Let's see what the future holds. So many films I've let go because of the time factor.Q: Abhishek told me you were willing to let go of "Pink Panther" because his grandmother (Teji Bachchan who died in December 2007) was critically ill.A: (Falls silent) Firstly, she was not just his grandmother, but mine too. So I wanted to spend as much time with her as he did. Of course, actors are greedy people. They like to do all sorts of roles that come their way. However, I've never been one to detach myself from reality. I'd not want my family life to take a backseat to my work. I genuinely love my husband, his parents who are now my parents, and my own parents. I want to be with my new family, get to know them better because I got to know them so late in life. However, I also know my professional responsibilities. When I came from my honeymoon, I went straight to the location for "Jodhaa Akbar". I'm lucky to be married into a family, which is the epitome of professionalism. Of course, we want to spend time together, but we can't let work suffer. When "Pink Panther" was offered, grandma became really unwell. During "Jodhaa Akbar" I'd rush back to hospital as frequently as I could. I was reluctant. More so because this was an international project.Q: What do you mean?A: Well, in India the entertainment industry doesn't only go by the commerce. We do operate from the heart. There's room for domestic crisis in our film industry. Overseas, one is under serious contracts. Even though Abhishek encouraged me to take up "Pink Panther", I made sure I left room in my contract for visits back home because I did want to experience Karwa Chauth and Diwali. Then I checked with my international manager to make sure that I could come back if, god forbid, grandma was in an emergency.
Subscribe to:
Posts (Atom)