پیپلزپارٹی کے شہیدوں نے اپنے خون سے جمہوریت کی آبیاری کی ہے اور یہ سلسلہ انشاءاللہ جاری رہے گا۔ وہ دن دور نہیں جب پی پی پی کا ایک اور راہنما بے نظیر کے نام پر صدر پاکستان کے عہدے پر متمکن ہو گا۔ اس سے قبل پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی نے بے نظیر بھٹو شہید کے نام کے ساتھ حلف اٹھایا تھا۔ جبکہ آصف علی زرداری نے مبہم الفاظ میں یہ بھی کہا ہے کہ آئندہ کے صدر کا تعلق سندھ سے ہو گا ۔ کچھ ملک دشمن سازشی عناصر پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ عناصر اپنے مقاصد میں نا کا م ہوں گے۔ شہید بے نظیر بھٹو نے اپنے خون کا نذرانہ دے کر پاکستان کو بچایا ہے اور انشاء اللہ ہم اسے آگے لے کر جائیں گے ۔ محض قرارداد کے ذریعے ججوں کی بحالی درست نہیں کیونکہ کوئی بھی آنے والی اسمبلی سادہ اکثریت سے نئے جج بھی بنا سکتی ہے اس لیے ججوں کی بحالی آئین میں ترمیم کے ذریعے ہی ہونی چاہیئے۔ حکومت میں ہوتے ہوئے ان پر بہت بڑی ذمہ داریاں عائد ہیں جن کا انہیں احساس ہے اور وہ پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر ی کے دل کی آواز سمجھتے ہیں ۔ جبکہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے بھی کہا ہے کہ قوم مایوس نہ ہو معزول ججز بحال اورعدلیہ ضرور آزاد ہو گی ہم میثاق جمہوریت پر قائم اور ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کیاجائے گا عوام اور اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا پارلیمنٹ سے ترامیم منظور کرائی جائیں گی 1973ء کا آئین اصلی شکل میں بحال کیا جائے گا پریس کو آزاد کیاجائے گا جہانیاں کو گیس کی جلد فراہمی ہو گی کچی آبادیوںکے غریب عوام کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں گے اور آبیانہ معاف کرنے کا اعلان کرتا ہوں ۔ پریس کلب اور بار ایسوسی ایشن کو 10/10لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتا ہوں اوربٹل کے علاقے میں پانی کی فراہمی کیلئے ری ماڈلنگ کی جائے گی ۔ وہ آج جہانیاں میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،مسلم لیگ (ن) کے رہنما راو¿ سعادت علی خان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ جہانیاں میرا دوسرا گھر ہے اور اس کے مسائل میرے اپنے مسائل ہیں انکو ضرور حل کیاجائے گا اس موقع پر انہوں نے عوام سے کہاکہ وہ ضمنی انتخاب میں مرید حسین شاہ کا ضرور ساتھ دیں کیونکہ وہ ایک مخلص اور عوام دوست انسان ہیں ان پر ساری پارٹی کا اعتماد ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بے نظیر بھٹو کے مشن کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم روٹی کپڑا اورمکان کا اپنا وعدہ ضرور پورا کریں گے اور عوام سے کئے گئے تمام وعدے پورے کئے جائیں گے عوام کو مایوس نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کا خون رائیگاں نہیں جائے گا وہ زدہ ہیں اور عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی وزیراعظم نے کہاکہ 73ء کا آئین ضرور بحال ہو گا اورہم عوامی طاقت کے ذریعے پارلیمنٹ میں ترمیم لائیںگے آئین و قانون کی حکمرانی پارلیمنٹ کی بالادستی ججز بہت جلد بحال کئے جائیں گے عدلیہ اور پریس آزاد کریں گے اور بے نظیر بھٹو کے تمام خواب اور عوام کی خواہشات کو پورا کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم جہانیاں کے تمام مطالبات پورے کریں گے۔اس موقع پر وزیراعظم نے کچی آبادی کے لوگوں کو مالکانہ حقوق دینے ، آبیانہ معاف کرنے ، علاقے کو گیس کی فراہمی ممکن بنانے اور پریس کلب اور بار ایسوسی ایشن کو دس ، دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ۔وزیراعظم نے اس موقع پر آبیانہ کی پچاس لاکھ کی رقم خود دینے کا اعلان بھی کیا وزیراعظم نے کہاکہ پانی کی مطلوبہ مقدار کو یقینی بنانے کیلئے کھالے کشادہ کرنے کا بھی اعلان کرتاہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ قوم مایوس نہ ہو ہم انکے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور ان کے تمام مسائل حل ہوں گے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور عدلیہ کو آزاد اور ججوں کو ضرور بحال کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ شہید بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا ان کے مشن کو ہر حال آگے بڑھایا جائے گا ۔ وزیر خارجہ نے عزم ظاہر کیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا فلسفہ قائم ودائم رہے گا۔انہو ںنے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اوراتحادی جماعتوں کی حکومت پانچ سال کی اپنی مدت پوری کرے گی اور عوام کے تمام مسائل حل کرے گی انہوں نے کہاکہ عوام سیاسی وفاداریاں بدلنے والوں کو پسند نہیں کریں گے اور ضمنی انتخابات میں انہیں شکست فاش سے دو چار کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کا وعدہ ضرور پورا کیاجائے گا اور 73ء کے آئین کو اصلی شکل میں واپس لایاجائے گا انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کیاجائے گا اور آئندہ پیکج کے ذریعے تمام ججوں کو بحال کیاجائے گا وزیر خارجہ نے کہاکہ جہانیاں وہ خطہ ہے جہاں پر بھٹو کے نظریات کے قیام کی بنیاد رکھی گئی وزیراعظم نے عوام سے کہاکہ وہ ضمنی انتخابات میں لوٹوں اور کھوٹوں کو مسترد کردیں انہوں نے کہاکہ شوکت عزیز نے جو معیشت کی مضبوطی اور ملک کی خوشحالی کے دعوے جھوٹے نکلے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام سے جھوٹے وعدے نہیں کریں گے جو کہیں گے وہ ضرور کریں گے ہم دھرتی سے بے وفائی نہیں کریں گے اس موقع پر شہید بے نظیر بھٹو کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیں اس موقع پر وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی تاج پوشی بھی کی گئی تاج پوشی پیپلز پارٹی آرگنائزیشن جہانیاں کے سرپرست نعیم طارق نے وزیراعظم کو قرآن کا نسخہ پیش کیا جبکہ شیخ طالب حسین نے تاج پوشی کی رکن قومی اسمبلی چوہدری افتخار نذر نے سپاس نامہ پیش کیا اور اپنے مطالبات اور مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2008-09 ئ کے مالیاتی بل کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ججوں کی تعداد 16 سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ سمیت دیگر بلز کی منظوری دیدی ہے جبکہ حکومت نے پاکستان پینل کوڈاور لا کوڈ آف کریمنل پروسیجر سمیت 6 بلوںکو واپس لے لیا ۔ اتوار کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ سید نوید قمر نے آئندہ مالی سال کا مالیاتی بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی قرارداد پیش کی جس کی اپوزیشن کی جانب سے حمایت کی گئی تاہم اپوزیشن کی جانب سے مالیاتی بل پر مسلم لیگ(ق) کی رکن قومی اسمبلی بشری رحمان اور اقلیتی رکن قومی اسمبلی اکرم مسیح گل نے سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کی خصوصی اجازت پرخطاب کیا ۔ جس کے بعد وزیر خزانہ سید نوید قمرنے ایوان میں مالیاتی بل 2008-09 ء منظوری کے لیے پیش کردیا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ حکومت نے بالترتیب 2008-09 ئ سے چھ بل واپس لے لیے ہیں جبکہ سینٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی کو مالیاتی بل کے حوالے سے بھیجی گئی 76 سفارشات میں سے 51 سفارشات کو منطور کرلیا گیا انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ایساو ہوا ہے کہ مالیاتی بل میں سینٹ کی تجاویز کو اتنی تعداد میں منظور کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے ایوان مین مالیاتی بل شق وار پیش کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے ایوان میںشق وار منظوری دیدی ۔ آئندہ مالیاتی بل میں جن بلوںکو قومی اسمبلی نے منظور کیا ہے ان میں سپریم کورت کے ججوں کی تعداد سولہ سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ غیر ہنر مند ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 46 سو سے بڑھا کر چھ ہزار روپے کرنے ‘ سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے کمشنر کی ریٹائرمنٹ کی عمر62 سال سے بڑھا کر65 سال کرنے ‘خوشحالی بنک آرڈنینس 2000 ء کو ختم کرنے ‘ اسلام آباد میںس روسز پر ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے بڑھاکر 16 فیصد کرنے ‘ سیلز ٹیکس ‘ انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ضروری ترامیم سمیت دیگر بل کی منظوری دیدی ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی میں شق وار مالیاتی بل کے دوران سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں بڑھانے کی شق کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ق)ا ور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس شق کے لیے ایوان میں رائے شماری سے لاتعلقی اختیار کی اور اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی بشری رحمان ‘ عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ ہماری جماعت بھی ججوں کی بحالی چاہتی ہے مگر فنانس بل کے ذریعے ججوں کے طریقہ کار مناسب نہیں ہے اور یہ قانون کی خلاف ورزی ہے ۔اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری ایاز میر نے ایوان میں کھڑے ہو کرکہا کہ مالیاتی بل کے ذریعے ججوں کی تعداد میں اضافہ غیر قانونی ہے انہوں نے کہا کہ جب آئین میں ججوں کی تعداد سولہ ہے اور مالیاتی بل میں ججوں کی تعداد کس قانون کے تحت 29 کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص نے آئین ا ور عدلیہ کا مذاق اڑایا تھا اب یہ پارلیمنٹ میں فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد بڑھا کر آئین اور عدلیہ کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے جس پر وزیر خزانہ سید نوید قمر نے کھڑے ہو کر کہا کہ فنانس بل میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن)کے سینئر راہنما سینیٹر اسحاق ڈار سمیت اعلی قیادت کے مشورے کے بعد فیصلہ کیاگیا ہے ۔ اس سے قبل وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت مالیاتی بل 2008-9 میں چھ ترامیم واپس لے رہی ہے ۔ جس میںپاکستان پینل کوڈ 1860 ‘کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1898 ‘ فارن ایکس چینج ریگولیشن ا یکٹ 1947 ‘ پٹرولیم پروڈکٹس (ڈویلپمنٹ سرچارجز ) آرڈنینس 1961 ‘ مضاربہ اور مضاربہ آرڈنینس 1980 ‘ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایکٹ 2007 میں ترامیم سے متعلق بل شامل ہیں ۔وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ججوں کی سینارٹی 2 نومبر والی عدلیہ کے مطابق ہی رہے گی ۔ پارلیمنٹ ہاو¿س کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ججوں کو آئینی پیکج کے زریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ جس کا مسودہ تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورت کے لیے دے دیا گیا ہے ۔ تاہم کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے آئینی پیکج پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد 16 سے 29 کرنے کا مقصد نئے ججوں کی تنخواہ کے لیے بجٹ منظور کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی جلد بحالی چاہتے ہیںا س سلسلے میں ہم پی سی او کے تحت نئے آنے والے ججوں کو بھی ان کی جگہ موجود رکھنا چاہتے ہیں ا نہوں نے کہاکہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کا اقدام آئین اور قانون کے مطابق ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں آئینی پیکج میں ترامیم کی رائے دے سکتی ہیں ۔ تاہم حتمی طورپر آئینی پیکج کا فیصلہ پارلیمان کرے گا جو اس ملک کا بالادست ادارہ ہے ۔ ایک اورسوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ عدالتوں بالخصوص اعلی عدلیہ میں ججوں کی اقلیت یا اکثریت ہونے کا کوئی تصور نہیں۔ سپریمک ورت میں ہر جج کو تنخواہ اور اختیارات برابر حاصل ہیں اور وہ عوام کو انصاف فراہم کرتے ہیں اس لیے ججوں کے درمیان اختلافات یا گروپنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے جتنے بھی جج ہیں انہیں مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت ، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کا بول بالا ہو ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی سی او کے تحت آنے والے ججز کو ان کے عہدے پربرقرار رکھنے سے ججوں کی سینارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اورججوں کی سینارٹی وہی رہے گی جو 2 نومبر والی عدلیہ کی تھی ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, June 22, 2008
وزیر اعظم کا دورہ جہا نیاں ۔۔۔۔ تحریر: اے پی ایس،اسلام آباد
پیپلزپارٹی کے شہیدوں نے اپنے خون سے جمہوریت کی آبیاری کی ہے اور یہ سلسلہ انشاءاللہ جاری رہے گا۔ وہ دن دور نہیں جب پی پی پی کا ایک اور راہنما بے نظیر کے نام پر صدر پاکستان کے عہدے پر متمکن ہو گا۔ اس سے قبل پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی نے بے نظیر بھٹو شہید کے نام کے ساتھ حلف اٹھایا تھا۔ جبکہ آصف علی زرداری نے مبہم الفاظ میں یہ بھی کہا ہے کہ آئندہ کے صدر کا تعلق سندھ سے ہو گا ۔ کچھ ملک دشمن سازشی عناصر پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ عناصر اپنے مقاصد میں نا کا م ہوں گے۔ شہید بے نظیر بھٹو نے اپنے خون کا نذرانہ دے کر پاکستان کو بچایا ہے اور انشاء اللہ ہم اسے آگے لے کر جائیں گے ۔ محض قرارداد کے ذریعے ججوں کی بحالی درست نہیں کیونکہ کوئی بھی آنے والی اسمبلی سادہ اکثریت سے نئے جج بھی بنا سکتی ہے اس لیے ججوں کی بحالی آئین میں ترمیم کے ذریعے ہی ہونی چاہیئے۔ حکومت میں ہوتے ہوئے ان پر بہت بڑی ذمہ داریاں عائد ہیں جن کا انہیں احساس ہے اور وہ پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر ی کے دل کی آواز سمجھتے ہیں ۔ جبکہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے بھی کہا ہے کہ قوم مایوس نہ ہو معزول ججز بحال اورعدلیہ ضرور آزاد ہو گی ہم میثاق جمہوریت پر قائم اور ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کیاجائے گا عوام اور اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا پارلیمنٹ سے ترامیم منظور کرائی جائیں گی 1973ء کا آئین اصلی شکل میں بحال کیا جائے گا پریس کو آزاد کیاجائے گا جہانیاں کو گیس کی جلد فراہمی ہو گی کچی آبادیوںکے غریب عوام کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں گے اور آبیانہ معاف کرنے کا اعلان کرتا ہوں ۔ پریس کلب اور بار ایسوسی ایشن کو 10/10لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتا ہوں اوربٹل کے علاقے میں پانی کی فراہمی کیلئے ری ماڈلنگ کی جائے گی ۔ وہ آج جہانیاں میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،مسلم لیگ (ن) کے رہنما راو¿ سعادت علی خان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ جہانیاں میرا دوسرا گھر ہے اور اس کے مسائل میرے اپنے مسائل ہیں انکو ضرور حل کیاجائے گا اس موقع پر انہوں نے عوام سے کہاکہ وہ ضمنی انتخاب میں مرید حسین شاہ کا ضرور ساتھ دیں کیونکہ وہ ایک مخلص اور عوام دوست انسان ہیں ان پر ساری پارٹی کا اعتماد ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بے نظیر بھٹو کے مشن کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم روٹی کپڑا اورمکان کا اپنا وعدہ ضرور پورا کریں گے اور عوام سے کئے گئے تمام وعدے پورے کئے جائیں گے عوام کو مایوس نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کا خون رائیگاں نہیں جائے گا وہ زدہ ہیں اور عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی وزیراعظم نے کہاکہ 73ء کا آئین ضرور بحال ہو گا اورہم عوامی طاقت کے ذریعے پارلیمنٹ میں ترمیم لائیںگے آئین و قانون کی حکمرانی پارلیمنٹ کی بالادستی ججز بہت جلد بحال کئے جائیں گے عدلیہ اور پریس آزاد کریں گے اور بے نظیر بھٹو کے تمام خواب اور عوام کی خواہشات کو پورا کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم جہانیاں کے تمام مطالبات پورے کریں گے۔اس موقع پر وزیراعظم نے کچی آبادی کے لوگوں کو مالکانہ حقوق دینے ، آبیانہ معاف کرنے ، علاقے کو گیس کی فراہمی ممکن بنانے اور پریس کلب اور بار ایسوسی ایشن کو دس ، دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ۔وزیراعظم نے اس موقع پر آبیانہ کی پچاس لاکھ کی رقم خود دینے کا اعلان بھی کیا وزیراعظم نے کہاکہ پانی کی مطلوبہ مقدار کو یقینی بنانے کیلئے کھالے کشادہ کرنے کا بھی اعلان کرتاہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ قوم مایوس نہ ہو ہم انکے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور ان کے تمام مسائل حل ہوں گے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور عدلیہ کو آزاد اور ججوں کو ضرور بحال کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ شہید بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا ان کے مشن کو ہر حال آگے بڑھایا جائے گا ۔ وزیر خارجہ نے عزم ظاہر کیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا فلسفہ قائم ودائم رہے گا۔انہو ںنے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اوراتحادی جماعتوں کی حکومت پانچ سال کی اپنی مدت پوری کرے گی اور عوام کے تمام مسائل حل کرے گی انہوں نے کہاکہ عوام سیاسی وفاداریاں بدلنے والوں کو پسند نہیں کریں گے اور ضمنی انتخابات میں انہیں شکست فاش سے دو چار کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کا وعدہ ضرور پورا کیاجائے گا اور 73ء کے آئین کو اصلی شکل میں واپس لایاجائے گا انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کیاجائے گا اور آئندہ پیکج کے ذریعے تمام ججوں کو بحال کیاجائے گا وزیر خارجہ نے کہاکہ جہانیاں وہ خطہ ہے جہاں پر بھٹو کے نظریات کے قیام کی بنیاد رکھی گئی وزیراعظم نے عوام سے کہاکہ وہ ضمنی انتخابات میں لوٹوں اور کھوٹوں کو مسترد کردیں انہوں نے کہاکہ شوکت عزیز نے جو معیشت کی مضبوطی اور ملک کی خوشحالی کے دعوے جھوٹے نکلے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام سے جھوٹے وعدے نہیں کریں گے جو کہیں گے وہ ضرور کریں گے ہم دھرتی سے بے وفائی نہیں کریں گے اس موقع پر شہید بے نظیر بھٹو کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیں اس موقع پر وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی تاج پوشی بھی کی گئی تاج پوشی پیپلز پارٹی آرگنائزیشن جہانیاں کے سرپرست نعیم طارق نے وزیراعظم کو قرآن کا نسخہ پیش کیا جبکہ شیخ طالب حسین نے تاج پوشی کی رکن قومی اسمبلی چوہدری افتخار نذر نے سپاس نامہ پیش کیا اور اپنے مطالبات اور مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2008-09 ئ کے مالیاتی بل کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ججوں کی تعداد 16 سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ سمیت دیگر بلز کی منظوری دیدی ہے جبکہ حکومت نے پاکستان پینل کوڈاور لا کوڈ آف کریمنل پروسیجر سمیت 6 بلوںکو واپس لے لیا ۔ اتوار کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ سید نوید قمر نے آئندہ مالی سال کا مالیاتی بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی قرارداد پیش کی جس کی اپوزیشن کی جانب سے حمایت کی گئی تاہم اپوزیشن کی جانب سے مالیاتی بل پر مسلم لیگ(ق) کی رکن قومی اسمبلی بشری رحمان اور اقلیتی رکن قومی اسمبلی اکرم مسیح گل نے سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کی خصوصی اجازت پرخطاب کیا ۔ جس کے بعد وزیر خزانہ سید نوید قمرنے ایوان میں مالیاتی بل 2008-09 ء منظوری کے لیے پیش کردیا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ حکومت نے بالترتیب 2008-09 ئ سے چھ بل واپس لے لیے ہیں جبکہ سینٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی کو مالیاتی بل کے حوالے سے بھیجی گئی 76 سفارشات میں سے 51 سفارشات کو منطور کرلیا گیا انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ایساو ہوا ہے کہ مالیاتی بل میں سینٹ کی تجاویز کو اتنی تعداد میں منظور کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے ایوان مین مالیاتی بل شق وار پیش کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے ایوان میںشق وار منظوری دیدی ۔ آئندہ مالیاتی بل میں جن بلوںکو قومی اسمبلی نے منظور کیا ہے ان میں سپریم کورت کے ججوں کی تعداد سولہ سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ غیر ہنر مند ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 46 سو سے بڑھا کر چھ ہزار روپے کرنے ‘ سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے کمشنر کی ریٹائرمنٹ کی عمر62 سال سے بڑھا کر65 سال کرنے ‘خوشحالی بنک آرڈنینس 2000 ء کو ختم کرنے ‘ اسلام آباد میںس روسز پر ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے بڑھاکر 16 فیصد کرنے ‘ سیلز ٹیکس ‘ انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ضروری ترامیم سمیت دیگر بل کی منظوری دیدی ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی میں شق وار مالیاتی بل کے دوران سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں بڑھانے کی شق کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ق)ا ور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس شق کے لیے ایوان میں رائے شماری سے لاتعلقی اختیار کی اور اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی بشری رحمان ‘ عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ ہماری جماعت بھی ججوں کی بحالی چاہتی ہے مگر فنانس بل کے ذریعے ججوں کے طریقہ کار مناسب نہیں ہے اور یہ قانون کی خلاف ورزی ہے ۔اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری ایاز میر نے ایوان میں کھڑے ہو کرکہا کہ مالیاتی بل کے ذریعے ججوں کی تعداد میں اضافہ غیر قانونی ہے انہوں نے کہا کہ جب آئین میں ججوں کی تعداد سولہ ہے اور مالیاتی بل میں ججوں کی تعداد کس قانون کے تحت 29 کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص نے آئین ا ور عدلیہ کا مذاق اڑایا تھا اب یہ پارلیمنٹ میں فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد بڑھا کر آئین اور عدلیہ کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے جس پر وزیر خزانہ سید نوید قمر نے کھڑے ہو کر کہا کہ فنانس بل میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن)کے سینئر راہنما سینیٹر اسحاق ڈار سمیت اعلی قیادت کے مشورے کے بعد فیصلہ کیاگیا ہے ۔ اس سے قبل وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت مالیاتی بل 2008-9 میں چھ ترامیم واپس لے رہی ہے ۔ جس میںپاکستان پینل کوڈ 1860 ‘کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1898 ‘ فارن ایکس چینج ریگولیشن ا یکٹ 1947 ‘ پٹرولیم پروڈکٹس (ڈویلپمنٹ سرچارجز ) آرڈنینس 1961 ‘ مضاربہ اور مضاربہ آرڈنینس 1980 ‘ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایکٹ 2007 میں ترامیم سے متعلق بل شامل ہیں ۔وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ججوں کی سینارٹی 2 نومبر والی عدلیہ کے مطابق ہی رہے گی ۔ پارلیمنٹ ہاو¿س کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ججوں کو آئینی پیکج کے زریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ جس کا مسودہ تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورت کے لیے دے دیا گیا ہے ۔ تاہم کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے آئینی پیکج پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد 16 سے 29 کرنے کا مقصد نئے ججوں کی تنخواہ کے لیے بجٹ منظور کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی جلد بحالی چاہتے ہیںا س سلسلے میں ہم پی سی او کے تحت نئے آنے والے ججوں کو بھی ان کی جگہ موجود رکھنا چاہتے ہیں ا نہوں نے کہاکہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کا اقدام آئین اور قانون کے مطابق ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں آئینی پیکج میں ترامیم کی رائے دے سکتی ہیں ۔ تاہم حتمی طورپر آئینی پیکج کا فیصلہ پارلیمان کرے گا جو اس ملک کا بالادست ادارہ ہے ۔ ایک اورسوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ عدالتوں بالخصوص اعلی عدلیہ میں ججوں کی اقلیت یا اکثریت ہونے کا کوئی تصور نہیں۔ سپریمک ورت میں ہر جج کو تنخواہ اور اختیارات برابر حاصل ہیں اور وہ عوام کو انصاف فراہم کرتے ہیں اس لیے ججوں کے درمیان اختلافات یا گروپنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے جتنے بھی جج ہیں انہیں مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت ، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کا بول بالا ہو ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی سی او کے تحت آنے والے ججز کو ان کے عہدے پربرقرار رکھنے سے ججوں کی سینارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اورججوں کی سینارٹی وہی رہے گی جو 2 نومبر والی عدلیہ کی تھی ۔
پیپلز پارٹی عوامی جمہوری پارٹی ہے یہ اس وقت تک قائم رہے گی جب تک بے نظیر بھٹو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس کو چلایاجائے گا۔ناہید خان
اسلام آباد ۔ پیپلز پارٹی کی شہید چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کی پولیٹیکل سیکرٹری ناہید خان نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی عوامی جمہوری پارٹی ہے یہ اس وقت تک قائم رہے گی جب تک بے نظیر بھٹو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس کو چلایاجائے گا اس کو اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی بنانے والوں کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ۔حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ فوری طور پر محترمہ شہید کے قتل کی تحقیقات کروائیں۔ کارکنوں کا یہ نعرہ ہے کہ وہ بی بی کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔ایک نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو بہت نرم دل اور سادہ خاتون تھیں۔وہ ہر کسی کی مشکل اور مصیبت پر تڑپ جایاکرتی تھیں انہوں نے کہا کہ وہ ہر وقت اپنے بچوں کیلئے پریشان رہتی تھیں ۔بے نظیر کے بارے میں جو بھی باتیں میرے پاس ہیں وہ جلد عوام کے سامنے کتاب کی صورت میں لاؤں گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے محترمہ کے ساتھ زندگی کے عجیب وغریب اور تکلیف دہ لمحات دیکھے ہیں جس میں ہمیشہ انہیں صبر کرنے والی خاتون پایاہے انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے مطابق میں اُن کے دایاں طرف بیٹھی تھی ان کی شہادت پر مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ شہید ہو گئیں ہیں اللہ تعالیٰ کے اپنے فیصلے ہوتے ہیں ۔ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ بے نظیر کے قاتلوں کو ہماری زندگی میں بے نقاب کرے تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ اُن کے مقاصد کیا تھے ۔ انہوں نے کہاکہ میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی جنگ ہر سطح پر لڑوں گی یہ میرا اُن سے وعدہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم کروانا یانہ کروانا ان کی فیملی کافیصلہ تھا میں اس وقت ہوش وحواس میں نہ تھی ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کی پارٹی ہے جو ہمیشہ قائم رہے گی۔ بے نظیر نے تیس سال تک پارٹی کو متحد رکھا اور اگراب بھی پارٹی کو متحرمہ شہید کے نقش قدم پر چلایا جائے تو یہ متحد اور باقی رہے گی پیپلز پارٹی کبھی بھی اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی نہیں رہی بلکہ یہ عوامی پارٹی ہے جو کوئی بھی اس کو اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی بنانے کی کوشش کرے گا اس کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے کارکن ہی اس کو قائم ودائم رکھ سکتے ہیں اورمیں پارٹی لیڈر شپ سے اُمید کرتی ہوں کہ وہ کارکنوں کی قدر کریں گے انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر ہمیں پہلے دن ہی صدر پرویز مشرف سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے تھا کہ وہ اقتدار چھوڑ دیں اور جن لوگوں کو بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں اپنے قاتل نامزد کیاتھا ان کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیں انہوں نے کہاکہ بہت سی ایسی چیزیں ہیںجن کی تحقیقات ہم پاکستان میں ہی کروا سکتے ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کی تحقیقات کروائے انہوں نے کہاکہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ ہمارا فرض ہے کہ قاتلوں کو بے نقاب کریں حکومت سے میرا مطالبہ ہے کہ وہ محترمہ شہید کے قتل کی تحقیقات کروائے ۔ کارکنوں کا یہ نعرہ ہے کہ ہم بی بی شہید کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے ۔اپنے انٹرویو کے دوران ناہید خان کی آنکھیں غم سے نم دیدہ ہو گئیں اور رو پڑیں ۔
فلپائن بحری جہاز ڈوبے سے٧٠٠ افراد ہلاک
منیلا۔ فلپائن میں سمندری طوفان سے ایک مسافر بحری جہاز ڈوبنے سے اس میں سوار تمام ٧٠٠ افراد ہلاک ہو گئے ہیں اطلاعات کے مطابق اس میں کل ٧٠٠ مسافر سوار تھے جو تمام کے تمام ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق یہ بحری جہاز سی بیان جزیرے کے ساحل کے قریب ڈوب گیا ۔ شدید سمندری طوفان کی وجہ سے یہ جہاز اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکا اور الٹ کر ڈوب گیا ۔ادھر فلپائن میں سمندری طوفان کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر ١٥٠سے زائد ہو گئی ہے ۔ سمندری طوفان اتوار کو وسطی فلپائن کے ساحلی علاقوں سے ٹکرایا تھا جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ۔ حکام نے ١٠٠ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے ۔ جبکہ درجنوں افراد لاپتہ بھی ہیں ۔
عوام اور اداروں کو مضبوط بنایا جائےگا پارلیمنٹ سے ترامیم منظور کرائی جائیں گی ۔وزیراعظم کا جہانیاں میں جلسہ عام سے خطاب
جہانیاں۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ قوم مایوس نہ ہو معزول ججز بحال اورعدلیہ ضرور آزاد ہو گی ہم میثاق جمہوریت پر قائم اور ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کیاجائے گا عوام اور اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا پارلیمنٹ سے ترامیم منظور کرائی جائیں گی 1973ء کا آئین اصلی شکل میں بحال کیا جائے گا پریس کو آزاد کیاجائے گا جہانیاں کو گیس کی جلد فراہمی ہو گی کچی آبادیوںکے غریب عوام کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں گے اور آبیانہ معاف کرنے کا اعلان کرتا ہوں ۔ پریس کلب اور بار ایسوسی ایشن کو 10/10لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتا ہوں اوربٹل کے علاقے میں پانی کی فراہمی کیلئے ری ماڈلنگ کی جائے گی ۔ وہ آج جہانیاں میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،مسلم لیگ (ن) کے رہنما راؤ سعادت علی خان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ جہانیاں میرا دوسرا گھر ہے اور اس کے مسائل میرے اپنے مسائل ہیں انکو ضرور حل کیاجائے گا اس موقع پر انہوں نے عوام سے کہاکہ وہ ضمنی انتخاب میں مرید حسین شاہ کا ضرور ساتھ دیں کیونکہ وہ ایک مخلص اور عوام دوست انسان ہیں ان پر ساری پارٹی کا اعتماد ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بے نظیر بھٹو کے مشن کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم روٹی کپڑا اورمکان کا اپنا وعدہ ضرور پورا کریں گے اور عوام سے کئے گئے تمام وعدے پورے کئے جائیں گے عوام کو مایوس نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کا خون رائیگاں نہیں جائے گا وہ زدہ ہیں اور عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی وزیراعظم نے کہاکہ 73ء کا آئین ضرور بحال ہو گا اورہم عوامی طاقت کے ذریعے پارلیمنٹ میں ترمیم لائیںگے آئین و قانون کی حکمرانی پارلیمنٹ کی بالادستی ججز بہت جلد بحال کئے جائیں گے عدلیہ اور پریس آزاد کریں گے اور بے نظیر بھٹو کے تمام خواب اور عوام کی خواہشات کو پورا کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم جہانیاں کے تمام مطالبات پورے کریں گے۔اس موقع پر وزیراعظم نے کچی آبادی کے لوگوں کو مالکانہ حقوق دینے ، آبیانہ معاف کرنے ، علاقے کو گیس کی فراہمی ممکن بنانے اور پریس کلب اور بار ایسوسی ایشن کو دس ، دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ۔وزیراعظم نے اس موقع پر آبیانہ کی پچاس لاکھ کی رقم خود دینے کا اعلان بھی کیا وزیراعظم نے کہاکہ پانی کی مطلوبہ مقدار کو یقینی بنانے کیلئے کھالے کشادہ کرنے کا بھی اعلان کرتاہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ قوم مایوس نہ ہو ہم انکے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور ان کے تمام مسائل حل ہوں گے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور عدلیہ کو آزاد اور ججوں کو ضرور بحال کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ شہید بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا ان کے مشن کو ہر حال آگے بڑھایا جائے گا ۔ وزیر خارجہ نے عزم ظاہر کیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا فلسفہ قائم ودائم رہے گا۔انہو ںنے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اوراتحادی جماعتوں کی حکومت پانچ سال کی اپنی مدت پوری کرے گی اور عوام کے تمام مسائل حل کرے گی انہوں نے کہاکہ عوام سیاسی وفاداریاں بدلنے والوں کو پسند نہیں کریں گے اور ضمنی انتخابات میں انہیں شکست فاش سے دو چار کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کا وعدہ ضرور پورا کیاجائے گا اور 73ء کے آئین کو اصلی شکل میں واپس لایاجائے گا انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کیاجائے گا اور آئندہ پیکج کے ذریعے تمام ججوں کو بحال کیاجائے گا وزیر خارجہ نے کہاکہ جہانیاں وہ خطہ ہے جہاں پر بھٹو کے نظریات کے قیام کی بنیاد رکھی گئی وزیراعظم نے عوام سے کہاکہ وہ ضمنی انتخابات میں لوٹوں اور کھوٹوں کو مسترد کردیں انہوں نے کہاکہ شوکت عزیز نے جو معیشت کی مضبوطی اور ملک کی خوشحالی کے دعوے جھوٹے نکلے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام سے جھوٹے وعدے نہیں کریں گے جو کہیں گے وہ ضرور کریں گے ہم دھرتی سے بے وفائی نہیں کریں گے اس موقع پر شہید بے نظیر بھٹو کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیں اس موقع پر وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی تاج پوشی بھی کی گئی تاج پوشی پیپلز پارٹی آرگنائزیشن جہانیاں کے سرپرست نعیم طارق نے وزیراعظم کو قرآن کا نسخہ پیش کیا جبکہ شیخ طالب حسین نے تاج پوشی کی رکن قومی اسمبلی چوہدری افتخار نذر نے سپاس نامہ پیش کیا اور اپنے مطالبات اور مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیا
آئندہ صدر کا تعلق سندھ سے ہو گا، محض قرار داد سے ججوں کی بحالی درست نہیں۔ آصف علی زرداری
نواب شاہ ۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے شہیدوں نے اپنے خون سے جمہوریت کی آبیاری کی ہے اور یہ سلسلہ انشاء اللہ جاری رہے گا۔ یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب ان کی جماعت کا ایک اور راہنما بے نظیر کے نام پر صدر پاکستان کے عہدے پر متمکن ہو گا۔ اس سے قبل پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی نے بے نظیر بھٹو شہید کے نام کے ساتھ حلف اٹھایا تھا۔ آصف علی زرداری نے مبہم الفاظ میں کہا کہ آئندہ کے صدر کا تعلق سندھ سے ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ملک دشمن سازشی عناصر پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ عناصر اپنے مقاصد میں انکام ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو نے اپنے خون کا نذرانہ دے کر پاکستان کو بچایا ہے اور انشاء اللہ ہم اسے آگے لے کر جائیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ محض قرارداد کے ذریعے ججوں کی بحالی درست نہیں کیونکہ کوئی بھی آنے والی اسمبلی سادہ اکثریت سے نئے جج بھی بنا سکتی ہے اس لیے ججوں کی بحالی آئین میں ترمیم کے ذریعے ہی ہونی چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں ہوتے ہوئے ان پر بہت بڑی ذمہ داریاں عائد ہیں جن کا انہیں احساس ہے اور وہ پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر ی کے دل کی آواز سمجھتے ہین ۔ نواب شاہ میں صحافیوں کی رہائشی کالونی کے حوالے سے آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ناظم سے بات کریں گے۔
قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال ٢٠٠٨-٠٩ ء کے مالیاتی بل کی منظوری دیدی
اسلام آباد۔ قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2008-09 ء کے مالیاتی بل کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ججوں کی تعداد 16 سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ سمیت دیگر بلز کی منظوری دیدی ہے جبکہ حکومت نے پاکستان پینل کوڈاور لا کوڈ آف کریمنل پروسیجر سمیت 6 بلوںکو واپس لے لیا ۔ اتوار کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ سید نوید قمر نے آئندہ مالی سال کا مالیاتی بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی قرارداد پیش کی جس کی اپوزیشن کی جانب سے حمایت کی گئی تاہم اپوزیشن کی جانب سے مالیاتی بل پر مسلم لیگ(ق) کی رکن قومی اسمبلی بشری رحمان اور اقلیتی رکن قومی اسمبلی اکرم مسیح گل نے سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کی خصوصی اجازت پرخطاب کیا ۔ جس کے بعد وزیر خزانہ سید نوید قمرنے ایوان میں مالیاتی بل 2008-09 ء منظوری کے لیے پیش کردیا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ حکومت نے بالترتیب 2008-09 ء سے چھ بل واپس لے لیے ہیں جبکہ سینٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی کو مالیاتی بل کے حوالے سے بھیجی گئی 76 سفارشات میں سے 51 سفارشات کو منطور کرلیا گیا انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ایساو ہوا ہے کہ مالیاتی بل میں سینٹ کی تجاویز کو اتنی تعداد میں منظور کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے ایوان مین مالیاتی بل شق وار پیش کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے ایوان میںشق وار منظوری دیدی ۔ آئندہ مالیاتی بل میں جن بلوںکو قومی اسمبلی نے منظور کیا ہے ان میں سپریم کورت کے ججوں کی تعداد سولہ سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ غیر ہنر مند ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 46 سو سے بڑھا کر چھ ہزار روپے کرنے ‘ سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے کمشنر کی ریٹائرمنٹ کی عمر62 سال سے بڑھا کر65 سال کرنے ‘خوشحالی بنک آرڈنینس 2000 ء کو ختم کرنے ‘ اسلام آباد میںس روسز پر ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے بڑھاکر 16 فیصد کرنے ‘ سیلز ٹیکس ‘ انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ضروری ترامیم سمیت دیگر بل کی منظوری دیدی ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی میں شق وار مالیاتی بل کے دوران سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں بڑھانے کی شق کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ق)ا ور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس شق کے لیے ایوان میں رائے شماری سے لاتعلقی اختیار کی اور اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی بشری رحمان ‘ عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ ہماری جماعت بھی ججوں کی بحالی چاہتی ہے مگر فنانس بل کے ذریعے ججوں کے طریقہ کار مناسب نہیں ہے اور یہ قانون کی خلاف ورزی ہے ۔اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری ایاز میر نے ایوان میں کھڑے ہو کرکہا کہ مالیاتی بل کے ذریعے ججوں کی تعداد میں اضافہ غیر قانونی ہے انہوں نے کہا کہ جب آئین میں ججوں کی تعداد سولہ ہے اور مالیاتی بل میں ججوں کی تعداد کس قانون کے تحت 29 کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص نے آئین ا ور عدلیہ کا مذاق اڑایا تھا اب یہ پارلیمنٹ میں فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد بڑھا کر آئین اور عدلیہ کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے جس پر وزیر خزانہ سید نوید قمر نے کھڑے ہو کر کہا کہ فنانس بل میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن)کے سینئر راہنما سینیٹر اسحاق ڈار سمیت اعلی قیادت کے مشورے کے بعد فیصلہ کیاگیا ہے ۔ اس سے قبل وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت مالیاتی بل 2008-9 میں چھ ترامیم واپس لے رہی ہے ۔ جس میںپاکستان پینل کوڈ 1860 ‘کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1898 ‘ فارن ایکس چینج ریگولیشن ا یکٹ 1947 ‘ پٹرولیم پروڈکٹس (ڈویلپمنٹ سرچارجز ) آرڈنینس 1961 ‘ مضاربہ اور مضاربہ آرڈنینس 1980 ‘ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایکٹ 2007 میں ترامیم سے متعلق بل شامل ہیں ۔
پاکستان میں جلد خونی انقلاب آنے والا ہے ۔عبدالستار ایدھی
کوئٹہ ۔ ممتاز سماجی کارکن عبدالستار ایدھی نے کہا ہے کہ اس وقت سب سے سرمایہ دار اور ظالم سیاستدان ہے یہ غریبوں کو لوٹتے ہیں اور اپنے گھر بھرتے ہیں اب پاکستان میں خونی انقلاب ہی اس ملک کی بہتری کیلئے ہو سکتا ہے اور خونی انقلاب کے بعد ہی تمام مسئلے حل ہونگے پاکستان میں جلد خونی انقلاب آنے والا ہے سیاستدانوں نے غریبوں کو لوٹا ہے اور اپنے آپ کو امیر بنایا ہے مجھے امریکہ دوبئی سمیت دیگر ممالک نے مستقل رہائش کی پیشکش کی گئی مگر میں نے انکار کردیا انہوںنے یہ بات اتوار کے روز کراچی سے شروع کی گئی بھیک مہم کوئٹہ پہنچ کر ختم کرنے کے بعد کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوںنے کہا کہ میں پاکستانی ہوں اور پاکستان میں ہی رہنا چاہتا ہوں اور یہاں پر ہی مرنا چاہتا ہوں اس وقت میری عمر 90سال ہے چلنے پھرنے میں تھوڑی سے کمزوری ہے مگر میرا مشن بھیک ہے کیونکہ میں لوگوں سے بھیک مانگ کر ملک کے دو کروڑ سے زیادہ عوام کو روٹی دیتا ہوں بڑا سرمایہ دار چھوٹا سرمایہ دار کو مارتا ہے بڑا زمیندار چھوٹے زمیندار کا جگر کاٹتا ہے میں تمام انسانوں کو دعوت دیتا ہوں میرے بھیک مشن میں مدد کریں میں کوئٹہ سے جب حب چوکی تک غریبوں کو کھانا کھلانے کیلئے تمام سینٹروں پر لنگر کھول رہا ہوں میں باہر بھیک مانگنے نہیں جاؤنگا میں تم سے ہی بھیک مانگوں گا تم کو ہی آزماؤں گا تمہارے ہی آدمیوں کو دو ٹائم کا کھانا لنگر کے ذریعے اور کپڑے دونگا انہوںنے کہا جب میں کوئٹہ آرہا تھا تو مجھے ڈرایا گیا کہ میں کوئٹہ نہیں جاؤں وہاں کے لوگ خطرنا ک ہے مگر میں یقین سے کہتا ہوں کہ بلوچستان کے لوگ محب وطن اور پیار کرنے والے ہے مجھے حب چوکی سے لے کر کوئٹہ تک لاکھوں روپے لوگوں نے دئیے ہیں اور محبت دئیے ہیں میرے ساتھ جو لڑکیاں کام کررہی ہے وہ بلوچ ہے اور مقامی ہے اور سب میرے ساتھ تعاون کررہے ہیں انہوںنے کہا کہ ملک میں بیروزگاری ظلم استحصال کے سامنے اکھیلا نہیں لڑ سکتا یہ طبقہ خونی انقلاب کو دعوت دے رہا ہے میرا کام لوگوں کو صحیح بات بتانا ہے کوئی مانے نہ مانے ان کی مرضی میں نے لبنان میں ایک ماہ دس روز رہا صحبت اللہ کی لڑکیوں نے اسرائیل کے چھکے چھڑا دئیے یہ جنگ بند نہیں ہوتا تو اسرائیل ختم ہو جاتا میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اسرائیل کی طاقت نہیں تھی جو ان سے لڑ سکتا لبنان کو برباد کرنے لگا لوگوں نے ہجرت کرکے بیروت جانے لگے میں نے لڑکیوں سے کہا گارڈن میں کیمپ لگانے کیلئے جس جگہ سے اور جہاں سے بھی سامان ملتا تھا وہ سامان لیتا تھا میں نے قریب سے ظلم دیکھا بیروت اپنی جگہ پر لبنان اپنی جگہ پر قائم رہا میں نے جتنا مدد کرنی تھی کی میرے پاس پندرہ لاکھ ڈالر تھے میں امن پسند بند ہ ہوںلوگوں کو ان کے حقوق دو ہم صرف ٹیکس چوری اور اللہ کی زکواۃ پوری پوری دینگے غریب ختم کرینگے میں نے اسلحہ نہیں اٹھایا میرا اسلحہ بھیک مانگنا اور غریبوں کو کھانا کھلانا کپڑے دینا کہ وہ بھی ہر انسان کی طرح زندگی بسر کریں۔
مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات میں کشمیریوں کو شامل کیا جائے ۔میر واعظ عمر فاروق
اسلام آباد ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس انصاری کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے منظم پالیسی تشکیل دے ۔ لاہور سے اسلام آباد آمد پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت نے کشمیری قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت دے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارتی روابط سمیت دوستی پر کوئی اعتراض نہیں لیکن مسئلہ کشمیر کے حل کو مرکزی نقطہ قرار دیئے بغیر اور کشمیریوں کو مذاکرات میں شامل کیے بغیر خطے میں پائیدار قیام امن کا خواب پورا نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں اور انتخابات مسئلہ کشمیر کا حل نہیں اس لیے حریت کانفرنس بھارت کے زیر انتظام آئندہ انتخابات کو مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے دورے میں صدر ، وزیر اعظم اور اہم سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔میر واعظ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان قیام امن کی فضا برقرار رہے کشمیر کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے یہ کشمیر یوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے جسے کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کی روشنی میں حل کیا جائے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکراتی عمل سے کشمیریوں کی شرکت ضروری ہے۔دریں اثناء آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان سے ملاقات اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دو طرفہ مذاکرات سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کشمیریوں کو بھی ان مذاکرات میں شامل کیا جائے ۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر میں آزاد کشمیر کی قیادت اور عوام بھی برابر کے شریک ہیں اور مصنوعی لکیروں کو ختم کر نے اور کشمیریوں کے مستقبل کے تعین کے لیے جان و دل سے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان کی نئی جمہوری حکومت نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو ترجیحات طے کی ہیں وہ بلاشبہ حوصلہ افزا ہیں اور حریت کانفرنس کو دورے کی دعوت اسی کی ایک کڑی ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ ان افراد کے لیے یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ جو مسئلہ کشمیر میں پیشرفت نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ گو پیشرفت ہوئی ہے لیکن مزید پیش رفت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ صرف بس یا ٹرک سروس ہونے سے معاملہ حل نہیں ہوتا اور ضرورت میںامر کی ہے کہ کشمیر کے دونوں حصوںکے درمیان ہیلی کاپٹر سروس شروع کی جائے انہوں نے کہا کہ حکومت بھارت کی جانب سے اب بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ۔ اور وہ پاکستان کی تقلید نہیں کر رہا اور بھارت مقبوضہ کشمیر کو اپنے ہاتھوں میں رکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدام کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھی اس کے حق میں ہے۔2006ء کے زلزلے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ اسی کی بدولت آزاد کشمیر میں بحال اور تعمیر نو کا عمل زور و شور سے جاری ہے جبکہاس کے برعکس مقبوضہ کشمیر میں صورت حال یکسراس سے مختلف ہے۔ اور چند ہفتے پہلے کشمیر کی 800کنال اراضی امرناتھ شرائن بورڈ کو دے دی گئی ہے اور اس سلسلے میں بھارت ایک سوچے سمجھتے منصوبے کے تحت کشمیر کی تہذیب و ثقافت اور سیاسحت کی صنعت تباہ و برباد کر رہا ہے اور فوجی تسلط میں وسعت لائی جا رہی ہے ۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے اب آر پار کی کشمیری قیادت کو مل کرتگ و دو کرنا ہو گی اور یہ کہ کشمیریوں کی شرکت کے بغیر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی بھی عمل آگے نہیںبڑھ سکتا اور تاریخ اس کی گواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شرکت کے بغیر بھارت اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان بھی دو طرفہ بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پر عزم ہے اور اتحاد کی داعی ہے اور اسی مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ بھی مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔
فلپائن میں سمندری طوفان ١٥٠سے زائد افراد ہلاک ہو گئے
منیلا ۔ فلپائن میں سمندری طوفان کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر ١٥٠سے زائد ہو گئی ہے ۔ سمندری طوفان اتوار کو وسطی فلپائن کے ساحلی علاقوں سے ٹکرایا تھا جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ۔ حکام نے ١٠٠ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے ۔ جبکہ درجنوں افراد لاپتہ بھی ہیں ۔ ادھر جزیرہ لونگ لون کی سمندری حدود میں جہاز ڈوبنے سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے ۔ جہاز میں 740 مسافر سوار تھے۔
ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ وزیر قانون وانصاف فاروق ایچ نائیک
اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ججوں کی سینارٹی 2 نومبر والی عدلیہ کے مطابق ہی رہے گی ۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ججوں کو آئینی پیکج کے زریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ جس کا مسودہ تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورت کے لیے دے دیا گیا ہے ۔ تاہم کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے آئینی پیکج پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد 16 سے 29 کرنے کا مقصد نئے ججوں کی تنخواہ کے لیے بجٹ منظور کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی جلد بحالی چاہتے ہیںا س سلسلے میں ہم پی سی او کے تحت نئے آنے والے ججوں کو بھی ان کی جگہ موجود رکھنا چاہتے ہیں ا نہوں نے کہاکہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کا اقدام آئین اور قانون کے مطابق ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں آئینی پیکج میں ترامیم کی رائے دے سکتی ہیں ۔ تاہم حتمی طورپر آئینی پیکج کا فیصلہ پارلیمان کرے گا جو اس ملک کا بالادست ادارہ ہے ۔ ایک اورسوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ عدالتوں بالخصوص اعلی عدلیہ میں ججوں کی اقلیت یا اکثریت ہونے کا کوئی تصور نہیں۔ سپریمک ورت میں ہر جج کو تنخواہ اور اختیارات برابر حاصل ہیں اور وہ عوام کو انصاف فراہم کرتے ہیں اس لیے ججوں کے درمیان اختلافات یا گروپنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے جتنے بھی جج ہیں انہیں مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت ، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کا بول بالا ہو ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی سی او کے تحت آنے والے ججز کو ان کے عہدے پربرقرار رکھنے سے ججوں کی سینارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اورججوں کی سینارٹی وہی رہے گی جو 2 نومبر والی عدلیہ کی تھی ۔
آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی بحالی قبول نہیں ہے ‘ چوہدری نثار علی خان
اسلام آباد ۔ مسلم لیگ ( ن ) کے راہنما چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ مسلم لیگ ( ن ) کو آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی بحالی قطعاً قبول نہیں ہے ۔ بعض دیگر ایسے اہم امور ہیں کہ جو آئینی پیکج کے ذریعے نمٹائے جا سکتے ہیں ۔ اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ( ن ) کا بنیادی موقف وہ 80 نکات ہیں جو پیپلزپارٹی نے آئینی پیکج میں رکھے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی ان کی پارٹی کو کسی بھی طرح آئینی پیکج کے ذریعے قبول نہیں ہے اور وہ صرف اور صرف بھوربن معاہدے کے ذریعے ہی ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بعض دیگر اہم امور کے حوالے سے ان کی پارٹی آئینی پیکج کو اہم ذریعہ سمجھتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے وعدہ کیا تھا کہ ججوں کو قومی اسمبلی کی قرار داد کے ذریعے ہی بحال کیا جائے گا ۔
پیپلز پارٹی کی حکومت کا پہلا بجٹ ہے ۔۔۔ تحریر : اے پی ایس،اسلام آباد
سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد سولہ سے بڑھا انتیس کرنے کی تجویز اتوار کو قومی اسمبلی سے مالیاتی بل کے ساتھ منطور ہونے کے باوجود وزیر قانون فاروق نائیک نے کہا ہے کہ معزول جج صرف آئینی پیکج کی منظوری پر ہی بحال ہوں گے۔اتوار کے روز قومی اسمبلی نے سالانہ بجٹ دو ہزار آٹھ اور نو کو قانونی جواز فراہم کرنے والے فائننس یا مالیاتی بل کی منظور دی جس میں وہ شق بھی شامل ہے جس میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ مالیاتی بل کی شق نمبر اٹھارہ میں تجویز کیا گیا ہے کہ ’سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد کا تعین کرنے والے انیس سو ستانوے کے ایکٹ میں ترمیم کر کے اس تعداد کو انتیس کر دیا جائے اور یہ ترمیم تین نومبر دو ہزار سات کے روز ہونے والی تبدیلیوں سے بھی بالا قرار دی جائے۔‘ جبکہ ایاز میر نے کہا ہے کہ مالیاتی بل کے ذریعے ججوں کی تعداد بڑھانا آئین اور عدلیہ کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔ یہ تو آمروں کا طریقہ ہے کہ وہ درست کام کو بھی چور دروازوں کے ذریعے کرنے کی کوشش کرتے ہیں ایک منتخب حکومت کو آئین کا اس طرح سے تماشہ بنانا زیب نہیں دیتا۔فائننس بل میں شامل جب یہ شق ایوان کے سامنے منظوری کے لیے پیش کی گئی تو حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کی جانب سے بیگم عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ ان کی جماعت ججوں کی تعداد بڑھانے کی حامی ہے تاہم اس کے لیے جو طریقہ کار حکومت نے اختیار کیا ہے وہ نا مناسب ہے۔ انہوں نے مالیاتی بل کے ذریعے ججوں کی تعداد میں اضافے پر احتجاج کرتے ہوئے اپنی جماعت کی جانب سے اس بارے میں ہونے والی رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے اس شق کی مخالفت نہ کئے جانے کے بعد رائے شماری کے بغیر ہی مالیاتی بل کی دیگر شقوں کی طرح یہ شق بھی منظور کر لی گئی۔ ججز سپریم کورٹ ایکٹ میں اس ترمیم کی منظوری کے بعد حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ کے رکن ایاز امیر نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی بل کے ذریعے ججوں کی تعداد بڑھانا آئین اور عدلیہ کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔ نکتہ اعتراض پر تقریر کرتے ہوئے ایاز امیر نے کہا کہ یہ تو آمروں کا طریقہ ہے کہ وہ درست کام کو بھی چور دروازوں کے ذریعے کرنے کی کوشش کرتے ہیں ایک منتخب حکومت کو آئین کا اس طرح سے تماشہ بنانا زیب نہیں دیتا۔ ایاز امیر کے مو¿قف کا جواب دیتے ہوئے تجویز کے محرک وزیر خزانہ نوید قمر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافے کی تجویز پر تمام اتحادی جماعتوں کے ارکان کو اعتماد میں لیا گیا تھا۔ اس لئے اس موقع پر اتحادی جماعت کے ایک رکن کا اعتراض بلا جواز ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی فہمید مرزا نے ایازامیر کے نکتہ اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تجویز پر منظوری کے بعد بحث کرنا بے مقصد ہے اگر اتحادی جماعتوں کے درمیان اس بارے میں کوئی مسئلہ ہے تو اسے پارٹی کی سطح پر حل کیا جائے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما چودھری نثار نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی جماعت بھی ججوں کو اس طرح سے بحال کرنے کے حق میں نہیں ہے اور اس مقصد کے لئے صرف اور صرف انتظامی حکم کی حمایت کرے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آج ان کی جماعت نے اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے ساتھ ایک سمجھوتے کے تحت فنانس بل کی مخالفت نہیں کی تاہم اگر اس شق پر رائے شماری کی نوبت آتی تو ان کی جماعت اس رائے شماری میں حصہ نہ لے کر اپنے مو¿قف کا اظہار کرتی۔ وزیر قانون فاروق نائیک نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فنانس بل میں ججوں کی تعداد میں اضافے کی شق شامل کرنے کا مقصد ان تمام ججوں کے مالیاتی معاملات کو پیچیدگی سے محفوظ رکھنا تھا۔ وزیر قانون نے کہا کہ جہاں تک تین نومبر کو معزول قرار دیئے گئے ججوں کا تعلق ہے، تو وہ اس آئینی پیکج کی منظوری کے بعد ہی بحال ہوں گے جس پر حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے درمیان مشاورت جاری ہے۔ وزیر خزانہ نے ایک روز پہلے اقتصادی سروے پیش کیا تھا وزیر خزانہ نوید قمر نے وزارت دفاع کے بجٹ کی تفصیل چھیالیس برس میں پہلی بار کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سامنے پیش کر دیں جس پر پارلیمنٹ میں ارکان نے سیاسی تقسیم سے بالا تر ہو کر حکومت کو اس ’تاریخی‘ موقع پر مبارکباد پیش کی۔دو صفحات پر مشتمل پاکستان کی مسلح افواج کے اخراجات پر مشتمل اس مختصر تفصیل کے مطابق دفاع کے لیے مختص کردہ دو سو چورانوے ارب روپے کا بڑا حصہ آرمی کے لیے رکھا گیا ہے جس کی کل مالیت ایک سو اٹھائیس ارب روپے ہے۔ فضائیہ اور بحریہ کے لیے بالترتیب اکہتر اور انتیس ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں جبکہ مسلح افواج کی اسٹیبلشمنٹ یا انتظامی اخراجات کا تخمینہ چھیاسٹھ ارب روپے لگایا گیا ہے۔ آرمی بجٹ کا بڑا حصہ اپنے ملازمین پر صرف کرے گی جس کے لیے اکہتر ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح فضائیہ اور بحریہ بھی اپنے بجٹ کا بڑا حصہ ملازمین پر خرچ کریں گے جبکہ فضائیہ کے آپریشنل اخراجات سولہ ارب اور بحریہ کے چار ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ چار دہائیوں میں یہ پہلی بار ہے کہ حکومت نے دفاعی بجٹ کی تفصیل پارلیمنٹ کے سامنے پیش کی ہے جسکے بعد اب نہ صرف دونوں ایوانوں میں بلکہ پارلیمنٹ کی کمیٹیوں میں بھی اس بجٹ پر بحث کی جا سکے گی اور دیگر وزارتوں کی طرح اگر کوئی رکن اس بجٹ میں مختص کسی بھی رقم کے بارے میں کوئی بھی اعتراض اٹھاتا ہے تو مسلح افواج کے نمائندوں سے اسکی جواب طلبی کی جا سکے گی۔ سینیٹ میں وزیر خزانہ کی جانب سے دفاعی بجٹ کی یہ تفصیل قائد ایوان رضا ربانی نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان طے پانے والے میثاق جمہوریت میں دفاعی بجٹ کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ق کے سینیٹر مشاہد حسین نے دفاعی بجٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے پر حکومت کو مبارکبار دی۔ انہوں نے کہا کہ اب عوامی نمائندے نہ صرف دفاعی بجٹ پر بحث کر سکیں گے بلکہ اس تاثر کو بھی تقویت ملے گی کہ ملک کا کوئی بھی ادارہ قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ اب صرف چند گنے چنے سیاسی رہنما رہ گئے ہیں جو بلوچستان میں رہتے ہوئے وفاق کی بات کرتے ہیں سینیٹ کے اجلاس میں منگل کو بلوچستان اور عدلیہ کے حوالے سے جذباتی اور تقاریر کی گئیں اور سینیٹ ارکان نے ا±ن سے مکمل سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ میر جان جمالی اور مسلم لیگ ق کے سینیٹر نے بلوچوں کو حقوق نہ ملنے کی صورت میں علیحدگی کا مطالبہ کرنے کی دھمکی دی۔ پیپلزپارٹی سےتعلق رکھنے والے سینیٹر صفدر عباسی نے بھی بجٹ پر بحث کے دوران ججوں کو بحال نہ کرنے اور مختلف معاملات میں میرٹ کو نظرانداز کرنے پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا کر حزب اختلاف اور اقتدار کے بعض ارکان سے داد سمیٹی۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر جان جمالی نے اپنی جذباتی تقریر میں کہا کہ اگر مرکز نے بلوچستان کو اسکے حقوق سے اب بھی محروم رکھا تو وہ وقت دور نہیں جب وہاں جانے کے لیے پاکستانیوں کو پاسپورٹ درکار ہو گا۔ جان جمالی کا کہنا تھا کہ اب صرف چند گنے چنے سیاسی رہنما رہ گئے ہیں جو بلوچستان میں رہتے ہوئے وفاق کی بات کرتے ہیں لیکن اگر مرکز کی پالیسیوں میں تبدیلی نہ آئی تو پھر ’ہم بھی علیحدگی کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہوں گے‘۔ جان جمالی نے کہا کہ ’میرا تعلق اس خاندان سے ہے جس کا انیس سو چونتیس سے محمد علی جناح کے ساتھ تعلق ہے جب وہ قائد اعظم بھی نہیں بنے تھے لیکن اب میرے لیے بھی وفاق کی بات کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے‘۔ انہوں نے بلوچ تحریک کے رہنما اکبر بگٹی کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ حکومت اکبر بگٹی کے مطالبات کے مطابق بلوچستان کو اسکے وسائل کے مطابق رقم ادا کر دے ورنہ وقت بہت تیزی سے ہمارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے اور اب بات خودمختاری سے بہت آگے نکل چکی ہے۔ جان جمالی نے کہا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ وزیراعظم سے ملنے جا ر ہے ہیں اور اس ملاقات میں انہی معاملات پر بات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ’میری دعا ہے کہ اس ملاقات سے ہماری توقعات ہوری ہوں ورنہ حالات خراب ہو سکتے ہیں‘۔ گزشتہ تین ماہ میں ایسے فیصلے ہوئے ہیں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی اس جذباتی تقریر پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بیشتر ارکان نے انکی حمایت کا اعلان کیا اور ان کی نشست پر جاکر جان جمالی کو مبارکباد دی۔ پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر صفدر عباسی نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پریس میں حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ میرٹ کو نظرانداز کر رہی ہے۔ صفدر عباسی نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ میں ایسے فیصلے ہوئے ہیں جن سے عدل کے اصولوں سے انحراف کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر پرویز مشرف نے تین نومبر کو جو کچھ کیا اس سے دو آئینی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ ایک پرویز مشرف کی بطور صدر آئینی حیثیت سے متعلق ہے اور دوسری اعلی عدلیہ کے ساٹھ ججوں کی برطرفی ہے۔صفدر عباسی نے ججوں کی بحالی کے بارے میں اپنی جماعت کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کی بحالی میں لیت و لعل سے کام نہیں لیا جانا چاہیے کیونکہ انکے بقول ایسا کرنے سے سیاسی بحران مزید گہرا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کو اعلان بھوربن کے مطابق ہی بحال ہونا چاہیے لیکن اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ آئینی ترمیم ججوں کی بحالی کے لیے ضروری ہے تو یوں ہی سہی لیکن ایسا فوراً ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی میں مزید تاخیر عوام برداشت نہیں کریں گے۔ سینیٹ نے ججوں کی تعداد بڑھانے سمیت فنانس بل کے ذریعے قوانین میں مجوزہ بعض ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم نے قومی اسمبلی میں فنانس بل کے تحت ججوں کی تعداد میں اضافے کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی ہے۔اس درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے کی۔عدالت نے کہا کہ فنانس بل میں ان ججوں کی تعداد بڑھانے کی صرف تجویز دی گئی ہے لہذا یہ ناقابل سماعت ہے۔ درخواست گذار اظہر مقبول شاہ نے بدھ کو درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ستر کے تحت ججوں کی تعداد بڑہانے کے لیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے اور قانون سازی ہونے کے بعد ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی میں پاس ہونے کے بعد ا±سے سینیٹ میں بھیج دیا جاتا ہے جس کے بعد اسے منظوری کے لیے صدر کو بھیج دیا جاتا ہے۔ اس درخواست کی سماعت کے دوران اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے بل پہلے قومی اسمبلی میں پیش ہونے دیا جائے اس کے بعد دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے پارلیمنٹ کو موقع دیا جانا چاہیے۔ درخواست گذار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ججوں کی تعداد فنانس بل کے ذریعے بڑھائی گئی تو پھر سینیٹ اور صدر کا کردار ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکمراں اتحاد کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں ہے اس لیے وہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ججوں کی تعداد سترہ سے بڑھا کر انتیس کرنے کی تجویز دی تھی اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ نون سے مشاورت کی تھی۔ دریں اثناء پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے سمیت فنانس بل کے ذریعے قوانین میں مجوزہ بعض ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بارے میں پیش کی گئی تحریک استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دی ہے۔ سینیٹ نے ایوان صدر اور قومی سلامتی کونسل کے بجٹ میں اضافہ نہ کرنے سمیت متعدد بجٹ تجاویز کی بھی منظوری دی ہے۔ سینیٹ میں بجٹ پر بحث مکمل ہونے کے بعد بدھ کے روز سینیٹرز نے تحاریک اور مختلف قراردادوں کے ذریعے بجٹ میں مختلف ترامیم کی سفارشات، تجاویز اور مطالبات پیش کئے۔ واضح رہے کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے بجٹ کے بارے میں اختیارات صرف اس پر بحث تک ہی محدود ہیں اور بجٹ کو قانونی جواز فراہم کرنے والی دستاویز فنانس بل میں ترمیم سینیٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔ اسی بنا پر حزب اختلاف کے تین سینیٹرز نے تحریک استحقاق کے ذریعے فنانس بل کا معاملہ ایوان بالا میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بجٹ کی آڑ میں ملکی قوانین میں ستائیس ترامیم فنانس بل کے ذریعے منظور کرنے کی کوشش کی ہے جس میں سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے جیسا اہم معاملہ بھی شامل ہے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی نے اکہتر ارب اور انیس کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا۔پچھلے چھ سال میں یہ پہلا موقع تھا کہ بجٹ سیشن کے دوران حزب اختلاف کا شور شرابے اور فنانس بل کی کاپیاں پھاڑنے والا اسمبلی میں موجود نہیں تھا۔یہ شاید پہلا موقع ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں بجٹ حزب اختلاف کے بغیر پییش کیا گیا ہے اس لیے ایوان میں صوبائی وزیر خزانہ عاصم کرد گیلو کی بجٹ تقریر کے دوران مکمل خاموشی تھی۔ بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف میں ایک ہی رکن ہیں سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند اور وہ بھی ایک ہی مرتبہ اسمبلی کے اجلاس میں اس وقت آئے تھے جب اراکین اسمبلی حلف لے رہے تھے اس کے بعد وہ اسمبلی کے اجلاس میں کبھی نہیں آئے۔ آج بھی انھوں نے چھٹی کی درخواست دی تھی۔ ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی بجٹ سے پہلے وفاقی حکومت سے بھیک مانگتے تھے جس کے بعد بلوچستان حکومت بجٹ پیش کرنے کے قابل ہوئی ہے۔سابق پانچ سالہ دور میں حزب اختلاف میں بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتوں کے علاوہ پیپلز پارٹی کے اراکین جن میں موجودہ وزیر اعلی موجود ہوتے تھے تو بجٹ تقریر کے دوران شدید نعرہ بازی کی جاتی ڈیسک بجائے جاتے اور بجٹ تقریر کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑا دی جاتیں اور بقول اس وقت کے اپوزیشن اراکین کے یہ احتجاج مسلم لیگ کی ناقص پالیسیوں کے خلاف کیا جاتا تھا۔ ماضی میں مسلم لیگ قائد اعظم جمعیت علماء اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی مخلوط حکومت نے خسارے کے پانچ بجٹ پیش کیے اوراب پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کی مخلوط حکومت میں بھی تقریباًپانچ ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ اصل خسارہ آٹھ ارب روپے سے زیادہ کا تھا لیکن وفاقی حکومت کی تین ارب روپے کی امداد کے بعد یہ خسارہ کم ہو کر پانچ ارب روپے تک رہ گیا ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے پندرہ ارب چھہتر کروڑ روپے رکھے گئے ہیں لیکن اس بجٹ میں نیا ترقیاتی منصوبہ کوئی نہیں ہے زیادہ تر رقم پہلے سے جاری منصوبوں کے لیے مختص ہے۔ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کےذمے بلوچستان کے اربوں روپے ہیں اگر صوبے کو مل جائیں تو بلوچستان حکومت اپنے پاو¿ں پر کھڑی ہو سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے سے جاری منصوبوں پر کافی لاگت ہو چکی ہے اور چونکہ وہ منصوبے بھی عوامی مفاد کی خاطر شروع کیےگئے ہیں اس لیے انہیں جاری رکھا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک سے اوور ڈرافٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے بات کی گئی ہے کہ یا تو اسلام آباد یہ رقم ادا کرے اور یا اس قرضے کو آسان قرض یا سافٹ لون میں تبدیل کر دیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کی مخلوط حکومت تقریباً پانچ ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ اصل خسارہ آٹھ ارب روپے سے زیادہ کا تھا لیکن وفاقی حکومت کی تین ارب روپے کی امداد کے بعد یہ خسارہ کم ہو کر پانچ ارب روپے تک رہ گیاانہوں نے کہا کہ بلوچستان کی مثال بالکل ایسے ہے جیسے عید کے دنوں میں دیہاتوں کے فقیر شہروں کا رخ کرتے ہیں اور عید کے دنوں میں پیسے کما کر واپس گاو¿ں چلے جاتے ہیں۔ بلوچستان کی حکومتیں ایسی ہی ہیں جون کے مہینے میں اسلام آباد جا کر بھیک مانگتے ہیں اور پھر بجٹ تیار ہوتا ہے وگرنہ دیگر تین صوبوں کی طرح بلوچستان کا بجٹ بھی پہلے پیش کر دیا جاتا۔ سردار اسلم بزنجو بلوچستان میں واپڈا کے وزیر ہیں لیکن انھوں نے بجٹ تقریر سے پہلے واپڈا کے خلاف باتیں کیں اور کہا کہ ان کے پاس کوئی احتیارات نہیں ہیں لوگوں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سخت پریشان ہیں۔مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ فنانس بل میں اعلی عدلیہ کے ججوں کی اسامیوں میں جو اضافہ کیا جا رہا ہے ان اسامیوں پر پی سی او ججوں کو تعینات کیاگیا تو ان کی جماعت اس کی مخالفت کرے گی۔مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کی زیر صدارت سینئر رہنماو¿ں کے ایک غیر رسمی مشاورتی اجلاس کے بعد احسن اقبال نے صحافیوں کو بتایا کہ وفاقی بجٹ میں اعلی? عدلیہ کے ججوں کی تعداد میں اس لیے اضافہ نہیں کیا جا رہا ہے کہ ان اسامیوں پر پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کا تقرر کیا جائے۔ صدر کے موخذاے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ کل سے پہلے اسی وقت صدر کے موخذاے کی تحریک لانے کو تیار ہیں تاہم ان کواپنی اتحادی جماعتوں کی طرف سے گرین سنگل کا انتظار کر رہے ہیں اور جیسے ان کو سنگل مل گیا تو مسلم لیگ نون اس معاملے میں سب سے آگے ہوگی۔ احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی بنیاد ججوں کی بحالی کے وعدہ پر رکھی گئی تھی اور ججوں کی بحالی سے یہ اتحاد مضبوط ہوگا۔ ان کے بقول حکمران اتحاد کی کامیابی کا انحصار دو باتوں ہے کہ کس قدر جلدی صدر پرویز مشرف اقتدار سے رخصت ہوتے ہیں اور کس قدر جلدی ان ججوں کو بحال کیا جاتا ہے جن کو صدر پرویز مشرف نے برطرف کیا تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا آئینی پیکیج کے حوالے سے قائم کمیٹی نے نواز شریف کو بریف کیا ہے اور آئینی پیکیج میں ان نکات پر کوئی اعتراض نہیں ہے جو میثاق جمہوریت کی روح کے مطابق ہیں البتہ عدلیہ کی بحالی بارے میں چند نکات پر متبادل تجاویز تیار کرلی گئیں ہیں۔ ججوں کی بحالی کسی آئینی ترمیم کے ذریعے نہیں بلکہ اعلان مری میں دیئےگئے طریقہ کار کے مطابق ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ججوں کی بحالی کے لیے کسی آئینی ترمیم کا سہارا لیا گیا تو صدر پرویز مشرف کے غیر قانونی اقدامات کو قانونی اور آئینی طور پر درست تسلیم کرلیں گے۔ اجلاس میں نواز شریف نے پارٹی رہمناوں کو آصف زرداری کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بارے میں اعتماد میں لیا گیا۔ اے پی ایس۔
National Assembly passes federal budget
ISLAMABAD: The National Assembly on Sunday passed the Finance Bill 2008 approving the federal budget for the financial year 2008-09 having a total outlay of 2010 billion rupees. The House passed the Bill with amendments proposed by government to give effect to the Bill from 1st of July this year.
Finance Minister Syed Naveed Qamar moved the motion to pass the bill that was adopted by the House.
The federal budget lays special emphasis on improving socio-economic conditions of the vulnerable groups, development of agriculture and manufacturing sector and restoring investors’ confidence to boost the economic growth.
It also aims at improving health and education sector facilities to the people at grass roots level besides further empowering women.
The National Assembly for the first time adopted 51 proposals out of the 76 sent by the Senate and accepted some other to consider in principle.
The federal government has set GDP growth target of 5.5 percent for the next financial year.
It also aims at maintaining gross investment to GDP ratio to 25 percent and contain fiscal deficit to 4.7 percent.
The federal government has given Public Sector Development Rs 550 billion.
Rupees 66 billion have been allocated for the development of water and power sector with short-term measures to increase 2200 megawatts powers in the national grid to overcome load-shedding.
A number of measures have been announced in the federal budget to improve socio-economic conditions of the masses.
This includes Rs 50 billion Benazir Income Support Programme and launching of Rs 28 billion People’s Works Programme.
The government has also announced 20 percent increase in salaries and pensions of government employees besides raise in conveyance allowance.
The House also approved increase of vacancies of judges in the Supreme Court from 16 to 29.
PM condemns Christians’ kidnapping in Peshawar
ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani on Sunday condemned the kidnapping of 16 Christians in Peshawar last night and said the incident will be inquired and the culprits punished. Speaking in the National Assembly after the minority members raised the issue in the house, the prime minister said the interior ministry acted promptly and recovered all of them. “The Peoples Party has always strived for the rights of minorities,” he added.
The Prime Minister said that one Muslim, also kidnapped with the Christians, was still missing and efforts were underway for his recovery.
“Exemplary punishment will be given to those involved in this kidnapping,” he said.
Replying to another point of order, the Prime Minister said that the government will fulfill its commitment for minorities seats in the Senate which is part of the constitutional package.
Gilani said when the package is presented in the house, he will need the support of the members.
He said he will also direct the concerned authorities that minorities quota in the jobs should be strictly adhered to and there should be no violation of it by the concerned departments.
Akram Masih Gill on a point of order said that around 25 persons of Christian community were kidnapped from Peshawar when they were celebrating birthday of a child.
He expressed thanks to the government for timely action and the subsequent recovery of 16 persons but urged the government to make sure the rights of minorities in the country were protected.
Speaking on the occasion Shahbaz Bhatti said that he brought the incident into the notice of Advisor to Prime Minister on Interior A. Rehman Malik who immediately talked to Political Agent for safe recovery of the kidnapped.
On the intervention of the Federal and Provincial governments the kidnapped persons were recovered and safely returned to homes.
He said Pakistan Peoples Party (PPP) Co-Chairman Asif Ali Zardari also took the notice of the incident and directed Interior Advisor to resolve the issue.
He said PPP has always talked about the rights of minorities.
Munawer Lal said that minorities are over two percent of the total population of Pakistan and the government needs to ensure the protection of their rights.
He said earlier some members of Hindu community were kidnapped from Karachi, the government should investigate that whether it was conspiracy to malign the image of the country.
Marvi Memon said the house should pass a resolution condemning victimisation of minorities.
Benazir was champion of Pak-India friendship: I K Gujral
NEW DELHI : Former Prime Minister of India I. K Gujral said the late Benazir Bhutto was a champion of Pak-India friendship. He was speaking at a function held here on Saturday to celebrate birth anniversary of Benazir Bhutto, a rare event in India.
The function was organized by Delhi Peace Summit in cooperation with World Punjabi Conference. Fakhar Zaman was the guest in honour from Pakistan on the occasion
I. K Gujral said those personalities who will work for friendship and cooperation between Pakistan and India will rise on the horizon in future. Benazir Bhutto is and will be one of them, he said.
Narrating his long association with Benazir Bhutto, he said we use to meet one or two times in a year in world functions. I found her a sincere lady who wants to develop friendship between Pakistan and India.
The former Indian Prime Minister said he received a letter of greetings from Benazir Bhutto on the day when she was assassinated. The South Asia has lost a great leader, he said.
Fakhar Zaman, Chief of World Punjabi Forum said Shaheed Benazir Bhutto was a mythical personality who had the ability to change the course of history.
In Pakistan, he said the entire politics revolves around the late Zulifkar Ali Bhutto and his daughter Benazir Bhutto.
She was a visionary leader who wanted to wriggle Pakistan out of syndrome of terrorism. She wants to see equality, tolerance and dialogue in Pakistan . She was strong believer in democracy and laid down her life to achieve this goal.
Fakhar Zaman said he will write a play on Bneazir Bhutto which will be played in Delhi.
Afrasiab, Pakistan Deputy High Commissioner said Benazir Bhutto was a great politician and wants friendship between Pakistan and India.
He said when she was assassinated, the Indian leadership including Prime Minister Manmohan Singh, Sonia Gandhi, I. K Gujral, L.K Advani and so many other personalities visited Pakistan High Commission to condole the death of Benazir Bhutto. Pakistan appreciated this gesture.
Noting that future of interaction between both the countries is bright, he said Pakistan wants to develop relationship of trust.
Dr. Amrik Singh, Dr. S.S Noor and other literary figures also paid tributes to Banazir Bhutto on the occasion.
Beijing Olympics; Many Chinese couples keen to tie the knot on lucky number ?8?
BEIJING:As the time for holding Beijing Olympics is approaching fast, many Chinese couples are keen to tie the knot on the auspicious date of Aug 8, 2008. The digit Eight is considered a lucky number, which brings good fortune and happiness. In addition, the Beijing Olympics will begin on Aug 8.
Marriage registration departments in several districts of Beijing have taken measures to handle an expected increase in registrations on that date.
Beijing couples who wish to have the date 08-08-08 printed on their marriage certificate can file for early registration beginning Fri, the Beijing municipal bureau of civil affairs said that applications will also be accepted online between July 7 and Aug 5.
Registration departments will print these marriage certificates in advance.
On August 8, couples can still register in person to receive their marriage certificates.
“Any couple for the registration on the day can fulfill their wishes as long as they successfully make reservations in advance,” Li Ziwei, director of the marriage registration department of the bureau, said.
“With the appointments, much time will be saved to handle each registration, from the usual average of 10 minutes to one or two minutes,” Li said.
The registration department will also open early on August 8. Couples can walk in beginning at 6 am.
‘Anything for Salman,’ says Preity
The no make-up and tee-wearing Preity Zinta has vanished and the Bollywood actress is back to doing what she does best – looking glamorous! “IPL was the summer movie I did and enjoyed thoroughly. And after it is over, I am missing every single member of my team,” says the actress who was known to hug her players after her team had a home run. But she never got a chance to do it in semi-finals after her team bowed out? “The semi-final was our worst-performance day. But irrespective of that, I feel that the team performed really well. I am very proud of the boys,” So, it is back to the greasepaint? “Totally! I am back in the world of action. My movies Har Pal and Heroes are almost ready. You will see me a lot on the silver screen after seeing me on the small screen,” she laughs. Her movies are very special to her. “That’s because I live for myself and no one else. So the movies that I have done are the ones I wanted to be a part of. And when I am a part of something, I give my heart and soul to it.” And what about going super-glam in an item number she is doing in Salman Khan-starrer Main Aur Mrs Khanna . “We are still discussing that. It is a special song and nothing has been finalised yet. But the deal is – I will do anything for my buddy Salman,” PZ clarifies. But many of her friends are nursing bruised egos because she didn’t invite them to watch her team’s matches. “I apologise to the people who expected me to send them invites to watch my team play. However, it was work and not a party. When I don’t have to send invites for the premieres of my movie, why should I send invites for the matches? In fact, I would have felt great if these people would have come, bought the tickets and watched our matches. But it was definitely not a party,” Preity says.
Present, future generation UAE's top priority: Lubna
DUBAI - The present and future generations of the country are the top priority of all development plans, said Minister of Foreign Trade Shaikha Lubna Al Qasimi at the Leadership in Action Youth Conference which opened in Dubai yesterday.
Shaikha Lubna highlighted the importance of youth development in realising government's future goals. "We believe that our youth are the backbone of the nation and the foundation on which to develop this noble civilisation," she said, adding "on this note, I'd like to encourage all youngsters to step up and make a difference in society."
The three-day conference, being attended by youngsters in the 16-20 age group from across the UAE, is focusing on leadership qualities, public speaking and decision-making skills.
On the first day, participants got the opportunity through video conferencing to learn and interact with NASA and talented 10-year-old author Adora Stivak.
Neha Tahir, the brain behind the conference, said she wanted to organise a conference like the US-based Global Youth Leadership Conference (GYLC) in Dubai.
The idea came to her during her own participation at a GYLC which was 'inspiring' and 'motivating'.
The conference will feature inspiring sessions on topics such as creating vision, mission and action plans; inspiring and mobilising communities in grassroots action; developing skills in conflict mediation, communication, and problem-solving; and networking.
The event yesterday also simulated a democratic presidential election where students were divided into parties and each party was represented by a potential candidate who gave a speech on "Why should you vote for me?"
Participants will tour Nakheel's visionary Palm Jumeirah project.
'Ball of fire' if Iran attacked: IAEA chief
DUBAI- The UN atomic watchdog chief warned on Saturday that an attack on Iran over its controversial nuclear programme would turn the region into a fireball, as Teheran rejected an Israeli strike as impossible.
Mohamed ElBaradei also warned that he would not be able to continue in his role as International Atomic Energy Agency (IAEA) director general should the Islamic republic be attacked.
His stark comments came as Iran stressed yet again that it will not negotiate with world powers over its nuclear programme if it is required to suspend its controversial uranium enrichment.
"A military strike (against Iran) would in my opinion be worse than anything else ... It would transform the Middle East region into a ball of fire," ElBaradei said in an interview with Al-Arabiya television.
A report by the New York Times on Friday cited US officials as saying a major Israeli military exercise earlier this month seemed to be a practice for any potential strike against Iran's nuclear facilities.
In Athens, an official with the Greek air force's central command confirmed the substance of the US media report, stating that it had taken part in "joint training exercises" with Israel off the Mediterranean island of Crete.
The manoeuvres, code-named "Glorious Spartan 08," took place on May 28 and June 12, and consisted of aerial exercises and knowledge exchange, said the Greek source, who requested anonymity.
The goal was for more than 100 Israeli F-16 and F-15 fighter jets to prepare for long-range strikes and demonstrate Israel's serious concern over Iran's nuclear ambitions, the Times reported.
But ElBaradei said any attack would simply harden Iran's position in its row with the West over its nuclear programme.
"A military strike would spark the launch of an emergency programme to make atomic weapons, with the support of all Iranians, including those living abroad," he said.
He did not believe that there was an "imminent risk" of proliferation given the current status of Iran's nuclear programme and made it clear he would "not have a place" as IAEA head in the event of a military strike.
The West fears that Teheran could use uranium enrichment to make an atomic bomb although Teheran insists it only wants nuclear technology for peaceful energy purposes.
ElBaradei's comments come as Iran stressed on Saturday it will not negotiate with world powers over its nuclear programme if it is required to suspend its enrichment activities.
"Suspending uranium enrichment has no logic behind it and it is not acceptable and the continuation of negotiation will not be based on suspension," Iranian government spokesman Gholam Hossein Elham told reporters.
He responded to talk of a military strike by saying "such impudence and audacity to have an aggression against our national interest and integrity is an impossible action."
For his part, Iran's ambassador to the IAEA, Ali Asghar Soltanieh, said Teheran would "continue uranium enrichment non-stop since this activity is under the 24 hour surveillance (of IAEA cameras).
"The request to stop uranium enrichment is an old issue and does not have any legal or technical foundation," he added.
In Jerusalem, the Israeli parliament foreign affairs and defence commission chairman Tsahi Hanegbi said Saturday that Western diplomatic efforts to halt Iran's nuclear programme had failed.
"Next year and the year after that will be crucial. The world must must decide if it gives more time to diplomatic efforts, which currently do not seem very promising," he told Israeli public radio.
"Western measures against Iran's nuclear programme have failed."
On June 6 an Israeli Deputy Prime Minister, Shaul Mofaz, warned that Iran would face attack if it pursues what he said was its nuclear weapons programme.
A week ago, European Union foreign policy chief Javier Solana presented a new offer to Mottaki on ending the six-year standoff over Iran's nuclear drive, offering economic and trade incentives. Iran is still considering the plan.
It was made on behalf of Britain, China, France, Germany, Russia and the United States.
Lawyers movement to continue with full force till judges’ restoration: Ch. Aitzaz
ISLAMABAD: Supreme Court Bar Association (SCBA) president Ch. Aitzaz Ahsan said Saturday that the lawyers movement would continue with full force till the restoration of the deposed judges. The SCBA president said if judges were not restored then another long march would be organized and that would be led by deposed Chief Justice Iftikhar Muhammad Chaudhry.
Briefing media after an SCBA Executive Committee meeting chaired by him, Aitzaz Ahsan said a number of proposals were made, which would be submitted to National Lawyers Action Committee for consideration.
According to a decision of the Executive Committee, an international seminar will be organized in Islamabad for highlighting the lawyers movement. The invitees will include lawyers’ representatives and judges in various countries including USA, UK and other European states.
Aitzaz Ahsan said Justice Iftikhar Muhammad Chaudhry would inaugurate the seminar and other judges would also participate in the seminar.
He said lawyer leaders from New York, Washington Bar, Chicago Bar and London Bar would participate in the seminar as these bodies had been supporting the lawyers’ movement in Pakistan.
Giving explanation for not holding Dharna after the recent long march, the President SCBA said, “This decision was taken after having consultation with Muneer A Malik, Justice (Retd) Tariq Mehmood, Ali Ahmed Kurd, Latif Ahmed Afridi, Anwar Kamal and many others.”
When asked about non-presence of Vice Chairman Pakistan Bar Council (PBC) Haji Syed Rehman, Ch. Aitzaz Ahsan said, “It was due to a mistake and I have already apologized for that.”
Aitzaz Ahsan congratulated the lawyer community, civil society and others who participated in the long march.
“We have achieved our objectives from the long march and it remained peaceful,” he said.
He demanded withdrawal of contempt notices issued to various advocates of Peshawar by the Peshawar High Court and said the lawyer community would protest if the notices were not taken back.
Aitzaz Ahsan thanked media for coverage of the long march and expected this cooperation would continue in future. He condemned reported attack on “Kook TV Channel” in Multan and forced closure of two programmes of “Geo TV Channel”.
He demanded action by the authorities to ensure recovery of DSNG of the ARY TV Channel.
NA pays tributes to Benazir Bhutto
ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani on Saturday paid glowing tributes to Shaheed Benazir Bhutto saying she had an international stature and was a world class leader. Speaking in the National Assembly on her birthday, which falls today, Gilani announced a number of steps that the government will take for national reconciliation for which, he said, she was a torch bearer.
The Prime Minister announced the formation of Mohtarma Benazir Bhutto Trust, which will look after the children, particularly those from FATA, whose parents lost lives in terrorists attacks or by bombing.
“We have to pledge to the nation that we will make Pakistan a safe heaven for humanity and not for terrorism,” he added.
The Prime Minister also announced naming Islamabad International Airport as Benazir Bhutto Airport.
He said there were a number of airports around the world, which are named after their national leaders like Indira Gandhi, John F Kennedy and Charles d‘Gaulle.
Prime Minister Gilani told the House that Rawalpindi General Hospital, where Benazir spent the last moments of her life, will be renamed as Benazir Bhutto Hospital. He announced a special grant of Rs 50 million for the hospital for its upgradation. The amount will also be utilised for the treatment of poor patients.
Gilani said when he was a prisoner at Adiala Jail Rawalpindi, he used to be brought to the hospital for treatment under strict security.
The name of Murree Road, he said, is also being changed to Benazir Bhutto Shaheed Road.
He said a monument will be constructed at Liaquat Bagh where she was assassinated, which will be a reminder to the people that she was a great leader who upheld democratic traditions.
The Interior Ministry, he added, will be asked to move a summary to the president to commute the sentence of those on death row to life imprisonment besides giving remission of 90 days to the prisoners.
The remission will not apply to those involved in heinous crimes, he added.
He said Benazir could have happily lived either in Dubai or London after the first attempt on her life in Karachi on October 18 last year.
“But she was a symbol of federation and belonged to Pakistan,” he added.
He said Benazir’s priority was health and that is why programme to combat hepatitis, which affects 20 to 30 percent of the population, will be started under the Prime Minister’s Initiative Programme.
He said the programme to combat the deadly disease has been included in the UN charter on Pakistan’s recommendation.
“We will prove that we are champions in programme on hepatitis.”
Recalling his 21 long years association with the party and Benazir Bhutto, the Prime Minister said he worked with her as Member National Assembly, opposition member, speaker and party’s vice chairman.
“I attended long marches, train march and a number of international conference with her,” he recalled, adding, “the leaders of her stature are born rarely.”
He said on her 55th birthday, the House was in complete harmony and no birthday gift for her could have been better than this solidarity which the National Assembly displayed today.
Later, Speaker Fehmida Mirza said Benazir was an icon of hope for the oppressed people of Pakistan as she struggled for their rights and democracy.
She said Mohtarma started the process of reconciliation.
She said that since a large number of members wanted to pay their tributes and respects to Shaheed leader, therefore, a register should be kept in the Prime Minister’s chamber in which they can record their sentiments.
Prime Minister Gilani, however, said that since speaker is the custodian of the House, the register should be kept in her chamber.
PM stresses effective use of diligent workforce, resources for country’s progress
ISLAMABAD: Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani on Saturday called for effectively harnessing country’s diligent workforce and diverse natural resources to achieve the objective of country’s progress and prosperity for its people. Speaking at the launch of ‘The Indus Entrepreneurs (TiE)’, Islamabad Chapter, he said Pakistan was a resourceful country and has an immense potential for growth compared to many developing nations in the world.
“We have a large diligent work force and a diverse natural resource base. However, we could not tap this potential for the progress and prosperity of our people,” he told academics, scholars and entrepreneurs.
“Ironically, mobilization of this potential remains the main challenge, confronting us today.”
Gilani said Pakistan was fortunate to have a young nation brimming with energy and talent, and almost 45% of the country’s population was below the age of 15.
He assured that if this talent was groomed and properly trained, “no one can stop Pakistan from progressing to its rightful place”.
Like-wise, Prime Minister Gilani also called for fully utilizing capabilities of women, which make up for more than half of the country’s population, by bringing them into the mainstream and every sphere of economic development.
Turning to country’s trade, Prime Minister Gilani regretted that Pakistan’s exports were still without any significant value-addition.
“Exporting raw cotton, wheat and rice and letting others reap the fruits of value addition is certainly not our destiny,” he said and added that multi-dimensional approach was required to change the situation.
This approach must take into account potential of country’s resources, present and future infrastructure needs, demands of the international market and challenges that lay ahead.
Prime Minister Gilani said he believed that for Pakistan to progress, businesses must be encouraged to step forward and play their role in value addition.
He stressed the role of small and medium enterprises (SMEs) in value addition and export earning, adding, that this was an important vehicle for value addition.
The government, he said, was endeavouring to use SMEs for resource mobilisation and development of an entrepreneurial culture in the country.
Prime Minister Gilani noted that TiE Islamabad Chapter was being launched at a time when the newly elected government took charge with similar aims for entrepreneurship and poverty alleviation.
He said it was the objective of all patriotic Pakistanis to create conducive environment for progress and prosperity of the nation; create job opportunities for their youth; and most importantly to reduce poverty.
Prime Minister Gilani appreciated the select gathering of corporate leaders, senior professionals and successful entrepreneurs assembled here for a great cause to encourage entrepreneurship through counselling, networking, and education, and provide positive leadership to new entrepreneurs.
He stressed the need of devising, adopting and implementing a comprehensive development strategy that ensures increased productivity in agriculture sector, on modern and innovative lines.
“Our young entrepreneurs can be instrumental in ‘Green’ and ‘White’ revolution,” he added.
Gilani said the government was working on promotion of entrepreneurship in Pakistan, and the TIE needs to give equal attention to traditional sectors such as textiles, and the emerging ones, such as Information Technology (IT), Bio-Informatics or Organic Farming.
He pointed out that Pakistan has young people with exceptional talent, who are creating software that are being used by the World’s IT giants. These young people are fully capable of creating marvels in other fields as well, he added.
The Prime Minister also emphasised the need of focusing on education, training and exposure of existing entrepreneurs.
In this connection, he suggested that teams of qualified academicians from internationally reputed institutions like MIT, Harvard and others, should be engaged to impart market based skills, especially to start ups.
Gilani noted with pleasure that the TiE, Karachi Chapter, for the first time, was holding Business Plan Competitions in Pakistan, saying that there was a great need for such competitions on regular basis.
This, he added, will expose the local entrepreneurs to the international market, help secure orders for their products and give them confidence to compete at the international level.
Shaheed Benazir lives in hearts of PPP workers: Sherry
ISLAMABAD : Minister for Information and Broadcasting, Sherry Rehman Saturday said Pakistan Peoples Party (PPP) is the party of poor people and it would continue fight against oppression. Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto lives in the hearts of workers and her sacrifice would not go waste, Sherry Rehman said while addressing a function organized in connection with 55th birth anniversary of Benazir Bhutto here at Peoples Secretariat.
She said PPP was like a family and all its leaders and workers would always stand by its Chairman Bilawal Bhutto-Zardari and its Co-Chairman Asif Zardari.
The Minister said every year June 21 brought a message of happiness for the PPP activists but “this year we are observing the day without Benazir Bhutto, who sacrificed her life for the cause of democracy.”
Sherry Rehman said Benazir Bhutto has become immortal due to her sacrifice and today not only Pakistani nation but the entire world was paying homage to the great leader.
She said Benazir Bhutto always taught the party leaders to take care of the worker and the party would follow her footsteps in this regard.
The Minister said Benazir Bhutto always raised voiced for the rights of labourers, farmers and the poor and PPP would always follow that motto.
“PPP would never compromise on its principles as it is determined to provide Roti, Kapra and Makan to the poor and downtrodden,” she added.
She said PPP has rendered sacrifices from the beginning but never surrendered before tyrants.
“We will fulfill the commitment of our Shaheed leader by giving sacrifices for downtrodden and uplift of the country and accomplishment of her mission,” the Minister said and Benazir Bhutto was the leader who had firm resolve to work for prosperity of the people.
Legislators including Azra Fazal Pacheho, Mehrin Anwar Raja, Fauzia Habib, Yasmeen Rehman, Shamshad Bachani, Fauzia Wahab, Dr. Faiza and a large number of party workers attended the ceremony.
Quran Khawani was held for the soul of Shaheed PPP Chairperson on the occasion.
سازشیوں نے چہرے بدل لئے ہیں ، قوم کو جلد خوشخبری دیں گے ، آصف زرداری
نوڈیرو ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ( ن ) سے مکمل ہم آہنگی ہے اور وہ نواز شریف کے کندھے سے کندھا ملا کر چل رہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ان کا عزم ہے کہ وہ پاکستان کو خوش حالی ملک بنا کر دم لیں گے ۔ ہفتہ کے روز نوڈیرو میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی 55 ویں سالگرہ کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو اس دنیا میں نہ ہوتے ہوئے بھی آج ہمارے ساتھ ہیں اور بھٹو ازم جاری و ساری رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے جنم دن پر پیپلزپارٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ بہت جلد پیپلزپارٹی کے ورکر کو صدر مملکت کی مسند پر بٹھائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ اور نوڈیرو کو مثالی شہر بنایا جایئ گا اوریہ کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد ایئرپورٹ اور مری روڈ شہید بے نظیر بھٹو کے نام سے موسوم کردیا ہے اور لیاقت باغ میں ایک یادگار بنانے کا بھی اعلان کر دیا ہے اور راولپنڈی کے جنرل ہسپتال کو بے نظیر بھٹو کے نام پر عطیات بھی دیئے جائیں گے اور اسے بنائیں گے بھی اور سنبھالیں گے بھی ۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا پیپلزپارٹی کے اعلی سے اعلی اور ادنی سے ادنی ورکر میں کوئی فرق نہیں اور وہ سب برابر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے کے لئے ملک کی تمام اسمبلیوں نے قرار دادیں پیش کی ہیں ۔ جو اقوام متحدہ کو بھیج دی گئی ہیں ۔ اقوام متحدہ سے رابطہ ہے جبکہ بہت سے ملکوں نے اس کی حمایت بھی کی ہے مسلم لیگ ( ن ) کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف سے ہمارے تعلقات ہیں جو جاری رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان کی تاریخ کی ایک مثالی حکومت ہے اور ( ن ) لیگ ہمارے ساتھ ہے اور کندھے سے کندھا ملا کر چل رہے ہیں اور جلد ہی قوم کو خوش خبریاں دیں گے ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ حکومت سندھ میں پیپلزپارٹی کے ورکرون کے لئے اور پاکستانی نوجوانوں کے لئے ملازمتوں کا بندوبست کر رہی ہے اور پیپلزپارٹی نے پاکستان کو خوشحالی سے ہمکنار کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے ۔ صدر پرویز مشرف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ( ن ) کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے ۔ البتہ طریقہ کار پر تھو ڑا اختلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سازشی آج بھی موجود ہیں البتہ انہوں نے چہرے بدل لئے ہیں ۔ ازراہ تفنن آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ نواز شریف کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ چل رہے ہیں اور انشاء اللہ کامیاب ہوں گے اور خدنخواستہ اگر کامیاب نہ ہوئے تو دونوں لانڈھی جیل میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ ہوں گے ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)