International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, May 28, 2008

دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے ، سید یوسف رضا گیلانی



اسلام آباد ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ریاستی اداروں کو مضبوط ہونا چاہیے اس پر کام کر رہے ہیں ججز کی بحالی میں قانونی پیچیدگیاں ہیں جنہیں قانونی ماہرین حل کر رہے ہیں بیشتر نکات پر اتحادیوں میں اتفاق ہے دہشت گردی ہماری معیشت اور ساکھ کیلئے بڑا خطرہ ہے اس کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے فاٹا کے عوام پر امن اور باشعور ہیں وہ اپنے علاقے میں ترقی چاہتے ہیں۔ بدھ کی شام ٹی وی انٹرویو میں وزیراعطم نے کہاکہ تمام اداروں کو ان کا اصل مقام ملنا چاہیے اداروں کے استحکام کیلئے کام کر رہے ہیں کسی معاملے میں بے خبر نہیں ہوں گے اداروں کو ضروری استحکام حاصل ہو گا اتحادی حکومت وفاق اور صوبوں میں مستحکم ہے حکومت کی کارکردگی 100دن میں واضح ہو گی معاشی حالت اور امن وامان کی صورتحال میں بہتری لانا میری ترجیحات ہیں ہر سیاسی جماعت کا منشور ان کا اپنا پروگرام ہے ہم جمہوریت او رآئین کی بحالی اور پاکستان کی ترقی کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں صدر مملکت سے میرے تعلقات آئین کے مطابق ہیں ہم ایوان صدر اور پارلیمنٹ کے اختیارات میں توازن اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں اختیارات میں توازن لانے کا مقصد کسی فرد واحد کو بے اختیار کرنا نہیں بلکہ پارلیمنٹ کو با اختیار بنانا ہے پارٹی عہدے اور حکومتی عہدوں کا علیحدہ ہونا احسن اقدام ہے ججز کی بحالی کا معاملہ پارلیمنٹ میں حل ہو گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی اسلام کے منافی ہے ہمارا مذہب امن کا پیغام دیتا ہے وہ قتل و غارت کی اجازت نہیں دیتا دہشت گردی اور انتہا پسندی کی پوری دنیا میں مذمت کی جاتی ہے دہشت گردی پوری دنیا کے لئے مسئلہ ہے ہماری معیشت کو بھی نقصان پہنچا ہے سرمایہ کاری نہیں ہوتی سرمایہ کار سرمایہ کاری کرنے سے ڈرتے ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکہ کی نہیں ہماری اپنی جنگ ہے اس سے ہمارے ملک کی ساکھ خراب ہو رہی ہے اس سے معصوم لوگ قتل ہوئے ہیں خود بے نظیر بھٹو بھی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھی میں اس کے سخت مخالف ہوں کہ فاٹا کے سارے لوگوں کی دہشت گرد کہاجاتا ہے زیادہ تر لوگ پڑھے لکھے ہیں امن چاہتے ہیں روز گار چاہتے ہیں ترقی چاہتے ہیں وہ امن چاہنے والے ہیں ہمیں دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے ہمیں دہشت گردی کے بنیادی اسباب ڈھونڈے چاہیں ہم پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی پرامن واپسی چاہتے ہیں پیرس میں ہونے والی کانفرنس میں ہم اس مسئلے کو اُٹھائیں گے کہ ہماری مدد کی جائے تاکہ افغان مہاجرین پر امن طریقے سے واپس چلے جائیں ہم امن پسند لوگوں کے ساتھ مذاکرات کریں گے دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں کریں گے میں دہشت گردوں سے معاہدے کی شقوں سے اتفاق نہیں کرتا ہم پاکستان کو محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے سرحد گورنر نے مجھے بتایا کہ ہم معاہدہ کرنا چاہتے ہیں تو میں نے انکار کر دیا ا نہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کے خلاف اپنی سرزمین میں خود ایکشن لیں گے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر بے نظیر بھٹو پر حملہ ہو سکتا ہے تو کوئی دوسرا ان سے بڑا نہیں ہے ہم اپنے علاقے کو کسی دہشت گردکو استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں ہم نے حالیہ ڈاما ڈولا اور دیگر واقعات کی سخت مذمت کی ہے ہم امریکہ کے ساتھ اس صورت میں تعلقات رکھنا چاہتے ہیں و ہ پیپلز ٹو پیپلز رابطے کریں فاٹا کے لوگوں کے سماجی تعلیم صحت روزگار کے لئے مدد کریں ہلاکتوں سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ مزید بڑھے گا ہم ان کو کہتے ہیں کہ مسئلے کی وجوہات کو تلاش کریں اس وقت منشیات کی کاشت افغانستان میں ہو رہی ہے۔

یوم تکبیر کی تقریب میں نواز شریف کا پرویزمشرف کو ہٹانے کے حوالے سے ان کا بیان ذاتی ہے ، ترجمان پیپلز پارٹی


اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما و رکن قومی اسمبلی فرزانہ راجہ نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کا لاہور یوم تکبیر کی تقریب میں خطاب کے دوران یہ کہنا کہ آصف علی زرداری نے پرویزمشرف کو ہٹانے کی حامی بھر لی ہے یہ میاں نواز شریف کا ذاتی بیان ہے آصف علی زرداری نے گزشتہ دنوں واضح الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ ہم سب سے پہلے پارلیمانی نظام کو مضبوط بنائیں گے آج نواز شریف کی تقریر پر اپنے رد عمل میں فرزانہ راجہ نے کہا کہ ہم کسی ادارے یا شخص سے تصادم نہیں چاہتے اور پرویز مشرف کو عہدے سے ہٹانے کیلئے عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ کیاجائے گا اس کیلئے عوام سے اتفاق رائے حاصل کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ جمہوری نظام میں تمام مسائل بات چیت سے حل کئے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ تمام معزول ججوں کو ضرور بحال کیا جائے گا اس میں دو رائے نہیں ہیں پاکستان پیپلز پارٹی نے ججز کی بحالی کا عوام سے وعدہ کر رکھا ہے جہاں تک وکلاء کی تحریک کا تعلق ہے تو اس تحریک میں پی پی پی کی قربانیاں نسبتاً زیادہ ہیں ہمارے کارکنوں نے اس کیلئے جانوں کی قربانیاں تک دی ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے ناں صرف ججز کی بحالی بلکہ عدلیہ کو مکمل آزاد اور خود مختار بنانے کا تہیہ کر رکھا ہے کیونکہ اس کے بغیر ملک میں انصاف کا بول بالا نہیں ہو سکتا ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے بجٹ پر کام ہو رہا ہے انشاء اللہ عوام کو ضرور ریلیف دیا جائے گا ہم بجلی پانی کی کمی کو پورا کرنے ، امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور باقی تمام عوامی مسائل کے حل کیلئے راستے پر چل نکلے ہیں تاہم کوئی بھی مسئلہ راتوں رات ختم نہیں ہو سکتا اس کیلئے کچھ وقت درکار ہوتا ہے تاہم عوام مطمئن رہیں ان کے مسائل ضرور حل ہوں گے ۔

آصف علی زرداری پر قاتلانہ حملہ اور تشددکے الزام میں سابق آئی جی سندھ رانا مقبول، سابق چیئر مین ا حتساب بیورو سیف الرحمان سمیت٥ افراد کے وارنٹ جاری

کراچی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی)جسٹس عرفان صدیقی نے شریک چئیرمین پی پی پی آصف علی زرداری پر قاتلانہ حملہ اور تشددکرنے کے الزام میں ملوث سابق آئی جی سندھ رانا مقبول، سابق چیئر مین ا حتساب بیورو سیف الرحمان، سابق چئیرمین کرکٹ بورڈ مجیب الرحمان، سابق ڈی آئی جی فاروق امین قریشی اور سابق آئی جی جیل خانہ جات نجف مرزا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔ عدالت نے 14 جون تک ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ قبل ازیں پولیس کی جانب سے سی کلاس رپورٹ پیش ہونے پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی) منور سلطانہ نے ملزمان کو بری کر دیا تھا۔ ماتحت عدالت نے مذکورہ فیصلے کے خلاف آصف علی زرداری کے وکلاء نے سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر 27 مئی 2005ء کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس بن یامین پر مشتمل سنگل بینچ نے سی کلاس رپورٹ منظور کئے جانے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو منظور کرتے ہوئے مقدمہ کی ازسرنو سماعت کا حکم دیا تھا جس پر ماتحت عدالت نے بدھ کو مقدمہ کی ازسرنو سماعت کا آغاز کر دیا ہے۔

کالا باغ ڈیم منصوبہ ترک کرکے پیپلز پارٹی نے عوام سے اپنا وعدہ پورا کیا ہے ، نثار کھوڑو

حیدرآباد ۔ سندھ اسمبلی کے اسپیکر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم منصوبہ ترک کرکے پیپلز پارٹی نے عوام سے اپنا وعدہ پورا کیا ہے سندھ میں سرمایہ کاری کے لیے حالات ساز گار بنادیئے ہیں تاہم ابھی سرمایہ داروں میں اعتماد میں بحال کرنے کی ضرورت ہے آئندہ بجٹ میں ہماری ترجیحات تعلیم و صحت کی سہولیات فراہم کرنا اور غربت وبے روز گاری کا خاتمہ کرنا ہو گا یہ باتیں انہوں نے حیدرآباد کے مقامی ہوٹل میں مختلف این جی اوز کی جانب سے منعقدہ سیمینار ، مقامی تاجروں اور آبادگاروں سے بات چیت اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہو ئے کہی انہوں نے کہاکہ پانی اور بجلی کی کمی دور کرنے کا واحد منصوبہ کالا باغ ڈیم نہیں تھا سندھ کی تینوں اسمبلیاں اسکے خلاف فیصلہ دے چکی تھیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف بھی اسے اتفاق رائے ہو نے کے باعث ترک کرنے کا اعلان کرچکے تھے انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم منصوبہ کی منسوخی کا اعلان وفاقی وزیر پانی و بجلی کا ذاتی نہیں ہے یہ پوری حکومت کا فیصلہ ہے جسے پیپلز پارٹی کی تمام اتحادی جماعتوں مسلم لیگ (ن) ایم کیو ایم ، جمعیت علمائے اسلام(ف)اے این پی سب کی حمایت حاصل ہے انہوں نے کہاکہ تھر میں کوئلہ کے وسیع ذخائر ہیں اگر ان سے فائدہ اٹھایا گیا تو ملک میں بجلی کا بحران ختم ہو جائے گا جبکہ آب پاشی کے نظام کو بہتر بناکر پانی کی کمی دور کی جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ق) ختم ہو چکی اسکی بات کون سنتا ہے جو وہ کالا باغ ڈیم کی حمایت میں تحریک چلائے گی انہوں نے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق کہا کہ سندھ اپنی تجاویز وفاق کو دے چکا ہے ہم اتفاق رائے سے این ایف سی ایوارڈ منظور کرائیں گے اور اسکی مدت تین سال ہو گی انہوں نے کہاکہ بجٹ عوامی امنگوں کے مطابق ہو گا بعض حضرات نے دفاعی بجٹ کم کرنے کی تجویز دی ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ پہلے پارلیمنٹ کو مضبوط کیا جائے اگر جمہوری ادارے مضبوط ہو نگے تو دیگر معاملات کو بھی دیکھا جائے گا پیپلز پارٹی کی ترجیح یہ ہے کہ بجٹ میں تعلیم و صحت کی سہولیات ،بے روز گاری و غربت کے خاتمے کے لیے خصوصی اقدامات کئے جائیں ملک میں امن و امان پائیدار بنیادوں پر قائم کیا جائے انہوں نے کہاکہ سندھ میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کردیئے گئے ہیں امن وامان کی حالات تسلی بخش ہے تاہم سرمایہ داروں کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے سندھ سے انڈسٹری منتقل نہیں ہو نا چاہئیں اور سرمایہ بھی ملک اور صوبہ میں ہی لگنا چاہیئے انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کو قائم ہو ئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے ہمیں تو ہنی مون کا وقت بھی نہیں ملا کہ بجٹ سر پر آگیا ہے وراثت میں مسائل کا انبار ملا ہے امن و امان کی مخدوش حالت ، عدلیہ پر اعتبار کا مسئلہ،مہنگائی ، غربت اور بے روزگاری ،تعلیم کے سنگین مسائل سندھ میں ساڑھے سات سو اسکول بند ہیں کسی کوپرواہ ہی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ہم قومی مفاہمت کے جذبے سے ان مسائل پر جلد قابو پالیں گے انہوں نے کہاکہ اسٹاک ایکس چینج میں نئے شیئرز نہیں فروخت ہو ئے ہیں تو اسکا سبب یہ ہے کہ کوئی نئی یونٹ نہیں لگا ہے کہ جہاں سرمایہ کاری کی جائے انہوں نے کہاکہ انڈسٹریز لگانے کی ضرورت ہے اور زراعت پیشہ لوگوں کو بھی انڈسٹریز کی طرف راغب ہو نا چاہیئے انہوں نے کہاکہ حیدرآباد میں میری سرمایہ کاروں سے اچھی نشست ہو ئی ہے مجھے امید ہے کہ حیدرآباد کا صنعتی علاقہ ایک بار پھر ترقی کرے گا اور اندرونِ سندھ بھی میرپورخاص ، نواب شاہ،سکھراور لاڑکانہ میں نئے صنعتی یونٹس بنائے جائیں گے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بجلی کی کمی کا سامنا ہے اگر کے ٹی بند پروجیکٹ، آئی پی پیز وغیرہ کو تنقید کا نشانہ بناکر ان پروجیکٹس کو بند نہ کیا جاتا تو آج ملک میں توانائی کا بحران نہیں ہو تا بیمار صنعتیں کام کررہی ہوتیں اور ملک ترقی کی طرف جارہا ہو تا لیکن ہم کوئلہ سے بجلی کا پلانٹ جلد لگوانے کی کوشش کررہے ہیں انہو ں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ میں امن و امان کے قیام کو یقینی بنانے اور سرمایہ کاروں کے لیے ساز گار ماحول پیدا کرنے کے لیے پیپلز پارٹی نے دوسروں کو ساتھ ملایا ہے نثار کھوڑو نے ممتاز صنعتکار یوسف کوثر بھٹی کے ظہرانے میں شرکت کی جبکہ ان سے حیدرآباد کے تاجروں حاجی رزاق میمن ، مسعود پرویز ،عماد صدیقی ، تراب علی خوجہ ،شاکر میمن ،اسلم شیخ اور دیگر نے ملاقات کی ۔

توانائی کے شدید بحران کے باعث آئندہ بجٹ کے معاشی اہداف کا حصول مشکل ہے ، رپورٹ

اسلام آباد ۔ ملک میں توانائی کے شدید بحران کے نتیجے میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے معاشی اہداف کا حصول ایک چیلنج ہوگا۔ایک رپورٹ کے مطابق ملکی معیشت گزشتہ سات سال سے اوسطاً 7فیصد جبکہ صنعتی پیداوار12.5 فیصد سالانہ بڑھی۔ اس دوران بجلی کیطلب 13 اور گیس کی طلب میں12 فیصد سالانہ اضافہ ہوتا رہا۔گزشتہ دس سالوں کے دوران پن بجلی اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت نہ ہو سکے۔ حکومتی اعلانات کے باوجود کسی بڑے آبی منصوبے اور ایران بھارت گیس پائپ لائن پر عملی پیش رفت نہ ہو سکی۔ سردیوں میں گیس پائپ لائنوں میں پریشر کی کمی معمول بن چکی ہے۔بجلی اور گیس کے بھاری بل ادا کرنے کے باوجو ان کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک کو یومیہ 35سو میگا واٹ جبکہ کاروباری حلقے اس کمی کو5ہزار میگا واٹ قرار دیتے ہیں۔ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور گیس کی قلت سے چھوٹی صنعتوں کے ساتھ مختلف فصلوں کی پیداوار بھی متاثر ہوئی ۔صنعتی پیداوار کی کمی کے نتیجے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو رواں مالی سال کے ٹیکس وصولی کے ہدف پر نظر ثانی کر کے اسے 990ارب روپے تک کم کرنا پڑا۔ توانائی کی کمی پر برآمدی اہداف میں کمی کے ساتھ درآمدات‘ بجٹ اور تجارتی خساروں میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ صنعتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اقتصادی اہداف کا حصول توانائی کے بحران پر قابو پائے بغیر ممکن نہیں۔ اگلے تین سال کے دوران مکمل ہونے والے منصوبوں سے3 ہزار میگا واٹ بجلی دستیاب ہو گی جو بڑھتی ہوئی طلب اور لوڈ شیڈنگ میں کمی کی نظر ہو جائے گی جبکہ بجلی اور گیس کے نئے منصوبوں کی تکمیل کے لئے مزید وقت درکار ہے۔ اس دوران پیٹرولیم کے ریکارڈ عالمی نرخوں پر اوگرا پر سوئی گیس اور فرنس آئل کی قیمت بڑھانے کا دباؤ موجود ہے جس سے تھرمل بجلی مزید مہنگی ہو سکتی ہے ۔ماہرین کے مطابق اگلے چار سال توانائی بحران کی صورتحال میں واضح تبدیلی کا امکان نہیں۔ عالمی ماہرین کے مطابق سب سے سستی اور محفوظ توانائی پن بجلی سے حاصل ہوتی ہے تاہم پاکستان میں یہ منصوبے سیاست کا شکار ہیں۔ توانائی کی طویل المدت پالیسی اور رسد میں اضافے کے بغیر نہ تو صارفین کو مطمئن کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی معاشی ترقی کا خواب پورا کرنا ممکن ہے

پاکستان کے قومی ہیرو کو صدر مشرف نے ذاتی مفادات کی خاطر امریکی ایجنڈے کی بھینٹ چڑھا دیا ۔ عمران خان



اسلام آباد ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے یوم تکبیر کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ28مئی کو پاکستان دنیا میں ایٹمی قوت کے طور پر ابھرا مگر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا خالق آج بھی پابند سلاسل ہے ۔ پاکستان کے قومی ہیرو کو صدر مشرف نے ذاتی مفادات کی خاطر امریکی ایجنڈے کی بھینٹ چڑھا دیا دنیا میں کہیں بھی قوم کے محسنوں اور قومی ہیروز کے ساتھ ایسا برا سلوک نہیں کیا جاتا انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نظر بندی کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور موجودہ حکومت سے پر زور مطالبہ کرتی ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر سے تمام پابندیاں فوری طور پر اٹھالی جائیں اور انہیں پورا احترام دیا جائے

افغان ، عراق جنگ موجودہ دور کی خطر ناک ترین جنگ ہے ۔ صدر بش


امریکہ آنے والی نسلوں کو امن و تحفظ دینا چاہتا ہے
افغان ،عراق جنگ ، جنگ عظیم دوم ہی کا حصہ ہے
امریکی صدر کا تقریب سے خطاب

واشنگٹن ۔ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے افغانستان ، عراق جنگ کو موجودہ دور کی خطر ناک ترین جنگ قرار دیا ہے ۔ بدھ کو یو ایس ایئر فورس اکیڈمی کے تقریباً 1000سے زیادہ گریجویٹس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جنگ عظیم دوم کے اثرات آج تک ہم پر ہیں اور عراق او رافغانستان کی جنگ ساٹھ سال پہلے لڑی جانے والی جرمنی اور جاپان کی جنگ کا ہی حصہ ہے امریکہ پہلے بھی یہ فرض ادا کر چکا ہے ۔ اس سے پہلے وائٹ ہاؤس سے جاری کئے گئے ایک بیان میں بش نے کہا تھا کہ جنگ عظیم دوم کے بعد ہم نے معاشرے کی تعمیر نو اور معیشت کو مضبوط کرنے میں جرمنی اور جاپان کی مدد کی تھی ۔ ان کوششوں میں صبر و ہمت اور وقت کی ضرورت تھی جس کے نتیجے میں آج جاپان اور جرمنی آزاد خوشحال ملک ہونے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے اتحادی بھی ہیں انہوں نے کہا کہ امریکہ نئی نسل کو امن و تحفظ دینا چاہتاہے ہمیں افغانستان اور عراق میں بھی اسی لائحہ عمل کے مطابق کام کرنا ہے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ان نئے جمہوری ممالک میں آزادی اور خوشحالی لا کرہم ایک بار پھر کامیابی حاصل کریں گے اور نئی نسل کو آزادی اور امن و تحفظ دیں گے

Diplomatic Flash




Event Pictures




Gilani seeks removal of emergency-related sanctions







ISLAMABAD : Prime Minister Yousaf Raza Gilani on Wednesday said he has asked the US to remove all sanctions imposed on economic and defence assistance to Pakistan after the state of emergency was invoked in November. Prime Minister Gilani met US President George Bush on the sidelines of World Economic Forum in Egypt last week where the two leaders discussed bilateral cooperation in various fields.
“I asked him to remove all the sanctions imposed on Pakistan in the wake of emergency,” he said in an interview with Pakistan Television.
“The people should get the democracy’s dividends.”
Gilani said he told President Bush that the assistance in defence, socio-economic sector and education should continue.
The two leaders also discussed the cooperation in terrorism and Gilani said he convinced President Bush about the country’s efforts and strategy to combat terrorism.
He said he told the US President that they should strengthen Pakistan’s ability to counter terrorism in its areas.
Prime Minister Gilani said Pakistan was fighting the war against terrorism in its own interest and not for the United States.
He said like every country, Pakistan also condemns terrorism and extremism which are against the spirit of Islam.
“It’s our war as it (terrorism) effects our society, it creates misperception about our country,” he said and referred to the death of innocent people in the fight against terrorism.
On the world’s concern about Pakistan’s tribal areas, he said it was the responsibility of the government to control the area.
He, however, stressed that people of FATA were peace-loving who want development and progress in their areas.
There were only a handful of extremists who, the Prime Minister said, should be discourged.
Gilani underlined the need of addressing root causes to deal with the problem of terrorism.
In this respect, he referred to some 3 million Afghan refugees in Pakistan and said the government has appealed to the world to assist Afghanistan so that the refugees could go to their homeland.
Alluding to the upcoming Paris Conference, he said Pakistan would also try to assist and help create condusive conditions in Afghanistan for people to return to their country.
At the same time, he said, Pakistan was following a three-pronged strategy to combat terrorism and extremism and was holding dialgoue with those people who renounce violence. “Dialgoue was only with peace-loving people.”
The Prime Minister also candidly spoke about the political situation in the country.
On the fact that it is for the first time that party position and the government position are in the different hands, the Prime Minister remarked “Don’t you appreciate it ?”
Gilani said his election as the Prime Minister vindicates the PPP’s claim of being a true democratic and federal party.
“There used to be criticism about the party that they (Bhuttos) do not think above their own self. This time Bhuttos could have easily become the Prime Minister of Pakistan but they thought there should be democracy in the country. Non-Bhuttos and non-Sindhi became the Prime Minister....which shows democracy within the party.”
The Prime Minister was supportive of the view that party position or leadership and the government office should be separate.
To a question, he said good governance in Pakistan had remained a dream which can be achieved by following the Constitution and law in true spirit.
Prime Minister Gilani referring to the restoration of judges said that there is no wrong which does not have a remedy.
He said he wants the restoration of judges on which all the coalition partners agree but there were some legal and constitutional matters involved that need to be sorted out.
About the proposed 62-point constitutional package, the Prime Minister said it was aimed at correcting the imbalance, created in the powers of parliament and other state institutions through various amendments particularly the 17th Amendment.
Gilani described political stability and law and order as the major pre-requisite for economic stability.
He said the people showed maturity in the February 18 elections and gave the mandate to two major mainstream political parties, which are sitting in the National Assembly as coalition partners.
“When they (two parties) move along together, there will be political stability, and political stability leads to economic stability,” he said.
“People have expectations from them.”
Asked if there seemed to be a “power struggle” between the President and parliament, Prime Minister Gilani said the issue was unnecessarily being given attention.
This, he said, was causing concern among the people.
He said election is the biggest accountability and the people of Pakistan are mature and have taken a decision and given their mandate.
“It is our responsibility to take the decision in future. I think the President will respect the majority decision and mandate of the people.”
“We should all respect the mandate given by the people of Pakistan.”

PM for tangible relief to low income groups in forthcoming budget








ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani on Wednesday said providing tangible and concrete relief with specific financial allocations to the people especially those in the low income groups should be the topmost priority of his government in the forthcoming budget. He expressed these views while chairing a briefing on the budgetary matters here at the Prime Minister House this afternoon.
While explaining government’s priorities for the forthcoming budget, the Prime Minister directed all concerned involved in the budget making to incorporate objectives which could provide relief to the lowest income groups, boost agriculture and manufacturing growth, help in overcoming energy and water shortages, developing human resource and avoiding wastage of tax payers’ money.
He said that providing relief to the poorest of poor who are facing back breaking hardship due to high food inflation and shortage of power and other essential goods is the real objective of the elected government.
The Prime Minister said the government is committed to making a sizeable allocation in the budget for direct income support to the poorest and vulnerable groups.
He said the government will soon start rural employment generating projects to generate employment for at least 100 days per family especially in the poor and backward districts.
The Prime Minister said that skills development programs for both rural and urban areas will also be initiated so that employment and productivity can be increased.
He said that social protection measures including health care and nutrition support for children especially girls, will also be put in place besides allocating resources for provision of safe drinking water.
The Prime Minister said that government will also provide relief to government employees to compensate rising inflation especially to the low paid employees.
The Prime Minister directed that budget should also incorporate both fiscal and development support measures to boost growth in agriculture and manufacturing sectors which would include increasing incentives to enhance profitability, output productivity in agriculture by suitable adjustment in subsidies and timely support prices.
This he said would boost agriculture production, improve income of farming community and eliminate the possibility of food shortage in the country.
The Prime Minister added that fiscal and development support for manufacturing in terms of tax incentives, encouraging industrial clusters, support for technology transfer and facilitation of import of power generating small units are some of the areas to be given priority in the budget.
He further added that fiscal and tax incentives for encouraging Small and Medium Enterprises (SMEs) should also be included through increased allocation of credit for this sector.
The Prime Minister said that auto industry is the fifth largest revenue earner of the country and steps should be taken to encourage local production of cars and motor cycles.
This he said would generate job opportunities and economic activities in the country.
The Prime Minister said that overcoming energy and water shortages are the other areas which the government attaches high priority.
He called upon the need to incorporate concrete measures which include construction of small dams in all federating units, provision of incentives for private investment in the power sector and increased allocation for water conservation and management.
The Prime Minister also stressed the need for the development of human resources and tangible measures to ensure their effective utilization.
In this regard, he said that this target be met through increased allocation for primary and secondary education, vocational training, concentrating on improving quality and maintaining standards and setting up and reviving employment exchanges for better information on job opportunities and assistance in placement.
The Prime Minister said that stringent measures need to be adopted to avoid wastage and duplication in the use of tax payers’ money through close coordination between the federal and provincial governments in formulation and implementation of their development programs, by observing transparent and effective monitoring of development projects to get optimum results.
The meeting was informed that over 300,000 temporary jobs will be created in the forthcoming public sector development programme/projects of the federal government.
Syed Naveed Qamar, Minister for Finance, Ms. Hina Rabbani Khar, Special Assistant to Prime Minister, Ms. Shehnaz Wazir Ali, Special Assistant to Prime Minister, Salman Farooqi, Deputy Chairman Planning Commission, Secretary Planning Commission, Secretary Finance, Chief Economist and members of the Economic Advisory Council, Shaukat Tareen, Bashir Ali Muhammad, Mian Tariq Sehgal, Syed Saleem Raza, Farooq Rehmatullah and Saqib Sherani also attended the meeting.

PLF assures support for PPP constitutional package





ISLAMABAD : Peoples Lawyers Forum (PLF) will fully support the constitutional package that Pakistan Peoples Party (PPP) will table in the parliament after building consensus with the coalition partners. The lawyers of PLF from NWFP and Punjab assured the PPP Co- Chairperson Senator Asif Ali Zardari during a meeting with him that the lawyers’ community will stand fully behind the party in its endeavor to reform the institutions.
Senator Asif Ali Zardari said that PPP had made a commitment with the people of Pakistan that it will work to change the system in the country and it was moving in that direction with full dedication.
Addressing the meeting, he said that the constitutional package that the PPP government is planning to present is aimed at restoring the supremacy of the parliament and introducing a system where executive is answerable to the people of Pakistan through their elected representatives.
He said that PPP not only wants to restore the deposed judges but also wants to introduce comprehensive constitutional reforms so that in future all institutions of the state work in accordance with their roles defined in the constitution.
The PPP Co-Chairman reminded that Shaheed Mohtrama Benazir Bhutto had laid her life for bringing democracy and institutional rule in the country. He stressed that now was the right time for such constitutional package to be introduced and if this opportunity was not taken then it may never come back.
The PLF members said that they were at the forefront of the movement since March 9, 2007 and they were the ones who started the momentum all over the country but they now believed that a constitutional reform package was required to settle such issues once for all. It was decided in the meeting that the completed draft of constitutional package will be presented at the Peoples Lawyers Forum on May 31 and lawyers input will be sought on that.
The participants paid tributes to Shaheed Mohtrama Benazir Bhutto at the meeting.
Those who assisted Senator Zardari in the meeting included Federal Minister for Law Farooq H Naek, Secretary General PPP Jehangir Badar, advocate Khurram Khosa and others.

President seeks WB support for Pakistan in overcoming energy, water, food shortages




RAWALPINDI: Underscoring the need for hydro-power projects and storage dams in the country, President Pervez Musharraf on Wednesday looked forward to the support from World Bank to help Pakistan achieve its priorities of overcoming energy, water and food shortages. The President was talking to Praful C. Patel, Vice President, World Bank who called on him here at Presidential Camp Office. Syed Naveed Qamar, Minister for Finance and Economic Affairs was also present in the meeting.
He also highlighted the need for developing infrastructure links between China, Pakistan and Central Asian Republics.
The President reiterated that one of the major causes for South Asia not being able to exploit the benefits of regional cooperation is the non-resolution of the Kashmir issue.
President Musharraf appreciated the role of World Bank in Pakistan’s socio- economic development and its support to help invest in infrastructure and social sectors, particularly, health and education.
He lauded the role of Patel, in particular, during his five year tenure as Vice President for South Asia.
The Vice President World Bank congratulated the President for the economic progress achieved by Pakistan under his leadership.
He applauded the impressive growth of 7.5% maintained by Pakistan on average during the past 5 years under a difficult international scenario. He appreciated the commitment of the present economic team and was optimistic that economy will once again continue its upward path.
Patel thanked the President for the continued support and dialogue with the World Bank during his tenure.
He expressed his confidence in the economic fundamentals of Pakistan whereby the current dip could be followed by the required growth after taking corrective measures towards the macro economic condition.
Patel affirmed that the World Bank would continue to be a partner in the development of Pakistan and would provide necessary assistance in the key areas like water and power, infrastructure, education and other social sectors and poverty alleviation.

Attempts to divide ruling coalition to be foiled: Nawaz




LAHORE: PML-N Chief Mian Nawaz Sharif has said the forces attempting to divide the ruling coalition will face utter failure to fulfil their nefarious designs in this regard. He was talking to reporters on his arrival from Islamabad at Allama Iqbal International Airport here on Wednesday.
Nawaz Sharif said, “The designs of the dividing forces will never come true and they will face utter failure in creating even a minor crack in the coalition of ruling parities.”
PML-N Chief said that consensus was being developed among PPP, PML-N and all other allied parties for the future of the one man.
To a question, he said consultations on the proposed constitutional package were underway and deposed judges’ issue would soon be sorted out.
He assured that public would not be disappointed with regards to restoration of judges, freedom of judiciary and supremacy of constitution and the law.
With regards to Youm-e-Takbeer, Nawaz Sharif said despite immense foreign pressure, he had conducted nuclear tests in Chaghi mountains on May 28, 1998 and made Pakistan the seventh in the world and first nuclear state in the Islamic world.
Nawaz Sharif expressed the resolve “We will continue with our struggle to make Pakistan an invincible country and we pay glowing tributes to the great services of Pakistan’s benefactor and nuclear scientist Dr. Abdul Qadeer Khan.”

Pakistan marks 10th year as responsible nuclear state: FO




ISLAMABAD : Pakistan has taken its responsibilities as a nuclear weapon state seriously and did not relent in its pursuit for creating a peaceful global and regional environment, Foreign Office said on Wednesday. In a statement issued on the 10th anniversary of nuclear tests conducted by Pakistan in 1998, the Foreign Office spokesman termed it a historic day in the nation’s quest for security.
“At all levels bilaterally and multilaterally, we have endeavoured to promote the cause of peace, disarmament and non-proliferation. We have urged restraint and responsibility at the regional plane,” the spokesman said.
He said Pakistan initiated additional proposals for mutual confidence building as well and promoting regionally stability. Pakistan instituted an elaborate Nuclear Command and Control mechanism in February 2000. Pakistan has also instituted strong export control mechanisms which are at par with international standards.
Pakistan is opposed to a nuclear race in South Asia and is significant that in the joint statement issued after the first round of Nuclear CBMs held between Pakistan and India in June 2004, both sides recognized “nuclear capabilities of each other, based on their national security imperatives, constitute a factor for stability”.
While continuing to act with responsibility and avoiding an arms race, Pakistan will neither be oblivious to its security requirements, nor to the needs of its economic development, according to the statement.

Economic reforms should be people-friendly: Zardari




ISLAMABAD : Pakistan Peoples Party Co-Chairman Asif Ali Zardari said on Wednesday that his party will continue to work with multilateral institutions to introduce economic reforms in the country but all such steps have to be people-friendly. He was talking to a delegation of World Bank that called on him here. The delegation was led by the bank’s Vice President Praful C. Patel, comprised Yusuopha Crookes, Country Director Pakistan Said Habsy Operation Advisor for Pakistan and Robert Floyd, Country Coordinator for Pakistan.
Asif Zardari urged the World Bank officials to consider increased funding for Pakistan for investment into projects like canal lining that can be helpful for water conservation and small dams so that irrigation can be introduced for larger areas of the country.
He stressed that the benefits of such projects should reach wider rural segments of the society.

Blasts in vehicle leaves six dead, five injured in Bajaur: APA




PESHAWAR : Six tribesmen were killed and five other injured when their double cabin was blasted near Malkana area in Tehsil Salarzai, Bajaur Agency late Tuesday night, said Assistant Political Agent (APA) Bajaur.
APA Bajaur Muhammad Iqbal Khattak told APP that six tribesmen believed to be associated with an extremist group have lost their lives in the blast that rocked their vehicle.
An official of Political Administration while giving first hand account of the explosion, informed that the explosive material was in the vehicle that went off with a big bang killing six of them and injuring five others.
He said the vehicle totally smashed as a result of the explosion. The administration has started investigations to probe the blast.
The site of the blast is 17 kilometers away from Khar, headquarters of Bajaur agency.

ملک کی تینوں اسٹاک مارکیٹ کریش

کراچی اسٹاک ایکسچینج میں 500سے پوائنٹس کی شدید مندی ،انڈیکس کی 9ماہ قبل کی کم ترین سطح کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
کراچی اسٹاک مارکیٹ میں حیرت انگیز طور پر کے ایس ای 30انڈیکس میں بھی 749.35پوائنٹس کی کمی
بدھ کو اسٹاک مارکیٹ تجارتی خونریزی کے حوالے سے جانی جائیگی،ایم ڈی اسماعیل اقبال سیکیورٹیز اسد اقبال
کراچی+اسلام آباد+لاہور ۔ ملک کی بگڑتی ہوئی سیاسی و معاشی صورتحال میں بدھ کو ملک کی تینوں اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی ریکارڈ کی گئی۔کراچی اسٹاک ایکسچینج میں 500سے زائد پوائنٹس کی شدید مندی ریکارڈ کی گئی اور 100 انڈیکس 567.28پوائنٹس کی کمی کے بعد 12254.97پوائنٹس پر بند ہوا جو گزشتہ 9ماہ کی کم ترین سطح ہے۔اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج میںآئی ایس ای 10انڈیکس میں 140.39پوائنٹس کی کمی جبکہ لاہور اسٹاک مارکیٹ میں ایل ایس ای 25انڈیکس میں 200.02پوائنٹس کی کمی ہوئی۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کا شدید دباؤ دیکھنے میں آیا اور سرمایہ کاروں میں ملکی حالات و بجٹ2008-09ء پر قیاس آرائیاں کی جاتی رہیں۔مارکیٹ میں حصص کی قیمتوں میں ساڑھے 4فیصد کمی ہوئی جبکہ 57کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی اور293کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تاہم 9کمپنیوں کے حصص مستحکم رہے۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس کی سطح 3ستمبر2007ء کو حاصل ہونے والی سطح سے بھی گرگئی جبکہ حصص کا کاروبار 18کروڑ78لاکھ حصص سے زائد رہا۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں حیرت انگیز طور پر کے ایس ای 30انڈیکس میں بھی 749.35پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 14395.11پوائنٹس پر بند ہوا۔ایم ڈی اسماعیل اقبال سیکیورٹیز اسد اقبال کے مطابق بدھ کو اسٹاک مارکیٹ تجارتی خونریزی کے حوالے سے جانی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں تجارتی حالات گزشتہ چند ہفتوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں تاہم کسی اتھارٹی کی جانب سے اس پر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ملکی کلیدی سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی سیاسی منظر نامے کے حوالے سے کوئی واضح بیان نہیں دیا گیا ہے جس سے مزید خدشات جنم لے رہے ہیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ 18فروری کے انتخابات کے بعد جنم لینے والے مستحکم سیاسی مستقبل کی امیدیں دم توڑ دیں گے اور دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری اور صدر مملکت پرویز مشرف کے درمیان پیدا ہونے والی تلخی سے بھی سرمایہ کار پرامید نہیں ہیں۔معاشی محاذ پر ملک میں افراط ذر اور غذائی قیمتوں کی شرح1970ء کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہیں جبکہ تجارتی و جاری کھاتوں کا خسارہ بھی وسیع تر ہوتا جارہا ہے۔ڈیلرز کے مطابق 7جون کو اعلان کئے جانے والے بجٹ سے قبل کسی اہم سرمایہ کاری سے سرمایہ کار گریزاں ہیں جبکہ مرکزی بنک کی جانب سے ڈسکاؤنٹ ریٹ میں اضافے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہے۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں کمپنیوں میں این آئی بی بنک کے حصص 7.7فیصد کمی سے 12روپے، بنک الفلاح کے حصص 5فیصد کمی سے 45.13روپے جبکہ آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کے حصص 5فیصد کمی سے 123.27روپے پر ریکارڈ کئے گئے۔

کراچی میں جاپانی و چینی موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ

قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میںکمی کی وجہ سے کیا ہے، موٹر سائیکل ادارے
کراچی۔ کراچی میں جاپانی و چینی موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔چینی و جاپانی موٹر سائیکل اداروں نے قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میںکمی کی وجہ سے کیا ہے جبکہ میٹل شیٹیں اوردیگر پرزہ جات کی قیمتوں میں اضافہ بھی قیمتوں میں اضافے کی اہم وجوہ ہیں۔تفصیلات کے مطابق ہنڈا موٹر سائیکل ساز ادارے نے سی ڈی ۔70موٹر سائیکل کی قیمت52ہزار9سو90روپے کردی ہے جس میں 9سو روپے پاکستان کوالٹی کنٹرول کے لئے جاتے ہیں۔سی ڈی ۔70موٹر سائیکل کی قیمتوں میں گزشتہ 2ماہ سے بتدریج اضافہ کیا گیا ہے۔مارچ2008 ء میں اسکی قیمت49ہزار9سوجبکہ اپریل2008ء میں اسکی قیمت50ہزار8سو90روپے رہی۔اسی طرح سی جی ۔125موٹر سائیکل کی قیمت70ہزار9سو روپے سے بڑھا کر72ہزار9سو90روپے کردی گئی ہے جبکہ مارچ2008ء میں یہی موٹر سائیکل 69ہزار9سو روپے پر فروخت کی جارہی تھی۔سی ڈی ۔70 اور سی جی ۔125موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں ہنڈا کی جانب سے چند ماہ میں 3بار ترمیم کی گئی ہے جبکہ صارفین کے حقوق کی ذمہ دار متعلقہ اتھارٹیوں کی جانب سے اس ضمن میں کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے اور سارا بار صارفین کو برداشت کرنا پڑرہا ہے۔پاک سوزوکی اور داؤد یاماہا کی جانب سے بھی 70سی سی موٹر سائیکلوں پر 1ہزار5سو50روپے بڑھا دئے گئے ہیں۔چئیرمین ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلر محمد صابر شیخ کے مطابق چینی ساختہ بائیکوں کی اوسطاً ہول سیل قیمت گزشتہ ماہ کی نسبت2ہزار روپے اضافے سے 34ہزار روپے جبکہ ریٹیل قیمت3ہزار روپے اضافے سے 36ہزار روپے ہوگئی ہے۔دسمبر2007ء میں ایک ڈالر کی قیمت61روپے تھی جبکہ مئی 2008ء میں اسکی قیمت71روپے کی سطح تک پہنچ گئی تھی ۔ماہرین کے مطابق اگر روپے کی قدر میں تنزلی کا عمل یوں ہی جاری رہا تو آئندہ چند ماہ میں اسکی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے اور اوسط طبقے کی پہنچ میں واحد سواری بھی ان کی پہنچ سے باہر ہوجائیگی۔

کراچی سمیت ملک کی تمام صرافہ مارکیٹوں میں فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں ساڑھے ٤ سو روپے کی کمی

کراچی۔ کراچی سمیت ملک کی تمام صرافہ مارکیٹوں میں بدھ کوفی دس گرام سونے کی قیمتوں میں ساڑھے 4سو روپے کی کمی ہوئی۔صرافہ ذرائع کے مطابق کراچی، لاہور، اسلام آباد، حیدرآباد، اسلام آباد، ملتان، کوئٹہ، راولپنڈی اور فیصل آباد میں فی دس گرام سونے کے بھاؤ 19ہزار9سو70روپے رہے علاوہ ازیں انٹرنیشنل مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمتیں ساڑھے 29ڈالرز کی کمی سے 8سو92ڈالرز اور 50سینٹس رہیں۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر معمولی مستحکم

کراچی۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر معمولی مستحکم رہی جبکہ ڈیلرز کے مطابق قلیل المدت میں ترسیلات ذر کی آمد سے مزید بہتری کی امید ہے۔بدھ کو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت خرید 67.80روپے اور قیمت فروخت68روپے رہی۔سال رواں کے آغاز سے روپے کی قدر میں 10فیصد کمی ہوچکی ہے تاہم 2ہفتے قبل اپنی ریکارڈ کم ترین سطح سے روپے کی قدر میں 2.6فیصد ترقی ہوئی ہے۔کرنسی ڈیلرز کے مطابق ڈالر کی خرید اور فروخت میں وسیع فرق سے بنک کرنسی مارکیٹ میں ٹریڈنگ سے گریزاں ہیں۔ڈیلرز کے مطابق تجارتی حجم کم ہے تاہم قلیل مدت میں روپیہ مستحکم رہے گا جبکہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی سخت عبوری مانیٹری پالیسی سے قیاس آرائیوں اور روپے کی تنزلی پر بند باندھنے میں مدد ملی ہے۔علاوہ ازیں روپے کے مقابلے میں دیگر کرنسیوں میں یورپی یورو کی قیمت خرید 108.45روپے اور قیمت فروخت108.55روپے جبکہ برطانوی پاؤنڈ کی قیمت خرید136.40روپے اور قیمت فروخت136.50روپے رہی

اکتیس مئی کنونشن، معزول چیف جسٹس کے استقبال کے لئے تیاریاں عروج پر



پشاور۔ پشاورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اکتیس مئی کو ہونے والے وکلاء کنونشن کو کامیاب بنانے اور معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا شاندار استقبال کرنے کے لئے تیاریاں تیز کر دی گئیں ۔کنونشن کے روز پشاورہائیکورٹ کے اندر سبزہ زار میں وکلاء رہنماء اور سیاسی رہنماؤں کو اندر آنے کی اجازت ہو گی جبکہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے لئے گیٹ کے باہر انتظامات کو آخری شکل دی جا رہی ہے ۔ہائیکورٹ کے باہر بڑے بڑے سکرین لگانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے ان سکرینوں کی مدد سے ہائیکورٹ کے مین گیٹ کے باہر بیٹھے لوگوں کو کنونشن کی کاروائی دیکھنے میں مدد ملے گی اور مقررین کی تقریریں بھی آسانی سے سن اور دیکھ سکیں گے ۔معزول چیف جسٹس کے استقبال کے لئے نوشہرہ،پبی اورجی ٹی روڈ پر پشاور میں مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپ لگانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے مسلم لیگ ن،جماعت اسلامی ،تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی استقبالیہ کیمپ لگانے اور معزول چیف جسٹس کا شاندار استقبال کرنے کے لئے تیاریاں تیز کر دی گئی ہیں ۔پبی،نوشہرہ اور چمکنی میں استقبالیہ دروازے بھی نصب کئے جا رہے ہیں ۔پانچ ہزار وکلاء اور دیگر شرکاء کے لئے لنچ بکسز کا انتظام کیا جا رہا ہے فی لنچ بکس پر سو روپے خرچہ آئے گا ۔اسی طرح رات کے وقت آتش بازی کی جائے گی جس پر لاکھوں روپے خرچ ہونگے ۔سنٹرل جیل پشاور اور جسٹس سکوائر کے مقام پر روڈ کو ہر قسم ٹریفک کے لئے بند کر دیا جائے گا اور پشاورہائیکورٹ کے مین گیٹ کے باہر گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد ہو گی صرف جلسے کے شرکاء کو آنے کی اجازت ہو گی ۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے غیر متنازعہ شقوں کے علاوہ سترہویں ترمیم کے خاتمے کیلئے غیر مشروط تعاون کا اعلان کر دیا


اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے غیر متنازعہ شقوں کے علاوہ سترہویں ترمیم کے خاتمے کیلئے غیر مشروط تعاون کا اعلان کر دیا ۔ ججز کی بحالی کے بغیر وفاقی کابینہ میں واپسی نا ممکن ہے ۔ شریف برادران کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کی سازش نے آزاد عدلیہ کی اہمیت کو مزید آگاہ کردیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے بدھ کو انٹرویو میں کیا احسن اقبال نے کہاکہ آئینی پیکج کا مسودہ نہیں ملا ہے ہم انتظار کر رہے ہیں آصف علی زرداری نے گزشتہ روز ملاقات میں نواز شریف کو یہی بتایا تھا کہ آئینی پیکج کو حتمی شکل دی جارہی ہے جیسے ہی یہ مکمل ہو گا اتحادی جماعتوں کے سپرد کر دیا جائے گا انہوں نے کہاکہ ہمیں جیسے ہی مسودہ ملا پارٹی میں مشاورت کے ذریعے تجاویز دیں گے انہوںنے کہاکہ یہ بات خوش آئند ہے کہ آصف علی زرداری نے آئینی مسودہ کو حکمران اتحاد کی مشاورت سے حتمی شکل دینے کو کہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ججز کی بحالی پر صرف پاکستان مسلم لیگ (ن)نہیں بلکہ پوری قوم وکلاء سول سوسائٹی میڈیا سیاسی کارکنوں کی بھی سوئی اٹکی ہوئی ہے انہوں نے کہاکہکفر سے تو معاشرہ قائم ہو سکتا ہے مگر نا انصافی کی وجہ سے معاشرے ایک وجود قائم رکھ سکتا۔۔عدلیہ کی آزادی بے حد ضروری ہے انہوں نے کہا کہ جس طرح نواز شریف اور شہباز شریف کو پی سی او کے ججز کے ذریعے انتخابی عمل سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی اس نے عدلیہ کی آزادی کی ضرورت کو مزید اجاگر کر دیا۔ جنرل (ر) پرویز مشرف کے غیر آئینی طریقوں سے جن ججز کو برطرف کیا تھا انہیں بحال کیا جائے آئین قانون کی حکمرانی انصاف کی فراہمی پاکستان کے مستقبل کیلئے ناگزیر ہے انہوں نے کہاکہ ہم آنے والی نئی نسل کو ایسا پاکستان دے کر جانا چاہتے ہیں جہاں بندوق کی طاقت کے بجائے آئین اور عدلیہ کی بالادستی ہو قانون کی حکمرانی ہو۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج میں ان نکات پر جو میثاق جمہوریت میں شامل ہے پر اتفاق ہو سکتا ہے انہوں نے کہاکہ میثاق جمہوریت میں یہ بھی شامل ہے کہ اٹھاون ٹو بی کے ساتھ ساتھ سترہویں ترمیم کو اس کی غیر متنازعہ شقوں کے علاوہ مکمل طور پر ختم کر دیا جائے انہوں نے کہاکہ اس طرح آئینی ترمیم کے خامتے کا آئینی پیکج آتا ہے تو ہم غیر مشروط طور پر اس کی حمایت کریں گے وفاق کو مضبوط کرنے کی ہر ترمیم کی حمایت کریں گے ججز کی مدت ملازمت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے ماضی میں جب بھٹو کی ڈیکٹیٹر شپ آئی تو اس نے ججز کی مدت ملازمت کو تبدیل کیا جس کا بنیادی مقصد کسی جج کو فارغ کرنا او رکسی کو فائدہ پہنچانا تھا انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کسی ایسی ترمیم سے اجتناب کرے گی جسے کسی جج کے خلاف استعمال کیا جائے کسی کو فائدہ پہنچایا جائے تعطل اور بحران کی ذمہ داری پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے عوام کے فیصلے کو قبول کرتے ہوئے پرویز مشرف اقتدار سے رخصت ہوں ان کے بغیر نظام میں صلاحیت موجود ہے بحرانوں کو حل کیا جا سکے ایک شخص کے اقتدار کی وجہ سے پورے ملک کو سزا مل رہی ہے انہوں نے کہاکہ ججز کی بحالی کے بغیر وفاقی کابینہ میں ہماری واپسی نا ممکن ہے اصولی موقف کے تحت اقتدار کو چھوڑا ہے ۔

جیسے ایٹمی دھماکے کئے تھے ویسے ہی مشرف کا دھماکہ کریں گے۔خواجہ سعد رفیق



لاہور ۔ مستعفی وزیر و مرکزی رہنما مسلم لیگ ن چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف نے ایٹمی دھماکہ عوام کی قوت ایمانی سے کیا تھا تا ہم موجودہ حالات میں ایک اور خونخوار ایٹم بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جو قوم کو غیر ملکی تسلط سے آزادی، غاصب حکمران سے نجات اور غربت کے خاتمے کا باعث بن سکے ۔ بہادرپاکستانی قوم کو نعروں میں اپنی طاقت ضائع کرنے کی بجائے مشرف اور اس کے حواریوں کے خلاف استعمال کرنی چاہیے ۔ خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ ہم آج اپنی دسویں سالگرہ منا رہے ہیں بدقسمتی سے ابھی تک پارلیمنٹ مکمل نہیں ہوئی نواز شریف نے وطن عزیز کو ایٹمی قوت جبکہ جنرل (ر) مشرف نے غیر ملکی کالونی بنا کر رکھ دیا ۔ حامد کرزئی جیسا کمزور شخص مشرف سے ڈرنے کی بجائے دھمکیاں دیتا رہتا ہے ۔ جیسے ایٹمی دھماکے کئے تھے ویسے ہی مشرف کا دھماکہ کریں گے ۔ میاں نواز شریف کی قیادت میں جلد جمہوریت لائیں گے اور ججز کو بحال کروانا ہماری اولین ترجیحات میں ہے

زرداری نے مشرف کو ایوان صدر سے نکال باہر کرنے کی حامی بھر لی ہے ۔ نواز شریف


لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری نے جنرل (ر) پرویز مشرف کا مواخذہ کرنے کے لئے حامی بھر لی ہے ۔ لاہور میں یوم تکبیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ زرداری نے ابھی تک جنرل(ر) پرویز مشرف کو ایوان صدر سے نکالا نہیں ہے حالانکہ قوم نے 18 فروری کو مشرف اور اس کی پالیسیوں کے خلاف واضح فیصلہ دے دیا ہے ۔ انہیں ایوان اقتدار سے نکالنا عوامی مینڈیٹ کو پورا کرنا ہے ۔ میں نے آصف علی زرداری سے بات کی ہے اور کل انہوں نے مشرف کو نکالنے کی حامی بھر لی ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ زرداری کی جگہ میں ہوتا تو 18 فروری کے بعد 19 فروری کو ہی مشرف کو ایوان صدر سے نکال باہر کرتا ۔

ذاتی دی گئی سب اذیتیوں پر مشرف کو معاف کرتا ہوں لیکن قوم اور ملک کے ساتھ کئے گئے جرائم کو معاف نہیں کیا جاسکتا، آئین وقانون کے تحت ان پر غداری کا مقدم



لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ 12اکتوبر 1999ء کے بعد ان سے اور ان کے خاندان سے جنرل (ر) پرویز مشرف نے جو بھی سلوک کیا اور اذیتیں دیں وہ سب کچھ انہیں معاف کرتے ہیں لیکن جنرل (ر) پرویز مشرف نے جو قوم اور ملک کو نقصان پہنچایا، غیر ملکیوں کے سامنے پاکستان کا سر جھکایا ، جامعہ حفصہ میں معصوم بچیوں کا خون بہایا، پاکستانیوں کو ڈالروں کے عوض دوسرے ممالک کے سپرد اورڈاکٹر قدیر خان سے ذلت آمیز سلوک کیااور جس طرح چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے سلوک کیا گیا قوم انہیں یہ سب کچھ معاف نہیں کرسکتی۔ ان جرائم پر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے قوم کو خود جدوجہد کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے زرداری سے کہہ دیا ہے کہ جج بحال نہ ہوئے تو وہ خود وکلاء کی بس میں بیٹھ کر اسلام آباد آئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام ایوان اقبال میں منعقدہ یوم تکبیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے مستعفی وفاقی وزراء چودھری نثار علی خان ‘خواجہ سعد رفیق اور پاکستان مسلم لیگ (پنجاب) کے صدر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے بھی خطاب کیا۔ میاں نوازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 12اکتوبر 1999ء کو ان کی منتخب حکومت پر شب خون مارنے کے بعد جنرل پرویز مشرف نے انہیں کال کوٹھری میں بند کردیا جہاں تین ماہ تک انہوں نے سورج کی روشنی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ میرے ہاتھ جہاز کی سیٹ سے باندھ کر سات گھنٹوں میں کراچی لے جایا گیا۔ مجھے زندگی اور موت کی کشمکش میںمبتلا کیا گیا۔ میرے بیوی بچوں اور والدین سے اذیت ناک سلوک روا رکھا گیا۔ میری بیوی کی گاڑی کو اٹھا کر دنیا کے سامنے تماشا بنایا گیا۔ جدہ میں میرے باپ جب اللہ کو پیارے ہوگئے تومیرے ، شہبازشریف اور میری والدہ سمیت خاندان کے کسی فرد کو ان کی میت کے ساتھ پاکستان نہیں آنے دیا گیا۔ بلاوجہ میری ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ پر قبضہ کیا گیا۔ میں آج یہ سب کچھ مشرف کو معاف کرتا ہوں لیکن اس نے جو پاکستان کے اندر میری قوم کو تباہی سے دوچار کیا، ملک کو غیر ملکی طاقتوں کے سامنے جھکایا، ملک میں نفرتوں کے بیج بوئے، خون کی ہولی کھیلی، جامعہ حفصہ میں معصوم بچیوں کا خون بہایا، پاکستان کو غائب کرکے ڈالروں کے عوض باہر بیچا ، پاکستان کے ایٹمی معمار ڈاکٹر قدیر خان سے ذلت آمیز سلوک کیا ، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت دیگر سپریم کورٹ وہائی کورٹس کے ججوں کی جو تذلیل کی قوم انہیں معاف نہیں کرسکتی۔ اس لئے یہ بات اٹل ہے کہ جس شخص نے پاکستان کو بے توقیر کیا اس کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے اور اسے آئین وقانون کی رو سے وہ سزا ملنی چاہئے جس کا وہ مستحق ہے۔ آج قوم کراچی سے خیبر تک متحد ہے اور کسی بھی صورت جنرل (ر) پرویز مشرف کو محفوظ راستہ نہیں دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندہ قوم ہیں اور پاکستان کی سربلندی کیلئے میں اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا۔ ججوں کی بحالی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اس کیلئے مسلم لیگ (ن) نے وفاق میں 15وزارتوں کی قربانی دی ہے ۔ ہمیں اقتدار سے زیادہ پاکستان عزیز ہے اور میں نے آصف علی زرداری سے کہہ دیا ہے کہ اگر ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو میں خود وکلاء کی بس میں بیٹھ کر اسلام آباد آؤں گا۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ میں اس اجتماع میں جو جذبہ دیکھ رہا ہوں اس سے پہلے میں نے ایوان اقبال، الحمراء آرٹ کونسل یا موچی دروازہ کے جلسہ سمیت کہیں یہ جذبہ نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو شخص ایوان صدر میں بیٹھا ہے اگر وہ قوم کا یہ جذبہ دیکھ لے تو وہ خود ہی بھاگ جائے گا۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ میں پاکستان کی تقدیر بدلتے دیکھ رہا ہوں۔ مجھے جب بھی کسی امتحان کا سامنا کرنا پڑا تو میں نے ہمیشہ یہ شعر یاد رکھا
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
قوم اپنا ایمان مضبوط رکھے امریکہ ہماری مدد کو نہیں آئے گا ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے اور ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے خود فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے کہا تھا کہ جب قوم میرے خلاف فیصلہ دے دیگی تو میں خود ایوان صدر سے چلا جاؤں گا لیکن یہ جھوٹا شخص ہے۔ 18فروری کو جب قوم نے اپنا فیصلہ صادر کیا تو مشرف اور اس کے حواریوں نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ اس سے قبل اس نے کہا کہ وہ 31دسمبر 2004ء کو وردی اتار دے گا وہ اس وعدہ سے بھی مکر گیا۔ آصف علی زرداری نے ابھی تک اسے نکالا نہیں ہے ان کی جگہ میں ہوتا تو 19فروری کو مشرف ایوان صدر سے نکال باہر کرتا۔ انہوں نے کہاکہ آج پاکستان کے بچے بچے میں ہر گلی کوچے اور دیہات میں جو میں جذبہ دیکھ رہا ہوں اس سے پاکستان کی تقدیر بدلتی نظر آرہی ہے۔ میں قوم کے ساتھ مل کر انقلاب لاؤں گا اور ہم مل کر مہنگائی کے طوفان کا مقابلہ کریں گے۔ ڈکٹیٹر اور اس کے ایجنٹوں کو پاکستان سے نجات دلائیں گے اور بے روزگاری کا خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف ابھی تک اپنے مکروہ کھیل اور عزائم میں مصروف ہیں۔ 25نومبر کو جب میں پاکستان واپس آیا تو کاغذات نامزدگی داخل کرانے کا آخری دن تھا۔ میں نے اور شہبازشریف نے کاغذات جمع کرائے تو بدنیتی کی بنیاد پر مسترد کردیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دوران عوام نے اپنی جان پر کھیل کر جلسوں میں شرکت کی۔ اس جدوجہد میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں پھر میں نے پاکستان بھر میں قریہ قریہ گھوم کر اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ جب مشرف نے 12اکتوبر 1999ء کو مجھے گرفتار کیا اس سے پہلے پاکستانیوں نے کبھی خودکش حملوں کا نام تک نہ سنا تھا ملک میں امن وسکون تھا کہیں مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان نہیں تھا۔ ملک کی عزت تھی۔ 28مئی 1998ء کے دھماکوں کے بعد بھارتی وزیراعظم واجپائی خود چل کر پاکستان آئے اور تسلیم کیا اور کہا کہ پاکستان کو کسی مہر کی ضرورت نہیں اس کی اپنی مہر ہے لیکن گذشتہ ساڑھے آٹھ سال کے دوران قوم نے دیکھا کہ مشرف نے کراچی سے خیبر تک خون ندیوں میں بہایا ، ملک میں خودکش حملے ہونے لگے، خارجی وداخلہ پالیسی غیر ملکی ڈکٹیشن پر بنائی جانے لگی۔ ڈکٹیٹر نے پاکستان کا سر جھکادیا جو میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری وسالمیت کیلئے بہت قربانیاں دی گئی ہیں جس کیلئے میں اپنی جان بھی قربان کردوں گا۔ آج ملک میں 18فروری سے بھی بڑا فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں انقلاب لانے اور خوشحال بنانے کیلئے نئی نسل کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جس کیلئے پاکستان بھر کے نوجوانوں ، بچوں، بچیوں ‘ خواتین کو نوازشریف کا ساتھ دینا ہوگا۔اس موقع پر انہوں نے ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹر قدیر خان، ڈاکٹر ثمر مبارک ، دیگر انجنیئروں اور قوم کو یوم تکبیر پر مبارکباد پیش کی۔

پاکستان میں ٢٠٠٧ ء کے دوران ١٣٥ افراد کو پھانسی دی گئی ‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل

لندن ۔ پاکستان میں 2007 ء میں 310 افراد کو سزائے موت سنائی گئی اور 135 کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا جن میں ایک ایسا نوجوان بھی شامل تھا جس نے کم عمری میں قتل کیا تھا۔یہ اعداد و شمار ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کے جائزے میں پیش کیے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ نومبر 2007 ء میں محمد منشا نامی ایک نوجوان کو پھانسی دی گئی جسے مارچ 2001 ء میں قتل کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس واردات کے وقت وہ صرف پندرہ سال کا تھا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے کہا کہ حکومت گھروں میں تشدد کے واقعات (جن میں زنا اور غیرت کے نام پر قتل جیسے جرائم شامل ہیں) کو روکنے اور ان جرائم میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے میں ناکام رہی۔ پاکستان میں عورتوں کے حقوق کی تنظیم عورت فاونڈیش کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2007 ء کے پہلے دس ماہ میں صرف صوبہ سندھ میں غیرت کے نام پر 183 خواتین اور 104 مردوں کا قتل ہوا۔ رپورٹ کے مطابق سن 2007 ء میں قبائلی علاقوں میں مسلح گروپوں کی طرف سے لوگوں کو یرغمال بنانے اور انہیں قتل کرنے کے واقعات بھی پیش آئے۔ اسلام آباد میں لال مسجد پر فوجی کارروائی کے بعد حکومتی اور فوجی تنصیبات پر خود کش حملوں میں اضافہ ہوا جس میں کم از کم 400 کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔ صرف جولائی کے مہینے میں تیرہ خود کش حملے ہوئے اور ان میں 194 افراد ہلاک ہوئے۔اسلامی تنظیوں کے اراکین نے درجنوں افراد کو حکومت کی جاسوسی کرنے یا اسلامی اقدار کی خلاف ورزی کرنے پر قتل کیا۔ اگست کے مہینے میں طالبان کے حامی ایک گروہ نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں ایک نوعمر لڑکے کو ایک یرغمالی کا سر کاٹتے ہوئے دکھایا گیا۔قبائلی علاقوں میں عورتوں اور بچیوں کے خلاف کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ ستمبر کے مہینے میں بنوں میں دو خواتین کی لاشیں ملیں جن کے ساتھ ایک پرچے پر لکھا ہوا تھا کہ یہ بدکاری میں ملوث تھیں۔ اس رپورٹ میں مارچ 2007 ء میں جنرل مشرف کی طرف سے چیف جسٹس آف پاکستان کو معذول کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والے بحران کا بھی تفصیلی ذکر کیا گیا۔ اس بحران کے دوران سیاسی کارکنوں، وکلاء ، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیم کے اراکین پر پولیس تشدد کا بھی ذکر کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لاپتہ ہوجانے والے 400 افراد کی بازیابی کے لیے دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت شروع کی۔ ان 400 افراد میں سے سو کے بارے میں پتا چلا لیا گیا۔ ان میں سے اکثر کو جھوٹے مقدمات میں قید رکھا گیا تھا۔ پاکستان کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے پانچ اکتوبر کو کہا کہ اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ لاپتہ ہونے والے لوگ حکومت کے خفیہ اداروں کی تحویل میں ہیں اور جو ان کو غیر قانونی طور پر قید میں رکھنے کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔ انہوں نے ایسے تمام لوگوں کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا اور عدالت کی یہ کارروائی دو نومبر تک جاری رہی۔ لیکن تین نومبر کو جنرل مشرف نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو معزول کر دیا۔ ان سینکڑوں لاپتہ افراد کے بارے میں ابھی تک کچھ پتا نہیں ہے اور خدشہ ہے کہ ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔اس ضمن میں سعود میمن کی مثال بھی دی گئی۔ سعود میمن جن کے احاطے میں امریکی صحافی ڈینیئل پرل کا قتل ہوا تھا اٹھائیس اپریل دو ہزار سات کو اپنے گھر کے پاس پائے گئے۔ وہ اپنی یاداشت کھو چکیتھے، بات کرنے کے قابل نہیں تھے اور ان کا وزن صرف چھتیس کلو گرام ہو چکا تھا۔ ان کا اٹھارہ مئی کو ایک ہسپتال میں انتقال ہو گیا۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے مارچ دو ہزار تین میں جنوبی افریقہ سے گرفتار کیا تھا۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ اتنا عرصہ کہاں اور کس کی حراست میں رہے۔

صدر مشرف سے آرمی ہاؤس خالی کرانے کے لئے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر

لاہور ۔ صدر پرویز مشرف سے آرمی ہاؤس خالی کرانے کے لئے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی گئی ۔ یہاں بیرسٹر فاروق حسن نے سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری برانچ میں پٹیشن دائر کی ۔ اس میں موقف اختیار کیا گیا کہ صدر پرویز مشرف آرمی ہاوئس پر غیر قانونی طور پر قابض ہیں کیونکہ 15 نومبر 2007 ء کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد بھی وہ آرمی ہاؤس پر قابض ہیں ۔ پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ اس سلسلے میں کورٹ فوری طور پر نوٹس بھجوا کر آرمی ہاؤس پرویز مشرف سے خالی کر کے موجودہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو دیا جائے ۔

لانگ مارچ کا قافلہ پارلیمنٹ ہاؤس جائے گا ، لانگ مارچ سے دنیا جاگ جائے گی ۔ اعتزاز احسن


لاہور ۔ سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے ججوں کو بحال کرانے اور ملک بچانے کے لیے وکلاء کے پر امن لانگ مارچ میں شرکت کے لیے عوام کو دعوت عام دی ہے۔ انہوںنے طلباء سے بھی کہاکہ وہ اس لانگ مارچ میں حصہ لے کر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں ۔ اعتزازاحسن نے کہاکہ اب یہ تحریک منزل کے قریب ہے اس لیے اب تساہل جائز نہیں ہے ۔آج بدھ کے روز یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہاکہ ججوں کی بحالی اب صرف وکلاء کا مسئلہ نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کا ہے ۔ لانگ مارچ کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ یہ لانگ مارچ پر امن ہو گا اور انشاء اللہ راستے میں رکاوٹیں بھی نہیں ہوں گی تاہم انہوںنے عوام سے کہاکہ اگر آپ لوگ اپنی عوامی معاشرتی سماجی اور سیاسی ذمہ داری نبھانی ہے تو گھر پر مت بیٹھیں۔ بلکہ ہمارے ساتھ چلیں ۔ انہوںنے یقین دلایا کہ سارا سفر پر امن ہو گا ۔ آرام دہ ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ ملتان سے مارچ 11 جون کو شروع ہو گا جس میں جج صاحبان وکلاء اور سول سوسائٹی کے افراد ہوں گے ۔ انہوں نے طلباء سے بھی درخواست کی کہ وہ بھی لانگ مارچ میں شریک ہوں گے۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ جب تک ہم لوگ اسلام آباد نہیں پہنچیں گے ججوں کی بحالی کامعاملہ کھٹائی میں پڑا رہے گا۔ انہوں نے پھر عوام سے کہا کہ وہ ٹیلی ویژن پر بیٹھنے کے بجائے لانگ مارچ میں شرکت کو ترجیح دیں ۔ انہوں نے کہا ملتان سے دو دن لگیں گے جبکہ لاہور سے ایک دن لگے گا۔ انہوںنے کہاکہ حالات کے پیش نظر کوئی نیا پروگرام بھی دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے کہاکہ تازہ پروگرام کا افشاء اس وقت مناسب نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے بتایا کہ لانگ مارچ کا قافلہ 12 جون شام کو اسلام آباد پہنچ جائے گا اور وہاں سیدھا پارلیمنٹ جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ گرمی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ ملک بچانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ معرکہ اب آخری مراحل میں ہے اس لیے اس میں تساہل اب مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے کونے کونے سے لوگ اس مارچ میں شرکت کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ سے دنیا جاگ جائے گی۔
۔۔۔۔تفصیلی خبر۔۔۔۔۔
٭۔ ۔ ۔ مشرف ٨ روز کے اندر مستعفی ہو جائیں ورنہ آرمی ہاؤس کی جانب مارچ کر سکتے ہیں، لانگ مارچ سے مسئلہ حل نہ ہوا تو آئندہ لائحہ عمل دیں گے جو طے کیا جا چکا ہے ۔ اعتزاز احسن٭۔ ۔ ۔ ٹیپ سکینڈل میں ملوث ہونے کے باغث جسٹس عبدالحمید ڈوگر فی الفور عہدہ سے الگ ہو ں اور ٹیپ سکینڈل کی تحقیقات کروائی جائیں اگر جسٹس افتخار کو غیر آئینی طور پر کام سے روک کرجبری رخصت پر بھیجا جا سکتا ہے تو اس پر سنگین الزام پر انہیں کیوں نہیں ہٹایا گیا
لاہور۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جسٹس عبدالحمید ڈوگر ، جسٹس زاہد حسین بخاری اور سابق وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کی نواز لیگ کے قائدین کو انتخابات سے باہر رکھنے سے متعلق کیسٹ منظر عام پر آنے کے بعد جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو کام چھوڑ دینا چاہئے اور اس معاملہ کی تحقیقات کروائی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ وکلاء کے لانگ مارچ کے نتیجہ میں جج صاحبان بحال نہ ہوئے تو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جس کا تعین کرلیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اطہار انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے اظہار یکجہتی کیلئے دستخطی مہم کے سلسلہ میں ہائی کورٹ میں رکھی گئی کتاب پر دستخط کرنے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جو سابق وزیراعلی چودھری پرویز الہی کے حوالے سے آڈیو کیسٹ جاری کی ہے اس میں سپریم کورٹ کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر ولاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید زاہد حسین اور چودھری پرویز الہی پر (ن) لیگ کے قائدین کو ضمنی الیکشن سے آؤٹ کرنے کے حوالے سے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں جس کے بعد جسٹس عبدالحمید ڈوگر کا عہدہ پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو غلط طریقہ سے کام سے روک کر جبری رخصت پر بھیجا جاسکتا ہے تو پھر اس قدر سنگین الزامات پر یہ جج صاحبان اپنے عہدوں پر کیوں برقرار ہیں۔ انہیں جبری رخصت پر کیوں نہیں بھیجا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر فی الفور چیف جسٹس کے عہدہس ے الگ ہوں اور اس کیسٹ سکینڈل کی تحقیقات کروائی جائیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کیلئے وکلاء کی جانب سے لانگ مارچ سے متعلق چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ آٹھ اور نو جون کو وکلاء کے قافلے سندھ اور بلوچستان سے روانہ ہوں گے جو 10جون کوملتان پہنچیں گے۔ جہاں سے لانگ مارچ کا آغاز ہو گا ۔ 11 جون کو لانگ مارچ ملتان سے روانہ ہو گی جس میں وکلاء سیاسی جماعتوں کغ کارکنان اور سوک سوسائٹی کے لوگ فیملیوں سمیت شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اب عدلیہ کی بحالی صرف وکلاء کا مسئلہ نہیں اس کیلئے عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ وکلاء تو ڈیڑھ سال سے پیٹ پر پتھر رکھ کر تحریک چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 12 جون کو لانگ مارچ لاہور سے روانہ ہو گا جو اس شام اسلام آباد پہنچے گا اس وقت قومی اسمبلی میں بجٹ پیش ہو رہا ہو گا ۔ شائد ہمیں وہاں ایک روز رکنا بھی پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کے باوجود جج بحال نہ ہوئے تو ہم اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جو طے کیا جا چکا ہے لیکن ابھی اس کا اعلان مناسب نہیں ہے ۔ لیکن ابھی اس کا اعلان مناسب نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت ہمارے لانگ مارچ پر اثر انداز نہیں ہو سکتی ۔ گذشتہ سال جون کی شدید گرمی میں وکلاء اور عوام نے ملتان اور دیگر شہروں میں جلوس نکالے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگ سندھٗ بلوچستانٗ رحیم یار خانٗ راجن پورہٗ لیہٗ میلسیٗ بھکرٗ ملتانٗ اوکاڑہ سے عوام لاہور پہنچے گے تو دنیا دیکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف چند دن کے مہمان ہیں میں انہیں مشورہ دیتا ہوں کہ آئندہ سات آٹھ روز کے اندر مستعفی ہو جائیں ۔ ورنہ ہم شائد آرمی ہاؤس کی جانب مارچ کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم فوج کے خلاف نہیں ہیں اس وقت فوج چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق کیانی کی قیادت میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہی ہے جس پر ہم مطمئن ہیں ہم آرمی ہاؤس کی جانب مارچ اس لئے کریں گے کہ اس پر پرویز مشرف سے لانگ مارچ کے قافلے معزول جسٹس طارق پرویز کی قیادت میں اسلام آباد آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اب مشرف کیلئے صرف دو ہی راستے ہیں وہ خود صدر کاعہدہ چھوڑ دیں یا پھر پارلیمنٹ ان کا مواخذہ کرے ۔

امریکہ کے ٹو کے پہاڑوں میں اسامہ کا واہ ویلا کر کے چائنہ کے علاقوں اور پاکستان میں رسائی چاہتا ہے ۔قاضی حسین احمد



٭۔ ۔ ۔ پاکستان میں امریکی مداخلت لمحہ فکریہ ہے ، مشرف کا مواخذہ اور 2نومبر والی عدلیہ کی اشد ضرورت ہے ۔
لاہور ۔ جماعت اسلامی کے امیر اے پی ڈی ایم کے رہنما قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ امریکہ کے ٹو کے پہاڑوں میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا جھوٹا واہ ویلا کر رہا ہے اس کا اصل مقصد چائنہ کے علاقوں اور پاکستانی سرحدوں تک رسائی حاصل کرنا ہے ۔ پاکستان کی معاشی اور دفاعی پالیسی عوامی مفادات کو مد نظر رھک کر نئے سرے سے مرتب کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ امریکہ کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت لمخہ فکریہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج ’’ تحریک رحمت پاکستان ‘‘ کے زیر اہتمام منعدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر تنظیم کے امیر خواجہ محمد اسلم اور سابق چیف سیکرٹری پنجاب جاوید قریشی نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بہتری اور عوامی خواہشات کو مد نظر رکھ کر جنرل (ر) پرویز مشرف کا مواخذہ تین نومبر کے اقدامات کا خاتمہ اور فوری طور پر ججز کی بحالی ہی موجودہ درپیش تمام بحرانوں کا حل ہے۔ نواز شریف اور آصف علی زرداری کو آپس میں ملاقاتیں کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف دینے والی پالیسیاں بنانی چاہیے ۔ این آر او کے ذریعے ملکی خزانے کو لوٹنے والوں نے ایک دوسرے کو معاف کروادیا ہے تاہم عام آدمی کیلئے اپنے بچوں کو د و وقت کا کھانا فراہم کرن ناممکن ہوتا جارہا ہے ۔ حکمرانوں نے انتخابات کے موقع پر عوام سے جو وعدے اور دعوے کئے تھے ابھی تک عملی طور پر نظر نہیں آرہے، سیاسی قیادت امریکی سفارتخانے کے چکر لگانا چھوڑ دے تمام بیرونی ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر سفارتی تعلقات قائم کئے جائیں ۔ امریکہ کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت لمخہ فکریہ ہے کے ٹو میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا جھوٹا واویلا شروع کیا گیا ہے ۔ عراق پر بھی ایسے ہی جھوٹے الزامات لگائے گئے تھے نیو کلیئر پاور کی آڑ میں اسے نقصان پہنچایا گیا تھا ۔ امریکہ کا اصلہ مقصد کے ٹو پر چڑھائی کر کے چائنہ کے چند علاقے اور پاکستانی سرحدوں پر رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ موجودہ حالات میں پاکستانی کی معاشی اور دفاعی پالیسیوڈ کو امریکہ کی مرضی سے نہیں بلکہ عوامی خواہشات کے مطابق مرتب کرنا اشد ضروری ہے ۔ فوج کی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کیلئے اس کی نئے سرے سے صف بندی کرنا ضروری ہے ۔ امت مسلمہ کو موجودہ دور میں جتنی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے ۔ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ امت مسلمہ کے آپس میں اتحاد کے بغیر چیلنجز سے نمٹانا ممکن ہے۔ اس موقعہ پر خواجہ محمد اسلم اور جاوید قریشی نے بھی خطاب کیا ۔

Prayers of togetherness





Bollywood actor Amitabh Bachchan along with Abhishek and Aishwarya during a visit to the Siddhivinayak temple in Mumbai on Tuesday.

Amisha Patel’s skin show!





All those who have seen the rushes of Thoda Pyar Thoda Magic are going gung ho about Amisha Patel. Apparently the actress is looking wow in a glamorous new avtaar. More than her look, there’s plenty of skin show, but no one is complaining because the actress has worked on her body and is looking very hot and happening. In fact, we hear that with this film, she is planning to revamp her onscreen image from a girl next door to a sexy siren. With a new boyfriend Kanav, who is ready to lay the world at her feet and now with her new sexy look, Amisha seems to be heading at the right direction. Now do we see Vikram Bhatt raising his eyebrows?

It’s not the end for Saif & Kareena



Though Saif Ali Khan and Kareena Kapoor have been touted the hottest couple in town, their on-screen chemistry failed to make an impact on the masses in Tashan.
But Saif disagrees with the situation. "I’ve just done one or two scenes with Kareena in the film. She was paired opposite Akshay Kumar in the film. This is not the end for us. We will definitely work together in the future. Yet I think it is for the masses to decided who clicks or who doesn’t," says Saif, who is very keen to talk about the films he’s doing. He feels that it’s important to focus on quality projects rather than sign deals without bound scripts.
His next film, the Kunal Kohli directed Thoda Pyar Thoda Magic with Rani Mukerji is a lovey-dovey role. "The film is all about a crazy businessman who is punished by the law to look after a bunch of children. The character that I play is not fond of children and our lives are in a mess when an angel descends from the clouds and makes life lovable," he elaborates. Saif is all geared to explore previously untouched territories by him. The first in this being his production company, Illuminati Films.
A-list directors like Shriram Raghvan, Imtiaz Ali and Homi Adajania have been roped in to make films for his banner. In fact Raghvan will soon embark on Agent Vinod that has Saif playing the lead. Plus there’s Karan Johar’s untitled venture to be directed by Rensil D’Silva and Farhan Akhtar’s Voice From The Sky in the pipeline.

Cannes has never been about the wardrobe for me: Aishwarya






Mumbai:While Aishwarya Rai understands the constant need for people to check out her clothes and accessories at important events, what the star actor can't fathom is why her clothes at the Cannes Film Festival become more important than what she does.
"I don't even want to think about what people thought of my clothes earlier and what they think of it now. To me how I conduct myself at Cannes and how people react to me are far more important than what I wear," Aishwarya, who has been attending the prestigious film fest since 2002, told IANS."Cannes has always been a marvellous and memorable experience. This time was no different. It's never about the wardrobe for me. I don't focus on that at all," added the actress who went there for the first time with "Devdas".She reminisces about each year she has attended the Cannes fest, saying: "That was the year of 'Devdas'. That experience remains embedded in my mind. It wasn't just about how much they liked me in a sari or walking the red carpet. It was more memorable for the standing ovation that we got after the screening of 'Devdas'. What an ovation! It was a very special experience."Next I was in Cannes as a jury member and that's where sections of the media formed their own jury and began to assess my dress. After that I was there to inaugurate the festival and thereafter each year as the brand ambassador for L'Oreal."What made Aishwarya's visit to Cannes special this year was the fact that the entire Bachchan family was there."Also," she added happily. "It was always flash visits to Cannes. This time I was actually there for four days. Otherwise, I've always been there in the middle of things. I spent two full days with the family. We're all so happy when we're together."In an interview there I was asked if our visit to Cannes was a delayed anniversary celebration. I was like... noooooo!"Apart from attending events and obliging shutterbugs, the actress managed to entertain herself by catching up with a couple of movies."I caught three and a half movies including the opening film 'Blindness' and the new 'Indiana Jones' film. And I could only catch the latter half of 'Kung Fu Panda' because I had to do some press interviews during the second half."I've to catch the rest of the film; it was so entertaining. And I also saw the new Woody Allen film 'Vicky Christina Barcelona'. And, yes, I met Woody Allen. He's wonderful."Speaking on her stunning sartorial grace on the red carpet, Aishwarya said: "I guess I had more time to prepare."She smiles at the memory of bonding with Eva Longoria of "Desperate Housewives"."We bonded so well at Cannes no one would believe we had just met. Actually Eva, Rachida Brakni, who did the original French version of 'Chaos', which I was supposed to do and who's now been taken on as L'Oreal's brand ambassador - all of us got married recently. So all three of us had something in common."She refers to meeting French actor Jean Reno as another memorable moment at Cannes."Jean Reno came up to me and said he had heard good things about my film 'Pink Panther'. These legendary actors are so hassle-free. They don't think twice about approaching you with a smile and kind words. That stays with you. So much less taxing than making an effort to avoid people," she said.On the home front, her fans are eagerly waiting to see her with Amitabh and Abhishek Bachchan in "Sarkar Raj", which is releasing June 6.

I still learn a lot from Shah Rukh: Rani Mukerji



Mumbai: Shah Rukh Khan tops her list of favourites. After a career spanning 12 years and 40 films, Shah Rukh is still the man who holds "a special place" in Rani Mukerji's professional life.
"I was considered a newcomer in 'Kuch Kuch Hota Hai', but Shah Rukh never let me feel like one. The treatment he gave in spite of his superstar status then overwhelmed me," Rani, who made her debut with "Raja Ki Aayegi Baarat" in 1996, said.She said Shah Rukh had always guided her in the right direction and she had gained a lot from him."I respect his dedication and the extra effort he puts towards his work. I still learn a lot from him," Rani told IANS on the sidelines of a function here.The two have acted together in several films, including hits like "Kuch Kuch Hota Hai," "Kabhi Khushi Kabhie Gham", "Chalte Chalte" and "Veer-Zaara".They were also seen together in the critically acclaimed offbeat film "Paheli", which was based on a short story written by Vijayadan Detha.Queried about her rapport with Saif Ali Khan, with whom she was seen in "Hum Tum" and "Ta Ra Rum Pum", Rani said: "In my recent film 'Thoda Pyaar Thoda Magic' it was a good experience working with him. But while doing 'Hum Tum' we had some reservations. With time, we get along well and have mutual respect for each other."In "Thoda Pyaar Thoda Magic", which is releasing June 27, Rani says she essays the role of an angel who has been sent by god to bring happiness in the life of a business tycoon and four orphan children.She had to do a lot of practice with action director Shyam Kaushal, especially for the flying scenes."The speciality of the role is that I have to smile throughout the film unlike my other films where I had to cry as well. Even my fans told me that they have had enough of my crying. So this film is special for me and my fans; besides, 'Thoda Pyar Thoda Magic' is my only release this year."In real life, her angel is her two-year-old niece Myiesha. "She keeps me smiling. Whenever I am free and have some time, I play with her. She keeps me going."Famously reclusive when it comes to parties and social appearances, Rani said emphatically: "I don't like parties. I am more of a family person. I prefer spending time with my family." Rani has been paired with almost all superstars except perhaps Akshay Kumar."Many projects came to me where Akshay and I were paired together but somehow the roles didn't excite me." Refusing to name the films, Rani said many of those did well. "But, we hope to do a film together."The talented actress has cut short her assignments because roles don't excite her any more."The roles or the stories that came my way did not excite me. I don't want to do a film just for doing it or to please the journalists. There was a time when I did even three or more films at a time. I did 'Veer-Zaara', 'Mangal Pandey' and 'Black' together because the roles excited me." Her much talked about marriage plans are dismissed."You people are too much interested in my marriage. But let me tell you that I don't have a marriage plan for a long, long time. I want to do a lot of films now and don't see marriage in the near future."Rani's next project is a Yash Raj Film production with Shahid Kapur to be directed by debutant Anurag Singh. The yet to be titled film will go on the floors in June.

ملک میں ڈیم بنائے جانے کا فیصلہ تمام صوبوں کے یکساں حقوق اور مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے ۔۔عمران خان


اسلام آباد۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں ڈیم بنائے جانے کا فیصلہ تمام صوبوں کے یکساں حقوق اور مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے ۔ تحریک نصاف کے سینٹرل سیکرٹریٹ میں میڈیا سیل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ حکومت کی طرف سے کسی بھی منصوبے پر کام کرتے وقت چاروں صوبوںکے یکساں مفادات اور حقوق کو ترجیح دی جانی چاہیئے ۔ بڑے ڈیمز کے منصوبوں کی افادیت قومی سطح پر ہوتی ہے اس لیے اگر کسی فریق کے تحفظات ہوں تو انہیں دور کرنے کی کوشش کی جانی چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پانی کے بحران کو حل کرنے اور محفوظ مستقبل کے لیے پانی کے بین الاقوامی ماہرین کی کانفرنس بلائی جائے اور ان سے رائے لی جائے ۔ انہوں نے زور دیا کہ پانی کی تقسیم کے لیے چاروں صوبوں کے حقوق ‘ مفادات اور امنگوں کے مطابق غیر سیاسی فیصلہ کیا جائے

قومی ائیر لائن نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حج کرایوں میں ٤٠ ہزار روپے کے اضافے کی سفارش کردی

اسلام آباد۔ پی آئی اے نے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے سبب حکومت سے ا س سال عازمین حج کے کرایوں میں فی کس 40 ہزار روپے اضافے کی سفارش کردی ہے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق پی آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ 2007 ء میں تیل کی فی بیرل قیمت پچا س ڈالر تھی جو اس سال ایک سو تیس ڈالر فی بیرل تک ہو گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے حکومت سے سفارش کی گئی ہے کہ حج کرایوں میں بھی اسی شرح سے اضافہ کیا جائے جس کے بعد فی کس کرایہ پچاسی سے نوے ہزار روپے ہونے کا امکان ہے ۔ دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری وکیل احمد نے بتایا کہ اس سال سعودی عرب میں حاجیوں کے رہائشی کرایوں میں بھی سات سو ریال فی کس کا اضافہ ہو گیا ہے گزشتہ سال یہ کرایہ پچیس سو ریال تھا جو اب بتیس سو ریال ہو گیا ہے گزشتہ ریگولر اسکیم کے تحت حاجیوں سے فی کس ایک لاکھ 27 ہزاروصول کیے گئے تھے جبکہ اس سال فی کس حج اخراجات بڑھ کر ایک لاکھ 90 ہزار روپے تک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ سعودی حکام نے حرم کے اطراف بڑی تعداد میں رہائشی عمارتیں مسمار کردی ہیں اس لیے رواں سال حاجیوں کو رہائش بھی مسجد الحرام سے کافی دو رملے گی ۔

افغانستان اور دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کی وجہ سے پاکستان کے حالات خراب ہیں۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف طارق مجید

اسلام آباد ۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید کا کہنا ہے کہ افغانستان کے حالات اور دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ پاکستان میں عسکریت پسندی کے بنیادی عوامل ہیں۔ دہشت گردی کے خطرات اور شدت پسندی پاکستان کیلئے سنجیدہ چیلنجز ہیں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد وار کورس کے شرکاء سے خطاب کیا ۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کورس اور الائیڈ فورسز وار کورس کا اہتمام کیاگیا تھا ۔ چیئرمین جوائنٹ آف اسٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید نے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کے خطرات اور شدت پسندی پاکستان کیلئے سنجیدہ چیلنجز ہیں اور پاکستان کی افواج کی دفاعی حکمت عملی میں دونوں عوامل سب سے بڑے خطرے کے طور پر لئے جاتے ہیں ۔ ان کاکہنا تھا کہ گزشتہ تیس سال سے افغانستان کے خراب حالات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے پاکستان میں انتہا پسندی اور شدت پسندی میں اضافہ ہوگیاہے۔

مضبوط پاکستان سعودی عرب کی طاقت ہے ہم خوشحال ، خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں ۔سعودی سفیر کا خطاب

اسلام آباد ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے مثالی برادرانہ تعلقات ہیں پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے سعودی عرب کا کردار قابل تعریف ہے ہم سعودی عرب کی ترقی اور خوشحالی کو اپنی طاقت سمجھتے ہیں جبکہ سعودی عرب کے سفیر العواد العسیری نے کہاہے کہ مضبوط پاکستان سعودی عرب کی طاقت ہے۔ تعاون اور تعلقات کو مزید وسعت دی جائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفارتخانے کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر کیا ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سعودی سفارتخانے کی نئی عمارت کا افتتاح کیا تقریب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد وسابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ، پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی مرداری ، جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ قاضی حسین احمد ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ،قومی اسمبلی کی سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وفاقی وزراء اور اہم شخصیات نے شرکت کی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مثالی ہیں انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں سعودی عرب کا نیا سفارتی کمپیلکس دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات میں فروغ ، مزید پیشرفت میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا وزیراعظم نے کہاکہ پاک سعودی عرب دو طرفہ تجات اور سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہونا چاہیے پاکستان کی نئی حکومت کی ترجیحات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ حکومت کی اولین ترجیح اقتصادی ترقی ، سیاسی استحکام اور امن وامان کا قیام ہے اور ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس مقصد کے حصول کیلئے کوشاں ہیں وزیراعظم نے کہاکہ وقت کے ساتھ دونوں برادر اسلامی ممالک کے تعلقات کو فروغ حاصل ہو رہاہے۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ پاکستان سعودی عرب کی ترقی اور خوشحالی کو اپنی طاقت سمجھتا ہے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کی سلامتی اور استحکام میں گہری دلچسپی لیتے ہیں اور مختلف عالمی اور علاقائی امور کے بارے میں دونوں ممالک کے درمیان یکساں موقف پایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں مسلم اُمہ کو درپیش چیلنج کا مکمل ادراک ہے او رہم ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے پرعزم ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مختلف شعبوں بالخصوص تجارت اور سرمایہ کاری میں دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں سعودی عرب کے دورے کے منتظر ہیں پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر علی عواد العسیری نے کہاکہ ہر سعودی باشندہ پاکستان کو اپنا گھر سمجھتا ہے پاکستان کا استحکام پوری امُہ کا استحکام ہے اورہم خوشحال ، خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک کے قریبی دوستانہ تعلقات کو اجاگر کیا او رکہاکہ سعودی عرب پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کیلئے کوشاں ہے مضبوط پاکستان سعودی عرب کی طاقت ہے ہم پاکستان میں استحکام چاہتے ہیں ۔