صدر کا 58ٹو بی استعمال کرنا اب ممکن نہیں کیونکہ اس کیلئے کوئی جواز موجود نہیں۔مسلم لیگ (ن) جلد اپنی وزارتوںمیں واپس آ جائے گی ۔ اعلان مری موجود ہے معزول ججوں کی بحالی کے حوالے سے کوئی شبہات نہیں ہونے چاہیں ۔ جبکہ جناب آصف زرداری نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ افتخار محمد چوہدری سمیت تمام ججز واپس آئیں گے اس کا ذکر اعلان مری میں بھی ہے ۔ آئینی پیکج حتمی نہیں اس میں تبدیلیا ںہو سکتی ہیں۔ اور شریک چیئر مین آصف زرداری نے اعتزاز احسن سے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی کے حوالے سے ہم سے بات چیت کریں نا ممکن کو ممکن بنانا سیاستدان کا کام ہے غذاتی قلت کی ذمہ دار سابق حکومت ہے تاہم اس کے حل کیلئے بھی وہ اپنا کردار ادا کر رہے ہیں بھارت کے ساتھ مشترکہ صنعتی زون بنانے کا وہ ارادہ رکھتے ہیں ان کامسلم لیگ (ق) کے ساتھ بیٹھنا مشکل ہے کیونکہ عوام اس پر سوالات پوچھیں گے۔ صدر پرویز مشرف سمیت سب سے مذاکرات کریں گے اگر عوام چاہیں تو صدر پرویز مشرف سے ضرور بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔ صدر کے مواخذے کیلئے مطلوبہ ممبران کی تعداد پوری ہو سکتی ہے۔ آصف زرداری جمہوری نظام کے استحکام اور فروغ کیلئے صدر کے اختیارات کی وزیراعظم کو واپسی چاہتے ہیں ۔صدر کا 58ٹو بی استعمال کرنا اب ممکن نہیں کیونکہ اس کیلئے کوئی جواز موجود نہیں۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہر ایک کی ذمہ داری ہے دہشت گردی سے آصف زرداری کا گھر بھی ا±جڑا ۔ آصف زرداری پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور سندھ میں ایم کیو ایم کے بغیر حکومت بنا سکتے تھے لیکن مفاہمت کی پالیسی کے تحت انہیں اپنے ساتھ ملایا ۔نیگرو پونٹے کا پہلا دورہ طے شدہ تھا اب وہ پاکستان نہیں آرہے ۔ بلوچستان کا مسئلہ پوری طرح حل نہیں ہوا تاہم اس کو حل کریں گے۔ آئینی پیکج بہت جلد تمام پارٹیوں کو پیش کردیا جائے گا اور تمام پارٹیوں سے مشاورت کے بعد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ججز کی پوزیشن اس آئینی پیکج میں ہے مگر ججز کی معیاد 3سال سے کم کر نے کی کوئی بات نہیں ہے آئینی پیکج بجٹ سے پہلے پارلیمنٹ میں آسکتا ہے تاہم ممکن ہے بحث بعد میں ہو۔ آئینی پیکج چار ٹر آف ڈیمو کریسی ( میثاق جمہوریت )پر مبنی ہے فرنٹیئر پوسٹ کے چیف رحمت شاہ آفریدی کا فی عرصے سے جیل میں تھے مگر افسوس کسی نے ان کی رہائی کے لئے آواز نہیں اٹھائی ۔ یہ آئینی پیکج جولائی کے مہینے میں منظور ہو جانا چاہیے ۔ اس پیکج پر اعتراضات نہیں ہوں گے تاہم تجاویز آ سکتی ہیں ۔ ااگرچہ ان کے نزدیک مسئلہ بلوچستان حل نہیں ہوا تاہم انھوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا ہوا ہے کہ وہ بلوچستان کے مسائل ضرور حل کریں گے ۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی پارٹی نےس صدر پرویز مشرف کو کبھی آئینی صدر تسلیم نہیں کیا اوروہ چاہتے ہیں وہ چلے جائیں بجائے اس کے کہ ان کا احتساب ہو۔ فوجی سربراہان، گورنرز اور ججوں سمیت آئینی عہدوں پر تعیناتی کا اختیار صدر کے بجائے وزیر اعظم کو دینا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرکے پختونخواہ رکھنے کی تجویز ہے، سینٹ میں وفاق اور چاروں صوبوں سے ایک ایک اقلیت کا نمائندہ بھی رکھنا چاہتے ہیں، فوج اور عدلیہ پر تنقید کی بنا پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہلی کی شق ختم کرنے اور مشترکہ مفادات کی کونسل کو فعال بنانے کی بھی شقیں شامل ہیں۔ 1973 ء کے آئین کی دفعہ 62 ‘ 63 اور 90 میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ دفعہ 62 اور 63 اراکین پارلیمنٹ کی اہلیت کے بارے میں ہیں اور دفعہ 90 صدر کے اختیارات کے بارے میں ہے اور ترمیم کے مطابق اختیارات کا مرکز وزیراعظم اور کابینہ کو بنانے کی کوشش کی جائے گی ۔ چاروں صوبوں کے گورنرز اور مسلح افواج کے سربراہوں کی تقرری کا اختیار وزیراعظم کے مشورے سے مشروط کرنے کی تجویز پیکج میں دی گئی ہے ۔مجوزہ آئینی پیکج کے مطابق آئین میں کنکرنٹ لسٹ کو 80 فیصد ختم کیا جا رہا ہے ۔ اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا اختیار قومی اسمبلی اور سینٹ میں لیڈر آف اپوزیشن کے مشورے سے ہو گا ۔ اور اگر یہ نہیں ہوں گے تو قومی اسمبلی کے سپیکر اور چیئرمین سینٹ کے مشورے سے یہ تقرر کیا جائے گا۔ نیشنل فنانس کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینٹ میں لیڈر آف اپوزیشن کو شامل کیا جا رہا ہے اور سینٹ کے قائد ایوان کو بھی اس میں شامل کیا جا رہا ہے ۔ آئینی پیکج میں ایک شق شامل کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز ریٹائرمنٹ کے بعد کسی سرکاری ادارے میں ملازمت نہیں کرسکتے اور نہ ہی وہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تعینات ہو سکتے ہیں ۔ ایک دوسری شق کے مطابق صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرنے کے بارے میں بھی کہا گیا ہے تاہم اس کے لیے مزید صلاح و مشورے ہوں گے۔ آئینی پیکج کے مطابق کوئی بھی شخص دو سے زائد مرتبہ صدر نہیں بن سکے گا اور صوبہ سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے کی تجویز بھی آئینی پیکج میں شامل ہے ۔آئینی پیکج کے مطابق آرٹیکل 104کے تحت نگران حکومت سپیکر کی مشاورت سے قائم کی گئی ہے اور صوبوں میں گورنر کی مشاورت سے کی جائے گی ۔سی سی آئی کا اجلاس ہر سال میں دو دفعہ ہو گا ۔ قومی اقتصادی کونسل کو فعال بنایاجائے گااور فنانشل کونسل کا اجلاس تین سال بعد ہو گا اجلاس میں پیش کی گئی قرار داد کے مطابق بے نظیر بھٹو کی جمہوریت کیلئے کی گئی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران نے آئینی پیکج پر اتفاق رائے کیا اور دوسری سیاسی جماعتوں سے آئینی پیکج کے بارے میں مشاور ت کی تائید کی ۔ آصف علی زرداری کے سیاسی اقدامات جمہوریت کی طرف سفر و عوام کو بحران سے نکالنے کیلئے ان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا گیا ہے اور اجلاس نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ آصف علی زرداری جو پالیسی بھی اختیار کریں گے پارٹی اس پر عملدرآمد کرے گی یہ مجوزہ آئینی پیکج مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف کو بھیجا گیا ہے اور اس پر نواز شریف کی جانب سے آنے والی آو¿ٹ پٹ کے بعد اس میں مزید تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہاکہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے آئینی پیکج کی منظوری کے بعداس کو نواز شریف ، ایم کیو ایم ، اسفند یار ولی اور دوسری جماعتوں کو بھیج دیا گیاہے۔ آئینی پیکج کی منظوری پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سب جماعتوں سے لیں گے وہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی مفاہمت کی پالیسی کو لے کر آگے بڑھیں گے جس کے تحت 90ہزار فوجیوں کو شملہ میں مذاکرات کے ذریعے رہاکروایا گیا اور پاکستان کی ہزاروں مربع میل زمین کو واپس لیاگیااور بے نظیر کی اسی پالیسی کے تحت صدر پرویز مشرف نے وردی اتاری ۔وہ آئینی پیکج پر صدر پرویز مشرف سے بھی ڈائیلاگ کریں گے اور پارلیمنٹ سے اسے منظور کروائیں گے اور پوری دنیا کی جمہوری قوتوں کے سامنے رکھیں گے اور ان سے مشاورت کریں گے۔ بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار مسلم لیگ (ن) کی طرف سے صدر مشرف کوقرار دئیے جانے کے حوالے سے یہ حق پیپلزپارٹی کا ہے کیونکہ قوم نے پی پی پی کو بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے کا مینڈیٹ دیا ہے اور آصف زرداری اس مینڈیٹ کو سبو تاڑ نہیں ہونے دیں گے وہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے کر جائیں گے ججوں کی بحالی کیلئے وہ وکلاء سے بھی بات چیت کریں گے کیونکہآصف زرداری ججوں کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔جمہوریت اور آمریت کبھی اکٹھے نہیں چل سکتے آئینی پیکج کی منظوری کے حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی لیکن ان کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد اس کو منظور کروا لیں وکیلوں کا اور آصف زرداری کا موقف مختلف نہیں ہے ۔ جب انھوںنے شدید مشکلات کے اندر آئی ایس آئی کی بات نہیں مانی تو اب ان حالات کے اندر کس طرح ما نیں گے۔ آئی ایس آئی حکومت کے تحت کام کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی کو اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں کے پریشر ہو گا بل سینٹ اور قومی اسمبلی میں ہوگا ۔ صوبوں میں اور قومی اسمبلی میں ان کی اکثریت ہے بل کو وہاں سے پاس کروائیں گے اور پھر سینیٹر سے درخواست کر وائیں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کے عزم کا اعادہ کیا ہوا ہے اور اس ضمن میں قانونی و آئینی اصلاحات کے لئے 62 نکاتی آئینی پیکج کا مسودہ تیار کیا گیا ہے وہ ججوں کو مناسب عرصہ میں بحال کریں گے بعض دوست ” شارٹ کٹ “ چاہتے ہیں لیکن قانونی ٹیم اس طریقے سے متفق نہیں،وکلاء دوست بھی آ صف زرداری کی میر ی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن آصف زرداری ان تمام مسائل کا سیاسی حل چاہتے ہیں ، اور وہ پاکستان بچانے کیلئے صحافیوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں،میڈیا کی آزادی کیلئے بے نظیر شہیدجتنا ہی وہ پر عزم ہیں آصف زرداری جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کے لئے اپنے وعدے اور عزم پر کاربند ہیں لیکن ملک کی صورتحال‘ جمہوریت کی حالت اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا ہوگا‘ 62 نکات پر مبنی آئینی پیکج کا مسودہ سب کے سامنے ہے اور اس پر پاکستان پیپلز پارٹی غور کر رہی ہے جسے وزیراعظم اور کابینہ کو بھجوا رہے ہیں۔ اس کی ایک کاپی وہ اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور دیگر پارٹنرز کو بھجوائیں گے اور پھر اس پر بحث شروع کرائیں گے۔ آصف زرداری کی کوشش یہ ہے کہ بجٹ سے قبل وہ یہ کام کرلیں اگر اس سے قبل نہ کر سکے تو اسے بجٹ شیڈول کے بعد پیش کریں گے لیکن اس پر تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسودے کو پڑھیں اور پھر اپنی رائے دیں۔ یہ پیکج 1973ء کے دستور سے کم کی چیز نہیں۔آصف زرداری 1973ء کے آئین کے لئے پرعزم ہیں۔ دوسروں کے مقابلے میں آصف زرداری اوران کی جماعت جمہوری اصولوں اور قدروں کو زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی عوام کو مایوس نہیں کیا اور نہ کریں گے۔ گندم ‘ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ سے لے کر جمہوریت تک ہر کوئی جاننا چاہتا ہے‘ سیاست امکانات کا نام ہے‘ آصف زرداری نے سب سے کہا ہے کہ تسلی رکھیں‘ وعدہ کرتا ہوں کہ جمہوریت کو مضبوط بنائیں گے ‘ گندم کی قیمتیں کم ہوں گی اور اس ملک کو اقتصادی طور پر ہر انتظام کے ساتھ چلا کر دکھائیں گے۔ تیل کی قیمتوں کے بارے میں 6 دن کی بجائے چھ سال پہلے سوچنا چاہیے تھا‘ گندم کی عالمی سطح پر کمی کے بارے میں پہلے سے منصوبہ بندی کی ضرورت تھی جیسے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی بصیرت سے پاور پلانٹ اس وقت لگائے جب لوگ ہمارے اقدام پر ہنستے تھے۔ اس کی بدولت 2700 میگا واٹ بجلی آسکی۔آصف زرداری کو یہ بھی احساس ہے کہ ججوں کو چار ماہ سے تنخواہ نہیں ملی‘ اس لئے ان کی حکومت نے فوراً جج صاحبان کو رہا کیا۔ ان کی تنخواہوں کے لئے حکم دیا۔آصف علی زرداری کا اہداف درست اور سمت سیدھی ہے‘ وہ ججوں کو بحال کریں گے لیکن مناسب وقت میں ایسا ہوگا۔پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نے اشارہ دیا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ ایوان صدر میں صدر پرویز مشرف کے دن گنے جا چکے ہوں،عوام روٹی یا بجلی نہیں صدر پرویز سے نجات چاہتے ہیں وہ سو فیصد درست ہے کیونکہ صدر کو ہٹانے کے لئے ان پر عوام کی طرف سے ”شدید“ دباو¿ ہے اور ان کے پاس کوئی راستہ نہیں۔ اگرچہ انھوں نے مشرف کوماضی کی باقیات قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ آئین کے تحت صدر کے پاس اب بھی وزیراعظم کو ہٹانے اور اسمبلی تحلیل کرنے کے اختیارات موجود ہیں۔ ”آخری حد“ یہ ہے کہ لوگ چاہتے ہیں مشرف چلے جائیں صدر ماضی کا ورثہ ہیں اور وہ جمہوریت کے درمیان رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، انہوں نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو سے مذاکرات اور عالمی دباو¿ کے نتیجے میں وردی اتار دی۔ لیکن اس سے مشرف ڈیموکریٹ یا ایک سویلین صدر نہیں بن گئے،اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کی صدارت قانونی ہے۔ یہ تمام معاملات آصف زرداری کے سامنے ہیں، اور ان پرپاکستان کے عوام کا شدید دباو¿ ہے ۔عوام پیپلزپارٹی سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں روٹی یا بجلی نہیں چاہئے وہ مشرف کو ہٹانا چاہتے ہیں آصف زرداری سیاستدان ہیں جو عوام کو جوابدہ ہیں پیپلزپارٹی مکمل جمہوریت کی بحالی کے لئے ایک فارمولے پر کام کررہی ہے کیونکہ آخر کار یہ ہو چکا ہے، آپ ایک غیر جمہوری اور غیر منتخب صدر نہیں رکھ سکتے آپ قطعی ایسا نہیں کر سکتے ۔ جناب آصف زرداری کے نزدیک کشمیر میں فوج کم اور پاک بھارت سرحد پر اکنامک زون ہونا چاہئے۔ اکیونکہ پاک بھارت سرحد پر اکنامک زون قائم کرکے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ اورمقبوضہ کشمیر سے فوجوں کی کمی 60 سال پرانے مسئلے کو حل کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) چاہتی ہے کہ پاک بھارت ویزہ سسٹم کو آسان بنایا جائے تاکہ دونوں جانب کے عوام کو سفری سہولیات میں آسانیاں ہوں ۔بے نظیر بھٹو کے قتل کی اقوام متحدہ سے تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کیلئے پیپلز پارٹی نے بھارت سے مدد مانگی ہے اور کہا ہے کہ اگر دونوں ممالک عالمی ادارے میں مل کر قرارداد پیش کریں تو اسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا، یہ درخواست آصف علی زرداری نے بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھر جی سے ملاقات میں کی آصف زرداری نے ا±مید کی ہے کہ ان کے (شہید بینظیر ) قتل پر دونوں ملک مشترکہ قرارداد پیش کریں گے جو تاریخ میں یادگار ہوگاقومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی قراردادیں منظور کر چکی ہیں، اس کے بعد آصف زرداری نہیںسمجھتے کہ اس پر کسی بحث کی گنجائش باقی ہے، اب صرف وزیر خارجہ اقوام متحدہ کو ایک خط لکھیں گے اور اس کی پیروی کریں گے“
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, June 6, 2008
The buxom babes of Hooters may slink their way to the winner's circle on Saturday at Belmont Park if Big Brown completes historic run to the Triple Cr
World oil prices rise in Asia after surprise surge
SINGAPORE - World oil prices continued higher in Asia on Friday, adding to a surprising surge of more than five dollars as the US currency tumbled against the euro, analysts said.
In afternoon trade, New York's main oil futures contract, light sweet crude for July delivery, rose 65 cents to 128.44 dollars per barrel. The contract had jumped 5.49 dollars to close at 127.79 dollars in New York trade Thursday.
Brent North Sea crude for July was 76 cents higher at 128.30 dollars per barrel after rocketing 5.44 dollars to settle at 127.54 dollars on Thursday in London.
David Moore, a commodities strategist with the Commonwealth Bank of Australia in Sydney, said he was surprised at how far prices had risen, and the move seemed linked to the dollar's fall.
The euro firmed sharply against the dollar on Thursday after the European Central Bank warned interest rates could be increased as early as next month to cope with rising inflation.
On Thursday the euro flirted with 1.56 dollars, up sharply from 1.5440 dollars in New York late on Wednesday.
A weakening US dollar makes oil more affordable for buyers in stronger currencies.
Moore said US employment data to be released later Friday could further impact the dollar and, subsequently, oil prices.
The greenback rose slightly to 1.5588 dollars to one euro as market participants stayed on the sidelines Friday ahead of the key monthly US payroll report, dealers said.
Oil prices have fallen since striking record peaks above 135 dollars in May but still remain at elevated levels, sparking widespread international concern and stoking inflationary pressures.
Near-term price movements are difficult to predict but the longer-term trend is down, Moore said.
‘We still think the oil price is likely to move lower’ as demand eases,Moore said, citing signs that record-high oil prices are having an economic impact.
‘Demand is now fully the focus of market participants. The demand stalwart, Asia, is finally buckling, as emerging economies in the region are cutting fuel subsidies,’ said John Kilduff at MF Global.
India, which imports 70 percent of its oil needs to feed its fast-growing economy, on Wednesday raised petrol prices by 11 percent and diesel by 9.4 percent based on pump prices in New Delhi.
Malaysia raised petrol prices 41 percent in a bid to curb its massive subsidies bill, following a similar move in Indonesia where fuel prices jumped by almost 30 percent.
High fuel prices have also hit global airlines.
US carrier Continental Airlines said Thursday it will cut 3,000 jobs and pull 67 ageing planes in a massive retrenchment because of rising fuel prices. Two other big carriers, American and United Airlines, have made similar moves.
In afternoon trade, New York's main oil futures contract, light sweet crude for July delivery, rose 65 cents to 128.44 dollars per barrel. The contract had jumped 5.49 dollars to close at 127.79 dollars in New York trade Thursday.
Brent North Sea crude for July was 76 cents higher at 128.30 dollars per barrel after rocketing 5.44 dollars to settle at 127.54 dollars on Thursday in London.
David Moore, a commodities strategist with the Commonwealth Bank of Australia in Sydney, said he was surprised at how far prices had risen, and the move seemed linked to the dollar's fall.
The euro firmed sharply against the dollar on Thursday after the European Central Bank warned interest rates could be increased as early as next month to cope with rising inflation.
On Thursday the euro flirted with 1.56 dollars, up sharply from 1.5440 dollars in New York late on Wednesday.
A weakening US dollar makes oil more affordable for buyers in stronger currencies.
Moore said US employment data to be released later Friday could further impact the dollar and, subsequently, oil prices.
The greenback rose slightly to 1.5588 dollars to one euro as market participants stayed on the sidelines Friday ahead of the key monthly US payroll report, dealers said.
Oil prices have fallen since striking record peaks above 135 dollars in May but still remain at elevated levels, sparking widespread international concern and stoking inflationary pressures.
Near-term price movements are difficult to predict but the longer-term trend is down, Moore said.
‘We still think the oil price is likely to move lower’ as demand eases,Moore said, citing signs that record-high oil prices are having an economic impact.
‘Demand is now fully the focus of market participants. The demand stalwart, Asia, is finally buckling, as emerging economies in the region are cutting fuel subsidies,’ said John Kilduff at MF Global.
India, which imports 70 percent of its oil needs to feed its fast-growing economy, on Wednesday raised petrol prices by 11 percent and diesel by 9.4 percent based on pump prices in New Delhi.
Malaysia raised petrol prices 41 percent in a bid to curb its massive subsidies bill, following a similar move in Indonesia where fuel prices jumped by almost 30 percent.
High fuel prices have also hit global airlines.
US carrier Continental Airlines said Thursday it will cut 3,000 jobs and pull 67 ageing planes in a massive retrenchment because of rising fuel prices. Two other big carriers, American and United Airlines, have made similar moves.
Arrest will disturb Asif’s progress: Lawson
KARACHI — Pakistan cricket coach Geoff Lawson said yesterday that the detention of Mohammad Asif in Dubai for the alleged possession of an illegal substance would disrupt the paceman’s progress.
The 25-year-old fast bowler was held at Dubai airport on Sunday while returning home from a domestic tournament in India and appeared before a prosecutor yesterday.
“It’s unfortunate and would be disruptive for Asif,” said former Australia Test bowler Lawson, dealing with the latest in a series of controversies to hit the troubled Pakistani team.
“Personally I don’t know the facts, we feel for him, we hope it turns out well for him. We have been thinking about him,” said Lawson.
“He has been missing quite often due to injury but was making a successful comeback from injury and played against Bangladesh in April and the tri-series would have been one more step on his way back to full form.”
Asif was named in the 16-man Pakistan squad for next week’s tri-series in Bangladesh, which also features India, but was dropped and replaced by Sohail Khan on Wednesday.
Pakistan fly out to Dhaka on Friday but Pakistan Cricket Board officials say Asif will remain in detention at least until Sunday.
Lawson said Sohail had shown promise recently.
“Sohail has come in Asif’s place and has shown promise so one person’s misfortune is another’s good fortune,” said Lawson, who took over as Pakistan coach in July last year.
Pakistan captain Shoaib Malik also hoped Asif’s absence would not be felt.
“There is no doubt that Asif is a good bowler but we have other good bowlers who can step up and take their chances. We have Umar Gul, Sohail Tanveer, Rao Iftikhar and Sohail so the attack is in good hands,” said Malik.
The Pakistani captain said his team is capable of putting up a good show in the tri-series.
“It is a good event and we will face tough competition from India who have been doing well. So if we play the final of the tri-series in Bangladesh then it would give us a good boost for the Asia Cup,” said Malik.
Pakistan open the tri-series against Bangladesh on Sunday. They play India two days later, while India play Bangladesh on June 12. The final is in June 14.
Pakistan are due to host the eight-nation Asia Cup from June 24 to July 6.
Malik hoped his team would keep up their run of 11 victories attained earlier this year. Pakistan won the last match against India in their 2-3 defeat in November last year.
They then blanked Zimbabwe and Bangladesh 5-0 earlier this year.
“We have been on a winning streak so it would be important to have that going because if a team makes winning its habit then no event is difficult for them,” Malik said.
The 25-year-old fast bowler was held at Dubai airport on Sunday while returning home from a domestic tournament in India and appeared before a prosecutor yesterday.
“It’s unfortunate and would be disruptive for Asif,” said former Australia Test bowler Lawson, dealing with the latest in a series of controversies to hit the troubled Pakistani team.
“Personally I don’t know the facts, we feel for him, we hope it turns out well for him. We have been thinking about him,” said Lawson.
“He has been missing quite often due to injury but was making a successful comeback from injury and played against Bangladesh in April and the tri-series would have been one more step on his way back to full form.”
Asif was named in the 16-man Pakistan squad for next week’s tri-series in Bangladesh, which also features India, but was dropped and replaced by Sohail Khan on Wednesday.
Pakistan fly out to Dhaka on Friday but Pakistan Cricket Board officials say Asif will remain in detention at least until Sunday.
Lawson said Sohail had shown promise recently.
“Sohail has come in Asif’s place and has shown promise so one person’s misfortune is another’s good fortune,” said Lawson, who took over as Pakistan coach in July last year.
Pakistan captain Shoaib Malik also hoped Asif’s absence would not be felt.
“There is no doubt that Asif is a good bowler but we have other good bowlers who can step up and take their chances. We have Umar Gul, Sohail Tanveer, Rao Iftikhar and Sohail so the attack is in good hands,” said Malik.
The Pakistani captain said his team is capable of putting up a good show in the tri-series.
“It is a good event and we will face tough competition from India who have been doing well. So if we play the final of the tri-series in Bangladesh then it would give us a good boost for the Asia Cup,” said Malik.
Pakistan open the tri-series against Bangladesh on Sunday. They play India two days later, while India play Bangladesh on June 12. The final is in June 14.
Pakistan are due to host the eight-nation Asia Cup from June 24 to July 6.
Malik hoped his team would keep up their run of 11 victories attained earlier this year. Pakistan won the last match against India in their 2-3 defeat in November last year.
They then blanked Zimbabwe and Bangladesh 5-0 earlier this year.
“We have been on a winning streak so it would be important to have that going because if a team makes winning its habit then no event is difficult for them,” Malik said.
Bollywood's growing popularity in region
DUBAI — Several television channels from India and the Middle East are now cashing in on the popularity of Bollywood (India's film industry), and are either currently airing, or expected shortly to air Bollywood movies and related entertainment activities
Commenting on the trend, Manoj Mathew, Vice-President, Marketing, Zee Television for Middle East, North Africa and Pakistan, said it's time the television channels take full advantage of Bollywood's increasing popularity in the region, as well as globally.
Informed Mathew: "Zee has started a Bollywood movie channel from Dubai. The 24-hour channel, Zee Aflam, is in addition to Zee's 24-hour Zee Movies channel. The new channel is currently available free to air on Nilesat in 27 countries across the Arab world.”
Mathew disclosed they were currently studying the market trends. "Our initial study indicates that the Arabic speaking crowd is more attracted to Bollywood movies than any other films.
"We decided to capitalise on this trend by launching the new channel," said Manoj, while adding that the official launch of the channel will shortly be held in Dubai.
Manoj also confirmed the closing down of Zee Arabia channel, launched two and half years ago. “We stopped airing Zee Arabia since March 31 due to strategic reasons,” he informed, without elaborating further.
However, market sources say the channel was taken off air due to lack of quality programmes available in Arabic language. "Zee was outsourcing all its Arabic language programmes from other companies in the region. But the popularity of its programmes did not meet their expected response, forcing Zee to take the channel off air and launch Zee Aflam in its place," said a source at Zee network.
Another Dubai-based Arabic channel, Dubai One, has also started airing Bollywood movies every week.
An official of the channel confirmed they had started telecasting Bollywood movies only recently, following the growing popularity of these films among Emiratis and other Arabic speaking expatriates in the country. "Realising the demand for these films, we have decided to include Bollywood movies into our programme bouquet," said the official.
An official of MBC satellite channel also confirmed the galloping demand for Bollywood films and related programmes. "We offer Bollywood films to our viewers once every week. This is among our most favourite programmes," he added.
Another channel to join the Bollywood bandwagon is India's NDTV network, which will soon launch NDTV Imagine, a new entertainment channel dedicated to Bollywood movies and related programmes. The new channel will be aired from Dubai soon, it was learnt.
Like many, Mohammed Hamad, a UAE national and a fan of Bollywood movies, said, "I learnt Hindi only because of my love of Indian films.”
Commenting on the trend, Manoj Mathew, Vice-President, Marketing, Zee Television for Middle East, North Africa and Pakistan, said it's time the television channels take full advantage of Bollywood's increasing popularity in the region, as well as globally.
Informed Mathew: "Zee has started a Bollywood movie channel from Dubai. The 24-hour channel, Zee Aflam, is in addition to Zee's 24-hour Zee Movies channel. The new channel is currently available free to air on Nilesat in 27 countries across the Arab world.”
Mathew disclosed they were currently studying the market trends. "Our initial study indicates that the Arabic speaking crowd is more attracted to Bollywood movies than any other films.
"We decided to capitalise on this trend by launching the new channel," said Manoj, while adding that the official launch of the channel will shortly be held in Dubai.
Manoj also confirmed the closing down of Zee Arabia channel, launched two and half years ago. “We stopped airing Zee Arabia since March 31 due to strategic reasons,” he informed, without elaborating further.
However, market sources say the channel was taken off air due to lack of quality programmes available in Arabic language. "Zee was outsourcing all its Arabic language programmes from other companies in the region. But the popularity of its programmes did not meet their expected response, forcing Zee to take the channel off air and launch Zee Aflam in its place," said a source at Zee network.
Another Dubai-based Arabic channel, Dubai One, has also started airing Bollywood movies every week.
An official of the channel confirmed they had started telecasting Bollywood movies only recently, following the growing popularity of these films among Emiratis and other Arabic speaking expatriates in the country. "Realising the demand for these films, we have decided to include Bollywood movies into our programme bouquet," said the official.
An official of MBC satellite channel also confirmed the galloping demand for Bollywood films and related programmes. "We offer Bollywood films to our viewers once every week. This is among our most favourite programmes," he added.
Another channel to join the Bollywood bandwagon is India's NDTV network, which will soon launch NDTV Imagine, a new entertainment channel dedicated to Bollywood movies and related programmes. The new channel will be aired from Dubai soon, it was learnt.
Like many, Mohammed Hamad, a UAE national and a fan of Bollywood movies, said, "I learnt Hindi only because of my love of Indian films.”
Asif to spend two more days in detention
DUBAI — Pakistani fast bowler Mohammed Asif will spend at least another two days in detention before it is known whether or not he will be formally charged with drug possession, according to a Pakistan Cricket Board (PCB) official.
Nadeem Akram, Director of Human Resources and Administration, PCB, who is in Dubai to help secure Asif's release, told Khaleej Times yesterday that Asif had appeared before the Public Prosecutor and had his statement recorded.
"However, any announcement in his case has been put off until Sunday since the weekend starts today. A decision is expected to be taken on Sunday when the courts resume," he confirmed.
Nadeem Akram, Director of Human Resources and Administration, PCB, who is in Dubai to help secure Asif's release, told Khaleej Times yesterday that Asif had appeared before the Public Prosecutor and had his statement recorded.
"However, any announcement in his case has been put off until Sunday since the weekend starts today. A decision is expected to be taken on Sunday when the courts resume," he confirmed.
Russia warns neighbours over NATO ambitions
ST PETERSBURG, Russia - New Russian President Dmitry Medvedev made clear on Friday the Kremlin had not softened its opposition to NATO expansion, warning ex-Soviet neighbours of serious consequences if they join the alliance.
Medvedev has projected a conciliatory style since he took over as president last month from ex-KGB spy Vladimir Putin, and in a speech in Berlin this week he signalled a new approach by saying: "Russia has returned from the cold."
But at his first meeting in his new post with ex-Soviet leaders on Friday, Medvedev demonstrated that any foreign policy thaw did not extend to plans by Western-leaning Ukraine and Georgia to join NATO.
In talks with Georgian President Mikheil Saakashvili in the Tsarist-era Constantine Palace near St Petersburg, Medvedev said Tbilisi's entry into the alliance could lead to bloodshed in breakaway regions of Georgia, a Russian official said.
Russian Foreign Minister Sergei Lavrov, briefing reporters on the talks, said Moscow wanted to see the conflicts over separatist Abkhazia and South Ossetia resolved.
"We stated this could not be achieved by moving Georgia artificially into NATO because this would lead to another spiral of confrontation in the area," he said.
"If they think this (NATO membership) would be an instrument to solve the conflicts in Abkhazia and South Ossetia, this is an illusion. We could only watch another bloodshed."
Earlier on Friday, at talks with Ukraine's President Viktor Yushchenko, Medvedev warned that Kiev would be in breach of a friendship treaty between the two countries if it joins NATO.
"The treaty between Russia and Ukraine ... contains the obligation on the two parties not to do anything which would create threats or risks for the security of the other party," Lavrov said.
"We do believe NATO expansion, which would include Ukraine, would create a risk for Russian security."
If Russia were to scrap the treaty, some observers believe it could open the way for Moscow to challenge Kiev's sovereignty over the Crimea Peninsula, a region Russia has historically seen as its own and which is home to its Black Sea fleet.
Security threat
Moscow was angered when, at a NATO summit in the Romanian capital Bucharest in April, member states gave Georgia and Ukraine an undertaking they could eventually join, though they did not give them a firm timetable for accession.
Moscow says bringing Kiev and Tbilisi into the alliance will threaten its security because NATO will use the new members as a bridgehead to bring its troops and weapons right up to Russia's south-western flank.
Russia has economic reasons too for wanting to prevent the two states from moving further out of its orbit.
Ukraine has deep economic ties to Russia inherited from the Soviet Union, and it is also the transit route by which Russia exports most of its natural gas to Europe.
Georgia is part of an energy corridor linking the Caspian Sea -- a growing source of oil and gas -- to world markets. The West and Russia are competing for influence over that route.
Russian officials deny using Georgia's breakaway regions to influence Tbilisi's policies, but some observers say the conflicts there provide Moscow with a useful pressure point.
Moscow supports the separatists, though it has not recognised their independence, and this year moved extra troops into Abkhazia to counter what it said was a Georgian plan to attack the region.
"The main drive for Russian policy so far this year has probably been not Abkhazia itself," said a Western diplomat.
"They took a series of steps which look, the way they rolled them out, like a coordinated plan for responding to what NATO and the West had done," he said.
Medvedev has projected a conciliatory style since he took over as president last month from ex-KGB spy Vladimir Putin, and in a speech in Berlin this week he signalled a new approach by saying: "Russia has returned from the cold."
But at his first meeting in his new post with ex-Soviet leaders on Friday, Medvedev demonstrated that any foreign policy thaw did not extend to plans by Western-leaning Ukraine and Georgia to join NATO.
In talks with Georgian President Mikheil Saakashvili in the Tsarist-era Constantine Palace near St Petersburg, Medvedev said Tbilisi's entry into the alliance could lead to bloodshed in breakaway regions of Georgia, a Russian official said.
Russian Foreign Minister Sergei Lavrov, briefing reporters on the talks, said Moscow wanted to see the conflicts over separatist Abkhazia and South Ossetia resolved.
"We stated this could not be achieved by moving Georgia artificially into NATO because this would lead to another spiral of confrontation in the area," he said.
"If they think this (NATO membership) would be an instrument to solve the conflicts in Abkhazia and South Ossetia, this is an illusion. We could only watch another bloodshed."
Earlier on Friday, at talks with Ukraine's President Viktor Yushchenko, Medvedev warned that Kiev would be in breach of a friendship treaty between the two countries if it joins NATO.
"The treaty between Russia and Ukraine ... contains the obligation on the two parties not to do anything which would create threats or risks for the security of the other party," Lavrov said.
"We do believe NATO expansion, which would include Ukraine, would create a risk for Russian security."
If Russia were to scrap the treaty, some observers believe it could open the way for Moscow to challenge Kiev's sovereignty over the Crimea Peninsula, a region Russia has historically seen as its own and which is home to its Black Sea fleet.
Security threat
Moscow was angered when, at a NATO summit in the Romanian capital Bucharest in April, member states gave Georgia and Ukraine an undertaking they could eventually join, though they did not give them a firm timetable for accession.
Moscow says bringing Kiev and Tbilisi into the alliance will threaten its security because NATO will use the new members as a bridgehead to bring its troops and weapons right up to Russia's south-western flank.
Russia has economic reasons too for wanting to prevent the two states from moving further out of its orbit.
Ukraine has deep economic ties to Russia inherited from the Soviet Union, and it is also the transit route by which Russia exports most of its natural gas to Europe.
Georgia is part of an energy corridor linking the Caspian Sea -- a growing source of oil and gas -- to world markets. The West and Russia are competing for influence over that route.
Russian officials deny using Georgia's breakaway regions to influence Tbilisi's policies, but some observers say the conflicts there provide Moscow with a useful pressure point.
Moscow supports the separatists, though it has not recognised their independence, and this year moved extra troops into Abkhazia to counter what it said was a Georgian plan to attack the region.
"The main drive for Russian policy so far this year has probably been not Abkhazia itself," said a Western diplomat.
"They took a series of steps which look, the way they rolled them out, like a coordinated plan for responding to what NATO and the West had done," he said.
Musharraf warns of national mismanagement
ISLAMABAD - President Pervez Musharraf has warned against the risks of mismanagement for a country lacking sound leaders, amid speculation he could step down and leave the new civilian leadership to run Pakistan.
Addressing an audience made up largely of military officers at the National Defence University late on Thursday, Musharraf spoke in broad terms, though previously he has made clear his disdain for the civilian leaders of Pakistan's main parties.
‘Mismanagement and lack of potential in the leadership will lead to a weakening of the country,’ said Musharraf, without specifying he was talking about Pakistan.
Musharraf, who came to power as a general following a coup in 1999, has cut an increasingly isolated figure since the parties supporting him were defeated in an election last February.
The United States has forged strong communications with General Ashfaq Kayani, who succeeded Musharraf as army chief in November, to preserve Pakistan's role as a crucial US ally in the war on terrorism.
The army has adopted a more constitutional role under Kayani, who held talks with US Admiral Michael Mullen, Chairman of the Joint Chiefs of Staff, earlier this week.
Though generals have led Pakistan more than half the time since Pakistan was founded in 1947, analysts do not expect the army to intervene to keep its former chief in power.
Like the army, the United States does not want to see Musharraf humiliated, but it has also signalled it won't prop him up, according to a senior adviser to Asif Ali Zardari, whose Pakistan People's Party (PPP) leads the new government.
Western allies hope the new government will settle in, rather than risk further instability by letting Musharraf's anticipated departure turn nasty.
The PPP wants to ease Musharraf from power, while the party of Nawaz Sharif, the prime minister Musharraf overthrew, has made political capital out of calls for his usurper to be impeached or tried for treason.
The adviser to Zardari, the widower of assassinated former prime minister Benazir Bhutto, told Reuters that Musharraf was reconciled to resigning, and ways were being worked out to afford him a dignified exit, though the president's spokesman has issued denials Musharraf was planning to quit.
Multiple challenges
Pakistan faces major challenges, regardless of the uncertainties posed by Musharraf's position.
The new coalition inherited a rapidly deteriorating economic situation, in part due to mismanagement by a caretaker government Musharraf installed last November to oversee the run up to polls.
The government is due to announce a budget next Wednesday that will offer the poorest of Pakistan's 160 million people some protection from soaring food and fuel price, while also trying to bring down widening current account and fiscal deficits.
It is also seeking peace deals with tribal militants in the northwest, while trying to calm US and NATO fears that the net result won't be more cross-border Taleban attacks on Western forces in Afghanistan.
A lawyers' movement that sprang up last year to fight Musharraf's attempts to dictate to the judiciary will seek to hasten Musharraf's departure with a mass protest next week.
Dubbed the ‘long march’, the protest will drive across central Punjab province from the cities of Multan and Lahore to Islamabad.
Addressing an audience made up largely of military officers at the National Defence University late on Thursday, Musharraf spoke in broad terms, though previously he has made clear his disdain for the civilian leaders of Pakistan's main parties.
‘Mismanagement and lack of potential in the leadership will lead to a weakening of the country,’ said Musharraf, without specifying he was talking about Pakistan.
Musharraf, who came to power as a general following a coup in 1999, has cut an increasingly isolated figure since the parties supporting him were defeated in an election last February.
The United States has forged strong communications with General Ashfaq Kayani, who succeeded Musharraf as army chief in November, to preserve Pakistan's role as a crucial US ally in the war on terrorism.
The army has adopted a more constitutional role under Kayani, who held talks with US Admiral Michael Mullen, Chairman of the Joint Chiefs of Staff, earlier this week.
Though generals have led Pakistan more than half the time since Pakistan was founded in 1947, analysts do not expect the army to intervene to keep its former chief in power.
Like the army, the United States does not want to see Musharraf humiliated, but it has also signalled it won't prop him up, according to a senior adviser to Asif Ali Zardari, whose Pakistan People's Party (PPP) leads the new government.
Western allies hope the new government will settle in, rather than risk further instability by letting Musharraf's anticipated departure turn nasty.
The PPP wants to ease Musharraf from power, while the party of Nawaz Sharif, the prime minister Musharraf overthrew, has made political capital out of calls for his usurper to be impeached or tried for treason.
The adviser to Zardari, the widower of assassinated former prime minister Benazir Bhutto, told Reuters that Musharraf was reconciled to resigning, and ways were being worked out to afford him a dignified exit, though the president's spokesman has issued denials Musharraf was planning to quit.
Multiple challenges
Pakistan faces major challenges, regardless of the uncertainties posed by Musharraf's position.
The new coalition inherited a rapidly deteriorating economic situation, in part due to mismanagement by a caretaker government Musharraf installed last November to oversee the run up to polls.
The government is due to announce a budget next Wednesday that will offer the poorest of Pakistan's 160 million people some protection from soaring food and fuel price, while also trying to bring down widening current account and fiscal deficits.
It is also seeking peace deals with tribal militants in the northwest, while trying to calm US and NATO fears that the net result won't be more cross-border Taleban attacks on Western forces in Afghanistan.
A lawyers' movement that sprang up last year to fight Musharraf's attempts to dictate to the judiciary will seek to hasten Musharraf's departure with a mass protest next week.
Dubbed the ‘long march’, the protest will drive across central Punjab province from the cities of Multan and Lahore to Islamabad.
Pakistan on alert after explosives found
ISLAMABAD - Pakistan boosted security in the capital Islamabad and neighbouring Rawalpindi on Friday where three vehicles laden with explosives were intercepted just days after a deadly attack on the Danish embassy.
‘We have recovered three vehicles with a large quantity of explosives from the Dhok Kala Khan area,’ Rawalpindi police chief Rao Iqbal said, referring to a congested neighbourhood in a city that is also the headquarters for the military.
‘We have made some arrests,’ he said, but gave no other details.
A day earlier, Al Qaeda claimed responsibility for Monday's suicide car bomb attack on the Danish embassy that killed six people, all of them Pakistanis.
A Danish team has arrived in Pakistan to work with agents investigating the attack on its embassy.
A senior Pakistani official of a joint investigation team probing the Danish blast said on Friday several people had been picked up, but none had been linked to the attack so far. Police were also trying to prepare a sketch of the suspected bomber.
Security in the capital was tightest along Constitution Avenue the broad duel carriageway leading to the presidency building, National Assembly, Supreme Court, various ministries and the diplomatic enclave where many embassies are located.
Concrete barriers were placed across the broad avenue, and regular entry points to the enclave were closed, while razor wire was laid around the perimeter of key buildings.
The Danish mission, which had been under threat ever since the publication of cartoons of the Prophet Mohammed by Danish newspapers in 2005, was located in a plush residential neighbourhood.
Foreign envoys met on Thursday with Rehman Malik, the adviser to the prime minister on the Interior, and he told them that the Islamabad police were being reinforced with paramilitary troops.
Malik assured those ambassadors whose embassies were located outside the diplomatic enclave that he would take up issues regarding the provision of land for them to relocate.
The Netherlands mission has moved to a hotel with tight security, having come under a similar threat to the Danes because of a film made by a Dutch anti-immigration politician that is deemed offensive to Muslims.
‘We have recovered three vehicles with a large quantity of explosives from the Dhok Kala Khan area,’ Rawalpindi police chief Rao Iqbal said, referring to a congested neighbourhood in a city that is also the headquarters for the military.
‘We have made some arrests,’ he said, but gave no other details.
A day earlier, Al Qaeda claimed responsibility for Monday's suicide car bomb attack on the Danish embassy that killed six people, all of them Pakistanis.
A Danish team has arrived in Pakistan to work with agents investigating the attack on its embassy.
A senior Pakistani official of a joint investigation team probing the Danish blast said on Friday several people had been picked up, but none had been linked to the attack so far. Police were also trying to prepare a sketch of the suspected bomber.
Security in the capital was tightest along Constitution Avenue the broad duel carriageway leading to the presidency building, National Assembly, Supreme Court, various ministries and the diplomatic enclave where many embassies are located.
Concrete barriers were placed across the broad avenue, and regular entry points to the enclave were closed, while razor wire was laid around the perimeter of key buildings.
The Danish mission, which had been under threat ever since the publication of cartoons of the Prophet Mohammed by Danish newspapers in 2005, was located in a plush residential neighbourhood.
Foreign envoys met on Thursday with Rehman Malik, the adviser to the prime minister on the Interior, and he told them that the Islamabad police were being reinforced with paramilitary troops.
Malik assured those ambassadors whose embassies were located outside the diplomatic enclave that he would take up issues regarding the provision of land for them to relocate.
The Netherlands mission has moved to a hotel with tight security, having come under a similar threat to the Danes because of a film made by a Dutch anti-immigration politician that is deemed offensive to Muslims.
Explosives-laden cars seized near Pakistan capital
ISLAMABAD - Pakistani police seized three vehicles packed with nearly 500 kilograms (1,100 pounds) of explosives near Islamabad, just days after a deadly car bomb at the Danish embassy, officials said Friday.
Four people were also arrested after the massive car bombs were discovered in the army headquarters city of Rawalpindi on Thursday following an anonymous tip-off, senior security officials said.
The two cities were placed on red alert following the discovery of the explosives. Security was already tight following Monday's suicide bombing outside Denmark's embassy, which killed six people.
‘Security agencies got a tip-off that some explosives-laden vehicles would enter the twin cities and police tightened security on the road and launched checking of vehicles,’ a security official told AFP.
‘On Thursday they impounded three vehicles each fitted with 100 to 150 kilograms of explosives, four people were also rounded up. The vehicles were meant to cause terrorist attacks in the twin cities,’ he said.
Al Qaeda claimed in purported Internet statements Wednesday to have carried out the attack on the Danish mission in revenge for the publication in Danish newspapers of cartoons insulting the Prophet Mohammed.
The discovery of the bombs will raise fresh concerns over the new Pakistani government's efforts to negotiate with Islamist militants in a tribal region bordering Afghanistan.
The peace talks have led to a lull in suicide attacks in the country following a wave of such attacks during the previous year which claimed more than 1,000 lives.
Four people were also arrested after the massive car bombs were discovered in the army headquarters city of Rawalpindi on Thursday following an anonymous tip-off, senior security officials said.
The two cities were placed on red alert following the discovery of the explosives. Security was already tight following Monday's suicide bombing outside Denmark's embassy, which killed six people.
‘Security agencies got a tip-off that some explosives-laden vehicles would enter the twin cities and police tightened security on the road and launched checking of vehicles,’ a security official told AFP.
‘On Thursday they impounded three vehicles each fitted with 100 to 150 kilograms of explosives, four people were also rounded up. The vehicles were meant to cause terrorist attacks in the twin cities,’ he said.
Al Qaeda claimed in purported Internet statements Wednesday to have carried out the attack on the Danish mission in revenge for the publication in Danish newspapers of cartoons insulting the Prophet Mohammed.
The discovery of the bombs will raise fresh concerns over the new Pakistani government's efforts to negotiate with Islamist militants in a tribal region bordering Afghanistan.
The peace talks have led to a lull in suicide attacks in the country following a wave of such attacks during the previous year which claimed more than 1,000 lives.
Pakistan boosts security after embassy blast
ISLAMABAD - Pakistan boosted security in the capital Islamabad and neighbouring Rawalpindi on Friday where three vehicles laden with explosives were intercepted just days after a deadly attack on the Danish embassy. ‘We have recovered three vehicles with a large quantity of explosives from the Dhok Kala Khan area,’ Rawalpindi police chief Rao Iqbal said, referring to a congested neighbourhood in a city that is also the headquarters for the military.
‘We have made some arrests,’ he said, but gave no other details.
A day earlier, Al Qaeda claimed responsibility for Monday's suicide car bomb attack on the Danish embassy that killed six people, all of them Pakistanis.
Security in the capital was tighest along Constitution Avenue the broad duel carriageway leading to the presidency building, National Assembly, Supreme Court, various ministries and the diplomatic enclave where many embassies are located.
Concrete barriers were placed across the broad avenue, and regular entry points to the enclave were closed, while razor wire was laid around the perimeter of key buildings.
A Danish team has arrived in Pakistan to work with agents investigating the attack on its embassy.
The Danish mission, which had been under threat ever since the publication of cartoons of the Prophet Mohammed by Danish newspapers in 2005, was located in a plush residential neighbourhood.
Foreign envoys met on Thursday with Rehman Malik, the advisor to the prime minister on the Interior, and he told them that the Islamabad police were being reinforced with paramilitary troops.
Malik assured those ambassadors whose embassies were located outside the diplomatic enclave that he would take up issues regarding the provision of land for them to relocate.
The Netherlands mission has moved to a hotel with tight security, having come under a similar threat to the Danes because of a film made by a Dutch anti-immigration politician that is deemed offensive to Muslims.
‘We have made some arrests,’ he said, but gave no other details.
A day earlier, Al Qaeda claimed responsibility for Monday's suicide car bomb attack on the Danish embassy that killed six people, all of them Pakistanis.
Security in the capital was tighest along Constitution Avenue the broad duel carriageway leading to the presidency building, National Assembly, Supreme Court, various ministries and the diplomatic enclave where many embassies are located.
Concrete barriers were placed across the broad avenue, and regular entry points to the enclave were closed, while razor wire was laid around the perimeter of key buildings.
A Danish team has arrived in Pakistan to work with agents investigating the attack on its embassy.
The Danish mission, which had been under threat ever since the publication of cartoons of the Prophet Mohammed by Danish newspapers in 2005, was located in a plush residential neighbourhood.
Foreign envoys met on Thursday with Rehman Malik, the advisor to the prime minister on the Interior, and he told them that the Islamabad police were being reinforced with paramilitary troops.
Malik assured those ambassadors whose embassies were located outside the diplomatic enclave that he would take up issues regarding the provision of land for them to relocate.
The Netherlands mission has moved to a hotel with tight security, having come under a similar threat to the Danes because of a film made by a Dutch anti-immigration politician that is deemed offensive to Muslims.
Pak envoy delviers letter on UN probe into Benazir assassination to Secretary General
UNITED NATIONS: Pakistan’s U.N. Ambassador Munir Akram handed over to Secretary-General Ban Ki-moon a formal letter from the Government of Pakistan seeking a U.N. probe into the assassination of Benazir Bhutto when he called on the world body chief on Friday, according to well informed sources.
Details of the letter which Ambassador Akram brought with him from Islamabad were not disclosed. Last week, he was in Pakistan where he had consultations with the country’s top leadership.
Ms. Bhutto was killed in a gun and suicide bomb attack in Rawalpindi in December.
PM departs for Saudi Arabia on 3-day official visit
ISLAMABAD: Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani left here Friday on a three-day official visit to Saudi Arabia, saying, his trip will further strengthen the strong bonds that already exist between the two brotherly countries. The Prime Minister was seen off at the PAF Base, Chaklala, by his Advisor on Interior, Rehman Malik, Chief of the Army Staff, General Ashfaq Parvez Kayani, Chairman Joint Chiefs of Staff Committee, General Tariq Majid, Chief of the Air Staff, Air Chief Marshal Tanvir Mahmood Ahmed and senior officials.
“Pakistan and Saudi Arabia enjoy very strong brotherly and historic relations and my talks with the Saudi leadership will focus on the regional and international situation, particularly the bilateral ties”, Prime Minister Gilani told the newsmen before leaving for Saudi Arabia.
In response to a question the Prime Minister, who is visiting Saudi Arabia on the invitation of King Abdullah Bin Abdul Aziz, said the talks will also cover cooperation in various fields as his delegation comprised various ministers.
The Prime Minister said Co-Chairman PPP, Asif Ali Zardari will also join him during the talks with Saudi leadership.
Besides Ministers for Foreign Affairs, Defence, Commerce, Petroleum, Food and Agriculture, Water and Power and Housing, the Prime Minister is being accompanied by Secretary General PPP, Jahangir Badar, some MNAs and concerned officials.
Gilani for peaceful, just solution of Kashmir
ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani Friday said an early, just and peaceful settlement of the Kashmir dispute in line with the aspirations of Kashmiris would help Pakistan and India to achieve their full potential. Talking to Kuldip Nayar, a veteran Indian journalist, parliamentarian and diplomat, the Prime Minister said his government was committed to improving relations with India so as to usher in an era of peace in the region.
He said relations between the two countries always improved when a civilian government was in place in Pakistan.
The Prime Minister said his government would continue to take more Confidence Building Measures to further improve ties in different fields. People to people contacts will also be increased to achieve the objectives, he added.
He said restoration of the 1973 Constitution in its original form was the government’s top priority, as it wanted the Parliament to be supreme and sovereign.
The constitutional balance as envisaged in the 1973 constitution would be restored, adding he was confident that Pakistan would gradually shape up into a two-party system as was the case before 1998.
The Prime Minister said his government was also committed to the independence of judiciary and reinstatement of judges, for which modalities are being worked out with the coalition partners.
He said these issues would be settled before long as his party was in the forefront of movement of independent judiciary and made many sacrifices for it.
Nayar told the Prime Minister that he was currently visiting Pakistan to attend a seminar in Lahore.
The meeting was attended by senior official of Ministries of Information and Foreign Affairs.
Pakistan and Afghanistan agree on coordinated efforts to curb extremism
KABUL: Pakistan and Afghanistan Friday agreed on the need for broad-based and coordinated efforts to curb the twin menace of militancy and extremism that pose a grave challenge to the security of both the countries. Foreign Minister Makhdoom Shah Mahmood Qureshi, talking to journalists along with his Afghan counterpart Dr. Rangin Dadfar Spanta after talks here, said, “Pakistan and Afghanistan are facing the common challenge of terrorism and extremism.”
The foreign ministers in their talks reviewed progress on the Joint Peace Jirga Process and reiterated that it will not be allowed to lose momentum.
Qureshi said Pakistan will shortly host the next meeting of the mini Jirga in Islamabad.
He said he had explained that the recent peace deals in the Tribal Areas were not made with the militants but with the tribal elders, and are aimed at curbing militancy by engaging those willing to negotiate.
Pakistan’s Foreign Minister said while pursuing the political track, Pakistan has not forgone the military option, nor has it been negligent of its obligation towards peace and stability in Afghanistan.
“We have not, and will not negotiate with those who are unwilling to for sake the path of violence and destruction,” said the Foreign Minister.
Regarding tackling terrorism in the region, the minister said, “We do not make any distinction between the interests of Pakistan and those of Afghanistan. Pakistan also supports Afghan government’s efforts for national reconciliation.”
“We have also availed this opportunity to discuss the agenda of the forthcoming Paris Conference, where I will be leading the Pakistan delegation,” said the minister.
He said Pakistan will join Afghanistan in calling for international assistance to be channeled through the Afghan Government, in accordance with its wishes and the needs of its people.
Pakistan and Afghanistan will speak with one voice at the Paris Conference, he added.
Shah Mehmood Qureshi said Pakistan will be hosting later this year the 3rd Regional Economic Cooperation Conference on Afghanistan (RECCA).
Besides discussing other aspects, the Conference will highlight the prospects Afghanistan holds as Asia’s land bridge, he added.
Qureshi said the meetings he had Friday are part of a series of consultations which he hoped will be held regularly with Afghan side.
“I look forward to working in partnership with my distinguished colleague to explore new horizons for mutually beneficial cooperation,” he added.
He said, “It will be our endeavour to expand our multifaceted ties, even further, to the benefit and advantage of our two peoples.”
The Minister said his consultations with his Afghan counterpart covered “the entire gamut of bilateral relations, as well as a range of issues of mutual concern, and regional significance.”
He said he was impressed by the traditional warmth and hospitality extended to his delegation.
Qureshi said the main purpose of the visit was to underscore the immense importance the new leadership of Pakistan attaches to relations with Afghanistan.
Referring to visit of the Afghan Foreign Minister to Pakistan, Qureshi said both the countries have taken forward the process of cooperation.
Women quota in public service to be increased to 20 per cent: Sherry
ISLAMABAD : Minister for Information and Broadcasting Sherry Rehman Friday said women quota in public service would be doubled to 20 percent from the existing 10 percent. “We are struggling hard to empower women folk in the country and would use all available resource including other ministries in this respect,” she said at a gender training workshop on “Social & Legal Aspects of Discrimination and Inequalities against Women.”
The workshop was organized by Gender Development Section of the Ministry of Law and Justice in collaboration with the National Gender Reform Action Plan (NGRAP).
The Minister distributed certificates among the participants of the workshop and appreciated NGRAP for making efforts to empower women folk.
The workshop discussed laws and their implications for the social and legal aspects of women, how discrimination and inequalities are manifested and their impact on women.
Later, talking to media the Minister reiterated commitment of the PPP government to bringing women folk into the national mainstream.
“We are an elected, accountable government and we enjoy the support of majority of women voters,” Sherry said, stressing that political will, commitment and action, not just resources, lead to achievement of goals.
She indicated that legislative process was underway to make laws regarding women prisoners, domestic violence and land allotment for ensuring social and economic rights to the women. ”We’ll fast-track it (legislation).”
صدر کا مواخذہ نہ کیا گیا تو ٥٨ ٹو بی کے استعمال کا خطرہ موجود رہے گا ، پاکستان مسلم لیگ نون
پرویزمشرف جمہوریت کے کمپیوٹرمیں وائرس کی طرح ، جس کو نکالے بغیر یہ نہیں چل سکتا
دو تہائی اکثریت حاصل ہوتی تو 24گھنٹوں میں ججز کو بحال او رپرویز مشرف کا مواخدہ کر دیتے
نا اہل قیادت کے حوالے سے پرویز مشرف کا بیان اعتراف جرم ہے قوم کو 12بڑے بحران ملے
مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال کی پریس کانفرنس
اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے واضح کیا ہے کہ صدر پرویزمشرف کا مواخدہ نہ کیا گیا تو اٹھاون ٹو بی کے استعمال کا خطرہ موجود رہے گا قوم انتخابات میں دو تہائی اکثریت دیتی تو پاکستان مسلم لیگ (ن) چوبیس گھنٹے میں ججز کو بحال اور پرویز مشرف کے خلاف مواخذہ کی تحریک پیش کر دیتی ۔ نا اہل قیادت کے حوالے سے پرویز مشرف کا بیان اعترافی جرم ہے اور جمہوری قوتوں کے خلاف چارج شیٹ پیش کرنے کی کوشش ہے ملک و قوم کو بارہ بڑے بحرانوں میں مبتلا کرنے والوں کو محفوظ راستہ نہیں دیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے جمعہ کو پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے خطاب کے دوران یہ بیان کہ نا اہل قیادت اور بد انتظامی کی وجہ سے ملک کمزور ہو گا بدنیتی پر مبنی ہے ۔ لگتا ہے وہ جمہوری قوتوں کے خلاف چارج شیٹ پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ آج بیان دیا ہے کل کو اپنے نام نہاد تحفظات پر مبنی تحریر جاری کریں گے اور اگلے مرحلے میں پریس کانفرنس کے ذریعے عزیز ہم وطنو ، کی بات کرتے ہوئے اٹھاون ٹو بی کے استعمال کا اطلاق کریں گے جس مقام پر آج ملک کھڑا ہے وہ پرویز مشرف کے پیداکردہ ہیں ۔ پرویز مشرف کی قیادت کی نا اہلی اور بدانتظامی کی وجہ سے بحران پیدا ہوئے ہیں انہوں نے اپنے آٹھ سالوں میں ملک کو 12 بڑے بحرانوں جن میں نا اُمیدی و بداعتمادی ، عدلیہ کی برطرفی ،اداروں کی تنزلی ، توانائی ، گیس ، پانی ، خوراک ، مہنگائی ، وفاق ، تجارتی خسارے ، ملک کی سالمیت کو بے معنی کرنے ، انتظامی ڈھانچے کی تباہی ، میگا کرپشن شامل ہے بحران نئی حکومت کو ورثے میں دئیے ۔ جس طرح آئین کی دھجیاں بکھیریں گئیں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ عدلیہ کا بحران ملٹری دور کا سب سے بڑا بحران ہے۔ اداروں کو بے وقت اور ناکارہ کر دیاگیا پارلیمنٹ انتظامیہ ، فوج ،بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ فوج کی قیادت کو اپنے افسران اور جوانوں کو ہداتی جاری کرنی پڑی کہ وہ فوجی گاڑی اور وردی میں سفر نہ کریں پرویز مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کا محافظ ادارہ اپنے شہروں میں غیر محفوط ہو گیا ہے ۔ ساڑھے چار ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے ۔ پرویز مشرف کی ناہلی کی وجہ سے تین سالوں تک قوم کو اس بحران کا سامنا کرنا پڑے گا گیس کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا پانی کا بحران ہے ، بھاشا ڈیم کے نام پر قوم کو دھوکہ دیا گیا جس کی ابھی تکنیکی رپورٹ 2009ء میں مکمل ہو گی سونا اگلنے والی زمین کے باوجود خوراک کا بحران ہے جو1999ء میں زرعی پیداوار تھی آج بھی وہی ہے۔ گندم ، سبزیاں ، چینی ،گوشت درآمد کیاجارہا ہے ۔ ایک وقت تھا ہم یہ چیزیں برآمد کرتے تھے وفاق کا بحران پیدا کیاگیا ۔ صوبوں اور وفاق کے تعلقات میں کمزوری آئی ہے 75فیصد آبادی کی فی کس آمدنی دو ڈالر سے کم ہے جنہیں غربت میں دھکیل دیا گیا ہے اٹھارہ ارب ڈالر کا ریکارڈ تجارتی خسارہ ہو گا سامان تعیش درآمد کرنے کی وجہ سے درآمدی بل بے قابو ہو گیا ہے سالمیت کو بے معنی کردیاگیا ۔ بیرونی ڈکٹیشن پر ملک کو چلایا جارہا ہے انتظامی ڈھانچے کو تباہ کر کے امن وامان کا بحران پیدا کیا گیا ۔ چینی کا بحران پیدا کر دیا 100ارب روپے ان کارٹیکر کی جیبو ںمیں چلے گئے ۔ تیل کمیٹیوں نے 200ارب ڈآلر کا زائد منافع کمایا ایک سو ارب روپے مالیاتی اداروں نے کمائے ۔ سیاست میں کرپشن کے بڑے بڑے مگر مچھوں کی منڈیاں لگا کر سیاسی جماعت بنائی گئی اور ان مگر مچھوں کے کرپشن کے جرائم معاف کر دئیے گئے۔ مزاحمت کرنے والے سیاستدانوں کو نیب کے حوالے کر دیاگیا ملک کو اندھیروں میں دھکیل دیاگیا سٹیل ملز کا میگا سیکنڈل سامنے آیا ۔ اس جرم میں شریک ملزم کو ملک سے بھاگنے کا موقع دیا گیا جبکہ اب خود پرویز مشرف بھاگنے کی تیاری کر رہا ہے انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے طلباء و طالبات کو محفوظ راستہ نہیں دیاتھا انہیں کس طرح محفوظ راستہ مل سکتا ہے ۔ پرویز مشرف اگر سمجھتے ہیں کہ انہوں نے قوم کی خدمت کی ہے تو وہ ٹرائل کے قومی مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے خود کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کریں ۔ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہاکہ اٹھارہ فروری کے انتخابات میں قوم ہمیں دو تہائی کی اکثریت دیتی تو حالات مختلف ہوتے پرویز مشرف کا محاسبہ اور عدلیہ بحال ہو چکی ہوتی اتحادی حکومت ہے نئی حکومت بحرانو ںکو حل کرنے کے سلسلے میں پرعزم ہے ججز کی بحالی کے معاملے کو مزید التواء میں نہیں ڈال سکتے ۔ جو زخم لگائے گئے ان پر مرہم رکھیں گے ۔ پرویز مشرف کس منہ سے ملکی قیادت کا درس دے رہے ہیں انہوں نے ایک فون کال پر قومی مفادات پر سرنڈر کیا اور ڈالروں کیلئے اپنے شہریوں کا سودہ کیا ۔ قوم ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قومی مجرم بنا دیاگیا۔ جامعہ حفصہ کے معوم بچوں او ربچیوں پر فاسفورس بم استعمال کر کے انہیں زندہ جلایا گیا چیف جسٹس کو بالوں سے کھینچا گیا اوران کے بچوں کو نظر بند کیاگیا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئینی پیکج کے حوالے سے ہماری سفارشات و تجاویز اور پی پی پی کے مجوزہ پیکج کو یکجا کرنے کے حوالے سے ظاہر ہے مشترکہ طور پر دو چار لوگ بیٹھیں گے نواز شریف ، چوہدری حسین حسین سے ملاقات نہیں کریں گے ۔ اس قسم کا پروپیگنڈہ مسلم لیگ(ق) خود کو زندہ رکھنے کیلئے کر رہی ہے تاکہ اپنے ارکان کو جو ان سے بد دل ہیں کو ساتھ رکھا جا سکے ۔ مسلم لیگ (ق) کو معلوم ہے کہ دو جماعتی نظام کی بحالی پر اب اس کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہاکہ جمہوریت کے کمپیوٹر میں پرویز مشرف وائرس ہیں جب تک اسے باہر نہیں نکالا جائے گا جمہوریت کا یہ کمپیوٹر نہیں چل سکتا۔
ایک تعلیم یافتہ خاتون دس کمزور مرد حکمرانوں سے بہتر ہے ۔ تنظیم ، اخوان المسلمون کی پالسی غلط ہے‘ ڈاکٹر کمال الہلہاوی
قاہرہ ۔ مصر کی کالعدم تنظیم الاخوان المسلمون کے سابق ترجمان نے جماعت کے اس حوالے پر پالسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک تعلیم یافتہ خاتون دس کمزور مرد حکمرانوں سے بہتر ہے۔یہ بات ڈاکٹر کمال الہلباوی نے ایک عربی جریدے سے بات کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے اخوان کی عورت قائد کی مخالفت کی پالیسی پر تنقید کی۔واضح رہے کہ پچھلے برس اخوان نے اپنا منشور میں یہ واضح کیا تھا کہ صدر کے عہدے کے لیے کسی عورت یا کسی غیر مسلم کی حمایت نہیں کی جائے گی۔ اس منشور پر مصر میں شدید بحث چھڑ گئی ہے۔ تاہم ڈاکٹر کمال الہلباوی کا کہنا ہے کہ عورت کو صدر کے عہدے کے لیے امیدوار ہونا چاہیے خاص طور پر اگر وہ اسلامی تعلیمات سے واقف ہو یا سابق برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر جیسی مضبوط شخصیت کی مالک ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں ایک پڑھی لکھی عورت درجنوں کمزور حکمرانوں سے بہتر ہے۔ منشور میں علماء پر مشتمل ایک کونسل کے قیام کی بھی تجویز دی گئی تھی جو کہ حکومت پر نظر رکھ سکے۔ لیکن اس تجویز پر ’ایرانی ماڈل پر مبنی ہونے‘ کے حوالے سے خاصی تنقید کی گئی تھی۔ منشور میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدارت کے لیے غیر مسلم اس لیے مناسب نہیں کہ حکومت میں اسلامی فریضے سرانجام دینے ہوتے ہیں۔ الاخوان المسلمون کے منشور میں عورت کی اس لیے مخالفت کی گئی تھی کہ عورت ’مذہبی اور فوجی فریضے ادا نہیں کر سکتی۔
ترکی ۔حجاب پہننے کی اجازت ختم
استنبول ۔ ترکی کی آئینی عدالت نے اعلٰی تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کوحجاب پہنے کی اجازت دینے کے نئے قانون کو خلافِ آئین قرار دے دیا ہے۔آئینی عدالت کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں حال میں بنائے جانے والا قانون ترکی کے سیکیولر آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔حکومت کا موقف تھا کہ کالج اور یونیورسٹیوں میں حجاب پر پابندی کی وجہ سے لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد اعلی تعلیم سے محروم ہو رہی تھی۔ تاہم ترکی میں سیکیولر سوچ کی حمایت کرنے والوں کی طرف سے اس پابندی میں نرمی کی بہت مخالفت کی گئی۔ فروری میں پارلیمان میں اس پابندی کو آئینی ترمیم کے ذریعے ختم کر دیا گیا تھا۔اور اب عدالت نے قانون کو کاالعدم قرار دے کر یونیورسٹیوں میں حجاب پر پابندی بحال کر دی ہے۔حجاب پر پابندی کو ترکی کے سکیولر نظام کی علامت سمجھا جاتا ہے جس سے مذہب کو سیاست سے الگ رکھنے کے اصول کو ظاہر کیا جاتا ہے۔تاہم حکمراں جماعت اے کے پارٹی کا موقف رہا ہے کہ یہ ایک غیر منصفانہ پابندی ہے۔ اے کے پارٹی پچھلے سال پھر انتخابات میں فاتح رہی تھی اور اس نے سینتالیس فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ آئینی عدالت کا یہ فیصلہ حکومت اور سکیولر اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی کا حصہ ہے۔ ترکی کی سکیولر اسٹیبلشمنٹ میں فوج، عدالتیں اور یونیورسٹیاں شامل ہیں اور یہ تمام ادارے ماضی میں اے کے پارٹی پرمذہبی جماعت ہونے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ ترکی میں استغاثہ کے سینئر وکیل نیاے کے پارٹی کو سکیولر دشمن ہونے کی بنیاد پر اس پر پابندی کا مطالبہ تک کیا ہے۔
نئی دریافتوں اور موجودہ یورینیم کے ذخائر سے آئندہ ایک صدی تک نیو کلیئر ایندھن کی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکتاہے ، آئی اے ای اے کی سٹڈی رپورٹ
ممبئی ۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ( آئی اے ای اے ) نے ایک حالیہ اسٹڈی کے مطابق تیار کی گئی رپورٹ کی بنیاد پر کہا ہے کہ عالمی سطح پر یورینیم کی سربراہی آئندہ ایک صدی تک ضروریات پوری کر سکتی ہے اور جو ممالک نیو کلےئر توانائی پروگرام جاری رکھے ہوئے ہیں انہیں ان کی ضرورت اور فروغ کے مطابق یورینیم کی کوئی قلت پیش نہیں آئے گی ۔ جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق نئی دریافتوں اور قبل ازیں موجودہ یورینیم کے ذخائر سے آئندہ ایک صدی تک نیوکلےئر ایندھن کی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکتاہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا کہ یورینیم کی طلب اور قیمتوں میں اضافہ کے بعد یورینیم کے ذخائر اور وسائل کی تلاش میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ دو سالوں میں متعدد نئے ذخائر اور وسائل بھی دریافت کئے گئے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں عالمی سطح پر یورینیم کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے جس کا تناسب پچاس فیصد ہے جبکہ گزشتہ سال اس کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی تھیں یعنی گزشتہ سال 138 ڈالرز میں صرف ایک پونڈ یورینیم دستیاب تھا جبکہ جاریہ سال اس کی قیمت میں قابل لحاظ کمی ہو کر اب یہ 59 ڈالرز فی پونڈ دستیاب ہے ۔ ہندوستانی یورینیم کے ناقص معیار اور اس کی پراسیسنگ کے مصارف کی وجہ سے یہ 120 ڈالر فی پونڈ دستیاب ہے۔ واضح ہو کہ صرف 2006 میں یورینیم دریافت کرنے کے لیے متعدد آپریشنز میں 665 ملین ڈالر صرف کئے گئے تھے حالانکہ 2005-6 میں عالمی سطح پریورینیم کی پیداوار میں چھ فیصد کمی واقع ہوئی تھی تاہم قازقستان اور امریکا میں اس کی پیداوار بالکل متاثر نہیں ہوئی تھی ۔
من موہن سنگھ یامہنگائی سنگھ ، بھارتی وزیر اعظم کے قوم سے خطاب پر بی جے پی کی تنقید
نئی دہلی۔ بی جے پی نے وزیر اعظم من موہن سنگھ پر پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میںاضافہ کو حق بجانب ٹھہرانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اس فیصلہ کے بعد ان کا ٹیلی ویژن پر خطاب محض ایک وعظ تھا اور یہ اشارہ دے رہا تھا کہ ملک ، معاشی ایمرجنسی کی سمت بڑھ رہاہے ۔ اہم اپوزیشن پارٹی نے وزیر اعظم کی جانب سے اپنے کابینی رفقاء کو فضول خرچی بالخصوص بیرونی سفر کرنے کی ہدایت کو آنسو پونچھنے کے مترادف قرار دیا ۔ بی جے پی کے ترجمان راجیو پرتاب روڑی نے کہا کہ ملک کو ایک کارکرد وزیر اعظم کی ضرورت ہے نہ کہ ایک فلاسفر کی۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کا قوم سے خطاب تعزیتی پیام کی مانند ہے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے لاچاری کے خطاب نے قوم کو مایوس کر دیا جس میں صرف وعظ تھا اور کوئی وعدہ نہیں تھا ۔ روڑی نے کہاکہ ان کی ( سنگھ کی ) تقریر درپردہ اس خطرہ کا اشارہ بھی تھی کہ قوم کو حکومت کی مجبوریوں کو سمجھناسیکھنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ماضی میں وزیر فنانس کی حیثیت سے بھی افراط زر کا موجب بنے تھے اس طرح من موہن سنگھ دراصل مہنگائی سنگھ ثابت ہوئے ہیں
ایران کو پرامن مقاصد کیلئے نیو کلیئر پروگرام چلانے کا حق ہے ۔ جنوبی افریقہ
انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے گورنر و جنوبی افریقہ کے نمائندہ عبدالصمد کا خطاب
ڈربن ۔ جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ ایران کو پرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر توانائی حاصل کرنے کا حق ہے ۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی میں جنوبی افریقہ کے نمائندہ نے کہاکہ جنوبی افریقہ دنیا سے نیو کلیئر اسلحہ کے مکمل خاتمے کا پرزور حامی ہے ۔ لہذا یہ نہیں چاہتا کہ ایران نیوکلیئر بم کا حامل ملک بن جائے ۔ تاہم ساتھ ہی ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ ایران کو اس کے جائز حق سے یعنی پرامن نیوکلیئر پروگرام چلانے کے حق سے محروم کیا جائے ۔ ایران کو بجلی پیدا کرنے نیو کلیئر ایندھن حاصل کرنے کا پورا حق ہے۔ اٹامک ایجنسی میں جنوبی افریقہ کے گورنر عبدالصمد منٹی نے ان خیالات کا اظہار اٹامک ایجنسی کے بورڈ آف گورنر کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ عبدالصمد نے کہا کہ نیو کلیئر عدم پھیلاؤ معاہدہ پردستخط کرنے والے کسی ملک کو پرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر ایندھن حاصل کرنے سے روکنا اس معاہدہ کے بنیادی اصول سے انحراف کرنے کے مماثل ہو گا۔ نیوکلیئر عدم پھیلاؤ معاہدہ کرنے والے ہر ملک کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے نیو کلیئر ایندھن حاصل کرے ۔ ایران سے مطالبہ کرنا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کا عمل روک دے یہ اعتماد سازی سے متعلق ایک طریقہ ہے ۔ یہ ا صل مقصد نہیں ۔ یعنی ایران سے یہ مطالبہ نہیں کیا جانا چاہیئے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی روک دے ۔ یہ مطالبہ محض اس مقصد کے لیے کیا جا سکتا ہے کہ ایران کے تعلق سے اعتماد میں اضافہ ہو ۔ یہ اصل نشانہ نہیں ہونا چاہئے عبدالصمد نے اس بات پر بھی تشو یش اور افسوس کا اظہار کیا کہ اٹامک ایجنسی ابھی تک ایران کے نیو کلیئر پروگرام کی نوعیت کا تعین کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ۔ ایران کے تعلق سے کوئی عمل یا کارروائی کرنے سے قبل یہ عملوم کرنا ضروری ہے کہ ایران کا نیوکلیئر پروگرام واقعی کس نوعیت کا ہے ۔ آیا اس نیوکلیئر پروگرام حقیقتا پرامن مقاصد کے لیے ہے یا نیو کلیئر بم بنانے کے لیے ہے ۔ اس بات کا تعین کرنا اٹامک اینسی کے لیے ضروری ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ اٹامک ایجنسی اس بات کا تعین کرنے کے قابل نہیں ہوئی کہ ایران کا نیو کلیئر پروگرام بجلی پیدا کرنے کے لیے ہے یا نیوکلیئر بم بنانے کے لیے ہے ۔ایران کے تعلق سے ایسی معلومات ا س لیے ضروری ہیں کہ اس سے ایجنسی اور ایران کے درمیا ن تعاون عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے ۔ا یران کے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ یہ بات ثابت کرے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر پروگرام چلا رہاہے ۔ا یران ان سوالات کا بھی جواب دے جن کا جواب اٹامک ایجنسی کو مطلوب ہے ۔ جنوبی افریقہ کے عہدیدار نے اس بات کا خیر مقدم کیا کہ ایران کے یورینیم ترقی دینے کے پلانٹ کے قریب ماحولیات کے جونمونے حاصل کیے گئے اس سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ پلانٹ کے قریب ماحولیات جو نمونے حاصل کیے گئے اس سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ پلانٹ اعلان و اقرار کے مطابق کام کررہا ہے ۔
ڈربن ۔ جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ ایران کو پرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر توانائی حاصل کرنے کا حق ہے ۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی میں جنوبی افریقہ کے نمائندہ نے کہاکہ جنوبی افریقہ دنیا سے نیو کلیئر اسلحہ کے مکمل خاتمے کا پرزور حامی ہے ۔ لہذا یہ نہیں چاہتا کہ ایران نیوکلیئر بم کا حامل ملک بن جائے ۔ تاہم ساتھ ہی ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ ایران کو اس کے جائز حق سے یعنی پرامن نیوکلیئر پروگرام چلانے کے حق سے محروم کیا جائے ۔ ایران کو بجلی پیدا کرنے نیو کلیئر ایندھن حاصل کرنے کا پورا حق ہے۔ اٹامک ایجنسی میں جنوبی افریقہ کے گورنر عبدالصمد منٹی نے ان خیالات کا اظہار اٹامک ایجنسی کے بورڈ آف گورنر کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ عبدالصمد نے کہا کہ نیو کلیئر عدم پھیلاؤ معاہدہ پردستخط کرنے والے کسی ملک کو پرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر ایندھن حاصل کرنے سے روکنا اس معاہدہ کے بنیادی اصول سے انحراف کرنے کے مماثل ہو گا۔ نیوکلیئر عدم پھیلاؤ معاہدہ کرنے والے ہر ملک کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے نیو کلیئر ایندھن حاصل کرے ۔ ایران سے مطالبہ کرنا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کا عمل روک دے یہ اعتماد سازی سے متعلق ایک طریقہ ہے ۔ یہ ا صل مقصد نہیں ۔ یعنی ایران سے یہ مطالبہ نہیں کیا جانا چاہیئے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی روک دے ۔ یہ مطالبہ محض اس مقصد کے لیے کیا جا سکتا ہے کہ ایران کے تعلق سے اعتماد میں اضافہ ہو ۔ یہ اصل نشانہ نہیں ہونا چاہئے عبدالصمد نے اس بات پر بھی تشو یش اور افسوس کا اظہار کیا کہ اٹامک ایجنسی ابھی تک ایران کے نیو کلیئر پروگرام کی نوعیت کا تعین کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ۔ ایران کے تعلق سے کوئی عمل یا کارروائی کرنے سے قبل یہ عملوم کرنا ضروری ہے کہ ایران کا نیوکلیئر پروگرام واقعی کس نوعیت کا ہے ۔ آیا اس نیوکلیئر پروگرام حقیقتا پرامن مقاصد کے لیے ہے یا نیو کلیئر بم بنانے کے لیے ہے ۔ اس بات کا تعین کرنا اٹامک اینسی کے لیے ضروری ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ اٹامک ایجنسی اس بات کا تعین کرنے کے قابل نہیں ہوئی کہ ایران کا نیو کلیئر پروگرام بجلی پیدا کرنے کے لیے ہے یا نیوکلیئر بم بنانے کے لیے ہے ۔ایران کے تعلق سے ایسی معلومات ا س لیے ضروری ہیں کہ اس سے ایجنسی اور ایران کے درمیا ن تعاون عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے ۔ا یران کے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ یہ بات ثابت کرے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر پروگرام چلا رہاہے ۔ا یران ان سوالات کا بھی جواب دے جن کا جواب اٹامک ایجنسی کو مطلوب ہے ۔ جنوبی افریقہ کے عہدیدار نے اس بات کا خیر مقدم کیا کہ ایران کے یورینیم ترقی دینے کے پلانٹ کے قریب ماحولیات کے جونمونے حاصل کیے گئے اس سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ پلانٹ کے قریب ماحولیات جو نمونے حاصل کیے گئے اس سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ پلانٹ اعلان و اقرار کے مطابق کام کررہا ہے ۔
ایران عالمی امن کے لئے خطرہ ہے ‘ بش
واشنگٹن۔ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے واشنگٹن کا دورہ کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود المرٹ سے کہا کہ ایران امن کے لئے ایک حقیقی خطرہ ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو اس خطرہ پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے ۔ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان یہ بات چیت اسرائیلی وزیر اعظم کے امریکی دورہ کے دوسرے دن شروع ہوئی ۔ وولمرٹ ایسے موقع پر امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں جبکہ ان کے خلاف اسرائیل میں فوجداری تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے امریکی صدر نے پہلی بار ایران کو شدید وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو بہرحال روکا جانا چاہئے ۔ اسرائیل کے اکثر ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو اسرائیل کے وجوو کے لئے خطرہ قرار دیئے جانے والے بیان کو دوہراتے ہوئے بش نے وولمرٹ سے ملاقات کی شروعات میں کہا کہ دنیا کے لئے ایرانی خطرہ سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا ضروری ہے اور امریکہ اسے سنگین خطرہ سمجھتا ہے بش نے ایران کے خلاف تحدیدات کے لئے ایک عالمی تحریک چلائی ہے انہوں نے ایران پر نیوکلیائی اسلحہ تیار کرنے کے عزائم رکھنے کا الزام لگایا ہے لیکن ایران اس بات پر مصر ہے کہ اس نیوکلیائی پروگرام سختی سے بڑے فوجی مقاصد کے لئے کیا جا رہا ہے ۔ بش نے وولمرٹ کو یقین دلایا ہے کہ انہیں رشوت ستانی کے معاملہ میں استعفیٰ دینے کے دباؤ کے پیش نظر فلسطینی اسرائیلی امن بات چیت پر کوئی اثرات نہیں ہو ں گے اور امریکہ یہودی ریاست سے کئے گئے اپنے عہد کا پابند رہے گا ۔
ہیلری کلنٹن بارک اوباما کے ساتھ نائب صدر کی امیدوار بننے سے عدم دلچسپی کا اظہار کردیا
واشنگٹن ۔ سینیٹر ہیلری کلنٹن نے صدارتی نامزدگی کے حصول میں ناکامی کے بعد بارک اوباما کے ساتھ نائب صدر کی امیدوار بننے سے عدم دلچسپی کا اظہار کیا ہے ۔ ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کے دفتر سے جاری بیان میںکہا گیا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات میں ڈیمو کریٹس کی کامیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گی ۔ تاہم وہ بارک اوباما کے ساتھ نائب صدارت کی خواہش مند نہیں ہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بارک اوباما کی مرضی ہے وہ جسے چاہیں انتخابات میں نائب صدارت کے لیے پسند کریں
امریکی وزیر دفاع نے ائیرفورس کے وزیر اور فضائیہ کے سربراہ کو برطرف کر دیا
دونوں ذمہ دار جوہری ہتھیاروں کی حفاظت میں غفلت کے مرتکب ہوئے
واشنگٹن ۔امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق دو سنگین غلطیوں کا ذمہ دار قرار دے کر ایئرفورس کے وزیر اور فضائیہ کے چیف آف سٹاف کو برطرف کر دیا ہے ۔ رابرٹ گیٹس نے چیف آف ایئر سٹاف مائیکل موسلے اور ایئرفورس کے وزیر مائیکل وائن کو جوہری ہتھیاروں کی حفاطت میں غفلت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے دو سنگین غلطینوں کا حوالہ دیا ہے جس میں امریکہ میں جوہری میزائلوں سے لیس بمبار طیاروں کی پرواز اور تائیوان کو ہیلی کاپٹروں کی بیٹری کے بجائے جوہری میزائلوں کے فیوز کی فراہمی شامل ہے ۔ محکمہ دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ ان معاملات کی تحقیقات کے بعد دونوں حکام سے مستعفی ہونے کے لئے کہا گیا اور انہوں نے اپنے استعفے وزیر دفاع کو پیش کر دیئے ۔
واشنگٹن ۔امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق دو سنگین غلطیوں کا ذمہ دار قرار دے کر ایئرفورس کے وزیر اور فضائیہ کے چیف آف سٹاف کو برطرف کر دیا ہے ۔ رابرٹ گیٹس نے چیف آف ایئر سٹاف مائیکل موسلے اور ایئرفورس کے وزیر مائیکل وائن کو جوہری ہتھیاروں کی حفاطت میں غفلت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے دو سنگین غلطینوں کا حوالہ دیا ہے جس میں امریکہ میں جوہری میزائلوں سے لیس بمبار طیاروں کی پرواز اور تائیوان کو ہیلی کاپٹروں کی بیٹری کے بجائے جوہری میزائلوں کے فیوز کی فراہمی شامل ہے ۔ محکمہ دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ ان معاملات کی تحقیقات کے بعد دونوں حکام سے مستعفی ہونے کے لئے کہا گیا اور انہوں نے اپنے استعفے وزیر دفاع کو پیش کر دیئے ۔
دنیا کے ایک ارب بھوکے لوگوں کو بچانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، عالمی خوراک کانفرنس
روم ۔ عالمی خوراک کانفرنس نے اعلان کیا ہے کہ 2015ء تک دنیا میں بھوکوں کی تعداد میں پچاس فیصد تک کمی کر دی جائے گی۔ روم میں اقوام متحدہ کی عالمی خوراک کانفرنس کے تیسرے دن ترقی یا فتہ اور غیر ترقی یافتہ ممالک کے مندوبین میں حمتی اعلان جاری کرنے پر اتفاق ہو گیا۔اعلان کیا گیا کہ دنیا کے ایک ارب لوگوں کو بھوک سے بچانے کے لیے موثر پروگرام لایا جائے گا۔ خوراک کی پیداوار میں اضافے کے لیے خصوصی مہم چلائی جائے گی اور دنیا بھر میں کسانوں کو اناجج کی کاشت کے لیے ترغیبات دی جائیں گی ۔ امریکہ کو اپنی مکئی کی فصل کو بائیو فیول میں تبدیل کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ امریکی وزیر خوراک اے ڈی شیفانے اس موقع پر کہا کہ امریکہ دنیا سے بھوک کے خاتمے کے لیے فصل کے لیے چھ ارب ڈالر کے فنڈز کی فراہمی کے وعدے کیے گئے اسلامی ترقیاتی بنک نے ڈیڑھ ارب عالمی بنک نے ایک ارب بیس کروڑ اور افریقی ترقیاتی بنک نے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
القدس اسرائیل کا دارلحکومت بنا تو عرب ممالک ذمہ دار ہوں گے: حماس
مقبوضہ بیت المقدس۔ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس ) کے راہنما اور قائم مقام اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا دارلحکومت بناتو اس کی ذمہ داری عرب ممالک پر عائد ہو گی۔قبلہ اول کی سب سے پہلے حفاظت کی ذمہ داری فلسطینی عوام پر عائد ہوتی ہے اور وہ اپنی ذمہ دارادا کررہے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر عرب ممالک اس کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کی رپوٹ کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار مجلس قانون ساز کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک جانب کھل کر مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارلحکومت قرار دے رہا ہے جبکہ دوسری جانب یہودی آباد کاری اور فلسطینیوں او ر عربوں کے انخلاء کے ذریعے اسے ہتھیانے کی سازشیں کرہا ہے، ایسے میں عرب ممالک اپنی اس ذمہ داری سے بے پرواہ ہیں، جس سے اسرائیل کو القدس سے متعلق اپنی پالیسی کو آگے بڑھانے میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی اور وہ کھل کر اپنی سازشوںمیں مصروف ہے۔اسرائیل نے القدس میں یہودی آباد کاری کا جال پھیلا دیا ہے اور مستقبل قریب میں وہ دنیا کے سامنے آبادی کی اکثریت کا ڈھونگ رچاکر اس پر مستقل طور پر قبضہ کر لے گا۔قائم مقام اسپیکر نے اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی حالت زار پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد اسیر فلسطینیوں کو رہا کردے
اسرائیل طرز پر کشمیریوں کے خلاف نئی سازش تیار کی جا رہی ہے ۔سجاد غنی لون
سری نگر ۔ پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے حکومت کی طرف سے شرائن بورڈ کو پہلگام اور اس کے متصل وملحقہ علاقہ جات کی اراضی کو سپرد کرنے کے فیصلے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو مقبوضہ کشمیر حکومت اور بھارتی حکومت کی ملی بھگت اور اسرائیلی طرز پر کشمیریوں کے خلاف ان کی گہری سازش سے تعبیر کیاہے۔سجاد غنی لون نے کہا کہ پہلگام میں شرائن بورڈ کو 800کنال اراضی فراہم کرنے سے کشمیریوں کی ہزاروں برس قدیم اور باوقار تہذیب وتمدن اور ثقافت تباہی کے دھانے پر پہنچ سکتا ہے ۔ انہوں نے اسے اقتصادی وماحولیاتی طور تباہ وبرباد کے مترادف قراردیا۔ سجاد غنی لون نے مخلوط حکومت میں موجود بھارت نواز وظیفہ خور جماعتوں کے رہنماوں کو حکومت کے اس مذموم اور کشمیر کش فیصلے پر چپ سادھنے پر ان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اس طرح ان کی روش سے ان کی پرفریب سیاست کاری کی پول بھولے اور معصوم کشمیریوں کے سامنے کھل جاتی ہے جن کے سامنے یہ لوگ مسئلہ کشمیر کا راگ الاپ کر انہیں اپنے دام فریب میں پھنسا کر ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’یہاں جب کشمیریوں کی بنیادی اور روح پر خنجر کاری کی سعی ہورہی ہے تو اس موقع پر ان لوگو ں کو کیوں جیسے سانپ سونگ جاتا ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام ان سیاستدانوں کی مکار سیاست گری کو سمجھے اور ان کے فریب میں آنے سے اپنے آپ کو بچائیں۔ سجاد لون نے اس سنگین مسئلے کے قانونی پہلو کے حوالے سے ریاست میں موجود قانونی ماہرین سے صلاح ومشورہ کرنا شروع کیا ہے تاکہ حکومت کے اس فیصلے پر فوری طور پر روک لگا کر کشمیریوں کو غیروں کی تہذیبی، تمدنی اور ثقافتی جارحیت سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے اس ناروا فیصلے کی سنگین نوعیت کے پیش نظر کشمیر بار ایسو سی ایشن سے وابستہ وکلاء کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے اپیل کی کہ وہ حکومت کے اس مذ موم فیصلے پر روک لگانے کیلئے سامنے آئے تاکہ کشمیریوں کے بچوں کے تہذہبی ، تمدنی ، ثقافتی ، مذہبی ، ماحولیاتی اور اقتصادی مستقبل کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
بھارت کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے ، ٨ لاکھ فوج کشمیریوں کا بال بیکا نہیں کر سکی ۔مسرت عالم
تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کی راہ میں حائل اتحاد کو توڑنے کی کوشش کریں گےشبیر شاہ اور شیخ عزیز سید علی گیلانی کے ہمسفر بنیںسری نگر ۔ شبیر احمد شاہ اور شیخ عبدالعزیز کو کل جماعتی حریت کانفرنس میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے سینرحریت رہنما اور مسلم لیگ کے رہنما مسرت عالم نے کہا کہ جو اتحاد مزاحمتی تحریک کی رکاوٹ بن چکا ہے اسے توڑنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اسیری سے رہائی پانے کے بعد گزشتہ روز سرینگر میںایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسرت عالم نے کہا کہ بھارت اخلاقی طور کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے اور اب 8لاکھ فوج کشمیریوں کا بال بھی بیکا نہیںکرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شبیر شاہ اور شیخ عبدالعزیز کو اب ان کے ضمیر نے جھنجوڑا ہے اور ہم ان کی راہ دیکھ رہے ہیںاور اگر انہیں کشمیری عوام کی قربانیوں کا پاس و لحاظ ہے تو انہیں فی الفور سید علی شاہ گیلانی کی طرف رجوع کرنا چاہئے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’ہم اس نام نہاد اتحاد کو توڑنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے جو اتحاد مزاحمتی تحریک میں ایک رکاوٹ بن گیا ہے‘‘۔مسرت عالم نے کہا کہ تمام حریت پسند تنظیموں کوایک ہی جھنڈے تلے جمع ہوکر تحریک آزادی کی مشعل کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ الگ الگ سٹیجوں پر تحریک آزادی کی شمع کو جلائے رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ اس کیلئے اتحاد لازمی امر ہے۔مسرت عالم نے کہا کہ’’ مزاحمتی تحریک جلد ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہو آگے بڑھے گی‘‘۔لوگوں سے آنے والے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مسرت عالم نے کہا کہ’’بھارت کے زیر انتظام عمل میں لائے جارہے انتخابات اصل میںمسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے کئے جارہے ہیں جو ایک ’’حرام کاری‘‘ ہے اور لوگوں کو اس سے دور رہنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بائیکاٹ کیلئے عوامی سطح پر ایک زور دار مہم چلانے کی ضرورت ہے کیونکہ گھر گھر پہنچے بغیر انتخابی بائیکاٹ کی مہم موثر نہیں ہوسکتی ہے۔مسرت عالم نے جمعیت اہلحدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں جب کشمیری عوام آزادی کی تحریک چلارہی ہے ایک ایسے میں گورنر سے ( جمعیت اہلحدیث کے قائدین) کی ملاقات اور ان سے یونیورسٹی کے قیام کی اجازت طلب کرنا صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی گورنر سے ملاقات کرنا ایک غلط کام ہے لہٰذا انہیں توبہ و استغفار کرناچاہئے تاکہ عام کشمیریوں کے ذہنوں میں پھیل رہے وسوسوں کا ازالہ ہوسکے۔بھارتی صدر جمہوریہ پر تبھا پاٹل کے حالیہ دورہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’پرتھبا پاٹل نے کلاشنکوف ہاتھوں میں اٹھا کر تصویر کھینچتے ہوئے اس کا دہانہ ہماری طرف تان کربھارتی عزائم کی نشاندہی کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پرتبھا پاٹل بندوق کے ذریعے کشمیریوں کی آواز دباناچاہتی ہیں لیکن اس کے باوجود عوام تحریک سے دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔مسرت عالم نے کہا کہ ہم پرتبھاپاٹل کو واپس یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ’’ریا ست میں جرائم کو ایک منصوبے کے تحت بڑھایا جارہا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ بھارتی فوج،سیاح اور غیر ریاستی مزدور ہیں
مشرف نے آٹھ سال میں حالات خراب کئے ہیں تو ہمیں آٹھ روز انہیں ٹھیک کرنے کیلئے بھی ملنے چاہیے ۔ سردار دوست محمد کھوسہ
لاہور۔ وزیر اعلی پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر ہمیں قومی سو چ اپنانا ہو گی ۔ تین صوبے ناراض ہیں تو ا یک صوبے کو کالا با غ ڈیم تعمیر نہیں کرنا چاہیئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سردار دوست محمد کھوسہ نے کہا کہ حکومت کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے علاوہ بھی نئے ہائیڈرل منصوبے بنا سکتی ہے ۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائئ، بے روزگاری اور دیگر مسائل کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالات درست کئے جارہے ہیں اگر مشرف نے 8 سال میں حالات خراب کئے ہیں تو ہمیں 8 ماہ انہیں ٹھیک کرنے کیلئے بھی دیئے جائیں ۔ وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو امانت میرے سپرد کی گئی تھی وہ میں پارٹی کو واپس لوٹا رہا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ کا عرصہ میں نے صوبہ کے عوام کی بھرپور خدمت کرنے کی کوشش ی اس عرصہ میں ہم عوام کو کچھ ریلیف دینے میں کامیاب بھی ہوئے ۔ البتہ بعض معاملات پر ٹھیک سے پیش قدمی نہیں ہو سکی ۔ کیونکہ ہمارے پاس انتہائی محدود وقت تھا ۔ وزارت اعلی واپس کرنے کے حوالے سے میراضمیر بالکل مطمئن ہے ۔
نامعلوم افراد کے راکٹ حملے میں میاں بیوی جاں بحق
ڈیرہ بگٹی ۔ ڈیرہ بگٹی ٹاؤن میں نامعلوم افراد کے راکٹ حملے میں میاں بیوی جاں بحق ہو گئے ۔ پولیس کے مطابق ڈیرہ بگٹی ٹاؤن میں نا معلوم مقام سے ایک راکٹ فائر کیا گیا جو مقامی رہائشی دوست محمد مندرانی کے گھر پر گرا جس کے نتیجے میں وہ اور اس کی اہلیہ جاں بحق ہو گئی جبکہ اس واقعہ میں دو افراد زخمی بھی ہوئے
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ڈھوک کالا خان سے بارود سے بھری تیسری گاڑی بھی برآمد کر لی
قبضے میں لی گئیں گاڑیوں میں دو لینڈ کروزر اور ایک ٹیوٹا کرولا شامل ہے، چار ملزمان کو بھی گرفتار کر لیاگیا
گاڑیوں سے برآمد ہونے والا بارود اور راکٹ لانچروں کو ناکارہ بناکر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیاگیا
ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں صدارتی کیمپ آفس ،پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈ زون میں واقع دیگر حساس عمارتوں کو نشانہ بنانے کا انکشاف کر لیا
اسلام آباد ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا ایک بڑامنصوبہ ناکام بناتے ہوئے راولپنڈی کے علاقے ڈھوک کالا خان سے بارود سے بھری تیسری گاڑی بھی قبضہ میں لے لی اس سے قبل دو گاڑیاں قبضے میں لے کر چار مبینہ دہشت گرد وں کوگرفتار کر لیا گیا ۔ راولپنڈی پولیس نے جڑواں شہروں میں بارود سے بھری گاڑیاں داخل ہونے پر سیکیورٹی ریڈ الرٹ کر دی تھی اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع ملی کہ ڈھوک کالا خان کے علاقے جناح ٹاؤن میں مشکوک گاڑیاں کھڑی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کا محاصرہ کر کے آپریشن شروع کیا اور بارود سے بھری ہوئی تین گاڑیاں برآمد ہوئیں جن میں دو لینڈ کروزر اور ایک سفید رنگ کی ٹیوٹا کرولا شامل ہے ۔ دونوں لینڈ کروزر گاڑیوں سے پانچ پانچ سو کلو گرام دھماکہ خیز مواد اور مارٹر گولے برآمد ہوئے ۔ جبکہ ٹیوٹا کرولا گاڑی بھی دھما کہ خیز مواد سے بھری ہوئی تھی اس دوران پولیس نے چار مبینہ دہشت گردوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔ جن میں ٹیوٹا کرولا گاڑی کا ڈرائیور بھی شامل ہے ۔برآمد ہونے والی گاڑیوں میں بارود اور راکٹ لانچروں کو بھی ناکارہ بناکر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیاگیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق زیر حراست ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیاہے کہ وہ صدارتی کیمپ آفس پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈ زون میں واقع دیگر حساس عمارتوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ پولیس نے آپریشن کے دوران علاقے کو خالی کروا لیا اور لوگوں کو آپریشن ختم ہونے کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی ۔
گاڑیوں سے برآمد ہونے والا بارود اور راکٹ لانچروں کو ناکارہ بناکر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیاگیا
ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں صدارتی کیمپ آفس ،پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈ زون میں واقع دیگر حساس عمارتوں کو نشانہ بنانے کا انکشاف کر لیا
اسلام آباد ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا ایک بڑامنصوبہ ناکام بناتے ہوئے راولپنڈی کے علاقے ڈھوک کالا خان سے بارود سے بھری تیسری گاڑی بھی قبضہ میں لے لی اس سے قبل دو گاڑیاں قبضے میں لے کر چار مبینہ دہشت گرد وں کوگرفتار کر لیا گیا ۔ راولپنڈی پولیس نے جڑواں شہروں میں بارود سے بھری گاڑیاں داخل ہونے پر سیکیورٹی ریڈ الرٹ کر دی تھی اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع ملی کہ ڈھوک کالا خان کے علاقے جناح ٹاؤن میں مشکوک گاڑیاں کھڑی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کا محاصرہ کر کے آپریشن شروع کیا اور بارود سے بھری ہوئی تین گاڑیاں برآمد ہوئیں جن میں دو لینڈ کروزر اور ایک سفید رنگ کی ٹیوٹا کرولا شامل ہے ۔ دونوں لینڈ کروزر گاڑیوں سے پانچ پانچ سو کلو گرام دھماکہ خیز مواد اور مارٹر گولے برآمد ہوئے ۔ جبکہ ٹیوٹا کرولا گاڑی بھی دھما کہ خیز مواد سے بھری ہوئی تھی اس دوران پولیس نے چار مبینہ دہشت گردوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔ جن میں ٹیوٹا کرولا گاڑی کا ڈرائیور بھی شامل ہے ۔برآمد ہونے والی گاڑیوں میں بارود اور راکٹ لانچروں کو بھی ناکارہ بناکر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیاگیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق زیر حراست ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیاہے کہ وہ صدارتی کیمپ آفس پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈ زون میں واقع دیگر حساس عمارتوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ پولیس نے آپریشن کے دوران علاقے کو خالی کروا لیا اور لوگوں کو آپریشن ختم ہونے کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی ۔
سوات ‘ حکام کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد تین مرحلوں میں عسکریت پسندوں کی رہائی کا عمل شروع
تیمرگرہ جیل سے 64 عسکریت پسند رہا ‘ پولیس نے عسکریت پسندوں کی رہائی سے لاعلمی کا اظہار کر دیا ہے
سوات ۔ سوات میں مقامی طالبان اور حکام کے مذاکرات کامیاب ہو گئے ۔ گرفتار عسکریت پسندوں کی تین مرحلوں میں رہائی کے اعلان کے بعد 64 عسکریت پسند تیمرگرہ سے رہا کر دیئے گئے ۔ حکومت اور مقامی طالبان کے نمائندوں کے درمیان سیدو شریف میں مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم ہونے کے بعد سوات سے گرفتار کئے گئے عسکریت پسندوں کی رہائی کا آغاز ہوگیا ۔ پہلے مرحلے میں 64 عسکریت پسند تیمر گرہ جیل سے رہا کر دیئے گئے ۔ تاہم پولیس عسکریت پسندوں کی رہائی سے لاعلمی ظاہر کر رہی ہے ۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں وزیر اعلیٰ سرحد اور طالبان مذاکراتی ٹیم کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے اور فریقین امن کی بحالی کے لئے کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کو 3 مرحلوں میں رہا کیا جائے گا
سوات ۔ سوات میں مقامی طالبان اور حکام کے مذاکرات کامیاب ہو گئے ۔ گرفتار عسکریت پسندوں کی تین مرحلوں میں رہائی کے اعلان کے بعد 64 عسکریت پسند تیمرگرہ سے رہا کر دیئے گئے ۔ حکومت اور مقامی طالبان کے نمائندوں کے درمیان سیدو شریف میں مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم ہونے کے بعد سوات سے گرفتار کئے گئے عسکریت پسندوں کی رہائی کا آغاز ہوگیا ۔ پہلے مرحلے میں 64 عسکریت پسند تیمر گرہ جیل سے رہا کر دیئے گئے ۔ تاہم پولیس عسکریت پسندوں کی رہائی سے لاعلمی ظاہر کر رہی ہے ۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں وزیر اعلیٰ سرحد اور طالبان مذاکراتی ٹیم کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے اور فریقین امن کی بحالی کے لئے کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کو 3 مرحلوں میں رہا کیا جائے گا
پاکستانی نوجوان اعلیٰ تعلیم کے لیے سویڈن جانے پر مجبور
اسلام آباد ۔ امریکا کے نیویارک ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر 11 ستمبر 2001 ء میں کئے گئے حملوں کے بعد امریکا اور برطانیہ میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کو شک کی نظروں سے دیکھا جانے لگاہے ۔امریکا اور برطانیہ میں اس طرح کے سلوک کی بناء پر پاکستانی طلباء نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اب سویڈن کا رخ کرنا شروع کر دیا۔ سویڈن میں اگرچہ زندگی مہنگی ہے اور زبان کا بھی مسئلہ ہے لیکن وہاں تعلیم مفت رہنے کی وجہ سے پاکستانی نوجوانوں نے سویڈن میں تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دی ہے۔ گزشتہ تعلیمی سال کے دوران ہزاروں پاکستانی نوجوانوں کو سویڈن کی مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ویزا جاری کئے گئے ہیں ۔ سویڈن نے ان حالات کے پیش نظر پاکستان میں ایک اسٹڈی سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستانی نوجوانوں نے مختلف مضامین کی سویڈن میں تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ پاکستانی سویڈن ایسوسی ایشن کے ذریعہ سویڈن میں تعلیم حاصل کرنے کی سہولت حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ سویڈن میں ماسٹر ڈگری یا ڈاکٹر بننے کی تعلیم مفت حاصل کی جا سکتی ہے۔ سویڈن میں تعلیم کا معیار بھی بہت اونچا اور اچھا ہے اور دوسری اچھی بات یہ ہے کہ یہاں تعلیم مفت ہے ۔ دوسری جانب سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ سویڈن میں نسلی عصبیت نہیں ہے ۔پولیس غیر ضروری تنفیح بھی نہیں کرتی۔ سویڈن میں معیار تعلیم اچھا اور اونچا ہے اور تعلیم مفت ضرور ہے لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ یہاں معیار زندگی کی برقراری اور زندگی گزارنا انتہائی مہنگا ہے ۔ ایک کمرہ میں دو چار لوگ مل کر رہنا پڑتا ہے۔ میکڈانلڈ کیفے میں ایک برگر کھانا پرتعیش سمجھا جاتا ہے۔ دوسری مصیبت یہ ہے کہ سویڈن میں جزوی کام حاصل کرنا بھی مشکل ہے ۔ امریکا ، برطانیہ ، آسٹریلیا یا کینیڈا میں جز وقتی کام آسانی سے مل جاتا ہے۔ ماسٹر ڈگری اور پی ایچ ڈی کی ڈگری کے خواہش مند پاکستانی طلباء کو 900 یورو فی ماہ اسکالر شپ دینے کی پیش کی گئی ہے
خورشید شاہ نے ڈاکٹر قدیر کو پابند سلاسل رکھنے کے بارے میں سوال کا جواب دینے سے معذوری ظاہر کر دی
اسلام آباد۔ وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت سید خورشید شاہ نے جمعہ کو قومی اسمبلی میں قومی ہیرو اور ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبد القدیر خان کو پابند سلاسل رکھے جانے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے معذوری ظاہر کر دی وقفہ سوالات میں ایوان میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ کی ترقی سے متعلق گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کئے گئے اقدامات کے بارے میں چوہدری محمد برجیس طاہر نے ضمنی سوال کیاکہ ایٹمی سائنسدان جس نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا انہیں حکومت کب رہا کرے گی۔ وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہاکہ وہ اس معاملے سے آگاہ نہیں ہیں بد قسمتی سے وہ اس سوال کا جواب نہیں دے سکتے ۔ متعلقہ وزیر اس کا آئندہ اجلاس میں جواب دیں گے۔ ایسا نہ ہو سکا تو وہ خود معلومات حاصل کر کے ایوان کو آگاہ کریں گے۔ تاہم ابھی کچھ نہیں بتا سکتے۔ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی نے یہ معاملہ آئندہ اجلاس کے لیے موخر کر دیا۔
پی آئی اے کے کنٹریکٹ ملازمین مستقل کر دیئے گئے ‘ نجکاری کا کوئی منصوبہ نہیں‘ چوہدری مختار احمد
اسلام آباد۔ وزیر دفاع اور چیئرمین پی آئی اے چوہدری احمد مختار نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے نہ ایسا کوئی اقدامات ہے ۔ ادارے کی بقاء کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے ۔ کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا گیا ہے ۔ اب تک پی آئی اے کو 42 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے ۔ قومی اسمبلی میں جمعہ کو اراکین انوشر رحمان خان ‘ انجینئر خرم دستگیر ‘ نبیل احمد گبول کے 2007-08 ء کے دوران پی آئی اے کے 40 ارب سے زائد کے مجموعی نقصانات کے بارے میں توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پی آئی اے میں ملازمین کی تعداد زیادہ ہے تاہم کسی کو نہیں نکالا جائے گا ۔ بہتری کے لئے مینجمنٹ پلان کو تبدیل کیا گیا ہے ۔ 2001 ء میں پی آئی اے نے 20 ارب روپے کا قرضہ لیا تھا ۔ خسارے پر قابو پانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے بھی خسارے میں اضافہ ہوا ۔ پی آئی اے میں انجینئرز کو بحال کر دیا گیا ہے ۔ نجی شعبے کے حوالے نہیں کیا جا رہا ہے ۔
وفاقی حکومت کے مرکزی پول میں ٣ بلٹ پروف اور ٣٢ بینز سمیت ٥٨ گاڑیاں موجود ہیں ‘ خورشید شاہ
اسلام آباد ۔ وفاقی حکومت کے مرکزی پول میں 3 بلٹ پروف مرسڈیز بینز اور 32 سمیت 58 گاڑیاں موجود ہیں گزشتہ 3 سالوں کے دوران ان گاڑیوں کے تیل اور مدت پر 2 کروڑ 24 لاکھ روپے سے زائد اخراجات ہوئے ۔ جمعہ کو میاں جاوید لطیف کے سوال کے تحریری جواب ‘ میں وزیر انچارج کابینہ ڈویژن سید خورشید شاہ نے کہا کہ ان گاڑیوں میں بلٹ پروف 3 مرسڈیز بینز 32 ‘ ٹویاٹا ہائی لیکس 2 ‘ ٹویاٹا کرولا 14 ‘ ہنڈا سٹی 3 ‘ مٹسوبشی بسیں 3 اور ایک روسی کوسٹرز شامل ہے ۔ گاڑیاں سٹاف لانا 1980 کے رول 28 کے مطابق استعمال کی جا رہی ہیں اور وی آئی پییز دورے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں ۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس نواز عباسی ریٹائرڈ ہو گئے
اسلام آباد ۔ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے سپریم کورٹ نے جج جسٹس نواز عباسی ریٹائرڈ ہو گئے ہیں سپریم کورٹ کے موجودہ ججوں میں جسٹس نواز اور عباسی چیف جسٹس کے بعد سنیئر ترین جج تھے اور اب وہ ریٹائرڈ ہو گئے انہوں نے بطور جج اپنے کیریئر کا آغاز 1992ء میں کیا تھا جب انہیں لاہور ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا تھا ۔ جنوری 2002ء میں انہیں سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا تھا۔ 3نومبر کو جن ججوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھا ان میں جسٹس نواز عباسی بھی شامل تھے۔
اسلام آباد سے تین خود کش حملہ آور پکڑ کر دہشت گردی کی ممکنہ بڑی سازش ناکام بنا دی ۔ رحمان ملک
اسلام آباد۔ حکومت نے اسلام آباد سے تین خودکش حملہ آور پکڑ کر دہشت گردی کی ممکنہ بڑی سازش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے ۔ مشیر داخلہ رحمان ملک نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو اسلام آباد اور راولپنڈی میں ریڈالرٹ کیا گیا تھا جس کے دوران بارود سے لدی 3 گاڑیاں بھی پکڑ ی گئیںا ور اس کے نتیجے میں 3 خود کش حملہ آور بھی پکڑے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان خودکش حملہ آوروں کے تین ساتھی بھی گرفتار کرلیے گئے ہیں اور تفتیش کا عمل جاری ہے
شہباز کرے پر واز ۔۔۔ تحریر : اے پی ایس، اسلام آباد
دوست محمد کھوسہ شہباز شریف کے حق میں دستبردار ہو گئے ہیں مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف کے رکنِ پنجاب اسمبلی کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد پنجاب کے وزیراعلی دوست محمد کھوسہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں اور گورنر پنجاب نے نئے وزیراعلٰی کے انتخاب تک بطور نگران وزیراعلی کام کرتے رہنے کی ہدایت کی ہے۔سرکاری ترجمان نے دوست محمد کھوسہ کے استعفے کی تصدیق کر دی ہے۔ وہ دوست محمد کھوسہ شہباز شریف کے حق میں اس عہدے سے دستبردارہوئے ہیں جبکہ ان کے استعفے کے ساتھ ہی آئین کے مطابق پنجاب کابینہ بھی تحلیل ہوگئی ہے۔ مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف نے پنجاب اسمبلی کے رکن کی حثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔ وہ ضمنی انتخابات میں بلا مقابلہ کامیاب قرار پائے جانے کے بعد ایوان تک پہنچے ہیں۔جمعہ کے روز خصوصی طور پر بلائے گئے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وہ حلف اٹھانے کے لیے پہنچے تو ان کے حامی اراکین اسمبلی نے ’شیر آیا شیر آیا‘ کے نعرے لگائے۔ شہبازشریف نے حلف اٹھایا تو ایوان میں ’ویلکم ویلکم شہباز‘ اور ’گومشرف گو‘ کے نعرے لگے۔دریں اثناء پی سی او کے تحت معرض وجود میں آنے والی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف کی بطور رکن صوبائی اسمبلی کامیابی کے نوٹیفیکیشن کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ضمنی انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے ا±میدوار خرم شاہ نے لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے جس میں لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے شہباز شریف کے صوبائی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ جسٹس موسیٰ لغاری پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ دوسرے فریق کو سنے بغیر میاں شہباز شریف کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے خلاف حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتے۔ عدالت نے وفاق، الیکشن کمیشن اور میاں شہباز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس کی سماعت نو جون تک ملتوی کر دی ہے۔مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی ایک ہی روز قبل اپنے مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں شہباز شریف کو وزیر اعلی نامزد کرچکی ہیں۔شہباز شریف نے اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ دو ماہ کے دوران ان کی حکومت کی کارکردگی ٹھیک نہیں رہی لیکن اب وہ بجٹ میں عوام کو بھر پور ریلیف دینے کی کوشش کریں گے۔ان سے پوچھا گیا کہ بطور وزیر اعلی وہ صدرپرویز مشرف سے کیسے تعلقات رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کے ساتھ آئین و قانون کے مطابق تعلقات کار رکھے جائیں گے۔ گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صوبے کو پیپلز پارٹی کا قلعہ بنانے کے بیان کے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ’ہم پورے پاکستان کو اپناقلعہ سمجھتے ہیں اور پورے ملک کو مضبوط کریں گے‘۔ شہباز شریف نے کہا کہ وہ پی سی او کے حلف یافتہ ججوں کو نہیں مانتے اور عدلیہ بحالی کے لیے وکلاء کی تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وکلاء کی لانگ مارچ کا مسلم لیگ نون جگہ جگہ استقبال کرے گی۔ شہباز شریف اگرچہ ابھی وزیر اعلی منتخب نہیں ہوئے لیکن اجلاس کی کارروائی کے دوران وہ نشست پر بیٹھے جو قائد ایوان کے لیے مخصوص سمجھی جاتی ہے جبکہ وزیر اعلی دوست محمد کھوسہ برابر والی نشست پر بیٹھے تھے۔ دوست محمد کھوسہ نے ایوان میں داخل ہونے سے پہلے ہی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ وہ آج شام تک اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اعلی ان کے پاس امانت تھی جسے وہ واپس سونپ کر خوشی محسوس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق جب وہ مستعفی ہونگے تو ساتھ ہی پوری کابینہ بھی تحلیل ہوجائے گی۔ حکمران اتحادی جماعتیں اعلان کرچکی ہیں کہ دوست محمد کھوسہ کے مستعفی ہونے کے بعد سنیچر کو وزارت اعلی کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی وصول کیے جائیں گے اور اتوار کو انتخاب عمل میں آئے گا جس میں شہباز شریف اتحادی جماعتوں کے امیدوار ہونگے۔ اسی شام وہ گورنر ہاو¿س میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیں گے۔ بارہ اکتوبر سنہ انیس سو ننانوے کو جب چیف آف آرمی سٹاف نے وزیر اعظم میاں نوازشریف کا تختہ الٹا تو شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلی تھے۔ فوج نے انہیں گرفتار کرلیا تھابعد میں ایک معاہدے کے تحت وہ جلاوطن کردیئے گئے اور سنہ دوہزار دو کے انتخابات میں حصہ نہ لے سکے۔اٹھارہ فروری دوہزار آٹھ کے انتخابات میں انہیں اور ان کے بڑے بھائی کو نااہل قرار دیا لیکن ان انتخابات میں ان کی جماعت کے اراکین بڑی تعداد میں کامیاب ہوئے۔ اب شہباز شریف ضمنی انتخابات کے لیے بھکر کے حلقہ پی پی اڑتالیس سے بلامقابلہ ایم پی اے منتخب ہوچکے ہیں۔ان کے بڑے بھائی سابق وزیراعظم میاں نواز شریف لاہور کے حلقہ ایک سو تئیس قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں نواز شریف کی ضمنی انتخاب کے لیے اہلیت کے فیصلے اور شہباز شریف کی بلامقابلہ کامیابی کے نوٹیفیکشن کے خلاف درخواستوں پر شریف برادران کو اٹھارہ جون کو عدالت میں طلب کیا ہوا ہے ۔جسٹس فضل میراں چوہان، جسٹس حسنات احمد خان اور جسٹس محمد احسن بھون پر مشتمل بینچ نے یہ نوٹس آزاد امیدوار نور الٰہی اور خرم شاہ کی طرف سے دائر درخواستوں پر جاری کیے ہیں۔ ان درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف انتخابات لڑنے کے اہل نہیں ہیں اس لیے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دی جائے۔ عدالت نے اس استدعا کو مسترد کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو درخواست پر حتمی فیصلہ آنے تک انتخاب لڑنے سے روک دیا جائے۔عدالت نے شہباز شریف کے بلامقابلہ منتخب ہونے کے نوٹیفیکیشن کے اجراء پر عملدرآمد روکنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔ نواز شریف نے لاہورکے حلقہ این اے ایک سو تئیس سے جبکہ شہباز شریف نے لاہور کے دو حلقوں سمیت پنجاب کے پانچ حلقوں سے صوبائی نشست کے لیے کاغذات جمع کرائے تھے اور وہ بھکر سے بلامقابلہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب بھی ہو ئے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے درمیان آئینی پیکج کے حوالے سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تھی ۔پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے ملاقات کی تصدیق کی تھی اس ملاقات میں میاں شہباز شریف کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار اور خواجہ آصف بھی شریک ہوئے تھے۔اطلاعات کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنما ججوں کی بحالی، مجوزہ آئینی پیکِج ، صدر کے ممکنہ مواخذے اور آئندہ بجٹ پر بات چیت کی۔واضح رہے کہ چار جماعتی حکومتی اتحاد کی دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان ججوں کی بحالی کے طریقہ کار پر تاحال اختلاف رائے موجود ہے۔ پیپلز پارٹی آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی بحالی چاہتی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) بضد ہے کہ اعلانِ بھوربن کے مطابق انتظامی حکم جاری کرکے ججوں کو بحال کیا جائے۔ دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی کے مجوزہ آئینی پیکج پر غور کے لیے آج مسلم لیگ (ن) کی جائزہ کمیٹی کا اجلاس بھی منعقد ہوا ہے۔ معزول ججوں کی بحالی آئینی ترمیم کے ذریعے ہوگی اور معزول ججوں کو وہی سینیارٹی دی جائےگی جو ان کو تین نومبر سنہ دو ہزار سات کو حاصل تھی ۔صدیق الفاروق کے مطابق راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی کا منگل کو پہلا اجلاس پنجاب ہاو¿س میں ہوا اور آئندہ دو تین دن اس پر مزید اجلاس ہوں گے جس کے بعد مسلم لیگ (ن) آئینی پیکج پر اپنی رائے ظاہر کرے گی۔ کمیٹی میں جاوید ہاشمی، چوہدری نثار علی خان، اسحٰق ڈار خواجہ آصف، احسن اقبال اور خواجہ حارث ایڈووکیٹ شامل ہیں۔ کمیٹی کے سیکریٹری کے طور پر اے کے زیڈ شیر دل خدمات انجام دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ آئینی پیکِج کا مسودہ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے اتوار کو مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف سے رائیونڈ میں ملاقات کے دوران ان کے حوالے کیا تھا۔ نوازشریف سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون فاروق ایچ نائیک نے کہا تھا کہ معزول ججوں کی بحالی آئینی ترمیم کے ذریعے ہوگی اور معزول ججوں کو وہی سینیارٹی دی جائےگی جو ان کو تین نومبر سنہ دو ہزار سات کو حاصل تھی۔ فاروق نائیک نے چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کی معیاد کے سوال پر کہا تھا کہ اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور اس معاملے پر اتحادی جماعتوں کے سربراہان کی ملاقات میں فیصلہ ہوگا۔ لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں نواز شریف کی ضمنی انتخاب کے لیے اہلیت کے فیصلے اور شہباز شریف کی بلامقابلہ کامیابی کے نوٹیفیکشن کو چیلنج کردیا گیا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اس کیس کی ابتدائی سماعت کے لیے تین رکنی بنچ تشکیل دید ی لاہور ہائی کورٹ میں یہ تین مختلف رٹ درخواستیں خرم شاہ اور نورالہی کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔درخواست دہندگان کے وکیل ڈاکٹر ایم محئی الدین قاضی نے الیکشن ٹریبونل اور چیف الیکشن کمیشن کے ان فیصلوں کو چیلنج کیا ہے جن کے تحت نواز شریف اور شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی کو درست قراردیا گیا تھا۔ نواز شریف نے لاہور کے حلقہ این اے ایک سو تئیس سے جب کہ شہباز شریف نے لاہور کے دوحلقوں سمیت پنجاب بھر سے پانچ حلقوں سے صوبائی نشست کے کاغذات جمع کرائے تھے۔ انتخابی عذرداریاں سننے والے الیکشن ٹریبونل کے دونوں ججوں نے الگ الگ کیسوں میں شریف بردران کی اہلیت کےبارے اختلافی فیصلے دیے تھے۔ ایک جج نے انہیں اہل اور دوسرے نے نااہل قرار دیا تھا۔ چیف الیکشن کمیشن نے فیصلے پر اختلاف رائے کی وجہ سے ریٹرنگ افسر کے شریف بردران کو اہل قرار دینے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ڈاکٹر ایم محئی الدین قاضی نے کہا کہ ان کے موکلین نے موقف اختیار کیا ہے کہ چیف الیکشن کمیشنر، الیکشن ٹریبونل اور ریٹرنگ افسروں کے فیصلے آئین اور قانون سے متصادم ہیں۔ ایک الگ رٹ میں کہا گیا ہے کہ جب انہی بنیادوں پر شہبازشریف الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے تو ان کے پی پی اڑتالیس بھکر سے بلامقابلہ کامیابی کے نوٹیفیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔ لاہور ہائی کورٹ کے تین ججوں جسٹس فضل میراں چوہان، جسٹس حسنات احمد اور جسٹس محمد احسن بھون پر مشتمل تین رکنی بنچ جمعرات کو اس بات کی سماعت کرے گا کہ یہ رٹ درخواستیں باقاعدہ سماعت کے قابل ہیں یا نہیں۔ ادھر الیکشن کمیشن سے شہباز شریف کی بلامقابلہ کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری ہو جانے کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلایا یہ اجلاس چھ جون کو ہوا لیکن اس سے پہلے یعنی جمعرات کی شام مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس بلا لیا گیا ۔اس اجلاس میں مسلم لیگ نون کے صدرشہباز شریف کو وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے اتحادی جماعتوں کا امیدوار نامزد کیا گیا۔اسمبلی سے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد شہباز شریف کو گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے روبرو اپنے عہدے کا حلف اٹھانا ہوگا۔ مسلم لیگ نون گورنر پنجاب کے بارے میں کئی بار اپنی ناپسندیدگی ظاہر کرچکی ہے۔ مسلم لیگی صوبائی وزرائ نے گذشتہ مہینے اس تقریب کا بائیکاٹ کیا تھا جس میں خود سلمان تاثیر نے گورنر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ نامزد وزیر اعلٰی شہباز شریف کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ سول بیوروکریسی کے ساتھ درشت رویہ رکھتے ہیں۔ پنجاب میں مسلم لیگ نواز نے ابھی حکومت نہیں سنبھالی تھی لیکن ان افسروں کی فہرستیں تیار کرلی گئی تھیںجنہیں سابق دور میں قواعد میں نرمی کرکے اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا تھا۔ان میں وہ افسران شامل تھے جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ کنٹریکٹ دیا گیا، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی یا وہ ڈیپوٹیشن پر دوسرے محکموں سے آئے تھے ۔یہ فہرستیں پنجاب کے نئے چیف سیکرٹری جاوید محمود نے تیار کروائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر تعیناتی کا انفرادی طور پر جائزہ لے رہے ہیں اور اس کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سب سے اونچے عہدے پر فائز اس بیوروکریٹ نے اپنے دفتر کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھول دیئے ہیں اور سیکرٹریٹ کے راستے میں حائل کنکریٹ کی ان رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا ہے جنہیں سابق دور میں لگایا گیا تھا۔ چیف سیکرٹری نے اس بات کی تو تصدیق کی تھی کہ ایسے افسروں کی فہرستیں تیار کی جارہی ہیں جن کے مستقبل کا فیصلہ وہ کرنے والے ہیں۔ لیکن یہ نہیں بتایا کہ ایسے افسروں کی تعداد کتنی ہے اور وہ کون لوگ ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق پولیس اور دیگر اہم محکموں میں تعینات ایسے سینیئر افسروں کی تعداد نوے سے زیادہ ہے جنہیں دوبارہ نوکریاں دی گئیں۔ جبکہ دوسرے محکموں سے حکومتِ پنجاب آنے والے افراد ستر سے زیادہ بتائے گئے ۔پنجاب کے نئے چیف سیکرٹری نے یہ بھی کہا تھاکہ ضروری نہیں کہ ایسے تمام سینیئر افسروں کو ہٹادیا جائے جنہیں سیاسی بنیادوں پر تعینات کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی تعیناتی میرٹ پر ہوئی ہے اور اس عہدے پر وہ افسر ناگزیر ہے تو اسے تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ البتہ انہوں نے واضح کیا کہ ایسے افراد کی تعداد زیادہ ہے جنہیں تبدیل کیا جانا ضروری ہے۔ پنجاب کے سابق وزیر اعلٰی چودھری پرویز الہی اعلٰی سول و ملٹری افسروں سے ذاتی تعلقات استوار رکھنے کے لیے مشہور ہیں، تو نامزد وزیر اعلٰی شہباز شریف کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ سول بیوروکریسی کے ساتھ درشت رویہ رکھتے ہیں۔ اٹھارہ فروری کو عام انتخابات کے نتائج سے جب یہ واضح ہوگیا کہ اگلے وزیر اعلٰی شہباز شریف ہونگے تو پنجاب سے سینیئر افسروں نے ازخود عہدے چھوڑنے شروع کردئیے تھے۔ انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس احمد نسیم نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی، وزیر اعلٰی کے پرنسپل سیکرٹری جی ایم سکندر نے اپنا تبادلہ وفاق میں کروالیا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری نجیب اللہ ملک اور سیکرٹری ہاو¿سنگ خالد سلطان بھی اپنا ٹرانسفر مرکز میں کروا چکے ہیں۔ لاہور کے ایس ایس پی آپریشن آفتاب چیمہ تربیت کے لیے چلے گئے ہیں جبکہ پنجاب میں نئے چیف سیکرٹری کی تعیناتی کے بعد صوبے کی سیکرٹری سروسز مسز وسیم افضل رخصت پر چلی گئی ہیں۔ پنجاب کے نئے چیف سیکرٹری جاوید محمود کی تقرری نومنتخب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے انٹرویو کے بعد کی لیکن تاثر یہی ہے کہ انہیں پنجاب کے سابق وزیر اعلٰی شہباز شریف کی سفارش پر تعینات کیا گیا۔ جاوید محمود ان کی وزارت اعلٰی کے دور میں ان کے پرنسپل سیکرٹری بھی رہے ہیں اور ان کی حکومت چلے جانے کےبعد کسی اہم عہدے پر تعینات نہیں کیے گئے۔ وہ اس بات کو نہیں مانتے کہ شہباز شریف سینیئر افسروں سے برا سلوک روا رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے شہباز شریف کو ایسے کسی افسر سے ناراض ہوتے نہیں دیکھا جو ایمانداری سے فرائض انجام دیتا ہو لیکن جہاں کام میں تساہل برتا جائے وہاں وہ ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں۔ مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف سے آٹھ برس پہلے جب پنجاب کی وزارت اعلٰی لے لی گئی تھی اس وقت سے لیکر اب تک پنجاب کے انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی آچکی ہے۔ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے عہدے ختم کردیئے گئے ہیں جبکہ محکمہ پولیس میں تفتیشی ونگ کو الگ کیا گیا ہے اور انتظامی کنٹرول میں مقامی حکومتوں کے نمائندوں کو شامل کیا گیا ہے۔ نوتعینات شدہ چیف سیکرٹری نے کہا کہ نیا نظام چند برس سے کام کررہا ہے۔ کچھ فیڈ بیک اچھا ہے اور بعض پہلوو¿ں میں کمزوری پائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ اس پر سیاسی سطح پر غور ہورہا ہے اورتبدیلی کی ضرورت ہوئی تو اس میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔ نامزد وزیر اعلٰی شہباز شریف کو ساڑھے آٹھ برس بعد جہاں صوبے کا تبدیل شدہ انتظامی ڈھانچہ ملے گا وہیں انتظامی امور میں پیپلزپارٹی کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہوگا جو مخلوط حکومت کا حصہ ہے۔ اعتزاز احسن نے ٣١ مارچ کوجمعہ کے روز شہبازشریف سے ان کی ڈیفنس میں واقع اقامت گاہ پر ملاقات کی تھی اور اس مو قع پرمسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھاکہ پارلیمان عدلیہ کے پیچھے فولاد کی طرح کھڑی ہوگی۔ان کے بقول مسلم لیگ نواز کے ارکان اسمبلی تہتر کے آئین کا حلف اٹھائیں گے اور اس مقصد کے لیے ان کی جماعت کے ارکان اسمبلی تین نومبر سے پہلے والے آئین کی کاپیاں اپنے ساتھ ایوان میں لے جائیں گے اور اسی پرحلف لیں گے۔ عدلیہ کی بحالی کے لیے پارلیمان میں پیش کی جانے والی قرارداد کی اہمیت سیاسی اور اخلاقی ہوگی اور اس قرارداد کو منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھجوانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پارلیمان کی طرف سے عدلیہ کی بحالی کے فیصلہ کو صدر اورعدلیہ کو دونوں کو تسلیم کرنا چاہئے اورتسلیم کرنا پڑے گا۔ اعتزاز احسن نے کہا تھاکہ جس طرح غالب کا کوئی شعر آئین کا حصہ نہیں بن سکتا ہے اس طرح فرد واحد بھی آئین میں ترمیم نہیں کرسکتا ہے۔ غیر قانونی طریقہ سے کی جانے والی ترمیم کو آئین میں شائع کرا کے اس کو آئین کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ان کے بقول ایوان صدر میں اعلان مری کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں اور ان سازشوں کے خلاف پیش بندی کی جا رہی ہے۔خیال رہے کہ اعتزاز احسن اور شریف برادران کے درمیان تعلقات اس وقت استوار ہوئے تھے جب اعتزاز احسن نے بارہ اکتوبر ننانوے کے بعد نواز شریف کے وکیل کی حیثیت سے ان کے مقدمات کی پیروی کی تھی۔ بینظیر بھٹو کی زندگی میں گزشتہ برس جب اعتزاز احسن لندن گئے تو نواز شریف اور شہباز شریف دونوں بھائیوںنے انہیں کھانے پر مدعو کیا تھا اور شریف برادران کے ساتھ ملاقات کے چند روز بعد اعتزاز احسن کی بینظیر بھٹو سے ملاقات ہوئی تھی۔ شہباز شریف، اعتزاز احسن کی نظر بندی کے دوران ان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پر بھی گئے تھے۔حکومت نے کو قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ صدر پرویز مشرف کے دور میں انیس سو بارہ فوجی افسران کو سویلین عہدوں پر تعینات کیا گیا۔مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی برجیس طاہر کے پوچھے گئے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے اسٹیبلشمینٹ ڈویڑن کے انچارج وزیر نے بتایا ہے کہ پانچ سو چونتیس فوجی افسران کو اسٹیبلشمینٹ ڈویڑن کے ذریعے تعینات کیا گیا۔ جواب میں مزید بتایا گیا ہے کہ تیرہ سو اٹھہتر فوجی افسران کو اسٹیبلشمینٹ ڈویڑن سے ہٹ کر براہ راست مختلف وزارتوں میں تعینات کیا گیا۔ واضح رہے کہ تاحال سویلین عہدوں پر فوجی افسران کی تعیناتی کے بارے میں متضاد معلومات آتی رہی ہیں۔ حکومت اور فوجی ترجمانوں نے سویلین عہدوں پر تعینات فوجی افسران کی تعداد ہمیشہ چھ سو سے کم بتائی ہے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بیشتر فوجی افسران کو فوری سویلین عہدوں سے واپس بلانے کا حکم دیا تھا۔ جب سید یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بنے تو انہوں نے دو ہفتوں کے اندر سویلین عہدوں پر تعینات ایسے فوجی افسران جن کی ضرورت نہیں ہے انہیں واپس بلانے کی ہدایت کی تھی۔ وزیراعظم کی جانب سے فوجی افسران کو واپس فوج میں بھیجنے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہوگئی ہے لیکن تاحال یہ معلوم نہیں کہ کتنے فوجی افسران واپس گئے اور کتنے اب بھی تعینات ہیں۔ تاحال یہ معلوم نہیں کہ کتنے افسران واپس فوج میں جاچکے ہیں۔ اس بارے میں جب فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ درست تعداد کے بارے میں انہیں فی الوقت معلومات نہیں۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ جب آرمی چیف نے سویلین عہدوں پر تعینات فوجی افسران کو واپس بلانے کا حکم دیا تھا، اس وقت تین سو پندرہ حاضر سروس افسران سویلین عہدوں پر تعینات تھے۔ ان کے بقول ان میں سے بیشتر افسران سویلین عہدے چھوڑ کر واپس فوج میں آچکے ہیں جبکہ کچھ افسران اب بھی ایسے ہیں جن کے لیے ان کے محکموں نے باضابطہ درخواست دی ہے کہ انہیں فی الحال واپس نہ کیا جائے۔ ایوان میں جب فارم ہاو¿س کے نام پر بڑے بڑے پلاٹ الاٹ کرنے کی جانچ کا مطالبہ ہوا تو سید خورشید شاہ نے کہا ’اگر حکومت نے جانچ شروع کی تو آپ لوگ ہی حکومت پر تنقید کریں گے کہ انتقامی کارروائی ہورہی ہے۔‘قومی اسمبلی میں جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران اکثر وزیر غائب رہے اور اکثر محکموں سے متعلق سوالات کے جوابات سید خورشید شاہ نے دیئے۔ جب اسلام آباد میں فارم ہاو¿س کے لیے پلاٹ الاٹ کرنے کا معاملہ آیا تو سید خورشید شاہ نے ایوان کو بتایا کہ نیلامِ عام کے ذریعے آٹھ پلاٹ الاٹ کیے گئے۔ اس دوران ایوان میں جب فارم ہاو¿س کے نام پر بڑے بڑے پلاٹ الاٹ کرنے کی جانچ کا مطالبہ ہوا تو سید خورشید شاہ نے کہا ’اگر حکومت نے جانچ شروع کی تو آپ لوگ ہی حکومت پر تنقید کریں گے کہ انتقامی کارروائی ہورہی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ اگر پورا ایوان متفقہ ہو تو حکومت تحقیقات کراسکتی ہے۔ جس پر پورے ایوان میں ڈیسک بجنا شروع ہوگئے اور بیشتر اراکین نے اس کی تائید کی۔ خورشید شاہ نے بعد میں ایوان کو یقین دلایا کہ وہ وزیراعظم کو اس بارے میں آگاہ کریں گے اور ان سے سفارش کریں گے کہ وہ جانچ کروائیں۔
Subscribe to:
Posts (Atom)