International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 8, 2008

پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے صدر پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی تحریک کے لئے ١٠ نکات پر مشتمل چارج شیٹ جاری کردی





آصف علی زرداری نے پرویز مشرف کو استعفے کے لئے دس جون کا الٹی میٹم دیا ہے ،توقع ہے کہ 10جون کے بعد مل کر قومی اسمبلی میں تحریک مواخذہ پیش کریں گےچارج شیٹ میں ملک پر دو بار مارشل لاء کے تسلط ،فوج کو غیر ملکی جنگ کا حصہ بنانے ،لال مسجد آپریشن ،ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نظر بندی ،کارگل آپریشن ،پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کرنے ،نجکاری کے میگا سیکنڈل ،نیب کے ذریعے سیاستدانوں کو بلیک میل کرنے اور دیگر الزامات شامل ہیںپرویز مشرف سہمے ، گھبرائے اور ہارے ہوئے شخص کی مانند ہو چکے ہیں ،کھیل ہار بیٹھے ہیں ،قوم کو حساب دینا ہو گاپارٹی کے پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس
اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے صدر پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی تحریک کے لئے 10نکات پر مشتمل چارج شیٹ جاری کردی ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری نے پرویز مشرف کو استعفے کے لئے دس جون کا الٹی میٹم دیا ہے ۔توقع ہے کہ 10جون کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی تحریک مواخذہ کے لئے قومی اسمبلی میں ہمارا ساتھ دے گی ۔ صدر پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی تحریک کے حوالے سے دس نکات پر مشتمل چارج شیٹ اتوار کو قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان نے پارٹی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاری کی ۔ انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ کے حوالے سے ہمارے پاس مکمل شواہد اور ثبوت موجود ہیں ۔ قومی اسمبلی میں پرویز مشرف کے حوالے سے ایسے حقائق پیش کیے جائیں گے کہ قوم دھنگ رہ جائے گی ۔ ایسے حقائق ملے ہیں پرویز مشرف کا مواخذہ لازم ہو گیا ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن ) کی جانب سے جاری چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے دو بار ملک پر ما رشل لاء مسلط کیا آئین کو پامال کیا ، حلف توڑا ، منتخب وزیر اعظم کو ہتھکڑی لگائی ۔ اور بندوق کے زور پر اپنی آمریت قائم کی ۔ دوسرے نکات میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے 1999ء میں منتخب حکومت سے پوشیدہ رکھ کر معرکہ کارگل کے حوالے سے مہم جوئی کی جس میں بڑی تعداد میں بے گناہ اور معصوم لوگ جاں بحق ہوئے ۔ فوج کے آٹھ سے زائد جوان اور آفسروں کی قربانیاں دی گئیں ۔ یہ خون پرویز مشرف اور ان کے حواریوں کے ہاتھوں پر ہے ۔ فضائیہ اور بحریہ کے سابق سربراہوں کا بیان آچکا ہے کہ انہیں کارگل آپریشن سے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا ۔ 10فیصد کور کمانڈر بھی کارگل آپریشن سے لا علم تھے ۔ بجٹ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کارگل آپریشن کے بارے میں کمیشن بنایا جائے یہ قومی راز نہیں ہیں بلکہ قومی سانحہ ہے اور تحقیقاتی کمیشن قوم کو حقائق سے آگاہ کرنے کا منصوبہ ہو گا اور ذمہ داران انصاف کے کٹہرے میں آسکے گیں۔ چارج شیٹ کے تیسرے نکتہ میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے پاکستانی فوج جو کہ قومی ادارہ ہے اسے ذاتی فوج کے طور پر استعمال کیا اور اسے کرپٹ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ راشد قریشی جیسے من پسند اور منظور نظر افراد کو ترقیاں دی گئیں اور اپنے اقتدار کو وسعت دینے کے لئے فوج کو غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے اس ادارے کا امیج متاثر ہوا ۔ فوج کو قومی مفادات کے بجائے غیر ملکی مفادات کے تحفظ کے لئے استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف جنگ کا حصہ بنایا گیا اور وزیر اعظم ، کابینہ ، پارلیمنٹ کی منظوری اور اجازت کے بغیر فوج کو اس جنگ کا حصہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد فوجی جاں بحق ہو چکے ہیں اس جنگ کے ردعمل میں خود کش حملوں میں ہزاروں پاکستانی شہید ہو چکے ہیں ۔ چارج شیٹ کے پانچوں نکتہ میں کہا گیا ہے کہ نیب کے ذریعے سیاستدانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک ، اذیت اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا نیب کے ذریعے سیاسی جماعت بنائی گئی اور نیب کے ذریعے لوگوں کو بلیک میل کر کے اس سیاسی جماعت میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا ۔ چھٹے نکتہ میں کہا گیا ہے کہ نواب اکبر خان بگٹی کا سفاکانہ قتل کیا گیا اور قومی لیڈر کے اس بیمانہ قتل میں ملوث لوگوں کو پرویز مشرف کو مبارکباد اور شاباش دی ۔ہزاروں بلوچوں کو گھروں سے غائب کیا گیا اختر مینگل اور دیگر پر جھوٹے الزامات عائد کر کے پابند سلاسل کردیا گیا جس کی وجہ سے بلوچستان میں ملک کے خلاف نفرت کے جذبات پیدا ہوئے ۔چارج شیٹ کے آٹھویں اہم نکتہ میں کہا گیا ہے کہ غیر کے دباؤ پر لال مسجد لشکر کشی کی گئی بے گناہ بچوں اور بچیوں پر گولیوں اور بمبوں کی بوچھاڑ کردی گئی ۔اللہ کے گھر میں سینکڑوں لوگوں کو شہید کردیا گیا اور پرویز مشرف نے اس اجتماعی قتل عام کے افراد کو شاباش دی ۔چارج شیٹ کے نویں نکتہ میں کہا گیا کہ ملک کے طول عرض میں معصوم محب وطن افراد کو گھروں سے اٹھا لیا گیا عقوبت خانوں میں لے جا کر نت نیا تشدد کیا گیا ۔ چھ سو زائد پاکستانی مسلمانوں کے ہاتھوں فروخت کردیا گیا جس کا ذکر پرویز مشرف نے اپنی کتاب لائن آف فائر میں بھی کیا ہے ۔ چارج شیٹ کے دسویں نکتہ میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے اپنے دور اقتدار میں اقربا پروری ، بے راہ روی ، کرپشن ،فیورٹ ازم کی مثالیں قائم کیں ۔اسٹیل میل ، حبیب بینک ، پی ٹی سی ایل کے نجکاری کے معاملات سامنے ہیں ۔ پرویز مشرف کے ذاتی اثاثہ جات میں اضافہ ہوا ۔ 33کروڑ کا فارم ہاؤس ، غیر ملکی اثاثہ جات یہ سب کچھ زبان زد عام خاص ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ قوم کو حساب دینا ہو گا ۔ پرویز مشرف کے پاس ذاتی گاڑی نہیں تھی اربوں کروڑوں روپے کے اثاثے کہا ں سے آگئے ۔ اپنے حواریوں اور رشتہ داروں کو این ایچ اے ، او جی ڈی سی ایل ، پی آئی اے اور ڈیفنس میں ٹھیکے دئیے گئے ۔آٹھ سالوں کے دوران انڈر ٹیبل ڈیل کے ذریعے لوگ کروڑ پتی بننے ۔ شواہد اور ثبوت موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ کے پاس مواخذے کی تحریک کے حوالے سے اکثریت نہیں ہے ۔ آصف علی زرداری نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ پرویز مشرف 10جون تک مستعفی ہو جائیں ورنہ مواخذے کے لئے تیار ہوں ۔ مواخذہ ضروری ہے تاکہ قوم کے سامنے علی بابا اور چالیس چوروں کی داستان سامنے آسکے ۔ دو ماہ سے پیپلز پارٹی کو مواخذے کی تحریک کے بارے میں قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی بھی مواخذے کی حامی ہے تاکہ ملک اس گندگی کو دور کیا جاسکے ۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک میں آرمی چیف کی تقرری میں ہمیشہ ایک لابی ملوث ہوتی ہے ۔ جرنیل لابنگ کرتے ہیں ۔چوہدری نثار علی خا ن نے پرویز مشرف کی پریس کانفرنس کے حوالے سے اپنے ردعمل میں کہا کہ ایک نیا پرویز مشرف دیکھا جو پریشان ، گھبرایا ہوا لگ رہا تھا ۔ پرویز مشرف کھیل ہار چکے ہیں انہیں کافی دنوں پہلے کھیل ہارنے کا اعتراف کرنا چاہیے تھا ۔ رحم دلی اور قومی مفاہمت کی بات کی ہے ۔ نواز شریف کو ہتھکڑی لگائی گئی ۔ جلا وطن کیا گیا اور بے نظیر بھٹو کو کک مارنے کی بات کی گئی اس وقت قومی مفاہمت یاد کیوں نہ آئی ۔ہاں یہ تبدیلی ضرور آئی ہے کہ نواز شریف کو پریس کانفرنس میں صاحب اور بے نظیر بھٹو کو صاحبہ کہہ کر ضرور پکارا ۔ یہ اصل مشرف نہیں تھے گھبرائے ،ہارے ، سہمے پرویز مشرف ہیں ۔ اگر انہیں تھوڑا وقت مل گیا تو وہ آٹھ سالہ تاریخ دوبارہ دھرا سکتے ہیں ۔ پرویز مشرف کو اس وقت رحم دلی اور مفاہمت کیوں نہ یاد آئی جب لال مسجد پر آگ اور خون کی ہولی کھیلی گئی ۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کی چیخ و پکار اب بھی ہمارے کانوں میں گونچ رہی ہے ۔ جنوبی وزیر ستان میں فوج کشی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف آمریت کا نشان ، جمہوریت کے دشمن ، آزاد عدلیہ میڈیا ، خود مختار پارلیمنٹ کے سب سے بڑے مخالف اور امریکہ کے پٹھوں ہیں جن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ قتل عام اور ملک کو تہہ و بالا کرنے والے کو قومی مفاہمت کی یاد اب کیوں آرہی ہے ۔ پرویز مشرف کے مستقبل کا فیصلہ صرف اور صرف قومی اسمبلی میں مواخذے کے ذریعے ہو سکتا ہے ۔ مواخذے کی تحریک کے نتیجے میں آمریت کا دروزاہ ہمیشہ کے بند ہو گا ۔ آئین کے آرٹیکل 6کا موثر انداز میں مشرف پر لاگو ہوتا ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے حوالے سے جاری ٹیپ میں دوسری آواز پرویز مشرف کی ہے اور پرویز مشرف نے اس میں میڈیا کے خلاف جو زبان استعمال کی وہ ریکارڈ ہے

آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ معزول چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بچوں کا ٹی وی انٹرویو


قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی معزول ججوں کی بحالی اور آزاد عدلیہ کے بغیر ممکن نہیںمقصد کے حصول تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گےیہ ملک ہے تو ہم ہیں اس کیلئے جتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں ضرور دیں گے، کوئی ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتاہمارا باہر کسی سے رابطہ نہیں تھا تمام واقعات ٹی وی دیکھ کر ہی پتہ چلتےہمارے والد انتہائی شفیق ہیں یہی سکھایا ہے کہ ہمیشہ حق اور سچ کی بات کرو اور مظلوم کا ساتھ دومعزول چیف جسٹس کے بچوں کا ٹی وی انٹرویو
اسلام آباد ۔ معزول چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بچوں نے کہا ہے کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی معزول ججوں کی بحالی اور آزاد عدلیہ کے بغیر ممکن نہیں اور اس مقصد کے حصول تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ان کی سولہ سالہ بیٹی پلوشہ اور سات سالہ بیٹے بالاچ نے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں امید ظاہر کی ہے کہ ججز ضرور بحال ہوں گے اور ملک میں انصاف کا بول بالا ہو گا پلوشہ نے کہاکہ نو مارچ اور تین نومبر کے بعد ہم سب کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا گھر کو باہر سے تالے لگا دئیے گئے ٹیلی فون تاریں کاٹ دی گئیں تاکہ ہم باہر کسی سے رابطہ نہ کر سکیں ہمیں سکول تک جانے کی اجازت نہ تھی حتیٰ کے امتحان بھی گھر پر ہی دلوایا گیا گھر کو ہی امتحانی سنٹر بنایا گیا ہمارا باہر کسی سے رابطہ نہیں تھا تمام واقعات ٹی وی دیکھ کر ہی پتہ چلتے ۔ پلوشہ نے کہاکہ میرے ابوکبھی گھبراتے نہیں بلکہ ہر مشکل کا فراخدلی سے مقابلہ کیا ہمیں کوئٹہ منتقل کرنے کی بڑی کوششیں کی گئیں مگر ہم ہر مشکل کا مقابلہ کرنے کیلئے اورہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار تھے۔ ایک سوال پر پلوشہ نے کہا کہ ہمارے گھر میں خفیہ آلات تک نصب تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش تھی اور اسے برداشت کرنے کا اللہ نے حوصلہ دیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میرے والد کے خلاف تمام الزامات جھوٹے تھے اس لئے عوام نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ تین نومبر سے آج تک میرے والد کو کوئی تنخواہ نہیں ملی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے والد انتہائی شفیق ہیں انہو ںنے کہا کہ ہمیں ہمیشہ یہی سکھایا ہے کہ ہمیشہ حق اور سچ کی بات کرو اور مظلوم کا ساتھ دو ۔پلوشہ نے کہاکہ ہمارے والد شفیق ہیں مگر غلط بات پر ڈانٹ دیتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر صدر مشرف سے ہمارے خاندانی مراسم ہوتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کبھی نہ کرتے۔ پلوشہ نے کہاکہ تمام ایشو ہی اہم ہیں مگر سب سے اہم عدلیہ کا ایشو ہے جسے جلد حل ہونا چاہیے ایک سوال پر پلوشہ نے کہا کہ عام حالات میں ججز کالونی کے تمام ججز ہمیں اپنے بچوں کی طرح سمجھتے تھے مگر جب ابو کو معزول کیا گیاتو چند ججوں نے خیریت تک دریافت نہ کی جبکہ بالاچ نے کہا کہ مجھے تنہائی میں اپنے تین دوست اور اپنے نانا بہت یاد آتے تھے اور اس دوران پڑھائی اور ٹی وی دیکھنے میں ٹائم پاس کرتے تھے اور اپنے ابو کی بحالی کیلئے دعائیں مانگتا تھا۔ آخر میں بالاچ نے وکلاء کیلئے اپنے پیغام میں کہاکہ وکلاء کی تحریک کامیاب ہوگی جبکہ پلوشہ نے کہاکہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں اس کیلئے جتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں ہم ضرور دیں گے اور کوئی ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتا۔

اللہ سب سے بڑا نگہبان ہے مجھے کسی سیکورٹی کی ضرورت نہیں ١٦ کروڑ عوام مجھ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان



پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا میری پہلی خواہش تھی ، دوسری اور آخری خواہش زندگی کے بقیہ دن آزادی سے گزارنا ہےعوام سے مجھے کوئی ڈر نہیں بلکہ اللہ تعالی کے بعد عوام ہی میرے محافظ ہیںزندگی اور موت اللہ کے اختیار میں ہے ،مجھے بکتر بند گاڑیوں کی ضرورت نہیںنامور ایٹمی سائنسدان کی نجی ٹی وی سے انٹرویو

اسلام آباد ۔ نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے حکومت سے کہا ہے کہ مجھے فوری طور پر آزاد کردیا جائے ۔ میں اپنی زندگی کے بقہ دن آزادی سے گزارنا چاہتا ہوں ۔ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا میری پہلی خواہش تھی اور اب دوسری اور آخری خواہش زندگی کے بقیہ دن آزادی سے گزارنا ہے ۔ اللہ سب سے بڑا نگہبان ہے مجھے کسی شخص کی سیکورٹی کی ضرورت نہیں 16 کروڑ عوام مجھ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں ان سے مجھے کوئی ڈر نہیں بلکہ اللہ تعالی کے بعد عوام ہی میرے محافظ ہیں ۔ زندگی اور موت اللہ کے اختیار میں ہے مجھے بکتر بند گاڑیوں کی ضرورت نہیں ۔ بے نظیر بھٹو بھی بلٹ پروف گاڑی میں ہی شہید ہوئیں ۔ قاضی حسین احمد محب وطن ہیں وہ ہمیشہ ملکی مفاد کی بات کرتے ہیں جبکہ دیگر لوگ امریکہ کی بات کرتے ہیں ۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان میں آئے ہوئے 32سال ہوئے اور میں نے 25سال ایٹمی منصوبے کی سربراہی کی اس دوران کئی آرمی چیف آئے مگر مجھے مرزا اسلم بیگ کی دوستی اور فرض شناسی پر فخر ہے ۔ مرزا اسلم بیگ ہی صرف ایسے آرمی چیف تھے جن پر نہ صرف پاکستانی فوج بلکہ پوری قوم کو فخر ہے مرزا اسلم بیگ ہی وہ شخص ہیں جنہوں نے اقتدار کو ٹھکرایا اور ملک میں جمہوریت لے کر آئے ۔ اگر وہ چاہتے تو 17اگست کو اقتدار پر قبضہ کر لیتے مگر انہوں نے ایسا نہ کیا اور غلام اسحاق خان کو بل کر اقتدار ان کے حوالے کردیا اور فوج کو اس چکر سے نکال لیا مرزا اسلم بیگ انتہائی ذہین اور سمجھدار شخص ہیں دنیا کے معاملات پر ان کی گہری نظر ہے اور انتہائی بہادر انسان تھے ۔ امریکی دھمکیاں انہیں مرغوب نہ کر سکیں ۔ ایٹمی پروگرام کی تکمیل میں مرزا اسلم بیگ اور جنرل وحید کاکڑ نے میری بہت مدد کی اور کام میں ہاتھا بٹایا ۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ جو شخص پاکستان کے مفاد کو عزیز رکھتا ہے وہ کبھی کسی کے دباؤ سے مرغوب نہیں ہوتا ۔ ڈاکٹر قدیر خان نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد ہمیشہ ملک کے مفاد کی بات کرتے ہیں مگر دوسرے امریکہ کو خوش کرنے کی باتیں کرتے ہیں ۔ جنرل چشتی بھی بہادر شخص ہیں جب ہم نے ایٹمی منصوبہ شروع کیا یہ اس وقت راولپنڈی کے کور کمانڈر تھے ۔ انہوں نے اس منصوبے کی تکمیل میں ہماری بہت مدد کی اور ہر قسم کا تعاون فراہم کیا ۔ اس پروگرام کے لئے ہر قسم کی سہولیات فراہم کیں ۔ کرنل عبد الرحمان نے بھی اچھے انسان ہیں یہ تمام لوگ بڑے محب وطن ہیں ان کے میرے متعلق جو بیانات اور ہمدردیاں ہیں میں ان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں ۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ دھیر ے دھیرے حالات ٹھیک ہوتے جارہے ہیں ۔ لوگوں کو اصل حقائق کا پتہ چلتا جارہا ہے ۔ جنرل (ر ) مرزا اسلم لیگ اور جنرل (ر ) جمشید کیانی ، جنرل (ر ) حمید گل نے تمام باتیں بتا دی ہیں ۔ واقعات کبھی چھپتے نہیں ۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ ہمیشہ ایمانداری اور سچی بات ہی کرنی چاہیے ۔ سٹیل ملز کے سابق چیئر مین جنرل (ر ) عبدالقیوم نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ سٹیل ملز کی نجکاری میں کیسے بے ایمانی ہوئی اور اسے کتنا نقصان پہنچایا جارہا تھا ۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ ایماندار لوگوں کی کمی نہیں ۔ حق و سچ کی بات کرنے والے بہت سے موجود ہیں ۔ دوسرے کئی قومی اثاثوں کو اونے پونے بیچا جارہا تھا مگر انہیں روک لیا گیا ۔ ڈاکٹر قدیر خان نے کہا کہ جن لوگوں کی ملک کیلئے خدمات ہیں وہ لوگوں کو پتہ چلنا چاہیں ۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ میں نے بہت صبر کرلیا ہے اب مزید صبر کی گنجائش نہیں ہے ۔ یہ بات میں نے حکومت کو بھی بتا دی ہے ۔ جنرل چشتی اور دیگر کے دوست اگر مجھے ملنے کے لئے آنا چاہتے ہیں میں ان کو خوش آمدید کہتا ہوں وہ ضرور آئیں میں انہیں اپنے ہاتھوں سے چائے کافی پلاؤں گا اور پکوڑے اور سموسے کھلاؤں گا ۔ ڈاکٹر قدیر خان نے کہا کہ مجھے 1971ء کی اپنی فوجیوں کی شکست دیکھ کر بہت دکھ ہوا اور اس کے بعد میں نے ایٹم بم بنانے کا تہیہ کیا اور اس سلسلے میں ذوالفقار علی بھٹو کو خط لکھا اور انہوں نے مجھے فوراً ہی بلا لیا ۔ یہ کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو کو جاتا ہے وہ بہت دور اندیش تھے کہ انہوں نے میرا خط ملتے ہیں مجھے فوراً بلا لیا اور اس پروگرام کے لئے مجھے دنیا بھر کی سہولتیں فراہم کیں ۔ پروگرام کی تکمیل کا کریڈیٹ بھٹو اور میرے ساتھیوں کو جاتا ہے جنہوں نے بڑی محنت اور لگن سے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں میری معاونت کی ۔ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی جس کے کہنے پر میں نے لبیک کی ان میں سے کسی نے بھی میرے متعلق ہمدردی کا کوئی ایک لفظ نہیں بولا اور اب مجھے امید ہے کہ وہ ضرور بولیں گے ۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ مجھے پذیرائی نہیں ملی ۔ لوگوں کو میری آزادی کے بارے میں خواہ مخواہ غلط فہمی میں ڈال دیا گیا ہے ۔ میں آزاد نہیں ہوں ۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ امید کرتا ہوں مجھے آزادی ملے اور میں آزادی نے ادھر ادھر آجا سکوں اور اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب سے مل سکوں ۔ موجود ہ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ مجھے مکمل طور پر آزاد کردے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ مجھے سیکورٹی رسک کے لئے حفاظت میں رکھا گیا ہے ۔یہ بالکل بکواس ہے ۔ لوگ میرے ساتھ محبت کرتے ہیں مجھے اپنے ملک میں کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ سب سے بڑا محافظ اللہ کی ذات ہے اور اس کی بعد 16کروڑ عوام میرے محافظ ہیں ۔ مجھے اس ملک میں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ میرا ایمان ہے کہ موت کا ایک دن مقرر ہے ۔بکتر بند گاڑی میں بیٹھ کر اپنے آپ کو بچانا ایمان کی کمزور ی اور اپنے آپ کو دھوکا دینے والی بات ہے ۔ ڈاکٹر قدیر خان نے کہا کہ مجھے کوئی خطرہ نہیں ہے میں نے اپنے آپ اور اپنے اہل خانہ کو اللہ رب العزت کے سپرد کیا ہوا ہے مجھے پاکستانی قوم سے قطعی کوئی خطرہ نہیں بلکہ وہ خود میری محافظ ہے میں آزادی چاہتا ہوں میری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ بہادری کا قدم دکھائے اور میرے معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے ۔ ایک ڈکٹیٹر نے پچھلے 8سالوں میں چیف جسٹس اور مجھ سمیت جسے چاہا اٹھا کر اندر بند کردیا کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے ۔

درہ آدم خیل۔ سات سکیورٹی اہلکاروں کو رہا کر دیا گیا

رہا ہونے والے اہلکاروں کا تعلق تور چپر، شیراکی اور زرغون قبیلوں سے ہے
درہ آدم خیل۔ پاکستان کے قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں حکام کا کہنا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے اغواء کیے جانے والے سات سکیورٹی اہلکاروں کو آزاد کر دیا گیا ہے۔ اتوار کو درہ آدم خیل کے سیاسی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ روز نامعلوم مسلح افراد کی طرف سے حراست میں لیے جانے والے سات خاصہ دار اہلکاروں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق ان اہلکاروں کو ان کے گھروں سے اغواء کیا گیا تھا۔ رہا ہونے والے اہلکاروں کا تعلق تور چپر، شیراکی اور زرغون قبیلوں سے بتایا جاتا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ رہا ہونے والے اہلکاروں کو کس نے اغواء کیا تھا۔ درہ آدم خیل میں مقامی طالبان کے ایک ترجمان نے گزشتہ روزصحافیوںسے بات چیت میں میں خاصہ دار اہلکاروں کے اغواء سے لاعملی کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت سے جنگ بندی ہوچکی ہے اور امن بات چیت بھی جاری ہے، لہذا یہ ان لوگوں کا کام ہوسکتا ہے جو امن کے عمل میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ تقریبا دس دن قبل درہ آدم خیل میں مبینہ مقامی طالبان نے سکیورٹی فورسز پر ہر قسم حملے بند کرنے اور غیر معینہ مدت تک فائر بندی کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے چند روز بعد حکومت نے درہ آدم خیل سے فوج کو واپس بلاکر ان کی جگہ ملیشیاء فورسز کو بڑی تعداد میں تعینات کر دیا گیا تھا۔

بیرون ملک پاکستانی ہمارے سفیر ہیں ان کی فلاح و بہبود کے لئے جامع منصوبہ بنائیں گے ۔ سید یوسف رضا گیلانی



جدہ ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہم آئندہ نسلوں کو ایک مضبوط پاکستان دیں گے امید ہے بیرون ملک پاکستانی ہمیشہ کی طرح ملک کا ساتھ دیں گے ہم بیرون ملک معتبر پاکستانیوں کی فلاح بہبود کے لئے جامع منصوبہ بنائیں گے پاکستانی ہنڈی کے ذریعے نہیں بلکہ بینک کے ذریعے رقوم بھیجیں ۔ سعودی حکومت نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ تعاون کیا ہے ہم اس کے شکر گزار ہیں وکلاء تحریک میں 90فیصد پاکستان پیپلز پارٹی کے لوگ ہیں اس تحریک کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں پی پی پی نے دیں آصف علی زرداری کی خواہش پر تمام سیاسی قوتوں کو حکومت میں شامل کیا گیا ۔ جدہ میں پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے ۔ وزیر اعظم نے پاکستانیوں سے کہا کہ حکومت کو آپ کی رہنمائی اور تعاون چاہیے ملک کو اس وقت اسی کی ضرورت ہے اور امید ہے کہ آپ ہمیشہ کی طرح پاکستان کا ساتھ دیتے رہیں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم بے نظیر بھٹو شہید کے مشن کو آگے بڑھارہے ہیں اور انشاء اللہ حکومت اسے پائیہ تکمیل تک پہنچائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے تو تنہا بھی حکومت بنا سکتے تھے مگر آصف علی زرداری کی خواہش پر تمام سیاسی قوتوں کو یکجا کر کے ایک ایسی مخلوط حکومت تشکیل دی ہے جس میں ملک کی بہت سی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ اور غیر جمہوری قوتیں حکومت کے خلاف صف بند ہیں مگر وہ اپنے مذموم مقاصد اور نا پاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے ۔ اسلام امن کے ذریعہ پھیلا ہے تشدد سے نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک میں زیادہ تر لوگ پاکستان پیپلز پارٹی زیادہ تر لوگ پاکستان پیپلز پارٹی کے ہیں جنہوں نے اس کے لئے جیلیں کاٹیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس تحریک کیلئے جتنی قربانیاں پی پی پی نے دیں ہیں کسی اور نے نہیں دیں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ہی عوام کے حقوق کی جنگ لڑی ہے اور عوام کی بالادستی کو یقینی بنانے کی کوششیں کی ہیں کیونکہ طاقت کا سر چشمہ عوام ہی ہیں ۔ وزیر اعظم نے پاکستانیوں کی طرف سے مطالبات کو پورا کرنے کی یقین دھانی کرائی ۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستان کے تمام مسائل بتدریج حل کیے جائیں گے ۔ وزیر اعظم نے پاکستانیوں سے کہا کہ اب میرا آپ سے مطالبہ ہے کہ آپ ملکی معیشت کو مضبوط کرنے میں ہمارا ساتھ دیں اور پنڈی کی بجائے پیسہ بینک کے ذریعہ پاکستان منتقل کریں اس سے ملک کو فائدہ ہو گا اور ملکی معیشت فروغ پائے گی ۔ آخر میں تمام پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا اور سعودی حکومت کے تعاون کا بھی شکر گزار ہوں ۔ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے ۔ سعودی حکومت ہمیشہ ہمارے دکھ کا مداوا کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہم سعودی حکومت کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دیں گے ۔

پی ٹی سی ایل کی طرف سے لوکل کال کا دورانیہ ٥ منٹ سے کم کر کے ٢ منٹ کرنے اور فری انکوائری کی سہولت ختم کر کے١٧ ، ١٢ کو لوکل کال چارج کرنے کے خلاف عوام

پی ٹی سی ایل کی طرف سے لوکل کال کا دورانیہ 5منٹ سے کم کر کے 2 منٹ کرنے اور فری انکوائری کی سہولت ختم کر کے1217کو لوکل کال چارج کرنے کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹیلی فون صارفین کی بڑی تعداد نے اپنے کنکشن منقطع کروا دیئے ہیں، جس کے نتیجہ میں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پی ٹی سی ایل کو لاکھوں روپے ماہوار کا مالی خسارہ ہو رہا ہے،یو ننن آ ف جر نلسٹ کے صد ر ر یا ض اختر ا عو ا ن نے ایک بیان میں اس صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے موقع پر سابق حکمرانوں کی طرف سے عوام کو یہ تاثر دیا گیا تھا کہ نجی شعبہ میں جانے کے بعد پی ٹی سی ایل عوام کو ٹیلی مواصلات کی نہ صرف بہتر سہولیات فراہم کرے گا، بلکہ صارفین کو اس سلسلہ میں خاطر خواہ ریلیف بھی مہیا کیا جائے گا، لیکن نجکاری کے بعد پی ٹی سی ایل انتظامیہ نے نت نئے پیکج لاگو کر کے لوگوں کو مشکلات میں ڈالنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں لوکل کال مفت مہیا کی جارہی ہے، لیکن پی ٹی سی ایل نے لوکل کال کا دورانیہ 5منٹ سے کم کر کے 2منٹ کر دیا ہے، جس کے نتیجہ میں صارفین کے ماہانہ بل 2سے 3گنا بڑھ گئے ہیں، اور اب پی ٹی سی ایل نے انکوائری کی مفت سہولت ختم کر کے 1217پر کال کرنے والے صارفین سے لوکل کال چارجز وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ یہ کال بھی 2منٹ دورانیہ پر مشتمل ہو گی، اور اگر انکوائری ڈیوٹی پر مامور آپریٹر کال اٹینڈ کرتے ہوئے لائن پر نہیں آتا تو 2منٹ کے بعد مذکورہ کال ڈبل چارج ہو گی، جو سراسر زیادتی ہے ر یا ض اختر ا عو ا ن نے مزید کہا کہ پی ٹی سی ایل لائن رینٹ کی مد میں صارفین سے ہر ماہ بھاری رقوم وصول کرتاہے،اور اس طرح سروسز کی فراہمی کے عوض صارفین سے مزید پیسے وصول کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے تنگ آ کر صارفین کی بڑی تعداد نے اپنے پی ٹی سی ایل فون نمبرز بند کروا کر مختلف موبائل کمپنیوں کی فراہم کر دہ سہولیات سے فائدہ اٹھانا شروع کر دیا ہے، جس کے باعث پی ٹی سی ایل کو لاکھوں روپے مالیت کا ماہانہ نقصان پہنچ رہا ہے، انہوں نے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا کہ پی ٹی سی ایل کے عوام دشمن اقدامات کا سختی سے نوٹس لیا جائے، اور ماہانہ لائن رینٹ ختم کر کے صارفین کو مفت لوکل کال کی سہولت فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات عمل میں لائے جائیں

وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور آصف علی زرداری کی میاں شہباز شریف کو بلا مقابلہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے پر مبارکباد

اسلام آباد ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے صدر میاں شہباز شریف کو پنجاب کا بلا مقابلہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف کا پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے انتخاب جمہوری قوتوں کی فتح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی بھی ان کی قیادت اور صلاحیتوں پر پورا اعتماد کرتی ہے اور ان کی قیادت میں پنجاب دوبارہ ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف ایک تجربہ کار سیاستدان اور باصلاحیت منتظم ہیں اور اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے ذریعے صوبے کے عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے

پرویز مشرف کا سیاست میں کوئی کردار نہیں رہا۔ ۔ ۔ مصطفی کھر



ملتان ۔ سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر نے کہا ہے کہ اب صدر پرویز مشرف کا ملکی سیاست میں کوئی کردار نہیں رہا۔ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے غلام مصطفی کھر نے کہا کہ پرویز مشرف کا سیاست میں کردار نہایت محدود ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر کے اقتدار سے جانے میں وقت نہایت کم رہ گیا ہے اور اب ان کے پاس محفوظ واپسی کا راستہ بھی نہیں رہا۔ غلام مصطفی کھر نے کہا کہ پرویز مشرف کو باعزت طریقے سے اقتدار سے علیحدہ ہوجانا چاہیے تھا لیکن اب ان کے لئے کوئی راستہ نہیں بچا۔

ایف سی کے آٹھ اہلکار ہمارے قبضہ میں ہیں ۔ طالبان کا دعویٰ

حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیںامریکہ کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے۔ ۔ ۔ طالبان کا اعلان
مہمند ایجنسی ۔ مہمند ایجنسی میں مقامی طالبان نے آٹھ ایف سی اہلکار قید میں رکھنے کا دعویٰ کرتے ہوئے امریکا کے خلاف جہاد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مقامی طالبان کے رہنما خالد عمر نے ایجنسی کے علاقے میان منڈی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ امن مذاکرات جاری ہیں تاہم حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔ طالبان رہنما نے دعویٰ کیا کہ مقامی طالبان کے پاس آٹھ ایف سی اہلکار یرغمال ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان میں ظلم کر رہا ہے اور امریکا کے خلاف جہاد جاری رہے گا۔ طالبان دنیا کے ہر خطے میں مظلوموں کی مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان خواتین کی تعلیم کے مخالف نہیں تاہم خواتین کو پردے کی ترغیب ضرور دیتے ہیں۔

امریکی خاتوں اول لارابش افغانستان کے اچانک دورے پر کابل پہنچ گئیں



کابل ۔ امریکہ کی خاتوں اول لارابش افغانستان کے اچانک دورے پر کابل پہنچ گئیں۔ وہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی اور دوسرے حکام سے ملاقات کریں گی طیارے میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ دہشت گری سے نمٹنے کے لیے افغان حکومت کا ساتھ دے

سعودی قیادت نے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے پاکستان کو تیل کی سہولت دینے پر غور کرنے کا وعدہ کیا ہے، سید یوسف رضا گیلانی



جدہ ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سعودی قیادت نے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے پاکستان کو تیل کی فراہمی میں سہولت دینے پر غور کرنے کا وعدہ کیا ہے، جدہ میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ ہے ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ملاقات میں غذائی قلت تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی مشکلات تیل اور زراعت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی قیادت نے تیل کی فراہمی پر سہولتیں دینے پر غور کرنے کا وعدہ کیا ہے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے ہمارے سیاس حالات پر تشویشن کا اظہار کیا اور کہا کہ حالات بہتر ہونے چائیں تاکہ پاکستان کے دشمن ان سے فائدہ اٹھاسکیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ سعودی عرب برادری اسلامی ملک ہونے کے ناطے سے ہمارے حالات سے بخوبی آگاہ ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے مسائل کا حل جلد تلاش کر لیں کے جواب میں سعودی موقف کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی حکومت کی شخصیت کی بجائے پاکستان کی ترقی اور استحکام کے بارے میں فکر مند ہے

میاں شہباز شریف نے اپنے منصب کا حلف اٹھا



٭۔ ۔ ۔ کولیشن گورنمنٹ کے نام پر آئین کی دھجیاں اڑانے کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے، آزاد عدلیہ کی بحالی کے بغیر ملک میں سیاسی، سماجی اور معاشی انصاف کا قیام ممکن نہیں ہے ۔شہباز شریف کی حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس٭۔ ۔ ۔ صوبہ میں ہر طرح کے قبضہ گروپوں کا خاتمہ کریں گے، مہنگائی پر کنٹرول کیلئے گرین فوڈ سکیم کے اجراء کے علاوہ مانیٹرنگ سسٹم کو موثر بنائیں گے٭۔ ۔ ۔ (ق) لیگ کی حکومت کے دور میں کی گئی کرپشن اور لوٹ کھسوٹ سے قوم کو آگاہ کریں گے، نائن الیون کے بعد ملنے والے فنڈز اور قرضہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے استعمال کیا جاتا تو آج 25 سو میگا واٹ بجلی کی پیداوار بڑھ چکی ہوتی٭۔ ۔ ۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کا احتساب ہو جاتا تو ملک ٹوٹتا اور نہ ہی آئندہ کسی جرنیل کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی جرات ہوتی ۔ شہباز شریف کی حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس
لاہور۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ کولیشن گورنمنٹ میں شامل ہونے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کو تسلیم کر لیں ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کے معاملہ کو حل کرنے کیلئے آصف علی زرداری سے آج رابطہ کر وں گا تاکہ اس مسئلہ کے حل کے بعد قوم اپنی منزل کی طرف بڑھ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر چاروں صوبوں کے اتفاق رائے سے کی جانی چاہیئے ۔ اگر فیلڈ مارشل ایوب خان کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی سزا مل جاتی تو نہ ملک ٹوٹتا اور نہ مشرف کو آئین توڑنے اور ملک میں آمریت قائم کرنے کی جرات نہ ہوتی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے منصب کا حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سابق وزیر اعلی پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ بھی موجود تھے ۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ گذشتہ 8 سال کے دوران ہمارے خاندان کو انتہای اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ ہمارے خاندان کو عکوبت خانوں میں ڈالا گیاٗ آٹھ سال تک جلا وطن کیا گیا اور میرے والد وفات پا گئے تو ان کی میت کے ساتھ خاندان کے کسی فرد کو پاکستان نہ آنے دیا گیا لیکن ہم نے انتقام کی سیاست نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لیکن ہمارا یہ فرض ہے کہ ماضی میں جو کرپشن کی گئی، غنڈہ گردی کی گئی اور یہاں قبضہ گروپ قائم ہوئے ان کا قانون کے مطابق بے لاگ احتساب کریں اور ان تمام حقائق کو عوام کے سامنے لائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کا بال بال قرضے میں ڈوبا ہوا ہے لیکن یہاں نائن الیون کے بعد فنڈز کے نام پر اور قرض کے نام پر جو کچھ بھی آیا انہیں درست سمت میں استعمال نہ کیا گیا اگر جنرل پرویز مشرف صرف بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کردیتے تو وہ 6 سال میں مکمل ہو جاتی اور ملک کو 25 سو میگا واٹ بجلی میسر آنے کے علاوہ آبپاشی کیلئے پانی بھی مل جاتا ۔ صدر، وزیر اعظم اور اتحادی جماعتوں سے تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کولیشن کی آڑ میں ایسے اقدامات کا حصہ ہر گز نہیں بن سکتے جو آئین اور قانون کے منافی ہوں کسی بھی طور آئین کی دھجیاں نہیں بکھیریں گے ۔ عدلیہ کی آزادی کے معاملہ پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دونوں متفق ہیں ۔ صرف ججوں کی بحالی کے طریقہ کار پر اختلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات جمہوریت کا حصہ ہیں لیکن ان سے حکومتی اتحاد کو نقصان نہیں پہنچے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میری یا میاں نواز شریف کی مشرف سے کوئی ذاتی مخالفت نہیں ہے، ماضی میں جو کچھ ہوا وہ پوری قوم کے سامنے ہے اس ڈکٹیٹر نے آئین کی دھجیاں بکھیریں اور ملک کو تباہی کے کنارے لا کھڑے کیا ۔ کل تک مشرف ہمیں ٹھڈے مارنے کی باتیں کر رہے تھے آج وہ مفاہمت کیلئے راضی کیسے ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان، بلوچستان میں جو کچھ ہوا اور جس طرح جنرل پرویز مشرف نے قوم کا معاشی و سیاسی جنازہ نکالا ان کے ساتھ مفاہمت کیسے کی جا سکتی ہے اور کس طرح انہیں محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے مہنگائی پر قابو پانے سے متعلق اقدامات کر رہے ہیں ۔ مانیٹرنگ سسٹم کو فعال کیا جائے گا اور گرین فوڈ سکیم بھی دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی آٹے کی قیمت کے حوالہ سے صورتحال دیگر صوبوں کے مقابلہ میں پنجاب حکومت کے کنٹرول میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر معاشی، سیاسی اور سماجی انصاف کا قیام ممکن نہیں ہے اسی لئے ہم ججوں کی بحالی کیلئے وکلاء کی لانگ مارچ میں شرکت سمیت ہر طرح کے اقدامات لے رہے ہیں ۔ صحافی کالونی کو قبضہ گروپ سے واگزار کروانے کے سوال پر میاں شہبازشریف نے کہا کہ گذشتہ 8 سال کے دوران ملک بھر میں ہر شعبے میں قبضہ گروپ پیدا ہوئے لیکن اب ان کا دور ختم ہو چکا ۔ قبضہ گروپ جہاں پر بھی ہیں اس کا خاتمہ کیا جائے گا ۔

ملک کے ٣٠ سابق سفیروں نے صدر پرویز مشرف کے استعفیٰ اور مواخذے کا مطالبہ کر دیا



ججز کی بحالی کیلئے وکلاء کے لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کا اعلان کردیاسابق سفیروں نے پی پی پی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کی مخالفت کردیاس کے ذریعے سلامتی کونسل کی جانب سے پاکستان کی دفاعی تنصیبات کی چیکنگ کاخدشہ ہےامریکہ سے ڈکٹیشن لینا یا اُس کے مفادات کا تحفظ کرنا قومی مفاد کے منافی ہےفرض شناس اور باضمیر سرکاری افسر قومی ایشو کے بارے میں حکومت کو اپنی رائے سے آگاہ کرتے ہیںمارشل لاء کے دور میں اگر ملازمت چھوڑ دیتے تو اس سے آمریت کے مقاصد پورے ہوتےسابق سیکرٹریز خارجہ شمشاد احمد خان ، ریاض کھوکھر ، اکرم ذکی ، ایس ایم قریشی اور دیگر کی مشترکہ پریس کانفرنس
اسلام آباد۔ ملک کے 30سابق سفیروں نے صدر پرویز مشرف کے استعفیٰ اور مواخذے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے ججز کی بحالی کیلئے وکلاء کے لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کا اعلان کردیا۔سابق سفیروں نے پی پی پی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ملکی مفاد کے منافی قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیاہے کہ اس کے نتیجے میں سلامتی کونسل کی جانب سے پاکستان کی دفاعی تنصیبات کی چیکنگ ہو سکتی ہے۔ان سابق سفیروں میں شمشاد احمد خان،ریاض کھوکھر ، اکرم ذکی ،ڈاکٹر ایس ایم قریشی، ڈاکٹر مقبول بھٹی ، نجم الثاقب خان، گل حنیف ، عظمت حسین ،توقیر حسین ،سلیم نوازخان گنڈا پور، اقبال احمد خان،اسلم رضوی ، کامران نیاز، جاوید حفیظ ، نذر عباس ، راشدسلیم خان، ایاز وزیر ،وزارت خارجہ کے سابق اسپیشل سیکرٹری شیر افگن خان شامل ہیں ۔سابق سفیروں نے اعلان کیا ہے کہ لانگ مارچ کے ساتھ بھرپور تعاون کیاجائے گا ۔ صدر پرویزمشرف غیر آئینی صدر ہیں پوری قوم کا مطالبہ ہے وہ مستعفیٰ ہوں انتخابی مینڈیٹ کے مطابق ان کا مواخذہ کیاجائے ۔ اتوار کواسلام آباد پریس کلب میں سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے سابق سفیروں کے اس تیس رکنی گروپ کی جانب سے وکلاء تحریک کی حمایت میں بیان پڑھا۔ ریاض کھوکھر اور دیگر سابق سفیر بھی اس موقع پر موجود تھے سابق سفیروںکے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وکلاء برادری اور سول سوسائٹی کی ججز کی بحالی آئین کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی ، آزاد عدلیہ، فریڈم آف پریس ، حقیقی جمہوریت کے حوالے سے جدوجہد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ۔ آئین میں واضح طورپر کہا گیا ہے عوام کی مرضی اور رائے کے مطابق حکومت قائم ہو گی ۔10جون سے شروع ہونے والے لانگ مارچ میں سابق سفیر بھرپور طور پر شرکت کریں گے ۔ حکومت ججز کی بحالی میں ناکام ہوئی ہے ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور دیگر ججز کو غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے برطرف کیاگیا۔ تین نومبر 2007ء کو ایمر جنسی اور پی سی او غیر آئینی تھا تین نومبر 2007ء کو اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف کی جانب سے جاری ان غیر آئینی ، غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہیں ملک پر غیر اعلانیہ مارشل لاء مسلط کیاگیا۔آئین کی خلاف ورزی کی گئی ، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی سلب کی گئی ، بنیادی حقوق پامال کئے گئے ۔پی سی او اور ایمر جنسی کا جواز نہیں تھا۔انہوںنے کہاکہ تین نومبر 2007ء کو سپریم کورٹ کے پی سی او اور ایمر جنسی کے خلاف فیصلے پر عملدر آمد ہونا چاہیے ۔اٹھارہ فروری کو عوام نے پرویزمشرف اور آمریت کے خلاف فیصلہ دیا9مارچ 2008ء کو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اعلان مری کے ذریعے ججز کی بحالی کا وعدہ کیا ۔ وفاقی حکومت عوامی مینڈیٹ کو پورا کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔سابق سفیروں نے واضح کیاہے کہ آئینی پیکج اور عدلیہ کے بارے میں اصلاحات ججز کی بحالی کے خلاف ہے آئین کی حکمرانی ، آزاد عدلیہ کے خلاف دباؤ کو مسترد کرتے ہیں۔آئین ، جمہوریت ، قانون کی حکمرانی ، شہری آزادیوں ، سیاسی استحکام ، سماجی انصاف ، معاشی ترقی ، قومی سلامتی کیلئے ، آزاد عدلیہ ضروری ہے ۔ مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے شمشاد احمد خان نے کہاکہ با ضمیر سرکاری افسران اپنی مدت ملازمت کے دوران جس معاملے کے بارے میں اختلاف رائے ہو حکومت کو اس سے آگاہ کر دیتے ہیں ۔سابق سیکرٹری خارجہ نے بھی ایسے ہی ایشو کے حوالے سے حکومت کو اپنی رائے سے آگاہ کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والے سرکاری افسران آمریت کے دور میں اگر اپنی ملازمتیں چھوڑ دیں تو اس سے تو آمریت کو تقویت ملتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ فرض شناس افسران ہمیشہ قومی مفاد کے مطابق اپنی رائے سے حکومت کو آگاہ کرتے ہیں۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے حوالے سے اقوام متحدہ سے رابطہ کرنا ، ریاست کی جانب سے ناکامی کا اعتراف ہے۔حریری کمیشن والا معاملہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ناں اقوام متحدہ کا منشور اور قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کسی ملک میں ہونے والے جرم کی تحقیقات کی جائے ۔ لبنان میں سیاسی بحران تھا وہاں کے صدر رفیق الحریری کے مخالف تھے لبنان کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر بھی تھا اس لئے اس معاملے کی تحقیقات اقوام متحدہ نے کی انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اس حوالے سے اقوام متحدہ سے رابطہ کرنا ملکی مفاد کے منافی ہے ریاض کھوکھر نے کہاکہ خارجہ امور ایک مشکل کام ہے ملکی صورتحال میں خارجہ امور کا اہم کردار ہوتا ہے خارجہ پالیسی کے حوالے سے دفتر خارجہ اپنے آپشن سے حکومت کو آگاہ کرتا ہے دفتر خارجہ میں لوگ چوڑیاں پہن کر نہیں بیٹھے ہوتے اپنے کام سے آگاہ ہوتے ہیں ملکی مفاد کے مطابق رائے کا اظہار کیاجاتا ہے اور اپنے تجزیے کے مطابق خارجہ پالیسی کے بارے میں تجاویز دی جاتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ امریکہ سے ڈکٹیشن لینا یا اس کے مفادات کا تحفظ کرنا ملکی مفاد کے خلاف ہے لیکن کیا بھی کیا جا سکتا ہے ۔جب ہماری سیاسی قیادت دن رات امریکہ سے رابطے میں رہے دفتر خارجہ کیاکر سکتا ہے۔اکرم ذکی نے کہا کہ آپ خارجہ پالیسی کی بات کرتے ہیں مجھے ملک میں کوئی حکومت ہی نظر نہیں آرہی ہے ۔ وزیراعظم نے حلف لینے سے پہلے ججز کی رہائی کا حکم جاری کیا مگر حلف اٹھانے کے بعد کوئی اعلانات نہیں کئے۔ایک سوال کے جواب میں شمشاد احمد خان نے بتایا کہ اقوام متحدہ اپنے منشور کے چپٹر سیون کے تحت دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تحت بے نظیر بھٹو کی تحقیقات کی درخواست کا جائزہ لے سکتی ہے لیکن اس سے سلامتی کونسل کی جانب سے پاکستان کی اہم تنصیبات کے جائزہ کا خدشہ ہے کیونکہ سلامتی کونسل میں ہمارے ہمدرد ، دوست اور مخلص نہیں بیٹھے ہیں ۔ انہوںنے بتایاکہ سابق سفیر لاہو رسے لانگ مارچ میں شامل ہوں گے ہر طرح کا تعاون کیاجائے گا ایک سوال کے جواب میں شمشاد احمد خان نے کہاکہ پرویز مشرف کا استعفیٰ پوری قوم کا مطالبہ ان کامواخذہ ہونا چاہیے یہی عوامی مینڈیٹ کا تقاضا ہے ۔

پرویز مشرف کو آئینی صدر تسلیم نہیں کرتے ان کے ساتھ صرف ورکنگ ریلشن شپ ہے، آصف علی زرداری



عدلیہ کا مسئلہ بھی ضرور حل ہو گا اور ملک میں سیاسی استحکام بھی آئے گاپیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کی جدہ میں صحافیوں سے گفتگو

جدہ ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم پرویز مشر ف کو آئینی صدر تسلیم نہیں کرتے ان کے ساتھ صرف ورکنگ ریلشن شپ ہے۔ ہمیں پتہ ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں اب صدر مشرف سے پوچھا جائے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں عدلیہ کا مسئلہ بھی ضرور حل ہو گا اور ملک میں سیاسی استحکام بھی آئے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور ہم نے کبھی کسی ڈکٹیٹر کا سہارا نہیں دیا ۔ جدہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سنیٹر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ اور صدر کے درمیان تصادم کے بجائے اداروں کے اختیارات میں توازن چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم جو توقعات لے کر سعودی عرب آئے تھے وہ پوری ہو گئی ہیں ہم نے جب بھی سعودی عرب سے تعاون طلب کیا سعودی قیادت نے ہمیشہ فراخدلی کا مظاہرہ کیا۔ سنیٹر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ انہوں نے سعودی قیادت کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو آگے بڑھانا کے لیے سعودی عرب میں اپنے قیام میںتوسیع کر دی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح ملک میں امن و امان کا قیام اقتصادی استحکام اورجمہوریت کا فروغ ہے انہوں نے کہا کہ ہم مشکلات کو مواقع میں بدلنے کے لیے مربوط حکمت عملی پر عمل کر رہے ہیں ایک سوال پر سنیٹر آصف علی زردای نے کہا کہ بجٹ میں معاشرے کے غریب طبقے کے خصوصی ریلیف دیں گے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں خصوصی کارڈ کا اجراء کر رہے ہیں جس پر غریب خواتین کو 1500پندرہ سو رپے تک کی امداد مل سکے گی اور اس امداد کو اس سال بڑھا کہ 3000 ہزار روپے کریں گے آصف علی زرداری نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے مشن کے مطابق ملک میں خواتین کو بااختیار بنائیں گے

میاں شہباز شریف نے اپنے منصب کا حلف اٹھا



٭۔ ۔ ۔ کولیشن گورنمنٹ کے نام پر آئین کی دھجیاں اڑانے کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے، آزاد عدلیہ کی بحالی کے بغیر ملک میں سیاسی، سماجی اور معاشی انصاف کا قیام ممکن نہیں ہے ۔شہباز شریف کی حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس٭۔ ۔ ۔ صوبہ میں ہر طرح کے قبضہ گروپوں کا خاتمہ کریں گے، مہنگائی پر کنٹرول کیلئے گرین فوڈ سکیم کے اجراء کے علاوہ مانیٹرنگ سسٹم کو موثر بنائیں گے٭۔ ۔ ۔ (ق) لیگ کی حکومت کے دور میں کی گئی کرپشن اور لوٹ کھسوٹ سے قوم کو آگاہ کریں گے، نائن الیون کے بعد ملنے والے فنڈز اور قرضہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے استعمال کیا جاتا تو آج 25 سو میگا واٹ بجلی کی پیداوار بڑھ چکی ہوتی٭۔ ۔ ۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کا احتساب ہو جاتا تو ملک ٹوٹتا اور نہ ہی آئندہ کسی جرنیل کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی جرات ہوتی ۔ شہباز شریف کی حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس
لاہور۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ کولیشن گورنمنٹ میں شامل ہونے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کو تسلیم کر لیں ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کے معاملہ کو حل کرنے کیلئے آصف علی زرداری سے آج رابطہ کر وں گا تاکہ اس مسئلہ کے حل کے بعد قوم اپنی منزل کی طرف بڑھ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر چاروں صوبوں کے اتفاق رائے سے کی جانی چاہیئے ۔ اگر فیلڈ مارشل ایوب خان کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی سزا مل جاتی تو نہ ملک ٹوٹتا اور نہ مشرف کو آئین توڑنے اور ملک میں آمریت قائم کرنے کی جرات نہ ہوتی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے منصب کا حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سابق وزیر اعلی پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ بھی موجود تھے ۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ گذشتہ 8 سال کے دوران ہمارے خاندان کو انتہای اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ ہمارے خاندان کو عکوبت خانوں میں ڈالا گیاٗ آٹھ سال تک جلا وطن کیا گیا اور میرے والد وفات پا گئے تو ان کی میت کے ساتھ خاندان کے کسی فرد کو پاکستان نہ آنے دیا گیا لیکن ہم نے انتقام کی سیاست نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لیکن ہمارا یہ فرض ہے کہ ماضی میں جو کرپشن کی گئی، غنڈہ گردی کی گئی اور یہاں قبضہ گروپ قائم ہوئے ان کا قانون کے مطابق بے لاگ احتساب کریں اور ان تمام حقائق کو عوام کے سامنے لائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کا بال بال قرضے میں ڈوبا ہوا ہے لیکن یہاں نائن الیون کے بعد فنڈز کے نام پر اور قرض کے نام پر جو کچھ بھی آیا انہیں درست سمت میں استعمال نہ کیا گیا اگر جنرل پرویز مشرف صرف بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کردیتے تو وہ 6 سال میں مکمل ہو جاتی اور ملک کو 25 سو میگا واٹ بجلی میسر آنے کے علاوہ آبپاشی کیلئے پانی بھی مل جاتا ۔ صدر، وزیر اعظم اور اتحادی جماعتوں سے تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کولیشن کی آڑ میں ایسے اقدامات کا حصہ ہر گز نہیں بن سکتے جو آئین اور قانون کے منافی ہوں کسی بھی طور آئین کی دھجیاں نہیں بکھیریں گے ۔ عدلیہ کی آزادی کے معاملہ پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دونوں متفق ہیں ۔ صرف ججوں کی بحالی کے طریقہ کار پر اختلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات جمہوریت کا حصہ ہیں لیکن ان سے حکومتی اتحاد کو نقصان نہیں پہنچے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میری یا میاں نواز شریف کی مشرف سے کوئی ذاتی مخالفت نہیں ہے، ماضی میں جو کچھ ہوا وہ پوری قوم کے سامنے ہے اس ڈکٹیٹر نے آئین کی دھجیاں بکھیریں اور ملک کو تباہی کے کنارے لا کھڑے کیا ۔ کل تک مشرف ہمیں ٹھڈے مارنے کی باتیں کر رہے تھے آج وہ مفاہمت کیلئے راضی کیسے ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان، بلوچستان میں جو کچھ ہوا اور جس طرح جنرل پرویز مشرف نے قوم کا معاشی و سیاسی جنازہ نکالا ان کے ساتھ مفاہمت کیسے کی جا سکتی ہے اور کس طرح انہیں محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے مہنگائی پر قابو پانے سے متعلق اقدامات کر رہے ہیں ۔ مانیٹرنگ سسٹم کو فعال کیا جائے گا اور گرین فوڈ سکیم بھی دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی آٹے کی قیمت کے حوالہ سے صورتحال دیگر صوبوں کے مقابلہ میں پنجاب حکومت کے کنٹرول میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر معاشی، سیاسی اور سماجی انصاف کا قیام ممکن نہیں ہے اسی لئے ہم ججوں کی بحالی کیلئے وکلاء کی لانگ مارچ میں شرکت سمیت ہر طرح کے اقدامات لے رہے ہیں ۔ صحافی کالونی کو قبضہ گروپ سے واگزار کروانے کے سوال پر میاں شہبازشریف نے کہا کہ گذشتہ 8 سال کے دوران ملک بھر میں ہر شعبے میں قبضہ گروپ پیدا ہوئے لیکن اب ان کا دور ختم ہو چکا ۔ قبضہ گروپ جہاں پر بھی ہیں اس کا خاتمہ کیا جائے گا ۔

پرویز مشرف فی الفور مستعفی ہوں تاکہ حکومت مسائل پر قابو پانے کیلئے کام کرسکے، میاں شہبازشریف کا وزیراعلی پنجاب منتخب ہونے پر ایوان سے خطاب



جنرل کیانی آٹھ سالوں میں سیاسی رہنماؤں وکارکنوں پر مظالم کرنے والے فوجی افسران کو قرار واقعی سزا دیں٭۔ ۔ ۔ اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے لیکن آٹھ سالوں میں سیاسی کارکنوں پر مظالم کا قانون کے تحت حساب لیا جائیگا، انصاف، تعلیم اور زرعی اصلاحات ہماری اولین ترجیحات ہوں گی٭۔ ۔ ۔ بجٹ میں لوئر جوڈیشری، اساتذہ اور محنت کشوں کی مالی حالت بہتر کرنے کیلئے انقلابی اقدامات کا اعلان کریں گے، آئندہ سال کے آخر تک تمام ہائی سکولوں میں کمپیوٹر کی تعلیم کا آغاز ہوجائیگا٭۔ ۔ ۔ جنرل مشرف کا سب سے بڑا جرم پاکستان کے عوام کو بجلی اور پانی سے محروم کرنا ہے، زرعی اراضی بنجر بنادی گئی ہے، آتے ہی بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرتے تو آج پاکستان کو زرعی بدحالی کا سامنا نہ ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔ میاں شہبازشریف کا وزیراعلی پنجاب منتخب ہونے پر ایوان سے خطاب
لاہور۔ نومنتخب وزیراعلی پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہبازشریف نے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں تاکہ حکومت کو اپنا کام کرنے کا موقع مل سکے۔ انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی مطالبہ کیا کہ گذشتہ آٹھ سال کے دوران جن میجر اور کرنل صاحبان نے سیاسی ورکروں پر مظالم کئے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں تاہم سیاسی ورکروں پر مظالم کرنے والوں سے قانون کے تحت حساب لیا جائے گا۔جنرل پرویز مشرف کا سب سے بڑا جرم پاکستان کی زرعی زمین کو بنجر بنانا تھا۔ ہماری اولین ترجیح عوام کو انصاف کی فراہمی ، تعلیم کا فروغ اور زرعی اصلاحات ہوں گی۔ اس مقصد کیلئے ان شعبوں میں انقلابی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی منتخب ہونے کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے 347کے ایوان میں 265ووٹ لئے جبکہ صوبائی اسمبلی کی 16نشستوں پر ابھی ضمنی الیکشن ہونا باقی ہے۔ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے میاں شہبازشریف نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے آٹھ کروڑ عوام اور ایوان کے ارکان نے ان پر جو اعتماد کیا ہے وہ ایمانداری کے ساتھ اس پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ آٹھ سال کے دوران پاکستان کے ہر گلی کوچے میں ظلم وزیادتی کا بازار گرم رہا۔ سیاسی کارکنوں سے دہشت گردوں سے بھی بدتر سلوک کیا گیا۔ میں ایوان کو گواہ بنا کے کہتا ہوں کہ جن لوگوں نے بے انصافی کی ، ورکروں اور سیاسی رہنماؤں کو ظلم وستم کا نشانہ بنایا ان سے قانون کے مطابق حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف سے بھی مطالبہ کیا کہ جن فوجی افسران نے گذشتہ آٹھ سال کے دوران سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں وکارکنوں پر مظالم کئے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے انتخابات سے 48گھنٹے پہلے اپنے اس وعدے کو دوہرایا تھا کہ اگر ان کے حامیوں کو شکست ہوئی تو وہ گھر چلے جائیں گے۔18فروری کے انتخابات میں قوم نے انہیں مسترد کردیا لیکن انہوں نے پھر وعدہ خلافی کی اور استعفیٰ نہیں دیا۔ میں ان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہوجائیں تاکہ حکومت کو قوم کو بحران سے نکالنے اور مسائل کا حل کرنے کیلئے کام کرنے کا موقع ملے۔ اگر وہ نہیں بھی جاتے تو مشرف آمریت آج آخری سانس لے رہی ہے۔ اس ملک سے مشرف اور اس کی باقیات کا مکمل طور پر خاتمہ ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر جنرل (ر) پرویز مشرف آٹھ سال کے دوران محض سیاسی انتقام کی بجائے تعمیری کام کرتے ، آتے ہی بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرواتے تو آج پاکستان کو پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا نہ ہوتا اور نہ ہی کسانوں کو پانی کا بحران درپیش آتا۔ پاکستان کی زرعی زمین بنجر ہونے سے بھی بچ جاتی۔ انہوں نے کہاکہ مشرف کے حامیوں نے ایوان میں بیٹھنے کی بجائے اسمبلی کے باہر کیمپ لگایا جو کیمپ چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں اور اب اسی طرح مشرف بھی بھاگنے والے ہیں۔ وہ ڈھٹائی کے ساتھ زیادہ عرصہ تک ایوان صدر میں نہیں بیٹھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ساٹھ سال کے دوران پاکستان میں رشوت اور دھونس ودھاندلی کا بازار گرم رکھا گیا۔ دھونس اور دھاندلی سر بازار ناچ رہی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم اس ناچ کو بند کریں۔ تھانے عقوبت خانوں کا روپ دھارے ہوئے ہیں۔ شریف آدمی تھانے جانے سے ڈرتا ہے کیونکہ وہاں مظلوم کو مزید ظلم کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور چور وچودھری اپنے پیسے کے زور پر وہاں مظلوم بن جاتے ہیں۔ اب قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ کچہریوں میں ناانصافی ہے، اس ناانصافی کو دور کرنے کیلئے ہمیں ماتحت عدلیہ میں اصلاحات لانا ہوں گی اور اس کے ججوں کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پلوں کے نیچے سے بہت پانی گزر چکا لیکن ابھی بھی ہمارے پاس بہت مواقع موجود ہیں۔ جنوبی کوریا اور چین جو ہم سے بہت پیچھے تھے اگر اپنی محنت سے آج مضبوط معیشت قائم کرچکے ہیں تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ساٹھ سال کے دوران احتساب کا مضبوط نظام قائم نہیں کیا جاسکا۔ عوام کے خون پسینے کی کمائی کو برباد کیا جاتا رہا۔ سابق دور حکومت میں مشرف نے اربوں روپے اپنے غیر ملکی دوروں پر خرچ کئے۔ (ق) لیگ کے سابق وزیراعلی نے گذشتہ سال صرف جولائی سے نومبر تک اپنی ذاتی تشہیر پر ڈھائی ارب روپے خرچ کردیئے لیکن ہم قوم کی دولت کو اس طرح ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ ہم نے کمیٹی تشکیل دیدی ہے مزید کمیٹیاں بھی بنائی جائیں گی جو ایسے منصوبے تیار کریں گی جس سے صوبہ میں ترقی اور خوشحالی آسکے۔ اپنی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سب سے زیادہ زور انصاف کی فراہمی پر دیا جائے گا کیونکہ کوئی بھی قوم انصاف کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ تعلیم کی پرموشن دوسرا ہدف ہوگا، ملک میں آئینی ایمرجنسی نہیں بلکہ تعلیم کے میدان میں ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ سال کے آخر تک پنجاب کے تمام ہائی سکولوں میں جن کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہے کمپیوٹر تعلیم کا آغاز کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں کسی بھی ذہین طالب علم کا تعلق خواہ گجرات سے ہو، لیہ سے ہو یا کسی دوسرے علاقہ سے اگر وہ میرٹ پر تعلیمی ادارے میں داخلہ لیتا ہے اور اس کے والدین اس کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے تو اس طالب علم کی کفیل خود پنجاب حکومت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تیسری ترجیح زرعی اصلاحات ہوں گی اور میں یہ بھی اعلان کرتا ہوں کہ آئندہ تین ماہ کے اندر پنجاب بھر میں انسانی اور زرعی جعلی ادویات کا خاتمہ کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا تاہم ابھی بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا، انقلابی اقدامات کے ذریعے ملک کو پھر سے زرعی ملک بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کو اس وقت 2500میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے جس کے وجہ سے ہسپتالوں میں لوڈ شیڈنگ کے باعث مریض دم توڑ جاتے ہیں کیونکہ سرکاری تو کجا پرائیویٹ سیکٹر میں بھی ہسپتالوں کے پاس جنریٹر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وسائل سے 350میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں راتوں رات تبدیلی نہیں آسکتی لیکن ہمیں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر سخت محنت کرنا ہوگی تاکہ عوام کو غربت ، مہنگائی، خودکشیوں اور خراب امن وامان کی صورتحال سے نجات دلائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور کیلئے چھ ہزار روپے تنخواہ ناکافی ہے۔ اساتذہ ہمارے سروں کے تاج ہیں، ہم ان سب کیلئے بجٹ میں انقلابی اعلانات کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور میاں نوازشریف کی جمہوریت کی بحالی اس کیلئے صعوبتیں برداشت کرنے اور قوم کی بہترین قیادت کرنے پر خراج تحسین پیش کیا

بھارت اور پاکستان تنازعہ کشمیر کوسرد خانے میں ڈالنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں میر واعظ عمر فاروق

آصف زرداری ہو یا یوسف رضا گیلانی ،محض بھارت کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر کشمیر کو پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا
سرینگر ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (انصاری ) کے چیرمین میر واعظ عمر فاروق نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان تنازعہ کشمیر کوسرد خانے میں ڈالنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیر پر پاکستانی حکومت فوج کو اعتماد میں لئے بناء کوئی پالیسی ترتیب نہیں دے سکتی ۔ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی قربانیوںکو کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں ہونے دیا جائیگا بلکہ کشمیری اپنی تحریک کی حفاظت خود کریں گے ۔ میر واعظ کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستانی حکومت تنازعہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں کشمیریوں کے مفادات کے متعلق سوچے اور بعد میں ان مفادات کے متعلق سوچے جو وہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان رکھتا ہے ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کی نئی حکومت تنازعہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالنے کا اشارہ دے چکی ہے تو جواب میں میر واعظ کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان تنازعہ کشمیر کو کسی بھی صورت میں سرد خانے میں نہیں ڈال سکتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ دونوں ممالک اس طرح کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیںکیونکہ حالات کافی آگے نکل گئے ہیں ۔ میرواعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں پاکستانی فوج ایک اہم فیکٹر ہے اور پاکستانی حکومت فوج کو اعتماد میں لئے بنا تنازعہ کشمیر پر کوئی بھی پالیسی تریب نہیں دے سکتی ۔ان کا کہنا تھا کہ اب وہ وقت نہیں رہا کہ بھارت اور پاکستان تنازعہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈال کر تجارت کی بات کریں گے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ تنازعہ کشمیر ہی ہے اور تجارت پر کوئی تنازعہ نہیں ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین آصف علی زرداری اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی نئی حکومت کی طرف سے کشمیر سے متعلق جو بیانات آ رہے ہیں وہ حوصلہ افزا ہیں تاہم تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پیش رفت نا گزیر ہے ۔میر واعظ نے کہا ’’میں مکمل طور پر ْپر اعتماد ہوں کہ پاکستان کشمیر معاملے کو سرد خانے میں نہیں ڈال سکتا اور نہ ہی مستقبل میں پاکستان کی کوئی حکومت ایسا کرنے کی متحمل ہو سکتی ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت کشمیری میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کو اب کشمیری عوام کے مفادات کی ترجمانی کرنی ہو گی اور اسے یہ نہیں سوچنا ہو گا کہ اسے کشمیر سے کیا ملے گا ۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دوستی چاہے کتنی بھی ہو جب تک مسئلہ کشمیر لٹکتا رہے گا کشیدگی کے سائے بھارت اور پاکستان سمیت پورے بر صغیر پر منڈلاتے رہیں گے ۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام بالخصوص حریت کانفرنس بھارت اور پاکستان کی دوستی کے خلاف نہیں بلکہ ہم دونوں ممالک کے درمیان دوستی کا ایک پل بنانا چاہتے ہیں ۔میر واعظ کا کہنا تھا کہ کنٹرول لائن پر سیز فائر جاری ہے اور ہندوستان اور پاکستان کے فوجی نہیں مرتے لیکن ریاست میں کشمیری ہر روز مرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی بھی حکمران چاہے وہ آصف زرداری ہو یا پھر یوسف رضا گیلانی ۔محض بھارت کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر کشمیر کو پس پشت نہیں ڈال سکتے کیونکہ کشمیری عوام نے کسی لیڈر کیلئے قربانیاں نہیں دیں بلکہ وہ اپنے حق کیلئے لڑ رہے ہیں اور اس سلسلے میں کشمیری عوام اپنے حق کو حاصل کئے بنا چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستانی فوج کو اعتماد میں لینا ضروری ہے ، میرواغط عمر فاروق

نئی دہلی ۔ حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ پاکستان میں نئی عوامی حکومت کو کشمیر مسئلہ پر اس کی تجاویز پر عمل آوری سے قبل فوج کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے ۔ انہوں نے سی این این ۔ آئی بی این پر ٹیلی کاسٹ کیے جانے والے ، ڈیولز ایڈووکیٹ، پروگرام میں کہا کہ پاکستان کی کسی بھی حکومت کے لیے پاکستان کے دیگر اداروں کی حمایت کے بغیر اپنی تجاویز پر عمل آوری انتہائی مشکل ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وہ خاص طور پر پاکستانی فوج کا حوالہ دے رہے ہیں تو میر واعظ نے جواب دیا کہ ہم یہ جانتے ہیں ۔ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور پی پی پی لیڈر آصف علی زرداری کے بیانات پر بار بار استفسار جن سے اسلام آباد میں نئی حکومت کی جانب سے کشمیر پالیسی میں تبدیلی کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ جواب دیا کہ ۔ فاروق نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔ تاہم رویہ میں تبدیلی آئی ہے جو میرے خیال میںا یک خوشگوار علامت ہے ۔میرواعظ فاروق سے زرداری کے اس تبصرہ کے بارے میں پوچھا گیا کہ بھارت اور پاکستان کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے یرغمال نہیں بننا چاہیے اورخود سے کچھ کرنا چاہیے نیز کشمیر مسئلہ کو اگلی دانشمند نسل پر چھوڑ کر تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مسئلہ کو حل کرنا ہو تو اس کے لیے غیر روایتی حل ورویے کی ضرورت ہے۔ میر واعظ نے زود دے کر کہا کہ کشمیر پاکستانی عوام کے لیے اہمیت کا حامل ہے اور اس کو ن۔ظر انداز نہیں کیا جا سکتاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ انفرادی طور پر سیاست داں کیا گہتے ہیں۔ اگر حقیقت میں ہمیں پیشر فت کرنی ہو تو ہمیں یہ سمجھنا پڑے گا کہ پاکستان کی کوئی حکومت بھی کشمیرمسئلہ کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ کوئی حکومت اس کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ حریت کانفرنس اورکشمیری عوام کا ماننا ہے کہ پاکستان کے لیے کشمیر سے کچھ حاصل کرنے کی بجائے کشمیریوں کے مفاد کے بارے میں سوچنے کا وقت آ گیا ہے ۔ کشمیر کا مسئلہ حل ہونے تک بھارت اور پاکستان کے درمیان عملی تعلقات قائم نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے حریت کا ہند پاک دوستی کے درمیان ایک رکاوٹ کے استدلال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان دوستی میں ایک پل کی حیثیت سے رہنا چاہتے ہیں۔ زرداری گیلانی چاہے کچھ بھی کہیں حقیقت یہ ہے کہ کشمیر ایک کلیدی مسئلہ ہے اور جب تک کشمیر پر پشرفت نہیں ہوتی تب تک بھارت اور پاکستان کے درمیان موثر تعلقات قائم نہیں ہو سکتے۔ حریت صدر نشین کشمیر مسئہ کے حل کے لیے چار نکاتی حل کی واضح طور پر تائید کی جس کو پاکستان کے صدر پرویز مشرف نے پیش کیا تھا حالانکہ پاکستانی وزیر اعظم نے اسے ادھورا قرار دیا تھا ۔ انہوں نے کہا میرا خیال ہے کہ اگر ہندوستان مشرف کی تجاویز پر ردعمل ظاہر کرتا تو اب تک کافی پیشرفت ہوتی۔

بھارتی ریاست آسام میں مختلف جماعتوں اور تنظیموں کی طرف سے کل الگ الگ ہڑتال کی کالیں

گوہاٹی ۔ ایک ہی دن میں الگ الگ جماعتوں اور تنظیموں کی طرف سے دیئے گئے ہڑتال کی اپیلوں کے نتیجہ میں (کل ) 9 جون کو آسام میں عام زندگی تقریباً ٹھپ ہو سکتی ہے ۔ آل آسام ٹی ٹرابئس سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن ( اے اے ٹی ٹی ایس اے ) نے 2000 میں اپنے سابق راہنما ڈینیل ٹوپونو کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر این بورا کو سزائے موت دیئے جانے کامطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال کی اپیل کی ہے ۔ بورا کو 3 جون کو نئی دہلی میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ قتل کے معاملہ کی چھان بین کرنے والے سی بی آئی کے ایک عہدیدار کو دس لاکھ روپیہ کی رشوت کی پیش کش کر رہا تھا ۔ اس دوران آسام گنا پریشد ( اے جی پی ) اور بی جے پی نے الگ الگ ریاست گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔ یہ دونوں پارٹیاں ضروری اشیاء اور پٹرول ‘ ڈیزل اور پکوان گیس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں ۔

چاند مِشن کے لیے میزائیل تجربات کا میاب رہے ، برطانوی سائنس دان

لندن ۔ برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاند پر مشن کے سلسلے میں تجربات بہت کامیاب ہو گئے ہیں۔ تجربے کے دوران ویلز میں ریت کے ڈھیروں میں تین میزائل داغے گئے اور اس کے نتائج بہت حوصلہ افزاء ہیں۔ ریت کے ڈھیروں کو چاند کی سطح کیطور پر استعمال کیا گیا۔ مولارڈ سپیس سائنس لیباریٹری کے پروفیسر ایلن سمتھ مون لائٹ مشن کے سربراہ ہیں۔ یہ مشن 2013 ء میں آلات چاند پر بھیجے گا۔یہ میزائل ٹکرانے پر پھٹتے نہیں ہیں اور ان کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ ٹکرانے پر اس میں آلات محفوظ رہیں۔ مون لائٹ مشن چار ایسے میزائل داغے گا جو کہ چاند کی سطح کے دس فٹ نیچے دھنس جائیں گے۔ ان ’میزائیلوں‘ میں رکھے ہوئے آلات چاند کی زیر زمین دھاتوں کے بارے میں اور دیگر معلومات زمین پر پہنچائے گا۔ تجربے کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا یہ ’میزائل‘ چاند کی سطح سے ٹکر کو برداشت کر سکے گا اور آیا اس کے اندر آلات محفوظ رہیں گے۔ پیٹر ٹرس کا کہنا ہے کہ ان تجربات میں ٹکر کے بعد میزائلوں کے اندر آلات محفوظ رہے اس لیے یہ تجربے کامیاب رہے۔چاند کے بعد ایسی ہی تحقیقی مِشن مشتری کے چاند یورپا، زحل کے چاند ٹائٹن اور اینسلیڈس پر بھیجے جائیں گے۔

پٹرول کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ عالمی معیشت کے لیے خطرہ ہے ، جاپانی وزیر تجارت

ٹوکیو ۔ جاپان کے وزیر تجارت نے کہاہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں تیزی سے ہونے والا اضافہ عالمی معیشت کے لیے خطرہ ہے۔ جاپان میں توانائی کے حوالے سے بلائی گئی ڈی ایٹ ممالک کے وزراء تجارت کے اجلاس میں انہوںنے کہا کہ تیل کی قیمت 130 ڈالر فی بیرل تک پہنچنا عالمی معیشت اور توانائی کے تحفظ کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تیل کی قیمتوں میں یہ غیر معمولی اضافہ خلاف توقع ہے۔ جی ایٹ ممالک کے نمائندوں کے اس اجلاس میں امریکا جاپان جنوبی کوریا چین اور بھارت کے وزراء تجارت شامل تھے ۔

وینز ویلا کا میزائل تجربہ ‘ امریکہ کی مذمت

لااورچیلا ۔ وینز ویلا نے جزائر الغرب ہند کے سمندر میں میزائل تجربہ کیا ۔ واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات میں تناؤ کے درمیان فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے ونیز ویلا نے یہ تجربہ کیا ہے ۔ امریکہ نے ونیز ویلا کی طرف سے میزائل تجربہ کی مذمت کی ہے ۔ جزیرہ لااورچیلا میں فضائی اڈے پر 5 روسی ساختہ سکہوٹی جٹ طیارے بھی اڑتے دکھائی دیئے ۔ میزائل سمندر سے داغا گیا تھا جو اپنے نشانہ پر درست لگا ۔ فضائیہ کے کمانڈر جنرل لوئس جوزبیروٹیر نے بتایا کہ نئے فوجی آلات کی مدد سے ونیز ویلا کے حملے کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ ونیز ویلا نے جو میزائل تجربہ کیا ہے اس کے لئے آلات روس اور چین سے خریدے گئے ہیں ۔ واشنگٹن نے ہوگوشاویز کی جانب سے فوجی طاقت میں اضافہ کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے علاقہ کا استحکام متاثر ہو سکتا ہے ۔ لاطینی امریکہ میں ونیز ویلا فوجی بجٹ کے معاملہ میں چوتھا بڑا ملک ہے ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کے فوجی اخراجات اس کی سالانہ گھریلو پیداوار کے مقابلہ میں کافی کم ہے ونیز ویلا کے امریکہ کے علاوہ اپنے پڑوسی اور امریکہ حلیف کولمبیا کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہیں ۔ اس ہفتہ ونیو ولا میں امریکہ کے سفیر پیٹرک ڈوڈی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہیں ۔

نیپال کے شاہی محل سے تاج غائب

کٹھمنڈو ۔ حکومت نیپال نے شاہی محل نارائن ہٹی کی املاک کی فہرست تیار کرنے کے لیے جو کمیٹی قائم کی ہے اس کو شاہی تاج اور عصا نہیں ملا ہے۔ سابق راجہ گیا نیندرا کے محل کے کسی عملہ نے متعقلہ کمیٹی کو تاج اور عصائے شاہی کے متعلق کوئی اطلاع فراہم نہیں کی ہے۔ یہ اطلاع اخبار کانتی پور نے کمیٹی کے حوالے سے دی ہے۔ زمانہ قدیم میں تاج اور سونے کے عصا کو بادشاہت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ کمیٹی نے 29 مئی کو فہرست سازی کا کام شروع کیا ۔ اس نے جب محل کے حکام سے ان دو چیزوں کے بارے میں پوچھا توا نہوں نے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی کے ایک رکن نے کہا کہ ہم لوگ اپنی رپورٹ تیار کرنے کے آخری مرحلہ میںنہیں لیکن کسی نے بھی ہمیں ان دواہم چیزوں کے متعلق کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ کمیٹی حکومت آج اپنی رپورٹ پیش کرنے والی ہے۔ امکان ہے کہ اس رپورٹ میں واضح طور پر لکھ دیا جائے گا کہ تاج اور عصائے شاہی لاپتہ ہیں۔ کچھ لوگوں کو خیال ہے کہ تاج چونکہ بادشاہت کی علامت ہے اس لیے ہو سکتا ہے کہ گیانیندرانے اسے اپنے پاس یہ سوچ کر رکھ لیا ہو کہ یہ شاید آنے والے دنوں میں کام آئے۔ معلوم ہوا کہ کمیٹی اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھے گی کہ اسے فہرست سازی کے لیے محل کے اصل حصہ میں نہیں جانے دیا گیا۔

ذیابیطس کے مریضوں کی بلڈ شوگر میں کمی کے لیے تجربہ

سڈنی۔ ذیابیطس کے مریضوں کو اس اطلاع سے کافی راحت ملے گی کہ آسٹریلیا کے محققین نے بتایا ہے کہ بلڈ شوگر کو ایک سطح سے نیچے لانے سے کئی شدید بیماریاں ہونے کا خطرہ کافی گھٹ جاتا ہے۔ یہاں کے جارج انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹروں نے ذیابیطس میں مبتلا کروڑوں لوگوں کی صحت بہتر بنانے کے لیے ایک بین الاقوامی مطالعہ کیا تھا۔ اس میں 11000مریضوں کا جائزہ لیا گیا ان میں نصف مریضوں کو خون میں شوگر کی سطح کم کرنے کی تیز دوا دی گئی جب کہ باقی لوگوں کو ذیابیطس کا عام علاج فراہم کرایا گیا ۔ ٹیم نے پایا ہے کہ جن کو شوگر کم کرنے کی تیز دوا دی گئی تھی ان میں شدید بیماریاں ہونے کا امکان دس فیصد کم رہا اس سے وہ گردے کی بیماری سے بھی بچ سکے جن میں پانچ میں سے ایک ذیابیطس کا مریض ہوتا ہے۔

امریکہ نے عراق کو یرغمال بنا لیا ‘ ٥٠ بلین ڈالر کی رقم روک دی گئی

بغداد ۔ امریکہ عراق پر اپنے قبضہ کو لامحدود مدت تک طول دینے کی غرض سے عراقی حکومت کو سمجھوتہ پر دستخط کرنے پرمجبور کرنے کے لئے عراق کی 50 بلین ڈالر کی رقم کو روک کر عملاً عراق کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔ امریکی عہدیدار ‘ امریکہ میں عراق کے خلاف عدالت میں مقدمات کے فیصلہ تک 20 بلین ڈالر کی موجود رقم کو استعمال کرتے ہوئے عراقی حکام پر اس بات کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ فوجی معاملات کی شرائط کو قبول کر لیں ۔ عراق کے بیرونی محفوظات اس وقت امریکی صدارتی حکمنامہ کے تحت محفوظ ہیں جس کے نتیجہ میں عراقی فنڈز کو امریکہ کی عدالتی قرقی زد سے محفوظ رکھا گیا ہے تاہم سمجھوتہ پر عراقیوں کے ساتھ بات کرنے والے امریکی عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے ک عراق کی جو رقم امریکہ کے جس اختیار کے تحت محفوظ رکھی گئی ہے اگر یہ اختیار ساقط ہو جاتا ہے اور اسے سٹیٹس آف فورس آف اگریمنٹ SOFA سمجھوتہ میں تبدیل نہ کیا جائے تو پھر بش نظم و نسق مشکل میں پڑ سکتا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں عراق کی جن رقومات کو بش نظم و نسق کا تحفظ حاصل ہے اور وہ اس سے محروم ہو جائے گا ۔ بہ الفاظ دیگر بش نظم و نسق کی طرف سے عراق کو متنازعہ سمجھوتہ پر دستخط کے لئے نہ صرف ہراساں کیا جا رہا بلکہ بلیک میل بھی کیا جا رہا ہے اگر عراقی رقم تحفظ سے محروم ہو جاتی ہے تو ایسی صورت میں عراق کو فوری طور پر 20 بلین ڈالر سے ہاتھ دھونا پڑے گا ۔ امریکہ ‘ عراقی زرمبادلہ کے بیرونی محفوظات کی 40 فیصد حصہ سے محروم ہو جائے گا کیونکہ عراق کی آزادی آج بھی امریکی تحدیدات کے تحت محدود ہے ۔ یہ تحدیدات اور بندشیں اس وقت عائد کی گئی تھیں جب 1990 ء کے دہائی میں صدام حسین نے کوویت پر حملہ کیا تھا اس صورت حال کا مطلب یہ ہے کہ عراق کو اقوام متحدہ کے منشور کے چیپٹر 7 کے تحت عراق کو محفوظ رکھنے کی قیمت یہی ہو گی کہ وہ امریکہ کے ساتھ ’’ نئے دفاعی اتحاد ‘‘ کے سمجھوتہ پر دستخط کرے

حجاب پر ترک عدالت کا فیصلہ مذہبی آزادی میں مداخلت ہے

عدالتی فیصلہ دوسرے بنیادی حقوق پر بھی حملہ ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کا رد عملانقرہ ۔ ترکی کی اعلی عدالت کی طرف سے یونیورسٹیوں میں اسکارف پر پابندی اٹھانے حکومت کے اصلاحی اقدام کو کلعدم قرار دینا مذہبی آزادی اور دوسرے بنیادی حقوق پر ایک کاری ضرب رہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر برائے یوروپ وسطیٰ ایشیا ہولی کارٹنر نے ایک بیان میں کہا کہ عدالت کے اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ ترکی میں اسکارف پسند کر نے والی خواتین کو دو میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرنے پر مجبور کیا جائے گا وہ یاتو مذہب کو اختیار کریں یاتعلیم کو۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقی معنوں میں ایک مایوس کن فیصلہ ہے اور حکومت نے اصلاحاتی عمل کے لیے فال نیک نہیں ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے حکمراں اے کے پارٹی پر بھی اس بات کے لیے تنقید کی کہ وہ ملک کے دستور کو مکمل طور پر از سر نو عملدرآمد کرنے میں ناکام ہو گئی ہے جس کے نتیجہ میں اسے انسانی حقوق کی حفاظت میں ناکامی کا سامنا کرنا پرڑ رہا ہے۔

اور پھر صدر کونیند آگئی





ابراھم لنکن اپنے ایک دوست کے ہمراہ چہل قدمی کررہے تھے۔ دونوں میں جو گفتگو ہورہی تھی اس کا موضوع تھا ”انسان کوئی کام بھی بغیر غرض کے نہیں کرتا “ دوست کا موقف تھا کہ انسان بہت سے کام بے لوث ہو کر بھی کرتا ہے جبکہ لنکن اس کے قائل نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا انسان ہر کام کسی غرض اور فائدے ہی کیلئے کرتا ہے۔ بحث جاری تھی کہ ایک ”پلے “ کی دردبھری آواز نے دونوں کو چونکا دیا ۔ ادھر ادھر نگاہ دوڑائی تو پلا ایک جھاڑی میں پھنسا نظرآگیا۔ وہ خود کو باہر نکالنے کی کوشش کررہا تھا اور اس کوشش میں جھاڑی کے کانٹے اسے چبھ رہے تھے لنکن سے یہ منظر دیکھا نہیں گیا۔ وہ تیزی سے لپکا اور جھاڑی ہٹا کر ”پلے “ کو باہر نکال دیا۔ ”پلا“ چوں چوں کرتا لنکن کے پیروں میں لوٹنے لگا اور پھر دور بھاگ گیا ۔ اب لنکن کے چہرے پر طمانیت تھی وہ دوست کی طرف پلٹے تو وہ مسکرا رہا تھا۔ لنکن دوبارہ موضوع کی طرف آتے ہوئے بولے ”میرے خیال میں انسان اپنے فائدے کے بغیر کوئی کام نہیں کرتا اور میں اس بات پر قائم ہوں “۔ دوست نے جواب دیا ”مگر صدر صاحب ! آپ نے ابھی ابھی بذات خود اپنے اس موقف کی نفی کردی “۔ لنکن نے پوچھا ”وہ کیسے ؟“ دوست بولا ”آپ نے ابھی ابھی ایک ”پلے “ کو مصیبت سے نجات دلائی ۔ بھلا ایک ”پلے“ سے آپ کو کیا فائدہ ہوسکتا ہے ؟“ اب مسکرانے کی باری لنکن کی تھی وہ زیرلب مسکرائے اور بولے ”اس میں بھی میرا فائدہ اور غرض شامل تھی“۔ دوست نے حیران ہو کر دریافت کیا ”اس میں آپ کی کیا غرض ہوسکتی ہے ؟“ لنکن کا جواب تھا ”اگر میں اس کو جھاڑی سے نہ نکالتا اور وہ پھنسا رہتا تو مجھے دن بھر چین آتا نہ رات کو نیند ۔ میں نے اپنا چین اور نیند بچالی “۔اپنے اپنے مزاج کی بات ہے۔ کسی کو کتے کے بچے کی مصیبت پر نیند نہیں آتی اور کوئی انسانوں کے سیکڑوں بچے اپنے ہاتھوں مار کر بھی چین کی نیند سو جاتا ہے 10 جولائی 2007ءکی رات کیسے بھلائی جا سکتی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں سپیشل سروسز گروپ کے کمانڈوز اور رینجرز کے شیر جوانوں نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا ۔ صدر پرویز مشرف کے مطابق اندر ”دہشتگرد“ چھپے ہوئے تھے۔ ملک خطرے میں تھا۔ قوم کی آزادی خطرے میں تھی ۔ اس لئے انہوں نے فوج کے بہترین لڑاکے یہاں بھیجے تھے جو ”دہشتگردوں ”پر دن رات آگ اور لوہے کی بارش کررہے تھے۔ ایک ہفتے سے آپریشن جاری تھا دارالحکومت بالخصوص اور ملک بھر کو بالعموم ایک خبر کا انتظار تھا۔”غازی برادران اور صدر پرویز مشرف کے درمیان مذاکرات کامیاب ¾آپریشن ختم ¾مسلح افراد گرفتار ¾ خواتین ¾طالبات اور بچوں کو بحفاظت بازیاب کرکے ورثاءکے حوالے کردیا گیا۔“29جون2007ءکو صدر مشرف نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ایک پروگرام میں مہمان خصوصی تھے۔ وہاں صحافیوں کو بھی بلوایا گیا تھا جس کا مقصد2جولائی کو لال مسجد پر فوجی حملے کے بعد سمجھ میں آیا ۔صدر نے صحافیوں سے کافی باتیں کیں مگر فوکس لال مسجد ہی تھا۔ صدر کا کہنا تھا کہ ان پر لال مسجد والوں کے خلاف آپریشن کیلئے بہت دبائو ہے۔صدر نے سول سوسائٹی کے مظاہروں اور مطالبات کا حوالہ بھی دیا کہ ان لوگوں کو روکا جائے جو جب جی چاہئے مسجد سے لاٹھیاں لے کر باہر نکلتے ہیں اور مسلمانوں کو مسلمان بنانے لگتے ہیں۔ کبھی پولیس والوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اور کبھی غیر ملکی عورتوں کو ۔ ان لوگوں نے اسلام آباد میں خوف وہراس پھیلا دیا ہے۔ ان سب باتوں کے باوجود صدر کا یہ بھی کہنا تھاکہ ”وہ جانتے ہیں مسجد اور جامعہ میں سیکڑوں بچے اور بچیاں بھی ہیں۔ اس لئے ہم آپریشن نہیں کرنا چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں مسئلہ خونریزی کے بغیر حل ہوجائے“۔ اس گھڑی تمام تر باقی اختلافات کے باوجود صدر مشرف مجھے بہت اچھے لگے مگر یہ کیفیت زیادہ دیر برقرار نہیں رہی۔ چند روز بعد ہی فوجیں آگئیں اور لاشیں گرنے لگیں۔2جولائی کی وہ منحوس سہ پہر مجھے آج بھی یاد ہے۔ فوجیں آنے کی اطلاع پر لال مسجد روانہ ہوا تو میلوڈی چوک میں کمانڈوز نے روک لیا۔ چوک میں خاردارتاریں بچھا کر مسجد کی طرف جانے والا راستہ بند کردیا گیا تھا ابھی گولی نہیں چلی تھی ۔ صحافیوں کی بڑی تعد اد میلوڈی چوک اور لال مسجد چوک میں جمع تھی۔ کمانڈوز نے پوچھنے پر بتایا کہ آپ گلیوں سے ہو کر لال مسجد چوک تک جاسکتے ہیں۔ گلیوں میں ہو کا عالم تھا۔ لوگ آنے والی قیامت کے خوف سے گھروں میں دبک گئے تھے یا فوجیوں کے گشت کی وجہ سے باہر نہیں نکلے۔ لال مسجد چوک پہنچا تو کچھ فوجی مسجد اور جامعہ کے عین سامنے موجود میدان میں پوزیشنیں سنبھالے نظر آئے۔ مسجد اور جامعہ کی چھت پر مزاحمت یا نقل وحرکت کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔ چند روز قبل بھی میں اسی چوک سے گزرا۔ رات10بجے کا عمل تھا اور بارش ہورہی تھی۔ مسجد کی چھت پر ہلکی ہلکی عمر کے چند لڑکے ڈنڈے تو نہیں کہہ سکتے البتہ چھڑیاں سی اٹھائے کھڑے تھے۔ گھر جاتے میں سوچ رہا تھا نہ جانے کن کے بچے ہیں۔ ان کو خبر بھی ہے کہ نہیں کہ ان کے لخت جگر کن حالات میں گھر چکے ہیں۔ موت ان کے سروں پر منڈلا رہی ہے۔ آپریشن کے روز بھی چوک میں ایک سکول کی دیوار سے ٹیک لگائے یہی سوچے جارہا تھا کہ یہ کیسا آپریشن ہے؟ ایک طرف دنیا کی بہترین فوج کے بہترین تربیت یافتہ کمانڈو اور دوسری طرف چھڑیاں اٹھائے چودہ چودہ ¾پندرہ پندرہ سال اور اس سے بھی ہلکی عمر کے بچے اور بچیاں۔ ایک طرف بھی مسلمان دوسری طرف بھی مسلمان۔ ایک طرف بھی پاکستانی اور دوسری طرف بھی پاکستانی۔ اور جو مارنے آئے ہیں دراصل ان کا کام دشمن سے بچانا ہے اور جو مرنے والے ہیں درحقیقت وہ تحفظ کے حقدار ہیں۔ اس سے قبل کہ سوچوں کے دھارے میں بہتے بہتے دور نکل جاتا میرے سر کے اوپر جیسے کسی نے ہتھوڑا دے مارا ۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ جس سکول کی دیوار کے ساتھ کھڑا ہوں اس کی اوپری منزل میں بھی مورچہ ہے۔ اس کی کھڑکی سے ایک کمانڈو نے پہلی گولی چلا دی تھی۔ پہلی لاش گر چکی تھی۔غازی برادران کے سول سوسائٹی اور قانون کے خلاف تمام اقدامات کے باوجود جوں جوں آپریشن آگے بڑھتا اور لاشیں گرتی رہیں توں توں لوگوں کو احساس ہوتا گیا کہ انہوں نے یہ تو ہرگز نہیں چاہا تھا اور یہ بات درست تھی۔ غازی برادران اور ان کے چند ساتھی مسلح تھے۔ باقی اکثریت خواتین معلمات ¾ طالبات ¾ طلباءاور بچوں کی تھی جو معصوم تھے۔ جن کا دہشتگردی ¾ قانون شکنی یا ملک دشمنی سے دور دور تک کوئی واسطہ نہ تھا۔ لہٰذا چند مسلح افراد پر قابو پانے کیلئے وفاقی پولیس کے تھانہ آبپارہ کی پولیس ہی کافی تھی۔وہ سب لوگ جو لال مسجد والوں کے خلاف کارروائی کیلئے شور مچاتے رہے انہیں محسوس ہوا کہ ان کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلائی جارہی ہے۔ یقینا وہ اس قسم کی وحشیانہ کارروائی نہیں چاہتے تھے۔ یقینا ً یہی وجہ رہی ہوگی کہ صدر کو پھر مذاکرات کی طرف آنا پڑا حالانکہ گولی چل چکی تھی اور گولی تبھی چلتی ہے جب بولی رک جاتی ہے۔پھر10جولائی کی وہ رات آپہنچی۔ لال مسجد آپریشن کے ڈراپ سین کی رات ¾ بہت سی لاشیں گرچکی تھیں مسجد کے اندر بھی اور مسجد کے باہر بھی۔ اندر نہ جانے کون کون مرا ؟ باہر لیفٹیننٹ کرنل ہارون السلام کی جان گئی ¾ وہ تو ہونا ہی تھا۔ ایک فوٹو گرافر ¾ایک تاجر ¾ایک مزدور مفت میںمارے گئے۔ پتہ نہیں ان کو کن کی گولیاں چاٹ گئیں۔ ”دہشتگردوں ” کی یا قوم کے ”محافظوں “ کی ۔ پتہ نہیں ان میں کون شہید ہوا اور کون صرف کام آیا۔ بہت نقصان ہوچکا تھا مگر پھر بھی ابھی ایک المیہ ہونا باقی تھا۔ اسے روکا جاسکتا تھا۔ اسی لئے ایک طرف میڈیا غازی عبدالرشید اور صدر کے ساتھیوں میں رابطے کرانے میں مصروف تھا اور دوسری طرف چوہدری شجاعت حسین رات گئے تک صدر اور غازی عبدالرشید کے بیچ کسی مفاہمت کی کوشش میں لگے ہوئے تھے۔اس دوران وقفے وقفے سے طلباءاور طالبات مسجد سے باہر آتے رہے۔غازی عبدالعزیز کو پہلے ہی زندہ گرفتار کیا جاچکا تھا۔ پیچھے صرف غازی عبدالرشید رہ گئے تھے جنہیں قائل کرکے باقی معصوموں کی جان بچائی جاسکتی تھی جو اب بھی سیکڑوں کی تعد اد میں اندر موجود تھے اور ایک ہفتے سے بھوک اور پیاس کے علاوہ آگ اور لوہے کی بارش کا بھی سامنا کررہے تھے۔ نیند کا تو کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا تھا۔ شاید انہیں احساس ہوچکا تھا کہ بس تھوڑی دیر کی بات ہے اس کے بعد تو سونا ہی ہے۔ ایک ایسی نیند جو بہت میٹھی ہے ¾ بہت پرسکون ¾پھر چاہے گولے برسیں یا پہاڑ ٹوٹیں۔ ان کی آنکھ نہیں کھلنی رات گزرتی جارہی تھی مذاکرات جاری تھے ¾مذاکراتی ٹیم ایک کال غازی عبدالرشید کو اور دوسری صدر کو کررہی تھی۔ میڈیا سے پتہ چل رہا تھا بات آگے بڑھ رہی ہے ۔غازی صاحب نرم پڑرہے ہیں امید بندھ رہی تھی کہ شاید معاملہ سلجھ جائے۔ سیکڑوں بے گناہ انسان اور انسانوں کے بچے بچ جائیں مگر ایوان صدر کو کچھ اور ہی مقصود تھا ۔ مذاکراتی ٹیم اور غازی عبدالرشید کے درمیان مذاکرات تقریباً کامیاب ہوچکے تھے۔ ٹیم لیڈر نے آپریشن روکنے کیلئے حتمی منظوری کی خاطر صدرکے موبائل فون پر رابطہ کیا تو وہ بند ہوچکا تھا۔ صدر مملکت سونے کیلئے جاچکے تھے ۔ ان کو نیند آگئی تھی۔

Sarkar Raj





Sequels are dicey business. No matter how much you improvise on your new script, you cannot escape comparisons. And when you attempt a sequel of a critically acclaimed film that's a huge box-office grosser as well, it's akin to walking on a tight rope.

Most importantly, post RAMGOPAL VARMA KI AAG, Ramgopal Varma was everyone's favorite punching bag [till TASHAN dethroned RGV KI AAG]. “Finished”, “spent force”, “has-been”, “Pack up” were commonly used terms for RGV. Now here's great news! SARKAR RAJ supersedes the prequel and most importantly, RGV bounces back like never before. If you felt SHIVA and later SATYA were his finest efforts, you've got to watch SARKAR RAJ. An outstanding film in all respects, this film has all it takes to emerge a major success story at the box-office… and a landmark film in everyone's careers.
When Anita [Aishwarya Rai Bachchan], CEO of Sheppard Power Plant, an international company, brings a power plant proposal to set up in rural Maharashtra before the Nagres, insightful Shankar [Abhishek Bachchan] is quick to realize the benefits the power plant can bring to the people. After convincing Sarkar [Amitabh Bachchan], who is against it for various reasons, Shankar undertakes a journey along with Anita to the villages of Maharashtra to mobilize support from the masses.
However, things are not what they seem to be and Shankar's dream project gradually becomes a political minefield. The evil forces, mightier than ever, mushroom and gang up to bring down the regime of Sarkar and obliterate Shankar's name from the political horizon.
SARKAR RAJ exudes a lot of power from the word 'Go'. But let's not categorize SARKAR RAJ as yet another “political film”. Emotions and relationships run concurrently in those 2+ hours. What works in favor of SARKAR RAJ is its tight writing. It's not difficult to decipher the power play, but more importantly, there's meat in the script. It leaves you awe-struck as the plot thickens. The film throws a number of surprises, but the best is reserved for the penultimate 20/25 minutes. The culmination to the story is simply fantastic! RGV shines like never before. He takes to SARKAR RAJ with a vengeance. He has to prove that the sequel is better, he has to prove the detractors wrong too. While RGV has handled the subject with great expertise, you cannot ignore a few scenes that leave a lasting impact…* Ash's first meeting with the Bachchans to explain the power project;* Govind Namdev trying to bribe Abhishek; * The Bachchans' visit to Dilip Prabhawalkar's residence; * The Bachchans' discussion over Kay Kay [who was shot dead by Abhishek in the prequel]; * The turning point in the film [not to be disclosed]; * The penultimate reels when the real culprit stands exposed. It hits you like a ton of bricks. Besides its strong content, SARKAR RAJ has been filmed exceptionally well too. In fact, SARKAR RAJ has the trademark RGV stamp in every sequence. The review would be incomplete without giving the due credit to writer Prashant Pandey's incredible and almost flawless script. Amar Mohile's background score is topnotch. The by-now-famous 'Govinda' chant in the background only enhances the impact. Amit Roy's cinematography is exceptional. The DoP succeeds in giving the film the raw-n-rustic look, which works very well. Action [Allan Amin], in minimal doses, is perfect.
SARKAR RAJ is embellished with superb performances! Amitabh Bachchan, expectedly, comes up with a terrific performance. He's as ferocious as a wounded tiger in the finale and takes the film to great heights. First YUVA, then GURU, now SARKAR RAJ. Abhishek Bachchan is cast opposite the finest actor of this country, yet he sparkles in every sequence. This time, the father and son go neck to neck as far as acting honors go. Aishwarya Rai Bachchan is fabulous and delivers her career-best performance in SARKAR RAJ. Enough has been written about her looks, but not much space has been devoted to her performances. HUM DIL DE CHUKE SANAM, DEVDAS, PROVOKED, GURU, JODHAA AKBAR and now SARKAR RAJ - she's only got better with every film. Every supporting actor in SARKAR RAJ stands out - Dilip Prabhawalkar [superb], Govind Namdev [first-rate], Sayaji Shinde [perfect], Ravi Kale [terrific] and Supriya Pathak [good]. Tanisha is alright. The actor enacting the role of Dilip Prabhawalkar's grandson makes a strong impact. On the whole, SARKAR RAJ is an exceptional film in all respects. At the box-office, it has all it takes to set new records in days to come!

Shehbaz to take oath as CM today





LAHORE: PML (N) President Mian Shehbaz Sharif is set to take oath as Chief Minister Punjab today at Governor House.
Meanwhile, Punjab Assembly session for the election of Leader of the House presently is in progress and the voting process has been begun. Speaker Punjab Assembly Rana Muhammad Iqbal is chairing the session.
The Opposition members, belonged to PML (Q), have boycotted the session and were demonstrating a protest outside the assembly building under the leadership of Choudhry Zaheeruddin Khan, Parliamentary leader PML (Q) in Punjab Assembly.
Earlier, talking to newsmen on his arrival at Punjab Assembly, Shehbaz Sharif asked the opposition to take part in assembly proceeding as per democratic norms. He said that his party would try to persuade the opposition for the purpose.