نیویارک ۔ افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں موجود القاعدہ اور طالبان کے مراکز حقیقی خطرہ ہیں۔ امریکی اخبار’’ نیو یارک ٹائمز‘‘ کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سرحد پار طالبان کے مراکز کو بند کیے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حالات ناسازگار ہونے کے باعث افغانستان میں امن وترقی متاثر ہو گی ۔ اورعالمی صورت پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی اور اتحادی فوج کی توجہ افغانستان کے دیہات پر مرکوز ہے جبکہ حقیقی مسئلہ سرحد پار ہے اور وہیں جنگ لڑنی چاہیئے ۔ حامد کرزئی نے کہا کہ اتحادی فوج کو افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق پالیسیوں میں افغان حکومت کو مرکزی حیثیت دی جانی چاہیئے ۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی اوراتحادی فوج طالبان اور انکے حامیوں کو گرفتار کرنا بند کرے کیونکہ ماضی میں ا ختیار کیا گیا ناروا سلوک طالبان کوہتھیار ڈالنے سے روکنے کا باعث بنے گا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, April 26, 2008
بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کو فورا پھانسی دی جائے ۔مظاہرین
لاہور ۔ 18سال قبل بھاٹی چوک میں بم دھماکہ سے بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کے ظلم کے شکار خاندان اور اہل علاقہ نے آج بھاٹی چوک میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان میں درجنوں انسانی جانوں کے قاتل سربجیت سنگھ کو فوری طور پر پھانسی دی جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ پہلے بھارتی جاسوس کشمیر سنگھ کو جیل سے نکال کر شان وشوکت کے ساتھ بھارت بھیجا گیا جس نے وہاں پہنچنے کے بعد پاکستان کا تمسخر اڑایا اور کہا کہ پاکستانی حکام اس سے جاسوسی کا الزام تسلیم کروانے میں ناکام رہے جبکہ وہ اپنے مشن میں کامیاب رہا اور اسی ڈگر پر چلتے ہوئے سربجیت سنگھ کو معصوم اور بے گناہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے خاندان کو سرکار کے خصوصی مہمانوں کی طرح گھمایا پھرایا جارہا ہے۔ مظاہرین جن میں بھاٹی چوک بم دھماکہ میں جاں بحق ہونے والے شوکت جان بٹ کا بیٹا سلیم شوکت، اس کے بہن بھائی وبیوی بچے اور بڑی تعداد میں اہل علاقہ شامل تھے انہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ ’’ دہشت گرد سربجیت سنگھ کو کسی صورت معاف نہ کیا جائے‘‘، ’’ سربجیت سنگھ انسانیت کا قاتل ہے اسے تختہ دار پر لٹکایا جائے‘‘۔ مظاہرین نے نعرہ بازی بھی کی۔ اس موقع پر بم دھماکہ میں جاں بحق ہونے والے شوکت جان کے بیٹے سلیم شوکت نے کہا کہ وہ اپنے باپ اور دیگر پاکستانیوں کے قاتل کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔ مجھے انصاف چاہئے اگر سربجیت سنگھ کو بھارت کے حوالے کیا گیا تو میں سمجھوں گا کہ مجھے حکومت پاکستان نے باپ کے ساتھ زندہ درگور کردیا ہے۔ سلیم شوکت نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کی حکومتیں پہلے مجھے میرا باپ اور بچپن واپس لوٹائیں پھر چاہے سربجیت سنگھ کو بھارت بھیج دیا جائے۔ سلیم شوکت نے کہاکہ سربجیت سنگھ نے 13سال کی عمر میں میرے سر سے میرے باپ کا سایہ چھین لیا۔ تفتیش کے دوران میں نے خود اس دہشت گرد کو پہچانا تھا جسے دھماکہ سے چند لمحے پہلے میں نے وہاں دیکھا تھا۔ میرا والد مجھے فوجی افسر بنانا چاہتا تھا لیکن اس ظالم نے میرے ہاتھ سے قلم چھین لیا اور میں مزدوری کرنے پر مجبور ہوگیا۔ سلیم شوکت نے کہا کہ میں نے اپنی بہنوں کی شادی قرض اٹھا کر کی۔ میرے بہن بھائی زندگی کی بنیادی خوشیوں اورباپ کی شفقت سے محروم ہوگئے جبکہ اب ایک بار پھر کشمیر سنگھ کی طرح سربجیت سنگی کی بے گناہی کا ڈراما رچایا جارہا ہے۔ مظاہرین میں شامل ظفر نامی شخص نے کہا کہ نگران وفاقی وزیر جو انسانیت کا بڑا دم بھرتے ہیں بتائیں کشمیر سنگھ کو جس شان وشوکت کے ساتھ انہوں نے بھارت کے حوالے کیا کیا وہ کشمیر سنگھ کے بھارت پہنچنے کے بعد کے بیانات پر شرمندہ بھی ہیں یا نہیں۔ بھارتی درندے پاکستان میں دھماکے کرکے ہمیں تباہ وبرباد کرتے ہیں اور ہمارے حکمران ان مجرموں کے خاندانوں سے شاہی مہمانوں جیسا سلوک کرکے متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ سلیم شوکت نے کہاکہ اس کے باپ کے قاتل کو بھارت کے حوالے کیا گیا تو پھر اس کے زندہ رہنے کا بھی کوئی مقصد نہیں رہے گا۔ وہ سربجیت سنگھ کو خود سزا دینا چاہتا ہے۔ کسی نے اس کا ساتھ نہ بھی دیا تو وہ تن تنہا اسمبلی کے باہر جاکر احتجاج کریں گے۔ دریاں اثناء بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کے اہل خانہ جو ان دنوں پاکستان آئے ہوئے ہیں نے انسانی حقوق کمیشن کی چیئرپرسن عاصمہ جہانگیر سے ملاقات کی اور سربجیت سنگھ کی رہائی کیلئے کوشش کرنے کیلئے کہا۔ عاصمہ جہانگیر کافی دیر تک سربجیت سنگھ کی بہن سے بغل گیر رہیں اور یقین دلایا کہ وہ ان کی مدد کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گی۔
میر واعظ کااحتجاج بروقت اور برحق ، تاہم حکومت نے اُنہیں بھوکھلاہٹ میں گرفتار کیا۔عبدالغنی شاہ
جموں۔ جموں وکشمیرمیں روزبروزبگڑتے ہوئے حالات، بے نام قبروں کی نشاندہی ، انسانی حقوق کی پامالیوں کا عروج پر پہنچنے ، وزیراعظم کے زیرو ٹالیرنس کے اعلان کے باوجود فوج اورنیم فوجیوں کی جانب سے ظلم اور زیادتیوں میںاضافہ اورترقیاں حاصل کرنے کے لئے قتل عام کرنے کیلئے مصنوعی جھڑپوں کاسلسلہ دراز ہونے کے خلاف اقوام متحدہ کے دفتر سونہ وار میں پُرامن طورپرمیمورنڈم دینے کی غرض سے جانے والے لوگوں پر طاقت کا استعمال کرکے جناب میر واعظ اور ان کے دیگر ساتھیوں کو گرفتار کرنیکی صوبہ جموںکے حُریت رہنماؤں اورورکروں نے زوردارالفاظ میں مزمت کی ہے ۔ آج یہاں کُل جماعتی حُریت کانفرنس کے صوبائی دفتر شہیدی چوک جموں میںعہدیداران اورورکران کی ایک میٹنگ میں صوبہ جموں کے سینئر کُل جماعتی حُریت کانفرنس کے رہنما عبدالغنی شاہ نے حکومت ہند کو باخبرکیا کہ وہ یوروپی یونین ممالک، عربین ممالک ، آرگینائزیشن آف اسلامک ممالک اوراقوام عالم کی حمایت سے ہند وپاک اور کشمیری قیادت کوایک ہی لڑی میں پُرو کرمذاکرات نواز اورامن نواز با صلاحیت رہنما کا راستہ اب زیادہ دیر تک روک نہیں سکتے۔ انہوں نے مصنوعی اوربناوٹی جمہوریت نوازی کادعویٰ کرنے والے حکومت ہند کے رہنماؤں سے پوچھا کہ کیا آپ اپنے ہی بنائے گئے ’’ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ‘‘ کے تحت پوچھے جانے پر بتاسکتے ہیں کہ جموںوکشمیر کے عوام کو پرامن طورپر اپنا متنازعہ کیس اقوام متحدہ میں دائر کرنے سے کیوں روک رہے ہیں؟ کیا اس کا مطلب یہ نکالا جائے کہ آپ کے پاس اس کاکوئی جواب نہیں؟بلکہ آپ محض طاقت کے بل پر زور زبردستی سے کشمیریوں کو گزشتہ60برس کی طرح ہی دبائے رکھنا چاہتے ہو؟ میٹنگ میں موجود محمد شفیع رفیقی ، سردارنریندر سنگھ خالصہ، سردار دویندر سنگھ ، سردار بھگوان سنگھ ، سردار کمل جیت سنگھ ،شاہنواز خان، چودھری اکبر، چودھری رزاق،شیخ عبدالرشید نے بھی کل کے واقعہ پرمذمت کی
ڈیرہ بگٹی میں بم کا زور دار دھماکہ ایک شخص زخمی ، دو کمرے تباہ
کوئٹہ ۔ ڈیرہ بگٹی میںبم کا زور دار دھماکہ ایک شخص زخمی ہوگیا دو کمرے تباہ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ بگٹی کے علاقہ میں بی اینڈ آر کے ریسٹ ہاؤس کے ایک کمرے میں رکھا ہوا بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے ایک شخص کے زخمی ہوگیا اور بی اینڈ آر ریسٹ ہاؤس کے دو کمرے کو شدید نقصان پہنچا اور پولیس نے نا معلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ججز کی بحالی ٣٠ اپریل تک نہ ہونے کی صورت میں وکلاء کی طرف سے لانگ مارچ کی دھمکی
اسلام آباد ۔ سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ اگر 30 اپریل تک ججز کو بحال نہ کیا گیا تو پھر وکلاء کی طرف سے لانگ مارچ کا اعلان کیاجائے گا اور اس حوالے سے پاکستان بار کونسل فوری طور پر وکلاء ایکشن کمیٹی کا اجلاس بلا کر لانگ مارچ کا اعلان کرے گا ۔ آج ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری چوہدری امین نے کہاہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ججز کی بحالی کی قرار داد کے بغیر ختم ہو گیا ہے پاکستان بار کونسل فوری طور پر وکلاء ایکشن کمیٹی کا اجلاس بلا کر لانگ مارچ کا اعلان کرے۔ سیکرٹری سپریم کورٹ بار چوہدری امیر کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ججز کی بحالی کی قرار داد کے بغیر ختم ہونا قابل تشویش ہے اور اگر 30 اپریل تک قرار داد پیش نہیں کی جاتی تو پھر پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے اور لانگ مارچ کی کال دی جائے
موبائل کمپنیوں نے ٢٢ مئی تک ساڑھے ٧٤ لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ سیمیں بند نہ کی اور ٣٠ جون تک ساڑھے ٣ کروڑ سموں کی نادرا سے تصدیق نہ کروائی تو ٣٥ کروڑ رو
اسلام آباد۔ چیئرمین مجلس قائمہ داخلہ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا ہے کہ اگر موبائل کمپنیوں نے 22 مئی 2008 ء ساڑھے 74 لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ سیمیں بند نہ کیں تو پی ٹی اے ان پر 35 کروڑ ر وپے تک جرمانہ کر سکتا ہے ۔ اور اگر 30 جون تک ساڑھے 3 کروڑ سموں کی تصدیق موبائل کمپنیوں نے نادرا سے نہ کروائی تو بھی ان کمپنیوں پر 35 کروڑ روپے جرمانہ ہو گا اور اگراس کے بعد بھی قواعد و ضوابط پر عمل نہ کیا گیا تو کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے جائیں گے موبائل کمپنیوں کے حوالے سے پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ موبائل کمپنیوں کو غیر اخلاقی اشتہارات بھی دکھانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ تمام موبائل کمپنیوں سے آڈٹ رپورٹس لیں گے اور جن کمپنیوں نے اس کے قبل آڈٹ رپورٹ فراہم کرنے سے انکار کیا تھا ان کے خلاف کارروائی کے لیے سینٹ کمیٹی فیصلہ کرے گی۔ گزشتہ روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی کی خصوصی کمیٹی کے اجلا س کے بعد اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس اسی اجلاس کا تسلسل تھا جو 22 اپریل کو ہوا تھا اس کا ایجنڈا غیر رجسٹرڈ سیمیں ہی تھیں اجلاس میںسینیٹررزاق خان ‘ سینیٹر گلشن سعید ‘ سینیٹر سعدیہ عباسی ‘ سینیٹر عبدالخالق پیرزادہ ‘ سیکرٹری داخلہ سید کمال شاہ ‘ محمد ظفیر عباسی ‘ چیئرمین نادرا سلیم معین ‘ سیکرٹری وزارت آئی ٹی حفیظ الرحمان ‘ چیئرمین پی ٹی اے شہزاد عالم ‘ ممبر پی ٹی اے نصر الکریم غزنوی ‘ ڈپٹی سیکرٹری داخلہ اسلم ‘ کیبنٹ ڈویژن کے اسسٹنٹ سیکرٹری و دیگر اعل حکام نے شرکت کی ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 74 لاکھ 53 ہزار پانچ سو آٹھ غیر رجسٹرڈ موبائل کنکشن جاری کیے گئے تھے جس پر کمیٹی نے موبائل کمپنیوں کو 22 مئی 2008 ء کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ ان موبائل سموں کو بند کردیا جائے ورنہ انہیں نوٹس جاری کرنے کے بعد پی ٹی اے 35 کروڑ روپے کا جرمانہ کرے گی اسی طرح ساڑھے تین کروڑ سمیں ایسی ہیں جن کی تصدیق نادرا سے نہیں کروائی گئی اگر موبائل کمپنیوں نے ان سموں کی نادرا سے تصدیق نہ کروائی تو انہیں بھی 35 کروڑ جرمانہ کیا جائے گا اور بعد میں ان کے لائسنس بھی منسوخ کردئیے جائیں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے ان مسائل کو دیکھنے کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا نمائندہ ‘ وزارت داخلہ کا نمائندہ ‘ چیئرمین نادرا اور پی ٹی اے کے نمائندے شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے کمپنیوں سے کہا ہے کہ ایک شناختی کارڈ پر ایک کمپنی صرف 10 سمیں جاری کر سکتی ہے دس سے زائد جن کی سیمیں جاری کی گئی ہیں انہیں بند کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ موبائل کمپنیاں جو غیر اخلاقی اشتہارات ٹی وی چینلز پر دے رہی ہیں جن میں ہیپی آورز ‘ نائٹ ٹاک شاک ‘ کی طرز کے اشتہارات ہمارے معاشرے میں اخلاقی برائیاں پھیلا رہے ہین ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کررہے ہیں ان کو کسی صورت نہیں چلنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل کمپنیوں سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ وہ تین ہفتوں کے اندر ہمیں ان تمام مسائل کے بارے میں اپنی پالیسی سے آگاہ کریں کہ اگر ان کی فرنچائز کے لوگ غیر قانونی کام کریں تو وہ ان کے خلاف کیا کارروائی کریں گے انہوں نے کہا کہ جوپالیسی موبائل کمپنیاں تین ہفتوں کے اندر لائیں گی تو پھر ہم انہیں بتائیں گے کہ انہیں کیا کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں تمام موبائل کمپنیوں سے ان کی آڈٹ رپورٹس مانگی تھیں جو انہوں نے دینے سے انکار کردیا تھا ہم ان کی آڈٹ رپورٹس بھی لیں گے کیونکہ آئین کے مطابق ہم ان سے آڈٹ رپورٹس طلب کر سکتے ہیں اور ان کو آڈٹ کے اعلیاداروں سے چیک کروائیں گے کہ یہ کمپنیاں کتنی سرمایہ کاری ملک کے اندر لائی ہیں اور کتنی کمی کرکے لے جا چکی ہیں انہوں نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس طلب کرسکتے ہیں اور ان کو آڈٹ کے اعلی اداروں سے چک کروائیں گے کہ یہ کمپنیاں کتنی سرمایہ کاری ملک کے اندر لائی ہیں اور کتنی کمائی کرکے لے جا چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس دینے سے انکار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف بھی کمیٹی فیصلہ کرکے کارروائی کرے گی ۔
صوبے میں امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،وزیراعلیٰ سرحد
پشاور۔ صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ صوبے میں قیام امن کے لئے ہونے والی کوششوں سے پر امید ہیں انہیں اطمینان اور خوشی ہے مگر بعض عناصر ایسے بھی ہیں جو امن مذاکرات اور صورتحال کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں ۔مردان میں سٹی پولیس سٹیشن کے باہر جو کار بم دھماکہ ہوا ہے وہ امن کے لئے ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے ۔ہم کسی صورت امن کے لئے ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے ۔وہ پشاور کے مقامی فائیو سٹار ہوٹل میں یونیسف کے تعاون سے محکمہ قانون کے زیر اہتمام مجوزہ چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر بورڈ کے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر حافظ سعید الحق کو مردان میں پولیس کے ہاتھوں بے گناہ مارا گیا تھا تو اس کے لئے پچاس بندوں کو قتل نہیں کیا جا سکتا ۔اس بات کا بھی تعین کرنا ہو گا کہ وہ بے گناہ تھا یا نہیں ۔انہوں نے کہا کہ مردان میں کار بم دھماکے میں جو جانیں ضائع ہوئیں اور جو زخمی ہوئے اس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کسی کو امن پراسس سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بدقسمتی سے بچوں کی صحیح تربیت اور پرورش نہ کرنے کی وجہ سے وہ خود کش بمبار بن جاتے ہیں ۔ہمیں ان کی صحت ،تعلیم اور محفوظ مستقبل پر توجہ دینا ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ والدین اپنی ذمہ داری صحیح طور پر ادا نہیں کر رہے وہ شیلٹر ،خوراک اور صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ سرزمین اور بچے ہمارے ہیں ہمیں ان کے روشن مستقبل کا سوچنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے بچے بیمار پڑ جاتے ہیں یا انہیں معمولی تکلیف ہوتی ہے تو والدین پریشانی سے دوچار ہو جاتے ہیں اور ان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ان کی تکلیف کم کی جائے ۔اسی طرح جو بازاروں میں بھیک مانگتے ہیں یا گرمی اور سخت سردی میں فٹ پاتھوں پر بیٹھ پر مختلف چیزیں فروخت کرتے ہیں وہ بھی ہمارے بچے ہیں ان کی پروریش ،ان کی خوراک او ر لباس کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ۔اس موقع پر صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور بیرسٹر ارشد عبداللہ نے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں ہم انہیں تعلیم یافتہ اور خوش دیکھناچاہتے ہیں ہم ان کے تحفظ کے لئے قانون سازی کر رہے ہیں اور محکمہ قانون اس حوالے سے اقدامات اٹھا رہا ہے ۔اسی سال سرحد اسمبلی میں قانون سازی کے لئے بل پیش کیا جائے گا ۔اس موقع پر سیکرٹری قانون شاہد نسیم نے بھی خطاب کیا
بچوں کو غلط استعمال کرنے پر سزاؤں سے متعلق نیا بل تیار کرلیاگیا
پشاور ۔ صوبہ سرحد حکومت نے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے اور انہیں ظلم سے بچانے کے لئے بل تیار کر لیا ہے جس کی منظوری سرحد اسمبلی سے لی جائے گی ۔صوبائی وزیر قانون بیرسٹر ارشد عبد اللہ اور سیکرٹری قانون شاہد نسیم چمکنی کی نگرانی میں تیار ہونے والا بل اسمبلی سے منظوری کے بعد نارتھ ویسٹ فرنٹیئر پراونس ڈسٹیچوٹ اینڈ فیگسکٹڈ چلڈرن ایکٹ 2008ء کہلائے گا ۔اس کے سات چیپٹرز ہونگے اور اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد یہ پورے صوبے میں نافذ العمل ہو گا ۔اسمبلی سے بل منظور ہونے کے بعد ایکٹ کے تحت چلڈرن پروٹیکشن عدالت قائم کی جائیں گی اور یہ عدالتیں پورے صوبے میں ہونگی ۔ایکٹ کے تحت چائلڈ پروٹیکشن آفیسروں کی تقرری عمل میں لائی جائے گی اور ان آفیسروں کو بروقت ضرورت پولیس کا تعاون حاصل کرنے کا اختیار ہو گا ۔ہر چالڈ آفیسر کو جس وقت پولیس کی ضرورت پڑے تو متعلقہ تھانے کا ایس ایچ او انہیں پولیس کی نفری فراہم کرے گا ۔کسی بچے کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر سزا تین سال تک ہو گی اور پچاس ہزار روپے جرمانہ بھی ہو سکے گا ۔پارٹ فائیو کی دفعہ33کے تحت نظر انداز کئے گئے بچوں کو والدین اور گارڈین کی جانب سے خوراک،کھانا،کپڑے اور علاج کی سہولیات نہ دینے اور بچوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر نقصان پہنچانے پر تین سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا ہو سکے گی جس طرح والدین بچوں کو اچھی نیت اور ان کے اچھے مستقبل کے لئے بعض سزا دیتے ہیں تو ایسی صورت میں اسے جرم تصور نہیں کیا جائے گا ۔بچوں کے ذریعے بھیک مانگنے پر دس سال قید کی سزا ہو سکے گی قید کے ساتھ ساتھ پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی دی جاسکتی ہے ۔بل ایکٹ بننے کے بعد بچوں کے ذریعے ڈرگ(منشیات)کا کام لینے پر تین سال قید کی سزا ہو سکے گی تاہم اس میں وہ ڈرگ شامل نہیں جو نوٹیفائی ہے ۔قید کے ساتھ پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی ہو سکتی ہے ۔جہاں منشیات کی فروخت ہو تو وہاں بچوں کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی ۔چائلڈ پروٹیکشن انسٹی ٹیوٹ سے فرار ہونے پر سزا پانچ سال تک ہو گی ۔تمام جرائم کی تفتیش ہو گی اس کا ٹرائل ہو گا ۔ایکٹ کے تحت چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر بیورو کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔بیورو کسی بھی وقت چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے رخصت اور ڈسچارج کرنے کا اختیار رکھتا ہو گا ۔عدالت کے حکم پر بیورو سے بچے کو ڈسچارج کیا جا سکے گا ۔چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر بورڈ کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہو گا ۔بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کے سربراہ وزیراعلیٰ پیٹرن ان چیف یعنی چیئرپرسن ہونگے ۔ہوم سیکرٹری،سیکرٹری سوشل ویلفیئر،سیکرٹری لوکل گورنمنٹ،سیکرٹری پاپولیشن اینڈ ویلفیئر ،سیکرٹری تعلیم،سیکرٹری اطلاعات ،سیکرٹری صحت اور ڈائریکٹر جنرل بیورو ممبران ہونگے ۔
سابقہ دور کی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے گااور لوٹ مار کرنے والوں سے پائی پائی کا حساب لیا جائے گا۔وزیراعلی پنجاب
پتوکی ۔ وزیراعلی پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ نے کہا ہے کہ سابقہ حکمرانوں نے جس دیدہ دلیری سے عوامی دولت لوٹی ہے اس کی کہیں مثال نہیں ملتی۔ اب عوامی حکومت آچکی ہے۔ سابقہ دور کی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے گااور لوٹ مار کرنے والوں سے پائی پائی کا حساب لیا جائے گا۔ سیاسی بنیادوں پر قائم ہونے والے تمام مقدمات ختم کردیئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رائے ونڈ چوک اور لمبے جاگیر میں مسلم لیگی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلی نے کہاکہ سابق حکمرانوں کے پیدا کئے گئے مسائل کو عوام کے تعاون سے جلد حل کریں گے۔ اگر ہم شہری اپنی ذمہ داری محسوس کریں تو مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت رائے ونڈ کے علاوہ کو خوبصورت بنانے کی کوشش کریں گے اور علاقہ میں واٹر سپلائی کا نیا منصوبہ بھی جلد شروع کیا جائے گا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال احمد خان کی خصوصی دعوت پر وزیراعلی پنجاب جب ان کے آبائی گاؤں لمبے جاگیر پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
تیس اپریل تک جج بحال نہ ہوئے تو اے پی ڈی ایم کا اجلاس بلایا جائے گا،قاضی حسین احمد
نوشہرہ ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ اگر تیس اپریل تک معزول ججوں کو بحال نہ کیاگیا تو یکم مئی کو اے پی ڈی ایم کا اجلاس بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے،ججوں کو بحال کرنا موجودہ حکومت کے لئے ایک ٹسٹ کیس ہے ،حکومت فوری طور پر صدر مشرف کا مواخذہ کرے ،اگر حکومت نے مشرف کا مواخذہ نہ کیا تو یہ جمہوریت کی نفی ہو گی ،ججز کی بحالی میں مسلم لیگ (ن)کا موقف واضح ہے ،ملک میں غذائی اجناس کی قلت کا ذمہ دار مشرف ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج اپنے رابطہ دفتر نوشہرہ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ اس وقت پوری قوم کی نظریں موجودہ حکومت کے مری معاہدے پر لگی ہوئی ہیں مری معاہدے کے مطابق ججز کی بحالی کے لئے جو ایک مہینے کا الٹی میٹم دیاگیا تھا اس میں صرف پانچ دن باقی ہیں لیکن ابھی تک دونوں پارٹیوں نے اس کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا اور اس کے لئے بلایاگیا اسمبلی اجلاس بھی ملتوی کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ عوام نے دونوں پارٹیوں کو جو میڈیٹ دیا وہ صدر مشرف کے خلاف اور ساٹھ معزول ججوں کو بحال کرنے کے لئے دیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اندرونی حالات امریکہ کی ایماء پر اور اس کی خوشنودی کے لئے خراب کئے گئے ہیں ملک میں کوئی عسکریت پسند نہیں ہے ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ایک طرف صدر مشرف امریکہ سے دوستی اور تعلقات بہتر بنا رہے ہیں لیکن دوسری طرف امریکہ کے فوجی پاکستانی فوج پر عدم اعتماد کا اظہار کر کے خوب کاروائی کرتے ہیں جو باعث شرم ہے اور پاکستانی عوام کی غیرت کو للکارنے کے مترادف ہے وقت کا تقاضا ہے کہ صدر مشرف کا راستہ روکا جائے ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ ہم معزول ججوں کی بحالی اور بعد ازاں ان کی مدت ملازمت میں کمی یا جبرا ریٹائرمنٹ کے بھی خلاف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تیس اپریل تک حکومت نے تین نومبر کے اقدام کو غیر آئینی قرار نہ دیا اور معزول ججوں کو اپنی حیثیت پر برقرار نہ رکھا تو اے پی ڈی ایم یکم مئی کو اجلاس بلا کر حکومت کو ان کا وعدہ یاد دلائے گی ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں خوراک کی اشیاء کی قلت اور مہنگائی کی جو لہر ہے اور ملک میں بجلی کا جو شدید بحران ہے اس کے ذمہ دار مشرف ہیں ۔
رواں مالی سال کے آخر تک پٹرول کی مزید قیمتیں بڑھانا ہوں گی ، اسحاق ڈار
اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ رواں مالی تیس جون سے قبل پیٹرول کی قیمتیں مزید بڑھانا ہوں گی ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو اپنی بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں پاکستان کے اندر عالمی منڈی کے تناسب سے فرق بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ہوں گی کیونکہ اگر حکومت ان کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کرتی ہے تو اس کا اثر آئندہ کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات پر پڑے گا ۔اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تاہم پیڑول کی قیمتیں مرحلہ وار بڑھائی جائیں گی لیکن مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاجائے گا کیونکہ یہ زیادہ تر غریب لوگ استعمال کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح یہ ہے کہ اس اضافے کا اثر چاول اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں پر نہ پڑے
مسلم لیگ ن کا ججوں کی بحالی سے متعلق موقف بالکل واضح ہے۔احسن اقبال
لندن ۔ وفاقی وزیر تعلیم اور مسلم لیگ ن کے ترجمان احسن اقبال نے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی سے متعلق ان کی جماعت کا موقف بالکل واضح ہے اور مسلم لیگ ن اپنے وعدے پر قائم ہے حکمران اتحاد کراس روڈ پر کھڑا ہے۔ اتحادی جماعتوں کوایک راستہ چننا ہو گا کہ آیا اتحاد کو مضبوط کیا جائے یا مشرف کے مفادات کو تحفظ دیا جائے ۔ ایک انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی صورت جنرل مشرف کے اقدامات کو نہیں مانتے ۔ اگر چیف جسٹس بحال نہ ہوئے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ صدر مشرف نے 9 مارچ 2007 ء کو جو اقدام کیا اور ملک میں بد امنی کی جو فضاء پھیلی وہ صحیح تھی اور ہمء نے اسے قبول کیا تو پھر اس طرح گزشتہ سال سے قربانیاں اور کوششوں کا کیا فائدہ ہوا۔ اس لیے ہم اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ یا کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کر سکتے ۔ اگر ججز بحال نہ ہوئے تو مستقبل میں کوئی بھی جج قانون و انصاف کے مطابق فیصلہ نہیں کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اعلان مری غیر مشروط معاہدہ ہے اس میں کسی قسم کی شرط نہیں لگائی گئی ہے۔ اب مجھے یقین ہے کہ ہم ایک کراس روڈ پر کھڑے ہیں۔ جہاں پر اتحادی جماعتوں کے درمیان یہ فیصلہ ہونا ہے کہ ایا اس اتحادی حکومت کو جمہوریت کو مستحکم کرناہے یا جنرل مشرف کے مفادات کو استحکام بخشنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اتحادی پاٹنرز کو ان دو راستوں میں سے ایک راستہ چننا ہے ۔انہوں ن کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اگر ہم اس اتحاد کو مضبوط کرناچاہتے ہیں تو ہمیں صدر مشرف کے کسی بھی قسم کے مفاد سے خود کو الگ کر کے اتحاد کا محافظ بننا چاہیے ۔ 30 اپریل تک ججوں کی بحالی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہاکہ انشاء اللہ ججز کی بحالی جمہوریت کی بحالی اور ائین کی بالا دستی کی طرف پہلا قدم ہو گا۔ اس کے بعد چارٹر اف ڈیموکریسی میں شامل منشور کو بھی عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں واضح لکھا ہے کہ تمام صدارتی اختیارات 17 ترمیم کے ذریعے حاصل کئے جا چکے ہیں وہ اس لیے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں اتحادی جماعتوں نے صدر مشرف کی جانب سے آئین میں کئے گئے ترامیم ختم کرنے کا عزم کیاہوا ہے اور دونوں جماعتیں چارٹر آف ڈیموکریسی عملدرآمد کی پابند ہیں ۔ جمہوریت کے سفر کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ کم از کم ہماری پارٹی کا موقف واضح ہے کہ وہ صدر کے ساتھ نہیں چل سکتی اور پاکستان میں جمہوری عمل اور صدر مشرف آگ اور پانی کے مترادف ہیں اور یہ دونوں چیزیں اکٹھی نہیں ہو سکتی ۔ موجودہ سیٹ اپ میں صدر مشرف فٹ نہیں انہوں نے کہاکہ اب وفاق کی مضبوطی کی ضرورت ہے اور اتحادی جماعتوں کے لیے اس معاملے پر ہم آہنگی پیدا کر کے جمہوریت کے فروغ کے لیے جلد از جلد پیشرفت کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں جنرل مشرف سے کل کی بجائے آج نجات حاصل کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت فروغ پا سکے ۔
پرویز مشرف جب تک ایوان صدر میں موجود ہیں سازشیں کرتے رہیں گے۔ میاں نوازشریف
اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو واضح طور پر کہا ہے کہ عوام اور ملک کے مسائل حل کرنے کا جو ہمیں موقع ملا ہے زیادہ عرصہ برقرار نہیں رہے گا۔ مشرف جب تک ایوان صدر میں موجود ہیں سازشیں کرتے رہیں گے۔ اس لئے ہمیں عوامی مینڈیٹ پر جلدازجلد عملدرآمد کرنا ہوگا۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پاکستان یونین آف جرنلسٹس کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔نوازشریف نے کہا ہے کہ مجھے کہا جارہا ہے کہ آپ کی زندگی کو خطرہ ہے اس لئے اپنی سرگرمیوں کو محدود کردوں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم کے دوران بھی مجھے یہی کہا جارہا تھا کہ آپ کی زندگی کو خطرہ ہے جبکہ اب اس سے بھی زیادہ خطرہ بتایا جارہا ہے ۔مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آخر میری زندگی کو خطرہ کیوں لاحق ہے۔ اب تو بہت سے مسائل بھی حل ہوچکے ہیں اور مزید کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ خطرہ جلد ٹل جائے گا۔
۔۔۔۔ مزید تفصیل ۔۔۔۔
٥٨ ٹو بی استعمال کرنے والے کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں ، نواز شریف
پاکستان میں آج بھی بعض لوگ آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں
اعلان مری پر عملدرآمد میں کوئی ابہام نہیں، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحافیوں سے بات چیت
اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہاہے کہ بعض لوگ آج بھی آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو موجودہ پارلیمنٹ کو توڑنے کا فیصلہ کرے اس کے ہاتھ توڑ دینے چاہئے ۔ بھوربن معاہدے کے تحت ججز کو دو نومبر کی پوزیشن پر بحال ہو نا چاہیے پیمرا آرڈیننس کو مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے ۔ ججوں کی بحالی کے حوالے عوام تبدیلی کے انتظار میں ہیں۔ اس میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے ۔ ان خیالات کااظاہر انہوں نے ہفتہ کو پنجاب ہاؤس اسلام آباد میںپی ایف یو جے کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ سیاستدانوں اور عدلیہ کو وعدہ کرناچاہیے کہ آئندہ آمریت کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ آج بھی بعض لوگ آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آزاد عدلیہ ہی سے ملک ، پارلیمنٹ اور خارجہ پالیسی کی خود مختاری یقینی ہو گی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوام نے حالات کی تبدیلی کے لیے ووٹ دئیے ہیں ۔ عدلیہ کی بحالی پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کوئی جرم تو نہیں ہے کہ پرویز مشرف پارلیمنٹ توڑ دیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ ججوں کی بحالی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان کی جماعت ججوں کی بحالی کے لیے 30 دن کی معیاد پر اب بھی قائم ہے۔ نواز شریف نے کہاکہ عوام نے ملک میں تبدیلی کے لیے اپنے ووٹوں کا استعمال کیا اور اگر کوئی موجودہ پارلیمنٹ کو توڑنے کی کوشش کرے تو اس کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے آمریت کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور یہ کہ میں ججوں اور جمہوریت کی بحالی کے لیے صحافی برادری کابھی شکر گزار ہوں حالانکہ انہیں پیمراآرڈیننس جیسے سخت قوانین کا سامنا رہا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ججوں کی بحالی کوئی جرم نہیں کہ جس پر صدر پرویز مشرف اٹھاون ٹو بی کا استعمال کریں بلکہ یہ عمل پاکستان کے مفاد میں ہے ۔نواز شریف نے کہاکہ ائین اور قانون کو توڑنے والے آج نہیں تو کل انصاف کے کٹہرے میں ضرور کھڑے ہوں گے۔ نواز شریف نے کہاکہ آئندہ میڈیا پر کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی اور میڈیا کو حکومت پر تنقید کی اجازت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ آئین توڑنے والوں کا ضرور احتساب ہونا چاہیے ۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی رہنماوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں کچھ راہنماوں کو شہید کیاگیا تو کئی کے کاروبار بند کر دئیے گئے کئی لیڈروں کو اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی کئی رہنما سالہا سال جلا وطنی میں رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وہ پر امید ہیں کہ ان کے ساتھی مری ڈیکلریشن پر عملدرآمد کریں گے اور یہ کہ ان کی نیت پر کوئی شک شبہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ وہ دعاگو ہیں کہ یہ حکومتی اتحاد قائم و دائم رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے 220 ڈالر فی ٹن گندم فروخت کر کے 440 ڈالر پر دوبارہ آمد کی ۔ صدارتی محلات پر اربوں روپے خرچ کئے گئے اور صدر پرویز مشرف کے صرف ایک دورے پر 22 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ اور اس طرح قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا ۔اور اپنے منظور نظر افراد کو اہم عہدوں پر فائز کیا گیا حالانکہ پولیس کے سینئر سپرٹنڈنٹ کنٹریکٹ پر رکھے گئے تھے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ججوں کی بحالی ان کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ صدر مشرف جب تک موجود ہیں سازشیں ہوں گی میںنے آصف زرداری صاحب سے کہا تھا کہ یہ موقع ہے کہ ہم صدر کو رخصت کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں ۔
۔۔۔۔ مزید تفصیل ۔۔۔۔
٥٨ ٹو بی استعمال کرنے والے کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں ، نواز شریف
پاکستان میں آج بھی بعض لوگ آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں
اعلان مری پر عملدرآمد میں کوئی ابہام نہیں، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحافیوں سے بات چیت
اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہاہے کہ بعض لوگ آج بھی آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو موجودہ پارلیمنٹ کو توڑنے کا فیصلہ کرے اس کے ہاتھ توڑ دینے چاہئے ۔ بھوربن معاہدے کے تحت ججز کو دو نومبر کی پوزیشن پر بحال ہو نا چاہیے پیمرا آرڈیننس کو مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے ۔ ججوں کی بحالی کے حوالے عوام تبدیلی کے انتظار میں ہیں۔ اس میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے ۔ ان خیالات کااظاہر انہوں نے ہفتہ کو پنجاب ہاؤس اسلام آباد میںپی ایف یو جے کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ سیاستدانوں اور عدلیہ کو وعدہ کرناچاہیے کہ آئندہ آمریت کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ آج بھی بعض لوگ آمریت کو دعوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آزاد عدلیہ ہی سے ملک ، پارلیمنٹ اور خارجہ پالیسی کی خود مختاری یقینی ہو گی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوام نے حالات کی تبدیلی کے لیے ووٹ دئیے ہیں ۔ عدلیہ کی بحالی پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کوئی جرم تو نہیں ہے کہ پرویز مشرف پارلیمنٹ توڑ دیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ ججوں کی بحالی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان کی جماعت ججوں کی بحالی کے لیے 30 دن کی معیاد پر اب بھی قائم ہے۔ نواز شریف نے کہاکہ عوام نے ملک میں تبدیلی کے لیے اپنے ووٹوں کا استعمال کیا اور اگر کوئی موجودہ پارلیمنٹ کو توڑنے کی کوشش کرے تو اس کے ہاتھ توڑ دینے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے آمریت کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور یہ کہ میں ججوں اور جمہوریت کی بحالی کے لیے صحافی برادری کابھی شکر گزار ہوں حالانکہ انہیں پیمراآرڈیننس جیسے سخت قوانین کا سامنا رہا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ججوں کی بحالی کوئی جرم نہیں کہ جس پر صدر پرویز مشرف اٹھاون ٹو بی کا استعمال کریں بلکہ یہ عمل پاکستان کے مفاد میں ہے ۔نواز شریف نے کہاکہ ائین اور قانون کو توڑنے والے آج نہیں تو کل انصاف کے کٹہرے میں ضرور کھڑے ہوں گے۔ نواز شریف نے کہاکہ آئندہ میڈیا پر کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی اور میڈیا کو حکومت پر تنقید کی اجازت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ آئین توڑنے والوں کا ضرور احتساب ہونا چاہیے ۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی رہنماوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں کچھ راہنماوں کو شہید کیاگیا تو کئی کے کاروبار بند کر دئیے گئے کئی لیڈروں کو اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی کئی رہنما سالہا سال جلا وطنی میں رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وہ پر امید ہیں کہ ان کے ساتھی مری ڈیکلریشن پر عملدرآمد کریں گے اور یہ کہ ان کی نیت پر کوئی شک شبہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ وہ دعاگو ہیں کہ یہ حکومتی اتحاد قائم و دائم رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے 220 ڈالر فی ٹن گندم فروخت کر کے 440 ڈالر پر دوبارہ آمد کی ۔ صدارتی محلات پر اربوں روپے خرچ کئے گئے اور صدر پرویز مشرف کے صرف ایک دورے پر 22 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ اور اس طرح قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا ۔اور اپنے منظور نظر افراد کو اہم عہدوں پر فائز کیا گیا حالانکہ پولیس کے سینئر سپرٹنڈنٹ کنٹریکٹ پر رکھے گئے تھے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ججوں کی بحالی ان کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ صدر مشرف جب تک موجود ہیں سازشیں ہوں گی میںنے آصف زرداری صاحب سے کہا تھا کہ یہ موقع ہے کہ ہم صدر کو رخصت کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں ۔
پاکستان کو اندرونی خطرات لاحق ہیں جس سے بچنے کے لئے ماسٹر مائنڈ عکسریت پسندوں کا قلع قمع کرنا ہو گا ۔صدر پرویز مشرف
لاہو ر ۔ صدر ر مملکت جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت کی پالیسیوں کو جاری نہ رکھنے اور انہیں تبدیل کرنے کے باعث ملک کو گڈ گورننس کے مسائل درپیش ہیں۔ پاکستان کو اندرونی خطرات لاحق ہیں جن سے بچنے کیلئے ماسٹر مائنڈ عسکریت پسندوں کا قلع قمع اور شمالی علاقہ جات میں طالبانائزیشن کے عمل کو روکنا اور بعض علاقوں میں کشیدگی کا خاتمہ کرنا ہے۔ ملک میں سیاسی استحکام پیدا کئے بغیر معاشی اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے۔انہوں نے کہا کہ گندم کا بحران بھی اندرونی سطح پر تقسیم و ترسیل کے نظام میں عدم توازن اور بد انتظامی کی وجہ سے وجود میں آیا ۔ سات سال کے عرصہ میں بجلی کا بحران اس لئے پیدا ہوا کہ مستقبل میں زرعی و کمرشل شعبہ کے پیداواری حجم میں دو سے تین گنا ہونے والے اضافہ کو مد نظر نہیں رکھا گیا تھا ۔ ان خیالا ت کا اطہار انہوں نے آج نیشنل مینجمنٹ کالج میں منعقدہ 88ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول، چیف سیکرٹری جاوید محمود، سابق گورنر سٹیٹ بینک عشرت حسین اور دیگر اعلی افسران بھی موجود تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی خطرات لاحق ہیں جن سے بچنے کیلئے ماسٹر مائنڈ عسکریت پسندوں کا قلع قمع اور شمالی علاقوں میں طالبانائزیشن کے عمل کی روک تھام ہے۔ مذہبی انتہا پسند ملک میں تنظیم سازی کرکے عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہیںجو نوجوانوں کو گمراہ کرکے انہیں خودکش حملوں کی ترغیب دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقامی حکومتوں کے نظام سے نچلی سطح تک اقتدار کی منتقلی کے مرحلہ کے باعث عام آدمی کا احساس محرومی ختم کرنے میں بھرپور معاونت ملی ہے جس سے علاقائی سطح تک معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک اس وقت آٹے، بجلی، لوڈ شیڈنگ کے بحران سے دوچار ہے جس کیلئے پالیسیوں کے تسلسل کو قائم رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوںنے کہا کہ اداروں میں سول سروسز ریفارمز اور رول آف بزنس کے شعبوں میں توازن قائم کرکے عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں میں مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں جو صرف پالیسیوں کے تسلسل سے ممکن ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کو اس وقت سیکورٹی کے اندرونی خطرات لاحق ہیں جن سے نمٹنے کیلئے حکومت کو طویل المدتی پالیسی تشکیل دینی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ چند سال کے دوران شمالی علاقوں میں عسکریت پسندی کا رحجان بڑھ رہا تھا جس پر قابو پانے کیلئے مذکورہ علاقوں میں آپریشن کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ پہاڑی علاقوں میں القاعدہ اور ازبک جنگجوؤں کے زور کو ختم کرنے کیلئے سوات آپریشن ناگزیر ہوگیا تھا جس کے بعد ان علاقوں میں حالات معمول پر آگئے ہیں مگر اب بھی کچھ مقامات پر کشیدگی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ازبکستان اور افغانستان سے دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں نے ملک میں داخل ہوکر تنظیم سازی کی۔ طالبان کا منظم نیٹ ورک دہشت گردوں کو تربیت اور سہولیات فراہم کررہا ہے جس کے تحت نوجوانوں کو گمراہ کرکے انہیں خودکش حملوں کی ترغیب دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بھی طالبانائزیشن کے خاتمے کیلئے مربوط حکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ دوسری جانب بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصر قدرتی وسائل کو نقصان پہنچانے سمیت انتہا پسندوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں مگر ان کے بلاجواز ہتھکنڈوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جس کے باعث وہاں کے عوام کو روزگار میسر آیا اور صوبہ میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی ترجیحات میں قومی ترقی کلیدی کردار کی حامل ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہکومت نے جی ڈی پی کی شرح کو سات فیصد تک بڑھایا ، فی کس آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ریونیو کا حجم ایک کھرب سے 4کھرب کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح نمو بڑھنے سے ملک میں معاشی ترقی کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔ صدر مملکت نے کہاکہ 1999ء تک ملک کی جی ڈی پی کا حجم صرف 63ارب ڈالر تھا جو اب 160بلین ڈالر ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح مالی خسارہ کو کم کرکے اور ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنا کر جی ڈی پی میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ صدر پرویز مشرف نے کہا کہ گندم کا بحران بھی اندرونی سطح پر تقسیم و ترسیل کے نظام میں عدم توازن اور بد انتظامی کی وجہ سے وجود میں آیا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ملک میں گندم کی پیداوار 23.5 ملین ٹن رہی جبکہ ملکی ضرورت 22 ملین ٹن ہے جبکہ کاشتکاروں سے 14ملین ٹن گندم خریدی گئی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے ناطے ملک میں زرعی اجناس کی پیداوار اور اس کے استعمال کے اعداد و شمار کا میکنزم تیار کرنا ہو گا تا کہ طلب اور رسد میں بگاڑ پیدا نہ ہو ۔ توانائی کے بحران کے بارے میں صدر مملکت نے کہا کہ 2001 ء میں ملک میں 4 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی موجود تھی مگر صنعتی ، زرعی اور کمرشل شعبہ کے پیداواری حجم میں دو سے تین گنا اضافہ کے باعث طلب کی ضرورت کو محسوس نہ کرنے سے سات سال کے عرصہ میں ملک میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہو گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ عرصہ کے دوران صرف کمرشل گھریلواور صنعتی شعبہ میں بجلی کی طلب میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے توانائی کے حالیہ بدترین بحران سے عہدہ برآ ہونے کے لئے گیس، نیوکلیئر اور ہائروالیکٹرک کے طریقہ توانائی کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات سال کے عرصہ کے دوران حکومت نے پانی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے سبکزئی اور میرانی ڈیم کے منصوبے شروع کئے جبکہ منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ جون و جولائی تک مکمل ہو جائے گا ۔ انہوں نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو ملکی بقاء کے لئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے رینی ، تھل اور کچھی کینال کے منصوبوں کو بھی فوری مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ صدر پرویز مشرف نے انتظامی اداروں کے افسران پر زور دیا کہ وہ غربت، بیروز گاری، امن عامہ کی صورتحال برقار رکھنے ، معیشت کے استحکام اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے ہمہ جہتی ترقیاتی پالیسیوں و منصوبہ بندی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ 8 سال کے دوران ملک میں سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ کی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنایا ہے اور امید ہے کہ ان پالیسیوں کو جاری رکھ کر بیروز گاری ، غرت کے خاتمے اور ملکے ترقی کو درپیش چیلنجز نے نمٹا جائے گا ۔ صدر مشرف نے کہا کہ حکومت نے تعلیم اور صحت کے بنیادی شعبوں کو خصوصی اہمیت دی ہے اور ان شعبوں کے بجٹ میں بھی گزشتہ چند سالوں کے دوران زبردست اضافہ کیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم و تحقیق کی بدولت مہارت یافتہ افرادی قوت سامنے آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کے اداروں کے قیام سے ہنر مند افراد کو روزگار میسر آیا ہے جس سے مقامی سطح پر صنعتوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مدد ملی ہے ۔ صدر پرویز مشرف نے کہا کہ ملک میں جمہوری نظام بھرپور اٹنداز سے چل رہا ہے اور عام انتخابات کے بعد عوام کی منتخب کردہ مخلوط جمہوری حکومت نے اقتدار سنبھال لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مثبت جمہوریت عمل معاشی استحکام کے لئے یرھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لہذا نٹی حکومت کو آپس کے اختلافات ختم کر کے ملک کے وسیع تر مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک و قوم کے بہترین مفاد میں باہمی مشاورت سے فیصلے کرنے چاہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نو منتخب حکومت دہشت گردی، انتہا ، پسندی اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے لئے اپنی تمام کاوشیں بروئے کار لائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں گندم کا قحط نہ ہے بلکہ عوام کو بد انتظامی کی وجہ سے گندم کے حصول میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک کی 70 فیصد آبادی دیہاتوں میں آباد ہے جن کو تندم ان کی ضرورت کے مطابق میسر ہے ۔ اٹنہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں غرت کے خاتمہ کے لوے بچت کارڈ سکیم متعارف کروائی گئی ہے اور نادرا کے اعداد و شمار کے مطابق شہرو ںمیں ساڑھے 3 کروڑ لوگوں نے بچت کارڈ حاصل کئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام پیدا کئے بغیر معاشی اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے۔ حکومت کا کام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا، ٹھوس پالیسیوں کے اجراء سے عوام کی فلاح وبہبود، ملک وقوم کی ترقی وخوشحالی کے منصوبوں کو جلد از جلد تکمیل، ملک کو اندرونی وبیرونی خطرات سے بچانا اور جمہوری اداروں میں پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے تاکہ ملک نہ صرف معاشی طور رپ مضبوط ہو بلکہ اداروں میں گڈ گورننس کے عمل کی بھی بھرپور اصلاح ہوسکے۔ پاکستان میں گڈ گورننس کو دو بڑے مسائل کا سامنا ہے جن میں اداروں کی سطح پر عوام کی فلاح وببود کیلئے تشکیل دی جانے والی پالیسیوں پر عمل درآمد کافقدان اور گذشتہ حکومت کی اصلاحات وپالیسیوں کا عدم تسلسل اور ان کی تبدیلی ہے۔ اداروں میں پالیسیوں کے عدم تسلسل اور رول آف بزنس کو برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے انفراسٹرکچر کے شعبہ کو نقصان پہنچتا ہے جس سے عام آدمی کی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
Zimbabwe opposition leads in vote recount
HARARE - Zimbabwe's main opposition party retained a lead on Saturday in an ongoing recount of ballots from last month's elections where it won a historic victory against President Robert Mugabe's ruling party.
With results from 10 of the 23 constituencies being recounted announced in the state daily The Herald, the opposition Movement for Democratic Change (MDC) retained six parliamentary seats while ZANU-PF retained four.
The results came as tensions mounted in the troubled southern African state, with a police spokesman saying that 215 opposition supporters were detained during a raid on the MDC's headquarters on Friday.
"Police rounded up 215 people... and these will be screened against participation in politically-motivated criminal activities around the country," Wayne Bvudzijena was quoted as saying.
Referring to seven new results on top of the three already announced, Utloile Silaigwana, Zimbabwe Electoral Commission spokesman, was quoted as saying: "Nothing has changed as all the candidates have retained their seats."
ZANU-PF lost its parliamentary majority for the first time since Zimbabwe's independence from Britain in 1980 in the March 29 election but a partial recount was ordered following allegations of vote fraud by the opposition.
The final result is still up in the air, however, as the remaining 13 constituencies are sufficient to return the majority to ZANU-PF amid opposition fears that the authorities are planning to rig the recount.
"We have so far finished counting in 14 constituencies. The results will be announced in due course," ZEC spokesman Silaigwana told AFP.
The ZEC is yet to announce the results of a presidential election held on the same day as the legislative polls. The MDC claims its leader Morgan Tsvangirai won an outright majority in the vote.
US Assistant Secretary of State for Africa Jendayi Frazer, who is on a tour of the region aimed at cutting off support for Mugabe, has said that Tsvangirai won a clear victory and should head any new government.
Frazer has argued that ongoing political violence meant that the result of any run-off in the presidential vote would not be credible.
But Mugabe supporters say there should be a second round of voting.
"Although official results have not yet been released, all independent tallies of the results posted outside polling stations... point to a run-off," said Justice Minister Patrick Chinamasa, The Herald reported.
Human rights groups have accused the Mugabe regime of unleashing violence and intimidation against opposition supporters in order to ensure a victory for Mugabe in the second round.
The MDC said in a statement issued on Friday that two more of its supporters had been killed in politically-motivated violence, bringing the death toll to 12 since the election.
"The MDC believes the number could be higher than this as some of the deaths could have gone unreported since a number of areas have been made no-go areas by ZANU-PF supporters," the statement said.
The opposition has called for the deployment of human rights monitors to Zimbabwe to help end the alleged torture and brutal killings taking place in a southern African nation.
"We call upon all human rights groups to urgently assist in providing shelter and support to all persons displaced by the political violence," said Priscilla Mushonga, MDC deputy secretary general.
With results from 10 of the 23 constituencies being recounted announced in the state daily The Herald, the opposition Movement for Democratic Change (MDC) retained six parliamentary seats while ZANU-PF retained four.
The results came as tensions mounted in the troubled southern African state, with a police spokesman saying that 215 opposition supporters were detained during a raid on the MDC's headquarters on Friday.
"Police rounded up 215 people... and these will be screened against participation in politically-motivated criminal activities around the country," Wayne Bvudzijena was quoted as saying.
Referring to seven new results on top of the three already announced, Utloile Silaigwana, Zimbabwe Electoral Commission spokesman, was quoted as saying: "Nothing has changed as all the candidates have retained their seats."
ZANU-PF lost its parliamentary majority for the first time since Zimbabwe's independence from Britain in 1980 in the March 29 election but a partial recount was ordered following allegations of vote fraud by the opposition.
The final result is still up in the air, however, as the remaining 13 constituencies are sufficient to return the majority to ZANU-PF amid opposition fears that the authorities are planning to rig the recount.
"We have so far finished counting in 14 constituencies. The results will be announced in due course," ZEC spokesman Silaigwana told AFP.
The ZEC is yet to announce the results of a presidential election held on the same day as the legislative polls. The MDC claims its leader Morgan Tsvangirai won an outright majority in the vote.
US Assistant Secretary of State for Africa Jendayi Frazer, who is on a tour of the region aimed at cutting off support for Mugabe, has said that Tsvangirai won a clear victory and should head any new government.
Frazer has argued that ongoing political violence meant that the result of any run-off in the presidential vote would not be credible.
But Mugabe supporters say there should be a second round of voting.
"Although official results have not yet been released, all independent tallies of the results posted outside polling stations... point to a run-off," said Justice Minister Patrick Chinamasa, The Herald reported.
Human rights groups have accused the Mugabe regime of unleashing violence and intimidation against opposition supporters in order to ensure a victory for Mugabe in the second round.
The MDC said in a statement issued on Friday that two more of its supporters had been killed in politically-motivated violence, bringing the death toll to 12 since the election.
"The MDC believes the number could be higher than this as some of the deaths could have gone unreported since a number of areas have been made no-go areas by ZANU-PF supporters," the statement said.
The opposition has called for the deployment of human rights monitors to Zimbabwe to help end the alleged torture and brutal killings taking place in a southern African nation.
"We call upon all human rights groups to urgently assist in providing shelter and support to all persons displaced by the political violence," said Priscilla Mushonga, MDC deputy secretary general.
Atomic expert questions US' Syrian reactor claim
VIENNA - A nuclear physicist close to the United Nations atomic watchdog cast doubt Saturday on the veracity of US intelligence which claimed that Syria had been building a secret atomic reactor.
'When you look at the (US intelligence services) pictures, they show only raw construction,' an expert close to the International Atomic Energy Agency (IAEA) told AFP on condition on anonymity.
'It was just the shell of a site, and the walls did not look like the ones needed for a plutonium reactor.'
Walls of a plutonium reactor 'need a lot of piping, there was nothing like that on the pictures,' he added.
On Thursday, US national security officials briefed US lawmakers, presenting intelligence they said showed Syria had been building a secret nuclear reactor with a military purpose.
They said it was being built with the help of North Korea, until the facility was destroyed by Israel in a bombing attack on September 6, 2007 -- prompting the IAEA to launch a probe on Friday.
The US evidence comprised photographs taken inside the reactor showing construction of the shield for the reactor core, and control rods and refuelling ports on top of the reactor.
Officials said the reactor and the building that housed it were similar in design to the North Korean reactor at Yongbyon, which produces plutonium.
Damascus dismissed the claims as 'ridiculous'.
The expert told AFP that it was difficult to ascertain whether the photos proved that a facility was being built along the lines of the Yongbyon reactor.
'When you look at the pictures, you don't know if the basement's structure is a platform a few centimetres (inches) thick or if it's five metres (yards) deep,' he said.
He also noted that the basement had not been destroyed, 'so it does not seem that there were things hidden there'.
If Syria had wanted to build a reactor on the site, it would have done things properly, 'not like that,' he added.
'For a plutonium reactor, you need to have a processing plant, but this site was in the middle of nowhere, far away and no roads built to drive to it,' he said.
Furthermore, 'it's strange to say Syria wanted to copy the Yongbyon reactor. It's 40 years old. We have much better technology than that and I don't think Syrians are so stupid,' the expert argued.
According to a senior US intelligence official, the reactor was destroyed as it was nearing completion, although it had not been loaded with nuclear fuel.
Israel had felt that this reactor posed such a threat that it bombed it, a move which IAEA Director General Mohamed ElBaradei deplored on Friday, because it prevented the agency's inspectors from investigating fully the allegations.
The expert rejected US claims that the reactor was ready to go into operation within 'weeks and possibly months'.
'If it was meant to be a reactor, it would have taken at least another two years to become operational,' he said.
'When you look at the (US intelligence services) pictures, they show only raw construction,' an expert close to the International Atomic Energy Agency (IAEA) told AFP on condition on anonymity.
'It was just the shell of a site, and the walls did not look like the ones needed for a plutonium reactor.'
Walls of a plutonium reactor 'need a lot of piping, there was nothing like that on the pictures,' he added.
On Thursday, US national security officials briefed US lawmakers, presenting intelligence they said showed Syria had been building a secret nuclear reactor with a military purpose.
They said it was being built with the help of North Korea, until the facility was destroyed by Israel in a bombing attack on September 6, 2007 -- prompting the IAEA to launch a probe on Friday.
The US evidence comprised photographs taken inside the reactor showing construction of the shield for the reactor core, and control rods and refuelling ports on top of the reactor.
Officials said the reactor and the building that housed it were similar in design to the North Korean reactor at Yongbyon, which produces plutonium.
Damascus dismissed the claims as 'ridiculous'.
The expert told AFP that it was difficult to ascertain whether the photos proved that a facility was being built along the lines of the Yongbyon reactor.
'When you look at the pictures, you don't know if the basement's structure is a platform a few centimetres (inches) thick or if it's five metres (yards) deep,' he said.
He also noted that the basement had not been destroyed, 'so it does not seem that there were things hidden there'.
If Syria had wanted to build a reactor on the site, it would have done things properly, 'not like that,' he added.
'For a plutonium reactor, you need to have a processing plant, but this site was in the middle of nowhere, far away and no roads built to drive to it,' he said.
Furthermore, 'it's strange to say Syria wanted to copy the Yongbyon reactor. It's 40 years old. We have much better technology than that and I don't think Syrians are so stupid,' the expert argued.
According to a senior US intelligence official, the reactor was destroyed as it was nearing completion, although it had not been loaded with nuclear fuel.
Israel had felt that this reactor posed such a threat that it bombed it, a move which IAEA Director General Mohamed ElBaradei deplored on Friday, because it prevented the agency's inspectors from investigating fully the allegations.
The expert rejected US claims that the reactor was ready to go into operation within 'weeks and possibly months'.
'If it was meant to be a reactor, it would have taken at least another two years to become operational,' he said.
Six young men killed in road crash
KARACHI — Six young men were crushed to death late on Thursday when their car collided with speedy dumper truck on Super Highway, some 25 miles from here.
According to Edhi and police sources, the men belonged to Hyderabad. They were going to Karachi after attending a wedding ceremony when the fatal accident took place.
The vehicle was completely destroyed in the accident and rescue personnel had to use gas cutters to remove bodies from the wreckage.
According to Edhi and police sources, the men belonged to Hyderabad. They were going to Karachi after attending a wedding ceremony when the fatal accident took place.
The vehicle was completely destroyed in the accident and rescue personnel had to use gas cutters to remove bodies from the wreckage.
Hamas awaits Israeli response
DOHA - Hamas chief Khaled Meshaal said on Saturday his movement was awaiting an official Israeli response to the offer of a truce in the Gaza Strip, even though Israel has already poured cold water on it.
Hamas 'has requested from the Egyptian delegation a paper with the pledges that the Israeli occupation agrees upon in order to calm the situation,' Meshaal told a news conference the Qatari capital, Doha.
'Based on this paper, Hamas will decide whether to accept or refuse the easing of the situation that Egypt is trying to achieve between the Palestinians and the Israelis.'
The Hamas supremo insisted that the truce offer was an Egyptian product and that Hamas agreed to go along with it only if Israel answered certain demands.
'(Hamas) did not initiate the offer to calm the situation,' he said.
On Friday, Israeli government spokesman Mark Regev dismissed as 'not serious' a Hamas proposal for a six-month truce in the Hamas-run Gaza Strip
'Unfortunately, this appears not to be serious at all,' he said.
A day earlier, senior Hamas official Mahmud al-Zahar had said in Cairo that the Islamist movement had agreed to a ceasefire in Gaza first, which could be extended to the West Bank within six months.
Zahar, speaking after talks with Egyptian intelligence chief Omar Suleiman, said the move must be 'reciprocal, simultaneous and comprehensive' and that Israel must end its crippling blockade of the impoverished territory.
Israel responded by saying it would only stop military raids on Gaza after Hamas gives up 'terrorism' and after militants in the territory stop attacking the Jewish state and smuggling in weapons from Egypt.
Egypt has been serving as a go-between in the truce negotiations as Israel considers Hamas a terror group and refuses any direct contacts.
Hamas 'has requested from the Egyptian delegation a paper with the pledges that the Israeli occupation agrees upon in order to calm the situation,' Meshaal told a news conference the Qatari capital, Doha.
'Based on this paper, Hamas will decide whether to accept or refuse the easing of the situation that Egypt is trying to achieve between the Palestinians and the Israelis.'
The Hamas supremo insisted that the truce offer was an Egyptian product and that Hamas agreed to go along with it only if Israel answered certain demands.
'(Hamas) did not initiate the offer to calm the situation,' he said.
On Friday, Israeli government spokesman Mark Regev dismissed as 'not serious' a Hamas proposal for a six-month truce in the Hamas-run Gaza Strip
'Unfortunately, this appears not to be serious at all,' he said.
A day earlier, senior Hamas official Mahmud al-Zahar had said in Cairo that the Islamist movement had agreed to a ceasefire in Gaza first, which could be extended to the West Bank within six months.
Zahar, speaking after talks with Egyptian intelligence chief Omar Suleiman, said the move must be 'reciprocal, simultaneous and comprehensive' and that Israel must end its crippling blockade of the impoverished territory.
Israel responded by saying it would only stop military raids on Gaza after Hamas gives up 'terrorism' and after militants in the territory stop attacking the Jewish state and smuggling in weapons from Egypt.
Egypt has been serving as a go-between in the truce negotiations as Israel considers Hamas a terror group and refuses any direct contacts.
Iran supports proposal for China to get gas through Pakistan
ISLAMABAD : Iran Saturday supporting the idea of providing gas to China through Pakistan said it can make a commitment only after conducting a feasibility study.
Iranian Ambassador to Pakistan Masha’allah Shakeri responding to question about inclusion of China into the Iran-Pakistan-India gas pipeline project said, “We basically support, but we cannot comment about it at this stage. We have to work about and see how it can become viable.”
Pakistan has recently offered China to allow a transit gas pipeline through its territory, along the historic Karakoram Highway, to help it meet its growing industrial needs.
The Iranian ambassador however said the IPI was initially designed to incorporate the three countries. He said inclusion of fourth country in the project will require a feasibility study, before a final decision can be taken.
There was no plan to ink the IPI agreement during President Mahmoud Ahamdinejad’s “brief official stopover” in Islamabad, while on his way to a state visit to Sri Lanka.
He said involvement of multiple partners in the gas pipeline project will bring stability and viability to the multi-billion dollar project.
President Mahmoud Ahamdinejad in his talk with President Pervez Musharraf and Prime Minister Yousuf Raza Gilani will discuss bilateral matters, issues faced by the region and the Islamic world and the trilateral cooperation between Iran, Pakistan and Afghanistan with a view to bring peace and stability to the region.
The Iranian President who will be leading a high-level delegation including its Foreign and Commerce Ministers, besides its Minister for Petroleum and Energy and head of EXIM Bank of Iran.
About the Iranian President’s brief visit, he said, the Iranian ambassador said his country attaches great importance to its ties with Pakistan in all areas and they will continue to have extensive cooperation in political, security and other areas.
He said following President Khatami’s visit to Pakistan, it was now President Musharraf’s turn to come to Iran and his visit was awaited.
Ambassador Shakeri was appreciative of Pakistan’s stance on Iran’s nuclear programme for peaceful purpose.
About the delay in launching the bus service, he said Iran’s central and provincial government had already put in place the entire infrastructure and plan for the launch of the service, however it was now up to the government in Balochistan to provide the necessary facilities.
He said the service was viable as there were considerable number of passengers who wished to visit the other country for tourism and pilgrimage.
When asked about meeting of Iran’s President with any political leaders, he said it was for the host country to decide the schedule during the four-hour stopover.
President calls for policies’ continuation
ASSOCIATED PRESS SERVICE
LAHORE : President Pervez Musharraf has stressed the need for bridging the gap between policy formulation and implementation as well as their sustainability and continuation. He was addressing the participants of 88th National Management Course (BPS-18) and 3rd Senior NMC (BPS-19 and above) at National Management College here on Saturday.
The President said, “Government sector is faced with two major problems- big gap between policy formulation and implementation as well as lack of their sustainability and continuation.”
He observed there is a culture of changing policy by doing away with the policies of the previous government, which hinders the development of the country.
Musharraf said, “You represent various professions of public departments and you are indeed the backbone and driving force of the government.”
He called upon the officers to pay heed to implementation of policies, besides ensuring their sustainability.
Another grave problem is time delay in decision making which due to both vertical (delay within the department) and horizontal (time delay among the departments) create obstacles in policy implementation, he maintained.
“We must apply our minds on smooth functioning and continuation of policies,” he added.
He pointed out that there is no systematic grooming of officers and weaknesses in Annual Confidential Reports (ACRs). The officers must show moral courage while writing the ACRs, he asserted.
The President said nepotism is another menace of whole of Pakistan and the departments, which badly affects the working of departments. He stressed the need for selecting right persons and putting them on right job.
Addressing the officers at NMC, President Musharraf said, “My definition of government is that the job of a government is to ensure security, progress and development of the country and welfare and well-being of its people.”
The President emphasized upon the officers to save the nation from all external and internal dangers. “We have no offensive designs and are at peace which is our strength.”
Elaborating the economic situation, the President said Pakistan’s economy and its fundamentals are strong. The country had recorded growth of over six percent and the GDP soard from $ 63 billion in 1999 to $ 160 billion at present while revenues increased from Rs 300 billion seven years ago to Rs one trillion.
Pakistan’s exports and investment in the country also increased substantially, which is evident from the current export figure of $ 8.4 billion and remittances of $ 6 billion, he added.
The President said, “Our potential is doubling and tripling and we must understand our importance for being in a very good location.”
He said Pakistan’s fiscal deficit and balance of payment was well under control but the economic pace was derailed as “we have been facing three-fold problems of hike in prices of oil wheat and edibles since 2007.” But the basic economic indicators are correct, the President said.
“We have to put the economy again on the track, for which we have to take tough decisions to pull the nation out of the three-fold crisis.”
He said wheat prices increased manifolds, as meat consumption in China and India has almost doubled and they started growing fodder for livestock instead of wheat, and the reduced wheat yield ultimately raised its prices in the international market.
The government, he said, has taken effective measures to control wheat smuggling and hoarding.
In order to meet the edible oil requirement, he said Pakistan should review its agricultural policy and cultivate canola, sunflower and other oil-seed crops by curtailing the sugar-cane cultivation.
He said the government also focused on construction of dams—Bhasha, Merani, Subakzai etc, and canals like Thal, Jalalpur and Kachhi canal to bring the virgin land under cultivation.
President Pervez Musharraf said that fast industrial development in Pakistan widened the generation-demand gap of electricity, for which government was taking vital steps to overcome the energy crisis by initiating mega projects of hydro-electricity, coal and gas.
He said, poverty alleviation, unemployment control and skill development, promotion of health and education sector is also on government’s priority.
He said, “Pakistan can act as a funnel for Central Asian states’ trade, provided, we have well communication infrastructure- road, rail and air linkages.”
Expanded communication infrastructure in Pakistan as well as external linkage with Iran, Afghanistan and China, would guarantee socio-economic development in the country, he added.
Musharraf said, “We have to take holistic view of our problems and have to observe where the world is moving.”
After the general election on February 18, 2008, he said, coalition government came into being and if there is harmony in the coalition government, it can deliver well to fight against terrorism and resolve other problems.
PPP to continue dialogue process with all parties: Sherry
ASSOCIATED PRESS SERVICE
KARACHI- Federal Minister for Information and Broadcasting, Ms. Sherry Rehman, has said that ‘we believe in negotiations with all the parties’. “ We will continue the process of dialogue with all”, she remarked while talking to mediamen at Karachi Airport on Saturday opon arrival here.
She was replying to a question about the latest up date regarding talks between the Pakistan Peoples Party (PPP) and Muttahida Qaumi Movement (MQM).
The Minister said “we want a government of reconciliation, the city of Karachi, province of Sindh and the country needs a new beginning.”
She pointed out that Mohtarma Benazir Bhutto sacrificed her life for the sake of politics of reconciliation.
She said “we want that there should not be politics of conflict or polarization.”
Sherry Rehman said that in a peaceful environment, the people can be extended more relief.
The Minister said we are in government and the government has to take responsible steps and shun the politics of victimization.
She stated that keeping this in view, it is our responsibility that we should go to the possible extent in this regard.
She said that our efforts would be to keep the political and democratic forces of the country in the process of political engagement.
Sherry Rehman said this is a democratic process which should lead to the betterment of the people and should also result in the tradition of resolving problems through reconciliation.
She pointed out that PPP government has initiated a process of reconciliation which requires spirit of tolerance and that of forget and forgive.
The Minister said that accountability is a must but it should be across the board.
She said, we believe that there should not be politics of victimization or witchhunt.
“ We have to give each other a chance”, Sherry Rehman remarked and said that we will have to take the country forward.
The Minister said that no problem can be resolved through the use of force and PPP is against such an approach.
She said the country is facing a number of problems and if politics of conflict is resorted to then one cannot move ahead and cannot give anything to the people.
“ We are elected people who are accountable and will give something to the people” Sherry Rehman remarked.
When a reporter asked about the progress with regard to restoration of the deposed judges, she said we all are in contact.
The Minister said there is no problem which cannot be resolved through democratic process and with a spirit of reconciliation.
“ Inshallah, we will soon give you a good news”, she further remarked.
PM directs ERRA to expedite reconstruction activities in quake-affected areas
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani on Saturday directed the Earthquake Reconstruction and Rehabilitation Authority (ERRA) to expedite reconstruction and rehabilitation activities in quake-affected areas and complete the work within given time-frame. He was chairing a special meeting here at the PM Secretariat that reviewed the performance of ERRA regarding reconstruction and rehabilitation.
The Prime Minister also asked ERRA to involve elected representatives while giving final shape to the proposals regarding reconstruction activities to benefit the actual affectees.
He stressed the need for ensuring transparency, accountability and international validity of the reconstruction process in the affected areas.
The Prime Minister decided to hold ERRA Council meeting every month instead of three months with a view to expedite the whole reconstruction process and ease out the affected people.
He approved Rs 700 million for land acquisition in new Balakot city. He also directed the AJK and NWFP governments to allocate money for maintenance of the new facilities in their respective areas to benefit the people in long run.
The Prime Minister asked ERRA to bring complete and solid suggestions regarding construction of new Balakot city in the next meeting of the Council.
He directed to expedite efforts to launch work on new Muzaffarabad city, Bagh and Rawlakot cities also.
The participants including Federal Ministers and AJK Prime Minister gave various proposals to speed up reconstruction activities in the effected areas.
Earlier, Chairman and Deputy Chairman of ERRA gave detailed briefing regarding reconstruction activities in the quake-affected areas.
The Deputy Chairman informed the meeting that reconstruction activities would be completed by April next year. He said ERRA is working with the concerned governments in twelve sectors of reconstruction.
He said town planning for Muazaffarabad, Bagh, Rawalakot and new Balakot cities have been finalized.
The Deputy Chairman said so far over Rs 2 billion have been disbursed to the people to reconstruct their homes. He said that all schools, Hospitals, Banks, offices and Roads in the effected areas are now operational.
He informed the meeting that 3,56,451 houses have so far been completed while 1,63,747 would be completed shortly.
Similarly, he said 5,343 educational institutions, 307 health facilities and 4080 water supplies and sanitation schemes would be completed by the end of current financial year.
The Deputy Chairman informed the meeting that according to initial estimates reconstruction required US $ 4.3 billion but due to price escalation another $ 1.4 billion would be needed.
Govt has decided to restore judges: Hashmi
ASSOCIATED PRESS SERVICE
KARACHI : Makhdoom Javed hashmi, central leader of PML-N said on Satruday that people will have to wait for restoration of judges only for few days as the government has all intentions to resolve tthe issue by April 30 in line with Murree Declaration.
Addressing the Karachi Bar Association (KBA) members at their daily general body protest meeting, he said ruling coalition would not disappoint the people and a truly independent judiciary would emerge now.
To a question by the reporters, he said that issue of judiciary is not a provincial matter and therefore PML-N would not withdraw from Punjab government if judges are not restored as announced.
Restoration of deposed judges in country’s interest: Nawaz Sharif
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : Pakistan Muslim League-Nawaz Quaid and former prime minister Nawaz Sharif Saturday said the restoration of deposed judges is in the interest of the country and his party is committed to this.
Talking to the media after a meeting with a delation of the Federal Union of Journalists, he said the nation had given its mandate in the February 18 elections for the restoration of judiciary to pre-emergency status.
The PML-N Quaid said a parliamentary resolution along with executive order is necessary to restore deposed judges within the time-frame announced in the Bhurban Declaration jointly issued by him and PPP leader Asif Ali Zardari.
He said the judges would be restored in accordance with the declaration in which “we made a solemn commitment to the nation.”
Nawaz Sharif said not only the judges should be restored but the entire
judiciary should function with complete independence according to the law and the
constitution.
The PML-N Quaid said he was confident that the PPP leadership was equally committed to the joint pledge made at Bhurban. “I do not have any doubt about the intentions of PPP co-chairman Asif Ali Zardari.”
He said some people were trying to create division in the coalition government. “We have to make it clear that we will never become part of any dictatorship.”
Nawaz Shairf said a free and independent judiciary was vital for freedom of media and politicians to discharge their national responsibilities.
To a question about 58 (2) B, the PML-N Quaid said that there is no reason to use this power as “we are going to restore deposed judges and not to expel any judges.”
He said that it was first time in the history of the country that the two major parties are cooperating with each other to run national affairs under a coalition government.
Answering a question about wheat crisis, he said the previous government exported wheat at low price and later the commodity was imported at very high rate.
The PML-N leader said the previous government had spent billions of rupees on Chief Minister’s Secretariat in Lahore.
He said a huge amount was also spent on the foreign visits of the President, adding that in such circumstances poverty could not be reduced.
Replying a question, he said the two federal ministers belonging to PML-N, who were present at PM House dinner, were unaware that the President was also invited by the Prime Minister.
He recalled that the PML-N ministers had taken oath from the President in national interest but wore black arm bands on the occasion.
The PML-N Quaid paid tribute to the media for keeping the nation abreast of all developments in the country.
Pakistan has no offensive designs: Musharraf
ASSOCIATED PRESS SERVICE
LAHORE : President Pervez Musharraf has said that Pakistan does not have any offensive designs against any one and is at peace, which is its strength. He was addressing the participants of 88th National Management Course (BPS-18) and 3rd Senior NMC (BPS-19 and above) at National Management College here on Saturday.
The President said Pakistan is today faced with internal security threats emanating from terrorism and extremism.
He said the foreigners especially the Uzbeks and Afghans having links with Al-Qaeda are hiding in Pakistan’s tribal belt and mountainous areas and they not only carry out terrorism on our soil but are also resource providers for such activities.
Musharraf said the militant Taliban are also facilitating the terror acts as they have links with these foreigners.
The third major threat, he observed, is spread of Talibanization beyond tribal areas to Swat and southern parts of NWFP.
Another factor hampering the country’s development is extremism within the society, he said, pointing out that custodians of Lal Masjid had tried to impose their will on the masses through force.
In Balochistan, there are elements who have separatist tendency such as BLA, he said, adding that separatism would never be allowed.
The President said, “We have to chalk out long-term strategy to address these grave problems.”
The government had tried to settle the Balochistan issue politically and through socio-economic development, he said and asserted that mega development projects had been undertaken in the province to ensure welfare and prosperity of its people.
Iranian President to reach Pakistan on Monday
Dr. Naseem Ashraf, Anwar Baig clash in Senate meeting
ISLAMABAD: Pakistan Cricket Board Chairman Dr. Naseem Ashraf and PPP Senator Anwar Baig exchanged hot words in meeting of the Senate standing committee on sports today. The committee was discussing mattes pertaining to PCB.
Narcotics case hearing against Zardari adjourned till May 17
LAHORE: The hearing of narcotics case against Pakistan Peoples Party Co-chairman Asif Ali Zardari has been adjourned till May 17 due to court holiday. The narco-smuggling case was registered against Asif Ali Zardari in Lahore in 1997 and an additional court is hearing the case. According to Zardari’s lawyer Khurram Latif Khosa, an application to end the case has been submitted and the court only has to pass judgment in this regard.
Life is a beach
LOVEBIRDS AYESHA Takia and Farhan Azmi are excited about their new project together. A boutique hotel in Goa! Says Ayesha, “It’s a dream come true for Farhan and I. We have been planning to do something together for the past year.
We got this fabulous property after a long search. It is a 200- year old Portuguese bungalow in Candolin with a massive garden. It also has a well. The bungalow is quite secluded surrounded with old beautiful trees and is just ten minutes away from the beach. Our plans include us building a luxurious swimming pool, constructing a lounge area and to complete the ambience we are concentrating on great music and a superb cuisine.
“We plan to launch our first hotel in Goa and then are planning to launch 12 more hotels all over India. Isn’t that exciting?” gushes an excited Ayesha.
“Each of our hotels will have 20 rooms being boutique hotels. We love Goa and plan to visit it more often to see that our dream project gets completed.”
Boyfriend Farhan is a restauranter and owns Koyla and Basilico in South Mumbai and in Bandra. Says Farhan, “We have been planning this for a long time and finally it has materialised. Ayesha is as interested in this project as I am. She and I are in this together. Ayesha is interested in doing other things rather than just acting which is so great. Today she becomes my life and business partner.” So in other words, Farhan has hinted that they plan to marry soon. They have been going around for years with their respective parents’ approval and have been very open about their relationship from the very beginning. Says Ayesha, “I’m in love and I’m proud about the fact so why should I hide it. But I don’t like to discuss my personal life with anybody because like everybody we actors too have a right to privacy. Love is very important to me. It’s a very feel-good experience. When you’re in love everything seems to be beautiful and larger than life all of a sudden.”
Continues Farhan, “Ayesha and I have thought of many names but have finally decided to keep to our existing brand names. We may call it Basilico House Boutique. We want it to sound warm and international. We plan to have buggies for our guests to move around in. Though our rooms will be modern we want to keep the feel of it being ethnic. We plan to have an airport pick up and drop too.”
Ayesha and Farhan are obviously preparing the world to know that marriage is definitely on the cards, especially as, for the first time Farhan has spoken to the Press and proclaimed his love for Ayesha saying, “We are now life partners too!”
Karzai backs Pakistan’s move to make peace with non-threatening Taliban
NEW YORK: Stating that he was confident of the new Pakistan government’s “good intentions”, Afghan President Hamid Karzai has supported Islamabad’s move to make peace with the Taliban who do not pose any threat.
“But, he told a leading US newspaper, “if the deal is with those that are hard-core terrorists, Al Qaeda, and are bent upon sooner or later again causing damage to Pakistan, and to Afghanistan and to the rest of the world, then that’s wrong and we should definitely not do it.”
Prime Minister Syed Yousaf Raza Gilani has already laid down Pakistan’s policy in clear terms: His government would negotiate with only those militants who lay down their arms to bring peace to the region.
President Karzai, in an interview with the New York Times published on Saturday, said he did not know Baitullah Mehsud, the tribal leader in South Waziristan, but said he would send him some advice:
“All that he is doing is hurting his own people, that he shouldn’t do that.”
The Afghan leader said that the change of government in Pakistan could bring progress against terrorism. “We began on a very good note,” he said of relations with the new PPP-led government.
“I am fairly confident of their good intentions,” President Karzai said. “If the current government has the full backing of the military and intelligence circles in Pakistan and with the good intentions that they have, things will improve.”
Karzai also strongly criticized the British and American conduct of the war in Afghanistan, insisting that his government be given the lead in policy decisions.
He said that he wanted American forces to stop arresting suspected Taliban and their sympathizers, and that the continued threat of arrest and past mistreatment were discouraging Taliban from coming forward to lay down their arms.
He criticized the American-led coalition as prosecuting the war on terrorism in Afghan villages, saying the real terrorist threat lay in, what he called, sanctuaries of the Taliban and Al Qaeda in Pakistan.
The president said that civilian casualties, which have dropped substantially since last year, needed to cease completely. For nearly two years the American-led coalition has refused to recognize the need to create a trained police force, he said, leading to a critical lack of law and order.
The Times said that the Afghan leader tried to look assertive with an eye on the next election. He rejected criticism of his weak leadership and failure to stop corruption, pointing out the “immense difficulties” that he and his government faced - “What is it we have not gone through?” - while trying to rebuild a state that was utterly destroyed.
He called instead for greater respect of Afghanistan’s fierce independence, and for more attention to be paid to building up the country, than doing things for it.
Karzai said he was fighting corruption.
He admitted that “lots of things” in the last six
years could have been handled better and singled out policies led by the United States, namely tackling terrorism and handling the Taliban, both as prisoners and on the battlefield.
On terrorism, he repeated his call that sanctuaries across the border in Pakistan be closed off.
“There is no way but to close the sanctuaries,” he said. “Pakistan will have no peace, Pakistan’s progress will suffer, so will Afghanistan’s peace and progress, so will the world’s. If you want to live, and live in peace, and work for prosperity, that has to happen. The sanctuaries must go, period.”
The deaths of civilians in the fighting have also been a big problem, he said. “It seriously undermines our efforts to have an effective campaign against terrorism,” he said. While NATO says civilian casualties have declined in the last six months, Karzai said that was not good enough.
“I am not happy with civilian casualties coming down;
I want an end to civilian casualties,” he said. “As much as one may argue it’s difficult, I don’t accept that argument.”
He said the issue had caused tension between him and American officials. “While those moments were very, very difficult, I must also be fair to say that our partners in America have recognized my concerns and have acted on them in good faith.”
One of the biggest mistakes of the last six years has been the handling of the Taliban, he said, and the failure of his government to guarantee former members the amnesty that Karzai promised when the movement was toppled in December 2001.
He blamed mistreatment by some warlords and American forces for driving the Taliban out of the country, to Pakistan, where they regrouped and took up weapons again.
“Some of the warlords, and the coalition forces at times, in certain areas of the country, behaved in a manner that frightened the Taliban to move away from Afghanistan,” he said. “That should not have happened.”
Asked if he could stop American forces from arresting suspected Taliban or their sympathizers in Afghanistan, he said, “We are working hard on it, very hard on it.” He added, “It has to happen.”
Karzai said he had not complained to the Americans about their treatment of people in their custody, despite long detentions, because he did not have details of specific cases.
Nine members of a family shot dead in B’pur village
MULTAN : Nine members of a family including four children and two women were shot dead by some accused at Kadia Shah village in district Bahawalpur. Police said that the incident occurred Friday night at the village some 80 km from Bahawalpur city.
The moharrir of police station Qaimpur told APS that the carnage seems to be motivated an old enmity.
Those killed were identified as Haji Ibrahim (family head), his wife Faizan Mai, three sons Muhammad Farooq, Abdur Rehman and Muhammad Yousaf (11), daughter-in-law Ruqayya Bibi (wife of Farooq), and grand-daughters Zainab, Khamsa (4) and Hafsa.
Senior police officials of the area have reached at the spot and started investigations.
China’s decision to meet Dalai’s representative receives positive responses
BEIJING : China has received positive responses after announcing that the central government will meet with the Dalai Lama’s private representative in the coming days, according to Xinhua news agency.
“In view of the requests repeatedly made by the Dalai side for resuming talks, the relevant department of the central government will have contact and consultation with the Dalai’s private representative in the coming days,” the news agency quoted an official as saying.
“The policy of the central government toward the Dalai has been consistent and the door of dialogue has remained open,” he said.
The United States said Friday it was pleased to hear China’s announcement to resume talks with an envoy of the Dalai Lama very soon.
“We are pleased to hear this,” White House spokesman Gordon Johndroe said, “We welcome the news that the Chinese authorities will engage with the Dalai Lama’s representatives.”
European Commission chief Jose Manuel Barroso who was in Beijing expressed happiness with the announcement.
“We are of course very happy with this announcement,” he said, hoping
China’s decision would also help “create a better understanding between China and
Europe.”
French President Nicolas Sarkozy welcomes the announcement by the Chinese government of “a renewal of dialogue in the coming days with representatives of the Dalai Lama,” Sarkozy’s office said in a statement.
Germany welcomes China’s offer to meet with the Dalai’s private representative in the coming days.
“We expressly welcome this move,” German Foreign Ministry spokesman Martin Jaeger said. “We hope very much that this can contribute to resolving the conflict in Tibet,” the spokesman added.
Japanese Foreign Minister Masahiko Komura said, “I hope that this dialogue will be a success.”
Singapore welcomed the decision of the Chinese government, saying it “ will help maintain stability in Tibet.”
“No one, least of all the Tibetan people, gains from the continuation of tensions and protests and the attempts to link the Tibetan issue with the Beijing Olympic games,” the Singaporean Foreign Ministry said in a statement.
US-Pak Business Council reelects Collins, Ghauri as its leaders
WASHINGTON : The U.S.-Pakistan Business Council, an affiliate of the U.S. Chamber of Commerce, has announced the re-election of Jay Collins, Global Head of Citi’s Public Sector Group, as chairman of USPBC and Najeeb Ghauri, chairman of Netsol Technologies, as vice chairman.
Both will serve for two-year terms, the Council said in a news release..
“Jay has been an exemplary leader over the past two years, said Myron Brilliant, the Chamber’s vice president for Asia. “His familiarity with the issues facing the business community in Pakistan has been a great asset and we know he will continue to strengthen the Council in his second term.”
“Najeeb was an integral part in the Council’s founding,” Brilliant said. “We value his continued dedication to the USPBC and to U.S.-Pakistan commercial relations.”
The US Pakistan Business Council is the leading private sector association in the United States promoting trade and investment between the United States and Pakistan. The Council consists of senior executives representing major U.S. companies that invest in Pakistan’s financial services, energy and power, pharmaceuticals, food and beverages, IT and telecommunications sectors.
The U.S. Chamber is the world’s largest business federation representing more than 3 million businesses and organizations of every size, sector and region.
Pakistani film featuring in world’s top festival
NEW YORK : One of the world’s prominent film festivals kicked off Friday in which a Pakistani film will be featured among over one hundred entries.
The 2008 Tribeca Film Festival will run up to May 4 and will include 121 feature films and 79 short films representing 41 different countries. The film slate features 53 world premieres, 6 international premieres, and 30 North American premieres.
“Ramchand Pakistani”, a film by director Mehreen Jabbar, which will be featured, is about an eight-year-old boy who wandered across the Indo-Pakistan border was taken prisoner.
New York State Governor David Paterson and New York City Mayor Michael Bloomberg joined the co-founder of of the festival, Jane Rosenthal, in the opening festivities.
“Great films energize our lives,” said Jane Rosenthal. “We started this festival to heal our neighbourhood and bring the magic of film to the city we love.”
“Over the next 11 days we will view the world through the lens of filmmakers—advancing their work as we seek to inspire and entertain our audiences,” she added.
“New York has inspired filmmakers since the industry’s beginning,” said Governor Paterson. “I am proud to have our great state foster an even greater number of productions, and feel fortunate that we have an event like the Tribeca Film Festival to showcase the work of great filmmakers and highlight the importance of this industry in our state.”
“New York City offers the best backdrop in the world to make movies, and every spring, Lower Manhattan offers the best place in the world to celebrate them,” said Mayor Bloomberg.
Subscribe to:
Posts (Atom)