With the world going corporate, Bollywood and its inhabitants are most kicked by the moolah the industry is attracting. And the rich just seem to be getting richer. We all know of Katrina Kaif’s popular two-film deal with a production house that fetched her six crores. Well, history has repeated itself and Kats has bagged a similar deal with another production house. She has once again been signed on to do two films for six crores. Talk about having a beautiful face, a fab figure, the hunkiest boyfriend (that is if Kats and Sallu are still seeing each other) and a fat bank balance. Some people just have all the luck in the world!
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Tuesday, March 25, 2008
Katrina adds 12 crores to her account
With the world going corporate, Bollywood and its inhabitants are most kicked by the moolah the industry is attracting. And the rich just seem to be getting richer. We all know of Katrina Kaif’s popular two-film deal with a production house that fetched her six crores. Well, history has repeated itself and Kats has bagged a similar deal with another production house. She has once again been signed on to do two films for six crores. Talk about having a beautiful face, a fab figure, the hunkiest boyfriend (that is if Kats and Sallu are still seeing each other) and a fat bank balance. Some people just have all the luck in the world!
١٩٧٣ ء کے آئین سے آمریت کی تمام نشانیاں ختم کردی جائیں گی ۔نواز شریف
پرویز مشرف نئی پارلیمنٹ کے کندھوں پر بوجھ نہ بنیں، اسمبلیوں کو نئے صدر کے انتخاب کا موقع فراہم کیا جائے
دہشت گردی کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی
قومی امنگوں کے مطابق پالیسیاں وضح کی جائیں گی ،پارلیمنٹ کو آزاد اور خود مختار ادارہ بنایا جائے گا
عدلیہ کی بحالی کے لئے پارلیمنٹ سے قرارداد کی منظوری دور نہیں ہے
امریکی عہدیداروں نے ایوان صدر سے تعاون کے لئے دباؤ نہیں ڈالا
ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بستیوں پر میزائل اور بم نہ گرائے جائیں
قومی ہیرو ڈاکٹر عبد القدیر خان کے ساتھ ہونے والے ظلم کا ازالہ کیا جائے گا
پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد کا فرنٹیئر ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ 1973ء کے آئین سے آمریت کی تمام نشانیاں ختم کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ دہشت گردی کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی ۔ قومی امنگوں کے مطابق پالیسیاں وضح کی جائیں گی ۔ پرویز مشرف نئی پارلیمنٹ کے کندھوں پر بوجھ نہ بنیں ۔ اسمبلیوں کو نئے صدر کے انتخاب کا موقع فراہم کیا جائے ۔عدلیہ کی بحالی کے لئے پارلیمنٹ سے قرارداد کی منظوری دور نہیں ہے ۔ امریکی عہدیداروں نے ایوان صدر سے تعاون کے لئے دباؤ نہیں ڈالا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بستیوں پر میزائل اور بم نہ گرائے جائیں ۔ قومی ہیرو ڈاکٹر عبد القدیر خان کے ساتھ ہونے والے ظلم کا ازالہ کیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی نائب وزراء خارجہ نیگروپونٹے اور رچرڈ باؤچر سے ملاقات کے بعد فرنٹیئر ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ نواز شریف نے نو منتخب وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ وہ پاکستان اور اس کی عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے ۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ اتحاد کی توقعات پر پورا اتریں گے اور وزیر اعظم کے منصب کا مورال بحال کرنے میں کامیاب ہو نگے ۔ پانچ سالوں میں اس منصب کی توقیر کو خاک میں ملا دیا گیا ہے ۔ نئی قومی اسمبلی اور تمام اراکین کو مبارکباد دیتا ہوں ان کی کامیابی کے لئے دعا گو ہو ۔ اصل مبارکباد کی مستحق سولہ کروڑ عوام ہے ۔ 18فروری کو عوام نے واضح اور دو ٹوک مینڈیٹ دے کر آمریت پر کالی ضرب لگائی ہے ۔ وکلاء ، صحافیوں ، طلباء ، سول سوسائٹی سمیت تمام طبقوں کو مبارکباد دیتا ہوں جن کی کوششوں اور قربانیوں سے جمہوریت کا سورج طلوع ہوا ہے ۔ عوام کی جدوجہد کا مرحلہ مکمل ہوا تاہم کئی مراحل ابھی باقی ہیں ۔ پہاڑ کی طرح نئی حکومت کے سامنے کئی مسائل ہیں ۔ پورے ملک کا شیرازہ بکھیر دیا گیا ہے ۔ وہ پاکستان جو 12 اکتوبر 1999ء کے وقت موجود تھا اب نہیں ہے ایک شخص نے اقتدار کی ہوس میں ملک کی آزاد ی اور خود مختاری کو خاک میں ملا دیا ہے ۔ ملک کی بنیادیں ہلا دی ہیں کہا جارہا ہے کہ جمہوریت بحال کی گئی ہے اقتدار نہیں مسائل منتقل ہوئے ہیں ۔ ایل ایف او ،17ویں ترمیم ، ایمرجنسی ، پی سی او اور نیشنل سیکورٹی کونسل کے صندوقوں میں اختیارات تو بند ہیں ۔ملک میں بد امنی ، لاقانونیت ، قتل وغارت گری ،بم دھماکے ، خود کش حملے ، بے روز گاری ،مہنگائی سمیت بجلی ،آٹے ،گیس کا بحران ہے ۔قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے ۔ 42ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ،28 کھرب روپے کے اندرونی قرضے ہیں ۔ اقتصادی بد حالی ہے ۔بگڑا ہوا آئین ،ٹوٹی ہوئی عدلیہ تباہ حال ادارے نئی حکومت کو منتقل کیے گئے ہیں ۔ عوام کی مدد اور تعاون سے ان چیلنجز کا مقابلہ کیا جائے گا ۔ ججز کی رہائی پر پوری قوم نے جشن منایا ہمیں بھی دلی خوشی ہوئی مگر ساتھ ندامت بھی کیونکہ ایک آمر نے ملک کو اس مقام پر پہنچایا ہے دنیا کیا سوچے گی ۔ ججز کو زیر حراست رکھنے کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا ہے ۔ انصاف فراہم کرنے والے قید کر دیے گئے ۔ شرمناک ڈرامہ کھیلا گیا ۔ اس ڈرامہ میں ملوث تمام کرداروں کا محاسبہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب اعلان مری کے مطابق تمام ججز اپنے عہدوں پر کام شروع کردیں گے ۔ آزاد عدلیہ ہی کے نتیجے میں ملک جمہوریت کا قلعہ ثابت ہو سکتا ہے ۔ مثیاق جمہوریت کی ایک ایک شق پر عمل ہو گا ۔ 1973ء کے آئین سے آمریت کے تمام نشانیاں ختم کر دی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف پر ایک بار پھر یہ واضح کرتے ہیں کہ عوام کے مینڈیٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے اقتدار چھوڑ دیں ۔ نئی پارلیمنٹ کے کندھوں پر بوجھ نہ بنیں ۔ اسمبلیوں کو نئے صدر کے انتخاب کا موقع فراہم کیا جائے ۔ اسی کے نتیجے میں جمہوریت کا سفر ہموار ہو گا ۔ صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس بلانے میں تاخیر نہ کی جائے ۔ عوامی مینڈیٹ میں روڑھے نہ اٹکائے جائیں ۔ امریکی نائب وزراء خارجہ نیگرو پونٹے اور رچرڈ باؤچر سے اپنی ملاقات کے حوالے سے میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ امریکی عہدیداروں نے نئی حکومت کو مبارکباد دی ہے ۔ملاقات میں باہمی تعلقات اور دہشت گردی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔ دہشت گردی کے بارے میں اپنے نقطہ نظر سے انہیں آگاہ کیا اور امریکی اعہدیداروں کا بتایا کہ نائن الیون کے بعد ہونے والے تمام فیصلے فرد واحد کی جانب سے کیے گئے ۔تمام پالیسیاں عوامی امنگوں اور جذبات کے مطابق بنائی جائیں گی اور عوام کے تعاون سے ان پر عملدر آمد کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ پر زور دیا ۔نئی پارلیمنٹ وجود میں آچکی ہے ۔ سارے معاملات اور پالیسیاں پارلیمنٹ میں زیر بحث لائی جائیں گی ۔ عوام کے نمائندے دہشت گردی کے حوالے سے پالیسیوں کا ہر پہلو سے جائزے لیں گے ۔ پرویز مشرف چھ سات سالوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے جو فیصلے کیے عوام کی تائید حاصل نہیں تھی پارلیمنٹ میں اس بات کو زیر بحث لایا جائے گا کہ کامیابی حاصل کی گئی یہ حالات مزید بگڑے ۔ تمام پہلو ں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس مقصد کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم ہو گی جس میں تمام کی نمائندگی ہو گی عالمی نقطہ نظر کو بھی سامنے رکھ کر دہشت گردی کے خلاف قومی اور ملکی مفادات کے تحت سفارشات مرتب کی جائیں گی اور پارلیمنٹ میں لائیں گے ۔ ہم نے امریکی عہدیداروں پر زور دیا ہے کہ جس طرح امریکہ اپنے ملک کو دہشت گردی سے صاف اور پاک کرنا چاہتا ہے ۔ ہماری بھی خواہش ہے کہ ہماری بستیوں پر میزائل اور بم نہ برسائے جائیں ۔معصوم لوگوں سے ان کی زندگیاں نہ چھینی جائیں ہماری گلیو ں اور سڑکوں پر خون کی ندیاں نہ بہائیں جائیں ۔ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں ۔ جنرل (ر ) پرویز مشرف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ذاتی مفاد اور اقتدار کے لئے استعمال کیا ۔وزیر اعظم ، کابینہ ، پارلیمنٹ کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ اس جنگ کو عوام کی تائید حاصل نہیں تھی ۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ ملک کا کوئی حصہ دفتر سڑکیں پولیس کوئی بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں ۔سیاست دان ،بے نظیر بھٹو ، سرکاری اہلکار ، عام لوگ قتل ہو رہے ہیں یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ہم امریکہ یورپ بلکہ دنیا کے ہر حصے میں امن چاہتے ہیں۔18فروری 2008ء کو عوام نے فیصلہ دے دیا ہے کہ وہ کس ہاتھوں میں ملک کی بھاگ دوڑ دینا چاہتے ہیں ۔ عوامی امنگوں کے مطابق حکومت سازی ہو گی اور قومی پالیسیاں بنائیں جائیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں میاں نواز شریف نے کہا کہ آج کی اسٹبلشمنٹ ایوان صدر میں بیٹھی ہوئی ہے پرویز مشرف کے دائیں طرف طارق عزیز اور بائیں طرف راشد قریشی کی صورت میں ہی تو آج کی اسٹبلشمنٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو عوام مزید برداشت نہیں کر سکتی ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ،انتظامیہ پولیس 16کروڑ عوام ایوان صدر کے ساتھ نہیں ہیں ۔ ایوان صدر کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے ۔امریکہ بھی حالات کو سمجھے ۔ پاکستان میں اب مزید ون مین شو نہیں چلے گا ۔ عوام کے موڈ کو سمجھ لیا جائے ۔ پارلیمنٹ کو آزاد اور خود مختار ادارہ بنائیں گے ۔ تمام پالیسیاں پارلیمنٹ میں بنیں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے نہیں بلکہ ہم نے خود ججز کو بحال کرنا ہے ۔ قومی فریضہ سمجھ کر ججز کی بحالی کی جدوجہد کررہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں شمولیت کے حوالے سے بڑے کاز کے لئے چھوٹے کاز کو قربان کیا ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ صدر پرویز مشرف سے حلف لیں گے تو انہوں نے کہا ججز کی بحالی کے لئے یہ کڑوی گولی نگلنا پڑ رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ عہدیداروں نے مشرف سے تعاون کے لئے دباؤ نہیں ڈالا ۔ پرویز مشرف غیر آئینی اور غیر قانونی صدر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ آزاد اور خو د مختار ادارہ ہے ۔ فرد واحد کی جانب سے ججز کی بحالی کے لئے دو تہائی اکثریت کی بات کرنا فراڈ ہے ۔ قوم کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا ۔ اگر کل کو پرویز مشرف یہ کہہ دیں کہ وہ قائد اعظم بن گئے ہیں اور ان کی عدلیہ بھی اس توثیق کردے تو کیا یہ آئین کا حصہ بن جائے گا کہ پرویز مشرف قائد اعظم بن گئے ہیں ۔ قوم کو بیوقوف بنانا ممکن نہیں ہے ۔ ججز کی بحالی کے لئے کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا ہے اور پارلیمنٹ میں ان کی بحالی کے لئے قرارداد منظور کرائی جائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کو صدر بنائیں گے ایسا ہمارے منشور میں بھی شامل نہیں تھا بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ قومی ہیرو کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے اس کا ازالہ کیا جائے گا اور اسے ممکن بنائیں گے
Fatima Bhutto: Breaking free of the dynasty
ASSOCIATED PRESS SERVICE
Anjali Rao will be talking to Fatima Bhutto this weekend on CNN Talk Asia
At 25-years-old, Fatima Bhutto is eligible to become prime minister of Pakistan.
Outspoken critic of President Musharraf, a life free of politics is unlikely for Fatima Bhutto.
But the writer and poet, whose family name carries so much weight in Pakistan doesn't feel the burden of continuing the family's political dynasty.
Instead that fate has befallen her cousin Bilawal, who will have to wait 6 years before being able to run for office. The 19-year-old son of Benazir Bhutto was thrust into a political life when he was nominated as leader of the Pakistan People's Party (PPP) after his mother's murder last December.
For Fatima Bhutto, adding to the Bhutto family legacy is neither in her interest, nor her country's.
"I'm not interested in being a symbol for anyone," she has said emphatically. "And I'm not interested in perpetuating a really ineffectual form of politics simply because of my name."
As outspoken about the current political climate in her homeland as she is committed to staying out of mainstream politics, Fatima Bhutto has had to deflect calls from many in Pakistan to enter into the political fray in the aftermath of her aunt Benazir Bhutto's death.
Many there who have partisan views on the Bhutto family dynasty see her as "the real Bhutto" as opposed to Bilawal Bhutto Zardari.
Despite some physical resemblances to Benazir, Fatima is making her own name for herself in order to live her life outside of the shadow of her famous aunt.
Shunning Oxford University she was an undergraduate at Columbia University in the U.S. where she read Middle Eastern studies before doing a masters degree in London at the School of Oriental and Asian Studies. While there she wrote her dissertation on the resistance movements to General Zia ul-Haq.
Having spent time in Lebanon and traveling extensively, she writes a regular column for Pakistan's The News International newspaper.
Working as a writer and poet, she has already published two books - a volume of poetry at the age of 15 after her father's death and a book on the 2005 earthquake in Kashmir from which the proceeds went to survivors of the disaster.
Party politics might not be a part of her life at the moment, but politics is an undeniable part of her life.
She was born in Kabul in 1982, and after her parents divorced she moved with her father, Murtaza, to Syria where he married a Lebanese ballet teacher.
Murtaza had left Pakistan when General Zia al-Huq hanged Fatima's grandfather and the former prime minister of Pakistan, Zulfikar Ali Bhutto. From then on there was a rift between siblings Murtaza and Benazir that persisted even when he and Fatima returned to Pakistan in 1993 after Benazir became prime minister for the second time.
With division between the two growing, Murtaza formed an unsuccessful splinter party to the PPP. In 1996 tragedy struck when Murtaza was shot and killed by police, an incident for which Fatima has said she held Benazir "morally responsible."
However, after Benazir's murder, Fatima put aside the family feud and attended her funeral. In her column in The News International, while restating her differences with her estranged aunt, she called for a moment of calm in Pakistan's politics.
She may resist the call to enter mainstream politics for now, but with such a family history and strong opinions, politics will always have a part to play in her future.
In a previous interview with CNN she gave her thoughts on the political culture in Pakistan: "It has to stop being this autocratic, dynastic environment... When that day comes and this happens -- that we have an open field -- if there's a way for me to serve this country, then I would be proud to."
Bush eyes continued anti-terrorism work with Pakistan
WASHINGTON, March 25- President George W. Bush called Pakistan's new prime minister on Tuesday and the two agreed to maintain their alliance against Islamic militants, the White House said.Bush called Prime Minister Yousaf Raza Gilani hours after he was sworn in on Tuesday by Pakistani President Pervez Musharraf, a vital U.S. ally in the campaign against terrorism who has seen his power wane dramatically over the past year."They both agreed that it's in everyone's best interest to continue to fight extremists, so we feel comfortable that we'll be having a continued good relationship with the Pakistanis in this regard," said White House spokeswoman Dana Perino.Pakistan's new National Assembly overwhelmingly backed Gilani, a top official from assassinated opposition leader Benazir Bhutto's party, to become prime minister on Monday.U.S. Deputy Secretary of State John Negroponte and Assistant Secretary of State Richard Boucher are visiting Pakistan to establish relationships with the Muslim country's new coalition government leaders.Some of those leaders have suggested starting talks with the militants responsible for a wave of suicide attacks. Such calls have raised questions about whether Pakistan will remain a staunch U.S. ally against militancy. (Reporting by Paul Eckert, editing by Alan Elsner)
صدر پرویز مشرف ،یوسف رضا گیلانی کے درمیان ملاقات
امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی سید یوسف رضا گیلانی کو مبارکباد
توقع ہے امریکہ پاکستان ماضی کی طرح ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہیں گے
پاکستانی،امریکہ دونوں کو دہشت گردی انتہا پسندی کا سامنا ہے
امریکی صدر کی پاکستان کے وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر گفتگو
اسلام آباد ۔ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے نو منتخب وزیر اعظم مخدوم یوسف رضا گیلانی سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور انہیں وزیر اعظم منتخب ہو نے پر مبارکباد پیش کی ہے منگل کو ٹیلی فون پر ہو نے والی اس گفتگو میں امریکی صدر بش نے سید یوسف رضا گیلانی سے اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان اور امریکہ ماضی کی طرح آئندہ بھی اتحادیوں کی طرح آگے بڑھتے رہیں گے اس وقت دنیا بالخصوص پاکستان اور امریکہ کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے حوالے سے جن خطرات کا سامنا ہے اس سلسلے میں دونوں ممالک اپنے تعاون کو مزید فروغ دیں گے اور ان تعلقات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان مسائل پر قابو پانے کی کوشش کریں گے سید یوسف رضا گیلانی نے صدر بش کا شکریہ ادا کیا اور اس امر کا اظہار کیا کہ پاکستان کو اس وقت جو خطرات لاحق ہیں پاکستان اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ان پر قابو پانے کی کوشش کرے گا انہو ںنے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کو بالا دست بنایا جائے گا اور تمام فیصلے پارلیمنٹ کی مرضی سے ہوں گے
افغانستان تازہ جھڑپیں ١١ افراد ہلاک
فرانس نے مزید فوج افغانستان بھیجنے کا اعلان کر دیا
اسلام آباد ۔ افغانستان کے صوبوں تصرات اور زابل میں سیکورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت11 افراد ہلاک ہو گئے ادھر فرانس نے افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے افغانستان میں فرانس کے اس وقت 1600 فوجی موجود ہیں یہ بات فرانس کے وزیر خارجہ لبرنر کشنر نے آج پیرس میں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہی۔
اسلام آباد ۔ افغانستان کے صوبوں تصرات اور زابل میں سیکورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت11 افراد ہلاک ہو گئے ادھر فرانس نے افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے افغانستان میں فرانس کے اس وقت 1600 فوجی موجود ہیں یہ بات فرانس کے وزیر خارجہ لبرنر کشنر نے آج پیرس میں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہی۔
تمام اتحادی جماعتوں کا ٥ وزارتوں پر اتفاق ہو گیا
مخدوم شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ اور اسحاق ڈار وزیر خزانہ ہوں گے
شیری رحمن اطلاعات و نشریات خورشید شاہ پارلیمانی امور اور فاروق نائیک وزارت قانون کا قلمدان سنبھالیں گے
حسین حقانی اور رحمان ملک کو بالترتیب وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ میں مشیر تعینات کیا جا ئے گا ۔ ذرائع
اسلام آباد۔ وفاقی کابینہ جو رواں ہفتے تشکیل پانے والی ہے نئی حکومت میں پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی وزارتِ خارجہ اور پاکستان مسلم لیگ کے اسحاق ڈار وزارتِ خزانہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی زیر قیادت تشکیل پانے والی مخلوط حکومت کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اب تک پانچ اہم وزراتوں پر اتفاق رائے ہو گیا ہے جبکہ دیگر وزارتوں کی تقسیم پر ابھی حتمی مشاورت باقی ہے۔ جن پانچ وزارتوں پر اتفاق ہوا ہے ان میں وزارت خارجہ اور خزانہ کے علاوہ داخلہ، اطلاعات اور پارلیمانی امور شامل ہیں۔وزراتِ اطلاعات و نشریات کی باگ ڈور شیری رحمان اور وزارتِ پارلیمانی امور کی ذمہ داریاں سید خورشید شاہ سنبھالیں گے۔ بین الاقوامی امور کے تجزیہ نگار حسین احمد حقانی کو وزارت خارجہ میں جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سابق سربراہ رحمان ملک کو نئی کابینہ میں وزارتِ داخلہ کا مشیر مقرر کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ وزارتِ قانون فاروق ایچ نائک کو ملے گی۔ لیکن پیٹرولیم، دفاع، صحت، تعلیم اور پانی و بجلی سمیت بعض وزارتوں کے لیے معاملات آئندہ چوبیس گھنٹوں میں طے ہوجائیں گے۔ اطلاعات کے مطابق پیٹرولیم اور صحت کی وزارت مسلم لیگ (ن) مانگ رہی ہے جبکہ پانی و بجلی عوامی نیشنل پارٹی مانگ رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن وزارت مذہبی امور اور قومی اسمبلی کی خارجہ کمیٹی کی چیئرمین شپ مانگ رہے ہیں۔ اس بارے میں ابھی حتمی مشاورت باقی ہے۔ پیپلز پارٹی کے اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی تشکیل تین سے چار مرحلوں میں مکمل ہوگی اور پہلے مرحلے میں درجن بھر کے قریب وزیر حلف اٹھائیں گے۔ واضح رہے کہ حکومت سازی اور کابینہ کو حتمی شکل دینے کے بارے میں بات چیت کے وقت جو فارمولہ طے پایا تھا اس میں پیپلز پارٹی کے میاں رضا ربانی نے بتایا تھا کہ چھ قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ایک وزارت دی جائے گی۔ ادھر ثناء نیوز کو اپنے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ خارجہ امور کے تجزیہ نگار حسین احمد حقانی کو وزارت خارجہ میں مشیر مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیاگیا ہے۔ حسین احمد حقانی کا پیپلز پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی زندگی میں قریبی اور بااعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتا تھا جبکہ اب وہ آصف علی زرداری اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے انتہائی قریبی معتمدین میں شامل ہیں حسین احمد حقانی نے اسلامی جمہوری اتحاد سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیاتھابعد ازاں وہ پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے بے نظیر بھٹو حسین احمد حقانی سے اہم امور کے بارے میں مشاورت کیا کرتی تھیں۔ قبل ازیں انہیں امریکہ میں سفیر مقرر کئے جانے کا سوچا جارہاتھا تاہم خارجہ امور پر گہری نظر رکھنے کے سبب انہیں مشیر وزارت خارجہ مقرر کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے
امریکی کمانڈ و فورس کے سربراہ ایڈمرل ایرکٹی السن پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
دورے کے دوران جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئر مین جنرل طارق مجید کیانی سے ملاقات کریں گے
اسلام آباد ۔ امریکی کمانڈو فورس کے سربراہ ایڈمرل ایرکٹی السن پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں ۔ وہ اس دورے کے دوران جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئر مین جنرل طارق مجید آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران سے ملاقاتیں کریں گے ۔ ان کے دورے کا مقصد قبائلی علاقہ جات میں دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے جاری معاملات کو حتمی شکل دینا ہے ۔آئی ایس پی آر کے ڈی جی اطہر عباس کا کہنا ہے کہ 22امریکی ٹرنیر دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان فورسز کو تربیت دینے کے لئے آئیں گے یہ پروگرام جولائی تک شروع ہو گا
اسلام آباد ۔ امریکی کمانڈو فورس کے سربراہ ایڈمرل ایرکٹی السن پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں ۔ وہ اس دورے کے دوران جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئر مین جنرل طارق مجید آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران سے ملاقاتیں کریں گے ۔ ان کے دورے کا مقصد قبائلی علاقہ جات میں دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے جاری معاملات کو حتمی شکل دینا ہے ۔آئی ایس پی آر کے ڈی جی اطہر عباس کا کہنا ہے کہ 22امریکی ٹرنیر دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان فورسز کو تربیت دینے کے لئے آئیں گے یہ پروگرام جولائی تک شروع ہو گا
بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کا یوسف رضاگیلانی کو ٹیلی فون ، وزیراعظم بننے پر مبارک باد
نئی دہلی ۔ بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے یوسف رضا گیلانی کو فون کر کے وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے اس سے قبل امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے بھی فون پر یوسف رضاگیلانی کو وزیراعظم بننے پر مبارک باد دی ہے اور انہیں ہر ممکن مدد کا یقین دلایا ہے
نگران وزیراعظم ٢٩ رکنی کابینہ ٢ مشیروں اور ٥ خصوصی معاونین کی سبکدوشی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری
اسلام آباد ۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے نگران وزیراعظم 29رکنی نگران وفاقی کابینہ 2مشیروں اور 5خصوصی معاونین کی سبکدوشی کے بارے میں باضابطہ طور پر نوٹفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے نگران وزیراعظم ان کی کابینہ نگران وزیراعظم کے خصوصی مشیروں سید شریف الدین پیرزادہ پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمن خصوصی معاونین خلیل الرحمن ، ڈاکٹر ثمر مبارک ، ڈاکٹر اشفاق احمد، امر لال اور محمد یاسمین ملک بھی اپنے عہدوں سے سبکدوش ہو گئے ہیں اس ضمن میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے باضابطہ بھرپور نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے
وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس ٢٩ مارچ کو طلب کر لیا گیا ہے
اسلام آباد ۔ وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس 29 مارچ کو طلب کر لیا گیا ہے پاکستان کی نو منتخب قومی اسمبلی اور پی پی پی کی سیکرٹری اطلاعات شیری رحمان نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 29 مارچ کو صبح اسلام آباد پارلیمنٹ میں ہو گا جس میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اعتماد کا ووٹ لیں گے اور انہوں نے اپنے تمام ارکان قومی اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس موقع پر اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔
اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد ہاؤس کے فلور پر ١٠٠ دنوں کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے ، سید یوسف رضا گیلانی
صدر پرویز مشرف اور نئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے مل جل کر ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالنے اور درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔صدر نے کہاکہ وہ حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے ۔ ایوان صدر میں وزارت عظمیٰ کے عہدے کی حلف برداری کی تقریب کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پرویز مشرف نے کہاکہ تین سٹیج ٹرانزیشن آخری مرحلے میں ہے ۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہو چکے ہیں اور یہ انتخابات آزادانہ منصفانہ اور شفاف انداز میں پر امن طریقے سے ہوئے جو ایک قابل فخر امر ہے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس کے نتیجے میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے انتخاب کے بعد اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے ۔ صدر نے بھاری اکثریت سے وزیر اعظم منتخب ہونے پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو مبارکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ وہ ملک و قوم کے لیے بہترین کام کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ نئی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے ۔ صدر نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس اور وزراء اعلیٰ کے انتخاب کے بعد یہ ٹرانزیشن مکمل ہو جائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ تمام سیاسی قوتوں کو ایک ساتھ مل کر قوم و ملک کے لیے کام کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ آئندہ دور بہت مشکل ہو گا کیونکہ دہشت گردی انتہا پسندی اور معاشی مسائل درپیش ہیں اور ان حالات میں اگر مل جل کر آگے چلا جائے تو بہتر ہو گا ۔ صدر مملکت نے کہاکہ وہ وزیر اعظم کی بھرپور سپورٹ کریں گے اس موقع پر نئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے قوم کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوںنے انہیں بھاری مینڈیٹ سے نوازا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے ملک اور اپنی قوم پر فخر ہے اور ہم پاکستان کے لیے ہی جئیں اور مریں گے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد پہلے ١٠٠ دن کی گنتی شروع ہو جائے گی اور ہاؤس کے فلور پر وہ آئندہ سو دن کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ جس میں معیشت اور بحرانوں کے حوالے سے معاملات شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں چیلنجز سے نمٹنا ایک پارٹی کا کام نہیں ہے اس لیے تمام فورسز کو یکجا ہو کر ملک کو ان بحرانوں سے نکالنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ کو با اختیار اور سپریم بنانا ہے اور اداروں کو مضبوط بنانا ہے
صدر پرویز مشرف معزول ججوں کی بحالی پر کوئی ریفرنس دائر نہیں کر رہے ۔ملک قیوم
اسلام آباد ۔ اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف معزول ججوں کی بحالی پر سپریم کورٹ کی رائے جاننے کے لئے کوئی ریفرنس دائر نہیں کر رہے ہیں منگل کو سپریم کورٹ کی عمارت میں اخبار نویسوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر کے قانونی مشیر شریف الدین پیر زادہ نے صدر کو مستعفی ہو نے کا کوئی مشورہ نہیں دیا نہ ہی صدر مستعفی ہو رہے ہیں جب اٹارنی جنرل سے پوچھا گیا کہ وہ خود کش مستعفی ہو رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ جب میرا دل کیا میں مستعفی ہو جاؤں گا لیکن آج میرا مستعفی ہو نے کا کوئی موڈ نہیں ہے
U.S. diplomats court new Pakistani leaders
ISLAMABAD: Two top American officials arrived in Pakistan to hold talks with the new political leadership in a changing political environment as Yousaf Raza Gilani, the newly elected prime minister, was sworn in Tuesday.
John Negroponte, the deputy secretary of state, arrived in the country early Tuesday with Richard Boucher, the assistant secretary of state for South and Central Asia, officials said. Negroponte met with President Pervez Musharraf, whom the United States considers an important ally in its war against terrorism, and was to meet later with Gilani, who now leads a coalition government dominated by anti-Musharraf politicians.
Gilani - a longtime aide to former Prime Minister Benazir Bhutto, who was assassinated in December - was administered the oath of office Tuesday by Musharraf. After he had been sworn in, supporters of Gilani and his Pakistan People's Party rose up and shouted, "Long live Bhutto!"
Gilani, wearing a traditional Pakistani sherwani, appealed for national unity to tackle the crises facing Pakistan, particularly economic problems. "We have to give supremacy to the Parliament so that we can jointly take the country out of these crises," he said, according to The Associated Press.
"I congratulate Yousaf Raza Gilani, and my cooperation will always remain with him," Musharraf told state-run television after the swearing-in.
Nawaz Sharif, a former prime minister and bitter Musharraf opponent whose party, the Pakistan Muslim League-N, emerged from the general elections last month as the second-biggest in Parliament, also met Tuesday with Negroponte. Ahsan Iqbal, the Pakistan Muslim League-N's information secretary, said the U.S. officials had asked for Sharif's opinion of the relationship with Washington.
"We told them it's a democratic coalition and we will develop our policies through consultations and debate in the Parliament," Iqbal said. "Earlier, all policies were made by one man," he said, referring to Musharraf.
Iqbal said the U.S. officials had exerted no pressure on Sharif, who has argued that Musharraf's counterterrorism policies have failed and has called for negotiations with militants in the semiautonomous tribal areas near the Afghan border.
Both Sharif and Asif Ali Zardari, Bhutto's widower and the head of the Pakistan People's Party, said in recent interviews with The New York Times that they favored holding talks with the militants to try to stop the spate of suicide bombings that have plagued Pakistan in recent months. Reports of official U.S. concern about those remarks have evoked a strong response in the Pakistani news media, as has the timing of the U.S. diplomats' visit.
In an editorial Tuesday titled "Hands off please, Uncle Sam," The News, one of the country's leading dailies, urged U.S. officials to "realize the need to give the democratic government in Pakistan time and space" to implement a "thoughtful plan of action without any effort to intervene in their working or curtailing their right to independently decide what is best for Pakistan and its people."
"They seem to be in a great rush to come to Pakistan," Omar Quraishi, op-ed editor of The News, said of the U.S. officials in an interview. "I think they are here to ensure that Pakistan's support in the war against terrorism is not jeopardized in any way," Quraishi said, but he added that the timing of the visit, just as the new prime minister was being sworn in, "will reflect badly on the American officials."
Zardari was also expected to meet with Negroponte on Tuesday.
While popular opinion has been critical of perceived U.S. influence on Pakistani governments in the past, some portrayed the meetings with the U.S. diplomats as merely a process of getting to know one another.
"It is clear that the United States recognizes that there is a substantive change of political actors on the Pakistani stage," said Husain Haqqani, a professor of international relations at Boston University and an adviser to the Pakistan People's Party.
"If I can use an American expression, there is a new sheriff in town," Haqqani said. "There is a new political order in Pakistan, and Americans have realized that they have perhaps talked with one man for too long and now there is a new political team."
New Prime Minister, Policies, in Pakistan
THE MORNING BRIEF
By JOSEPH SCHUMAN
The Morning Brief, a look at the day's biggest news, is emailed to subscribers by 7 a.m. every
Yousuf Raza Gilani, a veteran Pakistani politician loyal to the late Benazir Bhutto and jailed for five years under the rule of Pervez Musharraf, was sworn in as the country's new prime minister today, bringing change that could threaten Mr. Musharraf's presidency and jeopardize American hopes for a robust campaign against Pakistan's militant Islamists.
Despite denials from the biggest bloc of the new governing coalition, the Pakistan People's Party, there is widespread speculation that Mr. Gilani is keeping the premier's seat warm until Ms. Bhutto's widower, Asif Ali Zardari, can run for parliament in a May by-election and thus qualify to lead the government. But the 55-year-old Mr. Gilani arrives in office -- sworn in by Mr. Musharraf -- with a three-decade record of serving the PPP even as he maintained a working relationship with its coalition partner and one-time political nemesis, Nawaz Sharif's Pakistan Muslim League-N. Born into an important landowning family, like Ms. Bhutto and Mr. Sharif, Mr. Gilani was a minister in the governments she led in the 1990s and then parliamentary speaker. And despite the enmity between the two parties during that decade -- which included physical attacks in the parliamentary aisles -- Mr Gillani enjoyed a reputation for evenhandedness , as the Associated Press reports.
His credentials in the anti-Musharraf coalition are bolstered by the five years he spent in prison amid then-Gen. Musharraf's anticorruption drive. The charges against him were dropped along with those against Mr. Sharif and Ms. Bhutto last year. And as the two parties try to rule together and roll back the changes enacted by Mr. Musharraf's eight-year "one-man show," as Newsweek put it, Messrs. Zardari and Sharif may need a premier with Mr. Gilani's pragmatic reputation, even if de facto decision-making rests with them.
He has already taken two steps in defiance of Mr. Musharraf: a pledge to push through a parliamentary resolution calling for a United Nations investigation of Ms. Bhutto's assassination, and an order -- even before he was sworn in -- ending the house arrest of ousted Supreme Court Chief Justice Iftikhar Muhammad Chaudhry and dozens of other members of the judiciary who opposed Mr. Musharraf's re-election last year when he was still Army chief. At the moment he was elected by parliament yesterday, police in Islamabad had already received the order to tear down the barricades around the home of Mr. Chaudhry and other judges, the Guardian reports. Reinstatement of Mr. Chaudhry, promised by the new government within a month, could renew constitutional challenges to Mr. Musharraf's election. And there are signs his influence continues to wane.
Yesterday also brought the first significant reshuffle of the army's hierarchy since Mr. Musharraf resigned from the military last fall and left Gen. Ashfaq Pervaiz Kayani in charge, the Karachi-based newspaper Dawn reports. Among them was the removal of Lt. Gen. Shafaat Ullah Shah, a former military secretary to President Musharraf, from the post of Corps Commander of Lahore to the chief of the General Headquarters' logistics staff. It wasn't clear what the changes mean for policy, but the incoming government has already said it favors a new military strategy for dealing with the Islamist militants in the frontier regions near Afghanistan who are thought to be allied with the Taliban. Messrs. Zardari and Sharif told the New York Times they prefer to negotiate rather than fight the militants. "Obviously what they have been doing for the last eight years has not been working. Even a fool knows that," Mr. Sharif said. U.S. Deputy Secretary of State John Negroponte arrived in Islamabad today to hold talks with Mr. Sharif even as Mr. Gilani was being sworn in.
The Morning Brief, a look at the day's biggest news, is emailed to subscribers by 7 a.m. every
Yousuf Raza Gilani, a veteran Pakistani politician loyal to the late Benazir Bhutto and jailed for five years under the rule of Pervez Musharraf, was sworn in as the country's new prime minister today, bringing change that could threaten Mr. Musharraf's presidency and jeopardize American hopes for a robust campaign against Pakistan's militant Islamists.
Despite denials from the biggest bloc of the new governing coalition, the Pakistan People's Party, there is widespread speculation that Mr. Gilani is keeping the premier's seat warm until Ms. Bhutto's widower, Asif Ali Zardari, can run for parliament in a May by-election and thus qualify to lead the government. But the 55-year-old Mr. Gilani arrives in office -- sworn in by Mr. Musharraf -- with a three-decade record of serving the PPP even as he maintained a working relationship with its coalition partner and one-time political nemesis, Nawaz Sharif's Pakistan Muslim League-N. Born into an important landowning family, like Ms. Bhutto and Mr. Sharif, Mr. Gilani was a minister in the governments she led in the 1990s and then parliamentary speaker. And despite the enmity between the two parties during that decade -- which included physical attacks in the parliamentary aisles -- Mr Gillani enjoyed a reputation for evenhandedness , as the Associated Press reports.
His credentials in the anti-Musharraf coalition are bolstered by the five years he spent in prison amid then-Gen. Musharraf's anticorruption drive. The charges against him were dropped along with those against Mr. Sharif and Ms. Bhutto last year. And as the two parties try to rule together and roll back the changes enacted by Mr. Musharraf's eight-year "one-man show," as Newsweek put it, Messrs. Zardari and Sharif may need a premier with Mr. Gilani's pragmatic reputation, even if de facto decision-making rests with them.
He has already taken two steps in defiance of Mr. Musharraf: a pledge to push through a parliamentary resolution calling for a United Nations investigation of Ms. Bhutto's assassination, and an order -- even before he was sworn in -- ending the house arrest of ousted Supreme Court Chief Justice Iftikhar Muhammad Chaudhry and dozens of other members of the judiciary who opposed Mr. Musharraf's re-election last year when he was still Army chief. At the moment he was elected by parliament yesterday, police in Islamabad had already received the order to tear down the barricades around the home of Mr. Chaudhry and other judges, the Guardian reports. Reinstatement of Mr. Chaudhry, promised by the new government within a month, could renew constitutional challenges to Mr. Musharraf's election. And there are signs his influence continues to wane.
Yesterday also brought the first significant reshuffle of the army's hierarchy since Mr. Musharraf resigned from the military last fall and left Gen. Ashfaq Pervaiz Kayani in charge, the Karachi-based newspaper Dawn reports. Among them was the removal of Lt. Gen. Shafaat Ullah Shah, a former military secretary to President Musharraf, from the post of Corps Commander of Lahore to the chief of the General Headquarters' logistics staff. It wasn't clear what the changes mean for policy, but the incoming government has already said it favors a new military strategy for dealing with the Islamist militants in the frontier regions near Afghanistan who are thought to be allied with the Taliban. Messrs. Zardari and Sharif told the New York Times they prefer to negotiate rather than fight the militants. "Obviously what they have been doing for the last eight years has not been working. Even a fool knows that," Mr. Sharif said. U.S. Deputy Secretary of State John Negroponte arrived in Islamabad today to hold talks with Mr. Sharif even as Mr. Gilani was being sworn in.
Washington cries wolf
BY ANDREW MORAVCSIK (World View)
AS ALWAYS with China, the numbers look scary. So it wasn't surprising that, when Beijing announced its new military-spending figures earlier this month, the Pentagon reacted with alarm. China announced a 17.6 per cent increase in its 2008 defense budget, up to $58.8 billion. This followed a 17.8 per cent increase last year, for a country that already has a 2.3 million-person military — the world's largest.
The US Defense Department, in its annual report to Congress on China's military power on March 3, cast the news in the darkest of ways. The Pentagon painted a portrait of a secretive society seeking to become a superpower by the "acquisition of advanced foreign weapons," "high rates of investment in defense, science and technology," "improved nuclear and missile technologies" and rapid "military transformation" — Pentagon speak for the adoption of US-style high-tech warfare. The report described Chinese cyber-terrorism and Beijing blowing satellites out of the sky. And it warned ominously that, while China is needlessly, perhaps deliberately, ambiguous about its strategic goals, its growing capabilities "have implications beyond the Asia-Pacific region."
But hold on. Look more closely at the numbers, and China — while hardly benign — starts to look a lot less sinister. The fact is that China's military modernisation is not accelerating; it's been slowing for decades. China's military means are not excessive; they're appropriate to its geopolitical situation. And Beijing's intentions are relatively clear.
Start with its total defense budget. Beijing's new tally, $58.8 billion, is high — but it pales in comparison with the US total, which is $515 billion, or about half of the world's military spending. Even if, as many experts think, China (like the United States) actually spends more than its official stats indicate, it's still far behind America. And Washington has been spending like this for generations — which is why the US aircraft carriers and submarines can sail right up to the Chinese coast, while the Chinese can't come close to the United States. At best, China is generations away from catching up with America — if it ever can.
As for Beijing's intentions, the best way to gauge them is to measure China's military spending as a percentage of national income. This year's increase may look high, but with China's economy growing at about 10 per cent and inflation at close to 8 per cent, the 17.7 per cent hike is barely enough to keep the share of defense spending constant. And this share has fallen over the years, from more than 6 per cent during the Cultural Revolution to 2.3 per cent during the 1980s, to 1.4 per cent in the 1990s, to near 1 per cent at the beginning of this decade. It's since gone up a few tenths of a per cent, yet even if China's true budget is twice what it says, Beijing's expenditures are still well below the 4 per cent of GDP spent by the United States.
Nor is the quality of China's military impressive or threatening. The DoD report speaks of the "accelerating" quality of Chinese weapons systems, pointing to high-tech purchases from abroad. But Singapore-based defense analyst Richard Bitzinger argues that China's acquisitions are actually mundane: "Forget transformation or leap-frogging," he writes; "the Chinese are simply engaged in a frantic game of 'catch-up'." According to the DoD's own stats, 70 per cent of China's Army vehicles, 60 per cent of its submarines and 80 per cent of its fighters are old. There is little evidence it has a pre-emptive strike capability based on aircraft carriers and advanced fighters (despite past DoD predictions that China was acquiring one). Arms purchases from Russia have actually declined tenfold over the past few years, and large naval acquisitions seem to have stalled.
China also has legitimate reasons for spending what it does — a judgment shared by no less an authority than Mike McConnell, the US director of National Intelligence, who recently told Congress that China's military buildup is appropriate to its circumstances (he also reportedly tried to block publication of the Pentagon's alarmist summary). To the dismay of conservatives, McConnell said that "any Chinese regime, even a democratic one, would have similar goals."
This makes sense. If China hopes to attract educated soldiers of the sort necessary for high-tech warfare, or to merely placate its troops, it's going to have to start paying them more, for salaries and benefits haven't kept up with the country's boom. "Two decades ago, a military man was an attractive spouse," one Chinese researcher told me last week. "But today no one in a city like Shanghai lets their daughter marry one. They just don't earn enough."
The Middle Kingdom, moreover, sits in the middle of a tough neighbourhood. It's not only the US fleet off its shores Beijing must contend with. Of China's four nuclear neighbours — Russia, India, Pakistan and North Korea — two (Russia and India) spend almost as much on defense as China does (so does nonnuclear Japan), and at least two (Pakistan and North Korea) are potentially unstable. Just a generation ago, China was defeated in war by tiny Vietnam.
The Pentagon's report suggests there is some uncertainty about China's intentions towards its neighbours. Yet in recent years, Beijing's local behaviour has been fairly benign: it has settled border disputes with six neighbours, joined and sponsored multilateral institutions and become the hub of a booming network of Asian trade and investment. Far from uncertain, China's strategic intentions seem relatively clear and stable: to promote peace and prosperity.
Beijing has one other pressing local concern — Taiwan, which it regards as a breakaway province. China's government has said that it seeks peaceful reunification with the island, but Beijing reserves the right to use force in response if Taipei declares independence. China also disputes the sovereignty of some resource-rich islands in the surrounding seas, but it has shown a willingness to compromise on such claims. China sees both these issues as domestic, so National People's Congress spokesman Jiang Enzhu was surely sincere when he stated on March 4 that "China's limited armed forces are totally for the purpose of safeguarding independence, sovereignty and territorial integrity." In recent years, it has been Taiwan — not China — that has threatened the status quo.
To sum up: Beijing's strategic priorities today are to maintain missile bases across the Taiwan Strait, build a substantial short-range naval presence, improve its anti-satellite technology and seek other means to balance US power in the event of a regional conflict. There's little evidence China has greater strategic ambitions — let alone any desire for the sort of global hegemony that American alarmists sometimes warn of.
Given all this, what explains the Pentagon's position? Former assistant secretary of Defense Charles Freeman, who was President Nixon's interpreter at his epochal meeting with Mao Zedong in 1972, argues that the US military's hype is motivated by a "need to justify R&D and procurement." Freeman, who has participated in behind-the-scenes "track two" sessions with Chinese military brass, also believes US officials often "blame the Chinese for a lack of transparency that [actually] reflects only our own intellectual laziness, linguistic incompetence and complacent ignorance." Perhaps. But it is also a means to promote deeper military-to-military links and information exchanges with China — a controversial course for Beijing (and also for some in Washington), but one that is already underway. On February 29, for example, the two countries agreed to establish a telephone link between their respective defense departments. Military talks are also planned. These are hopeful signs.
Still, the Pentagon's insinuations could inflame bilateral relations and distract Washington from the more limited but very real threats posed by China's modest buildup — and the possibility that a Taiwan crisis could spiral out of control. The Bush administration, which began its tenure with a hostile view of Beijing similar to the Pentagon's, has since changed course dramatically, recently working closely with China to avoid conflict. Seems that almost everyone in Washington has finally gotten the message — except the Pentagon.
Andrew Moravcsik is Non-Resident Senior Fellow of the Brookings Institution and a regular contributor to Newsweek magazine
AS ALWAYS with China, the numbers look scary. So it wasn't surprising that, when Beijing announced its new military-spending figures earlier this month, the Pentagon reacted with alarm. China announced a 17.6 per cent increase in its 2008 defense budget, up to $58.8 billion. This followed a 17.8 per cent increase last year, for a country that already has a 2.3 million-person military — the world's largest.
The US Defense Department, in its annual report to Congress on China's military power on March 3, cast the news in the darkest of ways. The Pentagon painted a portrait of a secretive society seeking to become a superpower by the "acquisition of advanced foreign weapons," "high rates of investment in defense, science and technology," "improved nuclear and missile technologies" and rapid "military transformation" — Pentagon speak for the adoption of US-style high-tech warfare. The report described Chinese cyber-terrorism and Beijing blowing satellites out of the sky. And it warned ominously that, while China is needlessly, perhaps deliberately, ambiguous about its strategic goals, its growing capabilities "have implications beyond the Asia-Pacific region."
But hold on. Look more closely at the numbers, and China — while hardly benign — starts to look a lot less sinister. The fact is that China's military modernisation is not accelerating; it's been slowing for decades. China's military means are not excessive; they're appropriate to its geopolitical situation. And Beijing's intentions are relatively clear.
Start with its total defense budget. Beijing's new tally, $58.8 billion, is high — but it pales in comparison with the US total, which is $515 billion, or about half of the world's military spending. Even if, as many experts think, China (like the United States) actually spends more than its official stats indicate, it's still far behind America. And Washington has been spending like this for generations — which is why the US aircraft carriers and submarines can sail right up to the Chinese coast, while the Chinese can't come close to the United States. At best, China is generations away from catching up with America — if it ever can.
As for Beijing's intentions, the best way to gauge them is to measure China's military spending as a percentage of national income. This year's increase may look high, but with China's economy growing at about 10 per cent and inflation at close to 8 per cent, the 17.7 per cent hike is barely enough to keep the share of defense spending constant. And this share has fallen over the years, from more than 6 per cent during the Cultural Revolution to 2.3 per cent during the 1980s, to 1.4 per cent in the 1990s, to near 1 per cent at the beginning of this decade. It's since gone up a few tenths of a per cent, yet even if China's true budget is twice what it says, Beijing's expenditures are still well below the 4 per cent of GDP spent by the United States.
Nor is the quality of China's military impressive or threatening. The DoD report speaks of the "accelerating" quality of Chinese weapons systems, pointing to high-tech purchases from abroad. But Singapore-based defense analyst Richard Bitzinger argues that China's acquisitions are actually mundane: "Forget transformation or leap-frogging," he writes; "the Chinese are simply engaged in a frantic game of 'catch-up'." According to the DoD's own stats, 70 per cent of China's Army vehicles, 60 per cent of its submarines and 80 per cent of its fighters are old. There is little evidence it has a pre-emptive strike capability based on aircraft carriers and advanced fighters (despite past DoD predictions that China was acquiring one). Arms purchases from Russia have actually declined tenfold over the past few years, and large naval acquisitions seem to have stalled.
China also has legitimate reasons for spending what it does — a judgment shared by no less an authority than Mike McConnell, the US director of National Intelligence, who recently told Congress that China's military buildup is appropriate to its circumstances (he also reportedly tried to block publication of the Pentagon's alarmist summary). To the dismay of conservatives, McConnell said that "any Chinese regime, even a democratic one, would have similar goals."
This makes sense. If China hopes to attract educated soldiers of the sort necessary for high-tech warfare, or to merely placate its troops, it's going to have to start paying them more, for salaries and benefits haven't kept up with the country's boom. "Two decades ago, a military man was an attractive spouse," one Chinese researcher told me last week. "But today no one in a city like Shanghai lets their daughter marry one. They just don't earn enough."
The Middle Kingdom, moreover, sits in the middle of a tough neighbourhood. It's not only the US fleet off its shores Beijing must contend with. Of China's four nuclear neighbours — Russia, India, Pakistan and North Korea — two (Russia and India) spend almost as much on defense as China does (so does nonnuclear Japan), and at least two (Pakistan and North Korea) are potentially unstable. Just a generation ago, China was defeated in war by tiny Vietnam.
The Pentagon's report suggests there is some uncertainty about China's intentions towards its neighbours. Yet in recent years, Beijing's local behaviour has been fairly benign: it has settled border disputes with six neighbours, joined and sponsored multilateral institutions and become the hub of a booming network of Asian trade and investment. Far from uncertain, China's strategic intentions seem relatively clear and stable: to promote peace and prosperity.
Beijing has one other pressing local concern — Taiwan, which it regards as a breakaway province. China's government has said that it seeks peaceful reunification with the island, but Beijing reserves the right to use force in response if Taipei declares independence. China also disputes the sovereignty of some resource-rich islands in the surrounding seas, but it has shown a willingness to compromise on such claims. China sees both these issues as domestic, so National People's Congress spokesman Jiang Enzhu was surely sincere when he stated on March 4 that "China's limited armed forces are totally for the purpose of safeguarding independence, sovereignty and territorial integrity." In recent years, it has been Taiwan — not China — that has threatened the status quo.
To sum up: Beijing's strategic priorities today are to maintain missile bases across the Taiwan Strait, build a substantial short-range naval presence, improve its anti-satellite technology and seek other means to balance US power in the event of a regional conflict. There's little evidence China has greater strategic ambitions — let alone any desire for the sort of global hegemony that American alarmists sometimes warn of.
Given all this, what explains the Pentagon's position? Former assistant secretary of Defense Charles Freeman, who was President Nixon's interpreter at his epochal meeting with Mao Zedong in 1972, argues that the US military's hype is motivated by a "need to justify R&D and procurement." Freeman, who has participated in behind-the-scenes "track two" sessions with Chinese military brass, also believes US officials often "blame the Chinese for a lack of transparency that [actually] reflects only our own intellectual laziness, linguistic incompetence and complacent ignorance." Perhaps. But it is also a means to promote deeper military-to-military links and information exchanges with China — a controversial course for Beijing (and also for some in Washington), but one that is already underway. On February 29, for example, the two countries agreed to establish a telephone link between their respective defense departments. Military talks are also planned. These are hopeful signs.
Still, the Pentagon's insinuations could inflame bilateral relations and distract Washington from the more limited but very real threats posed by China's modest buildup — and the possibility that a Taiwan crisis could spiral out of control. The Bush administration, which began its tenure with a hostile view of Beijing similar to the Pentagon's, has since changed course dramatically, recently working closely with China to avoid conflict. Seems that almost everyone in Washington has finally gotten the message — except the Pentagon.
Andrew Moravcsik is Non-Resident Senior Fellow of the Brookings Institution and a regular contributor to Newsweek magazine
Lara Dutta pulls out of Bachchans' world tour
Mumbai:Bollywood actress Lara Dutta, who was all set to accompany Bachchans on their much talked-about world tour "Unforgettable Show", has cancelled her plans because of knee injury.
"I have injured my knee and have been asked by the doctors not to strain it further. Since I am also doing a big action film this year, going on the tour for three months will only aggravate my injury. So, unfortunately and regretfully I have had to withdraw from the 'Unforgettable Tour'," she said in a press release.Bollywood icon Amitabh Bachchan will start touring the world next month along with son Abhishek and daughter-in-law Aishwarya. Bipasha Basu and Riteish Deshmukh are also expected to accompany them.
باؤچرکی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں
رچرڈ باؤچرنے میاں نوازشریف کے بعد صدر پرویز مشرف سے ملاقات کی ہے
ایک ایسے موقع پر جب پاکستان میں نئی حکومت اقتدار کی باگ ڈور سنبھال رہی ہے دو اعلیٰ امریکی اہلکاروں نے اسلام آباد میں نئی حکمراں قیادت سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
نائب امریکی وزیر خارجہ جان نیگروپونٹے اور جنوبی ایشیا کے لیئے اسسٹنٹ سیکریٹری رچرڈ باؤچر نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقات کی ہے۔
اس ملاقات میں کن موضوعات پر بات ہوئی اس بارے میں فی الحال انہوں نے کچھ بتانے سےگریز کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں نواز شریف ایک اخباری کانفرنس میں کریں گے۔
اس ملاقات کے بعد دونوں امریکی اہلکار ایوان صدر پہنچے ہیں جہاں انہوں نے صدر پرویز مشرف سے ملاقات کی ہے۔
امریکی اہلکاروں کی مصروفیات کا ابھی علم نہیں ہے۔ یہ دورہ پہلے سے طے شدہ نہیں تھا۔
وزارت خارجہ پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ امریکی اہلکار بغیر کسی طے شدہ پروگرام کے اسلام آباد پہنچے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان محمد صادق نے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ان اہلکاروں کی مصروفیات کا ابھی علم نہیں ہے۔ ان کا البتہ کہنا تھا کہ اس دورے میں یہ امریکی اہلکار ’سیاسی قیادت‘ سے ملاقاتیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دورہ پہلے سے طے شدہ نہیں تھا۔
ادھر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی ترجمان کے میفیلڈ نے بتایا کہ یہ اعلیٰ اہلکار حکومت کے اندر اور باہر کے لوگوں سے ملیں گے جن میں سول سوسائٹی کے لوگ بھی شامل ہیں۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔
خیال ہے کہ وہ اسلام آباد میں قیام کے دوران حکمراں اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کی قیادت کے علاوہ نئے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
مغربی دنیا خصوصًا امریکہ کو اخباری اطلاعات کے مطابق پاکستان میں نئی حکومت کے قیام سے قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی کاروائیوں سے متعلق خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ دو اعلیٰ ترین اہلکاروں کی بغیر کسی پہلے سے طے شدہ پروگرام کے آمد سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے۔
نئی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ شدت پسندوں سے فوجی کارروائیوں کے ذریعے نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ مبصرین کے خیال میں امریکہ کو ایک اور تشویش صدر پرویز مشرف کے سیاسی طور پر اکیلے ہونے پر بھی ہے۔ امریکہ صدر مشرف کا پہلے دن سے بڑا حامی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حلیف رہے ہیں۔ امریکی اہلکار نئی حکومت سے اس بابت یقین دہانی حاصل کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔
بعض مبصرین کے مطابق امریکہ ایک جوہری مسلم ملک میں مزید سیاسی انتشار بھی نہیں چاہتا۔ ان ملاقاتوں کے بعد آیا یہ امریکی اہلکار ذرائع ابلاغ سے بات کریں گے یا نہیں یہ بھی ابھی واضح نہیں۔
وزیر خارجہ قریشی، وزیر خزانہ ڈار
شاہ محمود قریشی پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر رہے ہیں
پاکستان میں رواں ہفتے تشکیل پانے والی حکومت میں پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی وزارتِ خارجہ اور پاکستان مسلم لیگ کے اسحاق ڈار وزارتِ خزانہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی زیر قیادت تشکیل پانے والی مخلوط حکومت کے قریبی ذرائع کے مطابق اب تک پانچ اہم وزراتوں پر اتفاق رائے ہو گیا ہے جبکہ دیگر وزارتوں کی تقسیم پر ابھی حتمی مشاورت باقی ہے۔
جن پانچ وزارتوں پر اتفاق ہوا ہے ان میں وزارت خارجہ اور خزانہ کے علاوہ داخلہ، اطلاعات اور پارلیمانی امور شامل ہیں۔
وزراتِ اطلاعات و نشریات کی باگ ڈور شیری رحمان اور وزارتِ پارلیمانی امور کی ذمہ داریاں سید خورشید شاہ سنبھالیں گے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سابق سربراہ رحمان ملک کو نئی کابینہ میں وزارتِ داخلہ کا مشیر مقرر کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ وزارتِ قانون فاروق ایچ نائک کو ملے گی۔ لیکن پیٹرولیم، دفاع، صحت، تعلیم اور پانی و بجلی سمیت بعض وزارتوں کے لیے معاملات آئندہ چوبیس گھنٹوں میں طے ہوجائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق پیٹرولیم اور صحت کی وزارت مسلم لیگ (ن) مانگ رہی ہے جبکہ پانی و بجلی عوامی نیشنل پارٹی مانگ رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن وزارت مذہبی امور اور قومی اسمبلی کی خارجہ کمیٹی کی چیئرمین شپ مانگ رہے ہیں۔ اس بارے میں ابھی حتمی مشاورت باقی ہے۔
پیپلز پارٹی کے اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی تشکیل تین سے چار مرحلوں میں مکمل ہوگی اور پہلے مرحلے میں درجن بھر کے قریب وزیر حلف اٹھائیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت سازی اور کابینہ کو حتمی شکل دینے کے بارے میں بات چیت کے وقت جو فارمولہ طے پایا تھا اس میں پیپلز پارٹی کے میاں رضا ربانی نے بتایا تھا کہ چھ قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ایک وزارت دی جائے گی۔
پرویز مشرف کا دور ختم ہوگیا،نواز شریف
الطاف حسین نے آصف علی زرداری ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری،پیپلزپارٹی کے تمام رہنماوٴں اورکارکنوں کو مخدوم سیدیوسف رضا گیلانی کوپاکستان کاوزیراعظم منتخب ہونے پر دل کی گہرائیوں سے زبردست مبارکبادپیش کی ۔
مسلم لیگ (ن)کے سربراہ نواز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ اعلیٰ ججز 30روز میں بحال ہو جائینگے،انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کا دور ختم ہو گیا۔ یوسف رضا گیلانی کے بحیثیت وزیر اعظم منتخب ہو نے کے بعد انہوں نے امریکی ٹی وی سی این این ،آئی بی این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ججوں کی معزولی 30روزمیں ختم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور میں نے میثاق مری پر دستخط کئے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ معاہدے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں پارلیمانی قرارداد پاس کرکے ایک ماہ میں ججوں کو بحال اور عدلیہ کو آزاد کرایا جائے گا۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا صدر پرویز کے دور کا اختتام ہے تو نواز شریف نے جواب دیا میرا یہی خیال ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام نے 18فروری کو پاکستان میں قانون کی بحالی ،ججوں کی معزولی کے خاتمے اور 1973کے آئین کی بحالی کیلئے ووٹ دیئے۔انہوں نے کہا کہ آج میں بہت خوش ہوں کیو نکہ حکومت کے انتخاب کے پہلے ہی روز اس مقصد کیلئے کام شروع ہو گیا،ججز کی نظر بندی ختم ہو گئی اور ان کے گھروں سے پولیس ہٹالی گئی۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مستقبل کیلئے یہ نیک شگون ہے۔ اس دوران پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ایم کیوایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن فون کرکے وزیراعظم کے انتخاب میں پیپلزپارٹی کے رہنما مخدوم سیدیوسف رضا گیلانی کی غیرمشروط حمایت کرنے اورانہیں ووٹ دینے پر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کاشکریہ اداکیا۔ الطاف حسین نے آصف علی زرداری ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری،پیپلزپارٹی کے تمام رہنماوٴں اورکارکنوں کو مخدوم سیدیوسف رضا گیلانی کوپاکستان کاوزیراعظم منتخب ہونے پر دل کی گہرائیوں سے زبردست مبارکبادپیش کی ۔ آصف علی زرداری نے الطاف حسین کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ہم ملک وقوم اورجمہوریت کے مفادمیں سب کوساتھ لیکرچلیں گے۔ دریں اثناء متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مخدوم سیدیوسف رضاگیلانی کوپاکستان کاوزیراعظم منتخب ہونے پراپنی، متحدہ قومی موومنٹ کے تمام رہنماؤں،کارکنوں اورعوام کیجانب سے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ہے۔
اعلیٰ امریکی عہدیداروں کی پاکستانی قائدین اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں
امریکی نائب وزیر خارجہ جان نیگرو پونٹے اور جنوبی ایشیا کے امور کے نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤچر نے منگل کو اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی جس میں شہباز شریف ، خواجہ آصف اور چوہدری نثار علی خان سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔
اعلیٰ امریکی عہدیداروں سے ملاقات کے بعد ایک پرہجوم نیوز کانفرنس خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ 11ستمبر2001ء کے حملوں کے بعد پاکستان نے جو پالیسی اپنائی وہ فرد واحد کا فیصلہ تھا جسے پاکستانی عوام کی نہ تو اس وقت حمایت حاصل تھی اور نہ اب اس کی کوئی حمایت کرتا ہے کیونکہ ان کے بقول اس پالیسی کا مقصد صدر مشرف کے ذاتی مفادات کا تحفظ تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ انہوں نے امریکی عہدیداروں کو بتایا ہے کہ انسداد دہشت گردی سے متعلق پالیسی کا پارلیمان ازسر نو بغور جائزہ لے گی کیونکہ اگر امریکہ اپنی حفاظت کے لیے قومی مفادات کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرتا ہے تو پاکستان بھی ایسے فیصلے نہیں کرسکتا جن کا مقصد اپنے ہی لوگوں پر گولی چلانا ہو۔نواز شریف نے ایک بار پھر 18فروری کی عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے صدر مشرف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی انتظامیہ کے یہ اعلیٰ عہدیدار ایک ایسے وقت پاکستان پہنچے ہیں جب امریکی ذرائع ابلاغ میں مسلسل اس تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ پاکستان کی نئی مخلوط حکومت شاید انسداد دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کو وہ تعاون فراہم نہ کرے جو صدر پرویز مشرف اور سابقہ حکومت کرتی آئی ہے۔
امریکی وفد کے ارکان نے صدر پرویز مشرف سے بھی ملاقات کی 90منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کی سرکاری طور پر تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں۔امریکی عہدیداروں کی نئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے علاوہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے بھی بات چیت متوقع ہے۔
یوسف رضاگیلانی نے وزیراعظم کاحلف اٹھا لیا
ا یسو سی ایٹڈ پر یس سروس اسلام آباد
پاکستان پیپلز پارٹی کے نو منتخب وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے، ان سے صدر پرویز مشرف نے حلف لیا۔ایوان صدر میں منعقد حلف برداری کی تقریب مقررہ وقت سے تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر کے ساتھ شروع ہوئی۔ تقریب میں مختلف ممالک کے سفیر، پاکستان کے فوجی سربراہان اور دیگر فوجی و سول حکام تو شریک ہوئے لیکن آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف سمیت نئے حکومتی اتحاد کے کسی سرکردہ رہنما نے شرکت نہیں کی۔ تقریب حلف برداری میں چاروں صوبوں کے گورنر، چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر، پاک فوج کے سربراہ اشفاق پرویر کیانی بھی شریک ہوئے۔یوسف رضا گیلانی کے حلف اٹھاتے ہی ایوان صدر کے ہال میں موجود بعض شرکاء نے جیئے بھٹو اور چاروں صوبوں کی زنجیر بے نظیر بے نظیر کے نعرے لگائے۔اس سادہ اور پروقار تقریب کے ختم ہوتے ہی صدر مشرف نے یوسف رضا گیلانی کو مبارک باد پیش کی جس کے بعد دیگر شرکاء وزیر اعظم کو مبارک باد پیش کرتے رہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چوتھے وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھانے والے یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ان کی جماعت کے رحمٰن ملک، فاروق ایچ نائک اور بابر اعوان ساتھ رہے جبکہ وزیراعظم کی غیر مشروط حمایت کرنے والی متحدہ قومی موومینٹ کے نمائندے، نگران حکومت کے وزیر، منظور وٹو اور دیگر شریک ہوئے۔ یوسف رضا گیلانی پیپلز پارٹی کے پہلے غیر بھٹو وزیراعظم ہیں۔ حلف برداری کی تقریب میں قومی اسمبلی کی سپیکر فہمیدہ مرزا اور ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی بھی شریک ہوئے۔ نئے حکمران اتحاد کے مرکزی رہنماوں نے ایوان صدر میں وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب کا بظاہر غیر اعلانیہ بائیکاٹ کرکے صدر مشرف کے سیاسی مستقبل کے بارے میں ایک سوالیہ نشان لگادیا ہے۔ حلف برداری کی تقریب اس اعتبار سے بھی اپنی نوعیت کی منفرد تقریب نظر آئی جس میں وزیر اعظم کے ہمراہ کابینہ نے حلف نہیں اٹھایا۔ تاہم پرویز مشرف ملک کے پہلے صدر ہیں جنہیں آٹھ سالہ دور میں پانچ وزراء اعظموں ( ظفراللہ جمالی، چودھری شجاعت، شوکت عزیز، محمد میاں سومروں اور یوسف رضا گیلانی) سے حلف لینے کا اعزاز حاصل ہوا۔ صدر پرویز مشرف کے سیاسی مستقبل کے بارے میں حکومتی اتحاد کی ایک اہم جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مو¿قف بڑا واضح ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کے نامزد وزیر صدر جنرل پرویز مشرف سے مجبوراً حلف لیں گے۔ ان کے مطابق وہ جنرل مشرف کو قانونی صدر نہیں مانتے اور صدر کو فوری مسعفی ہوجانا چاہیے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وزیر اعظم جمعرات کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ قانون کے مطابق وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد ساٹھ روز کے اندر اعتماد کا ووٹ لینا لازم ہوتا ہے لیکن قواعد میں یہ گنجائش بھی ہے کہ اگر کوئی رکن چاہے تو وہ تین روز کا نوٹس دے کر اعتماد کے ووٹ کی قرار داد پیش کرسکتا ہے۔ حکمراں اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس کے دوران بھی تمام ارکان اسمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیر کو اجلاس ملتوی ہونے کے بعد بھی دارالحکومت میں ہی موجود رہیں تاکہ جمعرات کو نو منتخب وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کے وقت ان کی ایوان میں موجودگی یقینی ہو۔ ذرائع کے مطابق یوسف رضا گیلانی حلف لینے کے بعد اپنی کابینہ تشکیل دیں گے اور اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد ان کی کابینہ حلف اٹھائے گی۔ پیر کے روز پاکستان کی نو منتخب قومی اسمبلی نے یوسف رضا گیلانی کو نیا قائدِ ایوان منتخب کیا تھا۔ انہیں 264 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مدِمقابل امیدوار چودہری پرویز الہٰی نے صرف 42 ووٹ حاصل کئے تھے۔
Prominent politicians invited at PM’s oath-taking; Zardari, Sharif not turned up
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD, Mar 25 : To attend the oath-taking ceremony of new Prime Minister Yousaf Raza Gilani, the government invited prominent political leaders from across the divide at Aiwan-e-Sadr on Tuesday.
Those who were sent formal invitations, but did not turn up included PPP chairman Bilawal Bhutto Zardari and co-chairman Asif Ali Zardari, Muslim League’s leaders Nawaz Sharif and Shahbaz Sharif, JUI Chief Maulana Fazl ur Rehman, ANP Chief Asfand Yar Wali, and PML (Q) leaders Ch Shujaat Hussain, Ch Pervaiz Elahi and Hamid Nasir Chatta.
The politicians who attended the ceremony included Pakistan Peoples Party’s Secretary General Jehangir Badar, PPP Secretary Finance Babar Awan, Rehman Malik and Farooq Naik, MQM parliamentary leader Farooq Sattar, MQM deputy parliamentary leader, MNA Khushbakht Shujaat, Nazim Karachi Mustafa Kamal and MNA Manzoor Wattoo.
Prime Minister Gilani takes oath under 1973 Constitution
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD, March 25 : Prime Minister Syed Yousaf Raza Gilani took oath of his office under Article 91(3) of the 1973 Constitution on Tuesday at the Aiwan-e-Sadr.
The text of the oath as given in the Third Schedule of the Constitution is as under:
(TEXT BEGINS)
Bismillah ir Rehmaniraheem
(In the name of Allah, the most Beneficent, the most Merciful)
I, Syed Yousaf Raza Gilani, do swear solemnly that l am a Muslim and believe in the Unity and Oneness of Almighty Allah, the Books of Allah, the Holy Quran being the last of them, the Prophethood of Muhammad (peace be upon him) as the last of the Prophets and that there can be no Prophet after him, the Day of Judgment, and all the requirements and teachings of the Holy Quran and Sunnah:
That I will bear true faith and allegiance to Pakistan:
That, as Prime Minister of Pakistan, I will discharge my duties, and perform my functions, honestly, to the best of my ability, faithfully in accordance with the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan and the law, and always in the interest of the sovereignty, integrity, solidarity, well-being and prosperity of Pakistan:
That I will strive to preserve the Islamic Ideology which is the basis for the creation of Pakistan:
That I will not allow my personal interest to influence my official conduct or my official decisions:
That I will preserve, protect and defend the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan:
That, in all circumstances, I will do right to all manner of people, according to law, without fear or favor, affection or ill-will:
And that I will not directly or indirectly communicate or reveal to any person any matter which shall be brought under my consideration or shall become known to me as Prime Minister except as may be required for the due discharge of my duties as Prime Minister.
May Allah Almighty help and guide me (A’meen).
ISLAMABAD, March 25 : Prime Minister Syed Yousaf Raza Gilani took oath of his office under Article 91(3) of the 1973 Constitution on Tuesday at the Aiwan-e-Sadr.
The text of the oath as given in the Third Schedule of the Constitution is as under:
(TEXT BEGINS)
Bismillah ir Rehmaniraheem
(In the name of Allah, the most Beneficent, the most Merciful)
I, Syed Yousaf Raza Gilani, do swear solemnly that l am a Muslim and believe in the Unity and Oneness of Almighty Allah, the Books of Allah, the Holy Quran being the last of them, the Prophethood of Muhammad (peace be upon him) as the last of the Prophets and that there can be no Prophet after him, the Day of Judgment, and all the requirements and teachings of the Holy Quran and Sunnah:
That I will bear true faith and allegiance to Pakistan:
That, as Prime Minister of Pakistan, I will discharge my duties, and perform my functions, honestly, to the best of my ability, faithfully in accordance with the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan and the law, and always in the interest of the sovereignty, integrity, solidarity, well-being and prosperity of Pakistan:
That I will strive to preserve the Islamic Ideology which is the basis for the creation of Pakistan:
That I will not allow my personal interest to influence my official conduct or my official decisions:
That I will preserve, protect and defend the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan:
That, in all circumstances, I will do right to all manner of people, according to law, without fear or favor, affection or ill-will:
And that I will not directly or indirectly communicate or reveal to any person any matter which shall be brought under my consideration or shall become known to me as Prime Minister except as may be required for the due discharge of my duties as Prime Minister.
May Allah Almighty help and guide me (A’meen).
Gilani fifth PM in Musharraf’s 8-year rule
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD, Mar 25 :: Yousaf Raza Gilani is the fifth prime minister who has been sworn in by President Pervez Musharraf during his more than eight-year rule. President Musharraf, the then Chief Executive took oath from Mir Zafarullah Khan Jamali as prime minister on Nov 21, 2002 who remained at the post till his resignation on June 6, 2004.
Jamali was replaced by Ch Shujaat Hussain, to whom President Musharraf administered oath as interim prime minister on June 30, 2004.
Shaukat Aziz took oath under President Musharraf on Aug 28, 2004 and remained as prime minister till the parliament completed its tenure on Nov 16, 2007.
President Musharraf administered oath to Muhammadmian Soormo as caretaker prime minister on Nov 16, 2007, who held the post till March 25, 2008 when President Musharraf sworn in Yousaf Raza Gilani as the newly elected Prime Minister.
ISLAMABAD, Mar 25 :: Yousaf Raza Gilani is the fifth prime minister who has been sworn in by President Pervez Musharraf during his more than eight-year rule. President Musharraf, the then Chief Executive took oath from Mir Zafarullah Khan Jamali as prime minister on Nov 21, 2002 who remained at the post till his resignation on June 6, 2004.
Jamali was replaced by Ch Shujaat Hussain, to whom President Musharraf administered oath as interim prime minister on June 30, 2004.
Shaukat Aziz took oath under President Musharraf on Aug 28, 2004 and remained as prime minister till the parliament completed its tenure on Nov 16, 2007.
President Musharraf administered oath to Muhammadmian Soormo as caretaker prime minister on Nov 16, 2007, who held the post till March 25, 2008 when President Musharraf sworn in Yousaf Raza Gilani as the newly elected Prime Minister.
Gilani presented welcome guard of honour
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD, Mar 25 :Prime Minister Yousaf Raza Gilani on Tuesday was presented guard of honour on arrival at the Prime Minister House, after he took oath as country’s new Prime Minister. National anthem of the country was played. A smartly turned out contingent of armed forces presented salute to the Prime Minister.The Prime Minister reviewed the parade and later met the staff at the PM House.
ISLAMABAD, Mar 25 :Prime Minister Yousaf Raza Gilani on Tuesday was presented guard of honour on arrival at the Prime Minister House, after he took oath as country’s new Prime Minister. National anthem of the country was played. A smartly turned out contingent of armed forces presented salute to the Prime Minister.The Prime Minister reviewed the parade and later met the staff at the PM House.
Gilani takes oath as Prime Minister
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD, Mar 25 -Syed Yousaf Raza Gilani Tuesday took oath as country’s new Prime Minister for a term of five years. President Pervez Musharraf administered oath to the country’s 22nd prime minister at the Aiwan-e-Sadr at a grand ceremony attended by prominent political leaders from across the divide.
The event was also attended by National Assembly Speaker Fehmida Mirza, Deputy Speaker Faisal Karim Kundi, outgoing caretaker Prime Minister Mohammadmian Soomro, Governors of all the provinces, First Lady Begum Sehba Musharraf, Chairman Joint Chiefs of Staff Committee General Tariq Majid, Chief of Army Staff General Ashfaq Parvaiz Kayani, Chief of Naval Staff Admiral M Tahir and Chief of Air Staff Air Chief Marshal Tanveer Mahmood.
Yousaf Raza Gilani was elected by the National Assembly Monday evening by securing 264 votes, against PML (Q)’s Ch Pervaiz Elahi gaining 42 votes. The voting was through division.
The Speaker National Assembly Fehmida Mirza intimated the President in writing about the result of the house election the same evening.
“The President shall invite the member of National Assembly to be the Prime Minister, who commands the confidence of the members of the National Assembly,” Article 91 (2A) of the Constitution says.
The oath-taking ceremony started with the recitation from the Holy Quran. Yousaf Raza Gilani was invited to take oath of prime minister’s office as provided in the Third Schedule, under the 1973 constitution.
Attired in a black sherwani, Prime Minister Gilani read the oath.
Syed Yousaf Raza Gilani had won from NA-151 Multan-IV securing 77664 votes against Sikandar Hayat Khan Bossan of Pakistan Muslim League who secured 45765 votes.
Under the constitution, Yousaf Raza Gilani now has to obtain a vote of confidence from the National Assembly within a period of 60 days.
ISLAMABAD, Mar 25 -Syed Yousaf Raza Gilani Tuesday took oath as country’s new Prime Minister for a term of five years. President Pervez Musharraf administered oath to the country’s 22nd prime minister at the Aiwan-e-Sadr at a grand ceremony attended by prominent political leaders from across the divide.
The event was also attended by National Assembly Speaker Fehmida Mirza, Deputy Speaker Faisal Karim Kundi, outgoing caretaker Prime Minister Mohammadmian Soomro, Governors of all the provinces, First Lady Begum Sehba Musharraf, Chairman Joint Chiefs of Staff Committee General Tariq Majid, Chief of Army Staff General Ashfaq Parvaiz Kayani, Chief of Naval Staff Admiral M Tahir and Chief of Air Staff Air Chief Marshal Tanveer Mahmood.
Yousaf Raza Gilani was elected by the National Assembly Monday evening by securing 264 votes, against PML (Q)’s Ch Pervaiz Elahi gaining 42 votes. The voting was through division.
The Speaker National Assembly Fehmida Mirza intimated the President in writing about the result of the house election the same evening.
“The President shall invite the member of National Assembly to be the Prime Minister, who commands the confidence of the members of the National Assembly,” Article 91 (2A) of the Constitution says.
The oath-taking ceremony started with the recitation from the Holy Quran. Yousaf Raza Gilani was invited to take oath of prime minister’s office as provided in the Third Schedule, under the 1973 constitution.
Attired in a black sherwani, Prime Minister Gilani read the oath.
Syed Yousaf Raza Gilani had won from NA-151 Multan-IV securing 77664 votes against Sikandar Hayat Khan Bossan of Pakistan Muslim League who secured 45765 votes.
Under the constitution, Yousaf Raza Gilani now has to obtain a vote of confidence from the National Assembly within a period of 60 days.
Musharraf, Gilani stress political unity to confront state issues
Chaudhry Ahsan Premee
ISLAMABAD, Mar 25 - : President Pervez Musharraf and Prime Minister Yousaf Raza Gilani Tuesday stressed the need for political forces in the country to get united to effectively confront the challenges of terrorism, extremism and economic issues. In a brief joint interaction with media soon after the swearing-in ceremony of new Prime Minister here at the Aiwan-e-Sadr, the two leaders expressed the resolve to cooperate and take the country forward on path of progress and prosperity.
“I will extend my full support to him, always,” President Pervez Musharraf said when asked about his role in the new government.
The President said all the political forces in the country needed to work together to confront the threats of extremism and terrorism looming ahead.
“If we all move forward, maintaining our balance, it will be good, but in this regard the prime minister will have to play a leading role,” the President added.
Prime Minister Yousaf Raza Gilani said, “It’s a split mandate, I have to take allied parties along, so Inshallah we will formulate a plan of action so that we can deliver.”
“All forces need to join hands to take the country out of these crises,” Gilani said.
“We need support of all. What is parliament? Parliament is the President, the National Assembly and the Senate...therefore we have to ensure supremacy of the parliament,” the Prime Minister said.
He said from his parliamentary experiences, he learnt the lesson that institutions need to be strengthened.
When asked about his cooperation with the President, he said, Pakistan was on the crossroads and passing through a sensitive phase. “We need the cooperation of everybody.”
“The nation has high hopes from us and we need to deliver and if we fail, they would loose all hope.”
“I would request it to the nation, the political forces, the President, that together we all should cooperate to take the country out of crises,” Prime Minister Gilani said.
About the need for institutional harmony, he said, “if all institutions work according to the constitution, there will be no confrontation.”
He said the parliament, judiciary, press, bureaucracy and army all need to play their role according to the constitution.
Prime Minister Gilani thanked the nation for its mandate and said it was reflective of the aspirations of the people as to what type of government they want.
“We are grateful to the people of Pakistan and the nation and I am proud of my nation and we will live for Pakistan and die for Pakistan.”
He said he would announce the 100-day program at the floor of the house, soon after taking the vote of confidence.
He said he was grateful to the president and thanked him for his cooperation.
Earlier, the two leaders and their families received the guests at the reception.
President Musharraf and Prime Minister Gilani also had a brief separate interaction.
عوام کا خادم اور ججز کی بحالی۔۔۔۔ تحریر چودھری احسن پر یمی
ملک کی 13ویں قومی اسمبلی نے پیر کو مخدوم سیّد یوسف رضا گیلانی کو بھاری اکثریت سے وزیراعظم منتخب کر لیا، انہیں 264 ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف چوہدری پرویز الٰہی کو 42 ووٹ ملے۔ جبکہ منتخب وزیراعظم نے گذشتہ روزایوانِ صدر میں صدر پرویز سے اپنے عہدے کا حلف بھی لے لیا ہے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کاتمام نظر بند فاضل جج صاحبان کو فوری طو رپر رہا ئی کا حکم قا بل تحسین ہے۔ اب عوام ججز کی رہائی کے بعد ان کی بحالی کے منتظر ہیں اور عوام وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ ججوں کی بحالی پر بھی عوام کو سر پرائز دیں گے اس کے علاوہ مہنگائی، غربت اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے بھی کو ئی ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی وضع کریں گے اور میثاقِ جمہوریت اور اعلان مری پر ان کی روح کے مطابق عملدر آمد کر کے پارلیمنٹ کی بالا دستی کو یقینی بنا ئیں گے چاروں صوبوں کے عوام نے نئی حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے اور عوام نے بھی اس امید کے سا تھ توقع کی ہے کہ نئی حکومت ملک کے مسائل حل کرے گی۔ ا اگر چہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ مسائل کے حل کیلئے 100 روزہ پروگرام پر عمل درآمد کرکے ثابت کیا جائے گا کہ ہم پاکستان کے وزیر اعظم نہیں، خادم ہیں۔ سیاسی قوّتیں ہم سے تعاون کریں، ہم ملک کی ترقی اور استحکام کیلئے کام کریں گے۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے یہ بھی اعتراف کیا ہے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے کوئی ایک آدمی یا جماعت کچھ نہیں کر سکتی جب تک پوری قوم یکجا نہ ہو، اسی صورت میں ہم جمہوریت کی قیمت ادا کر سکتے ہیں۔ اگر چہ سید یوسف رضا گیلانی کی تعمیری سوچ اور عوام کے لئے کچھ کر گزرنے والے پختہ ارادوں پر کسی کو کوئی شک نہیں ۔لیکن عوام اتنے ڈرے اور سہمے ہوئے ہیںکہ نیا سیاسی منظر نا مہ تبدیل ہونے کے بعد بھی مہنگائی،غربت، بے روز گاری، نا انصا فی اور ہر شعبے میں لا قا نو نیت میں کوئی فرق نہ آیا تو پھر کدھر جا ئیں گے۔ کیو نکہ عوام کا سابقہ دور حکومت میں حکمرانوں کی غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی تقریر یں سن سن کر کا ن پک چکے ہیں۔ شوکت عزیز جو ملکی ترقی کیلئے پالیسیوں کے تسلل اور معاشی اصلا حات جیے الفاظ استعمال کر کے عوام کوبے وقوف بنا تا رہا اور جب وہ ملک سے فرار ہوا تو اس کے چٹے پٹے کھل کرکئی بحرانوں کی شکل میں عوام کے سامنے آ گئے اور اس وقت شوکت عزیز پر جو الزامات لگائے جا رئے ہیں کہ تین سو ارب سے زیادہ اس کی جیب میں گیا ہے اور کئی سو کھرب اس کے حواریوں نے لوٹا ہے جن کو مشرف نے بیسا کھیوں کے طور پر استعمال کیا اور قائد اعظم کا لیبل لگا کر لوٹ ما ر میں نادر شاہ کو بھی پہچھے چھوڑ گئے اور اسی طرح کے الزامات اور قیاس آرائیا ں پرویز مشرف کے خلاف بھی کی جا رہی ہیں کہ پرویز مشرف کی بھی بیرون ممالک میں کھر بوں روپے سرما یہ کا ری ہے۔ ارب، کھرب کہا ں سے آئے یہ ان میں سے کسی کے باپ نے ان کو نہیں دیے ظاہری بات ہے کہ قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا ہے حکو مت بنانے کی تا خیری کی ایک و جہ مبینہ طور پر یہ بھی بتائی جا تی رہی ہے کہ لوٹ مار کو آڈٹ کرنے والوں سے کلیر کر راتے رہے ہیں ۔ لیکن لوٹ مار کرنے والوں سے گزارش ہے کہ دنیا کا بڑے سے بڑا جرم بھی ثبوت چھوڑ دیتا ہے اور یہی وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری ان سب کو کھٹکتا ہے اگرچہ ایک وجہ مشرف کی صدارت بھی تھی ۔ چیف جسٹس افتخا ر محمد چودھری نے کسی کے باپ کو نہیں ما را ہوا۔ اس نے صرف اس روایت کو توڑا ہے۔ جس کے مطابق سا ٹھ سا لہ تاریخ میں آئین توڑ نے اور بد عنوان حکمرانوں کو عد لیہ تحفظ د یتی رہی اور اس کی وجہ سے ملک اور اس کے عوام آ ج تباہی کے دہا نے پر پہنچ گئے اور ایک ایسا ملک جس میں ایک فیصد لو گوں نے 99 فیصد کو یر غمال بنا یا ہوا ہے ان کی مثال ایسے ہی ہے جیسے تھانے میں کسی بے گناہ کو پکڑ کر اور اس کی بے بسی سے فا ئدہ اتھا کر اور اسے ڈرا دھمکا کر من مانی کی جا تی ہے اور یہی سلوک عوام سے ہو رہا ہے اگرچہ ان تمام برائیوں کا حل انقلاب ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جس معاشرے میں منافقت اور بد عنوانی عروج پر ہو وہا ں انقلاب کی کوئی توقع نہیں کی جا سکتی۔دوسری آپشن نظام کی تبدیلی کیلئے تعلیم ہے کہ اگر ہر پا کستانی تعلیم کے زیو ر سے آراستہ ہو اور صا حب شعور بن سکے لیکن افسوس کے ساتھ ملک میں ایسا بھی نہیں۔ سابقہ حکمران دعوے کرتے رہے کہ ملک کی شرح خواندگی باون فیصد ہو گئی ہے لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔ شرح خوانگی پندرہ فیصد سے بھی کر ا س نہیں ہو ئی۔ اب نظام کی تبدیلی اور سما جی و آ ئینی تحفظ کے لئے عوام کے پا س جو شاٹ کٹ ہے وہ خود مختار عدلیہ کی آزادی ہے اس ضمن میں عدلیہ کی آزادی نام کی نہیں بلکہ کا م کی بھی ہونی چاہیے جس طرح افتخار محمد چودھری کی ایک نو NO نے اس ملک کے اس استحصالی طبقے کو بے نقاب کر کردیا جو سا ٹھ سال سے سولہ کروڑ عوام پر اجا رہ داری کر رہا ہے ۔ بات پرویز مشرف کی نہیں بلکہ ہر اس رو ےیے کی ہے جو اس نظام کی تبدیلی میں رکارٹ ہے ۔ پرویز مشرف نے بھی گزشتہ دنوں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ" اس ملک میں قیادت کا بحران ہے۔ ©©" قیادت کے ساتھ دیانت کا لفظ بھی لازم و ملزوم ہے ۔کیونکہ 2 نمبر قیادت کا سٹاک وافر مقدار میں موجود ہے اور جنہیں ہر دور میں اقتدار میں رہنا اچھا لگتا ہے ۔ قلم تو زہر پھو نکتا رہے گا بہرحا ل آتے ہیں نئی حکومت کی طرف 1973ءکا آئین ایسا مسودہ ہے جو قابل عمل اور قابل قبول ہے، اور اس ضمن میں وزیر اعظم یوسف رضا کو اداروں کی مضبوطی کےکیلئے یقین دلانے کے ساتھ عملی طور پر ججز کی بحالی کرکے ثابت کرنا ہوگا کہ ہم وزیر اعظم نہیں ،عوام کے خادم ہیں کیونکہ عوام کی یہی آواز ہے۔ عوام سے کئے گئے وعدوں کو بھی یاد ر کھنے کی بجائے ان کو پورا کرنا ہو گا انتقامی سیاست اگرچہ بری بات ہے لیکن سابق دور میں انتقامی سیاست کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق ضرور کاروائی کی جائے اور ان کو کیفر کردار تک پہنچا یا جا ئے اور جہا ں تک قومی خزانہ لو ٹنے والوں کا تعلق ہے وہ معا ملہ چیف جسٹس افتخا ر محمد چودھری پر چھوڑ دیا جا ئے وہ جا نیں اور ان کا کام
Race---// Cast: Anil Kapoor, Akshaye Khanna, Saif Ali Khan, Bipasha Basu, Katrina Kaif, Sameera ReddyDirector: Abbas-Mustan Rating:
Glamour, a ritzy gorgeousness and hedonism runs across "Race" like a bolt of lightning cutting through a super-sleek surface reminding us that the "Bold And The Beautiful" are basically compromised souls.So join them at your own risk. In Abbas-Mustan's terribly sleek thrillers, the glamorous characters are fatally flawed. The women specially pull out all stops when it comes to realizing their ambitions and tapping into those areas of their conscience that are conventionally considered taboo for women.In "Aitraaz", we had Priyanka Chopra lusting after her employee under her husband's nose. In "Humraaz", Amisha Patel plotted with lover-boy Akshaye Khanna to marry and disinherit hubby Bobby Deol. And of course in "Baazigar" Shah Rukh Khan threw Shilpa down a high-rise without a second thud.In "Race" too Bipasha pushes one of the heroes down a high-rise. Though telling which would be a 'dead' giveaway. If you know what I mean.The mean machine has never been meaner. None of the characters says what he/she means. And they all want to get rich. As rich as Abbas-Mustan, who have been marketing the murky side of affluence for over a decade now.Suffice it to say money continues to be the main motivation for making the Abbas-Mustan's characters' world go round and wrong. The four main characters sparkle sartorially like walking-talking endorsements for botox and boutiques.Full marks to stylist Anaita Adajania for making the attractive star-cast look ready ripe and riveting.Then there's Allan Amin's action sequences... not world-class, mind you... we've seen ritzy cars somersaulting in the skyline with more élan in scores of forgotten car-chase adventures from the West.But yes, it's been a while in Bollywood since the heroes chased cars more vigorously than skirts.Despite the presence of three sensuous ladies, "Race" is a very boys-night-out kind of thriller. Skidding wheels compete with Pritam's high-octave dance numbers to create a beguiling blend of the bowled and the bountiful.Every one of the four main characters could be a wolf in disguise. The chic script plays an amusing cat-and-mouse game with the audiences' perceptions, shifting the needle of suspicion from one to the other character with numbing velocity until you just give up and go with the 'flaw'.Editor Hussain Burmanwallah doesn't spare the material. Even the coolly -choreographed dance numbers are driven by a demoniacal desperation to beat the clock.Everyone, the editor included, is shown running out of time as the two brothers Akshaye Khanna (robust and enjoying his part of the money machine) and Saif Ali Khan (scowling in transparent disdain) race to the finishing line.Ironically the co-directors take the title a tad too literally. For a large part of the narration Saif and Akshaye are seen racing each other on cars.The two actors seem to have enjoyed being in a film that extends the line of morality into the grey zone and makes acquisition seem like the only way to be faithful to the times that we live in.Mid way, Anil Kapoor talking fast and furiously enters with dumb assistant Sameera Reddy to do an encore of Pankaj Kapoor and Sushmita Mukherjee from the zany detective serial "Karamchand".Ah, a touch of historicity in a tale where people live for the present only."Karamchand" chewed on carrots. His modern day avatar chews on every seasonal fruit in pursuit of a phal-proof plan to nab the culprits.We chew on Abbas-Mustan's inverted morality tale where the bad have all the fun. We wouldn't know what happens to the good. They stay out of this film.As for the leading ladies, Bipasha is naturally saucy. Katrina tries.
Rani, Bipasha to do Shah Rukh's IPL music video
Mumbai, Bollywood superstar Shah Rukh Khan has roped in Rani Mukherjee and Bipasha Basu to participate in his music video for his Kolkata Knight Riders.Shah Rukh had bought the Kolkata franchise of the Indian Premier League (IPL) for $85 million last month. The Twenty20 competition of the IPL begins April 18.Preity Zinta who owns the Mohali franchise of the IPL has apparently no intention of competing with Shah Rukh as far as star line up in the IPL music video is concerned.A source close to Preity Zinta, who's currently in London, set aside the rumours that she intends to get Sunny and Bobby Deol and their dad Dharmendra to do a music video for the Mohali team."The playing field when the matches start in April will be filled with star-cricketers. That takes care of the glam-element," said the source. "As for the music video we feel it should represent the earthy feel of Punjab and Chandigarh. Hence the robust song that Preity and Ness have recorded for their team, as opposed to the poetic lyrical mood of Kolkata and Shah Rukh's team."We feel we can't capture the flamboyant and vigorous flavour if we bring film stars into the video. Preity wants the video to be very Punjabi. That's why she got Daler Mehndi to sing their theme song," the source said. Shah Rukh Khan and Vijay Mallya on the other hand seem to believe star-line up to be the best way to attract big crowds to their cricket matches.
Today Photo
Islamabad, March 25, 2008
Pakistan's deposed chief justice Iftikhar Mohammed Chaudhry, left, waves to his supporters from the balcony of his residence after his release on Monday, March, 24, 2008 in Islamabad, Pakistan. Pakistan's deposed chief justice emerged onto his balcony after more than four months under house arrest. It is Chaudhry's first public appearance since President Pervez Musharraf purged the courts to protect his disputed presidency from legal challenges.
بڑے طریقے سے چلنا ہوگا کہ منزل ابھی دور ہے: معزول چیف جسٹس
جسٹس افتخار چودھرینظربندی ختم ہونے پر پارلیمان، وکلا، سول سوسائٹی اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اتوار کی شام کہا کہ ’ہماری منزل اور آگے ہے، لہٰذا ہمیں بڑے طریقے سے چلنا ہوگا تاکہ ہماری منزل میں کوئی اور رکاوٹیں نہ آ سکیں۔‘ ججز کالونی اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ کی بالکنی سے جشن منانے والے ایک ہجوم کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے اُنہوں نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔اُن کے بقول،’اِن پانچ مہینوں کے دوران جِس طرح سے ساری قوم نےملک میں آئین اور قانون کی بالادستی کے لیےجدوجہد کی وہ مثالی اور تاریخی ہے۔‘ نو منتخب وزیرِ اعظم کے حکم کے بعد گھروں پر نظربند ججوں کو رہائی تو مل گئی ہے لیکن کیا صدر مشرف کی طرف سے برطرف کی جانے والی عدلیہ اور افتخار محمد چودھری کو چیف جسٹس کے عہدے پر بحال کیا جا سکتا ہے؟
اِس حوالے سے آئینی اور قانونی رائے اب بھی منقسم ہے۔ اگر نہیں، تو پارلیمان جب ازخود قرارداد منظور کرکے ایک نیا اخلاقی جواز پیدا کرے گی، اُس کا اثر کس نوعیت کا ہوگا، یہ ایک علاحدہ سوال ہے۔اِس سے قبل نو منتخب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے زیرِ حراست سینئر ججوں کی رہائی کے حکم کے فوراً بعد وکلا اور سیاسی جماعتوں کے کارکن وفاقی دارالحکومت میں معزول چیف جسٹس کی رہائش گاہ پہنچ گئے، جہاں پولیس نے پہلے ہی اُن رکاوٹوں اور خاردار تاروں کو ہٹا دیا تھا جو گذشتہ سال تین نومبر کے بعد چیف جسٹس کی نظربندی کے بعد ججز کالونی کے داخلی راستے پر بچھائی گئی تھیں۔اِس موقع پر وکلا تحریک کے نمایاں لیڈر اور سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر چودھری اعتزاز احسن بھی وہاں پہنچے اور کچھ دیر بعد معزول چیف جسٹس اپنے اہلِ خانہ اور دیگر وکلا رہنماؤں کے ہمراہ اپنے گھر کی بالکنی پر نکل آئے اور ہجوم کے نعروں کا ہاتھ ہلا کر جواب دیا۔چودھری اعتزاز احسن نے اِس موقع پر اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ حکومت کو عدلیہ کو بحال کرنے کا وعدہ پورا کرنے کے لیے وکلا تحریک صبرو تحمل کے ساتھ 30دن کا وقت دے گی۔
Subscribe to:
Posts (Atom)