International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, June 27, 2008

وفاقی حکومت کا عدلیہ کی بحالی کے لیے مظاہروں کے دوران وکلاء پر قائم مقدمات ختم کرنے کا اعلان



فاروق ایچ نائیک کی بار کونسل کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد۔ وفاقی حکومت نے عدلیہ کی بحالی کے حوالے سے مظاہروں کے دوران وکلاء پر قائم ہونے والے مقدمات ختم کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان بار کونسل کے لیے 5 کروڑ روپے کی گرانٹ کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ حکومت نے پریکیٹیشن ایکٹ میں 3 نومبر 2007 ء کی ترمیم واپس لینے کا فیصلہ بھی کیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک نے جمعہ کو پاکستان بار کونسل کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ وفد نے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سید رحمان کی قیادت میںو زیر قانون سے ملاقات کی۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ حکومت نے ججز کی بحالی کا تہیہ کر رکھا ہے ۔ حکومت اس ایشو کے حل کے حوالے سے مخلصانہ کوشیشیں کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی نہ صرف معزول ججز کو رہا کردیا گیا ہے بلکہ ججز کو تنخواہیں بھی ادا کی گئی ہیں۔ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کررہی ہے۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آئینی پیکج کے مسودے کی کاپیاں تمام سیاسی جماعتوںکو بھجوائی گئی تھیں تاہم کسی بھی سیاسی جماعت کی حتمی طور پر تجاویز سامنے نہیں آئی ہیں ۔وزیر قانون نے کہا کہ ججز آئینی پیکج کے زریعے ہی بحال ہوں گے۔ یہ معاملہ پارلیمنٹ میںپیش ہو گا۔ پیکج کو منظور یا مسترد کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہو گا۔ اس حوالے سے کسی کو متعرض نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ وکلاء کے خلاف تمام مقدمات ختم کردئیے جائیںگے۔ وزیر قانون نے کہا کہ حکومت وکلاء کی فلاح و بہبود کے حوالے سے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ وکلاء کے نہ صرف رہائش کے مسائل حل کیے جائیںگے۔ ہسپتالوں میں وکلاء کو مفت طبی امداد کی فراہمی کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر 2007 ء کے اقدامات کے ذریعے وکلاء کی پریکٹس کے حوالے سے وکلاء کی کمیٹی کے جو اختیارات سلب کرلیے گئے تھے انہیںبحال کیا جا رہا ہے ۔

عالمی بنک نے پاکستان کو ٣ کروڑ ٨٠ لاکھ ڈالر کے قرضے کی منظوری دیدی




قرضے کی رقم کو سندھ طاس میں پانی کے وسائل کی ترقی پر خرچ کیا جائے گا۔ کنٹری ڈائریکٹر
اسلام آباد ۔ عالمی بنک نے انڈس ریور بیسن میں پانی کے وسائل کی مینجمنٹ اور ترقی میں مدد کے لیے پاکستان کو 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالیت کے قرضے کی منظوری دیدی ہے ۔ عالمی بنک کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس رقم سے پاکستان توانائی اور فصلوں کی پیداوار کے لیے پانی کے وسائل کے فروغ کے لیے ضروری ا ور فوری اصلاحات کا پروگرام شروع کیا جائے گا۔ عالمی بنک اپنے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن پروگرام سے نرم شرائط پر قرضہ فراہم کیا جائے گا جس پر شرح سود 0.75 فیصد پر فراہم کرے گا۔ اس کا گریس پریڈ 10 سال کا ہو گا اور 35 سالوں میں واپس کرنا ہو گا ۔ پاکستان میں عالمی بنک کے کنٹری ڈائریکٹر یوسو وفاکروکس نے اس موقع پر اپنے بیان میں کہاکہ پاکستان میں پانی کے شعبے کو انتہائی نازک پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے تسلسل کے ساتھ بہت زیادہ سرمایہ کاری اور طویل المدتی عزم کی ضرورت ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس منصوبے سے پانی کے شعبے کی تجدید اور استحکام کے لیے بنیاد تعمیر کی جائے گی جس سے پانی کی صورت حال بہتر ہو گیا ور آبپاشی اور ہائیڈو پاور ڈویلپمنٹ کی صورت حال بہتر ہو گی انہوںنے کہا کہ اس منصوبے سے انڈس سسٹم کے ادارہ جاتی اور ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنایا جائے گا۔ اس حوالے سے وزارت پانی وبجلی انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ، واپڈا اور پلاننگ کمیشن کی تکنیکی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے گا۔ جبکہ ہائیڈرو پاورکے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے پبلک پرائیویٹ شراکت داری کو ترقی ا ور اس کی مدد کی جائے گی ۔ عالمی بنک کے پانی کے شعبے کے لیڈ سپیشلست اور پراجیکٹ ٹیم لیڈر مسعود احمد نے کہا کہ ’’ سندھ طاس کی ترقی اور انتظام ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کے لیے انتظامی ، انجنیئرنگ اور سائنسی صلاحیت کی بڑے پیمانے پر ضرورت ہے ۔ یہ پراجیکٹ پانی سے بجلی پیدا کرنے کے شعبوں اور پانی کی تنظیم اور ترسیل کو بہتر بنانے کے طریقوں کے لیے سرمایہ کاری اور مالی لائحہ عمل بنانے میں مددد ے گا۔

چار ارب برس قبل مریخ سے دیوہیکل سیارچہ ٹکرایا تھا



نیویارک ۔ زمین پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً چار ارب برس قبل مریخ سے ایک بہت بڑا سیارچہ ٹکرایا تھا، جس کی شدت کی وجہ سے مریخ کے دونوں نصف کرے ایک دوسرے سے مختلف ہو گئے ہیں۔ ماہرینِ فلکیات گذشتہ تیس برس سے یہ جانتے تھے کہ مریخ کے بڑے حصے میں اوپری سطح کی موٹائی 50 کلومیٹر سے کم ہو کر 20 کلومیٹر ہو جاتی ہے، اور دونوں حصوں کی مٹی کی خصوصیات بھی مختلف ہیں اور ان کے اندر پائی جانے والی مقناطیسیت بھی مختلف ہے۔ امریکہ کی ایم آئی ٹی یونی ورسٹی اور ناسا کے سائنس دانوں اس پتلی سطح والے حصے کا مشاہدہ کیا اور انھیں معلوم ہوا کہ یہ حصہ ساڑھے دس ہزار کلومیٹر لمبا اور ساڑھے آٹھ ہزار کلومیٹر چوڑا ہے۔ واضح رہے کہ چوں کہ مریخ زمین سے بہت چھوٹا ہے، اس لیے یہ رقبہ اس کی کل سطح کا 42 فی صد بنتا ہے۔ ایم آئی ٹی کے سائنس دان کہتے ہیں کہ مریخ پر دو مختلف قسم کی سطحوں کی صرف ایک ہی وجہ ہو سکتی ہے، اور وہ ہے کہ ایک بڑے سیارچے سے ٹکر۔کمپیوٹر ماڈل کی مدد سے اس سیارچے کی جسامت کا اندازہ 16 سوسے 27 سو کلومیٹر کے درمیان لگایا گیا ہے اور یہ تصادم کے وقت چھ سے لے کر دس کلومٹیر فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کر رہا تھا۔یہ بات اتنی حیران کن نہیں ہے کہ مریخ سے اس قدر بڑا سیارچہ ٹکرایا ہو۔ اس زمانے میں نظامِ شمسی نیا نیا بنا تھا اور تمام اندرونی سیاروں پر شہابِ ثاقب اور دم دار ستاروں کی بم باری معمول کی بات تھی۔ لگ بھگ اسی زمانے میں زمین سے اس سے بھی بڑا سیارچہ ٹکرایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ہمارا چاند اسی ٹکراؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا تھا۔

شمالی کوریا نے اپنے ایٹمی پروگرام کی تفصیلات چین کے حوالے کر دی ، امریکہ کا خیر مقدم



پیانگ یانگ ۔ واشنگٹن ۔ شمالی کوریا نے اپنے ایٹمی پروگرام کی تفصیلات چین کے حوالے کر دی ہیں ادھر امریکہ نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے کا اعلان کیا ہے شمالی کوریا کی طرف سے فراہم کردہ ایٹمی پروگرام کی تفصیلات میں پروگرام میں استعمال ہونے والے مواد سہولیات اور ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد شامل ہے ۔ شمالی کوریا کو یہ تفصیلات اس سال کے شروع میں دینا تھیں مگر مذاکرات میں بار بار تعطل کے باعث یہ تفصیلات فراہم نہ کی جا سکیں۔ امریکہ نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے شمالی کوریا پر عائد پابندیاں نرم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ صدر بش نے کہا ہے کہ ان کا مقصد ہے کہ کوریا کا علاقہ جوہری ہتھیاروں سے پاک ہو جائے اور وہاں عوام بھوک اور افلاس سے نجات حاصل کر سکیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا پر عالمی دباؤ جاری رہے گا تاکہ وہ اپنے ہتھیاروں اور ایٹمی پروگرام کو مکمل طور پر تلف کر دے ۔ اس اعلان کے بعد آئندہ 45دنوں میں شمالی کوریا کے تمام داخلی اور خارجی امور کا جائزہ لیا جائے گا اور شمالی کوریا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کے خلاف مثبت پیش رفت نظر آنے کی صورت میں اسے دہشت گرد ممالک کے فہرست سے خارج کر دیا جائے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کاججوں کی تعداد پر وفاق کو نوٹس



اسلام آباد ۔ اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز حکومت کی طرف سے فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے وفاق کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔عدالت نے یہ نوٹس اظہر مقبول ایڈووکیٹ کی درخواست پر جاری کیے ہیں اور ان میں کہا گیا ہے کہ وفاق پیٹیشن میں اْٹھائے گئے اعتراضات پر تفصیلی جواب پندرہ دن کے اندر جمع کروائے۔ اس سے پہلے مذکورہ وکیل نے اسی قسم کی درخواست اسی عدالت میں دائر کی تھی جس کو عدالت نے خارج کردیا تھا۔ اظہر مقبول شاہ نے نظر ثانی کی درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ستر کے تحت ججوں کی تعداد بڑھانے کے لیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے اور قانون سازی ہونے کے بعد ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عدالت نے ان کی درخواست مسترد کی تھی تو اس وقت فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا تھا لیکن اب چونکہ اب سے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جا چکا ہے ۔ درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ججوں کی تعداد فنانس بل کے ذریعے بڑھائی گئی تو پھر سینیٹ اور صدر کا کردار ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکمراں اتحاد کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں ہے اس لیے وہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ججوں کی تعداد سترہ سے بڑھا کر انتیس کرنے کی تجویز دی تھی اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ نواز سے مشاورت کی تھی۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے سمیت فنانس بل کے ذریعے قوانین میں مجوزہ بعض ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بارے میں پیش کی گئی تحریک استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دی ہے۔

پی سی او ججز کے سامنے پیش نہیں ہوں گے ۔نواز شریف



مجھے انتخابات کیلئے نااہل قرار دئیے جانے کے پس منظر اور وجوہات سے پوری قوم آگاہ ہے ۔ ولی باغ میں میڈیا سے گفتگو
چارسدہ ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں امن کے قیام کے لیے جو بھی کوششیں کی جائیں گی ہم ان کی حمایت کریں گے۔ مجھے انتخابات کے لیے نااہل قرار دئیے جانے کے پس منظر اور وجوہات سے پوری قوم آگاہ ہے ۔ پی سی او ججز کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ولی باغ میں اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان سے ان کے بھائی سنگین ولی خان کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے کیا ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف جمعہ کو عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان کے بھائی سنگین ولی کے انتقال پر اظہار تعزیت کے لیے چارسدہ میں ولی باغ گئے ۔ انہوں نے اسفند یار ولی سے ان کے بھائی کی وفات پر اظہار تعزیت کیا اور فاتحہ پڑھی ۔ اس موقع پر وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کے موقف پر قائم ہیں ۔ اس اصول سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور ان کے ساتھیوں نے بحال ہونا ہے ۔ اس حوالے سے قوم کے ساتھ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کی کامیابی پر عوام کا شکریہ ادا کیا ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ انتخابی نااہلی کے حوالے سے وہ نہ اپیل کریں گے نہ پی سی او ججز کے سامنے پیش ہوں گے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات ٢٠ اور٢١ جولائی کو ہوں گے، کشمیر پر بات چیت ہوگی



نئی دہلی ۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا عمل جاری رہے گا تاکہ متنازعہ امور پر امن طریقے سے حل کیے جا سکیں جامع مذاکرات کے پانچویں مرحلے کے مذاکرات 20اور21 جولائی کو ہوں گے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بھارتی ہم منصب پر باب مکھر جی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی پرناب مکھر جی سے بات چیت ہوئی ہے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تمام اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سنجیدہ مسائل کے حل کے لیے بھارتی وزیر خارجہ کی توجہ مبذول کرائی ہے اور یہ کہ وہ بھارت ایک مثبت فوج کے ساتھ بھارت آئے ہیںاور وہ ایک جمہوری طور پر منتخب ہو نے والی حکومت کے نمائندے ہیںاور یہ جمہوری حکومت دونوں ملکوں کے درمیان دوبارہ تعلقات معمول پر لانا چاہتی ہے وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے اور توقع کرتے ہیں کہ وہ جلد ہی اس دعوت کا مثبت جواب دیں گے۔ بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھر جی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات سود مند رہے اور ان میں تمام اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اور امید ہے کہ پاکستان بھی اسی طرح کے جذبے کا اظہار کرتے ہوئے مثبت جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے 5ویں مرحلے کے مذاکرات 20اور21جولائی کو ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر امن و امان دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری عمل سے دونوں ملکوں اور پورے علاقے میں ایک پرامن فضا پیدا ہو گی اور ہمیں معیشت اور تجارت کے شعبے میں تعلقات کو مزید مستحکم بنانا ہو گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں مذاکرات کا عمل جاری رہے گا۔بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھر جی نے کہا کہ قیدیوں اور ماہی گیروں کی رہائی اور ان کے مسائل کے حل کے لیے جوڈیشنل کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے اور کھوکھر اپارمونا باؤ راستوں کو تجارت کے لیے کھولنے پر غور کیا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملاقات میں جموں وکشمیر کے بارے میں 21اور22 جولائی کو خارجہ سیکریٹریوں کی سطح پر بات کی جائے گی انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے

آسٹریلیا مسلمانوں کو ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی اجازت دے: مسلمان رہنما

سڈنی سڈنی میں کچھ مسلم رہنماؤں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ تہذیبی اور ثقافتی بنیادوں پر ایک سے زائد شادیوں کو تسلیم کرے ۔آسٹریلیا میں ایک سے زائد شادی غیر قانونی ہے۔ متعدد مسلمان علما نے کہا ہے کہ اگرچہ یہ غیر قانونی ہے لیکن انہیں اکثر کسی ایسے شخص کا نکاح پڑھوانے کو کہا جاتا ہے جو پہلے سے شادی شدہ ہوتا ہے۔تاہم بہت کم مولوی ایسے ہیں جو ایسے نکاح پڑھوانے کا اقرار کرتے ہیں۔ کمیونٹی کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ مصر، اردن اور سوڈان سے کچھ لوگ دو یا اس سے زیادہ بیویوں سمیت ترکِ وطن کر کے یہاں آئے ہیں مگر آسٹریلیا کے قانون میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔ اسلامک فرینڈشپ ایسو سی ایشن آف آسٹریلیا کے صدر قیصر تراد کا خیال ہے کہ حکومت کو تہذیبی بنیادوں پر اس قانون کو تبدیل کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی کے مصداق ہمیں اس ساجھے داری کو قبول کر لینا چاہیئے۔ قرآن پاک نے اس شرط کے ساتھ مسلمان مرد کو چار شادیوں کی اجازت دی ہے کہ وہ سب کے ساتھ مساوی سلوک کر سکے۔ سڈنی یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ چند گنے چنے علما کو چھوڑ کر آسٹریلیا میں زیادہ شادیوں کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ اور حکومت بھی اس کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ ایسی کوئی ترمیم زیرِ غور نہیں ہے۔ جو لوگ اس قانون میں ترمیم کے لیے کوششیں کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ شمالی علاقوں میں جہاں آسٹریلیا کے قدیم باشندے رہائش پذیر ہیں، کثیر الازدواجی عام ہے اور حکومت رفاعِ عامہ کے کاموں کے دوران ان رشتہ داریوں کا پاس کرتی ہے۔اس سے ملتا جلتا انتظام انگلستان میں موجو د ہے۔ اس سال کے اوائل میں برطانوی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اگرا یک سے زیادہ شادیاں ان ممالک میں کی گئی تھیں جہاں یہ قانونی ہیں تو پھر تمام بیویوں کو فلاحی رقوم دی جائیں گی۔

عوام پرجبر کب ختم ہوگا ؟۔۔۔۔۔ تحریر : اے پی ایس،اسلام آباد






دہشت گردی کے خلاف‘ امریکہ کی جنگ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک پاکستان جیسے ملکوں میں عدلیہ کے ذریعے قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی پاسداری یقینی نہیں ہوجاتی۔ پاکستان میں ججوں کی بحالی میں ہر مرتبہ اور ہر اہم موڑ پر جنرل مشرف کے لیے امریکی حمایت سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہے۔ جبکہ اعتزاز احسن نے واشنگٹن میں انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے دفتر میں ایک خطاب میں کہا ہے کہ اگر امریکہ سمجھ لے کہ آزاد عدلیہ کی بحالی امریکہ کے حق میں ہے کیونکہ کوئی بھی جمہوریت جو عدلیہ کی بربادی یا اس کے ملبے پر کھڑی ہو وہ نہیں چل سکتی۔ اگر امریکہ ان باتوں کو سمجھ لے تو سکیورٹی کے بارے میں ان کی تشویش ختم ہو جائے گیا ا عتزاز احسن نے ایمنسٹی کی تقریب میں ججوں کی بحالی کی تحریک کے بارے میں بتایا کہ وہ کن حالات میں شروع ہوئی اور اس کا پس منظر کیا ہے۔ اگر کوئی سوچتا ہے کہ جن ججوں کو ہٹایا گیا وہ چپ ہو جائیں اور حکومت کو اپنا کام کرنے دیں تو یہ بہت غلط سوچ ہے۔ اگر عدلیہ کو بحال نہ کیا گیا تو اگلے چند ماہ میں پھر سے لانگ مارچ کی طرح کی تحریک شروع کی جائے گی اور اس بار اس بات کی ضمانت نہیں دی جا سکے گی کہ تشدد نہیں ہوگا کیونکہ ضروری نہیں کہ معاملہ ان کے ہاتھ میں ہی رہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ممبر تھے، ہیں اور رہیں گے لیکن ججوں کے معاملے میں وہ آصف زرداری کی رائے سے متفق نہیں۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ ججوں کی بحالی میں آئین رکاوٹ ہے تو وہ غلط ہے۔ جو ہو رہا ہے وہ سیاست کے سوا کچھ نہیں اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ امریکہ سے مدد مانگنے نہیں آئے ان کے پاس یہ قابلیت ہے کہ وہ اپنے مسائل حل کر سکیں۔ وہ امریکہ سے صرف اتنی توقع کرتے ہیں کہ وہ صدر مشرف کی حمایت کرنا چھوڑ دے اور ہمارے اندرونی معاملے ہمیں خود حل کرنے دے۔ ماضی میں جب بھی ججوں کی بحالی کی کوئی کوشش ہوئی چاہے وہ بینظیر بھٹو نے کی یا کسی اور نے امریکہ نے معاملات میں مداخلت کی۔ امریکی نائب وزیر خِارجہ نیگروپونٹے اور ان کے نائب رچرڈ باو¿چر معاملے کو دبانے کے لیے فوراً پاکستان پہنچ جاتے تھے جج قید تھے ان کے بال بچے گھروں میں بند تھے لیکن امریکہ سے کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے کہا تھا کہ جنرل مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نہیں مارشل لاء نافذ کیا ہے کیونکہ انہوں نے آئین کو معطل کیا ہے اور جب آئین معطل ہوگیا تو مفاہمت کا عمل بھی معطل ہوگیا یہ بات انہوں نے ایمرجنسی کے نفاذ کے چند گھنٹوں بعد وطن واپسی پر بلاول ہاوس کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی تھی۔بینظیر بھٹو نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھاکہ ملک میں مارشل لاء فوری طور پر ختم کیا جائے اور آئین اور سپریم کورٹ کو بحال کر کے بروقت منصفانہ الیکشن کرائے جائیں ورنہ پاکستانی عوام یوکرین کے عوام کی طرح سڑکوں پر آئیں گے۔’یہ ہمارے لیے بہت تاریک دن ہے کہ اس قسم کے فیصلے کیے گئے ہیں۔ ہمیں پہلے خدشہ تھا کہ ایمرجنسی نافذ کی جائے گی لیکن یہ تو ایمرجنسی سے بھی بدترین صورتحال ہے کیونکہ یہ تو مارشل لاء ہے ایمرجنسی نہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’ایمرجنسی لگانے کی اصل وجہ یہ تھی کہ عدالت جنرل صاحب کی اہلیت کے بارے میں فیصلہ سنانے والی تھی اور کیونکہ ایک فرد واحد کو عدالت کا فیصلہ قبول نہیں تھا اس لیے ایمرجنسی نافذ کی گئی۔‘انہوں نے کہا کہ یہ اقدام کسی جماعت یا سپریم کورٹ کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے عوام کے خلاف ہے۔بینظیر بھٹو نے یہ بھی کہا تھا کہ مسلح افواج نے چیف جسٹس اور دیگر ججوں کو گرفتار کرکے عدلیہ کی دوبارہ توہین کی ہے۔’اس سے قانون کی حکمرانی کمزور ہوجائے گی اور کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا اگر قانون کی حکمرانی کمزور کی جائے ہماری تو کوشش ہے کہ سول اور سیاسی اداروں کو مضبوط بنایا جائے کیونکہ سول ادارے ہماری انتظامیہ کی قوت ہے اور سیاسی ادارے عوام کی قوت کا مظہر ہوتے ہیں۔ اس مو قع پر ‘انہوں نے ٹی وی چینلز کی نشریات بند ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ جب میڈیا، سیاسی جماعتوں اور عدلیہ پر حملہ ہوتا ہے تو یہ کسی بھی قوم کے اہم مفادات پر حملہ ہوتا ہے وہ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی رابطے کریں گی اور ان سے صلاح مشورہ کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ تھا ہماری کوشش ہوگی کہ ہم احتجاج کریں اور عوام کے پاس جائیں۔‘بے نظیر بھٹو نے مقررہ وقت پر منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ ’انتخابات اس وقت تک منصفانہ نہیں ہوسکتے جب تک ملک میں مارشل لاء ہے کیونکہ آمریت اور جمہوریت ایک اسپیکٹرم کی دو انتہائیں ہیں جو اکٹھے نہیں چل سکتے۔ وہ اس پر احتجاج کریں گے کیونکہ پاکستان کے عوام مارشل لاء کو قبول نہیں کریں گے۔ ’یہ عوامی میدان سے بھاگنے کی کوشش ہے کیونکہ انتخابات کا وقت آرہا تھا اور الیکشن کو اسی دسمبر یا جنوری میں ہونا تھا اسی لئے مارشل لاء لگایا گیا ہے تاکہ انتخابات نہ ہوں اور عوام کو طاقت نہ ملے کیونکہ منصفانہ انتخابات ہوں گے تو عوام کو طاقت ملتی ہے۔‘جب ان سے پوچھا گیا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد جنرل مشرف سے مفاہمت کی کوششوں کا کیا ہوگا تو ان کا جواب تھا کہ ’ہماری مفاہمت جمہوریت کے لیے تھی اس وقت جمہوریت نہیں ہے تو ظاہر ہے کہ جب آئین کو معطل کیا گیا ہے اور اسی کے ساتھ مفاہمت کو بھی معطل کیا گیا ہے۔‘انہوں نے بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کے بقول فرد واحد کی پشت پناہی کرنے کے بجائے پاکستان کے عوام کی پشت پناہی کرے۔بینظیر بھٹو نے جنرل مشرف کے قوم سے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھاکہ ایمرجنسی کا ایک جواز یہ پیش کیا گیا کہ عدلیہ کے کچھ ارکان انتظامیہ اور مقننہ کے ساتھ انتہا پسندی اور دہشتگردی کے سلسلے میں تعاون نہیں کررہے ہیں۔ ’یہ ٹھیک ہے کہ سپریم کورٹ نے عبدالعزیز کی فیملی کو لال مسجد واپس دے دی تھی مگر اب سپریم کورٹ پر یہ داغ لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ انتہاپسندوں کے پیچھے جو لوگ کارفرما ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پی پی انتہا پسندی کے خلاف ہے لیکن جمہوریت کی بحالی کے بغیر انتہاپسندی کو ختم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ عوام ہی ملک کا دفاع کرسکتے ہیں۔ ’اس وقت تمام اختیارات ایک ہی شخص کے ہاتھ میں دیئے گئے ہیں وہ آئین کو تبدیل کرسکتا ہے اور اب اس نے آئین کو معطل کردیا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ پہلے سے ملک کو بہت سے خطرات لاحق ہیں اور اس اقدام سے ان خطرات میں اضافہ ہوگا اور اب پاکستان کی یکجہتی کو بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے بچوں سے ملنے دوبئی گئی تھی کیونکہ وہ اٹھارہ اکتوبر کے بم دھماکوں کے بعد پریشان تھے۔ مگر جیسے ہی انہیں خبر ملی کہ پاکستان میں ٹی وی چینلز کو بند کیا جارہا ہے تو وہ فوری طور پر وطن واپس آئی ہیں۔ ’میں پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کی حوصلہ افزائی بھی کرنا چاہتی تھی اور ان کو بتانا چاہتی تھی کہ مشکل دنوں میں میں آپ کے ساتھ ہوں۔،‘انہوں نے کہا کہ عوام غربت اور بیروزگاری سے پریشان ہیں اور وہ تبدیلی چاہتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپوٹ چوراسی صفحات پر مشتمل ہے ہیومن رائٹس واچ نے امریکہ اور برطانیہ سے کہا تھا کہ وہ پاکستان میں قید وکلاء، ججوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی رہائی، تین نومبر سے پہلے والی عدلیہ کی بحالی اور آئین کی حکمرانی کے لیے دباو¿ ڈالیں۔تنظیم نے پاکستان کے بارے میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے مشرف کے ایمرجنسی کے نفاذ کے خلاف رسمی بیانوں کے علاوہ کوئی ٹھوس اقدام سامنے نہیں آیا۔ اگر امریکہ اور برطانیہ پاکستان کے سیاسی مستقبل اور استحکام کے خواہاں ہیں تو انہیں پاکستان میں تین نومبر سے پہلے کی عدلیہ کی بحالی پر توجہ دینی چاہیے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی طرف سے نافذ کیئے گیے ہنگامی حالات کے اٹھائے جانے کے باوجود اب بھی درجنوں وکلاء، جج اور حکومت کے مخالفین قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر تے رہے ۔ہیومن رائٹس واچ کی پاکستان کی صورت حال کے بارے میں چوارسی صفحات پر مشتمل ’عدلیہ کی تباہی: پاکستان میں وکلاء اور ججوں پر جبر‘ کے عنوان سے شائع کی گئی تھی اس رپورٹ میں تین نومبر کے بعد وکلاء پر پولیس تشدد، گرفتاریوں اور گرفتار شدہ وکلاء کے ساتھ زیادتیوں کے عینی شاہدوں کے بیانات پر قلمبند کیئے گئے اس رپورٹ میں ملک کی مختلف اضلاع اور چاروں ہائی کورٹس کے احاطوں کے اندر آئین کی معطلی اور ہنگامی حالات کے نفاذ کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے وکلاء پر پولیس کے بہیمانہ تشدد اور لاٹھی چارج کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ اس رپورٹ اس بات کا جائزہ بھی لیا گیا کس طرح صدر مشرف نے اسلامی انتہا پسندی اور دہشت گردی کو روکنے کے نام پر ہنگامی حالات نافذ کرکے ملک کی عدلیہ کو بے اختیار کیا اور وکلاء اور دیگر طبقعوں سے اپنے مخالفین اپنے غیر قانونی اقدامات کو جائز قرار دینے کے لیے استعمال کیا۔ گزشتہ آٹھ سالوں میں سیاسی جماعتوں نے ملک میں فوجی آمریت کے لیے اتنی قربانیاں اور جدوجہد نہیں کی جتنی وکلاء برادری کی طرف سے دیکھنے میں آئی ہے۔ پاکستان دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے کیونکہ یہ عالمی مسئلہ ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اپنی لیڈر بینظیر بھٹو کی زندگی سمیت کئی قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان میں نئی جمہوری حکومت کے قیام کا مقصد نظام کی تبدیلی تھا۔ اور یہ نظام کی تبدیلی کس دن سے شروع ہوگی عوام اس کا انتظار کر رہے ہیں۔اور اس ضمن میںسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ ججوں کی بحالی میں اس وقت صدر پرویز مشرف نہیں بلکہ پارلیمان رکاوٹ ہے۔ اور یہ بات حرف آخر ہے کہ نظام کی تبدیلی تب ہی ممکن ہے جب عوام کو انصاف ملنا شروع ہوگا۔ اور اس ضمن میں حائل رکا وٹو ں کا خا تمہ کرنا ہوگا۔ اے پی ایس




NKorea presents nuclear report, US eases sanctions




WASHINGTON - North Korea handed over a long-delayed account of its nuclear activities on Thursday, prompting the United States to ease sanctions but leaving questions about the communist state's atomic ambitions.
U.S. President George W. Bush cautiously welcomed the action but warned North Korea, which tested a nuclear device two years ago, that it faced consequences if it did not fully disclose its operations and continue to dismantle its nuclear program.
"If North Korea makes the wrong choices, the United States and our partners in the six-party talks will respond accordingly," he said at the White House in Washington shortly after the declaration was handed over to China.
"If they do not fully disclose and end their plutonium, their enrichment and their proliferation efforts and activities, there will be further consequences," said Bush, who once branded North Korea part of an "axis of evil."
He quickly took a step toward removing North Korea from the U.S. list of state sponsors of terrorism, which will take 45 days, and issued a proclamation lifting some sanctions under the U.S. Trading with the Enemy Act.
Bush's national security adviser Stephen Hadley told reporters that easing those sanctions was "relatively minor" and that if Pyongyang failed to fulfill its obligations the United States could seek reimpose them or push for new ones.
"If they are unwilling to carry out their obligations then there will be consequences," he said. "To the extent applicable and to the extent we can do it legally we would reimpose
past sanctions. We would also have the option to get additional sanctions but it would not be just the United States."
Bush also welcomed an announcement by North Korea that it would blow up the cooling tower at Yongbyon, its main nuclear complex, but said these were all initial steps by the reclusive communist country and more work was required.
In an unprecedented move, North Korea has invited Western media to record the event. North Korea had already begun dismantling its nuclear facilities after talks among China, Japan, Russia, North and South Korea and the United States.
"This isn't the end of the process, this is the beginning of the process," Bush said, and added Pyongyang's current actions would not in themselves end North Korea's international isolation.
He said among other steps North Korea needed to take was a resolution of its differences over abducted Japanese citizens.
North Korea at this stage has also given no details of its existing nuclear arsenal, an issue which will be addressed in another phase of the six-party talks.
Experts on the long-running dispute said the declaration was a step forward, but deepened uncertainties about who will make further concessions, and how much other countries are willing to trust Pyongyang.
"Since this particular declaration has not included nuclear weapons or the exact number of warheads they have, that is a key concern. The other thing is whether or not the North Koreans have stopped work on the uranium enrichment program and how far that has gone," said Lee Chung-min, a professor at Yonsei University in Seoul.
'We can verify'
China, the closest Pyongyang has to an ally, hosted the six-country talks that last year secured a deal offering North Korea energy, aid and diplomatic concessions in return for disabling its main nuclear facility and unveiling past nuclear activities.
"We believe we have ... the means by which to verify the completeness and accuracy of this document," U.S. Secretary of State Condoleezza Rice said as she traveled in Japan.
"For instance, in order to verify the plutonium number that the North Koreans have given, we have been given documents, but we also are expecting access to the reactor core, to the waste pool," she said, referring to the nuclear reactor at Yongbyon.
The latest phase of the nuclear disarmament deal had been due for completion by the end of 2007 but was delayed by wrangling over money, aid and the contents of the declaration.
The chief U.S. envoy to the six-party talks, Assistant Secretary of State Chris Hill, told reporters North Korea's declaration was likely to be soon followed by a new round of negotiations.
Deputy Russian foreign minister Alexei Borodavkin told Interfax news agency a meeting next week had been discussed.
Bush bracketed North Korea, Iraq and Iran in an "axis of evil" after the Sept. 11 attacks, accusing them of state-sponsored terrorism and seeking weapons of mass destruction.
Removal from the U.S. list of state sponsors of terrorism would ease trade restrictions and open the way for other cooperation with the United States, and eventually let Pyongyang work with the World Bank and other international institutions.
"What happens after the declaration will largely depend on domestic political factors in the United States," said Shi Yinhong, a regional security expert at Renmin University in Beijing.
"If U.S. domestic pressure is not big, President Bush will have room to offer North Korea more concessions before his term ends."
Bush and other officials stressed the symbolic nature of the U.S. trading concessions. His Republican administration has come under strong pressure from many conservatives not to be seen as compromising on North Korea five months before a U.S. presidential election in which national security issues will play a big part.

Govt. focusing on provision of low-cost housing: PM







ISLAMABAD: Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani on Thursday said the government is focusing on the provision of low-cost housing to the people to meet housing shortage in the country. He was talking to a delegation of the Association of Builders and Developers of Pakistan that called on him here at the PM House this afternoon.
The Prime Minister said that the government is committed to realising PPP’s vision of ‘Roti, Kapra and Makaan’ for ensuring the provision of these basic necessities of life to the people as was envisioned by Mohtarma Benazir Bhutto Shaheed.
He said the government is taking steps for solving the problems of the construction industry to ensure its seamless growth and progress.
The Prime Minister formed a committee to look into the problems of the construction industry that includes Secretaries of the Ministries of Housing and Works and Finance, Chairman CBR and the Chairman of Association of Builders and Developers for formulating suggestions.
The delegation informed the Prime Minister about the role and potential of the construction sector to improve the national economy through infrastructure development and employment generation.
The representatives of the construction industry assured the Prime Minister that despite operational difficulties they would gear up their efforts to help the government translate its vision of housing for all into reality.
The Chairman CBR, Secretary Housing, Secretary Planning Commission and senior government officials also attended the meeting.

UN considering Pakistan’s request to probe murder of Benazir: FO







ISLAMABAD : Pakistan’s request for carrying out a United Nations probe into the assassination of Mohtarma Benazir Bhutto has already been submitted to the UN Secretary General and its being reviewed by the UN office of the legal affairs.
“The request was submitted by Pakistan’s Permanent Representative to the UN to UN Secretary General Ban Ki-moon,” said the Foreign Office Spokesman in his weekly briefing.
He said the Foreign Minister will visit New York early next month to meet the Secretary General and representatives of the Security Council member countries for consultation.
“Pakistan’s request for the UN probe is in line with the aspirations expressed in the unanimous resolutions adopted by the National Assembly and the four provincial assemblies,” he said.
Regarding expenditures for UN probe, the Spokesman said its a legal issue and sometimes, the country requesting the probe has to pay the expenditures and sometimes, the UN bears the expenses.

By-poll Battle: PML (N) wins 3, PPP 2 NA seats




ISLAMABAD: The ruling-coalition parties won various constituencies of National and provincial assemblies in the by-polls as per unofficial results.The PML (N) is leading the battle, as it won most of the seats of National and provincial assembly lying vacant in Punjab, followed by PPP and ANP. National AssemblyPPP candidate Khanzada Khan won the National Assembly seat from NA-11 (Mardan-III).At NA-52 (Rawalpindi-III ) son-in-law of PML (N) chief Nawaz Sharif and party’s candidate Captain Safdar was declared successful as per unofficial results.PML (N) candidate Perwez Khan was reported to be successful at NA-55 (Rawalpindi-VI).PML (N) won another seat of National Assembly from NA-131 (Shiekhupura-I) where its candidate Rana Afzal declared successful, according to unofficial results.PPP candidate Khurram Jahangir Watto won the seat of National Assembly from NA-147 (Okara-V).PunjabPPP candidate Qasim Zia reported to be declared successful with 33947 votes against Amjad Waraich (Independent) who received 20370 votes at PP-59 (Faisalabad-IX).Another PML (N) candidate Rana Sanaullah won the seat of provincial assembly from PP-70 (Faisalabad-XX).PPP succeeded to win another seat of Punjab Assembly from PP-99 (Gujranwala-IX) where its candidate Qaiser Sindhu declared successful.PML (N) candidate Rana Shamim Ahmed Khan declared successful with 24994 votes at PP-124 (Sialkot-IV).At PP-154 (Lahore-XVIII) Zaeem Hussain Qadri of PML (N) won the seat of Punjab Assembly.PML (N) candidate Rana Arshad declared successful at PP-171 (Nankana Sahab-II).President PML (N) Punjab Zulfiqar Khosa declared successful at PP-247 (Dera Ghazi Khan-IV).Another PML (N) loyal Fida Hussain won his seat of provincial assembly at PP-277 (Bahawalnagar-I).At PP-258 (Muzaffargarh-VIII), PPP candidate Dr Zakaullah Jatoi won the by-poll battle.NWFPAn ANP candidate Taimoor Khan won the seat of provincial assembly from PF-20 (Charsaddah-IV).AT PF-59 (Batgram-I), an independent candidate Taj Mohammad Khan declared successful.An independent candidate, Khalid Raza Zakori declared successful at PF-75 (Luky Marwat-II).ANP candidate Sher Shah Khan received 7644 votes and declared successful at PF-81 (Swat-II).Anwar Khan Advocate, a PPP candidate, reportedly won the by-polls with 4724 votes at PF-91 (Upper Dir-I).At PF-92 (Upper Dir-II), Badshah Saleh, a PPP candidate, won the polls by getting 13134 as per unofficially announced results.BalochistanPPP candidate Asfandyar Kakar from PB- (Pasheen-II) and an independent candidate Tariq Magsi from PB-32 (Jhal Magsi) declared successful.The ruling alliance’s candidates were also heading the race of by-polls in several other constituencies as well. The by-election held at five National and 28 provincial assemblies’ constituencies on Thursday.

President concerns over economy, law and order




ISLAMABAD: President Pervez Musharraf, expressing his concern over ongoing economical and law and order situation of the country, said that the present government has failed to deliver a clear policy to the nation.Talking to PML-Q parliamentary leader in the National Assembly Faisal Saleh Hayat, President said that he does not want to disturb the political process in the country, adding that the present assemblies should complete their tenure.He would to continue his support to the democratic process in future.Faisal Saleh Hayat apprised the President of his concerns over present government’s progress, recession of national economy and price-hike.

Army to remain in Swat:Bilour




PESHAWAR: Leader of the Government negotiating team senior NWFP Minister Bashir Ahmed Bilour Thursday said that detained Taliban prisoners in Swat would be released on bail and made it clear that security forces would remain in the district till the situation returns to complete normalcy.A joint committee would determine losses of the affectees of Swat operations while checkposts of the security forces at public places in Swat will be gradually abolished.
Talking to reporters after a marathon meeting with representatives of Swat Taliban here at Civil Officers Mess, Mr. Bilour admitted delay in implementation of the peace accord with Taliban, however, he listed various reasons for it, which he declined to mention.
He told the media that army would be withdrawn from the restive district gradually after total peace was restored there. In response to a question, he said that Taliben representatives have held out a clear assurance today that there differences with NWFP Government have ended and the peace pact would be implemented in letter and spirit.
Mr.Bilour maintained that the government was bound to implement Nifaz e Shariat in Malakand Division within three months of the peace accord. He said in today’s meeting it was also agreed upon to continue the talks process.
Ali Bakht who represented Taliban side in the talks in his brief chat with newsmen argued that delay in release of their prisoners infact had deteriorated the law order situation in Swat district. However he made it clear that Taliban would not give any surety bonds for release
of their detainees and the government has to release them without bail. He reiterated that some elements wanted to fail the peace accord and did not want peace to return to Swat district.
Peace Envoy of NWFP Government Afrasiab Khattak clarified that there was no mention by the federal government regarding operations in settled parts of the province and had there been anything it must be in context of the tribal areas. Maintaining peace and harmony in the province was a provincial subject, he said, adding, only the provincial government could better understand how best peace could be restored in the province.

Pervez slams Punjab govt for poor security




ISLAMABAD: Former Chief Minister Punjab,Chaudhary Pervez Elahi Thursday blamed the Punjab government formaking poor security arrangement during the bye-election in variousconstituencies throughout the province. Talking with the media he said that there was very thin deployment of law enforcers at the polling stations which prompted untoward incidents at various places. Pervez Elahi said that during his tenure as Chief Minister he appointed 30,000 policemen and there was no shortage of staff in the force. He said the administration has absolutely failed to ensure fool proof security arrangement . He complained that a number of his party workers were arrested since the start of election campaign and they were still behind the bars. The party will arrange their bails through the courts now, he added. Pervez Elahi blamed that due to poor law and order conditions there was a low turn out during the bye-election. The people preferred to stay at homes fearing occurrence of untoward incidents at the polling stations, he added.