فاروق ایچ نائیک کی بار کونسل کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد۔ وفاقی حکومت نے عدلیہ کی بحالی کے حوالے سے مظاہروں کے دوران وکلاء پر قائم ہونے والے مقدمات ختم کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان بار کونسل کے لیے 5 کروڑ روپے کی گرانٹ کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ حکومت نے پریکیٹیشن ایکٹ میں 3 نومبر 2007 ء کی ترمیم واپس لینے کا فیصلہ بھی کیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک نے جمعہ کو پاکستان بار کونسل کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ وفد نے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سید رحمان کی قیادت میںو زیر قانون سے ملاقات کی۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ حکومت نے ججز کی بحالی کا تہیہ کر رکھا ہے ۔ حکومت اس ایشو کے حل کے حوالے سے مخلصانہ کوشیشیں کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی نہ صرف معزول ججز کو رہا کردیا گیا ہے بلکہ ججز کو تنخواہیں بھی ادا کی گئی ہیں۔ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کررہی ہے۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آئینی پیکج کے مسودے کی کاپیاں تمام سیاسی جماعتوںکو بھجوائی گئی تھیں تاہم کسی بھی سیاسی جماعت کی حتمی طور پر تجاویز سامنے نہیں آئی ہیں ۔وزیر قانون نے کہا کہ ججز آئینی پیکج کے زریعے ہی بحال ہوں گے۔ یہ معاملہ پارلیمنٹ میںپیش ہو گا۔ پیکج کو منظور یا مسترد کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہو گا۔ اس حوالے سے کسی کو متعرض نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ وکلاء کے خلاف تمام مقدمات ختم کردئیے جائیںگے۔ وزیر قانون نے کہا کہ حکومت وکلاء کی فلاح و بہبود کے حوالے سے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ وکلاء کے نہ صرف رہائش کے مسائل حل کیے جائیںگے۔ ہسپتالوں میں وکلاء کو مفت طبی امداد کی فراہمی کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر 2007 ء کے اقدامات کے ذریعے وکلاء کی پریکٹس کے حوالے سے وکلاء کی کمیٹی کے جو اختیارات سلب کرلیے گئے تھے انہیںبحال کیا جا رہا ہے ۔