International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, July 9, 2008

شہداء لال مسجد کانفرنس طالبات کی جانب سے پرویز مشرف پر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ


اسلام آباد ۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خواتین کی شہداء لال مسجد کانفرنس نے لال مسجد آپریشن کے حوالے سے پرویز مشرف پر مقدمہ درج کرنے ‘ عدالتی کمیشن کے قیام ‘ جامعہ حفصہ میں خیموں کے ذریعے کلاسسز شروع کرنے ‘ مولانا عبدالعزیز کی رہائی اور جامعہ فریدیہ کی بحالی کے لئے 6 جولائی سے مشترکہ اعلامیے کی توثیق کر دی ۔ جامعہ حفصہ کی پرنسپلہ ام حسان نے واضح کیا ہے کہ ملک میں انصاف ناپید ہے ۔ تھانے اور عدالتیں بکتی ہیں ۔ حکمران اپنے انجام کے خوف سے ہم پر الزامات عائد کر رہے ہیں ۔ ہم پہلے دہشت گرد تھے نہ اب ہیں اور نہ ہوں گے ۔ آئی جی پنجاب کو چیلنج کرتی ہوں اس نے اگر ماں کا دودھ پیا ہے تو مجھ پر جو الزام عائد کیا ہے اسے ثابت کرے ۔ ملک میں مدارس ‘ مساجد اور علماء کرام کو تحفظ حاصل نہیں ہے جبکہ نائٹ کلبوں ‘ مساج سنٹروں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے ۔ شہدائے لال مسجد کانفرنس برائے خواتین منگل کو لال مسجد کے احاطے میں میں منعقد ہوئی ۔ جس میں ہزاروں طالبات ‘ معلمات اور جامعہ حفصہ و لال مسجد کے شہداء کے ماؤں اور بہنوں نے شرکت کی ۔ کانفرنس امن حسان کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔ کانفرنس کی منتظمین کی جانب سے شہداء کے ورثاء کو چادریں اور دینی کتب پیش کی گئیں ۔ کانفرنس کی گھنٹوں تک جاری رہی ۔ کانفرنس میں گو مشرف گو کے نعرے بھی لگائے گئے یہ نعرہ امن حسان نے لگوایا ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ام حسان نے کہا کہ جامعہ حفصہ کی تعمیر نہ کر کے حکومت عدالتی رٹ کو چیلنج کر رہی ہے صدر مشرف نے گزشتہ سال جو آپریشن اور اقدامات کئے تھے انہیں سزا ملنی چاہئے ۔ ہم پر دہشت گردی کے الزامات غلط ہیں اگر ہمیں دہشت گردی کرنا ہوتی تو اس وقت کرتے جب جامعہ حفصہ پر بم برسائے جا رہے تھے ۔ این آر او کے تحت زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے مقدمات واپس ہو سکتے ہیں تو مولانا عبدالعزیز کے خلاف مقدمات کو واپس کیوں نہیں لیا جاتا ۔ کانفرنس چھ جولائی شہدائے کانفرنس کے مطالبات کی توثیق کرتی ہے ۔ ام حسان نے کہا کہ ظالم حکمرانوں نے طلباء و طالبات کو آگ کے شعلوں کے حوالے کر دیا ۔ فاسفورس بم برسائے گئے یہ اجڑا میدان ظلم و ستم کا نشانہ بنا ۔ بچوں اور بچیوں کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے شریعت کا مطالبہ کیا تھا ۔ بچوں اور بچیوں نے مساجد کو گرانے کے خلاف آواز اٹھائی ۔ ملک میں ڈاکے عام ہیں ۔ ڈاکے ڈالنے والے جرنیلوں ‘ وزیروں کے رشتے دار ہوتے ہیں بااثر افراد کے ذریعے بڑے سے بڑا ڈاکہ ڈالا جاتا ہے انتظامیہ کے اکثر لوگ ڈالروں میں بک جاتے ہیں اور قوم کی بیٹیوں کی عزتوں کو پامال کرتے ہیں ۔ یہ مساج سنٹروں کا تحفظ کرتے ہیں ۔ وسائل لوٹنے کے لئے حکومتوں میں آتے ہیں ۔ تھانے اور عدالتیں بگتی ہیں ۔ حکمران بھی بگتے ہیں ۔ امریکہ اور یورپ کو خوش کرنے کے لئے قوم کے بچوں کو ڈالروں میں بیچ دیتے ہیں ۔ اسلام جمہوریت نہیں بلکہ خلافت اور خود پر شریعت نافذ کرنے سے آتا ہے ملک میں تمام جرائم عام ہیں ۔ آنٹی شمیم اور اس جیسی خواتین فائیو سٹار ہوٹلوں میں اڈے چلا رہی ہیں خواتین کو ان کی تذلیل کرتے ہوئے محافل کی زینت بنایا جاتا ہے اور اسے روشن خیالی قرار دیا جاتا ہے پرویز مشرف ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جس کے اندر مساجد کو گرانا ‘ فحاشی کو عام کرنا ‘ سود اور شراب جائز ہو ۔ مشرف کو شریعت میں تبدیلی کی اجازت نہیں دے سکتے بارود کی بارش میں نہلانے کے باوجود ہم ڈرنے والے نہیں ہیں ۔ حکمرانوں نے سمجھا تھا کہ آپریشن کے ذریعے برقعے کو ختم کر دیں گے ۔ یہ ان کی خیام خیالی تھی روشنی خیالی کا چہرہ آپریشن میں عیاں ہوا ۔ نظام کے دشمن پہلے بھی تھے آپریشن کے بعد مزید دشمن ہو گئے ہیں ۔ تعلیم یافتہ روشن خیالوں کے ہاتھوں وہ ظلم دیکھا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ ماؤں کے سامنے ان کی بچیوں اور بچوں کو چھلنی کر دیا گیا ۔ ہم دہشت گرد تھے نہ ہیں اور نہ ہوں گے ۔ الزام لگانے والے خود دہشت گرد ہیں ۔ آئی جی پنجاب سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ اگر ماں کا دودھ پیا ہے تو دہشت گردی کے حوالے سے مجھ پر جو تہمت لگائی ہے اسے ثابت کرے ۔ حکمران اپنے انجام کے خوف سے ہم الزامات لگا رہے ہیں ۔ قوم کی بیٹیوں پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی تھی ۔ عدالتوں میں انصاف نہیں مل رہا ہے ۔ پی سی او کے تحت حلف اٹھایا جاتا ہے این آر او کے ذریعے سیاستدانوں کی کرپشن کو معاف کر دیا جاتا ہے نافذ شریعت کا مطالبہ کرنے والوں پر بم برسائے جاتے ہیں ۔ مولانا عبدالعزیز پر قائم جھوٹے مقدمات ختم کر کے بری کیا جائے ورنہ زرداری کو بھی کٹہرے میں لایا جائے ۔ پرویز مشرف پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم ختم نہیں ہوئے ۔ ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گے یہ ہماری اپنی دھرتی ہے ۔ پرویز مشرف خود محفوظ راستہ تلاش کر رہا ہے ۔ جامعہ فریدیہ کو بحال کیا جائے ۔ جامعہ حفصہ کو تعمیر کیا جائے اس سے پہلے حکمران گرفت میں آئیں ۔ طلبا ء طالبات کو ان کی تعلیم کا حق دیں ۔ کانفرنس میں گو مشرف گو کے لگوائے گئے ۔ ام حسان نے کہا کہ ناانصافی کے خلاف احتجاج کا حق رکھتے ہیں ۔ غازی کی بہنیں ‘ بیٹیاں ‘ مائیں زندہ ہیں مطالبات کے لئے احتجاج کی کال دیں گے ۔ سڑکوں پر آئیں گے مظاہرے کریں گے ۔ ہمیں جینے کا حق دیا جائے ۔ یہ امریکہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور قوم کی بچیوں پر بم برساتے ہیں ۔ تحریک نفاذ شریعت پنجاب کے امیر قاضی محمد مشتاق ‘ مولانا عبدالعزیز کی صاحبزادی طیبہ دعا ‘ بنت مولانا اعظم طارق ‘ جامعہ حفصہ کے خلاف آپریشن کے بعد دو ماہ تک پابند سلاسل رہنے والی طالبہ بنت مولانا عبدالعزیز ‘ حمیرہ غازی ‘ عبدالرشید غازی کی صاحبزادی کائنات سمیت بیس سے زائد طالبات معلمات نے کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ حکومت نے 83 سے زائد مساجد کو شہید کرنے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ 7 مساجد کو شہید کر دی گئیں ۔ جامعہ حفصہ اور لال مسجد شہداء نے جان قربان کر کے دیگر مساجد کو منہدم ہونے سے بچایا اور مزاہمتی اور مجاہدانہ کردارا ادا کیا ۔ ہم کچھ نہ کر سکے اور دیکھتے رہ گئے کہ حامہ حفصہ کو جب طالبات کے خون سے رنگین کیا جا رہا تھا تو ہر طالبہ کا فرض تھا کہ گھر سے نکلتی جامعہ حفصہ پہنچتی ۔ سب پرویز مشرف کا انجام اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ۔ رونے اور ماتم کے لئے نہیں بلکہ تجدید عہد کے لئے یہاں بیٹھے ہیں ۔ ملک میں مساجد مدارس علماء کا تحفظ نہیں ہے یہاں شراب پینے والوں ‘ نائب کلبوں ‘ مساجد سنٹروں کو تحفظ دیا جا رہا ہے ۔ جامعہ حفصہ کی طالبات کا مطالبہ آئینی تھا خون رائیگاں نہیں جائے گا ۔ اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تحریک جاری رہے گی یہ طالبہ جامعہ حفصہ ہے ۔ ملک میں شریعت ہو گی یا پھر شہادت کے راستے پرچلتے رہیں گے ۔ آج بھی جامعہ حفصہ کے ملبے میں شہید طالبات کی ہڈیاں موجود ہیں ۔

بھارت اور افغانستان سمیت تمام پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، یوسف رضا گیلانی



کوالالمپور ۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت اور افغانستان سمیت اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ بدھ کو یہاں ملائشیا اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اچھا ہو گا کہ ہم ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں استحکام کا خواہش مند ہے کیونکہ مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر قیادت حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تین نکاتی حکمت عملی شروع کی ہے جس میں مذاکرات ترقی اور طاقت کا استعمال شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کے بنیادی اسباب جاننے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ غربت اس لعنت کی ایک بڑی وجہ ہے جسے ختم کیا جانا چاہیے۔ معیشت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم الزام تراشی پر یقین نہیں رکھتے ہم نے چیلنجوں کو قبول کیا ہے حکومت اس کا سامنا کرے گی اور ہم معیشت کو مستحکم بنائیں گے۔ اس مقصد کے لیے ہمیں امن و امان کو بہتر بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امن وامان کی صورت حال بہتر ہو گی تو معیشت یقیناً بہتر ہو گی وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مزید مراعات دی جائیں گی۔

بین الاقوامی جوڈیشنری کانفرنس٩ سے ١٢ اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد کی جائے گی۔ اعتزاز احسن



لاہور۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بین الاقوامی جوڈیشنری کانفرنس9سے12اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد کی جائے گی کانفرنس کا اختتام معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کریں گے لاہور میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیو یارک بار ایسوسی ایشن نے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا ہے اور انہیں اعزازی طو رپر تاحیات رکن منتخب کیا ہے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ بین الاقوامی جوڈیشری کانفرنس میں تمام معزول ججز شریک کریں گے اور پی سی او ججز کو اس کانفرنس میں مدعو نہیں کیا جائے گا وہ کسی صورت اس میں شرکت نہیں کریں گے جبکہ عدلیہ کی بحالی کے بارے میں ملک بھر کے وکلاء کا کنونشن 19 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میں منعقد ہو رہا ہے جس میں مستقبل کا لائحہ عمل اور تحریک کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان میں معزول ججز کی بحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اب پارلیمنٹ ہے کیونکہ پارلیمنٹ نے اعلان مری میں اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ معزول ججز کو بحال کریں گے اگر بیرونی طور پر دیکھا جائے تو امریکی حکومت اور صدر بش پاکستان میں معزول ججز کی بحالی نہیں چاہتے اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلاء تحریک ہر صورت میں جاری رہے گی اور آج جمعرات کو بھرپور وکلاء ریلی نکالی جائے گی اور عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا

ایران نے شہاب تھری میزائل کا تجربہ کر لیا ‘ اسرائیل کو ہدف بنا سکتا ہے

دہلی ، تہران ۔ ایران نے بدھ کے روز شہاب تھری میزائل کاتجربہ کر لیا ۔ شہاب تھری میزائل اسرائیل تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔ ادھر ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے تعلق سے مغرب اور ایران کے درمیان پیدا شدہ تنازعہ شدت اختیار کرتے ہوئے اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جنگی تیاریوں کے مرحلہ میں داخل ہو رہا ہے ۔ خلیج میں جہاں امریکہ کے پانچویں بحری بیڑے نے خلیج فارس میں جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے وہیں ایران میں انقلابی گارڈز نے بھی میزائلوں اور بحری حملوں کی تیاری شروع کر دی ہے ۔ امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ وہ خلیج میں جنگی مشقیں کر رہا ہے ۔ امریکی بحریہ کا یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جبکہ ایک دن قبل ہی اس نے یہ عہد کیا تھا کہ ایران کو خلیج سمندر میں آبنائے ہرمز کی آبی گزر گاہ کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ امریکی کے پانچویں بحری بیڑہ کے کموڈور پیٹرہڈسن نے ایک بیان میں کہا کہ سٹیٹ نیٹ کے نام سے شروع کی گئی ان مشقوں کا مقصد گیس اور تیل کی تنصیبات جیسے مشقوں کا مقصد گیس اور تیل کی تنصیبات جیسے سمندری انفراسٹرکچر کی حفاظت کرنے کے طریقوں کی مشق کرنا ہے ۔ ایران کے ریولوشنر گارڈ کے سربراہ نے چند دن قبل یہ بیان دیا تھا کہ اگر ایران پر حملہ کیا گیا تو وہ خلیج میں تیل لے جانے والے جہازوں کی گزرگاہ آبنائے ہرمز پر قبضہ کر لے گا ۔ مغرب اور ایران کے درمیان نیوکلیئر تنازعہ پر طاقت آزمائی کے اندیشوں سے تیل کی قیتمیں 140 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہیں ۔ خلیج میں امریکی بحریہ کی جنگی مشقوں میں دو جنگی جہازوں کے ساتھ برطانیہ کا ایک جنگی جہاز اور بحرین کا ایک جہاز حصہ لے رہا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سٹیک نیٹ جنگی مشقوں کا مقصد سمندروں میں قانونی نظام کو یقینی بنانے کے ساتھ ہی ساتھ علاقائی دوستوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد دینا بھی ہے ۔ دوسری طرف تہران سے موصولہ اطلاع کے مطابق ایران کے انقلابی گارڈز نے اس وارننگ کے ساتھ فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے کہ اگر ایران پر حملہ کیا گیا تو اسرائیل اور خلیج فارس میں امریکی بحریہ کو اصل نشانہ بنایا جائے گا ۔ اسی دوران ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مددگار نے کہا ہے کہ امریکہ کے کسی بھی حملے پر اس کا پہلا جواب یہ ہو گا کہ ایران خلیج میں اسرائیل اور امریکی بحریہ پر حملے کرے گا ۔ علی شیرازی نے انقلابی گارڈز کے سپاہیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا امریکہ کی طرف سے ایران پر پہلی گولی چلنے کے ساتھ ہی ایران کی جانب سے دنیا بھر امریکہ کے اہم مفادات کو جلانا شروع کر دیا جائے گا ۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ خلیج فارس میں تل ابیب اور امریکہ کے بحری بیڑے وہ نشانے ہوں گے جو ایران کی انتہائی سخت جوابی کارروائی میں شعلہ پوش ہوں گے ۔ امریکہ اور اس کے اہم ترین علاقائی اتحادی اسرائیل نے کبھی بھی ایران پر حملے کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے ۔ علی شیرازی نے کہاکہ ’’ یہودی حکومت وائٹ ہاؤس کے قائدین پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ ایران پر فوجی یلغار کا منصوبہ بنائیں لیکن اگر وہ لوگ اس قسم کی حماقت کر بیٹھیں تو پھر ایران بھی جوابی کارروائی کرے گا ‘‘ انہوں نے یہ بات واضح نہیں کی کہ آیا وہ تل ابیب کا ذکر کر رہے ہیں تو ایک شہر کی حیثیت سے یا پھر یہودی مملکت کے مختصر نام کے طور پر ذکر کر رہے ہیں کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران ‘ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا ۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے ۔ جبکہ انقلابی گارڈز نے لڑائی کی اپنی تیاری حالت میںتیزی پیدا کرنے کی غرض سے جنگی مشقوں کا ایک نیا مرحلہ شروع کر دیا ہے ۔ ان جنگی مشقوں میں میزائلوں اور بحریہ کے شعبہ حصہ لے رہے ہیں ۔ انقلابی گارڈ ایران کے اہم ترین بالسٹک میزائلوں کے ذمہ دار ہیں جن میں شہاب 3 میزائلوں بھی شامل ہیں ۔ یہ میزائل اسرائیل اور خلیج میں واقع امریکی فوجی اڈوں تک پہنچ سکتے ہیں تاہم کشیدگی کو ختم کرنے کی غرض سے سفارتی اقدامات بھی جاری ہیں ۔ ایران نے نیوکلیئر پروگرام کو ختم کرنے کی غرض سے عالمی طاقتوں کی طرف سے کی گئی پیش کش کا جواب دے دیا ہے ۔ ایران کے جواب کا تجزیہ کرنے والے مغربی ملکوں کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یہ جواب انتہائی پیچیدہ ہے ۔علی شیرازی نے کہا کہ ’’ ایرانی قوم کسی بھی دھونس کو ہر گز قبول نہیں کرے گی ‘ ایرانی قوم ان ایمان والوں کی قوم ہے جو جہاد شہادت میں یقین رکھتی ہے ۔

بھارت ، لوک سبھا میں عدد کا کھیل شروع

نئی دہلی ۔ بھارت امریکہ نیوکلیئر معاہدہ پر 50 ماہ پرانی یو پی اے حکومت کی باہر سے تائید سے دستبرداری کے بائیں بازو جماعتوں کے فیصلے کے ساتھ ہی لوک سبھا میں عدد کا کھیل ہو گیا ہے ۔ ایوان میں یوپی اے حکومت کی تائید کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کی تعداد آنے والے دنوں میں سیاسی طریقہ کار کا فیصلہ کرے گی ۔ بایاں بازو صدر جمہوریہ پرتبھاپاٹل کو تائید سے دستبرداری کے فیصلے سے رسمی طور پر واقف کرائے گا ۔ بائیں بازو کی جانب سے تائید سے دستبرداری کے فیصلے کے فوری بعد سماج وادی پارٹی کے پارلیمانی بورڈ نے ایک متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے نیوکلیئر معاہدہ پر کانگریس زیر قیادت یو پی اے حکومت کی تائید کی اور لوک سبھا میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ۔ یہ میٹنگ اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ سماج وادی پارٹی کی کٹرحریف بی ایس پی ارکان پارلیمنٹ کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ تاکہ پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی صورت میں یو پی اے حکومت کے خلاف انہیں ووٹ دینے کی ترغیب دی جا سکے ۔ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نیوکلیئر معاہدہ کے مخالف ہیں ۔ بائیں بازو کے فیصلے کے بعد پارٹی پوزیشن کچھ اس طرح ہے ۔ بائیں بازو جماعتیں سی پی ایم ( 43 ) ‘ سی پی آئی ( 10 ) ‘ آل انڈیا فارورڈ بلاک ( 3 ) ‘ ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی ( 3 ) اس طرح جملہ 59 ارکان پارلیمنٹ ہیں بی جے پی کے 130 ارکان پارلیمنٹ اور بی ایس پی کے ( 17 ) ارکان حکومت کے خلاف ووٹ دیں گے اگرچہ کہ شیوسینا این ڈی اے کا حصہ ہے ۔ اس نے نیوکلیئر معاہدہ کی تائید کی ہے اس کے ( 12 ) ارکان پارلیمنٹ ہیں لیکن اس نے واضح کیا ہے کہ نیوکلیئر معاہدہ پر وہ این ڈی اے کے ساتھ ہے ۔ جموں وکشمیر میں پی ڈی پی کے مخلوط اتحاد سے باہر نکلنے کے باعث یو پی اے کی تائید پر اس کا موقف واضح نہیں ہے ۔ ملائم سنگھ یادو زیر قیادت سماج وادی پارٹیکے ( 39 ) ارکان پارلیمنٹ لوک سبھا میں حکومت کی تائید کے لئے تیار ہیں ۔ اس طرح یو پی اے حکومت سادہ اکثریت حاصل کرنے کے قریب پہنچ سکتی ہے ۔ ( 543 ) رکنی لوک سبھا میں اسے اپنی بقاء کے لئے کم از کم 272 ارکان پارلیمنٹ کی تائید کی ضرورت ہے

جی ایٹ ،ڈی ایٹ اور بھوک کا شکار افراد ۔۔ تحریر : اے پی ایس





پاکستان کو اس وقت مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے دیانت دار لیڈر شپ کی ضرورت ہے۔ حکمرانوںکو ملک کو درپیش مشکلات پر پوری توجہ دینی چاہئے عوام کی جوحالت ہے اس سے لگ یہ رہا ہے کہ اس وقت کوئی انچارج نہیں ہے اگر کوئی انچارج ہوتا تو جو بجٹ پیش کیا گیا وہ کچھ دوسری قسم کا ہوتا اور اس میں موجودہ مسائل کو پیش نظر بھی رکھتا اور ماضی کی طرف بھی نظر رکھتا۔ قیمتیں صرف ان چیزوں کی بڑھی ہیں جو غریب زیادہ استعمال کرتے ہیں جس میں خوراک اور مٹی کا تیل شامل ہیں۔ ریاست نام کی چیز ناپید ہوتی جارہی ہے۔ اگرچہ بہت سے مسائل حکومت کو ورثے میں بھی ملے، لیکن اگر دونوں بڑی اتحادی جماعتیں مستقل رابطے میں رہتیں اور جو ایجنڈا انہوں نے اپنے ذہن میں بنایا تھا اس پر عمل درآمد کرتیں تو مسائل کو حل کرنا نسبتا آسان ہوجاتا۔ وزراءپر غیر ضروری دباو¿، ایک ایک وزیر کے پاس کئی کئی محکمے اور قیادت کی مختلف سوچ بھی اس صورتحال کو گمبھیر بنانے میں کردار ادا کر رہی ہے۔ آصف زرداری اور نواز شریف ملک سے باہر ہیں اور اہم فیصلے بیرون ملک ہورہے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہماری قیادت یکجا ہوکر اتفاق رائے اور خلوص دل سے عوامی مسائل حل کرے۔ جبکہ پاکستان کی جمہوری حکومت کا مقصد ملک سے غربت کا خاتمہ ہے اور اس ضمن میں ملک کو امن کا گہوارہ اور اقتصادی طور پر ترقی یافتہ بنانا ہوگا۔لبرل مارکیٹ کے ذریعے خصوصی اکنامک زون ، غیر ملکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کیلئے خصوصی مراعات د ینا ہوگا۔ ویسے بھی خطے میں پاکستان سے زیادہ مراعات غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کوئی ملک نہیں دے رہا، جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے بھی کہا ہے کہ ڈی ایٹ ممالک کیلئے پاکستان کی افرادی قوت حاضر ہے، ہم نے پاکستان سے دہشت گردی، انتہا پسندی کا خاتمہ کرنے کے لئے خصوصی پلان پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے، ہم پوری انسانیت کی بقاءکیلئے کام کر رہے ہیں، عالمی برادری ہماری مدد کرے، جنوبی ایشیا میں پائیدر امن کے لئے تنازعات کے پرامن حل کے میکانزم کو فوری اپنانا ہو گا، پاکستان پورے خطے کے لئے توانائی و تجارت کی گزر گاہ اور محور بن سکتا ہے۔ ڈی ایٹ ممالک کے مابین اقتصادی تعاون اور تجارت کو فروغ دے کر ہمیں خوشی ہو گی ترجیحی تجارت کے معاہدے، کسٹم کے معاملات میں باہمی امداد اور ممبر ملکوں کے بزنس مینوں کے لئے ویزوں کے آسانی سے اجراء کے معاہدے درست سمت اقدام ہے، ڈی ایٹ سیکرٹریٹ کو ضروری وسائل افرادی قوت مہیا کرنا ہو گی ہم سیکرٹری جنرل اور سیکرٹریٹ کی کاوشوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ڈی ایٹ کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹر کا اشتراک عمل باعث اطمینان ہے۔ سربراہی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر بزنس فورم کے انعقاد سے تجارت، سرمایہ کاری میں تعاون بڑھے گا بائیو ٹیکنالوجی، حلال انڈسٹری، قابل تجدید توانائی قابل تعریف ہے، انہوں نے کہا کہ میری حکومت کی اولین ترجیح عوام کے مسائل حل کرنا اور اقتصادی اصلاحات لانا ہے، پاکستانی معیشت ہر قسم کے حالات میں آگے بڑھی ہے ہم شرح نمو جاری رکھنے کا عزم رکھتے ہیں تاجروں، بزنس مینوں کو کافی مواقع فراہم کریں گے۔ سماجی و معاشی ترقی کے لئے امن و استحکام ناگزیر ہے بھارت کے ساتھ ڈائیلاگ میں حالیہ برسوں میں مثبت ترقی ہوئی ہے ہم تمام متنازعہ امور کا پرامن حل چاہتے ہیں جس میں بنیادی تنازعہ کشمیر شامل ہے کشمری عوام کی امنگوں کے مطابق یہ مسئلہ حل کیا جائے گا۔ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا عزم رکھتا ہے ہمیں تنازعوں کی مینجمنٹ سے آگے بڑھ کر تنازعوں کو حل کر کے پائیدار امن سکیورٹی جنوبی ایشیا میں قائم کرنا ہو گی۔ کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے گزشتہ روز کابل میں ہونے والے خودکش حملہ میں پاکستان کی کسی انٹیلی جنس ایجنسی کے ملوث ہونے کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مضبوط اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان خود انتہا پسندی اور دہشت گردی کا شکار ہے۔ افغانستان کے ساتھ طویل مشترکہ سرحد ہونے کے باعث پاکستان کو بے پناہ دباو کا سامنا ہے، پاکستان آخری آپشن کے طور پر طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اپنی رہنما بینظیر بھٹو بھی دہشت گردی کا شکار ہوئیں اس لئے ہم نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت سے نمٹنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔انہوں نے اس شبہ کا اظہار کیا کہ کابل اور اسلام آباد کے حالیہ حملے صوبہ سرحد میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا ردعمل ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ سرحد پار شدت پسندوں کی آمدورفت روکنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دو ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر مکمل نظر رکھنا مشکل ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والے خودکش حملہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا گیا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی کوئی نتیجہ اخذ کیا جا سکے گا۔ ڈی ایٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ تنظیم کی پہلی اور اولین ترجیح رکن ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ ہونا چاہئے، تنظیم کا مستقبل امداد میں نہیں بلکہ تجارت میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام ممالک تینوں معاہدوں پر جلد عمل درآمد کریں گے جن کا مقصد تجارت کو فروغ دینا ہے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں ضافہ روکنا تو ہمارے اختیار میں نہیں ہے لیکن غذائی قیمتوں میں بین الاقوامی اضافہ روکنے کیلئے پاکستان نے ملک کے اندر غذائی اجناس وافر پیدا کرنے کا پلان تیار کیا ہے، حکومت نے دہشتگردی کے قلع قمع کیلئے سہ نکاتی حکمت عملی اختیار کی ہے۔ ہم پاکستان میں دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں کریں گے جو قبائل ہتھیار ڈال دیں گے صرف ان سے امن معاہدے ہونگے۔ دوسرے ہم فاٹا میں اقتصادی سماجی ترقی کیلئے بھاری رقوم خرچ کریں گے تیسرے یہ کہ اگر یہ دو طریقہ کارگر ثابت نہ ہوئے دہشتگردی کا سلسلہ جاری رہا تو پر اس صورت میں ملٹری ایکشن کیا جائے گا۔آٹھ ترقی پذیر ممالک (ڈی ایٹ) کی چھٹی سربراہ کانفرنس کے اختتام پر باہمی تعاون کے ذریعے عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے 25 نکاتی ”کوالا لمپور اعلامیہ“ جاری کیا گیا جس کے تحت افرادی قوت کے باہمی تبادلے کے ذریعے غربت کے خاتمے اور اسلامی بینکاری اور فنانس کو فروغ دینے اور حلال انڈسٹری کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ عالمی سطح پر حلال اشیائے خوردنی کی بڑی طلب ہے، ڈی ایٹ ممالک حلال انڈسٹری کو فروغ دیں گے۔ حلال ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ذریعے انٹرنیشنل حلال انٹیگریٹی الائنس، ملائیشیا ٹیکنیکل کارپوریشن پروگرام ،حلال ٹریننگ پروگرام کے ذریعے حلال انڈسٹری کو ڈی ایٹ ممالک فروغ دیں گے۔ حلال ٹریننگ پروگرام شروع کریں گے ڈی ایٹ ممالک کے مابین اسلامی بینکاری، اسلامی مالیات کو فروغ دیا جائیگا۔ اعلامیہ کے مطابق ڈی ایٹ گروپ کی ساتویں سربراہ کانفرنس جون 2010 میں نائیجریا میں ہوگی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش ، انڈیشیا، ایران، ملائیشیا، نایئجیریا ،پاکستان اور ترکی کے سربراہان اور وفود کے سربراہانے اعلامیہ استنبول (1997) اعلامیہ ڈھاکہ(1999) اعلامیہ قاہرہ(2001) اعلامیہ تہران(2004) اور اعلامیہ بالی2006 میں متفقہ مقاصد منازل حاصل کرنے کیلئے تمام کاوشیں کرنے کا عزم کیا تمام ممالک نے باہمی احترام یکجہتی ، امن وسماجی واقتصادی تعاون ضبط وتحمل کے فروغ کا عزم کیا۔ کوالالمپور سربراہ کانفرنس ڈی ایٹ میں تعاون کی تاریخ کا اہم موڑ ہے۔ اس کی دس سالہ روڈ میپ اور دوسری بنیادی دستاویزات سے تعاون یکجہتی بڑھے گی ۔ عالمی فورم پر ڈی ایٹ ممالک مشترکہ موقف اختیارکریں گے، باہمی تعاون مشاورت بڑھائیں گے، ترقی پذیر ممالک کے مفادات کا تحفظ کریں گے، عالمی چیلنجوں سے متنوع تعاون کیساتھ نمٹنے کیلئے کوششیں دوچند کریں گے اور ترقی پذیر ممالک عالمی معیشت میں مربوط کردار ادا کریں گے۔ 8 ممالک کے سربراہوں نے انٹرنیشنل فنانشل اینڈ ٹریڈ سکیم کو بین الاقوامی تعاون کا اہم ایریا قرار دیا اور کہا کہ منصفانہ شفاف انداز میں ترقی پذیر ممالک کے اختلافات دور کرنے ہوں گے۔ ڈبلیو ٹی او جیسے بین الاقوامی اداروں اور عالمی معیشت سے ترقی پذیر ممالک مربوط انداز میں فائدہ اٹھائیں گے۔ خوراک کی اشیاءاور تیل کی قیمتوں میں تیزرفتار اضافے پر سربراہوں نے تشویش کااظہار کیا اور کہا کہ اس سے عالمی سطح پر سماجی معاشی استحکام کو خطرات لاحق ہوں گے۔ سربراہوں نے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ نجی شعبے میں مشترکہ وینچرز شروع کرنے کا عزم کیا زرعی ترقی کی اشیاءکی تجارت پر پابندیاں نرم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تاکہ مختصر میڈیم اور طویل المعیار عرصے کیلئے خوراک کی پیداوار بڑھائی جاسکے ۔ اس حوالے سے بنگلہ دیش کی ڈی ایٹ فوڈ فنڈقائم کرنے کی تجویز کو نوٹ کیا گیا اور کمیشن کو اس کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی سربراہوں نے توانائی کی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی عالم قیمتوں میں بے حد اضافے پر ڈی ایٹ ممالک کو ازحد تشویش ہے اس مسئلے کو عالمی سطح پر جلد سے جلد حل کرناہوگا ۔ توانائی کے شعبے میں جاری کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے سربراہوں نے کہاکہ انرجی کی پیداوار میں اضافے کیلئے کاوشیں تیز کردی جائیں گی۔ جبکہ جاپان کے صوبے ہکائیڈو کے پرفضا مقام تویا میں منعقد ہونے والی دنیا کے آٹھ امیر ترین ممالک کی تنظیم جی ایٹ کی سربراہ کانفرنس کے دوسرے روز رکن ممالک نے غریب افریقی ممالک کی امداد 2010ء تک دوگنی کرنے،تیل اور غذائی اشیاءکی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے اور 2050ء تک گرین ہاوس گیسوں خصوصاً کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں پچاس فیصد کمی کرنے کے لئے مشترکہ اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے،گرین ہاوس گیسز پیدا کرنے والے اہم ممالک برازیل، بھارت، چین اور روس پر گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ میں جی ایٹ کا ساتھ دینے پر زور دیا گیا،دنیا سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات پر غورکیا گیا،اس موقع پر عالمی بینک کے صدر رابرٹ ڈوئنگ نے کہا کہ امریکا اور یورپی یونین میں بائیو فیول کی تیاری خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے،امیر ممالک کو چاہیے کہ وہ بھوک کے شکارافراد کے لئے زیادہ سے زیادہ خوراک مہیاکریں،اس دوران دنیا بھر سے آئے ہوئے غیر سرکاری تنظیموں نے امیر ترین ممالک کے خلاف اپنے مظاہرے جاری رکھے اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔جاپان میں جاری جی ایٹ اجلاس میں شریک عالمی رہنما غریب افریقی ممالک کی امداد 2010ء تک دگنی کرنے،تیل اور غذائی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے اور 2050ء تک گرین ہاوس گیسوں خصوصاً کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں پچاس فیصد کمی کرنے کے لئے تیار ہوگئے ہیں ۔ گزشتہ برس جی ایٹ اجلاس کے دوران گروپ میں شامل ممالک نے سن 2050ء تک کاربن اخراج میں پچاس فیصد کمی لانے اور سنجیدگی سے غور کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ کاربن اخراج میں کمی کرنے کا اعلان پہلے جاپان کے وزیراعظم پاسوو¿فکودا نے جاپانی جزیرے ہوکائدو میں جاری اجلاس کے دوسرے دن کیا۔اس مشترکہ اعلان میں کہا گیا ہے کہ جی ایٹ ممالک اس حوالے سے ماحولیاتی تبدیلی کے کنونشن پردستخط کرنے والے اقوام متحدہ کے دیگر دوسو رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ 2050ء تک گرین ہاو¿س گیسوں کے اخراج کو نصف کیا جاسکے۔ جاپانی وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ چین اور بھارت سے گیسوں کے اخراج میں کمی کے لئے تعاون کی اپیل کریں گے۔ کانفرنس میں شریک سربراہان نے حالیہ مہینوں میں تیل اور غذائی اشیاء کی قیمتوں میں استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس میں شریک عالمی رہنما بایوفیول کے مسئلے پر بھی بحث کریں گے کیونکہ بایوفیول کے لئے فصلوں کی پیداوار کو عالمی پیمانے پر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ جی ایٹ مما لک کو خوردونوش کی اشیاءکی قیمتوں پر کنٹرول اور ماحول کے تحفظ کیلئے مربوط کوششیں کرنا ہو نگی اور غریب ملکوں کے ساتھ امداد کے وعدے پورے کرنا ہوں گے۔ امیر ممالک میں بایوفیول کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی ضروری ہے۔ اور ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے وہ بھوک کا شکار افراد کی ضروریات پوری کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ خوراک مہیاکریں۔ امریکا اور یورپی یونین میں مکئی اور بنولے سے تیار کئے جانے والے ایندھن کو خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار قرار دیا جا سکتا ہے۔ اے پی ایس



Culture line of defence against extremism: Sherry







ISLAMABAD:Minister for Culture Ms Sherry Rehman said on Tuesday that study of Pakistani cultural heritage is not only imperative for development of arts and culture, but it is also a line of defence against extremism in the present political scenario. The minister was speaking as chief guest at the inauguration ceremony of National Institute of Cultural Studies (NICS), at Lok Virsa here.
She said that Pakistan People’s Party government was committed to promoting arts and culture in the country as all great civilizations preserve and promote their heritage.
Sherry Rehman said that every civilized society treats its craftsmen with great respect.
Appreciating the launch of the NICS, she said that it was an excellent step but still there is long way to go. “Study of culture would not only make us a better nation, but it would help millions of our craftsmen and artists to venture into international markets with innovative ideas” she added.
She said that NICS has been envisaged as an institution of higher learning, meeting the international contemporary standards of instruction and accomplishment. The knowledge attained and the values developed here will be congruent with Pakistani culture, social perceptions, aesthetics and moral norms, she added.
She said that “we have inherited great Muslim heritage of which we should be proud of”. She appreciated the role of media in promoting art and culture in the country.
She lauded the Culture Ministry for opening of the institute and proposed that a project should be launched for craftswomen.
Secretary Culture Shahid Rafi said that Pakistan has so far no university for the cultural studies of international standard.
He hoped that, under the guidance of HEC, the NICS would transform into a centre of excellence for cultural studies like cultural universities of other countries.
Vice Chancellor NIPS Farrukh Javed said that with its campus situated at Lok Virsa, NICS will maintain close and mutually beneficial link with it and will be a leading example of public-private partnership in higher education in Pakistan.
It will be initially a single-campus, medium-sized, multidisciplinary institution that will inculcate in students, the values consistent with the development of an economically prosperous and socially equitable Pakistan, he added.
The academic programmes and infrastructure at the NICS will provide a sound footing for emerging as a cultural university of the future.
He said NICS will provide an equal opportunity, co-educational institution with student intake from all the four provinces of Pakistan as well as from FATA, AJK, NA, Kashmir and foreign countries.