International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, July 21, 2008

وفاقی کابینہ میں توسیع کا حتمی فیصلہ کرلیاگیا ، ١٢ سے ١٦ ارکان کا ٢٥ جولائی کو حلف اٹھانے کا امکان

اسلام آباد ۔ وفاقی کابینہ میں توسیع کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا اور 12 سے16 ارکان کا 25 جولائی کو حلف اٹھانے کا امکان ہے ۔ اس بات کا فیصلہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اورپاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان ہونے والی ایک ملاقات میں کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ان وزراء میں پاکستان پیپلزپارٹی کے 12 وزراء اور 2 وزراء اے این پی اور 2 جے یو آئی (ف) سے لیے جائیں گے اور فاٹا سے بھی ایک رکن قومی اسمبلی کو کابینہ میں نمائندگی دی جائے گی ۔ پاکستان پیپلزپارٹی سے متوقع وزراء ہیں فریال تالپور ‘میر ہزار خان بجارانی ‘ اعجاز خان جھکرانی ‘فرید جمال ‘ شگفتہ جمالی ‘ نواب یوسف تالپور ‘ آفتاب شعبان میرانی ‘ نبیل گبول ‘ حنا ربانی کھر ‘فرزانہ راجہ ‘ شہناز وزیر علی شامل ہیں ۔ حنا ربانی کھر اور شہناز وزیرعلی جو اس وقت وزیراعظم کی معاونین خصوصی ہیں ان کو وزیر مملکت کا عہدہ دیا جائے گا۔ 23 ‘ 24 جولائی کو وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر مسلم لیگ (ن) وفاقی کابینہ میں واپس آگئی تو ان تمام نئے ارکان کو وزراء مملکت کے عہدے دے دئیے جائیں گے اور (ن ) لیگ واپس نہیں آئے گی تو اس کی چھوری ہوئی وزارتیں نئے وزراء میں تقسیم کردی جائیں گی ۔

پاکستان میں گزشتہ ٩ ماہ میں ٢٦ ہزار٣٧٦ افرا نے خودسوزی کی ۔تحقیقاتی رپورٹ

کراچی ۔ مدگار ٹرسٹ اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 9 ماہ میں 26ہزار376افرا نے خودسوزی کی۔اعداد وشمار کے مطابق خودکشیوں کی وجوہات میں گھریلو و معاشی مسائل، بے روزگاری، غربت اور تناؤ کلیدی اسباب رہے۔تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی قومی تنظیم مددگار اور اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم یونیسیف کی جانب سے پاکستان میں گزشتہ 9 ماہ کے دوران ہونے والی خودسوزیوں کے ریکارڈ مرتب کئے گئے جس کیلئے 26 قومی انگریزی، اردو اور سندھی روزناموں کی مانیٹرنگ کی گئی۔حکومت پاکستان کی جانب سے 2001ء میں ذہنی صحت کی بہتری کیلئے مجریہ جاری کیا گیا تھا تاہم اس سلسلے میں کوئی عملی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمام اقوام عالم کے لئے لازم ہے کہ اپنی عملداری کی حدود میں خودسوزیوں میں کمی کیلئے عملی اقدامات کریں۔اس سلسلے میں رہائشی علاقوں میں جراثیم کش ادویات اور اسلحہ کی فروخت کی بھی ممانعت ہے۔مددگار ٹرسٹ اور یونیسیف کی تحقیق کے مطابق 2007ء کے دوران بلوچستان میں خودسوزی کے140 ،سرحد میں 210، پنجاب میں 1529 اور سندھ میں خودسوزیوں کے1047 کیسز ریکارڈ ہوئے۔2ہزار8سو65 بچوں میں بھی خودسوزی کے کیسز ریکارڈ ہوئے جن کی عمریں 11 سے 17 برس کے درمیان تھیں۔تحقیقات کے مطابق ان بچوں کی خودکشی کی وجوہات میں جارحانہ رویے، مایوسی اور والدین و اساتذہ کی جانب سے مار پیٹ اور ڈانٹ شامل تھی۔خواتین میں 18سے 30 برس کی عمر اور مردوں میں 32سے 70 سال کے درمیان خودکشی کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔خواب آور گولیاں، پانی میں ڈوب کر جان دینا، پھانسی، بجلی کے جھٹکوں سے جان ہارنا، گاڑیوں کے آگے کودجانا اور اسلحہ کے استعمال سے خودسوزی کرنا بلحاظ تعداد معروف طریقے معلوم ہوئے۔خودکشیوں کے کیسز کے اعتبار سے لاہور سرفہرست رہا جہاں 987 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد بالترتیب ملتان میں 786 ،گجرانوالہ میں 94، کراچی میں63، پشاور میں 60، فیصل آباد میں58، خیر پور میں 45 ، سکھر میں 38 ، حیدرآباد میں 36، اسلام آباد میں28 ، راولپنڈی میں 27، ٹنڈو آدم میں 22، لاڑکانہ میں 17 اور دادو میں 15 کیسز رپورٹ ہوئے۔مددگار ٹرسٹ کی رپورٹ کے حوالے سے صدر مددگار ٹرسٹ ضیاء احمد اعوان کا کہنا ہے کہ غربت، پولیس تشدد، بے روزگاری، گھریلو اور خاندانی تنازعات سمیت موجودہ تیز زندگی میں پیشہ ورانہ ماحول کا تناؤ خودسوزی کی اہم وجوہات ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق سیکشن 325پی پی سی کی رو سے خودسوزی کا مرتکب قانون کا مجرم ہے تاہم عدم دلچسپی کے باعث پولیس کی جانب سے ان کیسز کی نہ تو ایف آئی آر کا اندراج کیا جاتا ہے اور نہ ہی تفتیش کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں خودسوزی کا تیزی سے بڑھتا ہوا رجحان معاشرے کی بیماری کا عکاس ہے اور اسے اگر ابتدائی مراحل میں کنٹرول نہیں کیا گیا تو اس پر قابو پانا ناممکن ہوجائیگا۔

کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز ملک کی تینوں اسٹاک ایکس چینجز میں انڈیکس کا انقطاع مثبت زون میں ہوا

کے ایس ای 100 انڈیکس میں 139.52پوائنٹس، ایل ایس ای 25میں 106.49 اور آئی ایس ای 10انڈیکس میں 111.92 پوائنٹس کا اضافہ
کراچی۔ کاروباری ہفتے کے ابتدائی روز ملک کی تینوں اسٹاک ایکس چینجز میں انڈیکس کا انقطاع مثبت زون میں ہوا۔کراچی اسٹاک ایکس چینج میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 139.52 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور انڈیکس کا انقطاع 10374.30 پوائنٹس پر ہوا۔کاروباری سرگرمیاں 265 کمپنیوں تک محدود رہیں جن میں سے 118کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ اور 133کے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 14کمپنیوں کے حصص بغیر کسی تبدیلی کے بند ہوئے علاوہ ازیں مارکیٹ میں کاروباری حجم 9کروڑ38لاکھ حصص سے زائد رہا اور کے ایس ای 30انڈیکس 152.30پوائنٹس اضافے سے 11559.58پوائنٹس پر بند ہوا۔ماہرین کے مطابق آئل، سیمنٹ اور فرٹیلائیزر سیکٹر کے حصص کی خریداری جاری رہی تو مارکیٹ مزید بہتری کی جانب جائیگی۔مارکیٹ میں پیر کو کاروبار میں نمایاں کمپنیوں میں این آئی بی بنک 59لاکھ89ہزار5سو حصص کی خرید و فروخت کے ساتھ سرفہرست رہا جس کے حصص 44 پیسے اضافے سے 9روپے48پیسے، ڈی جی خان سیمنٹ کے حصص 2روپے43پیسے اضافے سے 51روپے3پیسے، عارف حبیب سیکیورٹیز کے حصص 6روپے20پیسے اضافے سے 130روپے20پیسے، اینگرو کیمیکلز کے حصص 6روپے5پیسے اضافے سے 217روپے5پیسے، نیشنل بنک آف پاکستان کے حصص 5روپے49پیسے اضافے سے 115روپے48پیسے، لکی سیمنٹ کے حصص 3روپے77پیسے اضافے سے 79روپے27پیسے اور او جی ڈی سی ایل کے حصص 5روپے41پیسے اضافے سے 113روپے71پیسے رہے۔دوسری جانب لاہور اسٹاک ایکس چینج میں بھی ایل ایس ای 25انڈیکس میں 106.49پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور انڈیکس 3229.56پوائنٹس کی سطح پر ریکارڈ ہوا۔کاروباری سرگرمیاں 95کمپنیوں تک محدود رہیں جن میں سے 36کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ اور 19کے حصص کی قیمتوں میں کمی رہی جبکہ 40کے حصص بغیر کسی تبدیلی کے بند ہوئے۔اسلام آباد اسٹاک مارکیٹ میں آئی ایس ای 10 انڈیکس میں 111.92پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور انڈیکس 2439.74پوائنٹس رہا جبکہ کاروباری حجم 9لاکھ29ہزار حصص سے زائد رہا۔

سونے کی قیمتوں میں ٢ سے ٣ فیصد اضافہ

کراچی۔ ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں 2سے 3 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد صرافہ مارکیٹ میں فی تولہ قیمت350 روپے اضافے سے 26ہزار روپے جبکہ فی 10 گرام سونا 300 روپے اضافے سے 22ہزار285روپے ہوگیا ہے۔

کوئٹہ میں فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ ‘ ٦ فوجی جاں بحق

کوئٹہ ۔ فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ میں چھ فوجی جاں بحق جبکہ بڑی تعداد میں عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ۔ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق پیر کی صبح صوبہ بلوچستان میں ڈیرہ بگٹی کے نزدیک ہفتے کے روز عسکریت پسندوں نے ایک فوجی گاڑی پر حملہ کردیا ۔ ترجمان کے مطابق فوجی دستوں کو اس علاقے میں موجود عسکریت پسندوں کے دو کیمپ تباہ کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ جھڑپ میں بڑی تعداد میں عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں

٦٧ کروڑ بھارتی کھلی جگہوں پر رفع حاجت کر تے ہیں

نئی دہلی ۔ دنیا میں تقریباً ایک ارب بیس کروڑ افراد اب بھی رفع حاجت کے لئے کھلی جگہوں کا استعمال کر تے ہیں اور ہندوستان میں ایسے لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے صفائی ستھرائی اور پینے کے صاف پانی کی سپلائی سے متعلق عالمی تنظیم صحت کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں تقریباً67 کروڑ افراد کھلی جگہوں پر رفع حاجت کے لئے جاتے ہیں اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پوری دنیا میں ایسے لوگوں کی تعداد گھٹ رہی ہے 1990ء میں یہ تعداد 24 فیصد تھی جو 2006ء میں گھٹ کر 18 فیصد ہو گئی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں حالات میں کچھ بہتری آئی ہے لیکن ابھی اس ضمن میں بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔

وفاقی حکومت نے ملک بھر میں تصدیق شدہ شناختی کارڈ کے بغیر موبائل سم جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی

اسلام آباد ۔ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں تصدیق شدہ قومی شناختی کارڈکے بغیرموبائل سم جاری کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ کے لیے کوئی موبائل سم کسی بھی شخص کو دینے کی بجائے پوسٹل ایڈریس پر بھیجا جائے گا اس حوالے سے پی ٹی اے کو فروری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں پیر کو وزارت داخلہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بغیر تصدیق کے موبائل سم جاری نہیں کئے جائیں گئیں جبکہ موبائل سم کسی شخص کو دینے کی بجائے ان کی طرف سے فراہم کردہ پوسٹل ایڈریس پر بھیجا جائے گا اور حکومت کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزارت داخلہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے کو اس حوالے سے ضروری ہدایات جاری کر دی گئی ہے۔وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے ثناء نیوز کو بتایا کہ حکومت نے جو فیصلہ دیا ہے ان کے مطابق اب کسی شخص کو موبائل سم ان کی طرف سے فراہم کردہ پوسٹل ایڈریس پر بھیجی جائے گی، کوئی موبائل کمپنی او دکاندار کسی شخص کو خود موبائل سم حوالے نہیں کی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹل ایڈریس پر موبائل سم بھیجنے سے صارف کے پوسٹل ایڈریس کی تصدیق بھی کرنے میں مدد بھی ملے گی

امریکہ کا بی باون طیارہ جزیرہ گوام میں گر کر تباہ

واشنگٹن ۔ امریکہ کا جدید لڑاکا طیارہ بی باون فضائی پریڈ کے دوران پرواز کے فوراً بعدجزیرہ گوام میں گر کر تباہ ہو گیا بمبار طیارے پر عملے کے چھ ارکان سوار تھے جن میں سے دو کو جزیرہ گوام کے پانیوں سے نکال لیا گیا ہے ۔ جن کی حالت کے بارے میں فوری طور پر کچھ معلوم نہ ہو سکا نیوی کے ریسکیو عملہ ‘ کوسٹ گارڈ اور مقامی آگ بجھانے والا عملہ جائے وقوعہ پر پہنچ گیا اور دیگر لاپتہ ارکان اور طیارے کے ملبہ کی تلاش شروع کر دی امریکہ فضائیہ کے مطابق حادثہ منگل کی صبح 9 بجکر 45 منٹ پر آپرا ہاربر سے تقریباً 30 میل شمال مغرب کی جانب پیش آیا ۔ واضح رہے کہ جزیرہ گوام میں رواں سال B-52 طیارے کے حادثہ کا یہ دوسرا واقعہ ہے ۔ فروری 2008 ء کو بھی ایک B-52 طیارہ انڈرسن ایئر فورس بیس سے اڑان کے فوراً بعد گر کر تباہ ہوا تھا جس مین 2 پائلٹ نے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا کر محفوظ رہے تھے فوج نے اس طیارے کے نقصان کی لاگت 1.4 ارب ڈالر لگایا تھا

حکومتی رٹ چیلنج کرنے کی صورت میں طاقت کا استعمال ہوگا، صوبائی کابینہ سرحد

پشاور ۔ سرحد کا بینہ نے صوبے میں امن وامان کے قیام کے لئے مذاکرات اور جرگوں کی راہ اپنانے کا فیصلہ کرلیا اور شورش زدہ علاقوں میں ترقیاتی سکیموں کو اولیت دی جائے گی ۔صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا کہ مذاکرات اور جرگوں کے ذریعے مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں طاقت کا استعمال کیاجائے گا انہوں نے کہا کہ ہم کسی کی ڈیڈ لائن سے ڈرنے والے نہیں اور نہ ہی ہم عسکریت پسندوں کے سامنے ہتھیار ڈالیں گے ۔اے این پی کی موجودہ حکومت مقررہ مدت پوری کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں اس بات پر غور و خوص ہوا کہ شورش زدہ علاقوں میں ترقیاتی سکیموں کا جال بچھایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پہلے مارشل لاء نافذ ہو کر منتخب حکومتیں ختم کی جاتی رہیں اب عسکریت پسندوں کے ہاتھوں حکومتیں ختم ہوتی رہیں گی اگر یہ روایت قائم ہوئی تو آئندہ جمہوری حکومتوں کا بساد عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ختم ہو گا ۔کابینہ نے سوات امن معاہدے پر عمل درآمد کرنے کا تہیہ کیا اور فیصلہ کیاگیا کہ گرفتار ہونے والے دیگر کو بھی رہا کیا جائے گا ۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ معاہدے کے مطابق تین ماہ کے اندر شریعت نافذ کی جائے گی اور فوج کا انخلاء اس صورت ہو گا جب سوات میں مکمل امن قائم نہیں ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ سوات میں سکولوں کو بموں سے اڑایا جا رہا ہے مسلح افراد کی گشت جاری ہے ایسی صورتحال میں چیک پوسٹوں کا خاتمہ ممکن نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہنگو میں قیام امن کے لئے ثالثی جرگہ تشکیل دیا جا چکا ہے ۔حکومت کی جانب سے اسے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر ضلع کی سطح پر امن کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں ہر مکتبہ فکر کے نمائندوں کو نمائندگی دی جائے گی۔اس کمیٹی کے ذریعے عوام کی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے گا

پاکستان میں طالبانائزیشن کو پروان نہیں چڑھنے دیں گے ۔ شیر ی رحمان



راولپنڈی ۔ اطلاعات و نشریات کی وفاقی وزیر شیری رحمن نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں طالبانائزیشن کو پروان نہیں چڑھنے دیں گے تاہم کسی بیرونی طاقت کو پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت بھی نہیں دیں گے موجودہ مشکل اور نازک ترین حالات میں ہم ملک کو عدم استحکام سے بچانا چاہتے ہیں ۔ بعض ملک دشمن عناصر اسلام کا نام استعمال کررہے ہیں لیکن ہم مفاہمت سے معاملات سلجھانا چاہتے ہیں ۔ 5 سالہ کرپشن اور لوٹ مار کی صفائی کے بعد ملکی معیشت کو استحکام دینے کے لیے موجودہ حکومت کو کم از کم چودہ ماہ کا عرصہ درکار ہے عوام تحمل کا مظاہرہ کریں پیپلزپارٹی اپنے وعدوں ‘ منشور اور ذمہ داریوں سے آگاہ ہے ۔ صحافت اور صحافیوں کی آزادی و فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کی سہ پہر راولپنڈی اسلام آباد پریس کلب کے دورے کے موقع پر منعقدہ بریفنگ میں کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات اکرم شہیدی اور پرنسپل انفارمیشن افسر و ایم ڈی پی تی وی غلام رسول باجوہ بھی موجود تھے۔ شیریں رحمان نے اس موقع پر نیشنل پریس کلب کے لیے دو کروڑ 9 لاکھ روپے کے فنڈ کا اعلان کرتے ہوئے چیک پریس کلب کے صدر کو دیا۔ شیری رحمان نے کہا کہ آپ کی نمائندہ حکومت میڈیا کے حوالے سے انتہائی حساس ہونے کے ساتھ مسائل سے آگاہ ہے اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے وابستہ صحافیوں کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کیے جائیں گے حکومت میڈیا کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے وزارت اطلاعات نے ماضی میں میڈیا پر پابندیاں عائد کیں ہم ایسا تاثر ختم کرنا چاہتے ہیں ہم نے بیشتر کالے قوانین ختم کیے ۔ پیمرا کو بذات خود ایک حد بندی میں رکھنے کے لیے عملی اقدامات کیے۔ پریس اینڈ پبلی کیشنز آرڈنینس کا مسودہ بھی نظر ثانی کے لیے کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے ۔ جو بعدازاں جلد اسمبلی میںپیش کردیا جائے گا۔ ویکٹم (VICTIM ) فنڈ کا آغاز کردیا جس کے شفاف استعمال کے لیے آئندہ ماہ ایک کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی ۔ صحافی عدم تحفظ کا شکار ہیں حکومت ہر ممکن حد تک اپنا فرض سنبھالنے کے ساتھ مالکان کو بھی ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرے گی موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ پارلیمنٹ کی براہ رست کوریج کا نظام متعارف کروایا ۔ تاکہ عوام حکومتی کارکردگی سے پوری طرح آگاہ ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کا سب سے بڑا وعدہ معلومات تک رسائی کا قانون ہے ۔ جس کے لیے انفارمیشن بل کا مسودہ تیاری کے مراحل میں ہے جس سے شفافیت کا نیا کلچر سامنے آئے گا ہم معلومات تک رسائی کو موثر اور فعال بنائیں گے انہوں نے کہا کہ میڈیا اور اس کے ادارے اپنے اندر بھی ضابطہ اخلاق کو فروغ دیں کیونکہ ایسے اقدامات ریاست پر مسلط نہیں کیے جاتے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ایسی سنسنی خیز ی سے گریز کرے جس سے معاشرے میں بے چینی پھیلتی ہو صحافی اپنے رویوں پر بھی دھیان دیں ۔ حکومت میڈیا پر کوئی ضابطہ اخلاق مسلط نہیں کرنا چاہتی تاہم اس حوالے سے میڈیا سے معاونت کرنے کو تیار ہے کیونکہ صحافیوں کی اپنی بدنظمی بعض تقریبات انتہائی بدمزگی کا سبب بنتی ہے اور ایسے کسی موقع پر اگرانہیں سمجھانے کی کوشش کی جائے تو بائیکاٹ کی دھمکیاں دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت اپنی ذمہ داریوںا وروعدوں اور منشور سے آگاہ ہے ۔ ورکنگ جرنلسٹوں کے لیے ویج بورد کے نفاذ پر جلد صحافی تنظیموں سے بات چیت کا آغاز کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعطم نے بھی یہ کہا کہ پاکستان اور حکومت کو فی الوقت بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ پوری قوم کا اجتماعی مسئلہ ہے پچاس ڈالر فی بیرل پر تیل کی قیمت گزشتہ دور حکومت میں تھی جبکہ تجارتی خسارے میں انتہائی اضافہ ہو چکا تھا اب بھی حکومت پچاس روپے فی لیٹر پٹرول پر سبسڈی دے رہی ہے ۔ ہم نے جب چارج لیا تو خزانہ خالی تھا سابقہ حکومت نئے کرنسی نوٹ چھاپ کر مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کرتی رہی ۔ ہماری حکومت سے پہلے تو یوٹیلٹی سٹورز پر بھی آٹا نایاب تھا جس پر کابینہ کے ہنگامی اجلاسوں میں اس معاملے کو ہینڈل کیا گیا سابقہ حکومت نے مستقبل سے بے خوف ہو کر اس طرح گندم کا بحران پیدا کیا کہ ان کا خیال تھا کہ انہیں فرشتے دوبارہ انتخابات میں کامیاب کروائیں گیانہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے کم از کم چودہ ماہ کا عرصہ درکار ہے ۔ گزشتہ حکومت نے بجلی کے انفراسٹرکچر میں ایک پیسے کی سرمایہ کاری نہیں کی جس وجہ سے آج قوم کو بجلی کے شدید بحران کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 75 فیصد غذائی اشیاء امپورٹ کی جا رہی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ کسانوں کو سہولیات دی جائیں زراعت کو ترقی دی جائے اس وقت سرحدی صورت حال انتہائی سنگین ہو چکی ہے ملک خود کش حملوں کی زدمیں ہے انہوںنے چیلنج کیا کہ کوئی بھی شہری انٹرنیٹ کے ذریعے ہماری تین ماہ کی کارکردگی کو سابقہ حکومت کے پانچ سال سے موازنہ کرکے دیکھ لے ۔ ہمارا مسئلہ افغان جہاد کے دور سے چلاآرہا ہے ۔ موجودہ منتخب حکومت کو اتنی مہلت ملنی چاہیئے کہ یہاںطالبانائزیشن کو پروان چڑھنے سے روکا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض ملک دشمن عناصر صرف اسلام کا نام استعمال کررہے ہیںلیکن ہم مفاہمت کے زریعے تمام بحرانوں پر قابو پاناچاہتے ہین حکومت موجودہ مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھتی ہے اور نہ ہی کوئی ایسی کارروائی برداشت نہیں کی جائے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم مشکل حالات مین ملک کو عدم استحکام میں نہیں ڈالنا چاہتے ۔ نہ ہی کوئی غیر آئینی کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 23 جولائی کوحکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کا اجلاس طلب کیا ہے

معز ول ججوں کی بحالی کیلئے ١٤ اگست کی ڈیڈ لائن دی ہے اور اس کے ساتھ ١٥ اگست کو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ اعتزاز احسن کا سیمینار سے خطاب





لاہور ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کے بعد سب سے پہلے سپریم کورٹ بار کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات، سی این جی کی قیمتوں میں اضافے، آٹے اور بجلی کے بحران سے متعلق پٹیشن دائر کی جائے گی۔ ججوں کی بحالی پیپلز پارٹی پر قرض ہے ۔حکومت محترمہ شہید کے 9مارچ 2007ء کے بیان کو وصیت سمجھ کر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بحال کردے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز یوم عدلیہ آزادی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ بار میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے ممبر پاکستان بار حامد خان حافظ عبدالرحمن انصاری صدر لاہور ہائیکورٹ بار انور کمال لاہور بار کے صدر منظور قادراور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ 19جولائی سے وکلاء تحریک کے چوتھے مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے ہم نے حکومت کو 14اگست کی ڈیڈ لائن دی ہے اور اس کے ساتھ 15اگست کو کوآرڈی نیشن کونسل کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے ۔اگر جج بحال نہ ہوئے تو کونسل اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔انہوںنے کہا کہ 15اگست تک میں اپنی اس تجویز پر زور دیتا رہوں گا کہ اگر جج بحال نہیں ہوتے تو پھر ملک گیر دھرنوں کا فیصلہ ہونا چاہیے تمام شہروں کے کلیدی مقامات اور جی ٹی روڈ پر دو گھنٹے کے دھرنے دیئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے کسان سے 625روپے من کے حساب سے گندم لیتی ہے جبکہ باہر سے 1400روپے من کے حساب سے لیتی ہے یہ اپنے کسان کے ساتھ ظلم کیوں کرتے ہیں چلیں پٹرول تو باہر سے آتا ہے مگر سی این جی تو ہماری اپنی پیداوار ہے اس پر عوام کو ریلیف کیوں نہیں دیا جاتا۔انہوںنے کہا کہ ہماری پٹیشن کے بعد مکمل تحقیقات ہوگی اور پتہ چلے گا کہ کون کتنا منافع کھا رہا ہے کون عوام کی جیبوں سے پیسہ نکال رہا ہے ۔ ممبر پاکستان بار حامد حان نے کہا کہ وکلاء متحد ہیں اور نمائندہ وکلاء کنونشن سے ان طاقتوں کو دھچکا لگا ہے جو وکلاء میں دراڑیں ڈالنا چاہتی تھیں۔ انہوںنے کہا کہ 19جولائی کے کنونشن کی پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی نے اپنے 22جون کے اجلاس میں منظوری دی تھی 22جون سے 18جولائی تک کسی کو یہ خیال نہیں آیا کہ پاکستان بار کونسل نے اس کی منظوری نہیں دی ۔فاروق نائیک کے کھانے کے بعد یہ باتیں کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ جوجسٹس عبدالحمید ڈوگر کو چیف جسٹس مانتا ہے وہ حقیقی وکیل نہیں ہے ۔جسٹس عبدالحمید ڈوگر بھی پرویز مشرف کی طرح غاصب ہے۔

عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس ، صدر سوڈان کے خلاف عالمی فوجداری عدالت میں الزامات کی مذمت

قاہرہ ۔ عرب لیگ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر پراس بات کے لیے سخت تنقید کی کہ وہ نسل کشی کے الزامات کی بنیاد پر سوڈان کے صدر کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ عرب لیگ نے کہا ہے کہ دارفور کی آویزش کو ختم کرنے کے لیے ڈپلومیسی کو ترجیح دی جانی چاہیے ۔ عرب وزرائے خارجہ قاہرہ میں اس موضوع پر اپنا ہنگامی اجلاس منعقد کر رہے ہیں ۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل امر موسی اس بحران کو ختم کرنے کے لیے منصوبہ سے سوڈانی قیادت کو واقف کرانے کے لیے آج خرطوم جائیں گے۔ امر موسی نے کہا کہ وہ اگلے دو دن میں تفصیلات کا اعلان کریں گے ۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیورٹر لوئی مورینو اوکیمپو نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ دارفور میں انسانیت کے خلاف جرائم کے شبہ میں سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کریں۔ عرب لیگ کے وزارتی اجلاس کے قطعی اعلامیہ میں سیاسی تصفیہ کو ترجیح دینے اور دارفور میں سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کی غرض سے ایک اعلی سطح کا بین الاقوامی چوٹی اجلاس طلب کرنے کی ضرورت پر زور دیاگیا ہے۔ عرب لیگ کی قرار داد میں بشیر کی گرفتاری کے لیے عالمی عدالت سے مانگ کرنے اور کیمپو کے غیر متوازن موقف پر تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر عدالت اس درخواست کو منظور کرتی ہے تو پہلی مرتبہ ہو گا کہ بین الاقوامی عدالت کسی ملک کے موجودہ سربراہ کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کرے ۔ قبل ازیں عرب لیگ کے وزارتی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے جیبوتی کے وزیر خارجہ محمود علی یوسف نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ایک خطرناک نظیر قائم کر دی ہے ۔ فرد جرم عائد کرنا سرباہان مملکت کے ساتھ نمٹنے کی ایک خطرناک نظیر ہے ۔ اس کے نہ صرف سوڈان کے لیے بلکہ سارے علاقہ کے لیے بھی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے ۔ عرب لیگ کے اجلاس سے چند ہی گھنٹوں قبل یمن کی پارلیمنٹ نے صدر سوڈان کے خلاف الزآمات کی مذمت کرتے ہوئے ان الزامات کو غیر قانونی اور بے بنیاد قرار دیا۔ یمن کے ایوان نمائندگان نے ایک قرار داد منظور کی جس میں ان الزامات کو بالکلیہ جھوٹے اور سوڈان کے داخلی امور میں در اندازی قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا۔ یمنی پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ الزامات عرب اور مسلم ملکوں کو نشانہ بنانے کی سازش کا ایک حصہ ہے ۔ دوسرے عرب عہدیداروں نے بھی ان الزامات کو سیاسی محرکات پر مبنی قرار دیا ۔ قاہرہ میں منعقدہ عرب لیگ کے اجلاس میں جیبوتی کے وزیر خارجہ نے عالمی عدالت میں عائد کئے گئے الزامات پر سخت تنقید کی اور انہیں بین الاقوامی برادری کے دوہریمعیار سے تعبیر کیا ۔ انہوںنے کہاکہ ساری دنیا برسہا برس سے بے بس فلسطینیوں کے مصائب کو دیکھ رہی ہے لیکن اسے ختم کرنے کے لیے وہ ذرا سی بھی حرکت نہیں کرتی

ایران پر حملے کی صورت میں پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا۔ مائیکل مولن کا انتباہ

واشنگٹن ۔ امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیکل مولن نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر امریکہ یا اسرائیل نے حملہ کیا تو پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا۔ واشنگٹن میں مقامی ٹیلی ویژن پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایڈمرل مولن نے کہا کہ ایران پر حملے کے غیر معمولی نتائج برآمد ہوں گے اور پورا مشرق وسطی طلاطم میں مبتلا ہو جائے گا۔ انہوں نے مشرق وسطی میں امن واستحکام کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بحیثیت جوائنٹ چیف آف سٹاف اس وقت عراق اور افغانستان میں حالت جنگ میں ہیں اور ایران پر حملہ کرکے تیسرا محاذ نہیں کھولنا چاہیئے ۔ بائیک مولن نے یقین ظاہر کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن امریکہ اس تنازعہ کا پرامن حل تلاش کرلے گا۔

کشمیر میں فوجی ایک کروڑ مالیتی ہیروئین کے ساتھ گرفتار

جموں ۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوری میں پولیس نے ایک فوجی جوان کو گرفتار کر کے اس کے قبضہ سے ایک کروڑ روپے مالیتی ہیروئن (منشیات) برآمد کیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایک خفیہ اطلاع ملنے پر پولیس نے گزشتہ رات کانڈی پٹی پر واقع انفاجہ مورہ مقام پر سومیت سنگھ کو روکا اور ایک کروڑ روپے مالیتی ہیروئن برآمد کی ۔ انہوں نے بتایا کہ سنگھ جو 13ویں جموں و کشمیر لائٹ انفنٹری سے تعلق رکھتے ہیں فی الوقت اودھم پور پٹی پر تعینات ہے۔ جوان کی گرفتاری کی توثیق کرتے ہوئے فوج کے ترجمان کرنل ایس ڈی کو سوامی نے بتایا کہ جوان کی گرفتاری عمل میں آئی ہے اور اس معاملے میں کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا ہے

ایران میں آٹھ عورتوں کو سنگ سار کرنیکا حکم

تہران ۔ ایران میں آٹھ عورتوں اور ایک مرد کو بدکاری کے جرم میں شرعی حکم کی بنا ء پر سنگ سار کرنے کی سزا سنائی گئی ہے۔ملزمان کے وکلاء نے کہا ہے کہ ان کے مؤکلوں کو کسی وقت بھی سنگ سار کیا جا سکتا ہے۔وکلاء نے ایران کی اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنگ سار کیئے جانے کے حکم پر عملدرآمد کو رکوائے۔ایران کے قانون کے مطا بق بدکاری کا جرم ثابت ہو جانے کی صورت میں مجرم کو سنگ سار کرنے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ گزشتہ برس بھی ایک شخص کو بدکاری کے جرم میں سنگسار کیا گیا تھا۔ جن آٹھ عورتوں کو سنگ سار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان کی عمریں ستائیس سے تینتالیس برس کے درمیان ہیں۔ سنگ ساری کی سزا پانے والے پچاس سالہ موسیقار پر الزام ہے کہ اس نے اپنی ایک شاگرد کے ساتھ ساتھ زنا کیا۔ 2002 ء میں ایرانی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ محمد ہاشمی شاہرودی نے سنگ سار کی سزا پر عملدرآمد روک دیا تھا لیکن اس کے باوجود گزشتہ تین سالوں میں کم از کم تین لوگوں کو سنگ سار کیا گیا۔

یت اللہ محسود کی جانب سے دی جانیوالی دھمکی کے حق میں ہیں ، طالبان ترجمان

سوات ۔ تحریک طالبان سوات کے طالبان کے ترجمان مسلم خان نے کہا ہے کہ صوبہ سرحد کی حکومت امن معاہدے پر عمل درآمد میں بے بس نظر آ رہی ہے اور وہ بیت اللہ محسود کی جانب سے دی گئی دھمکی سے اتفاق کرتے ہیں ۔ ایک نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان سرحد حکومت کے ساتھ امن معاہدے پر عمل درآمد میں مخلص ہیں۔ امن معاہدہ برقرار ہے اور برقرار رہے گا تاہم انہوں نے الزام لگایا کہ سرحد حکومت معاہدے پر عمل درآمد میں بے بس نظر آ رہی ہے اور اب تک اس معاہدے کے تحت طالبان کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے ان وعدوں پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوات میں اب تک نہ تو کوئی چیک پوسٹ ختم کی گئی ہے اور نہ ہی فوج واپس بلائی گئی ہے۔ سرحد حکومت کے ساتھ طالبان تصادم نہیں چاہتے لیکن سرحد حکومت اپنے وعدے پورے کرنے ۔ مسلم خان نے کہا کہ سرحد حکومت کے ساتھ مذاکرات معطل کئے گئے ہیں کیونکہ سرحد حکومت نے طالبان کے خلاف ہنگو میں آپریشن کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ وہ بیت اللہ محسود کی جانب سے دی جانیوالی دھمکی کے حق میں ہیں

جعفر آباد میں ریموٹ کنٹرول بم دھما کہ ، ٤ سیکیورٹی اہلکار جاں بحق

کوئٹہ ۔ جعفر آباد کے علاقے صحبت پور میں ریموٹ کنٹرول بم سے حملے میں چار سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 10 افراد شدید زخمی ہو گئے ۔ دھماکے سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ۔ پولیس ذرائع کے مطابق صحبت پور میں ایک پل کے نیچے ریموٹ کنٹرول بم نصب کیا گیا تھا جیسے ہی سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی پل کے قریب پہنچی تو اسے دھماکے سے اڑا دیاگیا ۔ دھماکے کے نتیجے میں چار اہلکاروں سمیت چھ مزدور اور دو راہگیر شدید زخمی ہو گئے ۔

پٹرولیم مضوعات میں اضافے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

اسلام آباد ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حالیہ اضافے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ پاکستان پیپلز موومنٹ محمد اشفاق چوہدری کی جانب سے پٹرولیم مضوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے خلاف پیٹیشن دائر کر گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ کے عرصے میں حکومت چھے مرتبہ پٹرولیم مضوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر چکی ہے جوعوام پر ایک ناقابل برداشت بوجھ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کچھ کمی ہوئی ہے لیکن اس سلسلے میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت کو ہدایت جاری کر ے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اندرون ملک نقل و حمل اور علاج معالجے کی اجازت



اسلام آباد ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نظر بندی کے بارے میں دائر رٹ پر فیصلہ سناتے ہوئے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد انہیں اندرون ملک نقل و حرکت اور علاج ومعالجہ کی اجازت دے دی ہے ۔ تاہم ڈاکٹر عبدالقدیر خان میڈیا کو انٹرویو نہیں دیں گے اور ایٹمی پھیلاؤ کے بارے میں میڈیا سے بات چیت نہیں کریں گے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم نے فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اندرون ملک نقل و حرکت پر عائد پابندی اٹھانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ان کو اندرون ملک نقل و حرکت کی اجازت دے دی ساتھ ہی عدالت عالیہ نے انہیں علاج معالجے کی بھی اجازت دی ۔ عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ریسرچ ورک کے لئے لائبریری جانے کی بھی اجازت ہو گی اور وہ اپنے رشتہ داروں اور دوست و احباب سے بھی مل سکتے ہیں تاہم ڈاکٹر عبدالقدیر خان میڈیا کو انٹرویو نہیں دیں گے اور نہ ہی ایٹمی پھیلاؤ کے بارے میں بات چیت کریں گے ۔ عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعدصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر کے وکیل اقبال جعفری نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کو جو ریلیف دی گئی ہے وہ کم ہے اور وہ اس کے خلاف ( آج ) منگل کو نظرثانی کی درخواست دیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں اقبال جعفری نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا رتبہ اتنا بلند ہے کہ حکومتی گماشتے اس میں تبدیلی نہیں لا سکتے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے پروٹوکول کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں اقبال جعفری نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کے پروٹوکول کے لئے میں نے کوئی درخواست نہیں دی تھی ان کا پروٹوکول عوام اور دنیا کے مسلمان ہیں

کشمیریوں اور فریقین کی مرضی سے مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل سامنے آسکتا ہے ۔ صدر پرویز مشرف

اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں ، کشمیریوں کے لیے اعتماد سازی کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائیں گےآزاد کشمیر حکومت کی بھرپور مدد کی جائے گی ۔مقامی حکومتوں کے نظام کی حمایت جاری رکھیں گے عوامی مشکلات کے حل کے لیے بہترین نظام ہےآزادکشمیر کے وزیراعظم اور تحصیل ناظم مری سردار سلیم سے ملاقاتوں میں بات چیت
مری ۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں۔ کشمیریوں کے لیے اعتماد سازی کے مزید اقدامات کئے جائیں گے ۔تنازعہ کشمیر کشمیریوں اور تمام فریقین کی مرضی سے حل کرکے خطے میں پائیدار امن اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں تعمیر وترقی اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے حکومت کی بھرپور مدد کی جائے گی ۔مقامی حکومتوںکے نظام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ عوامی مشکلات کے فوری حل کے لیے مقامی حکومتیں ایک بہترین نظام ہیں بہتری کی گنجائش ہر نظام میں ہر وقت موجود رہتی ہے ۔ صدر پاکستان نے ان خیالات کا اظہار آزادکشمیر کے وزیراعظم سردار عتیق احمد خان سے یہاں بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ سردار عتیق احمد خان نے صدر سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر ،آزادکشمیر کی صورت حال ، آٹھ اکتوبر کے زلزلے کے بعد تعمیر و ترقی کی صورت حال سے صدر کو آگاہ کیا ۔ صدر پرویز مشرف نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ زلزلے کے بعد بھرپور انداز میں بحالی و تعمیر نو کا عمل شروع ہو ا جو کامیابی سے جاری ہے ۔ مجھے امید ہے کہ بحالی و تعمیر نو کے عمل مکمل ہونے کے بعد عوام کا معیار زندگی بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تعمیر و ترقی اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے آزادکشمیر حکومت کی بھرپور مدد کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار اداکرنا ہو گا۔ کشمیریوں اور تمام فریقین کی مرضی سے پائیدار حل سامنے آسکتا ہے ۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ کشمیریوں کو ظلم اور نا مساعد حالات سے نجات حاصل ہو ۔ اسی مقصد کے لئے پاکستان نے اعتماد سازی کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے ہیں ۔ پاکستان کی نئی حکومت کی جانب سے مذاکراتی عمل میں پیش رفت کے لیے اپنی تمام کاوشیں بروئے کار لائی جائیں ۔ اس حوالے سے حکومت کی ہر کوشش کی حمایت کی جائے گی ۔تحصیل ناظم مری سے ملاقات میں صدر پرویز مشرف نے مقامی حکومتوں کے نظام کی حمایت کرتے ہوئے ناظمین کو اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ بنیادی سطح پر عوام کے مسائل کے حل کے لیے یہ نظام انتہائی مفید اور کارآمد ثابت ہو رہا ہے تاہم بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے ۔ صدر مملکت نے مری میں پودا لگا کر مون سون کی شجر کاری مہم کا آغاز بھی کیا ۔تحصیل ناظم سے ملاقات میں صدر نے مزید کہا کہ مقامی حکومت کا نظام عوامی مشکلات کے حل میں ممد و معاون ثابت ہو رہا ہے ۔ اسے ختم کرنے کے بجائے اس میں ناظمین کی مشاورت سے مزید بہتری لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس نظام کے حامی ہیں۔ نظام کو جاری رہنا چاہیے مقامی حکومتوں کے نظام کے حوالے سے صدر مملکت نے ناظمین کو اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے

من ہومن سنگھ کل لوک سبھا میں اعتماد کا ووٹ لیں گے ، جوڑ توڑ کا سلسلہ تیزی سے جاری

نئی دہلی ۔ بھارتی وزیر اعظم من ہومن سنگھ (کل)منگل کو لوک سبھا میں اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے لیے جوڑ توڑ کا سلسلہ تیزی جاری ہے ۔ اجلاس میں لوک سبھا کے تمام 543 ارکان کوشرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔چھ ارکان رشوت لینے اور قتل کے الزامات میں جیل میں ہیں اور انہیں بھی اجلاس میں شرکت کے لئے لایا جائے گا۔ من ہوہن سنگھ کو 543 کے ایوان میں کم از کم 272 ووٹ درکار ہیں اس سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ملاقاتیں جاری ہیں اور سماج وادی پارٹی حکمران اتحاد میں شامل ہو گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ وہ لوک سبھا میں بھر پور طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔ بھارت میں میں بائیں بازو کی جماعتوں نے 8جولائی کو امریکہ کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے اعلان پر حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ گرشتہ روز جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم ) کے صدر شیبو سورین نے یو پی اے کی سربراہ سونیا گاندھی سے ملاقات کے بعد حکومت کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر حکمراں اتحاد میں شامل ڈراوڈ منیتر گڑگم یعنی ڈی ایم کے کے ناراض رہنما دیانیدھی مارن نے بھی حکومت کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ مارن نے پہلے کہا تھا کہ وہ پارٹی کے فیصلے کی مخالفت کریں گے اور ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہیں گے۔ دوسری جانب راشٹریہ لوک دل یعنی آر ایل ڈی کے رہنما اجیت سنگھ نے بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور اترپردیش کی وزیراعلٰی مایاوتی سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ وہ حکومت کی مخالفت میں ووٹ دیں گے۔ آر ایل ڈی کا یہ قدم حکومت کے لیے ایک دھچکا ہے کیوں کہ پہلے انہوں نے یو پی اے کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ادھر سماج وادی پارٹی یعنی ایس پی کے صدر ملائم سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ ان کی پارٹی متحد ہے اور پینتیس ارکان پارلیمان ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے چار ارکان پارلیمان پارٹی سے باغی ہوگئے ہیں۔ ایس پی کے پاس 39 ارکان پارلیمان ہیں اور پارٹی کو انتشار کا سامنا ہے۔ ایس پی جوہری معاملے پر یو پی اے کی حمایت کر رہی ہے۔ حکمراں کانگریس 280 لوک سبھا ارکان کی حمایت کا دعوی کرتی ہے جبکہ تجزیہ کاروں کی رائے میں اسے ابھی بھی مطلو بہ اکثریت میں دو چار ووٹ کم ہیں۔ جبکہ ان کے مخالف جماعتوں کا بھی حال کم و بیش ایسا ہی ہے۔ سرکار کی بقائ[L:4 R:4] کا دارو مدار دس بارہ ایسے ارکان پارلیمان پر ہے جنہوں نے ابھی بھی یہ طے نہیں کیا کہ ان کی حکمت عملی کیا ہوگی۔

بارک اوباما کے دورے کا تیسرا مرحلہ ، عراقی وزیر اعظم، امریکی کمانڈروں اور اتحادی افواج سے ملاقات

بغداد ۔امریکی ڈیموکرٹیک پارٹی کے صدارتی امیدوار باراک اوباما اپنے دورے کے تیسرے مرحلے میں پیر کو عراق پہنچ گئے جہاں انہوں نے اتحادی افواج کے جوانوں اور کمانڈروں کے ساتھ ملاقات کی اور وقت گزارا۔ دورے میں باراک اوباما نے عراق میں تعینات امریکی افواج کے جنرل ڈیوڈ پٹراس کے علاوہ عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی کے ساتھ بھی ملاقات کی اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ، عراق میں سیکورٹی فورسز کی صورتحال اور امریکی امداد سمیت علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا، امریکی صدارتی امیدوار باراک اوباما کے ہمراہ سینٹر جیک ریڈ اور سینٹر جیک ہیگل بھی ہیں۔ عراق پہنچے سے پہلے باراک اوباما نے کویت کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے کویت کے سلطان شیخ سباء احمد سباء اور دیگر اعلیٰ کویتی حکام سے ملاقات کی ، باراک اوباما نے عراق و افغانستان کا دورہ الوقت کیا ہے جب امریکی صدارتی انتخابات انعقاد میں صرف چار ماہ رہ گئے ہیں۔ باراک اوباما عراق سے امریکی افواج کے انخلاء پر زور دے رہیں جبکہ ریپبلکن کے جان میکین اس کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ڈیموکریٹس امیدوار باراک اوباما اپنی ساری توجہ افغانستان میں مرکوز کرنا چاہتے ہیں جہاں ان کے مطابق طالبان جنگجو پھر سے منظم ہو رہے ہیں

ایران نیوکلیئر مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، نئی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں، کونڈوالیزارائس

جینوا ۔ امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزارائس نے ایران پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ سینیٹر سفارتکار کی موجودگی کے باوجود جینوا میں ہونے والے نیو کلیئر معاملات پر مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے جبکہ باقی چھے ممالک ان ایشوز پر انتہائی سنجیدگی اور توجہ سے سوچتے ہیں امریکی وزیر خارجہ نے تہران کو خبردار کیا کہ اسے جلد نئی پابندیوں کا سامنا ہو سکتا جینوا مذاکرات کے بعد امریکی وزیر خارجہ کا یہ پہلا بیان ہے جس میں انہوں نے انتہائی سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ایران کو سنجیدہ اور مثبت جواب دینا ہو گا۔ کونڈوالیزارائس نے کہا کہ امریکہ کو یہ توقع تھی کہ ایران یورینیم افزدوگی کو ختم کرنے کے بدلے مراعاتی پیکج کو قبول کرے گا مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ادھر ایران کے صدر محمود احمد نژاد نے سرکاری ریڈیو کو خطاب میں جینوا مذاکرات کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے تاہم ایران ابھی تک اپنے واضح موقف پر قائم ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے

د ہشت گردی بذریعہ پولیس گردی تحریر: اے پی ایس،اسلام آباد

صدر پرویز مشرف نے اپنے آٹھ سالہ دور کے اندر مخالفین کو دبانے کے لیے پولیس کو کھلے عام استعمال کیا ہے ۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکہ اور یورپی ممالک پاکستانی پولیس کو جدید ہتھیاروں و تربیت کی فراہمی کے لیے فنڈز فراہم کریں پاکستان میں پولیس سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کر کے ہی پولیس کو عوام دوست بنایا جا سکتا ہے ۔ پولیس سے متعلقہ خفیہ اداروں کو جدید آلات سے لیس کر کے اندرونی سیکورٹی کے معاملات ان کے سپر د کیے جائیں ۔ پاکستان میں پولیس کے نظام کو عوام دوست بنانے کے لیے سیاسی بھرتیوں اور تبادلوں کا خاتمہ کرنا انتہائی ضروری ہے اگرچہ پولیس آرڈیننس 2002 جاری کیا گیا ہے کہ لیکن ابھی تک اس پر عمل درآمد ممکن نہیں بنایا جا سکا ہے ۔ ملک میں بہت کم تعداد میں پبلک سیفٹی کمیشن قائم کیے گئے ہیں پولیس کو حکمران طبقہ اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے اور جو لوگ حکمرانوں کی بات مانتے رہے ہیں ان کی تقرریاں ، تبادلے اور ترقیاں سیاسی بنیادوں پر ہوتی رہی ہیں پاکستان میں سزائیں صرف ان پولیس افسروں کو ملی ہیں جنہوں نے فوجی آقاو¿ں کی بات ماننے سے انکار کیا ہے گزشتہ آٹھ سالوں میں صدر پرویز مشرف نے پولیس کو اپنے ذاتی مقاصد کے لیے کھلے عام استعمال کیا ہے نئی سیاسی حکومت کو بدعنوان اور انسانی حقوق کو پامال کرنے والی پولیس ورثے میں ملی ہے پولیس آٹھ سالوں سے فوج کی خدمت کرتی رہی ہے اور صدر پرویز مشرف کے مخالفوں کے خلاف استعمال ہوتی اور انہیں دبانے کے فرائض سرانجام دیتی رہی ہے۔ اس دورن پولیس نے ماروائے عدالت اقدامات سے بھی گریز نہیں کیا اور انتخابات میں دھاندلی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے کیونکہ پولیس کو فوجی آمروں کی بھرپور آشیر باد حاصل تھی ۔ اس روئیے کی وجہ سے عوام میں پولیس کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا ہے رپورٹ میں واضح طورپر کہا گیاہ ے کہ پاکستانی پولیس عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کی صلاحیت نہیں رکھتی جیسا کہ فوج میں بیرونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے پولیس کے زیر انتظام خفیہ اداروں کو اندرونی خطرات اور جرائم کی روک تھام کے لیے مزید وسائل دینے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے بین الاقوامی برادری خصوصا امریکی اور یورپی یونین کوچاہیے کہ وہ سویلین خفیہ ایجنسیوں کو جدید تربیت اور ٹیکنیکل مدد دیں تاکہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ پاکستانی حکومت کو صرف پولیس کے مالی بجٹ اورتعداد کو ہی نہیں بڑھانا چاہیے بلکہ پولیس میں انتظامی لحاظ سے بھی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے جس کے تحت سیاسی بھرتیاں بند ہوں ‘ تقرریاں ‘تبادلے ‘ بھرتیاں اور ترقیاتی میرٹ پر ہونی چاہئیں پولیس کے انتظامی اداروں کی تجاویز کواہمیت دی جانی چاہیئے اور پولیس کو عوام د وست اور شہریوں کا محافظ بنانے پر توجہ دی جانی چاہیئے ۔ اور عوامی نمائندوں پریہ بات واضح کرنی چاہیئے کہ ایک اچھی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی مالک ‘تربیت یافتہ اور اچھی تنخواہ دار پولیس ہی عوام کے مسائل حل کر سکتی ہے ۔ جبکہ انٹرنیشنل کرائسسز گروپ نے حکومت کو دی گئی اپنی تجاویز اور رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ ملک کی اندرونی سیکورٹی کی زمہ داریاں پولیس اور اس کی متعلقہ خفیہ ایجنسیوں کو دی جائیں۔ پولیس اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ‘ جرائم کے خاتمے کے لیے ان کی تربیت کی جائے ۔ ملک کی خفیہ ایجنسیوں ایف آئی اے اور آئی بی کو مضبوط کیا جائے ۔ پاکستان کی اندرونی سیکورٹی کے لیے تعینات رینجرز اور دیگر پیرا ملٹری فورسز کو ہٹا کر پولیس کو لگایا جائے ۔ پولیس کے محکمے سے بدعنوانی ختم کرکے ان کی اخلاقی تربیت کے حوالے سے اپنی سفارشات میں انٹرنیشنل کرائسسز گروپ نے کہا ہے کہ بدعنوان اور سیاسی حمایت یافتہ پولیس افسران کو اعلی عہدوں سے ہٹایاجائے ۔ پولیس میں نچلی سطح کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے ۔ اسی طرح پولیس کے ملازمین کو مزید سہولتیںفراہم کرتے ہوئے ان کے ویلفیئر اور انکے اہل خانہ کی فلاح وبہبود کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔ اسی طرح ڈیوٹی کے دوران جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار کے اہل خانہ کے لیے مراعات میں اضافہ کرتے ہوئے عوامی سطح پر اس کی خدمات کا اعتراف کیا جائے ۔ سینٹ کی سیٹینڈنگ کمیٹی کے تحت پولیسنگ کے حوالے سے ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ پبلک سیفٹی کمیشن کو مزید اختیارات دئیے جائین اور کمیشن کے ممبران کا انتخاب شفاف طریقے سے کیا جائے جس پر حکومت اور اپوزیشن کے دریان اتفاق رائے ہو ۔ اپنی سفارشات مین آئی سی جی نے کہا ہے کہ پولیس میںسیاسی مداخلت کو ختم کرتے ہوئے بھرتیوں ‘ تبادلوں کو خالصتا ادارے کی سطح پر کیا جائے اور ضلعی ناظم سے ڈی پی او کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کے حوالے سے اختیار واپس لیا جائے ۔ سفارشات میں مزید کہا گیا ہے کہ پبلک سیفٹی کمیشن ‘ نیشنل پولیس مینجمنٹ بورڈ اوروفاقی اورصوبائی کمپلینٹس بورڈز کو بااختیار بنایا جائے ۔ مقدمات کی تحقیقات کے لیے آزاد وخود مختار آفیسرز تعینات ہونے چاہئیںاور پولیس میں خواتین اہلکاروں کی تعداد کو بڑھایاجائے اسی طرح سے پولیس کے معاملات میں فوج کی مداخلت ختم کی جائے آئی سی جی نے اپنی سفارشات مین بین الاقوامی برادری پرزور دیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان میں پولیس کی استعداد کار بڑھانے کے لیے امداد میں اضافہ کیا جائے اور ا مریکہ اور یورپی ممالک پولیس افسران کی تربیت کے لیے کام کریں ۔ جبکہ بیس جولائی 2007ءکا تاریخ سازفیصلہ تھا اس کے اثرات پوری قوم پر پڑے عوام میں ایک سوچ ابھری ۔فیصلے کے بعد خلیل الرحمن رمدے پر ہر قسم کا دباو¿ تھاوہ جہاں کہیں گیا ا س کا پیچھا کیاگیاحتیٰ کہ دوبئی، ایمسٹرڈیم او رجنیوا تک پیچھا کیا گیا۔ خلیل الرحمن رمدے وہ شخص ہیں جس کے پاس رہنے کیلئے اپنا گھر تک نہیں ۔ دنیا کی کوئی چیز نہیں جو انہیں آفر نہ کی گئی ہو۔ انہوں نے پہلے دن ہی طے کر لیا تھا کہ چاہیے میں اکیلا ہی رہ جاو¿ں، فیصلہ اپنے ضمیر اور ایمان کے مطابق کرنا ہے سپریم کورٹ کے معزول جج جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے گزشتہ روزخصوصی ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کا 9مارچ کا انکار بڑا تاریخ ساز تھا اور اس کے بعد موجودہ تحریک کی سوچ ابھری۔14مئی کے حماد رضا قتل کیس کی سماعت نہیں ہو رہی تھی ہم ان کے گھر گئے وہاں بڑا تکلیف دہ قسم کا ماحول تھا حماد کی بیوہ ہمیں مخاطب کر کے کہنے لگی سر یہ نہ سمجھنا کہ صرف حماد کو قتل کیا گیاہے ۔ یہ آپ سب کے لئے پیغام ہے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ 20جولائی سے دو تین روز پہلے میں نے باقی جج صاحبان سے کہا کہ سب مل بیٹھ کر ایک دوسرے کو کچھ بتا دیں کہ میں نے کیا لکھنا ہے لیکن اس کے باوجود ہم نے کوئی میٹنگ نہ کی ۔ اس کی وجہ تھی کہ ہم پر دباو¿ بہت زیادہ تھا کہ کوئی بھی اپنے آپ کو وقت سے پہلے ایکسپوز نہیں کرنا چاہتا تھا ۔ 20جولائی کو جب ہم مقدمے کی سماعت کے بعد عدالت سے نکلے اس وقت تک کسی جج کو یہ پتہ نہیں تھا کہ فیصلہ کیا ہونا ہے ۔ جب ہم چیمبر میں گئے اور وہاں بات چیت کی تو پتہ چلا کہ اس کا کیا فیصلہ ہونا ہے ۔ اس کے لئے میں نے پرچیاں بنائیں جن پر یس اور نو لکھا پھر میں نے ہر جج کے سامنے پرچیاں رکھیں اور ان کی بنیاد پر ہم نے فیصلہ سنا دیا ۔ میرے سمیت 10ججوں نے اس ریفرنس کو ہینڈل کیا میں کہتا ہوں کہ ان جیسے کوئی عظیم جج نہیں ہوتے ۔ میں ان میں سے ہر ایک کی عظمت کو سلام کرتا ہوں ۔ ان ججوں میں سے 9تین نومبرکو نکالے گئے ۔ 10ویں جسٹس عباسی شامل تھے جنہوں نے 3نومبرکو حلف اٹھایا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہر ایک کی اپنی سوچ اور صوابدید ہو تی ہے اور ثابت قدم رہے اور پھر وہ تین نومبر کو بھی اپنے موقف پر قائم رہے جسٹس شاکر اللہ جان کے بارے میں انہوں نے کہاکہ وہ بھی عظیم اور ثابت قدم جج ہیں اس وقت میں سمجھ رہا تھا کہ یہ ایسا وقت ہے جب اللہ تعالیٰ نے مجھے آزمانا ہے اور یہ فیصلہ میں نے پہلے دن ہی کر لیا تھا کہ چاہیے میں اکیلا ہی رہ جاو¿ں میں نے اپنا یہ فیصلہ اپنے ضمیر اور ایمان کے مطابق کرنا ہے اور میں نے ایمان کے مطابق ہی فیصلہ کیا۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میں نے میاں نواز شریف سے زندگی میں کبھی کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا۔میں نے 32سال ملازمت کی ہے بہت سے اعلیٰ عہدوں پر رہا ہوں مگر میں نے اس دوران کسی سے کوئی فائدہ نہیں لیا میں وہ شخص ہوں جس کے پاس رہنے کیلئے اپنا گھر تک نہیں ۔ دنیا کی کوئی چیز نہیں جو مجھے آفر نہ کی گئی ہو اگر مجھے نوکری کا لالچ ہوتا تو صدر پرویز مشرف بہت کچھ دیتا اس کی ایک خوبی ہے کہ جب وہ سودا کرتا ہے بڑا کھرا سودا کرتا ہے اور بڑے کھلے دل سے کرتا ہے اور پھر اس پر قائم رہتا ہے ۔ اس سوال پر کہ احمد سعید آپ کے پاس آفر لے کر آتے تھے جواب میں خلیل رمدے نے کہاکہ احمد سعید نے اس معاملے میں مجھ سے کبھی کوئی بات نہیں کی کہ میں کیا کروں او رکیا نہ کروں ہم نے جو بیس جولائی کو فیصلہ کیا اس پر ہمیں فخرہے اس کے بعد بھی ہمارا جو کردار رہا ہے وہ قابل فخر ہے انہوں نے کہاکہ جب مجھے کسی چیز کی آفر کی آتی تو مجھے بڑا ب±را لگتا انہوں نے کہاکہ ہم تمام ججوں پر بہت دباو¿ تھا انہوں نے کہاکہ جن ججوں نے بیس جولائی کو فیصلہ کیاتھا ان میں سے سوائے ایک جج کے باقی سب ججوں نے تین نومبر کو بھی حق کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کیلئے ڈر تو لگا ظاہر ہے ہم بھی انسان ہیں مگر کسی بھی خوف کیلئے انسان اپنے آپ کو تیار کر لیتا ہے تاہم دباو¿ ہر قسم کا تھا بیس جولائی کے بعد میں چھٹی ملک سے باہر چلا گیا میں جہاں کہیں گیا میرا پیچھا گیا خفیہ ایجنسیاں اور کچھ بندے میرے پیچھے لگے رہتے تھے مجھے جس کے گھر جانا تھا اس کو بعد میں دھمکاتے تھے کہ رمدے تمہارے گھر کیوں آیا کیا باتیں ہوئیں اس کو کیوں بلایا ؟ان کو حراساں بھی کیا گیا دوبئی ، ایمسٹرڈیم اور جنیوا میں کیا گیا ۔ جنیوا میں مجھے کسی دوست کا فون آیا جو بہت بڑے حکومتی عہدے پر تھے ایمسٹرڈیم میں میری بیٹی کا نمبر لیا گیا انہیں فون کر کے پوچھا گیا میری بیٹی نے بتایا کہ میرے والد جنیوا گئے ہیں پھر جنیوا کا نمبر لیا اور وہاں فون کیا میں پریشان ہو گیا کہ معلوم نہیں کیا بات ہو گئی ہے جب اس سے بات کی تو اس نے کہاکہ کوئی بات نہیں صرف خیر خیریت پوچھنے کیلئے فون کیا پھر مجھے پتہ چلا کہ شاید خفیہ والوں کو پتہ نہیں چلا کہ میں ایمسٹرڈیم سے نکل کر کہاں چلا گیا ہوں میں نے فون کرنے والے صاحب سے کہاکہ اگر آپ نے میری خیریت دریافت کرنی تھا تو آپ کے بندے ہر وقت میرے پیچھے لگے رہتے ہیں ان سے پوچھ لیتے جنیوا میں مجھے پتہ نہ چلا کہ بندے میرے پیچھے ہیں جنیوا میں میں اپنے ہم زلف کے ہاں ٹھہرا ہوا تھا جنیوا میں دو تین اخباروں میں نکلوایا گیا کہ جنیوا میں سازش ہو رہی ہے جب میں جنیوا میں تھا تو اعتزاز احسن بھی وہاں تھے اپنی بیٹی کے ہاں ٹھہرے ہوئے تھے جبکہ اعتزاز کو بھی معلوم نہیں تھا کہ میں بھی یہاں ہوں انہوں نے میرے ہم زلف کو فون کیاکہ ہم آپ کو ملنے آر ہے ہیں میرے ہم زلف نے مجھے اعتزاز کے بارے میں بتایا کہ وہ ملنا چاہتے ہیں تو میں نے کہا کہ ضرور آئیں ۔ جسٹس رمدے نے کہاکہ ہماری خفیہ تصویریں بھی بنائیں انہوںنے کہاکہ ہالینڈ میں بھی میرے پیچھے جاسوس لگے رہے جنیوا سے مجھے دوبئی جاناپڑا اس کے بعد میں ایمسٹرڈیم گیا وہاں ایئرپورٹ پر مجھے ملے انہوں نے کیمرہ بھی رکھا تھا اور ظاہر کررہے تھے کہ ہم جرنلسٹ ہیں مگر وہ اصلی نہیں تھے دو نمبر تھے۔ پھر انہوںنے میرے ساتھ اپنی تصویریں بھی بنائیں وہ باقاعدہ فون کر کے چیک کرتے تھے انہو ںنے دبئی ایمسٹرڈیم اور جنیوا فون کیا بعد میں بڑے لوگوں نے مجھے قسمیں دیں کہ معلوم نہیں یہ کس نے کیاہے اور کون لوگ آپ کے پیچھے تھے میرے بیٹے پر الزام بھی لگایا گیا کہ اس نے انکم ٹیکس میں دھاندلیاں کی ہیں اس کے بعد کوئی جواب نہیں آیا حتیٰ کہ میرے ایک عزیز بزرگ جنیوا کے ہسپتال میں داخل تھے ان کے پاس بھی خفیہ والے گئے اور پوچھا کہ خلیل الرحمن رمدے تمہارے پاس کیوں آیا تھا میں شوکت عزیز اور صدر کو الزام نہیں دیتا کیونکہ میرے پاس کوئی ثبوت نہیں یہ خدا جانتا ہے کہ خفیہ والے کس کے کہنے پر ایسا کر رہے تھے میرے بچوں کو بھی حراساں کیاگیا میں نے مشرف سے ملنے سے انکار جج کے طور پر کیا کیونکہ میرا منصب تھا کہ میں اپنے ایمان کے مطابق فیصلہ کروں۔ ہے ۔ اے پی ایس

ڈیرہ بگٹی ، سیکیورٹی فورسز کی کارروائی ۔٢٢ عسکریت پسند جاں بحق ٢٠ زخمی

آپریشن کے دوران پاک فوج کے 6جوان جاں بحق
کوئٹہ ۔ ڈیرہ بگٹی کے علاقے اوچ میں سیکورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ میں22عسکریت پسند جاں جاں اوربی20 زخمی ہو گئے۔اوچ میں سیکورٹی فورسز نے مسلح افراد کے خلاف کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیاجبکہ بائیس عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے اور چھ پاکستان آرمی کے جوان بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔سرکاری ذرائع نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ مسلح افراد میں جھڑپ میں جاں بحق ہونے والوں میں آٹھ مسلح قبائلی ،ایک انجینئر اور ایک سیکورٹی اہلکار شامل ہے جبکہ نو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔کالعدم بی آر اے کے ترجمان سرباز بلوچ نے سیکورٹی فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچانے کا دعوی کیا ہے۔

وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور آصف علی زرداری کے درمیان ٧ گھنٹے طویل ملاقات

اسلام آباد۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری کے درمیان اتوارکو اہم قومی سیاسی ایشوز اور وفاقی کابینہ میں ممکنہ توسیع کے حوالے سے سات گھنٹوں کی طویل ملاقات ہوئی ۔ مخلوط حکومت کے استحکام ‘ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمیوں کی نامزدگی پارلیمانی سیکرٹریز کی تقرری ‘ فاٹا کی صورت حال ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس ضمن میں حکومتی اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ملاقات میں مہنگائی کے حوالے سے عوام کے لیے ممکنہ ریلیف سے متعلق مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ملک کی سیاسی امن و امان کی صورت حال سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا ۔ پارلیمانی اور انتظامی امور کے حوالے سے اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی ذرائع کے مطابق ملاقات میں 23 جولائی کو اتحادی جماعتوں کے سربراہی اجلاس سے متعلق امور پر غور کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی اورفاٹا کی صورت حال کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا دونوں رہنماؤں نے دوپہر کاکھانا بھی اکٹھے کھایا ۔