International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, July 5, 2008

خیبر ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن “صراط مستقیم “ہفتے کو آٹھویں روز بھی جاری



پشاور۔ خیبر ایجنسی میںعسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن “صراط مستقیم “ہفتے کو آٹھویں روز بھی جاری رہا اور طے شدہ منصوبے کے مطابق پولیٹیکل ا نتظامیہ اور قانون نافذکرنے والے ادارے آپریشن کو کامیابی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ اٹھارہ قبائلی عمائدین پر مشتمل جرگے نے نارائی خوڑ کے مقام پر اے پی اے باڑہ سے ملاقات کی۔ جس میں جرگہ نے پولیٹیکل انتظامیہ کو متعلقہ عناصر سے تیراہ میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں آگاہ کیااور کہا کہ متعلقہ عناصر پولیٹیکل انتظامیہ کے ساتھ سیکورٹی/ ضمانت جمع کرنے اور اپنے باقی ماندہ مراکز کو ازخود مسمار کرنے پر تیار ہیں۔ جرگہ نے پولیٹیکل انتظامیہ سے مطالبہ کیا۔ کہ باڑہ بازار کھول دی جائے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناقہ بندیاں ختم کردی جائیں۔مندرجہ بالا معاملات /نقاط پر مزید بحث کل اتوارکو خیبر ھاوس پشاور میں ہونے والے جرگے میں ہوگی۔باڑہ میں 28 جون سے نافذ کرفیو میں کل سے نرمی کی گئی ہے۔ تاہم اسلحہ کی نمائش پر پابندی اور فرنٹیر کرائمز ریگولیشن کے دفعہ 38 پر آئندہ احکامات تک عمل درآمد جاری رہے گا۔علاقہ میں قانون نافذ کرنے والے ادارے معمول کے مطابق گشت کررہے ہیں اور اب تک 92 افراد حراست میں لئے گئے ہیں۔ ہفتہ کو کسی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت سے پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف بیانات پر نوٹس لینے کا مطالبہ


کراچی ۔ صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شازیہ مری نے ناظم کراچی کے بیان کو قابل مذمت او افسوسناک قرار دیتے ہوئے ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت سے ایسے بیانات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سٹی ناظم نے جو زبان استعمال کی وہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئی ایس آئی کی پیداوار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا اور ہمیں فخر ہے کہ ہم پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہم امن وامان چاہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے ملک میں جمہوریت کے لیے اپنی قیادت قربان کی۔انہوں نے ایم کیو ایم کی قیادت سے مطالبہ کیا کہ ایسے بیانات کا نوٹس لیا جائے۔

منی مارکیٹ میں ہفتے کو روپے کے مقابلے میں ڈالر ٧٠ روپے کی سطح پر پہنچ گیا



کراچی ۔ منی مارکیٹ میں ہفتے کو روپے کے مقابلے میں ڈالر 70 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔روپے کے مقابلے میں ڈالر کی یہ قدر تاریخ کی بلند ترین سطح ہے جبکہ ڈیلروں کے مطابق تیل کے بلز کی ادائیگیوں کے لئے درآمدکنندگان کی جانب سے ڈالر کی طلب میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔ہفتے کو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت خرید 70.13 روپے اور قیمت فروخت 70.18 روپے رہی۔روپے کی قدر میں سال 2008ء کے آغاز سے 13.8 فیصد کمی ہوچکی ہے اور ماہرین معیشت کی جانب سے تیل اور خوراک کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ اسکی کلیدی وجوہات بتائی جاتی ہیں دوسری جانب پاکستان میں افراط زر کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح اور مالیاتی و تجارتی خسارہ 3 دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے جس پر موجودہ حکومت کنٹرول پانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔اس سے قبل مئی میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا تھا جس پر منی مارکیٹ میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے مداخلت کرکے روپے کی قدر میں استحکام پیدا کیا تھا۔کرنسی ٹریڈرز کا کہنا ہے کہ قلیل المدت میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی مداخلت سے روپے کی قدر مستحکم ہوسکتی ہے تاہم اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے پاس موجود ذرمبادلہ ذخائر مسلسل گراوٹ کا شکار ہیں واضح رہے کہ ملکی ذرمبادلہ ذخائر 11 ارب30 کروڑ ڈالرز کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ٹریڈرز کا مزید کہنا ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں اضافے کا امکان ہے جس سے مارکیٹ میں استحکام ہوسکتا ہے۔منی مارکیٹ میں دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں یورپی یورو کی قیمت خرید 108.20 روپے اور قیمت فروخت108.40 روپے جبکہ برطانوی پاؤنڈ کی قیمت خرید 136.30 روپے اور قیمت فروخت136.50روپے ریکارڈ ہوئی۔

تجربہ کار عسکری قیادت پر زمانہ امن و جنگ میں بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔جنرل اشفاق پرویز کیانی



کراچی ۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ تجربہ کار عسکری قیادت پر زمانہ امن و جنگ میں بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے جس میں کمانڈ اور ذرائع کی انتظام کاری اہمیت کی حامل ہیں۔یہ بات انہوں نے کراچی میں ائیر وار کالج میں 21 ویں ائیر وار کورس کے کانوکیشن کی تقریب سے خطاب میں کیا۔انہوں نے پیشہ ورانہ امور میں پاکستانی فضائیہ کی کمٹمنٹ کو سراہا اور پاس آؤٹ ہونے والے افسران کو مبارکباد دی۔پاکستان ائیر وار کالج کے 21 ویں پاس آؤٹ ہونیو الے دستے میں اتحادی ممالک کے افسران بھی شامل تھے جنہیں دیگر طلباء کے ساتھ کورس کی تکمیل پر ڈگریاں اور انعامات تفویض کئے گئے۔قبل ازیں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی کالج آمد پر صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی نے ان کا استقبال کیا۔

آل پاکستان ہائی کورٹس بار ایسوسی ایشنز نے ماتحت اور اعلی عدلیہ کی تالہ بندی کی تجویز دے دی



لاہور ۔ آل پاکستان ہائی کورٹس بار ایسوسی ایشنز نے معزول ججوں کی بحالی کیلئے وکلاء تحریک کو تیز تر کرنے اور ماتحت عدلیہ سے لے کر سپریم کورٹ تک عدالتوں کی تالہ بندی کی تجویز دے دی۔ حکمران اتحاد معزول ججوں کی بحالی میں ناکام رہا ، مجوزہ آئینی پیکج معزول ججوں کو بحال کرنے کا نہیں بلکہ عدلیہ کی آزادی سلب کرنے کا پیکج ہے جسے وکلاء برادری مسترد کرتی ہے۔ وکلاء تنظیموں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے وکلاء کی نیشنل کوآرڈینیشن کونسل تشکیل دینے کی تجویز بھی دے دی گئی۔ تجاویز وسفارشآت کا اعلان ہائیکورٹس بار ایسوسی ایشنز کی جائنٹ ورکنگ کمیٹی کے نئے چیئرمین اور راولپنڈی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عصمت اللہ خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر انور کمال ، ڈیرہ اسماعیل خان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایسن کے صدر محمد داؤد خان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایسن کے انتخابات کے باعث بلوچستان سے وکلاء کے نمائندگان اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے۔ اجلاس میں قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کی شدید مذمت اور مجوزہ آئینی پیکج کو مسترد کردیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ملک میں پارلیمنٹ کی موجودگی کے باوجود اب بھی تمام فیصلے غیر منتخب لوگ کررہے ہیں جس میں مشیر داخلہ رحمن ملک اور خود آصف علی زرداری شامل ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کا کردار بھی زیادہ قابل تحسین نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اعلان مری کے تحت ایک ماہ کے اندر معزول ججوں کی بحالی کا اعلان کیا ۔ میاں نوازشریف اپنی اتحادی جماعت سے اس پر عملدرآمد نہیں کرواسکے۔ اس لئے میاں نوازشریف کو اب دو کشتیوں میں سوار رہنے کی بجائے اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان خود کرنا چاہئے جو ان کی اپنی پارٹی کے مفاد میں بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس میں متعدد تجاویز اور سفارشات تیار کی گئی ہیں جو 19جولائی کے آل پاکستان وکلاء اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ سفارشات کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وکلاء کی ایک نیشنل کوآرڈینیشن کونسل تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے جس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر منیر اے ملک کو ان کی معزول ججوں کی بحالی کیلئے خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے بطور رکن شامل کیا جائے۔ یہ تجویز بھی دی گئی کہ وکلاء تحریک کو تیز تر کرنے کیلئے ماتحت عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک عدالتوں کی تالہ بندی کا فیصلہ کیا جائے۔ کسی بھی بار ایسوسی ایشن کا عہدیدار پی سی او ججوں کے سامنے پیش نہ ہو اگر اسے پیش ہونا ہے تو پہلے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے۔ انہوں نے 10جولائی کو راولپنڈی ڈویژن میں وکلاء کی جانب سے شاہراہ دستور تک ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا اور پاکستان بھر کے وکلاء سے شرکت کی اپیل کی۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ 19جولائی کے وکلاء کنونشن میں صدر کے ساتھ ساتھ بارز کے سیکرٹری صاحبان کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اجلاس میں فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد 29کرنے کی منظوری کی بھی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ یہ فیصلہ پی سی او ججوں کو چھتری فراہم کرنے کیلئے کیا گیا ہے جنہوں نے فرد واحد سے وفا کا حلف اٹھایا تھا۔ اس سوال پر کہ کیا یہ فیصلے پاکستان بار کونسل سے متصادم نہیں ہوں گے انہوں نے کہاکہ ہم نے کوئی متوازی باڈی نہیں بنائی تاہم اگر کوئی وکلاء تحریک کو کمزور کررہا ہو تو اس کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ اصل طاقت وکلاء کی نیچے کی تنظیموں میں ہے۔

جامعہ حفصہ و لال مسجد کے خلاف فوجی آپریشن (سائلنس) میں ٤٢٣٤ طلبہ وطالبات شہید ہوئے ۔رپورٹ جاری کردی گئی



اسلام آباد ۔ جماعت اسلامی پاکستان نے لال مسجد جامعہ حفصہ کے خلاف فوجی آپریشن کے بارے میں فیکس فائنڈنگ مشن کمیشن کی رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق آپریشن کے دوران شہید ولاپتہ طلبہ وطالبات کی تعداد 4234بنتی ہے۔ آپریشن کیلئے بغیر پائلٹ جاسوسی طیارے ، 111بریگیڈ کے ایس ایس جی کمانڈوز ، 10ویں کور کی ریگولر انفنٹری اور رینجرز کو استعمال کیا گیا تھا۔ کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال سے نہ صرف لاشیں جل گئی تھیں بلکہ ان کی ہڈیاں تک بگڑ گئیں۔ کمانڈوز نے معصوم طالبات کے خلاف آر پی جی فائیو اور آر پی جی سیون راکٹوں اور آگ ودھواں پیدا کرنے والے دستی بموں کا بے تحاشا استعمال کیا جس سے طالبات کے جسموں کے چیتھڑے بکھر گئے ۔ فیکس فائنڈنگ مشن کی رپورٹ کے مطابق حکومت لال مسجد میں ایک بھی جنگجو ، دہشت گرد اور غیر ملکی عسکریت پسند کی موجودگی کو ثابت نہیں کرسکی۔ جماعت اسلامی پاکستان نے مطالبہ کیا ہے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بحال کرکے عدالتی کمیشن بنایا جائے، آپریشن کے سب سے بڑے مجرم پرویز مشرف کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔ جماعت اسلامی نے سانحہ کے خلاف 11جولائی بروز جمعہ کو ملک گیر احتجاج اور یوم استغفار منانے کی کال دی ہے۔ کمیشن کی رپورٹ ہفتہ کو جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے پریس کانفرنس میں جاری کی۔ جماعت اسلامی کے فیکٹس فائنڈنگ مشن کی یہ رپورٹ 51صفحات پر مشتمل ہے۔ کانفرنس کے موقع پر صوبائی نائب امیر میاں محمد اسلم، ضلعی امیر سید محمد بلال بھی موجود تھے۔ فرید احمد پراچہ نے کہا سانحہ لال مسجد قومی تاریخ کا المناک ترین ، کربناک اور بدترین واقعہ ہے۔ جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنی قوم کی بچیوں ، بچوں اور مدرسہ ومسجد کے خلاف پاک فوج کو استعمال کیا۔ ہر سطح پر مطالبات کے باوجود عدالتی کمیشن نہیںبنا۔ قوم پوچھنا چاہتی ہے زلزلہ زدگان کی لاوارث بچیاں جو جامعہ حفصہ میں موجود تھیں کہاں گئیں۔ اتنے بڑے جرم کا نہ کوئی مقدمہ د رج ہوا نہ گرفتاری ہوئی۔ نوٹس لینے پر چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری کو گھر بھیج دیا گیا۔ پاکستان کی سالمیت کو درپیش خطرات کا سبب لال مسجد وجامعہ حفصہ کی مظلومیت ہے۔ اس سانحہ کے حوالے سے امریکی عزائم کو کامیابی ہوئی۔ امریکہ نے جنگ کو افغانستان کی سرزمین سے پاکستان منتقل کردیا۔ جماعت اسلامی نے سانحہ کو روکنے کیلئے کردار ادا کیا تھا کمیشن کی رپورٹ میں تمام تفصیلات کو جمع کیا گیا ہے۔ طالبات کے والدین سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ جامعہ حفصہ کے ریکارڈ کو چیک کیا گیا ہے۔ اس سانحہ کا سب سے بڑا مجرم پروی مشرف ابھی تک اقتدار میں بیٹھا ہوا ہے۔ اس کے جرائم میں آئین کو دو مرتبہ توڑنے ، وزیرستان آپریشن، کراچی میں خونریزی پر مشتمل واقعات اور سب سے بڑی چارج شیٹ لال مسجد آپریشن ہے۔ جب تک اس بڑے مجرم کو گرفتار ، آئین ، تعزیرات پاکستان ، دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار نہیں کیا جاتا صورتحال درست نہیں ہوگی۔ جو لوگ پرویز مشرف کو تحفظ دے رہے ہیں وہ بھی لال مسجد وجامعہ حفصہ کی طالبات کے قاتل ہیں۔ وہ بھی شریک جرم ہیں۔ پرویز مشرف کو پھانسی سے بچانے کیلئے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کو اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں میں کمی یا ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی لال مسجد وجامعہ حفصہ کے حوالے سے فوج کی پوزیشن کی وضاحت کریں چونکہ نعشوں کے چیتھڑوںپر وکٹری کے نشان بنائے گئے تھے۔ آرمی ایکٹ کے تحت اس وقت کے آرمی چیف کا کورٹ مارشل کیا جائے۔ لال مسجد آپریشن میں قادیانی افسران نے کلیدی کردار ادا کیا ان کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ انہوں نے مولانا عبدالعزیز کی رہائی ، انہیں لال مسجد کا خطیب مقرر کرنے، لاپتہ طالبات کی تفصیلات قوم کے سامنے پیش کرنے، جامعہ حفصہ کی اپنی جگہ پر تعمیر اور جامعہ فریدیہ کی بحالی کے مطالبات کئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایجنسیوں کا ہر طرح کا سیاسی کردار ختم کیا جائے۔ ایجنسیوں کو قوم اور پارلیمان کے سامنے جوابدہ بنایا جائے۔ 2نومبر کی عدلیہ کو بحال کرکے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سانحہ لال مسجد کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔ عدالت کے حکم کے مطابق آپریشن کے دوران جانی ومالی نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ جماعت اسلامی قوم سے اپیل کرتی ہے کہ لال مسجد وجامعہ حفصہ کے بچوں اور بچیوں کے خون کا ان پر قرض ہے ملک بھر میں بھرپور ردعمل کا اظہار نہیں ہوا تھا۔ جمعہ 11جولائی کو یوم استغفار ویوم احتجاج منایا جائے۔ حکومت کے 100دن مکمل ہونے کے باجوود نہ عدلیہ بحال ہوئی ، پرویز مشرف کے اقتدار کا خاتمہ ہوا نہ امریکی مداخلت بند ہوئی ہے۔ حکمرانوں پر واضح کردینا چاہتے ہیں حالات یہی رہے تو 1974ء کے نظام مصطفی تحریک سے بڑی تحریک اٹھے گی۔ انہوں نے بتایا اتوار کو شہداء لال مسجد کنونشن میاں محمد اسلم جماعت اسلامی کی نمائندگی کریں گے۔

١٦ کروڑ عوام عدلیہ کی بحالی چاہتے ہیں ۔عدلیہ آزاد نہ ہوئی تو ملک کو شدید نقصان ہو گا ۔ شہبازشریف



کراچی ۔ وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ 60سال گزر نے کے باوجود ہم قائد اعظم کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں کرسکے جس کے لیے ہم شرمندہ ہیں ۔16کروڑ عوام عدلیہ کی بحالی چاہتے ہیں اور اگر عدلیہ آزاد نہ ہوئی تو ملک کو شدید نقصان ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ عدلیہ اورمعاشی ضروریات کا چولی دامن کا ساتھ ہے چونکہ آزاد عدلیہ ہی عوام کی خوشحالی اور اداروں کی مضبوطی کی ضامن ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا پاکستان کے قیام میں قائد اعظم اوران کے ساتھیوں کے علاوہ لاکھوں انسانوں کی قربانیاں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں اور ہم مزار قائد پر اس عزم کااظہار کرتے ہیں کہ ملک کی تعمیراور عوام کی خوشحالی کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج مزار قائد پر آمد کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں وزیر اعلی نے مزار قائد پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ۔ اس موقع پر سندھ کے سینئر صوبائی وزیر پیر مظہر الحق ، مسلم لیگ (ن) کے رہنما بشمول ظفر اقبال جھگڑا ، سردار ذوالفقار خان کھوسہ ، راجہ اشفاق سرور، رانا ثناء اللہ ، رانامشہود ڈپٹی اسپیکر اور وزیر اعلی پنجاب کے معاون خصوصی پرویز رشید کے علاوہ مسلم لیگ (ن) سندھ کے رہنما سلیم ضیاء ، ممنون حسین ، سردار عبدالرحیم ، زاہد رفیق بٹ ، علی اکبر گجر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ میاں شہبازشریف نے کہاکہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے اور موجودہ حلیف جماعتوں نے اختلاف رائے کو مشاورت سے حل کرنے کا کلچر متعارف کرایاہے ۔انہوںنے کہاکہ بجلی کی کمی ، امن و امان ، بیروزگاری اور ملک میں بڑھتی ہوئی غربت جیسے درپیش مسائل کو باہمی اتحاد و یگانگت سے ہی حل کیاجاسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ صدر مشرف سے گزارش کی ہے کہ وہ فوری استعفی دے دیں تو ملک پران کا احسان ہو گا ۔ وزیراعلی پنجاب نے سندھ مدرستہ الاسلام فاطمہ جناح گرلز ہائی اسکول نشتر روڈ گارڈن کراچی کے معائنہ کے دوران کہا کہ معیار تعلیم اور جدید طریقہ تدریس ایسے عوامل ہیں جن کے ذریعہ ہم شرح خواندگی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاری فرسودہ نظام تعلیم میں بہتری لانے کے لئے ضروری ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں کے ماحول کو بہتر بنایا جائے۔ اس موقع پر سندھ کے سینئر وزیرتعلیم پیر مظہرالحق اور مسلم لیگی رہنماؤں کے علاوہ محکمہ تعلیم کے افسران بھی موجودتھے۔میاں شہباز شریف نے مذکورہ اسکول کے بلڈنگ انفراسٹرکچر اور جدیدسہولیات سے آراستہ تدریسی طریقہ کے علاوہ اسکول میں طلباء کے لئے قائم کی گئی لائبریری ، ہیلتھ روم، سائنس لیبارٹری اور کمپیوٹر لیبارٹری سمیت دیگر سہولیات کی تعریف کی۔انہوں نے تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے اسکول اساتذہ سے مختلف امور پر تجاویز طلب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں 60 ہزار اور سندھ میں 44 ہزار سرکاری اسکول ہیں مگر سرکاری تعلیمی ادارے مطلوبہ نتائج نہیں دے رہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی ہے کہ شہروں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں قائم سرکاری اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے اور پنجاب حکومت اس ضمن میں ترجیحی بنیادوں پر کام کررہی ہے۔

ملک کی قیادت بودے لوگوں کے ہاتھ میں ہے جنہوں نے ذاتی مفادات کیلئے قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔ قاضی حسین احمد



لاہور ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہاہے کہ اس وقت سیاسی قیادت بودے لوگوں کے ہاتھ میں ہے جنہوں نے اپنی چھوٹی چھوٹی اغراض کے لیے قوم کو یرغمال بنا رکھاہے ۔ ان کی موجودگی میں ہم آزاد قوم کی حیثیت سے فیصلے نہیں کر سکتے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری نہیں امریکہ کی جنگ ہے جس کا منصوبہ نائن الیون سے بھی پہلے بنایا گیا تھا ۔ وزیراعظم کا 100 دن کا منصوبہ فریب کے سوا کچھ نہیں تھا ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت عوام کو ریلیف دینے کے بجائے انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے ۔ بجلی ، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔ موجودہ حکمران کشمیر کے بارے میں پرویز مشرف کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور امریکہ اور بھارت کی مرضی کے مطابق کشمیر سے دست بردار ہونا چاہتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج منصورہ میں مختلف وفود سے باتیں کرتے ہوئے کیا۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ ہمارے لیے اس وقت اہم ترین مسئلہ امریکہ سے آزادی حاصل کرنا ہے ۔ جب تک ہم آزاد قوم کی حیثیت سے اپنی پالیسیاں خود نہیں بنائیں گے ، ہمارے مسائل بڑھتے جائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ قبائلی علاقوں میں کوئی مسئلہ نہیں تھا ۔ پشاور میں جان بوجھ کر اضطراب پیدا کیاگیا ۔ وہاں نارمل حالات چل رہے تھے ۔ کوئی خدشہ نہیں تھا لیکن وہاں جان بوجھ کر بے چینی اور مصنوعی صورتحال پیدا کی گئی ہے ۔ صرف امریکہ کو یہ باور کرانے کے لیے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں قاضی حسین احمد نے کہاکہ روس کے خاتمے کے بعد امریکہ نے تہذیبی جنگ کے نام سے ایک پلان تیار کیا ۔ ہر جگہ اسلامی تحریکوں کو خطرہ بنا کر پیش کیا گیا اور مغربی میڈیا ان کو دہشت گردقرار دینے میں مصروف ہو گیا ۔ نائن الیون سے پہلے سارا نقشہ تیار کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ امریکہ کے چار ایئر پورٹس سے بیک وقت ہوائی جہاز اڑتے ہیں اور وہ دو اہم عمارتوں اور پینٹاگون سے ٹکراتے ہیں اور امریکی فوج اور فضائیہ اس سے غافل رہتی ہے ؟ یہ سب کچھ یہودیوں کا کھیل ہے جنہوں نے امریکہ کو بھی اس میں ملوث کیا ۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کو بنیاد بناکر افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی اور اب پاکستان کو میدان جنگ بنایا جارہاہے ۔ اس جنگ میں ہمارے حکمران امریکہ کے ساتھ برابر کے شریک ہیں ۔ ہمیں اس طرح کے حکمرانوں سے جان چھڑانا ہو گی اور اس کے لیے عوام کو سڑکوں پر نکلنا ہو گا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ موجودہ پارلیمنٹ کی حیثیت قابل رحم ہے ۔ تمام فیصلے حسب سابق فرد واحد کر رہاہے ۔ رچرڈ باؤچر بار بار ڈکٹیٹ کرانے یہاں آ جاتاہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے انتخابات میں اس لیے حصہ نہیں لیا کیونکہ ہمیں معلوم تھاکہ امریکی سیٹ اپ میں سکیم تیار کی گئی تھی ۔ ترکی کے صدر کو ہم پر دباؤ ڈالنے کے لیے بلایا گیا تھا کہ ہم اس شکنجے میں سر دے دیں ۔ ہمارا موقف یہ تھاکہ پرویز مشرف کے زیر انتظام اور موجودہ الیکشن کمیشن کی موجودگی میں انتخابات میں حصہ لینے سے کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی اور آج یہ بات ثابت بھی ہو چکی ہے ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت صدر کے آگے بے بس ہے اور مشرف دن بدن مضبوط ہو رہاہے اور اسی کی پالیسیوں کا تسلسل جاری ہے ۔اب مشرف کھلم کھلا کہہ رہے ہیں کہ اس کی پالیسی چل رہی ہے اور چلتی رہے گی۔ایک اور سوال پر قاضی حسین احمد نے کہاکہ عوام لوڈ شیڈنگ ،مہنگائی ، ڈاکہ زنی اور قتل و غارت گری سے تنگ ہیں ۔ کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ۔ ہم فی الحال فوری طور پر حکومت کے خلاف تحریک نہیں چلا رہے اور منتخب نمائندوں کو موقع دینا چاہتے ہیں لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ امریکہ سے آزادی حاصل کی جائے ۔ انہو ں نے کہاکہ موجودہ شکل میں یہ نظام نہیں چل سکتا کیونکہ موجودہ حکمران آمرانہ نظام کے ساتھ ڈیل کے تحت آئے ہیں اور امریکن بار بار یہاں آ کر انھیں باور کراتے ہیں کہ تمہارا مسئلہ جمہوریت اور مشرف نہیں بلکہ دہشت گردی ہے ۔ تم فوج کو عوام کے ساتھ لڑاؤ اور اس پر یلغار کرو اور مشرف کو نہ چھیڑو اس کے رہنے سے تمہارے تمام مسائل حل ہو جائیں گے ۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ موجودہ حکمرانوںکے پاس حوصلہ ہے اورنہ کوئی پروگرام ہے ۔ وہ یہ کہہ کر جان چھڑانے کے کوشش کرتے ہیں کہ ’’ موجودہ مسائل انھیں ورثے میں ملے ہیں ‘‘ ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران آزاد قوم کی حیثیت سے فیصلے کریں ، عدلیہ کو بحال کریں ،١٩٩٩ء والی شکل میں دستور کو بحال کریں ، امریکی گرفت سے نکل آئیں اور اپنے ہمسائے چین اور ایران کے ساتھ مل کر اپنی آزادی کو یقینی بنا لیں تو کسی حد تک مسائل پر قابو پایا جاسکتاہے ۔

صدر بش تم جنگی مجرم ہو ، تقریب میں حاضرین کے نعرے



واشنگٹن ۔ امریکی صدر بش کو ایک تقریب میں اس وقت خوف کا سامنا کرنا پڑا جب کچھ حاضرین نے تقریب کے دوران ان پر آوازے کسے اور انہیں جنگی مجرم قرار دیا۔ صدر جارج بش ریاست ورجینیا میں امریکی یوم آزادی کی مناسبت سے تارکین وطن کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے اس دوران کئی افراد زور زور سے انہیں برا بھلا کہتے رہے اور ان کی خارجہ پالیسی پر بھی تنقید کی۔ شور شرابے کی وجہ سے ان کی تقریر کئی بار تعطل کا شکار ہوئی۔ خطاب کے دوران ایک خاتون سمیت نو افراد نے سٹیج تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن سیکورٹی سٹاف انہیں دھکیل کر باہر لے گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر بش کو سخت خوف کا سامنا کرنا پڑامگر انہوں نے ظاہر کیا کہ جیسے انہوں نے مظاہرین کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔

تارکین وطن ہوشیار ، بیچ کی انگلی نہ دکھائیں ، وطن واپس بھیجا جا سکتا ہے

دبئی ۔ اگر آپ نے عام مقامات پر کسی کے سامنے بیچ کی انگلی دکھائی تو آپ کو اپنے وطن واپس بھیجا جا سکتا ہے ۔ گلف نیوز کے مطابق ایک چیف پراسیکیوٹر نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ عوامی مقامات پرکسی کو بیچ کی انگلی دکھانے کے قصور وار پائے گئے انہیں لازمی طور پر ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا ۔ یہاں رہنے والوں کو چاہئے کہ وہ عام مقامات پر بہتر طریقے سے رہیں ۔ اس لئے کہ فیڈرل پینل لاء کے مطابق عوامی مقامات پر ایسی حرکتیں کرنا جس سے فحاشی کی جھلک آتی ہو ‘ قابل سزا عمل ہے اوراس کے لئے قصور وار پائے گئے فردکو وطن واپس بیھجا جا سکتا ہے چیف پراسیکیوٹر نے گلف نیوز کو بتایا کہ امارات کے لوگوں سے اگر یہی جرم سرزد ہوتا ہے تو انہیں جیل کی سزا‘جرمانہ یا دونوں ہو سکتا ہے ۔

COAS addresses Air War College convocation




KARACHI: The Chief of Army Staff, General Ashfaq Parvez Kayani, has said that senior military leadership brings with it heavy responsibilities, challenges of command and resource management, both during peace and war. He was addressing the convocation ceremony of 21st Air War Course at Air War College here Saturday. He commended the PAF's commitment to excellence and devotion to duty. He congratulated the graduating officers, who also included allied officers from friendly countries, on successful completion of the course and awarded degrees to them. Earlier, on arrival at the Air War College, the Commandant of the College received him. President National Defence University was also present on the occasion.

CDA allots 40 acre land for cricket ground




ISLAMABAD: Assistant Director Sports, Capital Development Authority (CDA), Chaudhry Saleem said Saturday that Capital Development Authority (CDA) has allotted 40 acres land for construction of an international standard cricket ground in the federal capital near new Parade Ground.Talking to local media, he said that it is a joint project of Pakistan Cricket Board (PCB) and CDA.The engineers of CDA would build the ground while PCB would bear the expenditure of construction, he added.He said along with cricket ground, commercial plazas, parks, swimming pools and health center would also be built.CDA would get 20% of income profit in all projects from PCB, he added.He said PCB has already released an amount of Rs. 5000,000 to CDA for construction of the ground.The project would be initiated within a year as PCB wants to host the final of Cricket World Cup 2011 on this ground.

‘Foreign terrorists involved in Quetta blasts’




QUETTA: The security agencies have found cues about involvement of a gang of foreign terrorists in a series of bomb blasts in Quetta, sources said. The security agencies during investigations found documents and mobile phone sims, the telephone calls records of which indicates that foreign national terrorists being used for terror and sabotage acts in Quetta, sources told ARY One World. Foreign agencies are providing financial help to the members of the gang, which was said to be used in recent bombings in Quetta. Balochistan home department has declared security high alert in Quetta and other parts of the province after these reports. Three teams have been constituted for arrest of the culprits involved in bomb blasts.The number of security men has been increased outside the shopping centres and the residences of top government officials to thwart any act of sabotage, sources added.

Rains lash Rawalpindi; three drowned




RAWALPINDI: At least three people were drowned in different drains on Saturday as Monsoon torrential rains flooded the several low-lying areas of the twin cities, Islamabad and Rawalpindi. Two people were drowned in Nullah Lai, the main rain drain of the two cities, while another dead body was found from another drain in the city. Many areas of both the cities, including Muhalla Imam Bargah, Nadeem Colony, Raja Bazar, Sadiqabad, Faizabad and others were inundated by the rain water.The situation in Nullah Lai worsened and water level reached at dangerous sign following the rains.Residents of Gawal Mandi have been alarmed and people living in areas near the Nullah Lai have been cautioned to evacuate their homes if the water level continues to rise.According to reports, water level rose to 16 and 15 feet in Kanarian bridge and Gawal Mandi respectively. Nearby residents have been directed to shift at safe places. Rescue teams have arrived at the affected areas.Some 170mm rain has been recorded in the city so far, reported the TV.The SP traffic has appealed to the people not to bring their vehicles on roads.

Complete shutdown in occupied Kashmir




ISLAMABAD: In occupied Kashmir, complete strike is being observed today (Saturday) in protest against the attack on the senior leader of the All Parties Hurriyet Conference, Shabbir Ahmad Shah and destruction of the properties of Muslims and Hurriyet leaders by Hindu extremists in Jammu region.The call for the strike was given by the All Parties Hurriyet Conference Chairman, Mirwaiz Umar Farooq and senior Kashmiri Hurriyet leader, Syed Ali Gilani, local media reported.All business centres, educational institutions and courts are closed and traffic is off the road. Meanwhile, a young boy succumbed to his injuries who was critically injured by Indian police firing at Nowhatta in Srinagar. A large number of people including Hurriyet leaders participated in his funeral at Mazar-e-Shuda Eidhgah.Later, the APHC leaders led a march from Mazar-e-Shuda to Nawab Bazaar. The protestors chanted anti-India slogans.

India in talks with Pak, Iran for IPI gas project




NEW DELHI: India is engaged with Pakistan and Iran to sort out issues relating to Iran-Pakistan-India gas pipeline project.Briefing newsmen here on Friday, Indian Foreign Secretary Shivshankar Menon said the project is economically and commercially viable where supplies are assured. Responding to a question on the project, he said "We continue our discussions both with Iran and with Pakistan."The purpose of the discussion is to "ensure that we have a project which is economically and commercially viable, where supplies are assured and where security of the project is also guaranteed," Menon observed.Bilateral and trilateral meetings are being held "because these are issues which we will all have to solve together," he said. He said Prime Minister Manmohan Singh will be leaving on July 7 for Japan to attend summit of G-8 countries.

SAARC countries unite to combat climate change




DHAKA: Eight South Asian nations have adopted an environmental action plan to mitigate the impact of climate change in the region.Environmental ministers from the South Asian Association for Regional Cooperation (SAARC), an economic and political body, adopted the declaration in the Bangladeshi capital, Dhaka after a three-day meeting.“The SAARC region is the most vulnerable to climate change that is seriously affecting our agricultural production, crippling our vital infrastructures, diminishing our natural resources and limiting our development options for the future,” stated a joint declaration issued at the end of the meeting.Member countries - Afghanistan, Bangladesh, Bhutan, India, Maldives, Nepal, Pakistan and Sri Lanka - will start monitoring the climate, including rises in sea levels and natural disaster trends, as well as share information on a priority basis, the declaration said.Opportune timingThis year’s meeting and venue in Dhaka, Bangladesh’s largest city, could not have come at a more opportune time.As the meeting got under way, large swaths of the city, home to 12 million inhabitants, including its commercial districts and city centre, were knee-deep in water because of heavy rains over the past few days.As the country’s river levels rise due to early monsoon rains, along with melting glaciers in the Himalayas, river erosion continues to have a serious impact.Rich pollutants The Dhaka Declaration observed that climate change was substantively the result of industrialisation in the developed world for more than two centuries and called upon industrialised countries to fulfil their commitments to the UN Framework Convention on Climate Change by providing additional resources, as they were the main contributors to carbon emissions in the atmosphere, which resulted in global warming and climate change.According to Raja Debashish Roy, a rise in sea levels was a major concern for low-lying Bangladesh, with the UN-sponsored Inter-governmental Panel on Climate Change reporting that the country could lose as much as a third of its landmass by 2100 as a result.More discussion would take place on the modalities of setting up a South Asian fund on climate change at the upcoming SAARC summit in Colombo from 27 July to 3 August, he reported.

Williams sisters Wimbledon final showdown today




LONDON: The Williams sisters will contest their third Wimbledon final on Saturday afternoon without the reassuring presence of father Richard in the stands.To avoid possible accusations of bias from either daughter, Williams senior returned to his home in Florida on Friday after speaking to both players.It is the sixth time the pair have met in a grand slam final with marginal favourite Serena winning five of those titles at the expense of older sister Venus.Serena and Venus have been head and shoulders above the competition, making a mockery of their status as sixth and seventh seeds respectively.All four top women's seeds tumbled out of the All England Club before the quarter-finals for the first time and there can be little dispute the Championships will be graced with the ladies' showpiece it deserves."I'm not sure if the experience of playing my sister has got any easier, but the opponent has not become any easier, that's for sure," said Serena. "It's going to be a battle again. That's just how it is. We're both going in there playing, for me, the other best player."I hope that she feels she is also facing the best player. It's going to be a tough match. We're going for history now, trying to make the history books. We want to stamp our names in the pages."

Jaane Tu Ya Jaane Na released




MUMBAI: Top Bollywood stars graced the premiere of 'Aamir Khan Productions'latest film - Jaane Tu… Ya Jaane Na (you know, or you don't know) in India's entertainment capital Mumbai on Thursday (July 03), which is a teen-comedy love story that marks the debut of actor Aamir Khan's nephew Imran Khan. The premiere of the film witnessed who is who of the Bollywood film fraternity. Apart from the cast and crew of the film, Bollywood superstar Amitabh Bachhan, actress Sridevi, Salman Khan and renowned directors Ramesh Sippy, Ashutosh Gowarikar, Rakyesh Omprakash Mehra, Kunal Kohli, and Farhan Akhtar also graced the occasion. After delivering super hits like 'Lagaan' and 'Taare Zameen Par', Amir Khan Production's latest venture, "Jaane Tu… Ya Jaane na" has been aggressively promoted by the production house. Aamir khan, Bollywood actor and director is keeping his fingers crossed for the debut film of his nephew Imran Khan. "Well I am very happy the way things have turned out. I am hoping for the best," said Aamir Khan, Bollywood actor and Producer of the film. Amitabh Bachchan who was also present to bid good luck to the lead actors, said, "They are very good. I do and wish him well. We have come here to expect good things." The film, a directorial debut of Abbas Tyrewallah, focuses on teenage love, with equally young background score given by maverick music director A.R Rehman. "At this stage of my musical career, it's good to go back to young kind of stuff and capture the next generation," said A.R Rehman.

Iran offers talks without nuclear freeze






TEHRAN: Iran is ready to negotiate with world powers on its nuclear programme but without suspending its uranium enrichment work, the government spokesman said on Saturday. "Iran will not go back on its rights on the nuclear issue," Gholam Hossein Elham said, in the first comments from Tehran since it handed over a response to an international bid to end the nuclear standoff. "The will of the Iranian people is firm and will continue to follow the principles defined by the supreme guide (Ayatollah Ali Khamenei)," the spokesman said at a weekly news conference. "Iran insists on negotiations (with world powers) while respecting its rights and avoiding any loss of international rights," he said, referring to Tehran's refusal to give up on nuclear enrichment. Iran on Friday delivered its response to a package drawn up by six world powers offering Iran technology and negotiations if it suspends uranium enrichment, which the West fears could be used to make atomic weapons.

Musharraf quit also in his favor: Shehbaz




KARACHI: Chief Minister Punjab and President PML (N) Mian Shehbaz Sharif on Saturday said that President Pervez Musharraf could oblige the nation by resigning from the office.He said that President Musarraf should quit as soon as possible as his removal from the office would not only benefit himself but the country as well.Talking to newsmen after praying and laying floral wreath at Mazar-e-Quaid, he reiterated his party’s stance over reinstatement of deposed judges, saying that PML (N) is fully committed with the cause.“Nor anyone in the country will get justice nor the economic crisis will be controlled if the judiciary was not reinstated before its November 3 position,” Shehbaz observed.Earlier, Shehbaz called on former premier Ghulam Mustafa Jatoi at his resident and exchanged his views on various issues with him.

Jirga hold talks with Mangal Bagh



LANDI KOTAL: A tribal Jirga on Saturday returned back to Bara after holding talks with Mangal Bagh, the chief of the local militant organization, Lashkar-e-Islam.Jirga chief Haji Hamal Gul informing the newsmen about the details of the talks termed the talks successful. He said that the negotiations held in a peaceful environment and headed towards a positive direction. Jirga members would call on agency’s political agent today and would apprise him about their talks with the militia chief, he maintained.Meanwhile, the agency administration announced to relax the curfew in Bara town from 8:00 am to 5:00 pm.Despite the announcement, the Bara bazaar is still close, however, scores of peoples turned into streets of the town following the announcement of relax in the curfew to perform their daily businesses.Area people feared that the stagflation may hit the area if the security remains tightened.

مشترکہ جمہوری ایجنڈے کے تحت ججز کی بحالی میں سنجیدہ ہیں۔ یوسف رضا گیلانی





اسلام آباد ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ مشترکہ جمہوری ایجنڈے کے تحت ججز کی بحالی میں سنجیدہ ہیں۔ اتحادیوں کی مشاورت سے آئینی پیکج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ حکومت عوام سے کئے گئے وعدے یاد ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے ملاقات میں کیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں سیاسی صورتحال بالخصوص ججز کی بحالی ، حکمران اتحاد اور فاٹا میں اپریشن سے متعلق امور پر گفتگو ہوئی ۔ اہم قومی ایشوز کے حوالے سے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کا پیغام بھی وزیر اعظم کو پہنچایا گیا ۔ پنجاب میں امن وامان کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی اور پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتے ہیں ۔ قومی ایشوز کے حوالے سے سیاسی و جمہوری قوتوں بالخصوص اپنے اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتے ہیں ۔ آزاد عدلیہ کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت ججز کی بحالی میں سنجیدہ ہے یہی وجہ ہے کہ معزول ججز کو تنخواہیں ادا کی گئیں ہیں ۔عوام سے کئے گئے وعدوں کے حوالے سے عوامی اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے ۔ عوام کی نمائندہ حکومت ان کی توقعات پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے
تفصیلی خبر۔ وزیر اعظم ،وزیر اعلیٰ پنجاب ملاقات
مشترکہ جمہوری ایجنڈے کے تحت ججز کی بحالی میں سنجیدہ ہیں۔ یوسف رضا گیلانی
اتحادیوں کی مشاورت سے آئینی پیکج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا
چاروں صوبوں کی گندم کی ضروریات پوری کر نے کے لئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے
گندم کی سمگلنگ کے خاتمے کے لئے متعلقہ اداروں کو سخت اقدامات کی ہدایت کر دی ہے
حکومت عوام سے کئے گئے وعدے یاد ہیں ، وزیر اعظم کا وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات میں اظہار خیال
ملاقات میں وزیراعظم کو میاں محمد نواز شریف کا خصوصی پیغام پہنچایاگیا۔ ذرائع

وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ مشترکہ جمہوری ایجنڈے کے تحت ججز کی بحالی میں سنجیدہ ہیں۔ اتحادیوں کی مشاورت سے آئینی پیکج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ حکومت عوام سے کئے گئے وعدے یاد ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے ملاقات میں کیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں سیاسی صورتحال بالخصوص ججز کی بحالی ، حکمران اتحاد اور فاٹا میں اپریشن سے متعلق امور پر گفتگو ہوئی ۔ اہم قومی ایشوز کے حوالے سے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کا پیغام بھی وزیر اعظم کو پہنچایا گیا ۔ پنجاب میں امن وامان کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی اور پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتے ہیں ۔ قومی ایشوز کے حوالے سے سیاسی و جمہوری قوتوں بالخصوص اپنے اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتے ہیں ۔ آزاد عدلیہ کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت ججز کی بحالی میں سنجیدہ ہے یہی وجہ ہے کہ معزول ججز کو تنخواہیں ادا کی گئیں ہیں ۔عوام سے کئے گئے وعدوں کے حوالے سے عوامی اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے ۔ عوام کی نمائندہ حکومت ان کی توقعات پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے سر کاری بیان کے مطابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں ہے اور صوبوں کی ضروریات پوری کر نے کے لئے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے وزیر اعظم نے کہا کہ نومبر کے اختتام تک بیرون ممالک سے منگوائی جانے والی گندم کی مقررہ مقدار منگوائی جائے گی وزیر اعظم نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایات جاری کر تے ہوئے کہا کہ بندر گاہ پر گندم پہنچنے پر صوبوں کو ان کے مقررہ کی تقسیم یقینی بنائی جائے وزیر اعظم نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ گندم کی نقل و حمل پر پابندی نرم کر ے تا کہ مقامی فلور ملوں کو گندم کی فراہمی ہو سکے اور عام شہریوں کو آٹا بآسانی پہنچایا جا سکے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ سال کی پالیسیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور ملک سے زرعی اجناس کی کمی سے نمٹنے کے لئے جدید مشینری کا استعمال کیا جانا چاہیے انہوں نے وفاقی وزیر خوراک اور وفاقی سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ پنجاب حکومت اور دوسرے متعلقہ حکام سے اس سلسلے میں تعاون کریں وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایات کی کہ وہ گندم کی سمگلنگ روکنے کے لئے سخت اقدامات کریں وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ملک کے ہر شہری کے لئے روٹی کی فراہمی یقینی بنائے گی اور صوبائی حکومتوں کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کاروائی کریں انہوں نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب کی حکومتیں غربت میں کیم ،سماجی تحفظ ،بنیادی صحت کے مراکز،یونین کونسلوں میں یوٹیلیٹی سٹورز،لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ہیپاٹائٹس کو کنٹرول کر نے کے لئے بھرپور اقدامات کر رہی ہیں تا کہ غریب خاندانوں کو فائدہ ہو سکے اور اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایک دوسرے سے تعاون کر نا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ذرائع کا ناجائز استعمال نہ ہو وزیر اعظم نے اپنے اسپیشل اسسٹنٹ کو ہدایت کی کہ فلاحی سرگرمیوں کے حوالے سے وہ تمام صوبوں سے وزراء سے ملاقاتیں کریں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پنجاب کو گندم کی بروقت فراہمی کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر نے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا وفاقی وزیر خزانہ سید نوید قمر،وفاقی وزیر خوراک و زراعت نذر محمد گوندل،حنا ربانی کھر،شہناز وزیر علی،شاہد خاقان عباسی اور پنجاب کے وزیر خوراک اور وزیر خزانہ بھی اجلاس میں موجود تھے۔

طالبانائزیشن اور فرسودہ خیالات کو نہ روکا گیا تو ملک بھر میں لال مسجد نظر آئیں گی ۔پرویز مشرف



کراچی ۔ صدر پرویز مشرف نے کہاہے کہ طالبانائزیشن اور فرسودہ خیالات کو نہ روکا گیا تو ملک بھر میں لال مسجد نظر آئیں گی ۔صدارت چھوڑنے سے مسائل حل ہوتے تو ایک دن بھی صدر نہ رہتا ۔تین چار ماہ قبل ہی صدارت چھوڑ دیتا ۔انتقام اور احتجاجی سیاست کو ترک کرنا ہو گا میرے بعض فوجی اور سویلین دوست میرے خلاف افواہیں پھیلا رہے ہیں ، کسی زمانے میں یہ میرے چمچے تھے ۔ مرنا جینا ملک میں ہے ۔ مصنوعی ایشوز کو چھوڑ کر سیاسی استحکام لایا جائے ایسا نہ ہوا تو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نہیں نمٹا جا سکے گا۔ حکومت کی حمایت جاری رکھوں گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شب کراچی میں بزنس کیمونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر پرویز مشرف نے کہا کہ بزنس کیمونٹی کی سپورٹ پر مشکور ہوں اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار نہیں کر سکتا ملک اور تاجر برادری کیلئے جو کچھ کرنا چاہتا ہوں آج اس کو مزید تقویت حاصل ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ لیڈرز کو حقائق سننے کی طاقت ہونی چاہیے اور حقائق بحران کا سامنا کرتے ہوئے اس کا حل نکالیں انہوں نے کہاکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تین چار مہینوں سے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ڈرنا نہیں سیکھا خوفزدہ نہیں ہوں۔ فوج میں جارحانہ تربیت ہوئی ہے دفاعی تربیت نہیں ہوئی نہ ایسا سیکھا ہے جب ملک ملک و قوم کی بات ہوتی ہے تو انسان کو متوازن سوچ کے ساتھ کام کرنا چاہیے ذات کو الگ تھلگ کرکے کام کرناہوتا ہے جس دور سے گزر رہے ہیں۔سابقہ باتوں کو فراموش کر کے آگے کی طرف دیکھنا چاہیے بحرانوں کو حل کرنا ہے صدر نے کہاکہ ملک و قوم طوفانی دور سے گزر رہی ہے ملک کی صورتحال انتہائی سنگین ہے بحرانوں کا سامنا ہے ہم سب کو اس کا احساس ہوناچاہیے یہ سنگین بحران تین باتوں جن میں دہشت گردی و انتہا پسندی ، معیشت ، سیاسی بحران ہے تمام پاکستانیوں کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ پاکستان کو بچائیں سب سے پہلے پاکستان کو دل و دماغ میں بٹھایا جائے ہر محب وطن پاکستانی کو ایسا کرنا پڑے گا صدر نے کہاکہ دہشت گردی پیچیدہ مسئلہ ہے مختلف وجوہات میں فاٹا میں غیر ملکی بیٹھے ہوئے ہیں جن میں کچھ القاعدہ اور طالبان ہیں جو ملک میں دہشت گردی اور افغانستان میں عسکریت پسندی میں ملوث ہیں اس حوالے سے عالمی صورتحال کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا بیرونی داخلی صورتحال کو دیکھ کر حکمت عملی بنانا ہو گی کثیر الجہتی حکمت عملی میں فوجی طاقت کا استعمال سیاسی مذاکرات اقتصادی ترقی شامل ہے وہی پالیسی چلائی جارہی ہے حکومت نے ہماری پالیسی کو اختیار کیا ہے طالبانائزیشن فرسودہ خیالات کو سوات اور صوبہ سرحد کے جنوبی اضلاع میں پھیلایا جارہا ہے اس طوفان کو نہ روکا گیا تو ملک بھر میں لال مسجد نظر آئیں گی اقلیت اپنے فرسودہ خیالات کو اکثریت پر مسلط نہیں کر سکتی صوبہ سرحد میں انتخابات میں اعتدال پسند قوتوں کو منتخب اور انتہا پسند قوتوں اور جماعتوں کو مسترد کیاگیا صوبہ سرحد کے عوام بھی انتہا پسندی کے خلاف ہیں معاشرے سے انتہا پسندی کو روکنا ہو گا سب کی کوشش درکار ہیں معاشرے میں انتہا پسندی کو روکنا ہے ہم سب مسلمان ہیں ہم سب کو مسجد اور مدرسے سے پھیلنے والی انتہا پسندی کو روکنا اور مہم چلانا ہو گی ہم سب کو انتہا پسندی سے نمٹا ہو گا صدر نے کہاکہ انتہا پسندی سے نہ نمٹا گیا تو تباہی آئے گی صدر نے کہاکہ بلوچستان جس میں ترقی پر اربوں روپے خرچ کئے ہیں علیحدگی کی باتیں ہو رہی ہیں اس سے طاقت سے نمٹا جائے گا طاقت کے استعمال کے بغیر اسے حل نہیں کیاجا سکتا اگر بلوچستان میں آزاد بلوچستان کے بینرز لگے ہوئے ہیں تو صوبائی حکومت کو ان کو برداشت نہیں کرنا چاہیے وفاق اور صوبائی حکومتوں اور فورسز میں سوچ اور ایکشن میں یکجہتی ضروری ہے اس کا حل مشترکہ کارروائی میں ہے یہ ایک مسئلہ ہے جو کینسر کی طرح پھیل جائے گا جسے کنٹرول نہیں کیاجا سکے گا ملک میں معاشی بحران سب سے زیادہ تاجر برادری کو متاثر کر دیا ہے پاکستان کو بزنس کیمونٹی نے بچانا ہے قیام پاکستان میں بھی اس کیمونٹی نے اہم کردار ادا کیا تھا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بزنس کیمونٹی کو سہولت دے اور مسائل حل کرے ملک میں معاشی صورتحال کو بہتر کرنا ہو گا انہوں نے کہاکہ عالمی تناظر میں پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں شامل ہیں کہاجاتا ہے کہ سابقہ حکومت میں پٹرول کی قیمتیں کیوں نہیں بڑھائی گئیں خیال یہ تھا کہ مضبوط معیشت کی وجہ سے انتخابات سے قبل قیمتوں میں اضافہ نہیں کریں گے معلوم نہیں تھا کہ قیمتیں اتنی بڑھ جائیں گی حکومت کو جرات مندی سے مسئلے کاحل نکالنا ہو گا خوراک کے بحران کو بھی عالمی تناظر میں دیکھنا ہوگا پڑوسی ممالک میں قیمتوں کی وجہ سے گندم کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی ہو رہی ہے اس کا حل ڈھونڈنا ہو گا غریبوں کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا ہو گا بجٹ خسارے کا مسئلہ ہے اخراجات زیادہ ہیں آمدن کم ہے اسے بڑھانا ہوگا زر مبادلہ کا خسارہ بھی ہے برآمدات بھی نہیں ہیں صنعتیں متاثر ہوئی ہیں آمدن میں اضافہ کرنا ہو گا جوکہ ترسیلات زر ، برآمدات اور سرمایہ کاری سے ہوتی ہے بعد ازاں نجکاری عالمی بانڈز اور حصص کی فروخت ہوتی ہے پائیدار معاشی صورتحال کی وجہ ہی سے ایسا ہو سکتا ہے ایسا نہ ہوا تو عالمی منڈی میں کوئی پیسہ نہیں دے گا معیشت کو ٹھیک کرنا ہو گا غیر یقینی کی فضا کو ختم کرنا ہوگا صدر نے کہاکہ ملک میں ہمارا مستقبل ہے اسی میں مرنا جینا ہے ہم ٹھیک ہوئے تو صورتحال ٹھیک ہو گی دولت کی منتقلی کو روکنا ہوگا ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو لا رہے تھے بارہ ارب ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاری کا امکان تھا بدقسمیت سے ایسا نظر نہیں آرہاہے انہوں نے کہاکہ افراط زر کو کنٹرول کرنا ہے بجٹ خسارے کو متوازن کرنا ہو گا معاشی بحران پر حکومت کی پوری توجہ ہونی چاہیے میری سپورٹ ہمیشہ حکومت کو حاصل رہے گی انہوں نے کہاکہ سیاسی بحران سے نہیں نکلے تو معاشی بحران اور دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جا سکتا سیاسی استحکام ضروری ہے سیاسی مفاہمت کی ضرورت ہے تصادم کی سوچ اختیار کی تو سیاسی بحران حل نہ ہو گا ماضی میں بیٹھے رہے تو سیاسی بحران حل نہ ہو گا ماضی میں تو ہم لڑتے رہے پچھلے دور کو فراموش کرنا ہوگا ورنہ کیا ہم ہمیشہ لڑتے رہیں گے انہوں نے کہاکہ یہی رویے رہے تو سیاسی استحکام نہیں آ سکے گا جس کے نتیجے میں نہ معیشت ٹھیک ہو گی نہ پوری قوم کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹا جا سکے گا ملک میں احتجاجی سیاسی کو بندہونا چاہیے ترک نہ کیاگیا پاکستان نقصان اٹھاتا رہے گا ملک کے حقیقی ایشوز کو چھوڑ کر فضول ایشوز میں اُلجھے ہورے ہیں اگر مسائل کا حل صدارت چھوڑنے میں ہوتا تو تین چار ماہ قبل صدارت چھوڑ دیتا ۔ میں نے یہ سمجھا کہ مسائل کے حل میں صدارت چھوڑنا ہے تو ایک دن صدر نہیں رہوں گا ۔ صدر بحثیت صدر ایک کردار ہے میرا باہر جانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے نہ کوئی جہاز تیار کھڑا ہے پاکستان سے باہر میرا کوئی گھر نہیں ہے نہ بنا سکتا ہوں نہ باہر گھر بنانے کیلئے پیسے میرے پاس ہیں ۔ میری نظر بندی اور فوج میرے ساتھ نہ ہونے کی بات کی جاتی ہے میں نے فوج کو کمانڈ کیا ہے فوج میرے ساتھ ہے ذاتی سیاسی مفادات کیلئے افواہیں پھیلائی جاتی ہیں منافق دوست جن میں فوجی اور سویلین دوست ہیں اس قسم کی افواہیں پھیلاتے ہیں ۔ کسی زمانے میں یہ میرے چمچے تھے میں چاہتا تو یہ چمچے کف گیر بھی ہو سکتے تھے۔ایک ایک کو جانتا ہوں یہ اپنا احترام کم نہ کریں جینا مرنا پاکستانمیں ہے میں نے کوئی چوری نہیں کی پیسے نہیں بنائے ہیں جھوٹ نہیں بولا ہے کہ باہر جاؤں قوم میں ترقی کی صلاحیت ہے وسائل بھی موجود ہیں قیادت کا فقدان ہے عوام کی محنت میں کمی نہیں ہے۔ سیاسی قیادت ہی نے ملک چلانا ہے یہ قیادت کا اظہارکریںسیاسی مفاہمت اختیار کریں اتحادی حکومت مفاہمت کے ساتھ پانچ سال تک اچھی حکومت کریں مجھے خوشی ہو گی مصنوعی ایشوز کو چھوڑ دیں آگے کی طرف دیکھیں آزادی بڑی مشکل سے ملی ہے جدوجہد کی ہے عظیم قربانیاں دی گئیں ہیں قربانیوں کو ضائع نہیں کرنا چاہیے آزادی کی نعمت سے آگاہ ہونا چاہیے ملک نہ ہوتا تو پتہ نہیں ہم کیا ہوتے۔

خادم اعلی پنجاب شہباز شریف کا دورہ راولپنڈی


تحریر: چودھری احسن پریمی، ایسوسی ایٹڈ پریس سروس،اسلام آباد
پاکستان کے 16 کروڑ عوام کی بقاء عدلیہ کی آزادی اور 2 نومبر والی عدالتی پوزیشن کی بحالی سے مشروط ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے 100 ایام کی کارکردگی پر مسلم لیگ (ق) کو وائٹ پیپر جاری کرنے کو کوئی حق نہیں ہے۔پاکستان میں موجودہ مہنگائی کی وجہ سابقہ حکومت کے بین الاقوامی معاہدے ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری صدر پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے۔ جبکہ میاں شہباز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم فیصلے خود کریںگے اور اس سلسلے میں کسی بیرونی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کیا جائیگا جبکہ طارق خان کے قاتلوںکی گرفتاری کے لئے وزیراعلیٰ سندھ سے بات کروںگا ۔ شہباز شریف کا یہ دورہ کراچی غیر سیاسی اور وہ طارق خان کے چہلم میں شرکت کیلئے گئے تھے ۔انہوںنے کہا کہ مجھے امید ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اور حکومت سندھ طارق خان کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے گی پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ماضی کے حریف آج حلیف بن گئے ہیں اور ہمارا اتحاد پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے قائم ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن کے اوپر 8 برسوں تک بلیک پیپر چسپاں رہا انہیں حکومتی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔5 ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی ، لاکھوں ٹن گندم بیرون ملک ایکسپورٹ کرکے لاکھوں ڈالر میں واپس انکی خریداری کرنا سابقہ حکومت کے تحفے ہیں۔18 فروری کے انتخابات سے قبل حکومت نے بین الاقوامی معاہدے کئے جن کے باعث ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا۔غربت کے خاتمے کے سلسلے میں شہباز شریف کی وزیراعظم سے بھی ملاقات ہوئی اور انہوں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تمام معاملات مل بیٹھ کر حل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کی جانب سے صوبوں یا وفاق کے خلاف سازش کے نتیجے میں ملک سے جمہوریت کی بساط لپیٹ دی جائیگی۔غیر جمہوری سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی۔ پیپلز پارٹی بھی ججز کی بحالی چاہتی ہے تاہم اس پر الجھ کر اتحاد کو ختم نہیں کرے گی ۔کیونکہ اتحاد کے خاتمے سے آمریت مضبوط ہوگی۔ ملک میں جب تک 2 نومبر والی عدلیہ بحال نہیں ہوتی لوگوں کی انصاف تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظر ثانی ہونی چاہئے۔ گز شتہ دنوں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کا دورہ راولپنڈی انتہا ئی کا میاب رہا۔ میاں شہباز شریف کے دورہ راولپنڈی کو نہ صرف عوامی حلقوں بلکہ صحافتی حلقوں میں بھی بہت پذ یرائی ملی ہے۔ جس کی وجہ شہبا ز شریف کے مفاد عامہ کے حوالے سے فی الفور فیصلے جبکہ دوسری وجہ اوریا مقبول جان سیکر یٹری اطلاعات حکومت پنجاب اور ان کے دوسرے ساتھی محی الدین وانی،ڈی جی پی آر پنجاب نے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کے ساتھ پنجاب ہائوس میں کا لم نگاروں اور ایڈیٹرز کے ساتھ ملا قات کا اہتمام کیا ہوا تھا۔ سیکریٹری اطلاعا ت اوریا مقبول جان بھی افسروں میں کا لم نگا ر اور کا لم نگا روں میں افسر ہیں اور قو می سطح کی کا لموں نگاروں کی تنظیم کا لمسٹ ایسوسی ایشن آف پا کستان کی ایڈ وائزری کمیٹی کے چیئر مین بھی ہیں۔ ملک بھر کے صحافیوں اور کا لم نگاروں نے کا لمسٹ ایسوسی ایشن کے چیئر مین منوں بھا ئی، صدر ممتاز احمد بھٹی کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اوریا مقبول جان اپنی ذہانت اور کا ر کردگی کے حوالے سے دوسروں سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔ اور راقم الحروف بھی بحثیت سینئر نا ئب صدر کالمسٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان اور مقبول جان کو چیئر مین ایڈ وائزری کمیٹی منتخب ہونے پر مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ خوش آ مدید کہتا ہے اور توقع اس یقین کے ساتھ کرتا ہے ۔ کہ اوریا مقبول جان ملک بھر کے نئے لکنے والوں کی نہ صرف راہنمائی بلکہ سرپرستی بھی کریں گے۔ میاں شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر بجلی بن کر گر رہا ہے پچھلے آٹھ سالہ دورہ کے اخراجات کا نتیجہ ہے کہ عوام غربت ،مہنگائی ،بے روزگاری اور دیگر مسائل میں گھرے ہوئے ہیں سازشوں اور چالبازیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا مریڑ چوک سے فیض آباد تک فلائی آور کے منصوبے کے حوالے سے کام شروع کر دیا گیا ہے عدلیہ کی بحالی ہی سے معاشی،سماجی ،معاشرتی مسائل حل ہو سکتے ہیں ملک میں ہمیشہ بالادست طبقے کو انصاف ملتا رہا ہے جبکہ یہ طبقہ انصاف کو خریدتا ہے آزاد عدلیہ کی بحالی سے عام آدمی کو انصاف کی فراہمی مختص ہو گا انہو ںنے کہا کہ اس حوالے سے کوئی کنفوڑن نہیں ہے ہم اس بارے میں سولہ کروڑ عوام کے ساتھ کھڑے ہیں وفاق میں اگر ہماری حکومت ہو تی تو اس مسئلے کو حل کر چکے ہوتے بدقسمتی سے اعلان مری کو نظر انداز کر دیا گیا ہے انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ ن حکمران اتحاد کو نہیں چھوڑ رہی ہے ساٹھ سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمران اتحاد قائم ہوا ہے حکمران اتحاد کو قائد رہنا چاہیے ورنہ جمہوریت کو نقصان ہو گا آنے والے حالات پر منفی اثرات مرتب ہو ں گے اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ مہنگائی کا طوفان ہے تاہم ساڑھے آٹھ سالوں تک مطلق العنانیت کی وجہ سے بحران پیدا ہوئے گزشتہ پانچ سالوں میں پارلیمنٹ میں کوئی بڑا ایشو زیر بحث نہیں لایا نئی حکومت کو موقع ملنا چاہیے تا کہ وہ اپنے اہداف کے حصول کے حوالے سے ثابت قدم رہے عوام کی خواہشات کے مطابق حکومت کو نہیں چلایا گیا تو پانچ سال کے بعد ووٹ کے ذریعے عوام ان جماعتوں کے بارے میں اپنا فیصلہ دے دیں گے ججز کی بحالی کے ایشو پر عوام ضرور مایوس ہوئے ہیں تاہم اتحادی جمہوریت کو پٹری سے نہیں اتارنا چاہتے خیبر ایجنسی اپوزیشن کے بارے میں مسلم لیگ ن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اس حوالے سے میں اعتماد میںلیا گیا ہو تا تو اپنی ذمہ داری قبول کر تے تاہم یہ نہیں کہہ سکتے حکمران اتحاد میں اختلافات بڑھ گئے ہیں۔ اے پی ایس