لاہور ۔ وزیر دفاع احمد مختار کا صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے حق میں بیان ان کی ذاتی رائے ہے ۔ اس مخلوط حکومت کا رائے تصور نہیں کیا جا سکتا ۔پرویز مشرف جس قدر جلد استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا ۔ دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کرے گی ۔ ایم کیو ایم اگر ججوں کی بحالی 12 مئی کے واقعہ کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو تو بات چیت ہو سکتی ہے ۔ اس امر کا اظہار وفاقی وزیر نوجوان امور خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیر تعلیم و مسلم لیگ (ن ) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے میاں نواز شریف کا رائیونڈ کی رہائش گاہ پر پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ دونوں وفاقی وزراء نے کہا کہ ایم کیو ایم سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے تحفظات موجود ہیں اور جب تک ان کے جوابات نہیں مل جاتے قائم رہیں گے ۔ ایم کیو ایم کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اتحادی حکومت کے اعلان مری پر قائم ہیں تمام اقدامات اس کی روشنی میں ہی ہونے چاہیے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم معزول ججوں کی بحالی اور 12 مئی 2007ء کے کراچی کے واقعہ جس میں 40 افراد جاں بحق ہوئے کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو جائے تو اس سے بات چیت کی جاسکتی ہے ۔ وفاقی وزیر دفاع احمد مختار کے اس بیان پر کہ صدر مشرف کے ذریعے بیرونی امداد حاصل کی جا سکتی ہے ۔ مسلم لیگ کے وفاقی وزراء ن ے کہا کہ یہ احمد مختار کی ذاتی رائے تو ہو سکتی ہے اسے حکومت کا موقف ہر گز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ان کا بیان اعلان مری کی روح سے متصادم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں کوئی اختلافات نہیں ہیں ۔ احمد مختار کے بیان پر پیپلز پارٹی سے وضاحت طلب کی جائے گی اور اس مسئلہ کووفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 18 فروری کو عوام نے واضح فیصلہ دیا ہے اور قومی اسمبلی سمیت کسی بھی صوبائی اسمبلی میں پرویز مشرف کی حامی (ق) لیگ کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ۔ اس لئے جتنی جلدی مشرف استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا جس کے بعد پارلیمنٹ کو نیا صدر منتخب کرنے کا موقع دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مضبوط پارلیمنٹ قائم ہو چکی ہے اب یہاں آمریت کی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہو گی ۔ 16 کروڑ عوام کے مستقبل کے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے کئے جائیں گے ۔ جبکہ مستقبل کی خارجہ پالیسی بھی پارلیمنٹ ہی طے کرے گی ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, April 4, 2008
مشرف جس قدر جلد استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا، دہشت گردی کی جنگ سے متعلق فیصلے پارلیمنٹ کرے گی ۔احسن اقبال ، سعد رفیق
لاہور ۔ وزیر دفاع احمد مختار کا صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے حق میں بیان ان کی ذاتی رائے ہے ۔ اس مخلوط حکومت کا رائے تصور نہیں کیا جا سکتا ۔پرویز مشرف جس قدر جلد استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا ۔ دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کرے گی ۔ ایم کیو ایم اگر ججوں کی بحالی 12 مئی کے واقعہ کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو تو بات چیت ہو سکتی ہے ۔ اس امر کا اظہار وفاقی وزیر نوجوان امور خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیر تعلیم و مسلم لیگ (ن ) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے میاں نواز شریف کا رائیونڈ کی رہائش گاہ پر پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ دونوں وفاقی وزراء نے کہا کہ ایم کیو ایم سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے تحفظات موجود ہیں اور جب تک ان کے جوابات نہیں مل جاتے قائم رہیں گے ۔ ایم کیو ایم کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اتحادی حکومت کے اعلان مری پر قائم ہیں تمام اقدامات اس کی روشنی میں ہی ہونے چاہیے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم معزول ججوں کی بحالی اور 12 مئی 2007ء کے کراچی کے واقعہ جس میں 40 افراد جاں بحق ہوئے کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو جائے تو اس سے بات چیت کی جاسکتی ہے ۔ وفاقی وزیر دفاع احمد مختار کے اس بیان پر کہ صدر مشرف کے ذریعے بیرونی امداد حاصل کی جا سکتی ہے ۔ مسلم لیگ کے وفاقی وزراء ن ے کہا کہ یہ احمد مختار کی ذاتی رائے تو ہو سکتی ہے اسے حکومت کا موقف ہر گز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ان کا بیان اعلان مری کی روح سے متصادم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں کوئی اختلافات نہیں ہیں ۔ احمد مختار کے بیان پر پیپلز پارٹی سے وضاحت طلب کی جائے گی اور اس مسئلہ کووفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 18 فروری کو عوام نے واضح فیصلہ دیا ہے اور قومی اسمبلی سمیت کسی بھی صوبائی اسمبلی میں پرویز مشرف کی حامی (ق) لیگ کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ۔ اس لئے جتنی جلدی مشرف استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا جس کے بعد پارلیمنٹ کو نیا صدر منتخب کرنے کا موقع دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مضبوط پارلیمنٹ قائم ہو چکی ہے اب یہاں آمریت کی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہو گی ۔ 16 کروڑ عوام کے مستقبل کے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے کئے جائیں گے ۔ جبکہ مستقبل کی خارجہ پالیسی بھی پارلیمنٹ ہی طے کرے گی ۔
یک دوسرے کو معاف کر کے ظالم اکٹھے ہو گئے عوام کو ١٢مئی کا حساب کون دے گا ۔ این آر او کے ذریعے تمام گناہ دھو دیئے گئے ۔قاضی حسین احمد
لاہور۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر و اے پی ڈی ایم کے مرکزی رہنما قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا اتحاد سمجھ سے بالا تر ہے ۔ انہوں نے تو ایک دوسرے کو معاف کر دیا ہے لیکن قوم کو 12 مئی کے واقعہ کا حساب کون دے گا ظلم کرنے والے اکٹھے ہو گئے ہیں تو اب عوام کا مستقبل کیا ہو گا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ معزول ججوں کو ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کر کے ان کی کرسی پر بٹھایا جائے جس کے لئے کسی قرار داد یا آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس امر کا اظہار انہوں نے منصورہ میں نیشنل لیبر فیڈریشن کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تمام ججوں کو آرمی چیف نے غیر آئینی اور غیر قانونی حکم کے ذریعے معزول کیا جس کا انہیں اختیار نہیں تھا جبکہ سپریم کورٹ کے سات جج اس اقدام کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دے چکے ہیں جس کے بعد آمر نے حقیقی عدلیہ کو ختم کر کے جعلی عدالت قائم کی۔ حکومت ان سات ججوں کے فیصلہ کو بحال کرے ۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے اتحاد اور ایک دوسرے کو معاف کردینے کے اعلانات پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے کہا کہ 12 مئی 2007 ء کے واقعہ پر پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جبکہ لندن اے پی سی میں پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے اعلان کیا تھا کہ کوئی بھی جماعت ایم کیو ایم سے اتحاد نہیں کرے گی ان تمام جماعتوں نے 12 مئی کے واقعہ کی تحقیقات کروانے کا بھی مطالبہ کیا تھا ۔ مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق انہوں نے کہا کہ جو قیادت ان دنوں پاکستان کے درے کر رہی ہے کشمیریوں کی حقیقی نمائندہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حقیقی نمائندہ علی گیلانی ہیں اور ہم حریت کے دیگر رہنماؤں سے بھی کہتے ہیں کہ وہ متحد ہو جائیں اور مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کیا جائے اور ہر سطح پر بات چیت میں کشمیری نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر 30 روز کے اندر جج بحال نہ ہوئے تو پھر یہ چھ سال میں بھی بحال نہیں ہوں گے ۔ حکمرانوں سے قوم سے کئے گئے وعدہ پر عہد شکنی نہیں کرنی چاہیے ۔ دہشت گردی کی جنگ سے متعلق قاضی حسین احمد نے کہا کہ اصل دہشت گرد امریکہ ہے جو فلسطین ، عراق ، افغانستان اور دنیا کے دوسرے حصوں میں دہشت گردی کر رہا ہے کشمیر میں بھارت نے دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور سوات میں امن کا قیام فوج کے بس کی بات نہیں ہے بلکہ یہاں صرف بات چیت کے ذریعے ہی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے ۔پرویز مشرف دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے نام پر امریکہ کی جنگ کو اپنے ملک میں لے آئے ہیں وہ امریکہ کو بھی دھوکا دے رہے ہیں اور پاکستانی عوام کو بھی مسائل سے دوچار کر کے پیسے اکٹھے کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری کو امریکہ کے تابے کر دیا گیا ہے جب تک پاکستان کی خارجہ ، داخلہ اور دفاعی پالیسیاں پاکستان کے اندر اپنے مفادات کے تحت نہیں بنائی جاتیں پاکستان خود مختار ریاست نہیں بن سکتا ۔ وزیر دفاع احمد مختار کے مشرف کی حمایت میں بیان پر انہوں نے کہا کہ اس بیان کا مطلب ہے کہ پیپلز پارٹی نے مشرف سے ڈیل کر رکھی ہے اور ق لیگ کو پیپلز پارٹی سے تبدیل کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عدلیہ اور میڈیا آزاد نہیں ہوتا دیگر آزادیاں حاصل نہیں کی جا سکتیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں پر جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کا قبضہ ہے جو امریکی نظام پر کاربند ہیں ۔ تمام محنت کشوں کو مل کر امریکہ کے اس استحصالی نظام سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کرنا ہو گی ۔
آصف علی زرداری اور اعتزاز احسن کے مابین معزول جج صاحبان کی بحالی کے معاملے پر تلخ کلامی ، پیپلز پارٹی ججز کی بحالی پر واضح موقف کا اعلان کرے، اعتزاز ا
گڑھی خدا بخش ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری اور اعتزاز احسن کے مابین معزول جج صاحبان کی بحالی کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی ہے۔نجی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ججزکی بحالی کے حوالے سے واضح موقف بیان کرے بصورت دیگر آئندہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) حکومت سازی کرے گی۔ نجی ٹی وی نے دعوی کیا ہے کہ آصف علی زاردی نے جواباً اعتزاز احسن کو تنبیہ کی کہ ان کو کسی معاملے میں ڈکٹیٹ نہ کیا جائے اور پاکستان پیپلزپارٹی کی مقبولیت کا گراف شہید بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کے باعث بلند ہوا ہے۔اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کو اپنی سیاسی حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی وگرنہ وکلاء تحریک بدستور جاری رہے گی واضح رہے کہ آصف علی زردای نے 2ماہ قبل اعتزاز احسن کو پیپلزپارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کمیٹی کا رکن نامزد کیا تھا اور انہیں نوڈیرو آنے کی دعوت دی تھی۔
ملکی سیاست میں نمایاں تبدیلی آنے والی ہے۔ یہ تبدیلی ملک وقوم کے مفاد میں سود مند ثابت ہو گی۔ چوہدری اعتزاز حسن
سکھر۔ سپریم کورٹ بار کے صدر بیرسٹر اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ ملکی سیاست میں نمایاں تبدیلی آنے والی ہے۔ یہ تبدیلی ملک وقوم کے مفاد میں سود مند ثابت ہو گی چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بغیر ججوں کی بحالی قبول نہیں۔ایم کیو ایم کے بارے نواز شریف اور اسفند یارولی کے تحفظات دور کئے جائیں گے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے جمعہ کو سکھر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اراکین سے ملاقات کی اور وکلاء تحریک اور ججز کی بحالی کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔ بعد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوںسے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بغیر ججوں کی بحالی قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان صدر سے یہ سازشیں کی جارہی ہیں کہ جسٹس افتخار چوہدری کے بغیر ججوں کی بحالی کی تجویز قبول کر لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کیلئے تیس دن کی الٹی گنتی جاری ہے ۔ تاہم وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کی یہ تجویز قبول کر لی گئی ہے کہ تیس دنوں کے دوران جج کسی بھی بار سے خطاب نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہ ایم کیوایم سے مشاورت جاری ہے لیکن اتحاد نہیں۔ پیپلز پارٹی اپنے اتحادیوں کو ناراض نہیں کرے گی۔ اس بارے میں نواز شریف اور اسفند یارولی کے تحفظات دور کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں تاکہ ملک و قوم کو درپیش بحرانوں سے نکالا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی کوششوں سے ملکی سیاست میں تبدیلی آئے گی اور یہ تبدیلی ملک وقوم کے مفاد میں سود مند ثابت ہو گی۔
مزار قائد پر قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ملک کو بحرانوں سے نجات دلاؤں گا۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی
کراچی۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مزار قائد پر قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ملک کو بحرانوں سے نجات دلاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کردار بہت خاص ہے وہ ہماری غلطیوں کی نشاندہی کریں تاکہ ہر حکومتی شعبے میں خودکار احتساب ممکن ہوسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مزار قائد پر صحافیوںسے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی جمعہ کو صبح اسلام آباد سے کراچی ائیرپورٹ جناح ٹرمینل پہنچے جہاںگورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس(ر) عبدالقادر ہالیپوتہ اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔دریں اثناء وزیراعظم گورنر ہاؤس پہنچے جہاں سے وہ گورنر سندھ کے ہمراہ کراچی میں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پہنچے اور فاتحہ خوانی کی ۔انہوں نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئے جبکہ مزار پر حاضری کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی آنے کا مقصد قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے اور ہمیں اپنے قائد پر فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم قائد اعظم کے منشور پر چل کر ملک کو بحرانوں سے نکالیں گے۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے ہمیں قانون اور تنظیم کا درس دیا جس کے اطلاق سے ہم ایک منظم قوم بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی 29ویںبرسی ہے ہمیں قائد اعظم نے ملک دیا اور قائد عوام نے متفقہ آئین دیا۔میں مزار قائد پر قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ملک کو بحرانوں سے نجات دلاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کردار بہت خاص ہے وہ ہماری غلطیوں کی نشاندہی کریں تاکہ ہر حکومتی شعبے میں خودکار احتساب ممکن ہوسکے۔انہوں نے اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ میں ضرور اضافہ کیا جائے گا۔انہوں نے اپنے پروگرام کے حوالے سے کہا کہ کراچی سے لاڑکانہ روانہ جاؤں گا جہاں بینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے مزار پر حاضری دوں گا جنہوں نے جمہوریت کی بحالی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔انہوں نے سندھ کابینہ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت کا عمل جاری ہے اور جلد ہی اس کے نتائج آجائیںگے۔انہوں نے صحافیوں کے مزید جوابات سے انکار کرتے ہوئے خوشگوار موڈ میںکہا کہ یہاں ٹریفک رک گیا ہے اور مزید سوالوں کے جواب دئے تو عوام گالیاں دیں گے۔
پاکستان کی ١٦ کروڑ آبادی کا نصف حصہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے سے غذائی افلاس کا شکار ہوسکتی ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام
کراچی۔ پاکستان کی 16کروڑ آبادی کا نصف حصہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے سے غذائی افلاس کا شکار ہوسکتی ہے۔یہ بات ورلڈ فوڈ پروگرام نے جمعہ کو کہی۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت کئے گئے سروے سے معلوم ہواہے کہ غذائی افلاس کے شکار افراد کی تعداد28فیصد اضافے سے 7کروڑ70لاکھ ہوگئی ہے جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 6کروڑ تھی۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق جو انسان23سو50حراروں سے کم توانائی پر مشتمل غذا لیتا ہے وہ صحت کی حفاظتی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہا ہے اور بیماریوں کے خلاف اسکی قوت مدافعت دوسروں کے برخلاف30تا35فیصد کم ہوتی ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق پاکستان میں خوردہ مصنوعات اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں 35فیصد اضافہ ہوا ہے اور اسکے مقابلے میں تنخواہوں میں حقیقی اضافہ محض18فیصد رہا ہے جس کے باعث غریب عوام کی قوت خرید میں 50فیصد تک کی کمی ہوئی ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق جنوری 2008ء میں فی کلو گندم کی قیمت24 تا 25روپے تھی جو جنوری 2007ء میں 15روپے فی کلو گرام تھی جبکہ قیمتوں میں مزید17روپے فی کلوگرام تک کا اضافہ ہوچکا ہے اور آئندہ مہینوں میں یہ اضافہ 40روپے تک متوقع ہے۔پاکستان میں سالانہ 2کروڑ20لاکھ ٹن گندم کی کھپت ہے اور آٹا پاکستان میں خوردہ اشیاء میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔
پنجاب کابینہ کی شارٹ لسٹنگ کے لئے ١٤ ارکان کی فہرست نواز شریف کے سپرد کر دی گئی
لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے صوبائی کابینہ کی تشکیل کے لئے وزراء کی ایک لسٹ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو پیش کر دی ہے جس کی شارٹ لسٹنگ کر کے وزراء کے ناموں کو حتمی شکل دی جائے گا تا ہم عبوری مدت کے لئے دوست محمد کھوسہ وزیر اعلی ہوں گے سپیکر کا منصب پھول نگر سے رانا محمد اقبال کو سونپا جائے گا ۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز رائے ونڈ میں منعقدہ مسلم لیگ ن کے وفاقی وزراء و پارٹی عہدیداران کے اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ پارٹی کے صدر میاں شہباز شریف کے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے تک مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کے صاحبزادے سردار دوست محمد کھوسہ عبوری وزیر اعلی اور رانا محمد اقبال سپیکر پنجاب اسمبلی ہوں گے ۔ ڈپٹی سپیکر کے لئے رانا مشہود اور ڈاکٹر اسد اشرف میں سے کسی ایک کو منتخب کیا جائے گا ۔ کابینہ کی تشکیل سے متعلق شارٹ لسٹنگ کے لئے جو فہرست اجلاس میں میاں نواز شریف کو پیش کی گئی اس میں ڈاکٹر سعید الہی، ندیم کامران، چوہدری شفیق انور، امجد علی اولک، شجاع خانزادہ، شہر یار ریاض، ایاز چوہدری، خواجہ اسلام، نواز ملک، حاجی ناصرمحمود، رضوان گل، اصغر منڈا، شہزادی عمر ٹوانہ اور قمر علی بندیال شامل ہیں ۔رانا ثناء اللہ کو الیکشن جیتنے کے بعد وزیر قانون بنایا جائے گا جبکہ کامران مائیکل کو دوسرے مرحلہ میں کابینہ میں شامل کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ فنکشنل سے مخدوم احمد محمود، پیپلز پارٹی سے راجہ ریاض ، ناظم حسین شاہ ، راجہ طارق کیانی، اشرف سوہنا ، امان اللہ دریشک، طارق یوسف گھرکی اور عظمی بخاری صوبائی کابینہ میں شامل ہوں گی
آئندہ کے ٢٠ روز ملکی سیاست میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ خواجہ سعد رفیق
لاہور۔ وفاقی وزیر ثقافت و امور نوجواناں خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آئندہ کے 20 روز ملکی سیاست میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ جنرل (ر) پرویز مشرف اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے ان کی موجودگی سے ملک کی سالمیت کو خطرہ ہے ۔ اعلان مری پر ہر حال میں عمل کریں گے خواہ اس کے لئے کتنی ہی بڑی قیمت ادا کرنا پڑے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج جاوید اشر ف کی بارھویں برسی کے موقع پر الحمرا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری فنانس ملک پرویز ، اراکین قومی اسمبلی میاں مرغوب احمد، چوہدری نصیر احمد بھٹہ، جاوید لطیف، ملک ریاض، عمرسہیل بٹ، اراکین صوبائی اسمبلی رانا تجمل، اعجاز احمد خاں، سائمہ عزیز، عارفہ خالد، خواجہ عمران نذیر اور لاہور کے سابق میئر خواجہ احمد حسان نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر حال ایم ایس ایف اور دیگر کارکنوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جو گاہے بگاہے وزیر اعظم نواز شریف کے نعرے لگاتے رہے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج ، کل یا پرسوں عدلیہ کو دو نومبر والی پومیشن میں واپس لائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں وطن عزیز کو بارہ اکتوبر1999 ء سے پہلی والی پوزیشن پر لا کھڑا کریں گے ۔ مسلم لیگ ن اپنے آپ کو اس روز اقتدار میں سمجھے گی جب اسٹیبلشمنٹ سے ساری پاور منتخب نمائندوں کو دی جائے گی اور 58 ٹو بی کی سروں پر لٹکتی ہوئی تلوار سے نجات ملے گی ۔آئندہ کے بیس روز بڑی اہمیت کے حامل ہیں آمر اور اس کی آمریت کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے ۔ جنرل (ر) پرویز مشرف اور جمہوریت ایک دوسرے کی ضد ہیں ہمیں وزارتوں کا کوئی لالچ نہیں اس لیے گھروں یا گاڑیوں پر جھنڈا نہیں لہرایا نہ پولیس سکواڈ اور نہ ہی پروٹوکول لیا ہے ۔ غاصب مشرف سے ایوان صدر میں حلف نہیں لینا چاہتے تھے جمہوری ت کی خاطر مجبورا ایسا کرنا پڑا ۔الطاف حسین کو جرات پیدا کر کے پاکستان آکر سیاست کرنا چاہیے ان کی جماعت کو اگر اپوزیشن بنچ کھردرا لگتا ہے تو قوم سے وعدہ کریں کہ وہ کلاشنکوف اور بور بند لاشوں کی سیاست ترک کردیں گے ۔ بدلتے موسموں کے انداز کی سیاست ختم کر کے اپنے قدموں پر کھڑے ہونگے انہیں اپنا وطیرہ تبدیل کرنا ہو گا جو کہ وہ ہر حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے وزارتیں حاصل کرتے رہے ہیں دیگر جماعتوں کے برعکس ہمیں قوم سے ڈر نہیں لگتا ہماری پالیسی بالکل سیدھی اور واضح ہے ۔ بش کی غلامی نہیں کر سکتے ۔ پرویز مشرف سے کسی قسم کا کمپرومائز کرنے والے ملک کے غدار ہونگے ۔ اعلان مری پر عملدرآمد کروانے کے لئے جتنی بڑی قیمت ادا کرنی پڑی پیچھے نہیں ہٹھیں گے ۔اس موقع پر انہوں نے مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کا بیان کارکنوں کوپڑھ کر سنایا ۔جاوید اشرف میرے دست راست کے علاوہ کارکنوں کی آبرو تھے ان کی قربانی مسلم لیگ ن کے ماتھے کا جھومر ہے انہوں نے جمہوریت کی ایسی شمع روشن کی جو ابد تک روشن رہے گی ۔ملک پرویز نے کہا اعلان مری والی دوسری بڑی جماعت کو بھی ہمارے ساتھ کھڑا رہنا ہو گا ۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کو ضرور انصاف ملے گا ۔اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا
پنجا ب میں حکو مت سازی کے لئے مسلم لیگ( ن) او ر پیپلز پا رٹی نے وزرا ء کے لئے نا م شارٹ لسٹ کر لئے ،دوست محمد کھوسہ عبو ری وزیر اعلیٰ پنجاب نامزد
اسلام آباد۔ پنجا ب میں حکو مت سازی کے لئے مسلم لیگ( ن) او ر پیپلز پا رٹی نے وزرا ء کے لئے نا م شارٹ لسٹ کر لئے ہیں ،دوست محمد کھو سہ صو بے کے عبو ری وزیراعلیٰ ہو ں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ( ن) کے سر بر اہ نوا ز شریف کو پیش کی گئی فہر ست میں پنجا ب کے عبوری وزیر کے لئے سر دار ذو الفقا ر کھو سہ کے صا حبز ادے دوست محمد کھو سہ کانا م فا ئنل کیاگیا ہے۔ اسپیکرکے لئے رانا اقبا ل اور ملک ندیم کا مر ان ،ڈپٹی اسپیکر کے لئے لا ہو ر سے رانا مشہوداور اسد اشر ف کے نا م سامنے آئے ہیں۔مسلم لیگ ن کی طر ف سے وزراء میں ملک ند یم کا مر ان ،صا دق آبا د سے چو ہدری شفیق انور،لیہ سے احمد علی او لکھ ،اٹک سے کر نل ریٹا ئر ڈشجا ع خا نز ادہ ،راولپنڈ ی سے شہریا ر ریا ض او ر ایا ز چو ہدری ، فیصل آبا دسے خواجہ اسلام یا نواز ملک، گجرات سے حاجی ناصر محمود، سرگودھا سے رضوان گل اور شہزادی عمر زادی ٹوانہ، شیخوپورہ سے اصغر منڈا، خوشاب سے کرم الٰہی بندیال، لاہور سے ڈاکٹر سعید الٰہی، مسلم لیگ فنکشنل کے مخدوم احمد محمود اور ایم ایم اے کے علی حیدر نور نیازی کے نام شارٹ لسٹ کئے گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے راجہ ریاض، ناظم حسین شاہ، راجہ طارق کیانی، اشرف سوہنا، امان اللہ دریشک، فاروق یوسف گھرکی اور عظمیٰ بخاری کے نام دیئے گئے ہیں ۔ بیگم نجم حمید، یوسف بدر اور محسن لطیف وزیر اعلیٰ کے ایڈوائزر ہوں گے جبکہ رانا ثناء اللہ ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد قانون اور بلدیات کے وزیر بنیں گے۔
مسلم لیگ( ن )نے عدلیہ کی بحالی، سترہویں ترمیم کے خاتمے اور مخلوط حکومت کو کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ۔ ۔ احسن اقبال
لاہور۔ مسلم لیگ( ن )نے عدلیہ کی بحالی، سترہویں ترمیم کے خاتمے اور مخلوط حکومت کو کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایم کیو ایم کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ اس کی وفاقی کابینہ میں شمولیت اتحادیوں کے لئے پریشان کن ہو گی تاہم پیپلزپارٹی کو سندھ میں ایم کیو ایم سے مذاکرات اور مخلوط حکومت کے قیام کا استحقاق ہے ۔نواز شریف نے ایم کیو ایم سے مذاکرات کے حوالے سے آصف زرداری کے ٹیلی فون پر پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔یہ بات مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے مسلم لیگ ن کے وفاقی وزراء اور عہدیداروںکے رائے ونڈ میں ہونے والے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ اجلاس کی زیر صدارت میاں محمد نواز شریف نے کی،احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس میں عدلیہ کی جزوی بحالی اور ایم کیو ایم کی وفاقی حکومت میں شمولیت سمیت دیگر امور پر غور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ایم کیو ایم سے مذاکرات کے حوالے سے آصف علی زرداری کے ٹیلی فون پر پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی کو سندھ میں ایم کیو ایم سے مذاکرات اور مخلوط حکومت کے قیام کا استحقاق ہے لیکن اس کی وفاقی کابینہ میں شمولیت اتحادیوں کے لئے پریشان کن ہو گی۔ اس لیے ایم کیو ایم کی وفاقی کابینہ شمولیت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔احسن اقبال نے مخلوط حکومت میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صدر پرویز مشرف کو اثاثہ قرار دینا وزیر دفاع احمد مختار کی ذاتی رائے ہے اور اس حوالے سے کابینہ کے اجلاس میں بات کی جائے گی۔ احمد مختار کی ذاتی رائے تو ہو سکتی ہے اسے حکومت کا موقف ہر گز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ان کا بیان اعلان مری کی روح سے متصادم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں کوئی اختلافات نہیں ہیں ۔ احمد مختار کے بیان پر پیپلز پارٹی سے وضاحت طلب کی جائے گی اور اس مسئلہ کووفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 18 فروری کو عوام نے واضح فیصلہ دیا ہے اور قومی اسمبلی سمیت کسی بھی صوبائی اسمبلی میں پرویز مشرف کی حامی (ق) لیگ کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ۔ اس لئے جتنی جلدی مشرف استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا جس کے بعد پارلیمنٹ کو نیا صدر منتخب کرنے کا موقع دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مضبوط پارلیمنٹ قائم ہو چکی ہے اب یہاں آمریت کی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہو گی ۔ 16 کروڑ عوام کے مستقبل کے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے کئے جائیں گے ۔ جبکہ مستقبل کی خارجہ پالیسی بھی پارلیمنٹ ہی طے کرے گی انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں لیکن نواز شریف اور آصف زرداری مکمل رابطے میں ہیں اور سازشیں ناکام ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عدلیہ کی دو نومبر کی پوزیشن میں بحالی کے لئے پرعزم ہے۔مسلم لیگ( ن )کے سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث ہو گی۔ اجلاس میں نواز شریف نے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ اپنی وزارتوں میں گڈ گورننس کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکمرانی کی روشن مثالیں قائم کریں۔ ایم کیو ایم کے حوالے سے پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم معزول ججوں کی بحالی اور 12 مئی 2007ء کے کراچی کے واقعہ جس میں 40 افراد جاں بحق ہوئے کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو جائے تو اس سے بات چیت کی جاسکتی ہے ۔
تحریک انصاف کے مظاہرے میں شریک افراد اور فوٹو گرافروں کے درمیان تصادم ، ١٢ فوٹو گرافر زخمی
اسلام آباد۔ پاکستان تحریک انصاف وزیرستان کے صدر ڈاکٹر بشیر احمد کے پریس کانفرنس کے دوران اسلام آباد پریس کلب کے باہر فوٹو گرافروں اور تحریک انصاف کے مظاہرے میں شر یک افراد کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 12 فوٹو گرافر زخمی ہو گئے پی ٹی آئی وزیرستان کے صدر ڈاکٹر بشیر احمد وزیر اعظم کی طرف سے ایف سی آر کے خاتمہ کے اعلان کا خیر مقدمی پریس کانفرنس کر رہے تھے کہ اس دوران پریس کلب کے باہر موجود تحریک انصاف کے ورکروں اور فوٹو گرافروں کے درمیان جھگڑا ہو گیا جو شدت اختیار کر گیا اور پریس کلب کے ساتھ گلی میں تحریک انصاف کے ورکروں اور فوٹو گرافروں کے درمیان جھگڑے میں تحریک انصاف کے ورکروں نے شدید پتھراؤ کر کے 12فوٹو گرافروں کو زخمی کر دیا جس پر صحافیوں نے پی ٹی آئی وزیرستان کے صدر کے پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا جب پی ٹی آئی وزیرستان کے علاوہ ڈاکٹر بشیر احمد صحافیوں کے ہمراہ باہر آئے تو انہو ںنے دعویٰ کیا کہ لڑنے والوں سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے آپ پولیس کو بلا کر ان کو گرفتار کریں یہ ہمارے خلاف سازش ہے جو میڈیا کو ہم سے لڑانا چاہتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ یہ ان لوگوں کی سازش ہو جو ایف سی آر کے خاتمہ کے خلاف ہیں جب پولیس آئی تو مظاہرین غائب تھے اس دوران پولیس کو بلایا گیا اور صدر پی ٹی آئی وزیرستان کے صدر ڈاکٹر بشیر احمد کو تھانے کے کیا گیا جبکہ اس سے پہلے پولیس نے دو ورکروں کو بھی گرفتار کیا تھا اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان سمیت دیگر رہنما طاہر اقبال، انجینئر افتخار اور میجر (ر) وقار بھی سر گرم ہو گئے جبکہ پریس کلب انتظامیہ نے صورت حال سے سیکرٹری جنرل افضل بٹ کو بھی آگاہ کیا اور وہ بھی موقع پر پہنچ گئے اور معاملے کو پر امن طریقے سے ختم کیا پی ٹی آئی وزیرستان کے صدر کو دو ساتھیوں ہمراہ پولیس سے رہا کر دیا ہے
صدر پرویز مشرف سے تعلقات کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی ۔ فرحت اللہ بابر
جب پارلیمنٹ صدر کے اختیارات ختم کردے گی پھرپرویز مشرف کو اپنے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا۔
احمد مختار کا حالیہ بیان اعلان مری اور چارٹر آف ڈیموکریسی کی نفی ہے۔ ۔ ۔ صدیق الفاروق
اسلام آباد۔ پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف سے تعلقات کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی جب پارلیمنٹ ان کے اختیارات ختم کردے گی پھرانہیں اپنے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا۔ادھر مسلم لیگ (ن) کے جوائنٹ سیکرٹری صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ احمد مختار کا حالیہ بیان اعلان مری اور چارٹر آف ڈیموکریسی کی نفی ہے۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدرپرویز مشرف کے ساتھ کام کرنے پر(ن )لیگ نے تحفظات ظاہرکردیئے ،انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز کے ساتھ تعلقات کافیصلہ پارلیمنٹ کرے گی اورجب پارلیمنٹ ان کے اختیارات ختم کردے گی پھرانہیں اپنے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگامسلم لیگ (ن )کے جوائنٹ سیکریٹری صدیق الفاروق نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احمد مختارکاحالیہ بیان اعلان مری اورچارٹرآف ڈیموکریسی کی نفی ہے اورمسلم لیگ ن باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے
Putin tells NATO “Let’s be friends”
BUCHAREST - Russian President Vladimir Putin urged NATO to work towards compromise on disputes over enlargement, arms control and missile defence at a cordial farewell summit on Friday.
Putin acknowledged that the “resurrection of a strong, independent Russia” in his eight years in office had not made relations easy, but he said his successor Dmitry Medvedev had an opportunity to build ties.
A 90-minute meeting with U.S. President George W. Bush and other NATO leaders in Bucharest yielded no big breakthroughs on disputes ranging from Kosovo to a planned U.S. missile shield that have dragged ties to a post-Cold War low.
But although Putin reaffirmed Russia’s fierce opposition to NATO’s enlargement plans as a potential threat, his tone was very different from the searing attacks he has launched on Washington and its allies over the past year.
“Let’s be friends, guys, and be frank and open,” he told a news conference, declaring that another Cold War was impossible.
Putin’s appearance marked the first time in six years that NATO leaders have invited the Russian leader to a summit and comes a month before he hands over to his protege Medvedev.
On Saturday, Putin will host Bush -- also in the twilight of his presidency -- at his Black Sea villa in Sochi to explore U.S. ideas for a possible “strategic framework” security pact which Bush would like to leave as a legacy.
“You know we’re two old warhorses and we’re both getting ready to step down from our positions,” Bush told the NATO-Russia summit, according to a U.S. official.
He said Bush also appreciated comments by Putin that Russia felt Washington was listening to its security concerns about a planned U.S. missile shield.
Bush in turn “acknowledged that we have more work to do to convince the Russian people that NATO is not a threat, but a tool to deal with the challenges of the 21st century.”
No breakthroughs
NATO Secretary-General Jaap de Hoop Scheffer told a news conference: “I cannot report that this morning we saw stunning breakthroughs.”
But he added: “The talks were in a positive spirit.”
German Chancellor Angela Merkel called for more frequent meetings with the Russian leader and said: “NATO is not against anyone -- certainly not Russia. Russia is a partner.”
Both Putin and Merkel said a solution ought to be possible on the stalled treaty curbing Conventional Forces in Europe. Moscow has suspended its participation, arguing the terms of the pact signed with the crumbling Soviet Union are unfair to it.
Few had dared predict the mood of the Putin encounter after NATO vowed that former Soviet Ukraine and Georgia would one day be members, without putting them on an immediate path to entry.
That compromise came on Thursday after Germany, France and smaller European states resisted U.S. calls for the two to be granted Membership Action Plans (MAP), insisting they were not ready and pointing to risks of exacerbating tension with Russia.
Putin reiterated longstanding Russian concerns about NATO’s intention to expand further eastwards and said Moscow would regard the emergence of a powerful military bloc on its Western borders as a “direct threat”.
Behind closed doors, he urged NATO to take account of some 17 million Russians living in Ukraine, notably in the Crimea, and warned it was a complex country, participants said.
He also argued that Georgia did not need NATO membership but dialogue to solve its problems with breakaway regions.
Ukrainian President Viktor Yushchenko reassured Moscow his country’s aim was not directed against its former master.
“Our state has the full right to choose our own way of development, protect our security and our interests. Our interests are not destined (to be) against any other country,” Yushchenko told an earlier session in Bucharest.
NATO and Russia signed a land transit pact allowing the alliance to deliver non-lethal supplies to troops in Afghanistan across Russian territory, but it did not cover troop transport or air transit arrangements as initially sought by NATO.
Western leaders saw the talks as a way to gauge how much control Putin plans to retain once Medvedev takes over as president next month, with Putin becoming prime minister.
Asked if he regretted leaving office, Putin said he was ”looking forward to removing this burden” from his shoulders.
“My successor is very well educated. You will have some interesting times with him.”
Putin acknowledged that the “resurrection of a strong, independent Russia” in his eight years in office had not made relations easy, but he said his successor Dmitry Medvedev had an opportunity to build ties.
A 90-minute meeting with U.S. President George W. Bush and other NATO leaders in Bucharest yielded no big breakthroughs on disputes ranging from Kosovo to a planned U.S. missile shield that have dragged ties to a post-Cold War low.
But although Putin reaffirmed Russia’s fierce opposition to NATO’s enlargement plans as a potential threat, his tone was very different from the searing attacks he has launched on Washington and its allies over the past year.
“Let’s be friends, guys, and be frank and open,” he told a news conference, declaring that another Cold War was impossible.
Putin’s appearance marked the first time in six years that NATO leaders have invited the Russian leader to a summit and comes a month before he hands over to his protege Medvedev.
On Saturday, Putin will host Bush -- also in the twilight of his presidency -- at his Black Sea villa in Sochi to explore U.S. ideas for a possible “strategic framework” security pact which Bush would like to leave as a legacy.
“You know we’re two old warhorses and we’re both getting ready to step down from our positions,” Bush told the NATO-Russia summit, according to a U.S. official.
He said Bush also appreciated comments by Putin that Russia felt Washington was listening to its security concerns about a planned U.S. missile shield.
Bush in turn “acknowledged that we have more work to do to convince the Russian people that NATO is not a threat, but a tool to deal with the challenges of the 21st century.”
No breakthroughs
NATO Secretary-General Jaap de Hoop Scheffer told a news conference: “I cannot report that this morning we saw stunning breakthroughs.”
But he added: “The talks were in a positive spirit.”
German Chancellor Angela Merkel called for more frequent meetings with the Russian leader and said: “NATO is not against anyone -- certainly not Russia. Russia is a partner.”
Both Putin and Merkel said a solution ought to be possible on the stalled treaty curbing Conventional Forces in Europe. Moscow has suspended its participation, arguing the terms of the pact signed with the crumbling Soviet Union are unfair to it.
Few had dared predict the mood of the Putin encounter after NATO vowed that former Soviet Ukraine and Georgia would one day be members, without putting them on an immediate path to entry.
That compromise came on Thursday after Germany, France and smaller European states resisted U.S. calls for the two to be granted Membership Action Plans (MAP), insisting they were not ready and pointing to risks of exacerbating tension with Russia.
Putin reiterated longstanding Russian concerns about NATO’s intention to expand further eastwards and said Moscow would regard the emergence of a powerful military bloc on its Western borders as a “direct threat”.
Behind closed doors, he urged NATO to take account of some 17 million Russians living in Ukraine, notably in the Crimea, and warned it was a complex country, participants said.
He also argued that Georgia did not need NATO membership but dialogue to solve its problems with breakaway regions.
Ukrainian President Viktor Yushchenko reassured Moscow his country’s aim was not directed against its former master.
“Our state has the full right to choose our own way of development, protect our security and our interests. Our interests are not destined (to be) against any other country,” Yushchenko told an earlier session in Bucharest.
NATO and Russia signed a land transit pact allowing the alliance to deliver non-lethal supplies to troops in Afghanistan across Russian territory, but it did not cover troop transport or air transit arrangements as initially sought by NATO.
Western leaders saw the talks as a way to gauge how much control Putin plans to retain once Medvedev takes over as president next month, with Putin becoming prime minister.
Asked if he regretted leaving office, Putin said he was ”looking forward to removing this burden” from his shoulders.
“My successor is very well educated. You will have some interesting times with him.”
US-India nuclear pact risks uncertain fate
WASHINGTON - Jeopardized by an Indian political squabble, the landmark U.S.-India nuclear deal - one of President George W. Bush’s top foreign policy priorities - risks being left to an uncertain fate when the next American president takes office in January.
The three contenders to replace Bush - Democrats Hillary Rodham Clinton and Barack Obama, and Republican John McCain - endorsed legislation in late 2006 that would reverse three decades of American anti-proliferation policy by allowing U.S. shipments of civilian nuclear fuel to India.
The pact now faces fierce domestic opposition in India, where communist parties that are crucial to Prime Minister Manmohan Singh’s parliamentary majority continue to bar it. The next U.S. president could revive Bush’s coveted deal if it should fail this year, but it is not clear that any of the candidates would consider it a priority. Also, the new administration would be working without many of the high-level Bush officials who led painstaking talks with India and then persuaded skeptical U.S. lawmakers to approve the deal.
“It just becomes much more burdensome, because the principal players who were involved in the negotiations will have moved on; there will be a loss of collective memory,” said Ashley J. Tellis, a senior associate at the Carnegie Endowment for International Peace who has advised McCain’s campaign on Asia issues. “It’s entirely possible, for someone who doesn’t like the agreement, to simply say, if they were to come into office: `Thank you very much; this is the policy of the last administration; I don’t want to have any part of it.”’
The pact is portrayed by Bush as the cornerstone of what he hopes will be a new strategic relationship with democratic India, a growing economic and military power in Asia with what Bush considers a responsible nuclear program. Some see a strong India as a possible counterweight in the region to China. Critics say the deal would ruin global efforts to stop the spread of atomic weapons and boost India’s nuclear arsenal.
The State Department warned Thursday that “time is running out.” The United States says India must approve the agreement soon if U.S. lawmakers are going to have enough time to take it up before they leave for a break in August and then begin campaigning to protect their jobs in November elections.
After recent meetings with Bush and Secretary of State Condoleezza Rice, however, India’s foreign minister could offer no assurances that his government was close to settling its differences. Indian communist parties, which are crucial to the survival of Singh’s government, have threatened to pull their support if Singh should try to complete the deal.
U.S. State Department spokesman Tom Casey held out the possibility that the deal could be finished even if it bogs down this year. He told reporters Thursday that “there would be opportunities in future Congresses and with the future administration to move forward on this.”
“Regardless of whether this arrangement is passed in the next year or not, one thing that I don’t think will change is the continuing strengthening and deepening of the U.S.-Indian relationship that has begun under this administration and we certainly hope will continue into the future,” Casey said.
Jon Wolfsthal, an analyst at the Center for Strategic and International Studies think tank and an adviser to the Clinton campaign, says that if India should fail to act this year, “It’s unlikely that any of the (U.S.) candidates will be anxious to resubmit this or push this ahead.”
The Bush administration, Wolfsthal said, wanted to win over India as “a strategic military partner to help contain China.” McCain, Clinton and Obama, he said, do not have the same drive to settle the deal.
Tellis, however, says a President McCain could support the Bush policy to use the nuclear deal as the foundation of new, stronger ties with India.
Obama and Clinton, though, “were very uncomfortable supporters of the agreement,” he said, and would be less likely to embrace it as president. Tellis served as an adviser to former Undersecretary of State Nicholas Burns, a top negotiator on the deal.
Burns’ departure from the administration was another blow to the agreement, although Rice has said he would remain involved even after his departure.
Final passage of the deal would set up a major shift in U.S. policy. India has been shunned by the world’s nuclear powers since it conducted its first underground nuclear test in 1976.
The new pact would give India access to U.S. civilian nuclear technology and fuel in exchange for India’s allowing safeguards and international inspections at its 14 civilian nuclear installations. Eight self-designated military plants would remain off-limits.
India’s endorsement is only one of several steps that remain before nuclear shipments could begin. The two countries must obtain an exception for India from the rules of the Nuclear Suppliers Group, countries that export nuclear material. India also must negotiate a safeguard agreement with the International Atomic Energy Agency, the U.N. nuclear watchdog. And the U.S. Congress then would have to vote again on the finished package.
The three contenders to replace Bush - Democrats Hillary Rodham Clinton and Barack Obama, and Republican John McCain - endorsed legislation in late 2006 that would reverse three decades of American anti-proliferation policy by allowing U.S. shipments of civilian nuclear fuel to India.
The pact now faces fierce domestic opposition in India, where communist parties that are crucial to Prime Minister Manmohan Singh’s parliamentary majority continue to bar it. The next U.S. president could revive Bush’s coveted deal if it should fail this year, but it is not clear that any of the candidates would consider it a priority. Also, the new administration would be working without many of the high-level Bush officials who led painstaking talks with India and then persuaded skeptical U.S. lawmakers to approve the deal.
“It just becomes much more burdensome, because the principal players who were involved in the negotiations will have moved on; there will be a loss of collective memory,” said Ashley J. Tellis, a senior associate at the Carnegie Endowment for International Peace who has advised McCain’s campaign on Asia issues. “It’s entirely possible, for someone who doesn’t like the agreement, to simply say, if they were to come into office: `Thank you very much; this is the policy of the last administration; I don’t want to have any part of it.”’
The pact is portrayed by Bush as the cornerstone of what he hopes will be a new strategic relationship with democratic India, a growing economic and military power in Asia with what Bush considers a responsible nuclear program. Some see a strong India as a possible counterweight in the region to China. Critics say the deal would ruin global efforts to stop the spread of atomic weapons and boost India’s nuclear arsenal.
The State Department warned Thursday that “time is running out.” The United States says India must approve the agreement soon if U.S. lawmakers are going to have enough time to take it up before they leave for a break in August and then begin campaigning to protect their jobs in November elections.
After recent meetings with Bush and Secretary of State Condoleezza Rice, however, India’s foreign minister could offer no assurances that his government was close to settling its differences. Indian communist parties, which are crucial to the survival of Singh’s government, have threatened to pull their support if Singh should try to complete the deal.
U.S. State Department spokesman Tom Casey held out the possibility that the deal could be finished even if it bogs down this year. He told reporters Thursday that “there would be opportunities in future Congresses and with the future administration to move forward on this.”
“Regardless of whether this arrangement is passed in the next year or not, one thing that I don’t think will change is the continuing strengthening and deepening of the U.S.-Indian relationship that has begun under this administration and we certainly hope will continue into the future,” Casey said.
Jon Wolfsthal, an analyst at the Center for Strategic and International Studies think tank and an adviser to the Clinton campaign, says that if India should fail to act this year, “It’s unlikely that any of the (U.S.) candidates will be anxious to resubmit this or push this ahead.”
The Bush administration, Wolfsthal said, wanted to win over India as “a strategic military partner to help contain China.” McCain, Clinton and Obama, he said, do not have the same drive to settle the deal.
Tellis, however, says a President McCain could support the Bush policy to use the nuclear deal as the foundation of new, stronger ties with India.
Obama and Clinton, though, “were very uncomfortable supporters of the agreement,” he said, and would be less likely to embrace it as president. Tellis served as an adviser to former Undersecretary of State Nicholas Burns, a top negotiator on the deal.
Burns’ departure from the administration was another blow to the agreement, although Rice has said he would remain involved even after his departure.
Final passage of the deal would set up a major shift in U.S. policy. India has been shunned by the world’s nuclear powers since it conducted its first underground nuclear test in 1976.
The new pact would give India access to U.S. civilian nuclear technology and fuel in exchange for India’s allowing safeguards and international inspections at its 14 civilian nuclear installations. Eight self-designated military plants would remain off-limits.
India’s endorsement is only one of several steps that remain before nuclear shipments could begin. The two countries must obtain an exception for India from the rules of the Nuclear Suppliers Group, countries that export nuclear material. India also must negotiate a safeguard agreement with the International Atomic Energy Agency, the U.N. nuclear watchdog. And the U.S. Congress then would have to vote again on the finished package.
Nearly half of Pakistanis “food insecure”
ISLAMABAD - Nearly half of Pakistan’s 160 million people are at risk of going short of food due to a surge in prices, the World Food Programme said on Friday.
The WFP survey covering the year to March showed the number of people deemed “food insecure” had risen 28 percent to 77 million from 60 million in the previous year.
The WFP estimates that anyone consuming less than 2,350 calories per day is below the food security line.
Sahib Haq, an official with the WFP’s Vulnerability Analysis & Mapping Unit in Pakistan, said food prices rose at least 35 percent in the past year compared with an 18 percent rise in minimum wages.
“There is a very big gap between the increase in prices and increase in wages ... the purchasing power of the poor has gone down by almost 50 percent,” Haq said.
The latest findings comes a week after the World Bank urged Pakistan to make rapid adjustments and reforms to avert an economic crisis as it reels from the impact of high global prices for petroleum and food.
The price of wheat flour in January was between 24-25 rupees (38 U.S. cents) per kg in three of Pakistan’s four provinces, compared with 15 rupees per kg in January 2007, the WFP said.
Prices have since moderated to around 17 rupees but are expected to shoot up 40 percent or more in the coming months, according to grain industry officials.
“There will be a big crisis,” Haq said.
Wheat flour is used to make roti and naan, the flat unleavened breads that are a the central component of the Pakistani diet.
Pakistan consumes about 22 million tonnes of wheat a year.
Prices for rice, vegetables and cooking oil have also risen sharply, and the economic hardships faced by ordinary people played a big part in an election in February that resulted in President Pervez Musharraf’s political allies being thrown out of government.
The new coalition government, which took power last month, raised the support price it pays farmers to buy wheat to ensure adequate supplies, but Haq said the move would result in sharply higher flour prices in months ahead.
The consumer price index, a key indicator of inflation, rose 11.25 percent in February from a year ago, mainly due to food prices.
Due to the previous administration’s reluctance to reduce subsidies for food and fuel, the government is saddled with a widening fiscal deficit. While wanting to alleviate the hardship of the poor, the new government will face some painful economic choices.
Dalai Lama’s presence hurts India-China ties
NEW DELHI - India has hosted the Dalai Lama since he fled Tibet half a century ago, but a large majority of Indians surveyed by a news magazine feel his presence has harmed the country’s ties with China.
Outlook news magazine said it had polled 547 educated, well-off Indians in the cities of Delhi, Mumbai, Kolkata and Chennai, asking them: “Is Dalai Lama a problem for India?”
While 71 percent of respondents said hosting the Tibetan leader had adversely impacted India-China relations, almost half thought Beijing could retaliate by giving sanctuary to Indian militants.
A slew of anti-China protests in India since last month’s unrest in Tibet has embarrassed New Delhi, which recognises Tibet as an integral part of China but which offered the Dalai Lama a refuge after he fled Lhasa in 1959.
Dharamsala in the north Indian hills now houses the Tibetan government-in-exile and was at the centre of the recent protests.
The survey showed 47 percent of respondents endorsed India’s diplomatic position of not angering China with open support for the Dalai Lama, yet 64 percent said they didn’t want the government to stop Tibetans from protesting against Beijing.
“People have a soft corner for the Dalai Lama but they don’t want India to take an extreme stand, like say, sending him back or stopping Tibetans from demanding back their country,” Prem Chand Palety, CEO of Cfore, the pollsters, told Reuters.
After a small group of Tibetan protesters scaled the wall of the Chinese embassy in New Delhi last month, India urged the Dalai Lama not to indulge in political activities that hurt its ties with China.
China says the Tibetan leader orchestrated last month’s unrest in Tibet, a charge the Dalai Lama has strongly denied.
The survey showed 70 percent of Indians agreed with him.
Outlook news magazine said it had polled 547 educated, well-off Indians in the cities of Delhi, Mumbai, Kolkata and Chennai, asking them: “Is Dalai Lama a problem for India?”
While 71 percent of respondents said hosting the Tibetan leader had adversely impacted India-China relations, almost half thought Beijing could retaliate by giving sanctuary to Indian militants.
A slew of anti-China protests in India since last month’s unrest in Tibet has embarrassed New Delhi, which recognises Tibet as an integral part of China but which offered the Dalai Lama a refuge after he fled Lhasa in 1959.
Dharamsala in the north Indian hills now houses the Tibetan government-in-exile and was at the centre of the recent protests.
The survey showed 47 percent of respondents endorsed India’s diplomatic position of not angering China with open support for the Dalai Lama, yet 64 percent said they didn’t want the government to stop Tibetans from protesting against Beijing.
“People have a soft corner for the Dalai Lama but they don’t want India to take an extreme stand, like say, sending him back or stopping Tibetans from demanding back their country,” Prem Chand Palety, CEO of Cfore, the pollsters, told Reuters.
After a small group of Tibetan protesters scaled the wall of the Chinese embassy in New Delhi last month, India urged the Dalai Lama not to indulge in political activities that hurt its ties with China.
China says the Tibetan leader orchestrated last month’s unrest in Tibet, a charge the Dalai Lama has strongly denied.
The survey showed 70 percent of Indians agreed with him.
India to launch remote sensing satellite
BANGALORE, India - India will later this month launch a remote sensing satellite equipped with high-resolution cameras and advanced scientific instruments, space agency officials said here Friday.
Cartosat-2A, as the all-weather, reconnaissance satellite is called, will be used to plan urban and rural development projects. It can also be used for intelligence gathering, the officials said.
“The tentative launch date is April 28,” Indian Space Research Organisation chairman G. Madhavan Nair told reporters in Bangalore where the agency is based.
“The exact date and time will be finalised in a fortnight after factoring weather and other relevant data,” he added.
Identical to the mapping satellite Cartosat-2, which was launched in January 2007, the 680-kilogram (1,500-pound) Cartosat-2A will be placed in a polar orbit at an altitude of 630 kilometres (391 miles).
The satellite will be launched by the Indian-developed rocket, the Polar Satellite Launch Vehicle, from the Sriharikota space station in southern India.
India started its space programme in 1963, and has since developed and put several of its own satellites into space. It has also designed and built launch rockets to reduce its dependence on overseas space agencies.
Space agency chairman Nair said the body has finalised a project report concerning a manned mission by 2014-15.
“The report is being submitted to the government for approval and budgetary allocation,” he said. “The Space Commission, headed by Prime Minister Manmohan Singh, will meet next week or so to review the report and take a decision.”
Cartosat-2A, as the all-weather, reconnaissance satellite is called, will be used to plan urban and rural development projects. It can also be used for intelligence gathering, the officials said.
“The tentative launch date is April 28,” Indian Space Research Organisation chairman G. Madhavan Nair told reporters in Bangalore where the agency is based.
“The exact date and time will be finalised in a fortnight after factoring weather and other relevant data,” he added.
Identical to the mapping satellite Cartosat-2, which was launched in January 2007, the 680-kilogram (1,500-pound) Cartosat-2A will be placed in a polar orbit at an altitude of 630 kilometres (391 miles).
The satellite will be launched by the Indian-developed rocket, the Polar Satellite Launch Vehicle, from the Sriharikota space station in southern India.
India started its space programme in 1963, and has since developed and put several of its own satellites into space. It has also designed and built launch rockets to reduce its dependence on overseas space agencies.
Space agency chairman Nair said the body has finalised a project report concerning a manned mission by 2014-15.
“The report is being submitted to the government for approval and budgetary allocation,” he said. “The Space Commission, headed by Prime Minister Manmohan Singh, will meet next week or so to review the report and take a decision.”
‘Centre’s formula to be adopted in Punjab cabinet formation’
ASSOCIATED PRESS SERVICE
RAIWIND : PML-N Central Information Secretary and Federal Education Minister Ahsan Iqbal has said that federal government’s formula would be adopted in the process of Punjab cabinet formation.Ahsan said, “Every coalition party will be given portfolios in Punjab government with the ratio followed in the formation of federal cabinet.”
He was talking to journalists after attending the party’s federal ministers and provincial presidents’ meeting chaired by its Chief Mian Muhammad Nawaz Sharif here on Friday evening.
To a question, he said, PML-N would soon hold its meeting to finalize names for chief minister, speaker and deputy speaker in the provincial assembly.
The minister ruled out any rift or differences in the coalition parties and said “there is complete harmony and trust among the allied parties.”
To a query, he said that any party, which totally support the Murree Declaration and Charter of Democracy, could be coalition partner at federal level.
“As for as the MQM is concerned, there is no any suggestion to include it in the coalition or to give it ministries at federal level, because it does not support the restoration of judiciary,” he maintained.
Ahsan quoted Nawaz Sharif as saying that PPP was in dialogue with MQM for coalition in Sindh government only, adding, “There is PPP government in Sindh and its PPP’s prerogative whether or not to make MQM as its coalition partner.”
In the meeting, he said, all PML-N ministers had expressed their commitment that coalition parties would take as a test the Murree Declaration in which they promised with the masses to restore judiciary in its November 2, 2007 status within 30 days.
He said PML-N Chief also stressed upon the party ministers to focus on good governance and launch new programmes to comply with the coalition’s minimum agenda of 100 days.
Responding to another query, Ahsan Iqbal said that coalition parties had consensus that parliament would decide about anti-terrorism policies and all other issues in accordance with people’s expectations.
The US representatives, who recently visited Pakistan, had also been informed that there was now a strong democratic parliament in the country and it would take decisions on anti-terror strategies and all other vital national issues, he added.
“The success of coalition parties is infect the success of democracy, rule of law and sovereign parliament,” he said and added that allied parties would strive to end power, gas and food crises in the country as well as ensure masses’ prosperity.
RAIWIND : PML-N Central Information Secretary and Federal Education Minister Ahsan Iqbal has said that federal government’s formula would be adopted in the process of Punjab cabinet formation.Ahsan said, “Every coalition party will be given portfolios in Punjab government with the ratio followed in the formation of federal cabinet.”
He was talking to journalists after attending the party’s federal ministers and provincial presidents’ meeting chaired by its Chief Mian Muhammad Nawaz Sharif here on Friday evening.
To a question, he said, PML-N would soon hold its meeting to finalize names for chief minister, speaker and deputy speaker in the provincial assembly.
The minister ruled out any rift or differences in the coalition parties and said “there is complete harmony and trust among the allied parties.”
To a query, he said that any party, which totally support the Murree Declaration and Charter of Democracy, could be coalition partner at federal level.
“As for as the MQM is concerned, there is no any suggestion to include it in the coalition or to give it ministries at federal level, because it does not support the restoration of judiciary,” he maintained.
Ahsan quoted Nawaz Sharif as saying that PPP was in dialogue with MQM for coalition in Sindh government only, adding, “There is PPP government in Sindh and its PPP’s prerogative whether or not to make MQM as its coalition partner.”
In the meeting, he said, all PML-N ministers had expressed their commitment that coalition parties would take as a test the Murree Declaration in which they promised with the masses to restore judiciary in its November 2, 2007 status within 30 days.
He said PML-N Chief also stressed upon the party ministers to focus on good governance and launch new programmes to comply with the coalition’s minimum agenda of 100 days.
Responding to another query, Ahsan Iqbal said that coalition parties had consensus that parliament would decide about anti-terrorism policies and all other issues in accordance with people’s expectations.
The US representatives, who recently visited Pakistan, had also been informed that there was now a strong democratic parliament in the country and it would take decisions on anti-terror strategies and all other vital national issues, he added.
“The success of coalition parties is infect the success of democracy, rule of law and sovereign parliament,” he said and added that allied parties would strive to end power, gas and food crises in the country as well as ensure masses’ prosperity.
No ambiguity on restoration of judges: Nawaz Sharif
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : Former prime minister Nawaz Sharif has said Pakistan Peoples Party (PPP) and Pakistan Muslim League-N (PML-N) were committed to restoring all deposed judges in line with their March 9 Murree Accord.Talking to a private television channel (ARY One World) on Friday he said, “Definitely, the deposed judges would be restored within 30 days.”
He said the two parties had no reservations with regard to the judiciary issue and hopefully the Accord would be implemented in its letter and spirit.
The PML-N chief said legal experts were preparing a draft resolution on the issue for the parliament.
To a question, he dispelled the impression that a constitutional amendment could be moved in the parliament under which a parliamentary committee would be formed to make a decision about restoration of November 2 judiciary.
He however clarified that a constitutional amendment would be introduced in the parliament in the light of ‘Charter of Democracy’ (CoD) with the aim of reviewing rules and regulations concerning appointment of judges and judicial independence.
The PML-N Quaid said PPP and PML-N were unanimous on the proposed constitutional amendment in accordance with the CoD to further promote democratic norms in the country.
Gilani visits Mazar of Quaid-e-Azam
ASSOCIATED PRESS SERVICE
KARACHI : Prime Minister Yousuf Raza Gilani Friday visited the mausoleum of Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah to pay homage to Father of the Nation.He laid a floral wreath at the mazar and offered fateha. He also recorded his impressions in the visitors’ book. Sindh Governor Dr. Ishrat-ul- Ebad Khan, Caretaker Chief Minister Justice (Rtd) Abdul Qadir Halepota were also present on the occasion.
Talking to newsmen, the Prime Minister said the government can steer the country out of crisis by following the manifesto of the Quaid. “I pledged here at the mazar that we will serve this country. We are the servant of this country and we will be successful in taking this country out of crisis”.
He said he needed the support of the nation, political and democratic forces and the media in this regard. They all are already supporting us, he noted.
The Prime Minister also asked the media to point out the mistakes and guide the government on various issues. The government will consider and take action according to their suggestions as much as possible, he noted.
Gilani said he has come here to pay tributes to Quaid- e- Azam Muhammad Ali Jinnah who created the biggest Muslim state in the world. “We are proud of our Quaid. The nation is proud of their Quaid. He had recommended for the rule of law and constitution- abiding citizen. He disciplined the nation. His motto was faith, unity and discipline”, the Prime Minister added.
Quaid- e-Azam Muhammad Ali Jinnah provided us a country while Quaid-e-Awam (Z.A. Bhutto) gave us a path and a consensus Constitution, he said.
“I will also go to the mazar of Quaid-e-Awam and Mohtarama Shaheed Benazir Bhutto to pay homage and offer fateha, because they had served the people of Pakistan by adhering to Quaid-e-Azam’s philosophy and rendered their lives in this process”, he opined.
To a question about the extension in the federal cabinet, he said this decision will be taken in consultation with the coalition partners.
Gilani pays respects at Bhutto’s mausoleum
GARHI KHUDA BUX : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani Friday paid rich tributes to late Zulfiqar Ali Bhutto for rendering the supreme sacrifice of laying down his life for the cause of democracy.The Prime Minister who arrived here at the mausoleum of late Zulfiqar Ali Bhutto to pay his respects and offered fateha on his 29th death anniversary, earlier paid homage to Quaid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah at Karachi before heading for Larkana.
Prime Minister Gilani said late Bhutto was infact an ideology and a mission, as he made the country a nuclear power, gave the nation a unanimously agreed constitution and gave Pakistan its true international stature.
The Prime Minister and other leaders observed a two-minute silence to pay his respcts. The Prime Minister was accompanied by co-chairman Asif Ali Zardari, members of federal cabinet, deputy speaker and senior leadership of the Pakistan Peoples Party.
Strict security arrangements were in place, and the white three-tombed mausoluem was adorned with tri-colour banners and flags of the Pakistan Peoples Party.
PM offers Fateha at graves of Oct 2007 victims, Mazar of ZAB, BB
ASSOCIATED PRESS SERVICE
GARHI KHUDA BAKSH: Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani Friday offered Fateha at the graves of 20 victims of Karsaz, Karachi incident of Octover 18, 2007 and laid floral wreaths there.He was accompanied by Federal Ministers Sherry Rehman, Syed Khurshid Ahmed Shah, Syed Naveed Qamar, Raja Pervaiz Ashraf and other ministers.
Later Prime Minister Yousuf Raza Gilani left for Moenjodaro by a helicopter.
Earlier at the helipad of Garhi Khuda Baksh Prime Minister Yousuf Raza Gilani was welcomed by the President PPP Sindh and nominee for Sindh chief minister’s slot Syed Qaim Ali Shah, leader of the house in Sindh Assembly Nisar Ahmed Khuhro and PPP leaders.
He later proceeded to the Mazar of Shaheed Zulfikar Ali Bhutto where he offered Fateha and laid floral wreaths.
Prime Minister Gilani then offered Fateha at the Mazar of Shaheed chairperson of PPP Benazir Bhutto and laid a floral wreath.
The Prime Minister also offered Fateha at the Mazars of the sons of Z.A. Bhutto, Mir Murtaza Bhutto and Mir Shahnawaz Bhutto and laid floral wreaths there.
Diya Mirza sashays down LFW ramp for Arshiya Fakih
Mumbai:Bollywood actress Diya Mirza, who walked the ramp after a gap of two years at the Lakme Fashion Week (LFW), says she used to be scared of sashaying down fashion runways but has become confident over a period of time.
Decked in a wave embossed long satin tube dress with a side slit and silver embroidery at empire the actress walked the ramp for designer Arshiya Fakih at the fashion fete. "Two year ago I used to be fearful on the ramp but now I wasn't nervous at all," Diya told IANS after the show here late Wednesday."I walked the ramp after two years and was very excited. It is easier to do a catwalk than acting but the adrenaline rush that you get once you are on the runway...that one distinct moment when all eyes are only on you is just amazing," she added.Diya said it was more fun to be backstage than being a part of the audience."The vibes backstage are just great. I think it is more exciting to be there than one among the audience. All the models backstage share a great bond and have great fun," she said."I had never tried a tube dress but it was so much fun wearing it. It is how fashion should be - wearable and comfortable. When one looks at the dress one must feel 'Yes I can wear it'. But I must say that it is very important that designers pay a lot of attention to smaller details," the actress added. Using fabrics like silk, satin and velvet, Fakih had crafted dresses and tunics of varied styles and designs. There were bubble dresses, dresses with gathered fabrics at the collar, pockets and waist, shirt dresses, print dresses with pleated empire and satin dresses with puff sleeves.The colour palette encompassed hues like black, silver, grey, magenta, blue and beige."The collection depicts the concept of a utopian world. To give the robotic feel, stiffer fabrics were used unlike my previous lines where I used flowing fabrics. The line encapsulated the sensuous and elegant side of a woman," said Fakih.The outfits were accentuated with embroideries in black, grey and beige and chunky precious stones.
Rani moves high court in land ownership case
Mumbai:Bollywood actor Rani Mukherji moved a petition in the Aurangabad bench of the Bombay High Court Thursday, challenging the cancellation of her ownership of a piece of land in Maharashtra.
Rani's father Ram Mukherjee arrived in Aurangabad and furnished the necessary documents pertaining to the land deal before the registrar of the court. The petition challenging the Shrirampur sub-divisional officer's (SDO) order directing her to surrender the land in Ningaonkovali village, on the border of Nasik and Ahmednagar districts, will come up for notice before the court Friday.Nandkumar Suryavanshi, the SDO, said that earlier there was a sugar factory on the land that was subsequently closed. Since the factory had excess land, the government took it over in accordance with the Urban Land Ceiling Act (ULCA) and handed it over to the Maharashtra State Farming Corporation (MSFC).As the land remained unused for a long time, the MSFC sold it to the original owner, a farmer who worked in a hotel in Shirdi town. From the farmer, Rani bought the plot in December 2005 for Rs.3.3 million. However, when she applied for registration of the plot in her name, the revenue department refused permission and stressed that as it was an agriculture land, only a farmer could buy it.The deputy collector of Ahmednagar district conducted an inquiry and Rani was asked to pay penalty for buying a farmland. Since the actress failed to pay the penalty, the Shrimanpur SDO ordered her name be deleted from the sale deed.Suryavanshi told IANS that instead of going to the court, Rani could have availed of the options of either regularising the plot in her name at a reduced penalty or ask to reconsider the decision."But as per the ULCA, the penalty on her could not have been waived totally," he said.The actor's father Ram told the media in Aurangabad that Rani did not commit any irregularity in the land purchase. "The deal was transacted as per the laid down procedure and the payment of the stamp duty. Rani was not the first person to purchase the land - it has changed hands at least six times before Rani bought it," he said."The penalty imposed on her is totally unfair. Why did the objection not come up earlier? Is it because she is a celebrity, a Bollywood star? Would this ever have happened if any common man had purchased the land?" he added.
I will make my mother watch my new movie: Esha Deol
Mumbai:Actress Esha Deol, who has played a loud Tamilian in the comedy "One Two Three", has one regret - that her mother Hema Malini, a true-blue Tamilian, was not around to watch her recently released comic caper.
"My mother has become quite a jet-setter travelling all over the place for her dance recitals. She's in Kolkata right now. I'll make her see 'One Two Three' as soon as she returns," Esha told IANS.The boisterous bit on screen notwithstanding, Esha stood out at the premiere of the movie in her chic makeup and elegant gown. "I guess I wanted to create a contrast to my loud brassy character in the film. People see me as a tomboy. But I can be quite a lady if I want to be," she said.Esha is now gearing up for the release of her first action film "Hijack"."But let me warn you, I don't do any of the kickboxing and all that stuff I'm dying to do on screen one day. Though this is a hijack-adventure story, all the action converges on Shiney Ahuja. I'm the airhostess and therefore very timid and gentle. The director, Kunal Shivdasani, made sure I don't jump out of character suddenly. It's a very realistic action drama," the actress said.She dismisses stories of her differences with Shiney. "I don't know where that came from. Shiney and I had a great time shooting 'Hijack'," Esha said."Hijack" would be Esha's last film for a while. "I haven't signed anything. And I won't until something worthwhile comes along."
PM stresses upon developing political harmony
KARACHI : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gillani Friday stressed upon developing political harmony in the country.‘The politicians need to show political maturity for betterment of people’, the Prime Minister said while talking to Sindh Governor Dr Ishrat-ul-Ebad Khan and Chief Minister Justice (Rtd) Abdul Qadir Halepota at Governor House soon after his arival here from Islamabad on his maiden visit after taking over the office of Prime Minister.
Prime Minister said people of Pakistan have high hopes from political leadership and we need to come up to their expectations and aspirations.
He was pleased to note that the process of reconciliation has been well received by political forces as well as the business community of Pakistan.
“This process will ensure political and economic stability leading towards development and prosperity”, he observed.
Both Governor Dr Ishrat-ul-Ebad and Chief Minister Abdul Qadir Halepota congratulated the Prime Minister on assuming the office of prime minister and winning unanimous confidence in the National Assembly.
They said that process of political reconcilitation will help bring a change in the quality of life of the people of Pakistan.
The also apprised the Prime Minister about the prevailing socio-economic environment in Sindh province.
Glowing tributes paid to ZAB
ISLAMABAD : Shaheed Zulfikar Ali Bhutto was, indeed, the harbinger of new values in our politics and it was he who had altered the scales of people’s struggle, said speakers in a literary session here Friday to commemorate the life and achievements of Zulfikar Ali Bhutto.
Islamabad-based intellectuals and writers hailing from all four provinces, AJK and Baltistan paid tributes to Zulfikar Ali Bhutto during the session held by Pakistan Intellectual Forum ( PIF) in connection with the 29th death anniversary of an immortal hero.
Prof. Dr. Qasim Rind said Shaheed Bhutto knew the art of communicating with the people of all ages, all strata of society and would convince the masses that people and people alone are the true architects and guardians of their destiny.
“ZAB knew how to lead the people in their struggle against the forces of tyranny and exploitation and he was against ignorance and for knowledge, he was against oppression and for justice, he was against slavery and for freedom,” he maintained.
Asadullah Mungrani said the qualitative difference between Bhutto’s approach and that of other politicians was his humility and modesty. To his political opponents, he could be disdainful, but when confronted with the masses, he was all humility.
Hashim Abro of PIF said it is the time when the people of Pakistan, need inspiration and guidance from his thoughts. He further said at this pathetic moment of national crisis, the people of Pakistan remember Bhutto more than ever and recall his determination and dexterity with which he took the nation out of crisis.
Among others who paid tribute to the great politician included Ms Tasleem Naz, Prof. Asmatullah, and Prof. Manzar Kazmi.
Later, they offered Fateha for the departed soul of Shaheed Bhutto and Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto.
Gilani pays respects at Bhutto’s mausoleum
GARHI KHUDA BUX, : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani Friday paid rich tributes to late Zulfiqar Ali Bhutto for rendering the supreme sacrifice of laying down his life for the cause of democracy.The Prime Minister who arrived here at the mausoleum of late Zulfiqar Ali Bhutto to pay his respects and offered fateha on his 29th death anniversary, earlier paid homage to Quaid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah at Karachi before heading for Larkana.
Prime Minister Gilani said late Bhutto was infact an ideology and a mission, as he made the country a nuclear power, gave the nation a unanimously agreed constitution and gave Pakistan its true international stature.
The Prime Minister and other leaders observed a two-minute silence to pay his respcts. The Prime Minister was accompanied by co-chairman Asif Ali Zardari, members of federal cabinet, deputy speaker and senior leadership of the Pakistan Peoples Party.
Strict security arrangements were in place, and the white three-tombed mausoluem was adorned with tri-colour banners and flags of the Pakistan Peoples Party.
آرمی چیف آئین معطل اور چیف جسٹس کو برطرف نہیں کر سکتے ۔۔ قاضی حسین احمد
سوات۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ سوات میں شدید بدامنی کی اصل وجہ امریکہ نواز پالیسیاں ہیں ‘ آرمی چیف کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ آئین کو معطل اور چیف جسٹس کو برطرف کردیں ۔ پی سی او کو اسی سپریم کورٹ نے آئین کے خلاف قرار دیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنگوٹہ سوات میں ثناء نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی 30 دن میں نہیں بلکہ ایک ہی دن میں بھی ممکن ہے لیکن نئی حکومت کو بہت سارے مسائل اور مشکلات درپیش ہیں اور ہم صرف انتظار کریں گے کہ وہ ملک وقوم کی خوشحالی اور امریکی غلامی سے نجات کے لیے کیا اقدامات اٹھاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام تر پالیسیوں کا اختیار امریکہ کو حاصل ہے اور دہشت گردی کی آڑ میں پاکستان میں امریکی تسلط قائم کرنے کی کوشش ہو رہی ہیں حالانکہ امریکہ خود سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہے جس نے افغانستان اور عراق میں دہشت گردی اور ظلم و بربریت کی انتہا کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ڈی ایم نے انتخابات سے اس لیے بائیکاٹ کیا تھا کہ فرد واحد نے آئین ‘ میڈیا اور عدلیہ پر وار کرکے اسے مفلوج بنا دیا تھا۔ ہماری ایک لمبی جنگ ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پاکستان میں امریکی مداخلت ختم اور آئین اور قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ سوات میں بدامنی ‘ خود کش حملوں اور بم دھماکوں کی اصل وجہ امریکہ نواز پالیسیاں ہیں حکومت سوات سمیت قبائلی علاقوں میں ایف سی آر ختم کرنے کے بعد وہاں کے عوام کے عقائد اور روایات کے مطابق شریعت محمدی نافذ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی ترقی اور خوشحالی سمیت تمام تر ملکی مفادات کے کاموں میں حکومت کی حمایت کریں گے انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ حکومت کے خلاف کو ئی تحریک چلانے کا ارادہ نہیں رکھتے تاہم ضرورت پڑنے پر جماعت اسلامی اور اے پی ڈی ایم کی جماعتیں ہر وقت تیار رہیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سوات میں امن کی خواہاں ہے اور اس مقصد کے لیے باقاعدہ جرگے تشکیل دئیے جائیں گے۔
٣٢ وفاقی وزارتوں سے متعلق قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ کی تفصیلات جاری0
اسلام آباد۔ قومی اسمبلی نے 32 وفاقی وزارتوں کی مجالس قائمہ کی تشکیل کے لیے ان کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں ۔ قومی اسمبلی کے آئندہ سیشن کے موقع پر ان مجالس قائمہ کے اراکین کی نامزدگی متوقع ہے ۔ ہر مجلس قائمہ 17 اراکین پر مشتمل ہو گی ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارتوں کی مجالس قائمہ کی تشکیل ہو گی۔ مجالس قائمہ تفصیلات جاری کردی گئی ہیں ۔ کابینہ سیکرٹریٹ ‘ تجارت ‘ مواصلات ‘ اقلیت وکھیل ثقافت سیاحت امور نوجوانان ‘دفاع ‘ تعلیم ‘ ماحولیات ‘ خزانہ و محصولات ‘ خوراک وزراعت ولائیو سٹاک ‘ خارجہ امور ‘ صحت ‘ ہاؤسنگ اینڈ ورکس ‘ صنعت و پیداوار ‘ اطلاعات و نشریات ‘ انفارمیشن ٹیکنالوجی ‘ داخلہ ‘ امور کشمیر شمالی علاقہ جات ‘ ریاستیں و سرحدی امور ‘ محنت افرادی قوت وسمندر پار پاکستانیوں کے امور ‘ قانون انصاف و انسانی حقوق ‘ بلدیات و دیہی ترقی ‘ انسداد منشیات ‘ پارلیمانی امور ‘ پٹرولیم وقدرتی وسائل ‘ منصوبہ بندی وترقی ‘ بہبود آبادی ‘ نجکاری ‘ ریلویز ‘ مذہبی امور و زکوہ و عشر ‘ سائنس و ٹیکنالوجی ‘ پانی وبجلی اور ترقی نسواں سماجی و بہبود و خصوصی تعلیم کی وفاقی وزارتوں سے متعلق مجالس قائم ہوں گی ۔سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی جانب سے ان مجالس قائمہ کے اراکین کے ناموں کی منظوری کے بعد کمیٹیوں کے چیئرمین کے انتخابات ہوں گے۔ اپوزیشن میں سے بھی مجالس قائمہ کے چیئرمین متوقع ہیں ۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین اتفاق رائے سے منتخب ہونے کا امکان ہے
حکمرانوں کے شہر میں کشمیری نوجوان نے خود کشی کرلی
اسلام آباد ۔حکمرانوں کے شہر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حالات کے جبر کے ہاتھوں تنگ اکر ایک کشمیری نوجوان نے آبپارہ کے مقام پر کنپٹی پر فائر کرکے اپنی زندگی کا چراغ گل کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز ضلع کوٹلی کے نواحی علاقے ڈونگی کے 28 سالہ نوجوان عمر الدین ولد نذیر نے پونے بارہ بجے دن کے قریب آبپارہ چوک میں کنپٹی پر پستول سے فائر کرکے خود کشی کرلی ۔ عینی شاہدین کے مطابق عمر الدین آب پارہ چوک میں کامران ریسٹورنٹ کے سامنے اچانک مین روڈ پر آ گیا ۔ اشارہ بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک رکی ہوئی تھی عمر الدین نے پستول نکال کر خود کو گولی مار دی ۔ گولی لگنے کے بعد نوجوان سڑک پر گر گیا اور دم توڑ گیا موقع پر موجود لوگوں نے 15 پولیس کو اطلاع دی ۔ خودکشی کی وجہ حالات کی تنگدستی بتائی گئی ہے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے اس نوجوان کی میت پولی کلینک پہنچائی اور لواحقین سے رابطہ کیا گیا
پھیپھڑوں کے کینسر کا جین دریافت ، سگریٹ نوشی پھیپھڑوں کے کینسر کا سب سے بڑا سبب ہے
واشنگٹن۔ بعض لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں لیکن کسی قسم کی بیماری میں مبتلا نہیں ہوتے اور کچھ لوگ سگریٹ سے دور رہنے کے باوجود کینسر جیسے موذی مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ سائنس دانوں کے لیے یہ سوال ہمیشہ ایک گھمبیر مسئلہ رہا ہے، لیکن اب تین غیر جانب دار محققین کی ٹیم نے اس کا جواب جاننے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ امریکہ، فرانس اور آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والی ان ٹیموں نے ہزاروں سگریٹ نوشی کرنے اور نہ کرنے والے افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے تو یہ سامنے آیا کہ انسانی جسم میں تین ایسے جنیاتی مادے ہو سکتے ہیں جن کی وجہ سے کسی شخص کو پھیپڑوں کا کینسر ہونے کا خطرہ 30 سے 80 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔سمجھا تو یہ جاتا ہے کہ تمباکو نوشی سے کینسر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں مگر عام طور پر صرف 15 فیصد سگریٹ نوش افراد کو کینسر لاحق ہوتا ہے۔جس سے نتیجہ اخذ کیا گیا کہ یہ مرض موروثی ہو سکتا ہے۔تحقیق سے وابستہ ایک سائنس دان مارک لیتھراپ کہتے ہیں کہ ایسے کئی جین موجود ہیں جن کا پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بنتے ہیں، تاہم ان میں سے سب کا پتا نہیں چلایا جا سکا۔ محققین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں اگر یہ جنیاتی مادے ہوں تو کینسر ہونے کا خدشہ 23 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ جنیاتی مادے ہی ہیں جن کی وجہ سے سگریٹ نوشی کرنے والے افراد تمباکو کی علت لگ جاتی ہے۔ تحقیق کرنے والی تینوں ٹیمیں ابھی ایسے کسی نتیجے تک نہیں پہنچیں جن کی بدولت یہ معلوم ہو سکے کہ کن افراد کو کینسر ہو سکتا ہے اور کن کو نہیں۔ لیکن اتنا ضرور ہے کہ سگریٹ نوشی سے اور دوسری بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ اب تک یہ تحقیق صرف یورپین افراد پر کی گئی ہے اور اگلے مرحلے میں ایشیائی اور سیاہ فاموں کو شامل کیا جائے گا
جنوبی افغانستان میں پولیس گاڑی کے قریب خود کش دھماکہ ،ایک شہری جاں بحق ٣ پولیس اہلکار ہلاک
کابل ۔ جنوبی افغانستان میں ایک خود کش بمبار نے جمعہ کو پولیس کی ایک گاڑی کے قریب دھماکہ کرکے تین پولیس اہلکاروں اور ایک عام شہری کو ہلاک کر دیا ہے۔یہ واقعہ ہلمند صوبے کے داراحکومت لشکر گاہ کے قریب پیش آیا۔ صوبائی پولیس کے سربراہ محمد حسین کے مطابق دو پولیس والے اور دو راہگیر بھی دھماکے کی زد میں آکر زخمی ہوگئے۔ ہلمند صوبے میں افیم کی سب سے زیادہ پیداوار ہوتی ہے اور وہاں بین الاقوامی قیام امن فوج اور طالبان کے درمیان خونریز جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔ گزشتہ برس افغانستان میں جاری شورش میں آٹھ ہزار لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ سن دو ہزار ایک میں افغانستان پر امریکہ کے حملے کے بعد سے یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ ادھر مشرقی کنڑ صوبے میں جمعرات کو ایک ٹرک، جو نیٹو ا فواج کے لیے تیل لے جا رہا تھا، ایک بم کی زد میں آکر تباہ ہوگیا۔ اس واقعہ میں ٹرک کا افغان ڈراؤر ہلاک ہوگیا۔
باقاعدہ ورزش عمر میں اضافہ کرتی ہے ‘تحقیق
واشنگٹن۔ ایک حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ جو افراد باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں وہ نہ صرف تندرست و توانا رہتے ہیں بلکہ زیادہ عرصے تک زندہ بھی رہتے ہیں۔ہالینڈ کے ڈاکٹر آسکر فرانکو نے اپنی ریسرچ میں بتایا ہے کہ ورزش کو اپنے روز مرہ کے معمول کا حصہ بنا لینے سے عمر میں کم ازکم ساڑھے تین سال کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ لاس اینجلس کے ڈسٹرکٹ میرینا ڈیل رے میں ایک ایسا کلب موجود ہے جہاں بڑی عمرکے افراد اکٹھے ہوکر باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں۔ ان میں سے کئی افراد کشتی رانی کے ایک کلب کے ممبر بھی ہیں جو کھلی فضاء میں اپنے بازوؤں کی قوت سے کشتی دھکیل کر اس کا لطف اٹھاتے ہیں۔ جولیان میئرز کی عمر 90 سال ہے۔ وہ ہرزور 5 کلو میٹر جاگنگ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اس کا بہت لطف اٹھاتا ہوں اور اسے اپنی خوش قسمتی سمجھتا ہوں ۔اس عمر میں ایسا کرنا یقیناً ایک بڑی نعمت ہے۔جاگنگ کے دوران میئرز راستے میں ملنے والے اپنے دوستوں سے ان کا حال احوال پوچھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ورزش اور دوستوں کی ہی وجہ سے وہ اس عمر میں اتنے تندرست اور توانا ہیں۔ میئرز 50 سال کی عمر سے ہر سال باقاعدگی سے میراتھن میں حصہ لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جاگنگ میں انسان کے سارے اعضاء اپنے حصے کا کام کرتے ہیں اور انسان خود کو تندرست و توانا اور چاک و چوبند محسوس کرنے لگتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ورزش سے انسان درد اور تکلیفوں سیبچا رہتا ہے۔ لاس اینجلس میں بڑی عمر کے افراد کے لیے قائم اس کلب میں ورزش ، ان ڈور کھیلوں کے ساتھ ساتھ کھلی فضاء میں کھیل کے مواقع بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ جس میں وہ کافی دلچسپی لیتے ہیں۔کلب کے صدر کی عمر 72 سال ہے۔ وہ جنوبی افریقہ سے ترک وطن کر کے امریکہ میں آباد ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ کلب بڑی عمر کے ان افراد کے لیے بنایا گیا ہے جو ہر وقت گھر میں پڑے رہنے کی بجائے کچھ وقت باہر گذارنا چاہتے ہیں۔ نیدر لینڈ کے ماہرین نے حال ہی میں اس بارے میں چالیس سال پر محیط ایک مطالعہ مکمل کیا ہے۔ اس ریسرچ میں چار ہزار سے زیادہ افراد کو زیر مطالعہ رکھا گیا تھا ۔ اس طویل ریسرچ سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ باقاعدگی سے وزرش کرنے والے افراد کی عمر میں کم ازکم ساڑھے تین سال کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
شعیب اختر نے سزا کے خلاف پی سی بی میں اپیل جمع کرادی، چیئرمین کرکٹ بورڈ پیر کو اس پر غور کریں گے
لاہور۔ فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے خلاف پانچ سال کرکٹ کھیلنے پر پابندی کے خلاف پی سی بی میں اپیل جمع کروادی ہے۔ جبکہ پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر شفقت نغمی نے کہا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے شعیب اختر پر پابندی پر نظر ثانی کی پی سی بی کو کوئی ہدایت نہیں کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کے وکلاء نے ان پر پابندی کے خلاف اپیل شفقت نغمی کے سپرد کی جبکہ بعدازاں شعیب اختر نے شفقت نغمی سے ون ٹو ون تفصیلی ملاقات بھی کی۔ قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شفقت نغمی نے کہا کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو شعیب اختر پر پابندی پر نظرثانی کرنے سے متعلق کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی جبکہ خود وزیراعظم اس بات کی تردید بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شعیب اختر کی اپیل پیر کے روز چیئرمین پی سی بی کے سپرد کردی جائے گی جو اس پر غور وخوض اور سماعت کیلئے اپیلٹ کمیٹی تشکیل دیں گے۔ شعیب اختر اگر چاہیں تو بعد میں بھی ضروری دستاویزات کمیٹی کو دے سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی ایل کو شعیب اختر پر پابندی لگانے کی اپیل یا سفارش نہیں کی اور نہ ہی پی سی بی کا اس سے واسطہ ہے۔ کمیٹی کے فیصلہ کے بعد سات دن کے اندر شعیب اختر دوبارہ اپیل دائر کرسکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی حقائق اور کرکٹ رولز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ دے گی۔ بعدازاں شعیب اختر نے شفقت نغمی سے ون ٹو ون ملاقات کی اور صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپیل دائر کردی ہے اور وہ پی سی بی کے قوانین کا بہت احترام کرتے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ ان پر لگائی گئی پابندی ختم کردی جائے گی اور وہ پھر سے پاکستان کی خدمت کرسکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے کرکٹ قوانین کی کوئی وائلیشن نہیں کی۔ انہوں نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق، حنیف عباسی، عمران خان، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے ان سے اظہار یکجہتی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کوئٹہ سے اسلام آباد پہنچ گئے
اسلام آباد ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کوئٹہ کے دورے کے بعد جمعہ کو بعد دوپہر واپس اسلام آباد پہنچ گئے۔ پروگرام کے مطابق انہیں ایک دن پہلے واپس آنا تھا لیکن موسم کی خرابی کی وجہ سے پروازیں معطل ہونے کے باعث وہ جمعرات کو نہ آسکے ۔ چیف جسٹس کی چکلالہ ائرپورٹ پر آمد کے وقت وکلاء اور سول سوسائٹی کے ارکان کی بڑی تعداد ائرپورٹ پر موجود تھے ۔ انہوںنے چیف جسٹس کے حق میں نعرے لگائے اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں ۔ چیف جسٹس جوں ہی ائرپورٹ سے باہر آئے سخت سیکیورٹی کے انتظام میں انہیں گاڑی میں بٹھایا گیا اور انہیں قافلے کی صورت میں ججز کالونی اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ تک پہنچایا گیا
عراق ، خود کش حملے میں ٢٠ افراد ہلاک ٢٣ زخمی ہو گئے
بغداد ۔عراق میں خود کش حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہو گئے ۔۔ الثاقیہ قصبے میں خود کش حملہ آور نے جنازے کے جلوس میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا ۔ مقامی پولیس کے مطابق حملے میں 20 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہو گئے
برطانیہ ‘ امریکہ اور کینیڈا کے ٧ طیاروں کو دھماکوں سے اڑانے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار ٨ پاکستا نی برطانوی شہریوں کے خلاف مقدمے کا آغاز
لندن۔ امریکہ اور کینیڈا کے سات طیاروں کو 2006 ء میں مبینہ طور پر دھماکوں سے اڑانے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار 8 پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔وکیل استغاثہ پیٹررائٹ کے مطابق یہ افراد یونائیٹڈ ائیر لائنز ‘ امریکن ائیر لائنز اور ائیر کینیڈا کی پرواز کے دوران د یسی ساختہ بم نصب رکھنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ ان جہازوں میں سوار ہونے والے افراد کی تعداد 240 سے 285 کے درمیان تھی ۔ منصوبہ اس طریقے سے تیار کیا گیا تھا کہ بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت ہو سکتی تھی ۔ پیٹر رائٹ کے مطابق دہشت گردوں نے دھماکہ خیز مواد ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کو عام پئے جانے والے سافٹ ڈرنک کی شکل دی گئی تھی اور دیگر الات کو ڈسپوزیبل کمیرہ بریٹریز کی صورت میں بنایا گیا تھا۔ پکڑے جانے والے آٹھوں افراد کے خاندان کا تعلق پاکستان سے ہے ۔ واضح رہے کہ عام شہریوں کے قتل اور طیاروں کو دھماکے سے اڑانے کے منصوبے کے مقدمے میں ان افراد کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح کی تعلیمات ‘اتحاد یقین اور تنظیم کی روشنی میں ملک وقوم کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی ۔سید یوسف رضا گیلانی
کراچی۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی تعلیمات ‘اتحاد یقین اور تنظیم کی روشنی میں ملک وقوم کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی ۔ یہاں مزار قائد کے سائے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ساری قوم قائد اعظم محمد علی جناح پر فخر کرتی ہے کہ جنہوں نے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرتے ہوئے ایک آزاد وار خود مختار ملک دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائد اعظم کے منشور پر چلتے ہوئے ہم ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں اور وہ عہد کرتے ہیں کہ وہ اس ملک کی خدمت کریں گے۔ اور ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ قوم اور سیاسی قوتیں کی حمایت اور تعاون سے مسائل پر قابو پالیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کابینہ میں توسیع حلیف جماعتوں کے صلاح مشورے سے کی جائے گی ۔اس سے قبل وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں مزار قائد پر پر حاضری دی پھول چڑھائے اور فاتحہ پڑھی ۔ وزیراعظم کے ہمراہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی ‘ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور نگران وزیراعلٰی عبدالقادر ہالیپوتا بھی موجود تھے۔ مزار قائد پر فاتحہ خوانی کے بعد مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے
New global push sought to scrap chemical weapons
AMSTERDAM - A treaty verification body called on Friday on 12 nations including Syria, Iraq and Israel to join a landmark pact for destroying stockpiles of chemical weapons.
The Hague-based Organisation for the Prohibition of Chemical Weapons made the appeal ahead of a review conference next week.
So far 183 countries have ratified the 1997 Chemical Weapons Convention banning the use, development, production, stockpiling and transfer of chemical weapons but more states need to join.
“The convention is only as strong as its weakest link and securing universal adherence remains our most important and difficult challenge,” Rogelio Pfirter, the watchdog agency’s director-general, said in a statement.
Syria, Iraq, Israel, Egypt and Lebanon are among 12 countries that have yet to ratify the convention, the body said.
It pointed to the tens of thousands of deaths and maimings caused by chemical weapons deployed by Iraq against Iranian forces and Iraqi Kurds during the 1980s.
The watchdog also singled out North Korea which has opted out of the pact.
Several of these countries, including at least one from the Middle East, may sign up in the near future, Pfirter said.
Russia has destroyed nearly a quarter of its stockpile and the United States close to 50 percent under the pact. The two countries have a 2012 deadline to destroy the rest of their stockpiles.
Libya, a signatory to the pact since 2004 after it started emerging from international isolation by agreeing to halt its weapons programmes, is expected to destroy its entire stockpile by 2011.
The Hague-based Organisation for the Prohibition of Chemical Weapons made the appeal ahead of a review conference next week.
So far 183 countries have ratified the 1997 Chemical Weapons Convention banning the use, development, production, stockpiling and transfer of chemical weapons but more states need to join.
“The convention is only as strong as its weakest link and securing universal adherence remains our most important and difficult challenge,” Rogelio Pfirter, the watchdog agency’s director-general, said in a statement.
Syria, Iraq, Israel, Egypt and Lebanon are among 12 countries that have yet to ratify the convention, the body said.
It pointed to the tens of thousands of deaths and maimings caused by chemical weapons deployed by Iraq against Iranian forces and Iraqi Kurds during the 1980s.
The watchdog also singled out North Korea which has opted out of the pact.
Several of these countries, including at least one from the Middle East, may sign up in the near future, Pfirter said.
Russia has destroyed nearly a quarter of its stockpile and the United States close to 50 percent under the pact. The two countries have a 2012 deadline to destroy the rest of their stockpiles.
Libya, a signatory to the pact since 2004 after it started emerging from international isolation by agreeing to halt its weapons programmes, is expected to destroy its entire stockpile by 2011.
Nepal bans booze for crucial polls
KATHMANDU - Nepal’s government has banned the sale and consumption of alcohol for a week around elections that will decide the country’s political future, the home ministry announced on Friday.
“The sale and use of alcohol has been banned for a week from Monday to ensure that the election takes place peacefully,” home ministry spokesman Modraj Dottel told AFP.
Nepalis will vote on Thursday in elections that will most likely lead to the abolition of the world’s last Hindu monarchy and a new constitution in the culmination of a 2006 peace deal between rebel Maoists and government.
“The government have sent notices to all district administration offices to prevent people from buying, selling and consuming alcohol,” Dottel said.
Anyone found guilty of breaking the new rule faces up to a month in jail and a maximum fine of 780 dollars.
“The sale and use of alcohol has been banned for a week from Monday to ensure that the election takes place peacefully,” home ministry spokesman Modraj Dottel told AFP.
Nepalis will vote on Thursday in elections that will most likely lead to the abolition of the world’s last Hindu monarchy and a new constitution in the culmination of a 2006 peace deal between rebel Maoists and government.
“The government have sent notices to all district administration offices to prevent people from buying, selling and consuming alcohol,” Dottel said.
Anyone found guilty of breaking the new rule faces up to a month in jail and a maximum fine of 780 dollars.
Subscribe to:
Posts (Atom)