International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, June 24, 2008

Picture News







Petition prepared to challenge LHC verdict: Naek



ISLAMABAD: Minister for Law and Justice Farooq H Naek said Tuesday that petition has been prepared to challenge the court verdict disqualifying Mian Nawaz Sharif for the bye elections. Earlier, Prime Minister Yousuf Raza Gilani in an address said the people were disappointed over the Lahore High Court verdict. The government will challenge the verdict in Supreme Court and will request for postponing the elections in NA-123.Farooq H Naek in a statement in National Assembly said that the proposed constitutional package would be tabled in the parliament after receiving proposals from the coalition partners. Talking to media he said the draft package has already been handed over to all coalition partners for seeking their proposals. The Minister said it would be finalized keeping in view suggestions from the coalition partners. To a question he said so far the party has not received any suggestions from the coalition partners. He said the PPP would welcome suggestions from any side. Answering another question, he said PPP wanted to restore deposed judges as soon as possible but it was against taking any unconstitutional step for the purpose.

Mirwaiz for structured dialogue over Kashmir




ISLAMABAD: All Parties Hurriyet Conference leader Mirwaiz Umar Farooque has called for structured dialogue between Pakistan and India over Kashmir with a timeframe.
Addressing a news conference here the Kashmiri leader said the institutionalized dialogue over Kashmir with a proper timeframe can help in progress towards seeking solution of the problem.
He called for three to four meetings in a year between the two sides on Kashmir with assessment of progress over the issue.
“We feel that we could not rapidly move forward without institutionalization of the dialogue,” he said.
Mirwaiz also suggested that the leadership of the both parts of Kashmir should also be provided opportunity to meet and discuss the issue. He proposed convening a conference of the Kashmiri leaders.
He said without involvement of Kashmiris no progress can be achieved towards resolution of the problem.
He also called for regular consultation over the issue.
“We want to break status quo while India wants to maintain it with the proposal to recognize the Line of Control as permanent border,” he added.

Govt. aware of Peshawar situation: Malik




ISLAMABAD: Interior Advisor to Prime Minister Rehman Malik Tuesday said that the government was aware of the situation surrounding Peshawar and a major action will be taken within a week. Speaking in National Assembly the Interior Advisor said the government was not negligent of the serious situation in some parts of NWFP. He said the government would provide protection to the people of the province in a way that no person would deteriorate peace in the province.Noor-ul-Haq Qadri MNA from FATA earlier said in the house that the government was unaware of the NWFP situation adding that the conditions are going out of control in the tribal areas.

Petition against AQ Khan detention adjourned




ISLAMABAD: Islamabad High Court adjourned hearing of the petition filed against detention of Dr. Abdul Qadeer Khan till Wednesday.The high court single bench comprised of the Chief Justice Sardar Muhammad Aslam heard the petition on Tuesday.Petitioner Barrister Javed Iqbal Jaffery in his arguments said Dr. Abdul Qadeer is his close friend who has been illegally detained, even his friends and relatives were not being allowed to meet him. Deputy Attorney General Raja Abdul Rehman in his arguments said Dr. Abdul Qadeer has not been kept in detention by the government. Justice Muhammad Aslam asked who has detained A.Q. Khan if he is not in the government detention. The chief justice directed the petitioner to provide the court list of those persons who want to meet him. He also directed the DAG to ensure telephone conversation of the petitioner with Dr. A.Q. Khan.

پیپلز پارٹی نے اپنے رویے میں تبدیلی نہ کی تو وہ بھی پرویز مشرف اور ق لیگ کی طرح عوامی نفرت کا نشانہ بن جائے گی ۔۔ قاضی حسین احمد



لاہور۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ میاں نوازشریف کو بجٹ اور فنانس بل کی منظوری کا صلہ نااہلی کی صورت میں دیا گیا ہے۔ فیصلے کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں، ایوان صدر اور سیاسی حریفوں کے عزائم واضح ہوگئے ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں اپیل اشک شوئی کے مترادف ہے۔ نوازشریف گومگوکی کیفیت سے نکلیں اور عوام کے ساتھ مل کر ججوں کی بحالی اور پرویز مشرف سے نجات کی فیصلہ کن جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔ جماعت سلامی کے کارکن بڑی تبدیلی کیلئے رابطہ عوام اور ممبر سازی مہم تیز کردیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودھا ڈویژن کے ضلعی ومقامی ذمہ داران اور ارکان شوریٰ کی تین روزہ تربیتی ورکشاپ کے اختتامی سیشن اور شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ پی سی او ججوں سے اسی طرح کے فیصلے کی توقع تھی۔ ایک طرف این آر او کے تحت آصف علی زرداری پر تمام مقدمات ختم کردئے گئے اور ہزاروں لوگوں کی اربوں ڈالر کی کرپشن معاف کردی گئی جبکہ دوسری طرف میاں نوازشریف کو الیکشن لڑنے کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا سازشی عناصر اب بھی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور قومی مفاہمتی عمل کو سبوتاژ کرکے پرویز مشرف کو مواخذے سے بچانا چاہتے ہیں۔ تحفظات کے باوجو دکے قوم کے تمام طبقات نے آصف زرداری کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا۔ وہ قومی مفاہمت کے ذریعے ایک نئے پاکستان کی داغ بیل ڈال سکتے تھے لیکن وہ ذاتی مفادات اور خوف کے اسیر ہوگئے۔ قوم نے انہیں پرویز مشرف سے نجات اور ججوں کی بحالی کیلئے مینڈیٹ دیا تھا لیکن انہوں نے مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا جس کی وجہ سے سازشی عناصر کو اپنا کام دکھانے کا موقع ملا ۔ انہوں نے کہاکہ جج بحال کردیئے جاتے اور پرویز مشرف کے مواخذے کی تحریک پیش کردی جاتی تو یہ نوبت نہ آتی۔ ججوں کی بحالی اور پیپلز پارٹی کے رویے سے متعلق سوال پر قاضی حسین احمد نے کہا کہ فنانس بل کی منظوری کے بعد بھی ججوں کی بحالی کو آئینی پیکج سے مشروط کیا جارہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی ججوں کی بحالی میں سنجیدہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک ڈکٹیٹر کے غیر آئینی اقدام کو درست کرنے کیلئے آئینی راستہ تلاش کرنے کی باتیں بہانہ اور وقت گزاری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس اور دوسرے ججوں کو ایک فوجی ڈکٹیٹر نے غیر قانونی طورپر ہٹایا تھا۔ انہیں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کیا جاسکتا تھا۔ آئینی پیکج کیلئے دو تہائی اکثریت پیپلز پارٹی کے پاس نہیں ہے اور اس کی منظوری ناممکنات میں سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کیلئے پوری قوم نے قربانیاں دی ہیں ان کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور پیپلز پارٹی نے اپنے رویے میں تبدیلی نہ کی تو وہ بھی پرویز مشرف اور ق لیگ کی طرح عوامی نفرت کا نشانہ بن جائے گی۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ 100دن پورے ہونے کو ہیں لیکن حکمران مسائل کے حل اور غریب عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ ملک میں انتہائی غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے جس کی وجہ سے سرمایہ باہر منتقل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت سرحدوں کے تحفظ میں بھی ناکام نظر آتی ہے۔ دو تین ماہ سے بغیر پائلٹ کے امریکی جاسوس طیارے پاکستان کی فضائی حدود کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے قبائلی علاقوں میں پرواز کررہے ہیں اور بے گناہ لوگوں کے ساتھ اب فوجیوں کو بھی قتل کیا جارہا ہے لیکن حکومت ڈھنگ سے احتجاج بھی نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمران بھارت کے ساتھ دوستی بڑھا رہے ہیں اور ویزے کی پابندیاں ختم کرکے باہم شیر وشکر ہونا چاہتے ہیں اور اس کیلئے کشمیر کو پس پشت ڈالنے کیلئے تیار نظر آتے ہیں۔

حکمران اتحاد کا مستقبل دائو پر ۔۔۔۔ تحریر: اے پی ایس (ایسوسی ایٹڈ پر یس سروس )،اسلام آباد


پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان نے آزاد عدلیہ کی بحالی کے لیے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اراکین پارلیمنٹ کے استعفوں اور پنجاب حکومت چھوڑنے کی دھمکی دیدی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے پاس ایک اور آڈیو ٹیپ ہے جس میں ایک حکمران پی سی او کے ججز کو ہدایت دے رہا ہے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف عدلیہ کے فیصلے کے تناظر میں قومی اسمبلی میں تفصیلی خطاب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل ایک ایک جماعت اپنی پالیسی واضح کرے ۔ پلوں کے نیچے پانی بہہ چکا ہے ۔ جب تک یہ حالات رہیں گے ۔ پاکستان کی سلامتی کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا ہم چاہتے ہیں کہ ملک کی بقا مضبوط ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ایک تقریب میں مولانا فضل الرحمان بار بار کہہ رہے تھے کہ صوبہ سرحد ہاتھ سے جا رہا ہے ۔ یہ ایوان کیوں منتخب کیا گیاہے ۔ ملک کی بقا اور مستقبل کی ضمانت دیں لیکن آج وہی کچھ ہو رہاہے جو آٹھ سالوں تک ہوتا رہا جعلی سپریم کورٹ کو تحفظ دیا جا تا ہے ۔ پی سی او ججز پولیس کے تحفظ میں ہوتے ہیں۔ ہم دھوپ میں ٹھہر کر شاہراہ دستور پر احتجاج کرتے تھے۔ ہم وفاقی کابینہ اور حکومت میں نہیں ہیں جو کچھ کہتے ہیں عمل کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈھیٹ لوگ کرسی سے چمٹے رہتے ہیں عوام ملامت کرتے ہیں چھپ کر یہ ایوان صدر اور آرمی ہاو¿س میں بیٹھتے ہیں ۔ نواز شریف کے بارے میںلاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سن کر پریشانی اور ہنسی آتی ہے ہم نے پندرہ وفاقی وزارتوں کی قربانی دی ایسے فیصلے ہمیں اپنے راستے سے نہیں ہٹا سکتے ۔ جب نواز شریف کو جلا وطن کیا گیا ہم جب خوفزدہ نہیں ہوئے فاسق اور غاصب حکمران نے ہم کو آٹھ سال بربریت آمریت کا نشانہ بنایا ۔ پی سی او کے ججز کے فیصلوں کے باوجود مسلم لیگ(ن) قائم رہے گی ۔ فوجی وردی میں ملبوس جرنیل ، انتظامیہ ، ایجنسیوں کی جانب سے مسلم لیگ(ن) کو طاقت نہیں ملتی ۔ ہم عوامی قوت پر یقین رکھتے ہیں یہ جتنا دبانے کی کوشش کریں گے مسلم لیگ(ن) اتنی ابھرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اہم ترین مسئلہ ہے ۔ جس ملک میں دو بار وزیراعظم رہنے والے لیڈر اور اہم حکومتی جماعت کو انصاف نہ ملے ۔ اس ملک میں سب کچھ ہے ۔ انصاف نہیںہے آخری وقت تک وفاق کی حفاظت کریں گے۔ زبانی کلامی سے ملک مستحکم نہیں ہو سکتا انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف فیصلے کے پس منظر میں کون ہے ۔ ڈوری کون ہلا رہا ہے ۔ ایک بار کاغذات نامزدگی منظور ہو جائے تو کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ۔انتخابات کے بعد رٹ ہو سکتی ہے جعلی لوگو ں کے ذریعے پٹیشن دائر کی گئی ہے ہفتہ کے دن جب چھٹی ہوتی ہے بینچ ٹوٹ گیا ۔ نواز شریف کے تائید کنندہ تجویز کنندہ کو فریق نہیں بنایا گیا ۔نیا بینچ پیر کو بنا دو گھنٹوں میںپاکستان کی اہم ترین سیاسی جماعت کے لیڈر کو اس کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا ۔ ماضی میں جب سپریم کورٹ کے تیرہ ججز کا فیصلہ نواز شریف کے حق میں آچکا ہے ۔ ہائی کورٹ کے تین ججز نے اسے اڑا دیا ۔ انہوں نے کہاکہ آڈیو ٹیپ ریکارڈ پر موجود ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا کہ ایک اور ٹیپ ہے گھناو¿نی ٹیپ ہے ایک بڑے حکمران نے پی سی او ججز کو ہدایات دیں۔ مطالبہ ہے کہ حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے ۔ حکومت فیصلہ کرے کہ یہ آئینی ججز ہیں یا غیر آئینی ہیں پی سی او کے غیر قانونی ا ور غیر آئینی ججز کو فاسق حکمران نے مسلط کیا یہی حکومت ان ججز کو تحفظ دے رہی ہے ۔ غلط فیصلوں پر شاہراہ دستور پر پابندیاں ہو گئی ۔ دفاتر کو تحفظ دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد ججز سے ہمارے کوئی تعلقات نہیں ہیں اصول کے تحت جن ججز کا ساتھ دے رہے ہیں جب تک آزاد عدلیہ بحال نہیں ہو گی ۔ سنگین بحران رہے گا۔ معمول کی کارروائی کو معطل کرکے اس مسئلے پر تفصیلی بحث کرائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نواب اکبر بگٹی کے قتل کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔ ہم نے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ۔لال مسجد پر حملہ ، وزیرستان میں فوج کو قتل کر ایا گیا ہے ہم نے احتجاج کیا۔ یہ سب کچھ ہیں اور آزاد عدلیہ نہیں ہے ملک کی بقائ آزادعدلیہ میں ہے ۔ نواز شریف کی نااہلی سے جدوجہد میںفرق نہیں کرے گا۔ 100 بار نااہل قرار دے دیں ۔ 2002 ئ میں مسلم لیگ ن کو ایوان سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی صرف مسلم لیگ ن تھی ۔ عوام نے چاہا کہ 18 سے 93 پنجاب میں 43 سے 118 ارکان ہو گئے ہیں۔ ہم پارلیمنٹ میں بیٹھے پنجاب میں حکومت پہنچنے کی خواہش نہیں ہے ۔ہم نے ملک کو آئین قانون کے مطابق چلانے کا تہیہ کر رکھا ہے ۔غلطی نہ دہرائی جائے ۔ اپوزیشن قوم سے وعدہ کرے فوجی وردی کے ساتھ چمٹ کر ایوان اور اقتدار میں نہیں لائیں گے ۔ حکومتی بینچوں پر موجود پی پی پی کے حوالے سے یقین ہے کہ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ارکان کو اپنے دل کی آواز کا موقع دے ۔ ملکر پاکستان کو بچانا ہے۔ غیر ملکی مداخلت کے خاتمے اور واشنگٹن کے بجائے اسلام آباد میںفیصلوں سے حقیقی آزادی ملے گی۔ جس ملک میں انصاف بک رہا ہو نا پید ہو اس ملک کی بنیادیں کمزور ہوتی ہیں 18 فروری کو عوام نے تبدیلی کا مینڈیٹ دیا آج میڈیا پر پابندیا ہے شاہراہ آئین کو بند کیا جاتا ہے پی سی او ججز ایجنسیوں کے جھرمٹ میں فیصلے کر رہے ہیں ۔ ہم نے دو ٹوک فیصلہ کرنا ہے ۔ ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہے۔ فوجی ڈکٹیٹر اور حواریوں سے رشتہ توڑنا ہے۔ غیر قانونی غیر آئینی ججز کے بارے میں واضح فیصلہ کرنا ہو گا ۔ فیصلہ کن جدوجہد ہے ۔ پارلیمنٹ کی تاریخ میں اہم فیصلوں کا وقت ہے۔ تاریخ فیصلہ کرے گی کون اپنے موقف پر ڈٹا رہا ۔ سپیکر نے کہا کہ بحث ہو سکتی ہے ۔ دور آرائ ہیں۔ بحث پر وقت لگے ۔ مسلم لیگ ن سے ایک اور رکن کو بات کرنے کا موقع دیا جائے گا۔نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں مقدمے کا فریق نہ بنائے جانے کے خلاف دو تجویز کنندگان کی اپیل پر سپریم کورٹ نے سماعت بدھ تک ملتوی کر دی ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس موسیٰ کے لغاری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مختصر سماعت کی ۔ نواز شریف کے تجویز کنندہ ظفر اقبال نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی لیکن اکرم شیخ ایڈووکیٹ اشتر اوصاف اور اے کے ڈوگر پر مشتمل پینل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ اپنی درخواست میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں ۔ اس لئے ( کل ) بدھ تک کا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔ جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمان وفاق کی جانب سے وفاق کی ایما پر لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جا رہی ہے کہ جس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا ہے ۔ اپیل میں استدعا کی جائے گی کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ضمنی حلقے کا الیکشن ملتوی کر دیا جائے
پاکستان مسلم لیگ ن نے پارٹی کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو انتخابات کے لیے نا اہل قرار دئیے جانے کے خلاف قومی اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ حکومتی جماعت کے اراکین نے قومی اسمبلی کے ہال سے شاہراہ دستور تک احتجاجی مارچ کیا اور آزاد عدلیہ کے حق میں اور پرویز مشرف کے خلاف نعرے لگائے گئے ۔ قبل ازیں اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کاایک ایسا حادثہ ہے جس سے قوم کے مقبول ترین لیڈر کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔جو بارہ سالوں سے جدوجہد کر رہا ہے ۔اس کو پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کا فیصلہ دیا گیا ہے ۔ ہماری حلیف جماعت خود ان عدالتوں پر اعتماد نہیں رکھتے۔ بے نظیر کے سانحے کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔نواز شریف کے خلاف فیصلہ عدلیہ کا نہیں بلکہ آمر کا ہے عدلیہ کے فیصلے ہمارے مستقبل کی نسلوں کو زنجیروں میں جکڑ رہے ہیں ۔اگر اس پارلیمنٹ نے فیصلے نہیں کئے تو عوام کے ہاتھ اور ہمارے گریبان ہوں گے ۔ ہمارا عہد وزارتوں کے لیے نہیں ہوتا ۔ ہم نے پیپلز پارٹی سے اقتدار کے لیے ہاتھ نہیں ملایا تھا ۔انہوں نے اعلان کیاکہ مسلم لیگ ( ن ) کے اراکین واک آو¿ٹ کریں گے جس پر مسلم لیگ ن کے اراکین ایوان سے چلے گئے مسلم لیگ ن کے اراکین کے قومی اسمبلی کے ہال سے شاہراہ دستور تک احتجاجی مارچ کیا اور پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا ۔مسلم لیگ (ن )نے پی سی او ججز پر عدم اطمینان کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ پی سی او ججوں کو غیر آئینی سمجھتے ہیں اس لیے ان کے سامنے کوئی اپیل نہیں کریں گے، منگل کو یہاں قومی اسمبلی سے مسلم لیگ(ن) کے ارکان اسمبلی کے واک آو¿ٹ کے بعد احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے راہنما اور قومی اسمبلی میں قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار نے کہا کہ ان کی جماعت روز اول سے سمجھتی ہے کہ پی سی او ججز آئینی اور قانونی ججز نہیں ہیں اور یہ کسی اور کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا ٹوپی ڈرامہ ہے جو قوم سے کھیلا جا رہا ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اصل عدلیہ کے ارکان ہمارے رشتہ دار نہیں ہیں وہ صرف آزاد عدلیہ کے علمبردار ہیں اور اسی لیے ہم ان کی سپورٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18فروری سے پہلے پی سی او ججز پرویز مشرف کی ایما پر کام کرتے تھے لیکن یکم اپریل کے بعد پی سی او ججز جو کچھ کرتے ہیں وہ حکومتی ایما پر کرتے ہیں اور یہ صور ت حال ہمارے لیے قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی صورت پی سی او ججز کے سامنے اپیل دائر نہیں کرے گی ۔ پاکستان کے عوام اور دنیا یہ سن لے اور کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ اگر مسلم لیگ ن کا ہر رکن قومی اسمبلی غیر آئینی طو ر پر نااہل قرار دے دیا جائے تب بھی ہم ان ججوں کو نہیں مانیں گے اور نہ جھکیں گے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بھی نواز لیگ کی مجبوری نہیں ہے اور ن لیگ عدلیہ کی آزادی اور بحالی کے لیے ہر چیز قربان کر دے گی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ان کی جماعت نے آزاد عدلیہ کی بحالی کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ بعد میں انہوںن ے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی اور سنٹرل ایگزیکٹوکی میٹنگ ہو گی جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گااس موقع پر ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی جاوید ہاشمی نے کہا کہ آج کا دن پاکستانی تارخ میں ایک اور تاریخی دن کا اضافہ ہو چکا ہے۔ نواز شریف کو نااہل قرار دینے والی عدلیہ کو پوری قوم نااہل قرار دے رہی ہے اور یہ عدلیہ جو ایک آمر کی باندی ہے اس عدلیہ نے ایک آمر کی کوکھ سے جنم لیا ہے اور اس نے پاکستان کے محبوب ترین راہنما کو نااہل قرار دے کر پوری قوم کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس تاریکی اور ناانصافی کو ہر صورت مٹائیں گے اور قوم کے روشن مقدر کے لیے جدوجہد کرتے رہیںگے۔مسلم لیگ ن کے راہنما احسن اقبال نے کہا کہ پی سی او ججزصدر پرویز مشرف کے پروردہ ہیں اس لیے مسلم لیگ ن انہیں قانونی اور جائز نہیں سمجھتی ۔ کیونکہ صدر پرویز مشرف نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے ان غیر آئینی ججوں کو تعینات کیا ہے اور یہ غیر آئینی جج آئین کی نگرانی نہیں کرسکتے اور نہ ہی ملک میں امن و امان بحال کرنے میں ممدومعاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہیں ضرور جانا ہو گا اور عدلیہ بحال ہو کر رہے گی انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ 2 نومبر کی پوزیشن پر بحال نہ کی گئی تو پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور جمہوریت قائم نہیں ہو سکتی۔ وفاقی حکومت نے سابقہ حکومت کی پالیسیوں کو تسلسل دیتے ہوئے شاہراہ دستور کو ایک بار پھر نوگو ایریا میں تبدیل کردیا ۔ اراکین اسمبلی ، پارلیمنٹ کے وزارتوں کے ملازمین اور صحافیوں کو شاہراہ پر داخلہ کی اجازت نہ دی گئی سیکورٹی اہلکاروں نے اپوزیشن کے چیف وہپ ریاض حسین پیرزادہ کو بھی پارلیمنٹ جانے سے روک دیا جس پر قومی اسمبلی میں انہوں نے شدید احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق ماضی کی طرح ایک بار پھر اسلام آباد کی عوام ی حکومت کی طرف سے سیکورٹی کے نام نہاد انتظامات کے باعث شدید ذہنی اذیت کا شکار ہوئے جب منگل کی صبح پارلیمنٹ ہاو¿س میں جانے والی شاہراہ دستور کو تمام افراد کے لیے بند کردیا گیا حکومت نے اپنی حلیف جماعت مسلم لیگ(ن) کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پارلیمنٹ ہاو¿س کے ارد گرد سیکورٹی کے ا نتظامات کرتے ہوئے ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کے باعث نہ صرف شاہراہ دستور پر کئی کلومیٹر تک گاڑیوں کی لائنیںلگ گئیں پولیس اہلکاروں نے اراکین اسمبلی کو بھی قومی اسمبلی جانے نہ دیا مسلم لیگ(ق) کے ریاض حسین پیرزادہ جو اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے جار ہے تھے کو اپنا تعارف کرانے پر بھی سیکورٹی اہلکاروں نے اجازت نہ د ی تاہم ان کے شدید احتجاج کے بعد انہیں اجازت دی گئی جبکہ دیگر افراد جن میں صحافی ،پارلیمنٹ ہاو¿س اور وزارتوں کے اہلکار شامل تھے کو اپنے کارڈ دیکھانے کے باوجود اجازت نہ دی گئی اس صورت حال کے باعث شاہراہ دستور ایک بار پھر نو گو ایریا بن گئی ۔ ریاض حسین پیرزادہ نے اسمبلی میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بحران ختم کیوں نہیں ہوتا ہم اپنے ہی ملک میں یرغمال بن چکے ہین حکمرانوں کو کیوںیقین نہیں آتا کہ وہ حکومت میں آچکے ہیں۔ جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی پر پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے واضح کر دیا ہے کہ آزاد عدلیہ اور نواز شریف کو انتخابات سے نااہل قرار دیئے جانے کے خلاف کوئی بڑا سیاسی اقدام اٹھایا جا سکتا ہے ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے منگل کو پارلیمنٹ ہاو¿س میں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے نمائندہ وفد نے قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان کی قیادت میں ملاقات کی ۔ مخدوم جاوید ہاشمی ‘ احسن اقبال دیگر اہم رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق آزاد عدلیہ بحال نہ ہونے پر پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے وزیر اعظم کو آگاہ کر دیا ہے کہ مسلم لیگ ( ن ) حکمران اتحاد کا حصہ نہیں رہے گی ۔ اعلان مری کے مطابق ججز کو بحال کیا جائے ‘ پی سی او کے ججز قابل قبول نہیں ہیں ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد کے حوالے سے واضح کر دیا گیا ہے کہ ججز کی بحالی میں تاخیر سے حکومت کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں ۔ وزیر اعظم نے مسلم لیگ ( ن ) کو نواز شریف کی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل اور ضمنی انتخابات کے حوالے سے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرنے کے لئے درخواست دینے کے فیصلے سے آگاہ کیا ۔
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 123 کے ضمنی انتخابات نواز شریف کی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل کافیصلہ آنے تک ملتوی کر دئے جائیں ۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ سے وفاقی حکومت باضابطہ درخواست کرے گی ۔ قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں میں انہوں نے کہاکہ بے حد دکھ اور افسوس ہواہے کہ نواز شریف کو نا اہل قرار دیاگیاہے ۔ قوم نے جمہوریت کی بحالی کے لیے بہت بڑی قیمت دی ہے ۔ ایک ایک رکن ان کی بھرپور جدوجہد ہے ۔ ہم نے عوام کو عزت اور اسکا راج قائم کرنا ہے ۔ طاقت کے اصل سرچشمہ اس ہاوس ، آئین کو طاقتور اور اداروں کو مضبوط عدلیہ اور میڈیا کو آزاد کرنا ہے ۔ میثاق جمہوریت کے حوالے سے بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے لندن میں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کے معاہدہ پر دستخط کئے ۔پنجاب میں مسلم لیگ ن اور وفاق میں پی پی پی کو مینڈیٹ ملا۔ میثاق جمہوریت میں معاہدہ کیا کہ غیر آئینی غیر قانونی طریقے سے ایک دوسرے کی حکومتیں نہیں گرائیں گے۔ عوام کے اجتماعی شعور کو دھوکا نہیں دیں گے ۔ اداروں میں ایسے فیصلے ہونے چاہئیں جن کو عوام کو تسلیم کریں ورنہ اداروں کی ساکھ متاثر ہوگی ۔ میں نے نواز شریف ، چوہدری نثار علی ، مخدوم جاوید ہاشمی اور احسن اقبال کے ساتھ مشاورت کی ہے ۔ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ ہمارے پاس نا اہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کا آپشن اور عدالت کا حکم آنے تک 123 حلقہ میں ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کی اپیل کریں گے ۔اداروں کو چاہیے کہ وہ اس طرح اپنی ساکھ قائم کریں کہ عوام ان کا عزت و احترام کرے ۔ اتحادیوں کے جذبات جو مجروح ہیں اس پر افسوس ہے۔ جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کو ایک دوسرے پر تنقید سے گریزکرنا چاہیے۔ مسلم لیگ ن نے ساتھ محاذ آرائی کے بجائے ہم آہنگی چاہتے ہیں۔ منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور حکومت اپنے اتحادیوں کو یقین دلاتی ہے کہ ہم نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے جمہوریت کی نفی ہو اور نہ ہی میاں نواز شریف کے انتخابات پر کوئی قدغن لگانے کا سوچا ہے انہوں نے مسلم لیگ ن کے راہنماوں سے درخواست کی کہ وہ تحمل سے کام لیں۔ وزیر اعظم سے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جائے گی اور این اے 123کے ضمنی انتخابات کو ملتوی کرانے کی بھی کوشش کریں گے۔ شیری رحمان نے کہا کہ حکومت عوام دوست فیصلوں کی خواہاں ہے اور اپنے اتحادیوں سے مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور لائی کورٹ کے اس فیصلے پر آصف علی زرداری کو بھی مایوسی ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نون لیگ سے محاذ آرائی کے بجائے ہم آہنگی چاہتی
ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس سروس اے پی ایس۔

مایوس قوم کے ساتھ ایک اور سنگین مذاق ۔۔۔۔۔ تحریر : اے پی ایس،اسلام آباد




وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے عہد کیا ہے کہ ایک بار نہیں اگر ١٠٠ بار بھی ہمیں نا اہل قرار دے دیا جائے پھر بھی ہم ان جعلی ججوں کے سامنے جائیں گے نہ سر جھکائیں گے اگر مجھے الٹا بھی لٹکا دیا جائے یا میر ے ٹکڑے ٹکڑے بھی کردئیے جائیں تو پھر بھی میں ان مشرف کے جعلی ججوں کے سامنے پیش نہیں ہوں گا ۔ ایوان صدر سازشوں کا منبع بن چکا ہے اور ہمارے خلاف سازشیں کرنے والی وہ قوتیں عناصر ہیں جو نہیں چاہتیں کہ یہ دونوں بھائی اقتدار میں آکر عوام کی خدمت کریں ۔ لوگوں کے حقوق کا خیال رکھیں ۔ غریبو ںکو تعلیم اور ہسپتالوں میں نہیں مفت دوائی دلواسکیں ملک کو بحرانوں سے نکال کرخوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکی یہ وہ سازشی عناصر ہیں جو ہمیں عوام سے دور رکھنے کے لئے دن رات ہاتھ پاوں مار رہے ہیں ۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اس فیصلے سے ہمارا ایک بار پھر ان عدالتوں سے ایمان اٹھ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو مشرف اور ان کے حواریوں کے اشاروں پر نا اہل قرار دیا گیا ہے ۔ عدالتوں میں بیٹھے پر وہ لوگ ہیں جو 1999ء کے ایکشن کے خلاف خاموش رہے ۔جنہوں نے نہ صرف 3نومبر کے غیر آئینی اقدام پر نہ صرف خاموش رہے بلکہ اس کی حمایت بھی کی یہ وہ لوگ ہیں جو جامعہ حفصہ کی معصوم بچیوں کے قتل پر خاموش رہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان ججوں کو نہیں مانیں گے اور عدلیہ کی بحالی تک خاموشی سے نہیں بٹھیں گے ۔ خواہ اس کے لئے ہمیں حکومت کیا جان کسی بھی قربانی دینی پڑ ی پرواہ نہیں کریں گے ۔مسلم لیگ (ن) کے ترجمان صدیق الفاروق نے کہاہے کہ ضمنی انتخابات میں نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ میاں نواز شریف کے خلاف سازش ہے اور عدل کے فیصلوں کے منافی ہے ۔ فیصلے کے خلاف اپنے رد عمل میں انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ کہیں اور سے آیا ہے یہ آمر کا لکھا ہوا فیصلہ ہے جو سنا دیا گیا ہے انہو ںنے کہاکہ پٹیشنر آمروں کے ٹاو¿ٹ ہوتے ہیں جو ان کے اشاروں پر ناچتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم مایوس نہیں قوم ہمارے ساتھ ہے اور عدلیہ دونومبر کی پوزیشن میں ضرور بحال ہو گی اور ہم اس وقت تک چین سے نہیںبیٹھیں گے جب تک عدلیہ بحال ، مشرف کا مواخذہ نہیں ہوتا اور 1999ء کا آئین بحال نہیں ہوتا جب تک یہ تینوں مقاصد حاصل نہیں ہوتے پاکستانی عوام چین سے نہیں بیٹھے گی اوران مقاصد کے حصول کے بغیر عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکتے سازش کا مقابلہ ہم اپنے اتحاد حکمت عملی سے کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی بھی ان مقاصد کے حق میں ہے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینئر نائب صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاہے کہ فنانس بل کی منظوری سے یہ تاثر دیا جارہاہے کہ ہم نے 29ججوں کافنانس بل میں ذکر آنے سے پی سی او ججز کو تسلیم کرلیا ہے یہ تاثر بالکل غلط ہے یہ ٹیکنیکل غلطی ہوئی ہے کسی فرد یا کمیٹی کی ذاتی غلطی ہے ۔مسلم لیگ (ن) اور میاں نواز شریف کا واضح ایجنڈہ ہے کہ ہم پی سی او ججز کو قبول نہ کریں گے ۔ فنانس بل سے ججز کی بحالی کے طریقے سے قوم کو مایوسی ہوئی ہے قوم یہ امیدلگائے بیٹھی تھی کہ لیڈر اس کی رہنما کریں گے اور راستہ دکھائیں گے مگر تاثر یہ پھیلتا جارہاہے کہ لیڈر پیچھے اور قوم اس کے آگے جارہی ہے تمام پارٹیوں کے لیڈرز کو یہ نوشتہ دیوار پڑھ لینی چاہیے کہ قوم کواب مزید طفل تسلیوں میں نہیں رکھا جاسکتا ۔ قوم کو نقصان پہنچانے والوں میں جہاں آمروں کا حصہ ہے وہاں سیاستدانوں کابھی کرادار کوئی قابل فخر نہ ہے عوام کے صبر کا جام اب چھلک رہاہے ۔ رہنما و¿ں نے اس کا احساس نہ کیاتو وقت ہاتھوں سے نکل جائے گا ۔ عدلیہ کو مضبوط بنانا ہوگا ورنہ آمروں کاراستہ کوئی نہ روک سکے گا اور آئندہ نسلیں ہمیں نہ معاف کریں گی ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے حلیفوں سے گلہ ہے ہم نے ہمیشہ نیک نیتی سے ان کا ساتھ دیا ہے مگر شیری رحمان اور دوسرے وزرائ نے ٹیکنیکل غلطی کو پوری پارٹی کا فیصلہ قرار دے دیا ہے ۔ یہ سراسر زیادتی ہے دراصل پارٹی لائن واضح نہ تھی اس لئیے سب اراکین نے منی بل کے لیے ووٹ دے دیا مجھے کیونکہ شک تھا اس لیے میں میاں نوازشریف سے اجازت لیکر وووٹ نہ دیا ہمارا موقف واضح ہے کہ ہم ججز کی بحالی قرارداد کے ذریعے چاہتے ہیں جومری ڈیکلریشن میں واضح ہے ہم کسی صورت ججز کی تعداد بڑھانے کے حق میںنہ ہیں منی بل کے ذریعہ ججوں کی بحالی کاذریعہ نہ آئینی ہے نہ قانونی نہ اخلاقی طورپر درست ہے ہم اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹے ہیں ججزکی بحالی ہیقوم ملک اور آئین کو بچاسکتی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو قومی اسمبلی کے حلقہ 123 سے الیکشن لڑنے کیلئے نا اہل قرار دیئے جانے سے متعلق فیصلہ کی اطلاع جیسے ہی پنجاب اسمبلی میں پہنچی تو ارکان صوبائی اسمبلی نے ایوان میں بجٹ پر بحث چھوڑ کر گو مشرف گو ، پی سی او ججز نا منظور ، مشرف کا جو یار ہے وہ غدار ہے اور دیگر نعرے لگانا شروع کر دیئے ۔ سپیکر نے صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بجٹ پر بحث روک دی اور اجلاس ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ بجٹ پر بحث آج مکمل ہونا تھی جو نہیں کی جا سکی لہذا اب کل بھی بجٹ پر بحث جاری رہی گی ۔ اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے تمام ارکان ایوان سے باہر آگئے اور اسمبلی کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر زبردست نعرہ بازی شروع کر دی ۔ ارکان اسمبلی گو مشرف گو، پی سی او ججز نا منظور اور مشرف کو پھانسی دو ، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کرو ، ہم نہیں مانتے مشرف تیرے ضابطے ، مشرف کی عدلیہ نا منظور کے نعرہ لگاتے ہوئے واپڈا ہاو¿س کی جانب سے جلو س کی شکل میں مال روڈ پر آگئے اور سڑک پر لیٹ کر ٹریفک بلاک کر دی ارکان اسمبلی نے اس موقع پر نعرے لگاتے ہوئے سینہ کوبی بھی کی اور تقریبا آدھا گھنٹہ تک ٹریفک بلاک رکھنے کے بعد افلاح بلڈنگ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں واپس آگئے اور صدر مشرف اور پی سی اوججز کے خلاف احتجاج اور نعرہ بازی جاری رکھی ۔مسلم لیگ (ن ) کے رہنما احسن اقبال نے لاہور ہائی کورٹ کے نواز شریف کی نا اہلی کے بارے میں سنائے گئے فیصلے کو پاکستانی عدلیہ جمہوریت اور قوم سے سنگین مذاق قرار دیتے ہوئے اسے عالمی سطح پر جگہسائی سے تعبیر کیا ہے اپنے رد عمل میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی مقبولیت کو عالمی سطح پر بھی مانا جارہا ہے دو دن قبل امریکی تھینک ٹینک کی جاری کردہ رپورٹ میں بھی اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ میاں نواز شریف پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں اور ان کی مقبولیت 86فیصد سے زائد ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ دو دفعہ وزیر اعظم رہنے والے اور 86فیصد مقبول رہنما کو اگر انتخاب کے لئے نا اہل قرار دیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں جگ ہسائی کا باعث بنے گا ۔ اس فیصلے نہ ہمارے اس موقف کو بھی سچ ثابت کردیا ہے کہ پی پی اور عدلیہ سے کسی قسم کے انصاف کی توقع نہیں ہے ۔ یہ پی سی او عدالتیں نہیں بلکہ جنرل مشرف کے حامی ججز ہیں وہ مشرف کے ایجنڈے پر عملدر آمد کرا رہے ہیں تاکہ جمہوریت اور مخلوط حکومت کو ناکام بنایا جائے اور مشرف کے لئے ایسے حالات پیدا کئے جائیں تاکہ وہ اپنے تسلط کو برقرار رکھ سکیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بھی غور کرنا پڑے گا کہ 4مہینے ہونے کو ہیں مگر حکومت مشرف کے دیے ہوئے نظام اور مشرف کے اٹارنی جنرل کی حکومت ختم نہیں کر سکی ہم اپنے اتحادیوں سے بھی یہ پوچھیں گے کہ ہمارے خلاف جو ایکشن جاری ہے اور جمہوریت کی بساط الٹتی نظر آرہی ہے وہ اس پر خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں ۔ پاکستان میں اب ایک جمہوری حکومت ہے اور اس کی موجودگی میں غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلے دیے جارہے ہیں ۔ اس سے ثابت ہے کہ یہ حکومت موثر نہیں ہے ۔ آج بھی نظام کار مشرف کے پاس ہے اگر یہ نظام اسی طرح چلتا رہے گا تو شاید اس کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مشرف کے حامی نواز شریف کی مقبولیت سے گھبرا گئے تھے کہ اگر نواز شریف اسمبلی میں آگئے تو وہ ایک چیلنج ہوں گے اور شہباز شریف پر بھی بطور وزیر اعلیٰ ایک تلوار لٹکا کر رکھنا چاہتے ہیں ۔ گورنر پنجاب کی تعیناتی کی گئی وہ اس کا شاف نہ ہے ۔ ایسی سب باتیں 18فروری کے عوامی فیصلے کی نفی کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی عوام کے ساتھ گہری سازش ہے ۔ مگر یہ ایسے فیصلے ہیں جن کی حیثیت پاکستان کی تاریخ میں ردی کی ٹوکری سے زیادہ نہیں ہوتی۔ ہم اس فیصلے کی مذمت اور مزاحمت کریں گے کیونکہ یہ عدلیہ کا نہیں پی سی او ججز کا فیصلہ ہے یہ مشرف کی عدالتوں کا فیصلہ ہے ۔ لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کو ضمنی انتخابات لڑنے کے لیے نااہل قراردے دیا گیا ہے تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے آج پیر کو میان نواز شریف کے این اے 123 اور میاں شہباز شریف کے پی پی 48 بھکر سے مختلف مقدمات کی سماعت کررہا تھا یہ سماعت پیر کو بارہ بجے تک مکمل ہو گئی اس کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اس کے بعد تقریبا ساڑھے چھ بجے عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کے تحت میاں نواز شریف کے خلاف دائر کی گئی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا ہے ا ور میاں نواز شریف کی این اے 123 سے انتخابات لڑنے سے روک دیا گیا ہے جبکہ د وسری جانب میاں شہباز شریف جو انتخابات میں کامیاب ہو چکے تھے ان کا معاملہ بننے والی ٹریبونل کے سپرد کردیا گیا ہے تاہم اس وقت تک میاں شہباز شریف بطور وزیراعلی اپنا کام جاری رکھ سکیں گے عدالت کا یہ فیصلہ سننے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے بھاری تعداد میں کارکن جمع ہو گئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے فیصلے وہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے جبکہ مسلم لیگ(ن) کے لائرز ونگ کے مختلف عہدے داروں نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کا شدید احتجاج کرتے ہوئے ” گو مشرف گو “ کے نعرے لگائے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے فیصلے سے میاں نواز شریف کو نہ صرف قومی اسمبلی لے جانے سے روکا گیا بلکہ عوامی مینڈیٹ کی بھی توہین کی گئی ہے۔ میاں نواز شریف نے این اے 123 سے اپنے کاغذات جمع کرائے تھے اور ان کے خلاف نور الہی نامی شخص نے مختلف اعتراضات فائل کیے گئے تھے جن کے تحت طیارہ سازش کیش مختلف بینکوں کا ڈیفالٹر ہونے اور عدالتوں کے بارے میں نازیبا کلمات ادا کرنے کے ممکنہ الزامات عائد کیے گئے تھے لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کا فی الحال مختصر فیصلہ سامنے آیا ہے جبکہ تفصیلی فیصلہ ایک دو دن میں جاری کردیا جائے گا تاہم اپنے مختصر فیصلے میں عدالت نے یہ قرار دیا ہے کہ میاں نواز شریف پٹشنر نور الہی نے جو الزامات عائد کیے ہیں وہ حقیقی طورپر درست ہیں ۔ طیارہ ساز ش کیس ‘سپریم کورٹ پر حملہ کیس مختلف بنکوں کے ڈیفالٹر ہونا شامل ہے ۔ اس سے قبل جو بینچ تشکیل دیا گیا تھا اس پر وکلاء نے احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ ا ن ججز کی مختلف حوالوں سے سابق حکومت (ق) سے ان کی وابستگی تھی اس لیے ان سے صحیح فیصلے کی توقع نہیں رکھتے جبکہ جسٹس حسنات نے اس بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا ۔نتیجتا یہ بینچ ٹوٹ گیا تھا۔مسلم لیگ ( ن ) کے راہنما چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی 29 ججوں کی کلاز پر رائے شماری میں شریک نہیں تھی اور نہ ہی وہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کو جج تسلیم کرتے ہیں ۔ پیر کو پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ فنانس بل میں 21 ججوں کی کلاز پر رائے شماری نہیں ہوئی تھی ۔ البتہ مسلم لیگ ( ن ) کے رکن قومی اسمبلی ایاز امیر نے اس موضوع پر اظہار خیال ضرور کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پالیسی زیادہ واضح نہ ہو سکی ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ 29 ججوں کی کلاز صوتی ووٹ سے منظور ہوئی اور اس صوتی ووٹ میں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کی کوئی آواز شامل نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اسی حوالے سے آج انہوں نے اسمبلی میں کھڑا ہو کر اپنی جماعت کی پالیسی کی وضاحت کی اور کہا کہ مسلم لیگ ( ن ) کے ارکان اسمبلی نے فنانس بل کی منظوری میں یقیناً شریک تھے لیکن 29 ججوں کی کلاز میں حصہ نہیں لیا ۔ اور نہ ہی ووٹ ڈالا بلکہ لاتعلق رہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کا موقف ہے کہ پی سی او ججوں کو ہم اس طرح جائز جج نہیں مانتے اور معزول ججوں کی بحالی بھوربن معاہدے کے تحت ایگزیکٹو آرڈر سے ہونی چاہئے ۔ جبکہ پاکستان بار کونسل کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے ججوں کی تعداد کو 16سے بڑھا کر29کرنے کے فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پرویزمشرف کے 3نومبر کے اقدامات کو تحفظ دینے کی ایک کوشش ہے جسے پاکستان کے وکلاءاور عوام تسلیم نہیں کرتے تاہم وہ معزول ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے آل پاکستان وکلاء نمائندگان کنونشن میں ملک بھرکے تمام شہروں میں ہفتہ میں ایک دفعہ جمعرات کے روز وکلاء کے عدالتی بائیکاٹ اور ریلی کے موقعہ پر اہم مقامات پر تین گھنٹے کیلئے وکلاء کے دھرنے کی تجویز دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ معزول چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان مسٹر افتخار محمد چودھری دیگرمعزل ججوں کو معاہدہ بھوربن کے تحت ایک قراردا دکے زریعے بحال کیاجائے اور اس کیلئے قانو ن سازی کی کوئی ضرورت نہ ہے تاہم اگر معزول ججوںکو بحال نہ کیا گیا تو وکلاء کی جدوجہد جاری رہے گی اور حکمرانوں کو معزول جج ہر صورت میں بحال کرنا ہونگے کیونکہ ملک میں عدلیہ آزاد نہ ہونے سے سرمایہ کاری نہ ہورہی ہے اورترقی وخوشحالی کا عمل رکا ہوا ہے پی سی او ججوں کو تسلیم نہیںکیااور نہ ہی پی سی او ججوں کو تسلیم کرے گی تاہم حکومت نے معزول ججوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کرکے معزول ججوں کو تسلیم کرلیا ہے لیکن اب آئنی پیکیج کے زریعے ججوں کی تعداد بڑھا کر پی سی او ججوں کو بھی بحال رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھر کے وکلاء نے کامیاب لانگ مارچ اور عدلیہ کی آزادی کی تحریک چلا کر تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھ لیا ہے اور اسی وجہ سے دنیا بھر کی بار ایسوسی ایشنوں نے پاکستانی وکلاءکی تحریک کو خراج تحسین پیش کیا ہے ۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ دس غیر ملکی یونیورسٹیوں نے معزول چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دیدی ہے جبکہ دنیا بھر کی62بار ایسوسی ایشنوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو ان کی جرات کی وجہ سے تاحیات ممبر شپ دیدی ہے اور ہارورڈ یونیورسٹی نے چیف جسٹس افتخا رمحمد چودھری کو میڈل آف فریڈم کا ایواڈ دیا ہے جو یونیورسٹی کی طرف سے دیا جانے والا تیسرا ایوارڈ ہے تاہم بارسلونہ کی بار ایسوسی ایشن نے پاکستان بھر کے وکلاء کو اعزاز ی ممبر شپ دیدی ہے ۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن جلد ہی انٹرنیشنل لائرز کانفرنس بلائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کی کسی تنظیم نے بھی اسلام آباد میں دھرنے کا فیصلہ نہیں کیاتھا تاہم ملک میں وکلاء کے تمام فیصلے پاکستان بار کونسل کررہی ہے جس نے لانگ مارچ کا فیصلہ کیا تھاجس میں دھرنے کا کوئی فیصلہ شامل نہیں تھا تاہم وہ وکلاء اور عوام کے دھرنے کے فیصلہ کی قدر کرتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء کی تحریک پرامن ہے اور پرامن ہی رہے گی تاہم ڈاکٹر شیرافگن پر تشدد کے واقعہ کی وجہ سے وکلاء دنیا بھر میں بدنام ہوئے اور بعض کالم نگاروں نے تنقید کا نشانہ بنایا تاہم حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر شیر افگن کووکلاء نے بچایا تھا لیکن ڈاکٹر شیرافگن پر تشد د کے واقعہ کے بعد ایک سازش کے تحت کراچی میں وکلاء کو قتل کیا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ پاکستان با رکونسل کے صدر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک فرار ہوگئے اور ا ب واپس نہ آرہے ہیں تاہم اگر ملک میں عدلیہ آزاد ہوتی تو شوکت عزیز کو ملک سے بھاگنے کا موقعہ نہ ملتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء کے کامیاب لانگ مارچ نے ساری دنیا میں وکلائکے وقار کو بڑھایا ہے تاہم جب تک معزول جج بحال نہیں ہوجاتے اس وقت تک وکلا کی تحریک جاری رہے گی ۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ لانگ مارچ تاریخی ہے تاہم لانگ مارچ مزاحمتی موبائیل دھرنا بھی تھا جو9جون کو شروع ہوا اور اس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ معزول ججوں کی بحالی سے پارلیمنٹ اور جمہوریت بھی مضبوط ہوگی ۔ اس سے قبل کنونشن سے پنجا ب با رکونسل کے وائس چےئرمین اسلم سندھو ایڈووکیٹ ، معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے چیف کوآرڈنیٹر اطہر من اللہ، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ارشد محمود بگو ایڈووکیٹ کے علاوہ ڈویثرن بھر کی پندرہ تحصیلوں کی بار ایسوسی ایشنوں کے صدور نے بھی خطاب کیا ۔ کنونشن میں ممبران پنجاب با رکونسل ایم اظہرچودھری ، رانا نصر اللہ خان کے علاوہ سینکڑوں وکلاء شریک تھے جنہوں نے گو مشرف گو کے زبردست نعرے بھی لگائے جبکہ بیرسٹر اعتزاز احسن کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ۔ پاکستان بار کونسل کے صدر چودھری اعتزاز احسن کا سیالکوٹ آمد پر بھرپور استقبال کیاگیااور ان پر منوں پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ایک جلوس کی شکل میں انوار کلب آڈیٹوریم لایا گیا جہاں چار گھنٹے سے زائد عرصہ تک کنونشن جاری رہا ۔اے پی ایس۔

سو بار بھی نا اہل قرار دیا جائے جعلی ججوں کے سامنے جائیں گے نہ سرجھکائیں گے۔ شریف برادران کا عہد



لاہور ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے عہد کیا ہے کہ ایک بار نہیں اگر ١٠٠ بار بھی ہمیں نا اہل قرار دے دیا جائے پھر بھی ہم ان جعلی ججوں کے سامنے جائیں گے نہ سر جھکائیں گے اگر مجھے الٹا بھی لٹکا دیا جائے یا میر ے ٹکڑے ٹکڑے بھی کردئیے جائیں تو پھر بھی میں ان مشرف کے جعلی ججوں کے سامنے پیش نہیں ہوں گا ۔ ایوان صدر سازشوں کا منبہ بن چکا ہے اور ہمارے خلاف سازشیں کرنے والی وہ قوتیں عناصر ہیں جو نہیں چاہتیں کہ یہ دونوں بھائی اقتدار میں آکر عوام کی خدمت کریں ۔ لوگوں کے حقوق کا خیال رکھیں ۔ غریبو کو تعلیم اور ہسپتالوں میں نہیں مفت دوائی دلواسکیں ملک کو بحرانوں سے نکال کرخوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکی یہ وہ سازشی عناصر ہیں جو ہمیں عوام سے دور رکھنے کے لئے دن رات ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں ۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اس فیصلے سے ہمارا ایک بار پھر ان عدالتوں سے ایمان اٹھ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو مشرف اور ان کے حواریوں کے اشاروں پر نا اہل قرار دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں بیٹھے پر وہ لوگ ہیں جو 1999ء کے ایکشن کے خلاف خاموش رہے ۔جنہوں نے نہ صرف 3نومبر کے غیر آئینی اقدام پر نہ صرف خاموش رہے بلکہ اس کی حمایت بھی کی یہ وہ لوگ ہیں جو جامعہ حفصہ کی معصوم بچیوں کے قتل پر خاموش رہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان ججوں کو نہیں مانیں گے اور عدلیہ کی بحالی تک خاموشی سے نہیں بٹھیں گے ۔ خواہ اس کے لئے ہمیں حکومت کیا جان کسی بھی قربانی دینی پڑ ی پرواہ نہیں کریں گے

شریف برادران ، مسلم لیگ لائرز ونگ کا اجلاس ، مسلم لیگ (ن) کا ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نہ جانے کا فیصلہ

لاہور ۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف او روزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ، مسلم لیگ (ن) لائرز ونگ اور میاں نواز شریف کے میڈیا ایڈوائزر کا ایک مشترکہ اجلاس رائیونڈ لاہور میں پیر کی شب منعقد ہوا ۔ ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں متفقہ طورپر فیصلہ کیاگیا ہے کہ میاں نواز شریف کی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع نہیںکیاجائے گا ۔اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہاکہ معزول کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے انہیں جو بھی قیمت چکانا پڑی چکائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ سے انصاف کی توقع نہ تھی اس لئے دونوں بھائی اس بینچ کے سامنے پیش نہیں ہوئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک معزول ججز بحال نہیں ہوتے ان کامکمل بائیکاٹ کیا جائے گا کسی ایک کیس میں بھی شریف برادران یا مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت پیش نہیں ہو

وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور آصف علی زرداری میں دوگھنٹے تک اہم ملاقات

اسلام آباد ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان وزیراعظم ہاؤس ا سلام آباد میں پیر کو اہم ملاقات ہوئی ۔ یہ ملاقات تقریبا دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی ۔ ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات شیری رحمان مشیر داخلہ رحمان ملک اور وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی محمود علی درانی بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کے علاوہ کابینہ میں توسیع ‘ آئینی پیکج اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کے معاملات پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ملاقات میں فیصلہ کیا گیاہے کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت مکمل ہونے کے بعد آئینی پیکج کو جولائی کے وسط تک قومی اسمبلی میںپیش کیا جائے گا اور آصف علی زرداری اور میاں نوازشریف کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقاتوں کے بارے میں بھی آصف علی زرداری نے وزیراعظم کو اعتماد میں لیا ۔

نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ میاں نواز شریف کے خلاف سازش ہے اور عدل کے فیصلوں کے منافی ہے ،صدیق الفاروق


اسلام آباد ۔ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان صدیق الفاروق نے کہاہے کہ ضمنی انتخابات میں نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ میاں نواز شریف کے خلاف سازش ہے اور عدل کے فیصلوں کے منافی ہے ۔ فیصلے کے خلاف اپنے رد عمل میں انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ کہیں اور سے آیا ہے یہ آمر کا لکھا ہوا فیصلہ ہے جو سنا دیا گیا ہے انہو ںنے کہاکہ پٹیشنر آمروں کے ٹاؤٹ ہوتے ہیں جو ان کے اشاروں پر ناچتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم مایوس نہیں قوم ہمارے ساتھ ہے اور عدلیہ دونومبر کی پوزیشن میں ضرور بحال ہو گی اور ہم اس وقت تک چین سے نہیںبیٹھیں گے جب تک عدلیہ بحال ، مشرف کا مواخذہ نہیں ہوتا اور 1999ء کا آئین بحال نہیں ہوتا جب تک یہ تینوں مقاصد حاصل نہیں ہوتے پاکستانی عوام چین سے نہیں بیٹھے گی اوران مقاصد کے حصول کے بغیر عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکتے انہو ںنے کہاکہ سازش کا مقابلہ ہم اپنے اتحاد حکمت عملی سے کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی بھی ان مقاصد کے حق میں ہے۔

پی سی او ججز کوکسی صورت قبول نہ کریں گے ، مخدوم جاوید ہاشمی



ملتان ۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینئر نائب صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاہے کہ فنانس بل کی منظوری سے یہ تاثر دیا جارہاہے کہ ہم نے 29ججوں کافنانس بل میں ذکر آنے سے پی سی او ججز کو تسلیم کرلیا ہے یہ تاثر بالکل غلط ہے یہ ٹیکنیکل غلطی ہوئی ہے کسی فرد یا کمیٹی کی ذاتی غلطی ہے ۔مسلم لیگ (ن) اور میاں نواز شریف کا واضح ایجنڈہ ہے کہ ہم پی سی او ججز کو قبول نہ کریں گے ۔ وہ گذشتہ روز اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ۔ انہوںنے کہاکہ فنانس بل سے ججز کی بحالی کے طریقے سے قوم کو مایوسی ہوئی ہے قوم یہ امیدلگائے بیٹھی تھی کہ لیڈر اس کی رہنما کریں گے اور راستہ دکھائیں گے مگر تاثر یہ پھیلتا جارہاہے کہ لیڈر پیچھے اور قوم اس کے آگے جارہی ہے تمام پارٹیوں کے لیڈرز کو یہ نوشتہ دیوار پڑھ لینی چاہیے کہ قوم کواب مزید طفل تسلیوں میں نہیں رکھا جاسکتا ۔ قوم کو نقصان پہنچانے والوں میں جہاں آمروں کا حصہ ہے وہاں سیاستدانوں کابھی کرادار کوئی قابل فخر نہ ہے عوام کے صبر کا جام اب چھلک رہاہے ۔ رہنما ؤں نے اس کا احساس نہ کیاتو وقت ہاتھوں سے نکل جائے گا ۔ عدلیہ کو مضبوط بنانا ہوگا ورنہ آمروں کاراستہ کوئی نہ روک سکے گا اور آئندہ نسلیں ہمیں نہ معاف کریں گی ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے حلیفوں سے گلہ ہے ہم نے ہمیشہ نیک نیتی سے ان کا ساتھ دیا ہے مگر شیری رحمان اور دوسرے وزراء نے ٹیکنیکل غلطی کو پوری پارٹی کا فیصلہ قرار دے دیا ہے ۔ یہ سراسر زیادتی ہے دراصل پارٹی لائن واضح نہ تھی اس لئیے سب اراکین نے منی بل کے لیے ووٹ دے دیا مجھے کیونکہ شک تھا اس لیے میں میاں نوازشریف سے اجازت لیکر وووٹ نہ دیا ہمارا موقف واضح ہے کہ ہم ججز کی بحالی قرارداد کے ذریعے چاہتے ہیں جومری ڈیکلریشن میں واضح ہے ہم کسی صورت ججز کی تعداد بڑھانے کے حق میںنہ ہیں منی بل کے ذریعہ ججوں کی بحالی کاذریعہ نہ آئینی ہے نہ قانونی نہ اخلاقی طورپر درست ہے ہم اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹے ہیں ججزکی بحالی ہیقوم ملک اور آئین کو بچاسکتی ہے۔

دوسری شادیاں کرانے کے چکر میں دوخاوندوں نے دو ساتھیوں کی مدد سے اپنی بیویوں کا گلہ دبا کر موت کے گھاٹ اتار دیا

ڈیرہ غازی خان ۔ دوسری شادیاں کرانے کے چکر میں دوخاوندوں نے دو ساتھیوں کی مدد سے اپنی بیویوں کا گلہ دبا کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بیویاں دوسری شادی کرنے میں رکاوٹ ڈال رہی تھی ۔ جبکہ معمولی جھگڑے پر سات افراد نے سوٹوں اور کلہاڑیوں سے وار کر کے ایک مخالف کو موت کے گھاٹ اتار کر دوسرے مخالف کو شدید زخمی کر کے فرار ہوگئے ۔ تفصیل کے مطابق حدود تھانہ محمد پور ، موضع بخارہ شریف کے سیف اللہ کھوکھر نے بتایا کہ ملزمان ممتاز حسین وغیرہ تین افراد نے ملزم اللہ وسایہ کے ایماء پر میری ہمشیرہ مسماۃ نجمہ بی بی اور مسماۃ نظام خاتون ان شوہروں نے دونوں کا گلہ دبا کر رات کے ڈیڑھ بجے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ملزمان ممتاز حسین اور وزیر حسین دونوں بھائی دوسری شادیاں کرنا چاہتے تھے کہ ان کی بیویاں راضی نہ تھیں۔ ملزمان نے انہیں ناحق قتل کر دیا ہے۔ جبکہ حدود تھانہ سٹی راجن پور موضع جاگیر گبول کے فیض اللہ سرگانی نے بتایا کہ ملزمان حبیب اللہ وغیرہ سات افراد کے ساتھ معمولی جھگڑا ہوا تھا کہ ملزمان نے بدلہ لینے کی غرض سے کلہاڑیوں اور سوٹوں سے وار کر کے میرے والد سیف اللہ اور میرے بھائی عبدالغفور کو تشدد کرکے شدید زخمی کر دیا۔ جبکہ میرا والد غلام سرور زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گیا ۔ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے ۔ متعلقہ تھانوں کی پولیس نے مدعیان کے بیان پر ملزمان کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کر کے تحقیقات شروع کر دیں۔

مولانا فضل الرحمن کو دل کا دورہ ، ہسپتال داخل ، طبی معائنے کے بعد فارغ



اسلام آباد ۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن کو پیر کو دل کی تکلیف کے باعث پولی کلینک ہسپتال میں داخل کرایا گیا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق جہاں ڈاکٹروں نے انہیں طبی امداد دی اور بعد ازاں طبی معائنے کے بعد ان کی طبعیت کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے فارغ کردیا ڈاکٹروں کے مطابق مولانا کی حالت تسلی بخش ہے اور ڈپریشن کی وجہ سے انہوں نے دل کی تکلیف محسوس کی اب وہ بالکل ٹھیک ہیں اور خطرے کی کوئی بات نہیں ۔

میاں نواز شریف کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں مشرف اور پی سی او ججز کے خلاف زبردست نعرہ بازی ، سپیکر نے اجلاس کل صبح تک ملتوی کردیا

لاہور ۔ لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو قومی اسمبلی کے حلقہ 123 سے الیکشن لڑنے کیلئے نا اہل قرار دیئے جانے سے متعلق فیصلہ کی اطلاع جیسے ہی پنجاب اسمبلی میں پہنچی تو ارکان صوبائی اسمبلی نے ایوان میں بجٹ پر بحث چھوڑ کر گو مشرف گو ، پی سی او ججز نا منظور ، مشرف کا جو یار ہے وہ غدار ہے اور دیگر نعرے لگانا شروع کر دیئے ۔ سپیکر نے صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بجٹ پر بحث روک دی اور اجلاس کل صبح دس بجے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ بجٹ پر بحث آج مکمل ہونا تھی جو نہیں کی جا سکی لہذا اب کل بھی بجٹ پر بحث جاری رہی گی ۔ اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے تمام ارکان ایوان سے باہر آگئے اور اسمبلی کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر زبردست نعرہ بازی شروع کر دی ۔ ارکان اسمبلی گو مشرف گو، پی سی او ججز نا منظور اور مشرف کو پھانسی دو ، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کرو ، ہم نہیں مانتے مشرف تیرے ضابطے ، مشرف کی عدلیہ نا منظور کے نعرہ لگاتے ہوئے واپڈا ہاؤس کی جانب سے جلو س کی شکل میں مال روڈ پر آگئے اور سڑک پر لیٹ کر ٹریفک بلاک کر دی ارکان اسمبلی نے اس موقع پر نعرے لگاتے ہوئے سینہ کوبی بھی کی اور تقریبا آدھا گھنٹہ تک ٹریفک بلاک رکھنے کے بعد افلاح بلڈنگ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں واپس آگئے اور صدر مشرف اور پی سی اوججز کے خلاف احتجاج اور نعرہ بازی جاری رکھی ۔