اسلام آباد...وفاقی وزیر تعلیم نے چارج سنبھالتے ہی تعلیم کے شعبے میں ہنگامی پلان آف ایکشن مرتب کرنے کا اعلان کیا ہے۔احسن اقبال نے پاک سیکریٹریٹ اسلام آباد میں اپنی وزارت کا چارج لیا اور حکام کے ساتھ بات چیت کی ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کا تنقیدی جائزہ لے کر حقائق سے قوم کو آگاہ کیا جائے گا ۔شعبے کی ترقی اور تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے وقار میں اضافہ کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, March 31, 2008
محکمہ تعلیم کا تنقیدی جائزہ لیکر حقائق سے قوم کو آگاہ کرینگے،احسن اقبال
اسلام آباد...وفاقی وزیر تعلیم نے چارج سنبھالتے ہی تعلیم کے شعبے میں ہنگامی پلان آف ایکشن مرتب کرنے کا اعلان کیا ہے۔احسن اقبال نے پاک سیکریٹریٹ اسلام آباد میں اپنی وزارت کا چارج لیا اور حکام کے ساتھ بات چیت کی ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کا تنقیدی جائزہ لے کر حقائق سے قوم کو آگاہ کیا جائے گا ۔شعبے کی ترقی اور تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے وقار میں اضافہ کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
پیپلز پارٹی کی راہنما اور رکن قومی اسمبلی فرزانہ راجہ اسپتال میں داخل
اسلام آباد...پیپلز پارٹی کی راہنما اور رکن قومی اسمبلی فرزانہ راجہ کو ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیتے ہوئے پمز اسپتال اسلام آباد کے وی وی آئی پی وارڈ میں داخل کرلیا ہے ۔فرزانہ راجہ کو پیٹ کی جلن اور درد کی شکایت پر اسپتال داخل کیا گیا ۔ڈاکٹروں نے ان کا الٹراساؤنڈاور ایکسرے کئے ۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اسلم بٹ اور ڈاکٹر شازیہ نے ان کا چیک اپ کیا ۔ڈاکٹروں کے مطابق انہیں معدے کا مسئلہ ہے ،تھکاوٹ اور بے آرامی بھی ان کی طبیعت کی خرابی کی وجہ بنی ۔اسپتال ذرائع کے مطابق فرزانہ راجہ کی طبیعت اب ٹھیک ہے تاہم انہیں آرام کے لیے داخل کرلیا گیا ہے ۔
مشاہد حسین برسلز میں کشمیر کے بارے میں سیمینار میں مقرر ہوں گے
اسلام آبادسینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید برسلز روانہ ہو گئے جہاں وہ ”کشمیر پر عالمی گفت وشنید“ کے موضوع پر سیمینار میں کلیدی خطاب کریں گے۔ سیمینار کا اہتمام منگل کو یورپی پارلیمنٹ نے کیا ہے۔ بعد ازاں وہ 3 اپریل کو ولٹن پارک میں برطانوی دفتر خارجہ کے زیراہتمام پاکستان کے بارے میں کانفرنس سے خطاب کیلئے لندن جائیں گے۔ لندن میں قیام کے دوران سینیٹر مشاہد حسین سید کشمیر کے بارے میں ورکنگ گروپ کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ ان کی دیگر مصروفیات میں ”پاکستان : سٹرٹیجک چیلنجز اور مواقع“ کے موضوع پر رائل کالج آف ڈیفنس سٹڈیز میں منعقد ہونے والی کانفرنس سے خطاب بھی شامل ہے۔
وفاقی کابینہ کا معزول ججز کی بحالی اور ایف سی آر کے خاتمے کیلئے اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل دو الگ الگ کمیٹیوں کی تشکیل کا فیصلہ
وفاقی وزراء ایک ہفتہ میں اپنے وزارتوں کی صورتحال اور سو روزہ پلان آف ایکشن پر عملدرآمد کے حوالے سے حکمت عملی کے بارے میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دیں گے
نمائندہ جمہوری حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے عو ام کو ریلیف کی فراہمی اولین ترجیح ہے
شفافیت اور انصاف کے ذریعے نظام حکومت چلایا جائے گا
گندم کی سپورٹ پرائس 625 روپے مقرر کئے جانے کا خیر مقدم
وفاقی کابینہ کے پہلے باضابطہ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات شیری رحمن کی پریس بریفنگ
اسلام آباد ۔ وفاقی کابینہ نے ججز کی بحالی کی قرارداد کے مسودے کی تیاری اور قبائلی علاقوں سے ایف سی آر کے خاتمے کیلئے وفاقی وزیر قانون و انصاف کی سربراہی میں حکمران اتحاد کے اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل دو الگ الگ کمیٹیوں کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تمام وفاقی وزراء ایک ہفتہ میں اپنے وزارتوں کی صورتحال اور سو روزہ پلان آف ایکشن پر عملدرآمد کے حوالے سے حکمت عملی کے بارے میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دیں گے ۔وفاقی کابینہ نے واضح کیا ہے نمائندہ جمہوری حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے عو ام کو ریلیف کی فراہمی اولین ترجیح ہے شفافیت اور انصاف کے ذریعے نظام حکومت چلایا جائے گا۔کابینہ نے وزیراعظم کی جانب سے گندم کی سپورٹ پرائس 625 روپے مقرر کئے جانے کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔ہر دو ہفتے کے بعد کابینہ کا اجلاس ہو گاناگزیر صورت میں ایک ہفتے کے بعد بھی کابینہ کا اجلاس منعقد کیاجا سکے گا وفاقی کابینہ کا پہلا اور افتتاحی اجلاس پیر کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا اجلاس میں سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کے لئے دعائے مغفرت کی گئی اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال ، عوام کو درپیش مشکلات ، حکومت کے سو روزہ پروگرام اور دیگر اہم امور زیر غور آئے ۔ وزیراعظم نے وفاقی وزراء کو ہدایت کی کہ وہ اس سو روزہ ایجنڈے پر عمل درآمد کو حتمی شکل دیں فوری طور پر اپنی اپنی وزارتوں کا چارج سنبھال لیں اور اگلی کابینہ سے قبل رپورٹس وزیراعظم کو پیش کردیں ۔اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمن نے کہا کہ طویل کاوشوں اور جدوجہد کے نتیجے میں نمائندہ جمہوری حکومت نے اقتدار سنبھالاہے عوام حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ شفافیت اور انصاف کے ذریعے نظام حکومت چلانا ہمارا ہدف ہو گا پارلیمانی کمیٹیوں کو مضبوط کیا جائے گا۔ہر وزارت کی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا کام کرنے کاوقت ہے بہت زیادہ عوامی توقعات وابستہ ہیں مسائل درپیش ہیں مختلف بحرانوں کا سامنا ہے وزراء سے کہا گیاہے کہ وہ اپنی وزارتوں کے اصل حقائق سے وزیراعظم کو آگاہ کریں خصوصاً فنانس ڈویژن کو کہاگیاہے کہ وہ اصل مالیاتی صورتحال کے بارے میں کابینہ کو آگاہ کرے ملک پر مہنگائی کا دباؤ ہے قیمتیں زیادہ ہے بجلی کا بحران ہے عوام کو ریلیف دینا ہے یہ بھی فیصلہ کیاہے کہ محنت کشوں کی کم از کم چھ ہزار روپے تنخواہ مقرر کرنے کا جو فیصلہ کیاگیا ہے اس کو عملی جامعہ پہنانے کیلئے جلد ہی لیبر قوانین میں ترامیم کی جائیں گی جنگی بنیادوں پر عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بیشتر وقت سو روزہ ایجنڈے پر بات کی گئی انہوں نے کہاکہ آئندہ سوموار تک پیمرا اورمیڈیا سے متعلق کالے اور امتیازی قوانین کو ہٹانے کیلئے ڈرافٹ تیار کر لیاجائے گااحکامات جاری کر دئیے گئے ہیں ۔ایف سی آر کے خاتمے کیلئے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی فریقوں کی سفارشات کی روشنی میں تجاویز تیارکرے گی ۔عدلیہ کی بحالی کیلئے اعلان مری پر عمل درآمد کے حوالے سے قرار داد کی تیاری کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی قائم ہو گی حکمران اتحاد سے کمیٹیوں کے اراکین کی نامزدگی کے بعد ان کا اعلان کر دیا جائے گاانہوں نے کہاکہ ہمیں کھوکھلی کشتی ملی ہے۔ پروگرام پر تیزی سے عملدرآمد کرنا ہے توانائی کے حوالے سے خصوصی بچت مہم چلائی جائے گی وزیراعظم ہاؤس کے بجٹ میں چالیس فیصد کمی کے فیصلے سے مثال قائم کی گئی ہے غیر ترقیاتی اخراجات کم سے کم رکھے جائیں گے ۔سو روزہ پروگرام عمل درآمد کے حوالے سے وفاقی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے کوئی غیر آئینی کام نہیں کیاجائے گا قانون کی حکمرانی ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، جمہوریت کی بحالی ، اطلاعات تک رسائی اہداف ہیں ۔پارلیمانی کمیٹیوں کو فعال کیاجائے گا جو محاسبے کا موثر اور جامع نظام ہو گا انقلابی کلچر متعارف کرائیں گے انتقام کی سیاست نہیں ہوگی۔جمہوری اداروں کے ذریعے محاسبہ ہوگا نمائندہ جمہوری قوتیں مل کر چلیں گی بنیادی فیصلہ یہ ہواکہ عوام کو ساتھ لے چلیں گے ۔ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایکشن لیاجائے گا۔عوامی حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہو گی۔ایک سوال کے جواب میںانہوںنے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں اس بارے میں وزیراعظم نے بھی اعلان کیاہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ اس گھناؤنے جرم میں ملوث نیٹ ورک کوبے نقاب کیاجائے گا تمام فیصلے مشاورت سے کئے جائیں گے
نمائندہ جمہوری حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے عو ام کو ریلیف کی فراہمی اولین ترجیح ہے
شفافیت اور انصاف کے ذریعے نظام حکومت چلایا جائے گا
گندم کی سپورٹ پرائس 625 روپے مقرر کئے جانے کا خیر مقدم
وفاقی کابینہ کے پہلے باضابطہ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات شیری رحمن کی پریس بریفنگ
اسلام آباد ۔ وفاقی کابینہ نے ججز کی بحالی کی قرارداد کے مسودے کی تیاری اور قبائلی علاقوں سے ایف سی آر کے خاتمے کیلئے وفاقی وزیر قانون و انصاف کی سربراہی میں حکمران اتحاد کے اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل دو الگ الگ کمیٹیوں کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تمام وفاقی وزراء ایک ہفتہ میں اپنے وزارتوں کی صورتحال اور سو روزہ پلان آف ایکشن پر عملدرآمد کے حوالے سے حکمت عملی کے بارے میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دیں گے ۔وفاقی کابینہ نے واضح کیا ہے نمائندہ جمہوری حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے عو ام کو ریلیف کی فراہمی اولین ترجیح ہے شفافیت اور انصاف کے ذریعے نظام حکومت چلایا جائے گا۔کابینہ نے وزیراعظم کی جانب سے گندم کی سپورٹ پرائس 625 روپے مقرر کئے جانے کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔ہر دو ہفتے کے بعد کابینہ کا اجلاس ہو گاناگزیر صورت میں ایک ہفتے کے بعد بھی کابینہ کا اجلاس منعقد کیاجا سکے گا وفاقی کابینہ کا پہلا اور افتتاحی اجلاس پیر کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا اجلاس میں سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کے لئے دعائے مغفرت کی گئی اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال ، عوام کو درپیش مشکلات ، حکومت کے سو روزہ پروگرام اور دیگر اہم امور زیر غور آئے ۔ وزیراعظم نے وفاقی وزراء کو ہدایت کی کہ وہ اس سو روزہ ایجنڈے پر عمل درآمد کو حتمی شکل دیں فوری طور پر اپنی اپنی وزارتوں کا چارج سنبھال لیں اور اگلی کابینہ سے قبل رپورٹس وزیراعظم کو پیش کردیں ۔اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمن نے کہا کہ طویل کاوشوں اور جدوجہد کے نتیجے میں نمائندہ جمہوری حکومت نے اقتدار سنبھالاہے عوام حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ شفافیت اور انصاف کے ذریعے نظام حکومت چلانا ہمارا ہدف ہو گا پارلیمانی کمیٹیوں کو مضبوط کیا جائے گا۔ہر وزارت کی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا کام کرنے کاوقت ہے بہت زیادہ عوامی توقعات وابستہ ہیں مسائل درپیش ہیں مختلف بحرانوں کا سامنا ہے وزراء سے کہا گیاہے کہ وہ اپنی وزارتوں کے اصل حقائق سے وزیراعظم کو آگاہ کریں خصوصاً فنانس ڈویژن کو کہاگیاہے کہ وہ اصل مالیاتی صورتحال کے بارے میں کابینہ کو آگاہ کرے ملک پر مہنگائی کا دباؤ ہے قیمتیں زیادہ ہے بجلی کا بحران ہے عوام کو ریلیف دینا ہے یہ بھی فیصلہ کیاہے کہ محنت کشوں کی کم از کم چھ ہزار روپے تنخواہ مقرر کرنے کا جو فیصلہ کیاگیا ہے اس کو عملی جامعہ پہنانے کیلئے جلد ہی لیبر قوانین میں ترامیم کی جائیں گی جنگی بنیادوں پر عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بیشتر وقت سو روزہ ایجنڈے پر بات کی گئی انہوں نے کہاکہ آئندہ سوموار تک پیمرا اورمیڈیا سے متعلق کالے اور امتیازی قوانین کو ہٹانے کیلئے ڈرافٹ تیار کر لیاجائے گااحکامات جاری کر دئیے گئے ہیں ۔ایف سی آر کے خاتمے کیلئے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی فریقوں کی سفارشات کی روشنی میں تجاویز تیارکرے گی ۔عدلیہ کی بحالی کیلئے اعلان مری پر عمل درآمد کے حوالے سے قرار داد کی تیاری کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی قائم ہو گی حکمران اتحاد سے کمیٹیوں کے اراکین کی نامزدگی کے بعد ان کا اعلان کر دیا جائے گاانہوں نے کہاکہ ہمیں کھوکھلی کشتی ملی ہے۔ پروگرام پر تیزی سے عملدرآمد کرنا ہے توانائی کے حوالے سے خصوصی بچت مہم چلائی جائے گی وزیراعظم ہاؤس کے بجٹ میں چالیس فیصد کمی کے فیصلے سے مثال قائم کی گئی ہے غیر ترقیاتی اخراجات کم سے کم رکھے جائیں گے ۔سو روزہ پروگرام عمل درآمد کے حوالے سے وفاقی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے کوئی غیر آئینی کام نہیں کیاجائے گا قانون کی حکمرانی ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، جمہوریت کی بحالی ، اطلاعات تک رسائی اہداف ہیں ۔پارلیمانی کمیٹیوں کو فعال کیاجائے گا جو محاسبے کا موثر اور جامع نظام ہو گا انقلابی کلچر متعارف کرائیں گے انتقام کی سیاست نہیں ہوگی۔جمہوری اداروں کے ذریعے محاسبہ ہوگا نمائندہ جمہوری قوتیں مل کر چلیں گی بنیادی فیصلہ یہ ہواکہ عوام کو ساتھ لے چلیں گے ۔ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایکشن لیاجائے گا۔عوامی حکومت عوام کے سامنے جوابدہ ہو گی۔ایک سوال کے جواب میںانہوںنے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں اس بارے میں وزیراعظم نے بھی اعلان کیاہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ اس گھناؤنے جرم میں ملوث نیٹ ورک کوبے نقاب کیاجائے گا تمام فیصلے مشاورت سے کئے جائیں گے
ویج ایوارڈ کے نفاذ پر غور کیلئے جلد کمیٹی بلائی جائے گی ۔ شیریں رحمان
پیمرا کے ترمیمی آرڈیننس کے خاتمے کیلئے سمری جلد وفاقی کابینہ کو بھیجیں گے
میڈیا کی ترقی کے حق میں ہیں اس پر قد غن لگانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی نجی ٹی وی سے گفتگو
اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیریں رحمان نے کہا ہے کہ پیمرا کے ترمیمی آرڈیننس کے خاتمے کیلئے سمری جلد وفاقی کابینہ کو بھیجی جائے گی آج اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم میڈیا کی ترقی کے حق میں ہیں اور اس پر قد غن لگانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا انہوں نے کہاکہ تین نومبر کی ایمر جنسی کے بعد جو کچھ میڈیا کے ساتھ سلوک کیا گیاتھا وہ انتہائی غلط اقدام تھا اور تین نومبر کے بعد جو امتیازی قوانین نافد کئے گئے تھے ان کو ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کیاگیا ہے پیمرا کو ختم کرنے کے سلسلے میں سوال پر شیریں رحمان نے کہاکہ اس بارے سمری وفاقی کابینہ کو بھجوائی جائے گی اس بارے میں غور جاری ہے لیکن اس بارے میں بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور جب سمری تیار ہو گی اور کابینہ کو بھجوائی جائے گی اس بارے میں غور جاری ہے لیکن اس بارے میں بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور جب سمری تیار ہو گی اور کابینہ کو بھجوائی جائے گی اور کابینہ فیصلہ کرے گی کہ پیمرا اتھارٹی کو ختم کیا جائے یا اس کو ایک ادارے کی حیثیت سے وزارت اطلاعات کے ماتحت کام کرنے کی اجازت دی جائے انہوں نے کہاکہ ہماری تین بنیادی ترجیحات ممیں میڈیا کے قوانین کو مزید موثر بنانا اور صحافیوں کی سہولیات کی فراہمی کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو پروٹیکشن کمیٹی کہلائے گی یہ کمیٹی صحافیوں کے حقوق اور تحفظ کے لئے کام کرے گی دوسرا پیمرا قوانین کو ختم کرنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے گی تیسری اور آخری ترجیح میں ویج بورڈ کے نفاذ پر غور کیاجائے گا اس بارے میں ایک کمیٹی جلد بلائی جائے گی انہوں نے کہاکہ میڈیا کے ماحول کو بہتر اور موثر بنانے کیلئے بھی اقدامات اٹھانے کا حکومت ارادہ رکھتی ہے اور وزارت بہت جلد صحافیوں کی تمام اعلیٰ تنظیموں کو اعتماد میں لے گی اور کنسلٹیٹو فورم بنایا جائے گا جس میں فیصلے کئے جائیں گے ۔
میڈیا کی ترقی کے حق میں ہیں اس پر قد غن لگانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی نجی ٹی وی سے گفتگو
اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیریں رحمان نے کہا ہے کہ پیمرا کے ترمیمی آرڈیننس کے خاتمے کیلئے سمری جلد وفاقی کابینہ کو بھیجی جائے گی آج اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم میڈیا کی ترقی کے حق میں ہیں اور اس پر قد غن لگانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا انہوں نے کہاکہ تین نومبر کی ایمر جنسی کے بعد جو کچھ میڈیا کے ساتھ سلوک کیا گیاتھا وہ انتہائی غلط اقدام تھا اور تین نومبر کے بعد جو امتیازی قوانین نافد کئے گئے تھے ان کو ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کیاگیا ہے پیمرا کو ختم کرنے کے سلسلے میں سوال پر شیریں رحمان نے کہاکہ اس بارے سمری وفاقی کابینہ کو بھجوائی جائے گی اس بارے میں غور جاری ہے لیکن اس بارے میں بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور جب سمری تیار ہو گی اور کابینہ کو بھجوائی جائے گی اس بارے میں غور جاری ہے لیکن اس بارے میں بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور جب سمری تیار ہو گی اور کابینہ کو بھجوائی جائے گی اور کابینہ فیصلہ کرے گی کہ پیمرا اتھارٹی کو ختم کیا جائے یا اس کو ایک ادارے کی حیثیت سے وزارت اطلاعات کے ماتحت کام کرنے کی اجازت دی جائے انہوں نے کہاکہ ہماری تین بنیادی ترجیحات ممیں میڈیا کے قوانین کو مزید موثر بنانا اور صحافیوں کی سہولیات کی فراہمی کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو پروٹیکشن کمیٹی کہلائے گی یہ کمیٹی صحافیوں کے حقوق اور تحفظ کے لئے کام کرے گی دوسرا پیمرا قوانین کو ختم کرنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے گی تیسری اور آخری ترجیح میں ویج بورڈ کے نفاذ پر غور کیاجائے گا اس بارے میں ایک کمیٹی جلد بلائی جائے گی انہوں نے کہاکہ میڈیا کے ماحول کو بہتر اور موثر بنانے کیلئے بھی اقدامات اٹھانے کا حکومت ارادہ رکھتی ہے اور وزارت بہت جلد صحافیوں کی تمام اعلیٰ تنظیموں کو اعتماد میں لے گی اور کنسلٹیٹو فورم بنایا جائے گا جس میں فیصلے کئے جائیں گے ۔
ایوان صدر میں وزراء کی سیاہ پٹیوں سے تقریب تعطل کا شکار ہوتے ہوتے رہ گئی تھی ،پٹیاں اتروانے کی کوشش بے سود ،مسلم لیگ (ن) کے اراکین ڈٹے رہے
اسلام آباد ۔ ایوان صدر میں پیر کو وفاقی کابینہ کا حلف مسلم لیگ ن کے وزراء کی سیاہ پٹیوں کے معاملے پر تعطل کا شکار ہوتے ہوتے رہ گیا ذرائع کے مطابق نئی وفاقی کابینہ اور ایوان صدر کے درمیان وزراء کے حلف کے معاملے پر اس وقت ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا جب مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزراء کو بازوؤں سے سیاہ پٹیاں اتارنے کو کہا گیا ۔ ایوان صدر میں سید خورشید شاہ کے ذریعے مسلم لیگ ن کے وزراء کو پیغام پہنچایا گیا کہ وہ سیاہ پٹیاں اتار دیں تاہم وزراء ڈٹے رہے اور واضح کر دیا کہ حلف برداری کی تقریب نہیں ہوتی تو نہ ہو سیاہ پٹیاں نہیں اتاریں گے جس پر وزراء کے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں تقریب کے اختتام تک موجود رہیں
ہم ایوان صدر میں بیٹھے ہوئے شخص کو آئینی اور قانونی صدر نہیں مانتے کیونکہ وہ ایک قابض شخص ہے ۔ چودھری نثار علی خان
ایک ماہ کے اندر اندر تمام سابق عدلیہ اور ججوں کی بحالی ہو گی
سینئر وفاقی وزیر کا ٹی وی انٹرویو
اسلام آباد ۔ سینئر وفاقی وزیر چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ہم ایوان صدر میں بیٹھے ہوئے شخص کو آئینی اور قانونی صدر نہیں مانتے کیونکہ وہ ایک قابض شخص ہے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے قوم سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ایک ماہ کے اندر تمام جج بحال ہوں گے اور ہم نے اپنے اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے اس وعدے پر حلف لینا قبول کر لیا ہے کہ ایک ماہ کے اندر اندر تمام سابق عدلیہ اور ججوں کی بحالی ہو گی سینئر وزیر نے کہا کہ ہم شدید تحفظات کا شکار تھے مگر ایک بڑے کاذ کے لئے حلف لینے کا فیصلہ کیا انہوںنے کہا کہ ہم اقتدار میں ضرور آ گئے ہیں مگر اس پر مطمئن اور خوش نہیں ہیں اللہ کا شکر ضرور ادا کرتے ہیں مگر قطعی مطمئن نہیں ہیں ہم مطمئن اور خوش اس دن ہوں گے جب ہم عوام سے کیے ہوئے اپنے وعدے پورے کر کے سرخرو ہوں گے جب پاکستان کی عدلیہ کے سامنے سرخرو ہوں گے جب ہم پاکستان کی عزت نفس وقار کے سامنے سر خروں ہوں گے اور مسلم لیگ ن کا پاکستان کے عوام کے ساتھ وعدہ ہے کہ ہم اس اقتدار کو عوام کے مفاد میں استعمال کریں گے اپنے ذاتی یا پارٹی کے مفاد میں استعمال نہیں کریں گے
سینئر وفاقی وزیر کا ٹی وی انٹرویو
اسلام آباد ۔ سینئر وفاقی وزیر چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ہم ایوان صدر میں بیٹھے ہوئے شخص کو آئینی اور قانونی صدر نہیں مانتے کیونکہ وہ ایک قابض شخص ہے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے قوم سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ایک ماہ کے اندر تمام جج بحال ہوں گے اور ہم نے اپنے اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے اس وعدے پر حلف لینا قبول کر لیا ہے کہ ایک ماہ کے اندر اندر تمام سابق عدلیہ اور ججوں کی بحالی ہو گی سینئر وزیر نے کہا کہ ہم شدید تحفظات کا شکار تھے مگر ایک بڑے کاذ کے لئے حلف لینے کا فیصلہ کیا انہوںنے کہا کہ ہم اقتدار میں ضرور آ گئے ہیں مگر اس پر مطمئن اور خوش نہیں ہیں اللہ کا شکر ضرور ادا کرتے ہیں مگر قطعی مطمئن نہیں ہیں ہم مطمئن اور خوش اس دن ہوں گے جب ہم عوام سے کیے ہوئے اپنے وعدے پورے کر کے سرخرو ہوں گے جب پاکستان کی عدلیہ کے سامنے سرخرو ہوں گے جب ہم پاکستان کی عزت نفس وقار کے سامنے سر خروں ہوں گے اور مسلم لیگ ن کا پاکستان کے عوام کے ساتھ وعدہ ہے کہ ہم اس اقتدار کو عوام کے مفاد میں استعمال کریں گے اپنے ذاتی یا پارٹی کے مفاد میں استعمال نہیں کریں گے
مخلوط حکومت تمام ایشوز پر مشاورت کی پالیسی پر کاربند رہے گی ۔سید یوسف رضا گیلانی
ہر کام عوامی توقعات کے مطابق کیا جائے گا۔ وزیراعظم کی وفاقی کابینہ کی تقریب حلف برداری کے بعدمیڈیا سے گفتگو
اسلام آباد۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت تمام ایشوز پر مشاورت کی پالیسی پر کار بند رہے گی پیر کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب کے بعدمیڈیا سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ تمام مسائل باہمی مشاورت سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور یہ کام عوامی توقعات کیمطابق کیا جائے گا۔ وز یراعظم نے کہا کہ حکومت عوام سے کیے گئے ہوئے تمام وعدہ ایفا کرنے کی کوشش کرے گی اور انشاء اللہ عوام کو مایوس نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کا احترام ہمارا نصب العین ہے اور تمام مسائل کا حل اتحادی جماعتوں کے مشورے سے کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم عوام سے خالی خیالی وعدے نہیں کریں گے بلکہ انہیںعملی جامہ پہنانے کی حتی الوسیع کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام باشعور ہیں وہ سب جانتے ہیں کہ کون سچے وعدے کرتا ہے ۔
اسلام آباد۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت تمام ایشوز پر مشاورت کی پالیسی پر کار بند رہے گی پیر کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب کے بعدمیڈیا سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ تمام مسائل باہمی مشاورت سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور یہ کام عوامی توقعات کیمطابق کیا جائے گا۔ وز یراعظم نے کہا کہ حکومت عوام سے کیے گئے ہوئے تمام وعدہ ایفا کرنے کی کوشش کرے گی اور انشاء اللہ عوام کو مایوس نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کا احترام ہمارا نصب العین ہے اور تمام مسائل کا حل اتحادی جماعتوں کے مشورے سے کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم عوام سے خالی خیالی وعدے نہیں کریں گے بلکہ انہیںعملی جامہ پہنانے کی حتی الوسیع کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام باشعور ہیں وہ سب جانتے ہیں کہ کون سچے وعدے کرتا ہے ۔
PM urges cabinet to focus on government’s 100 days programme
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : Prime Minister Sayed Yousuf Raza Gilani on Monday emphasized upon the members of his Cabinet to gear-up their energies and focus upon the 100 days programme to ensure that the government is determined to deliver.He was presiding over the first meeting of the new Federal Cabinet here at the PM Secretariat this afternoon.
The Prime Minister said that the government should not lose sight of the mandate bestowed upon them by the people of Pakistan.
The hopes and aspirations of the people have to be upheld and all efforts be made to bring about a change in the quality of life of the common man, he added.
The Prime Minister said that despite the fact that there are numerous challenges and limited resources, it should not deter our commitment to the Nation.
“Our determination is greater than the challenges and with the blessings of Almighty Allah and support from the people the government would be able to achieve its objectives”, he added.
The Prime Minister said that although the Cabinet has the responsibility to prepare policies and work out the course for implementation yet we would take the Parliament into confidence on all important issues.
Consensus on policy matters is always helpful in the successful implementation of the policies, he added.
The Prime Minister reiterated that he would strive to live up to the confidence reposed in him by the people and their representatives in the National Assembly.
The task before the government, he said, is the welfare and betterment of the people for which there is consensus among all the coalition partners, therefore, the government would make a confident beginning.
The Prime Minister directed all the ministers to evaluate the projects of their respective ministries and prepare short term and long term plans in accordance with the manifestos of the coalition government.
The programmes should be prepared keeping in view that these are achievable within the time span specified, he added.
The Prime Minister reiterated that austerity and transparency should be the guiding parameters while preparing the plans and specifically during the implementation of the plans and the projects undertaking.
The Prime Minister advised the members of the Cabinet to adopt a proactive approach and keep the people abreast with the progress on various programmes through Media.
This approach he said would reduce chances of speculations as well as give confidence to the people that the government is concerned about their welfare.
PM chairs cabinet meeting; two committees constituted on judges restoration, FCR
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : The federal Cabinet in its first meeting on Monday decided to constitute two cabinet committees headed by the Minister for Law & Justice to prepare recommendations for consideration of the cabinet on the issue of restoration of judges and repeal of FCR.Members of the committees would be nominated by the head of coalition partners of the government, Minister for Information and Broadcasting Ms. Sherry Rehman told the newsmen after the cabinet meeting held here with Prime Minister Yousuf Raza Gilani in chair.
The Cabinet also approved that necessary amendments in the labour law may be made to implement the decision regarding Rupees 6000/-pm as minimum wages of the labour.
The Cabinet welcomed the support price of wheat fixed at Rs. 625 per 40kg and expressed the resolve that no shortage of wheat and Atta would be allowed to be created by any vested interest.
The Cabinet was informed by the Minister for Information & Broadcasting that the ministry is preparing draft proposals for submission to the law division to revoke the amendments in the PEMRA ordinance made on November 3, 2007. The Minister also informed the Cabinet that spade work to make amendments in the Access to Information law have also been initiated by the ministry.
The Cabinet decided to meet every fortnight on Wednesday to take up the summaries of various ministries for the implementation of 100-day programme on fast track.
The Information Minister told the journalists that the Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani emphasized upon the members of his Cabinet to gear-up their energies and focus upon the 100 days programme to ensure that the government is determined to deliver.
She said that in his opening remarks, the Prime Minister said that the government should not lose sight of the mandate bestowed upon them by the people of Pakistan. The hopes and aspirations of the people, he added, have to be upheld and all efforts be made to bring about a change in the quality of life of the common man.
The Prime Minister said that despite the fact that there are numerous challenges and limited resources, it should not deter our commitment to the Nation. Our determination, he said, is greater than the challenges and with the blessings of Allah Almighty and support from the people the government would be able to achieve its objectives.
The Minister quoted the Prime Minister saying that “although the Cabinet has the responsibility to prepare policies and work out the course for implementation yet we would take the Parliament into confidence on all important issues.” Consensus on policy matters, he added, is always helpful in the successful implementation of the policies.
The Prime Minister reiterated that he would strive to live up to the confidence reposed in him by the people and their representatives in the National Assembly. The task before the government, he said, is the welfare and betterment of the people for which there is consensus among all the coalition partners, therefore, the government would make a confident beginning.
Ms Sherry Rehman told the mediamen that during the meeting the Prime Minister directed all the ministers to evaluate the projects of their respective ministries and prepare short term and long term plans in accordance with the manifestos of the coalition government. The programmes he said should be prepared keeping in view that these are achievable within the time span specified.
The Prime Minister reiterated that austerity and transparency should be the guiding parameters while preparing the plans and specifically during the implementation of the plans and the projects undertaking,she said.
The Prime Minister advised the members of the Cabinet to adopt a proactive approach and keep the people abreast with the progress on various programmes through Media. This approach he said would reduce chances of speculations as well as give confidence to the people that the government is concerned about their welfare.
The media persons were informed that the members of the Cabinet while formally congratulating the Prime Minister on assuming the office of the Chief Executive reposed their complete confidence in his leadership. They assured the Prime Minister that they would make untiring efforts to come up to the expectations of the Prime Minister as well as the people of Pakistan.
The members of the Cabinet while expressing views on various aspects of the Prime Minister’s policy statement in the National Assembly on March 29, 2008 said that contents of the speech have received favourable reaction from all walks of life.
Earlier, the Cabinet started its proceedings with recitation from the Holy Quran and offered Fateha for Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto and other martyrs and also observed one minute silence as a mark of respect for all those who rendered sacrifices for the cause of democracy.
Minister for Information and Broadcasting Sherry Rehman replying to a question said the new government does not believe in victimization of the opponents but a transparent accountability process would be initiated by strengthening the Parliament committees especially the Public Accounts Committee.
The Minister said that 40 percent reduction was announced in the budget of Prime Minister House to set an example for other ministries. She said that provinces were free to make a decision about any cut in their non-developmental budgets.
To a question about PEMRA law, she said the government has hundred days to amend the regulations. “We would not take any unconstitutional step in this regard, she said adding that the new government would bring in the Parliament a draft law on access to information.”
To yet another question Ms. Sherry Rehman said that it has been decided that people would be provided relief and hoarders would be brought to book. She said that increase in support price of wheat would benefit the farmers while the consumers would be provided relief in the coming budget.
To a question she said that the government would try to get Wage Board award implemented and in this connection a tripartite commission would be formed. About the investigation of Benazir Bhutto case by the United Nations, she said that it was the demand of the PPP and final decision in this connection would be made soon.
Protecting, promoting media government’s priority: Sherry Rehman
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD: Minister for Information and Broadcasting, Sherry Rehman Monday said the role of government is not to suppress media but to protect and promote it on modern lines.Talking to journalists after taking charge as a Minister, she said the government of Pakistan Peoples Party (PPP) and its allies is committed to taking all democratic forces on board and believes in working as a team for the progress and development of the country.
Sherry Rehman said this responsibility has been assigned to her by Co-Chairman PPP Asif Ali Zardari and she would try her best to come up to the expectations of the people.
Regarding her priorities as a Minister, she said the first priority would be to review Pakistan Electronic Media Regulatory Authority (PEMRA) Ordinance, amended on November 3, 2007 and in this regard summary would sent to the Prime Minister.
She said the decision to bring amendment in the PEMRA laws has been taken and all other laws against free media would be abolished.
The Minister said realizing the importance of quality journalism, special workshops would be arranged to provide training to mediapersons.
Answering a question, she said, “We also want to initiate tripartite dialogue on Wage Board.”
The Minister said the other of priority of her Ministry would be to deregulate and protect the media and added a special journalist protection committee would be formed.
Sherry Rehman said the government’s aim is to promote responsible and independent media in the country, adding that during next few weeks some positive developments in media sector would come to light.
Talking to senior officers of the Ministry, who were introduced to her, the Minister said there is a need to bring some positive changes in our approach and working to meet the challenges in a befitting manner.
Earlier, Secretary Information and Broadcasting, Anwar Mahmood and senior officers of the Ministry welcomed the Minister upon her arrival.
Fehmida Mirza for effective legislation to protect women rights
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : Speaker National Assembly Dr. Fehmida Mirza Monday underlined the need to introduce more effective and positive legislation in the Parliament to protect women rights being violated in the name of honour killing, domestic violence and through jirga system.
Woman should not be considered as property of any one. Our religion Islam provides full respect to woman and protection to its fundamental rights. There is also protection to women rights in the constitution, she told a private television (ARY One World).
“There must be positive legislation in the Parliament to protect women rights and full implementation on it,” the first woman speaker of the country and Islamic world observed.
She also criticised the jirga system functioning especially in interior areas of the country, who oftenly announce severe punishments against women community.
There is no need and room of Jirga system in presence of independent judicial system in the country, she said adding “we have to further strengthen our court system for cheaper and quick dispensation of justice to everyone.”
She termed the jirga system ‘a parallel system’ against the courts, which should not be in place.
To a question, she said the parliament would be made supreme and vowed to take all parliamentarians along on equality basis for smooth functioning of the house, irrespective of party affiliations.
She also appreciated the decision of Prime Minister Yousuf Raza Gilani for presenting him in question-hour of the national assembly to respond queries of opposition benches on the government policies.
She said such step of the PM would set new example in parliamentary history of the country and also help ensuring presence of all ministers in question-hour for accountability and get feed back from opposition benches.
Commenting on a question, Fehmida Mirza said the country has been running through ordinances, while it needed proper legislation through the Parliament for the welfare of common man and ultimate progress and development of Pakistan.
She said all issues would be brought in the Parliament and settled through effective debate and legislation.
Dr. Fehmida Mirza urged all parliamentarians to rise-above their party affiliation and do legislation for welfare of the common man and progress and prosperity of the country.
I can trust Ketan Desai, says Sushmita Sen
Sushmita Sen says she tied up with Ketan Desai's MKD Productions for her dream project Rani Laxmibai, which she will direct and produce, because she needed someone she could trust and knew the nitty gritty of making films.
Ketan, son of well-known filmmaker Manmohan Desai, will serve as the executive producer on the historical film and Sushmita can barely contain her excitement at the collaboration.
"It would've been impossible for me to look into all the nitty gritty. I had to work with people whom I can trust implicitly. Ketan is an extremely capable and clued in man," Sushmita, who plays the title role in the film, told IANS.
While Ketan will bring his cinematic expertise into Sushmita's dream project, another Desai, Nitin, is busy designing the elaborate period sets of the film.
For the crucial war scenes, the 33-year-old takes her mixed Indian and British crew to China.
"The cast will be both British and Indian actors," she said.
The casting of the British actors is currently on and celebrated British agency William Morris has been employed to find the perfect actors for the movie.
"We will stick as far as possible to the language of the characters' national identity. But we've to keep the question of accessibility in mind. The film will therefore be largely in Hindi and Urdu."
Since Rani Laxmibai's husband was a man much older than the queen, there will be no romantic interest for Sushmita in the film.
And, yes, Sushmita will dedicate the film to her dear friend Rajiv Narayan, who died of cancer recently.
"They were both such fierce warriors battling their enemies till the very end," said Sushmita, who said Rani Laxmibai had always been a role model.
Commenting upon her production house, Sushmita said: "Being the first product of my production house Tantra Productions, 'Rani Laxmibai' is something that I'm very ambitious about.
"While Tantra Productions is the parent company, Sushmita Sen Productions will be producing feature films. Tantra will be going into every sphere of entertainment, from television software to events management - all kinds of things to do with the creative process. There'll be different divisions of Tantra."
But the production house is now focusing only on the historical project.
"Sushmita Sen Productions is what we're focusing on right now. I'm working very hard to put the company's logistics in place. Going into direction wasn't something I had planned.
"Unfortunately or fortunately, I can't think of anyone else who feels as strongly about Laxmibai. If that's the seat I'm being persuaded to take, it's in the best interest of my film that the creative people I've on board must have a trustworthy name in the market."
An ex-Miss India, Sushmita has given quite a few hits like "Biwi No. 1", "Maine Pyaar Kyun Kiya" and "Main Hoon Na". But right now she is restless.
"I get only four-six hours of sleep these days. Fortunately, I am not facing the camera these days. So I don't care how I look."
"Dulha Mil Gaya" is Sushmita's only other acting assignment at the moment.
"It's my genre of a film, and I'm very excited about it. By god's grace the film will be a decent precursor to Rani Laxmibai."
چوبیس رکنی نو منتخب کابینہ میں وزارت صحت کا کوئی وزیر نہیں
اسلام آباد...نومنتخب وفاقی کابینہ کے سرکاری نوٹیفکیشن میں صحت کی وزارت کا نام و نشان بھی نہیں ہے۔چوبیس رکنی نو منتخب کابینہ میں حلف اٹھانے والے وزرا میں کسی کو صحت کا وزیر مقرر نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی وزیر کو شعبہ صحت کا اضافی چارج دیا گیا ہے ۔جب کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے انتخابی منشور میں صحت کے شعبہ کو بنیادی ترجیحات میں شامل کیا گیاتھا۔تاہم حیران کن طور پر صحت جیسے اہم شعبے کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔جیو نیوز کیذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے قمر الزمان کائرہ اور مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق کا نام وزارت صحت کے اضافی چارج کے لئے لیا جار رہا تھا تاہم سرکاری نوٹیفیکشن میں وزارت صحت کے عہدے کا اضافی چارج بھی کسی کو نہیں دیا گیا۔
پیمرا ترمیمی آرڈی نینس کے خاتمے کی سمری کابینہ کو بھیجی جائے گی،شیری رحمان
اسلام آباد......وفاقی وزیراطلاعات شیری رحمان نے کہا ہے کہ پیمرا ترمیمی آرڈی نینس کے خاتمے کی سمری وفاقی کابینہ کو بھیجی جائے گی،انھوں نے کہا کہ پیمرا اتھارٹی کو ختم کرنے کے حوالے سے کابینہ ہی کوئی فیصلہ کریگی۔انھوں نے مزید کہا کہ میڈیا قوانین کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ پیمرا کے امتیازی قوانین کو ختم کیا جائے گا۔
موبائل کمپنیوں نے پرکشش رسیونگ بیل لوڈ کرنے کے نام پر صارفین کو لوٹنا شروع کردیا
لاہور ۔ موبائل ٹیلی فون کمپنیوں نے صارفین کو لوٹنا شروع کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق موبائل ٹیلی فون کمپنیوں جن میں یو فون اور موبی لنک شامل ہیں نے رسیونگ بیل پر پر کشش دھنیں ، گانے ، نعت اور تلاوت لوٹ کرنے کے نام پر صارفین کو لوٹنا شروع کردیا ۔ مذکورہ کوئی بھی بیل لوڈ کرنے کیلئے مذکورہ کمپنی کو پیغام پر چھ روپے صارف کے بیلنس سے کاٹ لئے جاتے ہیں جبکہ صارفین کی طرف سے ہر بار پیغام بھیجنے پر مذکورہ رقم کی کٹوتی کرلی جاتی ہے جبکہ بیل لوڈ نہیں ہوپاتی جس کی وجہ سسٹم میں خرابی بتائی جاتی ہے اور بعض اوقات مذکورہ کمپنیاں ازخود صارفین کی ناپسندیدہ بیل لوڈ کردیتی ہیں جس سے جان چھڑوانا بھی مشکل ہوجاتا ہے
ڈوب جائے گا گیٹ وے آف انڈیا
ممبئی: 31 مارچوہ دن دور نہیں جن گیٹ وے آف انڈیا قصہ پارینہ ہو جائے گا، ماہرین کی بات کا اگر یقین کریں تو اگلے نوے سالوں کے بعد نہ گیٹ وے آف انڈیا ہوگا اور نہ ہی چوپاٹی ، ہمارے چہیتے سپر اسٹار شاہ رخ خان کا بنگلہ منت بھی سمندر کی گہرائیوں میں گم ہو چکا ہوگا، ممئی ائر پورٹ کا وجود ختم ہو چکا ہوگا اور میرن ڈائیو بھی نابود ہوجائے گا، غرض ممبئی تو ہوگی لیکن وہ ممبئی نہیں جس کی وجہ سے ممبی جانی جاتی ہے ممبئی کی پہچان کہلانے والے تمام اہم مقامات سمندر کے سینہ میں سمو جائینگے، آئی آئی ٹی چنئی کے ماہرین کی تیار شدہ رپورٹ میں یہ تمام تشویش ناک امور کا ذکر کیا گیا ہے اس رپورٹ کے مطابق موسم کی تبدیلی کی موجودہ شرح کے حساب سے گرین ہاوس اثرات کے تحتاگلے نوے سالوں میں درجہ حرارت میں چار سے پانچ ڈگری کا اضافہ ہوگا جس سے سمندر ی سطح پانچ میٹر بلند ہوجائے گی اس طرح ممبئی سمیت ساحلی علاقوں کے پیشتر شہر و قصبات زیر آب آجائینگے اورانسانی تاریخ کا یاک اور المیہ جنم لیگا، کروڑوں افراد بر گھر ہوجاننگے ماہرین کا کہنا ہے اس خطرے سے پیشگی آگاہی اور سد باب کی کوشش کرنا نا گریز ہو گیا ہے
جموں و کشمیر کے عوام پاکستان کا حصہ ہیں ہم جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ علی گیلانی
٧سال کے دوران جدوجہد آزادی کو نا قابل تلافی نفصان پہنچایا گیا ، آپ ہماری آواز بنیں
حریت چیئرمین سید علی گیلانی کا آصف علی زرداری اور نواز شریف کے نام الگ الگ خط
اسلام آباد ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئر مین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی پالیسیوں کی وجہ سے وقتی طور پر ہماری راہ میں بہت مشکلات آئی ہیں مگر ہم جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں ۔ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر پر دو ٹوک اور ٹھوس بات چیت کرے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ن ) کے سربراہ میاں نواز شریف کے نام الگ الگ خطوط میں علی گیلانی نے لکھا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام ایک بد ترین دور سے گزر رہے ہیں ۔ بھارت اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنے کے لئے گزشتہ اٹھارہ برسوں میں ایک لاکھ انسانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ چکا ہے ۔ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ میں اس مرحلے پر آپ کو صرف یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے عوام بھی پاکستان کا حصہ ہیں ۔ یہ لوگ ساٹھ برسوں سے اپنا سب کچھ لٹا کر پاکستان سے اپنی عقیدت کا ثبوت فراہم کرہے ہیں ۔ پاکستان سے ہمارا کلمے کا رشتہ ہے جسے کوئی کاٹ نہیں سکتا ۔ یہی بات ہے کہ جب پاکستان کسی مشکل کا شکار ہو تا ہے تو ہم خون کے آنسو روتے ہیں اور جب خوشی کا کوئی لمحہ آتا ہے تو حوصلے بڑھ جاتے ہیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ کبھی ہمیں یہ طعنہ دیا جاتا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام خود نہیں اٹھتے۔ افسوس کہ اب جب ہم اٹھ چکے ہیں تو حکمران امریکی خوشنودی ، بھارتی دوستی اور مادی منفعت کی وجہ سے ساٹھ برس کے اصولی موقف کو پس پشت ڈال بیٹھے ۔ یہ ایک تاریخی المیہ ہے کہ گزشتہ سات برسوں میں جس قدر ہماری جدوجہد کو نقصان پہنچا اس کی مثال پوری تاریخ میں نہیں ملتی ۔ ستم بالائے ستم یہ کہ ہمیں حق بات کہنے کی بھی اجازت نہیں ۔ جب ہم گلہ کرتے ہیں تو ان کی طبع نازک پر گراں گزرتا ہے ۔ پاکستان سے محبت اور عقیدت کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ جس بات کو ہم درست سمجھتے ہیں جس موقف پر پوری قوم کا اتفاق رائے ہو ہم اسے ترک کر کے چند سیاست دانوں اور حکمرانوں کی خوشنودی کی خاطر ہاں میں ہاں ملاتے رہیں ۔جموں و کشمیر پاکستان کا جزو لاینفک ہے یہ تحریک پاکستان کا نامکمل ایجنڈا اور پاکستان کی بقاء کی جنگ ہے ۔ جس میں ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے ۔ یہ بات ہم بھارتی ٹینکوں کے سامنے اذیت کدوں اور اسمبلی کے ایوانوں میں بھی کہتے رہے ہیں ۔ جبر ، ظلم ، تشدد ، جیلیں ، اذیت کدے اور حکمرانوں کی ناراضی ہمیں کبھی بھی اس موقف سے ہٹا نہیں سکتی۔ ہم اللہ کی عنایت سے ہر نئے دن نئے عزم کے ساتھ قدم بڑھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجود ہ سنگین حالات سے ہمار ے دل زخمی اور جگر پارہ پارہ ہیں ۔ پاکستان کی سلامتی ، بقاء اور استحکام ہمیں اپنی جانوں سے زیادہ محبوب ہے ۔ آپ ایک بار پھر منظر پر آئے ہیں تو ہماری پھر سے توقعات وابستہ ہوئی ہیں ۔ گزشتہ قومی اسمبلی کو ہم بغور دیکھتے رہے ہمارے مسئلے (جو کہ آپ کی اپنی شہ رگ کا مسئلہ ہے ) پر اس اسمبلی اور کشمیر کمیٹی نے کیا کیا ؟ آپ سب جانتے ہیں ۔ یہ اسمبلیاں یہ ایوان عوام کے جذبوں امنگوں ، خواہشات اور آئین کی پاسداری کے لئے ہوتے ہیں ۔ میں آ پ کو اپنے تجربے کی روشنی میں بتانا چاہتا ہوں کہ جب اسمبلیاں اور ایوان عوام کے جذبات کی قدر نہیں کرتے اس وقت ان کا حشر وہی ہوتا ہے جو مقبو ضہ جموں و کشمیر میں ہوا ۔ علی گیلانی نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے خلاف نہیں ۔ ہم خون خرابے کے حق میں بھی نہیں لیکن بھارت کی پوری تاریخ کہہ مکرنیوں اور وعدہ شکنیوں کی تاریخ ہے ۔ یہ وہ لاتوں کے بھوت ہیں جو باتوں سے نہیں مانتے ۔ ہم اس کے رویے سے خوب آگاہ ہیں ۔ اس نے پاکستان کے حکمرانوں کو انگلیوں پر نچانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور ان کو بری طرح استعمال ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسیوں کی وجہ سے وقتی طور پر ہماری راہ میں بہت مشکلات آئی ہیں لیکن یہ اس جدوجہد کا حصہ ہے ۔ ہم ہر حال میں ہر مشکل کا سامنا کریں گے ۔ اس خطے میں ایک عظیم پاکستان کا خواب پورا ہوتا ہے جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ بننا ہے ہماری آزادی کی تحریک زندہ رہے گی مجھے صرف یہ کہنا ہے کہ آپ بھی ہماری آواز بن جائیں ۔ ایوانوں میں اور ایوانوں سے باہر پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ بن جائیے ۔ انہوں نے میاں نواز شریف کے بارے میں کہا ہے کہ انہوںنے جس جرات اور دلیری کے ساتھ ایٹمی دھماکے کیے اس پر ہمیں فخر ہے
حریت چیئرمین سید علی گیلانی کا آصف علی زرداری اور نواز شریف کے نام الگ الگ خط
اسلام آباد ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئر مین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی پالیسیوں کی وجہ سے وقتی طور پر ہماری راہ میں بہت مشکلات آئی ہیں مگر ہم جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں ۔ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر پر دو ٹوک اور ٹھوس بات چیت کرے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ن ) کے سربراہ میاں نواز شریف کے نام الگ الگ خطوط میں علی گیلانی نے لکھا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام ایک بد ترین دور سے گزر رہے ہیں ۔ بھارت اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنے کے لئے گزشتہ اٹھارہ برسوں میں ایک لاکھ انسانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ چکا ہے ۔ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ میں اس مرحلے پر آپ کو صرف یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے عوام بھی پاکستان کا حصہ ہیں ۔ یہ لوگ ساٹھ برسوں سے اپنا سب کچھ لٹا کر پاکستان سے اپنی عقیدت کا ثبوت فراہم کرہے ہیں ۔ پاکستان سے ہمارا کلمے کا رشتہ ہے جسے کوئی کاٹ نہیں سکتا ۔ یہی بات ہے کہ جب پاکستان کسی مشکل کا شکار ہو تا ہے تو ہم خون کے آنسو روتے ہیں اور جب خوشی کا کوئی لمحہ آتا ہے تو حوصلے بڑھ جاتے ہیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ کبھی ہمیں یہ طعنہ دیا جاتا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام خود نہیں اٹھتے۔ افسوس کہ اب جب ہم اٹھ چکے ہیں تو حکمران امریکی خوشنودی ، بھارتی دوستی اور مادی منفعت کی وجہ سے ساٹھ برس کے اصولی موقف کو پس پشت ڈال بیٹھے ۔ یہ ایک تاریخی المیہ ہے کہ گزشتہ سات برسوں میں جس قدر ہماری جدوجہد کو نقصان پہنچا اس کی مثال پوری تاریخ میں نہیں ملتی ۔ ستم بالائے ستم یہ کہ ہمیں حق بات کہنے کی بھی اجازت نہیں ۔ جب ہم گلہ کرتے ہیں تو ان کی طبع نازک پر گراں گزرتا ہے ۔ پاکستان سے محبت اور عقیدت کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ جس بات کو ہم درست سمجھتے ہیں جس موقف پر پوری قوم کا اتفاق رائے ہو ہم اسے ترک کر کے چند سیاست دانوں اور حکمرانوں کی خوشنودی کی خاطر ہاں میں ہاں ملاتے رہیں ۔جموں و کشمیر پاکستان کا جزو لاینفک ہے یہ تحریک پاکستان کا نامکمل ایجنڈا اور پاکستان کی بقاء کی جنگ ہے ۔ جس میں ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے ۔ یہ بات ہم بھارتی ٹینکوں کے سامنے اذیت کدوں اور اسمبلی کے ایوانوں میں بھی کہتے رہے ہیں ۔ جبر ، ظلم ، تشدد ، جیلیں ، اذیت کدے اور حکمرانوں کی ناراضی ہمیں کبھی بھی اس موقف سے ہٹا نہیں سکتی۔ ہم اللہ کی عنایت سے ہر نئے دن نئے عزم کے ساتھ قدم بڑھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجود ہ سنگین حالات سے ہمار ے دل زخمی اور جگر پارہ پارہ ہیں ۔ پاکستان کی سلامتی ، بقاء اور استحکام ہمیں اپنی جانوں سے زیادہ محبوب ہے ۔ آپ ایک بار پھر منظر پر آئے ہیں تو ہماری پھر سے توقعات وابستہ ہوئی ہیں ۔ گزشتہ قومی اسمبلی کو ہم بغور دیکھتے رہے ہمارے مسئلے (جو کہ آپ کی اپنی شہ رگ کا مسئلہ ہے ) پر اس اسمبلی اور کشمیر کمیٹی نے کیا کیا ؟ آپ سب جانتے ہیں ۔ یہ اسمبلیاں یہ ایوان عوام کے جذبوں امنگوں ، خواہشات اور آئین کی پاسداری کے لئے ہوتے ہیں ۔ میں آ پ کو اپنے تجربے کی روشنی میں بتانا چاہتا ہوں کہ جب اسمبلیاں اور ایوان عوام کے جذبات کی قدر نہیں کرتے اس وقت ان کا حشر وہی ہوتا ہے جو مقبو ضہ جموں و کشمیر میں ہوا ۔ علی گیلانی نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے خلاف نہیں ۔ ہم خون خرابے کے حق میں بھی نہیں لیکن بھارت کی پوری تاریخ کہہ مکرنیوں اور وعدہ شکنیوں کی تاریخ ہے ۔ یہ وہ لاتوں کے بھوت ہیں جو باتوں سے نہیں مانتے ۔ ہم اس کے رویے سے خوب آگاہ ہیں ۔ اس نے پاکستان کے حکمرانوں کو انگلیوں پر نچانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور ان کو بری طرح استعمال ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسیوں کی وجہ سے وقتی طور پر ہماری راہ میں بہت مشکلات آئی ہیں لیکن یہ اس جدوجہد کا حصہ ہے ۔ ہم ہر حال میں ہر مشکل کا سامنا کریں گے ۔ اس خطے میں ایک عظیم پاکستان کا خواب پورا ہوتا ہے جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ بننا ہے ہماری آزادی کی تحریک زندہ رہے گی مجھے صرف یہ کہنا ہے کہ آپ بھی ہماری آواز بن جائیں ۔ ایوانوں میں اور ایوانوں سے باہر پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ بن جائیے ۔ انہوں نے میاں نواز شریف کے بارے میں کہا ہے کہ انہوںنے جس جرات اور دلیری کے ساتھ ایٹمی دھماکے کیے اس پر ہمیں فخر ہے
مذہب کے نام پر دہشتگردی کرنے والوں کا محاسبہ کیا جائے گا۔ترجمان اسلامک ابزرور
قاہرہ ۔ مزہب کے نام پر دہشتگردی کرنے والے عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اس بات کا اظہار “ ابزرور آف اسلامک کنٹریز “ کے ترجمان عبداللہ بن ابن مسعود نے آج اپنے بیان میں کیا، ترجمان کے مطابق مذہب اور اسلامی اقداروں کی توہین نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے پوری دنیا میں تہذیبوں کے درمیان براہ راست نفرت اور ٹکراؤ کی صورتحال پیدا ہورہی ہے جو کہ “ عالمی دہشتگردانہ “ اقدام ہے۔ترجمان کے مطابق اس حوالے سے ابزرور آف اسلامی کنٹریز ( او آئی سی ) ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ گریت ویلدر کے خلاف بین القوامی عدالت انصاف اور دیگر اداروں میں قانونی کاروائی کے حوالے سے صلاح و مشورے کر رہی ہے، کیونکہ گریت ویلدر کا یہ اقدام دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے ۔ترجمان کے مطابق یورپ کے کئی ممالک نے بھی گریت ویلدر کے اس اقدام کی نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ اس حوالے سے کئے گئے اقدام کی حمایت کا یقین دلایا ہے جو کہ قابل تحسین اقدام ہے۔
مارچ کے مہینے کا سورج خود کش حملوں اور جمہوریت کے نئے سفر کے آغاز کے ساتھ غروب ہو گیا
وزیراعظم ،سپیکر،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ،وزیر اعلیٰ سرحدکا انتخاب ہوا،نئی کابینہ نے حلف اٹھایا،قومی اسمبلی وجود میں آئی
ایف سی آر کے خاتمے کا اعلان ہوا،معزول ججز کی نظر بندی ختم ہوئی،خلیل الرحمان رمدے کی رہائش گاہ کو خالی کرایاگیا
نیول وار کالج ،ایف آئی اے بلڈنگ اور درہ آدم خیل میں خود کش حملے ہوئے جن میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے
مارچ کے مہینے میں کشمیر سنگھ رہا ہوا،خالد محمود کی لاش ملی،باڑہ شیخان میں ناخوشگوار واقعہ پیش آیا،بھوربن مری کا اعلامیہ جاری ہوا
پشاور۔ مارچ کا مہینہ خود کش حملوں اور بم دھماکوں کے ساتھ ساتھ جمہوریت کے نئے سفر کے آغاز کے ساتھ غروب ہو گیا ۔جہاں خود کش حملے ہوئے تو وہاں جمہوریت کے سفر کا آغاز ہوا اور مرکز اور صوبوں میں جمہوری حکومتوں کے قیام کی داغ بیل ڈالی گئی ۔یکم مارچ کو نیول وار کالج لاہور میں دو خود کش حملے ہوئے جس میں سات افراد نے جام شہادت نوش کیا۔اسی روز باجوڑ لیویز پر خود کش حملہ ہوا جس میں دو اہلکار جاں بحق ہوئے۔یکم مارچ کو ہی ڈی ایس پی جاوید اقبال کو پولیس اہلکاروں سمیت لکی مروت میں شہید کیاگیا تو دوسرے روز دو مارچ کو ان کی نماز جنازہ مینگورہ میں خود کش حملہ ہوا جس میں چالیس افراد لقمہ اجل بنے ۔اسی طرح دو مارچ کو درہ آدم خیل میں جرگے کے دوران خود کش حملہ ہوا جس میں چالیس افراد شہید ہوئے ۔تین مارچ کو باڑہ شیخان میں دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں لشکر اسلام نے ایک مزار پر ہلہ بول دیا جس میں بیس افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔تین مارچ کو کشمیر سنگھ کو رہا کیاگیا مگر اس کے بدلے میں بھارت نے خالد محمود کی لاش پاکستان کے حوالے کر دی ۔اسی روز تین مارچ کو پیپلز پارٹی نے قائم علی شاہ کو صوبہ سندھ کا وزیراعلیٰ نامزد کیا ۔چھ مارچ کو صوبہ سرحد کے اے این پی کے وزراء کے ناموں کا اعلان کیاگیا ۔نو مارچ کو مری کا بھوربن اعلامیہ جاری کیاگیا جس میں ججوں کی بحالی کا معاہدہ ہوا ۔گیارہ مارچ کو لاہور میں ایف آئی اے بلڈنگ پر خود کش حملہ ہوا جس میں گیارہ ایف آئی اے کے اہلکاروں سمیت اٹھائیس افراد لقمہ اجل بنے ۔اسی روز گیارہ مارچ کو آئی پولیس صوبہ سرحد محمد شریف ورک ریٹائرڈ ہو گئے اور نئے آئی جی ملک نوید مقرر ہوئے ۔سترہ مارچ کو قومی اسمبلی کے ارکان نے حلف لیا اور جمہوریت کے نئے سفر کا آغاز ہوا ۔انیس مارچ کو فہمیدہ مرزا قومی اسمبلی کی پہلی خاتون سپیکر اور فیصل کریم کنڈی ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے ۔بائیس مارچ کو پیپلز پارٹی نے سید یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم کے عہدے کے لئے نامزد کیا ۔چوبیس مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیاگیا جس میں یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم منتخب کیاگیا ۔اگلے روز پچیس مارچ کو نو منتخب وزیر اعظم نے صدر مشرف کے ہاتھوں حلف اٹھایا ۔بائیس مارچ کو کوہاٹ کے علاقے کچئی اور مشتی خیل کی اقوام کے درمیان لڑائی ہوئی جو کئی روز تک جاری رہی جس میں پچاس سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ۔وزیراعظم کے انتخاب کے ساتھ ہی چوبیس مارچ کو ججوں کی رہائی کا اعلان کیا گیا اور اسی روز تمام معزول ججوں کی نظر بندی ختم ہوئی ۔اٹھائیس مارچ کو سرحد اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں ارکان اسمبلی نے حلف اٹھایا ۔انتیس مارچ کو کرامت اللہ چغر مٹی سرحد اسمبلی کے بلا مقابلہ سپیکر اور خوشدل خان بلا مقابلہ ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے ۔انتیس مارچ کو نو منتخب وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیا اور ایف سی آر کے خاتمے کا اعلان کیا ۔اسی روز انتیس مارچ کو پشاور ہائیکورٹ بار کے انتخابات ہوئے جس میں عبد الطیف آفریدی اور محمد عیسیٰ خان جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے ۔انتیس مارچ کو سپریم کورٹ کے معزول جج خلیل رمدے کے گھر کو خالی کرالیاگیا اور ان کے گھر کے سامان کو باہر پھینک دیاگیا ۔اکتیس مارچ کو امیر حیدر خان ہوتی بلا مقابلہ صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ۔اسی طرح اکتیس مارچ کو وفاقی کابینہ نے حلف اٹھایا ۔
ایف سی آر کے خاتمے کا اعلان ہوا،معزول ججز کی نظر بندی ختم ہوئی،خلیل الرحمان رمدے کی رہائش گاہ کو خالی کرایاگیا
نیول وار کالج ،ایف آئی اے بلڈنگ اور درہ آدم خیل میں خود کش حملے ہوئے جن میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے
مارچ کے مہینے میں کشمیر سنگھ رہا ہوا،خالد محمود کی لاش ملی،باڑہ شیخان میں ناخوشگوار واقعہ پیش آیا،بھوربن مری کا اعلامیہ جاری ہوا
پشاور۔ مارچ کا مہینہ خود کش حملوں اور بم دھماکوں کے ساتھ ساتھ جمہوریت کے نئے سفر کے آغاز کے ساتھ غروب ہو گیا ۔جہاں خود کش حملے ہوئے تو وہاں جمہوریت کے سفر کا آغاز ہوا اور مرکز اور صوبوں میں جمہوری حکومتوں کے قیام کی داغ بیل ڈالی گئی ۔یکم مارچ کو نیول وار کالج لاہور میں دو خود کش حملے ہوئے جس میں سات افراد نے جام شہادت نوش کیا۔اسی روز باجوڑ لیویز پر خود کش حملہ ہوا جس میں دو اہلکار جاں بحق ہوئے۔یکم مارچ کو ہی ڈی ایس پی جاوید اقبال کو پولیس اہلکاروں سمیت لکی مروت میں شہید کیاگیا تو دوسرے روز دو مارچ کو ان کی نماز جنازہ مینگورہ میں خود کش حملہ ہوا جس میں چالیس افراد لقمہ اجل بنے ۔اسی طرح دو مارچ کو درہ آدم خیل میں جرگے کے دوران خود کش حملہ ہوا جس میں چالیس افراد شہید ہوئے ۔تین مارچ کو باڑہ شیخان میں دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں لشکر اسلام نے ایک مزار پر ہلہ بول دیا جس میں بیس افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔تین مارچ کو کشمیر سنگھ کو رہا کیاگیا مگر اس کے بدلے میں بھارت نے خالد محمود کی لاش پاکستان کے حوالے کر دی ۔اسی روز تین مارچ کو پیپلز پارٹی نے قائم علی شاہ کو صوبہ سندھ کا وزیراعلیٰ نامزد کیا ۔چھ مارچ کو صوبہ سرحد کے اے این پی کے وزراء کے ناموں کا اعلان کیاگیا ۔نو مارچ کو مری کا بھوربن اعلامیہ جاری کیاگیا جس میں ججوں کی بحالی کا معاہدہ ہوا ۔گیارہ مارچ کو لاہور میں ایف آئی اے بلڈنگ پر خود کش حملہ ہوا جس میں گیارہ ایف آئی اے کے اہلکاروں سمیت اٹھائیس افراد لقمہ اجل بنے ۔اسی روز گیارہ مارچ کو آئی پولیس صوبہ سرحد محمد شریف ورک ریٹائرڈ ہو گئے اور نئے آئی جی ملک نوید مقرر ہوئے ۔سترہ مارچ کو قومی اسمبلی کے ارکان نے حلف لیا اور جمہوریت کے نئے سفر کا آغاز ہوا ۔انیس مارچ کو فہمیدہ مرزا قومی اسمبلی کی پہلی خاتون سپیکر اور فیصل کریم کنڈی ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے ۔بائیس مارچ کو پیپلز پارٹی نے سید یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم کے عہدے کے لئے نامزد کیا ۔چوبیس مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیاگیا جس میں یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم منتخب کیاگیا ۔اگلے روز پچیس مارچ کو نو منتخب وزیر اعظم نے صدر مشرف کے ہاتھوں حلف اٹھایا ۔بائیس مارچ کو کوہاٹ کے علاقے کچئی اور مشتی خیل کی اقوام کے درمیان لڑائی ہوئی جو کئی روز تک جاری رہی جس میں پچاس سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ۔وزیراعظم کے انتخاب کے ساتھ ہی چوبیس مارچ کو ججوں کی رہائی کا اعلان کیا گیا اور اسی روز تمام معزول ججوں کی نظر بندی ختم ہوئی ۔اٹھائیس مارچ کو سرحد اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں ارکان اسمبلی نے حلف اٹھایا ۔انتیس مارچ کو کرامت اللہ چغر مٹی سرحد اسمبلی کے بلا مقابلہ سپیکر اور خوشدل خان بلا مقابلہ ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے ۔انتیس مارچ کو نو منتخب وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیا اور ایف سی آر کے خاتمے کا اعلان کیا ۔اسی روز انتیس مارچ کو پشاور ہائیکورٹ بار کے انتخابات ہوئے جس میں عبد الطیف آفریدی اور محمد عیسیٰ خان جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے ۔انتیس مارچ کو سپریم کورٹ کے معزول جج خلیل رمدے کے گھر کو خالی کرالیاگیا اور ان کے گھر کے سامان کو باہر پھینک دیاگیا ۔اکتیس مارچ کو امیر حیدر خان ہوتی بلا مقابلہ صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ۔اسی طرح اکتیس مارچ کو وفاقی کابینہ نے حلف اٹھایا ۔
ججوں کی بحالی کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں ، چوہدری اعتزاز احسن
اسلام آباد۔سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی کے خلاف سازشیں جا رہی ہیں ۔ پیر کو یہاں معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کوئٹہ روانگی کے وقت ان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ججوں کی بحالی کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں اور اسے انا کا مسئلہ بنا لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کی جانب سے یہ کوششیں بدستور جاری ہیں کہ کسی بھی طرح افتخار محمد چوہدری بحال نہ ہوں اور جنرل مشرف نے بدقسمتی سے اسے ذاتی انا کا مسئلہ بنالیاہے ۔ اعتزاز احسن نے یقین ظاہرکیا کہ اعلان بھوربن کے تحت جج صاحبان بحال ہو جائیں گے اور پارلیمنٹ 30 دن کے اندر یہ بحالی عمل میں لائے گی اور اگر جج بحال ہو گئے تو تحریک ختم ہو جائے گی تاہم انہوں نے کہاکہ اگر ایسانہ ہوا تو جدوجہد جاری رہے گی ۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ جسٹس خلیل الرحمان رمدے کے گھر پر جو واقعہ ہوا اس پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا رد عمل اظمیان بخش ہے
ملکی سلامتی اور خود مختاری کے لیے کم سے کم دفاعی صلاحیت پر یقین رکھتے ہیں ، یوسف رضا گیلانی
اسلام آباد۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے ۔ پر امن بقائے باہمی ہماری پالیسی ہے ۔خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے ، علاقائی سلامتی اور ملکی دفاع و خود مختاری کے لیے کم سے کم قابل اعتماد دفاعی صلاحیت پر یقین رکھتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فضائیہ کے سربراہ تنویر محمود احمد سے ملاقات میں کیا ۔ وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں فوج کی پیشہ وارانہ سرگرمیوں اور صلاحیتوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ائر چیف نے سید یوسف رضا گیلانی کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی ۔ وزیر اعظم نے ملکی دفاع کے لیے پاک فضائیہ کے کردار اور خدمات کی تعریف کی اور کہا کہ دفاع کے لیے فضائیہ اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے قدرتی آفات کے موقع پر امداد اور بحالی کے حوالے سے سول انتظامیہ کی بھرپور مدد اور معاونت پر بھی پاک فضائیہ کی خدمات کی تعریف کی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی سرحدات کے دفاع کے لیے حکومت کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی۔ سرحدات کے فضائی دفاع کے لیے پاک فضائیہ کو نہ صرف اندرونی سطح پر مضبوط کیا جائے بلکہ اس مقصد کے لیے دیگر ممالک سے بھی مشترکہ معاہدوں پر توجہ دی جائے گی ۔وزیر اعظم نے اس ضمن میں جدید ترین جے ایف تھنڈر 17 طیارے کا حوالہ دیتے ہوئے اسے پاک چین دوستی کی واضح علامت قرار دیا ۔ اس موقع پر ائر چیف نے ملکی دفاع کے لیے پاک فضائیہ کو مضبوط بنانے سے متعلق حکومتی عزم کی تعریف کی
نو منتخب وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا
صدر پرویز مشرف نے حکمران اتحاد کے 24 وفاقی وزراء سے حلف لیا
مسلم لیگ ( ن ) سے تعلق رکھنے والے 9 وزراء نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر حلف اٹھایا
اسلام آباد ۔ نو منتخب وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے پہلے مرحلے میں وفاقی کابینہ 24 ارکان پر مشتمل ہے ۔ صدر پرویز مشرف نے پیر کو ایوان صدر میں وفاقی کابینہ سے حلف لیا ۔ وفاقی کابینہ میں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے شامل 9 وزراء نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر تقریب حلف برداری میں شرکت کی ۔صدر پرویز مشرف نے آئین کے تحت 24 رکنی وفاقی کابینہ سے حلف لے لیا ہے ۔ اس ضمن میں ایوان صدر میں پروقار تقریب منعقد ہوئی ۔ صدر وزیر اعظم اکٹھے ہال میں داخل ہوئے ۔بگل بجا کر صدر کی آمد کا اعلان کیا گیا ۔تلاوت کلام پاک اور ترجمہ کے بعد صدر پرویز مشرف نے وفاقی کابینہ کے اراکین چوہدری نثار علی خان ،شاہ محمود قریشی ، چوہدری احمد مختار ، فاروق ایچ نائیک ، نوید قمر ، سید خورشید شاہ ، شیری رحمان ، قمر الزمان کائرہ ، راجہ پرویز مشرف ، نذر محمد گوندل ، نجم الدین خان ، ہمایوں عزیز کرد ، اسحاق ڈار ، خواجہ محمد آصف ، سردار مہتاب احمد خان ، شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق ، رانا تنویر ، تہمینہ دولتانہ ، غلام احمد بلور ، خواجہ محمد خان ہوتی ، رحمت اللہ کاکڑ اور حمید اللہ آفریدی سے حلف لیا اور وزراء کے حلف نامے سے متعلق دستاویزات پر دستخط کئے ۔وفاقی کابینہ کی تقریب حلف برداری میں چےئرمین سینٹ محمد میاں سومرو ، مسلح افواج کے سربراہان ، چیف جسٹس آف پاکستان عبد الحمید ڈوگر ، اعلیٰ فوجی و سول حکام اور غیر ملکی شخصیات نے شرکت کی ۔ پہلے مرحلے میں کابینہ میں پاکستان پیپلز پارٹی سے 11 ، مسلم لیگ ( ن ) سے 9 ، عوامی نیشنل پارٹی سے 2 ، جے یو آئی سے 1 اور فاٹا سے بھی ایک وزیر کو شامل کیاگیاہے ۔تقریب حلف برادری میں مسلم لیگ ( ن ) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر حلف اٹھایا ۔
مسلم لیگ ( ن ) سے تعلق رکھنے والے 9 وزراء نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر حلف اٹھایا
اسلام آباد ۔ نو منتخب وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے پہلے مرحلے میں وفاقی کابینہ 24 ارکان پر مشتمل ہے ۔ صدر پرویز مشرف نے پیر کو ایوان صدر میں وفاقی کابینہ سے حلف لیا ۔ وفاقی کابینہ میں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے شامل 9 وزراء نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر تقریب حلف برداری میں شرکت کی ۔صدر پرویز مشرف نے آئین کے تحت 24 رکنی وفاقی کابینہ سے حلف لے لیا ہے ۔ اس ضمن میں ایوان صدر میں پروقار تقریب منعقد ہوئی ۔ صدر وزیر اعظم اکٹھے ہال میں داخل ہوئے ۔بگل بجا کر صدر کی آمد کا اعلان کیا گیا ۔تلاوت کلام پاک اور ترجمہ کے بعد صدر پرویز مشرف نے وفاقی کابینہ کے اراکین چوہدری نثار علی خان ،شاہ محمود قریشی ، چوہدری احمد مختار ، فاروق ایچ نائیک ، نوید قمر ، سید خورشید شاہ ، شیری رحمان ، قمر الزمان کائرہ ، راجہ پرویز مشرف ، نذر محمد گوندل ، نجم الدین خان ، ہمایوں عزیز کرد ، اسحاق ڈار ، خواجہ محمد آصف ، سردار مہتاب احمد خان ، شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق ، رانا تنویر ، تہمینہ دولتانہ ، غلام احمد بلور ، خواجہ محمد خان ہوتی ، رحمت اللہ کاکڑ اور حمید اللہ آفریدی سے حلف لیا اور وزراء کے حلف نامے سے متعلق دستاویزات پر دستخط کئے ۔وفاقی کابینہ کی تقریب حلف برداری میں چےئرمین سینٹ محمد میاں سومرو ، مسلح افواج کے سربراہان ، چیف جسٹس آف پاکستان عبد الحمید ڈوگر ، اعلیٰ فوجی و سول حکام اور غیر ملکی شخصیات نے شرکت کی ۔ پہلے مرحلے میں کابینہ میں پاکستان پیپلز پارٹی سے 11 ، مسلم لیگ ( ن ) سے 9 ، عوامی نیشنل پارٹی سے 2 ، جے یو آئی سے 1 اور فاٹا سے بھی ایک وزیر کو شامل کیاگیاہے ۔تقریب حلف برادری میں مسلم لیگ ( ن ) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر حلف اٹھایا ۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کوئٹہ پہنچ گئے ۔ ائیر پورٹ پر فقید المثال استقبال
کوئٹہ۔ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا پیر کے روز کوئٹہ کے ہوائی اڈے پر فقید المثال استقبال کیا گیا ۔ اس موقع پر ہوائی اڈے پر ہزاروں کی تعداد میں افراد موجود تھے جو جھنڈے اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ استقبال کے لیے آنے والوں میں جوان ، بوڑھے اور بچے شامل تھے۔ جو معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حق میں نعرے لگا رہے تھے ۔ معزول چیف جسٹس جب ائیر پورٹ سے باہر آئے تو علی احمد کرد اور کوئٹہ بار کے وکلاء کی بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا ۔ ا س سے قبل معزول چیف جسٹس اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ سے جب ائیر پورٹ کے لیے روانہ ہوئے تو سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن سمیت وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد ان کے ہمراہ تھی اور چکلالہ ائیر پورٹ پر ان کے استقبال کے لیے بھی وکلاء اور مختلف بار ایسوسی ایشنز کے نمائندہ وکلاء کا ایک بڑا اجتماع موجود تھا۔ بعد میں انہوں نے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو نعروں کی گونج میں الوداع کیا ۔ سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن بھی معزول چیف جسٹس کے ہمراہ اسی طیارے میںکوئٹہ آئے ہیں۔کوئٹہ ائرپورٹ پر طیارے سے باہر آتے ہی معزول جسٹس راجہ فیاض اور دوسرے افراد نے ان کا استقبال ک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری پانچ ماہ کی نظر بندی ختم ہونے کے بعد پہلی بار اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے
چیف جسٹس کی کوئٹہ آمد اور ان کے استقبال کے لئے کراچی سے 15 من گلاب منگوائے جو ان کی آمد کے موقع پر ان پر نچھاور کئے گئے
چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری تقریباً نظر بندی ختم ہونے کے بعد پہلی بار اسلام آباد سے پی آئی اے کی فلائٹ کے ذریعے کوئٹہ پہنچے ان کے ہمراہ پاکستان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احمد ایڈووکیٹ ‘منیر اے ملک ایڈووکیٹ ‘حامد خان ایڈووکیٹ سمیت دیگر بھی موجود تھے کوئٹہ ائیر پورٹ پر بلوچستان ہائی کورٹ با ر ایسوسی ایشن کے صدر ہادی شکیل احمد ایڈووکیٹ ‘بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ ‘ہاشم کاکڑ ایڈووکیٹ ‘علی احمد کر دا یڈووکیٹ ‘جسٹس راجہ فیاض احمد ‘کامران مرتضی ایڈووکیٹ ‘قاہر شاہ ایڈووکیٹ ‘جمال مندوخیل ایڈووکیٹ سمیت سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور ان پر پھولوں کی بارش کی گئی یاد رہے کہ وکلاء نے چیف جسٹس کی کوئٹہ آمد اور ان کے استقبال کے لئے کراچی سے 15 من گلاب منگوائے جو ان کی آمد کے موقع پر ان پر نچھاور کئے گئے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کوئٹہ آمد پر ان کے استقبال کے لیے سیاسی پارٹیوں پاکستان مسلم لیگ (ن) ‘ اے این پی ‘جے ڈبلیو پی ‘پشتونخوا میپ ‘جے یو آئی ‘تحریک انصاف ‘رکشہ ایسوسی ایشن ‘طلبہ تنظیموں اور دیگر ٹریڈ یونیز اور سول سوسائٹی کی جانب سے جلوس کی گزر گاہوں پر استقبالیہ کیمپ لگائے گئے جن میں پارٹیوں اور دیگر ایسوسی ایشن کے نمائندے اور ورکر موجود تھے جلوس میں سب سے زیادہ پرچم پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے نظر آرہے تھے جبکہ اسی پارٹی کے قائدین بھی قافلے میں شامل تھے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا کوئی پرچم دکھائی نہیںدیا اس موقع پر ایئر پورٹ کے نزدیک جلوس کی گزر گاہوں پر اے این پی‘ جے یو آئی ایف اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے کارکنان اپنی پارٹیوں کے پرچم اور بینرز اٹھائے کھڑے تھے اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حق میں نعرے لگا رہے تھے ایئرپورٹ کے باہر پارٹی کارکنان ڈھول کی تھاپ پر روایتی رقص ’’اتنڑ‘‘ ڈال رہے تھے اور ساتھ ساتھ صدر پرویز مشرف کے خلاف ’گو مشرف گو‘ کے نعرے لگاتے رہے تھے دوسری طرف لوگوں کی بڑی تعداد جن میں اندرون ملک اور دیگر صوبوں سمیت صوبے بھر سے آئے ہوئے وکلاء بھی شامل تھے کو نظم وضبط قائم رکھنے کے لیے لاؤڈ سپیکر پر اعلانات جاری کئے جا رہے تھے پارٹیوں کے بینرز پرسولہ کروڑ عوام کی ضرورت‘معطل شدہ ججوں کو آئینی کام کی اجازت‘ اور عدلیہ کو بحال کرو‘ کے نعرے درج تھے جبکہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے علاوہ وکلاء بڑی تعداد میں چیف جسٹس افتخار چوہدری کے استقبال کے لیے کوئٹہ ائیر پورٹ پر موجود تھے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کوئٹہ پہنچنے کے بعدا یئرپورٹ لاؤنج سے باہر نکل کر ایک بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھے جہاں سے وکلاء اور سیاسی کارکنان نعرے لگاتے ہوئے ان کی گاڑی کے پیچھے جا رہے تھے جبکہ بہت سے وکلاء ان کی گاڑی کے اوپر بیٹھ کر ان کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے اس موقع پر بلوچستان ریزرو پولیس کے اہلکار بھی بڑی تعداد میں ان کی گاڑی کے آگے اور پیچھے تعینات تھے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ڈیڑھ سال بعد پانچ ماہ کی نظر بندی ختم ہونے کے بعد اپنے شہر کوئٹہ پہنچے ہیں گزشتہ سال نو مارچ کو ان کے خلاف صدارتی ریفرنس اور پھر تین نومبر کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی وجہ سے وہ کوئٹہ نہیں آئے کوئٹہ کے شہر یوں نے ان کے استقبال کی پوری تیاریاں کر رکھی تھیں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ کے مطابق بلوچستان کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں سے بڑی تعداد میں وکلاء جسٹس افتخار چودھری کے استقبال کے لیے صبح دس بجے ہی ایئر پورٹ پر پہنچ گئے تھے آل پارٹیز ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل جماعتوں، تاجر تنظیموں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں ‘ سوسائٹی کے لوگوں ‘طلبہ تنظیموں ‘لیبر تنظیموں ‘رکشہ ایسوسی ایشن سمیت مختلف ٹریڈ یونیز نے بھی جسٹس افتخار چودھری کا والہانہ استقبال کیا اے پی ڈی ایم کے صوبائی صدر عثمان کاکڑنے کہا کہ چیف جسٹس افتخار چو ہدری کی عدلیہ کی آزادی کے لیے جاری جدو جہد میں بلوچستان کے لوگ انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری وکلاء کنونشن سے خطاب کریں گے اور اگلے روز بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں شرکت کریں گے باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ چیف جسٹس افتخار چو ہدری اور دیگر ججز کی رہائش گاہوں سے رکاوٹیں ہٹانے کے بعد جب چیف جسٹس افتخار چو ہدری سے وکلاء نے ملاقاتیں کیں تو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سب سے پہلے کوئٹہ آنے کی خواہش کا اظہار کیا حالانکہ انہیں کئی دیگر مقامات سے بھی دعوت نامے موصول ہوئے چیف جسٹس افتخار چوہدری بلوچستان میں ایڈووکیٹ جنرل اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔ ان کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ یہاں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہنے کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے ہیںکوئٹہ پہنچنے کے بعد ائیر پورٹ سے نکلتے ہوئے جلوس کے راستے میں سیاسی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ حکمران اب الٹی گنتی گننا شروع کر دیں اس موقع پر انہوں نے 3 سے 1 تک الٹی گنتی گنی اور عوام نے ان کا بھر پور ساتھ دیا اور ایک گونج سے الٹی گنتی گننے کی آوازیں آتی رہیںچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کوئٹہ آمد کے موقع پر کوئٹہ پولیس نے سیکورٹی کے سخت حفاظتی اقدامات کئے جلوس کے راستوں کی سخت چیکنگ اور ائیر پورٹ روڈ کو ہیوی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیااور ٹریفک کے لئے سمنگلی روڈ کو کھولا گیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے موٹر سائیکل پر ڈبل سواریر بھی سختی کرتے ہوئے سخت چیکنگ کی جا رہی ہے اور کنونشن گاہ میں وکلاء کی شناخت کے بغیر کسی بھی شخص کو ہائی کورٹ بلڈنگ میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور سیکورٹی کے انتظامات سی سی پی او کوئٹہ ‘ایس پی صدر ‘ایس پی سٹی اور وکلاء کے نمائندے سر انجام دے رہے ہیں اس کے علاوہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سیکورٹی پر وکلاء کی جانب سے 30 وکلاء اور اے ٹی ایف کے 60جوان اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں
PML-N took oath for restoration of judiciary; Ch. Nisar
ISLAMABAD : Wearing black bands, nine ministers belonging to Pakistan Muslim League - Nawaz Monday took oath of office from President Pervez Musharraf at the Aiwan-e-Sadr, saying it was a sacrifice for the restoration of judiciary.
Senior Minister of the Nawaz League Ch. Nisar Ali Khan told APP soon after the swearing-in ceremony that they “took oath of office to achieve the larger objective of restoration of judiciary.”
Ch Nisar who has the portfolio of Communication in the newly sworn-in 24 member coalition cabinet said their ally Pakistan Peoples Party was of the view that PML-N should be part of the cabinet in the first phase.
He said the co-chairperson of Pakistan Peoples Party Asif Ali Zardari had asked PML N to “sacrifice for the larger cause” and join the first phase of the cabinet.
Nisar said the PML-N however had proposed to extend its support, without being in the forefront by not being a part of the cabinet.
About future working relationship, Ch Nisar said “we will work on legal, constitution and democratic path and anyone who agrees will have no difficulty in working with us.”
However the working will be difficult with those who have violated the constitution, Ch Nisar added.
Defence Minister Ch. Ahmed Mukhtar said his priority would be to strengthen country’s defence, while keeping in view the economic constraints.
“Like every Pakistani I believe in strong defence of the country,” Mukhtar said and added that Pakistan was a peaceful country and wanted good ties with all the countries.
Ahsan Iqbal, Minister of Education, said he opted for the portfolio as he believed that the country seriously lagged behind. He said the 21st century has ushered in knowledge revolution and recalled his Vision 2010 that was aimed at meeting the future challenges.
He said Pakistan still ranked 135 on the global human index even after eight years and said that this situation needs to be addressed and changed.
Despite the claims, the poor still cannot get quality education as there are wide disparities that need to be removed. He said the teachers need to play a key role to bridge the gap between various segments of the society and to make education more accessible to everyone.
Federal cabinet: 11 belong to PPPP, 9 to PML(N)
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : Among 24 ministers of the newly sworn-in cabinet, Pakistan Peoples Party and Muslim League (Nawaz) make the major and almost equal share of the roll, with 11 and nine ministers respectively.
Apart from these 20 ministries, two have been allocated to members of Awami National Party, while one minister each belongs to Jamiat Ulema-e-Islam (Fazal) and FATA.
The province-wise breakup of ministers that include 21 MNAs and three Senators is: Punjab 13, Sindh 04, NWFP 04, Balochistan 02 and FATA 01.
The ministers from PPPP are Ch Ahmed Mukhtar, Makhdoom Shah Mehmood Qureshi, Sherry Rehman, Qamar Zaman Kaira, Syed Khurshid Ahmed Shah, Farooq H Naik, Nazar Muhammad Gondal, Hamayun Aziz Kurd, Syed Naveed Qamar, Najmuddin Khan and Raja Pervaiz Ashraf.
Nine ministers belonging to PML(N) are Ch Nisar Ali Khan, Shahid Khaqan Abbasi, Tehmina Daultana, Ahsan Iqbal, Muhammad Ishaq Dar, Khwaja Muhammad Asif, Sardar Mahtab Ahmed Khan, Khwaja Saad Rafique and Rana Tanveer Hussain.
The ministers from ANP are Nawabzada Khwaja Muhammad Khan Hoti and Haji Ghulam Ahmed Bilour.
Hameedullah Jan Afridi belongs to FATA while Haji Rehmatullah Kakar represents JUI(F).
President Musharraf swears-in 24-member cabinet
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD: President Pervez Musharraf Monday swore in a 24-member federal cabinet of the new coaltion govermment at a graceful ceremony at the Aiwan-e-Sadr.The ceremony was attended by Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani, Chairman Senate Muhammadmian Soomro, Chief Justice, senior politicians and federal secretaries.President Pervez Musharraf and Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani entered the hall together as bugles were sounded. The national anthem was played and after recitation from the Holy Quran the President administered the oath to the cabinet.
Among 24 ministers of the newly sworn-in cabinet, Pakistan Peoples Party and Muslim League (Nawaz) make the major and almost equal share of the roll, with eleven and nine ministers respectively.
Apart from these 20 ministries, two have been allocated to members of Awami National Party, while one minister each belongs to Jamiat Ulema-e-Islam (Fazal) and FATA.
Those who took oath include; Chaudhry Nisar Ali Khan (Senior minister, Communications with additional charge of Food, Agriculture and Livestock), Shahid Khaqan Abbasi (Commerce), Tehmina Daultana (Culture), Chaudhry Ahmed Mukhtar (Defence), Rana Tanveer Hussain (Defence Production), Ahsan Iqbal (Eduction, additional charge Minorities), Hameed Ullah Jan Afridi (Environment), Muhammad Ishaq Dar (Finance, Revenue, Economic Affairs and Statistics), Makhdoom Shah Mehmood Qureshi (Foreign Affairs), Rehmat Ullah Kakar (Housing and Works), Sherry Rehman (Information and Broadcasting), Qamar Zaman Kaira (Kashmir Affairs and Northern Areas), Syed Khursheed Ahmed Shah (Labour, Manpower and Overseas Pakistanis), Farooq H. Naik (Law and Justice), Haji Ghulam Ahmad Bilour (Local Government and Rural Development), Nazar Muhammad Gondal (Narcotics Control), Khawaja Muhammad Asif (Petroleum and Natural Resources, additional charge Sports), Humayun Aziz Kurd (Population Welfare), Syed Naveed Qamar (Ports and Shipping, additional charge Privatization and Investment), Syed Mehtab Ahmed Khan (Railways), Nawabzada Khawaja Muhammad Khan Hoti (Social Welfare, Special Education), Najmuddin Khan (States and Frontier Regions), Raja Pervaiz Ashraf (Water and Power), Khawaja Saad Rafique (Youth Affairs, Science and Technology).
Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani in his brief chat with the reporters after the ceremony said the cabinet would be expanded after consultation with other coalition leaders.
“We will move forward with their consultation and I think that we will have to expand the cabinet,” Gilani said.
He said the new cabinet needs some time to settle in before taking up the priorities that he spelt out for the first 100 days, soon after taking the vote of confidence.
The new cabinet comprises 21 MNAs and three Senators with 13 belonging to Punjab, four from Sindh and NWFP, two from Balochistan while one from the Federally Administered Tribal Area.
Later the guests joined the President and the Prime Minister at a reception.
China launches Olympic torch relay
BEIJING - China launched the Olympic torch relay here on Monday but tight security highlighted concerns that protests over Tibet, human rights and other issues may tarnish its journey around the world.
President Hu Jintao officially sent the flame off on its globe-trotting trip at a nationally televised ceremony from Tiananmen Square, Beijing’s political heart, after it arrived from Greece earlier Monday.
The 130-day relay, hailed as the most ambitious ever, will cross 19 countries before returning to China for a three-month tour that includes an ascent of Mount Everest.
“I declare the start of the torch relay of the Beijing Olympic Games,” said Hu, holding aloft the torch before passing it to Liu Xiang, a Chinese sporting icon who is the reigning Olympic and world champion in the 110m hurdles.
China’s newly appointed Vice President Xi Jingping, widely tipped to eventually succeed Hu, used the ceremony to welcome the world to the Chinese capital for the August 8-24 Games.
“The modern Olympic Games are a great event of peace and friendship for people around the world,” said Xi.
“The Chinese government and people warmly welcome athletes and friends from all countries and regions to come to Beijing for the grand Olympic event.”
But thick security showed that China’s communist rulers were worried about the kind of trouble that dogged the torch on its journey around Greece last week and threatens to take the shine off Beijing’s Olympic showpiece.
Activist groups have warned they will use the relay to highlight concerns over China, including the crisis in Tibet, Beijing’s ties with Sudan, and domestic human rights issues.
Media rights group Reporters Without Borders disrupted the torch-lighting in Greece last week in protest at China’s restrictions on the press.
Tibetan and other activists also tried to disrupt a ceremony in Athens on Sunday when Greece passed the torch to Beijing organisers.
Against this backdrop, Chinese authorities sealed off Tiananmen Square—the scene of 1989 democracy protests that were crushed by the military—on Sunday night ahead of the torch ceremony.
Security personnel were seen on surrounding buildings and in the crowd on Monday, while nearby subway stations were closed off.
The square was open only for about 5,000 people, selected guests and performers.
In Tibet and nearby areas of western China with Tibetan populations, three weeks of protests against Chinese rule of the Himalayan region has left 18 civilians and two police officers dead, according to China’s count.
Exiled Tibetan leaders have put the death toll from the Chinese crackdown at 135-140 people, with another 1,000 injured and many detained, prompting international concern.
The torch will pass through Tibet for the Everest leg in May, and then again when it goes through Lhasa in June. Chinese officials have already pledged tight security for the Tibetan portions of the relay.
Pro-Tibet activists and other groups have said they are planning protests at relay locations including London on April 6, Paris on April 7 and San Francisco on April 9.
Another potential flashpoint is New Delhi on April 17. India is home to the Tibetan spiritual leader the Dalai Lama and many other exiled Tibetans.
Coinciding with Monday’s ceremony, about 150 people staged a pro-Tibet rally in Sydney while 100 Tibetan protesters were detained in Kathmandu.
After the protest at the lighting of the flame in Greece last week, Chinese state-run television broadcast Monday’s ceremony
President Hu Jintao officially sent the flame off on its globe-trotting trip at a nationally televised ceremony from Tiananmen Square, Beijing’s political heart, after it arrived from Greece earlier Monday.
The 130-day relay, hailed as the most ambitious ever, will cross 19 countries before returning to China for a three-month tour that includes an ascent of Mount Everest.
“I declare the start of the torch relay of the Beijing Olympic Games,” said Hu, holding aloft the torch before passing it to Liu Xiang, a Chinese sporting icon who is the reigning Olympic and world champion in the 110m hurdles.
China’s newly appointed Vice President Xi Jingping, widely tipped to eventually succeed Hu, used the ceremony to welcome the world to the Chinese capital for the August 8-24 Games.
“The modern Olympic Games are a great event of peace and friendship for people around the world,” said Xi.
“The Chinese government and people warmly welcome athletes and friends from all countries and regions to come to Beijing for the grand Olympic event.”
But thick security showed that China’s communist rulers were worried about the kind of trouble that dogged the torch on its journey around Greece last week and threatens to take the shine off Beijing’s Olympic showpiece.
Activist groups have warned they will use the relay to highlight concerns over China, including the crisis in Tibet, Beijing’s ties with Sudan, and domestic human rights issues.
Media rights group Reporters Without Borders disrupted the torch-lighting in Greece last week in protest at China’s restrictions on the press.
Tibetan and other activists also tried to disrupt a ceremony in Athens on Sunday when Greece passed the torch to Beijing organisers.
Against this backdrop, Chinese authorities sealed off Tiananmen Square—the scene of 1989 democracy protests that were crushed by the military—on Sunday night ahead of the torch ceremony.
Security personnel were seen on surrounding buildings and in the crowd on Monday, while nearby subway stations were closed off.
The square was open only for about 5,000 people, selected guests and performers.
In Tibet and nearby areas of western China with Tibetan populations, three weeks of protests against Chinese rule of the Himalayan region has left 18 civilians and two police officers dead, according to China’s count.
Exiled Tibetan leaders have put the death toll from the Chinese crackdown at 135-140 people, with another 1,000 injured and many detained, prompting international concern.
The torch will pass through Tibet for the Everest leg in May, and then again when it goes through Lhasa in June. Chinese officials have already pledged tight security for the Tibetan portions of the relay.
Pro-Tibet activists and other groups have said they are planning protests at relay locations including London on April 6, Paris on April 7 and San Francisco on April 9.
Another potential flashpoint is New Delhi on April 17. India is home to the Tibetan spiritual leader the Dalai Lama and many other exiled Tibetans.
Coinciding with Monday’s ceremony, about 150 people staged a pro-Tibet rally in Sydney while 100 Tibetan protesters were detained in Kathmandu.
After the protest at the lighting of the flame in Greece last week, Chinese state-run television broadcast Monday’s ceremony
China announces arrest of Dalai Lama in Lhasa
BEIJING - China stepped up attacks against the Dalai Lama on Monday as authorities apprehended suspects in four arson and murder cases stemming from anti-government riots that engulfed the Tibetan capital in mid-March.
Jiang Zaiping, the vice chief of the Public Security Bureau in the Tibetan capital of Lhasa, said investigators have arrested the suspects responsible for arson attacks on three shops _ including the clothing outlet where five young women were burned to death _ and one in nearby Dagze county, the Tibet Daily newspaper reported Monday.
A total of 414 suspects have been arrested in connection with the anti-government riots, Jiang was quoted as saying. Another 298 people have turned themselves in, he said.
The Tibetan regional government also announced that the families of two of the women killed were given compensation of 200,000 yuan (US$28,170; Ð17,800) each, the official Xinhua News Agency said.
An official who answered the telephone at the Lhasa Public Security Bureau said senior officials were all not available to give details. He refused to give his name. It was unclear how many suspects had been directly involved in the four arson cases.
The government has promised to give the same amount of compensation to the families of 18 civilians killed. China’s total number of deaths from the riots also includes one policeman and three people who died jumping through windows to escape arrest. Tibet’s government-in-exile has said that 140 Tibetans were killed during the protests.
The compensation is a huge sum of money for a rural family like mine. I am grateful to the government’s care and consolation, though nothing could bring my daughter back,” He Hongli, father of 19-year-old He Xinxin, was quoted as saying.
The government has highlighted the burning deaths as a way to show that Tibetans were responsible for the violence that mainly targeted Han Chinese.
The anti-Chinese protests sparked demonstrations in recent weeks by ethnic Tibetans in neighboring provinces, becoming the most sustained challenge to China’s rule in the Himalayan region since 1989.
China has consistently blamed the Dalai Lama, Tibet’s exiled spiritual leader, and his supporters for being behind the protests that began March 10 when Tibetan monks from Lhasa’s main monasteries marched to commemorate a failed uprising against Chinese rule.
In the wake of the subsequent crackdown by Chinese forces, Beijing has come under intense international scrutiny over its human rights policies, causing embarrassment to China as it prepares to host the summer Olympic Games in August.
In turn, China has turned up its attacks against the Dalai Lama, who it has accused of trying to sabotage the Games in an effort to promote Tibetan independence.
A Monday commentary by Xinhua said if the Tibetan leader ¢really wishes to be a simple Buddhist monk, it’s high time for him to stop playing politics and cheating people, Westerners in particular, with his hypocritical ’autonomy’ claims.’
The self-proclaimed spiritual leader has obviously forgotten his identity, abused his religion and played too much politics,” the commentary said.
World leaders from the U.S., Australia and the European Union have repeatedly pressed for China to begin talks with the Dalai Lama.
In a recent interview with Hong Kong-based Phoenix Satellite Television, Prime Minister Wen Jiabao again repeated that resumption of any dialogue would be contingent on the Dalai Lama giving up independence” activities and agreeing that Tibet and Taiwan were part of China. But Wen also gave a more nuanced plea, asking the Tibetan leader to ¢utilize his influence to stop the occurrence of violent activities in Tibet.”
Last week, under heavy pressure by foreign governments, China allowed groups of foreign journalists and diplomats to visit Lhasa under close supervision.
During the three-day visit, a group of 30 monks disrupted a government-led tour of Jokhang Temple, shouting that they had no religious freedom and that the Dalai Lama was not responsible for the unrest.
On Monday, Australia said it had been given assurances that those monks would not be harmed, Foreign Minister Stephen Smith said.
Jiang Zaiping, the vice chief of the Public Security Bureau in the Tibetan capital of Lhasa, said investigators have arrested the suspects responsible for arson attacks on three shops _ including the clothing outlet where five young women were burned to death _ and one in nearby Dagze county, the Tibet Daily newspaper reported Monday.
A total of 414 suspects have been arrested in connection with the anti-government riots, Jiang was quoted as saying. Another 298 people have turned themselves in, he said.
The Tibetan regional government also announced that the families of two of the women killed were given compensation of 200,000 yuan (US$28,170; Ð17,800) each, the official Xinhua News Agency said.
An official who answered the telephone at the Lhasa Public Security Bureau said senior officials were all not available to give details. He refused to give his name. It was unclear how many suspects had been directly involved in the four arson cases.
The government has promised to give the same amount of compensation to the families of 18 civilians killed. China’s total number of deaths from the riots also includes one policeman and three people who died jumping through windows to escape arrest. Tibet’s government-in-exile has said that 140 Tibetans were killed during the protests.
The compensation is a huge sum of money for a rural family like mine. I am grateful to the government’s care and consolation, though nothing could bring my daughter back,” He Hongli, father of 19-year-old He Xinxin, was quoted as saying.
The government has highlighted the burning deaths as a way to show that Tibetans were responsible for the violence that mainly targeted Han Chinese.
The anti-Chinese protests sparked demonstrations in recent weeks by ethnic Tibetans in neighboring provinces, becoming the most sustained challenge to China’s rule in the Himalayan region since 1989.
China has consistently blamed the Dalai Lama, Tibet’s exiled spiritual leader, and his supporters for being behind the protests that began March 10 when Tibetan monks from Lhasa’s main monasteries marched to commemorate a failed uprising against Chinese rule.
In the wake of the subsequent crackdown by Chinese forces, Beijing has come under intense international scrutiny over its human rights policies, causing embarrassment to China as it prepares to host the summer Olympic Games in August.
In turn, China has turned up its attacks against the Dalai Lama, who it has accused of trying to sabotage the Games in an effort to promote Tibetan independence.
A Monday commentary by Xinhua said if the Tibetan leader ¢really wishes to be a simple Buddhist monk, it’s high time for him to stop playing politics and cheating people, Westerners in particular, with his hypocritical ’autonomy’ claims.’
The self-proclaimed spiritual leader has obviously forgotten his identity, abused his religion and played too much politics,” the commentary said.
World leaders from the U.S., Australia and the European Union have repeatedly pressed for China to begin talks with the Dalai Lama.
In a recent interview with Hong Kong-based Phoenix Satellite Television, Prime Minister Wen Jiabao again repeated that resumption of any dialogue would be contingent on the Dalai Lama giving up independence” activities and agreeing that Tibet and Taiwan were part of China. But Wen also gave a more nuanced plea, asking the Tibetan leader to ¢utilize his influence to stop the occurrence of violent activities in Tibet.”
Last week, under heavy pressure by foreign governments, China allowed groups of foreign journalists and diplomats to visit Lhasa under close supervision.
During the three-day visit, a group of 30 monks disrupted a government-led tour of Jokhang Temple, shouting that they had no religious freedom and that the Dalai Lama was not responsible for the unrest.
On Monday, Australia said it had been given assurances that those monks would not be harmed, Foreign Minister Stephen Smith said.
Two British soldiers killed in Afghanistan
ASSOCIATED PRESS SERVICE
KABUL - Two British soldiers with the NATO-led International Security Assistance Force were killed in southern Afghanistan when they were hit by an explosion, ISAF said Monday.
The two were on patrol when they were killed on Sunday, the 39-nation ISAF said in a statement.
A British ISAF spokesman in the volatile southern province of Helmand, Lieutenant Colonel Simon Millar, told AFP the two were British nationals but could not immediately give details of what happened.
They had been “caught in an explosion during a routine patrol,” the ISAF statement said, also without details.
There are regular attacks by Taliban insurgents in Helmand, where the rebels control a handful of districts.
The troopers were airlifted to an ISAF hospital at the biggest camp in Helmand, the British-run Bastion, where one was pronounced dead on arrival and the other died subsequently, the statement said.
Most of the soldiers in Helmand are British, some of about 7,500 British soldiers in the troubled nation who are part of ISAF.
Around 35 international soldiers have been killed in Afghanistan this year, most of them in attacks.
Around 70,000 international troops, mainly from Western countries, are based in Afghanistan, fighting back the insurgency and helping the Kabul government to rebuild the country from the destruction of decades of conflict.
KABUL - Two British soldiers with the NATO-led International Security Assistance Force were killed in southern Afghanistan when they were hit by an explosion, ISAF said Monday.
The two were on patrol when they were killed on Sunday, the 39-nation ISAF said in a statement.
A British ISAF spokesman in the volatile southern province of Helmand, Lieutenant Colonel Simon Millar, told AFP the two were British nationals but could not immediately give details of what happened.
They had been “caught in an explosion during a routine patrol,” the ISAF statement said, also without details.
There are regular attacks by Taliban insurgents in Helmand, where the rebels control a handful of districts.
The troopers were airlifted to an ISAF hospital at the biggest camp in Helmand, the British-run Bastion, where one was pronounced dead on arrival and the other died subsequently, the statement said.
Most of the soldiers in Helmand are British, some of about 7,500 British soldiers in the troubled nation who are part of ISAF.
Around 35 international soldiers have been killed in Afghanistan this year, most of them in attacks.
Around 70,000 international troops, mainly from Western countries, are based in Afghanistan, fighting back the insurgency and helping the Kabul government to rebuild the country from the destruction of decades of conflict.
Big bucks on the block
Dancing at millionaire weddings, birthdays of business scions, corporate launches and award functions, has become a parallel revenue system for the stars of the Hindi film industry
TILL A year and a half ago, Sameera Reddy refused to do stage shows. “My father equated it with doing a mujra,” says the actress. But today Sam, as Bollywood fondly calls her, is one of the hottest names in the stage circuit. On some weeks, she does as many as three shows. Even as we speak, Sameera is returning home after performing at the Indian Cricket League podium in Hyderabad.
There is so much money in live shows today that it is increasingly becoming difficult for stars to avoid them. “My mother has accompanied me to most of my shows. And, she told daddy about how star concerts are so above board. At a function where I performed with Salman Khan, Lara Dutta, Katrina Kaif and others, I was looked after so well,” she says. Even ribbon-cutting and sharing the dais with corporate heads fetches big, easy money these days. As a result, while the number of films that an actor commits to in a year has come down to one or two, as against even 40 in the ‘80s, film stars have never been richer.
A leading show organiser says that Lara Dutta and Arjun Rampal were paid over Rs 20 lakh by a prominent Mumbai businessman to party with heiress Paris Hilton; Amisha Patel is said to make at least Rs 15-20 lakh from every appearance, doesn’t matter if it is in Surat or San Francisco; Malaika Arora Khan is red hot in the concert circuit in Dubai and Australia; and Dia Mirza and Aarti Chhabria are booked for a slew of stage shows, averaging between Rs 7-10 lakh per show. It is impossible to independently verify these figures but industry sources confirm that they are realistic amounts in today’s market.
Praising Malaika’s pragmatic approach to the whole show business, a concert organiser says that the actress is not very fussy about her fee. She has made an appearance in Mumbai for as little as Rs 50,000 and her fees can cross the Rs 10 lakh market for overseas stage shows. Malaika, who is out of the country, could not be contacted for a confirmation.
Akshay Kumar, who has done as many as 432 stage shows, says, “Doing a stage concert gives me a different high.” He is not talking about the Rs 1.50 crore he reportedly earns every time he shakes a leg at a major function. He is, apparently, referring to adrenaline. “Stage shows are challenging for someone like me because I put in a lot of energy and thought into every appearance I make. And I just love the face-to-face interaction with an audience,” he says. But the most expensive star, of course, is Shah Rukh Khan. According to news reports, he was paid ? 3,00,000 for his dance at the Mittal wedding reception in Kolkata.
Saif Ali Khan feels Shah Rukh has brought a lot of respectability to the stage concert business. “If the biggest star can dance at a wedding, why not I?” Saif says he had told himself when he returned from sharing stage with SRK at Lakshmi Mittal’s daughter Vanisha’s wedding in France.
Saif admits that at the wedding, minutes before he was supposed to go on stage, he was apprehensive about dancing. However, when he saw the professional approach of everybody involved and the levels of commitment that his co-actors Shah Rukh, Juhi Chawla and Rani Mukherjee brought, he relaxed. “We later extinguished our cigarettes in glasses of pink champagne,” he says recalling the sheer opulence of the wedding.
However, actors like Sunny Deol and Ajay Devgan have stayed away from live shows. “But it has more to do with the fact that these actors have two left feet,” says a leading choreographer.
Anwar Saifullah takes oath as MPA
ASSOCIATED PRESS SERVICE
PESHAWAR: Anwar Saifullah Khan, independent MPA elect from Lakki Marwat Tuesday took as Member of the Provincial Assembly. Speaker Karamatullah Khan Chagramatti administered oath to the newly elected MPA. Anwar Saifullah is the lone MPA elected from two provincial constituencies PF-74 and PF-75 from his home district Lakki Marwat in the February 18 elections.
Anwar Saifullah Khan had remained Federal Minister for Petroleum and Natural Resources in the cabinet of slain Prime Minister Benazir Bhutto. He is the brother of Senator Salim Saifullah Khan and MNA Humayun Saifullah Khan.
Government to repeal black laws of PEMRA: Sherry Rehman
ISLAMABAD : Secretary Information PPP, Sherry Rehman Monday said that the government against the black laws of PEMRA, which would be repealed now.
Speaking in a Geo TV programme, she said a mediatory committee of stakeholder was formed comprising media persons and members of parliament and representatives of human rights.
“It had forwarded recommendations and we would implement those. We have made some other announcements that not only media but common citizen would have access to the information about the decision making process by the executive”, she added.
Sherry Rehman said Parliamentary committees have important role and they would be formed to ensure transparency and accountability, adding media would be completely free and black laws of PEMRA imposed in 2007 would be revoked.
Tajikistan to supply low-cost electricity to Pakistan
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : Republic of Tajikistan Ambassador Saidbeg Saidov has said that his country would start exporting inexpensive electricity to Pakistan and Iran within two to three years immediately after completion of its mega hydropower projects which were under construction and process.
He said, he construction of the two huge hydropower stations like Santoda-1 and Santoda-2 was under process, adding they were arranging consortium with the participation of Russia, Iran, Kazakhstan, Ukraine, Qatar etcetera for construction of another big hydropower station like Pakistani Tarbela dam-Raguon hydropower stations, Express TV reported.
Saidov said Tajikistan was already constructing a high-power electricity transmission line from Tajikistan to Afghanistan and Pakistan with the financial support of World Bank, Asian Bank, Islamic Bank and other banks.
He said the under construction international road from Tajikistan capital Dushanbe towards neighbouring countries Kyrgyzstan, Uzbekistan and China would give an opportunity to his country to enter Pakistan and reach Gawadar Port as well as opportunities of communication with the rest of the world.
That road would also help Pakistan to get additional boost in terms of trade, he said.
Normalisation of ties with India, priority of new govt: Haqqani
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : Hussain Haqqani ambassador-at-large Monday said that the normalisation of the relations with India would be a priority of the new government but unilateral concessions would not be given.
Speaking in a Geo TV programme he said the real issue was that India had such individuals who never thought good for Pakistan, adding there was no person in Pakistan who denied that Kashmir should be made part of Pakistan.
Replying to a question about Pak-US relations he said,” If the US now sabotages the process, we would be able to talk to them at equal terms and would tell them that if they were friends they should refrain from doing so”.
Hussain Haqqani said everyone was ready to accept the supremacy of the parliament, adding the parliamentary system would take roots when the government was fully in charge.
Ameer Haider Hoti elected unopposed Chief Minister NWFP
ASSOCIATED PRESS SERVICE
PESHAWAR : Ameer Haider Khan Hoti a joint candidate of ANP and PPP was Tuesday elected unopposed Chief Minister (Leader of House) NWFP as no other candidate filed nomination papers for contesting the election.
As no candidate had filed the nomination papers by 1 pm today, the last time for filing of the papers, therefore, Ameer Haider Khan Hoti was elected unopposed leader of the house. His papers were declared valid for contesting the election for the slot of the Chief Minister.
The Speaker had fixed April 1 (Tuesday) for the election of Leader of the House this morning (Monday).
Pakistan believes in peaceful co-existence in region: PM
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani Monday said Pakistan is a peace loving country and believes in peaceful co-existence with credible minimum deterrence. “Pakistan’s defence doctrine is based on maintaining credible minimum deterrence to safeguard sovereignty and territorial integrity of the country and to ensure peace and stability in the region,” the Prime Minister said while talking to Chief of the Air Staff Air Chief Marshal Tanveer Mehmood Ahmad at PM House.
The Prime Minister said that Pakistan Air Force (PAF) has always played an important role in the defence of the country, in addition to rendering support to civil administration in relief and rehabilitation efforts during natural calamities.
The Prime Minister said to defend the aerial frontiers of the country, the government would continue to focus on improving indigenous capabilities besides entering into more joint ventures with other countries.
The Air Chief apprised the Prime Minister about various initiatives taken by the PAF to optimize its effectiveness and efficiency.
He also apprised the Prime Minister of the ongoing up-gradation and modernization initiatives and updated him on various programmes to enhance indigenous capabilities of the PAF.
New federal cabinet sworn in
ASSOCIATED PRESS SERVICE
ISLAMABAD : The federal cabinet of the new government comprising 24 ministers took oath of their offices on Monday. President Pervez Musharraf administered oath to the cabinet at a ceremony held at Aiwan-e-Sadr.
The ceremony was also attended by Prime Minister Yousaf Raza Gilani, Chairman Senate Muhammadmian Soomro, and civil and military officials.
Those who took oath as ministers included Chaudhry Nisar Ali Khan (Communications with additional charge of Food, Agriculture and Livestock), Shahid Khaqan Abbasi (Commerce), Tehmina Daultana (Culture), Chaudhry Ahmed Mukhtar (Defence), Rana Tanveer Hussain (Defence Production), Ahsan Iqbal (Eduction, additional charge Minorities), Hameed Ullah Jan Afridi (Environment), Muhammad Ishaq Dar (Finance, Revenue, Economic Affairs and Statistics), Makhdoom Shah Mehmood Qureshi (Foreign Affairs), Rehmat Ullah Kakar (Housing and Works), Sherry Rehman (Information and Broadcasting), Qamar Zaman Kaira (Kashmir Affairs and Northern Areas), Syed Khursheed Ahmed Shah (Labour, Manpower and Overseas Pakistanis), Farooq H. Naik (Law and Justice), Haji Ghulam Ahmad Bilour (Local Government and Rural Development), Nazar Muhammad Gondal (Narcotics Control), Khawaja Muhammad Asif (Petroleum and Natural Resources, additional charge Sports), Humayun Aziz Kurd (Population Welfare), Syed Naveed Qamar (Ports and Shipping, additional charge Privatization and Investment), Syed Mehtab Ahmed Khan (Railways), Nawabzada Khawaja Muhammad Khan Hoti (Social Welfare, Special Education), Najmuddin Khan (States and Frontier Regions), Raja Pervaiz Ashraf (Water and Power), Khawaja Saad Rafique (Youth Affairs, Science and Technology).
Subscribe to:
Posts (Atom)