International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, April 10, 2008

اقوام متحدہ کے نام کشمیری تنظیم کا خط،1000ہزار قبروں کی تحقیقات کا مطالبہ









...کشمیر سینٹر ایڈوائزری کونسل برائے یورپی یونین کے صدر علی رضا سید نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ایک خط میں مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ملنے والی ایک ہزار بے نام ونشان قبروں کے بارے میں فوری طور پر تحقیقات کرائی جائے۔انھوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں کام کرنے والی ایک حقوق انسانی کی تنظیم نے اس حوالے سے اپنی حالیہ رپورٹ میں اڑی کے قصبے میں ان قبروں کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا۔مزید براں اس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔علی رضا سید نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مذکورہ بالا علاقے میں فیکٹ فائنڈنگ مشن روانہ کریں اور اس واقعے میں ملوث مجرموں کو بے نقاب کریں۔


میر مرتضی بھٹو قتل کیس سے آصف زرداری کو بری کرنے کے خلاف پی پی ش ب کی ہڑتال





حیدرآباد۔ میر مرتضی بھٹو قتل کیس سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف زرداری کا نام خارج کرنے کے خلاف پیپلز پارٹی ش ب کی اپیل پر حیدرآباد کے کئی علاقوں میں شٹرڈاؤن ہڑتال رہی ان علاقوں میں قاسم آباد ، سیٹزن کالونی، بھٹائی نگر،سحرش نگر ، ٹنڈو ولی محمد، ہالا ناکہ ، لالو لاشاری گوٹھ ، حسین آباد ، وحدت کالونی اور دیگر علاقے شامل ہیں جبکہ بھٹائی نگر میں ارشا د خاصخیلی ، رشید سموں کی قیادت میں اور حیدرآباد پریس کلب کے سامنے پیرال مجید انو کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہو ئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ میر مرتضی بھٹو کے مقدمہ کی اقوام متحدہ کی ٹیم سے تحقیقات کرائی جائے اور ایک سازش کے تحت اس مقدمہ کو طویل کیا گیا انہوں نے کہاکہ بے نظیر کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ کی ٹیم سے کرانے والے ان کے بھائی میر مرتضی کے بیہمانہ قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے انہوں نے کہاکہ پی پی کی ایک حکومت میں میر مرتضی کو مارا گیا اور دوسری حکومت میں ان کا ایک بڑا قاتل رہا کردیا گیا ہے۔

دنیا بھر کے مسلمان جارح مغربی ملکوں کے اصولوں کی تعریف کرتے ہیں ، سروے رپورٹ

لندن ۔ 11 ستمبر کو امریکا میں دھماکوں کے بعد مسلم دنیا کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا لیکن پختہ دلیل کے ساتھ بہت کم باتیں کہی گئی ہیں ۔ مغرب کے بارے میں مسلمان کیا سوچتے ہیں ان باتوں کو ایک کتاب میں یکجا کیا گیا ہے جس کا نام ’’ اسلام کے بارے میں کون کیا بولتا ہے ‘‘ رکھا گیا ہے ۔ عالمی پولنگ گروپ نے گزشتہ چھ سال کے دوران دنیا بھر کے 35 مسلم ممالک کے کم و بیش پچاس ہزار مسلمانوں سے باتیں کر کے ان کی رائے معلوم کی ہے۔ اس طرح اس کو عالم اسلام کی رائے کے بارے میں پہلا جامع سروے قرار دیا جا سکتا ہے ۔ کتاب میں ان لوگوں کی رائے اس لیے جمع کی گئی ہے تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ ایک ارب تیس کروڑ مسلمان حقیقت میں کیا سوچتے ہیں ۔ کتاب میں بعض مقامات پر ایسے حیرت انگیز شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ مغرب کے بارے میں مسلمانوں کی رائے کیا ہے اور وہ کس طرح دونوں جانب غلط فہمیاں موجود ہیں جنہیں بعض اوقات سیاستدان اور میڈیا ہوا دے کر کشیدگی کا سبب بناتے ہیں ۔ کتاب کی شریک مصنف ڈالیا موگا ہیڈ نے لکھا ہے کہ مسلمانوں اور مغربی برادری کے درمیان تنازعات ایسے نہیں ہیں جن سے گریز ممکن نہ ہو ۔ ڈالیا اور جارج ٹاون یونیورسٹی کے پروفیسر جون اسپوسیٹو نے جمع کئے گئے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان تنازعات کا تعلق اصولوں کی بجائے پالیسی سے ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کے خلاف وسیع پیمانے پر پائے جانے والے جذبات کے باوجود پوری دنیا کے مسلمان ان اصولوں کی تعریف کرتے ہیں جو مغرب نے اپنا رکھے ہیں جن میں آزادی اظہار رائے ۔ جمہوریت ، ٹیکنیکل ترقی اور علم تک رسائی شامل ہے ۔ مسلمان مغرب کو بت تراش نہیں سمجھتے بلکہ مختلف ملکوں کے بارے میں ان کی رائے کا انحصار ان کی ثقافت اور مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ ان کی پالیسیوں کی بنیاد پر ہے ۔ڈالیا نے لکھا ہے کہ افغانستان اور عراق میں امریکی جارحیت سے جس کی برطانیہ نے کھل کر حمایت کی۔ مسلم دنیا میں ان کی ساکھ جارح ملکوں کی ہو گئی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی بہت سے مسلمان ایسے بھی ہیں جو اب بھی امریکا اور برطانیہ کو ان کے شہریوں کو حاصل آزادی کی وجہ سے ان کی تعریف کرتے ہیں ۔ مغربی اقدار کی تعریف کرنے کے باوجود بہت سے مسلمانوں کو یہ احساس ہے کہ ان کی قدر نہیں کی جاتی اور جب مسلم دنیا پر جمہوری اقدار کا اطلاق کا وقت آتا ہے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جمہوری اقدار کے بارے میں مغر ب کا تصور زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ اس کی ایک حالیہ مثال 2006 ء میں فلسطین کے انتخابات ہیں جن میں حماس نے صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے کامیابی حاصل کی لیکن امریکا اور اسرائیل نے ان نتائج سے قطع نظر کرتے ہوئے حماس کو حکومت سے بے دخل کر دیا

عالمی طاقتیں سن لیں ایران جوہری ٹیکنالوجی کے حصول میں بہت آگے جا چکاہے ، احمدی نژاد کا اعلان



تہران ۔ ایران نے یورنییم افزوزگی کے لیے مزید چھ ہزار سینٹری فیوجزکی تنصیب شروع کردی ۔انہوں نے پرزور الفاظ میں کہا کہ عالمی طاقتیں سن لیں ایران جوہری ٹیکنالوجی کے حصول میں بہت آگے جا چکاہے ۔امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے ۔سینٹری فیوجز کی تنصیب کااعلان ایران میں ایٹمی ٹیکنالوجی کے قومی دن کے موقع پر کیا گیا۔سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق ایرانی صدر محمود احمدی نثراد نے چھ ہزار سینٹری فیوجز کی نتانز ایٹمی پلانٹ میں تنصیب کا اعلان کیا ،انہوں نے کہاکہ سینٹری فیوجز جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔دوسری طرف ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں جرمنی اور یورپی یونین کا ایک اہم اجلاس آئندہ ہفتہ چین میں ہو گا۔ گزشتہ سال نتانز میں نصب کیے گئے تین ہزار سینٹی فیوجز سے ایران نے صنعتی پیمانے پر یورینیم کی افزودگی شروع کردی ۔آج سے ہم چھ ہزار سینٹی فیوجز کی تنصیب کے مر حلے میں داخل ہورہے ہیں۔وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ ایران سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ایران مزید تنہاہوگیا ہے اور اس پر نئی پابندیوں کا امکان بڑھ گیا ہے ۔روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران پر پابندیاں قبل از وقت ہوں گی۔برطانیہ کا کہنا ہے کہ ایران ایٹمی پروگرام پر عالمی برادری کے خدشات دور کرنے کے لیے اقدام نہیں کررہا ہے ۔فرانسیسی وزیر خارجہ برناڈ کو چنر نے کہاکہ ایٹمی پروگرام پر خاطر خواہ جواب نہ ملنے پر عالمی برادری ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کر نے پر غور کرے۔دوسری جانب ایران کے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے عالمی طاقتوں کے مندوبین سولہ اپریل کو چین کے شہر شنگھائی میں ملاقات کریں گے۔

ججز کی بحالی کے ٣٠ دن چاروں صوبوں میں حکومتیں قائم ہوتے ہی شروع ہوں گے ‘ شیری رحمان



کراچی میں پرتشدد واقعات نئی جمہوری حکومت کے خلاف سازش ہے ‘ وزیر اعظم نے تحقیقات کے احکامات جاری کر دیئے ہیں ‘ وزیر اطلاعات کی میڈیا سے گفتگواسلام آباد۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان نے کہا ہے کہ ججز کی بحالی کے حوالے سے ٣٠ دن اس وقت شروع ہوں گے جب چاروں صوبوں میں حکومتیں قائم ہو جائیں گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ شیری رحمان نے کہا کہ کراچی میں پرتشدد واقعات نئی جمہوری حکومت کے خلاف سازش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جب سے نیا جمہوری سیٹ اپ قائم ہوا حالات بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہیں ۔ وزیر اعظم نے ان واقعات کی تحقیقات کے احکامات جاری کر دیئے ہیں انہوں نے سندھ میں ابھی کابینہ نہیں بنی کہ ہنگامے شروع ہو گئے ۔ صورت حال کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح پنجاب میں بھی کامیاب سیاسی جماعت نے اقتدار نہیں سنبھالا نئے جمہوری سیٹ اپ کو اقتدار کی منتقلی سے قبل ہی حالات خراب کئے جا رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان نے کہا کہ صوبوں میں حکومتوں کے قیام پر ججز کی بحالی سے متعلق 30 روز شروع ہوں گے ۔

سیاسی جماعتوں کو سازشوں کی ترجمانی نہیں کرنی چاہیئے ۔ جاوید ہاشمی



اسلام آباد۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ اور جمہوری حکومت کے خلاف سازشیں کرنے والے کامیاب نہیں ہوسکتے انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو ایسے سازشوں کی ترجمانی نہیں کرنی چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام بڑے مگرمچھوں کا بلا امتیاز احتساب ضروری ہے جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پرویز مشرف کی ترجمانی سے ہاتھ کھینچ لینا چاہیئے اور دیگر لوگوں کو بھی پرویز مشرف کا ساتھ چھوڑنا چاہیئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری دور شروع ہو چکا ہے لیکن اس کے نہ چاہنے والے اس کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ پتلی تماشا کون کررہا ہے ۔ اور کون کروا رہا ہے ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ سیاسی جماعتیںا ب کسی کے ہاتھوں پتلی تماشہ نہیں کریں گی۔ کیونکہ سیاسی جماعتیں اب سیاسی بلوغوت کو پہنچ چکی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پچاس سال میں یہ پہلی پارلیمنٹ ہے جو کلی طورپر عوام سے وعدہ کرکے آئی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہیں بنے گی ۔ ا ور جمہوریت ملک کا مقدر بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اب آخری سانسوں پر ہے اور ہاتھ پاؤں مار رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو سب سے پہلے عدلیہ کا معاملہ حل کرنا چاہیئے جس سے یہ ساری سازشیںدم توڑ دیں گی ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ احتساب کا عمل معاشرے کا جزو لاینفک ہے اور اس کے بغیر معاشرہ زند ہ رہ ہی نہیںسکتا ۔انہوں نے کہا کہ احتساب کویقینی بنائے بغیر کوئی بھی پارلیمنٹ نہیں چل سکتی ۔ اور یہ کہ ارکان پارلیمنٹ کو بھی جوابدہ ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے کہاکہ مواخذے کی آپشن اسی لیے آئین میں شامل کی گئی ہے کہ ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال کیا جائے ۔ نون لیگ کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آج بھی صدر پرویز مشرف جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اس لیے پارلیمنٹ کو چاہیئے کہ صدر پرویز مشرف کا مواخذہ کیا جائے اور آرٹیکل چھ کا نفاذ بھی ضرور کیا جائے تو سارا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے اور آج جو امن وامان کی صور تحال خراب ہے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ بڑی مچھلیوں کو معاف کردیا جاتا ہے اور غریب آدمی کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ بلا امتیاز بڑے بڑے مگر مچھوں پر احتساب کا شکنجہ کسا جانا چاہیئے ۔ کیونکہ اس کے بغیر غریب اور پریشان عوام کے دکھ نہ تو دور ہو سکتے ہیں اور نہ ہی ترقی ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے خلاف سازشیں کرنے والے اپنی ناکامیوں کے سبب اب گیدڑ بھبکیوں پر اتر آئے ہین لیکن حکومت ان گیدڑ بھبکیوں میں آنے والی نہیں ہے

غیر جمہوری قوتوں کی جمہوریت کے خلاف سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، یوسف رضا گیلانی

اسلام آباد ۔وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے واضح کیا ہے کہ جمہوریت کے خلاف غیر جمہوری قوتوں کے مذموم اور ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ سیاسی رہنماوں کے ساتھ سندھ اور پنجاب میں پیش آنے والے واقعات میں ملوث عناصر کو بے نقاب کریں گے ۔ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے ۔ عوام سے امن و امان کی اپیل کرتا ہوں ۔جمعرات کو قومی اسمبلی کے چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایوان میں اپوزیشن کے بائیکاٹ اور احتجاج پر وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی طرف سے تینوں نا خوشگوار واقعات کی معذرت کرتاہوں ۔ کراچی میں قیمتی جانوں اور جائیداد و املاک کا نقصان ہوا ۔ ان واقعات پر افسوس ہے۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے ہمیں اقتصادی بہتری اور ترقی و خوشحالی کے لیے مینڈیٹ دیا اس جمہوری مینڈیٹ کی توہین کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو قوتیں جمہوری قوتوں کو پنپنے نہیں دینا چاہتیں یہ واقعات ان کی سازش ہے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم غیر جمہوری قوتوں کے مذموم اور ناپاک عزائم کو ناکام بنا دیں گے ۔ انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ پی ڈی اے کی حکومت حالات کو بدلے گی۔ قومی مفاہمت کے تحت سب کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتے ہیں ۔ پارلیمنٹ کی بالا دستی کو یقینی بنائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ بدسلوکی کے واقعات میں ملوث عناصر کو بے نقاب کریں گے اور ان عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ لاہور میں ڈاکٹر شیر افگن نیازی کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے پنجاب حکومت نے تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے ۔ تمام واقعات کی مشیر داخلہ رحمان ملک ذاتی طور پر تحقیقات کی نگرانی کریں گے ۔ ملزمان کو ضرور سزا ملے گی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ تمام طبقات اور سیاسی جماعتوں سے برداشت روا داری اور قانون کی حکمرانی کی اپیل کرتا ہوں ۔

کراچی میں ٦ وکلاء کو زندہ جلانے کے خلاف وکلاء کا راولپنڈی میں ٣ روزہ سوگ کا اعلان


ذمہ دار ایم کیو ایم ہے ‘ ایم کیو ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے ‘ وکلاء کا احتجاجی مظاہرہ
راولپنڈی۔ کراچی میں خاتون وکیل سمیت 6 وکلاء کو زندہ جلائے جانے وکلاء اور شہریوں کی املاک کو نذر آتش کرنے کے خلاف راولپنڈی ڈویژن کے وکلاء نے ڈویژن بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور 9 اپریل کے سانحہ کراچی کی تمام تر ذمہ داری ایم کیو ایم پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پرمکمل پابندی عائد کی جائے ۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ‘ گورنر سندھ عشرت العباد ‘ فاروق ستار سمیت سرکردہ لوگوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور ضابطہ فوجداری کے تحت قتل و دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جائے ۔ 6 وکلاء کے بہیمانہ قتل کے خلاف جمعرات کے روز ضلع کچہری میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا اور بعدازاں آرمی ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ ریلی کے سینکڑوں نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اور احتجاجی کتبے اٹھا رکھے تھے جبکہ جہلم روڈ پر آرمی ہاؤس کے صدر دروازے پر الطاف حسین کا پتلا اور ایم کیو ایم کا پرچم نذر آتش کیا گیا ۔ ریلی کی قیادت ہائی کورٹ کے صدر سردار عصمت اللہ ‘ ڈسٹرکٹ بار کے صدر سردار طارق مسعود ‘ سپریم کورٹ بار کے سابق نائب صدر محمد اکرام چوہدری نے کی ریلی سے قبل مقررین نے ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا یہ اجلاس ڈسٹرکٹ کہوٹہ بار کے سابق صدر راجہ صابر مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس اور بدھ کے روز کراچی میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعات اور سابق وفاقی وزیر شیر افگن نیازی پر مشتعل افراد کے تشدد کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا ۔ ہائی کورٹ بار کے صدر سردار عصمت اللہ ڈسٹرکٹ بار کے صدر سردار طارق مسعود ‘ رکن پنجاب بار کونسل ثناء اللہ زاہد ‘ توفیق آصف ‘ فرہاد اقبال خٹک ‘ ملک وحید انجم ‘ شاہ خاور سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب ڈسٹرکٹ بار کے رکن خواجہ نعمان نے کراچی میں وکلاء پر تشدد اور قتل کے خلاف قرار داد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں وکلاء کو زندہ جلائے جانے کے خلاف ا یم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین ‘ فاروق ستار ‘ گورنر سندھ عشرت العباد ‘بابرغوری سمیت دیگر سرکردہ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ۔ کراچی بار کے سیکرٹری کے گھر اور گاڑی نذرآتش کرنے کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے گورنر سندھ کو فوری برطرف کیا جائے میڈیا پرویز مشرف کی ایما ء پر دہشت گردی کرنے والوں کو بے نقاب کرنے میںکوئی خوف محسوس نہ کرے قراردا دمیں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ ایم کیو ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر مکمل پابندی عائد کی جائے نعمان خواجہ نے شیر افگن کے واقعہ پرمیڈیا کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئین وقانون شکن شیر افگن کوایجنسیوں نے مارا تومیڈیا نے ایشو بنا لیا لیکن ایک خاتون سمیت پانچ وکلاء کو زندہ جلانے پر میڈیا کیوں خاموس رہا انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ حق وانصاف کا علم بلند رکھتے ہوئے صحیح اور غلط کو عوام پر واضح کریں مقررین نے چیلنج کیا کہ 98 فیصد عوام کی نمائندگی کے دعویدار پاکستان میںآکر عوام کا سامنا کریں ۔ ایسی صورت میں وہ کراچی تک محدود ہو کر رہ جائیںگے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پرویز مشرف نے بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو ان کا حشر بھی شیر افگن جیسا ہو گااور عوام ان سے حساب لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع تھی جمہوریت آنے سے ملک میں امن وامان ہو گا ججز بحال ہوں گے آئین وقانون کی بالادستی ہوگی عوام کے حقوق کا تحفظ ہو گا ۔ لیکن ہماری نو متنخب اسمبلیوں نے بعض قرار دادیں کو ایک لمحے میں منظورکرلی لیکن ججوں کی بحالی کی قراردادوں کوپس پشت ڈال دیا گیا نو متنخب حکمران اورجماعتیں یہ جان لیں کہ وکلاء کسی سیاسی جماعت کی بجائے پہلے اپنے کالے کوٹ کے وفادار رہیں۔ حکمران سن لیں کہ وکلاء چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بغیر کوئی فارمولا قبول نہیں کریںگے اوروکلاء کی حکومتی عہدے کو قبول نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ ایم کی ایم کی تاریخ شاید ہے کہ ملک میںلاشوں اور عقوبت خانوں کی سیاست کرکے پھر خود ہی ماتم کرنا شروع کردیتی ہے پرویز مشرف خود لسانیت کے داعی ہیں اور وہ لسانی تنظیم ایم کیو ایم کی سرپرستی کررہے ہیں تاکہ کراچی کو سنگاپور کی طرزپ ر ایک الگ سٹیٹ بنا دیا جائے ۔ پرویز مشرف اور ان کے حواریوں کی کوشش ہے کہ وکلاء کا قتل عام کرکے انہیں دیوار سے لگایا جائے ہم آج تک پرامن تھے لیکن اب ہمیں ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے انہوں نے ڈسٹرکٹ بار کے سابق صدر ذوالفقار عباس نقوی اور حیدر مرزا سمیت ہائی کورٹ میں مقدمات کیس ماعت کے لیے پیش ہونے والے وکلاء کی شدید مذمت کی ا انہوں نے کراچی مینچ ھ وکلاء کے قتل کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار کے زیر اہتمام وکلاء بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور احتجاجی ریلیں نکالیں گے۔ بعدازاں ضلع کچہری سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں وکلاء جہلم روڈ کے راستے آرمی ہاؤس تک گئے ا ور صدر درواز ے پر زبردست نعرے بازی کی مظاہرے میں وکلاء قائدین ا ور وکلاء کے علاوہ مسلم لیگ(ن) ‘ شعبہ خواتین کی رہنماؤں زیب النساء اعوان اور زاہدہ کاظمی نے بھی شرکت کی اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری نے اور بکتر بند گاڑیوں نے آرمی ہاؤس کو حفاظتی حصار میںلیے رکھا۔

ایم کیو ایم غنڈہ گرد تنظیم ہے مشرف انہیں تحفظ دے رہے ہیں ۔قاضی حسین احمد



لاہور۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے ایم کیو ایم کو غنڈہ گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ الطاف حسین بیرون ملک میں بیٹھ کر پاکستان میں آگ لگا رہا ہے یہ دشمن کے آلہ کار ہیں ۔ موجودہ حکومت کا سب سے پہلا کام معزول ججوں کی بحالی اور ڈاکٹر عبدالقدیر کی باعزت رہائی ہے ۔ معزول ججوں کو بحال کرنے کے لئے کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں ۔ ارباب رحیم اور شیر افگن نیازی کو تشدد کرنے کے واقعات کی تحقیقات کروائی جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فرید پراچہ بھی موجود تھے ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد ایم کیو ایم والے اسے کراس کیس بنانا چاہتے ہیں ۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ اس ہنگامی آرائی کو اس طرح پیش نہ کریں ایم کیو ایم فسادیوں کا گروہ ہے ۔ الطاف حسین استعماری ممالک کے تحفظ میں بیٹھ کر پاکستان میں آگ لگا رہا ہے ۔ ایم کیو ایم کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں انہوں نے الیکش میں بوگس نتائح حاصل کئے ہیں اور مشرف انہیں تحفظ دے رہے ہیں ۔ اور انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹر شیر افگن نیازی اور ارباب رحیم پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ ان واقعات کی تحقیقات کراء ی جائیں کہیں انہیں ایوان صدر میں ہونے والی سازیشیں تو شامل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معنی خیز بات ہے کہ ملک قیوم نے الطاف حسین سے ملاقات کی اور پھر کراچی میں فسادات شروع ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما ملک دشمنوں کے آلہ کار ہیں اگر ان کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو یہ بھی ملک سے دشمنی ہو گی ۔ ایک سوال کے جواب میں قاضی حسین احمد نے کہا کہ شیر افگن پر ہونے والے تشدد میں جماعت اسلامی کا کوئی تعلق نہیں انہیں اس قسم کے الزامات نہیں نہیں لگانے چاہیے اس سے ان کا اپنا کیس کمزور ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں شدید بحران پیدا کیا جا رہا ہے ۔ جمہوریت کو بدنام کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ حکومت اعلان مری کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ججوں کو فوری بحال کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کیلئے کسی قانون سازی یا آئین میں ترمیم کی کوئی ضرورت نہیں ۔ چیف آف آرمی سٹاف نے غیر آئینی طریقے سے ججوں کو ہٹا یا تھا جو صرف ایک آرڈر سے بحال ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں شامل جماعتوں کا اے آرڈی کے فورم سے ہمارے ساتھ وعدہ تھا کہ آئین کو 12 اکتوبر 1999 ء کی پوزیشن پر بحال کیا جائے گا ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر آئین کو کم از کم 3 نومبر 2007 ء کی پوزیشن پر واپس لے آئیں ۔قاضی حسین احمد نے کہ آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی ایک انقلابی منشور کے ساتھ میدا ن میں آئے گی اور انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر قومی ہیرو ہیں انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے ۔

Pakistan's Kashmir policy needs continuity not change


NASIM ZEHRA


KEY developments within our region are likely to influence how Islamabad and Delhi will approach, in the weeks and months ahead, the settlement of the Kashmir issue.
These include Pakistan's new government, the October Jammu and Kashmir state elections, the continued huge presence of Indian security forces (especially in the valley), the new wave of criticism by the APHC leadership of Islamabad for pursuing the post-Jan ’04 Kashmir policy that neither improved the human rights situation nor genuinely facilitated cross-LOC Kashmiri movement and cooperation, the continued criticism of Delhi by the APHC and electoral forces including NC and PDP for continued human rights violations and the recent declaration of independence by Kosovo and its recognition by some important countries.
At the core of Delhi's policy has been the seeking of a solution to Kashmir through 'containment' of the problem using the internal track dialogue. The Congress government has, while retaining the huge and oppressive presence of security and para-security forces, engaged in dialogue with J&K's electoral forces. Delhi has meanwhile unsuccessfully offered dialogue to the APHC leadership and remained unengaged with the third plank of Kashmiri politics, that is, the largely depleted yet still present militant forces.
Meanwhile, Confidence Building Measures (CBMs) agreed upon by Islamabad and Delhi, aimed at increasing cross LOC movement, seem to have been virtually still-born. The cross-LOC bus service, for example, takes across the LOC maybe fifty Kashmiris a week. So cumbersome is the paper work that the security clearance for intending travellers takes months at end. With such an impediment to civilian movement, any hope to see greater movement of goods and non-Kashmiris would be unrealistic. Hence the CBMs which were intended to ease the social and emotional pressures on divided Kashmiri families have drawn almost a blank.
Similarly, other political initiatives, especially the four point formula put on the bilateral table by General Pervez Musharraf in 2004, also drew a blank. The formula which suggested demilitarisation to the pre-1989 position, self rule and self governance by the Kashmiris and subsequently Joint Management of some areas on both sides of the LOC by Pakistan and India, found no response from Delhi. The complexity of Indian democracy pleaded paralysis as the generally accepted Indian analysis was that it was not easy for a democracy to respond to what a one-man rule can easily offer. Indian politicians did not rise to the challenge of leadership. Musharraf's offer was not isolated from the political thinking in Pakistan. The politically inspired occasional criticism of Pakistani politicians notwithstanding, the general's four points were only a logical progression from what the elected leader Nawaz Sharif and Atal B Vajapyee had agreed upon at the Lahore summit.
In fact, Musharraf has worked on building support for the four points across the LOC and even internationally. PDP less and the National Conference more, supported the points. Omar Abdullah met General Musharraf in 2006 and earlier in London in 2005. Abdullah saw wisdom in breaking the political logjam on J&K and supported the initiative. Similarly, Musharraf directly took the APHC leadership from both sides of the LOC plus indirectly the militants in confidence. There was across the board, even if grudgingly, an appreciation of Musharraf's intent. His out-of-the-box thinking on Kashmir was an effort to move forward on the 60 year-long political impasse on the dispute. It was to be a step forward not a solution. It also received international support.
Delhi's refusal to reciprocate on the four points was publicly criticised by the NC leadership. Omar Abdullah went on record to say that Delhi did not want to respond until time ran out.
Delhi's Kashmir policy continues to yield continuing Kashmiri alienation vis a vis Delhi. Results of surveys ranging from the 2007 Hindustan Times to the 2006 New York Times and the NDTV-Dawn all indicate 70 per cent pro-Azadi sentiment. Yet Delhi has still not seen reason to break the political and security apparatus-dictated status quo, which sustains, if not heightens, this sentiment.
With the new government in place, the refrain from Delhi and the Srinagar's electoral forces that they hope the new government would keep the dialogue process moving on Kashmir is misplaced; as is the concern that the new political leadership may derail the dialogue process. There is also concern even within Pakistan that the new government may put Kashmir on the back burner, in deep freeze or give unilateral concessions to India. None of this is at all likely.
The debate within Pakistan on how to move forward on Kashmir revolves around three approaches. One is the future-oriented approach. This approach advocates that since at present Pakistanis and the Kashmiris are not in a strong position to negotiate a settlement of the disputed territory according to UN resolutions, the settlement question must be put off for a better time. For now, some in Islamabad and Srinagar argue that it should be put on hold, while others in both the capitals argue that while settlement can come later the Kashmiri struggle and Islamabad's pressure on New Delhi, in all its dimensions, must continue. The second approach, advocated by sections in Islamabad and in Srinagar, calls for engaging with New Delhi on finding a solution. This approach seeks an end to the dispute, allowing improved Pakistan-India relations.
The third approach is a combination of the first two. It believes Kashmir is a living dispute and one that will not go into freeze. Equally, it is not one that can be solved through an instant or defined solution. Instead the problem, involving the Kashmiri people, requires initiation of a process, which must focus on steps that begin to improve the political, physical and economic conditions of the Kashmiris. The yardstick of how correct and credible is such a process is the degree to which it is accepted by the majority of Kashmiris across the LOC.
There is continuity in Pakistan's policy on Kashmir as it began with the Nawaz Sharif–Vajpayee initiative. It is a policy that adheres to the third approach. And there is no doubt that the new government in Islamabad will move forward with the third approach as it will use its diplomatic and political capital to improve the human rights situation in the Valley, increase cross-LOC movement and cooperation and end Delhi's policy of militarisation or as Farooq Abdullah said in 2007 of turning J&K into a military garrison.
With Pakistan and India both on an even keel as democratic states, Delhi must reciprocate Islamabad's initiatives on Kashmir without seeking refuge in democratic paralysis. It is in Pakistan and India's interest to turn Kashmir into a bridge for genuine cooperation from which Kashmiris, Pakistanis and Indians will jointly benefit.

Nasim Zehra is a fellow of Harvard University Asia Center, Cambridge, Mass. and Adjunct professor at SAIS Johns Hopkins University, Washington DC.

Pakistan’s March inflation highest in 13 years

ISLAMABAD - High food and oil prices and house rent pushed Pakistan’s consumer price inflation to 14.12 percent year-on-year in March, the highest in 13 years, according to data released by the Federal Bureau of Statistics on Thursday.
“The number is very high,” said a senior official at a foreign bank in Karachi, speaking on condition of anonymity. “I think the central bank will have to curb demand pressures and sharply control money supply either through increasing reserve requirements for banks, or increasing the discount rate.”
In an attempt to counter inflation, Pakistan raised its key discount rate by 50 basis points to 10.5 percent on Jan. 31.
Analysts say the last time consumer price inflation ran higher was in March, 1995, when the year-on-year increase was 14.3 percent.
The latest data showed the consumer price index (CPI), a key indicator of inflation, rose 3.08 percent in March from February.
The year-on-year increase in February was 11.25, and in January it was 11.86 percent.
The average inflation for the first nine months of the fiscal year 2007/08, ending June 30, stood at 9.49 percent, compared with 8.00 percent in the first nine months of the previous year.
Food and beverages prices rose 20.61 percent, while house rent and fuel and lighting increased by 10.60 percent and 8.52 percent respectively.
Faced with a burgeoning subsidy bill, Pakistan’s government twice raised the petrol and diesel prices last month -- 10.7 percent on March 1 and another 7 percent on March 16.
A new government was sworn in a little over a week ago, following the defeat of parties allied to President Pervez Musharraf, and the incoming ministers have criticised the economic mess left by their predecessors.
Finance Minister Ishaq Dar said on Wednesday that inflation for the full year was expected to be around 10 percent, significantly higher than the original target of 6.5 percent.
A recent report by the U.N. World Food Programme (WFP) said nearly half of Pakistan’s 160 million people are at risk of going short of food due to a surge in prices.
The WFP survey covering the year to March showed the number of people deemed “food insecure” had risen 28 percent to 77 million from 60 million in the previous year.
Controlling inflation will be one of the toughest tasks for the new government, which also faces a widening fiscal and trade deficits due to the previous governments’ reluctance to reduce subsidies before an election.
Using 2000/01 as the base year, the CPI stood at 163.38 against 158.50 in February.

China foils terrorist plot to kidnap Olympians




BEIJING - Chinese authorities have detained 45 East Turkestan “terrorist” suspects, and foiled plots to carry out suicide bomb attacks and kidnap athletes to disrupt the Beijing Olympics, a police spokesman said on Thursday.
Uighur militants have been agitating to establish an independent East Turkestan in China’s predominantly Muslim northwestern region of Xinjiang bordering Pakistan, Afghanistan and Central Asia.
Chinese authorities cracked two “terrorist” groups, one of which belonged to the East Turkestan Islamic Movement (ETIM), Ministry of Public Security spokesman Wu Heping told a news conference in Beijing.
ETIM was listed by the United Nations as a terrorist group in 2002 and has links to Al Qaeda.
The group asked its members to do trial runs using poisoned meat, poison gas and remote control explosive devices, Wu said.
Their aim was “to create an international incident with the goal of disrupting the Olympic Games”, the spokesman said.
The first group, led by Aji Muhammat, bought explosive materials and carried out 13 test explosions, Wu said without giving the nationality of the ringleader.
Suspects in custody confessed they were ordered to commit suicide if arrested, he said.
Police detained 10 suspects and seized 16,000 yuan ($2,300) in cash and a large quantity of “Holy War” training materials, Wu said. Several other suspects are on the run.
At the end of last year, the group ordered its members to enter China and had planned to be ready by April to carry out ”terrorist” activities starting from May in Beijing and Shanghai, using explosives and poison, the spokesman said.
In the second case, authorities in Xinjiang’s regional capital Urumqi detained 35 suspects including Abdurahman Tursun, the ringleader of a “terrorist group” that had plotted ”to kidnap foreign journalists, tourists and athletes during the Olympics”, Wu said.
Authorities had also seized 9.51 kg (21 lb) of explosives, eight detonators and some “Holy War” propaganda material, Wu said, adding that the group had also planned to carry out suicide bomb attacks in Urumqi and other cities in China, the spokesman said.
It had been secretly recruiting people “willing to sacrifice their lives for Jihad”, or holy war, Wu said.
“We are facing a real terrorist threat. All walks of life and the public should maintain a high degree of vigilance,” the spokesman added.
Oil-rich Xinjiang is home to 8 million Uighurs -- a Turkic, largely Islamic people who share linguistic and cultural bonds with Central Asia. Many resent the growing presence and economic grip of Han Chinese.
Rights groups have said the Chinese government is using its support for the U.S.-led “War on Terror” to crack down on Turkic-speaking Uighurs.
Dilxat Raxit, a spokesman for the World Uyghur Congress, a Germany-based exile group that seeks independence for the region, said Uighurs had never supported terrorism.
“These accusations are based on ulterior motives. We demand that the United Nations establish an investigation body to enter East Turkestan and see whether there are any so-called terrorists,” Raxit said.
Last month China foiled a bid to cause an air disaster on a passenger jet en route to Beijing from Urumqi and the plane made a safe emergency landing.
In January 2007, Chinese forces killed 18 people described as terrorists in a gun battle in Xinjiang. One policeman was killed and another wounded in the raid on a training camp in the mountains of the Pamirs plateau in southern Xinjiang.

MQM-lawyers clashes in Karachi leave eight dead

KARACHI Violence gripped Pakistan’s biggest commercial city yesterday following clashes between lawyers and supporters of Muttahida Qaumi Movement (MQM) that left eight people dead including a woman and scores others injured. More than 30 vehicles were torched in various parts of the city.
Local administration and private ambulance services were expecting more fatalities during the night. Hundreds of armed police and Rangers were pressed into action to control the violence as emergency was declared in the public sector hospitals.
Eyewitnesses said lawyers demanding restoration of deposed judges clashed with activists of Muttahida Qaumi Movement (MQM) who were protesting against the maltreatment of former law and parliamentary affairs minister Dr Sher Afgan Khan Niazi in Lahore on Tuesday. The resultant clash left at least seven lawyers injured who were admitted to nearby Civil Hospital. Although a strong contingent of police managed to control the situation, the news of the clash brought armed youths mostly workers and supporters of MQM on to the streets and markets of the city.
Firing indiscriminately in the air MQM supporters forced business houses to close their shops of the main markets of the city and even set on fire several offices of the lawyers located on city’s thoroughfare M.A. Jinnah Road.
The protesters also set fire part of a building adjacent to City Courts where three charred bodies were shifted to hospital. Later a mob of angry youths torched Malir Bar offices.
As the violence spread virtually the entire city became a battle ground and the traffic network came to a standstill with hundreds and thousands of vehicles stranded on the roads with nowhere to go.
Meanwhile, transporters took their buses, taxis and rickshaws off the road leaving thousands of commuters without transportation. Petrol and gas stations owners closed their businesses fearing damage to their properties.

Security forces on high alert in Karachi

Karachi - An eerie calm persisted Thursday as Pakistan’s southern port city Karachi limped back to normality after Wednesday’s deadly clashes which left 12 dead and dozens injured.
Riot police and paramilitary troops patrolled the streets with power to shoot on sight any troublemaker, while a thin presence was reported in government offices as people preferred to stay in their homes.
The violence was triggered on Wednesday after two groups of lawyers squabbled during a protest against the manhandling of Sher Afgan Niazi, a former cabinet minister and a staunch supporter of President Pervez Musharraf, in the eastern city of Lahore.
The riots soon spread across Karachi, the commercial hub of the country, and six people were killed due to sporadic firing. Mobs set ablaze dozens of vehicles and at least two buildings, including the offices of a bar association from where six charred bodies were recovered.
The lawyers’ representatives have blamed the activists of pro-Musharraf ethnic Muttahida Qaumi Movement (MQM) political party for the killings.
The Karachi Stock Exchange’s key KSE-100 Index was up by 15 points in the opening session on Thursday, as market analysts believed the city was returning to normal due to tough administrative measures by the local authorities.
“We are seeing 95 per cent presence in all major brokerage houses and transport is also normal, though tension persists,” said Ateeq Ahmad, an analyst at Capital One Equities.
In a major police shake-up, three senior police officials were transferred for not effectively controlling the situation, said Arif Ahmad Khan, home secretary of Sindh province, where Karachi is located.
He said strict orders have been released to take stern action against anyone seen disturbing the city’s peace.
Karachi has a history of violence. Similar clashes took place between Musharraf’s supporters and opponents on May 12, 2007 when deposed chief justice Iftikhar Chaudhry visited the city. More than 40 people were killed and over 100 injured.
Around a dozen people died and hundreds of vehicles were set ablaze in riots that erupted following the assassination of former prime minister Benazir Bhutto in the garrison town of Rawalpindi on December 27.

President arrives in China on six-day state visit








SANYA (China) : President Pervez Musharraf arrived here Thursday on a six-day state visit to China, to discuss with its leaders the measures to further strengthen political, bilateral, defence and trade ties. A red carpet was rolled out for the President and his entourage as they alighted from the ‘Pakistan One’ at the Phoenix airport, decorated with the flags of Pakistan and China.
The President was received by Minister for Industries and Information Lee E Chong and Vice Governor Hainan province Lin Fang Lee.
Two young girls attired in traditional Chinese dresses presented bouquets to the President and the first lady.
A formal welcome ceremony for the President will be held Friday morning.
President Musharraf, accompanied by the Ministers for Defence Ch Ahmed Mukhtar and Foreign Affairs Shah Mahmood Qureshi will be holding talks with President Hu Jintao on Friday, that will be preceded by an exclusive meeting of the two leaders. President Hu Jintao will also host a banquet in his honour later in the evening.
He will also discuss the regional situation and international matters with the Chinese leaders.
The focus will be on several ongoing development projects in Pakistan and the prospects for inviting more investment from China.
President Musharraf is also scheduled to have a meeting with President of Sri Lanka Mahinda Rajapakse. Sri Lanka is the second country after China that has a Free Trade Agreement with Pakistan. The two leaders are expected to discuss ways and means for further improvement of their trade and commerce ties.
The President will also meet Prime Minister of Australian Kevin Michael on Friday. President Musharraf was the first head of state to have visited Australia and the two countries had evinced keen interest in expanding ties in all areas, with particular emphasis on improvement of Pakistan’s dairy, livestock and agriculture sectors. There is a wide scope of seeking Australian assistance in helping Pakistan in value-addition of its products through transfer of technology.
Besides the two Ministers, Chairman Higher Education Commission Dr Atta ur Rehman, Deputy Chairman Planning Commission Dr Muhammad Akram Sheikh and Chairman Trade Development Authority of Pakistan will assist the President during the talks.
The President will make a keynote speech at the inaugural session of the Boao Forum for Asia on Saturday.

ہمارے مفا ہمتی عمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پرویز الہی







( چودھری احسن پریمی ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ لاہور اور کراچی جیسے پرتشدد واقعات کو روکا نہ گیا تو پورے ملک میں میانوالی جیسا ردِ عمل پھوٹ پڑے گا۔ قومی اسمبلی میں ورکروں کو لا کر نعرے بازی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جمہوریت کو کس طرف لے جانے کی کوشش ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مفاہمت اور رواداری کی سیاست کو فروغ دینے کیلئے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیا لیکن تشدد کے واقعات بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مثبت سوچ کے ساتھ Èگے بڑھے مگر ہماری امیدوں اور کوششوں پر پانی پھیر دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو قومی اسمبلی سے خطاب اور پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہم نے طے کیا تھا کہ سابقہ اسمبلی میں اپوزیشن کی طرح نعرے بازی اور ڈیسک نہیں بجائیں گے اور مثبت سوچ کے ساتھ Èگے بڑھیں گے مگر ہماری امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا۔ چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ گزشتہ تین چار واقعات قابلِ مذمت ہیں۔ ارباب غلام رحیم کے ساتھ سندھ اسمبلی میں زیادتی کی گئی اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس واقعہ کی تاحال کوئی انکوائری یا سرکاری بیان سامنے نہیں Èئے۔ کل کراچی کے واقعات میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ وزیراعظم کو اس واقعہ پر سخت ایکشن لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شاید حکومت کا سندھ میں حالات پر کنٹرول نہیں ہے۔ ہم نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ارباب غلام رحیم‘ ڈاکٹر شیر افگن نیازی اور وکلاءپر تشدد کے خلاف ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہمارے مفاہمتی عمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ڈاکٹر شیر افگن نیازی اور ڈاکٹر ارباب غلام رحیم پر تشدد ناقابل برداشت ہے۔ اگر حکومت ملک میں افہام و تفہیم کی فضا پیدا کرنے میں مخلص ہے تو ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اس موقعہ پر متحدہ اپوزیشن کے اراکین نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر کراچی اور لاہور کے پر تشدد واقعات کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔ چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں تشدد‘ جمہوریت اور مفاہمتی عمل کی نفی ہے۔ ہم نے ملک و قوم کے بہترین مفاد میں متفقہ طور پر وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دیا تھا۔ ہم نے کہا تھا کہ ہم ڈیسک بجا کر اور نعرے بازی سے ایوان کا تقدس پامال نہیں کریں گے جو یہ ہے کہ ہم نے پرامن احتجاج کر کے ثابت کردیا ہے کہ مگر ہماری غیر مشروط حمایت و تعاون کا غلط مطلب لیا گیا۔ اور اسے کمزوری سمجھا گیا ہے۔ حکومت اس لڑائی کو گلی کوچے اور سڑکوں پر لے جانا چاہتی ہے اگر ایسا ہوا تو میانوالی جیسا ردعمل پورے ملک میں پھوٹ پڑے گا۔ ہمارے مفاہمتی عمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم سیاست سے بالکل Èئوٹ ہو گئے ہیں اگر کو ئی یہ سمجھتا ہے تو اس کی خام خیالی ہے۔ ہم کسی کو جگ ہنسائی کا موقع نہیں دینا چاہتے۔ پر تشدد واقعات کا سدباب ضروری ہے۔

The price of infamy



AMEESHA PATEL has been brought down many pegs! She has paid severely for her past mistakes. The biggest being that she took her parents to court. Her mother begs to have her back at home.
She is willing to overlook everything but Ameehsa Patel still holds a grudge and will not return home to her parents.
There are two sides to every story so one will never know the truth but Ameesha at present has chosen to have no family support. She should take a tip or two from Kajol who even now says that mothers play the most important role in a child’s life. Even at this age, when she has any problem she puts her head in her mother’s lap and feels comforted.
Yes Ameesha’s mother did not approve of Vikram Bhatt but which mother would give her immediate approval to a once married man for her young and single daughter? Asha, Ameesha’s mum felt that he was the type that would take her for a ride and never marry her. Her mum has been proved right. Ameesha finally broke off with Vikram. Her career went down the drain and today she is paying the heavy price of having been Vikram Bhatt’s girlfriend. No other producer was keen to sign her on and Vikram did not push her career either, even though he could have.
Ameesha had one other minus point, her arrogance. She felt she was better than all the other actresses because she was so intelligent. But in this industry that has no power. Either you are a great actress or you have great connections and Ameesha had neither.
She totally forgot that Rakesh Roshan is the one who launched her and gave her a name in Bollywood. The film was an overnight hit, but Ameesha forgot to say thank you. Her ungratefulness has also gone against her.
After she split with Vikram Bhatt she was given a fresh start by Priyadarshan. He was good enough to give her a role in Bhool Bhulaiyaa but at the time of promoting the film she acted tough with him, as is her usual practice.
Then suddenly out of the blue she struck gold! She was cast in a Shah Rukh film Billoo Barber, opposite Irfaan Khan. The producers had recommended her. But somewhere, something went wrong and suddenly Ameesha was replaced by none other than, Juhi Chawla. Priyadarshan had mentioned to Shah Rukh that he was not sure about Ameesha playing a village belle and Shah Rukh who was in a bad mood that day agreed and told Priyadarshan to immediately replace her with good friend Juhi Chawla. This upset Ameesha no end but what could she do? She should not have acted smart with Priyadarshan at the time of his film’s release.

FO clarifies reports about visa problems for Nigerian nationals




ISLAMABAD : Foreign Office on Thursday said Pakistan’s mission in Abuja, Nigeria has been following the procedures recommended by ANF and security agencies for issuing visa to Nigerian nationals. Commenting on a report regarding alleged irregularities in issuance of visas to Nigerian nationals, the Foreign Office spokesman said, the news story gave an incorrect picture and are regrettable.
The spokesman said, “Our missions abroad including that in Abuja abide by the instructions received from Ministry of Interior, Ministry of Narcotics Control and Anti-Narcotics Forces (ANF), Ministry of Foreign Affairs and others while issuing visas to foreign nationals.”
He said Pakistan’s mission in Abuja is also following the procedures recommended by ANF first in March 2006 and then by security agencies in September 2007.
The spokesman said according to these procedures Nigerian nationals intending to visit Pakistan for business purposes are required to produce, invitations from well established Pakistani companies, local company sponsor document, certification from the Nigerian National Drug Law Enforcement Agency and a certificate from a Pakistani chamber of commerce.
He said Pakistan is cooperating with the international community in fighting the menace of drug trafficking. He said Pakistan’s efforts in this regard are appreciated internationally adding that the challenge of nacro trade requires intensified international efforts.
The spokesman further said, “Pakistan seeks close and friendly relations with African countries and have a consistent policy to promote any strengthen relations with them.”
He said Pakistan maintains close cooperation with African countries in multilateral fora.
The spokesman said, “We are making efforts to enhance economic and trade interaction with the African continent. This is consistent with the important trend of cooperation between African continent and major Asian countries which should be visible to every one.”
He said, “We cannot allow any elements to detract us from our policy and our efforts for this purpose.”

US ambassador calls on NA Speaker




ISLAMABAD: The Speaker National Assembly Dr. Fehmida Mirza has said that Pakistan attaches great importance to its relations with United States and both the countries have similar perceptions on many international issues. She said this while talking to US Ambassador. Ms. Anne W. Patterson, who called on her in Parliament House on Thursday.
The Speaker apprised the ambassador about the functioning of the National Assembly and said that democratic institutions were flourishing without restraint.
She said that women empowerment, press freedom and protection of minorities’ rights in the country were the top priorities of the government and the parliament would work for it.
She said that opposition is an important stakeholder in the parliamentary process, had a constructive role to play and will be provided equal opportunities in the House.
Dr. Fehmida said the government has adopted liberal policy towards media.
The Speaker also apprised the Ambassador about the Committees system in the National Assembly, their formation and working.
She said that Pakistanis abhor terrorism in all its forms and manifestations and the majority of Pakistani population was moderate.
The Speaker said Pakistan believes in peace and has always emphasized the need for creating peace and stability in the region.
She appreciated the US assistance for strengthening democratic institutions and developmental works in Pakistan.
US Ambassador, Ms. Anne W. Patterson said that there was great support in the US for democracy in Pakistan and the US was anxious to see democracy succeeded in Pakistan.
She assured that US would continue its assistance for capacity building and training of the Parliamentarians in Pakistan.
The ambassador said that US wanted to build long-term and multi-faceted strong relations with Pakistan.
The meeting emphasized the need for expanded cooperation between the two countries, particularly in economic sector.
The Ambassador apprised the speaker that the US has an ambitious programme for assistance and development in FATA.
The Ambassador congratulated the Speaker on her election as Speaker of the National Assembly.
She also appreciated the decisions announced by the Prime Minister in his first speech in Parliament House.

Government to expose hidden hands behind Karachi violence: Sherry Rehman









ISLAMABAD : Federal Minister for Information and Broadcasting Sherry Rehman Thursday said that the government will hold a thorough probe into the recent incidents of violence in Karachi. Talking to media, she said those involved in such activities do not want reconciliation process to continue but added that such elements would fail to achieve their nefarious designs, a private channel reported.
The Minister said that the people who were involved in these incidents would be arrested and brought to justice so that no one could take the law into own hands. She said hidden hands behind the plot would be uncovered.
The Minister said that efforts with the help of other political parties are being made to restore peace in Karachi.
She said that subversive elements would not be allowed to disturb the peace.
“No issue could be resolved by using force, torture and applying unethical methods,” the Minister said, adding the country is in dire need of peace and harmony at a time when the elected governments at the center and the provinces are in the process of functioning.
She said, “We have to learn to live in peace and harmony; we have to display tolerance, we have to maintain a balance”.
The PPP believes in the rule of law and is deeply concerned over recent acts of rowdyism which took place in Karachi and Lahore.
“The two incidents appear to have been engineered by elements who want to bring a bad name to the new democratic governments even before their installation in the provinces,” she said.

Force last option against militancy, law and order biggest challenge to NWFP: Chief Minister







PESHAWAR : Chief Minister NWFP Ameer Haider Khan Hoti Thursday reiterated to vigorously pursue his strategy of holding negotiations and other amicable options to get rid of the growing militancy in the Frontier Province and sought the cooperation of the house in making the province a citadel of peace and harmony.
“This is our problem as no body from outside will bail us out from this curse as our people are being subjected to atrocities and killings,” he told the house amidst applause after obtaining confidence vote.
He on this occasion also announced formation of a representative jirga at provincial level comprising members of the house, local elite, Ulema which will make across the board efforts for maintenance of peace in the province in accordance with the local traditions.
He regretted that in the past no one tried to explore the peaceful paths to get rid of the militancy and extremism. “We are determined to exhaust all peaceful options through negations and jirgas which are the traditions of Pukhtoons and this province”, he assured.
The Chief Minister declared in clear terms that the land of frontier province belonged to people believing in peace and tranquility, adding, this land has produced great sages like Pir Rokhan, Khushal Khan Khattak, Rehman Baba and Baacha Khan who were protagonists of non-violence and preachers of brotherhood. He on the occasion referred to notions spread against Pukhtoons in the West and said that “we are not terrorists and extremists rather disciples of these great leaders”.
Ameer Haider Khan Hoti said the government of United Kingdom under ‘Good Friday Agreement’ had restored peace in their country when series of blasts rocked London. The same could happen here if serious and sincere efforts were made, he explained.
However he made it clear that offers for negotiations and peace should not be construed as weakness of the government and warned to come hard if anyone tried to sabotage the peace process or engages in getting undue benefit of the government’s goodwill gesture. To address the problems of law and order in restive Swat District a committee has been constituted.
He also dilated upon strengthening law enforcing agencies especially the police force and outlined his plans to equip the law enforcers with latest weapons, equipment, infrastructure and technical know how. “We are planning to raise Elite Force comprising 7500 men to combat crimes and anti social activities”, he maintained. The government, he assured will revise the salary structure of the police force and planning to introduce health and life insurance policy for the police jawans.
He disclosed that 34 Frontier Constabulary platoons deputed outside the province would be called back as he had already talked to the Prime Minister keeping in view the grim situation of public order in NWFP. The condition of bomb disposal squad was also not good and needed overhauling.

Incidents with Niazi, Arbab and Karachi violence to be investigated: Gilani







Text by:Syed Jawad Mohin Bukhari Executive Editor Associated Press Service,Islamabad,Pakistan
ISLAMABAD: Prime Minister Yousuf Raza Gilani on Thursday strongly condemned the incidents with Dr Arbab Ghulam Rahim, Dr Sher Afgan and violence in Karachi and assured the nation a thorough investigation to bring the culprits to justice. “We have decided to thoroughly investigate all aspects of these events. We shall inshallah bring the culprits to justice,” Prime Minister Gilani said.
Speaking in the National Assembly, he said he was convinced that these acts were being fuelled by those who do not want democracy to flourish.
“Instead they want to derail the democratic process through which this government is aspiring to bring about consensus, tolerance and national cohesion,” he added.
He said before specifically naming any body , it is imperative to clarify and establish the motive and expose faces of those behind these incidents.
He called for taking notice of these mischievous and apparently conspirational acts which, he added, were being fuelled by those who do not want democracy to flourish.
“Through this august forum I can assure the nation in general and this house in particular that we will not allow these anti-democratic forces to succeed in their unholy attempts,” he said.
Prime Minister Gilani said the corner stone of PDA government’s policies are based on principles of non-violence, reconciliation and taking everybody along towards strengthening and ensuring the supremacy of the parliament.
The Punjab government, he added, has already constituted a three member committee to establish the facts.
He said advisor to PM for Interior A. Rehman Malik is in Karachi to personally monitor the situation and ascertain the fact.
“Let it be known to the nation that we shall not allow the sacrifices of Shaheed Zulfikar Ali Bhutto and Benazir Bhutto and thousands of other in cause of democracy to be compromised at the behest of dictatorship, conspiracy and violence.”
He appealed to all sections of society, groups, parties and individuals to exercise tolerance and practice accommodation and adhere to the law.
“If we do not do that we may again be subjected to the dark years of tyranny and dictatorship from which we have just started to come out.”

President for maintaining law and order in country







ISLAMABAD : President Pervez Musharraf stressing the need for maintaining the law and order in the country said on Thursday that anarchy should not be allowed to spread. “There should be a civilized behaviour, law and order should be maintained and anarchy should not be spread in the country”, the President said while talking to newsmen before leaving for China here at the Chaklala Airbase.
President Musharraf in response to a question strongly condemned the incident of manhandling of Dr. Sher Afgan Niazi in Lahore and termed “unfortunate” violence in Karachi.
He said the incident of manhandling of Dr. Sher Afgan in Lahore by lawyers led to violence in Karachi, with some people supporting, while some others opposing the Lahore incident.
“Whosoever started it, I strongly condemn it”, the President said and asked “Is it a way of a civilized society?”
The President also appealed to the lawyers to remain calm and not to indulge in spreading anarchy.
To a question about his visit to China, President Musharraf said the two sides will discuss every facet of broad relationship that existed between Pakistan and China.
He said during his meeting with Chinese President Hu Jintao, the issues relating to bilateral relations as well as the regional matters would be discussed.
President Musharraf said he will also address the BOAO Forum for Asia, which this year has the theme “GREEN ASIA: Moving Towards Win-Win Through Changes”.
Replying to another question, the President said, he will also discuss the energy issue, with focus on nuclear power generation and the proposed construction of Chashma-III and Chashma-IV power projects in Pakistan with the cooperation of China.
With 300 Mega Watt Chashma power project already in place and work underway on Chashma-II “we will also have talks on the costing of Chashma-III and Chashma-IV as well as discussing a future 1000 MW project”, he added.

Seven killed in Misri Shah blast




LAHORE: As many as seven persons were killed and a number of others injured when a gas cylinder exploded in Misri Shah area here Thursday. According to initial reports, labourers were cutting scrap in a shop when a gas cylinder exploded with a big bang, resulting in the death of seven persons, and injuries to a number of others.
Immediately after the explosion, ambulances of Rescue 1122 and Edhi Trust rushed to the spot and removed the victims to hospitals.

Discussion on Kashmir part of Composite Dialogue process: FO


ASSOCIATED PRESS SERVICE

ISLAMABAD : Pakistan on Thursday said discussion on the Jammu and Kashmir dispute will be the main part of the composite dialogue between Pakistan and India and it will be an important issue in the review meetings of the 4th round of talks being held here next month. “Pakistan believes that focus needs to be on the resolution of the core dispute of Kashmir which has caused so much suffering to Kashmiri people in the Indian held Kashmir,” said the Foreign Office spokesman Muhammad Sadiq at his weekly briefing.
He expressed the hope that Kashmir issue will be resolved as soon as possible.
The spokesman said Foreign Minister and Foreign Secretaries of Pakistan and India will meet in Islamabad on May 20 and 21 for the review of the 4th round of Pak-India Composite Dialogue process.
He said during 2007 talks on all eight segments of the Composite Dialogue were held covering the subjects of peace and security including CMBs, Jammu and Kashmir, Siachen, Sir Creek, Wuller Barrage, terrorism and drugs trafficking, economic and commercial cooperation and promotion of friendly exchanges.
The review meetings being held in Islamabad next month will help the two sides to assess the progress made in the fourth round of the talks.
Replying to a question to establish Truth and Reconciliation Commission for Kashmir, the spokesman said efforts should be made to resolve the core dispute of Kashmir and such Commission could be established.

Demand for investigation of 1,000 unmarked graved found in IOK .Ali Raza Syed








His Excellency



Mr. Ban Ki-moon, The Secretary General of United Nations Organization.



Subject: Demand for investigation of 1,000 unmarked graved found in IOK



Your Excellency, It is pleased to inform you that in its recent report “Amnesty International” has urged for an urgent investigation into some 1,000 unmarked graves found in the Indian occupied Kashmir (IOK) . A Kashmir rights group had earlier revealed that it had found the 1,000 unmarked graves across a dozen villages in the area around the town of “Uri” over a 14-month period. As the Amnesty said, these may be victims of unlawful killings and "disappearances", there is a need of independent investigation by a team of experts from the United Nations to find out that what is actual situation about these graves. Amnesty's statement said: "The grave sites are believed to contain the remains of victims of unlawful killings, enforced disappearances, torture and other abuses which occurred in the context of military operation persisting in the state since 1989 by the Indian Security forces." It called for "prompt, thorough, independent and impartial investigations". Amnesty said the grave sites "must be secured in order to preserve the evidence". In its recent report, BBC also confirmed that one of the locations identified by the Kashmir-based rights group, the Association of the Parents of Disappeared Persons (APDP), is Kichama village, 62km (39 miles) from Srinagar. The APDP says more than 8,000 people have disappeared in Kashmir over the past two decades. We demand your Excellency to send a fact finding mission to the region for an Independent and impartial investigation in to the matter and culprit of this crime should be brought to justice . We request to his Excellency on behalf of oppressed people of Jamu & Kashmir, to use your good offices to stop the genocide by the Indian forces in Jamu &Kashmir and We want the international community to realize her responsibility to bring an end to the occupation of Kashmir,” The way to peaceful settlement of the Kashmir issue lies in tripartite negotiations between India, Pakistan and the Kashmiris. We remind that tucked between India, Pakistan, China, and Russia, Kashmir was an independent princely state when British raj partitioned India on August 14, 1947. Princely states enjoyed the options of accession to India, accession to Pakistan or nationhood. Authority to make the choice, according to the doctrine announced and practiced by then Indian Prime Minister Jawaharlal Nehru in Hyderabad and Junagadh, devolved on the people if the ruler’s creed varied with the predominant religious persuasion. In Kashmir, the oppressive Maharaja had provoked a popular rebellion when independence arrived in 1947. that was the seed of the current tragedy and the Kashmir nuclear abyss. we, the True Representatives of the oppressed people of Jammu and Kashmir, expatriates and our sympathizers, wants you to know that the people of Kashmir also want their Right to Self-Determination as the other nations have .like the people of Kosovo Therefore, Recalling all of the relevant resolutions of the United Nations Security Council for upholding the right to self-determination of the people of Jammu and Kashmir; Rejecting any other mechanism, elections or acts of constituent assembly imposed by the occupying power as an alternative to the right to self-determination; Deploring the imposition of restrictions on the freedom of movement on the Kashmiri leadership (inside and outside) including the APHC leadership; Now Calling upon his Excellency in assisting and influencing the Prime Minister of India: to implement the United Nations Security Council resolutions on the right to self-determination of the Kashmiri people; to put an end to its state terrorism; to withdraw the occupational forces from the territory of Jammu and Kashmir; to release all political prisoners and detainees; to allow freedom of travel to the State of Jammu and Kashmir, without any hindrance; to ensure that the Kashmiri expatriate leadership can travel to Jammu and Kashmir; to allow access to major human rights NGOs and humanitarian organizations in the state of Jammu and Kashmir;” and to ensure that Kashmiris participate at all negotiations pertaining to their political future; and . Condemning the unabated serious crimes, torture, extra-judicial killings, custodial deaths and disappearances, fake encounters, arbitrary detentions, destruction of houses, shops and villages, and rape as instruments of suppression by the Indian Government through its military, paramilitary forces and mercenaries;
Ali Raza Syed President Advisory Council Kashmir Centre.EU & ,International council for Human Development Av. Des Vaillants 36/3 1200 Brussels Belgium Alirazasyed05@gmail.com


I left films because I felt cheated: Chitrangada







Actress Chitrangada Singh says she bowed out of the industry because she felt "betrayed" and cheated.
Excerpts from an interview:
Why did you disappear?It all started with a disagreement with some prominent people in the industry. Things got sour when I started getting bad press about my husband (golfer Jyoti Randhawa) spoiling things for my career. The attack became too personal. Not being from the film industry, my husband's family couldn't understand what was being said, and why. It made me angry. I felt betrayed.
I didn't want to give any importance to the malicious people by trying to explain myself or how things were between my husband and I. Maybe I took things too seriously. I decided to just quit.
It took me about two-and-half years to realise I was giving too much importance to my opponents by staying away from what I enjoyed doing.
Wasn't it selfish to leave so many expectations, including those of Mishra, in the lurch?Aren't we all selfish? I wanted to protect my family from those within the industry who were attacking them. I should've spoken up. I kept quiet because I didn't want to get into a boxing bout. In the two-year sabbatical I travelled, read books and became a richer person. I saw many countries in the past two years. I had a lot of time to think about what I wanted to do with my life.
Do you think you lost crucial time?I don't know... I'd rather focus on getting it right now. Who is to say if I'd have got another character like Geeta in Hazaaron Khwaishen Aisi? I'm very happy to have got a second chance.
Did you feel a little rusty around the edges when you faced the camera again?No! It was amazing. When I did my first shot with Boman Irani and Sharman Joshi Sorry Bhai, my hands were cold. But believe me, the minute Onir said 'action' I was totally relaxed. I just loved the whole exercise of assuming a character and borrowing emotions.
It's funny, but when Onir offered me this film I was already thinking of a comeback. It all happened very fast. Now I'd love to be Chandramukhi in Sudhir Mishra's Devdas.
You won't be playing the typical Chandramukhi?I can't! I don't want to be compared with Vyjanthimala and Madhuri Dixit as Chandramukhi. I'll use my very different personality to create another Chandramukhi. My Chandramukhi won't be a nautch girl. She'll be a political socialite, a sensuous wheeler-dealer. She has to have her own charm and aura.
Do you want to be associated only with avant-garde cinema?I'd like to go wherever my talent and my potential take me. There's no conscious decision to do one particular kind of film. I don't know how to get into the big banners, but I'd love to be in them. They aren't coming to me yet. They're waiting and watching, as they usually do. I'm doing films for my self-actualisation.

Kat on a ‘hot’ tin roof






Katrina Kaif’s sizzling number Sexy lady in her recently-released film, and now an impending item song in the sporty film Blue have given her a sensuous image, but she’s surprisingly uncomfortable with it. “I want to retain the image of the girl next door. I don’t want the hot image. Even in Sexy lady I’m fully clothed. I’m still the girl next door. It’s not the conventionally sexy kind of song,” says Katrina. In her recent film, where she’s pitched for the sensuous sweepstakes against Bipasha Basu and Sameera Reddy, Katrina pulled out all the stops to erase the homely image. But, she says, “I don’t think so. Everything in the film looks larger-than-life, very fulsome, urgent and exaggerated. The actors are styled accordingly. I haven’t done anything like it. Everyone’s talking about it. I guess that’s a good sign.” Katrina is equally reluctant to accept she's doing the most expensive item song ever in Blue. “I wouldn’t know about how expensive it is, but I’m doing a special appearance in Blue ,” she explains.

Mallika in demand






Mallika Sherawat has always been in demand. Sometimes by the media, sometimes by older men.. remember Parresh Rawal and Nana Patekar are her big friends.. and now it's the men on her set. Mallika is currently shooting for Sanjay Chhel's Maan Gaye Mughall-e-Azam and the schedule has been a long and tough one. After a long and gruelling day, the director fired some spot boys for their slipshod work. To the astonishment of one and all, Mallika stood up for the spot boys and asked Chhel, the director to take it easy. She said, Please don't shout on the sets. It creates too much of unpleasantness and no work is done. So please calm yourself and talk to them properly." There was a stunned silence. Sanchita, who is the production in charge of the film remarked, "I have never seen any actor stand up for these workers. It's a great feeling. I wish more and more actors would take up the cause for them. They are under paid and over worked, so a little bit of compassion helps their morale." Since that day, all the workers are Mallika's biggest fans. They attend to her slightest whims and pamper her. Good going, Mallika. It’s nice to see someone stand up for the cine workers who contribute a lot to India's glitz and glamour.