International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, July 20, 2008

قوم نے آئین کی بالادستی ، ججوں کی بحالی ، ڈاکٹر قدیر کی رہائی اور لال مسجد معاملات حل کرنے کا مینڈیٹ دیا ، جاوید ہاشمی



ملتان ۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما جاوید ہاشمی نے کہاہے کہ قوم نے ہمیں آئین کی بالادستی ، ججوں کی بحالی ، ڈاکٹر قدیر کی رہائی اور لال مسجد معاملات حل کرنے کا مینڈیٹ دیاہے وزیراعظم نے اپنے خطاب میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی کوئی بات نہیں کی۔حکومت نے خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن کے بارے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا یہ بات انہوںنے ملتان ہائی کورٹ بار سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہی انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی تاہم قوم سے ججوں کی بحالی کا وعدہ خوش آئند ہے ان کاکہناتھا کہ قوم نے مینڈیٹ حکومت بنانے کیلئے نہیں بلکہ آئین کی بالادستی ججوں کی بحالی عبدالقدیر خان کی رہائی اور لال مسجد کے معاملات حل کرنے کیلئے دیا ہے جاوید ہاشمی نے کہاکہ آئین کی بالادستی اور ججوں کی بحالی سے ملک میں جاری تمام بحران ختم ہو جائیں گے انہوںنے کہاکہ حکومت خیبر ایجنسی میں آپریشن کے بارے مسلم لیگ (ن) کو اعتماد میں لے یا نہ لے مگر پارلیمنٹ کو ضرور اعتماد میں لینا چاہیے

بارک اوبامہ کی افغان صدرحامد کرزئی سے ملاقات

کابل ۔ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار بارک اوبامہ نے افغان صدر حامدکرزئی سے کابل میں ملاقات کی ہے غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ افغان صدارتی محل کے ایک عہدیدارکے مطابق ملاقات صدارتی محل میں ہوئی اس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر حامد کرزئی نے ظہرانے پر صدارتی امیدوار سے ملاقات کی فوری طورپر ملاقات میں زیر بحث آنے والے امور سامنے نہیں آ سکے ہیں تاہم اس دوران ممکنہ طور پر افغانستان میں طالبان اور شدت پسند عناصر کے خلاف کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ سمیت دیگر اہم امورزیر بحث آئے

ججز کی جلد بحالی سے پاکستان اور جمہوریت مضبوط ہوگی۔ میاں محمد شہباز شریف



لاہور۔ وزیر اعلی پنجاب میاںمحمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کی طرف سے قوم سے اپنے خطاب میں ججز کی جلد بحالی کا اعلان خوش آئند ہے اور اگر ٢ نومبر ٢٠٠٧ء والی عدلیہ بحال ہو جائے تو وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ملک میں عدلیہ کی آزادی اور انصاف کا ایک نیا دور شروع ہو گا جو ہمیشہ قائم رہے گا انہوں نے کہا کہ ججز کی جلد بحالی سے پاکستان اور جمہوریت مضبوط ہو گی اور اگر جج بحال ہو گئے تو پاکستان مسلم لیگ) ن( اپنے قائد میاں نواز شریف کی مشاورت سے وفاقی کابینہ میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کر سکتی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپنے پشاور کے مختصر دورے کے دوران اے این پی کے سینئر رہنماؤں وفاقی وزیربلدیات حاجی غلام احمد بلور اور صوبہ سرحد کے سینئر وزیر بشیر احمد بلور کی والدہ کی وفات پراظہار تعزیت کے بعد پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اے این پی کے سینئر رہنما اور سابقہ وفاقی وزیر مواصلات محمد اعظم خان ہوتی، پاکستان مسلم لیگ( ن) کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ، صوبائی وزیر اطلاعات و بین الصوبائی رابطہ میاں افتخار حسین، صوبائی وزیر کھیل و ثقافت سید عاقل شاہ اور اے این پی و مسلم لیگ( ن) کے دیگر مقامی رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلی پنجاب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن پہلے ہی وکلاء تحریک میں شامل ہے اور اگرججز بحال نہ ہوئے تو مسلم لیگ ن وکلاء تحریک کا بھرپور ساتھ دے گی انہوں نے کہا کہ ججز کی بحالی کا مطالبہ پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کی آواز ہے اور اگر جج بحال ہوں گے تو جمہوریت اور پاکستان مضبوط ہوں گے گندم کی فراہمی سے متعلق ایک سوال پر محمد شہباز شریف نے کہا کہ صوبہ سرحد کو ساڑھے چھ ہزار ٹن اضافی آٹا اور میدہ پنجاب سے روزانہ فراہم کیا جا رہاہے اور جب تک ضرورت ہو گی اسکی سپلائی جاری رہے گی انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کوئٹہ کے دورے کے دوران بھی کہا تھا کہ صوبہ پنجاب ملک کے دیگر صوبوں کا بڑا نہیں بلکہ سگا بھائی ہے انہوں نے کہا کہ سرحد پاکستان کا خوبصورت علاقہ اور خوبصورت روایات کا حامل صوبہ ہے انہوں نے کہا کہ صوبہ سرحد کے لوگ ہمارے بھائی ہیں اور انہیں آٹے کی فراہمی کوئی خصوصی فیور (Favour) نہیں بلکہ یہ یہاں کے لوگوں کا حق ہے اور صوبوں کے مابین فری ٹریڈ ہماری آئینی ذمہ داری اور ضرورت بھی ہے وزیراعلی پنجاب نے وفاق میں مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے سربراہوں کے۲۳ جولائی کو ہونے والے اجلاس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میاں نواز شریف اپنی اہلیہ کے علاج کے سلسلے میں لندن میں ہیں اور وہ جلد پاکستان آئیں گے تاہم اگر وہ نہ پہنچے تو وہ خود اس اجلاس میں شرکت کریں گے اور اپنی جماعت کی طرف سے پاکستان کے مسائل کے حل کے حوالے سے دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ نہ صرف مشاورت کریں گے بلکہ ٹھوس تجاویز دیں گے دہشت گردی پر کنٹرول کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں جب تک امن نہیں ہو گا اور عوام کو مکمل احساس تحفظ نہیں ملے گا تو اس وقت تک ملک میں کس طرح سرمایہ کاری ہو گی انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ذی شعور کسی بھی قسم کے تشدد کی تائید نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے مسئلے کو سٹک اینڈ کیرٹ کے اصول کے تحت دانشمندی اور حکمت عملی سے حل کرنے کے خواہاں ہیں انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے غربت کے خاتمے اور سماجی و اقتصادی ترقی سمیت تمام آپشن استعمال کرنا ہوں گے اور دہشت گردی میں ملوث لوگوں کو ترقی کے ذریعے قومی دھارے میں شامل کرنا گا انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر پیپلز پارٹی کی حکومت اور اتحادی جماعتیں اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ آٹھ سال کے دوران اس مسئلے کو صرف طاقت اور بندوق کی نوک پر حل کرنے کی کوشش کی گئی جس سے صورتحال مزید خراب ہو ئی

کوہلو کے علاقے میں بم کا زور دار دھماکہ ، کوئی جانی نقصان نہیں

کوئٹہ ۔ کوہلو کے علاقے میں بم کا زور دار دھماکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تفصیلات کے مطابق کوہلو کے علاقے میں زیر تعمیر چھاؤنی کی دیوار کے ساتھ نامعلوم افراد کی جانب نصب کیا گیا بم زوردار دھماکے سے پھٹنے کے نتیجے میں دیوار کو نقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

کشمیری عوام انتخابی ڈرامے سے دور رہیں ۔سید علی گیلانی



سری نگر ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری عوام انتخابی ڈرامے سے دور رہیں ، ریاستی انتخابات کسی طور حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہوں سکتے انتخابات میں حصلہ لینے والے شہدا کشمیر کے خون سے غداری کر رہے ہیں، قوم کو غداروں کو پہنچانے حق خودارادیت ہماری منزل ہے۔ قوم غداروں کو پہچانے حق خودارادیت ہماری منزل ہے ۔ کشمیری قوم حق خودارادیت کے لیے ہر حال میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج مسلم لیگ کے زیر اہتمام یہاں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید علی شاہ گیلانی نے انتظامیہ کے افسران اور پولیس سے کہا ہے کہ وہ تحریک مخالف کارروائیوں سے بازآجائیں ورنہ قوم انہیں معاف نہیں کرے گی۔ انتظامیہ اور پولیس اسی قوم کا حصہ ہے اور وہ اپنے آپ کو قوم سے الگ نہ سمجھیں۔ انہوںنے ان افسران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارا فرض بنتا ہے کہ آپ کو سمجھائے، کیونکہ اس قوم نے60سال تک بیش بہا قربانیاں دی ہیں اور650مزار وجود میں آئے ہیں، ایک لاکھ سے زائد نوجوان قربان ہوئے ، لہذا کوئی قوم قربانیوںکو بھول نہیں سکتی‘‘۔ انہوںنے کہا کہ الیکشن کارڈ فارم میں بھارت کے شہری لکھوایا جارہا ہے لیکن اس سے مسئلہ کشمیر پر یا کشمیریوں کے اپروچ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ جب تک وہ زندہ ہیں، وہ قوم تک اپنی بات پہنچاتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح شرائن بورڈ سے قوم نے ہمت کرکے اراضی واپس حاصل کرلی،اسی طرح فوج کے زیر قبضہ 8لاکھ کنال اراضی واپس حاصل کرنا ہوگی جبکہ پہلگام میں ایک اسکول کو 187کنال اراضی سونپ دینے کا بھی مسئلہ ہے۔ نیشنل کانفرنس اور دیگر ہند نواز جماعتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ ’’نیشنل کانفرنس نے ہی ہندوستان کے ساتھ الحاق کرکے کشمیر عوام کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بھارت کا غلام بنا دیا‘‘۔انہوںنے کہاکہ’’جو لوگ نیشنل کانفرنس کو ووٹ دیتے ، ان کے لیڈروں کو پھول مالائیں پہناتے ہیں،مجھے حیرانی ہوتی ہے ، اس وقت میرا سینہ چاک ہوتا ہے اور خود سے کہتا ہوں کہ یہ کون سی مخلوق ہے اور لوگ کس طرح ان غداروں کا ساتھ دیتے ہیں اور ان کی غداری کو کس طرح لوگ بھول جاتے ہیں‘‘ ۔انہوںنے کہاکہ اسی جماعت نے کشمیری عوام کو ذلت کی زندگی گذارنے پر مجبور کیا ہے ۔پی ڈی پی ،کانگریس اور دیگر بھارت نواز جماعتوں کا نام لئے بغیر سید علیٍٍٍ گیلانی نے کہاکہ یہ سب لوگ ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں اور کشمیری عوام کا ان کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ۔انہوںنے کہاکہ یہ جماعتیں اپنے گناہوں کو چھپانے کیلئے ایک دوسرے پر الزام لگاکر لوگوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہیں تاہم لوگوں کو ان کے سازشوں سے خبر دار رہنا چاہئے اور ان کی ہرسازش کو ناکام بنایا جائے۔آنے والے انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل دہراتے ہوئے سید علیٍٍٍ گیلانی نے کہاکہ انتخابات حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتا اور انتخابات میں حصہ لینے والے شہداء کے خون کے ساتھ غداری کرنے کا مترادف ہو گا۔پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے حریت کارکنوں کو ہراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے حریت چیرمین نے کہاکہ بھارت طاقت کے بل پر رواں جدو جہد کو دبا نہیں سکتا کیونکہ یہ تحریک خون سے سینچی گئی ہے۔ہندوپاک سیاست کا تذکرہ کرتے ہوئے سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایٹم بم بھی ہے اور وہ پوری امت مسلمہ کی حفاظت کرسکتا ہے لیکن وہ امریکہ کی کالونی بن چکا ہے اور صدر مشرف امریکہ سے مرعوب ہوا ہے۔ انہوںنے کہا کہ نئی دلی میں مشرف سے ملاقات کے دوران انہوںنے صلاح دی تھی کہ وہ اپنی قوم کے خلاف ہتھیار نہ اٹھائے مگر انہوںنے ایسا نہیں کیا اور آج بلوچستان میں علیحدہ ہونے کی آواز اٹھ رہی ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ25سال قبل مشرقی پاکستان کو روس اور بھارت کی سازش سے الگ ہونا پڑا اور اس وقت امریکہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا جبکہ بھٹو کو اقتدار کی ہوس تھی۔ انہوںنے کہا حریت کے مابین آج کوئی اختلاف نہیں کیونکہ سبھی حریت پسند بھارت کے فوجی قبضے کے خلاف ہیں اور اس نقطہ پر سب کا یکساں موقف ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ وشو ہندو پریشد ، بجرنگ دل، فورسز اور وی ڈی سی کے علاوہ شیو سینا اور بی جے پی جموںمیں ایک گھناونا کھیل کھیل رہے ہیں اور انہوںنے لڑکیوںکو بھی ترشول کی تربیت دی ہے۔ انہوںنے کہا کہ برصغیر کی تقسیم کے وقت کشمیر سے سازش کی گئی ورنہ ہماری سرحدیں 750میل پاکستان کے ساتھ ملتی ہے اور دریا?ں اور ندیوں کا رخ بھی پاکستان کی طرف جاتا ہے لیکن ایک شخص نے ہری سنگھ کے دستاویزات پر دستخط کئے اور ہمیں غلام بنایا۔ اس موقعہ پر انہوںنے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آنے والے چنا? کا مکمل طور پر بائیکاٹ کریں کیونکہ ہند نواز جماعتیں کشمیریوں کے خلاف سازشیں کررہی ہیں لہذا انہیں مسترد کرنے کا موقعہ آگیا ہے۔سمینار سے مسرت عالم، آسیہ اندرابی، غلام نبی سمجھی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف دائر درخواست کا فیصلہ کل سنایا جائے گا

اسلام آباد۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف دائر درخواست کا فیصلہ آج سنایا جائے گا ۔ ڈاکٹر قدیر کی اہلیہ کے وکیل بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے ایٹمی سائنسدان کی نظر بندی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی ۔ اس مقدمے میں صدر مملکت ‘ مشیر داخلہ اور وفاق کو فریق بنایا گیا تھا ۔ گزشتہ ہفتے عدالت کی اجازت پٹیشنز بیرسٹر جعفری اور وفاق کے وکیل احمد بلال صوفی نے اس حوالے سے مصالحتی ملاقات کی تھی جس میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو آزادی دیئے جانے پر بات چیت کی گئی تھی ۔ بعد میں فریقین کے وکلاء نے بند کمرے میں اپنا نقطہ نظر عدالت کے سامنے رکھا جس کے بعد عدالت نے فیصلہ 21 جولائی تک محفوظ کر لیا تھا

سانحہ جامعہ حفصہ کے ذمہ داروں کو سزا دینے تک ملک میں امن وامان کی صورتحال مخدوش رہے گی ۔ام حسان

اوکاڑہ ۔ لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ام حسان نے کہا ہے کہ جب تک سانحہ جامعہ حفصہ کے ذمہ داروں کو سزا نہ دی جاتی ملک میں امن وامان کی صورتحال یونہی مخدوش رہے گی۔ مولانا عبدالعزیز کی رہائی کیلئے احتجاجی تحریک شروع ہوچکی ہے اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو ہم پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرے کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں جامعہ فاروقیہ گورنمنٹ کالونی اوکاڑہ میں خواتین کے اجتماع سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ام حسان نے کہا کہ سانحہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی انکوائری کیلئے ہمارا حکومت سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ عوامی مسائل حل کرے۔ سانحہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی شفاف انکوائری بڑا عوامی مطالبہ ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک میں امن وامان کی صورتحال یونہی مخدوش رہے گی۔ انہوں نے خودکش حملہ آور خواتین تیار کرنے کے الزام کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہم انصاف اور اللہ کے پیغام پر عملدرامد چاہتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز کی رہائی کیلئے ہماری احتجاجی تحریک شروع ہوچکی ہے اگر انہیں فی الفور رہا نہ کیا گیا تو ہم پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کریں گے۔ بعدازاں خواتین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ام حسان نے کہاکہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے معصوم بچوں اور بچیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ شہداء کا خون پاکستان میں شریعت کے نفاذ کا راستہ ثابت ہوگا۔

افغانستان میں تشدد کے واقعات میں ١٠پولیس اہلکاروں سمیت ١٥ افراد ہلاک

کابل۔ افغانستان میں تشدد کے تازہ واقعات میں 10پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد ہلاک ہو گئے۔ امریکی صدارتی امیدوار اوباما کے افغانستان کے پہلے دورے کے موقع پر طالبان نے نیٹو اور امریکی افواج کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کرتے ہوئے جنوبی صوبہ قندھار میں چار پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔ ان اہلکاروں کو ریموٹ کنڑول بم حملے کے ذریعے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی گاڑی پر گشت کر رہے تھے۔ دوسری طرف پولیس حکام کے مطابق یموند ضلع میں دھماکے میں ایک پولیس اہکار زخمی ہوا۔ قندھار میں ایک چیک پوسٹ پر پونے والے خود کش بم حملے میں ایک اہلکار اور ایک بچہ شدید زخمی ہو گیا ادھر پکشیا میں انتہا پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں چار پولیس اہلکار مارے گئے۔حزب اسلامی نے افغانستان کے صوبہ پکتیا میں دو مختلف کارروائیوں میں دس امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حزب اسلامی کے ترجمان نے ایک نامعلوم مقام سے فون پر ایک نجی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ پکتیا کے علاقے سکندر خیل اور حسن خیل کے درمیان سڑک پر حزب اسلامی کے مجاہدین نے دو امریکی ٹینکوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دونوں ٹینک تباہ ہو گئے جبکہ دس امریکی فوجی موقع پر ہلاک ہو گئے۔

نیپال سیاسی جماعتیں ملک کے پہلے صدر کے انتخاب میں ناکام ہو گئی

کھٹمنڈو ۔ نیپال میں سیاسی جماعتیں ملک کے پہلے صدر کے انتخاب میں ناکام ہو گئی ہیں۔ نیپال میں بادشاہت کے خاتمے کے بعد ملک میں صدر اور نائب صدر کے انتخابات کے لیے پہلی بار ووٹ ڈالے گئے۔ صدارت کے لیے تین امیدوار میدان میں تھے ۔ قانون کے مطابق جیتنے والے امیدوار کے لیے کم از کم 298 ووٹ حاصل کرنا ضروری تھے تاہم تینوں امیدواروں میں سے کوئی بھی مقررہ تعداد میں ووٹ حاصل نہیں کر سکا جس کے بعد حکام کے لیے نئے الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ نائب صدر کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں لامادا جھا نے 305ووٹ لے کر کامیابی حاصل کر لی۔

عوام کو خوشخبری ، ڈیزل کی قیمت ٩ روپے ٥٠ پیسے ‘ پٹرول کی قیمت ١٠ روپے ٩٧ پیسے‘ مٹی کے تیل کی قیمت ٨ روپے ٢٠ پیسے اضافے کی منظوری دیدی گئی

وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی منظوری دیدیڈیزل کی قیمت 9 روپے 50 پیسے ‘ پٹرول کی قیمت 10 روپے 97 پیسے‘ مٹی کے تیل کی قیمت 8روپے 20 پیسے بڑھا دی گئی
اسلام آباد ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی منظوری دیدی ہے ۔ ملک بھر میں ایک مرتبہ پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے اور وزارت پٹرولیم کی جانب سے بھجوائی جانے والی سمری کے وزیراعظم نے باقاعدہ منظوری دیدی ہے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق نئی قیمتوں کے مطابق ڈیزل کی قیمت 9 روپے 50 پیسے ‘ پٹرول کی قیمت 10 روپے 97 پیسے‘ مٹی کے تیل کی قیمت 8 روپے 20 پیسے بڑھائی گئی ہے اس طرح ڈیزل کی قیمت 55 روپے 14 پیسے سے بڑھ کر64 روپے 63 پیسے ہوجائے گی ۔ جبکہ پٹرول کی قیمت جو ابھی 75 روپے 69 پیسے ہے وہ بڑھ کر 86 روپے 66 پیسے ہو جائے گی جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت 49 روپے 73 پیسے سے وہ بڑھ کر 57 روپے 93 پیسے ہو جائے گی ۔ یہ پہلی مرتبہ اتنی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں اس کی وجہ یہی نظر آتی ہے کہ ورلڈ بنک سے حکومت کی بات چیت میں دسمبر تک سبسڈی بالکل ختم کردی جائے لگتا ہے اس جانب حکومت بڑھ رہی ہے ۔

صدر پرویز مشرف نے ٨ سالہ دور میں پولیس کو سیاسی مخالفین کے خلاف کھلے عام استعمال کیا۔پولیس کے نظام پر رپورٹ



اسلام آباد ۔انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے پاکستان کے اندر پولیس کے نظام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف نے اپنے آٹھ سالہ دور کے اندر مخالفین کو دبانے کے لیے پولیس کو کھلے عام استعمال کیا ہے ۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکہ اور یورپی ممالک پاکستانی پولیس کو جدید ہتھیاروں و تربیت کی فراہمی کے لیے فنڈز فراہم کریں پاکستان میں پولیس سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کر کے ہی پولیس کو عوام دوست بنایا جا سکتا ہے ۔ پولیس سے متعلقہ خفیہ اداروں کو جدید آلات سے لیس کر کے اندرونی سیکورٹی کے معاملات ان کے سپر د کیے جائیں ۔ انٹرنیشنل کرائسز گروپ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان میں پولیس کے نظام کو عوام دوست بنانے کے لیے سیاسی بھرتیوں اور تبادلوں کا خاتمہ کرنا انتہائی ضروری ہے اگرچہ پولیس آرڈیننس 2002 جاری کیا گیا ہے کہ لیکن ابھی تک اس پر عمل درآمد ممکن نہیں بنایا جا سکا ہے ۔ ملک میں بہت کم تعداد میں پبلک سیفٹی کمیشن قائم کیے گئے ہیں پولیس کو حکمران طبقہ اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے اور جو لوگ حکمرانوں کی بات مانتے رہے ہیں ان کی تقرریاں ، تبادلے اور ترقیاں سیاسی بنیادوں پر ہوتی رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سزائیں صرف ان پولیس افسروں کو ملی ہیں جنہوں نے فوجی آقاؤں کی بات ماننے سے انکار کیا ہے رپورٹ کے مطابق گزشتہ آٹھ سالوں میں صدر پرویز مشرف نے پولیس کو اپنے ذاتی مقاصد کے لیے کھلے عام استعمال کیا ہے نئی سیاسی حکومت کو بدعنوان اور انسانی حقوق کو پامال کرنے والی پولیس ورثے میں ملی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس آٹھ سالوں سے فوج کی خدمت کرتی رہی ہے اور صدر پرویز مشرف کے مخالفوں کے خلاف استعمال ہوتی اور انہیں دبانے کے فرائض سرانجام دیتی رہی ہے۔ اس دورن پولیس نے ماروائے عدالت اقدامات سے بھی گریز نہیں کیا اور انتخابات میں دھاندلی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے کیونکہ پولیس کو فوجی آمروں کی بھرپور آشیر باد حاصل تھی ۔ اس روئیے کی وجہ سے عوام میں پولیس کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا ہے رپورٹ میں واضح طورپر کہا گیاہ ے کہ پاکستانی پولیس عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کی صلاحیت نہیں رکھتی جیسا کہ فوج میں بیرونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پولیس کے زیر انتظام خفیہ اداروں کو اندرونی خطرات اور جرائم کی روک تھام کے لیے مزید وسائل دینے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے بین الاقوامی برادری خصوصا امریکی اور یورپی یونین کوچاہیے کہ وہ سویلین خفیہ ایجنسیوں کو جدید تربیت اور ٹیکنیکل مدد دیں تاکہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت کو صرف پولیس کے مالی بجٹ اورتعداد کو ہی نہیں بڑھانا چاہیے بلکہ پولیس میں انتظامی لحاظ سے بھی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے جس کے تحت سیاسی بھرتیاں بند ہوں ‘ تقرریاں ‘تبادلے ‘ بھرتیاں اور ترقیاتی میرٹ پر ہونی چاہئیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے انتظامی اداروں کی تجاویز کواہمیت دی جانی چاہیئے اور پولیس کو عوام د وست اور شہریوں کا محافظ بنانے پر توجہ دی جانی چاہیئے ۔ اور عوامی نمائندوں پریہ بات واضح کرنی چاہیئے کہ ایک اچھی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی مالک ‘تربیت یافتہ اور اچھی تنخواہ دار پولیس ہی عوام کے مسائل حل کر سکتی ہے ۔ انٹرنیشنل کرائسسز گروپ نے حکومت کو دی گئی اپنی تجاویز میںکہا ہے کہ ملک کی اندرونی سیکورٹی کی زمہ داریاں پولیس اور اس کی متعلقہ خفیہ ایجنسیوں کو دی جائیں۔ پولیس اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ‘ جرائم کے خاتمے کے لیے ان کی تربیت کی جائے ۔ ملک کی خفیہ ایجنسیوں ایف آئی ایاور آئی بی کو مضبوط کیا جائے ۔ پاکستان کی اندرونی سیکورٹی کے لیے تعینات رینجرز اور دیگر پیرا ملٹری فورسز کو ہٹا کر پولیس کو لگایا جائے ۔ پولیس کے محکمے سے بدعنوانی ختم کرکے ان کی اخلاقی تربیت کے حوالے سے اپنی سفارشات میں انٹرنیشنل کرائسسز گروپ نے کہا ہے کہ بدعنوان اور سیاسی حمایت یافتہ پولیس افسران کو اعلی عہدوں سے ہٹایاجائے ۔ پولیس میں نچلی سطح کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے ۔ اسی طرح پولیس کے ملازمین کو مزید سہولتیںفراہم کرتے ہوئے ان کے ویلفیئر اور انکے اہل خانہ کی فلاح وبہبود کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔ اسی طرح ڈیوٹی کے دوران جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار کے اہل خانہ کے لیے مراعات میں اضافہ کرتے ہوئے عوامی سطح پر اس کی خدمات کا اعتراف کیا جائے ۔ سینٹ کی سیٹینڈنگ کمیٹی کے تحت پولیسنگ کے حوالے سے ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ پبلک سیفٹی کمیشن کو مزید اختیارات دئیے جائین اور کمیشن کے ممبران کا انتخاب شفاف طریقے سے کیا جائے جس پر حکومت اور اپوزیشن کے دریان اتفاق رائے ہو ۔ اپنی سفارشات مین آئی سی جی نے کہا ہے کہ پولیس میںسیاسی مداخلت کو ختم کرتے ہوئے بھرتیوں ‘ تبادلوں کو خالصتا ادارے کی سطح پر کیا جائے اور ضلعی ناظم سے ڈی پی او کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کے حوالے سے اختیار واپس لیا جائے ۔ سفارشات میں مزید کہا گیا ہے کہ پبلک سیفٹی کمیشن ‘ نیشنل پولیس مینجمنٹ بورڈ اوروفاقی اورصوبائی کمپلینٹس بورڈز کو بااختیار بنایا جائے ۔ مقدمات کی تحقیقات کے لیے آزاد وخود مختار آفیسرز تعینات ہونے چاہئیںاور پولیس میں خواتین اہلکاروں کی تعداد کو بڑھایاجائے اسی طرح سے پولیس کے معاملات میں فوج کی مداخلت ختم کی جائے آئی سی جی نے اپنی سفارشات مین بین الاقوامی برادری پرزور دیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان میں پولیس کی استعداد کار بڑھانے کے لیے امداد میں اضافہ کیا جائے اور ا مریکہ اور یورپی ممالک پولیس افسران کی تربیت کے لیے کام کریں ۔

اللہ کے سوا کسی کو سپر طاقت تسلیم نہیں کرتے ، عوام ، قرآن پاک کے نظام کی بالادستی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ۔قاضی حسین احمد



راولپنڈی۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ عوام ، قرآن پاک کے نظام کی بالادستی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ۔ باطل نے سرنگوں ہونا ہے قرآن کے نظام کے غلبے کے لیے حکومت بنانا شریعت کا تقاضا ہے ۔ اللہ کے سوا کسی کو سپر طاقت تسلیم نہیں کرتے ۔ خیر کی طرف بلانے والے لوگ ہیں ۔ عدل وانصاف پر مبنی نظام کا قیام قوم پر فرض ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی صبح لیاقت باغ راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے تحت فہم قرآن کی اختتامی کلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ قاضی حسین احمد نے جہاد امت پر فرض ہے ۔ دین حق ہی سے پریشانیوں ، مصیبتوں نفرتوں اور تعصبات کا علاج ممکن ہے ۔ دین انسانوں کو آپس میں جوڑتا ہے بھائی بھائی والا دین ہے جو ہر قسم کے تصبات سے پاک ہے ۔ اللہ کا راستہ ہی فخر اور فلاح کا مقام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قرآن کے پیغام کوگھر گھر گلی گلی کوچے پھیلانا ہے ۔ یہ عظیم کام ہے جسے ادا کرنا ہمارا فرض ہے ۔عدل وانصاف کا نظام قائم کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ حق و باطل کی اس کشمکش میں باطل کو سرنگوں اور نامراد ہونا ہے ۔ ہم اللہ کے سوا کسی کو سپر طاقت نہیں مانتے ۔ اسی سے مدد کے طلبگار ہیں ۔ اللہ کے بھروسے پر میدان میں ہیں ۔ قرآن کے نور اور سیرت محمدی ﷺ کو اپنانے سے کسی کاکوئی خوف نہیںر ہتا ۔ امت کی طرز زندگی مسلسل جدوجہد کا نام ہے۔ دین اسلام ہر دور کے لیے مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ ہر دور میں انسانی معاملات اور مسائل کا حل پیش کیا ۔ ہردور میں نیا باب سامنے آیا ۔قرآن پاک کی صورت میں ہمارے پاس روشن تعلیمات موجود موجود ہیں قرآن کی محبت ہی سے دلوںکو روشن کرنا ہے ملک کے طول وعرض میں اس پیغام کو عام کرنا ہے ۔ ملک کا نظام تبدیل کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم قرآن پاک کے نظام ہی کو ملک کا بالادست نظام بنانا چاہتے ہیں دنیا میں اسلام کی بالادستی چاہتے ہیں عوام کو چاہیے کہ ان لوگوں کا ساتھ دیں جو قرآن کے نظام کی بالادستی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں ۔ امت کی حیثیت سے یہ ہماری ذمہ داری ہے ہم خیر کی طرف بلانے والے لوگ ہیں۔نیکیوں کو پھیلانا ہے ۔ یہ کام تنہا نہیں ہو سکتا ۔ مل کر کام کرنے اور اجتماعیت کے بغیر اسلام کا تصور نہیں ہے ۔باطل کے خلاف مل کر جدوجہد کرنا ہے حق نے غالب ہونا ہے دین ہی کو سربلندی حاصل ہو گی ۔ قرآن وسنت کے پیغام ہی میں انسانیت کی ترقی اور فلاح ممکن ہے فلاح کا راستہ متعین کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قرآن کے نظام کو غالب کرنے حکومت بنانا شریعت کا تقاضا ہے ۔ علامہ اقبال ملا کے خلاف نہیں تھے بلکہ وہ اس ملا کے خلاف تھے جو زندگی کی کشمکش سے گریزاں ہے ۔ اس سے بھاگتا اور پناہ چاہتا ہے ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ قرآن ، جدوجہد سکھاتا ہے قربانیوں کے لیے تیار کرتا ہے ۔ عدل وانصاف کے نظام ، ہر طرح کے ظلم ، استحصال ، سرمایہ دار انہ ،جاگیردارانہ نظام کی نفی کرتا ہے قاضی حسین احمد نے کہا کہ حق نے غالب آنا ہے ۔ باطل نے فنا ہونا ہے ۔ باطل انسانیت کو ذلیل ورسوا کرنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں باطل نظام کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے قرآن فہم کی کلاسیں لیاقت باغ میں 8 روز تک جاری رہیں ۔ پروفیسرعرفان احمد نے قرآن پاک کے مختلف حصوں کے دروس دئیے

صدر پرویزمشرف سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی ملاقات



اسلام آباد ۔ صدر پرویز مشرف سے اتوار کو گالف کلب بھوربن میں فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اہم ملاقات کی ۔ قومی سلامتی ‘صوبہ سرحد اور قبائلی علاقوں کی صورت حال سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔ چیف آف آرمی سٹاف نے سربراہ مملکت کو سوات اور ہنگو میں سیکورٹی فورسز کے جاری آپریشن کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے سے متعلق امور پر بھی گفتگو ہوئی ۔ دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملکی سلامتی کے حوالے سے ممکنہ خطرات کا متحد ہو کر مقابلہ کیا جائے گا۔فوج کے سربراہ نے سربراہ مملکت کو بتایاکہ ہنگو میں عسکریت پسندوں کے خلاف کامیابی سے آپریشن جاری ہے ۔ 60 سے زائد جنگجوؤں کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔ آپریشن کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی پر عمل کیا جارہا ہے ۔ جس کے تحت پہلے مذاکرات کیے جاتے ہیں ۔ ناگزیر صورت حال میں طاقت کے استعمال کو آخری آپشن کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے ۔ صدر مملکت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ہنگو میں سرحد حکومت کی درخواست پرآپریشن شروع کیا گیا ہے ملاقات میںپاک افغان صورت حال باجوڑ کے واقعہ کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ سے متعلق امور پر بھی گفتگو ہوئی ۔ صدرمملکت نے واضح کیا کہ پاکستان کی سرحدات کے اندر کسی غیر ملکی فوج کے آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی پاکستان کی سیکورٹی فورسز خود کارروائی کریں گی ۔ غیر ملکیوں کونکالنے کے لیے سیکورٹی فورسز اپنی کاروائی جاری رکھیں گی ۔ ان جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنا ہوگا یا پھر علاقہ چھوڑ کر جانا ہو گا۔

کابل ۔ غلط فہمی کے باعث پولیس چیک پوسٹ پر فضائی حملہ ، ٩ سیکورٹی اہلکار ہلاک

کابل ۔ افغانستان میں غلط فہمی کے باعث پولیس چیک پوسٹ پر فضائی حملے میں 9 سیکورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق جنوبی صوبہ فراح میں پولیس کی طالبان کے شبہ میں افغان اور نیٹو فورسز سے جھڑپ ہوئی جس کے بعد افغان نیشنل آرمی کی درخواست پر طیاروں نے پولیس چیک پوسٹ پر بمباری کردی ۔ حملے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے

ہنگو کے علاقے میں آپریشن جاری ، آپریشن میں١٥ عسکریت پسند جاں بحق ٦٠ گرفتار ہوئے ہیں، میجر جنرل اطہر عباس

اسلام آباد ۔ ہنگو کے علاقوں میں جاری آپریشن میں اب تک 15عسکریت پسند ہلاک اور 60گرفتار ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق مختلف علاقوں میں کارروائی جاری ہے اور سیکورٹی دستے پیش قدمی کر رہے ہیں۔ آپریشن میں اب تک پانچ سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق میجر جنرل اطہر عباس نے بتایا کہ کرم ایجنسی میں بھی ہنگو میں شرپسندوں کے خلاف جاری آپریشن سے فرار ہونے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور علاقے میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی پروازیں جاری ہیں۔

پرویز مشرف نے اتحادیوں کو قبائلی علاقوں میں طالبان کے خلاف کارروائی کی اجازت دے رکھی ہے ۔جنرل(ر) حمید گل



اسلام آباد ۔ آئی ایس ائی کے سابق سربراہ جنرل(ر) حمید گل نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے اتحادیوں کو قبائلی علاقوں میں طالبان کے خلاف کارروائی کی اجازت دے رکھی ہے ‘ پارلیمنٹ ایک مجمسہ ہے جس میں جان ہے نہ کوئی اختیار ہے اتحادی افواج عراق وافغانستان میں بری طرح پھنس چکی ہے حکمران امریکی ایجنڈے کو لے کر چل رہے ہیں جو کہ ملک وقوم کے لیے خطرناک ہے ۔ پاکستان امریکہ کے سامنے ڈٹ جائے تو امریکی دھمکیاں ہمیشہ کے لیے بند ہوجائیں گی۔پاکستان ایک ایسی بیوہ کی ماند ہے جس کا نہ کوئی سہارا اور نہ ہی سرپرست ہو تا ہے جو اس کی عزت وناموس اوروسائل کی نگہبانی کرسکے آج وائس آف جرمنی سے ایک انٹرویو میں حمید گل نے کہا کہ پاکستان اللہ کے فضل سے وسائل سے مالا مال ہے مگر اس کی مثال بیوہ کی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے وسائل کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے قومی جذبے کی ضرورت ہے ۔ پارلیمنٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک مجمسہ اور شوپیس ہے جس میں نہ جان ہے نہ کوئی اختیار ہے ۔ شاید ہمارے حکمران امریکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سرحدی صورت حال پر کوئی پریشان نہیں ہیں ایسا لگتا ہے کہ پرویز مشرف نے اپنے اتحادیوں کو قبائلی علاقوں میں طالبان کے خلاف سخت کارروائی کی اجازت دے رکھی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ لوگ جو سرحدوں کے محافظ ہیںانہوں نے غیر ملکی حملہ آوروں کے لیے تمام دروازے کھول رکھے ہیں جبکہ عوام اس صورت حال پر بہت پریشان ہیں ۔ اس صورت حال میں کشیدگی اور مزاحمت دن بدن بڑھ رہی ہے اس سوال پر کہ اگر اتحادی افواج قبائلی علاقوں پر حملہ کرتی ہیں تو پاکستان کا کیا ردعمل ہوناچاہیے جواب میں حمید گل نے کہا کہ اگر پاکستان امریکہ کے سامنے کھڑا ہونے کا فیصلہ کرلیتا ہے تو واشنگٹن کبھی بھی اسلام آباد کو دھمکانے کا اہل نہیں رہے گا انہوں نے کہا کہ اتحادی افواج افغانستان اور عراق میں پھنس چکی ہیں ان کے وہاں سے نکلنے کے تمام راستے بند ہو چکے ہیں ۔ اس صورت حال میں وہ کیسے پاکستان پر حملہ کرنے کا سوچ سکتے ہیں کیونکہ پاکستان عراق اور افغانستان سے زیادہ طاقت ور اور مضبوط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی حکمرانوں نے آرمی چیف کو بریفنگ کے لیے اسلام آباد مدعو کیا اور بڑی ہوشیاری سے فوجی کارروائی کی تمام ذمہ داری انہیں سونپ دی حالانکہ حقیقت میں فاٹا کا مسئلہ عالمی اور سیاسی نوعیت کا ہے مگر حکمرانوں نے اس کی تمام ذمہ داری آرمی چیف پر ڈال کر خود کو بری الذمہ کرلیاہے ۔ایسا کرکے انہوں نے اپنے لیے خطرہ مول لے لیا ہے کیونکہ اگر امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوںپر حملہ کرتا ہے تو آرمی یا تو سیاسی فیصلوں کا اختیار حاصل کرنے کے لیے خود حکومت سنبھال لے گی یا پھر الگ ہو جائے گی اور لڑے گی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہت سی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں تاہم امید ہے کہ ہم بہت جلد اس صورت حال پر قابوپالیں گے۔

خود کشی کرتے عوام ، خطرات میں گھرا ملک اور وزیر اعظم کا عزم تحریر: چودھری احسن پریمی، اے پی ایس،اسلام آباد



ملک کے وجود کو درپیش چیلنجز کامقابلہ کرنے کیلئے کو حکمرانوں کو بھی قربانی کیلئے تیار رہنا چاہیے اور اس ضمن میں قانون کی بالا د ستی کو یقینی بنا نے کیلئے ججزکو بحال کرنا ہوگا تا کہ ملک و قوم سے دغا کرنے والے قو می مجرموں کو کیفر کردار تک پہچانا ممکن ہو سکے۔ سابقہ دور حکومت میں بد معاش ،چور، قو می اقتصادی ڈاکوئوں نے قومی خزانے کو ا تنا بے دردی سے لوٹا ہے کہ آج وطن عزیز میں غربت تو ختم نہیں ہو سکی لیکن غریب بڑ ی تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ لوگ مہنگائی، بے روزگاری،ناانصافی اور غربت سے تنگ آ کر اپنے بچوں سمیت خود کشی کرنے پر مجبور ہیں اور اس ضمن میں اعداد و شمار میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان دشمن عالمی طاقتوں نے پاکستان کی امداد پاکستانیوں کے قتل سے مشروط کر دی ہوئی ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کی سزا سب پر یکساں ہونی چاہیے اگر ایک جرنیل ملک کا قانون توڑ کر ملک و قوم سے دغا کر ے تو اس کیلئے کو ئی سزا نہیں لیکن اگر ایک عام آدمی غلاما نہ نو آبادیاتی نظام سے تنگ آکر کو ئی حرکت کرے تو اسے دہشت گرد یا اس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس نے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا ہے اور اسے سرعام قتل کردیا جاتا ہے کیا قومی خزانہ لوٹنے والے حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں کرتے،کیا ملک کا آئین توڑنے والے حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں کرتے ۔ حکمرانوں کو اب عوام کو خواب نہیں بلکہ ان کی تعبیر د ینا ہوگی اور خود مختاری پر آنچ نہ آ نے دینا ہوگی اور اس ضمن میں غیر ملکی فوج کو پاکستان میں کارروائی کی اجازت نہیں دینا ہو گی ۔ ججز کی بحالی کے حوالے سے فی الفورقوم کو خوشخبری سنا نا ہوگی طویل آمریت کے بھیانک سائے نے ملک کا چہرہ دھندلا دیا ہے ۔ اگرچہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے قوم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 34لاکھ غریب خاندانوں کی کفالت کیلئے 14اگست سے بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام شروع کرنے کے علاوہ ہر شعبے کو ترقی دیں گے 18فروری کا عوامی مینڈیٹ ہم پر قرض ہے اسے چکانے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے سید یوسف رضا گیلانی کو پاکستان کی پہلی مخلوط حکومت کا سربراہ ہونے کااعزاز حاصل ہے اور وہ انقلابی راستے کا راہی ہیں جوخود کو عوام کے ووٹ سے منتخب عوام کے سامنے جواب دہ سمجھتے ہیں۔ عوام کا حق ہے کہ وہ حکومت سے پوچھیں کہ ان کیلئے حکومت کیا کر رہی ہے؟ ساٹھ سالہ تاریخ میں زیادہ عرصہ آمریت رہی آمریت کے بھیانک سائے نے ملک کا چہرہ دھندلا دیا۔ ہر آمر نے اقتدار کو طول دیا ملک دو لخت ہوا عوام زبوں حالی سے دو چار ہوئے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کے حقوق کیلئے تاریخی جنگ لڑی ۔ایک آمر نے اس آواز کو چھین لیا نئے عزم و حوصلے کے ساتھ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کے پرچم کو تھام لیا، سیاست کو نئی راہ دکھائی ،جمہوریت کو صحیح ڈگر پر ڈالنے کیلئے قومی اتفاق رائے پیداہوا ، میثاق جمہوریت کے تاریخ ساز دستاویز پر دستخط کئے، دہشت گردوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا، انہیں بھی قوم سے چھین لیا ۔روشنی کبھی ختم نہیں ہو سکتی ۔ ان کی روشنی سے ملک منور ہے عوام میں سے تھیں اور عوام کے درمیان شہید ہوئیں تمام شعبہ زندگی کے طبقات کے حقوق کی جنگ لڑی۔ سیاسی کارکنوں نے عوام کے حقوق کیلئے خود ظلم برداشت کئے انہوں نے کہاکہ شہید جمہوریت سے وعدہ کر تے ہیں قوم ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی بے نظیر بھٹو کے وعدے کی تکمیل کیلئے وزیر اعظم گیلانی قوم کے درمیان موجود ہے ہمیشہ بحرانوں ، تباہ حال اداروں ، ڈوبتی معیشت ، قحط زدہ لوگ ، خود کشی کرتے عوام ، خطرات میں گھرا ملک پیپلز پارٹی کو ملا ہے اٹھارہ فروری کے انتخابات نے قوم کیلئے نئی امید پیدا کی ۔ مختلف الخیال لوگوں پر مشتمل مخلوط حکومت قائم ہوئی آئین کے مطابق تمام ادار وں کو عملی طور پر کام کرنا ہوگا تاکہ پارلیمنٹ حقیقتاً بالا دست بن سکے ۔ اگرچہ آغاز ہی میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تقرری کر دی گئی ہے دفاعی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش ہوا چاروں صوبوں میں اتفاق رائے کیلئے مفادات کونسل اور مالیاتی اداروں کو فعال بنانے کافیصلہ کیا گیا ہے جبکہ گیلانی نے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ اداروں کا وفاق کی حکومتوں میں اہم آہنگی نئے ججز کی بحالی کے بارے میں قوم کو جلد خوشخبری دیں گے سیاسی انتظام کا راستہ روکنے کیلئے مناسب اقدامات کئے جارہے ہیں جمہوریت کی فتح پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں ۔ آٹے کی قلت ، دہشت گردی ، بجلی کا بحران ، مہنگائی ، بیروز گاری ، انتہا پسندی ، ججز کی معزولی نے قوم کی امیدیں توڑ دیں ہم یا تو سر نگوں کر دیتے یا پھر ان چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیاجاتا ہے ہم نے اپنے سیاسی پیش رو کی طرح دوسرا راستہ اختیار کیا ہے عالمی عوامل کی وجہ سے خوراک کا بحران ہے پوری دنیا غذائی قلت کا سامنا کر رہی ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کی کڑیاں بھی عالمی صورتحال سے ملتی ہیں اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہ مسائل ناسور کی طرح قوم میں سرایت کر گئے ہیں مہنگائی عالمی بحران کا حصہ ہے بڑے اقتصادی بحران ہے گاڑیوں اور موبائل فونز میں اضافہ ترقی نہیں ہے ماضی میں زراعت کو نظر انداز کیاگیا نئے نئے نوٹ چھاپے افراط زر کا تحفہ ہے مضبوط طریقے اختیار نہیں کریں گے ۔ مالیاتی خسارے پر قابو پانے کیلئے زراعت کے شعبے کو ترجیح دیں گے ذخیرہ اندوزی کو ختم کر دیا جائے گا بزنس کیمونٹی اپنا سرمایہ پاکستان ہی میں رکھیں ہر طرح کی ضمانت دیتے ہیں ان اشیاء کے استعمال میں کمی کریں جن پر قیمتی زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارے میں خاطر خواہ کمی ہوگی۔ المیہ ہے زرعی ملک میں عوام خوراک کی کمی سے دو چار ہیں ہنگامی بنیادوں پر گندم کی امدادی قیمت 625روپے فی من کی آئندہ بیجائی سے قبل مزید امدادی قیمت بڑھائی جائے گی ۔ پچیس لاکھ ٹن گندم درآمد کی جارہی ہے کاشتکاروں کیلئے زرعی قرضوں کی مد میں 30 ارب روپے اضافہ کر دیا گیا زراعت کیلئے 20 ارب 50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں آلات ادویات ٹریکٹر کیلئے کسی پالیسی کا اعلان ہوا کھاد پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیافصلوں کی سکیم کا اعلان کر دیا گیا پانی کے ذخائر کے منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر کام کیاجائے سفید انقلاب کیلئے دس ہزار کسانوں کو ترغیب دی جارہی ہے بجلی کے بحران کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ ملک کو اندھیروں سے نجات دلانے کیلئے قلیل مدت میں مفید اقدامات کئے ہیں آئندہ سال تک کافی حد تک لوڈ شیڈنگ پر قابو پالیا جائے گا بیرونی کمپنیوں نے چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش کی عملی اقدامات شروع کر دئیے گئے تھرکول اتھارٹی قائم کر دی گئی? ہے اس منصوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی شرکت کے حوالے سے انتیس جولائی کو واشنگٹن میں گول میز کانفرنس میری صدارت میں ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ توانائی کے حوالے سے تمام متبادل ذرائع اختیار کئے جائے جس ملک میں شہریوں کی زندگی غیر محفوظ ہووہاں ترقی نہیں ہوتی ۔ خود کش حملوں میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے ہیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی ترتیب دئیے حکمران اتحاد کا اجلاس 23 جولائی کو ہو گا دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ ہماری اپنی جنگ ہے پاکستان کے اس کردار کو دنیا نے تسلیم کیا ہے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعصبات خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے پانچویں دور پر اتفاق کیاگیا پائیدار ترقی خوشحالی استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کاحل ضروری ہے پاکستان کا دفاع مضبوط ہے ذمہ دار ایٹمی طاقت ہیں اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں مسلح افواج پر قوم کو پورا اعتماد ہے مسلح افواج کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے سے تمام وسائل بروئے کار لائے گی غربت اور مہنگائی سے عوام کے بچاو¿ کیلئے بے نظیر سکیم پروگرام کے تحت غریب خاندانوں کو ایک ہزار روپے ماہانہ مالی امداد دی جائے گی چونتیس لاکھ غریب خاندان فائدہ اٹھائیں گے چودہ اگست سے سکیم کا آغاز ہو گا ڈھائی کروڑ عوام کو مفت شناختی کارڈ دئیے جائیں گے یونین کونسل کی سطح پر یوٹیلٹی سٹور قائم ہوں گے۔1009نئے یوٹیلیٹی سٹور قائم کریں گے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافہ ہو چکا ہے رہائشی سکیم کیلئے دو ارب روپے کا فنڈ قائم کردیا گیا ہے چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں پائیلٹ پراجیکٹ شروع ہوں گے میں جلد خود ان منصوبوں کا افتتاح کروں گا ۔دس بڑے شہروں میں آٹھ سی این جی بسیں چلائی جائیں گی ۔اس منصوبے پر چالیس ارب روپے کی لاگت آئے گی نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ایل ایچ وی کی تعداد میں بیس ہزار کا اضافہ کر دیا جائے گا بلوچستان کا کوٹہ دوگنا کر دیاگیا ہے بیس ارب روپے کی لاگت سے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے جامع پروگرام شروع کر دیاگیا ہے اس پروگرام کیلئے بیس ہزار نئی بھرتیاں ہوں گی ہیپاٹائٹس کیلئے خصوصی فنڈ فراہم کریں گے پانچ ارب روپے کی لاگت سے سکول کے بچوں اور بچیوں کیلئے پروگرام شروع کیاجارہا ہے ٹریڈ اور طلبہ یونین کے انتخابات کیلئے قانون سازی کا عمل شروع ہے سیاسی بنیادوں پر نکالے گئے ملازمین کی بحالی پر کام ہو رہا ہے عارضی ملازمین مستقل ہو چکے ہیں پیمرا کے امتیازی قانون کے خلاف بل پیش ہو چکا ہے۔ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے فنڈ قائم کرد یا گیاہے ویج بورڈ پر مشاورتی عمل شروع کر رہے ہیں وزیراعظم نے کہاکہ سیاسی رہنماو¿ں کا جیل جانا نئی بات نہیں ہے بدقسمتی سے جیلوں سے نکلنے کے بعد سیاسی رہنماو¿ں نے جیلوں کیلئے کچھ نہیں کیا۔ جیلوں کے حوالے سے اصلاحات کا پروگرام شروع کر رہے ہیں جس سفر کا آغاز کیاہے وہ راستہ رکاوٹوں سے خالی نہیں ہے۔ان رکاوٹو ںکو دورکریں گے جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے پاکستان کا خطے میں اہم مقام ہے اس حوالے سے عالمی شاہراو¿ں کی تعمیر کو یقینی بنائیں گے ہر شعبے کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں وزیر اعظم گیلانی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا ہے کہ بھائی کی حیثیت سے درخواست کرتا ہوں کہ الزام تراشی کا وقت نہیں ہے یہ ملک ہے تو ہم ہیں آمریت کے طویل سالوں میں پاکستان کو جن بحرانوں سے دو چار کر دیاگیاہے ان سے نمٹنے کیلئے سیاسی حکومت کو موقع دیا جائے اٹھارہ فروری کو قوم نے جس اعتماد کا اظہار کیاہے اور جوووٹ دیاہے وہ قرض ہے اسے چکائیں گے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے پاکستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ ملک کی جڑیں کھوکلی کرنے اور قومی خزانہ لوٹنے والے قومی مجرموں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے اور انھیں اقتصادی دہشت گرد قرار دیا جائے اور ملک کا آئین و قانون توڑنے والوں کو پارلیمنٹ کے سامنے سرعام پھانسی دی جائے اگر ایسا ممکن ہے تو پاکستان کا ہر شخص یہ سمجھے گا کہ پاکستان میں قانون شکنوں کیلئے سزا یکساں ہے اگر ایسا نہیں ہے تو عوام یہ سمجھیں گے کہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی سابق حکمرانوں کی طرح قوم سے خطاب کر کے اور ان کے جذ بات سے کھیل کر چلا گیا ہے ا گر حکومت نے عوامی احساسات و جذبات کا خیال نہ رکھا تو دن بدن حالات خراب نظر آتے ہیں کیونکہ آل پاکستان نمائندہ وکلاءکنوینشن نے حکومت کو معزول ججوں کی بحالی کے لئے 14 اگست کی ڈیڈ لائن دے دی ہے دوبڑی سیاسی جماعتوں کو 83 فیصد عوام کی رائے کو مقدم سمجھتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور دیگر غیر فعال ججوں کو بحال کر دینا چاہیے ۔ وکلاءاور عوام پارلیمان کی بالا دستی چاہتے ہیں مگر یہ عدلیہ کی بحالی میں دیر کر کے خود اپنا وقار کھورہے ہیں۔ وکلاءکنو نشن نے یہ بھی کہا ہے کہ وقت آنے پر پارلیمان کی بالا دستی اور وقار کے لئے ججوں کی بحالی سے زائد موثر اور بھرپور تحریک چلائیں گے ۔ لیکن پارلیمان کو نقصان پہنچنے کی ذمہ دار حکمران سیاسی جماعتیں ہونگی وکلاء نے حکومت کو 14 اگست تک عدلیہ کی بحالی کے لئے ڈیڈ لائن دی ہے جس کے بعد آئندہ کیلئے وہ لائحہ عمل اختیار کریں گے جس میں عدالتوں کی تالہ بندی ، تمام شہروں کے اہم مقامات ، جی ٹی روڈ اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کے علاوہ اسلام آباد کی جانب مارچ اور سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی یہ بات باعث تشویش ہے کہ پارلیمان عوام کی نظروں میں اپنا وقار کھو چکی ہے ۔اے پی ایس

Gilani pledges to take country out of crises







ISLAMABAD(APS) : Prime Minister Syed Yousuf Raza Gilani pledged to the nation on Saturday to render every sacrifice to meet the challenges facing Pakistan and urged people to support the government in steering the country out of the crises. In his first address to the nation, after taking oath three months ago, the Prime Minister said, long years of dictatorship have plunged the country into crises.
“We will take out this country from all the crises. We will give the people confidence, we will give the nation not just their dream but its fulfilment,’ he said in his address telecast live on television and radio.
Prime Minister Gilani gave an overview of the problems the government had inherited and various steps that have been taken to stem the economic down slide and provide immediate relief to the common man.
Gilani said Pakistan was facing the crisis of flour shortage, load-shedding, terrorism and extremism, restoration of judges, economic down slide and, above all, the inflation and unemployment which had their roots in the past.
“This situation sapped people’s confidence and kill their hope,” he said and added in this situation the government had only two ways; either to surrender to these problems or face them upfront.
“Like my political predecessors, I have chosen the second path (to fight against these challenges).”
Prime Minister Gilani attributed these problems to external factors, like rising oil and food prices in the international market.
Secondly, he said during the last eight years, neither the gravity of international challenges were realised nor any future planning was made that created multiple problems and plunged the country into crises.
He described inflation as the biggest challenge and part of a global crisis, saying Pakistan today is faced with an economic turmoil.
“Abundance of automobiles and mobile phones are not a yard-stick of progress,” he said and added that the previous government instead of setting up new industries, preferred imports and made Pakistan a consumer economy.
He said agriculture was totally ignored and inflation, the country faced today, was the result of running the country by printing money and heavy borrowing from the State Bank of Pakistan.
Outlining efforts of the government to counter these problems, the Prime Minister said the government was trying to overcome inflation while avoiding past mistakes.
Instead of cosmetic presentation of the economic situation, the priority of the government is to improve the situation in real terms, he added.
He said industrial and agriculture production would be increased to counter inflation and reduce financial deficits. Hoarding and profiteering will be done away with, he added.
Prime Minister Gilani asked the traders, industrialists and investors to make maximum investment in Pakistan.
“I appeal to my business community to keep their capital in Pakistan. We assure them every protection.”
He also appealed to the nation to reduce consumption of those items which were costing the country hugely in terms of foreign exchange.
The Prime Minister said that reduced consumption of fuel and edible oil can save billions of dollars in foreign exchange, which will not only reduce trade deficit but also gradually reduce the external debt.
Being an agriculturist, Prime Minister said he was fully aware of the problems of the farming community. He regretted that an agrarian country like Pakistan was facing the problem of food shortage.
The Prime Minister underlined steps the government has taken to overcome the problem.
The Wheat Support Price has been increased to Rs. 625 per 40 kg from Rs. 475 and the government will significantly increase the minimum support price before the next harvest.
The government is importing 2.5 million tonnes of wheat to ensure adequate supplies, he added.
Agriculture loans for farmers have been increased by Rs. 30 billion and an amount of over Rs. 20.50 billion has been allocated for the agriculture development programme.
He said the government has already announced a new policy for import of agriculture equipment and cheap tractors. Sizeable subsidy is being given on fertiliser and sales tax on it has been abolished, he added.
The insurance scheme for crop loans has been approved and he announced that the government will pay the premium for small growers.
The Prime Minister said water reservoirs will be constructed on priority basis as development of agriculture sector was impossible without adequate water supplies.
Prime Minister informed that the government was giving incentives to some 10,000 dairy farmers to increase milk production to bring about a White Revolution in the country.
Pakistan was facing the acute power shortage which, the Prime Minister attributed to neglect of the sector in the past eight years that created an imbalance in supply and demand.
The Prime Minister recalled that the country faced similar load shedding problem during the second government of Shaheed Benazir Bhutto.
At that time, he said, the private power producers were given incentives adding today a large portion of the total energy production is obtained from projects set up by these companies.
“Just think what would have been the situation if the government of Pakistan People’s Party (PPP) had not started these projects 14 years back,” he posed a question.
The Prime Minister said the government has taken a series of measures in a short span of time which would help overcome load shedding significantly by next year.
Gilani said reposing confidence in the government’s policies, international companies have offered to make $ 4 billion investment in power sector and work on the proposals is being undertaken at fast track.
The government has taken practical steps to utilise the huge reserves of coal in Thar and for this purpose Thar Coal Authority has been set up.
He said he would chair a roundtable conference attended by international financial institutions on July 29 in Washington for investment in the sector.
Moreover, special attention has been focused on alternative sources of energy including wind, solar and atomic energy, Gilani said.
Under the programme to conserve energy, besides various other steps, supply of energy saver bulbs would be ensured and due to these steps the future needs of energy would be fulfilled, he said.
The Prime Minister pointed out that no country could attract investment, or make progress, if the lives of ordinary citizens are insecure.
“When we took over, hundreds of lives were lost in numerous suicide attacks in 2007, affecting lives of thousands of people,” he added.
He recalled that chairperson of Pakistan People’s Party (PPP) Benazir Bhutto also became the target of dreadful wave of terrorism.
The personnel of law enforcement institutions were also being targeted, he added.
The Prime Minister informed that an extraordinary meeting of the heads of allied parties would be held on July 23, in Islamabad to formulate a comprehensive strategy to end terrorism and extremism.
Prime Minister Gilani said Pakistan was fighting the war against terrorism in its own interest and added that the country for its geographical location can play a central role for economic progress and peace in the region.
“This role of Pakistan is being acknowledged all over the world.”
The Prime Minister said good relations with neighbouring countries were the major planks of the country’s foreign policy.
It was with this spirit that Pakistan has agreed to fifth round of composite dialogue to improve ties with India and resolve all disputes, he added.
Referring to his first speech in the National Assembly, the Prime Minister said that he had clearly stated that resolution of Kashmir issue in line with the aspirations of Kashmiri people is essential for durable peace and prosperity of south Asian region.
He said Pakistan wanted friendly ties with the entire world and vowed that sovereignty of Pakistan will never be compromised.
Gilani made it clear that no foreign power will be allowed to take action on Pakistan soil and added that any decision or action within its boundary will be taken by the country itself.
The Prime Minister said the government is preparing a comprehensive strategy to improve and reflect true image of Pakistani nation in the world, particularly in the west.
This “can tell the world that we are the victim of terrorism and will leave no stone unturned to counter the menace.”
The Prime Minister reaffirmed that by the grace of Allah Almighty, Pakistan’s defence is strong and “we are responsible nuclear power and our (nuclear) assets are in safe hands.”
The whole nation fully trust its armed forces and the government will utilize all resources to fulfil country’s defence needs.
The Prime Minister also announced a number of measures to provide relief to the common people.
The Prime Minister said under Benazir Income Support Programme, targeted support of Rs 1,000 each will be provided to the poor families to help them overcome poverty and inflation.
He said initially, 3.4 million families will benefit from the scheme which would be expanded later.
For this scheme, he added, special Benazir Cards will be issued and the scheme will be formally launched on August 14.
The Prime Minister said that another scheme has already been launched for free issuance of national identity cards, which would benefit some 25 million people.
He said Utility Stores would be established at every Union Council level to provide basic commodities of life including flour, ghee and pulses at cheaper rates.
Mobile Utility Stores in remote areas has already been started, while 1600 new Utility Stores are being set up soon.
The Prime Minister said 20 percent increase in salaries and pension of government employees has been made, while minimum wages of labourers have been enhanced from Rs. 4600 to Rs. 6000 per month.
Yousaf Raza Gilani said a revolving fund of Rs. 2 billion has been created under the Prime Minister’s Housing Scheme and he would soon inaugurate its pilot projects at the federal as well as provincial capitals.
Government employees and rural areas would be given special importance in this scheme, he added.
The Prime Minister said under the Green Transport Scheme the government has decided to run 8000 CNG buses in ten big cities. The scheme will cost around Rs. 40 billion and its investors were being given special incentives, he added.
He said the Lady Health Workers programme introduced by Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto in 1994 was appreciated and welcomed at the local and international level.
The government will add another 20,000 lady health workers this year in the existing number of 100,000, the Prime Minister said and added the quota of lady health workers for Balochistan had been doubled.
The Prime Minister said a mother child health-care programme had been initiated at a cost of Rs. 20 billion, under which 20,000 community midwives would be recruited this year.
He said for the first time a new programme would be introduced for diagnosing diseases, which would specially help in preventing hepatitis and polio diseases.
Besides, the Prime Minister said, a special programme for treatment and control of Hepatitis had been initiated, which was being supervised by himself. He also appealed for cooperation from the local and international institutions in this regard.
He said a new Rs. 5 billion school feeding programme has been initiated in rural areas to provide food to boy and girl students in the primary schools.
The Prime Minister said quota for women in government jobs has been doubled, while the legislation is underway for the protection of women and their rights.
He said government was focusing to make operational the Chinese Economic Zone, especially created for Chinese investors in Lahore.
The Prime Minister said the restrictions on trade and student unions had been lifted and in this respect legislation work had been initiated. The measures were afoot to restore the government servants forced out of jobs on political grounds, he added.
He said the government had regularized the services of contract employees from Grade 1 to 15.
The Prime Minister said the government believed in equal rights for minorities and would ensure protection of their religious sites as well as freedom of worship.
He said a bill had been tabled in the National Assembly for amendment in the PEMRA Ordinance to ensure freedom of media. The legislation work on the Freedom of Information Bill 2008 had been initiated, he added.
The Prime Minister said a Journalist Victim Fund had been created to provide protection to journalists. Consultation process on Wage Board Award had started to support the working journalists, he added. APS

قوم کو خوشخبری سنائیں گے ، وزیراعظم کا قوم سے خطاب



اسلام آباد ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ ملک کے وجود کو درپیش چیلنجز کامقابلہ کرنے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا ۔عوام کو خواب نہیں بلکہ ان کی تعبیر دیں گے ۔ خود مختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔ کسی غیر ملکی فوج کو پاکستان میں کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ ججز کی بحالی کے حوالے سے قوم کو عنقریب خوشخبری سنائیں گے ۔ طویل آمریت کے بھیانک سائے نے ملک کا چہرہ دھندلا دیا ہے ۔ وزیراعظم نے 34لاکھ غریب خاندانوں کی کفالت کیلئے 14اگست سے بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیاہے۔ وزیراعظم نے کہاہے کہ ملک کے ہر شعبے کو ترقی دیں گے 18فروری کا عوامی مینڈیٹ ہم پر قرض ہے اسے چکانے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔ہفتہ کی شب ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر قوم اپنے پہلے خطاب میں وزیراعظم نے کہاکہ پوری قوم کے متفقہ منتخب وزیراعظم کی حیثیت سے قوم سے پہلی بار خطاب کر رہا ہوں۔ پاکستان کی پہلی مخلوط حکومت کا سربراہ ہونے کااعزاز حاصل ہوا۔ انقلابی راستے کا راہی ہوں جوخود کو عوام کے ووٹ سے منتخب عوام کے سامنے جواب دہ سمجھتے ہیں۔ عوام کا حق ہے کہ وہ حکومت سے پوچھیں کہ ان کیلئے حکومت کیا کر رہی ہے؟ ساٹھ سالہ تاریخ میں زیادہ عرصہ آمریت رہی آمریت کے بھیانک سائے نے ملک کا چہرہ دھندلا دیا۔ ہر آمر نے اقتدار کو طول دیا ملک دو لخت ہوا عوام زبوں حالی سے دو چار ہوئے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کے حقوق کیلئے تاریخی جنگ لڑی ۔ایک آمر نے اس آواز کو چھین لیا نئے عزم و حوصلے کے ساتھ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کے پرچم کو تھام لیا، سیاست کو نئی راہ دکھائی ،جمہوریت کو صحیح ڈگر پر ڈالنے کیلئے قومی اتفاق رائے پیداہوا ، میثاق جمہوریت کے تاریخ ساز دستاویز پر دستخط کئے، دہشت گردوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا، انہیں بھی قوم سے چھین لیا ۔روشنی کبھی ختم نہیں ہو سکتی ۔ ان کی روشنی سے ملک منور ہے عوام میں سے تھیں اور عوام کے درمیان شہید ہوئیں تمام شعبہ زندگی کے طبقات کے حقوق کی جنگ لڑی۔ سیاسی کارکنوں نے عوام کے حقوق کیلئے خود ظلم برداشت کئے انہوں نے کہاکہ شہید جمہوریت سے وعدہ کر تے ہیں قوم ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی بے نظیر بھٹو کے وعدے کی تکمیل کیلئے میں قوم کے درمیان موجود ہوں ہمیشہ بحرانوں ، تباہ حال اداروں ، ڈوبتی معیشت ، قحط زدہ لوگ ، خود کشی کرتے عوام ، خطرات میں گھرا ملک پیپلز پارٹی کو ملتا ہے اس مقام تک پہنچنے کیلئے قربانیاں دی گئیں آصف علی زرداری سمیت ہزاروں کارکنوں کو پابند سلاسل رکھا گیا اور تشدد کیاگیااٹھارہ فروری کے انتخابات قوم کیلئے نئی امید پیدا کی ۔ مختلف الخیال لوگوں پر مشتمل مخلوط حکومت قائم ہوئی وزیراعظم نے کہاکہ حکمران اتحاد کے قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ متفقہ طور پر اعتماد کا ووٹ دیا اپوزیشن کا بھی شکریہ ادار کرتا ہوں ۔ آئین کے مطابق تمام ادارے کام کر رہے ہیں پارلیمنٹ حقیقتاً بالا دست ہے آغاز ہی میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تقرری کر دی گئی ہے دفاعی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش ہوا چاروں صوبوں میں اتفاق رائے کیلئے مفادات کونسل اور مالیاتی اداروں کو فعال بنانے کافیصلہ کیا موجودہ اداروں کا وفاق کی حکومتوں میں اہم آہنگی نئے ججز کی بحالی کے بارے میں قوم کو جلد خوشخبری دیں گے سیاسی انتظام کا راستہ روکنے کیلئے مناسب اقدامات کئے جارہے ہیں جمہوریت کی فتح پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں ۔ آٹے کی قلت ، دہشت گردی ، بجلی کا بحران ، مہنگائی ، بیروز گاری ، انتہا پسندی ، ججز کی معزولی نے قوم کی امیدیں توڑ دیں ہم یا تو سر نگوں کر دیتے یا پھر ان چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیاجاتا ہے ہم نے اپنے سیاسی پیش رو کی طرح دوسرا راستہ اختیار کیا ہے عالمی عوامل کی وجہ سے خوراک کا بحران ہے پوری دنیا غذائی قلت کا سامنا کر رہی ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کی کڑیاں بھی عالمی صورتحال سے ملتی ہیں اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہ مسائل ناسور کی طرح قوم میں سرایت کر گئے ہیں مہنگائی عالمی بحران کا حصہ ہے بڑے اقتصادی بحران ہے گاڑیوں اور موبائل فونز میں اضافہ ترقی نہیں ہے ماضی میں زراعت کو نظر انداز کیاگیا نئے نئے نوٹ چھاپے افراط زر کا تحفہ ہے مضبوط طریقے اختیار نہیں کریں گے ۔ مالیاتی خسارے پر قابو پانے کیلئے زراعت کے شعبے کو ترجیح دیں گے ذخیرہ اندوزی کو ختم کر دیا جائے گا بزنس کیمونٹی اپنا سرمایہ پاکستان ہی میں رکھیں ہر طرح کی ضمانت دیتے ہیں ان اشیاء کے استعمال میں کمی کریں جن پر قیمتی زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارے میں خاطر خواہ کمی ہوگی۔ المیہ ہے زرعی ملک میں عوام خوراک کی کمی سے دو چار ہیں ہنگامی بنیادوں پر گندم کی امدادی قیمت 625روپے فی من کی آئندہ بیجائی سے قبل مزید امدادی قیمت بڑھائی جائے گی ۔ پچیس لاکھ ٹن گندم درآمد کی جارہی ہے کاشتکاروں کیلئے زرعی قرضوں کی مد میں 30 ارب روپے اضافہ کر دیا گیا زراعت کیلئے 20 ارب 50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں آلات ادویات ٹریکٹر کیلئے کسی پالیسی کا اعلان ہوا کھاد پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیافصلوں کی سکیم کا اعلان کر دیا گیا پانی کے ذخائر کے منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر کام کیاجائے سفید انقلاب کیلئے دس ہزار کسانوں کو ترغیب دی جارہی ہے بجلی کے بحران کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ ملک کو اندھیروں سے نجات دلانے کیلئے قلیل مدت میں مفید اقدامات کئے ہیں آئندہ سال تک کافی حد تک لوڈ شیڈنگ پر قابو پالیا جائے گا بیرونی کمپنیوں نے چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش کی عملی اقدامات شروع کر دئیے گئے تھرکول اتھارٹی قائم کر دی گئی٘ ہے اس منصوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی شرکت کے حوالے سے انتیس جولائی کو واشنگٹن میں گول میز کانفرنس میری صدارت میں ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ توانائی کے حوالے سے تمام متبادل ذرائع اختیار کئے جائے جس ملک میں شہریوں کی زندگی غیر محفوظ ہووہاں ترقی نہیں ہوتی ۔ خود کش حملوں میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے ہیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی ترتیب دئیے حکمران اتحاد کا اجلاس 23 جولائی کو ہو گا دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ ہماری اپنی جنگ ہے پاکستان کے اس کردار کو دنیا نے تسلیم کیا ہے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعصبات خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے پانچویں دور پر اتفاق کیاگیا پائیدار ترقی خوشحالی استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کاحل ضروری ہے پاکستان کی خودمختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے کسی غیر ملکی طاقت کو کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے اپنی سرزمین پر کارروائی خود کریں گے پاکستان کا دفاع مضبوط ہے ذمہ دار ایٹمی طاقت ہیں اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں مسلح افواج پر قوم کو پورا اعتماد ہے مسلح افواج کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے سے تمام وسائل بروئے کار لائے گی غربت اور مہنگائی سے عوام کے بچاؤ کیلئے بے نظیر سکیم پروگرام کے تحت غریب خاندانوں کو ایک ہزار روپے ماہانہ مالی امداد دی جائے گی چونتیس لاکھ غریب خاندان فائدہ اٹھائیں گے چودہ اگست سے سکیم کا آغاز ہو گا ڈھائی کروڑ عوام کو مفت شناختی کارڈ دئیے جائیں گے یونین کونسل کی سطح پر یوٹیلٹی سٹور قائم ہوں گے۔1009نئے یوٹیلیٹی سٹور قائم کریں گے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافہ ہو چکا ہے رہائشی سکیم کیلئے دو ارب روپے کا فنڈ قائم کردیا گیا ہے چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں پائیلٹ پراجیکٹ شروع ہوں گے میں جلد خود ان منصوبوں کا افتتاح کروں گا ۔دس بڑے شہروں میں آٹھ سی این جی بسیں چلائی جائیں گی ۔اس منصوبے پر چالیس ارب روپے کی لاگت آئے گی نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ایل ایچ وی کی تعداد میں بیس ہزار کا اضافہ کر دیا جائے گا بلوچستان کا کوٹہ دوگنا کر دیاگیا ہے بیس ارب روپے کی لاگت سے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے جامع پروگرام شروع کر دیاگیا ہے اس پروگرام کیلئے بیس ہزار نئی بھرتیاں ہوں گی ہیپاٹائٹس کیلئے خصوصی فنڈ فراہم کریں گے پانچ ارب روپے کی لاگت سے سکول کے بچوں اور بچیوں کیلئے پروگرام شروع کیاجارہا ہے ٹریڈ اور طلبہ یونین کے انتخابات کیلئے قانون سازی کا عمل شروع ہے سیاسی بنیادوں پر نکالے گئے ملازمین کی بحالی پر کام ہو رہا ہے عارضی ملازمین مستقل ہو چکے ہیں پیمرا کے امتیازی قانون کے خلاف بل پیش ہو چکا ہے۔ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے فنڈ قائم کرد یا گیاہے ویج بورڈ پر مشاورتی عمل شروع کر رہے ہیں وزیراعظم نے کہاکہ سیاسی رہنماؤں کا جیل جانا نئی بات نہیں ہے بدقسمتی سے جیلوں سے نکلنے کے بعد سیاسی رہنماؤں نے جیلوں کیلئے کچھ نہیں کیا۔ جیلوں کے حوالے سے اصلاحات کا پروگرام شروع کر رہے ہیں جس سفر کا آغاز کیاہے وہ راستہ رکاوٹوں سے خالی نہیں ہے۔ان رکاوٹو ںکو دورکریں گے جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے پاکستان کا خطے میں اہم مقام ہے اس حوالے سے عالمی شاہراؤں کی تعمیر کو یقینی بنائیں گے ہر شعبے کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں بھائی کی حیثیت سے درخواست کرتا ہوں کہ الزام تراشی کا وقت نہیں ہے یہ ملک ہے تو ہم ہیں آمریت کے طویل سالوں میں پاکستان کو جن بحرانوں سے دو چار کر دیاگیاہے ان سے نمٹنے کیلئے سیاسی حکومت کو موقع دیا جائے اٹھارہ فروری کو قوم نے جس اعتماد کا اظہار کیاہے اور جوووٹ دیاہے وہ قرض ہے اسے چکائیں گے وزیراعظم نے کہاکہ عہد کرتاہوں ملک کے وجود کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے کسی قربانی سے دریخ نہیں کروں گا ملک کو تمام بحرانوں سے نکالیں گے عوام کو اعتماد دیں گے خواب نہیں بلکہ تعبیر دیں گے ۔ ڈولتی ناؤ کو کنارے تک لے کر جائیں گے اللہ ہمیں صحیح فیصلوں کی توفیق دے اور پاکستان کو داخلی اور بیرونی خطرات سے محفوظ رکھے۔

آل پاکستان وکلاء کنونشن نے معزول ججوں کی بحالی کے لئے حکومت کو ١٤ اگست کی ڈیڈ لائن دے دی

لاہور۔ آل پاکستان نمائندہ وکلاء کنوینشن نے حکومت کو معزول ججوں کی بحالی کے لئے 14 اگست کی ڈیڈ لائن دے دی ۔ جج بحال نہ ہونے کی صورت میں عدلیہ کی تالہ بندی ، تمام شہروں کے اہم مقامات ، جی ٹی روڈ اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کے علاوہ اسلام آباد کی جانب مارچ اور سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی ۔ دوبڑی سیاسی جماعتوں کو 83 فیصد عوام کی رائے کو مقدم سمجھتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور دیگر غیر فعال ججوں کو بحال کر دینا چاہیے ۔ہم پارلیمان کی بالا دستی چاہتے ہیں مگر یہ عدلیہ کی بحالی میں دیر کر کے خود اپنا وقار کھورہے ہیں۔وقت آنے پر پارلیمان کی بالا دستی اور وقار کے لئے ججوں کی بحالی سے زائد موثر اور بھرپور تحریک چلائیں گے ۔ لیکن پارلیمان کو نقصان پہنچنے کی ذمہ دار حکمران سیاسی جماعتیں ہونگی ۔ ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ بار کے صدر اعتزاز احسن نے گزشتہ روز آل پاکستان وکلاء کنونشن کے بعد پاس کی گئی قرار دادوں اور فیصلوں سے متعلق پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔کنونشن کی صدارت پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سید الرحمن نے کی جبکہ کنونشن میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن ، سپریم کورٹ بار کے سابق صدور، منیر اے ملک، حامد خان اور علی احمد کرد کے علاوہ پاکستان بھر کی بار ایسوسی ایشنوں کے صدور و سیکرٹریوں نے شرکت کی ۔اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کو 14 اگست تک عدلیہ کی بحالی کے لئے ڈیڈ لائن دی ہے جس کے بعد آئندہ کیلئے لائحہ عمل اختیار کریں گے جس میں عدالتوں کی تالہ بندی ، تمام شہروں کے اہم مقامات ، جی ٹی روڈ اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کے علاوہ اسلام آباد کی جانب مارچ اور سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی۔اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر انور کمال نے قرار داد پیش کی جس میں معزول ججوں کو ان کے دلیرانہ اقدام پر خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ بلوچستان اور دیگر قبائلی علاقہ جات میں آرمی ایکشن کے خلاف اور گمشدہ افراد کی عدم دستیابی پر مذمت کی گئی ۔ آئینی پیکج نا منظور ، ملک میں لگائی جانے والی دو نمبر 2007 ء کو لگائی جانے والی ایمرجنسی کی پر زور مذمت کی گئی ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلاء کی موجودہ تحریک میں دو قسم کے وکلاء شامل ہیں ایک وہ ہیں جن کا تعلق محتلف سیاسی جماعتوں سے ہے جبکہ دوسری قسم کے وکلاء کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے ۔ ہماری 9 مارچ 2007 ء سے پر امن مثالی تحریک جاری ہے لانگ مارچ کے موقع پر ہم پر الزام عائدکیا گیا کہ یہ لوگ مارشل لاء لگوانا چاہتے ہیں پھر ناکام لانگ مارچ کا شوشہ چھوڑا گیا ۔ مخالفین کے تمام منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔ دونوں بڑی ملکی جماعتوں کو 83 فیصد عوام کے رائے کا احترام کرتے ہوئے معزول ججوں کو فورا بحال کر دینا چاہیے ہمارے لئے یہ بات باعث تشویش ہے کہ پارلیمان عوام کی نظروں میں اپنا وقار کھو رہی ہے تا ہم وقت آنے پر پارلیمان کی بالادستی اور وقار کی بحالی کیلئے ججوں کی بحالی سے زائد موثر اور بھرپور انداز میں تحریک چلائیں گے ۔ آج کے کامیاب وکلاء کنونشن کے باعث مخالفت دھڑے میں خوف چھا جائے گا ۔ ہماری عدلیہ کی بحالی ، ججز کی بحالی کے لئے جاری تحریک زندہ و پائندہ ہے جب تک چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور دیگر ججز فنکشنل نہیں ہو جاتے ہماری پرامن تحریک جاری رہے گی ۔ انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری 25 جولائی کو ملتان پہنچیں گے اور 26 جولائی کو ملتان سے بھاولپور کیلئے روانہ ہونگے اور وکلاء کنونشن سے خطاب کریں گے ۔

مہمند ایجنسی میں طالبان اہلحدیث گروپ کے کمانڈر او ر ڈپٹی کمانڈر کو قتل کردیاگیا

پشاور ۔ تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی کو سرنڈر ہونے والے مخالف عسکریت پسند گروپ کے سربراہ کمانڈر مسلم خان المعروف شاہ صاحب اور ان کے نائب کمانڈر قاری عبید اللہ کو مقامی طالبان کے ہیڈ کوارٹر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور بڑی جدوجہد کے بعد لاشیں ان کے ورثاء کے حوالے کر دی گئیں ۔ہتھیار ڈالنے والے دوسرے عسکریت پسندوں میں سے کئی کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ان کی تصدیق نہیں ہو سکی ۔تفصیلات کے مطابق مہمند ایجنسی کے علاقے خویزی میں تحریک طالبان مہمند ایجنسی کے سربراہ عبد الولی المعروف عمرخالد کے حامیوں اور عسکریت پسند مخالف گروپ شاہ صاحب کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس میں پندرہ عسکریت پسند جاں بحق ہوئے اس دوران کمانڈ ر مسلم خان المعروف شاہ صاحب اور ان کے نائب کمانڈر قاری عبید اللہ سمیت سو سے زیادہ ان کے حامیوں نے سرنڈر ہوکر ہتھیار ڈال دیئے ۔انہیں بعد ازاں ہیڈ کوارٹر کریڑی قندھاری صافی منتقل کیاگیا ان میں سے دو اہم کمانڈروں شاہ صاحب اور ان کے نائب قاری عبید اللہ کو ہیڈ کوارٹر میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیاگیا ۔اسی طرح کئی دیگر سرنڈر ہونے والے افراد کو بھی قتل کرنے کی اطلاعات ہیں تاہم قتل ہونے والوں کے صحیح اعدادوشمار کے بارے میں تضاد پایا جاتا ہے ۔تحریک طالبان اہلحدیث گروپ کے کمانڈر شاہ صاحب اور نائب کمانڈر قاری عبید اللہ کو کلاشنکوف سے فائرنگ کر کے قتل کیاگیا ۔آمدہ اطلاعات کے مطابق تحریک طالبان نے تحصیل خویزی میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے او ر گھر گھر کی تلاشی لی جا رہی ہے اور شاہ صاحب کے حامیوں کو گرفتار کرنے کے لئے سرچ آپریشن شروع ہے ۔ذرائع کے مطابق طالبان اہلحدیث گروپ کے کمانڈر شاہ صاحب اور ان کے کمانڈر کی لاشیں ان کے ورثاء کو نہیں دی جا رہی تھیں تاہم جرگے کی کوششوں اور مقامی افراد کے اثر و رسوخ کے باعث لاشیں ان کے ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔

جعلی دودھ تیار کرنے والی فیکٹری پر چھاپہ ، نقلی دودھ میں استمال پاؤڈر دودھ، کھاد، سرف، بال صفا پاؤڈر، کوکونٹ تیل ، کیمیکل اور مشینری برآمد ، ایک بڑی ک

ساہیوال : پولیس کا جعلی دودھ تیار کرنے والی فیکٹری پر چھاپہ، مالک تین ساتھیوں سمیت گرفتار، فیکٹری سے جعلی دودھ اور اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکل قبضہ میں لے لئے گئے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر طارق عباس قریشی نے گذشتہ روز یہاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ اطلاع ملی تھی کہ آبپارہ ٹاؤن میں جعلی دودھ تیار کرکے ملک کی ایک بڑی کمپنی کو فراہم کیا جارہا ہے۔ جس پر پولیس نے تفتیش شروع کردی اور آبپارہ ٹاؤن میں واقع ٹرکوں کے اڈے کے قریب واقع ایک مکان پر چھاپہ مار کر جعلی دودھ تیار کرنے والی فیکٹری کے مالک بابر شریف سکنہ پاکپتن، محمد امجد، بلال اور محمد علی کو گرفتار کرلیا جبکہ فیکٹری میں کام کرنے والے دو افراد خالد جاوید اور محمد صدیق فرار ہوگئے۔ پولیس نے فیکٹری سے پاؤڈر دودھ، کھاد، سرف، بال صفا پاؤڈر، کوکونٹ تیل ، کیمیکل اور مشینری برآمد کرلی جو جعلی دودھ کی تیاری میں استعمال ہوتے تھے۔ فیکٹری مالک نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ اصل دودھ میں جعلی دودھ مکس کرکے ملک کی دودھ تیار کرنے والی ایک بڑی کمپنی(حلیب) کے ساہیوال میں واقع پوائنٹ پر دے دیتے۔ وہ ایک عرصہ سے زہریلا دودھ فروخت کرنے کا کاروبار کررہا ہے۔

اعتز از احسن کا پیپلز پارٹی چھوڑنے سے انکار، پارٹی کے اندر رہتے ہوئے عدلیہ کی آزادی اور معزول ججوں کی حالی کے لئے جدوجہد کروں گا ۔ اعتزاز احسن

لاہور۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے پیپلز پارٹی کی رکنیت چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے اندر رہتے ہوئے ہی عدلیہ کی آزادی اور معزول ججوں کی بحالی کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔آل پاکستان نمائندہ وکلاء کنونشن کے دوران بار وکلاء رہنماؤں کی پیپلز پارٹی کے کردار پر تنقید سے متعلق اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی کے اندر موجود رہیں گے اور پارٹی کے اندر رہتے ہوئے اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے ۔

پیپلز پارٹی کا اب بھی صدر مشرف سے رابطہ ہے، امین فہیم

اسلام آباد۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اب بھی صدر پرویز مشرف سے بیک چینل رابطہ ہے اور قوم پیپلز پارٹی کی حکومت سے مطمئن نہیں۔ نجی ٹی وی پر پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مخدوم امین فہیم نے کہا کہ پارٹی کی قیادت صرف ہم خیال گروپ سے مشاورت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں آصف زرداری سے کوئی رابطہ نہیں ہو، امین فہیم کا کہنا تھا کہ ان کا آصف علی زرداری سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں بلکہ وہ حکومت کی کارکردگی سے ناخوش ہیں۔ مخدوم امین فہیم نے کہا کہ صدر مشرف کے مواخذے کا معاملہ آئینی ہے۔ آصف زرداری نے ابھی صدر بننے کا فیصلہ نہیں کیا۔ لہٰذا اس عہدے کے لئے ان کی سپورٹ کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ابھی وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ امین فہیم کا کہنا تھا کہ وقت آنے پر پارٹی کے اکاؤنٹ پر دستخط کرنے کا فیصلہ کروں گا

مقبوضہ کشمیر، سری نگر میں بھارتی فوجی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرانے سے ١٢ بھارتی فوجی ہلاک، ٢٥ زخمی

سرینگر ۔ مقبوضہ کشمیر میں سری نگر بار مولا روڈ ناربل چوک کے نزدیک ایک فوجی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرانے سے بارہ بھارتی فوجی ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے جبکہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی پولیس اہلکاروں کے مطابق زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے واقع کے بعد اعلی سر کاری افسران موقع پر پہنچ گئے یہ واقعہ ہفتہ کی شام ساڑھے چھ بجے پیش آیا

وادی تیراہ میں قبائل کے درمیان جھڑپوں میں ٤ افراد ہلاک ١٣زخمی

وانا ۔ جنوبی وزیرستان میں بغیر پائلٹ امریکی جاسوس طیارے پر فائرنگ کی گئی ۔ وادی تیرہ میں متحارب قبائل کے درمیان جھڑپوں میں مزید 4افراد ہلاک اور 13زخمی ہو گئے ۔ اطلاعات کے مطابق جنوبی وزیر ستان کے علاقے مکین میں افغانستان کی جانب سے آنے والے بغیر پائلٹ کے امریکی جاسوس طیارے پر مشتعل قبائلیوں نے آدھے گھنٹے تک فائرنگ کی تاہم طیارے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا ادھر جنوبی وزیر ستان کے ہیڈ کوارٹر وانا میں طالبان کمانڈر مٹھا خان ٹریفک خادثے میں ہلاک ہو گیا ۔ دوسری جانب خیبر ایجنسی کی وادی تیرہ میں لشکر اسلام آباد اور انصار اسلام کے درمیان جھڑپیں بدستور جاری ہیں تازہ جھڑپوں میں مزید 4افراد ہلاک اور 13زخمی ہو گئے دونوں گروپوں کے درمیان لڑائی کا آغاز تین سال قبل ایف ایم ریڈیو پر نشر ہونے والی تقاریر سے ہوا تھا لڑائی میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑو ں زخمی ہو چکے ہیں ۔

کوہاٹ کے گریژن سینما کے سبزہ زار میں دھماکہ کے نتیجہ میں چار افراد زخمی

کوہاٹ ۔ کوہاٹ کے گریژن سینما کے سبزہ زار میں دھماکہ کے نتیجہ میں چار افراد زخمی ہو گئے ۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کی رات 9بجے کوہاٹ کے چھاؤنی کے علاقے میں واقع گریژن سینما میں گھی کے کنستر میں رکھے گئے روسی ساخت کے بم دھماکہ کے نتیجہ میں چار افراد جن میں لالہ کریم ،نواب بادشاہ ، خالد اور سکندر شامل ہیں زخمی ہو گئے ۔ علاقے میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کے باوجو ایک سینما کے سبزہ زار میں دھماکہ کے نتیجہ میں علاقے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے ۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے ۔ پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے