International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, July 1, 2008

Amendments in law for tribal areas prepared: Naek




ISLAMABAD: Minister for law Farooq H Naik said the report about amendments in the law in force in Swat and tribal areas will be presented to the prime minister.He was talking to the journalists after meeting of the committee for legislation in FATA and Swat on Tuesday, adding coalition partners should not talk about quitting the alliance adding it would encourage the opponents. The ordinance will be promulgated in tribal areas after it is passed by assembly. The proposals floated in the assembly meeting aimed at bringing amendment in the laws in place in Swat and FATA will be acceptable to people, he assured. The laws being reformed included Fata regulations and Shariah law. With the implementation of these laws, peace would come in the area, he held.

Asif Ali Zardari says west invested in Pakistan’s military but not in its people







ISLAMABAD: PPP Co-Chairman Asif Ali Zardari has said that the west invested in Pakistan’s weapons and military but not in its people with the result that the international community had to pay a terrible price for using Pakistan for its short-term political objectives. “We were exploited under colonialism, manipulated as a tool of cold war intrigue, made into surrogate for a war against the Soviets in Afghanistan, and when that war was won, Pakistan and Afghanistan were abandoned to the forces of extremism and fanaticism”, he said in his key note address at the Socialist International Congress in Athens, Greece, on Tuesday.
He said that Pakistan was now the Petri dish of international terrorism and that was a product of failed international politics and not our creation.
The PPP leader said Pakistan could still be converted into a successful model of modernity for 1.3 billion Muslims on earth for which the help of the international community was needed.
“We can’t do it alone. We need the help of the world. If we succeed, we will contain extremism and terrorism. But if we fail, the world will fail with us”.
Asif Ali Zardari urged the world to convene a South and Central Asia Regional Conference to coordinate a multi-faceted international programme to not only contain terrorism militarily, but to choke off the social and economic oxygen of the fire of terrorism by rebuilding the economies and infrastructure of our region.
A prosperous Pakistan will smash the remnants of terrorism from our frontiers better than the bullets, missiles and tanks of the super-powers, he said.
Pleading for the socio economic development of Pakistan he said that it will ensure not only Pakistan’s but also the entire world’s stability.
He said that Pakistan stood against terrorism not as surrogates but as partners to the civilized world because we are fighting for the very soul of Pakistan adding that Pakistan had suffered more victims of terrorism than any nation on earth, including the United States on September 11th.
“Has the UN, or the United States, or the United Kingdom, contributed one cent to the victims of terrorism in our land”?
The PPP leader said people of Pakistan have confidence and hope in their future and it was imperative to address their long neglected social, economic and infrastructure needs.
“We will restore law and order to our land and attack fanaticism and terrorism wherever it rears its ugly head”.
The PPP Co-Chairman said that the government in Pakistan plans to bring economic, political and social transformation of the tribal areas - the hotbed of terrorist activity, and integrate these areas into the mainstream of Pakistani society.
He said that Pakistan was facing a looming energy and water crisis that threatened its resurgence. He said that to meet the challenge the government will create 2,200 new megawatts of power this year alone and tackle the water issue on an emergency basis reducing water consumption by one half.
He said that education had been made a high priority “not just because it is right, but also because it is in the long term strategic interests of Pakistan and the world”.
About the political madrasas and education curriculum he said, “In Pakistan political madrasas have spread hatred and intolerance. We will move to provide a uniform and responsible national curriculum, both for public and seminary education, so that the children of Pakistan have an opportunity for the future free of intimidation and coercion. And if political madrasas will not conform to the national curriculum, we will shut them down.”
He said that Shaheed Mohtarma Bhutto’s life was taken away from her but no one can take away her dreams and her vision that inspired the entire world. Men and women can be killed but great ideas are immortal, he said.

بش انتظامیہ پاکستانی پالیسیوں کی حمایت کرے، امریکی ماہر

واشنگٹن ۔ امریکی قومی سلامتی کونسل کی سابق ڈائریکٹر ڑینا ڈورمانڈے نے بش انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی پالیسیوں کی حمایت کرے۔ ڑینا ڈور مانڈے کے مطابق دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے پسماندہ قبائلی علاقوں کے لوگوں کے دل جیتنے کی ضرورت ہے۔ امریکی جریدے کرسچن سائنس مانٹر میں لکھے گئے مضمون میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جانتا ہے کہ یہ طویل جنگ ہے اس مسئلے کا حل بھی طویل المدتی ہونا چاہئے اس کے لئے جمہوریت مستحکم کرکے فاٹا اور صوبہ سرحد میں فوجی کارروائی کی بجائے جمہوری عمل آگے بڑھایا جائے۔ ڑینا ڈورمانڈے کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے دو گروپ ہیں جن میں سے ایک گروپ جمہوریت اور امریکی پالیسیوں کا مخالف ہے اور سیکورٹی فورسز اسی کے خلاف کارروائی کررہی ہیں۔ دوسرا گروپ روزگار، تعلیم اور اپنے علاقوں میں بنیادوں سہولتوں کا مطالبہ کررہا ہے اس گروپ سے مذاکرات کامیاب ہوگئے تو حکومت پاکستان دہشت گردی کی اصل جڑ کا خاتمہ کرسکے گی۔

ایران کو سمندری راستہ بند کر نے کی اجازت نہیں دیں گے۔امریکہ

ماناما ۔ امریکی بحریہ کے کمانڈر وائس ایڈمرل کیون جے کوس گرف نے ایران کو خبر دار کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایران کو دنیا کے لئے تیل کی سپلائی کاسمندری راستہ بند کر نے کی اجازت نہیں دے گا ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی کمانڈر نے بحرین میں پریس کانفرنس میں کیا انہوں نے کہا کہ ایران سمندری راستہ بند نہیں کرے گا اور اگر اس نے ایسی کوشش کی تو امریکہ ایران کو سمندری راستہ بند کر نے کی اجازت نہیں دے گا یہ بات امریکی چیف نے ایران کے انقلابی گارڈز کے چیف کے بیان کے رد عمل میں کہی جس میں گزشتہ ہفتے ایرانی چیف نے کہا تھا کہ یہ فطری امر ہے کہ جب ملک پر حملہ ہو تا ہے تو وہ اپنے دشمن کے خلاف تمام صلاحیتیں اور حربے استعمال کر تا ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ خلیج فارس اور سمندری راستہ کو روکنا بھی ہمارا ایک ہتھیار ہو گا واضح رہے کہ یہ سمندری راستہ ایران اور عمان کے درمیان توانائی کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے اور دنیا کا 40 فیصد خام تیل اسی سمندری راستے کے ذریعے مختلف ممالک تک پہنچتا ہے امریکن بحریہ کے وائس ایڈمرل کوس گرف نے کہا کہ اگر ایران نے سمندری راستہ بند کیا تو یہ ایکشن امریکہ کے خلاف نہیں بلکہ عالمی برادری کے خلاف ہو گا

منگل کو بھی ملک کی تینوں اسٹاک ایکس چینجز میں مندی

کراچی۔ ملک کی تینوں اسٹاک ایکس چینجز میں منگل کو بھی مندی کا رجحان جاری رہا اور تینوں اسٹاک مارکیٹوں میں انڈیکس کا انقطاع منفی زون میں ہوا۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 67.50 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 12221.53 پوائنٹس پر منقطع ہوا۔ملک کی کیپیٹل مارکیٹوں میں اتھارٹیز کی جانب سے کوئی دلچسی نہیں لی جارہی ہے اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے اٹھائے جانے والے مارکیٹ اسٹیبلائیزیشن اقدامات کے بعد تاحال کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے جبکہ مارکیٹ میں درستگی کے لئے لئے جانے والے یہ اقدامات بھی ناکام ہوگئے ہیں۔منگل کو کراچی اسٹاک ایکس چینج میں مجموعی طور پر 225 کمپنیوں کے حصص سرگرم رہے جن میںسے 54 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ اور 165 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 6 کمپنیوں کے حصص بغیر کسی تبدیلی کے ریکارڈ ہوئے۔مارکیٹ میں کاروباری حجم گزشتہ یوم کی نسبت کچھ بہتر رہا اور 4کروڑ69 لاکھ سے زائد رہا مزید براںکے ایس ای 30 انڈیکس میں بھی 95.85 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 14230.42 پوائنٹس ریکارڈ ہوا۔پیر کو بھی ماہرین کی توقعات کے عین مطابق ملک کی تینوں اسٹاک ایکس چینجز میں کاروبار منفی زون میں منقطع ہوا تھا اور منگل کو بھی لاہور سمیت اسلام آباد اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے بادل چھائے رہے۔لاہور اسٹاک مارکیٹ میں ایل ایس ای 25 انڈیکس میں 38.76 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 3830.03 پوائنٹس ریکارڈ ہوا۔مارکیٹ میں مجموعی طور پر89 کمپنیوں کے حصص سرگرم رہے جن میں سے 6 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ اور 43 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 40 کمپنیوں کے حصص سرگرم رہے جبکہ مارکیٹ میں کاروباری حجم 28 لاکھ64 ہزار حصص سے زائد رہا۔اسلام آباد اسٹاک ایکس چینج میں آئی ایس ای 10 انڈیکس میں 7.46 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 2742.18 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا۔مارکیٹ میں مجموعی طور پر 105 کمپنیوں کے حصص سرگرم رہے جن میں سے 29 کمپنیوں کے حصص میں اضافہ اور 76 کے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔دوسری جانب کراچی اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں کمپنیوں میں او جی ڈی سی ایل کے حصص 0.03 فیصد اضافے سے 124 روپے40پیسے ریکارڈ ہوئے دیگر نمایاں کمپنیوں میں عارف حبیب سیکیورٹیز کے حصص 0.67 فیصد کمی سے 160روپے40پیسے، پاکستان اسٹیٹ آئل کے حصص 2.77 فیصد اضافے سے 428روپے79پیسے اور پاکستان آئل فیلڈز کے حصص 0.75 فیصد کمی سے 362روپے10پیسے ریکارڈ ہوئے۔

پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

اسلام آباد ۔ پیٹرولم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز موومنٹ کے چیئر مین ہائی کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کو چیلنج کر دیا ہے پی پی پی پی کے شریک چیئر مین آصف علی زر داری اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو فریق بنایا گیا ہے اس حوالے سے انہوں نے طاہر محمود ایڈووکیٹ اور محمد علی ایڈووکیٹ کے ذریعے پٹیشن دائر کی ہے جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے پہلے تین ماہ میں شدید مہنگائی ہوئی ہے مہنگائی کے باعث رواں سال کے پہلے پانچ ماہ 539 افراد خود کشیاں کر چکے ہیں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ روٹی،کپڑا اور مکان تو دور کی بات ہے اس وقت زندگی کی سانس بر قرار رکھنا مشکل ہو رہا ہے پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ صورتحال کے پیش نظر پیٹرول اور گیس کی سابقہ قیمتوں کو بر قرار رکھنے کا حکم جاری کیا جائے حکمران اتحاد کی قیادت کے علاوہ پٹیشن میں وزارت پیٹرولیم،اوگرا وزارت خوراک کو فریق بنایا گیا ہے پٹیشن آج (بدھ کو) کاڈسٹ پر آنے اور فریقین کو نوٹسز جاری ہو نے کا امکان ہے

اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا

اسلام آباد ۔ اوگرا نے قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہو گا نوٹیفکیشن کے مطابق گھریلو صارفین کے لئے نرخوں میں 31 سے 120 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے 300 سے زائد گیس یونٹس استعمال کر نے والے گھریلو صارفین کے لئے نرخوں میں 70 سے 120 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ 50 سے 200 کیوبک میٹر گیس استعمال کر نے والے گھریلو صارفین کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا نوٹیفکیشن کے مطابق کمرشل و صنعتی صارفین کے لئے گیس کے نرخوں میں اضافہ 31 فیصد کیا گیا ہے تاہم ان صارفین سے ماہانہ کم از کم چارجز 30 سے 40 فیصد ہوں گے اس میں بھی اضافہ کیا گیا ہے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جو گھریلو صارفین کے جو پہلے 5 سلیپ تھے انہیں بڑھا کر 7 کر دیا گیا ہے ہر سلیپ کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے پہلے گھریلو صارفین کے لئے زیادہ سے زیادہ قیمت310 روپے ملین مکعب بی ٹی یو تھی جس میں اضافہ کر کے 688 روپے کر دیا گیا ہے نئے ٹیرف کے تحت 300 سے 400 یونٹس کی قیمت407.31 روپے 400 سے 500 یونٹس کی قیمت529.31 روپے جبکہ 500 یونٹس سے گیس استعمال کر نے والے گھریلو صارفین کے لئے نرخ 688.35 روپے ایم ایم بی ٹی یو ہو گی واپڈا اور کے ای ایس سی کے پاور اسٹیشنوں کے لئے گیس کے نرخ بڑھا دئیے گئے اس طرح گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے سی این جی کی قیمت میں بھی 13 روپے کا اضافہ ہو گیا ہے اس طرح 300 یونٹس سے زائد گیس استعمال کر نے والے تندوروں پر کمرشل نرخوں کا اطلاق ہو گا ۔

الیکشن کمیشن نے پنجاب کی قومی و صوبائی نشستوں پر ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان کر دیا

اسلام آباد ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ ،بلوچستان صوبہ سرحد کے ضمنی انتخابات کے سر کار ی کانوٹیفکیشن کے بعد پنجاب میں قومی اسمبلی کی چار اور پنجاب کی اسمبلی کی گیارہ نشستوں کے ضمنی انتخابات کے نتائج کا سر کاری سطح پر اعلان کر دیا ہے تفصیلات کے مطابق این اے 52 راولپنڈی میں کامیاب امیدوار محمد صفدر،این اے 55 سے حاجی پرویز خان، این اے 131شیخوپورہ سے راجہ افضل حسین اور این اے 147 اوکاڑہ سے کامیاب امیدوار خرم جہانگیر ووٹو کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے اسی طرح پی پی 59 فیصل آباد سے قاسم ضیاء ،پی پی 124سیالکوٹ سے رانا شمیم احمد خان ،پی پی 219 خانیوال سے کرم داد و اہلہ،پی پی 229 پاکپتن سے سر دار واجد علی،پی پی 243 ڈی جی خان سے سر دار ذوالفقار علی کھوسہ، پی پی 258 مظفر گڑھ سے مخدوم زادہ ہارون احمد سلطان ،پی پی 277 بہاولنگر سے میاں فدا حسین ،پی پی 70فیصل آباد سے رانا ثناء اللہ،پی پی 99 گوجرانوالہ سے قیصر اقبال،پی پی 154 لاہور سے سید زعم حسین قادری اور پی پی 171 ننکانہ صاحب سے رانا محمد ارشاد کی کامیابی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ۔

امریکہ میں تیل بحران شدت اختیار کر گیا کمی پورا کرنے کے لیے وینزویلا سے درآمد کرے گا

واشنگٹن ۔ امریکہ نے کہا ہے کہ رواں سال کے پہلے چار ماہ میں گزشتہ پانچ سالوں کی نسبت تیل کی پیدوار میں11.7 فیصد کمی کے باعث وہ اپنی بڑھتی ہوئی تیل کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وینزویلا سے خام تیل اور پیٹرولیم مضوعات درآمد کر ے گا جبکہ وینزویلا نے اپنے اتحادی چین کو تیل کی فراہمی بڑھا دی ہے۔ امریکہ نے 2008ء کے پہلے چار ماہ میں وینزویلا سے روزانہ تقریباً1.13 ملین بیرل خام آئل اور پیٹرولی مضوعات درآمد کرتا تھا اب وہ اپنی درآمدات میں اضافہ کرے گا گزشتہ سالوں میں امریکہ نے وینزویلا سے اپنی تیل درآمدات میں کمی کی تھی جس سے وینزویلا کی تیل انڈسٹری کو کافی نقصان ہوا تھا اس کے تدارک کے لیے انہوں نے تیل کی مضوعات بھارت اور چین کو برآمد کرنا شروع کر دی تھی۔ وینزویلا کی آئل کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری یومیہ پیداوار تقریبا 3.2ملین بیرل یومیہ ہے جب کہ مارکیٹ میں اس کا استعمال تقریباً 2.4 ملین بیرل ہے لندن کے ماہر معاشیات لیوڈرولس نے کہا ہے کہ امریکہ میں تیل کی درآمد میں کمی پیٹرولیم مضوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ امریکہ یومیہ تقریباً9لاکھ 90 ہزار بیرل خام تیل اور 1لاکھ 44 ہزار بیرل پیڑولیم مضوعات وینزویلا سے درآمد کرتا ہے۔گزشتہ سال وینزویلا اپنی پیداوار کا تقریباً 60فیصد امریکہ کو برآمد کرتا تھا اور اس میں سالانہ 3فیصد اضافہ ہوتا تھا جبکہ اس کی تقریباً 6.2فیصدبرآمدات میں کمی ہوئی ہے واضح رہے کہ وینزویلا کے صدر ہوگوشاوز نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے تیل خریدنے کے لیے مناسب منصوبہ بندی نہ کی تو وہ اس کو تیل کی سپلائی بند کردے گا اور کہا کہ وینزویلا اپنی تیل کی مارکیٹ کو وسیع کرکے وینزویلا اپنی تیل کی پیداوار کو یومیہ تقریباً دو لاکھ پچاس ہزار ایشیائی ممالک کو برآمد کرتا ہے اور 2010ء تک اس کی برآمدات تقریباً دو گنی ہو جائے گی۔

جوہری معاہدے سے قبل پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا: من موہن سنگھ

نئی دہلی ۔ بھارت امریکی جوہری تعاون معاہدے پر تقریباً دو ہفتوں سے جاری تعطل اور حکومت کو لاحق خطرات کے درمیان وزیر اعظم من موہن سنگھ نے پہلی بار اپنی خاموشی توڑی اور کہا کہ معاہدے پر عمل درآمد سے قبل وہ پارلیمنٹ کا سامنا کرنے لے لیے تیار ہیں۔اپنی رہائش پر ایک تقریب کے موقعے پرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت کو بین الاقوامی توانائی ایجنسی اور نیوکلیر سپلائیر گروپ کے ساتھ جاری مذاکرات کو مکمل کرنے کی اجازت دے دی جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذکرات کی تکمیل اور معاہدے پر عمل درآمد سے قبل وہ پارلیمنٹ کے سامنے تمام امور واضح طور بیان کر دیں گے۔وزیر اعظم نے بائیں بازو کی دھمکی کی شدّت کو کم کرتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ اس معاملے پر اتفاقِ رائے کی گنجائش اب بھی موجود ہے اور حکومت بائیں بازو سمیت تمام لوگوں کو مطمئن کر سکتی ہے۔دوسری طرف اس مسئلے پر بائیں بازو کا موقف مزید سخت ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم گروپ آٹھ کی کانفرنس میں شریک ہوئے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ حکومت بین الاقوامی توانائی کی ایجنسی سے مذاکرات میں پیش رفت کر رہی ہے اور اس صورت میں ہم حکومت سے کسی بھی وقت دست کش ہو سکتے ہیں۔واضح رہے کہ وزیر اعظم من موہن سنگھ سات جولائی کو گروپ آٹھ کی کانفرنس میں جانے سے پہلے اس مسئلے کو سلجھا لینا چاہتے ہیں۔

پاکستان کو موجودہ حالات میں ٤ بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ۔یوسف رضا گیلانی



کراچی ۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کو موجودہ حالات میں چار بڑے چیلنجز کا سامان ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایک خودمختار ادارہ ہے اور صرف پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے۔ ہماری ترجیحات میں زراعت کو فروغ دینا ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا اور لائیو اسٹاک و فشریشز کے شعبے کو ترقی دینا شامل ہے۔ ملک میں سوئی گیس سمیت دیگر شعبوں کے ٹیرف میں اضافے کا اثر کم آمدنی والے طبقے پر نہیں ہوگا۔معاشی شرح نمو 7فیصد کرنے کیلئے مختلف شعبوں میں اصلاحاتی اقدامات کیئے جارہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی 60سالہ تقریبات کے موقع پر منعقدہ مالیاتی کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر شمشاد اختر ، صوبائی و وفاقی وزراء اور مشیران جبکہ کاروباری کمیونٹی سے بھی کثیر نمائندگی موجود تھی۔ وزیر اعظم نے تقریب سے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ملک کو سیاسی و معاشی محاذ پر 4بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ، اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ ، اندرونی عدم استحکام اور غربت جیسے مسائل شامل ہیں جن کے تدارک کیلئے اقدامات کیئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں بینکاری نظام ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ دیہی علاقوں تک بینکاری نظام کی توسیع کیلئے موجودہ حکومت مکمل کوششیں کررہی ہے جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایک خود مختار ادارہ ہے جو صرف پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیحات میں زراعت کو فروغ دینا ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا اور لائیو اسٹاک و فشریشز کے شعبے کو ترقی دینا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر کم سے کم انحصار کرنے اور مالیاتی خسارے پر قابو پانے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے کی ترقی کیلئے ہی حکومت کی جانب سے زرعی مشینری آلات کی درآمد پر عائد 5فیصد ڈیوٹی سے اس شعبے کو مثتثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ ملک میں سوئی گیس سمیت دیگر شعبوں کے ٹیرف میں اضافے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس کا اثر غریبوں یا کم آمدنی والے طبقے پر نہیں ہوگا ، حکومت انہیں مخصوص فنڈز کے ذریعے زرتلافی دے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے پانچ برسوں کیلئے معاشی شرح نمو 7فیصد کرنے کیلئے مختلف شعبوں میں اصلاحاتی اقدامات کیئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے گوادر فش فارمز کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا اعلان بھی کیا۔ علاوہ ازیں تقریب سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
۔۔۔۔۔ تفصیلی خبر ۔۔۔۔۔
حکومت مجموعی معاشی استحکام بحال کرے گی، وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کا عزم
مالی سال 2007-08ء اقتصادی اعتبار سے چیلنجز کا سال تھا
معاشی افزائش کی رفتار میں کمی، گرانی کی شرح میں اضافہ،شرح تبادلہ میں عدم استحکام اور بھاری مالیاتی و بیرونی کھاتوں کے خسارے کلیدی چیلنجز ہیں
مانیٹری استحکام اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لئے اسٹیٹ بینک کا مسلسل تعاون ناگزیر ہے
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر لرننگ ریسورس سینٹر، کراچی میں اسٹیٹ بینک کے زیر اہتمام ایک روزہ ڈیولپمنٹ فائنانس کانفرنس سے خطاب

وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ زری اور مالیاتی اتھارٹیز کے درمیان بہتر ربط اور ہم آہنگی کے ذریعے مجموعی معاشی استحکام کو بحال کیا جائے گا ۔ انہوں نے یہ بات منگل کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر لرننگ ریسورس سینٹر، کراچی میں اسٹیٹ بینک کے زیر اہتمام ایک روزہ ڈیولپمنٹ فائنانس کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ختم ہونے والا مالی سال 2007-08ء اقتصادی اعتبار سے چیلنجز کا سال تھا۔ ملک کو اس وقت چار بڑے معاشی چیلنج درپیش ہیں جن میں معاشی افزائش کی رفتار میں کمی، گرانی کی شرح میں اضافہ،شرح تبادلہ میں عدم استحکام اور بھاری مالیاتی و بیرونی کھاتے کے خسارے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پرعزم ہے۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مجموعی معاشی عدم توازن میں اضافے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک اپنی مالی استطاعت سے دور ہے۔ یہ چیلنجز بہت سخت ہیں تاہم ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے حکومت کا عزم بھی اتنا ہی مضبوط ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مالیاتی اور زری اتھارٹیز کے درمیان بہتر ربط اور ہم آہنگی کے ذریعے حکومت ایک مناسب عرصے میں مالیاتی استحکام بحال کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت مالیاتی خسارے کو جو گذشتہ سال تقریباً 7 فیصد تھا رواں مالی سال (2008-09)ء کے دوران کم کرکے جی ڈی پی کے 4.7 فیصد تک لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حکومت مالیاتی خسارے کو وسط مدتی عرے کے دوران جی ڈی پی کے 3.0 سے 3.5 فیصد کی حد کے اندر محدود رکھنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے جبکہ حکومت آئندہ پانچ برسوں کے دوران معاشی نمو کی شرح 6 فیصد سے 7 فیصد کے درمیان رکھنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا محور زراعت، اشیاء سازی اور خدمات کے شعبوں میں معیاری نمو ہے اور توانائی کے بحران سے نمٹنا اور ٹیکس پالیسیوں کو جدید خطوط پر استوار کرنا حکومت کے بڑے پالیسی اہداف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نجی شعبے کی ترقی کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گی کیونکہ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ نجی شعبہ معاشی افزائش کا حقیقی انجن اور روزگار کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے۔ حکومت کو کاروبار نہیں کرنا چاہئے۔ حکومت کا کردار ایسا سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، جس میں نجی شعبہ موثر انداز میں اپنا کردار ادا کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کی جارحانہ مہم اور نجی شعبے کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے گا۔حال ہی میں اعلان کردہ وفاقی بجٹ کا ذکر کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کی حکومت نے سبسڈیز کوکم کرنے کے علاوہ ان کا از سر نو تعین کیا ہے۔ بجٹ خسارے کی شرح کو 4.7 فیصد کے اندر رکھنے کے لئے سبسڈیز کو کم کرنا ضروری تھا اور سبسڈیز کے از سر نو تعین کا مقصد بنیادی طور پر ہدف شدہ سبسڈی فراہم کرنا ہے تاکہ غریب عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکے تاہم حکومت کا 40 فیصد سے زیادہ مالیاتی خسارہ سبسڈی بل کی وجہ سے ہے۔ڈیویلپمنٹ فائنانس کے اجرا کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے معیشت، انفرااسٹرکچر اور صنعت بالخصوص عوام کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ملک بھر میں مالیاتی سہولتوں تک رسائی کو بڑھانے کی غرض سے ایک جامع ڈیولپمنٹ فائنانس گروپ کے قیام کے لئے اسٹیٹ بینک کے اقدامات کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، لائیو اسٹاک، فشریز، ایس ایم ای، ہاؤسنگ اور مائیکرو فائنانس کے شعبوں کے لئے ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل اور گائیڈ لائنز کے اجرا کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے قرضہ دہی میں بہتری آئے گی۔ خصوصی قرضہ دہی کے لئے مناسب تربیت بھی اس مقصد کو حاصل کرنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گی۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جدید مالیاتی سہولتوں سے محروم آبادی کو بینکاری کی سہولتوں کی فراہمی سے حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو براہ راست تقویت مل رہی ہے۔ حکومت نے وفاقی بجٹ میں زرعی شعبے کے لئے ایک جامع مراعتی نظام فراہم کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے کمرشل بینک زرعی شعبے کو قرضوں کی فراہمی بہتر بنانے میں کامیاب رہے ہیں اور زرعی شعبے کو قرضوں کی فراہمی 200 بلین روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس قرضہ دہی سے کم از کم 20 لاکھ قرض گیروں کو سہولت ملے گی جو گذشتہ چند برسوں کے مقابلے میں دگنی سطح ہے۔ اس میں سے 75 فیصد چھوٹے قرض گیر ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کی رسائی کو بڑھانے کے لئے اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے فصلوں کے بیمے پر پریمئیم پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی ختم کردی ہے جبکہ “سفید انقلاب” کے لئے خصوصی اقدام کے تحت لائیو اسٹاک اور ڈیری سیکٹر کے لئے 1.5 بلین روپے اور فشریز سیکٹر کی ترقی کے لئے 1.1 بلین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اقدامات کو سراہا جو انتہائی مہارت کا حامل ادارہ ہے اور اس نے معیشت کی نگرانی کے لئے موثر طریقہ کار وضع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹری استحکام اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لئے اسٹیٹ بینک کا مسلسل تعاون ناگزیر ہے۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے گورنر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ڈاکٹر شمشاد اختر کو بہترین سینٹرل بینک گورنر کی حیثیت سے دو ایوارڈز حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی۔کانفرنس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر خزانہ سید نوید قمر، وفاقی وزیر محنت، افرادی قوت و اوور سیز پاکستانیز سید خورشید احمد شاہ، وزیر اعظم کی اسپیشل اسسٹنٹ برائے خزانہ، ریونیو و اقتصادی امور محترمہ حنا ربانی کھر اور وزیر اعظم کی اسپیشل اسسٹنٹ محترمہ شہناز وزیر علی نے شرکت کی۔

پاکستان کی داخلی پالیسی میڈان پاکستان ہونی چاہئے ۔نوازشریف


لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ پاکستان کی داخلی پالیسی میڈ ان پاکستان ہوگی اس بارے میں غیر ملکی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس امر کا اظہار میاں نوازشریف نے امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤچر سے اپنی رائے ونڈ کی رہائش گاہ پر ملاقات کے دوران کیا۔ امریکی وفد میں رچرڈ باؤچر اور لاہور میں امریکی قونصلیٹ کے پرنسپل آفیسر برائن ڈی ہنٹ سمیت پانچ افراد شامل تھے جبکہ میاں نوازشریف کی معاونت وزیراعلی پنجاب میاں شہبازشریف، قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر چودھری نثار علی خان ، خواجہ سعد رفیق اور سعید مہدی نے کی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے امریکی عہدیداروں پر قبائلی علاقوں میں آپریشن ، معزول ججوں کی بحالی اور خطہ کی صورتحال سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر اپنا موقف واضح کیا اور کہا کہ پاکستان اپنی داخلی پالیسی کے حوالے سے کسی بھی غیر ملکی دباؤ کا متحدمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی داخلہ پالیسی میڈ ان پاکستان ہوگی۔ میاں نوازشریف نے امریکی نائب وزیر خارجہ سے کہا کہ امریکہ اب جنرل (ر) پرویز مشرف کی حمایت چھوڑ دے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل (ر) پرویز مشرف پاکستان کے عوام کی ترقی اور روشن مستقبل ، معزول ججوں کی بحالی اور پاکستان کے سیاسی استحکام کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ اور کانٹا ہیں جب تک یہ کانٹا دور نہیں ہوتا پاکستان میں استحکام نہیں آسکتا اور نہ ہی پاکستان میں جمہوری اور عدالتی معاملات کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ میاں نوازشریف نے امریکہ پر واضح کیا کہ گذشتہ آٹھ سال کے دوران بندوق کے زور پر مسلط کی جانے والی مشرف کی پالیسی بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے امریکی عہدیداروں پر اپنے اس موقف کا بھی اعادہ کیا کہ غیر ملکی پاکستان کی دوست طاقتیں اگر پاکستان کے داخلی استحکام میں سہولت فراہم نہیں کرسکتیں تو انہیں اس میں مداخلت بھی نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کی جنگ اور قبائلی علاقوں میں آپریشن سے متعلق اگرچہ امریکی عہدیداروں کا موقف مسلم لیگ (ن) کے موقف کے قریب نہ تھا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کسی فرد واحد کی بجائے پاکستان کے عوام سے دوستی چاہتا ہے اور پاکستان میں ایک نئے دور کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ کل وزیراعظم سے ملاقات میں ہم اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے رچرڈ باؤچر پر واضح کیا کہ وہ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریسن کے حق میں نہیں ہے اور مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتی ہے۔ دہشت گردی کی جنگ ہو یا پاکستان کے داخلی استحکام کا مسئلہ ان تمام معاملات پر پالیسی پارلیمنٹ میں بحث کے بعد وضع کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری وطن واپس آئیں گے تو ان تمام معاملات کو ان کے سامنے اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو خیبر ایجنسی میں آپریشن سے متعلق سب سے بڑی اتحادی جماعت ہونے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی ہمیں حکومت اور قبائل کے درمیان ہونے والے کسی معاہدہ یا اس کی خلاف ورزی سے متعلق کچھ علم ہے کہ کیا معاہدہ کیا گی اور خلاف ورزی کیا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی کہی گئی کہ پشاور پر بھی قبضہ ہوسکتا ہے لیکن تین روز گزر جانے کے باوجود کہیں بھی کوئی مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی پھر آخر وہ لوگ کہاں غائب ہوگئے اور سلحہ کہاں چلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ کوئی خاص پیغام لے کر نوازشریف کے پاس نہیں آئے بلکہ یہ ایک معمول کی ملاقات تھی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)نے امریکی عہدیداروں پر یہ بھی واضح کیا کہ ماضی میں جب بھی کوئی امریکی عہدیدار پاکستان آیا اس سے قبل قبائل یا بلوچستان میں آپریشن کرکے انہیں لاشوں کے تحفے دیئے گئے۔ بدقسمتی سے جمہوری حکومت کے قیام کے بعد بھی ایسا ہی ہوا ہے اور ان کے پاکستان آنے سے 24گھنٹے پہلے خیبر ایجنسی میں آپریشن شروع کردیا گیا جس کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) قبول نہیں کرتی۔

کینیڈا : لاکھوں مکھیاں سڑک پر ، ماہرین کی قابو میں رکھنے کی کوششیں

ٹورنٹو۔ مشرقی کینیڈا میں ماہرین اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ شہد کی تقریباً بیس لاکھ مکھیاں قابو سے باہر نہ ہونے پائیں جو ایک ہائی وے پرلاری الٹنے کے بعد اس میں سے نکل پڑی ہیں۔پولیس نے بتایا ہے کہ اب تک حالات اس لیے قابو میں ہیں کہ بارش کی وجہ سے شہد کی مکھیاں اسی لاری کے ارد گرد منڈلا رہی ہیں۔ماہرین کی ایک ٹیم دھوئیں کی مدد سے شہد کی مکھیوں کو پْر سکون رکھنے کی کوشش کررہی ہے اور بعد میں ان کو اڑانے کی ترکیب کی جائے گی۔ ہائی وے پر ایمبولینس گاڑیاں کھڑی کردی گئی ہیں کہ کہیں کسی کو مکھیوں نے کاٹ لیا تو فوری طبی مدد فراہم کردی جائے۔ بتایا گیا ہے کہ لاری میں شہد کی مکھیوں کے 330 کریٹ تھے جب یہ لاری سینٹ لینارڈو کے قریب نیو برنزوک میں الٹ گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ مکھیاں اس لیے ادھر ادھر نہیں گئیں کہ علاقے میں بارش ہو رہی تھی لہذا وہ گاڑی کے قریب ہی منڈلاتی پھر رہی ہیں۔ پولیس کے ترجمان ڈیرک سٹرونگ نے بتایاکہ ’شہد کی مکھیوں کو بارش اچھی نہیں لگتی۔ اب ہزاروں کی تعداد میں مکھیاں لاری کے عقبی حصے کے آس پاس اور فٹ پاتھ کے اوپر اڑ رہی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق یہ مکھیاں ایک فصل کی تیاری کے لیے استعمال کی گئی تھی اور جب یہ حادثہ پیش آیا تو انہیں واپس لایا جا رہا تھا۔ بعد میں ہائی وے بند کردی گئی اور مکھیوں کے ماہرین سفید حفاظتی لباس پہن کر موقع پر پہنچ گئے تاکہ کسی طرح مکھیوں کو ٹرک میں واپس لایا جا سکے۔ کینیڈا کے ایک صحافی نے جب ٹرک کے بہت قریب جانے کی کوشش کی تو کئی مکھیوں نے انہیں ڈنگ مارا۔ تاہم ابھی تک کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر موقع پر مکھیاں پالنے والے ماہرین نہ پہنچے تو مکھیوں کے زندہ بچنے کا امکان کم ہو جائے گا۔

کرم ایجنسی میں طوری قبائل نے ٤٤ ایف سی اہلکار کامیاب مذاکرات کے بعد رہا کر دیئے

کرم ایجنسی ۔کرم ایجنسی میں قبائل نے ایف سی کے 44مغوی اہلکاروں کو جرگے کی کوششوں کے بعد رہا کردیا ۔کرم ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ محمد اعظم خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ پیواڑ کے علاقے میں قبائل نے 44ایف سی اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا جن کی بازیابی کے لئے پارہ چنار سے 25رکنی جرگہ قبائل کے پاس بھیجا گیا رات گئے قبائل کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد 44 مغوی ایف سی اہلکاروں کو رہا کرکے جرگہ اور پولیٹیکل حکام کے حوالے کردیاگیا ۔دوسری جانب طوری قبائل کا کہنا ہے کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ سرکاری گاڑیوں میں مخالف منگل قبیلے کے لوگ سرکاری وردی پہن کر تری منگل جارہے ہیں جس پر انہیں اغوا کیا گیا تھا

خیبر ایجنسی ‘ وادی تیراہ میں دو گروہوں میں تازہ جھڑپیں ‘ ٧ افراد ہلاک ‘ ١١ زخمی ہو گئے

تیراہ ۔ خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں متحارب گروپوں کے درمیان جاری تازہ لڑائی میں مزید 7افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ11افراد زخمی ہیں۔خیبر ایجنسی علاقے وادی تیراہ میں گزشتہ گیارہ روز سے جاری جھڑپوں میں مزید سات افراد ہلاک ہو گئے۔ذرائع کے مطابق وادی تیراہ کے علاقے سندہ پال میں دو مذہبی گرہوں کے مابین جاری جھڑپوں میں تازہ جھڑپ میں سات افراد ہلاک اور گیار ہ زخمی ہو گئے ۔گیارہ روز سے جاری جھڑپ میں مجموعی طور پر اکیاسی افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔خیبر ایجنسی میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دو مذہبی گرپوں میں جھڑپوں میں اب تک پا نچ سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں ۔

فاٹا کے پارلیمانی لیڈر منیراورکزئی نے فاٹا کے بارے میں اسفندر یار ولی‘ قاضی حسین احمد ‘ مولانا فضل الرحمان ‘ سمیع الحق اور قبائلی ارکان کے مشترکہ جرگہ

اسلام آباد ۔ قومی اسمبلی میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر منیر خان اورکزئی نے فاٹا کی صورتحال میں بہتری کے حوالے سے اسفند یار ولی خان ، قاضی حسین احمد، مولانا فضل الرحمان ، مولانا سمیع الحق اور قبائلی ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل جرگہ کی تجویز دے دی ۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا بالخصوص خیبر ایجنسی کی صورتحال پر غور کے لیے قبائلی اراکین پارلیمنٹ کا اہم اجلاس ایک دو روز میں منعقد ہو گا۔ گزشتہ روز ایک انٹرویو میں منیر خان اورکزئی نے کہاہے کہ صوبہ سرحد کے قبائلی علاقوںکے حوالے سے جماعت اسلامی ، جے یو آئی ( ف ) ، اے این پی ، جے یو آئی ( س ) کے سربراہوں ان جماعتوں کے دو دو نمائندوں اورقبائلی ارکان پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا جائے جو علاقے کا دورہ کرے ہمیں یقین ہے مسائل کا حل نکل آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں وزیراعظم ہاوس میں منعقدہ بریفنگ جس میں فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی دیگرفوجی حکام نے حکمران اتحاد کے قائدین کو بریفنگ دی تھی یہی طے ہوا تھاکہ پارلیمنٹ کی اکثریت جو فیصلہ کرے گی اسی پر عمل کیا جائے گا۔ فاٹا کے بارے میں پارلیمنٹ میں پالیسی بنائے گی مگر ایسا نہیں ہو رہاہے ۔ صدر پرویز مشرف امریکا سے خوفزدہ ہیں۔ موجودہ حکومت بھی اس کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے پارلیمنٹ کابینہ کسی کو اعتماد میں نہیں لیا جارہاہے ۔ نہ رائے لی جاتی ہے ۔ سابقہ پالیسی کو جاری رکھا گیا ہے۔ صورتحال پر غور کے لیے ایک دو روز میں فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ کا اجلاس ہو گا ۔

بھارتی ریاست جھار کھنڈ میں پولیس سٹیشن دھماکے سے اڑا دی گئی ‘ ڈی ایس پی سمیت ٣ اہلکار ہلاک ‘ ٤ زخمی

نئی دہلی ۔ بھارت کی ریاست جھار کھنڈ میں پولیس سٹیشن کو بارودی سرنگ سے اڑا دیا گیا جس میں ڈپٹی پولیس سپرنٹینڈنٹ اور 2 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ۔ جبکہ 4 اہلکار شدید زخمی ہو گئے ۔ ’’ آل انڈیا ریڈیو ‘‘ کے مطابق پولیس سٹیشن کو بارودی سرنگ سے اڑانے کا یہ واقعہ گزشتہ شام پیش آیا ۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پولیس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ۔ ڈی ایس پی اور 3 پولیس اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے ۔

افغانستان کے صوبہ میدان وردگ میں بم دھماکہ ‘ خواتین اور دو بچے سمیت ٦ افراد ہلاک

کابل ۔ افغان صوبہ میدان وردگ میں بم دھماکے کے باعث خواتین اور ان کے دو بچوں سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے ۔ پجواک خبررساں ادارے کے مطابق بم دھماکے کا واقعہ گزشتہ رات کو پیش آیا جس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ایک افغان سینئر اہلکار عنایت مہنگل نے 6 ہلاکتوں کی تصدیق کی تاہم انہوں نے اس بات کو مسترد کر دیا ہے کہ یہ ہلاکتیں فضائی حملے میں ہوئی ہیں ۔

ماہ جون افغانستان میں اتحادی افواج کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوا، ٤٥ فوجی ہلاک

کابل ۔ گزشتہ ماہ جون میں عراق کی نسبت افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج پر طالبان کے حملوں میں تقریباً45فوجی ہلاک ہوئے۔ جو کہ 2001ء کے بعد ایک ماہ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ادھر دوبئی میں دہشت گردی اور سیکورٹی کے حوالے سے قائم ایک سٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر مصطفیٰ الانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں خراب سیاسی صورتحال کے پیش نظر طالبان کو بہتر ماحول مل رہا ہے گزشتہ ماہ طالبان نے ایک جیل کو توڑ کر886جنگی قیدیوں کو رہا کروایا تھا جس کے بعد پینٹاگون نے مزید حملوں کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ ماہ جون اتحادی افواج کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوا جس میں 45کے قریب بین الاقوامی فوجی مارے گئے جن میں 27امریکی اور 13برطانوی فوجی تھے اور دوسری طرف عراق میں گزشتہ ماہ ہلاک ہونے والے اتحادی فوجیوں کی تعداد 31ہے جنہیں 29صرف امریکہ کے ہیں۔ جبکہ جارجیااور آزربائیجان کا ایک ، ایک فوجی شامل ہے۔ عراق میں اس وقت تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ 94ہزار ہے جبکہ خطے میں تقریباً 4ہزار برطانوی بھی موجود ہیں۔ دوبئی میں سیکورٹی اور دہشت گردی کے حوالے سے قام ایک سٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر مصطفی الانی نے کہا ہے کہ افغانستان میں عسکریت پسند منظم ہورہے ہیں اور مزید حملے کر رہے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان میں خراب سیاسی صورتحال کی وجہ سے طالبان کو بہتر ماحول مل رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جون کے مہینے میں افغانستان میں580 افراد ہلاک ہوئے جنہیں 440کے قریب جنگجو، 34عام شہری اور 44افغان سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔ جبکہ اس سال اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 2100تک پہنچ گئی ہے۔

پاکستان بار کونسل نے نواز شریف سے مرکز میں اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا

پشاور۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سید رحمان خان نے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ آئینی پیکج کو مسترد کر دیا اور موقف اختیار کیا کہ آئینی پیکج کا مقصد معزول ججوں کی بحالی میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے سوا کچھ نہیں ۔ہمار ا موقف ہے کہ پارلیمنٹ سے قرارداد پاس کی جائے اور ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے تمام معزول ججوں کو بحال کیا جائے ۔وہ پشاورہائیکورٹ کے احاطے میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ انہیں حکومت پیکج کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا اور اس کو پڑھنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ یہ پیکج درست نہیں اور اس کے ذریعے تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں اس لئے انہوں نے اس پیکج کو مسترد کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے
موقف سے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے ۔جب تک اصلی منصف اور ججوں کو بحال نہیں کیا جاتا تو اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے ۔انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پاکستان بار کونسل کو مجوزہ آئینی پیکج حوالے کیاگیا ہے اور کونسل پیکج کا مطالعہ کرنے کے بعد اس پر جو تجاویز دیگی مرکزی حکومت نے ان تجاویز کو آئینی پیکج میں جگہ دینے کا وعدہ کیا ہے ۔وفاقی وزیرقانون نے کونسل کے اجلاس میں وعدہ کیا کہ جو بھی تجاویز کونسل کی جانب سے ملیں گی ان تجاویز پر غور کیا جائے گا اور ان کو حکومت میں شامل چار بڑی جماعتوں کے سامنے رکھ دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے آئینی پیکج وصول کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ پیکج میں کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج پر پاکستان بار کونسل کے ہر رکن انفرادی رائے دیں گے ان کی رائے میں یہ پیکج نامنظور ہے ۔انہوں نے کہا کہ وکلاء کی تحریک ختم نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی غیر موثر ہوئی ہے ۔یہ تحریک منظم اور موثر ہے ۔سید رحمان خان نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)کو آئینی پیکج سے اختلاف ہے اور نواز شریف کو حکمرا ن جماعت سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کرنا چاہیے اور انہیں اپوزیشن میں بیٹھ کر وکلاء کا ساتھ دینا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اعلان مری پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث اب نواز شریف کو مرکز میں اقتدار میں رہنا درست نہیں انہوں نے کہا کہ جب پی سی او کے ججوں نے میاں محمد نواز شریف کو نا اہل قرار دیا تو اس کے خلاف پنجاب میں ہڑتال اور مظاہرے کئے گئے اپنی حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سمجھ سے بالا تر ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نواز شریف کی حکومت ہے اور پنجاب ہی میں ان کی جماعت جلوس نکالتی ہے اور ہڑتال کرتی ہے ۔عجیب و غریب بات ہے کہ اپنی حکومت کے خلاف احتجاج کیا جائے ۔سید رحمان خان نے کہا کہ وکلاء کی تحریک کو اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ۔

میڈ ان پاکستان داخلہ پا لیسی ۔۔۔۔تحریر: شیخ قیصر



مسلم لیگ (ن) کو خیبر ایجنسی میں آپریشن کے بارے میں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ فی الحال وہ علیحدہ نہیں ہو رہے جولائی کا پورا مہینہ وہ دیکھیں گے تاکہ یہ نہ کہا جائے کہ مہلت نہیں دی۔ انھیں 15مئی کے بعد سے سرحد میں آپریشن سمیت کسی بھی معاملے اور فیصلے پر اعتماد میں نہیں لیا جا ر ہا اگر معاملات حل نہ ہوئے تو مرکزی مجلس عاملہ سے رہنمائی اور پھر ان سے بات کی جائے گی۔ پنجاب میں ان کی پوزیشن مستحکم ہے۔ فوری طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر آپریشن پر بحث اور اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں ناگزیر ہے۔ آج بھی خارجہ پالیسی وہی ہے جو 18فروری سے پہلے پرویز مشرف کے دور میں تھی ‘ قبائلی علاقوں اوردیگر مسائل کے حل کیلئے قومی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے قبائلی علاقوں میں آپریشن کرنے کا اختیار فوج یا کسی جماعت کے لیڈر کے پاس نہیں ہونا چاہیے بلکہ تمام فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں ‘قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن اصل میں فوج کشی ہے اور آج ضرورت اس بات کی ہے کہ قبائلیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کی بجائے مرہم رکھا جائے، صرف قبائلی علاقوں ہی نہیں پورے ملک کے حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں ‘ بہت سی بیرونی طاقتیں پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں اور یہاں پر امن نہیں چاہتیں ‘حکومتی اتحاد کا مستقبل اعلان مری پر عملدرآمد سے وابستہ ہے اس میں کسی کو شکو ک وشبہات کا شکار نہیں ہونا چاہیے ‘ حکومتی اتحاد سے علیحدگی انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے لیکن جب ن والے سمجھیں گے کہ اتحاد میں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں باہر آجائینگے ۔ جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ پاکستان کی داخلی پالیسی میڈ ان پاکستان ہوگی اس بارے میں غیر ملکی دباو¿ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ا مسلم لیگ (ن) نے امریکی عہدیداروں پر قبائلی علاقوں میں آپریشن ، معزول ججوں کی بحالی اور خطہ کی صورتحال سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنی داخلی پالیسی کے حوالے سے کسی بھی غیر ملکی دباو¿ کا متحدمل نہیں ہے۔ پاکستان کی داخلہ پالیسی میڈ ان پاکستان ہوگی۔ امریکہ اب جنرل (ر) پرویز مشرف کی حمایت چھوڑ دے جنرل (ر) پرویز مشرف پاکستان کے عوام کی ترقی اور روشن مستقبل ، معزول ججوں کی بحالی اور پاکستان کے سیاسی استحکام کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ اور کانٹا ہیں جب تک یہ کانٹا دور نہیں ہوتا پاکستان میں استحکام نہیں آسکتا اور نہ ہی پاکستان میں جمہوری اور عدالتی معاملات کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ میاں نوازشریف نے امریکہ پر یہ بھی واضح کیا ہے کہ گذشتہ آٹھ سال کے دوران بندوق کے زور پر مسلط کی جانے والی مشرف کی پالیسی بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے امریکی عہدیداروں پر اپنے اس موقف کا بھی اعادہ کیا ہے کہ غیر ملکی پاکستان کی دوست طاقتیں اگر پاکستان کے داخلی استحکام میں سہولت فراہم نہیں کرسکتیں تو انہیں اس میں مداخلت بھی نہیں کرنی چاہئے۔ دہشت گردی کی جنگ اور قبائلی علاقوں میں آپریشن سے متعلق اگرچہ امریکی عہدیداروں کا موقف مسلم لیگ (ن) کے موقف کے قریب نہ تھا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کسی فرد واحد کی بجائے پاکستان کے عوام سے دوستی چاہتا ہے اور پاکستان میں ایک نئے دور کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات میں مسلم لیگ ن اپنے مطالبات سامنے ر کھنے والی ہے مسلم لیگ (ن) نے رچرڈ باو¿چر پر واضح کیا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے حق میں نہیں ہے اور مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتی ہے۔ دہشت گردی کی جنگ ہو یا پاکستان کے داخلی استحکام کا مسئلہ ان تمام معاملات پر پالیسی پارلیمنٹ میں بحث کے بعد وضع کی جانی چاہئے آصف علی زرداری وطن واپس آئیں تو ان تمام معاملات کو ان کے سامنے اٹھایا جائے مسلم لیگ (ن) کو خیبر ایجنسی میں آپریشن سے متعلق سب سے بڑی اتحادی جماعت ہونے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی حکومت اور قبائل کے درمیان ہونے والے کسی معاہدہ یا اس کی خلاف ورزی سے متعلق کچھ علم ہے کہ کیا معاہدہ کیا گی اور خلاف ورزی کیا ہوئی۔ یہ بات بھی کہی گئی کہ پشاور پر بھی قبضہ ہوسکتا ہے لیکن تین روز گزر جانے کے باوجود کہیں بھی کوئی مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی پھر آخر وہ لوگ کہاں غائب ہوگئے اور سلحہ کہاں چلا گیا ہے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ کوئی خاص پیغام لے کر نوازشریف کے پاس نہیں آئے بلکہ یہ ایک معمول کی ملاقات تھی ماضی میں جب بھی کوئی امریکی عہدیدار پاکستان آیا اس سے قبل قبائل یا بلوچستان میں آپریشن کرکے انہیں لاشوں کے تحفے دیئے گئے۔ بدقسمتی سے جمہوری حکومت کے قیام کے بعد بھی ایسا ہی ہوا ہے اور ان کے پاکستان آنے سے 24گھنٹے پہلے خیبر ایجنسی میں آپریشن شروع کردیا گیا جس کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) قبول نہیں کرتی۔

US ‘won't allow' Iran to shut key Gulf oil route



MANAMA - The commander of the US navy's Fifth Fleet warned on Monday that the United States will not allow Iran to shut the Strait of Hormuz, the Gulf sea lane through which much of the world's oil is supplied.
"They will not close it... They will not be allowed to close it," Vice-Admiral Kevin J. Cosgriff told a press conference in Bahrain, where the Fifth Fleet is based.
His remarks followed comments by the chief of Iran's elite Revolutionary Guards, General Mohammad Ali Jafari, who issued a new warning last week against any attack against his country over its controversial nuclear drive.
"It is natural that when a country is attacked it uses all of its capabilities against the enemy, and definitely our control of the Persian Gulf and the Strait of Hormuz would be one of our actions," Jafari said.
The strait between Iran and Oman is a vital conduit for energy supplies, with as much as 40 percent of the world's crude passing through the waterway from Gulf suppliers.
"Certainly if there is fighting... the scope will be extended to oil, meaning its price will increase drastically. This will deter our enemies from taking action against Iran," Jafari said.
Cosgriff said: "The latest Iranian statements are not helpful."
He insisted that that the international community will work to protect navigation in the Strait of Hormuz, adding that any action by Iran "will not be an action against the United States but against the international community".
According to news reports, more than 100 Israeli warplanes staged a training exercise with Greece earlier this month to prepare for a possible long-distance strike and as a warning to Tehran.
But Cosgriff said he did not see "any reason for Israel to strike Iran" in the short term.
Iran has been slapped with three sets of UN sanctions over its defiance of Security Council ultimatums to suspend uranium enrichment, the process which produces nuclear fuel for civilian reactors but in highly extended form can also make the fissile core for an atomic bomb.
Iran insists its nuclear ambitions extend only to generating electricity for a growing population but both Israel and the United States suspect it of trying to develop a bomb.
There have been several confrontations between Iranian and US vessels in the Gulf this year.
Iran, the OPEC oil cartel's number two producer, has said that using oil as weapon is not on its agenda -- but has also not ruled it out.
A former head of Israel's Mossad foreign intelligence agency, Shabtai Shavit, said in comments published on Sunday that the Jewish state had one year to destroy Iran's nuclear programme or face the risk of coming under nuclear attack.
Israel has the Middle East's sole if undeclared nuclear arsenal.

US Supreme Court underplayed on campaign trail



WASHINGTON - The next president of the United States may be able to appoint several Supreme Court justices -- the powerful judges whose rulings affect the daily lives of Americans -- yet the issue is underplayed on the presidential campaign trail.
The US Supreme Court has nine justices, of which five are considered conservative and four are considered moderate or liberal.
Supreme Court experts believe that at least three of the justices -- John Paul Stevens, 88, Ruth Ginsburg, 75, and David Souter, who at 68 has always felt uncomfortable in the spotlight -- are likely to retire in the next four years.
While two of them were appointed by Republican presidents, all three are now strongly identified with the court's liberal bloc.
If Republican John McCain is elected president he could appoint conservative judges and steer the court firmly to the right -- but if Democrat Barack Obama is elected and appoints liberal judges, he could only maintain the current balance, barring unforeseen health crises among the other court members.
"The composition of the high court is one of the most important issues at stake in the November election," wrote online news site Slate senior editor Dalhia Litwick in a recent editorial.
"While the justices cannot bring down gas prices or bring the troops home, their decisions in the coming years will affect just about everything else," the legal expert wrote.
This year many of the court's decisions were reached by consensus, such as those concerning business rights and workplace discrimination.
But the conservative-liberal split was sharp on crucial issues like the legal rights of prisoners held at the US military base in Guantanamo Bay, Cuba, the ruling stating that capital punishment must be reserved for murder cases, and the overturn of the ban on handguns in the home in the nation's capital.
Obama has promised, if elected, to appoint justices showing "empathy."
McCain has vowed to name only conservative judges like Chief Justice John Roberts and Samuel Alito, both in their 50s and appointed in 2005 by President George W. Bush.
Adding one, two or even three conservative judges would heavily tip the Supreme Court's balance to the conservative side.
While McCain and Obama have commented on the Supreme Court's latest rulings, no new rulings are expected before the election, and the crucial issue is likely once again to underplayed on the campaign trail.
McCain has made some overtures to the Republican party's right-wing base, saying he would appoint conservative judges, while Obama has stressed party unity and steered away from bipartisan squabbling in his campaign.
Under the US constitution all Supreme Court nominations must be confirmed by the Senate, where Democrats will likely increase their majority in the November election regardless of the presidential vote outcome.
So if McCain is elected president, there would likely be an epic confirmation battle over his future choice for a Supreme Court justice.
In the current court the swing vote is held by Justice Anthony Kennedy -- nominally a conservative but who voted to for Guantanamo prisoner rights and against imposing the death penalty on child rapists.
Conservative activists have seized on these two "setbacks' to stress the court's need for more "good judges,' in order to deprive Kennedy of this pivotal role.
Liberals, on the other hand, have raised the alarm.
"One more Bush Justice on the Court, and the decision would likely have gone the other way," said Kathryn Kolbert, president of the left-wing group People for the American Way.
Kolbert's comment came after the Guantanamo ruling giving war-on-terror prisoners the right to challenge their detention in a civilian court.
"That's why it's so important for Americans to realize that in this election year, the Supreme Court is on the ballot," she said.