کراچی۔ کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو مسلسل مندی کے16ویں روز سینکڑوں ناراض چھوٹے سرمایہ کاروں نے مارکیٹ کی کھڑکیاں دروازے توڑ ڈالے اور ہجوم[L:8] کی صورت میں مارکیٹ کے باہر احتجاج کیا۔ان مطالبہ تھا کہ عارضی طور پر مارکیٹ بند کی جائے جبکہ سیکیورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے چئیرمین رضی الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم حل کی تلاش میں کوشاں ہیں تاہم یہ رویہ روبہ نہیں ہے۔ڈیلرز کا کہنا ہے کہ حکومت کو سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کیلئے جارحانہ اقدامات اٹھانے ہوں گے جبکہ ماہرین کے مطابق مجموعی معاشی صورتحال کی ذمہ دار کمزور اتحادی حکومت ہے اور اب حکومت کو قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کی مندی کے بعد سرمایہ کاروں میں عدم اعتماد انتہائی درجے کو پہنچ گیا۔کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو حصص کی قیمتوں میں 4 فیصد کمی ہوئی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 1.3فیصد کمی ہوئی جس کے سلسلے میں ماہرین کاکہنا ہے کہ سیاسی و معاشی بے یقینی بشمول افراط زر کی دہرے ہندسوں کی شرح اس صورتحال کی کلیدی وجوہات ہیں۔کراچی اسٹاک ایکس چینج میں کے ایس ای 100انڈیکس میں جمعرات کو 278.96 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 10212.92پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔266 سرگرم کمپنیوں میں سے 45کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ اور 212کے حصص کی قیمتوں میںکمی ہوئی جبکہ 9کمپنیوں کے حصص بغیر کسی تبدیلی کے بند ہوئے۔علاوہ ازیں مارکیٹ میں کاروباری حجم 8کروڑ95لاکھ حصص سے زائد رہا۔کراچی اسٹاک ایکس چینج میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں گزشتہ پیر سے تاحال 14فیصد کمی ہوچکی ہے جبکہ 21 اپریل کو حاصل ہونے والی تاریخ کی بلند ترین سطح سے اس میں 27فیصد کمی ہوچکی ہے۔کراچی میں جمعرات کو کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جاری مندی کے مسلسل 16ویں روز سرمایہ کاروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور ان کی جانب سے مارکیٹ میں املاک کی توڑ پھوڑ کے علاوہ اسٹاک مارکیٹ کے گارڈن میں مظاہرہ کیا گیا جس میںکم و بیش 1000 سرمایہ کاروں نے شرکت کی انکا مطالبہ تھا کہ کراچی اسٹاک ایکس چینج کو کم از کم 2 یوم کے لئے بند کیا جائے۔مظاہرین کی دھکم پیل کے باعث 2 افراد شدید زخمی ہوگئے جنہیں مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔اسٹاک ایکس چینج کے گارڈن میں مجتمع مظاہرین کی جانب سے حکام کے مجوزہ 50 ارب روپے مالیت کے اسٹیبلائیزیشن فنڈز کے جلد از جلد اجراء کا مطالبہ بھی کیا گیا۔مظاہرے میں مالیاتی و تجارتی خسارے کی توسیع پذیری، افراط زر کی شرح پر قابو پانے میں حکومتی ناکامی اور عوامی مسائل کے حل میں حکومتی پالیسیوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور حکومت کے خلاف نعروں کے بینرز بھی آویزاں کئے گئے۔پاکستانی معیشت کی بدحالی کا اندازہ روپے کی ڈالر کے مقابلے میں گراوٹ سے بھی لگایا جاسکتا ہے جو رواں سال کے آغاز سے 16.9 فیصد تنزلی کا شکار ہوچکا ہے جبکہ جمعرات کو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت خرید 72 روپے اور قیمت فروخت72روپے10پیسے ریکارڈ ہوئی۔کراچی اسٹاک ایکس چینج میں مظاہرین کی اس بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو طلب کرلیا گیا جنہوں نے املاک کو مزید نقصان سے محفوظ رکھنے کی غرض سے اسٹاک ایکس چینج کے دروازوں کو اندر سے بند کرلیا دوسری جانب لاہور میں بھی سرمایہ کاروں کا شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا جہاں 100 سے زائد سرمایہ کاروں نے ٹائر جلائے اور سڑک بلاک کردیں۔کیپیٹل ون ایکوئیٹیز میں ڈائیریکٹر بروکریج شجاع رضوی کے مطابق سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کے لئے حکومت کو جارحانہ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ڈیلرز کے مطابق پاکستان میں 3 ماہ سے جاری معاشی سست روی کو یکدم تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے تاہم حکومت کو قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک میں معاشی امور کے ماہر صائم علی کے مطابق افراط زر کی 3 دہائیوں کی بلند شرح، روپے اور ڈالر کا توسیع پذیر شرح تبادلہ اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ مجموعی معاشی صورتحال کو کمزور اتحادی حکومت سے نقصان پہنچا ہے۔کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو نمایاں کمپنیوں میں این آئی بی بنک 1کروڑ13لاکھ77ہزار حصص کے کاروبار کے ساتھ والیوم لیڈر رہا جسکے حصص 5پیسے کی کمی سے 8روپے65پیسے ریکارڈ ہوئے دیگر نمایاں کمپنیوں میں حب پاور کے حصص 60پیسے کی کمی سے 24روپے، او جی ڈی سی ایل کے حصص 1روپے38پیسے کی کمی سے 105روپے50پیسے، ٹی آر جی پاکستان کے حصص 18پیسے کے اضافے سے 4روپے68پیسے جبکہ زیل پاک کے حصص 19پیسے کی کمی سے 1روپے52پیسے رہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment