International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, July 17, 2008

محترمہ بے نظیر بھٹو کی وصیت جعلی ہے، دستاویزات ان کی شہادت کے بعد تیار کی گئیں ۔غلام مصطفی کھر

لاہور۔ سابق گورنر پنجاب وپیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ملک غلام مصطفی کھر نے کہا ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی وصیت جعلی ہے۔ انہوں نے شہادت سے قبل کوئی صیت نہیں کی تھی۔ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو پاکستان کی فوج کو عالم اسلام کی فوج کہنے پر قتل کیا گیا۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ عوام نے انہیں ووٹ روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے پر دیئے ہیں جھوٹ بولتے ہیں۔ اس وقت ملک پر تھرڈ کلاس لیڈر شپ مسلط ہے جس کی وجہ سے ملک کی یہ حالت ہوگئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان عدل میں لاہور بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملک غلام مصطفی کھر نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی جعلی وصیت ان کی شہادت کے بعد تیار کی گئی ۔ جب ان کی شہادت ہوئی کسی نے ایسی وصیت کا نام نہیں لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پیپلز پارٹی اور حکومت کی باگ دوڑ ضیاء الحق کے بچے سنبھالے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم ضیاء کا بچہ ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کی آمریت کے خلاف برسرپیکار تھے تو ایک شخص نے انہیں کہا تھا کہ ایوب خان بہت طاقتور ہے اس چکر میں نہ پڑو۔ جس پر بھٹو نے جواب دیا کہ آپ تاریخ نہیں جانتے جس شخص کے ساتھ طلبہ اور وکلاء نہ ہوں وہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جس روز لوگوں کو اپنی طاقت کا احساس ہوجائے تو کوئی رکاوٹ ان کا راستہ نہیں روک سکتی۔ افسوس اس بات کا ہے کہ وکلاء کی تحریک کے نتیجہ میں جو لوگ آج کرسی پر بیٹھے ہیں کہتے ہیں کہ عوام نے انہیں ووٹ ججوں کی بحالی کیلئے نہیں بلکہ روٹی ، کپڑا اور مکان کے نعرہ پر دیا ہے۔ جو ایسا کہتے ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کی جگہ بیٹھ کر ایسی باتیں کرنا بھٹو کی توہین ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری جرات کا مظاہرہ نہ کرتے تو یہ صورتحال نہ ہوتی اور نہ ہی میاں نوازشریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو وطن واپس آتے اور الیکشن بھی اس طرح شفاف نہ ہوسکتے۔ آج بھی مشرف مضبوط اور ملک میں چودھریوں کی حکومتی ہوتی۔ انہوںنے کہاکہ افتخار محمد چودھری کو افتخار چودھری وکلاء نے بنایا ہے۔ وکلاء ایک بڑی طاقت بن کر ملک میں ابھرے ہیں۔ پاکستان کی بدقمستی ہے کہ ماضی میں جب پاکستان پر مشکل وقت آتا دوست ممالک خزانوں کے منہ کھول دیتے تھے۔ آج پاکستان بے یارومددگار پڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے فیصلے آج سیکرٹری لیول کا ایک آدمی کررہا ہے اور وہاں (امریکہ) بیٹھ کر ڈکٹیشن دے رہا ہے۔ اس وقت ملک پر تھرڈ کلاس لیڈر شپ مسلط ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے کبھی پیپلز پارٹی کو نہیں چھوڑا بلکہ مجھے پارتی سے نکالا جاتا رہا ہے۔ مجھے جب بے نظیر بھٹو اور پرویز مشرف کے درمیان ڈیل کا علم ہوا تو میں نے پارٹی پلیٹ فارم سے اس کی مخالفت کی تھی۔ آج پارٹی میں جو کوئی بھی حق کی بات کرے اسے ذلیل اور رسوا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے پر جیتنے کا دعویٰ کرنے والوں کو میں چیلنج کرتا ہوں ملتان‘ فیصل آباد ، راولپنڈی اور لاہور جس شہر میں چاہیں وزیراعظم اور آصف علی زرداری اس ایشو پر میرا مقابلہ کرلیں اگر لاکھ کے مجمع میں پانچ ہزار لوگ بھی ان کی حمایت کردیںتو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ جو 90روز میں مسائل حل نہیں کرسکتے وہ 90سال میں بھی نہیں کرسکیں گے۔ کارکردگی حکومت کے آخری نہیں پہلے دور میں دکھائی جاتی ہے۔ میرے مشورہ پر عمل کیا جائے تو حکمران تین ماہ میں مسائل حل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ آخری سانس تک چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے ساتھ رہیں گے۔

No comments: