International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, March 19, 2008

ججوں کی بحالی کے سوا کوئی آپشن قبول نہیں،اعتزاز احسن،آزاد عدلیہ،پاکستان میں جمہوریت کا اہم ستون ہے،امریکی سفیر







اسلام آباد


سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرچوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وکلاء کو ججوں کی بحالی کے سوا کوئی آپشن قبول نہیں اور وکلاء ججوں کی بحالی پر امریکی کردار سے بھی مطمئن نہیں،انہوں نے کہا کہ ہم ججوں کی بحالی کا سیاسی راستہ چاہتے ہیں۔دوسری جانب امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ پاکستان میں جمہوریت کا اہم ستون ہے اور ججوں کی بحالی پاکستانی عوام کا معاملہ ہے،امریکا تو صرف پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کا فروغ چاہتا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم آئینی اداروں کے استحکام اورجمہوری عمل کی ترقی کے لئے پاکستان کی مدد کرتے رہیں گے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تعینات امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور پی پی پی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال ، حکومت سازی اور ججوں کی بحالی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ امریکی سفیر انہیں رہائی کے بعد خیر سگالی کے طور پر ملنے آئی تھیں اور ملاقات کے دوران ملک میں جاری سیاسی عمل اور حکومت سازی پر بات چیت ہوئی ہے، وہ ججز کی بحالی کے حوالے سے کوئی درمیانی راستہ لے کر نہیں آئی تھیں اور نہ ہی ہمیں چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت تمام ججز کی بحالی کے سوا کوئی اورآپشن قبول ہے،انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 69 کے تحت کوئی بھی عدالت پارلیمنٹ کے کاموں میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ اگر انہوں نے کوئی راز کی بات کرنی ہوتی تو دن دہاڑے مجھ سے میری رہائش گاہ پر ملنے کی بجائے رات کو تین بجے کسی نا معلوم جگہ پر ملاقات کرتیں۔اعتزا ز احسن نے کہا کہ انہوں نے امریکی سفیر کو وکلاء کے تحفظات سے آگاہ کردیا اور بتادیا کہ وکلاء آزاد عدلیہ اور ججوں کی بحالی پر امریکی کردار سے مطمئن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سفیر پاکستان کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے میرے خیالات سننے آئیں ، وہ سمجھتی ہیں کہ ہم ملکی سیاست سے ہٹ کر کچھ کر رہے ہیں لیکن میں نے انہیں واضح کر دیا ہے کہ ہم نے اعلان مری کے مطابق پارلیمنٹ کو تیس دنوں کا وقت دیا ہے جو کہ اس بات کا مظہر ہے کہ ہم ججوں کی بحالی کا سیاسی راستہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 69 اور احمد سعید کرمانی کیس کے تحت کوئی بھی عدالت پارلیمنٹ کے کاموں میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم محاذ آرائی نہیں کرنا چاہتے لیکن چیف جسٹس افتخار چوہدری کی رہائی کے فوراً بعد ہم انہیں ملک بھر کی بار ایسو سی ایشنز میں لے کر جائیں گے اور اس مرتبہ ان کے ساتھ 45 دیگر جج اور 45 ہزار ڈرائیورز ہونگے۔دریں اثناء امریکی سفارت خانے سے جاری پریس ریلیز کے مطابق امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر اعتزاز احسن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے دوران کہا کہ ججوں کی بحالی پاکستانی عوام کا معاملہ ہے،امریکا صرف پاکستان میں جمہوریت کا قیام چاہتاہے۔این پیٹرسن نے مزید کہا کہ امریکاپاکستان میں جمہوری عمل کے تسلسل کی حوصلہ افزائی کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے امریکاپاکستانی عوام کو ووٹروں کی آگاہی سیاسی جماعتوں کی ترقی انتخابی فہرستوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے اور ملکی غیرملکی انتخابی مبصرین کیلئے پہلے 28ملین ڈالر سے زائد امداد فراہم کر چکاہے۔

No comments: