سری نگر ۔ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کردیا گیا ہے اور اسمبلی کو تحلیل کرنے کا حکم بھی صادر کردیا گیا ہے۔ 7جولائی کو وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد کی طرف سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے قبل ہی مستعفی ہونے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں گورنر نے ابھی تک انتظامی معاملات کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا تھا کیونکہ گورنر راج نافذ کرنے سے متعلق پہلے بھارتی کابینہ کی سفارشات کا عمل دخل ہوتا ہے جس کے بعد ان سفارشات کی بنیاد پر بھارتی صدر ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے گورنر راج نافذ کرنے کے احکامات صادر کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی غیر ملکی دورے سے واپسی کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مخلوط حکومت کے گر جانے کے بعد گورنر راج نافذ کرنے کی سفارشات صدر جمہوریہ کو بھیج دیں جس کے بعد بھارتی صدر نے مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کرنے کی منظور دے دی۔ گورنر ہاؤس کے مطابق ریاستی آئین کی دفعہ سیکشن92 کا استعمال کرکے ریاست کے گورنر این این ووہرا نے ریاست میں گورنر راج نافذ کرکے عدلیہ کے بغیر تمام انتظامی اور آئینی اختیارات کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ اس کے علاوہ گورنر نے ریاستی آئین کی شق Bسب سیکشن 2آف سکشن 53کے تحت اسمبلی کو بھی تحلیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ گورنر ہاؤس ترجمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے مستعفی اور کسی بھی سیاسی پارٹی کی طرف سے حکومت بنانے سے معذوری کے بعد یہ ضروری بن گیا تھاکہ ریاست میں انتظامی مشنری کو چلانے کیلئے گورنر راج نافذ کیا جائے
۔۔۔۔ تفصیلی خبر ۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر اسمبلی تحلیل کر دی گئی، گورنر راج نافذ کر دیا گیا
مقبوضہ کشمیر کے گورنراین این ووہرا نے تمام اختیارات سنبھال لیے
مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کر کے اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہے ۔ گزشتہ 60برسوں کے دوران یہ چوتھا موقع ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کیا گیا ہے ۔ امرناتھ شرائن بورڈ کو 99ایکڑ زمیں دیئے جانے کاحکومتی فیصلہ واپس لینے کے بعد ہندوؤں نے مقبوضہ کشمیر میں احتجاج شروع کر دیا تھا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلی غلام نبی آزاد ن اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی پہلے ہی حکومت بنانے سے انکار کر چکی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے گورنر ایل این ووہرا نے اسمبلیاں تحلیل کر دی ہیں اور موجودہ صورتحال کی نئی دہلی کو رپورٹ بھجوا دی ہے۔جولائی کو وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد کی طرف سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے قبل ہی مستعفی ہونے کے بعد ریاست میں گورنر نے ابھی تک انتظامی معاملات کو اپنے ہاتھ میںنہیں لیا تھا کیونکہ گورنر راج نافذ کرنے سے متعلق پہلے بھارتی کابینہ کی سفارشات کا عمل دخل ہوتا ہے جس کے بعد ان سفارشات کی بنیاد پر صدر جمہوریہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے گورنر راج نافذ کرنے کے احکامات صادر کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بدھ کو وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی غیر ملکی دورے سے واپسی کے بعد مرکز نے ریاست میں مخلوط سرکار کے گر جانے کے بعد گورنر راج نافذ کرنے کی سفارشات صدر جمہوریہ کو بھیج دیںجس کے بعد صدر جمہوریہ نے ریاست میں گورنر راج نافذ کرنے کی منظور دے دی۔ ریاستی آئین کی دفعہ سیکشن92 کا استعمال کرکے ریاست کے گورنر این این ووہرا نے ریاست میں گورنر راج نافذ کرکے عدلیہ کے بغیر تمام انتظامی اور آئینی اختیارات کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ اس کے علاوہ گورنر نے ریاستی آئین کی شق Bسب سیکشن 2آف سکشن 53کے تحت اسمبلی کو بھی تحلیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ راج بھون ترجمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے مستعفی اور کسی بھی سیاسی پارٹی کی طرف سے حکومت بنانے سے معذوری کے بعد یہ ضروری بن گیا تھاکہ ریاست میں انتظامی مشنری کو چلانے کیلئے گورنر راج نافذ کیا جائے
No comments:
Post a Comment