لاہور: امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بحال ہوتے ہیں تو قومی مفاہمت آرڈیننس ان کے لئے بڑا ٹیسٹ کیس ثابت ہو گا۔لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا جسٹس افتخار محمد چوہدری کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام معزول جج، افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بحال کئے جائیں اور آئین بارہ اکتوبر 1999 سے پہلے والی پوزیشن پر لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ حقیقی قومی آزادی عدلیہ کی آزادی میں مضمر ہے۔ قاضی حسین احمد نے بتایا کہ نواز شریف نے لندن میں اے پی ڈی ایم کے اجلاس میں وعدہ کیا تھا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تمام جج بحال کئے جائیں گے بصورت دیگر وہ اقتدار سے باہر آ کر تحریک چلائیں گے۔سیمینار سے لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر انور کمال، ڈسٹرکٹ بار کے صدر منظور قادر اور حافظ عبدالرحمان انصاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی حکومت نے عدلیہ بحال نہ کی تو اس کے خلاف بھی تحریک چلائی جائے گی۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, March 21, 2008
این آر او، جسٹس افتخار کیلئے ٹیسٹ کیس ہو گا،قاضی
لاہور: امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بحال ہوتے ہیں تو قومی مفاہمت آرڈیننس ان کے لئے بڑا ٹیسٹ کیس ثابت ہو گا۔لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا جسٹس افتخار محمد چوہدری کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام معزول جج، افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بحال کئے جائیں اور آئین بارہ اکتوبر 1999 سے پہلے والی پوزیشن پر لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ حقیقی قومی آزادی عدلیہ کی آزادی میں مضمر ہے۔ قاضی حسین احمد نے بتایا کہ نواز شریف نے لندن میں اے پی ڈی ایم کے اجلاس میں وعدہ کیا تھا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تمام جج بحال کئے جائیں گے بصورت دیگر وہ اقتدار سے باہر آ کر تحریک چلائیں گے۔سیمینار سے لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر انور کمال، ڈسٹرکٹ بار کے صدر منظور قادر اور حافظ عبدالرحمان انصاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی حکومت نے عدلیہ بحال نہ کی تو اس کے خلاف بھی تحریک چلائی جائے گی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment