سیالکوٹ ۔ پاکستان بار کونسل کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے ججوں کی تعداد کو 16سے بڑھا کر29کرنے کے فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پرویزمشرف کے 3نومبر کے اقدامات کو تحفظ دینے کی ایک کوشش ہے جسے پاکستان کے وکلاء اور عوام تسلیم نہیں کرتے تاہم وہ معزول ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے آل پاکستان وکلاء نمائندگان کنونشن میں ملک بھرکے تمام شہروں میں ہفتہ میں ایک دفعہ جمعرات کے روز وکلاء کے عدالتی بائیکاٹ اور ریلی کے موقعہ پر اہم مقامات پر تین گھنٹے کیلئے وکلاء کے دھرنے کی تجویز دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ معزول چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان مسٹر افتخار محمد چودھری دیگرمعزل ججوں کو معاہدہ بھوربن کے تحت ایک قراردا دکے زریعے بحال کیاجائے اور اس کیلئے قانو ن سازی کی کوئی ضرورت نہ ہے تاہم اگر معزول ججوںکو بحال نہ کیا گیا تو وکلاء کی جدوجہد جاری رہے گی اور حکمرانوں کو معزول جج ہر صورت میں بحال کرنا ہونگے کیونکہ ملک میں عدلیہ آزاد نہ ہونے سے سرمایہ کاری نہ ہورہی ہے اورترقی وخوشحالی کا عمل رکا ہوا ہے ۔سوموار کی دوپہر انوار کلب آڈیٹوریم میں ڈویثرنل وکلاء کنوکشن سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پی سی او ججوں کو تسلیم نہیںکیااور نہ ہی پی سی او ججوں کو تسلیم کرے گی تاہم حکومت نے معزول ججوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کرکے معزول ججوں کو تسلیم کرلیا ہے لیکن اب آئنی پیکیج کے زریعے ججوں کی تعداد بڑھا کر پی سی او ججوں کو بھی بحال رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھر کے وکلاء نے کامیاب لانگ مارچ اور عدلیہ کی آزادی کی تحریک چلا کر تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھ لیا ہے اور اسی وجہ سے دنیا بھر کی بار ایسوسی ایشنوں نے پاکستانی وکلاء کی تحریک کو خراج تحسین پیش کیا ہے ۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ دس غیر ملکی یونیورسٹیوں نے معزول چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دیدی ہے جبکہ دنیا بھر کی62بار ایسوسی ایشنوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو ان کی جرات کی وجہ سے تاحیات ممبر شپ دیدی ہے اور ہارورڈ یونیورسٹی نے چیف جسٹس افتخا رمحمد چودھری کو میڈل آف فریڈم کا ایواڈ دیا ہے جو یونیورسٹی کی طرف سے دیا جانے والا تیسرا ایوارڈ ہے تاہم بارسلونہ کی بار ایسوسی ایشن نے پاکستان بھر کے وکلاء کو اعزاز ی ممبر شپ دیدی ہے ۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن جلد ہی انٹرنیشنل لائرز کانفرنس بلائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کی کسی تنظیم نے بھی اسلام آباد میں دھرنے کا فیصلہ نہیں کیاتھا تاہم ملک میں وکلاء کے تمام فیصلے پاکستان بار کونسل کررہی ہے جس نے لانگ مارچ کا فیصلہ کیا تھاجس میں دھرنے کا کوئی فیصلہ شامل نہیں تھا تاہم وہ وکلاء اور عوام کے دھرنے کے فیصلہ کی قدر کرتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء کی تحریک پرامن ہے اور پرامن ہی رہے گی تاہم ڈاکٹر شیرافگن پر تشدد کے واقعہ کی وجہ سے وکلاء دنیا بھر میں بدنام ہوئے اور بعض کالم نگاروں نے تنقید کا نشانہ بنایا تاہم حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر شیر افگن کووکلاء نے بچایا تھا لیکن ڈاکٹر شیرافگن پر تشد د کے واقعہ کے بعد ایک سازش کے تحت کراچی میں وکلاء کو قتل کیا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ پاکستان با رکونسل کے صدر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک فرار ہوگئے اور ا ب واپس نہ آرہے ہیں تاہم اگر ملک میں عدلیہ آزاد ہوتی تو شوکت عزیز کو ملک سے بھاگنے کا موقعہ نہ ملتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء کے کامیاب لانگ مارچ نے ساری دنیا میں وکلاء کے وقار کو بڑھایا ہے تاہم جب تک معزول جج بحال نہیں ہوجاتے اس وقت تک وکلاء کی تحریک جاری رہے گی ۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ لانگ مارچ تاریخی ہے تاہم لانگ مارچ مزاحمتی موبائیل دھرنا بھی تھا جو9جون کو شروع ہوا اور اس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ معزول ججوں کی بحالی سے پارلیمنٹ اور جمہوریت بھی مضبوط ہوگی ۔ اس سے قبل کنونشن سے پنجا ب با رکونسل کے وائس چےئرمین اسلم سندھو ایڈووکیٹ ، معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے چیف کوآرڈنیٹر اطہر من اللہ، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ارشد محمود بگو ایڈووکیٹ کے علاوہ ڈویثرن بھر کی پندرہ تحصیلوں کی بار ایسوسی ایشنوں کے صدور نے بھی خطاب کیا ۔ کنونشن میں ممبران پنجاب با رکونسل ایم اظہرچودھری ، رانا نصر اللہ خان کے علاوہ سینکڑوں وکلاء شریک تھے جنہوں نے گو مشرف گو کے زبردست نعرے بھی لگائے جبکہ بیرسٹر اعتزاز احسن کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ۔ پاکستان بار کونسل کے صدر چودھری اعتزاز احسن کا سیالکوٹ آمد پر بھرپور استقبال کیاگیااور ان پر منوں پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ایک جلوس کی شکل میں انوار کلب آڈیٹوریم لایا گیا جہاں چار گھنٹے سے زائد عرصہ تک کنونشن جاری رہا
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, June 23, 2008
سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ کو تسلیم نہیں کرتے یہ پرویز مشرف کے غیر آئینی اقدامات کو تحفظ دینے کی کوشش ہے ۔اعتزاز احسن
سیالکوٹ ۔ پاکستان بار کونسل کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے ججوں کی تعداد کو 16سے بڑھا کر29کرنے کے فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پرویزمشرف کے 3نومبر کے اقدامات کو تحفظ دینے کی ایک کوشش ہے جسے پاکستان کے وکلاء اور عوام تسلیم نہیں کرتے تاہم وہ معزول ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے آل پاکستان وکلاء نمائندگان کنونشن میں ملک بھرکے تمام شہروں میں ہفتہ میں ایک دفعہ جمعرات کے روز وکلاء کے عدالتی بائیکاٹ اور ریلی کے موقعہ پر اہم مقامات پر تین گھنٹے کیلئے وکلاء کے دھرنے کی تجویز دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ معزول چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان مسٹر افتخار محمد چودھری دیگرمعزل ججوں کو معاہدہ بھوربن کے تحت ایک قراردا دکے زریعے بحال کیاجائے اور اس کیلئے قانو ن سازی کی کوئی ضرورت نہ ہے تاہم اگر معزول ججوںکو بحال نہ کیا گیا تو وکلاء کی جدوجہد جاری رہے گی اور حکمرانوں کو معزول جج ہر صورت میں بحال کرنا ہونگے کیونکہ ملک میں عدلیہ آزاد نہ ہونے سے سرمایہ کاری نہ ہورہی ہے اورترقی وخوشحالی کا عمل رکا ہوا ہے ۔سوموار کی دوپہر انوار کلب آڈیٹوریم میں ڈویثرنل وکلاء کنوکشن سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پی سی او ججوں کو تسلیم نہیںکیااور نہ ہی پی سی او ججوں کو تسلیم کرے گی تاہم حکومت نے معزول ججوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کرکے معزول ججوں کو تسلیم کرلیا ہے لیکن اب آئنی پیکیج کے زریعے ججوں کی تعداد بڑھا کر پی سی او ججوں کو بھی بحال رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھر کے وکلاء نے کامیاب لانگ مارچ اور عدلیہ کی آزادی کی تحریک چلا کر تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھ لیا ہے اور اسی وجہ سے دنیا بھر کی بار ایسوسی ایشنوں نے پاکستانی وکلاء کی تحریک کو خراج تحسین پیش کیا ہے ۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ دس غیر ملکی یونیورسٹیوں نے معزول چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دیدی ہے جبکہ دنیا بھر کی62بار ایسوسی ایشنوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو ان کی جرات کی وجہ سے تاحیات ممبر شپ دیدی ہے اور ہارورڈ یونیورسٹی نے چیف جسٹس افتخا رمحمد چودھری کو میڈل آف فریڈم کا ایواڈ دیا ہے جو یونیورسٹی کی طرف سے دیا جانے والا تیسرا ایوارڈ ہے تاہم بارسلونہ کی بار ایسوسی ایشن نے پاکستان بھر کے وکلاء کو اعزاز ی ممبر شپ دیدی ہے ۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن جلد ہی انٹرنیشنل لائرز کانفرنس بلائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کی کسی تنظیم نے بھی اسلام آباد میں دھرنے کا فیصلہ نہیں کیاتھا تاہم ملک میں وکلاء کے تمام فیصلے پاکستان بار کونسل کررہی ہے جس نے لانگ مارچ کا فیصلہ کیا تھاجس میں دھرنے کا کوئی فیصلہ شامل نہیں تھا تاہم وہ وکلاء اور عوام کے دھرنے کے فیصلہ کی قدر کرتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء کی تحریک پرامن ہے اور پرامن ہی رہے گی تاہم ڈاکٹر شیرافگن پر تشدد کے واقعہ کی وجہ سے وکلاء دنیا بھر میں بدنام ہوئے اور بعض کالم نگاروں نے تنقید کا نشانہ بنایا تاہم حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر شیر افگن کووکلاء نے بچایا تھا لیکن ڈاکٹر شیرافگن پر تشد د کے واقعہ کے بعد ایک سازش کے تحت کراچی میں وکلاء کو قتل کیا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ پاکستان با رکونسل کے صدر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک فرار ہوگئے اور ا ب واپس نہ آرہے ہیں تاہم اگر ملک میں عدلیہ آزاد ہوتی تو شوکت عزیز کو ملک سے بھاگنے کا موقعہ نہ ملتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء کے کامیاب لانگ مارچ نے ساری دنیا میں وکلاء کے وقار کو بڑھایا ہے تاہم جب تک معزول جج بحال نہیں ہوجاتے اس وقت تک وکلاء کی تحریک جاری رہے گی ۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ لانگ مارچ تاریخی ہے تاہم لانگ مارچ مزاحمتی موبائیل دھرنا بھی تھا جو9جون کو شروع ہوا اور اس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ معزول ججوں کی بحالی سے پارلیمنٹ اور جمہوریت بھی مضبوط ہوگی ۔ اس سے قبل کنونشن سے پنجا ب با رکونسل کے وائس چےئرمین اسلم سندھو ایڈووکیٹ ، معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے چیف کوآرڈنیٹر اطہر من اللہ، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ارشد محمود بگو ایڈووکیٹ کے علاوہ ڈویثرن بھر کی پندرہ تحصیلوں کی بار ایسوسی ایشنوں کے صدور نے بھی خطاب کیا ۔ کنونشن میں ممبران پنجاب با رکونسل ایم اظہرچودھری ، رانا نصر اللہ خان کے علاوہ سینکڑوں وکلاء شریک تھے جنہوں نے گو مشرف گو کے زبردست نعرے بھی لگائے جبکہ بیرسٹر اعتزاز احسن کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ۔ پاکستان بار کونسل کے صدر چودھری اعتزاز احسن کا سیالکوٹ آمد پر بھرپور استقبال کیاگیااور ان پر منوں پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ایک جلوس کی شکل میں انوار کلب آڈیٹوریم لایا گیا جہاں چار گھنٹے سے زائد عرصہ تک کنونشن جاری رہا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment