اسلام آباد ۔ مسلم لیگ (ن ) کے رہنما احسن اقبال نے لاہور ہائی کورٹ کے نواز شریف کی نا اہلی کے بارے میں سنائے گئے فیصلے کو پاکستانی عدلیہ جمہوریت اور قوم سے سنگین مذاق قرار دیتے ہوئے اسے عالمی سطح پر جگہسائی سے تعبیر کیا ہے اپنے رد عمل میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی مقبولیت کو عالمی سطح پر بھی مانا جارہا ہے دو دن قبل امریکی تھینک ٹینک کی جاری کردہ رپورٹ میں بھی اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ میاں نواز شریف پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں اور ان کی مقبولیت 86فیصد سے زائد ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ دو دفعہ وزیر اعظم رہنے والے اور 86فیصد مقبول رہنما کو اگر انتخاب کے لئے نا اہل قرار دیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں جگ ہسائی کا باعث بنے گا ۔ اس فیصلے نہ ہمارے اس موقف کو بھی سچ ثابت کردیا ہے کہ پی پی اور عدلیہ سے کسی قسم کے انصاف کی توقع نہیں ہے ۔ یہ پی سی او عدالتیں نہیں بلکہ جنرل مشرف کے حامی ججز ہیں وہ مشرف کے ایجنڈے پر عملدر آمد کرا رہے ہیں تاکہ جمہوریت اور مخلوط حکومت کو ناکام بنایا جائے اور مشرف کے لئے ایسے حالات پیدا کئے جائیں تاکہ وہ اپنے تسلط کو برقرار رکھ سکیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بھی غور کرنا پڑے گا کہ 4مہینے ہونے کو ہیں مگر حکومت مشرف کے دیے ہوئے نظام اور مشرف کے اٹارنی جنرل کی حکومت ختم نہیں کر سکی ہم اپنے اتحادیوں سے بھی یہ پوچھیں گے کہ ہمارے خلاف جو ایکشن جاری ہے اور جمہوریت کی بساط الٹتی نظر آرہی ہے وہ اس پر خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں ۔ پاکستان میں اب ایک جمہوری حکومت ہے اور اس کی موجودگی میں غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلے دیے جارہے ہیں ۔ اس سے ثابت ہے کہ یہ حکومت موثر نہیں ہے ۔ آج بھی نظام کار مشرف کے پاس ہے اگر یہ نظام اسی طرح چلتا رہے گا تو شاید اس کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مشرف کے حامی نواز شریف کی مقبولیت سے گھبرا گئے تھے کہ اگر نواز شریف اسمبلی میں آگئے تو وہ ایک چیلنج ہوں گے اور شہباز شریف پر بھی بطور وزیر اعلیٰ ایک تلوار لٹکا کر رکھنا چاہتے ہیں ۔ گورنر پنجاب کی تعیناتی کی گئی وہ اس کا شاف نہ ہے ۔ ایسی سب باتیں 18فروری کے عوامی فیصلے کی نفی کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی عوام کے ساتھ گہری سازش ہے ۔ مگر یہ ایسے فیصلے ہیں جن کی حیثیت پاکستان کی تاریخ میں ردی کی ٹوکری سے زیادہ نہیں ہوتی۔ ہم اس فیصلے کی مذمت اور مزاحمت کریں گے کیونکہ یہ عدلیہ کا نہیں پی سی او ججز کا فیصلہ ہے یہ مشرف کی عدالتوں کا فیصلہ ہے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, June 23, 2008
نواز شریف نا اہلی فیصلہ ، عدلیہ ، جمہوریت اور قوم سے سنگین مذاق ہے ۔ احسن اقبال
اسلام آباد ۔ مسلم لیگ (ن ) کے رہنما احسن اقبال نے لاہور ہائی کورٹ کے نواز شریف کی نا اہلی کے بارے میں سنائے گئے فیصلے کو پاکستانی عدلیہ جمہوریت اور قوم سے سنگین مذاق قرار دیتے ہوئے اسے عالمی سطح پر جگہسائی سے تعبیر کیا ہے اپنے رد عمل میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی مقبولیت کو عالمی سطح پر بھی مانا جارہا ہے دو دن قبل امریکی تھینک ٹینک کی جاری کردہ رپورٹ میں بھی اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ میاں نواز شریف پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں اور ان کی مقبولیت 86فیصد سے زائد ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ دو دفعہ وزیر اعظم رہنے والے اور 86فیصد مقبول رہنما کو اگر انتخاب کے لئے نا اہل قرار دیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں جگ ہسائی کا باعث بنے گا ۔ اس فیصلے نہ ہمارے اس موقف کو بھی سچ ثابت کردیا ہے کہ پی پی اور عدلیہ سے کسی قسم کے انصاف کی توقع نہیں ہے ۔ یہ پی سی او عدالتیں نہیں بلکہ جنرل مشرف کے حامی ججز ہیں وہ مشرف کے ایجنڈے پر عملدر آمد کرا رہے ہیں تاکہ جمہوریت اور مخلوط حکومت کو ناکام بنایا جائے اور مشرف کے لئے ایسے حالات پیدا کئے جائیں تاکہ وہ اپنے تسلط کو برقرار رکھ سکیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بھی غور کرنا پڑے گا کہ 4مہینے ہونے کو ہیں مگر حکومت مشرف کے دیے ہوئے نظام اور مشرف کے اٹارنی جنرل کی حکومت ختم نہیں کر سکی ہم اپنے اتحادیوں سے بھی یہ پوچھیں گے کہ ہمارے خلاف جو ایکشن جاری ہے اور جمہوریت کی بساط الٹتی نظر آرہی ہے وہ اس پر خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں ۔ پاکستان میں اب ایک جمہوری حکومت ہے اور اس کی موجودگی میں غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلے دیے جارہے ہیں ۔ اس سے ثابت ہے کہ یہ حکومت موثر نہیں ہے ۔ آج بھی نظام کار مشرف کے پاس ہے اگر یہ نظام اسی طرح چلتا رہے گا تو شاید اس کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مشرف کے حامی نواز شریف کی مقبولیت سے گھبرا گئے تھے کہ اگر نواز شریف اسمبلی میں آگئے تو وہ ایک چیلنج ہوں گے اور شہباز شریف پر بھی بطور وزیر اعلیٰ ایک تلوار لٹکا کر رکھنا چاہتے ہیں ۔ گورنر پنجاب کی تعیناتی کی گئی وہ اس کا شاف نہ ہے ۔ ایسی سب باتیں 18فروری کے عوامی فیصلے کی نفی کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی عوام کے ساتھ گہری سازش ہے ۔ مگر یہ ایسے فیصلے ہیں جن کی حیثیت پاکستان کی تاریخ میں ردی کی ٹوکری سے زیادہ نہیں ہوتی۔ ہم اس فیصلے کی مذمت اور مزاحمت کریں گے کیونکہ یہ عدلیہ کا نہیں پی سی او ججز کا فیصلہ ہے یہ مشرف کی عدالتوں کا فیصلہ ہے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment