International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, July 10, 2008
عوامی بوجھ میں اضافے کے بعد امریکی حملے کی تجویز ۔۔۔ تحریر: اے پی ایس
امریکی اراکین کانگریس نے خبردار کیا ہے کہ امریکی کمانڈوز طالبان کے تعاقب میں پاکستان کے اندر عسکریت پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے پوری طرح تیار بیٹھے ہیں۔ پاکستان قبائلی علاقوں سے عسکریت پسندوں کے خاتمے میں ناکام نظر آ رہا ہے امریکہ کو خود آپریشن کرنا پڑے گا۔ گذشتہ ہفتے پاکستان کے دورے پر آئے امریکی اراکین کانگرس رییس جینی گرین ‘ ڈی ہوسٹن ‘ مائیکل میکال ‘ آر آسٹن اور ہنری کیولر اور ڈی لا ریڈو نے امریکی اخبار ”ہوسٹن کرونیکل “ کو اپنے علیحدہ علیحدہ انٹرویوز میں کہا ہے کہ اگر پاکستان قبائلی علاقوں سے دہشت گردوںکے تربیتی کیمپوں کے خاتمے اورافغانستان کے اندر در اندازی روکنے میں ناکام رہا تو امریکی کمانڈوز پاکستان کے ان قبائلی علاقوں میں از خود آپریشن کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں ۔ اراکین کانگرس نے الزام لگایا ہے کہافغانستان میں امریکہ کی اتحادی افواج کے خلاف طالبان کی کارروائیوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں جون میں عراق کی نسبت افغانستان میں زیادہ امریکی فوجی مارے گئے ہیں ۔ ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے رکن کانگریس مائیکل میکال نے اخبار کوبتایا کہ انہوں نے وفد کے ہمراہ گزشتہ جمعہ کو پاکستان کے صدرپرویز مشرف اور وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جس میں انہوں نے دونوںپاکستانی رہنماو¿ں سے کہہ دیاہے کہ قبائلی علاقوں میں مذہبی انتہا پسند وں کو روکنے اور ان کے خاتمے کے لیے اضافی کارروائی کی ضرورت ہے ۔ مائیکل میکال نے کہا کہ پاکستان طالبان کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح ناکام ہو گیا ہے لہذا امریکہ معاملہ اپنے طورپر نمٹانے کے لیے پوری طرح تیار ہے ان کے مطابق پاکستان مشترکہ آپریشن کی تجویز پہلے ہی مسترد کر چکا ہے ا س صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے امریکہ کو از خود کارروائی کرنی ہو گی۔ سینیٹر میکال کاکہنا ہے کہ اس بات کی اشدضرورت ہے کہ امریکی فوج کو پاکستان کے اندر کارروائی کی اجازت دی جائے امریکی کانگرس کے دوسرے ارکان ہنری کیولر نے واضح کیا کہ پاکستان معاملات کو سنبھالے ورنہ امریکہ کو ازخود کارروائی کرنی ہو گی ۔ پاکستان دشمن عالمی طاقتوں نے پاکستان کو عدم استحکام کرنے کیلئے کئی ایک بحرانوں میں پھنسا دیا ہوا ہے اگرچہ اس کا ذمہ دار سا بقہ اور موجودہ ڈ می حکمرانوں کوٹھہرایا جا تا ہے۔ ان ڈمی حکمرانوں کو استعمال کیا گیا ہے جنھوں نے ہر وہ کا م کیا ہے جس سے ملک ترقی و استحکام کی بجائے کمزور ہوا ہے اور اس کے عوام نہ صرف ما یو س ہوئے ہیں بلکہ مصنوعی بحران پیدا کر کے ان کو دبا دیا گیا ہے۔ اقتصادی معاشی حالات درست نہیں ہیں۔ بجلی کے بحران آٹے کی قلت پینے کے پانی کی عدم دستیابی ‘ بدامنی مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ ملک کے مختلف حصوں میں فوجی آپریشن اور اس ضمن مین امریکی مداخلت میںمسلسل اضافہ ہو رہا ہے پارلیمنٹ اورمنتخب حکومت ‘ پرویز مشرف کے دور سے زیادہ امریکی چوکھٹ پر جھک رہی ہے اس کے خلاف بھرپور کردار ادا کرکے ملک کو خطرات اور مشکلات سے نجات د لا نا ہو گی۔ وفاق نے صوبوںکے حقوق اور وسائل پر ناجائز قبضہ کررکھا ہے اس کے خلاف موثر طریقے سے آگے بڑ ھنا ہوگا قومی ایشوز کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ عوام حکمران اتحاد سے مطمئن نہیں ہیں سخت مایوسی پائی جاتی ہے ۔ عوامی مایوسی اشتعال اور بغاوت کی شکل اختیار کررہی ہے ۔ روٹی ‘ کپڑا ‘ مکان دینے کی دعویدار حکومت کے دور میں مہنگائی بڑھ رہی ہے سٹاک مارکیٹ مین بدترین کریش ہے ۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت گر رہی ہے ۔ملازمت پیشہ اور مزدوروںکے حالات خراب سے خراب تر ہو رہے ہین ۔وزیر پانی وبجلی کے اعلان کے بعد ملک کے مختلف شہروں میںلوڈ شیڈنگ کا دور انیہ مزید بڑھ جاتا ہے ۔حکومتی ٹیکسوں کو ختم کرکے پٹرول کی قیمت میںپندرہ سے بیس روپے کی کمی کی جاسکتی ہے یہ اقدام اٹھانے کے بجائے عوامی بوجھ میں اضافہ کیا جارہا ہے پرویز مشرف کے خلاف عوام نے جس نفرت کا اظہار کیا اس حوالے سے حکمران اتحاد کے پاس پارلیمنٹ میں آئینی بنیاد پر پرویز مشرف کے مواخذے کے لیے اکثریت موجود ہونے کے باوجود اس سے گریز کیا جا رہا ہے اس کے برعکس پیپلزپارٹی ‘ مشرف کے ساتھ تعاون کر رہی ہے ۔ بلوچستان ‘فاٹا آپریشن ختم نہیں کیا گیا ۔ ا ورحکمران بیرونی ڈکٹیشن کے حوالے سے دو قدم آگے بڑھ گئے ہیں لاپتہ افراد کی بازیابی میں کوئی پیش رفت نہیں ہے عوامی جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے غربت ‘ جہالت ‘ مہنگائی ناانصافی کے خلاف پار لیمنٹ کو اپنا کر دار ادا کر نا ہوگا۔ آئین و قانون کی حکمرانی ‘ عدلیہ کی آزادی ‘ باضمیر ججز کی بحالی کی تحریک کو آگے بڑھایا اورصوبوںکے حقوق کے تحفظ کے لیے سیاسی جدوجہد کو جاری رکھا جائے ۔ اندرونی اور بیرونی محاذ پر امریکی مداخلت اور حملوں کے مقابلے میں قوم کومتحد رہنا ہو گا تا کہ قومی سلامتی پر کوئی آنچ نہ آئے۔ اے پی ایس
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment