International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, July 10, 2008

وکلاء کل اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے ، انتظامیہ کو پروگرام سے آگاہ کر دیا گیاہے۔عصمت اللہ

راولپنڈی۔ ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کے لئے گزشتہ سال مارچ سے جاری وکلاء تحریک میں ایک ماہ کے تعطل وسست روی کے بعد طے شدہ اگلے مرحلے میں کل (بروز جمعرات) جڑواں شہروں کے علاوہ پنجاب کے دیگر اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں وکلاء سپریم کورٹ کی طرف مارچ کریں گے اس مقصد کے لئے ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے علاوہ ٹیکسلا،ایبٹ آباد ،گوجر خان، چکوال سمیت راولپنڈی ڈویژن کی تمام تحصیل بار ایسوسی ایشنوں کے وکلاء صبح 9 بجے ضلع کچہری راولپنڈی میں جمع ہوں گے جہاں پر وکلاء کے احتجاجی اجلاس کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خان ہائی کورٹ بار کے صدر سردار عصمت اللہ اور ڈسٹرکٹ بار کے صدر سردار طارق مسعود کی قیادت میں اسلام آباد کی طرف روانہ ہوں گے سپریم کورٹ کی طرف وکلاء مارچ کے حوالے سے بدھ کے روز ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا کیمپ میں ہائی کورٹ بار کے جنرل سیکرٹری ملک صدیق اعوان ڈسٹرکٹ بار کے صدر سردار عصمت اللہ جنرل سیکرٹری ساجد تنولی سابق صدر ذوالفقار عباس نقوی ،جی ایم شاہ ،اسد عباسی ،سائرہ خاتون سمیت بڑی تعداد میں وکلاء نے شرکت کی ادھر بعض اطلاعات کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ نے امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر وکلاء ریلی کو سیکورٹی رسک قرار دیتے ہوئے ریلی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے جبکہ ریلی کے انعقاد کی صورت میں وکلاء قیادت پرزور دیا گیا ہے کہ وہ ریلی کا روٹ،طریقہ کار اور مقام تبدیل کریں اس ضمن میں ہائی کورٹ بار کے صدر سردار عصمت اللہ نے ثناء نیوز کو بتایا کہ ریلی کے حوالے سے اسلام آباد پولیس و انتظامیہ اور وکلاء کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کی اطلاعات بے بنیاد ہیں میرے ساتھ بعض وکلاء قائدین نے اے ڈی سی جی اور ایس ایس پی اسلام آباد کو ایک ملاقات میں اپنے پروگرام اور تجاویز سے آگاہ کر دیا جس پر انہوں نے وفاقی حکومت سے مشاورت کے بعد حتمی اعلان کر نے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم اس ضمن میں ہمیں تاحال کوئی اطلاع نہیں دی گئی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریلی کا مقام بدلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا اس ملک کا کونا کونا ہمارا ہے اور ہمیں پر امن احتجاج کا پورا حق ہے سیکورٹی پرابلم یا دھماکوں کا خوف دلا کر ہماری تحریک کو روکا نہیں جا سکتا کیونکہ موت کو کسی جگہ پر کوئی نہیں روک سکتا ہم نے انتظامیہ پر واضح کیا ہے کہ کوئی وکیل سپریم کورٹ کے اندر نہیں جائے گا بلکہ وکلاء شاہراہ دستور پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے اس کے باوجود اگر پولیس یا انتظامیہ نے ریلی کو روکنے کی کوشش کی تو کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سمیت تمام تر حالات کی ذمہ داری انتظامیہ اور حکومت پر ہو گی۔

No comments: