International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, July 26, 2008

انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ قومی مفاد میں ہے ، یوسف رضا گیلانی



حکومتی رٹ کسی کو چیلنج کرنے دیں گے نہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال ہونے دیں گےصدر بش سے اقتصادی ، معاشی ، دفاعی اور اینٹلی جنس کے شعبوںمیں تعاون پر تبادلہ خیال ہو گاوزیر اعظم کا دورہ امریکا پر روانگی سے قبل چکلالہ ائر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو

اسلام آباد ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ حکومتی رٹ کسی کو چیلنج کرنے دیں گے نہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال ہونے دیں گے ۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی اور کے نہیں اپنے قومی مفاد میں لڑ رہے ہیں ۔ امریکی صدر بش سے اقتصادی معاشی دفاعی اور اینٹلی جنس کے شعبوںمیں تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہو گا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے امریکا روانگی سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ہفتہ کو اسلام آباد سے اپنے پہلے باضابطہ تین روزہ امریکی دورے پر واشنگٹن روانہ ہو گئے ہیں ۔ روانگی سے قبل چکلالہ ائربیس پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ امریکی انتظامیہ کے ساتھ دفاع ، اقتصادی امور سائنس و ٹیکنالوجی اور زراعت سمیت دیگر اہم شعبوں میں دو طرفہ تعاون سے متعلق امور پر بات چیت کریں گے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو مختلف شعبوں میں بھرپور امریکی تعاون حاصل ہے ان میں دفاع صحت ، تعلیم اور اینٹلی جنس شعبوں میں تعاون سے متعلق گفتگو ہو گی ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ کسی اور کے مفاد میں نہیں بلکہ اپنے قومی مفاد میں لڑ رہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مسئلہ ہمارا اپنا مسئلہ ہے کسی اور کے مفاد میں ان کے خلاف جدوجہد نہیں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کا خاتمہ اور ریاستی رٹ کو برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور امریکی صدر بش کے درمیان 28 جولائی کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہو گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صدر بش سے اہم ملاقات کی اور بین الاقوامی ایشوز پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک شاندار تعلقات میں منسلک ہیں۔ ان کے دورہ امریکا سے نہ صرف یہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے بلکہ مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ حاصل ہو گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہمارے اپنے مفاد میں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پراجیکٹ سے متعلق گول میز کانفرنس ان کی صورت میں واشنگٹن میں ہو گی۔ اس مقصد کے لیے وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف پہلے ہی سے واشنگٹن میں موجود ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سرمایہ کاروں کی اس بڑی کانفرنس کے انعقاد سے پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافے کا امکان ہے ۔وزیر اعظم کے ساتھ امریکا جانے والوں میں وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان ، مشیر داخلہ رحمان ملک ، اقتصادی امور کے لیے وزیر اعظم کی معاون خصوصی حنا ربانی کھر شامل ہیں جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی لندن سے وفد میں شامل ہو جائیں گے ۔ قبل ازیں وزیر اعظم امریکا کے سرکاری دورے پر روانہ ہوئے تو وفاقی وزیر خزانہ نوید قمر ، وزیر محنت و افرادی قوت سید خورشید شاہ ، وزیر امور کشمیر قمر الزمان کائرہ ، چےئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے انہیں رخصت کیا ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم پاکستان اور امریکی صدر کے درمیان ملاقات میں قبائلی علاقوں پاک افغان سرحدات کی صورتحال اور افغانستان کے حالات سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔ وزیر اعظم سے امریکی نائب صدر ڈک چینی ، ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار بارک اوباما ،ری پبلکن صدارتی امیدوار جان میکنن ، وزیر خارجہ کونڈو لیزارائس اور دیگر امریکی عہدیدار بھی ملاقاتیں کریں گے ۔

No comments: