واشنگٹن ۔ امریکی صدارتی امیدوار بارک اوباما نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے امریکہ کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ کے خلاف کارروائی میری ترجیح ہو گی۔ القاعدہ کو پاکستان میں بھی نشانہ بنا سکتے ہیں ۔پاکستان سے دہشت گرد تربیت حاصل کرکے افغانستان میں داخل ہو تے ہیں۔بش انتظامیہ نے صدر پرویز مشرف کو بلینک چیک دیا میں پاکستان کی غیر فوجی امداد میں تین گنا اضافہ کروںگا۔ ا لقاعدہ اور دہشت گردی کے خاتمیکیلئے بش انتظامیہ کی حکمت عملی ڈانواں ڈول ہے نئے اقدامات کرنے ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو واشنگٹن میں اپنی خارجہ پالیسی بیان کرتے کیا ۔ بارک اوباما جو اس وقت امریکہ کے مضبوط صدراتی امیدوار ہیں نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بش انتظامیہ کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایااور کہا کہ بش اورمیک کین امریکی فوج کو عراق میں رکھنا چاہتے ہیں لیکن عراق کی حکومت اسی وقت مضبوط ہو سکتی ہے جب عراق جنگ کا خاتمہ ہو گا امریکی فوج پر سے بوجھ کم ہونا چاہیے میں 16 ماہ کے اندر اندر عراق سے فوج واپس بلا کر اپنی تمام تر توجہ افغانستان میں القاعدہ اور طالبان پر دوں گا ۔بارک اوباما نے کہا کہ خطرات عراق میں نہیں بلکہ افغانستان پاکستان میں موجود ہیں امریکہ کی سلامتی کو پاکستان کے قبائلی علاقوں سے خطرات لاحق ہیں اس لئے افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے خلاف کاروائی ان کی اولین ترجیح ہے اس کیلئے القاعدہ کو پاکستان میں بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ بارک اوباما کاکہنا تھا کہ افغانستان سے آج بھی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن او راس کے نائب ایمن الظواہری کے پیغامات آرہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ القاعدہ کسی بھی وقت پھر سے منظم ہو سکتی ہے انہوں نے الزام لگایا کہ دہشت گرد پاکستان سے تربیت حاصل کر کے افغانستان میں داخل ہورہے ہیں یہ نا قابل برداشت بات ہے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے انہو ںنے کہاکہ اس سے پہلے میں ایک پر خطر زبردست اور اصولی قومی دفاعی حکمت عملی اپناؤں گا ۔ جس میں نا صرف بغداد کیلئے بلکہ کابل، اسلام آباد ،ٹوکیو ، لندن ، بیجنگ اوربرلن بھی شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں بش انتظامیہ نے صدر پرویز مشرف کو بلینک چیک دیا لیکن میں پاکستان کی غیر فوجی امداد میں تین گناہ اضافہ کرو ں گا اپنی خارجہ پالیسی بیان کرتے ہوئے امریکی صدارتی امیدوار نے مزید کہاکہ وہ دہشت گردوں اور ناکام ریاستوں جس میں انہوں نے ایران اور شمالی کوریاکا نام لیا کے ہاتھوں سے نیو کلیئر اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کروں گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ امریکی افواج سے اضافی بوجھ اتارا جائے بارک اوباما کا کہنا تھا کہ وہ بین الاقوامی تعلقات کے خواہاں ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت دنیا میں قوموں کے درمیان تعلقات کا نیادور شروع ہونا چاہیے ایران سے اپنیتعلقات کے بارے میں بارک اوباما نے کہاکہ وہ کسی ملک کو ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دی جائے گی ایرانی قیادت کو امریکی مفادات کی طرف پیش قدمی کیلئے تیار ہونا چاہیے ملکی مفاد میں ہوا تو وہ ایرانی رہنماؤں سے ملاقات بھی کریں گے خارجہ پالیسی بیان کرتے ہوئے اوباما کے حریف صدارتی امیدوار میک کین نے کہاکہ وہ اقتدار میں آ کر اسامہ بن لادن کو انصاف کے کہٹرے میں لائیں گے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنا نیا کر دار ادا کریں گے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, July 16, 2008
پاکستان کے قبائلی علاقوں سے امریکہ کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ باراک اُباما
واشنگٹن ۔ امریکی صدارتی امیدوار بارک اوباما نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے امریکہ کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ کے خلاف کارروائی میری ترجیح ہو گی۔ القاعدہ کو پاکستان میں بھی نشانہ بنا سکتے ہیں ۔پاکستان سے دہشت گرد تربیت حاصل کرکے افغانستان میں داخل ہو تے ہیں۔بش انتظامیہ نے صدر پرویز مشرف کو بلینک چیک دیا میں پاکستان کی غیر فوجی امداد میں تین گنا اضافہ کروںگا۔ ا لقاعدہ اور دہشت گردی کے خاتمیکیلئے بش انتظامیہ کی حکمت عملی ڈانواں ڈول ہے نئے اقدامات کرنے ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو واشنگٹن میں اپنی خارجہ پالیسی بیان کرتے کیا ۔ بارک اوباما جو اس وقت امریکہ کے مضبوط صدراتی امیدوار ہیں نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بش انتظامیہ کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایااور کہا کہ بش اورمیک کین امریکی فوج کو عراق میں رکھنا چاہتے ہیں لیکن عراق کی حکومت اسی وقت مضبوط ہو سکتی ہے جب عراق جنگ کا خاتمہ ہو گا امریکی فوج پر سے بوجھ کم ہونا چاہیے میں 16 ماہ کے اندر اندر عراق سے فوج واپس بلا کر اپنی تمام تر توجہ افغانستان میں القاعدہ اور طالبان پر دوں گا ۔بارک اوباما نے کہا کہ خطرات عراق میں نہیں بلکہ افغانستان پاکستان میں موجود ہیں امریکہ کی سلامتی کو پاکستان کے قبائلی علاقوں سے خطرات لاحق ہیں اس لئے افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے خلاف کاروائی ان کی اولین ترجیح ہے اس کیلئے القاعدہ کو پاکستان میں بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ بارک اوباما کاکہنا تھا کہ افغانستان سے آج بھی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن او راس کے نائب ایمن الظواہری کے پیغامات آرہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ القاعدہ کسی بھی وقت پھر سے منظم ہو سکتی ہے انہوں نے الزام لگایا کہ دہشت گرد پاکستان سے تربیت حاصل کر کے افغانستان میں داخل ہورہے ہیں یہ نا قابل برداشت بات ہے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے انہو ںنے کہاکہ اس سے پہلے میں ایک پر خطر زبردست اور اصولی قومی دفاعی حکمت عملی اپناؤں گا ۔ جس میں نا صرف بغداد کیلئے بلکہ کابل، اسلام آباد ،ٹوکیو ، لندن ، بیجنگ اوربرلن بھی شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں بش انتظامیہ نے صدر پرویز مشرف کو بلینک چیک دیا لیکن میں پاکستان کی غیر فوجی امداد میں تین گناہ اضافہ کرو ں گا اپنی خارجہ پالیسی بیان کرتے ہوئے امریکی صدارتی امیدوار نے مزید کہاکہ وہ دہشت گردوں اور ناکام ریاستوں جس میں انہوں نے ایران اور شمالی کوریاکا نام لیا کے ہاتھوں سے نیو کلیئر اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کروں گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ امریکی افواج سے اضافی بوجھ اتارا جائے بارک اوباما کا کہنا تھا کہ وہ بین الاقوامی تعلقات کے خواہاں ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت دنیا میں قوموں کے درمیان تعلقات کا نیادور شروع ہونا چاہیے ایران سے اپنیتعلقات کے بارے میں بارک اوباما نے کہاکہ وہ کسی ملک کو ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دی جائے گی ایرانی قیادت کو امریکی مفادات کی طرف پیش قدمی کیلئے تیار ہونا چاہیے ملکی مفاد میں ہوا تو وہ ایرانی رہنماؤں سے ملاقات بھی کریں گے خارجہ پالیسی بیان کرتے ہوئے اوباما کے حریف صدارتی امیدوار میک کین نے کہاکہ وہ اقتدار میں آ کر اسامہ بن لادن کو انصاف کے کہٹرے میں لائیں گے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنا نیا کر دار ادا کریں گے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment