راولپنڈی ۔ پاک فوج کے 22 لاکھ سابق اعلیٰ و ادنی افسران اور جوانوں کی نمائندہ تنظیم ایکس سروس مین سوسائٹی نے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر آئینی طور پر صدارتی منصب پر قابض جنرل ( ر ) پرویز مشرف کا کورٹ مارشل آرڈر فوری جاری کر یں ، دہشت گردی کے خلاف امریکی اتحاد کا کردار ادا کرنے ‘ کا رگل اور لال مسجد سمیت تمام ایشوز پر پرویز مشرف کا ٹرائل کیا جائے ۔ وکلاء تحریک کے فیصلہ کن لانگ مارچ کے بعد اب پرویز مشرف کی رخصتی اور عدلیہ کی بحالی کا وقت آ گیا ہے موجودہ پارلیمنٹ اپنی مضبوطی کا احساس کر کے کسی اندرونی و بیرونی دباؤ کے بغیر آزادانہ اور خود مختارانہ فیصلے کرے ‘ 18 فروری کے عوامی مینڈیٹ کا احترام یقینی بنانے کا وقت آ گیا ہے کہ قوم کی 9 سالہ تضحیک و تذلیل کا بدل لیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر جنرل ( ر ) فیض علی چشتی نے جمعہ کے روز لیاقت باغ گراؤنڈ میں پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ اس موقع پر سابق آرمی چیف جنرل ( ر ) اسلم بیگ ‘ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ( ر ) درانی ‘ جنرل ( ر ) حمید گل ‘ سابق کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) جمشید گلزار کیانی ‘ جنرل ( ر ) علی قلی خان ‘ جنرل ( ر ) سلیم صدر ‘ جنرل ( ر ) افتخار ‘ جنرل ( ر ) اسلام اور بریگیڈیئر ( ر ) محمود ‘ نیول چیف ایڈمرل (ر ) فصیح احمد بخاری سمیت دیگر اعلیٰ افسران اور دیگر اراکین کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی انہوں نے کہا کہ ایکس سروس مین ایک بار پھر اعلان کرتی ہے کہ جنرل ( ر ) پرویز مشرف اس ملک کے آئینی صدر نہیں ہیں لہذا وہ فی الفور صدارت کا عہدہ چھوڑ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایکس سروس مین کے خلاف مراعات کا پروپگینڈہ کرنے والے جان لیں کہ مشرف کا مراعات یافتہ کوئی شخص ایکس سروس مین کا حصہ نہیں ہے ۔ اور اگر ایسا کوئی شائبہ بھی موجود ہے تو ہمارا ایسا کوئی بھی رکن وہ تمام مراعات واپس کر دے ۔ انہوں نے مہمند ایجنسی پر امریکی حملے کو قومی سانحہ اور لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مسئلے کی باریکی میں جایا جائے اور اس کی تہہ تک پہنچایا جائے ۔ ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ پہلے قوم کو دہشت گردی کی اس تعریف سے آگاہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ایکس سروس مین سوسائٹی ججوں ‘ وکلاء اور میڈیا کی تحریک کا اہم حصہ بن چکی ہے ۔ آج سے 15 ماہ پہلے جس تحریک کا آغاز ہوا بعض لوگ اسے عارضی تحریک سمجھے تھے لیکن دنیا نے دیکھا کہ یہ ایک قومی تحریک بن چکی ہے جو اس سیاسی و سماجی انقلاب کا پیش خیمہ ہے جو ملک میں برپا ہو چکا ہے ۔ یہ چینی ‘ ایرانی یا کسی اور طرز کی پرتشدد تحریک نہیں بلکہ صحیح معنوں میں سبز انقلاب ہے ۔ 18 فروری کو قوم نے ملک کے حق میں جو مینڈیٹ دیا وہ اس سازش کا منہ توڑ جواب تھا جو امریکہ نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی صورت میں کی وکلاء تحریک نے عوام میں ایسی بیداری پیدا کی جس سے عوام نے درست فیصلہ کیا ۔ دوسرا احسن یہ اقدام تھا کہ 18 فروری کے انتخابات میں فوج اور اس کی ایجنسیوں نے مداخلت نہیں کی اگرچہ فوج ہمیشہ سازشوں کا ساتھ دیتی رہی لیکن اس موقع پر فوج کے قومی سوچ کا ساتھ دیا ۔ 28 مئی کو مشرف کی روانگی کا فیصلہ ہو چکا تھا وہ جانے والے تھے کہ امریکہ نے انہیں بچا لیا تاکہ مشرف کو واپسی کا محفوظ راستہ دیا جائے لیکن اب یہ فیصلہ حکومت کرے گی کہ ان کا احتساب ہو گا یا محفوظ راستہ دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دو بڑی حکومتی جماعتوں کے متفقہ فیصلے کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 29 کرنا بھی اس تحریک کی تیسری بڑی کامیابی ہے اب معزول ججز بہت جلد بحال ہوں گے ۔ وکلاء تحریک نے عوام میں اپنا حق چھیننے کی امنگ اور جذبہ پیدا کیا اب ایک حکمت عملی کے تحت اپنا حق چھین لیا جائے گا ۔ انصاف اور قانون کی بالادستی کے لئے ججوں کی بحالی کے بعد بھی جدوجہد جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ماضی میں احتساب عدالتوں کے ذریعے جانبدارانہ احتساب کر کے بڑے مگرمچھوں کو معاف کر کے چھوٹے لوگوں کو نچوڑا گیا اب نئے احتسابی عمل کے ذریعے ایسا نظام وضع کیا جائے کہ کوئی بھی اس سے بچ نہ سکے ۔ وکلاء تحریک ملک میں جمہوری نظام کو استحکام پیدا کرے گی ۔ وکلاء تحریک نے آج قوم کو متحد کر دیا اس اتحاد کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے اتحاد کی بدولت ججوں کی بحالی اور مشرف کا جانا ٹھہر چکا ہے ۔ پنجاب کی حکومت توڑنے اور نواز شریف کو ہٹانے کے لیے واشنگٹن سے بھی حکم آیا لیکن مشرف کی ساتھی (ق) لیگ نے بھی اس سازش کا حصہ بننے سے انکار کردیا ۔ آج (ق) لیگ بھی سیاسی طور پر یہ نہیں چاہتی کہ پنجاب میں نواز شریف کی حکومت ٹوٹنے پائے اسی طرح اے پی ڈی ایم میں شامل قوم پرست جماعتیں بھی قومی دھارے میں شامل ہو کر پاکستان کی سالمیت جمہوریت کے استحکام کی جدوجہد میں شامل ہیں۔ موجودہ متحدہ سیاسی فضا کو مستحکم اور مضبوط بنانے میں ہی ہماری بقاء اور فلاح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی اور مشرف کی رخصتی کے بعد خود مختار پارلیمنٹ وجود میں آجائے گی آج ملک میں قیادت کا کوئی فقدان نہیں ہے ۔ صرف عوام کے اٹھارہ فروری کے مینڈیٹ کا احترام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی حکومت کے آخری دن آتے ہیںتو میڈیا پر پابندی لگا دی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ آج پھر نجی ٹی وی چینل جیو پر پابندی لگائی جا رہی ہے ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے حکومت کی کمزوری قرار دے رہے ہیںالامارات کی حکومت وہ غلطی نہ کرے جو نواز شریف کے حوالے سے سعودی عرب نے کی ۔ یو اے ای کی حکومت ایسا کوئی فیصلہ نہ کرے جس پر اسے ندامت ہو تحریر وتقریر اور اظہار رائے کی مکمل آزادی ناگزیر ہے ۔ مشرف کے دور اقتدار میں ہماری سرحد پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 45 حملے کرکے 700 سے زائد قبائلیوں اور عوام کو شہید کیا ۔ حکومت کو شرم آنی چاہیئے کہ جو باغیرت قوم کو بے غیرت بنانے پر تلی ہے ۔ آج بھی 45 ہزار امریکی پاکستان میں موجود ہیں ۔ حکومت نے قومی غیرت اور خود مختاری کو داؤ پر لگا دیا ہے ۔ حکومت امریکہ کے لیے یہاں عسکری سہولیات ختم کرے نئی اتحادی حکومت کے قیام کے بعد بھی پاکستان پر تین حملے ہو چکے ہیں ۔ مہمند ایجنسی میں تازہ حملے میں شہریوں کے ساتھ فوجی جوان بھی شہید ہوئے لیکن حکومت کے کان پر جوں نہیں رینگی ۔ یہ ایسی دہشت گردی ہے جسے اب بند ہونا چاہیئے ۔ امریکہ اس دہشت گردی پر خون بہا ادا کرے ورنہ ہمارے قبائلی لشکر انتقام کے لیے تیار ہیں حکومت اگر قدم نہیں اٹھاتی اب عوام اور قبائلی خود فیصلہ کریں گے۔ اب ہماری تحریک کا یہ بھی حصہ ہے کہ گزشتہ نو سالہ قومی تزلیل وتضحیک کا بدلہ لیا جائے گا۔ اور 1947 ء سے لے کر آج تک تمام سول وفوجی بیورو کریسی کاکڑا احتساب کیا جائے ۔ ایکس سروس مین سوسائٹی کو سابق آرمی چیف کے احتساب کا اختیار دیا جائے ۔ مشرف کی آرمی چیف پر قبضے کے دوران 1999 ء میں چیئرمین جوائنٹ چیفیس آف سٹاف کمیٹی سمیت دیگر اہم عہدوں پر تعینات افسران کا احتساب کیا جائے کارگل کے ذمہ داروں کا کڑا احتساب کیا جائے ۔ ایکس سروس مین پرویز مشرف کو محفوظ راستے سے بھاگنے نہیں دیں گے اگر کسی کی غلطی سے بھاگ بھی گیاتو ہم اٹھا کر واپس لائیں گے۔ صدارتی ترجمان راشد قریشی ایک کاغذی جرنیل ہے وہ اصلی جرنیل نہیں ۔ تین نومبر کی ایمرجنسی غیر آئینی تھی پرویز مشرف کا اس حوالے سے بھی احتساب کیا جائے ۔ آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی پرویز مشرف کا کورٹ مارشل آرڈر جاری کریں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, June 13, 2008
مشرف صدارتی منصب پر قابض ہیں ‘ آرمی چیف ان کا کورٹ مارشل آرڈر جاری کریں ‘ ایکس سروس مین سوسائٹی
راولپنڈی ۔ پاک فوج کے 22 لاکھ سابق اعلیٰ و ادنی افسران اور جوانوں کی نمائندہ تنظیم ایکس سروس مین سوسائٹی نے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر آئینی طور پر صدارتی منصب پر قابض جنرل ( ر ) پرویز مشرف کا کورٹ مارشل آرڈر فوری جاری کر یں ، دہشت گردی کے خلاف امریکی اتحاد کا کردار ادا کرنے ‘ کا رگل اور لال مسجد سمیت تمام ایشوز پر پرویز مشرف کا ٹرائل کیا جائے ۔ وکلاء تحریک کے فیصلہ کن لانگ مارچ کے بعد اب پرویز مشرف کی رخصتی اور عدلیہ کی بحالی کا وقت آ گیا ہے موجودہ پارلیمنٹ اپنی مضبوطی کا احساس کر کے کسی اندرونی و بیرونی دباؤ کے بغیر آزادانہ اور خود مختارانہ فیصلے کرے ‘ 18 فروری کے عوامی مینڈیٹ کا احترام یقینی بنانے کا وقت آ گیا ہے کہ قوم کی 9 سالہ تضحیک و تذلیل کا بدل لیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر جنرل ( ر ) فیض علی چشتی نے جمعہ کے روز لیاقت باغ گراؤنڈ میں پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ اس موقع پر سابق آرمی چیف جنرل ( ر ) اسلم بیگ ‘ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ( ر ) درانی ‘ جنرل ( ر ) حمید گل ‘ سابق کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) جمشید گلزار کیانی ‘ جنرل ( ر ) علی قلی خان ‘ جنرل ( ر ) سلیم صدر ‘ جنرل ( ر ) افتخار ‘ جنرل ( ر ) اسلام اور بریگیڈیئر ( ر ) محمود ‘ نیول چیف ایڈمرل (ر ) فصیح احمد بخاری سمیت دیگر اعلیٰ افسران اور دیگر اراکین کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی انہوں نے کہا کہ ایکس سروس مین ایک بار پھر اعلان کرتی ہے کہ جنرل ( ر ) پرویز مشرف اس ملک کے آئینی صدر نہیں ہیں لہذا وہ فی الفور صدارت کا عہدہ چھوڑ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایکس سروس مین کے خلاف مراعات کا پروپگینڈہ کرنے والے جان لیں کہ مشرف کا مراعات یافتہ کوئی شخص ایکس سروس مین کا حصہ نہیں ہے ۔ اور اگر ایسا کوئی شائبہ بھی موجود ہے تو ہمارا ایسا کوئی بھی رکن وہ تمام مراعات واپس کر دے ۔ انہوں نے مہمند ایجنسی پر امریکی حملے کو قومی سانحہ اور لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مسئلے کی باریکی میں جایا جائے اور اس کی تہہ تک پہنچایا جائے ۔ ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ پہلے قوم کو دہشت گردی کی اس تعریف سے آگاہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ایکس سروس مین سوسائٹی ججوں ‘ وکلاء اور میڈیا کی تحریک کا اہم حصہ بن چکی ہے ۔ آج سے 15 ماہ پہلے جس تحریک کا آغاز ہوا بعض لوگ اسے عارضی تحریک سمجھے تھے لیکن دنیا نے دیکھا کہ یہ ایک قومی تحریک بن چکی ہے جو اس سیاسی و سماجی انقلاب کا پیش خیمہ ہے جو ملک میں برپا ہو چکا ہے ۔ یہ چینی ‘ ایرانی یا کسی اور طرز کی پرتشدد تحریک نہیں بلکہ صحیح معنوں میں سبز انقلاب ہے ۔ 18 فروری کو قوم نے ملک کے حق میں جو مینڈیٹ دیا وہ اس سازش کا منہ توڑ جواب تھا جو امریکہ نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی صورت میں کی وکلاء تحریک نے عوام میں ایسی بیداری پیدا کی جس سے عوام نے درست فیصلہ کیا ۔ دوسرا احسن یہ اقدام تھا کہ 18 فروری کے انتخابات میں فوج اور اس کی ایجنسیوں نے مداخلت نہیں کی اگرچہ فوج ہمیشہ سازشوں کا ساتھ دیتی رہی لیکن اس موقع پر فوج کے قومی سوچ کا ساتھ دیا ۔ 28 مئی کو مشرف کی روانگی کا فیصلہ ہو چکا تھا وہ جانے والے تھے کہ امریکہ نے انہیں بچا لیا تاکہ مشرف کو واپسی کا محفوظ راستہ دیا جائے لیکن اب یہ فیصلہ حکومت کرے گی کہ ان کا احتساب ہو گا یا محفوظ راستہ دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دو بڑی حکومتی جماعتوں کے متفقہ فیصلے کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 29 کرنا بھی اس تحریک کی تیسری بڑی کامیابی ہے اب معزول ججز بہت جلد بحال ہوں گے ۔ وکلاء تحریک نے عوام میں اپنا حق چھیننے کی امنگ اور جذبہ پیدا کیا اب ایک حکمت عملی کے تحت اپنا حق چھین لیا جائے گا ۔ انصاف اور قانون کی بالادستی کے لئے ججوں کی بحالی کے بعد بھی جدوجہد جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ماضی میں احتساب عدالتوں کے ذریعے جانبدارانہ احتساب کر کے بڑے مگرمچھوں کو معاف کر کے چھوٹے لوگوں کو نچوڑا گیا اب نئے احتسابی عمل کے ذریعے ایسا نظام وضع کیا جائے کہ کوئی بھی اس سے بچ نہ سکے ۔ وکلاء تحریک ملک میں جمہوری نظام کو استحکام پیدا کرے گی ۔ وکلاء تحریک نے آج قوم کو متحد کر دیا اس اتحاد کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے اتحاد کی بدولت ججوں کی بحالی اور مشرف کا جانا ٹھہر چکا ہے ۔ پنجاب کی حکومت توڑنے اور نواز شریف کو ہٹانے کے لیے واشنگٹن سے بھی حکم آیا لیکن مشرف کی ساتھی (ق) لیگ نے بھی اس سازش کا حصہ بننے سے انکار کردیا ۔ آج (ق) لیگ بھی سیاسی طور پر یہ نہیں چاہتی کہ پنجاب میں نواز شریف کی حکومت ٹوٹنے پائے اسی طرح اے پی ڈی ایم میں شامل قوم پرست جماعتیں بھی قومی دھارے میں شامل ہو کر پاکستان کی سالمیت جمہوریت کے استحکام کی جدوجہد میں شامل ہیں۔ موجودہ متحدہ سیاسی فضا کو مستحکم اور مضبوط بنانے میں ہی ہماری بقاء اور فلاح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی اور مشرف کی رخصتی کے بعد خود مختار پارلیمنٹ وجود میں آجائے گی آج ملک میں قیادت کا کوئی فقدان نہیں ہے ۔ صرف عوام کے اٹھارہ فروری کے مینڈیٹ کا احترام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی حکومت کے آخری دن آتے ہیںتو میڈیا پر پابندی لگا دی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ آج پھر نجی ٹی وی چینل جیو پر پابندی لگائی جا رہی ہے ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے حکومت کی کمزوری قرار دے رہے ہیںالامارات کی حکومت وہ غلطی نہ کرے جو نواز شریف کے حوالے سے سعودی عرب نے کی ۔ یو اے ای کی حکومت ایسا کوئی فیصلہ نہ کرے جس پر اسے ندامت ہو تحریر وتقریر اور اظہار رائے کی مکمل آزادی ناگزیر ہے ۔ مشرف کے دور اقتدار میں ہماری سرحد پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 45 حملے کرکے 700 سے زائد قبائلیوں اور عوام کو شہید کیا ۔ حکومت کو شرم آنی چاہیئے کہ جو باغیرت قوم کو بے غیرت بنانے پر تلی ہے ۔ آج بھی 45 ہزار امریکی پاکستان میں موجود ہیں ۔ حکومت نے قومی غیرت اور خود مختاری کو داؤ پر لگا دیا ہے ۔ حکومت امریکہ کے لیے یہاں عسکری سہولیات ختم کرے نئی اتحادی حکومت کے قیام کے بعد بھی پاکستان پر تین حملے ہو چکے ہیں ۔ مہمند ایجنسی میں تازہ حملے میں شہریوں کے ساتھ فوجی جوان بھی شہید ہوئے لیکن حکومت کے کان پر جوں نہیں رینگی ۔ یہ ایسی دہشت گردی ہے جسے اب بند ہونا چاہیئے ۔ امریکہ اس دہشت گردی پر خون بہا ادا کرے ورنہ ہمارے قبائلی لشکر انتقام کے لیے تیار ہیں حکومت اگر قدم نہیں اٹھاتی اب عوام اور قبائلی خود فیصلہ کریں گے۔ اب ہماری تحریک کا یہ بھی حصہ ہے کہ گزشتہ نو سالہ قومی تزلیل وتضحیک کا بدلہ لیا جائے گا۔ اور 1947 ء سے لے کر آج تک تمام سول وفوجی بیورو کریسی کاکڑا احتساب کیا جائے ۔ ایکس سروس مین سوسائٹی کو سابق آرمی چیف کے احتساب کا اختیار دیا جائے ۔ مشرف کی آرمی چیف پر قبضے کے دوران 1999 ء میں چیئرمین جوائنٹ چیفیس آف سٹاف کمیٹی سمیت دیگر اہم عہدوں پر تعینات افسران کا احتساب کیا جائے کارگل کے ذمہ داروں کا کڑا احتساب کیا جائے ۔ ایکس سروس مین پرویز مشرف کو محفوظ راستے سے بھاگنے نہیں دیں گے اگر کسی کی غلطی سے بھاگ بھی گیاتو ہم اٹھا کر واپس لائیں گے۔ صدارتی ترجمان راشد قریشی ایک کاغذی جرنیل ہے وہ اصلی جرنیل نہیں ۔ تین نومبر کی ایمرجنسی غیر آئینی تھی پرویز مشرف کا اس حوالے سے بھی احتساب کیا جائے ۔ آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی پرویز مشرف کا کورٹ مارشل آرڈر جاری کریں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment