اسلام آباد ۔ وفاقی حکومت نے لانگ مارچ کے شرکاء کو ملک کی اہم ترین روڈ شاہراہ دستور سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے ،یہ شاہراہ گزشتہ ایک سال سے سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنی ہوئی ہے ۔ یہ نام کی تو شاہراہ دستور ہے مگر ہر طالع آزما نے غیر دستوری مقاصد کی تکمیل کے لئے اسی راہ پر قدم رکھے ۔ سپریم کورٹ پر حملہ ہوا تو صرف شاہراہ دستور کی رکاوٹیں ہی نہیں توڑی گئیں بلکہ دستور کو بھی روند ڈالا گیا۔اکتوبر نناوے کی شام ہو یا تین نومبر کی شب کا سانحہ ،شاہرا ہ دستور پر بوٹوں کی دھمک آج بھی سنائی دیتی ہے ۔ انتیس ستمبر کو تو حد ہوگئی جب پرویز مشرف باوردی صدارتی الیکشن لڑنے کیلئے بضد تھے تو ریاستی اداروں نے ہی سپریم کورٹ پر چڑھائی کردی ۔ وزیر اعظم سیکریٹریٹ بھی دستورکے نام پر قائم اسی راہ گزر پر ہے ۔آئینی طور پر یہ عمارت انتظامی اختیارات کا منبہ و محور ہے مگر عملا ایسا کبھی ہوا ہی نہیں ۔ کبھی تو یہاں امپورٹڈ وزرائے اعظم براجمان ہوئے تو کبھی خود ساختہ چیف ایگزیکٹوز مسند نشین ٹھہرے ۔ عوام نے جس کو آئینی مینڈیٹ دیا اسٹیبلشمینٹ نے اسے تسلیم ہی نہیں کیا ۔ ایوان صدر شاہراہ دستور سے ذرا ہٹ کر پارلیمنٹ ہاؤس کی اوٹ میں ہے شاید اسی لئے یہ مملکت کا آئینی سربراہ ہوتے ہوئے بھی سازشوں کا گڑھ بنا رہا ۔ غیر آئینی اقدامات کی منصوبہ بندی جہاں بھی ہو ان اقدامات کوعملی جامہ اسی ایوان نے پہنایا ۔ پارلیمنٹ آئین اور قانون سازی کرتی ہے تو حکومت، انتظامیہ ان پر عمل درآمد کی پابند ہے اور اگر تشریح طلب مسائل ہوں تو عدالت سے رجوع کیا جاتا ہے شاید یہ ہی وجہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کو پارلیمنٹ اور وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے درمیان بنایا گیا مگر اس عمارت کے گوشہ نشین پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے بیچ دیوار بن گئے۔نظریہ ضرورت نے جنم لیا اور جبر کے قانون کو آئین کا لبادہ اوڑھا یا گیا ۔ الیکشن کمیشن بھی آئین کی راہ پر توکھڑا ہے مگر یہاں ووٹ کی بجائے حاکم وقت کی خواہش پر انتخابی نتائج مرتب کئے جاتے رہے ۔ دستور کا تمسخر اڑایا گیا اور پھر ایک بارودی سرکار کے ملازم کو الیکشن کے نام پر صدر مملکت بنانے کا اعلان کردیا ۔ شاہراہ دستور کا اپنا حال بھی دستور سے مختلف نہیں ۔ملکی دستور میں سترہویں ترمیم کی طرح زخم خوردہ اس سڑک کی کارپیٹنگ تو کی گئی مگر دستور پاکستان کی طرح آج بھی شاہراہ دستورخاردار تاروں اور مسلح جوانوں کی زد میں ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, June 13, 2008
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment