International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, June 17, 2008

ملک کی صدارت کا امیدوار نہیں ہوں ۔۔ آصف علی زرداری



۔ بے نظیر بھٹو نے افتخار محمد چودھری کی بحالی کیلئے نہیں جمہوریت کی بحالی کیلئے جان کا نذرانہ دیا، معزول ججوں کی بحالی کے وقت کا تعین پیپلز پارٹی کرے گی

لاہور۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں ملک کی صدارت کا امیدوار نہیں ہوں۔ ہم صدر پرویز مشرف کو غیر آئینی سمجھتے ہیں اور پیپلز پارٹی نے کبھی بھی انہیں آئینی صدر تسلیم نہیں کیا۔ آئندہ صدر کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشورہ کے بعد کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج گورنر ہاوس میں ایڈیٹروں اور سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کیلئے شہادت نوش نہیں کی بلکہ انہوں نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ معزول ججوں کو ضرور بحال کیا جائے گا لیکن ان کی بحالی کیلئے وقت کا تعین پیپلز پارٹی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں میں اختلافات معمول کی بات ہے اس سے اتحاد کو کوئی خطرہ نہیں اور یہ اتحاد قائم رہے گا۔ ہم صوبوں کے درمیان ہم اہنگی کو قائم رکھنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جمہوری عمل آگے بڑھے۔ اسی لئے ہم نے جمہوری سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مرکز اور صوبوں میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومتیں بنائیں حالانکہ اگر ہم چاہتے توجوڑ توڑ کرکے وہاں پیپلزپارٹی کی حکومتیں قائم کی جاسکتی تھیں۔ ہم پاکستان کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں اسی لئے ہم نے بلوچستان کے عوام سے معافی مانگی اور وہاں فوجی آپریشن بند کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے اس سے ہمیں نہیں تو آئندہ نسلوں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ملک میں جمہوریت کو تقویت دی۔ پیپلز پارٹی کی کوششوں کے باعث ہی جنرل پرویز مشرف نے وردی اتاری جس کیلئے ہم نے ہر چیز کو قبول کیا۔ آصف علی زرداری نے کہاکہ یہ پراپیگنڈا غلط ہے کہ این آر او صرف میرے لئے آیا اس سے ہزاروں لوگوں کو فائدہ پہنچا۔ جہاں تک میری ذات کا سوال ہے حکومت نے میرے خلاف کیس واپس لے کر تسلیم کیا کہ یہ کیس سیاسی انتقام کے نتیجہ میں بنائے گئے تھے۔ میں جمہوری انتقام پر یقین رکھتا ہوں مجھے اس گورنر ہاوس سے گرفتار کیا گیا جہاں میں نے کارکنوں سے خطاب کرکے اپنا جمہوری انتقام لے لیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں پیپلز پارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو نے بھارت سے مذاکرات کے نتیجہ میں ہی زمین اور 90ہزار فوجی واپس لئے۔انہوں نے کہا کہ وکلائ اور کچھ سیاسی جماعتوں نے لانگ مارچ کیا جن سے میاں نوازشریف نے بھی خطاب کیا۔ ہم نے خود انہیں روٹی اور پانی فراہم کیا لیکن جب پیپلز پارٹی لانگ مارچ کرے گی تو اسے دنیا دیکھے گی۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے پانچ سال پورے کرے گی میں میاں نوازشریف سے اتحاد قائم رکھنا چاہتا ہوں یہی وجہ ہے کہ ہم نے کسی سے سیاسی انتقام لینے کی بجائے میاں صاحب سے دوستی کی ۔ اگر ہم متحد نہ رہے تو اس سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہاکہ قوم ابھی تک محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے صدمہ سے باہر نہیں نکل سکی۔ یہ الزام غلط ہے کہ سیاستدان قوم کو مایوس کررہے ہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے بھی اپیل کی کہ معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے اور ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے ہماری رہنمائی کریں اور ریسرچ کے بعد عوام کو حقائق سے آگاہ کریں۔

No comments: