چین بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے قرض اور تکنیکی مدد دے گا: قریشی
چین پاکستان کو پچاس کروڑ ڈالر کیش اور بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے مالی اور تکنیکی تعاون فراہم کرے گا۔
یہ بات دفتر خارجہ میں ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خصوصی طور پر شرکت کرتے ہوئے کہی۔ وہ صدر مملکت پرویز مشرف کے دورہ چین کے حوالے سے بریفنگ دے رہے تھے۔
صدر مشرف کے حالیہ دورہ چین کے دوران چینی قیادت نے پاکستان کو درپیش مالی اور توانائی کے بحران سے نکالنے کے لئے متعدد فوری اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دس سے پندرہ اپریل کے دوران صدر مشرف کے دورہ چین کے دوران ہونے والے معاہدوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پچاس کروڑ ڈالر کی یہ رقم آسان قرض کی صورت میں ہوگی جو فوری طور پر پاکستان منتقل کر دی جائے گی۔
وزیر خارجہ کے مطابق یہ رقم پاکستان پر واجب الادا رقوم میں عدم توازن (بیلنس آف پے منٹ) کو ختم کرنے کے لئے استعمال کی جائے گی۔
چین پاکستان میں توانائی کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لئے درآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس بھی لگائے گا۔
وزیر خارجہبھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے چینی تعاون کی تفصیل بتاتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین اس منصوبے کے لئے نہ صرف آسان اقساط پر قرض فراہم کرے گا بلکہ ڈیم کی تعمیر کے لئے تکنیکی مدد بھی دے گا۔
’اسکے علاوہ پاکستان میں توانائی کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لئے درآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس بھی لگائے گا۔‘
اسکے علاوہ چین نے بھارت اور ایران کے ساتھ مشترکہ پائپ لائن منصوبے میں بھی شامل ہونے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس گیس پائپ لائن کے علاوہ پاکستان کو تیل کی فراہمی کے لئے بھی چین سے ایک تیل پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے افغانستان میں اپنے تعمیراتی منصوبوں کے لئے پاکستان کو سپلائی روٹ کے طور پر استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
چین نے بھارت اور ایران کے ساتھ مشترکہ پائپ لائن منصوبے میں بھی شامل ہونے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس گیس پائپ لائن کے علاوہ پاکستان کو تیل کی فراہمی کے لئے بھی چین سے ایک تیل پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہوزیر خارجہ نے کہا کہ چینی قیادت کو بتایا گیا کہ پاکستان میں چینی سرمایہ کاروں اور کارکنوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے مرکزی اور صوبائی وزارت داخلہ میں خصوصی سیل قائم کئے جا رہے ہیں۔
’پاک چین تجارت اگلے تین برسوں میں پندرہ ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی جو پاک چین گہرے رشتوں کی مثال ہے۔‘
وزیر خارجہ نے ملک کی خارجہ پالیسی کے لئے سمت کا تعین کرنے کے لئے دو خصوصی ٹاسک فورسز بنانے کا بھی اعلان کیا۔
ان میں سے ایک ٹاسک فورس اقتصادی بنیادوں پر خارجہ پالیسی کی ترجیحات کا از سر نو تعین کرنے کے لئے تجاویز مرتب کرے گی جبکہ دوسری ٹاسک فورس یہ طے کرے گی کہ دس سال بعد بین الاقوامی برادری میں پاکستان کی حیثیت کیا ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دانشور اور ٹیکنوکریٹس پر مشتمل یہ ٹاسک فورسز پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد فراہم کریں گی۔
اس سوال کے جواب میں کہ بحیثیت وزیر خارجہ صدر پرویز مشرف کے ساتھ اس دورے کے دوران انکے معاملات کیسے رہے تو شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اتنے اہم دورے کے لئے تیاری نہ ہونے کے باعث جانے سے معذرت کی تھی لیکن حکومت کے حکم پر انہیں اس دورے پر جانا پڑا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ ایک خوشگوار تجربہ رہا۔
No comments:
Post a Comment