International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, April 18, 2008

حکومت اپنے ابتدائی سودنوں کے پروگرام کے دوران ١٠ لاکھ گھروں کی تعمیر کا کام شروع کردے گی ۔ سید یوسف رضا گیلانی

۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت اپنے ابتدائی سودنوں کے پروگرام کے دوران 10 لاکھ گھروں کی تعمیر کا کام شروع کردے گی ۔ جمعہ کے روز وقفہ سوالات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہاؤسنگ پالیسی کا ایک جامع منصوبہ بنا رہے ہیں اس سے قبل 1985 ء میں بھی ہاؤسنگ سکیم کا منصوبہ شروع کیا تھا جو انتہائی کامیاب رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری ملازمین کو گھر بنانے کے مسائل کم کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پہلے سو دنوں کاپروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت مزید 10 لاکھ گھر تعمیر کرنے کا کام شروع کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہاؤسنگ سکیم کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں جسے جاری رکھا جائے گا ۔ دریں اثناء بیگم بیلم حسنین اور دیگر کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر مکانات و و تعمیرات حاجی رحمت اللہ کاکڑ نے ایوان کو بتایا کہ 13 مارچ 1995 ء کو کابینہ کے فیصلے کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں وفاقی سرکاری ملازمین کے لیے کوئی نئی سرکاری رہائشی سکیم شروع کرنے کی کوئی تجویز حکومت کے زیر غور نہیں ہے ۔ درین اثناء وزیر صنعت و پیداوار سید نوید قمر نے پوچھے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ مالی سال 2006-07 ء کے دوران ملک میں خوردنی تیل / گھی کی مجموعی پیداوار تقریبا 29 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ملک میں خوردنی تیل کی مجموعی سالانہ ملکی طلب تقریبا 27 لاکھ ٹن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں سے ذاد ہے تاہم قیمتوں میں کمی کرنے اور ان میں استحکام لانے پر رسد میں اضافہ کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے تحت حکومت یویٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے مراکز کے ذریعے 67 روپے فی کلو کی رعایتی قیمت کے حساب سے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن برانڈ کا گھی / پکانے کا تیل فراہم کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں فیڈرل فوڈ کمیٹی قائم کی ہے جو طلب اور قیمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ پاکستان آئل سیڈ ڈویلپمنٹ بورڈ ، وزارت خوراک زراعت و لائیو سٹاک روغنی بیجوں کی کاشت کو فروغ دے رہا ہے تاکہ ملکی پیداوار میں اضافہ ہو ۔ سید نوید قمر نے مزید بتایا کہ کاروں کے لیے ای ایف آئی انجن اب ایک ترقی یافتہ ٹیکنالوجی ہے ۔ پاکستان میں تیار کی جانے والی زیادہ تر کاروں کے ماڈلوں میں ای ایف آئی انجن استعمال ہوتے ہیں تاہم کم / تعداد کی کاروں میں ای ایف آئی انجن نہیں ہیں۔ زیادہ فاصلہ کارکردگی اور طاقت کے حوالوں سے ترجیح حاصل کرنے کے لیے کار انڈسٹری میں مسابقت کاریں تیار کرنے والوں میں اپنی گاڑیوں کے انجن کی خصوصیات ا ور ٹیکنالوجی میں بہتری پیدا کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ تاہم کاریں تیار کرنے والوں کے لیے صرف ای ایف آئی انجن کی کاریں ہی تیار کرنے کی کوئی پالیسی یا شرط نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر تمام گاڑیوں کو سی این جی پر منتقل نہیںکیا جاسکتا تاہم اس شعبے کو مزید مراعات دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی سابق حکومت نے توانائی کے حوالے سے بہترین پالیسی بنائی تھی کو گزشتہ حکومت نے اگرچہ بعض صنعتیں لگائیں مگر ناقص منصوبہ بندی سے یہ صنعتیں اس لیے نہ چل سکیں کہ آج ملک میں توانائی کا بحران ہے مگر ہماری حکومت گیس کے استعمال میں اسی صورت ہی اضافہ کرے گی جب گیس کی سپلائی میں اضافے کویقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی اگر قلت ہے بھی تو ہم اسے دور کریں گے۔

No comments: