International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, July 12, 2008
پاکستان پر امریکی حملہ اور قو می مجرموں کا آ خری موج میلہ ۔۔۔ تحریر :اے پی ایس
پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہاہے مغربی میڈیا کے ذریعے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ اور غیر ملکی جنگجووں کی جھوٹی خبریں پھیلا کر پاکستان پر حملے کی راہ ہموار کی جارہی ہے ۔ امریکی یلغار میں دن بدن اضافہ ہورہاہے ۔ ادھر ہمارے مشرقی بارڈر پر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے چھیڑ چھاڑ شروع کر دی ہے ۔ بھارتی فوج کی طرف سے بلااشتعال ہماری چوکیوں پر فائرنگ کے واقعات ہور ہے ہیں ۔پاکستانی عوام اصل دشمن پہچانیں باوچر کی آمد کے موقع پر پشاور پر طالبان کے قبضے کی بے بنیاد افواہیں پھیلا کر خطرناک کھیل کھیلا گیا ۔ جب بھی کوئی امریکی عہدے دار پاکستان آنے والا ہوتاہے تو اسے کسی نہ کسی فوجی آپریشن یا نام نہاد طالبان و القاعدہ کی گرفتاری کی سلامی پیش کی جاتی ہے ۔ ہمارے حکمران خود ہی اپنے عوام کے خلاف ” سلطانی گواہ “ بننے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ روز بروز پاکستان پر حاوی ہو رہاہے اور ہم سے نت نئے مطالبات کیے جاتے ہیں عوام پر روزانہ ٹیکسوں کی بھر مار ہے جس سے ملک میں مہنگائی کا سیلاب آ گیاہے اور غریب لوگوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے ۔ بینکوں سے رقوم حاصل کر کے خوراک کا سامان سٹا ک کر لیا جاتاہے ۔ اس طرح مصنوعی قلت پیدا کر کے اشیا ئے صرف کی قیمتیں بڑھا کر عوام کو لوٹ لیا جاتاہے ۔ شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ حکمران موج میلہ کررہے ہیں ۔ تاجر قیمتیں بڑھانے میں آزادہیں ۔ اخبارات میں روزانہ آٹے ، گھی ، چینی اور سیمنٹ کے نرخ بڑھنے کی خبریں چھپ رہی ہیں لیکن کوئی نوٹس لینے والا نہیں ہے ۔ سرمایہ دار طبقے کی حکومت ہے ۔چوروں اور ڈاکوو¿ں کی تمام لوٹ مار این آر او کے ذریعے معاف کر دی گئی ہے ۔ پوری قوم افتخار محمد چوہدری اور ججوں کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن حکمران خوفزدہ ہیں کہ انہیں بحال کر دیا گیا تو ان کی لوٹ مار اور کرپشن کے کیس دوبارہ زندہ ہو جائیں گے ۔عدلیہ کی آزادی کے بغیر معاشرے میں سیاسی و معاشی استحکام ممکن نہیں ہے ۔ سابق و مو جودہ حکمرانوں نے ساڑھے ساڑ ھے نو سالوں میں پاکستانی قوم کو اندھیروںمیں دھکیل دیا ہے ۔اگر یہ بھاشا ڈیم تعمیر کر لیتے تو آج نہ لوڈشیڈنگ ہوتی اور نہ معاشی عدم استحکام۔ مہنگائی کا طوفان ، بے روزگاری اور بجلی کا بحران پچھلے ساڑھے آٹھ سال کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔ ان ساڑھے آٹھ سال میں بجلی کا ایک میگا وارڈ تک نہیں بنا آج پاکستان کو صرف گھریلو استعمال کے لئے پانچ ہزار میگا وارڈ بجلی کی کمی کا سامنا ہے ۔اگر اس میں صنعتی ضروریات بھی شامل کر لی جائیں تو یہ شارٹیج بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی افواج 20 جولائی سے پہلے اور اس کے قریب پاکستان کے قبائلی علاقوں پر سرجیکل اسٹرائیک( اچانک حملہ ) کرسکتی ہیں۔ اگرچہ امریکی افواج پاکستانی علاقوں پر اب تک 46 حملے کرچکے ہیں لیکن اس حملے کی نوعیت ان تمام حملوں کے مقابلے میں کہیں زیادہہوگی ۔ اور اس بات کا بھی امکان ہے امریکی پاکستان کے کسی قبائلی علاقے پر قبضہ کر لیں گے اس وقت قبائلی علاقوں میں جوصورت حال ہے وہ افغانستان جا کر امریکی قبضے کی بنا پر ہے اور امریکی مداخلت اب اپنی انتہا کو پہنچ رہی ہے ۔ اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ جارح عالمی قوتوں کے ساتھ ہیں یا اپنی آزادی کاتحفظ کرنے والی قوتوں کے ساتھ۔ پاکستان کے عوام نے اٹھارہ فروری کو جو فیصلہ دیا تھا حکومت نے اس عوامی مینڈیٹ کو برقرار رکھا پاکستان اسوقت حالت جنگ میں ہے ۔ اسوقت حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ قبائلی علاقوں کا تحفظ کرے لیکن وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے بجائے ان علاقوں پر فوج کشی کررہی ہے۔ امریکہ پاکستان کی نہ صرف ایٹمی صلاحیت ختم کرنا چاہتا ہے بلکہ ہماری اقدارکو بھی جو اس کے لیے ایٹمی طاقت سے بھی زیادہ خطرناک ہے ختم کردینا چاہتا ہے امریکی جیٹ طیارے اس حملے کی تیاریوں کے لیے معلومات جمع کررہے ہیںاگر اس وقت ملک کی سیاسی قیادت نے اس حملے کو نہیں روکا اور اس کے خلاف آواز بلند نہیںکی تو خدانخواستہ مستقبل میں پاکستان خانہ جنگی کا شکار ہو گا ہی لیکن سیاسی جماعتوں کو اپنا وجود برقرار رکھنا بھی مشکل ہو جائے گا سیاسی قیادت کو امریکی مداخلت پر امریکہ کو خبردار کردیناچاہیے کہ وہ اپنی جنگ کو محدود کرے اور پاکستان تک نہ پھیلائے کیونکہ اس وقت فیصلہ کن طاقت پاکستان کی سیاسی قیادت کے ہاتھ میں ہے ۔ اور سیاسی قیادتوں کو اپنی وابستگیوں کا معیار اب امریکی مداخلت کی حمایت اور مخالفت کی بنیاد پر بنانا ہو گا ۔ اور اس حوالے سے اپنی پالیسی کا واضح اعلان کرنا ہو گا اوراس عہد اور اعلان کے بار بار تکرار کرنا ہوگی اگرچہ پاکستان میں فوجی آمریت کی وجہ سے سیاسی ادارے اور سیاسی جماعتیں اس قدر مستحکم نہیں ہوئے جس قدردوسرے جمہوری ممالک میں ہیں لیکن یہ وقت سیاسی جماعتوں کے استحکام اور عدم استحکام کا نہیں ملک کی بقا کا ہے جس کے بارے میں انہیں اب واضح طور پر فیصلہ کرنا ہو گا۔ ورنہ امریکہ ہمارے یہاں بھی جبرا اس جمہوریت کو نافذ کرے گا جیسی افغانستان میں ہے اور سیاسی جماعتیں عملا اپنا وجود کھو بیٹھیں گی اور عوامی مزاحمت کے سامنے ٹھہر نہین سکیں گی ۔ اب سیاسی قیادت کے ہاتھ میں یہ فیصلہ ہے کہ وہ ملک کی افواج کو امریکی حملوں کے خلاف مزاحمت کا حکم دیں اور پاکستان کے اقتدار کو اعلی اور خود مختاری کا تحفظ ان کا فرض ہے اس فیصلے میں ذرا بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے یہ ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہے ۔اے پی ایس
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment